FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

ترجمہ قرآن مجید

 

حصہ دوم (انفال تا  مریم)

               ترجمہ: حضرت شاہ عبدالقادر

 

 

 

 

 

سورۃ انفال

 

 

(رکوع۔ ۱۰)          (۸)           (آیات۔ ۷۵)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ تجھ سے پوچھتے ہیں حکم غنیمت کا۔

تُو کہہ، مالِ غنیمت اﷲ کا ہے اور رسول کا۔

سو ڈرو اﷲ سے اور صلح کرو آپس میں،

اور حکم میں چلو اﷲ کے اور اس کے رسول کے، اگر ایمان رکھتے ہو۔

۲۔ ایمان والے وہی ہیں کہ جب نام آئے اﷲ کا، ڈر جائیں دل ان کے،

اور جب پڑھئے ان پراس کے کلام زیادہ آئے ان کو ایمان،

اور اپنے رب پر بھروسا رکھتے ہیں۔

۳۔ جو کھڑی رکھتے (قائم کرتے) ہیں نماز اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔

۴۔ وہی ہیں سچے ایمان والے،

اُن کو درجے ہیں اپنے رب پاس اور معافی (بخشش) اور روزی آبرو (عزت) کی۔

۵۔ جیسے نکالا تجھ کو تیرے رب نے تیرے گھر سے درست (حق) کام پر اور ایک جماعت ایمان والی نہ راضی تھی۔

۶۔ تجھ سے جھگڑتے تھے درست (حق) بات میں، واضح ہو چکے پیچھے،

(اور ان کا حال یہ تھا) گویا ان کو ہانکتے ہیں موت کی طرف، آنکھوں دیکھتے۔

۷۔ اور جس وقت وعدہ دیتا ہے اﷲ تم کو، ان دو جماعت میں سے ایک کہ تم کو ہاتھ لگے گی،

اور تم چاہتے تھے کہ جس میں کانٹا نہ لگے وہ (کمزور گروہ) ملے تم کو،

اور اﷲ چاہتا تھا کہ سچا کرے سچ کو اپنے کلاموں سے، اور کاٹے پیچھا (جڑ) کافروں کا۔

۸۔ تا (کہ) سچا کرے سچ کو اور جھوٹا کرے جھوٹ کو، اور اگرچہ نہ راضی ہوں گنہگار۔

۹۔ جب تم لگے فریاد کرنے اپنے رب سے تو پہنچا تمہاری پکار کو،

کہ میں مدد بھیجوں گا تمہاری ہزار فرشتے جنگی، پیچھے لگے آئیں۔

۱۰۔ اور یہ تو دی اﷲ نے فقط خوشخبری اور تا (کہ) چین پکڑیں (مطمئن ہوں) دل تمہارے۔

اور مدد نہیں (آتی کوئی) مگر اﷲ سے۔

(یقیناً) اﷲ زور آور ہے حکمت والا۔

۱۱۔ جس وقت ڈال دی تم پر اونگھ اپنی طرف سے تسکین کو اور اتارا تم پر آسمان سے پانی

کہ اس سے تم کو پاک کر ے اور دُور کرے تم سے شیطان کی نجاست،

اور محکم گرہ (مضبوط کر) دے تمہارے دل پر، اور ثابت کرے (جما دے) تمہارے قدم۔

۱۲۔ جب حکم بھیجا تمہارے رب نے فرشتوں کو، کہ میں ساتھ ہوں تمہارے سو تم دل ثابت کرو مسلمانوں کے۔

میں ڈال دوں گا دل میں کافروں کے دہشت۔

سو مارو اوپر گردنوں کے اور مارو ان کے پُور پُور (جوڑ جوڑ)۔

۱۳۔ یہ اس واسطے کہ وہ مخالف ہوئے اﷲ کے اور اس کے رسول کے،

اور جو کوئی مخالف ہو اﷲ کا اور اُس کے رسول کا، تو اﷲ کی مار سخت ہے۔

۱۴۔ یہ (سزا) تو تم چکھ لو، اور جان رکھو کے منکروں کو ہے عذاب دوزخ کا۔

۱۵۔ اے ایمان والو!

جب بھڑو (لڑو) تم کافروں سے میدان جنگ میں، تو مت دو (پھیرو) ان کو (سے) پیٹھ۔

۱۶۔ اور جو کوئی اُن کو پیٹھ دے اُس دن، مگر یہ (سوائے اس کے) کہ ہنر (چال) کرتا ہو لڑائی کا یا جا ملتا ہو فوج میں،

سو وہ لے پھرا غضب اﷲ کا، اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔

اور کیا بُری جگہ ٹھہرا۔

۱۷۔ سو (حقیقت یہ نہیں کہ) تم نے ان کو نہیں مارا، لیکن اﷲ نے مارا (اُن کو)،

اور تُو نے نہیں پھینکی مٹھی خاک جس وقت پھینکی تھی، لیکن اﷲ نے پھینکی،

اور کیا (اﷲ کرنا) چاہتا تھا ایمان والوں پر، اپنی طرف سے خوب احسان۔

تحقیق (یقیناً) اﷲ ہے (سب) سنتا جانتا۔

۱۸۔ یہ تو ہو چکا، اور جان رکھو کہ اﷲ سست (کمزور) کریگا تدبیر کافروں کی۔

۱۹۔ (اے کافرو!) اگر تم چاہو فیصلہ، سو پہنچ چکا تم کو فیصلہ، اور اگر باز آؤ تو تمہارا بھلا ہے۔

اور اگر پھرو (تم دوبارہ کرو) گے، تو ہم بھی پھر کریں گے۔

اور (ہر گز) کام نہ آئے گا تم کو تمہارا جتھا، اگرچہ بہت ہوں،

اور جانو کے اﷲ ساتھ ہے ایمان والوں کے۔

۲۰۔ اے ایمان والو! حکم پر چلو اﷲ کے اور اس کے رسول کے، اور اس سے مت پھرو (منہ موڑو) سُن کر۔

۲۱۔ اور ویسے مت ہو، جنہوں نے کہا ہم نے سنا، اور وہ سنتے نہیں۔

۲۲۔ بدتر سب جانوروں (جانداروں) میں اﷲ کے پاس وہی بہرے گونگے ہیں جو نہیں بوجھتے(عقل رکھتے)۔

۲۳۔ اور اگر اﷲ جانتا ان میں کچھ بھلائی، تو اُن کو سناتا (سننے کی توفیق دیتا)۔

اور جو اُن کو سنائے تو الٹے بھاگیں منہ پھیر کر(بے رخی سے)۔

۲۴۔ اے ایمان والو! مانو حکم اﷲ کا اور رسول کا، جس وقت بلائے تم کو ایک کام پر جس پر تمہاری زندگی ہے۔

اور جان لو، کہ اﷲ روک لیتا ہے آدمی سے اس کے دل کو،

اور یہ کہ اس پاس تم جمع ہو گے۔

۲۵۔ اور بچتے رہو اس فساد سے، کہ نہ پڑے گا تم میں سے ظالموں پر چُن کر۔

اور جان لو کہ اﷲ کا عذاب سخت ہے۔

۲۶۔ اور یاد کرو جس وقت تم تھوڑے تھے، مغلوب پڑے ہوئے ملک (زمین) میں،

ڈرتے تھے اُچک لیں تم کو لوگ، پھر اس نے تم کو جائے (پناہ) دی اور زور دیا (مضبوط کیا) اپنی مدد سے،

اور روزی دی تم کو ستھری چیزیں، شاید تم حق مانو۔

۲۷۔ اے ایمان والو! چوری (خیانت) نہ کرو اﷲ سے اور رسول سے،

یا چوری (نہ خیانت) کرو آپس کی امانتوں میں جان کر۔

۲۸۔ اور جان لو کہ تمہارے مال اور اولاد جو ہیں، خراب کرنے والے ہیں،

اور یہ کہ اﷲ پاس بڑا ثواب ہے۔

۲۹۔ اے ایمان والو! اگر ڈرتے رہو گے اﷲ سے تو کر دیگا تم میں فیصلہ،

اور اتارے گا تم سے تمہارے گناہ اور تم کو بخشے گا،

اور اﷲ کا فضل بڑا ہے۔

۳۰۔ اور جب فریب بنانے لگے کافر کہ تجھ کو بٹھا (قید کر) دیں یا مار ڈالیں یا نکال دیں۔

اور وہ بھی فریب (چال) کرتے تھے اور اﷲ بھی فریب (چال) کرتا تھا،

اور اﷲ کا فریب (کی چال) سب سے بہتر ہے۔

۳۱۔ اور جب کوئی پڑھے اُن پر ہماری آیتیں، کہیں ہم سن چکے، ہم چاہیں تو کہہ لیں ایسا،

یہ کچھ نہیں احوال ہیں پہلوں کے۔

۳۲۔ اور جب کہنے لگے، کہ یا اﷲ! اگر یہی دین (قرآن) حق ہے تیرے پاس سے،

تو ہم پر برسا پتھر آسمان سے، یا لا ہم پر دُکھ کی مار۔

۳۳۔ اور اﷲ ہر گز نہ عذاب کرتا اُن کو، جب تک تُو تھا ان میں،

اور اﷲ نہ عذاب کریگا اُن کو، جب تک بخشواتے رہیں۔

۳۴۔ اور ان میں کیا ہے، کہ عذاب نہ کرے اﷲ؟ اور وہ روکتے ہیں مسجدِ حرام سے، اور اس کو اختیار والے نہیں۔

اس کے اختیار والے وہی ہیں جو پرہیزگار ہیں، لیکن وہ اکثر خبر نہیں رکھتے۔

۳۵۔ اور اُن کی نماز کچھ نہ تھی، کعبہ کے پاس، مگر سیٹیاں بجانی اور تالیاں۔

سو چکھو عذاب، بدلہ اپنے کُفر کا۔

۳۶۔ جو لوگ کافر ہیں، خرچ کرتے ہیں اپنے مال، کہ روکیں اﷲ کی راہ سے۔

سو ابھی اور خرچ کریں گے، پھر آخر ہو گا ان پر پچھتاوا، پھر آخر مغلوب ہوں گے۔

اور جو کافر رہیں گے، دوزخ کو ہانکے (گھیر لے جائیں) جائیں گے۔

۳۷۔ تا (کہ) جدا کرے اﷲ ناپاک کو پاک سے، اور رکھے ناپاک کو ایک پر ایک،

پھر اس کو ڈھیر کرے سارا، پھر ڈالے اس کو دوزخ میں۔

وہی لوگ ہیں نقصان پانے والے۔

۳۸۔ تُو کہہ دے کافروں کو کہ اگر باز آئیں تو معاف ہو ان کو جو (گناہ) ہو چکا۔

اور اگر پھر وہی کریں گے، تو پڑھ چکی ہے راہ اگلوں کی۔

۳۹۔ اور لڑتے رہو اُن سے جب تک نہ رہے فساد، اور ہو جائے حکم اﷲ کا۔

پھر اگر وہ باز آئیں تو (بیشک) اﷲ اُن کے کام دیکھتا ہے۔

۴۰۔ اور اگر وہ نہ مانیں تو جان لو کہ اﷲ ہے حمایتی تمہارا، کیا خوب حمایتی ہے اور کیا خوب مددگار۔

۴۱۔ اور جان رکھو کہ جو غنیمت لاؤ کچھ چیز،

سو اﷲ کے واسطے اس میں سے پانچواں حصہ اور رسول کے اور قرابت والے کے اور یتیم کے اور محتاج کے اور مسافرکے۔

اگر تم یقین لائے ہو اﷲ پر اور اس چیز پر جو ہم نے اتاری اپنے بندے پر، جس دن فیصلہ ہوا، جس دن بھڑیں دو فوجیں۔

اور اﷲ سب چیز پر قادر ہے۔

۴۲۔ جس وقت تم تھے ورے کے ناکے (وادی کے اس طرف کے کنارے) اور وہ پرے کے ناکے(کنارے)، اور قافلہ نیچے اتر گیا تم سے۔

اور اگر آپس میں تم وعدہ کرتے تو نہ پہنچتے وعدے پر،

لیکن اﷲ کو کر ڈالنا ایک کام، جو ہو چکا تھا (جس کو ہونا تھا)،

تا (کہ) مرے جو مرتا (جس کو مرنا) ہے سوجھ کر(واضع دلیل سے) اور جئے جو جیتا (جس کو جینا) ہے سوجھ کر (واضع دلیل سے)۔

اور (بیشک) اﷲ سنتا ہے جانتا۔

۴۳۔ جب اﷲ نے وہ دکھائے تیرے خواب میں تھوڑے۔

اور اگر وہ تجھ کو بہت دکھاتا، تو تم لوگ نا مردی کرتے (ہمت ہار جاتے)، اور جھگڑا ڈالتے کام میں، لیکن اﷲ نے بچا لیا۔

(بیشک) اس کو معلوم ہے جو بات ہے دلوں میں۔

۴۴۔ اور جب تم کو دکھائی وہ فوج، وقت ملاقات (لڑائی) کے، تمہاری آنکھوں میں تھوڑی،

اور تم کو تھوڑا دکھایا اُن کی آنکھوں میں، تا (کہ) کر ڈالے اﷲ ایک کام جو ہو چکا (کر رہنا) تھا۔

اور اﷲ تک پہنچ ہے ہر کام کی۔

۴۵۔ اے ایمان والو! جب بھڑو کسی فوج سے، تو ثابت رہو،

اور اﷲ کو بہت یاد کرو، شاید تم مراد پاؤ۔

۴۶۔ اور حکم مانو اﷲ کا اور اس کے رسول کا،

اور آپس میں نہ جھگڑو، پھر نا مرد (بزدل) ہو جاؤ گے، اور جاتی رہے(اُکھڑ جائے) گی تمہاری باؤ (ہَوا)،

اور ٹھہرے رہو (صبر کرو)۔ (بیشک) اﷲ ساتھ ہے ٹھہرنے (صبر کرنے) والوں کے۔

۴۷۔ اور مت ہو جیسے وہ لوگ، کہ نکلے اپنے گھروں سے اِتراتے، اور لوگوں کو دکھاتے، اور روکتے اﷲ کی راہ سے۔

اور اﷲ کے قابو میں ہے جو کرتے ہیں۔

۴۸۔ اور جس وقت سنوارنے لگا شیطان، ان کی نظر میں ان کے اعمال اور بولا،

کوئی غالب نہ ہو گا تم پر آج کے دن، اور میں رفیق ہوں تمہارا،

پھر جب سامنے ہوئیں دو فوجیں، الٹا پھرا اپنی ایڑیوں پر، اور بولا،

میں تمہارے ساتھ نہیں، میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، میں ڈرتا ہوں اﷲ سے۔

اور اﷲ کا عذاب سخت ہے۔

۴۹۔ جب کہنے لگے منافق لوگ اور جن کے دلوں میں آزار (روگ) ہے، یہ لوگ (مسلمان) مغرور ہیں اپنے دین پر۔

اور (حالانکہ) جو کوئی بھروسہ کرے اﷲ پر، تو (یقیناً) اﷲ زبردست ہے حکمت والا۔

۵۰۔ اور کبھی تُو دیکھے! جس وقت جان لیتے ہیں کافروں کی، فرشتے مارتے ہیں اُن کے منہ پر اور پیچھے،

اور (اب) چکھو عذاب جلنے کا۔

۵۱۔ یہ بدلہ ہے اسی کا جو تم نے بھیجا اپنے ہاتھوں، اور اس واسطے کہ اﷲ ظلم نہیں کرتا بندوں پر۔

۵۲۔ جیسے دستور (لچھن) فرعون والوں کا، اور جو اُن سے پہلے تھے۔

منکر ہوئے اﷲ کی باتوں سے، سو پکڑا اُن کو اﷲ نے اُن کے گناہوں پر۔

اﷲ زورآور ہے، سخت عذاب کرنے والا۔

۵۳۔ یہ اس پر کہا، کہ اﷲ بدلنے والا نہیں نعمت کا جو دی تھی ایک قوم کو، جب تک وہ نہ بدلیں اپنے جیون کی بات (طرزِ زندگی)،

اور (بیشک) اﷲ سنتا ہے جانتا۔

۵۴۔ جیسے دستور فرعون والوں کا، اور جو اُنسے پہلے تھے،

جھٹلائیں باتیں اپنے رب کی، پھر کھپا (ہلاک کر) دیا ہم نے ان کو ان کے گناہوں پر اور ڈبو دیا فرعون والوں کو،

اور (وہ) سارے ظالم تھے۔

۵۵۔ بدتر سب جانداروں میں اﷲ کے ہاں وہ ہیں جو منکر ہوئے، پھر وہ نہیں مانتے۔

۵۶۔ جن پر تُو نے اقرار کیا ہے ان میں، پھر وہ توڑتے ہیں اقرار ہر بار،

اور (اﷲ سے) ڈر نہیں رکھتے۔

۵۷۔ سو اگر کبھی تُو پائے ان کو لڑائی میں، تو ایسی سزا دے کہ دیکھ کر بھاگیں ان کے پچھلے، شاید وہ عبرت پکڑیں۔

۵۸۔ اور اگر تجھ کو ڈر ہو ایک قوم کی دغا کا، تو جواب دے ان کو برابر کے برابر،

اﷲ کو خوش (پسند) نہیں آتے دغا باز۔

۵۹۔ اور یہ نہ سمجھیں منکر لوگ، کہ وہ بھاگ نکلے۔ وہ تھکا نہ سکیں گے۔

۶۰۔ اور سر انجام کرو ان کی لڑائی کو، جو پیدا کر سکو زور اور گھوڑے پالنے،

کہ اس سے دھاک پڑے اﷲ کے دشمنوں پر، اور تمہارے دشمنوں پر،

اور ایک اور لوگوں پر سوا ان کے جن کو تم نہیں جانتے، اﷲ ان کو جانتا ہے۔

اور جو خرچ کرو گے اﷲ کی راہ میں، پورا ملے گا تم کو، اور تمہارا حق نہ رہے گا۔

۶۱۔ اور اگر وہ جھکیں صلح کو، تو تُو بھی جھُک اسی طرف، اور بھروسا کر اﷲ پر۔

بیشک وہی ہے سنتا جانتا۔

۶۲۔ اور اگر وہ چاہیں کہ تجھ کو دغا دیں تو تُجھ کو بس (کافی) ہے اﷲ۔

اس نے تجھ کو زور دیا اپنی مدد کا، اور مسلمانوں کا۔

۶۳۔ اور ان کے دل میں اُلفت ڈالی۔

اگر تو خرچ کرتا جو سارے ملک میں ہے تمام، نہ اُلفت دے سکتا اُن کے دل میں۔

لیکن اﷲ نے اُلفت ڈالی اُن میں۔ وہ زورآور ہے حکمت والا۔

۶۴۔ اے نبی! کفایت (کافی) ہے تجھ کو اﷲ اور جتنے تیرے ساتھ ہوئے ہیں مسلمان۔

۶۵۔ اے نبی! شوق دلا مسلمانوں کو لڑائی (جہاد) کا۔

اگر ہوں تم میں بیس شخص ثابت (قدم)، غالب ہوں (وہ) دو سو پر۔

اور اگر ہوں تم میں سو شخص، غالب ہوں ہزار کافروں پر،

اس واسطے کہ وہ (ایسے) لوگ (ہیں جو) سمجھ نہیں رکھتے۔

۶۶۔ اب بوجھ ہلکا کیا اﷲ نے تم پر، اور جانا تم میں سُستی (کمزوری) ہے۔

سو اگر ہوں تم میں سو شخص ثابت (قدم)، غالب ہوں دو سو پر۔

اور اگر ہوں تم میں ہزار شخص (ثابت قدم)، غالب ہوں دو ہزار پر، اﷲ کے حکم سے۔

اور اﷲ ساتھ ہے ثابت (قدم) رہنے والوں کے۔

۶۷۔ نہیں چاہیئے نبی کو کہ اس کے ہاں قیدی آئیں، جب تک نہ خون کرے (کچل دے دشمنوں کو) ملک میں۔

تم چاہتے ہو جنس دنیا کی۔ اور اﷲ چاہتا ہے(تمہارے لئے) آخرت۔

اور اﷲ زورآور ہے حکمت والا۔

۶۸۔ اگر نہ ہوتی ایک بات، کہ لکھ چکا اﷲ آگے (پہلے) سے تو تم کو پڑتا اس (فدیہ) لینے میں بڑا عذاب۔

۶۹۔ سو کھاؤ، جو غنیمت لاؤ حلال ستھری۔ اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔

اﷲ ہے بخشنے والا مہربان۔

۷۰۔ اے نبی! کہہ دے اُن کو جو تمہارے ہاتھ میں ہیں قیدی،

اگر جانے گا اﷲ تمہارے دل میں کچھ نیکی، تو دیگا بہتر تم کو اس سے، جو تم سے چھن گیا، اور تم کو بخشے گا۔

اور اﷲ ہے بخشنے والا مہربان۔

۷۱۔ اور اگر چاہیں گے تجھ سے دغا کرنی، سو دغا کر چکے ہیں پہلے اﷲ سے،

پھر اس (اﷲ) نے پکڑوا دیئے(تمہارے ہاتھوں)۔

اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔

۷۲۔ جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑا(ہجرت کی) اور لڑے (جہاد) اپنے مال اور جان سے اﷲ کی راہ میں،

اور جن لوگوں نے (ان کو) جگہ دی اور (ان کی) مدد کی، اور وہ (آپس میں) ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔

اور جو ایمان لائے اور گھر نہیں چھوڑا، تم کو اُن کی رفاقت سے کچھ کام نہیں، جب تک گھر نہ چھوڑ آئیں۔

اور اگر تم سے مدد چاہیں دین میں، تو تم کو لازم ہے مدد کرنی، مگر مقابلوں میں ایسوں کے جن میں اور تم میں عہد ہے۔ اور اﷲ جو کرتے ہو دیکھتا ہے۔

۷۳۔ اور جو لوگ کافر ہیں وہ ایک دوسرے کے رفیق ہیں،

اگر تم یوں نہ کرو گے تو دھوم (فتنہ) مچے گی ملک (زمین) میں، اور بڑی خرابی ہو گی۔

۷۴۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑے اﷲ کی راہ میں،

اور جن لوگوں نے جگہ (ان کو پناہ) دی اور (ان کی) مدد کی، وہی ہیں تحقیق (سچے) مسلمان۔

ان کو بخشش ہے، اور روزی عزت کی۔

۷۵۔ اور جو ایمان لائے پیچھے(ان کے بعد)، اور گھر چھوڑ آئے اور لڑے (جہاد کیا) تمہارے ساتھ ہو کر، سو وہ تمہیں میں (سے) ہیں۔

اور (مگر) ناتے والے(رشتے دار) آپس میں حقدار زیادہ ہیں ایک دوسرے کے اﷲ کے حکم میں۔

تحقیق(بیشک) اﷲ ہر چیز سے خبردار ہے۔

 

 

سورۃ توبہ

 

 

(رکوع۔ ۱۶)         (۹)           (آیات۔ ۱۲۹)

 

 

۱۔ (صاف) جواب ہے اﷲ کی طرف سے اور اس کے رسول سے، ان مشرکوں کو جن سے تم کو عہد تھا۔

۲۔ سو پھر لو اس ملک میں چار مہینے اور جان لو کہ تم نہ تھکا سکو گے اﷲ کو،

اور یہ کہ(یقیناً) اﷲ رُسوا کرتا ہے منکروں کو۔

۳۔ اور سُنا دینا (اطلاع) ہے اﷲ کی طرف سے اور اس کے رسول سے، لوگوں کو دِن بڑے حج کے

کہ(بیشک) اﷲ الگ (بری الذِّمہ) ہے مشرکوں سے اور اس کا رسول۔

سو اگر تم توبہ کرو تو تم کو (تمہارا) بھلا ہے۔

اور اگر نہ مانو تو جان لو کہ تم نہ تھکا (عاجز کر) سکو گے اﷲ کو۔

اور خوشخبری دے منکروں کو دُکھ والی مار کی۔

۴۔ مگر جن مشرکوں سے تم کو عہد تھا، پھر کچھ قصور نہ کیا تیرے ساتھ،

اور مدد نہ کی تمہارے مقابلے میں کسی کو، سو ان سے پورا پہنچاؤ (کرو) عہد اُن کے وعدہ (مقررہ مدت) تک،

اﷲ کو خوش (پسند) آتے ہیں احتیاط والے (متقی)۔

۵۔ پھر جب گذر جائیں مہینے پناہ (حرمت) کے تو مارو (قتل کرو) مشرکوں کو جہاں پاؤ،

اور پکڑو (انہیں) اور گھیرو (انہیں) اور بیٹھو ہر جگہ اُن کی تاک پر۔

پھر اگر وہ توبہ کریں اور کھڑی رکھیں (قائم کریں) نماز اور دیا کریں زکوٰۃ تو چھوڑ دو اُن کی راہ۔

(بیشک) اﷲ ہے بخشتا مہربان۔

۶۔ اور اگر کوئی مشرک تجھ سے پناہ مانگے تو اس کو پناہ دے جب تک وہ سن لے کلام اﷲ کا، پھر پہنچا دے اس کو جہاں وہ نڈر ہو۔

یہ اس واسطے کہ وہ لوگ علم نہیں رکھتے۔

۷۔ کیونکر ہو مشرکوں کو عہد اﷲ پاس اور اس کے رسول پاس،

مگر جن سے تم نے عہد کیا مسجد الحرام پاس۔ سو جب تک تم سے سیدھے (عہد پر) رہیں، تم ان سے سیدھے (عہد پر) رہو؟

(بیشک) اﷲ کو خوش (پسند) آتے ہیں احتیاط (متقی) والے۔

۸۔ کیونکر صلح (عہد) رہے؟ اور اگر وہ تم پر ہاتھ پائیں، نہ لحاظ کریں تمہاری خویشی (قرابت) کا، نہ عہد کا۔

تم کو راضی کر دیتے ہیں اپنے منہ کی بات سے، اور ان کے دل نہیں مانتے۔

اور بہت ان میں بے حکم ہیں۔

۹۔ بیچے انہوں نے حکم اﷲ کے تھوڑی قیمت پر، پھر اٹکے (روکے) اس کی راہ سے۔

وہ لوگ بُرے کام ہیں جو کر رہے ہیں۔

۱۰۔ نہ لحاظ کریں کسی مسلمان کے حق میں قرابت کا، نہ عہد کا۔

اور وہی ہیں زیادتی پر۔

۱۱۔ سو اگر توبہ کریں اور کھڑی رکھیں (قائم کریں) نماز اور دیتے رہیں زکوٰۃ، تو تمہارے بھائی ہیں حکم شرح (دین) میں،

اور ہم کھولتے ہیں پتے (نشانیاں)، ایک جاننے (علم) والے لوگوں کو۔

۱۲۔ اور اگر توڑیں اپنی قسمیں عہد کئے پیچھے اور عیب دیں تمہارے دین میں، تو لڑو کُفر کے سرداروں (علمبرداروں) سے،

اُن کی قسمیں کچھ نہیں شاید وہ باز آئیں۔

۱۳۔ کیوں نہ لڑو ایسے لوگوں سے، کہ توڑیں اپنی قسمیں اور فکر میں رہیں کہ رسول کو نکال دیں،

اور انہوں نے پہلے چھیڑ کی تم سے۔

کیا اُن سے ڈرتے ہو؟

سو اﷲ کا ڈر چاہیئے تم کو زیادہ اگر ایمان رکھتے ہو۔

۱۴۔ لڑو اُن سے تا (کہ) عذاب کرے اﷲ اُن کو تمہارے ہاتھوں اور رُسوا کرے،

اور تم کو اُن پر غالب کرے، اور ٹھنڈے کرے دِل کتنے مسلمانوں کے۔

۱۵۔ اور نکالے ان کے دل کی جَلن،

اور اﷲ توبہ(کی توفیق) دیگا جس کو چاہے گا۔

اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔

۱۶۔ (اے مسلمانو!) کیا جانتے ہو کہ (یونہی) چھوٹ جاؤ گے اور ابھی معلوم نہیں کئے اﷲ نے تم میں سے جو لوگ لڑے ہیں،

اور نہیں پکڑا اُنہوں نے سوا اﷲ کے اور اس کے رسول کے اور مسلمانوں کے کسی کو بھیدی۔

اور اﷲ کو سب خبر ہے تمہارے کام کی۔

۱۷۔ مشرکوں کا کام نہیں کہ آباد کریں اﷲ کی مسجدیں اور مانتے جائیں (گواہی دیں) اپنے اوپر کفر کو۔

وہ لوگ! خراب گئے اِن کے عمل، اور آگ میں رہیں گے وہ ہمیشہ۔

۱۸۔ وہی آباد کرے مسجدیں اﷲ کی جو یقین لایا اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر،

اور کھڑی (قائم) کی نماز اور دی زکوٰۃ، اور نہ ڈرا سوا اﷲ کے کسی سے۔

سو اُمیدوار ہیں وہ لوگ، کہ ہوں ہدایت والوں میں۔

۱۹۔ کیا تم نے ٹھہرایا حاجیوں کا پانی پلانا اور مسجد الحرام کا بسانا برابر اس کے جو

یقین لایا اﷲ پر اور پچھلے دن پر اور لڑا (جہاد کیا) اﷲ کی راہ میں؟

نہیں برابر(یہ دونوں) اﷲ کے پاس۔

اور اﷲ راہ نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔

۲۰۔ جو یقین لائے اور گھر چھوڑ آئے اور لڑے اﷲ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے، اُن کو بڑا درجہ ہے اﷲ کے پاس۔

اور وہی پہنچے مراد کو۔

۲۱۔ خوشخبری دیتا ہے ان کو پروردگار ان کا اپنی طرف سے مہربانی کی اور رضامندی کی، اور باغوں کی جن میں ان کو آرام ہے ہمیشہ کا۔

۲۲۔ رہا کریں اُن میں مُدام (ہمیشہ)۔

بیشک اﷲ کے پاس بڑا ثواب ہے۔

۲۳۔ اے ایمان والو! نہ پکڑو اپنے باپوں کو اور بھائیوں کو رفیق، اگر وہ عزیز رکھیں کُفر کو ایمان سے۔

اور جو تم میں اُن کی رفاقت کرے سو وہی لوگ ہیں گنہگار۔

۲۴۔ تُو کہہ، اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیں،

اور برادری اور مال جو کمائے ہیں اور سوداگری جس کے بند ہونے سے ڈرتے ہو،

اور حویلیاں جو پسند کرتے ہو، تم کو عزیز ہیں اﷲ سے اور اس کے رسول سے،

اور لڑنے (جہاد) سے اس کی راہ میں، تو راہ دیکھو، جب تک اﷲ بھیجے حکم اپنا۔

اور اﷲ راہ (ہدایت) نہیں دیتا نا فرمان لوگوں کو۔

۲۵۔ مدد کر چکا ہے تم کو اﷲ بہت میدانوں میں،

اور دن حنین کے، جب اِترائے تم اپنی بہتائیت (کثرت) پر، پھر وہ کچھ کام نہ آئی تمہارے،

اور تنگ ہو گئی تم پر زمین ساتھ اپنی فراخی (وسعت) کے (باوجود)،

پھر ہٹھے (بھاگ نکلے) تم پیٹھ دے (پھیر) کر۔

۲۶۔ پھر اتاری اﷲ نے اپنی طرف سے تسکین اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر،

اور اُتاریں فوجیں، جو تم نے نہیں دیکھیں۔ اور مار دی کافروں کو۔

اور یہی سزا ہے منکروں کی۔

۲۷۔ پھر توبہ (کی توفیق) دیگا اﷲ، اس کے بعد جس کو چاہے۔

اور اﷲ بخشتا ہے مہربان۔

۲۸۔ اے ایمان والو!

مشرک جو ہیں سو پلید (ناپاک) ہیں، سو نزدیک نہ آئیں مسجد الحرام کے اس برس کے بعد۔

اور اگر تم ڈرتے ہو فقر سے تو آگے غنی کریگا تم کو اﷲ اپنے فضل سے اگر چاہے۔

(بیشک) اﷲ ہے سب جانتا حکمت والا۔

۲۹۔ لڑو ان لوگوں سے، جو یقین نہیں رکھتے اﷲ پر، نہ پچھلے (آخرت کے) دن پر،

نہ حرام جانیں جو حرام کیا اﷲ نے اور اس کے رسول نے،

اور نہ قبول کریں دین سچا، وہ جو کتاب والے ہیں،

جب تک دیں جزیہ، سب ایک ہاتھ سے اور وہ بے قدر ہوں۔

۳۰۔ اور یہود نے کہا، عزیر بیٹا اﷲ کا۔

اور نصاریٰ نے کہا، مسیح بیٹا اﷲ کا۔

یہ باتیں کہتے ہیں اپنے منہ سے۔

ریس کرنے لگے اگلے منکروں کی بات کی۔

مار ڈالے ان کو اﷲ۔ کہاں سے پھرے جاتے (دھوکا کھا رہے) ہیں۔

۳۱۔ ٹھہرائے ہیں اپنے عالم اور درویش خدا، اﷲ کو چھوڑ کر، اور مسیح بیٹا مریم کا۔

اور حکم یہی ہوا تھا کہ بندگی کریں ایک صاحب کی،

کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا۔

وہ پاک ہے ان کے شریک بتانے سے۔

۳۲۔ چاہیں کہ بجھا دیں روشنی اﷲ کی اپنے منہ ( کی پھونکوں) سے،

اور اﷲ نہ رہے بن پُوری کئے اپنی روشنی، اور پڑے بُرا مانیں منکر۔

۳۳۔ اس نے بھیجا اپنا رسول ہدایت دے کر اور دین سچا،

تا (کہ) اس کو اوپر (غالب) کرے ہر دین سے (پر)، اور پڑے برا مانیں مشرک۔

۳۴۔ اے ایمان والو!

بہت عالم اور درویش اہل کتاب کے کھاتے ہیں مال لوگوں کے نا حق،

اور (اس طرح) روکتے ہیں اﷲ کی راہ سے۔

اور جو لوگ گاڑ (جمع کر) رکھتے ہیں سونا اور روپا (چاندی)، اور خرچ نہیں کرتے اﷲ کی راہ میں،

سو اُن کو خوشخبری سُنا دُکھ والی مار کی۔

۳۵۔ جس دن آگ دھکائیں گے اس پر دوزخ کی، پھر داغیں گے اس سے ان کے ماتھے اور کروٹیں اور پیٹھیں،

یہ ہے جو تم گاڑتے (جمع کرتے)تھے اپنے واسطے، اب چکھو مزہ اپنے گاڑنے (جمع کرنے)کا۔

۳۶۔ مہینوں کی گنتی اﷲ پاس بارہ مہینے ہیں اﷲ کے حکم میں، جس دن (سے) پیدا کئے آسمان و زمین،

ان میں چار (مہینے) ہیں ادب کے۔

یہی ہے سیدھا دین، سو ان میں ظلم نہ کرو اپنے اوپر،

اور لڑو مشرکوں سے ہر حال(سب مل کر)، جیسے وہ لڑتے ہیں تم سے ہر حال(سب مل کر)۔

اور جانو کہ اﷲ ساتھ ہے ڈر والوں (متقیوں) کے۔

۳۷۔ یہ جو مہینہ ہٹا دینا ہے، سو بڑھائی بات ہے کُفر کے عہد میں، گمراہی میں پڑتے ہیں اس سے کافر،

چھٹا (کھلا) گنتے ہیں اس کو ایک برس اور ادب کا گنتے ہیں ایک برس کہ پوری کر لیں گنتی جو اﷲ نے رکھی ادب کی،

پھر حلال کرتے ہیں جو منع کیا اﷲ نے،

بھلے دکھائے ہیں ان کو بُرے کام۔

اور اﷲ راہ نہیں دیتا منکر قوم کو۔

۳۸۔ اے ایمان والو! کیا ہوا ہے تم کو؟ جب کہئے کوچ کرو اﷲ کی راہ میں، ڈھے جاتے ہو زمین پر۔

کیا ریجھے دنیا کی زندگی پر آخرت چھوڑ کر؟

سو کچھ نہیں دنیا کا برتنا، آخرت کے حساب میں، مگر تھوڑا۔

۳۹۔ اگر نہ نکلو گے، تم کو دیگا (اﷲ) دُکھ کی مار،

اور بدل لائے گا وہ لوگ تمہارے سوا اور کچھ نہ بگاڑو گے اس کا۔

اور اﷲ سب چیز پر قادر ہے۔

۴۰۔ اگر تم نہ مدد کر و گے رسول کی، تو اس کی مدد کی ہے اﷲ نے، جس وقت اس کو نکالا کافروں نے، دو جان سے،

جب دونوں تھے غار میں،

جب کہنے لگا اپنے رفیق کو، تُو غم نہ کھا، اﷲ ہمارے ساتھ ہے۔

پھر اﷲ نے اتاری اپنی طرف سے تسکین اُس پر اور مدد کو اس کی بھیجیں وہ فوجیں، کہ تم نے نہ دیکھیں،

اور نیچے ڈالی بات کافروں کی۔ اور اﷲ کی بات ہمیشہ اوپر ہے۔

اﷲ زبردست ہے حکمت والا۔

۴۱۔ نکلو ہلکے اور بوجھل، اور لڑو اﷲ کی راہ میں اپنے مال سے اور جان سے۔

یہ بہتر ہے تمہارے حق میں، اگر تم کو سمجھ ہے۔

۴۲۔ اگر کچھ مال ہوتا نزدیک اور سفر ہلکا تو تیرے ساتھ چلتے، لیکن دُور نظر آئی ان کو طرف۔

اب قسمیں کھائیں گے اﷲ کی، کہ ہم مقدور رکھتے تو نکلتے تمہارے ساتھ۔

وبال میں ڈالتے ہیں اپنی جان۔ اور اﷲ جانتا ہے وہ جھوٹے ہیں۔

۴۳۔ اﷲ بخشے تجھ کو، کیوں رخصت دی تُو نے ان کو؟

جب تک معلوم ہوتے تجھ پر جنہوں نے سچ کہا، اور جانتا تُو جھوٹوں کو۔

۴۴۔ نہیں رخصت مانگتے تجھ سے، جو لوگ یقین رکھتے ہیں اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر،

اس سے کہ لڑیں اپنے مال اور جان سے۔

اور اﷲ خوب جانتا ہے ڈر والوں (متقیوں) کو۔

۴۵۔ رخصت وہی مانگتے ہیں تجھ سے جو یقین نہیں رکھتے اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر،

اور شک میں پڑے ہیں دل ان کے، سو وہ اپنے شک ہی میں بھٹکتے ہیں۔

۴۶۔ اور اگر چاہتے نکلنا تو تیار کرتے کچھ اسباب اس کا،

اور لیکن خوش (پسند) نہ لگا اﷲ کو ان کا اُٹھنا، سو بوجھل کر دیا ان کو اور حکم ہوا کہ بیٹھو ساتھ بیٹھنے والوں کے۔

۴۷۔ اگر نکلتے تم میں کچھ نہ بڑھاتے تمہارا مگر خرابی،

اور گھوڑے دوڑاتے تمہارے اندر، بگاڑ کروانے کی تلاش (کیلئے)۔

اور تم میں بعضے جاسوس ہیں اُن کے۔

اور اﷲ خوب جانتا ہے بے انصافوں کو۔

۴۸۔ کرتے رہے ہیں تلاش بگاڑ کی آگے (پہلے) سے اور الٹے (اُلٹ پلٹ کرتے) رہے ہیں تیرے کام،

جب تک آ پہنچا سچا وعدہ، اور غالب ہوا حکم اﷲ کا، اور وہ نا خوش ہی رہے۔

۴۹۔ اور بعضے ان میں کہتے ہیں، مجھ کو رخصت دے اور گمراہی میں نہ ڈال،

سنتا ہے وہ تو گمراہی میں پڑے ہیں،

اور (یقیناً) دوزخ گھیر رہی ہے منکروں کو۔

۵۰۔ اگر تجھ کو پہنچے کچھ خوبی، وہ بُری لگے ا نکو۔

اور اگر پہنچے سختی، کہیں ہم نے سنبھال لیا تھا اپنا کام آگے (پہلے) ہی،

اور پھر کر جائیں (لوٹ جاتے ہیں) خوشیاں کرتے۔

۵۱۔ تُو کہہ، ہم کو نہ پہنچے گا مگر وہی جو لکھ دیا اﷲ نے ہم کو، وہی ہے صاحب ہمارا۔

اور اﷲ ہی پر چاہیئے بھروسا کریں مسلمان۔

۵۲۔ تُو کہہ تم کیا چیتو گے ( سوچو گے) ہمارے حق میں، مگر دو خوبی میں سے ایک۔

اور ہم امیدوار ہیں تمہارے حق میں کہ ڈالے تم پر اﷲ کچھ عذاب، اپنے پاس سے یا ہمارے ہاتھوں۔

سو منتظر رہو، ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں۔

۵۳۔ تُو کہہ، مال خرچ کرو خوشی سے یا نا خوشی سے، ہر گز قبول نہ ہو گا تم سے۔

تحقیق تم ہوئے ہو لوگ بے حکم ( نا فرمان)۔

۵۴۔ اور موقوف ( منع) نہیں ہوا قبول ہونا اُن کے خرچ کا، مگر اسی پر کہ وہ منکر ہوئے اﷲ سے، اور اس کے رسول سے،

اور نہیں آتے نماز کو مگر جی ہارے( سستی اور کاہلی سے)،

اور خرچ نہیں کرتے مگر برے دل ( بادلو نخواستہ) سے۔

۵۵۔ سو تُو تعجب نہ کر اُن کے مال اور اولاد سے۔

یہی چاہتا ہے اﷲ کہ ان کو عذاب کرے ان چیزوں سے دنیا کے جیتے،

اور نکلے ان کی جان جب تک وہ کافر ہی رہیں۔

۵۶۔ اور قسمیں کھاتے ہیں اﷲ کی، کہ وہ بیشک تم میں ہیں۔

اور وہ تم میں نہیں، لیکن وہ لوگ ڈرتے ہیں۔

۵۷۔ اگر پائیں کہیں بچاؤ، یا کوئی گڑھے یا سر گھسانے کو جگہ، تو اُلٹے بھاگیں اُسی طرف رسیاں توڑاتے۔

۵۸۔ اور بعضے ان میں ہیں کہ تجھ کو طعن دیتے ہیں زکوٰۃ بانٹنے میں۔

سو اگر ان کو ملے اس میں سے تو راضی ہوں اور اگر نہ ملے، تب ہی وہ نا خوش ہو جائیں۔

۵۹۔ اور کیا خوب تھا اگر وہ راضی ہوتے، جو دیا ان کو اﷲ نے اور اس کے رسول نے،

اور کہتے، بس ہے ہم کو اﷲ دے رہے گا ہم کو اﷲ اپنے فضل سے، اور اس کا رسول،

(بیشک) ہم کو اﷲ ہی چاہیئے ( کی طرف راغب ہیں)۔

۶۰۔ زکوٰۃ جو ہے، سو حق ہے مفلسوں کا اور محتاجوں کا، اور اس کام پر جانے والوں کا،

اور جن کا دل پرچانا ہے، اور گردن چھڑانے میں، اور جو تاوان بھریں، اور اﷲ کی راہ میں، اور راہ کے مسافر کو۔

ٹھہرا دیا (یہ فریضہ) ہے اﷲ کا۔ اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔

۶۱۔ اور بعضے ان میں بد گوئی کرتے ہیں نبی کی، اور کہتے ہیں یہ شخص کان (کانوں کا کچا) ہے۔

تُو کہہ، کان (کان لگا کر سنتا) ہے تمہارے بھلے کو، یقین لاتا ہے اﷲ پر، اور یقین کرتا ہے بات مسلمان کی،

اور مہر(سراپا رحمت) ہے ایمان والوں کے حق میں تم میں سے۔

اور جو لوگ بد گوئی کرتے ہیں اﷲ کے رسول کی، اُن کو دُکھ کی مار ہے۔

۶۲۔ قسمیں کھاتے ہیں اﷲ کی تمہارے آگے، کہ تم کو راضی کریں۔

اور (حالانکہ) اﷲ کو اور اس کے رسول کو بہت (زیادہ) ضرور (لازم) ہے راضی کرنا، اگر وہ ایمان رکھتے ہیں۔

۶۳۔ وہ جان نہیں چکے، کہ جو کوئی مقابلہ کرے اﷲ اور اس کے رسول سے، تو اس کو ہے دوزخ کی آگ، پڑا رہے اس میں۔

یہی ہے بڑی رسوائی۔

۶۴۔ ڈرا کرتے ہیں منافق کہ نازل نہ ہو اُن پر کوئی سورت کہ جتا دے ان کو جو اُن کے دلوں میں ہے۔

تُو کہہ، ٹھٹھے (مذاق) کرتے رہو۔ اﷲ کھولنے والا ہے جس چیز کا تم کو ڈر ہے۔

۶۵۔ اور جو تُو اُن سے پوچھے، تو کہیں ہم تو بول چال کرتے تھے، اور کھیل۔

تُو کہہ، اﷲ سے اور اس کے کلام سے اور اس کے رسول سے ٹھٹھے (مذاق) کرتے تھے؟

۶۶۔ بہانے مت بناؤ، تم (یقیناً) کافر ہو گئے ایمان لا کر،

اگر ہم معاف کریں گے تم میں بعضوں کو، البتہ مار بھی دیں گے بعضوں کو، اس پر کہ وہ گنہگار تھے۔

۶۷۔ منافق مرد اور عورتیں سب کی ایک چال ہے،

سکھائیں بات بری اور چھڑائیں (منع کریں) بھلی سے، اور بند رکھیں اپنی مٹھی۔

بھول گئے اﷲ کو، سو وہ بھول گیا ان کو،

تحقیق منافق وہی ہیں بے حکم۔

۶۸۔ وعدہ دیا اﷲ نے منافق مرد اور عورتوں کو، اور منکروں کو، دوزخ کی آگ، پڑے رہیں اسی میں۔

وہی بس (موزوں) ہے ان کو۔

اور اﷲ نے ان کو پھٹکارا۔ اور ان کو ہے عذاب برقرار(ہمیشہ قائم رہنے والا)۔

۶۹۔ جس طرح تم سے اگلے زیادہ تھے زور (طاقت) میں، اور بہت رکھتے مال اور اولاد۔

پھر برت گئے اپنا حصہ، پھر تم نے برت لیا اپنا حِصّہ، جیسے برت گئے تم سے اگلے اپنا حصہ،

اور تم نے قدم ڈالے(بھی بحث میں پڑے)، جیسے انہوں نے قدم ڈالے (وہ بحث میں پڑے) تھے۔

وہ لوگ! مٹ گئے ان کے کئے دنیا میں، اور آخرت میں۔

اور وہی لوگ پڑے ہیں زیان میں(خسارہ اٹھانے والے)۔

۷۰۔ کیا پہنچا نہیں ان کو احوال اگلوں کا، قوم نوح کا اور عاد کا اور ثمود کا،

اور قوم ابراہیم کا اور مدین والوں کا، اور الٹی بستیوں کا؟

پہنچے اُن پاس ان کے رسول صاف حکم لے کر۔

پھر اﷲ ایسا نہ تھا کہ اُن پر ظلم کرتا، مگر وہ اپنے پر آپ ظلم کرتے تھے۔

۷۱۔ اور ایمان والے مرد اور عورتیں، ایک دوسرے کے مددگار ہیں۔

سکھاتے ہیں نیک بات، اور منع کرتے ہیں بُری سے،

اور کھڑی رکھتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور حکم میں چلتے ہیں اﷲ کے اور اس کے رسول کے۔

وہ لوگ، ان پر رحم کریگا اﷲ۔ البتہ اﷲ زبردست ہے حکمتوں والا۔

۷۲۔ وعدہ دیا اﷲ نے، ایمان والے مردوں اور عورتوں کو باغ، بہتی ہیں نیچے اُن کے نہریں، رہا کریں ان میں (ہمیشہ)،

اور مکان ستھرے(نفیس قیام گاہیں)، رہنے کے (سدا بہار) باغوں میں۔

اور رضامندی (خوشنودی) اﷲ کی، (جو) سب سے بڑی۔

یہی ہے بڑی مراد ملنی۔

۷۳۔ اے نبی! لڑائی کر کافروں سے اور منافقوں سے، اور تند خوئی (سختی) کر اُن پر۔

اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور وہ بُری جگہ پہنچے۔

۷۴۔ قسمیں کھاتے ہیں اﷲ کی ہم نے نہیں کہا۔

اور بیشک کہا ہے لفظ کفر کا، اور منکر ہو گئے ہیں مسلمان ہو کر، اور فکر کیا تھا جو نہ ملا۔

اور یہ سب کرتے ہیں بدلا اس کا کہ دولتمند کر دیا ان کو اﷲ نے، اور اس کے رسول نے، اپنے فضل سے۔

سو اگر توبہ کریں، تو بھلا ہے ان کے حق میں۔

اور اگر نا مانیں گے، تو مار دے گا ان کو اﷲ دُکھ کی مار، دنیا میں اور آخرت میں۔

اور نہیں اُن کا روئے زمین میں کوئی حمایتی نہ مددگار۔

۷۵۔ اور بعضے ان میں وہ ہیں، کہ عہد کیا تھا اﷲ سے، اگر دے ہم کو اپنے فضل سے تو ہم خیرات کریں،

اور ہو رہیں ہم نیکی والوں میں۔

۷۶۔ پھر جب دیا ان کو اپنے فضل سے، اس میں بخل کیا اور پھر (پلٹ) گئے ٹلا کر(رُوگردانی کر تے ہوئے)۔

۷۷۔ پھر اس کا اثر رکھا نفاق ان کے دل میں، جس دن تک اس سے ملیں گے اس پر کہ خلاف کیا

اﷲ سے جو وعدہ دیا، اور اس پر کہ بولتے تھے جھوٹ۔

۷۸۔ جان نہیں چکے، کہ اﷲ جانتا ہے ان کا بھید اور مشورہ،

اور یہ کہ اﷲ جاننے والا ہے ہر چھپے کا۔

۷۹۔ وہ جو طعن کرتے ہیں دل کھول کر، خیرات کرنے والے مسلمانوں کو،

اور ان پر جو نہیں رکھتے مگر اپنی محنت (کی کمائی) کا، پھر اُن پر ٹھٹھے (مذاق) کرتے ہیں۔

اﷲ نے اُن سے ٹھٹھا (مذاق) کیا ہے اور ان کو دکھ کی مار ہے۔

۸۰۔ تُو ان کے حق میں بخشش مانگ یا نہ مانگ۔

اگر ان کے واسطے ستر بار بخشش مانگے، تو بھی ہر گز نہ بخشے ان کو اﷲ،

یہ اس پر کہ وہ منکر ہوئے اﷲ سے اور اس کے رسول سے۔

اور اﷲ راہ (ہدایت) نہیں دیتا بے حکم (نافرمان) لوگوں کو۔

۸۱۔ خوش ہوئے پچھاڑی ڈالے گئے (پیچھے رہنے والے)، بیٹھ کر جدا رسول سے،

اور بُرا لگا کہ لڑیں اپنے مال سے اور جان سے اﷲ کی راہ میں، اور بولے مت کوچ کرو گرمی میں۔

تُو کہہ، دوزخ کی آگ اور سخت گرم ہے۔ اگر ان کو سمجھ ہوتی۔

۸۲۔ سو ہنس لیں تھوڑا، اور روئیں بہت سا۔ بدلا اس کا جو کماتے تھے۔

۸۳۔ سو اگر پھر لے جائے تجھ کو اﷲ، کسی فرقے کی طرف اُن میں سے، پھر یہ رخصت چاہیں تجھ سے نکلنے کو،

تو تُو کہہ، ہر گز نہ نکلو گے میرے ساتھ کبھی، اور نہ لڑو گے میرے ساتھ کسی دشمن سے۔

تم کو پسند آیا بیٹھ رہنا پہلی بار، سو بیٹھے رہو ساتھ پچھاڑی (پیچھے رہنے) والوں کے۔

۸۴۔ اور نماز نہ پڑھ ان میں کسی پر، جو مر جائے کبھی، اور نہ کھڑا ہو اس کی قبر پر۔

وہ منکر ہوئے اﷲ سے اور اس کے رسول سے، اور مرے ہیں بے حکم(کہ وہ سرکش تھے)۔

۸۵۔ اور تعجب نہ کر اُن کے مال اور اولاد سے۔

اﷲ یہی چاہتا ہے کہ عذاب کرے ان کو، اُن چیزوں سے دنیا میں اور نکلے ان کی جان جب تک کافر ہی رہیں۔

۸۶۔ اور جب نازل ہوتی ہے کوئی سورت کہ یقین لاؤ اﷲ پر، اور لڑائی کرو اس کے رسول کے ساتھ (ہو کر)،

رخصت مانگتے ہیں مقدور والے اُن کے، اور کہتے ہیں ہم کو چھوڑ دے، رہ جائیں ساتھ بیٹھنے (پیچھے رہنے) والوں کے۔

۸۷۔ خوش آیا کہ رہ جائیں ساتھ پچھلی (پیچھے رہنے والی) عورتوں کے،

اور مُہر ہوئی ان کے دل پر، سو ان کو بوجھ (سمجھ) نہیں۔

۸۸۔ لیکن رسول اور جو ایمان لائے ہیں ساتھ اس کے، لڑے ہیں اپنے مال اور جان سے۔

اور انہی کو ہیں خوبیاں، اور وہی پہنچے مراد کو۔

۸۹۔ تیار رکھے ہیں اﷲ نے ان کے واسطے باغ، بہتی ہیں نیچے اُن کے نہریں، رہا کریں (ہمیشہ) ان میں۔

یہی ہے بڑی مراد ملنی۔

۹۰۔ اور آئے بہانے کرتے گنوار تا (کہ) رخصت ملے ان کو (پیچھے رہ جانے کی)،

اور (اس طرح) بیٹھ رہے جو جھوٹے ہوئے اﷲ سے اور رسول سے۔

اب پہنچے گی اُن پر، جو منکر ہیں اُن میں دُکھ کی مار۔

۹۱۔ ضعیفوں پر تکلیف نہیں، نہ مریضوں پر، نہ اُن پر

جن کو پیدا نہیں جو خرچ کریں، جب دل سے صاف ہوں اﷲ اور رسول کے ساتھ۔

نہیں نیکی والوں پر الزام کی راہ۔

اور اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔

۹۲۔ اور نہ اُن پر(کوئی گرفت ہے) کہ جب تیرے پاس آئے تا (کہ) ان کو سواری دے،

تُو نے کہا، مجھ کو پیدا (میرے پاس) نہیں جو تم کو سواری دوں،

(اس پر) اُلٹے پھرے اور ان کی آنکھوں سے بہتے ہیں آنسو اس غم سے، کہ ان کو پیدا (پاس کچھ) نہیں جو خرچ کریں۔

۹۳۔ راہ الزام کی اُن پر ہے جو رخصت مانگتے ہیں تجھ سے اور مالدار ہیں۔

خوش (اچھا) لگا انہیں کہ رہ جائیں (پاس) پچھلی (پیچھے رہنے والی) عورتوں کے،

اور مُہر کی اﷲ نے اُن کے دل پر، سو وہ نہیں جانتے ( اس کا انجام)۔

۹۴۔ بہانے لائیں (بنائیں) گے تمہارے پاس، جب پھر (لوٹ) کر جاؤ گے اُن کی طرف۔

تُو کہہ، بہانے مت بناؤ، ہم نہ مانیں گے تمہاری بات، ہم کو بتا چکا ہے اﷲ تمہارے احوال۔

اور ابھی دیکھے گا اﷲ تمہارے کام، اور اس کا رسول،

پھر (لوٹائے) جاؤ گے طرف اس جاننے والے چھپے اور کھلے کے،

سو وہ بتائے گا تم کو جو کر رہے تھے۔

۹۵۔ اب قسمیں کھائیں گے اﷲ کی تمہارے پاس، جب پھر کر جاؤ گے اُن کی طرف، تا (کہ) اُنسے درگذر کرو۔

سو درگذر کرو ان سے۔

وہ لوگ ناپاک ہیں،

اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، بدلہ اُن کی کمائی کا۔

۹۶۔ قسمیں کھائیں گے تمہارے پاس، کہ تم اُنسے راضی ہو جاؤ،

سو اگر تم راضی ہو گئے اُنسے، تو اﷲ راضی نہیں بے حکم (نافرمان) لوگوں سے۔

۹۷۔ گنوار سخت منکر ہیں اور منافق اور اسی لائق کہ نہ سیکھیں قاعدے، جو نازل کئے اﷲ نے اپنے رسول پر۔

اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔

۹۸۔ اور بعضے گنوار وہ ہیں کہ ٹھہراتے ہیں اپنا خرچ کرنا چٹی(تاوان، نقصان)، اور تاکتے ہیں تم پر زمانے کی گردشیں۔ اُنہیں پر آئے گردش بُری۔ اور اﷲ سب سنتا ہے جانتا۔

۹۹۔ اور بعضے گنوار وہ ہیں کہ ایمان لاتے ہیں اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر،

اور ٹھہراتے ہیں اپنا خرچ کرنا نزدیک ہونا اﷲ سے، اور دُعا لینی رسول کی۔

سنتا ہے وہ ان کے حق میں نزدیکی ہے۔

داخل کرے گا ان کو اﷲ اپنی مہر (رحمت) میں۔ اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۰۰۔ اور جو لوگ قدیم ہیں پہلے وطن چھوڑنے والے اور مدد کرنے والے، اور جو ان کے پیچھے آئے نیکی سے،

اﷲ راضی اُنسے اور وہ راضی اس سے،

اور رکھے ہیں واسطے ان کے باغ، نیچے بہتی نہریں، رہا کریں ان میں ہمیشہ۔

یہی ہے بڑی مراد ملنی۔

۱۰۱۔ اور بعضے تمہارے گرد کے گنوار منافق ہیں۔

اور بعضے مدینے والے اڑ رہے ہیں نفاق پر، تُو ان کو نہیں جانتا۔

ہم کو معلوم ہیں۔

ان کو ہم عذاب کریں گے دو بار، پھر پھیرے جائیں گے بڑے عذاب میں۔

۱۰۲۔ اور بعضے مانے اپنا گناہ ملایا ایک کام نیک اور دوسرا بد۔

شاید اﷲ معاف کرے ان کو۔

بیشک اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۰۳۔ لے اُن کے مال میں سے زکوٰۃ، کہ ان کو پاک کرے اس سے اور تربیت اور دُعا دے ان کو،

البتہ تیری دُعا ان کو آسودگی ہے۔

اور اﷲ سب سنتا ہے جانتا۔

۱۰۴۔ کیا جان نہیں چکے کہ اﷲ آپ قبول کرتا ہے توبہ اپنے بندوں سے اور لیتا زکاتیں (صدقات)،

اور اﷲ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

۱۰۵۔ اور کہہ، کہ عمل کئے جاؤ، پھر آگے دیکھے گا اﷲ کام تمہارا اور رسول اور مسلمان۔

اور پیچھے پھیرے (لوٹائے) جاؤ گے اس چھپے اور کھلے کے واقف پاس،

پھر وہ جتائے (بتائے) گا تم کو جو کچھ تم کرتے تھے۔

۱۰۶۔ اور بعضے اور لوگ ہیں کہ ان کا کا م ڈھیل میں (ملتوی) ہے حکم پر اﷲ کے، یا اُن کو عذاب کرے یا اُن کو معاف کرے۔

اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔

۱۰۷۔ اور جنہوں نے بنائی ہے مسجد ضد پر اور کُفر پر، اور پھوٹ ڈالنے کو مسلمانوں میں،

اور تھانگ ( گھات کی جگہ) اس شخص کی جو لڑ رہا ہے اﷲ سے اور رسول سے، آگے کا(قبل ازیں)،

اور اب قسمیں کھائیں گے، کہ ہم نے بھلائی ہی چاہی تھی۔

اور اﷲ گواہ ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔

۱۰۸۔ تُو نہ کھڑا ہو اس میں کبھی۔

جس مسجد کی بنیاد دھری پرہیزگاری پر پہلے دن سے، وہ لائق ہے کہ تُو کھڑا ہو اس میں۔

اس میں وہ مرد (لوگ) ہیں جن کو خوشی ہے پاک رہنے کی۔

اور اﷲ چاہتا ہے ستھرائی (پاکیزگی) والوں کو۔

۱۰۹۔ بھلا جس نے بنیاد دھری اپنی عمارت کی پرہیزگاری پر اﷲ سے، اور رضامندی پر، وہ بہتر

یا جس نے نیو (بنیاد) رکھی اپنی عمارت کی کنارہ پر ایک کھائی کے جو ڈھیتا (گرتی) ہے، پھر اس کو لے کر ڈھے (گر) پڑا دوزخ کی آگ میں۔

اور اﷲ راہ (ہدایت) نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔

۱۱۰۔ ہمیشہ رہے گا اس عمارت سے جو بنائی تھی شبہ اُن کے دل میں، مگر جب ٹکڑے ہو جائیں اُن کے دل۔

اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔

۱۱۱۔ اﷲ نے خرید لی مسلمانوں سے ان کی جان اور مال، اس قیمت پر کہ اُن کو بہشت ہے۔

لڑتے ہیں اﷲ کی راہ میں، پھر مارتے ہیں اور مرتے ہیں۔

وعدہ ہو چکا اس کے ذمہ پر سچا، توریت اور انجیل اور قرآن میں۔

اور کون ہے قول کا پورا اﷲ سے زیادہ؟

سو خوشیاں کرو اس معاملت پر، جو تم نے کی ہے اُس سے۔

اور یہی ہے بڑی مراد ملنی۔

۱۱۲۔ توبہ کرنے والے، بندگی کرنے والے، شکر کرنے والے، بے تعلق رہنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے،

حکم کرنے والے نیک بات کو اور منع کرنے والے بُری بات سے،

اور تھامنے والے حدیں باندھی اﷲ کی۔

اور (جنت کی) خوشخبری سنا ایمان والوں کو۔

۱۱۳۔ نہیں پہنچتا نبی کو اور مسلمانوں کو، کہ بخشش مانگیں مشرکوں کی، اور اگرچہ وہ ہوں ناتے والے(رشتے دار)،

جب کھل چکا ان پر کہ وہ ہیں دوزخ والے۔

۱۱۴۔ اور بخشش مانگنا ابراہیم کا اپنے باپ کے واسطے، سو نہ تھا مگر وعدہ کے سبب، کہ وعدہ کر چکا تھا اس سے۔

پھر جب اس پر کھلا کہ وہ دشمن ہے اﷲ کا، اس سے بیزار ہوا۔

ابراہیم بڑا نرم دل تھا تحمل والا۔

۱۱۵۔ اور اﷲ ایسا نہیں کہ گمراہ کرے کسی قوم کو جب اُن کو راہ پر لا چکا، جب تک کھول نہ دے اُن پر جس سے ان کو بچنا۔

اﷲ سب چیز سے واقف ہے۔

۱۱۶۔ اﷲ جو ہے اس کی سلطنت ہے آسمان و زمین میں۔

جلاتا (زندگی دیتا)ہے اور مارتا ہے۔

اور تم کو کوئی نہیں اﷲ کے سوا حمایتی نہ مددگار۔

۱۱۷۔ اﷲ مہربان ہوا نبی پر اور مہاجرین اور انصار پر، جو ساتھ رہے نبی کے مشکل کی گھڑی میں،

بعد اس کے کہ قریب ہوئے کہ دل پھر جائیں بعضوں کے ان میں سے، پھر مہربان ہوا ان پر۔

وہ اُن پر مہربان ہے رحم کرنے والا۔

۱۱۸۔ اور ان تین شخص پر جن کو پیچھے (جن کا معاملہ ملتوی) رکھا تھا۔

یہاں تک کہ جب تنگ ہوئی ان پر زمین ساتھ اس کے کہ کشادہ ہے،

اور تنگ ہوئی اُن پر اپنی جان، اور اٹکلے (گمان کرنے لگے) کہ کہیں پناہ نہیں اﷲ سے مگر اسی کی طرف۔

پھر مہربان ہوا اُن پر، کہ وہ پھر (لوٹ) آئیں۔

اﷲ ہی ہے مہربان رحم والا۔

۱۱۹۔ اے ایمان والو! ڈرتے رہو اﷲ سے، اور رہو ساتھ سچوں کے۔

۱۲۰۔ نہ چاہیئے مدینے والوں کو، اور جو ان کے گرد گنوار ہیں، کہ(چھوڑ کر پیچھے) رہ جائیں رسول اﷲ کے (کا) ساتھ،

اور نہ یہ کہ اپنی جان کو چاہیں زیادہ اس کی جان سے۔

یہ اس واسطے کہ نہ کہیں پیاس کھینچتے ہیں نہ محنت اور نہ بھوک اﷲ کی راہ میں،

اور نہ پاؤں پھیرتے ہیں کہیں جس سے خفا ہوں کافر،

اور چھینتے ہیں دشمن سے کچھ چیز، مگر لکھا جاتا ہے اس پر ان کو نیک عمل۔

تحقیق اﷲ نہیں کھوتا حق نیکی والوں کا۔

۱۲۱۔ اور نہ خرچ کرتے ہیں کچھ خرچ چھوٹا یا بڑا، اور نہ کاٹتے ہیں کوئی میدان مگر لکھتے ہیں ان کے واسطے،

کہ بدلہ دے ان کو اﷲ، بہتر کام کا جو کرتے تھے۔

۱۲۲۔ اور ایسے تو نہیں مسلمان کہ سارے کوچ میں نکلیں۔

سو کیوں نہ نکلے ہر فرقہ سے ان کے ایک حصہ تا (کہ) سمجھ پیدا کریں دین میں،

اور تا (کہ) خبر پہنچا دیں اپنی قوم کو، جب پھر جائیں(لوٹ کر آئیں) اُن کی طرف، شاید وہ بچتے رہیں۔

۱۲۳۔ اے ایمان والو! لڑتے جاؤ اپنے نزدیک کے کافروں سے، اور چاہیئے ان پر معلوم ہو، تمہارے بیچ میں سختی،

اور جانو کہ اﷲ ساتھ ہے ڈر والوں کے۔

۱۲۴۔ اور جب نازل ہوئی ایک سُورت، تو بعضے ان میں کہتے ہیں کس کو تم میں زیادہ کیا اس سورت نے ایمان؟

سو جو لوگ یقین رکھتے ہیں، ان کو زیادہ کیا ایمان، اور وہ خوش وقتی کرتے ہیں۔

۱۲۵۔ اور جن کے دل میں آزار (بیماری) ہے، سو اُن کو بڑھائی گندگی پر گندگی،

اور وہ مرے جب تک کافر رہے۔

۱۲۶۔ یہ نہیں دیکھتے کہ وہ آزمانے میں آتے ہیں ہر برس ایک بار یا دو بار،

پھر توبہ نہیں کرتے، اور نہ نصیحت پکڑتے ہیں۔

۱۲۷۔ اور جب نازل ہوئی ایک سورت، دیکھنے لگے ایک دوسرے کی طرف۔

کہ کوئی بھی دیکھتا ہے تم کو، پھر چلے گئے۔

پھیر دیئے ہیں اﷲ نے دِل ان کے، اس واسطے کہ وہ لوگ ہیں کہ سمجھ نہیں رکھتے۔

۱۲۸۔ آیا ہے تم پاس رسول تم میں کا،

بھاری (ناگوار) ہوئی ہے اس پر جو تم تکلیف پاؤ، تلاش رکھتا ہے تمہاری(بھلائی کی)،

ایمان والوں پر شفقت رکھتا مہربان۔

۱۲۹۔ پھر اگر وہ پھر جائیں تو تُو کہہ، بس (کافی) ہے مجھ کو اﷲ، کسی کی بندگی نہیں سوائے اس کے۔

اسی پر میں نے بھروسا کیا،

اور وہی ہے صاحب بڑے تخت کا۔

 

 

سورۃ یونس

 

 

(رکوع۔ ۱۱)          (۱)            (آیات۔ ۱۰۹)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ الف لام را،

یہ آیتیں ہیں پکی (پُر حکمت) کتاب کی۔

۲۔ کیا لوگوں کو تعجب ہوا کہ حکم بھیجا ہم نے ایک مرد کو اُن میں سے کہ ڈر سنائے لوگوں کو،

اور خوشخبری دے جو کوئی یقین لائے کہ ان کو ہے پایا سچا اپنے رب کے ہاں۔

کہنے لگے منکر بیشک یہ جادوگر ہے صریح (کھلا)۔

۳۔ تمہارا رب اﷲ ہے، جن نے بنائے آسمان اور زمین چھ دن میں،

پھر قائم ہوا عرش پر تدبیر کرتا کام کی۔

کوئی سفارش نہ کر سکے مگر جو پہلے اس کا حکم ہو۔

وہ اﷲ ہے رب تمہارا، سو اس کو پوجو۔

کیا تم دھیان نہیں کرتے۔

۴۔ اسی کی طرف پھر (لوٹ) جانا ہے تم سب کو۔

وعدہ ہے اﷲ کا سچا۔

وہی بنائے (پیدا کرے) پہلے، پھر اس کو دہرائے (دوبارہ پیدا کرے) گا،

تا (کہ) بدلہ دے ان کو جو یقین لائے تھے اور کئے تھے کام نیک انصاف سے۔

اور جو منکر ہوئے، اُن کو پینا ہے کھولتا پانی، اور دُکھ کی مار، اس پر کہ منکر ہوتے تھے۔

۵۔ وہی ہے! جن نے بنایا سورج کو چمک اور چاند کو اجالا،

اور ٹھہرائیں اس کو منزلیں، تو پہچانو گنتی برسوں کی اور حساب(تاریخوں کا)۔

نہیں بنایا اﷲ نے یہ سب مگر تدبیر سے۔

کھولتا ہے پتے (نشانیاں) ایک لوگوں پر جن کو سمجھ ہے۔

۶۔ البتہ بدلنے میں رات اور دن کے اور جو بنایا اﷲ نے آسمان و زمین میں پتے (نشانیاں) ہیں ایک لوگوں کو جو ڈر رکھتے ہیں۔

۷۔ جو امید نہیں رکھتے ہمارے ملنے کی اور راضی ہوئے دنیا کی زندگی پر، اور اس میں چین پکڑا،

اور جو ہماری قدرتوں سے خبر نہیں رکھتے۔

۸۔ ایسوں کو ٹھکانا ہے آگ، بدلہ اس کا جو کماتے تھے۔

۹۔ جو لوگ یقین لائے اور کئے کام نیک، راہ دے (پہنچائے) گا ان کو رب اُن کا ان کے ایمان سے(ان کی منزل تک)۔

بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں، باغوں میں آرام کے۔

۱۰۔ اُن کی دُعا اس جگہ، یہ کہ پاک ذات ہے تیری یا اﷲ! اور (باہمی) ملاقات ان کی، سلام۔

اور تمام (ختم) ان کی دُعا اس پر کہ سب خوبی اﷲ کو جو صاحب سارے جہان کا۔

۱۱۔ اور اگر شتاب (جلدی) دے اﷲ لوگوں کو بُرائی جیسے شتاب (جلدی) مانگتے ہیں بھلائی، تو پوری کر چکے ان کی عمر (مہلت)۔

سو ہم چھوڑ رکھتے ہیں، جن کو امید نہیں ہماری ملاقات کی، اپنی شرارت میں بہکتے۔

۱۲۔ اور جب پہنچے انسان کو تکلیف، ہم کو پکارے پڑا ہوا یا بیٹھا یا کھڑا۔

پھر جب ہم نے کھول (ٹال) دی اس سے وہ تکلیف، چلا گیا۔ گویا کبھی نہ پکارا تھا ہم کو کسی تکلیف پہنچنے پر۔

اسی طرح بن پایا ہے بے لحاظ لوگوں کو، جو کچھ کر رہے ہیں۔

۱۳۔ اور ہم کھپا (ہلاک کر) چکے ہیں وہ سنگتیں (قومیں) تم سے پہلے، جب ظالم ہو گئے،

اور لائے تھے اُن پاس رسول اُن کے کھلی نشانیاں اور ہر گز نہ تھے ایمان لانے والے۔

یوں ہی سزا دیتے ہیں ہم قوم گنہگار کو۔

۱۴۔ پھر تم کو ہم نے نائب کیا زمین میں اُن کے بعد کہ دیکھیں تم کیا کرتے ہو۔

۱۵۔ اور جب پڑھیے ان پاس آیتیں ہماری صاف (واضح)،

کہتے ہیں جن کو امید نہیں ہم سے ملاقات کی، لے آ کوئی اور قرآن اس کے سوایا اس کو بدل ڈال۔

تُو کہہ، میرا کام نہیں اس کو بدل لوں اپنی طرف سے۔

میں تابع ہوں اسی کا جو حکم (وحی) آئے میری طرف۔

(بیشک) میں ڈرتا ہوں اگر بے حکمی کروں اپنے رب کی، بڑے دن کی مار سے۔

۱۶۔ تُو کہہ، اگر اﷲ چاہتا، تو میں نہ پڑھتا (یہ) تمہارے پاس اور نہ وہ تم کو خبر کرتا اس کی۔

کیونکہ میں رہ چکا ہوں تم میں ایک عمر اس سے پہلے۔

کیا پھر تم نہیں بوجھتے۔

۱۷۔ پھر کون ظالم اس سے جو بنا دے اﷲ پر جھوٹ یا جھٹلائے اس کی آیتیں۔

بیشک بھلا نہیں ہوتا گنہگاروں کا۔

۱۸۔ اور پُوجتے ہیں اﷲ سے نیچے جو چیز نہ برا کرے ان کا اور نہ بھلا،

اور کہتے ہیں یہ ہمارے سفارشی ہیں اﷲ پاس۔

تُو کہہ، تم اﷲ کو جتاتے ہو جو اس کو معلوم نہیں کہیں آسمانوں میں نہ زمین میں۔

وہ پاک ہے اور بہت دُور ہے اس سے جو شریک کرتے ہیں۔

۱۹۔ اور لوگ جو ہیں سو ایک ہی اُمّت ہیں، پیچھے جُدا جُدا ہوئے۔

اور اگر نہ ایک بات آگے ہو چکتی تیرے رب کی تو فیصلہ ہو جاتا ان میں جس بات میں پھُوٹ رہے ہیں۔

۲۰۔ اور کہتے ہیں کیوں نہ اتری اس پر ایک نشانی اس کے رب سے،

سو تُو کہہ، کہ چھپی بات اﷲ ہی جانے، سو راہ دیکھو، میں تمہارے ساتھ ہوں راہ دیکھتا۔

۲۱۔ اور جب چکھائیں ہم لوگوں کو مزہ اپنی مہر (رحمت) کا بعد تکلیف کے جو اُن کو لگی تھی، اسی وقت بنانے لگیں حیلے ہماری قدرتوں میں۔

تُو کہہ اﷲ سب سے جلد بنا سکتا ہے حیلہ۔

ہمارے بھیجے ہوئے لکھتے ہیں حیلے بنانے تمہارے۔

۲۲۔ وہی (تو ہے جو)تم کو پھراتا (چلاتا) ہے جنگل اور دریا میں۔

یہاں تک جب تم ہوئے کشتی میں اور لے کر چلی لوگوں کو اچھی باؤ (موافق ہواؤں کی مدد)سے، اور خوش ہوئے اس سے،

(تو) آئی اُن پر باؤ (ہوا) جھوکے (تیزی) کی اور آئی اُن پر لہر ہر جگہ سے، اور اٹکلے (گمان کرنے لگے) کہ وہ گھرے(طوفان میں)،

(تو اسوقت) پکارنے لگے اﷲ کو، نرے (خالص) ہو کر اس کی بندگی میں۔

اگر تُو بچائے ہم کو اس سے تو بیشک ہم رہیں (تیرے) شکر گزار۔

۲۳۔ پھر جب بچا دیا ان کو اﷲ نے اسی وقت شرارت کرنے لگے زمین میں نا حق کی۔

سنو لوگو! تمہاری شرارت ہے تمہیں پر(تمہارے اپنے ہی خلاف)،

برت لو (لوٹ لو مزے) دنیا کے جیتے،

پھر ہمارے پاس ہے تم کو پھرنا(لوٹنا ہے)، پھر ہم جتا (بتا) دیں گے جو کچھ کہ تم کرتے تھے۔

۲۴۔ دنیا کا جینا وہی کہاوت ہے، جیسے ہم نے پانی اتارا آسمان سے،

پھر ایک مل (عمدہ) نکلا اس سے سبزہ زمین کا، جو کھائیں آدمی اور جانور۔

یہاں تک کہ جب پکڑی زمین نے چمک اور سنگار پر آئی اور اٹکلے (گمان کرنے لگے) زمین والے کہ یہ ہمارے ہاتھ لگی،

پہنچا اس پر ہمارا حکم رات کو یا دن کو، پھر کر ڈالا اس کو کاٹ کر ڈھیر گویا کل کو یہاں نہ تھی بستی۔

اسی طرح ہم کھولتے ہیں پتے (نشانیاں) ان لوگوں پاس جن کو دھیان ہے(جو غور و فکر کرتے ہیں)۔

۲۵۔ اور اﷲ بلاتا ہے سلامتی کے گھر کو۔ اور دکھاتا ہے جس کو چاہے راہ سیدھی۔

۲۶۔ جنہوں نے کی بھلائی اور بڑھتی (مزید)، اور نہ چڑھے گی اُن کے منہ پر سیاہی اور نہ رسوائی،

وہ ہیں جنت والے۔ وہ اس میں رہا کریں گے۔

۲۷۔ اور جنہوں نے کمائیں بُرائیاں، بدلہ برائی کا اس کے برابر، اور ان پر چڑھے گی رسوائی۔

کوئی نہیں ان کو اﷲ سے بچانے والا۔

جیسے ڈھانک دیا ہے ان کے منہ پر ایک اندھیرا، ٹکڑا رات کا۔

وہ ہیں آگ والے۔ وہ اس میں رہا کریں گے۔

۲۸۔ اور جس دن جمع کریں گے ہم ان کو، پھر کہیں گے شریک والوں کو، کھڑے ہو اپنی اپنی جگہ تم اور تمہارے شریک۔

پھر توڑا دیں (پھوٹ ڈالیں) گے آپس میں ان کو،

اور کہیں گے ان کے شریک، تم ہم کو بندگی نہ کرتے تھے۔

۲۹۔ سو اﷲ بس (کافی) ہے شاہد ہمارے تمہارے بیچ میں، ہم تمہاری بندگی کی خبر نہیں رکھتے۔

۳۰۔ وہاں جانچ لے گا ہر کوئی جو آگے بھیجا،

اور رجوع ہوں گے اﷲ کی طرف، جو سچا صاحب ہے ان کا،

اور گم ہو جائے گا ان پاس سے جو جھوٹ باندھتے تھے۔

۳۱۔ تُو پوچھ، کہ کون روزی دیتا ہے تم کو آسمان اور زمین سے؟

یا کون مالک ہے کان اور آنکھوں کا؟

اور کون نکالتا ہے جیتا مُردے سے؟ اور نکالتا ہے مُردہ جیتے سے؟

اور کون تدبیر کرتا ہے کام کی؟

سو کہیں گے اﷲ!

تو تُو کہہ، پھر (بھی) تم ڈرتے نہیں۔

۳۲۔ سو یہ اﷲ ہے رب تمہارا سچا۔ پھر کیا رہا سچ پیچھے مگر بھٹکنا؟

سو کہاں سے پھرے جاتے ہو؟۔

۳۳۔ اسی طرح ٹھیک آئی بات تیرے رب کی ان بے حکموں پر، کہ یقین نہ لائیں گے۔

۳۴۔ پوچھ کوئی ہے تمہارے شریکوں میں جو پہلے بنائے(ابتدا کرے تخلیق کی)، پھر اس کو دہرائے۔

تُو کہہ، اﷲ پہلے بناتا (تخلیق کرتا) ہے، پھر اس کو دہراتا ہے،

سو کہاں سے الٹ(راہ پر) جاتے ہو۔

۳۵۔ پُوچھ، کوئی ہے تمہارے شریکوں میں جو راہ بتائے صحیح،

تُو کہہ، اﷲ راہ بتاتا ہے صحیح۔

اب جو کوئی راہ بتائے صحیح، اس کو چاہیئے ماننا؟ یا جو آپ نہ پائے راہ، مگر جب کوئی بتائے۔

سو کیا ہوا ہے تم ! کیسا انصاف کرتے ہو؟

۳۶۔ وہ اکثر چلتے ہیں اٹکل (گمان) پر۔ اٹکل کام نہیں کرتی صحیح بات میں کچھ۔

اﷲ کو معلوم ہے جو کام کرتے ہیں۔

۳۷۔ اور وہ نہیں یہ قرآن کہ کوئی بنا لے اﷲ کے سوا،

اور لیکن سچا کرتا ہے اگلے کلام کو،

اور بیان کتاب کا، جس میں شبہ نہیں، جہاں کے صاحب سے۔

۳۸۔ کیا لوگ کہتے ہیں، یہ بنا لایا ہے۔

تُو کہہ، تم لے آؤ ایک سورۃ ایسی،

اور پکارو جس کو پکار سکو اﷲ کے سوا، اگر تم سچے ہو۔

۳۹۔ کوئی نہیں! پر جھٹلانے لگے ہیں جس کے سمجھنے پر قابو نہ پایا، اور ابھی آئی نہیں اس کی حقیقت۔

یوں ہی جھٹلاتے رہے اُن سے اگلے،

سو دیکھ لے کیسا ہوا آخر گنہگاروں کا۔

۴۰۔ اور کوئی ان میں یقین کریگا اس کو اور کوئی یقین نہ کرے گا۔

اور تیرے رب کو خوب معلوم ہیں شرارت والے۔

۴۱۔ اور اگر تجھ کو جھٹلائیں تو کہہ، مجھ کو میرا کام کرنا ہے اور تم کو تمہارا کام۔

تم پر ذمہ نہیں میرے کام کا، اور مجھ پر ذمہ نہیں جو تم کرتے ہو۔

۴۲۔ اور بعضے ان میں کان رکھتے ہیں تیری طرف۔

کیا تُو سنائے گا بہروں کو؟ اگرچہ بُوجھ نہ رکھتے ہوں۔

۴۳۔ اور بعضے ان میں نگاہ کرتے ہیں تیری طرف۔

کیا تُو راہ دکھائے گا اندھوں کو؟ اگرچہ سوجھ نہ رکھتے ہوں۔

۴۴۔ اﷲ ظلم نہیں کرتا لوگوں پر کچھ، اور لیکن لوگ اپنے پر آپ ظلم کرتے ہیں۔

۴۵۔ اور جس دن ان کو جمع کریگا، گویا نہ رہے تھے مگر کوئی گھڑی دن، آپس میں پہچانیں گے۔

بیشک خراب ہوئے، جنہوں نے جھٹلایا اﷲ کا ملنا، اور نہ آئے راہ پر۔

۴۶۔ اگر ہم دکھائیں گے تجھ کو کوئی ان وعدوں میں سے جو دیتے ہیں ان کو، یا پوری کر دیں گے تیری عمر،

سو ہماری طرف ہے ان کو پھر (لوٹ) آنا، پھر اﷲ شاہد ہے ان کاموں پر جو کرتے ہیں۔

۴۷۔ اور ہر فرقے کا ایک رسول ہے،

پھر جب پہنچا اُن پر رسول ان کا، فیصلہ ہوا اُن میں انصاف سے، اور ان پر ظلم نہیں ہوتا۔

۴۸۔ اور کہتے ہیں کب ہے یہ وعدہ! اگر تم سچے ہو۔

۴۹۔ تُو کہہ، میں مالک نہیں اپنے واسطے بُرے کا، نہ بھلے کا، مگر جو چاہے اﷲ۔

ہر فرقے کا ایک وعدہ ہے۔

جب پہنچا ان کا وعدہ، نہ ڈھیل کریں ایک گھڑی نہ جلدی۔

۵۰۔ تُو کہہ بھلا دیکھو تو اگر آ پہنچے عذاب اس کا راتوں رات، یا دن کو کیا کر لیں گے اس سے پہلے گنہگار۔

۵۱۔ کیا پھر جب (عذاب) پڑ چکے گا، تب یقین کرو گے اس کو۔

اب قائل ہوئے اور تم تھے اسی کی جلدی کرتے۔

۵۲۔ پھر کہیں گے گنہگاروں کو، چکھو عذاب ہمیشہ کا۔

وہی بدلہ پاتے ہو جو کچھ کماتے تھے۔

۵۳۔ اور تجھ سے خبر لیتے ہیں، کیا سچ ہے یہ بات؟

تُو کہہ، البتہ قسم میرے رب کی! یہ سچ ہے۔

اور تم (اﷲ کو) تھکا نہ(عاجز نہ کر) سکو گے۔

۵۴۔ اور اگر ہو ہر شخص گنہگار پاس جتنا کچھ ہے زمین میں، البتہ دے ڈالے اپنی چھڑوائی میں۔

اور چھپے چھپے پچھتائیں گے، جب دیکھیں گے عذاب۔

اور ان میں فیصلہ ہو گا انصاف سے، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔

۵۵۔ سُن رکھو! اﷲ کا ہے، جو کچھ ہے آسمان و زمین میں۔

سُن رکھو! وعدہ اﷲ کا سچ ہے، پر بہت لوگ نہیں جانتے۔

۵۶۔ وہی جِلاتا (زندہ کرتا) ہے اور مارے گا اور اسی کی طرف پھر (لوٹ) جاؤ گے۔

۵۷۔ اے لوگو! تم کو آئی ہے نصیحت تمہارے رب سے، اور چنگے کرنے کو جیوں (دلوں) کے روگ(بیماری)،

اور راہ سوجھانے اور مہربانی یقین لانے والوں کو۔

۵۸۔ کہہ، اﷲ کے فضل سے اور اس کی مہر (رحمت) سے، سو اسی پر چاہیئے خوشی کریں۔

یہ بہتر ہے ان چیزوں سے جو سمیٹتے ہیں

۵۹۔ تُو کہہ، بھلا دیکھو تو! اﷲ نے جو اتاری تمہارے واسطے روزی،

پھر تم نے ٹھہرا لی اس میں سے کوئی حلال اور کوئی حرام۔

کہہ، اﷲ نے حکم دیا تم کو یا اﷲ پر جھوٹ باندھتے ہو۔

۶۰۔ اور کیا اٹکلے ہیں (سمجھے ہیں)، جھوٹ باندھنے والے اﷲ پر، قیامت کے دن کو۔

اﷲ تو فضل رکھتا ہے لوگوں پر، لیکن بہت لوگ حق نہیں مانتے۔

۶۱۔ اور نہیں ہوتا تو کسی حال میں اور نہ پڑھتا ہے اس میں سے کچھ قرآن،

اور نہ کرتے ہو تم لوگ کچھ کام، کہ ہم نہیں ہوتے حاضر تم پر جب تم لگتے (مصروف) ہو اس میں۔

اور غائب نہیں رہتا تیرے رب سے، ایک ذرّہ بھر زمین میں نہ آسمان میں،

نہ اس سے چھوٹا نہ اس سے بڑا، جو نہیں کھلی کتاب میں۔

۶۲۔ سن رکھو! جو لوگ اﷲ کی طرف ہیں، نہ ڈر ہے اُن پر نہ غم کھائیں۔

۶۳۔ جو لوگ یقین لائے اور رہے پرہیز کرتے۔

۶۴۔ ان کو ہے خوشخبری دنیا کے جیتے اور آخرت میں۔

بدلتی نہیں اﷲ کی باتیں۔

یہی ہے بڑی مراد ملنی۔

۶۵۔ اور نہ غم کھا اُن کی بات سے، اصل سب زور اﷲ کو ہے۔

وہی ہے سنتا جانتا۔

۶۶۔ سنتا ہے! اﷲ کا ہے جو کوئی ہے آسمان میں اور جو کوئی ہے زمین میں۔

اور یہ جو پیچھے پڑے ہیں شریک پکارنے والے اﷲ کے سوا۔

کچھ نہیں، مگر پیچھے پڑے ہیں خیال کے اور کچھ نہیں مگر اٹکلیں دوڑاتے(قیاس آرائیاں کرتے ہیں)۔

۶۷۔ وہی ہے جس نے بنا دی تم کو رات کہ چین پکڑو اس میں اور دن دیا دکھانے والا۔

اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کو جو سنتے ہیں۔

۶۸۔ کہتے ہیں، اﷲ نے کوئی بیٹا کیا،

پاک ہے، وہ بے نیاز ہے۔

اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

کچھ سند نہیں تم پاس اس کی۔ کیوں جھوٹ کہتے ہو اﷲ پر، جو بات نہیں جانتے۔

۶۹۔ کہہ، جو لوگ باندھتے ہیں اﷲ پر جھوٹ، بھلا نہیں پاتے۔

۷۰۔ برت (فائدہ اٹھا ) لینا دنیا میں، پھر ہماری طرف ہے ان کو پھر جانا (لوٹ کر آنا ہے)،

پھر چکھائیں گے ہم اُن کو سخت عذاب، اس پر کہ منکر ہوئے تھے۔

۷۱۔ اور سنا ان کو احوال نوح کا، جب کہا اپنی قوم کو،

اے قوم! اگر بھاری (نا قابلِ برداشت) ہوا ہے تم پر میرا کھڑا ہونا، اور سمجھانا اﷲ کی باتوں سے، تو میں نے اﷲ پر بھروسہ کیا،

اب تم سب مل کر مقرر کرو اپنا کام(تدبیر)، اور جمع کرو اپنے شریک،

پھر نہ رہے تم کو اپنے کام میں شبہ،

پھر کر چکو میری طرف (جو کرنا ہے) اور مجھ کو فرصت (مہلت) نہ دو۔

۷۲۔ پھر اگر ہٹ جاؤ گے تو میں نے چاہی نہیں تم سے مزدوری۔ میری مزدوری ہے اﷲ پر،

اور مجھ کو حکم ہے کے رہوں حکم بردار۔

۷۳۔ پھر اس کو جھٹلایا،

پھر ہم نے بچا دیا اس کو اور جو اس کے ساتھ تھے کشتی میں، اور ان کو قائم (خلیفہ) کیا جگہ پر،

اور ڈبو دیئے جو جھٹلاتے تھے ہماری باتیں۔

سو دیکھ، آخر کیسا ہوا جن کو ڈرایا (متنبہ کیا) تھا۔

۷۴۔ پھر بھیجے ہم نے اس کے پیچھے کتنے رسول اپنی اپنی قوم میں،

پھر لائے اُن پاس کھلی نشانیاں،

سو ہر گز نہ ہوئے کہ یقین لائیں جو بات جھٹلا چکے پہلے سے۔

اسی طرح ہم مُہر کرتے ہیں دلوں پر زیادتی والوں کے۔

۷۵۔ پھر بھیجا ہم نے اُن کے پیچھے موسیٰ اور ہارون کو، فرعون اور اس کے سرداروں پاس اپنی نشانیاں دے کر،

پھر تکبر کرنے لگے اور وہ تھے لوگ گنہگار۔

۷۶۔ پھر جب آئی ان کو سچی بات ہمارے پاس سے، کہنے لگے، یہ تو جادو ہے صریح (کھلا)۔

۷۷۔ کہا موسیٰ نے، تم یہ کہتے ہو تحقیق بات کو، جب تم پاس پہنچی۔ کوئی جادو ہے یہ؟

اور بھلا نہیں پاتے جادو کرنے والے۔

۷۸۔ بولے، کیا تُو آیا ہے کہ ہم کو پھیر دے اس راہ سے جس پر پائے ہم نے اپنے باپ دادے؟

اور تم دونوں کو سرداری ہو اس ملک میں۔ اور ہم نہیں تم کو ماننے والے۔

۷۹۔ اور بولا فرعون کہ لاؤ میرے پاس جو جادوگر ہو پڑھا (ماہر)۔

۸۰۔ پھر جب آئے جادوگر، کہا ان کو موسیٰ نے، ڈالو جو تم ڈالتے ہو۔

۸۱۔ پھر جب انہوں نے ڈالا، موسیٰ بولا، کہ جو تم لائے ہو سو جادو ہے۔

اب اﷲ اس کو بگاڑتا ہے۔

اﷲ نہیں سنوارتا شریروں کے کام۔

۸۲۔ اور اﷲ سچا کرتا ہے سچ کو اپنے حکم سے، اور پڑے بُرا مانیں گنہگار۔

۸۳۔ پھر کسی نے نہ مانا موسیٰ کو مگر کتنے لڑکوں نے اس کی قوم سے ڈرتے ہوئے

فرعون سے اور ان کے سرداروں سے کہ ان کو بچلا نہ دے (آزمائش میں نہ ڈالے)،

اور فرعون چڑھ رہا ہے(غلبہ حاصل تھا) ملک میں۔ اور اس نے ہاتھ چھوڑ رکھا ہے(حد سے بڑھا ہوا تھا)۔

۸۴۔ اور کہا موسیٰ نے، اے قوم! اگر تم یقین لائے ہو اﷲ پر، تو اسی پر بھروسا کرو، اگر ہو حکم بردار۔

۸۵۔ تب بولے، ہم نے اﷲ پر بھروسا کیا۔

اے رب! ہم پر نہ آزما زور اس ظالم قوم کا۔

۸۶۔ اور چھڑا ہم کو اپنی مہر کر (رحمت سے) اس منکر قوم سے۔

۸۷۔ اور حکم بھیجا ہم نے موسیٰ کو، اور اس کے بھائی کو، کہ ٹھیراؤ اپنی قوم کے واسطے مصر میں سے گھر،

اور بناؤ اپنے گھر قبلہ کی طرف اور قائم کرو نماز۔ اور خوشخبریاں دے ایمان والوں کو۔

۸۸۔ اور کہا موسیٰ نے،

اے رب ہمارے! تُو نے دی ہے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو رونق اور مال دنیا کی زندگی میں۔

اے رب! اس واسطے کہ بہکائیں تیری راہ سے۔

اے رب! مٹا دے ان کے مال اور سخت کر ان کے دل کہ نہ ایمان لائیں،

جب تک دیکھیں دکھ کی مار۔

۸۹۔ فرمایا، قبول ہو چکی دُعا تمہاری،

سو تم دونوں ثابت (قدم) رہو، اور مت چلو راہ ان کی جو انجان ہیں۔

۹۰۔ اور پار کیا ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے،

پھر پیچھے پڑا ان کے فرعون اور اس کے لشکر، شرارت سے اور زیادتی سے۔

جب تک پہنچا اس پر دباؤ(ڈوبنے لگا)، کہا،

یقین جانا میں نے، کہ کوئی معبود نہیں مگر جس پر یقین لائے بنی اسرائیل،

اور میں ہوں حکم برداروں میں۔

۹۱۔ اب یہ کہنے لگا! اور تُو بے حکم رہا پہلے اور رہا بگاڑ والوں میں۔

۹۲۔ سو آج بچائیں گے ہم تجھ کو تیرے بدن سے، تو ہوئے تُو اپنے پچھلوں (بعد والوں)کو نشانی،

اور البتہ بہت لوگ ہماری قدرتوں پر دھیان نہیں کرتے۔

۹۳۔ اور جگہ دی ہم نے بنی اسرائیل کو، پوری جگہ دینی، اور کھانے کو دیں ستھری چیزیں۔

سو وہ پھوٹے نہیں(اختلاف نہیں کیا)، (کہ)جب تک آ چکی ان کو (پاس) خبر۔

اب تیرا رب ان میں فیصلہ کرے گا قیامت کے دن، جس بات میں وہ پھُوٹ (اختلاف کر)رہے تھے۔

۹۴۔ سو اگر تُو ہے شک میں اس چیز سے جو اُتاری ہم نے تیری طرف، تو پوچھ انسے جو پڑھتے ہیں کتاب تجھ سے آگے(پہلے)۔

بیشک آیا ہے تجھ کو حق تیرے رب سے، سو تُو مت ہو شبہ لانے والا۔

۹۵۔ اور مت ہو اُن میں جنہوں نے جھٹلائیں باتیں اﷲ کی، پھر تُو بھی ہوئے خراب ہونے والا۔

۹۶۔ جن پر ٹھیک آئی بات تیرے رب کی وہ نہ مانیں گے۔

۹۷۔ اگرچہ پہنچیں اُن کو ساری نشانیاں، جب تک نہ دیکھیں دُکھ کی مار۔

۹۸۔ سو کیوں نہ ہوئی کوئی بستی کہ یقین لاتی پھر کام آتا ان کو ایمان لانا، مگر یونس کی قوم۔

جب یقین لائے، کھول دیا ہم نے اُن پر سے ذلّت کا عذاب، دنیا کے جیتے،

اور کام چلایا ان کا (بہرہ مند ہونے کا موقع دیا) ایک وقت تک۔

۹۹۔ اور اگر تیرا رب چاہتا، یقین ہی لاتے جتنے لوگ زمین میں ہیں سارے تمام۔

اب کیا تُو زور (زبردستی) کریگا لوگوں پر کہ ہو جائیں با ایمان۔

۱۰۰۔ اور کسی جی (جان) کو نہیں ملتا کہ یقین لائے مگر اﷲ کے حکم سے،

اور وہ ڈالتا ہے گندگی (شرک و کُتر کی) اُن پر جو نہیں بوجھتے(عقل و سمجھ سے کام نہیں لیتے)۔

۱۰۱۔ تُو کہہ، دیکھو تو! کیا کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

اور کچھ کام نہیں آتی نشانیاں اور ڈراتے (تنبیہات) ان لوگوں کو جو نہیں مانتے۔

۱۰۲۔ سو اب کچھ راہ دیکھتے ہیں، مگر انہیں کے سے دن جو ہو چکے ہیں اُن سے پہلے۔

تُو کہہ، اب راہ دیکھو! میں بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھتا ہوں۔

۱۰۳۔ پھر ہم بچا دیتے ہیں اپنے رسولوں کو، اور جو ایمان لائے، اسی طرح۔

ذمہ ہمارا بچا دیں گے ایمان والوں کو۔

۱۰۴۔ تُو کہہ، اے لوگو! اگر تم شک میں ہو میرے دین سے، تو میں نہیں پُوجتا جن کو تم پُوجتے ہو اﷲ کے سوا،

لیکن میں پُوجتا ہوں اﷲ کو جو تم کو کھینچ لیتا (جس کے قبضے میں تمہاری موت) ہے،

اور مجھ کو حکم ہے کہ رہوں ایمان والوں میں۔

۱۰۵۔ اور یہ کہ سیدھا کر منہ اپنا دین پر حنیف (یکسو) ہو کر۔ اور مت ہو شرک والوں میں۔

۱۰۶۔ اور مت پکار اﷲ کے سوا ایسے کو کہ نہ بھلا کرے تیرا اور بُرا۔

پھر اگر تُو نے یہ کیا تو تُو بھی اس وقت ہے گنہگاروں میں۔

۱۰۷۔ اور اگر پہنچائے اﷲ تجھ کو کچھ تکلیف تو کوئی نہیں اس کو کھولنے والا اس کے سوا۔

اور اگر چاہے تجھ پر کچھ بھلائی تو کوئی پھیرنے والا نہیں اس کے فضل کو۔

پہنچائے وہ جس پر چاہے اپنے بندوں میں۔

اور وہی ہے بخشنے والا مہربان۔

۱۰۸۔ تُو کہہ، لوگو! حق آ چکا تم کو تمہارے رب سے،

اب جو کوئی راہ پر آئے سو وہ راہ پاتا ہے اپنے بھلے کو۔

اور جو کوئی بھولا پھرے سو بھولا پھرے گا اپنے بُرے کو۔

اور میں تم پر نہیں ہوا مختار۔

۱۰۹۔ اور تُو چل اسی پر جو حکم پہنچے تیری طرف اور ثابت (قدم) رہ جب فیصلہ کرے اﷲ۔

اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا۔

 

 

 

 

سورۃ ہود

 

 

 

(رکوع۔ ۱۰)          (۱۱)           (آیات۔ ۱۲۳)

 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

۱۔ الف لام را،

کتاب ہے! کہ جانچ لیں (اٹل) ہیں باتیں اس کی،

پھر کھلی (کھول کھول کر بیان کر دی) ہیں ایک حکمت والے خبردار کے پاس سے۔

۲۔ کہ نہ پوجو مگر اﷲ کو۔

میں تم کو اس کی طرف سے ڈر سناتا اور خوشخبری پہنچاتا ہوں۔

۳۔ اور یہ کہ گناہ بخشواؤ اپنے رب سے، پھر رجوع لاؤ اس کی طرف،

کہ برتوائے (مہیا کرے) تم کو اچھا برتوانا(سامانِ زندگی) ایک وعدہ مقرر تک،

اور دے ہر زیادتی (اچھا عمل کرنے) والے کو زیادتی اپنی(اس کا زائد اجر)۔

اور اگر تم پھر جاؤ (منہ پھیرو) گے تو ڈرتا ہوں تم پر ایک بڑے دن کی مار سے۔

۴۔ اﷲ (ہی) کی طرف ہے تم کو پھر (لوٹ) جانا۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

۵۔ سنتا ہے! وہ دوہرے کرتے (موڑتے) ہیں اپنے سینے، کہ پردہ کریں اس (اﷲ) سے۔

سنتا ہے! جس وقت اوڑھتے ہیں اپنے کپڑے، وہ جانتا ہے جو چھپاتے ہیں اور جو کھولتے ہیں۔

اور وہ جاننے والا ہے جیوں (سینوں) کی بات۔

۶۔ اور کوئی نہیں پاؤں چلنے والا (جاندار) زمین پر مگر اﷲ پر (کے ذمہ) ہے اس کی روزی،

اور جانتا ہے جہاں ٹھہرتا ہے اور جہاں سونپا جاتا ہے۔ سب موجود ہے کھلی کتاب میں۔

۷۔ اور وہی ہے جس نے بنائے آسمان اور زمین چھ دن میں،

اور تھا تخت اس کا پانی پر، (پیدا کیا) کہ تم کو آزمائے، کون تم میں اچھا کرتا ہے کام۔

اور اگر تُو کہے کہ تم اٹھو گے مرنے کے بعد،

تو البتہ کافر کہنے لگیں یہ کچھ نہیں مگر جادو ہے صریح(کھلا)۔

۸۔ اور اگر ہم دیر لگائیں اُن سے عذاب کو ایک مدت گنی تک تو کہنے لگیں، کیا روک رہا ہے اس کو؟

سنتا ہے! جس دن آئے گا ان پر، نہ پھیرا جائے گا اُن سے اور الٹ پڑے گا ان پر جس پر ٹھٹھے (مذاق ) کرتے تھے۔

۹۔ اور اگر ہم چکھائیں آدمی کو اپنی طرف سے مہر(نعمت)، پھر وہ چھین لیں اس سے تو وہ نا امید اور نا شکر ہو۔

۱۰۔ اور اگر ہم چکھائیں اس کو آرام بعد تکلیف کے جو پہنچی اس کو تو کہنے لگے، گئیں برائیاں مجھ سے۔

تو وہ خوشیاں کرے بڑائیاں کرتا۔

۱۱۔ مگر جو لوگ ثابت (قدم) ہیں اور کرتے ہیں نیکیاں۔ ان کو بخشش ہے اور ثواب بڑا۔

۱۲۔ سو کہیں تُو چھوڑ بیٹھے گا کوئی چیز، جو وحی آئی تیری طرف،

اور خفا ہو گا اس سے تیرا جی، اس پر کہ وہ کہتے ہی، کیوں نہ اترا اس پر خزانہ یا آتا اس کے ساتھ فرشتہ؟

تُو تو ڈرانے والا ہے،

اور اﷲ ہے ہر چیز پر ذمہ رکھنے والا۔

۱۳۔ کیا کہتے ہیں باندھ (گھڑ) لایا ہے اس (قرآن) کو ؟

تُو کہہ، تم لے آؤ ایک دس سورتیں ایسی باندھ (گھڑ) کر،

اور پکارو جسکو پکار سکو اﷲ کے سوا، اگر ہو تم سچے۔

۱۴۔ پھر اگر نہ (قبول) کریں تمہارا کہنا، تو جان لو کہ یہ اُترا ہے اﷲ کی خبر سے،

اور کوئی حاکم نہیں سوا اس کے، پھر اب تم حکم مانتے ہو؟۔

۱۵۔ جو کوئی چاہتا ہو دنیا کا جینا اور اس کی رونق، پھر دیں ہم ان کو ان کے عمل اسی میں،

اور ان کو اس میں نقصان نہیں۔

۱۶۔ وہی ہیں جن کو کچھ نہیں پچھلے گھر میں، سوا آگ۔

اور مٹ گیا جو کیا تھا اس جگہ، اور خراب ہوا جو کماتے تھے۔

۱۷۔ بھلا ایک شخص جو ہے، نظر آتی (روشن) راہ پر اپنے رب کی اور پہنچتی ہے اس کو گواہی اس سے،

اور پہلے اس سے کتاب موسیٰ کی، راہ ڈالتی(رہنمائی کرتی)، اور مہربانی(رحمت کے لئے)۔

وہی لوگ مانتے ہیں اس کو۔

اور جو کوئی منکر ہے اس سے سب فرقوں میں، سو آگ ہے وعدہ (ٹھکانا) اس کا۔

سو تُو مت رہ شبہ میں اس سے۔

یہ تحقیق (یقینا حق) ہے تیرے رب کی طرف سے، پھر (بھی) بہت لوگ یقین نہیں رکھتے۔

۱۸۔ اور کون ظالم اس سے جو باندھے اﷲ پر جھوٹ۔

وہ لوگ روبرو آئیں گے اپنے رب کے اور کہیں گے گواہی والے، یہی ہیں جنہوں نے جھوٹ بولا اپنے رب پر۔

سن لو! پھٹکار ہے اﷲ کی بے انصاف لوگوں پر۔

۱۹۔ جو روکتے ہیں اﷲ کی راہ سے، اور ڈھونڈتے ہیں اس میں کجی(ٹیڑھا پن)۔

اور وہی ہیں آخرت سے منکر۔

۲۰۔ وہ لوگ نہیں تھکانے والے زمین میں بھاگ کر اور نہیں ان کو اﷲ کے سوا حمایتی،

دونا ہے ان کو عذاب۔

نہ سکتے تھے سننا اور نہ تھے دیکھتے۔

۲۱۔ وہی ہیں جو ہار بیٹھے اپنی جان اور گم ہو گیا اُن سے جو جھوٹ باندھتے تھے۔

۲۲۔ آپ ہوا (بلاشبہ) کہ یہ لوگ آخرت میں یہی ہیں سب سے خراب۔

۲۳۔ البتہ جو یقین لائے اور کیں نیکیاں اور عاجزی کی اپنے رب کی طرف،

وہ ہیں جنت کے لوگ۔ وہ اس میں رہا کریں۔

۲۴۔ مثال دونوں فرقوں کی، جیسے ایک اندھا اور بہرا اور (دوسرا) دیکھتا اور سنتا۔

کیا برابر ہے دونوں کا حال؟

پھر کیا تم دھیان نہیں کرتے؟

۲۵۔ اور ہم نے بھیجا نوح کو اس کی قوم کی طرف کہ میں تم کو ڈر سناتا ہوں کھول کر(صاف صاف)۔

۲۶۔ کہ نہ پُوجو سوا اﷲ کے۔ میں ڈرتا ہوں تم پر عذاب سے ایک دُکھ والے دِن کے۔

۲۷۔ پھر بولے سردار جو منکر تھے اس کی قوم کے،

ہم دیکھتے نہیں تجھ کو مگر آدمی، جیسے ہم،

اور دیکھتے نہیں کوئی تابع ہوا تیرا، مگر جو ہم میں نیچ قوم ہیں، اوپر کی عقل سے(سطحی سوچ والے)۔

اور دیکھتے نہیں تم کو اپنے اوپر کچھ بڑائی بلکہ ہم کو خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو۔

۲۸۔ بولا، اے قوم! دیکھو تو! اگر میں ہوا نظر آتی راہ (کھلی شہادت) پر اپنے رب کی،

اور اس نے دی مجھ کو مہر (رحمت) اپنے پاس سے، پھر وہ تمہاری آنکھ سے چھپا رکھی۔

کیا ہم لگائیں وہ(اس کے لئے مجبور کر سکتے ہیں) تم کو اور تم اس سے بیزار ہو۔

۲۹۔ اور اے قوم! نہیں مانگتا میں تم سے اس پر کچھ مال۔ میری مزدوری نہیں مگر اﷲ پر،

اور میں نہیں ہانکنے (پرے ہٹانے) والا ایمان والوں کو۔

ان کو ملنا ہے اپنے رب سے، لیکن میں دیکھتا ہوں تم لوگ جاہل ہو۔

۳۰۔ اور اے قوم! کون چھڑائے مجھ کو اﷲ سے اگر ان کو ہانک (دھکار) دوں۔

کیا تم دھیان نہیں کرتے ہو؟

۳۱۔ اور میں نہیں کہتا تم کو میرے پاس ہیں خزانے اﷲ کے، اور نہ میں خبر رکھوں غیب کی،

اور نہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں،

اور نہ کہوں گا کہ جو تمہاری آنکھ میں حقیر ہیں، نہ دے گا ان کو اﷲ بھلائی۔

اﷲ بہتر جانے جو ان کے جی میں ہے۔

یہ کہوں تو بے انصاف ہوں۔

۳۲۔ بولے، اے نوح! تو ہم سے جھگڑا اور بہت جھگڑ چکا،

اب لے آ جو (عذاب کا) وعدہ دیتا ہے ہم کو، اگر تو سچا ہے۔

۳۳۔ کہا لائے گا تو اس کو اﷲ ہی اگر چاہے گا، اور تم نہ تھکاؤ (اس کو عاجز کر سکو) گے بھاگ کر۔

۳۴۔ اور نہ کام کرے گی تم کو میری نصیحت، جو میں چاہوں تم کو نصیحت کروں، اگر اﷲ چاہتا ہو گا کہ تم کو بے راہ چلائے۔

وہی ہے رب تمہارا۔ اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے۔

۳۵۔ کیا کہتے ہیں بنا (گھڑ) لایا قرآن کو۔

تُو کہہ، اگر بنا (گھڑ) لایا ہوں تو مجھ پر ہے میرا گناہ، اور میرا ذمہ نہیں جو تم گناہ کرتے ہو۔

۳۶۔ اور حکم ہوا طرف نوح کے، کہ اب ایمان نہ لائے گا تیری قوم میں، مگر جو ایمان لا چکا،

سو غمگین نہ رہ ان کاموں پر، جو کرتے ہیں۔

۳۷۔ اور بنا کشتی رُوبرو ہمارے، اور ہمارے حکم سے اور نہ بول مجھ سے ظالموں کے واسطے۔

یہ البتہ غرق ہوں گے۔

۳۸۔ اور وہ کشتی بناتا تھا۔ اور جب گذرتے اس پر سردار اس کی قوم کے، ہنسی کرتے اس سے۔

بولا اگر تم ہنستے ہو ہم سے، تو ہم ہنستے ہیں تم سے جیسے تم ہنستے ہو۔

۳۹۔ اب آگے جان لو گے کس پر آتا ہے عذاب، کہ رسوا کرے اس کو اور اترتا ہے اس پر عذاب ہمیشہ کا۔

۴۰۔ یہاں تک کہ جب پہنچا حکم ہمارا، اور جوش مارا تنور نے،

کہا ہم نے، لاد لے اس میں ہر قِسم سے جوڑا دوہرا،

اور اپنے گھر کے لوگ مگر جن پر پہلے پڑ چکی بات(صادر ہو چکا فیصلہ) اور جو ایمان لایا ہو۔

اور ایمان نہ لائے تھے اس کے ساتھ مگر تھوڑے۔

۴۱۔ اور بولا، سوار ہو اس میں، اﷲ کے نام سے ہے اس کا بہنا (چلنا) اور ٹھہرنا۔

تحقیق (بیشک) میرا رب ہے بخشنے والا مہربان۔

۴۲۔ اور وہ لے بہتی ان کو (ایسی) لہروں میں جیسے پہاڑ۔

اور پکارا نوح اپنے بیٹے کو، اور وہ ہو رہا تھا کنارے،

اے بیٹے! سوار ہو ساتھ ہمارے اور مت رہ ساتھ منکروں کے۔

۴۳۔ کہا میں لگ رہوں گا کسی پہاڑ کو، کہ بچا لے گا مجھ کو پانی سے۔

بولا، کوئی بچانے والا نہیں آج اﷲ کے حکم سے، مگر جس پر وہ مہر (رحمت) کرے،

اور بیچ آ پڑی دونوں میں موج، سو رہ گیا ڈوبنے والوں میں۔

۴۴۔ اور حکم آیا، اے زمین! نِگل جا اپنا پانی، اور اے آسمان! تھم جا، اور سکھا دیا پانی،

اور ہو چکا کام! اور کشتی ٹھہری جُودی پہاڑ پر،

اور حکم ہوا دُور ہوں قوم بے انصاف۔

۴۵۔ اور پکارا نوح نے اپنے رب کو، بولا، اے رب! میرا بیٹا ہے میرے گھر والوں میں،

اور تیرا وعدہ سچ ہے، اور تیرا حکم سب سے بہتر۔

۴۶۔ فرمایا، اے نوح! وہ نہیں تیرے گھر والوں میں۔

اس کے کام ہیں ناکارہ۔

سو مت پوچھ مجھ سے جو تجھ کو معلوم نہیں۔

میں نصیحت کرتا ہوں تجھ کو، کہ ہو جائے تو جاہلوں میں۔

۴۷۔ بولا، اے رب! میں پناہ لیتا ہوں تیری اس سے کہ پوچھوں تجھ سے جو معلوم نہ ہو مجھ کو۔

اور اگر تو نہ بخشے مجھ کو اور رحم کرے، تو میں ہوں خرابی والوں میں۔

۴۸۔ حکم ہوا، اے نوح! اتر سلامتی کے ساتھ ہماری طرف سے اور برکتوں کے ساتھ تجھ پر اور کتنے فرقوں پر تیرے ساتھ والوں میں۔

اور کتنے فرقوں کو فائدہ دیں گے۔ پھر پہنچے گی ان کو ہماری طرف سے دکھ کی مار۔

۴۹۔ یہ بعضی خبریں ہیں غیب کی، کہ ہم بھیجتے ہیں تیری طرف۔

ان کو جانتا نہ تھا تُو، نہ تیری قوم اس سے پہلے۔

سو تو ٹھہرا (ثابت قدم) رہ۔ البتہ آخر بھلا ہے ڈر والوں (متقیوں) کا۔

۵۰۔ اور عاد کی طرف ہم نے بھیجا ان کا بھائی ہود،

بولا، اے قوم! بندگی کرو اﷲ کی، کوئی تمہارا حاکم نہیں سوا اس کے۔

تم سب جھوٹ کہتے ہو۔

۵۱۔ اے قوم! میں تم سے نہیں مانگتا اس پر مزدوری۔

میری مزدوری اسی پر ہے جس نے مجھ کو پیدا کیا۔

پھر کیا تم نہیں بوجھتے۔

۵۲۔ اور اے قوم! گناہ بخشواؤ اپنے رب سے، پھر رجوع لاؤ (پلٹو) اس کی طرف،

چھوڑ دے تم پر آسمان کی دھاریں(موسلا دھار بارش)، اور زیادہ دے تم کو زور (طاقت) پر زور(مزید طاقت)،

اور نہ پھرے جاؤ گنہگار ہو کر۔

۵۳۔ بولے، اے ہود! تُو ہم پاس کچھ سند (واضح شہادت) سے نہیں آیا،

اور ہم نہیں چھوڑنے والے اپنے ٹھاکروں (معبودوں) کو، تیرے کہے سے، اور ہم نہیں تجھ کو ماننے والے۔

۵۴۔ ہم تو یہی کہتے ہیں کہ تجھ کو جھپٹ لیا ہے کسی ہمارے ٹھاکروں (معبودوں) نے بُری طرح۔

بولا، میں گواہ کرتا ہوں اﷲ کو، اور تم گواہ رہو کہ میں بیزار ہوں اُن سے جن کو(تم) شریک کرتے ہو۔

۵۵۔ اس (اﷲ) کے سوا،

سو بدی کرو میرے حق میں سب مل کر، پھر مجھ کو فرصت(مہلت) نہ دو۔

۵۶۔ میں نے بھروسہ کیا اﷲ پر جو رب ہے میرا اور تمہارا۔

کوئی نہیں پاؤں دھرنے والا(جاندار)، مگر اس کے ہاتھ میں ہے (پیشانی کے بالوں کی) چوٹی اس کی۔

بیشک میرا رب (ملتا) ہے سیدھی راہ پر۔

۵۷۔ پھر اگر تم پھر جاؤ (منہ پھیرو) گے تو میں پہنچا چکا جو (پیغام) میرے ہاتھ بھیجا تھا تم کو۔

اور قائم مقام کرے گا میرا رب کئی اور لوگ۔ اور نہ بگاڑ سکو گے اس کا کچھ۔

تحقیق (یقیناً) میرا رب ہے ہر چیز پر نگہبان۔

۵۸۔ اور جب پہنچا ہمارا حکم، بچا دیا ہم نے ہود کو، اور جو یقین لائے تھے اس کے ساتھ اپنی مہر (رحمت) سے۔

اور بچا دیا ان کو ایک گاڑھی مار (سخت عذاب) سے۔

۵۹۔ اور یہ تھے عاد،

منکر اپنے رب کی باتوں سے، اور نہ مانے اس کے رسول، اور مانا حکم ان کا جو سرکش تھے مخالف۔

۶۰۔ اور پیچھے پائی اس دنیا میں پھٹکار، اور قیامت کے،

سُن رکھو! عاد منکر ہوئے اپنے رب سے،

سُن لو! پھٹکار ہے عاد کو جو قوم تھی ہود کی۔

۶۱۔ اور ثمود کی طرف بھیجا ان کا بھائی صالح۔

بولا، اے قوم! بندگی کرو اﷲ کی، کوئی حاکم نہیں تمہارا اس کے سوا،

اسی نے بنایا تم کو زمین سے، اور بسایا تم کو اس میں، سو بخشواؤ اس سے، اور اس کی طرف آؤ۔

تحقیق (بیشک) میرا رب نزدیک ہے، (دعائیں) قبول کرنے والا۔

۶۲۔ بولے، اے صالح! تجھ پر ہم کو امید تھی اس سے پہلے،

تُو ہم کو منع کرتا ہے کہ پوجیں جن کو پوجتے رہے ہمارے باپ دادے،

اور ہم کو شبہ ہے اس میں جس طرف بلاتا ہے، ایسا کہ دل نہیں ٹھہرتا(جمتا اس پر)۔

۶۳۔ بولا، اے قوم! بھلا دیکھو تو، اگر مجھ کو سوجھ مل گئی اپنے رب سے، اور اس نے مجھ کو دی مہر(رحمت) اپنی طرف سے،

پھر کون میری مدد کرے اﷲ کے سامنے، اگر اس کی بے حکمی کروں۔

سو تم کچھ نہیں بڑھاتے میرا، سوائے نقصان(میرے کے)۔

۶۴۔ اور اے قوم! یہ اونٹنی ہے اﷲ کی تم کو نشانی۔ سو چھوڑ دو اس کو، کھاتی پھرے اﷲ کی زمین میں،

اور نہ چھیڑو اس کو بُری طرح(بُرائی سے)، تو پکڑے گا تم کو عذاب نزدیک کا۔

۶۵۔ پھر اس کے پاؤں کاٹے(مار ڈالا)،

تب (صالح نے) کہا، برت (عیش کر) لو اپنے گھروں میں تین دن۔

یہ وعدہ ہے (اﷲ کا جو) جھوٹا نہ ہو گا۔

۶۶۔ پھر جب پہنچا حکم (عذاب) ہمارا، بچا دیا ہم نے صالح کو، اور جو یقین لائے اس کے ساتھ،

اپنی مہر (رحمت) کر کر، اور اس دن کی رسوائی سے۔

تحقیق (بیشک) تیرا رب وہی ہے زورآور زبردست۔

۶۷۔ اور پکڑا ان ظالموں کو چنگھاڑ(دھماکے) نے، پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھروں میں اوندھے پڑے۔

۶۸۔ جیسے کبھی رہے نہ تھے ان میں۔

سن لو! ثمود منکر ہوئے اپنے رب سے۔

سن لو! پھٹکار ہے ثمود کو۔

۶۹۔ اور آ چکے ہمارے بھیجے ابراہیم پاس، خوشخبری لے کر،

بولے سلام،

وہ بولا، سلام ہے۔

پھر دیر نہ کی کہ لے آیا ایک بچھڑا تلا ہوا۔

۷۰۔ پھر جب دیکھا، ان کے ہاتھ نہیں آتے کھانے پر، اوپری (اجنبی) سمجھا، اور دل میں ان سے ڈرا۔

وہ بولے، مت ڈر ہم بھیجے آئے ہیں طرف قوم لوط کے۔

۷۱۔ اور اس کی عورت کھڑی تھی، تب وہ ہنس پڑی،

پھر ہم نے خوشخبری دی اس کو اسحٰق کی، اور اسحٰق کے پیچھے یعقوب کی۔

۷۲۔ بولی، اے خرابی! کیا میں جنوں گی؟ اور میں بڑھیا ہوں، اور یہ خاوند میرا بوڑھا۔

یہ تو ایک عجیب چیز (بات) ہے۔

۷۳۔ وہ بولے، کیا تعجب کرتی ہے اﷲ کے حکم سے؟

اﷲ کی مہر (رحمت) ہے اور برکتیں تم پر، اے (ابراہیم کے) گھر والو؟

وہ (یقیناً اﷲ) ہے سراہا بڑائیوں والا۔

۷۴۔ پھر جب گیا ابراہیم سے ڈر اور آئی (مل گئی) اس کو(اولاد کی) خوشخبری، جھگڑنے لگا ہم سے قوم لوط کے حق میں۔

۷۵۔ البتہ ابراہیم تحمل والا نرم دل تھا، رجوع رہنے والا۔

۷۶۔ اے ابراہیم چھوڑ یہ خیال وہ تو آ چکا حکم تیرے رب کا۔

اور ان پر آتا ہے عذاب، جو پھیرا (ٹالا) نہیں جاتا۔

۷۷۔ اور جب پہنچے ہمارے بھیجے لوط پاس، خفا ہوا ان کے آنے سے اور رک گیا جی میں(کڑھنے لگا)،

اور بولا، آج دن بڑا سخت ہے۔

۷۸۔ اور آئی اس پاس قوم اس کی دوڑتی بے اختیار۔

اور آگے سے (پہلے بھی) کر رہے تھے بُرے کام۔

بولا، اے قوم! یہ میری بیٹیاں ہیں حاضر ہیں، یہ پاک ہیں تم کو ان سے،

سو ڈرو تم اﷲ سے، اور مت رُسوا کرو مجھ کو میرے مہمانوں میں۔

کیا تم میں ایک مرد بھی نہیں نیک راہ۔

۷۹۔ بولے، تو تُو جان چکا ہے، ہم کو تیری بیٹیوں سے دعویٰ(کوئی رغبت) نہیں۔

اور تجھ کو معلوم ہے جو (ہم) چاہتے ہیں۔

۸۰۔ کہنے لگے، کہیں سے مجھ کو تمہارے سامنے زور ہوتا یا جا بیٹھتا کسی محکم آسرے (مضبوط سہارے) میں۔

۸۱۔ مہمان بولے، اے لوط! ہم بھیجے ہیں تیرے رب کے، ہر گز نہ پہنچ سکیں گے تجھ تک،

سو لے نکل اپنے گھر والوں کو کچھ رات سے، اور مڑ کر نہ دیکھے تم میں کوئی، مگر تیری عورت۔

یوں ہی ہے اس پر پڑتا ہے جو ان پر پڑے گا،

ان کے وعدے (عذاب) کا وقت (مقرر) ہے صبح۔

کیا صبح نہیں (ہے) نزدیک۔

۸۲۔ پھر جب پہنچا حکم ہمارا، کر ڈالی ہم نے وہ بستی اوپر نیچے،

اور برسائیں اس پر پتھریاں کھنگر کی، تہ بتہ(لگاتار)۔

۸۳۔ صاف بنائیں (نشان زدہ) تیرے رب کے پاس۔

اور نہیں وہ بستی ان ظالموں سے کچھ دُور۔

۸۴۔ اور مدین کی طرف بھیجا ان کا بھائی شعیب۔

بولا، اے قوم! بندگی کرو اﷲ کی، کوئی نہیں تمہارا حاکم اس کے سوا۔

اور نہ گھٹاؤ ماپ اور تول،

میں دیکھتا ہوں تم کو آسودہ، اور ڈرتا ہوں تم پر آفت سے، ایک گھیر لانے والے دن کی۔

۸۵۔ اور اے قوم! پورا کرو ماپ اور تول انصاف سے،

اور نہ گھٹا (کر) دو لوگوں کو ان کی چیزیں، اور نہ مچاؤ زمین میں خرابی۔

۸۶۔ جو بچ رہے اﷲ کا دیا، وہ بہتر ہے تم کو، اگر ہو تم یقین رکھتے۔

اور میں نہیں ہوں تم پر نگہبان۔

۸۷۔ بولے، اے شعیب! تیرے نماز پڑھنے نے تجھ کو یہ سکھایا، کہ ہم چھوڑ دیں جن کو پوجتے رہے ہمارے باپ دادے،

یا چھوڑ دیں (تصرف) کرنا اپنے مالوں میں جو (جیسا) چاہیں۔

(بس) تُو (ہی ہم میں رہ گیا) ہے بڑا با وقار نیک چال والا۔

۸۸۔ بولا، اے قوم! دیکھو تو، اگر مجھ کو سوجھ ہوئی اپنے رب کی طرف سے، اور اس نے روزی دی مجھ کو نیک روزی۔

اور میں نہیں چاہتا کہ پیچھے آپ (خود) کروں، جو کام تم سے چھڑاؤں،

میں تو چاہتا ہوں یہی سنوارنا، جہاں تک ہو سکے۔ اور بن آتا ہے اﷲ سے(توفیق دیتا ہے اﷲ)۔

اسی پر میں نے بھروسا کیا ہے، اور اسی کی طرف رجوع ہوں۔

۸۹۔ اور اے قوم! نہ کمائیو میری ضد کر کر، یہ کہ پڑے تم پر جیسا کچھ پڑا

قوم نوح پر، یا قوم ہود پر، یا قوم صالح پر۔

اور قوم لوط تم سے دُور نہیں۔

۹۰۔ اور گناہ بخشواؤ اپنے رب سے، اور اس کی طرف رجوع آؤ،

البتہ میرا رب مہربان ہے محبت والا۔

۹۱۔ بولے، اے شعیب! ہم نہیں بوجھتے بہت باتیں جو تُو کہتا ہے، اور ہم دیکھتے ہیں تُو ہم میں کمزور ہے۔

اور اگر نہ ہوتے تیرے بھائی بند، تو تجھ کو ہم پتھراؤ کرتے،

اور تُو ہم پر کچھ سردار (غالب) نہیں۔

۹۲۔ بولا، اے قوم! کیا میرے بھائی بندوں کا دباؤ تم پر زیادہ ہے اﷲ سے۔

اور(اسی لئے) اس کو ڈال رکھا ہے تم نے پیٹھ پیچھے(پسِ پشت) فراموش۔

تحقیق (بیشک) میرے رب کے قابو میں ہے جو کرتے ہو۔

۹۳۔ اور اے قوم! کام کئے جاؤ اپنی جگہ(اپنے طریقے سے)، میں بھی کام کرتا ہوں(اپنے طریقے سے)۔

آگے (عنقریب) معلوم کرو گے، کس پر آتا ہے عذاب، کہ اس کو رسوا کرے اور کون ہے جھوٹا۔

اور تاکتے (انتظار کرتے) رہو، میں بھی تمہارے ساتھ ہوں تاکتا(انتظار کرتا)۔

۹۴۔ اور جب پہنچا ہمارا حکم، بچا دیا ہم نے شعیب کو، اور جو یقین لائے تھے اس کے ساتھ، اپنی مہر (رحمت) سے۔

اور پکڑا ان ظالموں کو چنگھاڑ (دھماکے) نے، پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھروں میں اوندھے (بے حس و حرکت) پڑے۔

۹۵۔ جیسے کبھی نہ بسے تھے ان میں۔

سن لو! پھٹکار ہے مدین پر، جیسے پھٹکار پائی ثمود نے۔

۹۶۔ اور بھیج چکے ہیں موسیٰ کو اپنی نشانیوں سے، اور واضح سند سے۔

۹۷۔ فرعون اور اس کے سرداروں پاس،

پھر چلے (پیروی کی) کہے میں فرعون کے۔

اور نہیں بات فرعون کی کچھ نیک چال رکھتی۔

۹۸۔ آگے ہو گا اپنی قوم کے قیامت کے دن، پھر پہنچا دے گا ان کو آگ پر۔

اور بُرا گھاٹ (مقام) ہے جس پر پہنچے۔

۹۹۔ اور پیچھے سے ملی اس جہان میں لعنت، اور دن قیامت کے۔

بُرا انعام ہے جو ملا۔

۱۰۰۔ یہ تھوڑے احوال ہیں بستیوں کے، کہ ہم سناتے ہیں تجھ کو،

کوئی ان میں قائم ہے اور کوئی کٹ(مٹ) گیا۔

۱۰۱۔ اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا، لیکن ظلم کر گئے اپنی جان پر،

پھر کچھ کام نہ آئے ان کو ٹھاکر(معبود)، جن کو پکارتے تھے اﷲ کے سوا کسی چیز میں، جب پہنچا حکم تیرے رب کا۔

اور کچھ نہ بڑھایا ان کے حق میں سوا ہلاک کرنا۔

۱۰۲۔ اور ایسی ہے پکڑ تیرے رب کی، جب پکڑتا ہے بستیوں کو، اور وہ ظلم کر رہتے ہیں۔

بیشک اس کی پکڑ دُکھ دیتی ہے زور کی۔

۱۰۳۔ اس بات میں نشانی ہے اس کو جو ڈرتا ہے آخرت کے عذاب سے۔

وہ دن یہی، جس دن جمع ہوں گے سب لوگ، اور وہ دن ہے دیکھنے کا۔

۱۰۴۔ اور اس کو ہم دیر جو کرتے ہیں سو ایک وعدے کی گنتی تک۔

۱۰۵۔ جس دن وہ آئے گا نہ بولے گا کوئی جاندار مگر اس کے حکم سے۔

سو ان میں کوئی بدبخت ہے اور کوئی نیک بخت۔

۱۰۶۔ سو وہ لوگ جو بد بخت ہیں، سو آگ میں ہیں، ان کو وہاں چلانا ہے اور دھاڑنا۔

۱۰۷۔ رہا کریں اس میں جب تک رہے آسمان اور زمین، مگر جو چاہے تیرا رب۔

بیشک تیرا رب کر ڈالتا ہے جو چاہے۔

۱۰۸۔ اور وہ جو نیک بخت ہیں، سو جنت میں ہیں، رہا کریں اس میں، جب تک رہے آسمان و زمین،

مگر جو چاہے تیرا رب۔

(یہ) بخشش ہے بے انتہا۔

۱۰۹۔ سو تُو نہ رہ دھوکے میں ان چیزوں سے جن کو پوجتے ہیں۔

یہ لوگ کچھ نہیں پُوجتے، مگر ویسا ہی جیسے پوجتے تھے ان کے باپ دادے، اس سے پہلے۔

اور ہم دینے والے ہیں ان کو ان کا حصہ بن گھٹایا۔

۱۱۰۔ اور ہم نے دی تھی موسیٰ کو کتاب، پھر اس میں پھوٹ پڑ گئی۔

اور اگر نہ ہوتا ایک لفظ کہ آگے نکل چکا تیرے رب سے، تو فیصلہ ہو جاتا ان میں،

اور ان کو اس میں شبہ ہے کہ جی نہیں ٹھہرتا۔

۱۱۱۔ اور جتنے لوگ ہیں، جب وقت آیا، پورا دے گا تیرا رب ان کو ان کے کئے(اعمال کے بدلے)۔

اس کو سب خبر ہے جو وہ کر رہے ہیں۔

۱۱۲۔ سو تُو سیدھا چلا جا جیسا تجھ کو حکم ہوا اور جس نے توبہ کی تیرے ساتھ، اور حد سے نہ بڑھو۔

وہ دیکھتا ہے جو تم کر رہے ہو۔

۱۱۳۔ اور مت جھکو ان کی طرف جو ظالم ہیں، پھر تم کو لگے (لپیٹ لے) گی آگ،

اور کوئی نہیں تمہارا اﷲ کے سوا مددگار، پھر کہیں مدد نہ پاؤ گے۔

۱۱۴۔ اور کھڑی (قائم) کر نماز دونوں سرے دن کے، اور کچھ ٹکڑوں رات کے۔

البتہ (بیشک) نیکیاں دور کرتی ہیں بُرائیوں کو۔

یہ یادگاری (یاد دھانی) ہے یاد رکھنے والوں کو۔

۱۱۵۔ اور ٹھہرا (ثابت قدم) رہ،

البتہ اﷲ ضائع نہیں کرتا ثواب نیکی والوں کا۔

۱۱۶۔ سو کیوں نہ ہوئے ان سنگتوں (قوموں) میں، تم سے پہلے کوئی لوگ جن پر اثر ہو رہا ہو، کہ منع کرتے بگاڑ کرنے سے ملک (زمین) میں،

مگر تھوڑے سے جو ہم نے بچا لئے اُن میں۔

اور چلے وہ لوگ جو ظالم تھے اسی راہ جس میں عیش پایا، اور تھے گنہگار۔

۱۱۷۔ اور تیرا رب ایسا نہیں، کہ ہلاک کرے بستیوں کو زبردستی سے، اور لوگ وہاں کے نیک ہوں۔

۱۱۸۔ اور اگر چاہتا تیرا رب کر ڈالتا لوگوں کو ایک راہ پر،

اور (مگر وہ) ہمیشہ رہتے ہیں اختلاف میں۔

۱۱۹۔ مگر جن پر رحم کیا تیرے رب نے، اور اسی واسطے ان کو پیدا کیا ہے۔

اور پورا ہوا لفظ تیرے رب کا کہ البتہ بھروں گا دوزخ جِنّوں سے اور آدمیوں سے اکھٹے۔

۱۲۰۔ اور سب بیان کرتے ہیں ہم تیرے پاس، رسولوں کے احوال سے، جس سے ثابت (تسلی) کریں تیرا دل،

اور آئی تجھ کو اس سُورت میں تحقیق (حق) بات، اور نصیحت اور سمجھوتی (یاد دہانی) ایمان والوں کو۔

۱۲۱۔ اور کہہ دے ان کو جو یقین نہیں کرتے، کام کئے جاؤ اپنی جگہ ہم بھی کام کرتے ہیں۔

۱۲۲۔ اور راہ دیکھو، ہم بھی راہ دیکھتے ہیں۔

۱۲۳۔ اور اﷲ کے پاس ہے، چھپی بات آسمانوں کی اور زمین کی، اور اسی کی طرف رجوع ہے کام سارا،

سو اس کی بندگی کرو، اور اس پر بھروسا رکھ۔

اور تیرا رب بے خبر نہیں جو کام کرتے ہو۔

 

 

 

 

سورۃ یوسف

 

 

(رکوع۔ ۱۲)         (۱۲)          (آیات۔ ۱۱۱)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ الف لام را،

یہ آیتیں واضح کتاب کی۔

۲۔ ہم نے اس کو اتارا ہے قرآن عربی زبان کا، شاید تم بوجھو (سمجھو)۔

۳۔ ہم بیان کرتے ہیں تیرے پاس، بہتر بیان (بہترین قصہ)، اس واسطے کہ بھیجا ہم نے تیری طرف یہ قرآن۔

اور تُو تھا اس سے پہلے البتہ بے خبروں میں۔

۴۔ جس وقت کہا یوسف نے اپنے باپ کو، اے باپ!

میں نے دیکھے گیارہ تارے اور سورج اور چاند، دیکھے میری تئیں (مجھے) سجدہ کرتے۔

۵۔ کہا، اے بیٹے! مت بیان کر خواب اپنا اپنے بھائیوں پاس، پھر وہ بنا دیں گے تیرے واسطے کچھ فریب۔

البتہ شیطان ہے انسان کا صریح (کھلا) دشمن۔

۶۔ اور اسی طرح نوازے گا تجھ کو تیرا رب اور سکھا دے گا کل بٹھانی (تہہ تک پہنچنا) باتوں کی،

اور پورا کریگا اپنا انعام تجھ پر، اور یعقوب کے گھر پر، جیسا پورا کیا ہے تیرے دو باپ دادوں پر پہلے سے، ابراہیم اور اسحٰق پر۔

البتہ تیرا رب خبردار ہے حکمتوں والا۔

۷۔ البتہ ہیں یوسف کے مذکور میں اور بھائیوں کے، نشانیاں پُوچھنے والوں کو۔

۸۔ جب کہنے لگے، البتہ یوسف اور اس کا بھائی زیادہ پیارا ہے ہمارے باپ کو ہم سے، اور ہم قوت کے(زورآور) لوگ ہیں۔

البتہ ہمارا باپ خطا میں ہے صریح۔

۹۔ مار ڈالو یوسف کو یا پھینک دو کسی ملک (جگہ) میں کہ اکیلی رہے تم پر توجہ تمہارے باپ کی،

اور ہو رہیو اس کے پیچھے نیک لوگ۔

۱۰۔ بولا ایک بولنے والا ان میں، مت مار ڈالو یوسف کو، اور پھینک دو اس کو گمنام کنوئیں میں،

کہ اٹھا لے جائے اس کو کوئی مسافر، اگر تم(ضرور تم) کو (کچھ) کرنا ہے۔

۱۱۔ بولے، اے باپ! کیا ہے کہ تُو اعتبار نہیں کرتا ہمارا یوسف پر اور ہم تو اس کے خیرخواہ ہیں۔

۱۲۔ بھیج اس کو ہمارے ساتھ کل کہ کچھ چرے(کھائے پیئے) اور کھیلے، اور ہم تو اس کے نگہبان ہیں۔

۱۳۔ بولا، مجھ کو غم پکڑتا ہے اس سے کہ لے جاؤ اس کو،

اور ڈرتا ہوں کہ کھا جائے اس کو بھیڑیا، اور تم اس سے بے خبر رہو۔

۱۴۔ بولے، اگر کھا گیا اس کو بھیڑیا، اور ہم یہ جماعت ہیں قوّت ور، تو ہم نے سب کچھ گنوایا۔

۱۵۔ پھر جب لے کر چلے اس کو اور متفق ہوئے کہ ڈالیں اس کو گمنام کنوئیں میں۔

اور ہم نے اشارت (وحی) کی اس کو، کہ تُو جتاوے گا ان کو اُن کا کام، اور وہ نہ جانیں گے۔

۱۶۔ اور آئے اپنے باپ پاس، اندھیرا پڑے، روتے۔

۱۷۔ کہنے لگے، اے باپ! ہم لگے دوڑنے آگے نکلنے کو، اور چھوڑا یوسف کو اپنے اسباب پاس، پھر اس کو کھا گیا بھیڑیا۔

اور تُو باور (یقین) نہ کریگا ہمارا کہنا، اگرچہ ہم سچے ہوں۔

۱۸۔ اور لائے اس کے کُرتے پر لہو لگا جھوٹ۔

بولا! کوئی نہیں! بلکہ بنا دی تم کو تمہارے جیوں (نفس) نے ایک بات۔

اب صبر ہی بن آئے(بہتر ہے)۔

اور اﷲ ہی سے مدد مانگتا ہوں اس بات پر جو بتاتے ہو۔

۱۹۔ اور آیا ایک قافلہ، پھر بھیجا اپنا پنہارا (سقّا)، اس نے لٹکایا اپنا ڈول۔

بولا، کیا خوشی کی بات ہے! یہ ہے ایک لڑکا۔ اور چھپا لیا اس کو پونجی سمجھ کر۔

اور اﷲ خوب جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔

۲۰۔ اور بیچ آئے اس کو ناقص (کم) مول کو، گنتی کی کئی پاؤلیاں(درہم)۔

اور ہو رہے تھے اس سے بیزار۔

۲۱۔ اور کہا جس شخص نے خرید کیا اس کو مصر سے اپنی عورت کو، آبرو سے رکھ اس کو،

شاید ہمارے کام آئے، یا ہم کر(بنا) لیں اس کو بیٹا۔

اور اسطرح جگہ دی ہم نے یوسف کو اس ملک میں۔

اور اس واسطے کہ اس کو سکھا دیں کچھ کل بٹھانی (معاملہ فہمی) باتوں کی۔

اور اﷲ جیت (غالب) رہتا ہے اپنا کام، اور اکثر لوگ نہیں جانتے۔

۲۲۔ اور جب پہنچا قوت کو، دیا ہم نے اس کو حکمت اور علم۔

اور ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں ہم نیکی والوں کو۔

۲۳۔ اور پھُسلایا اس کو عورت نے، جس کے گھر میں تھا، اپنا جی (نفس) تھامنے سے، اور بند کئے دروازے اور بولی، شتابی (جلدی) کر۔

کہا، خدا کی پناہ!

وہ عزیز مالک ہے میرا، اچھی طرح رکھا ہے مجھ کو۔

البتہ بھلا نہیں پاتے جو لوگ بے انصاف ہیں۔

۲۴۔ اور البتہ عورت نے فکر کی اس کی اور اس نے (بھی) فکر کی (ہوتی) عورت کی۔ اگر نہ ہوتا یہ کہ دیکھی قدرت(برہان) اپنے رب کی۔

یوں ہی ہوا، اس واسطے کہ ہٹائیں اس سے برائی اور بے حیائی۔

البتہ وہ ہے ہمارے چُنے بندوں میں۔

۲۵۔ اور دونوں دوڑے دروازے کو، اور عورت نے چیر ڈالا اس کا کُرتہ پیچھے سے، اور دونوں مل گئے عورت کے خاوند سے دروازے پاس،

بولی، کچھ سزا نہیں ایسے شخص کی جو چاہے تیرے گھر میں بُرائی، مگر یہی کہ قید پڑے یا دکھ کی مار۔

۲۶۔ یوسف بولا، اسی نے خواہش کی مجھ سے، کہ نہ تھاموں اپنا جی،

اور گواہی دی ایک گواہ نے، عورت کے لوگوں میں سے۔

اگر ہے اس کا کُرتہ پھٹا آگے سے تو عورت سچی ہے اور وہ ہے جھوٹا۔

۲۷۔ اور اگر ہے اس کا کرتہ پھٹا پیچھے سے، تو یہ جھوٹی اور وہ ہے سچا۔

۲۸۔ پھر جب دیکھا عزیز نے کُرتہ اس کا پھٹا پیچھے سے، کہا، بیشک یہ ایک فریب ہے عورتوں کا۔

البتہ تمہارا فریب بڑا ہے۔

۲۹۔ یوسف! جانے دے یہ مذکور، اور عورت!

(بیوی) تُو بخشوا اپنا گناہ۔ یقین ہے کہ تُو ہی گنہگار تھی۔

۳۰۔ اور کہنے لگیں کئی عورتیں اس شہر میں، عزیز کی عورت خواہش کرتی ہے اپنے غلام سے اس کا جی،

فریفتہ ہو گئی اس کی محبت میں۔

ہم تو دیکھتے ہیں وہ بہکی ہے صریح (کھلی)۔

۳۱۔ پھر جب سنا اُس نے ان کا فریب، بلاوا بھیجا ان کو اور تیار کی ان کے واسطے ایک مجلس،

اور دی ان کو ہر ایک کے ہاتھ میں چھُری، اور بولی، یوسف! نکل آ ان کے سامنے۔

پھر جب دیکھا اس کو، دہشت میں آ گئیں اس کے اور کاٹ ڈالے اپنے ہاتھ۔ اور کہنے لگیں،

حاشا ﷲ! نہیں یہ شخص آدمی۔ یہ تو کوئی فرشتہ ہے بزرگ۔

۳۲۔ بولی، سو یہ وہی ہے کہ طعنہ دیا تم نے مجھ کو اس کے واسطے۔

اور میں نے چاہا اُس سے اس کا جی، پھر اس نے تھام رکھا،

اور مقرر اگر نہ کریگا جو میں اس کو کہتی ہوں، البتہ قید پڑے گا، اور ہو گا بے عزت۔

۳۳۔ یوسف بولا، اے رب! مجھ کو قید پسند ہے اس بات سے جس طرف مجھ کو بلاتی ہیں۔

اور اگر تُو نہ دفع کرے مجھ سے ان کا فریب، تو مائل ہو جاؤں اُن کی طرف اور ہو جاؤں بے عقل۔

۳۴۔ سو قبول کر لی اس کی دُعا اس کے رب نے، پھر دفع کیا اُس سے ان کا فریب۔

البتہ (بیشک) وہ ہے سننے والا خبردار۔

۳۵۔ پھر یوں سوجھا لوگوں کو، وہ نشانیاں دیکھے پر(دیکھنے کے بعد بھی)، کہ قید رکھیں اس کو ایک مدّت۔

۳۶۔ اور داخل ہوئے بندی (قید) خانہ میں اس کے ساتھ دو جوان۔

کہنے لگا اس میں سے ایک، میں دیکھتا ہوں کہ میں نچوڑتا ہوں شراب۔

اور دوسرے نے کہا، میں دیکھتا ہوں کہ اُٹھا رہا ہوں اپنے سر پر روٹی، کہ جانور کھاتے ہیں اس میں سے۔

بتا ہم کو اس کی تعبیر۔ ہم دیکھتے ہیں تجھ کو نیکی والا۔

۳۷۔ بولا، نہ آنے پائے گا تم کو کھانا، جو ہر روز تم کو ملتا ہے، مگر بتا چکوں گا تم کو اس کی تعبیر، اس کے آنے سے پہلے۔

یہ علم ہے کہ مجھ کو سکھایا میرے رب نے۔

میں نے چھوڑا دین اس قوم کا کہ یقین نہیں رکھتے اﷲ پر، اور آخرت سے وہ منکر ہیں۔

۳۸۔ اور پکڑا میں نے دین اپنے باپ دادوں کا، ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب کا۔

ہمارا کام نہیں شریک کریں اﷲ کا کسی چیز کو۔

یہ فضل ہے اﷲ کا ہم پر اور سب لوگوں پر لیکن بہت لوگ بھلا نہیں مانتے۔

۳۹۔ اے رفیقو بندی (قید) خانے کے! بھلا کئی معبود جُدا جُدا بہتر یا اﷲ اکیلا زبردست۔

۴۰۔ کچھ نہیں پوجتے ہو سوا اُس کے، مگر نام ہیں کے رکھ لئے ہیں تم نے، اور تمہارے باپ دادوں نے،

نہیں اتاری اﷲ نے اُن کی سند۔

حکومت نہیں ہے کسی کی سوا اﷲ کے،

اس نے فرما دیا کہ نہ پوجو مگر اسی کو۔

یہی ہے راہ سیدھی، پر بہت لوگ ہیں جانتے۔

۴۱۔ اے رفیقو بندی (قید) خانے کے، ایک جو ہے تم دونوں میں، سو پلائے گا اپنے خاوند (آقا) کو شراب،

اور دوسرا جو ہے سو سولی چڑھے گا، پھر کھائیں جانور اس کے سر میں سے۔

فیصلہ ہوا (ہو چکا اس) کام (کا)، جس کو تحقیق (جاننا) تم چاہتے تھے۔

۴۲۔ اور کہہ دیا اس کو، جس کو اٹکلا کر (قیاس کیا تھا کہ) بچے گا ان دونوں میں میرا ذکر کریو اپنے خاوند (آقا) پاس۔

سو بھلا دیا اس کو شیطان نے ذکر کرنا اپنے خاوند (آقا) سے،

پھر رہ گیا (پڑا) قید میں کئی برس۔

۴۳۔ اور کہا بادشاہ نے، میں خواب دیکھتا ہوں سات گائیں موٹی، ان کو کھاتی ہیں سات دُبلی،

اور سات بالیں ہری اور دوسری سُوکھی۔

اے دربار والو! تعبیر کہو مجھ سے میرے خواب کی، اگر ہو تم خواب کی تعبیر کرتے۔

۴۴۔ بولے، یہ اُڑتے خواب ہیں۔ اور ہم کو تعبیر خوابوں کی معلوم نہیں۔

۴۵۔ اور بولا وہ جو بچا تھا ان دونوں میں، اور یاد کیا مدّت کے بعد، میں بتاؤں تم کو اس کی تعبیر، سو تم مجھ کو بھیجو۔

۴۶۔ جا کر کہا، یوسف اے سچے! حکم دے ہم کو اس خواب میں،

سات گائیں موٹی، اُن کو کھائیں سات دُبلی، اورسات بالیں ہری، اور دوسری سُوکھی،

کہ میں لے جاؤں لوگوں پاس شاید ان کو (بھی) معلوم ہو(تعبیر اس کی اور آپ کا مقام و مرتبہ)۔

۴۷۔ کہا تم کھیتی کرو گے سات برس لگ کر۔

سو جو کاٹو اس کو چھوڑ دو اُس کی بال میں، مگر تھوڑا جو کھاتے ہو۔

۴۸۔ پھر آئیں گے اس پیچھے سات برس سختی کے، کھائیں جو رکھا تم نے اُن کے واسطے،

مگر تھوڑا جو روک رکھو گے۔

۴۹۔ پھر آئے گا اس پیچھے ایک برس، اس میں مینہ پائیں گے لوگ اور اس میں رس نچوڑیں گے۔

۵۰۔ اور کہا بادشاہ نے، لے آؤ اس کو میرے پاس۔

پھر جب پہنچا اس پاس بھیجا آدمی، کہا، پھر (واپس) جا اپنے خاوند (آقا) پاس،

اور پوچھ اس سے کیا حقیقت ہے ان عورتوں کی؟ جنہوں نے کاٹے ہاتھ اپنے۔

میرا رب تو ان کا فریب سب جانتا ہے۔

۵۱۔ کہا بادشاہ نے عورتوں کو کیا حقیقت ہے تمہاری جب تم نے پھسلایا یوسف کو اس کے جی سے۔

بولیں، حاشا ﷲ! ہم کو معلوم نہیں اُس پر کچھ بُرائی۔

بولی عورت عزیز کی،

اب کھل گئی سچی بات، میں نے پھسلایا تھا اس کو اس کے جی سے، اور وہ سچا ہے۔

۵۲۔ یوسف نے کہا، اتنا اس واسطے کہ وہ شخص معلوم کرے، کہ میں نے چوری نہیں کی، اس عزیز کی چھپ کر،

اور یوں کہ اﷲ نہیں چلاتا فریب دغا بازوں کا۔

۵۳۔ اور میں پاک نہیں کہتا اپنے جی (نفس) کو۔

جی (نفس) تو سکھاتا ہے بُرائی، مگر جو رحم کیا میرے رب نے۔

بیشک میرا رب بخشنے والا ہے مہربان۔

۵۴۔ اور کہا بادشاہ نے، لے آؤ اس کو میرے پاس، میں خاص کر رکھوں اس کو اپنے کام میں۔

پھر جب بات چیت کی اس سے کہا، سچ تو نے آج ہمارے پاس جگہ پائی معتبر ہو کر۔

۵۵۔ یوسف نے کہا، مجھ کو مقرر کر ملک کے خزانوں پر۔ میں خوب نگہبان ہوں خبردار۔

۵۶۔ اور یوں قدرت دی ہم نے یوسف کو اس زمین میں۔ جگہ پکڑے اس میں جہاں چاہے۔

پہنچاتے ہیں ہم اپنی مہر(رحمت) جس کو چاہیں۔

اور ضائع نہیں کرتے ہم نیگ (اجر) بھلائی والوں کا۔

۵۷۔ اور نیگ (اجر) آخرت کا بہتر ہے ان کو جو یقین لائے، اور رہے پرہیزگاری میں۔

۵۸۔ اور آئے بھائی یوسف کے، پھر داخل ہوئے اس پاس، تو اس نے پہچانا ان کو، اور وہ نہیں پہچانتے۔

۵۹۔ اور جب تیار کر دیا ان کو ان کا اسباب، کہا لے آؤ میرے پاس ایک بھائی، جو تمہارا ہے باپ کی طرف سے،

تم نہیں دیکھتے ہو کہ میں پُوری دیتا ہوں بھرتی اور خوب اُتارتا ہوں۔

۶۰۔ پھر اگر اس کو نہ لائے میرے پاس تو بھرتی نہیں تم کو میرے نزدیک، اور میرے پاس نہ آؤ۔

۶۱۔ بولے ہم خواہش کریں گے اس کے باپ سے، اور البتہ ہم کو کرنا ہے۔

۶۲۔ اور کہہ دیا، خدمتگاروں کو اپنے رکھ دو اُن کی پونجی اُن کے بوجھوں (سامان) میں، شاید اس کو پہچانیں،

جب پھر (لوٹ) کر جائیں اپنے گھر، شاید وہ پھر(لوٹ کر) آئیں۔

۶۳۔ پھر جب پھر (لوٹ) گئے اپنے باپ پاس، بولے،

اے باپ بند ہوئی ہم سے بھرتی(رسدغلہ کی)، سو بھیج ہمارے ساتھ بھائی ہمارا، کہ بھرتی (غلہ) لائیں،

اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔

۶۴۔ کہا، میں اعتبار کروں تمہارا اس پر وہی، جیسااعتبار کیا تھا اس کے بھائی پر پہلے۔

سو اﷲ بہتر ہے نگہبان،

اور وہ ہے سب مہربانوں سے مہربان۔

۶۵۔ اور جب کھولی اپنی چیز بست(سامان)، پائی اپنی پُونجی پھری (لوٹی) آئی ان کی طرف۔

بولے، اے باپ! وہی جو ہم مانگتے ہیں۔ یہ پونجی ہماری پھیر (لوٹا) دی ہم کو،

اور رسد لائیں ہم اپنے گھر کو، اور خبرداری کریں اپنے بھائی کی، اور زیادہ لیں بھرتی (غلہ) ایک اونٹ کی۔

وہ بھرتی (غلہ) آسان ہے(مفت کا ہو گا)۔

۶۶۔ کہا ہر گز نہ بھیجوں گا اس کو ساتھ تمہارے، جب تک (نہ) دو مجھ کو عہد خدا کا

کہ البتہ پہنچا دو گے میرے پاس اس کو، مگر کہ گھیرے جاؤ تم سارے۔

پھر جب دیا اس کو عہد سب نے، بولا، ذمہ اﷲ کا ہے جو باتیں ہم کہتے ہیں۔

۶۷۔ اور کہا، اے بیٹو! نہ داخل ہو جیو (ہونا تم سب) ایک (ہی) دروازے سے،

اور پیٹھو (بلکہ داخل ہونا) کئی دروازوں سے جُدا جُدا،

اور میں نہیں بچا سکتا تم کو اﷲ کی کسی چیز (مشیت) سے۔

حکم کسی کا نہیں سوا اﷲ کے۔

اسی پر مجھ کو بھروسہ ہے، اور اسی پر بھروسہ (کرنا) چاہیئے بھروسا کرنے والوں کو۔

۶۸۔ اور جب داخل ہوئے جہاں سے کہا تھا ان کے باپ نے۔

کچھ نہ بچا سکتا تھا ان کو اﷲ کی کِسی چیز (مشیت) سے۔ مگر ایک خواہش تھی یعقوب کے جی میں، سو کر چکا۔

اور وہ تو خبردار تھا ہمارے سکھائے سے، لیکن بہت لوگ خبر نہیں رکھتے۔

۶۹۔ اور جب داخل ہوئے یوسف کے پاس، اپنے پاس رکھا اپنے بھائی کو،

کہا میں ہوں تیرا بھائی، سو تُو غمگین نہ رہ ان کاموں سے جو کرتے رہے ہیں۔

۷۰۔ پھر جب تیار کر دیا ان کو اسباب ان کا رکھ دیا پینے کا باسن(برتن) بوجھ (سامان) میں اپنے بھائی کے،

پھر پکارا پکارنے والا، اے قافلے والو! تم مقرر (تو یقیناً) چور ہو۔

۷۱۔ کہنے لگے منہ کر کر اُن کی طرف، تم کیا نہیں پاتے؟

۷۲۔ بولے ہم نہیں پاتے بادشاہ کا ماپ اور جو کوئی وہ لائے، اس کو ایک بوجھ اونٹ کا، اور میں ہوں اس کا ضامن۔

۷۳۔ کہنے لگے قسم اﷲ کی! تم کو معلوم ہے ہم شرارت کرنے کو نہیں آئے ملک میں اور نہ ہم کبھی چور تھے۔

۷۴۔ بولے، پھر کیا سزا ہے اس کی اگر تم جھوٹے ہو۔

۷۵۔ کہنے لگے اس کی سزا یہ کہ جس کے بوجھ میں پائے، وہی جائے اس کے بدلے میں۔

ہم یہی سزا دیتے ہیں گنہگاروں کو۔

۷۶۔ پھر شروع کیا یوسف نے ان کی خرجیاں (تھیلیاں) دیکھنی، پہلے اپنے بھائی کی خرجی (تھیلی) سے،

پیچھے وہ باسن (برتن) نکالا خرجی (تھیلی) سے اپنے بھائی کی۔

یوں داؤ بتا دیا ہم نے یوسف کو۔

ہر گز نہ لے سکتا اپنے بھائی کو انصاف میں اس بادشاہ کے، مگر جو چاہے اﷲ۔

ہم درجے بلند کرتے ہیں جس کو چاہیں۔

اور ہر خبر والے سے اُوپر ہے ایک خبردار۔

۷۷۔ کہنے لگے، اگر اس نے چُرایا، تو چوری کی ہے ایک اس کے بھائی نے بھی پہلے۔

تب آہستہ کہا یوسف نے اپنے جی میں اور ان کو نہ جتایا۔

بولا کہ تم اور بدتر ہو درجے میں۔

اور اﷲ خوب جانتا ہے جو تم بتاتے ہو۔

۷۸۔ کہنے لگے، اے عزیز! اس کا ایک باپ ہے بوڑھا، بڑی عمر کا، سو رکھ لے ایک ہم میں سے اس کی جگہ۔

ہم دیکھتے ہیں تُو ہے احسان کرنے والا۔

۷۹۔ بولا، اﷲ پناہ دے! کہ ہم کسی کو پکڑیں مگر جس پاس پائی اپنی چیز تو تو ہم بے انصاف ہوئے۔

۸۰۔ پھر جب نا اُمید ہوئے اس سے، اکیلے بیٹھے مصلحت کو۔

بولا، ان میں بڑا، تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ نے لیا ہے تم سے عہد اﷲ کا،

اور پہلے جو قصور کر چکے ہو یوسف کے حال میں۔

سو میں نہ سرکوں گا اس ملک سے جب تک کہ حکم دے مجھ کو باپ میرا، یا قضیہ چکا (فیصلہ کر ) دے اﷲ میری طرف۔

اور وہ ہے سب سے بہتر چکانے (فیصلہ کرنے) والا۔

۸۱۔ پھر (لوٹ) جاؤ اپنے باپ پاس اور کہو، اے باپ، تیرے بیٹے نے چوری کی۔

اور ہم نے وہی کہا تھا جو ہم کو خبر تھی، اور ہم کو غیب کی خبر یاد نہ تھی۔

۸۲۔ اور پوچھ لے اس بستی سے جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے جس میں ہم آئے ہیں۔

اور ہم بیشک سچ کہتے ہیں۔

۸۳۔ بولا کوئی نہیں! بنا لی ہے تمہارے جی نے ایک بات اب صبر ہے بن آئے (بہتر)۔

شاید اﷲ لے آئے میرے پاس ان سب کو۔

(بیشک) وہی ہے، خبردار حکمتوں والا۔

۸۴۔ اور اُلٹا پھرا اُن کے پاس سے اور بولا، اے افسوس یوسف پر!

اور سفید ہو گئیں آنکھیں اس کی غم سے، سو وہ آپ کو گھونٹ (دل ہی دل میں غم کھا) رہا تھا۔

۸۵۔ کہنے لگے، قسم اﷲ کی! تُو نہ چھوڑے گا یاد یوسف کی جب تک کہ گل جائے یا ہو جائے مُردہ۔

۸۶۔ بولا، میں تو کھولتا ہوں اپنا احوال اور غم اﷲ ہی پاس، اور جانتا ہوں اﷲ کی طرف سے جو تم نہیں جانتے۔

۸۷۔ اے بیٹو! جاؤ اور تلاش کرو یوسف کی اور اس کے بھائی کی،

اور مت نا اُمید ہو اﷲ کے فیض سے۔

بیشک نا اُمید نہیں اﷲ کے فیض سے مگر وہی لوگ جو منکر ہیں۔

۸۸۔ پھر جب داخل ہوئے اس کے پاس، بولے، اے عزیز!

پڑی ہے ہم پر اور ہمارے گھر پر سختی، اور لائے ہیں ہم پُونجی ناقص،

سو پوری دے ہم کو بھرتی(غلے کی) اور خیرات کر (ہمارے بھائی کی) ہم پر۔

اﷲ بدلہ دیتا ہے خیرات کرنے والوں کو۔

۸۹۔ کہا، کچھ خبر رکھتے ہو کیا کیا تم نے یوسف سے اور اس کے بھائی سے، جب تم کو سمجھ نہ تھی۔

۹۰۔ بولے، کیا سچ تُو ہی ہے یوسف؟

کہا، میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے۔

اﷲ نے احسان کیا ہم پر۔

البتہ جو کوئی پرہیزگار ہو اور ثابت رہے (صبر کرے) تو اﷲ نہیں کھوتا (ضائع کرتا) حق نیکی والوں کا۔

۹۱۔ بولے! قسم اﷲ کی! البتہ تجھ کو پسند رکھا اﷲ نے ہم سے، اور ہم تھے چوکنے والے (خطاکار)۔

۹۲۔ کہا، کچھ الزام نہیں تم پر آج۔ بخشے اﷲ تم کو،

اور وہ ہے سب مہربانوں سے مہربان۔

۹۳۔ لے جاؤ یہ کُرتہ میرا اور ڈالو منہ پر میرے باپ کے کہ چلا آئے آنکھوں سے دیکھتا۔

اور لے آؤ میرے پاس گھر (گھرانہ)اپنا سارا۔

۹۴۔ اور جب جُدا ہوا قافلہ، کہا ان کے باپ نے، میں پاتا ہوں بُو یوسف کی،

اگر نہ کہو کہ بوڑھا بہک گیا۔

۹۵۔ لوگ بولے، قسم اﷲ کی! تُو ہے اپنی اُسی غلطی میں قدیم کی۔

۹۶۔ پھر جب پہنچا خوشخبری والا، ڈالا وہ کُرتہ اس کے منہ پر تو اُلٹا پھرا آنکھوں سے دیکھتا۔

بولا، میں نے نہ کہا تھا تم کو؟ میں جانتا ہوں اﷲ کی طرف سے جو تم نہیں جانتے۔

۹۷۔ بولے، اے باپ! بخشوا ہمارے گناہوں کو، بیشک ہم تھے چوکنے والے(خطاکار)۔

۹۸۔ کہا، رہو (ضرور) بخشواؤں گا تم کو اپنے رب سے۔

(بیشک) وہی ہے بخشنے والا مہربان۔

۹۹۔ پھر جب داخل ہوئے یوسف پاس، جگہ دی اپنے پاس اپنے ماں باپ کو،

اور کہا داخل ہو مصر میں، اﷲ نے چاہا تو خاطر جمع (امن) سے۔

۱۰۰۔ اور اُونچا بٹھایا۔ اپنے ماں باپ کو تخت پر، اور سب گرے اس کے آگے سجدے میں۔

اور کہا، اے باپ! یہ بیان ہے میرے اس پہلے خواب کا، اس کو میرے رب نے سچ کیا۔

اور مجھ سے اس نے خوبی کی، جب مجھ کو نکالا قید سے، اور تم کو لے آیا گاؤں سے،

بعد اس کے کہ جھگڑا اُٹھایا شیطان نے، مجھ میں اور میرے بھائیوں میں۔

میرا رب تدبیر سے کرتا ہے جو چاہے۔

بیشک وہی ہے خبردار حکمتوں والا۔

۱۰۱۔ اے رب! تُو نے دی مجھ کو کچھ حکومت اور سکھایا مجھ کو کچھ پھیر (فرق) باتوں کا۔

اے پیدا کرنے والے آسمان اور زمین کے! تو ہی میرا کارساز دنیا میں اور آخرت میں۔

موت دے مجھ کو اسلام پر اور ملا مجھ کو نیک بختوں میں۔

۱۰۲۔ یہ خبریں ہیں غیب کی، ہم بھیجتے ہیں تجھ کو۔

اور تُو نہ تھا ان کے پاس، جب ٹھہرانے لگے اپنا کام، اور فریب کرنے لگے۔

۱۰۳۔ اور نہیں اکثر لوگ یقین لانے والے، اگرچہ تُو للچائے۔

۱۰۴۔ اور تُو مانگتا نہیں ان سے اس پر کچھ نیگ (اجر)۔

یہ تو اور کچھ نہیں مگر نصیحت سارے عالم کو۔

۱۰۵۔ اور بہتیری نشانیاں ہیں آسمان اور زمین میں، جن پر ہو نکلتے ہیں،

اور ان پر دھیان نہیں کرتے۔

۱۰۶۔ اور یقین نہیں لاتے بہت لوگ اﷲ پر مگر ساتھ شریک بھی کرتے ہیں۔

۱۰۷۔ کیا نڈر ہوئے ہیں کہ آ ڈھانکے ان کو ایک آفت اﷲ کے عذاب کی،

یا آ پہنچے قیامت اچانک اور ان کو خبر نہ ہو۔

۱۰۸۔ کہہ، یہ میری راہ ہے بلاتا ہوں اﷲ کی طرف، سمجھ بوجھ کر، میں اور جو میرے ساتھ ہیں۔

اور اﷲ پاک ہے! اور میں نہیں شریک بتانے والا۔

۱۰۹۔ اور جتنے بھیجے ہم نے تجھ سے پہلے(رسول) یہی مرد تھے کہ حکم (وحی) بھیجتے تھے ہم ان کو بستیوں کے رہنے والے۔

سو کیا یہ لوگ نہیں پھرے ملک (زمین) میں کہ دیکھیں کیسا ہوا (انجام) آخر اُن کا جو انسے پہلے تھے۔

اور پچھلا (آخرت کا) گھر تو بہتر ہے پرہیز والوں (متقیوں) کو۔

اب کیا تم نہیں بوجھتے (سمجھتے)۔

۱۱۰۔ یہاں تک جب نا امید ہونے لگے رسُول اور خیال کرنے لگے کہ اُنسے جھوٹ کہا تھا،

پہنچی ان کو مدد ہماری، پھر بچا دیا جن کو ہم نے چاہا۔

اور پھیری (پلٹی) نہیں جاتی آفت ہماری گنہگار سے۔

۱۱۱۔ البتہ ان کے احوال سے، اپنا احوال قیاس کرنا ہے عقل والوں کو۔

کچھ بات بنائی ہوئی نہیں، لیکن موافق اس کلام کے جو اس سے پہلے ہے،

اور کھولنا ہر چیز کا اور راہ سجھائی اور مہربانی ان لوگوں کو جو یقین لاتے ہیں۔

 

 

سورۃ رعد

 

 

(رکوع۔ ۶)          (۱۳)          (آیات۔ ۴۳)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ الف لام میم را،

یہ آیتیں ہیں کتاب (کتابِ الہی) کی۔

اور جو کچھ اترا (نازل ہوا) تجھ کو تیرے رب سے، سو تحقیق (عین حق) ہے،

لیکن بہت لوگ نہیں مانتے۔

۲۔ اﷲ وہ ہے، جن نے اونچے بنائے آسمان بِن (بغیر) ستون(کے) (جیسا کہ تم) دیکھتے ہو،

پھر قائم (جلوہ فرما) ہوا عرش پر، اور کام لگایا (پابند کیا ایک قانون کے) سورج اور چاند۔

ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہری (مقرر کی ہوئی) مدت تک۔

(وہی) تدبیر کرتا ہے (ہر) کام کی، کھولتا (کھول کھول کر بیان کرتا) ہے نشانیاں، شاید تم اپنے رب سے ملنا یقین کرو۔

۳۔ اور وہی ہے جس نے پھیلائی زمین اور رکھے اس میں بوجھ(پہاڑوں کے لنگر)، اور (جاری کیں) ندیاں۔

اور ہر میوے کے رکھے اس میں جوڑے دوہرے(قِسم قِسم کے)،

ڈھانکتا ہے دن پر رات۔

اس میں نشانیاں ہیں ان کو جو دھیان (غور و فکر) کرتے ہیں۔

۴۔ اور زمین میں کئی کھیت (خطے) ہیں ملے ہوئے،

اور باغ ہیں انگور کے، اور کھیتی، اور کھجوریں جڑ ملی، پاتے (جو سیراب ہوتے) ہیں ایک پانی(سے)۔

اور ہم زیادہ کرتے (فضیلت دیتے) ہیں ایک کو ایک سے میوے (ذائقے) میں۔

اس میں نشانیاں ہیں اُن کو جو بوجھتے (عقل سے کام لیتے) ہیں۔

۵۔ اور اگر تُو اچنبھے کی بات چاہے، تو اچنبھا ہے اُن کا کہنا، (کہ) کیا جب ہو گئے ہم مٹی (تو) کیا ہم نئے بنیں (از سرِ نو پیدا کئے جائیں) گے؟

وہی (لوگ) ہیں جو منکر ہوئے اپنے رب سے۔

اور وہی (لوگ) ہیں کہ طوق ہیں اُن کی گردنوں میں۔

اور وہ (لوگ) ہیں دوزخ والے، وہ اس میں رہا کریں گے۔

۶۔ اور شتاب (جلدی) چاہتے ہیں تجھ سے برائی، آگے (پہلے) بھلائی سے، اور ہو چکی ہیں اُنسے پہلے کہاوتیں (عذاب کی مثالیں)۔

اور تیرا رب معاف بھی کرتا ہے لوگوں کو اُن کی گنہگاری پر۔

اور (یقیناً) تیرے رب کی مار (بھی) سخت ہے۔

۷۔ اور کہتے ہیں منکر، کیوں نہ اُتری اس پر کوئی نشانی اس کے رب سے؟

تُو تو ڈر سنانے والا ہے، اور ہر قوم کو ہوا ہے راہ بتانے والا۔

۸۔ اﷲ جانتا ہے جو پیٹ میں ہے رکھتی ہر مادہ، اور جو سکڑتے ہیں پیٹ، اور بڑھتے ہیں۔

اور ہر چیز کو ہے اس پاس گنتی۔

۹۔ جاننے والا چھپے اور کھلے (ظاہر) کا، سب سے بڑا اُوپر۔

۱۰۔ برابر ہے(اس کے لئے) تم میں جو چپکے بات کہے اور جو کہے پکار کر،

اور (وہ بھی) جو چھپ رہا ہے رات میں اور گلیوں (چلتا) پھرتا ہے دن کو۔

۱۱۔ اس کو پھیری والے (نگران) ہیں، بندے کے آگے سے اور پیچھے سے، اس کو بچاتے (اس کی دیکھ بھال کرتے) ہیں اﷲ کے حکم سے۔

اﷲ نہیں بدلتا، جو ہے کسی قوم کو، جب تک وہ نہ بدلیں جو اپنے بیچ ہے،

اور جب چاہے اﷲ کسی قوم پر بُرائی، پھر وہ نہیں پھرتی۔

کوئی نہیں ان کو اُس بن (کے بغیر) مددگار۔

۱۲۔ وہی ہے تم کو دکھاتا ہے بجلی ڈر کو اور امید کو، اور اٹھاتا ہے بدلیاں (بادل) بھاری۔

۱۳۔ اور پڑھتی (تسبیح کرتی) ہے گرج (رعد) خوبیاں اس کی اور سب فرشتے (بھی تسبیح کرتے ہیں) اس کے ڈر سے۔

اور (وہی) بھیجتا ہے کڑاکے(بجلیاں)، پھر ڈالتا ہے جس پر چاہے، اور (جس وقت) یہ لوگ جھگڑتے ہیں اﷲ کی بات میں،

اور اس کی آن (طاقت) سخت ہے۔

۱۴۔ اسی کو پکارنا سچ ہے۔

اور جن کو پکارتے ہیں اس کے سِوا، نہیں پہنچتے اُن کے کام پر کچھ،

مگر جیسے کوئی پھیلا رہا دو ہاتھ طرف پانی کے، کہ آ پہنچے اس کے منہ تک، اور وہ کبھی نہ پہنچے گا۔

اور جتنی پکار ہے منکروں کی سب بھٹکتی (بیکار) ہے۔

۱۵۔ اور اﷲ کو سجدہ کرتا ہے جو کوئی ہے آسمان و زمین میں، خوشی سے اور زور سے،

اور اُن کی پرچھائیاں (بھی سجدہ کرتی ہیں) صبح اور شام۔ (سجدہ )

۱۶۔ پوچھ، کون ہے رب آسمان و زمین کا؟

کہہ، اﷲ۔

کہہ، پھر تم نے پکڑے ہیں اس کے سوا حمایتی جو مالک نہیں اپنے بھلے بُرے کے؟

کہہ، کوئی برابر ہوتا ہے اندھا اور دیکھتا؟

یا کہیں برابر ہے اندھیرا اور اجالا؟

یا ٹھہرائے ہیں انہوں نے اﷲ کے شریک، کہ انہوں نے کچھ بنایا ہے جیسے بنایا اﷲ نے، پھر مل (متشبہ ہو) گئی پیدائش ان کی نظر میں۔

کہہ، اﷲ ہے بنانے والا ہر چیز کا، اور وہی ہے اکیلا زبردست۔

۱۷۔ اتارا (برسایا) آسمان سے پانی، پھر بھرے (بہہ نکلے) نالے اپنے اپنے (ظرف کے) موافق،

پھر اوپر لایا وہ نالا (سیلاب) جھاگ پھُولا ہوا۔

اور جس چیز (دھات کو دھونکتے (پگھلاتے) ہیں آگ میں واسطے زیور کے یا اسباب کے، اس میں بھی جھاگ ہے ویسا ہی۔

یوں ٹھہراتا (بیان کرتا) ہے اﷲ صحیح اور غلط۔

سو وہ جو جھاگ ہے سو (زائل ہو) جاتا ہے سوکھ کر۔ اور وہ جو کام آتا ہے لوگوں کے، سو (باقی) رہتا ہے زمین میں۔

یوں بتاتا ہے اﷲ کہاوتیں (مثالیں)۔

۱۸۔ جنہوں نے مانا ہے اپنے رب کا حکم، ان کو بھلائی ہے،

اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا، اگر ان پاس ہو جتنا کچھ زمین میں ہے سارا،

اور اس کے برابر (اور بھی) ساتھ اس کے، سب (دے) دیں اپنی چھڑوائی (نجات) میں۔

ان لوگوں کو ہے بُرا حساب۔ اور ٹھکانا ان کا دوزخ ہے۔

اور بُری ہے تیاری۔

۱۹۔ بھلا جو شخص جانتا ہے کہ جو کچھ اترا تجھ کو تیرے رب سے، تحقیق (حق) ہے، برابر ہو گا اس کے جو اندھا ہے؟

وہی سمجھتے ہیں جن کو عقل ہے۔

۲۰۔ وہ جو پُورا کرتے ہیں اقرار اﷲ کا اور نہیں توڑتے اقرار۔

۲۱۔ اور وہ کہ (جو) جوڑتے (رشتے ملاتے) ہیں جو اﷲ نے فرمایا جوڑنا (ملانا)،

اور ڈرتے ہیں اپنے رب سے، اور اندیشہ رکھتے ہیں بُرے (سخت) حساب کا۔

۲۲۔ اور وہ جو ثابت (قدم) رہے، چاہتے توجہ (رضا مندی) اپنے رب کی،

اور کھڑی (قائم) رکھی نماز، اور خرچ کیا ہمارے دیئے میں سے چھُپے اور کھلے (علانیہ)،

اور کرتے ہیں بُرائی کے مقابل بھلائی،

ان لوگوں کو ہے پچھلا (آخرت کا) گھر۔

۲۳۔ باغ میں رہنے کے، داخل ہوں گے ان میں اور وہ جو نیک ہوئے اُن کے باپ دادوں میں، اور جوروؤں میں، اور اولاد میں،

اور فرشتے آتے ہیں ان پاس ہر دروازے سے۔

۲۴۔ کہتے ہیں، سلامتی تم پر بدلے اس کے کہ تم ثابت (قدم) رہے، سو خوب ملا پچھلا (آخرت کا) گھر۔

۲۵۔ اور جو لوگ توڑتے ہیں اقرار اﷲ کا، اس کو پکا کر کر(پختہ کرنے کے بعد)،

اور کاٹتے (قطع کرتے) ہیں جو چیز کہا اﷲ نے اس کو جوڑنا (ملانا)، اور فساد اٹھاتے ہیں ملک (زمین) میں۔

ایسے لوگ، اُن کو ہے لعنت، اور ان کو ہے بُرا گھر۔

۲۶۔ اﷲ کشادہ کرتا ہے روزی جس کو چاہے اور تنگ۔

اور وہ ریجھے ہیں دنیا کی زندگی پر،

اور دنیا کی زندگی کچھ نہیں آخرت کے حساب میں مگر تھوڑا برتنا۔

۲۷۔ اور کہتے ہیں منکر کیوں نہ اتری اس پر کوئی نشانی اس کے رب سے۔

کہہ، اﷲ بچلاتا (گمراہ کرتا) ہے جس کو چاہے اور راہ دیتا ہے اپنی طرف اس کو جو رجوع ہوا۔

۲۸۔ وہ یقین لائے اور چین پکڑتے ہیں اُن کے دل اﷲ کی یاد سے۔

سنتا ہے! اﷲ کی یاد ہی سے چین پاتے ہیں دل۔

۲۹۔ جو یقین لائے اور کی نیکیاں، خوبی (خوش نصیبی) ہے ان کو، اور اچھا ٹھکانا۔

۳۰۔ اسی طرح تجھ کو بھیجا ہم نے (رسول بنا کر) ایک اُمت میں کہ ہو (گزر) چکی ہیں اس سے پہلے اُمتیں،

تا (کہ) سنا دے تُو ان کو جو حکم بھیجا ہم نے تیری طرف، اور وہ منکر ہوتے ہیں رحمٰن سے۔

تُو کہہ، وہی رب میرا ہے، کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا،

اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے اور اسی کی طرف آتا ہوں چھوٹ کر۔

۳۱۔ اور اگر کوئی قرآن ہوا ہوتا کہ چلے اس (کی تاثیر) سے پہاڑ، یا ٹکڑے ہو اس (کے زور) سے زمین،

یا بولے اس (کے اثر) سے مُردے(تب بھی ایمان نہ لاتے)۔

بلکہ اﷲ کے ہاتھ میں سب کام(اختیار سارا)۔

سو کیا خاطر جمع (اطمینان) نہیں ایمان والوں کو اس پر کہ اگر چاہے اﷲ راہ پر لائے سب لوگ۔

اور پہنچتا رہے گا منکروں کو، اُن کے کئے پر کھڑکا (آفت)،

یا اُترے (نازل ہو) گا نزدیک اُن کے گھر سے، جب تک پہنچے وعدہ اﷲ کا۔

بیشک اﷲ خلاف نہیں کرتا وعدہ۔

۳۲۔ اور ٹھٹھا (مذاق) کر چکے ہیں کتنے رسولوں سے تجھ سے آگے(پہلے)،

سو ڈھیل دی میں نے منکروں کو، پھر ا سکو پکڑا،

تو (دیکھ لو) کیسا تھا میرا بدلا(عذاب)۔

۳۳۔ بھلا جو شخص (ذات) لئے کھڑا ہے ہر کسی کے سر پر اس کا کیا(کسب)۔

اور ٹھہرائے ہیں اﷲ کے شریک۔ کہہ، اُن کا نام لو۔

یا اﷲ کو جتاتے ہو جو وہ نہیں جانتا زمین میں یا کرتے ہو اُوپر اُوپر باتیں؟

کوئی نہیں! پر بھلے سوجھائے (خوشنما بنائے) ہیں منکروں کو اُن کے فریب اور روکے گئے ہیں راہ سے۔

اور جس کو بچلائے (گمراہ کرے) اﷲ سو کوئی نہیں اس کو (راہ) بتانے والا۔

۳۴۔ اُن کو مار پڑنی ہے دنیا کی زندگی میں، اور آخرت کی مار تو بہت سخت ہے۔

اور کوئی نہیں ان کو اﷲ سے بچانے والا۔

۳۵۔ احوال جنت کا، جو کہ وعدہ ملا ہے ڈر والوں کو۔

بہتی ہیں اس کے نیچے نہریں۔

میوہ اس کا ہمیشہ ہے اور سایہ(لا زوال)۔

یہ بدلہ رہے ان کا جو بچتے رہے (متقی)۔

اور بدلہ منکروں کا آگ ہے۔

۳۶۔ اور جن کو ہم نے دی ہے کتاب، خوش ہوتے ہیں اس سے جو اترا (نازل ہوا) تیری طرف،

اور بعضے فرقے نہیں مانتے اس کی بعضی بات۔

کہہ، مجھ کو یہی حکم ہوا، کہ بندگی کروں اﷲ کی اور شریک نہ کروں اس کے ساتھ،

اسی طرف بلاتا ہوں، اور اسی کی طرف میرا ٹھکانا۔

۳۷۔ اور اسی طرح اُتارا ہم نے یہ کلام، حکم عربی زبان میں۔

اور اگر تُو چلے اُن کے شوق پر، بعد اس علم کے جو تجھ کو پہنچا،

کوئی نہیں تیرا اﷲ سے حمایتی اور بچانے والا۔

۳۸۔ اور بھیجے ہیں ہم نے کتنے رسول تجھ سے آگے(پہلے)، اور دی تھیں ان کو جوروئیں (بیویاں) اور لڑکے۔

اور نہ تھا کسی رسول کو کہ لے آئے کوئی نشانی مگر اﷲ کے اذن (حکم) سے۔

ہر وعدہ ہے لکھا ہوا۔

۳۹۔ مٹاتا ہے اﷲ جو چاہے اور رکھتا ہے۔ اور اسی پاس ہے اصل کتاب۔

۴۰۔ اور یا کبھی دکھا دیں ہم تجھ کو کوئی وعدہ، جو دیتے ہیں ان کو، یا تجھ کو بھر(اٹھا) لیں،

سو تیرا ذمہ تو پہنچانا ہے اور ہمارا ذمہ حساب لینا۔

۴۱۔ کیا نہیں دیکھتے کہ ہم چلے آتے ہیں زمین پر گھٹاتے اس کو کناروں سے۔

اور اﷲ حکم کرتا ہے، کوئی نہیں کہ پیچھے ڈالے اُس کا حکم۔

اور شتاب (جلد) لیتا ہے حساب۔

۴۲۔ اور فریب کر چکے ہیں اُنسے اگلے (پہلے)، سو اﷲ کے ہاتھ ہیں سب فریب۔

جانتا ہے جو کماتا ہے ہر جی۔

اور اب معلوم کریں گے منکر، کس کا ہوتا ہے پچھلا (آخرت کا) گھر۔

۴۳۔ اور کہتے ہیں منکر، تُو بھیجا نہیں آیا(ہوا اﷲ کا)۔

کہہ، اﷲ بس ہے گواہ میرے تمہارے بیچ، اور (وہ شخص) جس کو خبر ہے کتاب کی۔

 

 

سورۃ ابراہیم

 

 

(رکوع۔ ۷)          (۱۴)          (آیات۔ ۵۲)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ الف۔ لام۔ را۔

ایک کتاب ہے کہ ہم نے اتاری تیری طرف کہ تو نکالے لوگوں کو اندھیروں سے اُجالے کو، اُن کے رب کے حکم سے،

راہ پر اس (کے جو)زبردست سرا(قابلِ تعریف)ہے اﷲ کی۔

۲۔ جس کا ہے سب جو کچھ آسمانوں و زمین میں۔

اور خرابی ہے منکروں کو، ایک سخت عذاب سے۔

۳۔ جو پسند رکھتے ہیں زندگی دنیا کی آخرت سے،

اور روکتے ہیں اﷲ کی راہ سے، اور ڈھونڈتے ہیں اس میں کجی (ٹیڑھا پن)۔

وہ بھول پڑے ہیں دور (گمراہی میں دُور نکل گئے ہیں)۔

۴۔ اور کوئی رسول نہیں بھیجا ہم نے، مگر بولی (زبان) بولتا اپنی قوم کی، کہ ان کے آگے کھولے(کھول کر سمجھائے)۔

پھر بھٹکاتا (گمراہ کرتا) ہے اﷲ جس کو چاہے اور راہ (ہدایت) دیتا ہے جس کو چاہے۔

اور وہ ہے زبردست حکمتوں والا۔

۵۔ اور بھیجا تھا ہم نے موسیٰ اپنی نشانیاں دے کر کہ نکال اپنی قوم کو اندھیروں سے اُجالے کو۔

اور یاد دلا اُن کو دن اﷲ کے۔

البتہ اس میں نشانیاں ہیں اس کو جو ثابت (قدم) رہنے والا ہے حق ماننے والا۔

۶۔ اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم کو،

یاد کرو اﷲ کا احسان اپنے اوپر، جب چھڑایا (نجات دلائی) تم کو فرعون کی قوم سے،

دیتے تم کو بُری مار، اور ذبح کرتے بیٹے تمہارے اور جیتی رکھتے عورتیں تمہاری۔

اور اس میں مدد ہوئی تمہارے رب کی بڑی۔

۷۔ اور جب سنا دیا تمہارے رب نے کہ اگر حق مانو گے تو اور دوں گا تم کو،

اور اگر نا شکری کرو گے تو میری مار سخت ہے۔

۸۔ اور کہا موسیٰ نے اگر منکر ہو گئے تم اور جو لوگ زمین میں ہیں سارے، تو اﷲ بے پرواہ ہے سب خوبیوں سراہا۔

۹۔ کیا نہیں پہنچی تم کو خبر اُن کی جو پہلے تھے تم سے قوم نوح کی، اور عاد اور ثمود۔

اور جو اُنسے پیچھے (پہلے) ہوئے۔ اُن کی خبر نہیں، مگر اﷲ کو۔

آئے اُن پاس رسُول اُن کے، نشانیاں لے کر، پھر اُلٹے دیئے اُن کے ہاتھ اُن کے منہ میں،

اور بولے، ہم نہیں مانتے جو تمہارے ہاتھ بھیجا،

اور ہم کو شبہ ہے اس راہ میں جس طرف ہم کو بلاتے ہو جس سے خاطر جمع (مطمئن) نہیں۔

۱۰۔ بولے اُن کے رسول کیا اﷲ میں شبہ ہے؟ جس نے بنائے آسمان اور زمین۔

تم کو بلاتا ہے کہ بخشے کچھ گناہ تمہارے اور ڈھیل دے تم کو ایک وعدہ تک جو ٹھہر چکا ہے۔

کہنے لگے، تم تو یہی آدمی ہو ہم سے۔

چاہتے ہو کہ روک دو ہم کو اُن چیزوں سے جن کو پوجتے رہے ہمارے باپ دادے،

سو لاؤ (ہمارے پاس) کوئی سند کھلی۔

۱۱۔ ان کو کہا ان کے رسولوں نے، ہم یہی آدمی ہیں جیسے تم،

لیکن اﷲ احسان کرتا ہے، اپنے بندوں میں جس پر چاہے۔

اور ہمارا کام نہیں کہ لے آئیں تم پاس سند مگر اﷲ کے حکم سے۔

اور اﷲ پر بھروسہ چاہیئے ایمان والوں کو۔

۱۲۔ اور ہم کو کیا ہوا، کہ بھروسا نہ کریں اﷲ پر اور وہ سجھا (بتا) چکا ہم کو ہماری راہیں۔

اور ہم صبر کریں گے ایذا (تکلیف) پر جو (تم) ہم کو دیتے ہو۔

اور اﷲ پر بھروسہ چاہیئے بھروسے (کرنے) والوں کو۔

۱۳۔ اور کہا منکروں نے اپنے رسولوں کو ہم نکال دیں گے تم کو اپنی زمین سے یا پھر (لوٹ) آؤ ہمارے دین میں۔

تب حکم بھیجا اُن کو رب اُن کے نے ہم کھپا (ہلاک کر) دیں گے ان ظالموں کو۔

۱۴۔ اور بسا دیں گے تم کو اس زمین میں، اُن کے پیچھے (بعد)۔

یہ ملتا ہے اس کو جو ڈرا کھڑے ہونے سے میرے سامنے اور ڈرا میرے ڈر سے۔

۱۵۔ اور فیصلہ لگے مانگنے اور نا مراد ہوا جو سرکش تھا ضد کرنے والا۔

۱۶۔ پیچھے اس کے دوزخ ہے، اور پلائیں گے اس کو پانی پیپ کا۔

۱۷۔ گھونٹ گھونٹ لیتا ہے اس کو، اور گلے سے نہیں اتار سکتا،

اور چلی آتی ہے اس پر موت ہر جگہ سے، اور وہ نہیں مرتا۔

اور(ہو گا) اس کے پیچھے مار ہے گاڑھی(سخت عذاب)۔

۱۸۔ احوال (مثال) اُن کا جو منکر ہوئے اپنے رب سے(یہ ہے کہ)،

اُن کے کئے (اعمال) جیسے راکھ، زور کی چلی اس پر باؤ (ہوا) دن آندھی کے۔

کچھ ہاتھ نہیں (آیا) کمائی میں سے۔

یہی ہے دور بہک پڑنا(گمراہی پرلے درجے کی)۔

۱۹۔ تو نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے بنائے آسمان و زمین، جیسے چاہیئے۔

اور اگر چاہے تم کو لے جائے اور لائے کوئی پیدائش نئی۔

۲۰۔ اور یہ اﷲ پر مشکل نہیں۔

۲۱۔ اور سامنے کھڑے ہوں گے اﷲ کے سارے، پھر کہیں گے کمزور بڑائی والوں کو،

ہم تھے تمہارے پیچھے، سو کچھ بچاؤ گے تم ہم سے مار اﷲ کی؟

وہ بولے، اگر راہ پر لاتا ہم کو اﷲ، البتہ ہم تم کو راہ پر لاتے،

اب برابر ہے ہمارے حق میں، ہم بیقراری کریں یا صبر کریں، ہم کو نہیں خلاصی۔

۲۲۔ اور بولا شیطان، جب فیصلہ ہو چکا کام، اﷲ نے تم کو دیا تھا سچا وعدہ،

اور میں نے وعدہ دیا پھر جھوٹ کیا،

اور میری تم پر حکومت نہ تھی، مگر جو میں نے تم کو بلایا، پھر تم نے مان لیا۔

سو مجھ کو مت الزام دو اور الزام دو اپنے تئیں۔

نہ میں تمہاری فریاد کو پہنچوں، نہ تم میری فریاد پر پہنچو۔

میں نہیں قبول رکھتا جو تم نے شریک ٹھہرایا تھا پہلے،

البتہ جو ظالم ہیں ان کو دکھ کی مار ہے۔

۲۳۔ اور داخل کئے جو لوگ ایمان لائے تھے اور کام کئے تھے نیک، باغوں میں،

بہتی نیچے اُن کے ندیاں، رہا کریں ان میں اپنے رب کے حکم سے۔

اُن کی ملاقات ہے وہاں سلام۔

۲۴۔ تو نے نہ دیکھا؟ بیان کی اﷲ نے ایک مثال،

ایک بات ستھری(کلمۂ طیبہ)، جیسے ایک درخت ستھرا، اس کی جڑ مضبوط ہے، اور ٹہنی آسمان میں۔

۲۵۔ لاتا ہے پھل اپنا ہر وقت پر اپنے رب کے حکم سے۔

اور بیان کرتا ہے اﷲ کہاوتیں لوگوں کو، شاید وہ سوچ کریں (سوچیں)۔

۲۶۔ اور مثال گندی بات کی، جیسے درخت گندہ،

اکھاڑ لیا اوپر سے زمین کے، کچھ نہیں اس کو ٹھہراؤ۔

۲۷۔ مضبوط کرتا ہے اﷲ ایمان والوں کو مضبوط بات سے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں۔

اور بچلا (گمراہ کر) دیتا ہے اﷲ بے انصافوں کو۔

اور کرتا ہے اﷲ جو چاہے۔

۲۸۔ تو نے نہ دیکھا جنہوں نے بدلہ کیا اﷲ کے احسان کا، نا شکری، اور اتارا اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں۔

۲۹۔ جو دوزخ ہے پیٹھیں (داخل ہوں) گے اس میں۔ اور برا ٹھکانا ہے۔

۳۰۔ اور ٹھہرائے اﷲ کے مقابل، کہ بہکائیں لوگوں کو اس کی راہ سے۔

تُو کہہ، برت (عیش کر)لو، پھر تم کو پھر (لوٹ) جانا ہے طرف آگ کے۔

۳۱۔ کہہ دے میرے بندوں کو، جو یقین لائے ہیں، قائم رکھیں نماز، اور خرچ کریں ہماری دی روزی میں سے چھپے اور کھلے،

پہلے اس سے کہ آئے وہ دن جس میں نہ سودا ہے نہ دوستی۔

۳۲۔ اﷲ وہ ہے جس نے بنائے آسمان اور زمین،

اور اتارا آسمان سے پانی، پھر اس سے نکالی روزی تمہاری میوے۔

اور کام میں تمہارے دی کشتی کہ چلے دریا میں اس کے حکم سے۔

اور کام میں دیں تمہارے ندیاں۔

۳۳۔ اور کام میں لگائے تمہارے سورج اور چاند، ایک دستور (قانون) پر۔

اور کام میں لگائے تمہارے رات اور دن۔

۳۴۔ اور دیا تم کو ہر چیز میں سے جو تم نے مانگی۔

اور اگر گنو احسان اﷲ کے، نہ پورے کر (گِن) سکو۔

بیشک آدمی بڑا بے انصاف ہے، نا شکر۔

۳۵۔ اور جس وقت کہا ابراہیم نے اے رب!

کر اس شہر کو امن کا اور بچا مجھ کو اور میری اولاد کو اس سے کہ ہم پوجیں مورتیں۔

۳۶۔ اے رب! انہوں نے بہکایا بہت لوگوں کو۔

سو جو کوئی میری راہ چلا، سو وہ تو میرا ہے۔

اور جس نے میرا کہا نہ مانا، سو تو بخشنے والا مہربان ہے۔

۳۷۔ اے رب! میں نے بسائی ایک اولاد اپنی میدان میں، جہاں کھیتی نہیں، تیرے ادب والے گھر پاس،

اے رب ہمارے! تا قائم رکھیں نماز سو رکھ بعضے لوگوں کے دل جھکتے ان کی طرف،

اور روزی دے ان کو میووں سے، شاید یہ شکر کریں۔

۳۸۔ اے رب ہمارے! تُو تو جانتا ہے جو چھپائیں اور جو کھولیں(ظاہر کریں)۔

اور چھپا نہیں اﷲ پر کچھ زمین میں اور نہ آسمان میں۔

۳۹۔ شکر ہے اﷲ کو، جس نے بخشا مجھ کو بڑی عمر میں اسمٰعیل اور اسحٰق۔

بیشک میرا رب سنتا ہے پکار (دُعا)۔

۴۰۔ اے رب میرے! کر مجھ کو کہ قائم رکھوں نماز، اور بعضی میری اولاد کو،

اے رب ہمارے اور قبول کر میری دُعا۔

۴۱۔ اے رب ہمارے! بخش مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور سب ایمان والوں کو جس دن کھڑا (قائم) ہوئے حساب۔

۴۲۔ اور مت خیال کر کہ اﷲ بے خبر ہے ان کاموں سے جو کرتے ہیں بے انصاف۔

ان کو تو چھوڑ رکھتا ہے اس دن پر، جس دن میں اوپر لگ (پتھرا) جائیں گی آنکھیں۔

۴۳۔ ڈرتے ہوں گے اوپر اٹھائے اپنے سر، پھرتی نہیں اپنی طرف اُن کی آنکھ۔

اور دل اُن کے اُڑ گئے ہیں۔

۴۴۔ اور ڈرائے لوگوں کو اس دن سے کہ آئے گا ان کو عذاب، تب کہیں گے بے انصاف،

اے رب ہمارے! فرصت دے ہم کو تھوڑی مدت کہ ہم مانیں تیرا بلانا، اور ساتھ ہوں رسولوں کے۔

تم آگے قسم نہ کھاتے تھے؟ کہ تم کو نہیں کسی طرح ٹلنا(آئے گا زوال)۔

۴۵۔ اور بسے تھے تم بستیوں میں انہی کی، جنہوں نے ظلم کیا اپنی جان پر،

اور کھل (واضح ہو) چکا تم کو، کہ کیسا کیا ہم نے اُن پر؟

اور بتائیں ہم نے تم کو کہاوتیں(ہر قسم کی مثالیں)۔

۴۶۔ اور یہ بنا (چل) چکے ہیں اپنا داؤ، اور اﷲ کے آگے (پاس توڑ ) ہے ان کا داؤ(ان کے ہر داؤ کا)۔

اور نہ ہو گا ان کا داؤ، کہ ٹل جائیں اس سے پہاڑ۔

۴۷۔ سو مت خیال کر کہ اﷲ خلاف کرے گا اپنا وعدہ اپنے رسولوں سے۔

بیشک اﷲ زبردست ہے بدلہ لینے والا۔

۴۸۔ جس دن بدلی جائے اس زمین سے اور زمین اور آسمان(بھی بدل دیئے جائیں گے)،

اور لوگ نکل کھڑے ہوں سامنے اﷲ اکیلے زبردست کے۔

۴۹۔ اور دیکھے تو گنہگار اس جوڑے (جکڑے) ہوئے زنجیروں میں۔

۵۰۔ کُرتے ان کے ہیں گندھک کے، اور ڈھانکے لیتی ہے ان کے منہ کو آگ۔

۵۱۔ تا (کہ) بدلہ دے اﷲ، ہر جی کو اس کی کمائی کا۔

بیشک اﷲ شتاب (جلد) کرنے والا ہے حساب۔

۵۲۔ یہ خبر کر دینی ہے لوگوں کو اور تا (کہ) چونک (خبردار) رہیں اس سے،

اور تا (کہ) جانیں کہ معبود ہے ایک،

اور تا (کہ) سوچ کریں عقل والے۔

 

 

سورۃ الحجر

 

 

(رکوع۔ ۶)          (۱۵)          (آیات۔ ۹۹)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ الف۔ لام۔ را۔

یہ آیتیں ہیں کتاب کی اور کھلے قرآن کی۔

۲۔ کسی وقت آرزو کریں گے یہ لوگ جو منکر ہیں، کسی طرح مسلمان ہوتے۔

۳۔ چھوڑ دے اُن کو، کھا لیں اور برت (مزے کر) لیں، اور امید پر بھولے رہیں،

کہ آگے (عنقریب) معلوم کریں (جان لیں)گے۔

۴۔ اور کوئی بستی ہم نے نہیں کھپائی (ہلاک) مگر اس کا لکھا تھا مقرر(پہلے سے طے شدہ)۔

۵۔ نہ شتابی (جلدی) کرے کوئی فرقہ (قوم) اپنے وعدے (ہلاکت کے مقررہ وقت) سے اور نہ دیر کرے۔

۶۔ اور لوگ کہتے ہیں، اے شخص! کہ تجھ پر اُتری ہے نصیحت، تُو مقرر (ضرور) دیوانہ ہے۔

۷۔ کیوں نہیں لے آتا ہمارے پاس فرشتے، اگر تُو سچا ہے۔

۸۔ ہم نہیں اتارتے فرشتے مگر کام ٹھہرا کر(عذاب کے فیصلے کے ساتھ)، اور اس وقت نہ ملے گی ان کو ڈھیل(مہلت)۔

۹۔ (بیشک) ہم نے آپ اتاری ہے یہ نصیحت اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔

۱۰۔ اور ہم بھیج چکے ہیں رسُول تجھ سے پہلے کئی فرقوں (قوموں) میں اگلے(پہلی)۔

۱۱۔ اور نہیں آیا ان پاس کوئی رسول، مگر کرتے رہے اس سے ہنسی۔

۱۲۔ اسی طرح پیٹھاتے (ڈال دیتے) ہیں ہم اس کو، دل میں گنہگاروں کے۔

۱۳۔ یقین نہ لائیں گے اس پر اور ہویائی (ہوتی آئی) ہے رسم پہلوں کی۔

۱۴۔ اور اگر ہم کھول دیں ان پر دروازہ آسمان سے، اور سارے دن اس میں چڑھتے رہیں۔

۱۵۔ یہی کہیں کہ ہماری نگاہ ہی بند کی ہے،

نہیں، ہم لوگوں پر جادو ہوا ہے۔

۱۶۔ اور ہم نے بنائے ہیں آسمان میں بُرج اور رونق دی اس کو دیکھنے والوں کے آگے۔

۱۷۔ اور بچا رکھا اس کو ہر شیطان مردود سے۔

۱۸۔ مگر جو چوری سے سُن گیا، سو اس کے پیچھے پڑا انگارا چمکتا۔

۱۹۔ اور زمین کو ہم نے پھیلایا اور ڈالے اس میں (پہاڑوں کے) بوجھ،

اور اُگائی اس میں ہر چیز اندازے کی۔

۲۰۔ اور بنا دیں (فراہم کیں) تم کو اس میں روزیاں،

اور (ان کے لئے بھی) جن کو تم نہیں روزی دیتے۔

۲۱۔ اور ہر چیز کے ہم پاس خزانے ہیں،

اور اتارتے ہیں ہم ٹھہرے (مقرر کئے) ہوئے اندازے پر۔

۲۲۔ اور چلا دیں ہم نے باویں (ہوائیں) رس بھری، پھر اتارا ہم نے آسمان سے پانی،

پھر تم کو وہ پلایا، اور تم نہیں رکھتے اس کا خزانہ۔

۲۳۔ اور ہم ہی ہیں جِلاتے (زندگی دیتے) اور مارتے اور ہم ہی ہیں پیچھے (وارث) رہتے۔

۲۴۔ اور ہم نے جان رکھا ہے جو آگے بڑھے (پہلے گزر چکے) ہیں تم میں،

اور جان رکھے ہیں پچھاڑی (بعد میں آنے) والے۔

۲۵۔ اور تیرا رب، وہی گھیر لائے (اکھٹا کرے) گا ان کو، بیشک وہی ہے حکمتوں والا خبردار۔

۲۶۔ اور ہم نے بنایا آدمی کھنکھناتے سنے گارے سے۔

۲۷۔ اور جان (جِنّوں) کو بنایا ہم نے اس سے پہلے لُو کی آگ سے۔

۲۸۔ اور جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو، میں بناؤں گا ایک بشر کھنکھناتے سنے گارے سے۔

۲۹۔ پھر جب ٹھیک کروں (بنا چکوں) اس کو اور پھونک دوں اس میں اپنی جان سے(روح)، تو گر پڑیو اس کے سجدے میں۔

۳۰۔ تب سجدہ کیا ان فرشتوں نے سارے اکھٹے۔

۳۱۔ مگر ابلیس نے۔

نہ مانا کہ ساتھ ہو سجدہ کرنے والوں کے۔

۳۲۔ فرمایا، اے ابلیس! کیا ہوا تجھ کو؟ کہ نہ ساتھ ہوا سجدے والوں کے۔

۳۳۔ بولا، میں وہ نہیں سجدہ کروں ایک بشر کو کہ تو نے بنایا کھنکھناتے سنے گارے سے۔

۳۴۔ فرمایا تو تُو نکل یہاں سے، تجھ پر پھینک مار (تُو مردود) ہے۔

۳۵۔ اور تجھ پر پھٹکار (لعنت) ہے انصاف کے دن تک۔

۳۶۔ بولا، اے رب! تو مجھ کو ڈھیل (مہلت) دے اس دن تک کہ (جب) مُردے جیویں (دوبارہ پیدا کئے جائیں)۔

۳۷۔ فرمایا تو تجھ کو ڈھیل (مہلت) دی ہے۔

۳۸۔ اسی ٹھہرے (مقررہ) وقت کے دن تک۔

۳۹۔ بولا، اے رب! جیسا تو نے مجھ کو راہ سے کھویا، میں ان کو بہاریں (دل فریبیاں) دکھاؤں گا زمین میں،

اور راہ سے کھوؤں (بھٹکاؤں) گا ان سب کو۔

۴۰۔ مگر جو تیرے چُنے بندے ہیں۔

۴۱۔ فرمایا، یہ راہ ہے مجھ تک سیدھی۔

۴۲۔ جو میرے بندے ہیں، تجھ کو اُن پر زور نہیں،

مگر جو تیری راہ چلا خراب لوگوں میں۔

۴۳۔ اور دوزخ پر وعدہ ہے ان سب کا۔

۴۴۔ اس کے سات دروازے ہیں۔

ہر دروازہ ان میں ایک فرقہ بٹ رہا ہے۔

۴۵۔ جو پرہیزگار ہیں باغوں میں ہیں اور چشموں میں۔

۴۶۔ جاؤ اس میں سلامتی سے خاطر جمع (اطمینان) سے۔

۴۷۔ اور نکال ڈالی ہم نے جو ان کے جیوں میں تھی خفگی،

بھائی ہو گئے تختوں پر بیٹھے آمنے سامنے۔

۴۸۔ نہ پہنچے گی ان کو وہاں کچھ تکلیف، اور نہ اُن کو وہاں سے کوئی نکالے۔

۴۹۔ خبر سُنا دے میرے بندوں کو کہ میں ہوں اصلی بخشنے والا مہربان۔

۵۰۔ اور یہ بھی کہ میری مار وہی دُکھ کی مار (دردناک عذاب) ہے۔

۵۱۔ اور احوال سنا ان کو ابراہیم کے مہمانوں کا۔

۵۲۔ جب چلے آئے اس کے گھر میں اور بولے سلام۔

وہ بولا ہم کو تم سے ڈر آتا ہے۔

۵۳۔ بولے، ڈر مت! ہم تجھ کو خوشی سناتے ہیں ایک ہوشیار لڑکے کی۔

۵۴۔ بولا، تم خوشی سُناتے ہو، مجھ کو جب پہنچ چکا مجھ کو بڑھاپا،

اب کاہے پر خوشی سناتے ہو۔

۵۵۔ بولے، ہم نے تجھ کو خوشی سنائی تحقیق(بر حق)، سو مت ہو تو نا امیدوں میں۔

۵۶۔ بولا، اور کون آس توڑے اپنے رب کی مہر (رحمت) سے؟ مگر جو راہ بھولے ہیں۔

۵۷۔ بولا، پھر کیا مہم ہے تمہاری؟ اے اﷲ کے بھیجو!

۵۸۔ بولے، ہم بھیجے آئے ہیں ایک قوم گنہگار پر۔

۵۹۔ مگر لُوط کے گھر والے، ہم ان کو بچا لیں گے سب کو۔

۶۰۔ مگر ایک اس کی عورت، ہم نے ٹھہرا (طے کر) لیا، وہ ہے رہ جانے والوں میں۔

۶۱۔ پھر جب پہنچے لُوط کے گھر وہ بھیجے ہوئے۔

۶۲۔ بولا تم لوگ ہو گئے اوپرے(لگتے ہو اجنبی)۔

۶۳۔ بولے نہیں! پر ہم لائے ہیں تجھ پاس (وہ عذاب) جس میں وہ جھگڑتے (شک کرتے) تھے۔

۶۴۔ اور ہم لائے ہیں تجھ پاس مقرر (حق) بات، اور ہم سچ کہتے ہیں۔

۶۵۔ سو لے نکل اپنے گھر والوں کو رات رہے سے، اور آپ چل ان کے پیچھے،

اور مڑ کر نہ دیکھے تم میں کوئی، اور چلے جاؤ جہاں تم کو حکم ہے۔

۶۶۔ اور چُکا (بتا) دیا ہم نے اس کو وہ کام، کہ اُن کی جڑ کٹی ہے (کٹ کر رہے گی) صبح ہوتے۔

۶۷۔ اور آئے شہر کے لوگ خوشیاں کرتے۔

۶۸۔ بولا، یہ لوگ میرے مہمان ہیں، سو مجھ کو رُسوا مت کرو۔

۶۹۔ اور ڈرو اﷲ سے، اور میری آبرو مت کھوؤ۔

۷۰۔ بولے، ہم نے تجھ کو منع نہیں کیا؟ جہان کی حمایت سے۔

۷۱۔ بولا، یہ حاضر ہیں میری بیٹیاں، اگر تم کو (کچھ) کرنا (ہی) ہے۔

۷۲۔ قسم ہے (اے نبی) تیری جان کی! وہ (اس وقت) اپنی مستی میں مدہوش ہیں۔

۷۳۔ پھر پکڑا ان کو چنگھاڑ نے سورج نکلتے۔

۷۴۔ پھر کر ڈالی ہم نے وہ بستی اُوپر تلے، اور برسائے اُن پر پتھر کھنگر کے۔

۷۵۔ بیشک اس میں پتے (نشانیاں) ہیں دھیان کرنے (بصیرت) والوں کو۔

۷۶۔ اور وہ بستی ہے سیدھی راہ پر۔

۷۷۔ البتہ اسمیں نشانی ہے یقین کرنے والوں کو۔

۷۸۔ اور تحقیق (یقیناً) تھے بن (ایکہ) کے رہنے والے گنہگار۔

۷۹۔ سو ہم نے اُن سے بدلہ لیا،

اور یہ دونوں شہر راہ پر نظر آتے۔

۸۰۔ اور تحقیق (یقیناً) جھٹلایا حجر والوں نے رسولوں کو۔

۸۱۔ اور دیں ہم نے ان کو نشانیاں، سو (مگر) رہے ان کو ٹلاتے۔

۸۲۔ اور تھے تراشتے پہاڑوں کے گھر خاطر جمع (اطمینان) سے۔

۸۳۔ پھر پکڑا ان کو چنگھاڑ نے، صبح ہوتے۔

۸۴۔ پھر کام نہ آیا ان کو جو کماتے تھے۔

۸۵۔ اور ہم نے بنائے نہیں آسمان و زمین اور جو ان کے بیچ ہے، بغیر تدبیر(مقصد)۔

اور قیامت مقرر آئی (آنی) ہے، سو کنارہ پکڑ (درگزر کر) اچھی طرح کنارہ(درگزر)۔

۸۶۔ تیرا رب جو ہے، وہی ہے بنانے والا (خالق) خبردار۔

۸۷۔ اور ہم نے دی ہیں تجھ کو سات آیتیں وظیفہ، اور قرآن بڑے درجے کا۔

۸۸۔ مت پسار(دراز کر) اپنی آنکھیں اُن چیزوں پر جو برتنے کو دیں ہم نے ان کو کئی طرح کے لوگوں کو، اور نہ غم کھا اُن پر،

اور جھکا اپنے بازو ایمان والوں کے واسطے۔

۸۹۔ اور کہہ کہ میں وہی ہوں ڈرانے والا کھول کر(صاف صاف)۔

۹۰۔ جیسا ہم نے بھیجا ہے اُن بانٹی کرنے (فرقوں میں بٹنے) والوں پر۔

۹۱۔ جنہوں نے کیا ہے قرآن کو بوٹیاں(ٹکڑے ٹکڑے)۔

۹۲۔ سو قسم ہے تیرے رب کی! ہم کو پوچھنا ہے اُن سب سے۔

۹۳۔ جو کام کرتے تھے۔

۹۴۔ سو سنا دے کھول کر (ڈنکے کی چوٹ پر)جو تجھ کو حکم ہوا، اور دھیان نہ کر شرک والوں کا۔

۹۵۔ ہم بس (کافی) ہیں تیری طرف سے ٹھٹھے (مذاق) کرنے والوں کو۔

۹۶۔ جو ٹھہراتے ہیں اﷲ کے ساتھ اور کسی کی بندگی۔ سو آگے (عنقریب) معلوم کریں گے۔

۹۷۔ اور ہمیں جانتے ہیں کہ تیرا جی رکتا (کوفت ہوتی) ہے اُن کی باتوں سے۔

۹۸۔ سو تُو یاد کر خوبیاں اپنے رب کی، اور رہ سجدہ کرنے والوں میں۔

۹۹۔ اور بندگی کر اپنے رب کی، جب تک پہنچے تجھ کو یقین۔

 

 

سورۃ نحل

 

 

(رکوع۔ ۱۶)         (۱۶)          (آیات۔ ۱۲۸)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ پہنچا (ہی چاہتا ہے) حکم اﷲ کا، سو اس کی شتابی (جلدی) مت کرو۔

وہ ایک (پاک) ہے، اور اوپر (بالاتر) ہے ان کے شریک بتانے سے۔

۲۔ اتارتا ہے فرشتے بھید لے کر اپنے حکم سے، جس پر چاہے اپنے بندوں میں،

کہ خبر پہنچا دو کہ کسی کی بندگی نہیں سوا میرے، سو مجھ سے ڈرو۔

۳۔ بنائے (پیدا کئے) آسمان اور زمین ٹھیک(برحق)۔

وہ اوپر (بالاتر) ہے ان کے شریک بتانے سے۔

۴۔ بنایا آدمی ایک بُوند سے، پھر تبھی ہو گیا جھگڑتا بولتا۔

۵۔ اور چوپائے بنا دیئے تم کو ان میں جڑا ول (سردیوں کا سامان) ہے اور کتنے فائدے،

اور بعضوں کو (تم) کھاتے ہو۔

۶۔ اور تم کو ان سے رونق ہے، جب شام کو پھیر لاتے ہو اور جب چَراتے ہو۔

۷۔ اور اٹھا لے چلتے ہیں بوجھ تمہارے ان شہروں تک کہ تم نہ پہنچتے وہاں مگر جان توڑ کر۔

بیشک تمہارا رب بڑا شفقت والا مہربان ہے۔

۸۔ اور گھوڑے بنائے اور خچریں اور گدھے، کہ اُن پر سوار ہو اور رونق(ہے)۔

اور بناتا (پیدا فرماتا) ہے جو تم نہیں جانتے۔

۹۔ اور اﷲ تک پہنچتی ہے سیدھی راہ، اور کوئی راہ کج (ٹیڑھی) بھی ہے۔

اور وہ چاہے تو راہ (ہدایت) دے تم سب کو۔

۱۰۔ وہی ہے جس نے اتارا آسمان سے پانی،

تمہارا اس سے پینا ہے، اور اس سے درخت (اُگتے) ہیں جن میں (جانور) چَراتے ہو۔

۱۱۔ اُگاتا ہے تمہارے واسطے اس سے کھیتی اور زیتون اور کھجوریں اور انگور اور ہر قِسم کے میوے۔

اس میں نشانی ہے ان لوگوں کو جو دھیان(غور و فکر) کرتے ہیں۔

۱۲۔ اور کام لگائے تمہارے رات اور دن اور سورج اور چاند۔

اور تارے (بھی) کام میں لگے ہیں اس کے حکم سے۔

اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کو جو بُوجھ (عقل) رکھتے ہیں۔

۱۳۔ جو بکھیرا ہے تمہارے واسطے زمین میں کئی رنگ کا۔

اس میں نشانی ہے ان لوگوں کو جو سوچتے ہیں۔

۱۴۔ اور وہی ہے جس نے کام لگایا دریا، کہ کھاؤ اس میں سے گوشت تازہ،

اور نکالو اس سے گہنا (سامانِ زینت) جو (تم) پہنتے ہو۔

اور دیکھے تُو کشتیاں پھاڑتی چلتی اس میں،

اور (یہ) اس واسطے (بھی) کہ تلاش کرو (اپنا معاش) اس کے فضل سے، اور شاید احسان مانو۔

۱۵۔ اور ڈالے (رکھ دیئے) زمین میں بوجھ(لنگر پہاڑوں کے)، کہ کبھی جھک (نہ) پڑے تم کو لے کر،

اور ندیاں بنائیں اور راہیں شاید تم راہ پاؤ۔

۱۶۔ اور بنائے پتے(نشانیاں)۔ اور تارے سے (بھی لوگ) راہ پاتے ہیں۔

۱۷۔ بھلا جو پیدا کرے، برابر ہے اس کے جو کچھ نہ پیدا کرے، کیا تم سوچ (غور) نہیں کرتے؟

۱۸۔ اور اگر گِنو نعمتیں اﷲ کی، نہ پورا کر (گِن) سکو ان کو۔

بیشک اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۹۔ اور اﷲ جانتا ہے جو چھپاتے ہو، اور جو کھولتے (ظاہر کرتے) ہو۔

۲۰۔ اور جن کو پکارتے ہیں اﷲ کے سوا، کچھ پیدا نہیں کرتے اور آپ پیدا ہوتے ہیں۔

۲۱۔ مُردے ہیں، جن میں جی نہیں(زندگی سے عاری)۔

اور خبر نہیں رکھتے کب (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے۔

۲۲۔ معبود تمہارا، معبود ہے اکیلا۔

سو جو یقین نہیں رکھتے پچھلے دن (آخرت) کی زندگی کا، اور ان کے دل نہیں مانتے، اور وہ مغرور ہیں۔

۲۳۔ ٹھیک بات ہے، کہ اﷲ جانتا ہے جو چھپاتے ہیں اور جو جتاتے ہیں۔

بیشک وہ نہیں چاہتا غرور کرنے والوں کو۔

۲۴۔ اور جب کہیئے ان کو، کیا اُتارا (نازل کیا) ہے تمہارے رب نے؟

کہیں نقلیں ہیں پہلوں کی۔

۲۵۔ کہ اٹھائیں بوجھ اپنے پورے دِن قیامت کے،

اور کچھ بوجھ ان کے جن کو بہکاتے ہیں بے تحقیق(بغیر علم کے)۔

سنتا ہے؟ بُرا بَوجھ ہے جو اٹھاتے ہیں۔

۲۶۔ دغا بازی کر چکے ہیں اُن سے اگلے(پہلے بھی)،

پھر پہنچا اﷲ ان کی چنائی (مکر کی عمارت) پر نیو (بنیاد) سے،

پھر گر پڑی اُن پر (مکر کی) چھت اُوپر سے،

اور آیا اُن پر عذاب جہاں سے خبر نہ رکھتے تھے۔

۲۷۔ پھر دن قیامت کے رسوا کرے گا ان کو،

اور کہے گا، کہاں ہیں میرے شریک؟ جن پر ضد کرتے تھے۔

بولیں گے جن کو خبر ملی تھی، بیشک رسوائی آج کے دن اور برائی منکروں پر ہے۔

۲۸۔ جن کو جان (روح قبض کر) لیتے ہیں فرشتے(اس حالت میں کہ) وہ بُرا کر رہے ہیں اپنے حق میں۔

تب آ کر کریں گے اطاعت، کہ ہم تو کرتے نہ تھے کچھ برائی۔

کیوں نہیں؟ اﷲ خوب جانتا ہے جو تم کرتے تھے۔

۲۹۔ سو پیٹھو (گھس جاؤ) دروازوں میں دوزخ کے، رہا کرو اس میں۔

سو کیا بُرا ٹھکانا ہے غرور کرنے والوں کا۔

۳۰۔ اور کہا پرہیزگاروں کو، کیا اُتارا (نازل کیا) تمہارے رب نے؟

بولے نیک بات(بہتر کلام)۔

جنہوں نے بھلائی کی اس دنیا میں، اُن کو (اس دنیا میں) بھلائی ہے۔

اور پچھلا (آخرت کا) گھر بہتر ہے۔

اور کیا خوب گھر ہے پرہیزگاروں کا۔

۳۱۔ باغ ہیں رہنے کے، جن میں وہ جائیں گے، بہتی ہیں اُن کے نیچے نہریں،

ان کو وہاں ہے جو چاہیں۔

ایسا بدلہ دے گا اﷲ پرہیزگاروں کو۔

۳۲۔ جن کی جان لیتے ہیں فرشتے، اور وہ ستھرے (کُفر اور شرک سے پاک ہیں) ہیں،

ان کو کہتے ہیں سلامتی ہے تم پر، جاؤ بہشت میں، بدلہ اس کا جو تم کرتے تھے۔

۳۳۔ اب کچھ راہ دیکھتے ہیں مگر یہی، کہ آئیں اُن پر فرشتے، یا پہنچے حکم تیرے رب کا۔

اسی طرح کیا اُن سے اگلوں (پہلوں) نے،

اور اﷲ نے ظلم نہ کیا اُن پر، لیکن اپنا بُرا کرتے رہے۔

۳۴۔ پھر پڑے اُن پر اُن کے بُرے کام، اور اُلٹ پڑا اُن پر جو ٹھٹھا (وہ عذاب جس کا مذاق ) کرتے تھے۔

۳۵۔ اور بولے شریک پکڑنے والے، اگر چاہتا اﷲ، نہ پُوجتے ہم اس کے سوا کوئی چیز۔

اور نہ ہمارے ماں باپ، اور نہ حرام ٹھہرا لیتے ہم اس کے سوا کوئی چیز۔

اسی طرح کیا اُن سے اگلوں نے۔

سو رسولوں پر ذمہ نہیں مگر پہنچا دینا کھول کر۔

۳۶۔ اور ہم نے اٹھائے (بھیجے) ہیں ہر اُمت میں رسول، کہ بندگی کرو اﷲ کی، اور بچو ہُڑدنگے (سرکش) سے۔

سو کسی کو راہ (ہدایت) دی اﷲ نے، اور کسی پر ثابت (مسلَّط) ہوئی گمراہی۔

سو (چلو) پھرو زمین میں تو دیکھو، کیسا ہوا آخر (انجام) جھٹلانے والوں کا۔

۳۷۔ اگر تُو للچائے ان کو راہ پر لانے کو، سو اﷲ راہ نہیں دیتا جس کو بچلاتا (بھٹکاتا) ہے،

اور کوئی نہیں ان کے مددگار۔

۳۸۔ اور قسمیں کھاتے ہیں اﷲ کی، پچ کی (ضدی) قسمیں، کہ نہ اٹھائے گا اﷲ جو کوئی مر جائے۔

کیوں نہیں؟ وعدہ ہو چکا ہے اس پر ثابت(لازم)، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

۳۹۔ (دوبارہ اٹھانا) اس واسطے کہ کھول دی اُن پر، جس بات میں جھگڑتے ہیں،

اور تا (کہ) معلوم کریں منکر کہ وہ جھوٹے تھے۔

۴۰۔ ہمارا کہنا کسی چیز کو، جب ہم نے اس کو چاہا، یہی ہے، کہ کہیں اس کو، ’ہو‘ تو وہ ہو جائے۔

۴۱۔ اور جنہوں نے گھر چھوڑا اﷲ کے واسطے، بعد اس کے کہ ظلم اٹھایا، البتہ ان کو ٹھکانا دیں گے دنیا میں اچھا،

اور ثواب آخرت کا تو بہت بڑا ہے، اگر ان کو معلوم ہوتا۔

۴۲۔ جو ثابت (قدم) رہے، اور اپنے رب پر بھروسہ کیا۔

۴۳۔ اور تجھ سے پہلے بھی ہم نے یہی مرد بھیجے تھے کہ حکم بھیجے تھے ان کی طرف،

پوچھو یاد رکھنے والوں سے، اگر تم کو معلوم نہیں۔

۴۴۔ بھیجے تھے نشانیاں لے (دے) کر اور ورق (کتاب)۔

اور تجھ کو اتاری ہم نے یہ یاد داشت، کہ تُو کھول (کر بیان کر) لوگوں پاس، جو اُترا (نازل ہوا) اُن کی طرف،

اور شاید وہ دھیان(غور و فکر) کریں۔

۴۵۔ سو کیا نڈر ہوئے ہیں، جو بُرے داؤ (چالبازیاں) کرتے ہیں،

کہ دھنسا دے اﷲ ان کو زمین میں،

یا پہنچے ان کو عذاب جہاں سے خبر نہ رکھتے ہوں۔

۴۶۔ یا پکڑ لے ان کو چلتے پھرتے،

سو وہ نہیں تھکانے (عاجز کرنے) والے (اﷲ کو)۔

۴۷۔ یا پکڑ لے اُن کو ڈرانے کر (خوف اور دہشت سے)۔

سو تمہارا رب بڑا نرم ہے مہربان۔

۴۸۔ کیا نہیں دیکھتے؟ جو اﷲ نے بنائی ہے کوئی چیز،

ڈھلتی ہیں چھائیں(سایے) ان کے داہنے سے اور بائیں سے، سجدہ کرتے اﷲ کو،

اور وہ (سب) عاجزی میں ہیں۔

۴۹۔ اور اﷲ کو سجدہ کرتا ہے جو آسمان میں ہے اور جو زمین میں ہے، (ہر) کوئی جانور اور فرشتے (بھی)،

اور وہ بڑائی (تکبر) نہیں کرتے۔

۵۰۔ ڈر رکھتے ہیں اپنے رب کا اوپر سے(جو بالادست ہے)، اور کرتے ہیں (وہی) جو حکم پاتے ہیں۔ (سجدہ)

۵۱۔ اور کہا اﷲ نے، نہ پکڑو معبود دو۔

وہ معبود ایک ہے۔

سو مجھی سے ڈرو۔

۵۲۔ اور اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں، اور اسی کا انصاف ہے۔

سو کیا اﷲ کے سوا کسی سے خطرہ رکھتے ہو؟

۵۳۔ اور جو تمہارے پاس ہے کوئی نعمت، سو اﷲ کی طرف سے،

پھر جب لگتی ہے تم کو سختی، تو اسی کی طرف چِلّاتے ہو۔

۵۴۔ پھر جب کھول (دُور کر) دے سختی (تکلیف) تم سے، تب ہی ایک فرقہ تم میں اپنے رب کے ساتھ لگتے ہیں شریک بتانے۔

۵۵۔ تا (کہ) منکر ہو جائیں اس چیز سے جو ہم نے دی،

سو برت(عیش کر) لو، آخر معلوم کرو گے۔

۵۶۔ اور ٹھہراتے ہیں ایسوں کو جن کی خبر نہیں رکھتے ایک حصہ ہماری دی روزی میں سے۔

قسم اﷲ کی! تم سے پوچھنا ہے جو جھوٹ باندھتے تھے۔

۵۷۔ اور ٹھہراتے ہیں اﷲ کو بیٹیاں، (حالانکہ) وہ اس لائق نہیں(پاک ہے ان کمزوریوں سے)،

اور آپ کو جو دل چاہے (بیٹے)۔

۵۸۔ اور جب خوشخبری ملے ایسے کسی کو بیٹی کی، سارے دن رہے اس کا منہ سیاہ، اور جی میں گھٹ(غم کھاتا) رہا۔

۵۹۔ چھپتا پھرے لوگوں سے، مارے برائی اس خوشخبری کے جو سنی۔

اس کو رہنے دے ذلت قبول کر کر، اس کو داب (دبا) دے مٹی میں۔

سنتا ہے؟ بُری چکوتی (فیصلہ) کرتے ہیں۔

۶۰۔ جو نہیں مانتے پچھلے (قیامت کے) دن کو، انہیں پر بری کہاوت ہے، اور اﷲ کی کہاوت سب سے اوپر۔

اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔

۶۱۔ اور اگر پکڑے اﷲ لوگوں کو اُن کی بے انصافی پر، نہ چھوڑے زمین پر ایک چلنے والا،

لیکن ڈھیل دیتا ہے اُن کو، ایک وعدہ ٹھہرے (مقرر شدہ مدت) تک۔

پھر جب پہنچا اُن کا وعدہ، نہ دیر کریں گے ایک گھڑی نہ جلدی۔

۶۲۔ اور کرتے ہیں (تجویز وہ اُمور) اﷲ کا (کے لیے) جو جی نہ چاہے (اپنے لیے نا پسند کریں)،

اور بتاتی (بولتی)ہیں ان کی زبانیں جھوٹ، کہ ان کو خوبی (بھلائی) ہے آپ ہی۔

ثابت (لازم) ہوا ان کو آگ ہے، اور وہ بڑھائے (پہلے ڈالے) جاتے ہیں۔

۶۳۔ قسم اﷲ کی! ہم نے رسول بھیجے کتنے فرقوں (قوموں) میں تجھ سے پہلے، پھر سنوارے ان کے آگے شیطان نے اُن کے کام،

سو وہی رفیق ان کا ہے آج، اور ان کو دکھ کی مار ہے۔

۶۴۔ اور ہم نے اُتاری تجھ پر کتاب اسی واسطے کہ کھول سنائے ان کو، جس میں جھگڑ رہے ہیں،

اور سوجھانے (ہدایت) کو، اور مہر (رحمت) کو ان لوگوں پر جو مانتے (مومن) ہیں۔

۶۵۔ اور اﷲ نے اتارا آسمان سے پانی، پھر اس سے جلایا (زندہ کیا) زمین کو اس کے مرنے پیچھے،

اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ان لوگوں کو جو سنتے ہیں۔

۶۶۔ اور تم کو چوپایوں میں بُوجھ (سبق) کی جگہ ہے۔

پلاتے ہیں تم کو اس کے پیٹ کی چیزوں میں سے، گوبر اور لہو کے بیچ میں سے دُودھ ستھرا،

(جو) رچتا (خوشگوار ہے) پینے والوں کو۔

۶۷۔ اور میووں سے کھجور کے اور انگور کے، بناتے ہو اس سے نشہ، اور روزی خاصی۔

(بیشک) اس میں پتہ (نشانی) ہے ان لوگوں کو جو بوجھتے (عقل سے کام لیتے) ہیں۔

۶۸۔ اور حکم بھیجا تیرے رب نے شہد کی مکھی کو کہ بنا لے پہاؤں میں گھر، اور درختوں میں،

اور (ان بیلوں پر) جہاں چھتریاں ڈالتے ہیں۔

۶۹۔ پھر کھا ہر طرح کے میووں سے، پھر چل راہوں میں اپنے رب کی صاف۔

پڑی ہیں نکلتی، ان کے پیٹ میں سے، پینے کی چیز، جس کے کئی رنگ ہیں، اس میں آزار (مرض) چنگے ہوتے ہیں لوگوں کے۔

اس میں پتہ (نشانی) ہے ان لوگوں کو، جو دھیان (غور و فکر) کرتے ہیں۔

۷۰۔ اور اﷲ نے تم کو پیدا کیا، پھر تم کو موت دیتا ہے،

اور کوئی تم میں پہنچتا ہے نکمی عمر کو، کہ سمجھ لے پیچھے کچھ نہ سمجھنے لگے۔

(یقیناً) اﷲ سب خبر رکھتا ہے قدرت والا۔

۷۱۔ اور اﷲ نے بڑائی (فضیلت) دی تم میں ایک کو ایک سے روزی کی۔

جن کو بڑائی (فضیلت) دی، نہیں پہنچاتے اپنی روزی ان کو، جو ان کے ہاتھ کا مال (غلام) ہیں، کہ وہ سب اس میں برابر رہیں۔

کیا اﷲ کے فضل سے منکر ہیں۔

۷۲۔ اور اﷲ نے بنا دیں تم کو، تمہارے قسم (جنس) سے عورتیں،

اور دیئے تم کو تمہاری عورتوں سے بیٹے اور پوتے، اور کھانے کو دیں تم کو ستھری چیزیں۔

سو کیا جھوٹی بات مانتے ہیں؟ اور اﷲ کے فضل کو نہیں مانتے۔

۷۳۔ اور پُوجتے ہیں اﷲ کے (کو چھوڑ کر) ایسوں کو،

کہ مختار نہیں اُن کی روزی کے آسمان اور زمین سے کچھ، اور نہ مقدور (قدرت) رکھتے ہیں۔

۷۴۔ سو مت بٹھاؤ اﷲ پر کہاوتیں۔

اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

۷۵۔ اﷲ نے بتائی ایک کہاوت،

ایک بندہ پرایا مال(غلام دوسرے کا)، نہیں مقدور (اختیار) رکھتا کسی چیز پر،

اور ایک جس کو ہم نے روزی دی اپنی طرف سے خاصی روزی، سو وہ خرچ کرتا ہے اس میں سے چھپے اور کھلے۔

کہیں برابر ہوتے ہیں؟

سب تعریف اﷲ کو ہے، پر وہ لوگ نہیں جانتے۔

۷۶۔ اور بتائی اﷲ نے ایک مثال،

دو مرد ہیں، ایک گونگا کچھ کام نہیں کر سکتا، اور وہ بوجھ ہے اپنے صاحب پر،

جس طرف اس کو بھیجے، کچھ بھلا نہ کر لائے۔

کہیں برابر ہے وہ اور ایک شخص، جو حکم کرتا ہے انصاف پر اور ہے سیدھی راہ پر۔

۷۷۔ اور اﷲ پاس ہیں بھید آسمان اور زمین کے۔

اور قیامت کا کام ویسا ہے جیسے لپک نگاہ کی، یا اس سے قریب۔

اور (بیشک) اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔

۷۸۔ اور اﷲ نے تم کو نکالا ماں کے پیٹ سے، تم کچھ نہ جانتے تھے،

اور دیئے تم کو کان اور آنکھیں اور دل، شاید تم احسان مانو۔

۷۹۔ کیا نہیں دیکھتے اُڑتے جانور؟

حکم کے باندھے، آسمان کی ہوا میں، کوئی نہیں تھام رہا ان کو سوا اﷲ کے۔

اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ان لوگوں کو، جو یقین لاتے ہیں۔

۸۰۔ اور اﷲ نے بنا دیئے تم کو تمہارے گھر بسنے (سکون) کی جگہ،

اور بنا دیئے تم کو چوپایوں کی کھال سے (بھی) ڈیرے(گھر)، جو ہلکے لگتے ہیں تم کو جس دن سفر میں ہو اور جس دن گھر میں،

اور اُن کی اُون سے اور ببریوں (پشم) سے اور بالوں سے (بنائے تمہارے لئے) کتنے اسباب،

اور برتنے (استعمال) کی چیز ایک (مقررہ) وقت تک۔

۸۱۔ اور اﷲ نے بنا دیں تم کو اپنی بنائی چیزوں کی چھائیں (سائے)،

اور بنا دیں تم کو پہاڑوں میں چھپنے کی جائیں(پناہ گاہیں)،

اور بنا دیئے تم کو کُرتے (لباس) جو بچاؤ ہیں گرمی کا، اور کُرتے (لباس) جو بچاؤ ہیں لڑائی کا۔

اسی طرح پُورا کرتا ہے اپنا احسان تم پر، شاید تم حکم میں آؤ(فرمانبردار بنو)۔

۸۲۔ پھر اگر پھر جائیں (منہ موڑیں) تو تیرا کام یہی ہے کھول کر سُنا (پیغام) دینا۔

۸۳۔ پہچانتے ہیں اﷲ کا احسان، پھر منکر ہو جاتے ہیں، اور بہت ان میں نا شکر ہیں۔

۸۴۔ اور جس دن کھڑا کریں گے ہم ہر فرقے (قوم) میں ایک بتانے والا(گواہ)،

پھر حکم نہ ملے منکروں کو، اور نہ اُن سے توبہ مانگئے(لی جائے گی)۔

۸۵۔ اور جب دیکھیں بے انصاف مار، پھر ہلکی نہ ہو ان سے، اور نہ اُن کو ڈھیل ملے۔

۸۶۔ اور جب دیکھیں شریک پکڑنے والے اپنے شریکوں کو، بولیں،

اے رب! یہ ہمارے شریک ہیں جن کو ہم پکارتے تھے تیرے سوا۔

تب وہ اُن پر ڈالیں بات کہ تم جھوٹے ہو۔

۸۷۔ اور آ پڑیں اﷲ کے آگے اس دن عاجز ہو کر،

اور بھول جائے ان کو جو جھوٹ باندھتے تھے۔

۸۸۔ جو منکر ہوئے ہیں، اور روکتے رہے ہیں اﷲ کی راہ سے، ان کو ہم نے بڑھائی مار پر مار،

بدلہ اس کا جو شرارت کرتے تھے۔

۸۹۔ اور جس دن کھڑا کریں گے ہم ہر فرقے (قوم) میں ایک بتانے والا (گواہ) اُن پر، انہی میں کا،

اور تجھ کو لائیں بتانے (گواہی) کو ان لوگوں پر۔

اور اتاری ہم تے تجھ پر کتاب بیورا (کھول سنانے والی) ہر چیز کا،

اور راہ کی سوجھ(ہدایت)، اور مہر (رحمت) اور خوشخبری حکمبرداروں کو۔

۹۰۔ اﷲ حکم کرتا ہے انصاف کو اور بھلائی کو، اور دینے کو ناتے والے کے،

اور منع کرتا ہے بے حیائی کو اور نا معقول کام کو اور سرکشی کو،

تم کو سمجھاتا ہے شاید تم یاد رکھو۔

۹۱۔ اور پورا کرو اقرار اﷲ کا، جب آپس میں اقرار دو،

اور نہ توڑو قسمیں پکی کئے پیچھے، اور کر کر اﷲ کو اپنا ضامن۔

اﷲ جانتا ہے جو کرتے ہو۔

۹۲۔ اور نہ ہو جیسے وہ عورت کہ توڑا اپنا سوت کاتا محنت کئے پیچھے ٹکڑے ٹکڑے۔

کہ ٹھہراؤ اپنی قسمیں پیٹھنے (مکر و فریب) کا بہانہ ایک دوسرے میں،

اس واسطے کہ ایک فرقہ ہو کہ زیادہ چڑھ (فائدہ حاصل کر) رہا دوسرے سے،

تو یہ اﷲ پرکھتا ہے تم کو اس سے۔

اور آگے کھول دے گا اﷲ تم کو قیامت کے دن جس بات میں تم پھوٹ (اختلاف) رہے تھے۔

۹۳۔ اﷲ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی فرقہ کرتا،

لیکن بہکاتا ہے جس کو چاہے اور سوجھاتا (ہدایت دیتا) ہے جس کو چاہے۔

اور تم سے پوچھ ہونی ہے، جو کام تم کرتے تھے۔

۹۴۔ اور نہ ٹھہراؤ اپنی قسمیں رُکنے کا بہانہ ایک دوسرے سے کہ ڈگ (لڑکھڑا) نہ جائے کسی کا پاؤں جمے پیچھے،

اور تم چکھو سزا اس پر کہ تم نے روکا اﷲ کی راہ سے۔

اور تم کو بڑی مار ہو۔

۹۵۔ اور نہ لو اﷲ کے اقرار پر مول تھوڑا۔

بیشک جو اﷲ کے ہاں ہے، وہی بہتر ہے تم کو، اگر تم جانتے ہو۔

۹۶۔ جو تم پاس ہے نبڑ (ختم ہو) جائے گا اور جو اﷲ پاس ہے سو رہتا ہے۔

اور ہم بدلے میں دیں گے ٹھہرنے (صبر کرنے) والوں کا حق، بہتر کاموں پر جو کرتے تھے۔

۹۷۔ جس نے کیا نیک کام، مرد ہو یا عورت، اور وہ یقین پر ہے، تو اس کو ہم جِلاویں (بسر کروائیں) گے اچھی زندگی۔

اور بدلے میں دیں گے ان کو حق اُن کا، بہتر کاموں پر جو کرتے تھے۔

۹۸۔ سو جب تُو پڑھنے لگے قرآن تو پناہ لے اﷲ کی شیطان مردود سے۔

۹۹۔ اس کا زور نہیں چلتا ان پر جو یقین رکھتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔

۱۰۰۔ اس کا زور انہی پر ہے جو اس کو رفیق سمجھتے ہیں، اور جو اس کو شریک ٹھہراتے ہیں۔

۱۰۱۔ اور جب بدلتے ہیں ایک آیت کی جگہ دوسری، اور اﷲ بہتر جانتا ہے جو اتارتا ہے،

تو کہتے ہیں تُو تو بنا لاتا ہے۔

یوں نہیں، پر ان بہتوں کو خبر نہیں۔

۱۰۲۔ تُو کہہ، اس کو اتارا ہے پاک فرشتے نے تیرے رب کی طرف سے تحقیق(حق)،

تا (کہ) ثابت (قدم) کرے ایمان والوں کو اور راہ کی سوجھ (ہدایت) اور خوشخبری مسلمانوں کو۔

۱۰۳۔ اور ہم کو معلوم ہے کہ وہ کہتے ہیں اس کو سکھاتا ہے آدمی۔

جس پر تعریض کرتے ہیں اس کی زبان ہے اوپری (عجمی)، اور یہ زبان عربی صاف۔

۱۰۴۔ جن کو اﷲ کی باتیں یقین نہیں آتیں، ان کو اﷲ راہ نہیں دیتا،

اور ان کو دکھ کی مار ہے۔

۱۰۵۔ جھوٹ بناتے (بولتے) وہ ہیں جن کو یقین نہیں اﷲ کی باتوں پر۔

اور وہی لوگ جھوٹے ہیں۔

۱۰۶۔ جو کوئی منکر ہو اﷲ سے یقین لائے پیچھے، مگر وہ نہیں جس پر زبردستی کی اور اس کا دل برقرار رہے ایمان پر،

لیکن جو کوئی دل کھول کر منکر ہوا، سو ان پر غضب ہے اﷲ کا،

اور اُن کو بری مار ہے۔

۱۰۷۔ یہ اس واسطے، کہ انہوں نے عزیز رکھی دنیا کی زندگی آخرت سے،

اور اﷲ راہ (ہدایت) نہیں دیتا منکر لوگوں کو۔

۱۰۸۔ وہی ہیں، کہ مُہر کر دی اﷲ نے ان کے دل پر اور کانوں پر اور آنکھوں پر۔

اور وہی ہیں بیہوش(غفلت میں)۔

۱۰۹۔ آپ ہی ثابت ہوا کہ آخرت میں وہی خراب ہیں۔

۱۱۰۔ پھر یوں ہے کہ تیرا رب ان لوگوں پر کہ وطن چھوڑا ہے بعد اس کے کہ بچلائے (آزمائے) گئے،

پھر لڑتے رہے اور ٹھہرے (ثابت قدم) رہے، (بیشک) تیرا رب ان باتوں کے بعد بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۱۱۔ جس دن آئے گا ہر جی (متنفس) جواب سوال کرتا اپنی طرف سے،

اور پورا ملے گا ہر کسی کو جو اس نے کمایا، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔

۱۱۲۔ اور بتائی اﷲ نے کہاوت،

ایک بستی تھی، چین امن سے چلی آتی تھی اس کو روزی فراغت کی ہر جگہ سے،

پھر نا شکری کی اﷲ کے احسانوں کی،

پھر چکھایا اس کو اﷲ نے مزہ کہ ان کے تن کے کپڑے ہوئے بھوک اور ڈر، بدلہ اس کا جو کرتے تھے۔

۱۱۳۔ اور ان کو پہنچ چکا رسول انہی میں کا، پھر اس کو جھٹلایا، پھر پکڑا ان کو عذاب نے،

اور وہ گنہگار (ظالم) تھے۔

۱۱۴۔ سو کھاؤ، جو روزی دی تم کو اﷲ نے، حلال اور پاک۔

اور شکر کرو اﷲ کے احسان کا، اگر تم اس کو پوجتے ہو۔

۱۱۵۔ یہی حرام کیا ہے تم پر مُردہ اور لہو اور سؤر کا گوشت، اور جس پر نام پکارا اﷲ کے سوائے کسی کا۔

پھر جو کوئی ناچار (مجبور) ہو جائے نہ زور (سرکشی) کرتا ہو نہ زیادتی، تو اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۱۶۔ اور مت کہو اپنی زبانوں کے جھوٹ بتانے سے، کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے،

کہ اﷲ پر جھوٹ باندھو۔

بیشک جو جھوٹ باندھتے ہیں اﷲ پر، بھلا (فلاح) نہیں پاتے۔

۱۱۷۔ تھوڑا سا برت (فائدہ اُٹھا ) لیں اور ان کو دکھ کی مار ہے۔

۱۱۸۔ اور جو لوگ یہودی ہیں ان پر ہم نے حرام کیا تھا جو تجھ کو سنا چکے پہلے۔

اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا، پر اپنے اوپر آپ ظلم کرتے تھے۔

۱۱۹۔ پھر یوں ہے کہ تیرا رب اُن لوگوں پر جنہوں نے بُرائی کی نادانی سے، پھر توبہ کی اس کے پیچھے(بعد)، اور سنوار پکڑی،

تیرا رب ان باتوں (توبہ) کے پیچھے (بعد) بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۲۰۔ اصل ابراہیم تھا راہ ڈالنے والا، حکم بردار اﷲ کا، ایک طرف کا ہو کر۔

اور نہ تھا شریک والوں میں۔

۱۲۱۔ حق ماننے والا اس کے احسانوں کا،

ا سکو اﷲ نے چُن لیا، اور چلایا سیدھی راہ پر۔

۱۲۲۔ اور دی دنیا میں ہم نے اس کو خوبی (بھلائی)۔

اور وہ آخرت میں اچھے لوگوں (صالحین) میں ہے۔

۱۲۳۔ پھر حکم بھیجا ہم نے تجھ کو کہ چل دین ابراہیم پر، جو ایک طرف کا تھا۔

اور نہ تھا شریک والوں میں۔

۱۲۴۔ ہفتہ کا دن جو ٹھہرایا، سو انہیں پر جو اس میں پھُوٹ (اختلاف میں پڑ) گئے۔

اور تیرا رب حکم کرے گا ان میں قیامت کے دن، جس بات میں پھُوٹ (اختلاف کر رہے) رہے تھے۔

۱۲۵۔ بُلا اپنے رب کی راہ پر، پکی باتیں سمجھا کر، اور نصیحت کر کر بھلی طرح،

اور الزام دے ان کو(مباحثہ کر ان سے) جس طرح بہتر ہو۔

تیرا رب بہتر جانتا ہے، جو بھُولا اس کی راہ سے،

اور وہی بہتر جانے جو راہ (ہدایت) پر ہیں۔

۱۲۶۔ اور اگر بدلہ دو(لو)، تو بدلہ دو (لو) اس قدر جتنی تم کو تکلیف پہنچی،

اور اگر صبر کرو تو یہ بہتر ہے صبر والوں کو۔

۱۲۷۔ اور تُو صبر کر اور تجھ سے صبر ہو سکے اﷲ ہی کی مدد سے،

اور ان پر غم نہ کھا، اور مت خفا رہ ان کے فریب سے۔

۱۲۸۔ اﷲ ساتھ ہے اُن کے جو پرہیزگار ہیں اور جو نیکی کرتے ہیں۔

 

 

سورۃ بنی اسرائیل

 

 

(رکوع۔ ۱۲)(۱۷)          (آیات۔ ۱۱۱)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ پاک ذات ہے، جو لے گیا اپنے بندے کو راتی (راتوں) رات ادب والی مسجد (مسجد حرام) سے پرلی مسجد(مسجد ِ اقصیٰ) تک،

جس میں ہم نے خوبیاں رکھی ہیں کہ دکھائیں اس کو کچھ اپنی قدرت کے نمونے،

(بیشک) وہی ہے سنتا دیکھتا۔

۲۔ اور دی ہم نے موسیٰ کو کتاب،

اور وہ سوجھ (راہِ ہدایت) دی بنی اسرائیل کو کہ نہ حوالہ کرو میرے سوا کسی پر کام۔

۳۔ تم جو اولاد ہو اُن کی جن کو لاد لیا ہم نے نوح کے ساتھ، (بیشک) وہ تھا بندہ حق ماننے والا۔

۴۔ اور صاف کہہ سنایا ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں کہ تم خرابی کرو گے ملک میں دو بار،

اور چڑھ جاؤ (سرکشی کرو) گے بُری طرح چڑھنا(بڑی سرکشی)۔

۵۔ پھر جب آیا پہلا وعدہ، اُٹھائے ہم نے تم پر ایک بندے اپنے سخت لڑائی والے،

پھر پھیل پڑے(گھُس گئے) شہر کے بیچ۔

اور وہ وعدہ (پورا) ہونا ہی تھا۔

۶۔ پھر ہم نے پھیری تمہاری باری اُن پر اور زور دیا تم کو مال سے اور بیٹوں سے،

اور اس سے زیادہ کر دی تمہاری بھیڑ(تعداد)۔

۷۔ اگر بھلائی کی تم نے تو بھلا کیا اپنا، اور اگر بُرائی کی تو آپ کو۔

پھر جب پہنچا وعدہ پچھلی (دوسری) بار کا کہ وہ لوگ اداس کریں(بگاڑیں) تمہارے منہ اور پیٹھیں (گھسیں) مسجد (بیت المقدس) میں

جیسے پیٹھے (گھسے) پہلی بار اور خراب (برباد) کریں جس جگہ غالب ہوں پوری خرابی (بربادی)۔

۸۔ آیا ہے رب تمہارا اس پر کہ تم کو رحم کرے۔

اگر پھر وہی کرو گے تو ہم پھر وہی کریں گے،

اور کیا ہے ہم نے دوزخ منکروں کا بندی (قید) خانہ۔

۹۔ یہ قرآن بتاتا ہے وہ راہ جو سب سے سیدھی ہے،

اور خوشی سناتا ہے ان کو جو یقین لائے اور کیں نیکیاں کہ اُن کو ہے ثواب بڑا۔

۱۰۔ اور یہ کہ جو نہیں مانتے پچھلا (آخرت کا) دن، اُن کے لئے رکھی ہم نے دکھ کی مار(دردناک عذاب)۔

۱۱۔ اور مانگتا ہے آدمی بُرائی، جیسے مانگتا ہے بھلائی۔ اور ہے انسان تاؤلا(جلد باز)۔

۱۲۔ اور ہم نے بنائے رات اور دن دو نمونے،

پھر مٹا دیا رات کا نمونہ اور بنا دیا دن کا نمونہ دیکھنے کو،

کہ تلاش کرو فضل اپنے رب کا، اور معلوم کرو گنتی برسوں کی اور حساب۔

اور سب چیز سُنائی ہم نے کھول کر(تفصیل سے)۔

۱۳۔ اور جو آدمی ہے، لگا (لٹکا) دی ہے ہم نے اس کی بُری قسمت اس کی گردن سے۔

اور نکال دکھائیں گے اس کو قیامت کے دن لکھا کہ پائے گا اس کو کھلا۔

۱۴۔ پڑھ لے لکھا اپنا۔ تُو ہی بس ہے آج کے دن اپنا حساب لینے والا۔

۱۵۔ جو کوئی راہ پر آیا تو آیا اپنے ہی واسطے۔

اور جو کوئی بہکا رہا، بہکا رہا اپنے ہی بُرے کو۔

اور کسی پر نہیں پڑتا بوجھ دوسرے کا۔

اور ہم بلا (عذاب) نہیں ڈالتے جب تک نہ بھیجیں کوئی رسول۔

۱۶۔ اور جب ہم نے چاہا کہ کھپا (ہلاک کر) دیں کوئی بستی، حکم بھیجا اس کے عیش کرنے والوں کو، پھر انہوں نے بے حکمی کی اس میں،

تب ثابت (چسپاں) ہوئی اُن پر بات(فیصلہ)، تب اُکھاڑ (برباد کر) مارا ان کو اُٹھا کر۔

۱۷۔ اور کتنی کھپائیں (ہلاک کیں) ہم نے سنگتیں (قومیں) نُوح سے پیچھے(بعد)،

اور بس (کافی) ہے تیرا رب اپنے بندوں کے گناہ جانتا دیکھتا۔

۱۸۔ جو کوئی چاہتا ہو پہلا گھر(دنیا کا فائدہ)، شتاب (جلدی) دے چکیں ہم اس کو اسی میں جتنا چاہیں، جس کو چاہیں،

پھر ٹھہرایا ہے ہم نے اس کے واسطے دوزخ، پیٹھے (پہنچے) گا اس میں بُرا سُن کر، دھکیلا جا کر۔

۱۹۔ اور جس نے چاہا پچھلا (آخرت کا) گھر، اور دوڑ کی اس کے واسطے، جو کوئی اس کی دوڑ ہے اور وہ یقین پر ہے،

سو ایسوں کی دوڑ نیگ لگی (مقبول) ہے۔

۲۰۔ ہر ایک کو ہم پہنچائے جاتے ہیں، اِن کو اور اُن کو (بھی)، تیرے رب کی بخشش (عطا) میں سے۔

اور تیرے رب کی بخشش (عطا) کسی نے نہیں گھیری(پر نہیں بند)۔

۲۱۔ دیکھ! کیوں کر بڑھایا ہم نے ایک کو ایک سے،

اور پچھلے (آخرت کے) گھر میں تو اور بڑے درجے ہیں اور بڑی بڑائی۔

۲۲۔ نہ ٹھہرا اﷲ کے ساتھ دوسرا حاکم، پھر بیٹھ رہے گا تو اولاہنا پا (ملامت زدہ ہو) کر، بے کس ہو کر۔

۲۳۔ اور چکا (فیصلہ کر) دیا تیرے رب نے کہ نہ پُوجو اس کے سوا، اور ماں باپ سے بھلائی۔

کبھی پہنچ جائے تیرے سامنے بڑھاپے کو ایک یا دونوں، تو نہ کہہ ان کو، ’ہوں‘ اور نہ جھڑک ان کو،

اور کہہ ان کو بات ادب کی۔

۲۴۔ اور جھکا ان کے آگے کندھے عاجزی کر کر پیار سے، اور کہہ،

اے رب! اُن پر رحم کر، جیسا پالا اُنہوں نے مجھ کو چھوٹا(بچپن میں)۔

۲۵۔ تمہارا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے جی میں ہے۔

جو تم نیک ہو گے تو وہ رجوع لانے والوں کو بخشتا ہے۔

۲۶۔ اور دے ناتے والے(رشتے دار) کو اس کا حق، اور محتاج کو اور مسافر کو،

اور مت اُڑا (خرچ) بکھیر کر(بے جا)۔

۲۷۔ بیشک اُڑانے (بے جا خرچ کرنے) والے، بھائی ہیں شیطانوں کے۔ اور شیطان ہے اپنے رب کا نا شکر۔

۲۸۔ اور اگر کبھی تغافل کرے تُو ان کی طرف سے، تلاش میں مہربانی کی، اپنے رب کی طرف سے، جس کی توقع رکھتا ہے، تو کہہ ان کو بات نرمی کی۔

۲۹۔ اور نہ رکھ اپنا ہاتھ بندھا اپنی گردن کے ساتھ،

اور نہ کھول دے اس کو نِرا کھولنا، پھر تو بیٹھ رہے الزام کھایا (ملامت زدہ) ہارا۔

۳۰۔ تیرا رب کشادہ کرتا ہے روزی جس کو چاہے اور کستا ہے (تنگ کرتا ہے جس کو چاہے)۔

وہی ہے اپنے بندوں کو جانتا دیکھتا۔

۳۱۔ اور نہ مار ڈالو اپنی اولاد کو ڈر سے مفلسی کے۔

ہم روزی دیتے ہیں ان کو اور تم کو،

بیشک ان کا مارنا بڑی چُوک ہے۔

۳۲۔ اور پاس نہ جاؤ بدکاری (زنا) کے، وہ ہے بے حیائی۔ اور بُری راہ ہے۔

۳۳۔ اور نہ مارو (قتل کرو) جان جو منع کی اﷲ نے، مگر حق پر۔

اور جو مارا گیا ظلم سے۔ تو ہم نے دیا اس کے وارث کو زور (اختیار)، سو اب ہاتھ نہ چھوڑ دے (حد سے نہ بڑھے) خون پر۔

(اس لئے کہ) اس کو مدد ہونی (اس کی مدد کی گئی) ہے۔

۳۴۔ اور پاس نہ جاؤ یتیم کے مال کے، مگر جس طرح بہتر ہو، جب تک وہ پہنچے اپنی جوانی کو،

اور پورا کرو اقرار کو۔ بیشک اقرار کی پوچھ ہے۔

۳۵۔ اور پورا بھرو ماپ جب ماپ دینے لگو اور تولو سیدھی ترازو سے۔

یہ بہتر ہے اور اچھا اس کا انجام۔

۳۶۔ اور نہ پیچھے پڑ جس بات کی خبر نہیں تجھ کو۔

بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب کی اس سے پوچھ ہے۔

۳۷۔ اور نہ چل زمین پر اِتراتا(اکڑ کر)،

تُو پھاڑ نہ ڈالے گا زمین کو، اور نہ پہنچے گا پہاڑوں تک لمبا ہو کر۔

۳۸۔ یہ جتنی باتیں ہیں، ان میں سے بُری چیز (بُرا پہلو) ہے تیرے رب کی بیزاری۔

۳۹۔ یہ ہے کچھ ایک جو وحی کیا تیرے رب نے تیری طرف، عقل کے کاموں (حکمت میں) سے۔

اور نہ ٹھہرا اﷲ کے سوا اور کی بندگی، پھر پڑے تو دوزخ میں، اولاہنا کھایا (ملامت زدہ) دکھیلا(ہر بھلائی سے محروم)۔

۴۰۔ کیا تم کو چُن کر دیئے تمہارے رب نے بیٹے اور آپ لئے فرشتے بیٹیاں۔

تم کہتے ہو بڑی (غلط) بات؟

۴۱۔ اور پھیر پھیر (طرح طرح سے) سمجھایا ہم نے اس قرآن میں تا (کہ) وہ سوچیں(سمجھیں)۔

اور ان کو زیادہ ہوتا ہے وہی بدکنا۔

۴۲۔ کہہ، اگر ہوتے اس کے ساتھ اور حاکم، جیسا یہ بتاتے ہیں، تو نکالتے تخت کے صاحب کی طرف راہ۔

۴۳۔ وہ پاک ہے، اوپر (بلند و بر تر) ہے ان کی باتوں سے بہت دُور(بُلند ہے اس کی شان)۔

۴۴۔ اس کو ستھرائی بولتے (تسبیح کرتے) ہیں آسمان ساتوں اور زمین، اور جو کوئی ان میں ہے۔

اور کوئی چیز نہیں جو نہیں پڑھتی خوبیاں اس کی، لیکن تم نہیں سمجھتے اُن کا پڑھنا۔

بیشک وہ ہے تحمل والا بخشتا۔

۴۵۔ اور جب تُو پڑھتا ہے قرآن، کر دیتے ہیں بیچ میں تیرے اور ان لوگوں کے جو نہیں مانتے پچھلا گھر، ایک پردہ ڈھانکا۔

۴۶۔ اور رکھے ہیں اُن کے دِلوں پر اوٹ کہ اس کو نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں بوجھ(بہرہ پن)۔

اور جب مذکور کرتا ہے تو قرآن میں اپنے رب کا، اکیلا کر کر، بھاگتے ہیں اپنی پیٹھ پر بدک کر۔

۴۷۔ ہم خوب جانتے ہیں جیسا وہ سنتے ہیں، جس وقت کان رکھتے ہیں تیری طرف، اور جب وہ مشورہ کرتے ہیں،

جب کہتے ہیں بے انصاف، جس کے کہے پر چلتے ہو نہیں وہ مگر ایک مرد جادو مارا (سحر زدہ)۔

۴۸۔ دیکھ! کیسی بٹھاتے ہیں تجھ پر کہاوتیں اور بہکتے ہیں، سو راہ نہیں پا سکتے۔

۴۹۔ اور کہتے ہیں، کیا جب ہم ہو گئے ہڈیاں اور چورا کیا ہم پھر اُٹھیں (پیدا ہوں) گے نئے بن کر(از سرِ نَو)۔

۵۰۔ تُو کہہ، تم ہو جاؤ پتھر یا لوہا۔

۵۱۔ یا کوئی خلقت جو مشکل لگے تمہارے جی میں،

پھر اب کہیں گے، کون اُلٹے (زندہ کرے) گا ہم کو؟

(کہو) جس نے بنایا (پیدا کیا) تم کو پہلی بار۔

پھر اب مٹکائیں گے تیری طرف اپنے سر اور کہیں گے کب ہے وہ؟

تُو کہہ، شاید نزدیک ہی ہو گا۔

۵۲۔ جس دن تم کو پکارے گا، پھر چلے آؤ گے سراہتے (حمد و ثنا کرتے) اس کو،

اور اٹکلو (گمان کرو) گے کہ دیر نہیں لگی تم کو مگر تھوڑی(دنیا میں تھوڑا سا وقت ہی رہے)۔

۵۳۔ اور کہہ دے میرے بندوں کو، بات وہی کہیں جو بہتر ہو۔

شیطان جھڑپواتا (نزاع کرواتا) ہے آپس میں۔

شیطان ہے انسان کا بیشک دشمن صریح(کھلا)۔

۵۴۔ تمہارا رب بہتر جانتا ہے تم کو۔

اگر چاہے تم پر رحم کرے اور اگر چاہے تم کو مار (سزا) دے۔

اور تجھ کو نہیں بھیجا ہم نے اُن پر ذمہ لینے والا۔

۵۵۔ اور تیرا رب بہتر جانتا ہے جو کوئی ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

اور ہم نے زیادہ کیا (فضیلت دی) ہے بعضے نبیوں کو بعضوں سے، اور دی ہم نے داؤد کو زبور۔

۵۶۔ کہہ، پکارو جن کو سمجھتے ہو سِوا اس کے،

سو نہیں اختیار رکھتے کہ تکلیف کھول دیں تم سے، نہ بدل دیں۔

۵۷۔ وہ لوگ جن کو پکارتے ہیں، ڈھونڈتے ہیں اپنے رب تک وسیلہ،

کہ کون بندہ بہت نزدیک ہے اور امید رکھتے ہیں اس کی مہر کی، اور ڈرتے ہیں اس کی مار سے۔

بیشک تیرے رب کی مار ڈرنے کی چیز ہے۔

۵۸۔ اور کوئی بستی نہیں جس کو ہم نہ کھپائیں (ہلاک کریں) گے قیامت سے پہلے یا آفت ڈالیں اس پر سخت آفت۔

یہ ہے کتاب میں لکھا گیا۔

۵۹۔ اور ہم نے اس سے موقوف کیں (روکیں) نشانیاں بھیجنی، کہ اگلوں نے ان کو جھٹلایا۔

اور ہم نے دی ثمود کو اونٹنی سوجھانے(آنکھیں کھولنے) کو، پھر اس کا حق نا مانا۔

اور نشانیاں جو ہم بھیجتے ہیں سو ڈرانے کو۔

۶۰۔ اور جب کہہ دیا ہم نے تجھ سے کہ تیرے رب نے گھیر لیا لوگوں کو۔

اور وہ دکھاوا (منظر) جو تجھ کو دکھایا ہم نے، سو جانچنے کے لوگوں کو،

اور وہ درخت جس پر پھٹکار (لعنت بھیجی گئی) ہے قرآن میں۔

اور ہم ان کو ڈراتے ہیں، تو ان کو زیادہ ہوتی ہے بڑی شرارت (سرکشی)۔

۶۱۔ اور جب ہم نے کہا فرشتوں کو سجدہ کر آدم کو، تو سجدہ میں گر پڑے، مگر ابلیس(نے سجدہ نہ کیا)۔

بولا کیا میں سجدہ کروں ایک شخص کو جو تو تے بنایا مٹی کا؟

۶۲۔ کہنے لگا، بھلا دیکھ تو! یہ جس کو تُو نے مجھ سے چڑھایا(پر فضیلت دی)،

اگر تو مجھ کو ڈھیل دے قیامت کے دن تک، تو اس کی اولاد کو ڈھانٹی دے لوں(ورغلا اپنی طرف)، مگر تھوڑے سے(بچ رہیں گے)۔

۶۳۔ فرمایا جا، پھر جو کوئی تیرے ساتھ ہوا ان میں سے، سو دوزخ ہے تم سب کی سزا، پورا بدلا۔

۶۴۔ اور گھبرا (بہکا) لے ان میں جس کو گھبرا (بہکا) سکے اپنی آواز (دعوت) سے،

اور پکار (چڑھا) لا ان پر اپنے سوار اور پیادے،

اور ساجھا کر انسے(شریک بن جا اُن کا) مال اور اولاد میں، اور وعدے دے (دیتا رہ) ان کو۔

اور کچھ نہیں وعدہ دیتا ان کو شیطان، مگر دغا بازی۔

۶۵۔ وہ جو میرے بندے ہیں، اُن پر نہیں تیری حکومت۔

اور تیرا رب ہے بس (کافی) کام بنانے والا۔

۶۶۔ تمہارا رب وہ ہے، جو ہانکتا ہے تمہارے واسطے کشتی دریا میں، کہ تلاش کرو اس کا فضل۔ وہ ہے تم پر مہربان۔

۶۷۔ اور جب تم پر تکلیف پڑے دریا میں، بھولتے ہو جن کو پکارتے تھے اس کے سِوا۔

پھر جب بچا لیا تم کو جنگل (خشکی) کی طرف، ٹلا (منہ موڑ) گئے۔

اور ہے انسان بڑا نا شکر۔

۶۸۔ سو کیا نڈر ہوئے ہو؟ کیا دھنسائے تم کو جنگل کے کنارے یا بھیج دے تم پر آندھی،

پھر نہ پاؤ اپنا کوئی کام بنانے والا۔

۶۹۔ یا نڈر ہوئے ہو کہ پھر لے جائے تم کو اس میں دوسری بار،

پھر بھیجے تم پر ایک جھونکا باؤ (ہوا) کا، پھر ڈبو دے تم کو بدلہ اس نا شکری کا،

پھر نہ پاؤ تمہاری طرف سے ہم پر اس کا دعویٰ کرنے والا۔

۷۰۔ اور ہم نے عزت دی ہے آدم کی اولاد کو، اور سواری دی ان کو جنگل اور دریا میں،

اور روزی دی ہم نے ان کو ستھری (پاکیزہ) چیزوں سے،

اور زیادہ کیا (فضیلت دی) ان کو اپنے بنائے ہوئے بہت شخصوں (مخلوقات) پر، بڑھتی (فضیلت) دے کر۔

۷۱۔ جس دن ہم بلائیں گے ہر فرقے کو، ساتھ ان کے سردار کے۔

وہ جس کو ملا اس کا لکھا اس کے داہنے (ہاتھ) میں، سو پڑھتے ہیں اپنا لکھا،

اور ظلم نہ ہو گا ان پر ایک تاگے کا(ذرہ برابر)۔

۷۲۔ اور جو کوئی رہا اس جہان میں اندھا، سو پچھلے جہاں (آخرت) میں اندھا ہے،

اور زیادہ دُور پڑا راہ سے(گمراہ ہوا اندھے سے بھی)۔

۷۳۔ اور وہ تو لگے تھے کہ تجھ کو بچلا (پھیر) دیں اس چیز سے، جو وحی بھیجی ہم نے تیری طرف، تا (کہ) باندھ (گھڑ) لائے تُو اس کے سِوا۔

اور تب پکڑتے (وہ بنا لیتے) تجھ کو دوست۔

۷۴۔ اور اگر یہ نہ ہوتا کہ ہم نے تجھ کو ٹھہرا (ثابت قدم) رکھا، تو تُو لگ ہی جاتا جھکنے اُن کی طرف تھوڑا سا۔

۷۵۔ تب مقرر (ضرور) چکھاتے ہم تجھ کو دُونا مزہ زندگی میں اور دُونا مرنے میں،

پھر نہ پاتا تُو اپنے واسطے ہم پر مدد کرنے والا۔

۷۶۔ اور وہ تھے لگے گھبرانے تجھ کو (کہ تیرے قدم اکھاڑ دیں) اس زمین سے، کہ نکال دیں تجھ کو یہاں سے،

اور تب (اس صورت میں ) نہ ٹھہریں (رہیں) گے (خود بھی) تیرے پیچھے (بعد) مگر تھوڑا(تھوڑی دیر۔

۷۷۔ دستور پڑا (یہی طریقہ) ہوا ہے ان رسولوں کا، جو تجھ سے پہلے بھیجے ہم نے،

اور نہ پائے گا تُو ہمارے دستور (طریقِ کار) میں تفاوت (تبدیلی)۔

۷۸۔ کھڑی رکھو نماز سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک، اور قرآن پڑھنا فجر کا۔

بیشک قرآن پڑھنا فجر کا ہوتا ہے روبرو۔

۷۹۔ اور کچھ رات جاگتا رہ اس میں یہ بڑھتی (فائدہ) ہے تجھ کو، شاید کھڑا کرے تجھ کو تیرا رب، تعریف کے مقام میں۔

۸۰۔ اور کہہ، اے رب! پیٹھا (داخل کر) مجھ کو سچا پیٹھانا (داخل کرنا) اور نکال مجھ کو سچا نکالنا،

اور بنا دے مجھ کو اپنے پاس سے ایک حکومت کی مدد۔

۸۱۔ اور کہہ، آیا سچ اور نکل بھاگا جھوٹ۔

بیشک جھوٹ ہے نکل بھاگنے والا۔

۸۲۔ اور ہم اُتارتے ہیں قرآن میں سے جس سے روگ چنگے ہوں(شفا ہو) اور مہر (رحمت)ایمان والوں کو۔

اور گنہگاروں کو یہی بڑھتا ہے نقصان۔

۸۳۔ اور جب ہم آرام بھیجیں انسان پر، ٹلا (پیٹھ موڑے)جائے اور ہٹا دے اپنا بازو(اکڑتا ہے)۔

اور جب لگے اس کو برائی، رہ جائے آس ٹوٹا (مایوس)۔

۸۴۔ تُو کہہ، ہر کوئی کام کرتا ہے اپنے ڈول (طریقے) پر۔

سو تیرا رب بہتر جانتا ہے، کون خوب سوجھا ہے راہ۔

۸۵۔ اور تجھ سے پوچھتے ہیں رُوح کو(کے بارے میں)،

تُو کہہ، رُوح ہے میرے رب کے حکم سے، اور تم کو خبر دی ہے تھوڑی سی۔

۸۶۔ اور اگر ہم چاہیں لے جائیں جو چیز تم کو وحی بھیجی،

پھر تُو نہ پائے اس کے لا دینے کو ہم پر کوئی ذمہ لینے والا۔

۸۷۔ مگر مہربانی سے تیرے رب کی۔

اس کی بخشش تجھ پر بڑی ہے۔

۸۸۔ کہہ، اگر جمع ہوں آدمی اور جِنّ اس پر کہ لائیں ایسا قرآن،

نہ لائیں گے ایسا، اور پڑے مدد کریں ایک کی ایک۔

۸۹۔ اور ہم نے پھیر پھیر (طرح طرح سے) سمجھائی لوگوں کو اس قرآن میں ہر کہاوت،

سو نہیں رہتے بہت لوگ بن نا شکری کئے۔

۹۰۔ اور بولے، ہم نہ مانیں گے تیرا کہا، جب تک تُو نہ بہا نکالے ہمارے واسطے زمین سے ایک چشمہ۔

۹۱۔ یا ہو جائے تیرے واسطے ایک باغ کھجور اور انگور کا، پھر بہا لے اس کے بیچ نہریں چلا کر۔

۹۲۔ یا گرا دے آسمان ہم پر، جیسا کہا کرتا ہے ٹکڑے ٹکڑے،

یا لے آ اﷲ کو اور فرشتوں کو ضامن۔

۹۳۔ یا ہو جائے تجھ کو ایک گھر سنہری، یا چڑھ جائے تُو آسمان میں۔

اور ہم یقین نہ کریں گے تیرا چڑھنا، جب تک نہ اتار لائے ہم پر ایک لکھا، جو ہم پڑھ لیں۔

تُو کہہ، سُبحان اﷲ! میں کون ہوں مگر ایک آدمی ہوں بھیجا ہوا۔

۹۴۔ اور لوگوں کو اٹکاؤ (منع) نہیں ہوا اس سے کہ یقین لائیں جب پہنچی ان کو راہ کی سوجھ(ہدایت)،

مگر یہی کہ کہنے لگے، کیا اﷲ نے بھیجا آدمی پیغام لے کر؟

۹۵۔ کہہ، اگر ہوتے زمین میں فرشتے، پھرتے بستے،

تو ہم اتارتے اُن پر آسمان سے کوئی فرشتہ پیغام لے کر۔

۹۶۔ کہہ، اﷲ بس (کافی) ہے حق ثابت کرنے والا میرے تمہارے بیچ۔

وہ ہے اپنے بندوں سے خبردار دیکھنے والا۔

۹۷۔ اور جس کو سوجھاوے(ہدایت دے) اﷲ، وہی ہے سوجھا(ہدایت یافتہ)۔

اور جس کو بھٹکاوے(گمراہ کرے)، پھر تو نہ پائے ان کے کوئی رفیق اس کے سِوا۔

اور اٹھائیں گے ہم ان کو دن قیامت کے، اوندھے منہ پر اندھے اور گونگے اور بہرے۔

ٹھکانا ان کا دوزخ ہے، جب لگے گی بجھنے(ماند پڑنے) اور دیں گے ان پر بھڑکا۔

۹۸۔ یہ اُن کی سزا ہے! اس واسطے کہ منکر ہوئے ہماری آیتوں سے،

اور بولے، کیا جب ہو گئے ہڈیاں اور چُورا؟ کیا ہم کو اٹھانا ہے نئے بنا کر؟

۹۹۔ کیا نہیں دیکھ چکے؟ جس اﷲ نے بنائے آسمان و زمین، سکتا (قادر) ہے ایسوں کو بنانا،

اور ٹھہرایا (مقرر کر رکھا) ہے ان کا ایک وعدہ (مدت) بے شبہ(جس میں شبہ نہیں)۔

سو نہیں رہتے بے انصاف بن نا شکری کئے۔

۱۰۰۔ کہہ اگر تمہارے ہاتھ میں ہوتے میرے رب کی مہر (رحمت) کے خزانے،

تو مقرر (ضرور) موندھ (روک) رکھتے اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہو جائیں۔

اور ہے انسان دل کا تنگ۔

۱۰۱۔ اور ہم نے دیں موسیٰ کو نَو (۹) نشانیاں صاف (معجزات)،

پھر پوچھ بنی اسرائیل سے، جب وہ آیا ان کے پاس، تو کہا اس کو فرعون نے،

میری اٹکل (سمجھ) میں موسیٰ تجھ پر جادو ہوا۔

۱۰۲۔ بولا تو جان چکا ہے کہ یہ چیزیں کسی نے نہیں اُتاریں، مگر آسمان و زمین کے صاحب نے سوجھانے کو۔

اور میری اٹکل (سمجھ) میں فرعون! تُو کھپا (ہلاک ہوا) چاہتا ہے۔

۱۰۳۔ پھر چاہا ان کو چین نہ دے زمین میں،

پھر ڈبو دیا ہم نے اس کو اور اس کے ساتھ والوں کو سارے۔

۱۰۴۔ اور کہا ہم نے اس کے پیچھے بنی اسرائیل کو، بسو تم زمین میں،

پھر جب آئے گا وعدہ آخرت کا لے آئیں گے ہم تم کو سمیٹ کر۔

۱۰۵۔ اور سچ کے ساتھ اتارا ہم نے یہ قرآن، اور سچ کے ساتھ اترا۔

اور تجھ کو بھیجا ہم نے، سو خوشی اور ڈر سناتا۔

۱۰۶۔ اور پڑھنے کا وظیفہ کیا ہم نے اس کو بانٹ کر، کہ پڑھے تُو اس کو لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر،

اور اس کو ہم نے اتارتے (بتدریج) اُتارا۔

۱۰۷۔ کہہ، تم اس کو مانو یا نہ مانو۔

(لیکن) جس کو علم ملا ہے اس کے آگے (پہلے) سے، جب ان کے پاس اس کو پڑھئے، گرتے ہیں ٹھوڑیوں پر سجدے میں۔

۱۰۸۔ اور کہتے ہیں، پاک ہے ہمارا رب بے شک، ہمارے رب کا وعدہ البتہ ہونا ہے۔

۱۰۹۔ اور گرتے ہیں ٹھوڑیوں پر روتے ہوئے، اور زیادہ ہوتی ہے ان کو عاجزی۔ (سجدہ)

۱۱۰۔ کہہ اﷲ کو پکارو یا رحمٰن کو۔

جو کہہ کر پکارو گے، سو اسی کے ہیں سب نام خاصے(اچھے)۔

اور تُو نہ پکار اپنی نماز میں، نہ چپکے پڑھ، اور ڈھونڈھ لے اس کے بیچ میں راہ۔

۱۱۱۔ اور کہہ، سراہئے اﷲ کو جس نے نہیں رکھی اولاد،

نہ کوئی اس کا ساجھی سلطنت میں، نہ کوئی اس کا مددگار ذلّت کے وقت پر،

اور اس کی بڑائی کر بڑا جان کر۔

 

 

سورۃ کہف

 

 

(رکوع۔ ۱۲)(۱۸)          (آیات۔ ۱۱۰)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ سراہئے (سب تعریف)اﷲ کو جس نے اتاری اپنے بندے پر کتاب اور نہ رکھی اس میں کچھ کجی (ٹیڑھا پن)۔

۲۔ ٹھیک اتاری تا (کہ) ڈر سنائے ایک سخت آفت کا اس کی طرف سے،

اور خوشخبری دے، یقین لانے والوں کو جو کرتے ہیں نیکیاں، کہ (یقیناً) ان کو اچھا نیگ (اجر) ہے۔

۳۔ جس میں رہا کریں ہمیشہ۔

۴۔ اور ڈر سنائے ان کو جو کہتے ہیں اﷲ اولاد رکھتا ہے۔

۵۔ کچھ خبر نہیں ان کو اس بات کی، نہ ان کے باپ دادوں کو۔

کیا بڑی بات ہو کر نکلتی ہے ان کے منہ سے۔

سب جھوٹ ہے جو کہتے ہیں۔

۶۔ سو کہیں تُو گھونٹ (مار) ڈالے گا اپنی جان ان کے پیچھے، اگر وہ نہ مانیں گے اس بات (قرآن) کو پچتا پچتا کر( غم کر کے)۔

۷۔ ہم نے بنایا ہے جو کچھ زمین پر ہے اس کی رونق، تا (کہ) جانچیں لوگوں کو، کون ان میں اچھا کرتا ہے کام۔

۸۔ اور ہم کو کرنا ہے جو کچھ اس پر ہے میدان چھانٹ (چٹیل بنا) کر۔

۹۔ کیا تو خیال رکھتا ہے کہ غار اور کھوہ والے ہماری قدرتوں میں اچنبھا (عجیب) تھے۔

۱۰۔ جب جا بیٹھے وہ جوان اس کھوہ میں، پھر بولے،

اے رب! دے ہم کو اپنے پاس سے مہر (رحمت) اور بنا ہمارے کام کا بناؤ(درستی)۔

۱۱۔ پھر تھپک دیئے ہم نے اُن کے کان (سُلا دیا) اُس کھوہ میں، کئی برس گنتی کے۔

۱۲۔ پھر ہم نے اُن کو اٹھایا کہ معلوم کریں دو فرقوں میں، کس نے یاد رکھی ہے جتنی مدت وہ رہے۔

۱۳۔ ہم سنا دیں تجھ کو ان کا احوال تحقیق (ٹھیک ٹھیک)۔

وہ کئی جوان ہیں، کہ یقین لائے اپنے رب پر اور زیادہ دی ہم نے ان کو سوجھ (ہدایت)۔

۱۴۔ اور گِرہ دی (مضبوط کر دیئے) اُن کے دل پر جب کھڑے ہوئے، پھر بولے،

ہمارا رب ہے رب آسمان و زمین کا، نہ پکاریں گے ہم اس کے سوا کسی کو ٹھاکر (معبود)،

(اگر ایسا کہیں) تو کہی ہم نے بات عقل سے دُور۔

۱۵۔ یہ ہماری قوم ہے! پکڑے (بنا لئے) ہیں انہوں نے اس کے سوا اور پوجنے (معبود)۔

کیوں نہیں لاتے ان کے واسطے کوئی سند کھلی۔

پھر اس سے گنہگار کون جس نے باندھا اﷲ پر جھوٹ۔

۱۷۔ اور جب تم نے کنارہ پکڑا ان سے اور جن کو وہ پوجتے ہیں اﷲ کے سوا، اب جا بیٹھو اُس کھوہ میں،

پھیلا دے تم پر رب تمہارا کچھ اپنی مہر(رحمت) اور بنا (آسان کر ) دے تم کو تمہارے کام کا آرام۔

۱۸۔ اور تُو دیکھے دھوپ، جب نکلتی ہے بچ جاتی ہے اُن کی کھوہ سے داہنے کو،

اور جب ڈوبتی ہے کترا جاتی ہے ان سے بائیں کو،

اور وہ میدان میں ہیں اس کے۔

ہے یہ قدرتوں سے اﷲ کی۔

جس کو راہ (ہدایت) دے اﷲ وہی آئے راہ (ہدایت) پر۔

اور جس کو وہ بچلادے (بھٹکا دے) پھر تو نہ پائے اس کا کوئی رفیق راہ پر لانے والا۔

۱۸۔ اور تُو جانے وہ جاگتے ہیں اور وہ سوتے ہیں۔ اور کروٹ دلاتے ہیں ہم ان کو داہنے اور بائیں۔

اور کتّا ان کا پسار رہا اپنی باہیں چوکھٹ پر۔

اگر تُو جھانک دیکھے ان کو تو پیٹھ دے کر بھاگے اُنسے اور بھر جائے تجھ (تمہارے دل) میں ان کی دہشت۔

۱۹۔ اور اسی طرح ان کو جگا دیا ہم نے کہ آپس میں لگے پوچھنے۔

ایک بولا ان میں کتنی دیر ٹھہرے تم۔

بولے ہم ٹھہرے ایک دن یا دن سے کم۔

بولے، تمہارا رب بہتر جانے جتنی دیر رہے ہو۔

اب بھیجو اپنے میں سے ایک، یہ روپیہ لے کر اپنا اس شہر کو،

پھر دیکھے کونسا ستھرا کھانا، سو لا دے تم کو اس میں سے کھانا،

اور نرمی (ہوشیاری)سے جائے اور جتا (بتا) نہ دے تمہاری خبر کسی کو۔

۲۰۔ وہ لوگ اگر خبر پائیں تمہاری، پتھراؤ سے ماریں تم کو یا الٹا پھیریں تم کو اپنے دین میں،

تب بھلا نہ ہو تمہارا کبھی۔

۲۱۔ اور اسی طرح خبر کھول دی ہم نے اُن کی تا (کہ) لوگ جانیں کہ وعدہ اﷲ کا ٹھیک ہے،

وہ گھڑی آنی، اس میں دھوکا (شک) نہیں۔

جب جھگڑ رہے تھے اپنی بات پر، پھر کہنے لگے، بناؤ ان پر ایک عمارت۔

ان کا رب بہتر جانے ان کو۔

بولے جن کا کام زبر تھا(جو غالب تھے)، ہم بنا دیں گے اُن کے مکان پر عبادت خانہ۔

۲۲۔ اب یہ بھی کہیں گے وہ تین ہیں چوتھا ان کا کتّا،

اور یہ بھی کہیں گے وہ پانچ ہیں اور چھٹا ان کا کتّا، بن دیکھے نشانہ پتھر چلانا(بے تُکی باتیں)،

اور یہ بھی کہیں گے وہ سات ہیں اور آٹھواں ان کا کتّا۔

تُو کہہ، میرا رب بہتر جانے اُن کی گنتی، ان کی خبر نہیں رکھتے مگر تھوڑے لوگ۔

سو تُو مت جھگڑ ان کی بات میں مگر سرسری جھگڑا۔ اور مت تحقیق کر ان کا احوال اُن میں کسی سے۔

۲۳۔ اور نہ کہیو کسی کام کو کہ میں کروں گا کل۔

۲۴۔ مگر یہ کہ اﷲ چاہے،

اور یاد کر لے اپنے رب کو جب بھول جائے،

اور کہہ، امید ہے کہ میرا رب مجھ کو سجھائے، اس سے نزدیک راہ نیکی کی۔

۲۵۔ اور مدت گذری ان پر اپنی کھوہ میں تین سو برس اور اُوپر سے نو (۹)۔

۲۶۔ تُو کہہ، اﷲ خوب جانتا ہے جتنی مدت وہ رہے۔ اُسی پاس ہیں چھپے بھید آسمان اور زمین کے۔

عجب (خوب) دیکھتا سنتا ہے۔

کوئی نہیں بندوں پر اس کے سوا مختار۔ اور نہیں شریک کرتا اپنے حکم میں کسی کو۔

۲۷۔ اور پڑھ جو وحی ہوئی تجھ کو، تیرے رب سے اس کی کتاب کو۔

کوئی بدلنے والا نہیں اس کی باتیں اور کہیں نہ پائے گا تُو اس کے سوا چھپنے کی جگہ۔

۲۸۔ اور تھام رکھ آپ کو اُن کے ساتھ جو پکارتے ہیں اپنے رب کو صبح اور شام، طالب ہیں اس کے منہ (رضا) کے،

اور نہ دوڑیں تیری آنکھیں ان کو چھوڑ کر تلاش میں رونق دنیا کی زندگی کی۔

اور نہ کہا مان اس کا جس کا دل غافل کیا ہم نے اپنی یاد سے،

اور پیچھے لگا ہے اپنی چاؤ (خواہش) کے، اور اس کا کام ہے حد پر نہ رہنا۔

۲۹۔ اور کہہ، سچی بات ہے تمہارے رب کی طرف سے،

پھر جو کوئی چاہے مانے اور جو کوئی چاہے نہ مانے۔

ہم نے رکھی ہے گنہگاروں کے واسطے آگ، جو گھیر رہی ہے ان کو اس کی قناتیں (لپٹیں)۔

اور اگر فریاد کریں گے تو ملے گا پانی جیسا پیپ، بھون ڈالے منہ کو،

کیا بُرا پینا ہے اور کیا بُرا آرام۔

۳۰۔ جو لوگ یقین لائے اور کیں نیکیاں، ہم نہیں کھوتے (ضائع کرتے) نیگ (اجر) اس کا، جس نے بھلا کیا کام۔

۳۱۔ ایسوں کو باغ ہیں بسنے کے، بہتی ان کے نیچے نہریں،

پہناتے ہیں ان کو وہاں کچھ کنگن سونے کے اور پہنتے ہیں کپڑے سبز پتلے اور گاڑھے ریشم کے،

لگے بیٹھے ہیں ان میں تختوں پر۔

کیا خوب بدلہ ہے اور کیا خوب آرام۔

۳۲۔ اور بتا ا نکو کہاوت دو مَردوں کی،

بنا دیئے ہم نے ایک کو دو باغ انگور کے اور گرد ان کے کھجوریں،

اور رکھی دونوں کے بیچ میں کھیتی۔

۳۳۔ دونوں باغ لاتے اپنا میوہ اور نہ گھٹاتے اس میں سے کچھ،

اور بہائی ہم نے ان دونوں کے بیچ نہر۔

۳۴۔ اور اس کو پھل ملا پھر بولا اپنے دوسرے سے، جب باتیں کرنے لگا اس سے،

مجھ پاس زیادہ ہے تجھ سے مال اور آبرو کے (قدر و منزلت والے، طاقتور) لوگ۔

۳۵۔ اور گیا اپنے باغ میں، اور وہ بُرا کر رہا تھا اپنی جان پر۔

بولا، مجھ کو نہیں آتا خیال میں کہ خراب ہو یہ باغ کبھی۔

۳۶۔ اور مجھ کو خیال میں نہیں آتا کہ قیامت ہونی ہے۔

اور اگر کبھی پہنچایا مجھ کو میرے رب کے پاس، پاؤں گا بہتر اس سے اس طرف پہنچ کر۔

۳۷۔ کہا اس کو دوسرے نے جب بات کرنے لگا،

کیا تو منکر ہو گیا اس شخص (ذات) سے جس نے بنایا تجھ کو مٹی سے، پھر بوند سے پھر پورا کر دیا تجھ کو مرد۔

۳۸۔ پر میں تو کہوں، وہی اﷲ ہے میرا رب اور نہ مانوں ساجھی (شریک) اپنے رب کا کسی کو۔

۳۹۔ اور کیوں نہ جب تو آیا تھا اپنے باغ میں کہا ہوتا؟ جو چاہا اﷲ کا، کچھ زور نہیں مگر دیا اﷲ کا۔

اگر تُو دیکھتا ہے مجھ کو کہ میں کم ہوں تجھ سے مال اور اولاد میں۔

۴۰۔ تو امید ہے کہ میرا رب دے مجھ کو تیرے باغ سے بہتر،

اور بھیج دے اس پر ایک بھبوکا (آفت) آسمان سے، پھر صبح کو رہ جائے میدان پٹپڑ(چٹیل)۔

۴۱۔ یا صبح کو ہو رہے اس کا پانی خشک، پھر نہ سکے تُو کہ اس کو ڈھونڈ لائے۔

۴۲۔ اور سمیٹ لیا اس کا سارا پھل، پھر صبح کو رہ گیا ہاتھ نچاتا اس مال پر جو اس میں لگایا تھا،

اور وہ ڈھیا (گرا) پڑا تھا اپنی چھتریوں (چھپروں) پر،

اور کہنے لگا کیا خوب تھا اگر میں ساجھی (شریک) نہ بناتا اپنے رب کا کسی کو۔

۴۳۔ اور نہ ہوئی اس کی جماعت کہ مدد کریں اس کو اﷲ کے سوا، اور نہ ہوا وہ کہ بدلہ لے سکے۔

۴۴۔ وہاں سب اختیار ہے اﷲ سچے کا۔

اسی کا انعام بہتر ہے اور اسی کا دیا بدلہ۔

۴۵۔ اور بتا ان کو کہاوت دنیا کی زندگی کی،

جیسے پانی اتارا ہم نے آسمان سے، پھر بھڑ کر نکلا اس سے زمین کا سبزہ،

پھر کل کو ہو رہا چورا (بھُس) باؤ (ہوا) میں اڑتا۔

اور اﷲ کو ہے ہر چیز پر قدرت۔

۴۶۔ مال اور بیٹے رونق ہیں دنیا کے جیتے۔

اور رہنے والی نیکیوں پر بہتر ہے تیرے رب کے ہاں بدلہ اور بہتر ہے توقع۔

۴۷۔ اور جس دن ہم چلائیں پہاڑ اور تُو دیکھے زمین کھل گئی،

اور گھیر بلائیں (اکھٹا کریں) ان کو، پھر نہ چھوڑیں ان میں (کسی) ایک کو۔

۴۸۔ اور سامنے لائے (پیش کئے گئے پاس) تیرے رب کے قطار کر کر(صف در صف)۔

اور(بلاشبہ) آ پہنچے تم ہمارے پاس، جیسا ہم نے بنایا (پیدا کیا) تھا تم کو پہلی بار۔

نہیں(جبکہ) تم بتاتے (سمجھتے) تھے کہ نہ ٹھہرائیں گے ہم تمہارا کوئی وعدہ(پیشی کا وقت)۔

۴۹۔ اور رکھا جائے گا کاغذ(اعمالنامہ)، پھر تو دیکھے گنہگار ڈرتے ہیں اس کے بیچ لکھے سے،

اور کہتے ہیں اے خرابی! کیسا ہے یہ لکھا؟

نہ چھوڑے چھوٹی بات نہ بڑی بات، جو اس میں نہیں گھیری۔

اور پائیں گے جو کیا ہے سامنے۔

اور تیرا رب ظلم نہ کرے گا کسی پر۔

۵۰۔ اور جب کہا ہم نے فرشتوں کو سجدہ کرو آدم کو، ، تو سجدہ کر پڑے مگر ابلیس۔

تھا جِنّ کی قِسم سے سو نکل بھاگا اپنے رب کے حکم سے۔

سو اب تم ٹھہراتے ہو اس کو اور اس کی اولاد کو رفیق میرے سوا، اور وہ تمہارے دشمن ہیں۔

بُرا ہاتھ لگا بے انصافوں کو بدلہ۔

۵۱۔ دکھا نہیں لیا میں نے ان کو بنانا آسمان و زمین کا اور نہ بنانا ان کا۔

اور میں وہ نہیں کہ پکڑوں (بناؤں) بہکانے والوں کو بازو (مددگار)۔

۵۲۔ اور جس دن فرمائے گا، پکارو میرے شریکوں کو جو تم بتاتے تھے، پھر پکاریں گے،

پھر وہ جواب نہ دیں گے، اور کر دیں گے ہم ان کے بیچ مرنے کے اسباب۔

۵۳۔ اور دیکھیں گے گنہگار آگ کو، پھر اٹکلیں (سمجھیں) گے کہ اُن کو پڑنا ہے اس میں،

اور نہ پائیں گے اس سے راہ بدلنی(بچنے کا راستہ)۔

۵۴۔ اور پھیر پھیر (طرح طرح سے) سمجھائی ہم نے، اس قرآن سے لوگوں کو ہر ایک کہاوت۔

اور ہے انسان سب چیز سے زیادہ جھگڑنے کو (لو)۔

۵۵۔ اور لوگوں کو اٹکاؤ (روک) جو رہا اس سے کہ یقین لائیں جب پہنچی ان کو راہ کی سوجھ (ہدایت) اور گناہ بخشوائیں اپنے رب سے،

سو یہی کہ پہنچے ان پر رسم پہلوں کی، یا آ کھڑا ہو ان پر عذاب سامنے۔

۵۶۔ اور ہم جو رسول بھیجتے ہیں، سو خوشی اور ڈر سنانے کو۔

اور جھگڑے لاتے ہیں منکر جھوٹے جھگڑے، کہ ڈِگا (گرا) دیں اس سے سچی بات،

اور ٹھہرایا ہے میرے کلام کو، اور جو ڈر سنائے، ٹھٹھا(مذاق)۔

۵۷۔ اور کون ظالم اس سے؟ جس کو سمجھایا اس کے رب کے کلام سے،

پھر منہ پھیرا اس کی طرف سے، اور بھول گیا جو آگے بھیج چکے ہیں اس کے ہاتھ۔

ہم نے رکھی ہے ان کے دلوں پر اوٹ کہ اس کو نہ سمجھیں، اور ان کے کانوں میں بوجھ (بہرہ پن)۔

اور جو تُو ان کو بلائے راہ پر، تو ہر گز نہ آئیں راہ پر اس وقت کبھی۔

۵۸۔ اور تیرا رب بڑا بخشنے والا ہے مہر رکھتا (رحم فرمانے والا)۔

اگر ان کو پکڑے ان کے کِئے پر، تو جلد ڈالے ان پر عذاب۔

پر اُن کا ایک وعدہ (وقت مقرر) ہے، کہیں نہ پائیں گے اس سے ورے سرکنے(بچ نکلنے) کو جگہ (راستہ)۔

۵۹۔ اور یہ سب بستیاں جن کو ہم نے کھپا (ہلاک کر) دیا، جب ظالم ہو گئے،

اور رکھا تھا ان کے کھپنے (ہلاکت) کا ایک وعدہ (وقت مقرر)۔

۶۰۔ اور جب کہا موسیٰ نے اپنے جوان (خادم) کو،

میں نہ ہٹوں گا جب تک نہ پہنچیں دو دریا کے ملاپ (سنگم) تک، یا چلتا جاؤں قرنوں (برسوں)۔

۶۱۔ پھر جب پہنچے دونوں دریا کے ملاپ (سنگم) تک، بھول گئے اپنی مچھلی،

پھر اس نے راہ لی دریا میں سرنگ بنا کر۔

۶۲۔ پھر جب آگے چلے، کہا موسیٰ نے اپنے جوان (خادم) کو، لا ہمارے پاس ہمارا کھانا،

ہم نے پائی ہے اپنے اس سفر میں تکلیف۔

۶۳۔ بولا وہ دیکھا تُو نے جب ہم نے جگہ پکڑی(ٹھہرے تھے) اس پتھر پاس، سو میں بھول گیا مچھلی۔

اور مجھ کو بھلایا شیطان ہی نے، کہ اس کا مذکور کروں۔

اور وہ کر (بنا) گئی اپنی راہ دریا میں عجب طرح۔

۶۴۔ کہا یہی ہے جو ہم چاہتے تھے۔

پھر اُلٹے (واپس) پھرے اپنے پیر پہچانتے(نقوشِ قدم پر)۔

۶۵۔ پھر پایا ایک بندہ ہمارے بندوں میں کا جس کو دی تھی (نوازا تھا) ہم نے اپنی مہر اپنے پاس (رحمتِ خاص)سے،

اور سکھایا تھا اپنے پاس سے ایک علم۔

۶۶۔ کہا اس کو موسیٰ نے،

کہے تو تیرے ساتھ رہوں، اس پر کہ مجھ کو سکھا دے کچھ، جو تجھ کو سکھائی ہے بھلی راہ۔

۶۷۔ بولا تُو نہ (کر) سکے گا میرے ساتھ ٹھہرنا (صبر)۔

۶۸۔ اور کیوں کر ٹھہرے (کرو صبر) دیکھ کر ایک چیز کو، جو تیرے قابو میں نہیں اس کی سمجھ؟

۶۹۔ کہا تُو پائے گا اگر اﷲ نے چاہا مجھ کو ٹھہرنے (صبر کرنے) والا، اور نہ ٹالوں گا تیرا کوئی حکم۔

۷۰۔ بولا، پھر اگر میرے ساتھ رہتا ہے، تو مت پوچھیو مجھ سے کوئی چیز، جب تک میں شروع نہ کروں تیرے آگے اس کا مذکور۔

۷۱۔ پھر دونوں چلے۔ یہاں تک جب چڑھے ناؤ میں، اس کو پھاڑ (اس میں سوراخ کر) ڈالا۔

موسیٰ بولا، تُو نے اس کو پھاڑ (اس میں سوراخ کر) ڈالا کہ ڈبو دے اس کے لوگوں کو؟ تُو نے کی ایک چیز (حرکت) انوکھی۔

۷۲۔ بولا، میں نے نہ کہا تھا تُو نہ سکے گا میرے ساتھ ٹھہرنا (صبر) ؟

۷۳۔ کہا، مجھ کو نہ پکڑ میری بھول پر، اور نہ ڈال مجھ پر میرا کام مشکل۔

۷۴۔ پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ ملے ایک لڑکے سے، اس کو مار ڈالا،

موسیٰ بولا، تُو نے مار ڈالی ایک جان ستھری (معصوم) بن بدلے کسی جان کے۔

تُو نے کی ایک چیز نا معقول۔

۷۵۔ بولا، میں نے تجھ کو نہ کہا تھا؟ تُو نہ سکے گا میرے ساتھ ٹھہرنا (صبر)۔

۷۶۔ کہا، اگر تجھ سے پوچھوں کوئی چیز اس کے پیچھے (بعد)، پھر مجھ کو ساتھ نہ رکھیو۔

تُو اتار چکا میری طرف سے الزام۔

۷۷۔ پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ پہنچے ایک گاؤں کے لوگوں تک،

کھانا چاہا وہاں کے لوگوں سے، وہ نہ مانے کہ ان کو مہمان رکھیں،

پھر پائی اس میں ایک دیوار گرا چاہتی تھی، اس کو سیدھا کیا۔

بولا موسیٰ اگر تُو چاہتا، لیتا اس پر مزدوری۔

۷۸۔ کہا، اب جُدائی ہے میرے تیرے بیچ۔

اب جتاتا (بتاتا) ہوں تجھ کو پھیر (حقیقت) ان باتوں کا، جس پر تُو نہ ٹھہر (صبر کر) سکا۔

۷۹۔ وہ جو کشتی تھی، سو تھی کتنے محتاجوں کی، محنت کرتے تھے دریا میں،

سو میں نے چاہا کہ اُس میں نقصان (عیب) ڈالوں، اور(کیونکہ) ان کے پریتھا ایک بادشاہ، (جو) لے لیتا ہو کشتی چھین کر۔

۸۰۔ اور جو لڑکا تھا، سو اس کے ماں باپ تھے ایمان پر،

پھر ہم ڈرے کہ اُن کو عاجز (تنگ) کرے، زبردستی (سرکشی) اور کفر کر کر(سے)۔

۸۱۔ پھر ہم نے چاہا، کہ بدلا دے اُن کو ان کا رب، اس سے بہتر ستھرائی میں، اور لگاؤ رکھتا محبت میں۔

۸۲۔ اور وہ جو دیوار تھی، سو دو یتیم لڑکوں کی تھی، رہتے اس شہر میں،

اور اس کے نیچے مال گڑا (دبا) تھا اُن کا، اور ان کا باپ تھا نیک۔

پھر چاہا تیرے رب نے کہ وہ پہنچیں اپنے زور کو(جوان ہوں)، اور نکالیں اپنا مال گڑا(دبا ہوا)، مہربانی سے تیرے رب کی۔

اور میں نے یہ نہیں کیا اپنے حکم سے۔

یہ پھیر (حقیقت) ہے ان چیزوں کا، جن پر تُو نہ ٹھہر (صبر کر) سکا۔

۸۳۔ اور تجھ سے پوچھتے ہیں ذوالقرنین کو۔

کہہ، اب پڑھتا ہوں تمہارے آگے اس کا کچھ مذکور۔

۸۴۔ ہم نے اس کو جمایا تھا ملک میں، اور دیا تھا ہر چیز کا اسباب۔

۸۵۔ پھر پیچھے پڑا ایک اسباب کے۔

۸۶۔ یہاں تک کہ جب پہنچا سورج ڈوبنے کی جگہ، پایا کہ وہ ڈوبتا ہے ایک دلدل کی ندی میں،

اور پائے اس کے پاس ایک لوگ۔

ہم نے کہا، اے ذوالقرنین! یا لوگوں کو تکلیف دے، اور یا رکھ ان میں خوبی(کے ساتھ اچھا رویہ)۔

۸۷۔ بولا، جو کوئی ہو گا بے انصاف سو ہم اس کو مار دیں گے،

پھر الٹا (لوٹ) جائے گا اپنے رب کے پاس، وہ مار دے گا اس کو بُری مار۔

۸۸۔ اور جو کوئی یقین لایا اور کیا بھلا کام، سو اس کو بدلے میں بھلائی ہے،

اور ہم کہیں گے اس کو اپنے کام میں آسانی۔

۸۹۔ پھر لگا ایک اسباب کے پیچھے۔

۹۰۔ یہاں تک جب پہنچا سورج نکلنے کی جگہ،

پایا کہ وہ نکلتا ہے ایک لوگوں پر، کہ نہیں بنا دی ہم نے ان کو اس سے ورے کچھ اوٹ۔

۹۱۔ یوں ہی ہے! اور ہمارے قابو میں آ چکی ہے اس کے پاس کی خبر۔

۹۲۔ پھر لگا ایک اسباب کے پیچھے۔

۹۳۔ یہاں تک کہ جب پہنچا دو آڑ (پہاڑوں) کے بیچ،

پائے اُن سے ورے (قریب) ایک لوگ، لگتے نہیں کہ سمجھیں ایک بات۔

۹۴۔ بولے اے ذوالقرنین! یہ یاجوج و ماجوج! دھوم اُٹھاتے ہیں ملک میں،

سو کہے تو ہم ٹھہرا دیں تجھ کو کچھ محصول اس پر کہ بنا دے تُو ہم میں ان میں ایک آڑ۔

۹۵۔ بولا جو مقدور دی (عطا کر رکھا ہے) مجھ کو میرے رب نے وہ بہتر ہے،

سو مدد کرو میری محنت میں، بنا دوں تمہارے اور ان کے بیچ ایک دھابا (اوٹ)۔

۹۶۔ پکڑاؤ مجھ کو تختے لوہے کے۔

یہاں تک کہ جب برابر کر دیا دو پھانکوں (پاٹوں) تک پہاڑ کے، کہا، دَھونکو۔

یہاں تک جب کر دیا اس کو آگ، کہا، لاؤ میرے پاس کہ ڈالوں اس پر پگھلا تانبا۔

۹۷۔ پھر نہ سکے کہ اس پر چڑھ آئیں اور نہ سکے اس میں (نقب) سوراخ کرنا۔

۹۸۔ بولا یہ ایک مہر (مہربانی) ہے میرے رب کی،

پھر جب آئے وعدہ میرے رب کا، گرا دے اس کو (ریزہ ریزہ) ڈھا کر۔

اور ہے وعدہ میرے رب کا سچا۔

۹۹۔ اور چھوڑ دیں گے ہم خلق کو اس دن ایک دوسرے میں دھنستے،

اور پھونک مارے صُور میں، پھر جمع کر لائیں ہم ان کو سارے۔

۱۰۰۔ اور دکھا دیں ہم دوزخ اُس دن کافروں کو سامنے۔

۱۰۱۔ جن کی آنکھوں پر پردہ پڑا تھا میری یاد سے،

اور نہ سکتے تھے سننا۔

۱۰۲۔ اب کیا سمجھے ہیں منکر؟ کہ ٹھہرا دیں میرے بندوں کو میرے سوا حمایتی۔

ہم نے رکھی ہے دوزخ منکروں کی مہمانی۔

۱۰۳۔ کہہ ہم بتا دیں تم کو، کن کے کئے (اعمال) بہت اکارت (برباد) ؟

۱۰۴۔ جن کی دوڑ بھٹک رہی ہے دنیا کی زندگی میں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ خوب بناتے (کرتے) ہیں کام۔

۱۰۵۔ وہی ہیں جو منکر ہوئے اپنے رب کی نشانیوں سے اور اس کے ملنے سے، سو مٹ گئے ان کے کئے(اعمال)،

پھر نہ کھڑی کریں گے ہم اُن کے واسطے قیامت کے دن تول۔

۱۰۶۔ یہ بدلہ ہے ان کا دوزخ، اس پر کہ منکر ہوئے، اور ٹھہرائیں میری باتیں اور میرے رسول ٹھٹھا(مذاق)۔

۱۰۷۔ جو لوگ یقین لائے ہیں اور کئے ہیں بھلے کام، اُن کو ہیں ٹھنڈی چھاؤں کے باغ، مہمانی۔

۱۰۸۔ رہا کریں ان میں، نہ چاہیں وہاں سے جگہ بدلنی۔

۱۰۹۔ تُو کہہ، اگر دریا سیاہی ہو کہ لکھے میرے رب کی باتیں،

بیشک دریا نبڑ چکے(ختم ہو جائے) ابھی نہ نبڑیں (ختم ہوں) میرے رب کی باتیں،

اور اگر دوسرا بھی لا دیں ہم ویسا اس کی مدد کو۔

۱۱۰۔ تُو کہہ میں بھی ایک آدمی ہوں جیسے تم، حکم آتا ہے مجھ کو کہ تمہارا صاحب ایک صاحب ہے۔

پھر جس کو امید ہو ملنے کی اپنے رب سے، سو کرے کچھ کام نیک،

اور ساجھا نہ رکھے اپنے رب کی بندگی میں کسی کا۔

 

 

سورۃ مریم

 

 

(رکوع۔ ۶)  (۱۹)          (آیات۔ ۹۸)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ کاف۔ ھا۔ یا۔ عین۔ صاد۔

۲۔ یہ مذکور (ذکر) ہے تیرے رب کی مہر (رحمت) کا اپنے بندے زکریا پر۔

۳۔ جب پکارا اپنے رب کو چھپی پکار(چپکے چپکے)۔

۴۔ بولا، اے رب میرے! بوڑھی ہو گئیں ہڈیاں اور ڈیگ (بھڑک) نکلی سرسے بڑھاپے کی(سفیدی)،

اور تجھ سے مانگ کر اے رب! میں محروم نہیں رہا۔

۵۔ اور میں ڈرتا ہوں بھائی بندوں سے اپنے پیچھے، اور عورت میری بانجھ ہے،

سو بخش مجھ کو اپنے پاس سے ایک کام اُٹھانے والا(وارث)۔

۶۔ جو میری جگہ بیٹھے، اور یعقوب کی اولاد کے، اور کر اس کو، اے رب! من مانتا(پسندیدہ)۔

۷۔ اے زکریا! ہم تجھ کو خوشی سنائیں ایک لڑکے کی جس کا نام یحییٰ۔

نہیں کیا ہم نے پہلے اس نام کا کوئی۔

۸۔ بولا، اے رب! کہاں سے ہو گا مجھ کو لڑکا اور میری عورت بانجھ ہے،

اور میں بوڑھا ہو گیا یہاں تک کہ اکڑ گیا۔

۹۔ کہا یوں ہی! فرمایا تیرے رب نے، وہ مجھ پر آسان ہے،

اور تجھ کو بنایا میں نے پہلے سے، اور تُو نہ تھا کچھ چیز۔

۱۰۔ بولا اے رب! ٹھہرا (مقرر کر) دے مجھ کو کچھ نشانی،

فرمایا تیری نشانی یہ کہ بات نہ کرے تو لوگوں سے تین رات تک (حالانکہ تُو ہے) چنگا بھلا۔

۱۱۔ پھر نکلا اپنے لوگوں پاس حُجرے سے تو اشارے سے کہا ان کو، کہ یاد کرو(اﷲ کو) صبح و شام۔

۱۲۔ اے یحییٰ اٹھا (تھام) لے کتاب زور (مضبوطی) سے۔

اور دیا (نوازا) ہم نے اس کو حکم کرنا لڑکپن میں۔

۱۳۔ اور شوق دیا اپنی طرف سے اور ستھرائی، اور تھا پرہیزگار۔

۱۴۔ اور نیکی کرتا اپنے ماں باپ سے، اور نہ تھا زبردست بے حکم۔

۱۵۔ اور سلام ہے اس پر، جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے، اور جس دن اٹھ کھڑا ہو جی کر۔

۱۶۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں مریم کا۔

جب کنارے (کنارہ کش) ہوئی اپنے لوگوں سے ایک شرقی مکان میں۔

۱۷۔ پھر پکڑ لیا اُن سے ورے (کی طرف) ایک پردہ۔

پھر بھیجا ہم نے اس پاس اپنا فرشتہ، پھر بن آیا اس کے آگے آدمی پورا۔

۱۸۔ بولی مجھ کو رحمٰن کی پناہ تجھ سے، اگر تو ڈر رکھتا ہے۔

۱۹۔ بولا، میں تو بھیجا ہوں تیرے رب کا۔ کہ دے جاؤں تجھ کو ایک لڑکا ستھرا۔

۲۰۔ بولی کہاں سے ہو گا لڑکا، اور چھوا نہیں مجھ کو آدمی نے اور میں بدکار کبھی نہ تھی۔

۲۱۔ بولا یونہی!

فرمایا تیرے رب نے، وہ مجھ پر آسان ہے۔

اور اس کو ہم کیا چاہیں لوگوں کی نشانی اور مہر (رحمت) ہماری طرف سے۔

اور ہے یہ کام ٹھہر چکا(مقرر شدہ)۔

۲۲۔ پھر پیٹ میں لیا اس کو(حاملہ ہوئی)، پھر کنارے ہوئی اس کو لے کر ایک پرے مکان میں(دُور دراز جگہ)۔

۲۳۔ پھر لے آیا اُس کو جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ میں(کے نیچے)۔

بولی، کس طرح میں مر چکتی اس سے پہلے اور ہو جاتی بھولی بسری۔

۲۴۔ پھر آواز دی اس کو اس کے نیچے سے کہ غم نہ کھا، (رواں) کر دیا تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ۔

۲۵۔ اور ہلا اپنی طرف سے کھجور کی جڑ، اس سے گریں گی تجھ پر پکی کھجوریں۔

۲۶۔ اب کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ۔

سو کبھی تو دیکھے کوئی آدمی، تو کہیو،

میں نے مانا ہے رحمٰن کا ایک روزہ، سو بات نہ کروں گی آج کسی آدمی سے۔

۲۷۔ پھر لائی اس کو اپنے لوگوں پاس گود میں۔

بولے، اے مریم! تُو نے کی یہ چیز طوفان(بڑا پاپ)۔

۲۸۔ اے بہن ہارون کی! نہ تھا تیرا باپ بُرا آدمی اور نہ تھی تیری ماں بدکار۔

۲۹۔ پھر ہاتھ سے بتایا (اشارہ کیا) اس لڑکے کو۔

بولے، ہم کیوں کر بات کریں اس شخص سے کہ وہ ہے گود میں لڑکا۔

۳۰۔ وہ بولا، میں بندہ ہوں اﷲ کا۔

مجھ کو اس نے کتاب دی، اور مجھ کو نبی کیا۔

۳۱۔ اور بنایا مجھ کو برکت والا، جس جگہ میں ہوں۔

اور تاکید کی مجھ کو نماز کی اور زکوٰۃ کی جب تک میں رہوں جیتا۔

۳۲۔ اور سلوک والا اپنی ماں سے، اور نہیں بنایا مجھ کو زبردست بدبخت۔

۳۳۔ اور سلام ہے مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا، اور جس دن مروں اور جس دن کھڑا ہوں جی کر۔

۳۴۔ یہ ہے عیسیٰ مریم کا بیٹا!

سچی بات جس میں جھگڑتے ہیں۔

۳۵۔ اﷲ ایسا نہیں کہ رکھے اولاد، وہ پاک ذات ہے۔

جب ٹھہراتا (فیصلہ کر لیتا) ہے کچھ کام، یہی کہتا ہے اس کو کہ ’ہو‘ وہ ہوتا ہے۔

۳۶۔ اور کہا، بیشک اﷲ ہے رب میرا اور رب تمہارا، سو اس کی بندگی کرو، یہ ہے راہ سیدھی۔

۳۷۔ پھر کئی راہ ہو گئے فرقے ان میں سے۔

سو خرابی ہے منکروں کو، جس وقت دیکھیں گے ایک دن بڑا۔

۳۸۔ کیا سنتے دیکھتے ہوں گے جس دن آئیں گے ہمارے پاس،

بے انصاف آج کے دن صریح بھٹکتے (کھلی گمراہی میں) ہیں۔

۳۹۔ اور ڈر سنائے ان کو اس پچھتاوے کے دن کا، جب فیصلہ ہو چکے گا کام(سارے معاملے کا)،

اور وہ بھول رہے (غفلت میں) ہیں اور یقین نہیں لاتے۔

۴۰۔ ہم وارث ہوں گے زمین کے اور جو کوئی ہے زمین پر، اور ہماری طرف پھر آئیں گے۔

۴۱۔ اور مذکور کر کتاب میں ابراہیم کا۔

بیشک تھا وہ سچا نبی۔

۴۲۔ جب کہا اپنے باپ کو،

اے باپ میرے! کیوں پوجتا ہے جو چیز نہ سنے نہ دیکھے، اور نہ کام آئے تیرے کچھ؟

۴۳۔ اے باپ میرے! مجھ کو آئی ہے خبر ایک چیز کی جو تجھ کو نہیں آئی،

سو میری راہ چل، سجھا دوں تجھ کو راہ سیدھی۔

۴۴۔ اے باپ میرے! مت پُوج شیطان کو۔

بیشک شیطان ہے رحمٰن کا بے حکم۔

۴۵۔ اے باپ میرے! میں ڈرتا ہوں کہیں آ لگے تجھ کو ایک آفت رحمٰن سے،

پھر تو ہو جائے شیطان کا ساتھی۔

۴۶۔ وہ بولا، کیا تُو پھرا ہوا ہے میرے ٹھاکروں (معبودوں) سے، اے ابراہیم!

اگر تُو نہ چھوڑے گا، تو تجھ کو پتھراؤ سے ماروں گا،

اور مجھ سے دور جا ایک مدت۔

۴۷۔ کہا تیری سلامتی رہے۔ میں گناہ بخشواؤں گا تیرا اپنے رب سے۔ بیشک وہ ہے مجھ پر مہربان۔

۴۸۔ اور کنارہ پکڑتا ہوں تم سے اور جن کو تم پکارتے ہو اﷲ کے سوا،

اور پکاروں گا اپنے رب کو، اُمید ہے کہ نہ رہوں گا اپنے رب کو پکار کر محروم۔

۴۹۔ پھر جب کنارے ہوا ان سے اور جن کو وہ پوجتے تھے اﷲ کے سوا،

بخشا ہم نے اس کو اسحٰق اور یعقوب۔ اور دونوں کو نبی کیا۔

۵۰۔ اور دیا ہم نے ان کو اپنی مہر (رحمت) سے، اور رکھا اُن کے واسطے سچا بول اونچا۔

۵۱۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں موسیٰ کا۔

وہ تھا چنا ہوا اور تھا رسول نبی۔

۵۲۔ اور پکارا ہم نے اس کو داہنی طرف سے طُور پہاڑ کے، اور نزدیک بلایا اس کو بھید کہنے کو۔

۵۳۔ اور بخشا ہم نے اس کو اپنی مہر (رحمت) سے بھائی اس کا ہارون نبی۔

۵۴۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں اسماعیل کا۔

وہ تھا وعدے کا سچا اور تھا رسول نبی۔

۵۵۔ اور حکم کرتا تھا اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا۔

اور تھا اپنے رب کے ہاں پسند۔

۵۶۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں ادریس کا۔

وہ تھا سچا نبی۔

۵۷۔ اور اٹھا لیا ہم نے اس کو ایک اونچے مکان (مقام) پر۔

۵۸۔ وہ لوگ ہیں جن پر نعمت دی اﷲ نے پیغمبروں میں،

آدم کی اولاد میں، اور ان میں جن کو لاد لیا ہم نے نوح کے ساتھ،

اور ابراہیم کی اولاد میں، اور اسرائیل کی، اور ان میں جن کو ہم نے سوجھ دی اور پسند کیا۔

جب ان کو سنائے آیتیں رحمٰن کی، گرتے ہیں سجدے میں، اور روتے۔ (سجدہ)

۵۹۔ پھر اُن کی جگہ آئے نا خلف(نا اہل)، گنوائی نماز اور پیچھے پڑے مزوں کے،

سو آگے ملے گی گمراہی۔

۶۰۔ مگر جس نے توبہ کی اور یقین لایا اور کی نیکی، سو وہ لوگ جائیں گے بہشت میں،

اور ان کا حق نہ رہے گا کچھ۔

۶۱۔ باغوں میں بسنے کے، جن کا وعدہ دیا ہے رحمٰن نے اپنے بندوں کو، بن دیکھے۔

بیشک ہے اس کے وعدہ پر پہنچنا۔

۶۲۔ نہ سنیں گے وہاں بک بک(بے ہودہ بات)، سوا سلام۔

اور ان کو ہے ان کی روزی وہاں صبح اور شام۔

۶۳۔ وہ بہشت ہے! جو میراث دیں گے ہم اپنے بندوں میں، جو کوئی ہو گا پرہیزگار۔

۶۴۔ اور ہم نہیں اترتے مگر حکم سے تیرے رب کے۔

اسی کا ہے، جو ہمارے آگے اور جو ہمارے پیچھے، اور جو اس کے بیچ۔

اور تیرا رب نہیں بھولنے والا۔

۶۵۔ رب آسمانوں کا اور زمین کا اور جو ان کے بیچ ہے،

سو اسی کی بندگی کر اور ٹھہرا (ثابت قدم) رہ اس کی بندگی پر۔

کوئی پہچانتا ہے تو اس کے نام (برابر) کا۔

۶۶۔ اور کہتا ہے آدمی، کیا جب میں مر گیا پھر نکلوں گا جی کر؟

۶۷۔ کیا یاد نہیں رکھتا آدمی کہ ہم نے اس کو بنایا پہلے سے، اور وہ کچھ چیز نہ تھا؟

۶۸۔ سو قسم ہے تیرے رب کی! ہم گھیر بلائیں گے ان کو اور شیطانوں کو، پھر سامنے لا دیں گے گرد دوزخ کے گھٹنوں پر گرے۔

۶۹۔ پھر جُدا کریں گے ہم ہر فرقہ میں سے، جونسا ان میں سخت رکھتا تھا رحمٰن سے اکڑ۔

۷۰۔ پھر ہم کو خوب معلوم ہیں جو قابل ہیں اس میں پیٹھنے (پہنچنے) کے۔

۷۱۔ اور کوئی نہیں تم میں، جو نہ پہنچے گا اس پر۔

ہو چکا تیرے رب پر ضرور مقرر(طے شدہ)۔

۷۲۔ پھر بچا دیں گے ہم ان کو جو ڈرتے رہے اور چھوڑ دیں گے گنہگاروں کو اسی میں اوندھے گرے۔

۷۳۔ اور جب سنائے ان کو ہماری آیتیں کھلی، کہتے ہیں جو لوگ منکر ہیں ایمان والوں کو،

دونوں فرقوں میں کس کا مکان (مقام) بہتر ہے اور اچھی لگتی ہے مجلس۔

۷۴۔ اور کتنی کھپا (ہلاک کر) چکے ہم پہلے اُنسے سنگتیں (قومیں)، اور اُنسے بہتر تھے اسباب میں اور نمود میں۔

۷۵۔ تُو کہہ، جو کوئی رہا بھٹکتا، سو چاہئیے اس کو کھینچ لے جائے رحمٰن لمبا(ڈھیل دے زیادہ)،

یہاں تک کہ جب دیکھیں گے جو وعدہ پاتے ہیں یا آفت اور یا قیامت۔

سو تب معلوم کریں گے کس کا بُرا درجہ ہے اور کس کی فوج کمزور ہے۔

۷۶۔ اور بڑھاتا جائے اﷲ سوجھے ہوؤں(ہدایت یافتہ) کو سوجھ (ہدایت)۔

اور رہنے والی نیکیاں بہتر رکھتی ہیں تیرے رب کے ہاں بدلہ، اور بہتر پھر جانے کو جگہ۔

۷۷۔ بھلا تُو نے دیکھا، جو منکر ہوا ہماری ّآیتوں سے، اور کہا مجھ کو ملنا ہے مال اور اولاد۔

۷۸۔ کیا جھانک آیا غیب کو یا لے رکھا ہے رحمٰن کے ہاں اقرار؟

۷۹۔ یوں(ہر گز) نہیں!

ہم لکھ رکھیں گے جو کہتا ہے اور بڑھاتے جائیں گے اس کو عذاب میں لمبا(اور زیادہ)۔

۸۰۔ اور ہم لے لیں گے اس کے مرے پر جو بتاتا ہے، اور آئے گا ہم پاس اکیلا۔

۸۱۔ اور پکڑا ہے لوگوں نے اﷲ کے سوا اوروں کو پُوجنا، کہ وہ ہوں اُن کی مدد۔

۸۲۔ یُوں(ہر گز) نہیں!

وہ منکر ہوں گے اُن کی بندگی سے اور ہو جائیں گے اُن کے مخالف۔

۸۳۔ تُو نے نہیں دیکھا، کہ ہم نے چھوڑ رکھے ہیں شیطان منکروں پر؟ اچھلتے ہیں ان کو ابھار کر۔

۸۴۔ سو تُو جلدی نہ کر ان پر۔ ہم تو پُوری کرتے ہیں ان کی گنتی۔

۸۵۔ جس دن ہم اکھٹا کر لائیں گے پرہیزگاروں کو رحمٰن کے پاس مہمان بلائے۔

۸۶۔ اور ہانک لے جائیں گے گنہگاروں کو دوزخ کی طرف پیاسے۔

۸۷۔ نہیں اختیار رکھتے لوگ سفارش کا، مگر جس نے لے لیا رحمٰن سے اقرار۔

۸۸۔ اور لوگ کہتے ہیں، رحمٰن رکھتا ہے اولاد۔

۸۹۔ تم آ گئے ہو بھاری چیز میں۔

۹۰۔ ابھی آسمان پھٹ پڑیں اس بات سے اور ٹکڑے ہو زمین اور گر پڑیں پہاڑ ڈھے(پارہ پارہ ہو) کر،

۹۱۔ اس پر کہ پکارتے ہیں رحمٰن کے نام پر اولاد۔

۹۲۔ اور نہیں بن آتا رحمٰن کو کہ رکھے اولاد۔

۹۳۔ کوئی نہیں آسمان و زمین میں جو نہ آئے رحمٰن کا بندہ ہو کر۔

۹۴۔ اُس پاس ان کا شمار ہے اور گن رکھی ہے ان کی گنتی۔

۹۵۔ اور ہر کوئی ان میں آئے گا اُس پاس قیامت کے دن اکیلا۔

۹۶۔ جو یقین لائے ہیں اور کی ہیں نیکیاں، اُن کو دے گا رحمٰن محبت۔

۹۷۔ سو ہم نے آسان کیا یہ قرآن تیری زبان میں،

اس واسطے کہ خوشی سنائے تُو ڈر والوں کو اور ڈرائے جھگڑا لو لوگوں کو۔

۹۸۔ اور کتنی کھپا (ہلاک کر) چکے ہم ان سے پہلے سنگتیں(قومیں)،

آہٹ پاتا ہے تو اُن میں کسی کا یا سنتا ہے ان کی بھنک۔

٭٭٭

تدوین اور ای بک کی تشکیل۔ ۔ اعجاز عبید