فہرست مضامین
- ترجمہ تفہیم القرآن
- ۴۱۔سورۃ حٰمٓ السجدۃ
- ۴۲۔سورۃ شوریٰ
- ۴۳۔سورۃ زخرف
- ۴۴۔سورۃ دخان
- ۴۵۔ سورۃ جاثیہ
- ۴۶۔ سورۃ احقاف
- ۴۷۔ سورۃ محمد
- ۴۸۔ سورۃ فتح
- ۴۹۔ سورۃ الحجٰرات
- ۵۰۔ سورۃ ق
- ۵۱۔ سورۃ الذٰریٰت
- ۵۲۔ سورۃ الطور
- ۵۳۔سورۃ النجم
- ۵۴۔ سورۃ القمر
- ۵۵۔ سورۃ الرَّحمٰن
- ۵۶۔ سورۃ الواقعہ
- ۵۷۔ سورۃ الحدید
- ۵۸۔ سورۃ المجادلۃ
- ۵۹۔ سورۃ الحشر
- ۶۰۔ سورۃ الممتحنۃ
- ۶۱۔سورۃ الصّٰفّ
- ۶۲۔سورۃ الجمعہ
- ۶۳۔سورۃ المنٰفقون
- ۶۴۔ سورۃ التغابن
- ۶۵۔ سورۃ الطلاق
- ۶۶۔ سورۃ التحریم
- ۶۷۔ سورۃ الملک
- ۶۸۔ سورۃ قلم
- ۶۹۔ سورۃ الحاقۃ
- ۷۰۔ سورۃ معارج
- ۷۱۔ سورۃ نوح
- ۷۲۔سورۃ الجنّ
- ۷۳۔سورۃ مزمل
- ۷۴۔ سورۃ المدثر
- ۷۵۔ سورۃ القیامۃ
- ۷۶۔ سورۃ الدھر
- ۷۷۔ سورۃ المرسلٰت
- ۷۸۔ سورۃ نباء
- ۷۹۔ سورۃ نٰزِعٰت
- ۸۰۔ سورۃ عَبَس
- ۸۱۔سورۃ تکویر
- ۸۲۔ سورۃ انفطار
- ۸۳۔ سورۃ مُطفِّفیِن
- ۸۴۔ سورۃ اِنشِقاق
- ۸۵۔ سورۃ بروج
- ۸۶۔ سورۃ الطارق
- ۸۷۔ سورۃ اعلیٰ
- ۸۸۔ سورۃ غاشیہ
- ۸۹۔ سورۃ فجر
- ۹۰۔ سورۃ بلد
- ۹۱۔سورۃ شمس
- ۹۲۔ سورۃ لیل
- ۹۳۔سورۃ ضحیٰ
- ۹۴۔ سورۃ الم نشرح
- ۹۵۔ سورۃ التین
- ۹۶۔ سورۃ علق
- ۹۷۔ سورۃ قدر
- ۹۸۔ سورۃ بیّنۃ
- ۹۹۔ سورۃ زلزال
- ۱۰۰۔ سورۃ عادیات
- ۱۰۱۔ سورۃ قارعہ
- ۱۰۲۔ سورۃ تکاثر
- ۱۰۳۔سورۃ العصر
- ۱۰۴۔۔ سورۃ ہمزہ
- ۱۰۵۔ سورۃ فیل
- ۱۰۶۔ سورۃ قریش
- ۱۰۷۔ سورۃ ماعون
- ۱۰۸۔ سورۃ کوثر
- ۱۰۹۔ سورۃ کافرون
- ۱۱۰۔ سورۃ النصر
- ۱۱۱۔ سورۃ لہب
- ۱۱۲۔ سورۃ اخلاص
- ۱۱۳۔ سورۃ فلق
- ۱۱۴۔ سورۃ ناس
- ترجمہ تفہیم القرآن
- ۴۱۔سورۃ حٰمٓ السجدۃ
- ۴۲۔سورۃ شوریٰ
- ۴۳۔سورۃ زخرف
- ۴۴۔سورۃ دخان
- ۴۵۔ سورۃ جاثیہ
- ۴۶۔ سورۃ احقاف
- ۴۷۔ سورۃ محمد
- ۴۸۔ سورۃ فتح
- ۴۹۔ سورۃ الحجٰرات
- ۵۰۔ سورۃ ق
- ۵۱۔ سورۃ الذٰریٰت
- ۵۲۔ سورۃ الطور
- ۵۳۔سورۃ النجم
- ۵۴۔ سورۃ القمر
- ۵۵۔ سورۃ الرَّحمٰن
- ۵۶۔ سورۃ الواقعہ
- ۵۷۔ سورۃ الحدید
- ۵۸۔ سورۃ المجادلۃ
- ۵۹۔ سورۃ الحشر
- ۶۰۔ سورۃ الممتحنۃ
- ۶۱۔سورۃ الصّٰفّ
- ۶۲۔سورۃ الجمعہ
- ۶۳۔سورۃ المنٰفقون
- ۶۴۔ سورۃ التغابن
- ۶۵۔ سورۃ الطلاق
- ۶۶۔ سورۃ التحریم
- ۶۷۔ سورۃ الملک
- ۶۸۔ سورۃ قلم
- ۶۹۔ سورۃ الحاقۃ
- ۷۰۔ سورۃ معارج
- ۷۱۔ سورۃ نوح
- ۷۲۔سورۃ الجنّ
- ۷۳۔سورۃ مزمل
- ۷۴۔ سورۃ المدثر
- ۷۵۔ سورۃ القیامۃ
- ۷۶۔ سورۃ الدھر
- ۷۷۔ سورۃ المرسلٰت
- ۷۸۔ سورۃ نباء
- ۷۹۔ سورۃ نٰزِعٰت
- ۸۰۔ سورۃ عَبَس
- ۸۱۔سورۃ تکویر
- ۸۲۔ سورۃ انفطار
- ۸۳۔ سورۃ مُطفِّفیِن
- ۸۴۔ سورۃ اِنشِقاق
- ۸۵۔ سورۃ بروج
- ۸۶۔ سورۃ الطارق
- ۸۷۔ سورۃ اعلیٰ
- ۸۸۔ سورۃ غاشیہ
- ۸۹۔ سورۃ فجر
- ۹۰۔ سورۃ بلد
- ۹۱۔سورۃ شمس
- ۹۲۔ سورۃ لیل
- ۹۳۔سورۃ ضحیٰ
- ۹۴۔ سورۃ الم نشرح
- ۹۵۔ سورۃ التین
- ۹۶۔ سورۃ علق
- ۹۷۔ سورۃ قدر
- ۹۸۔ سورۃ بیّنۃ
- ۹۹۔ سورۃ زلزال
- ۱۰۰۔ سورۃ عادیات
- ۱۰۱۔ سورۃ قارعہ
- ۱۰۲۔ سورۃ تکاثر
- ۱۰۳۔سورۃ العصر
- ۱۰۴۔۔ سورۃ ہمزہ
- ۱۰۵۔ سورۃ فیل
- ۱۰۶۔ سورۃ قریش
- ۱۰۷۔ سورۃ ماعون
- ۱۰۸۔ سورۃ کوثر
- ۱۰۹۔ سورۃ کافرون
- ۱۱۰۔ سورۃ النصر
- ۱۱۱۔ سورۃ لہب
- ۱۱۲۔ سورۃ اخلاص
- ۱۱۳۔ سورۃ فلق
- ۱۱۴۔ سورۃ ناس
ترجمہ تفہیم القرآن
حصہ چہارم ۔ حم السجدہ تا الناس
مولانا ابو الاعلیٰ مودودی
۴۱۔سورۃ حٰمٓ السجدۃ
۱. ح م
۲. یہ خدائے رحمان و رحیم کی طرف سے نازل کردہ چیز ہے
۳. ایک ایسی کتاب جس کی آیات خوب کھول کر بیان کی گئی ہیں، عربی زبان کا قرآن، اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں
۴. بشارت دینے والا اور ڈرا دینے والا مگر اِن لوگوں میں سے اکثر نے اس سے رو گردانی کی اور وہ سن کر نہیں دیتے
۵. کہتے ہیں ‘‘جس چیز کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے اس کے لیے ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں، ہمارے کان بہرے ہو گئے ہیں، اور ہمارے اور تیرے درمیان ایک حجاب حائل ہو گیا ہے تو اپنا کام کر، ہم اپنا کام کیے جائیں گے‘‘
۶. اے نبیؐ، اِن سے کہو، میں تو ایک بشر ہوں تم جیسا مجھے وحی کے ذریعہ سے بتایا جاتا ہے کہ تمہارا خدا تو بس ایک ہی خدا ہے، لہٰذا تم سیدھے اُسی کا رخ اختیار کرو اور اس سے معافی چاہو تباہی ہے اُن مشرکوں کے لیے
۷. جو زکوٰۃنہیں دیتے اور آخرت کے منکر ہیں
۸. رہے وہ لوگ جنہوں نے مان لیا اور نیک اعمال کیے، اُن کے لیے یقیناً ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے
۹. اے نبیؐ! اِن سے کہو، کیا تم اُس خدا سے کفر کرتے ہو اور دوسروں کو اُس کا ہمسر ٹھیراتے ہو جس نے زمین کو دو دنوں میں بنا دیا؟ وہی تو سارے جہان والوں کا رب ہے
۱۰. اُس نے (زمین کو وجود میں لانے کے بعد) اوپر سے اس پر پہاڑ جما دیے اور اس میں برکتیں رکھ دیں اور اس کے اندر سب مانگنے والوں کے لیے ہر ایک کی طلب و حاجت کے مطابق ٹھیک اندازے سے خوراک کا سامان مہیا کر دیا یہ سب کام چار دن میں ہو گئے
۱۱. پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اُس وقت محض دھواں تھا اُس نے آسمان اور زمین سے کہا ‘‘وجود میں آ جاؤ، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو‘‘ دونوں نے کہا ‘‘ہم آ گئے فرمانبرداروں کی طرح‘‘
۱۲. تب اُس نے دو دن کے اندر سات آسمان بنا دیے، اور ہر آسمان میں اُس کا قانون وحی کر دیا اور آسمان دنیا کو ہم نے چراغوں سے آراستہ کیا اور اسے خوب محفوظ کر دیا یہ سب کچھ ایک زبردست علیم ہستی کا منصوبہ ہے
۱۳. اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اِن سے کہہ دو کہ میں تم کو اُسی طرح کے ایک اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب سے ڈراتا ہوں جیسا عاد اور ثمود پر نازل ہوا تھا
۱۴. جب خدا کے رسول اُن کے پاس آگے اور پیچھے، ہر طرف سے آئے اور انہیں سمجھایا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو تو انہوں نے کہا ‘‘ہمارا رب چاہتا تو فرشتے بھیجتا، لہٰذا ہم اُس بات کو نہیں مانتے جس کے لیے تم بھیجے گئے ہو‘‘
۱۵. عاد کا حال یہ تھا کہ وہ زمین میں کسی حق کے بغیر بڑے بن بیٹھے اور کہنے لگے ‘‘کون ہے ہم سے زیادہ زور آور‘‘ اُن کو یہ نہ سوجھا کہ جس خدا نے ان کو پیدا کیا ہے وہ ان سے زیادہ زور آور ہے؟ وہ ہماری آیات کا انکار ہی کرتے رہے
۱۶. آخرکار ہم نے چند منحوس دنوں میں سخت طوفانی ہوا ان پر بھیج دی تاکہ انہیں دنیا ہی کی زندگی میں ذلت و رسوائی کے عذاب کا مزا چکھا دیں، اور آخرت کا عذاب تو اس سے بھی زیادہ رسوا کن ہے، وہاں کوئی ان کی مدد کرنے والا نہ ہو گا
۱۷. رہے ثمود، تو ان کے سامنے ہم نے راہ راست پیش کی مگر انہوں نے راستہ دیکھنے کے بجائے اندھا بنا رہنا پسند کیا آخر اُن کے کرتوتوں کی بدولت ذلت کا عذاب اُن پر ٹوٹ پڑا
۱۸. اور ہم نے اُن لوگوں کو بچا لیا جو ایمان لائے تھے اور گمراہی و بد عملی سے پرہیز کرتے تھے
۱۹. اور ذرا اُس وقت کا خیال کرو جب اللہ کے یہ دشمن دوزخ کی طرف جانے کے لیے گھیر لائے جائیں گے اُن کے اگلوں کو پچھلوں کے آنے تک روک رکھا جائے گا
۲۰. پھر جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے جسم کی کھالیں ان پر گواہی دیں گی کہ وہ دنیا میں کیا کچھ کرتے رہے ہیں
۲۱. وہ اپنے جسم کی کھالوں سے کہیں گے ‘‘تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی؟‘‘وہ جواب دیں گی ‘‘ہمیں اُسی خدا نے گویائی دی ہے جس نے ہر چیز کو گویا کر دیا ہے اُسی نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور اب اُسی کی طرف تم واپس لائے جا رہے ہو
۲۲. تم دنیا میں جرائم کرتے وقت جب چھپتے تھے تو تمہیں یہ خیال نہ تھا کہ کبھی تمہارے اپنے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے جسم کی کھالیں تم پر گواہی دیں گی بلکہ تم نے تو یہ سمجھا تھا کہ تمہارے بہت سے اعمال کی اللہ کو بھی خبر نہیں ہے
۲۳. تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا تھا، تمہیں لے ڈوبا اور اسی کی بدولت تم خسارے میں پڑ گئے‘‘
۲۴. اس حالت میں وہ صبر کریں (یا نہ کریں) آگ ہی ان کا ٹھکانا ہو گی، اور اگر رجوع کا موقع چاہیں گے تو کوئی موقع انہیں نہ دیا جائے گا
۲۵. ہم نے ان پر ایسے ساتھی مسلط کر دیے تھے جو انہیں آگے اور پیچھے ہر چیز خوشنما بنا کر دکھاتے تھے، آخر کار اُن پر بھی وہی فیصلہ عذاب چسپاں ہو کر رہا جو ان سے پہلے گزرے ہوئے جنوں اور انسانوں کے گروہوں پر چسپاں ہو چکا تھا، یقیناً وہ خسارے میں رہ جانے والے تھے
۲۶. یہ منکرین حق کہتے ہیں ‘‘اِس قرآن کو ہرگز نہ سنو اور جب یہ سنایا جائے تو اس میں خلل ڈالو، شاید کہ اس طرح تم غالب آ جاؤ‘‘
۲۷. اِن کافروں کو ہم سخت عذاب کا مزا چکھا کر رہیں گے اور جو بدترین حرکات یہ کرتے رہے ہیں ان کا پورا پورا بدلہ اِنہیں دیں گے
۲۸. وہ دوزخ ہے جو اللہ کے دشمنوں کو بدلے میں ملے گی اُسی میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اِن کا گھر ہو گا یہ ہے سزا اِس جرم کی کہ وہ ہماری آیات کا انکار کرتے رہے
۲۹. وہاں یہ کافر کہیں گے کہ ‘‘اے ہمارے رب، ذرا ہمیں دکھا دے اُن جنوں اور انسانوں کو جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، ہم انہیں پاؤں تلے روند ڈالیں گے تاکہ وہ خوب ذلیل و خوار ہوں‘‘
۳۰. جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، یقیناً اُن پر فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ ‘‘نہ ڈرو، نہ غم کرو، اور خوش ہو جاؤ اُس جنت کی بشارت سے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے
۳۱. ہم اِس دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی، وہاں جو کچھ تم چاہو گے تمہیں ملے گا اور ہر چیز جس کی تم تمنا کرو گے وہ تمہاری ہو گی
۳۲. یہ ہے سامان ضیافت اُس ہستی کی طرف سے جو غفور اور رحیم ہے‘‘
۳۳. اور اُس شخص کی بات سے اچھی بات اور کس کی ہو گی جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیا اور کہا کہ میں مسلمان ہوں
۳۴. اور اے نبیؐ، نیکی اور بدی یکساں نہیں ہیں تم بدی کو اُس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے
۳۵. یہ صفت نصیب نہیں ہوتی مگر اُن لوگوں کو جو صبر کرتے ہیں، اور یہ مقام حاصل نہیں ہوتا مگر اُن لوگوں کو جو بڑے نصیبے والے ہیں
۳۶. اور اگر تم شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ محسوس کرو تو اللہ کی پناہ مانگ لو، وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
۳۷. اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں یہ رات اور دن اور سورج اور چاند سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اُس خدا کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر فی الواقع تم اُسی کی عبادت کرنے والے ہو
۳۸. لیکن اگر یہ لوگ غرور میں آ کر اپنی ہی بات پر اڑے رہیں تو پروا نہیں، جو فرشتے تیرے رب کے مقرب ہیں وہ شب و روز اس کی تسبیح کر رہے ہیں اور کبھی نہیں تھکتے
۳۹. اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تم دیکھتے ہو زمین سونی پڑی ہوئی ہے، پھر جونہی کہ ہم نے اس پر پانی برسایا، یکایک وہ پھبک اٹھتی ہے اور پھول جاتی ہے یقیناً جو خدا اس مری ہوئی زمین کو جلا اٹھاتا ہے وہ مُردوں کو بھی زندگی بخشنے والا ہے یقیناً وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۴۰. جو لوگ ہماری آیات کو الٹے معنی پہناتے ہیں وہ ہم سے کچھ چھپے ہوئے نہیں ہیں خود ہی سوچ لو کہ آیا وہ شخص بہتر ہے جو آگ میں جھونکا جانے والا ہے یا وہ جو قیامت کے روز امن کی حالت میں حاضر ہو گا؟ کرتے رہو جو کچھ تم چاہو، تمہاری ساری حرکتوں کو اللہ دیکھ رہا ہے
۴۱. یہ وہ لوگ ہیں جن کے سامنے کلام نصیحت آیا تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک زبردست کتاب ہے
۴۲. باطل نہ سامنے سے اس پر آ سکتا ہے نہ پیچھے سے، یہ ایک حکیم و حمید کی نازل کردہ چیز ہے
۴۳. اے نبیؐ، تم سے جو کچھ کہا جا رہا ہے اس میں کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے جو تم سے پہلے گزرے ہوئے رسولوں سے نہ کہی جاچکی ہو بے شک تمہارا رب بڑا درگزر کرنے والا ہے، اور اس کے ساتھ بڑی دردناک سزا دینے والا بھی ہے
۴۴. اگر ہم اِس کو عجمی قرآن بنا کر بھیجتے تو یہ لوگ کہتے ‘‘کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں؟ کیا عجیب بات ہے کہ کلام عجمی ہے اور مخاطب عربی‘‘ اِن سے کہو یہ قرآن ایمان لانے والوں کے لیے تو ہدایت اور شفا ہے، مگر جو لوگ ایمان نہیں لاتے اُن کے لیے یہ کانوں کی ڈاٹ اور آنکھوں کی پٹی ہے اُن کا حال تو ایسا ہے جیسے اُن کو دور سے پکارا جا رہا ہو
۴۵. اِس سے پہلے ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی تھی اور اس کے معاملے میں بھی یہی اختلاف ہوا تھا اگر تیرے رب نے پہلے ہی ایک بات طے نہ کر دی ہوتی تو ان اختلاف کرنے والوں کے درمیان فیصلہ چکا دیا جاتا اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اُس کی طرف سے سخت اضطراب انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں
۴۶. جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے اچھا کرے گا، جو بدی کرے گا اس کا وبال اُسی پر ہو گا، اور تیرا رب اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہے
۴۷. اُس ساعت کا علم اللہ ہی کی طرف راجع ہوتا ہے، وہی اُن سارے پھلوں کو جانتا ہے جو اپنے شگوفوں میں سے نکلتے ہیں، اسی کو معلوم ہے کہ کونسی مادہ حاملہ ہوئی ہے اور کس نے بچہ جنا ہے پھر جس روز وہ اِن لوگوں کو پکارے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک؟ یہ کہیں گے، ‘‘ہم عرض کر چکے ہیں، آج ہم میں سے کوئی اِس کی گواہی دینے والا نہیں ہے‘‘
۴۸. اُس وقت وہ سارے معبود اِن سے گم ہو جائیں گے جنہیں یہ اس سے پہلے پکارتے تھے، اور یہ لوگ سمجھ لیں گے کہ اِن کے لیے اب کوئی جائے پناہ نہیں ہے
۴۹. انسان کبھی بھلائی کی دعا مانگتے نہیں تھکتا، اور جب کوئی آفت اِس پر آ جاتی ہے تو مایوس و دل شکستہ ہو جاتا ہے
۵۰. مگر جو ں ہی کہ سخت وقت گزر جانے کے بعد ہم اِسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں، یہ کہتا ہے کہ ‘‘میں اِسی کا مستحق ہوں، اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت کبھی آئے گی، لیکن اگر واقعی میں اپنے رب کی طرف پلٹایا گیا تو وہاں بھی مزے کروں گا‘‘ حالانکہ کفر کرنے والوں کو لازماً ہم بتا کر رہیں گے کہ وہ کیا کر کے آئے ہیں اور انہیں ہم بڑے گندے عذاب کا مزا چکھائیں گے
۵۱. انسان کو جب ہم نعمت دیتے ہیں تو وہ منہ پھیرتا ہے اور اکڑ جاتا ہے اور جب اسے کوئی آفت چھو جاتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے
۵۲. اے نبیؐ، اِن سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر واقعی یہ قرآن خدا ہی کی طرف سے ہوا اور تم اِس کا انکار کرتے رہے تو اُس شخص سے بڑھ کر بھٹکا ہوا اور کون ہو گا جو اِس کی مخالفت میں دور تک نکل گیا ہو؟
۵۳. عنقریب ہم اِن کو اپنی نشانیاں آفاق میں بھی دکھائیں گے اور ان کے اپنے نفس میں بھی یہاں تک کہ اِن پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ قرآن واقعی برحق ہے کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز کا شاہد ہے؟
۵۴. آگاہ رہو، یہ لوگ اپنے رب کی ملاقات میں شک رکھتے ہیں سن رکھو، وہ ہر چیز پر محیط ہے
۴۲۔سورۃ شوریٰ
۱. ح م
۲. ع س ق
۳. اِسی طرح اللہ غالب و حکیم تمہاری طرف اور تم سے پہلے گزرے ہوئے (رسولوں) کی طرف وحی کرتا رہا ہے
۴. آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے اُسی کا ہے، وہ برتر اور عظیم ہے
۵. قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کر رہے ہیں اور زمین والوں کے حق میں درگزر کی درخواستیں کیے جاتے ہیں آگاہ رہو، حقیقت میں اللہ غفور و رحیم ہی ہے
۶. جن لوگوں نے اُس کو چھوڑ کر اپنے کچھ دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں، اللہ ہی اُن پر نگراں ہے، تم ان کے حوالہ دار نہیں ہو
۷. ہاں، اِسی طرح اے نبیؐ، یہ قرآن عربی ہم نے تمہاری طرف وحی کیا ہے تاکہ تم بستیوں کے مرکز (شہر مکہ) اور اُس کے گرد و پیش رہنے والوں کو خبردار کر دو، اور جمع ہونے کے دن سے ڈرا دو جن کے آنے میں کوئی شک نہیں ایک گروہ کو جنت میں جانا ہے اور دوسرے گروہ کو دوزخ میں
۸. اگر اللہ چاہتا تو اِن سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، مگر وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے، اور ظالموں کا نہ کوئی ولی ہے نہ مدد گار
۹. کیا یہ (ایسے نادان ہیں کہ) اِنہوں نے اُسے چھوڑ کر دوسرے ولی بنا رکھے ہیں؟ ولی تو اللہ ہی ہے، وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
۱۰. تمہارے درمیان جس معاملہ میں بھی اختلاف ہو، اُس کا فیصلہ کرنا اللہ کا کام ہے وہی اللہ میرا رب ہے، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا، اور اُسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں
۱۱. آسمانوں اور زمین کا بنانے والا، جس نے تمہاری اپنی جنس سے تمہارے لیے جوڑے پیدا کیے، اور اسی طرح جانوروں میں بھی (اُنہی کے ہم جنس) جوڑے بنائے، اور اِس طریقہ سے وہ تمہاری نسلیں پھیلاتا ہے کائنات کی کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں، وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے
۱۲. آسمانوں اور زمین کے خزانوں کی کنجیاں اُسی کے پاس ہیں، جسے چاہتا ہے کھلا رزق دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپا تلا دیتا ہے، اُسے ہر چیز کا علم ہے
۱۳. اُس نے تمہارے لیے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا ہے جس کا حکم اُس نے نوحؑ کو دیا تھا، اور جسے (اے محمدؐ) اب تمہاری طرف ہم نے وحی کے ذریعہ سے بھیجا ہے، اور جس کی ہدایت ہم ابراہیمؑ اور موسیٰؑ اور عیسیٰؑ کو دے چکے ہیں، اِس تاکید کے ساتھ کہ قائم کرو اِس دین کو اور اُس میں متفرق نہ ہو جاؤ یہی بات اِن مشرکین کو سخت ناگوار ہوئی ہے جس کی طرف اے محمدؐ تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جسے چاہتا ہے اپنا کر لیتا ہے، اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے
۱۴. لوگوں میں جو تفرقہ رو نما ہوا وہ اِس کے بعد ہوا کہ اُن کے پاس علم آ چکا تھا، اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے اگر تیرا رب پہلے ہی یہ نہ فرما چکا ہوتا کہ ایک وقت مقرر تک فیصلہ ملتوی رکھا جائے گا تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا اور حقیقت یہ ہے کہ اگلوں کے بعد جو لوگ کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اُس کی طرف سے بڑے اضطراب انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں
۱۵. چونکہ یہ حالت پیدا ہو چکی ہے اس لیے اے محمدؐ، اب تم اُسی دین کی طرف دعوت دو، اور جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اُس پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہو جاؤ، اور اِن لوگو ں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو، اور اِن سے کہہ دو کہ: ‘‘اللہ نے جو کتاب بھی نازل کی ہے میں اُس پر ایمان لایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں اللہ ایک روز ہم سب کو جمع کرے گا اور اُسی کی طرف سب کو جانا ہے‘‘
۱۶. اللہ کی دعوت پر لبیک کہے جانے کے بعد جو لوگ (لبیک کہنے والوں سے) اللہ کے دین کے معاملہ میں جھگڑے کرتے ہیں، اُن کی حجت بازی اُن کے رب کے نزدیک باطل ہے، اور اُن پر اس کا غضب ہے اور اُن کے لیے سخت عذاب ہے
۱۷. وہ اللہ ہی ہے جس نے حق کے ساتھ یہ کتاب اور میزان نازل کی ہے اور تمہیں کیا خبر، شاید کہ فیصلے کی گھڑی قریب ہی آ لگی ہو
۱۸. جو لوگ اس کے آنے پر ایمان نہیں رکھتے وہ تو اس کے لیے جلدی مچاتے ہیں، مگر جو اس پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ یقیناً وہ آنے والی ہے خوب سن لو، جو لوگ اُس گھڑی کے آنے میں شک ڈالنے والی بحثیں کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں
۱۹. اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے جسے جو کچھ چاہتا ہے دیتا ہے، وہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
۲۰. جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے اُس کی کھیتی کو ہم بڑھاتے ہیں، اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اُسے دنیا ہی میں سے دیتے ہیں مگر آخرت میں اُس کا کوئی حصہ نہیں ہے
۲۱. کیا یہ لوگ کچھ ایسے شریک خدا رکھتے ہیں جنہوں نے اِن کے لیے دین کی نوعیت رکھنے والا ایک ایسا طریقہ مقرر کر دیا ہے جس کا اللہ نے اِذن نہیں دیا؟ اگر فیصلے کی بات پہلے طے نہ ہو گئی ہوتی تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا یقیناً اِن ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے
۲۲. تم دیکھو گے کہ یہ ظالم اُس وقت اپنے کیے کے انجام سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ اِن پر آ کر رہے گا بخلاف اِس کے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے، جو کچھ بھی وہ چاہیں گے اپنے رب کے ہاں پائیں گے، یہی بڑا فضل ہے
۲۳. یہ ہے وہ چیز جس کی خوش خبری اللہ اپنے اُن بندوں کو دیتا ہے جنہوں نے مان لیا اور نیک عمل کیے اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہہ دو کہ میں اِس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، البتہ قرابت کی محبت ضرور چاہتا ہوں جو کوئی بھلائی کمائے گا ہم اس کے لیے اس بھلائی میں خوبی کا اضافہ کر دیں گے بے شک اللہ بڑا در گزر کرنے والا اور قدر دان ہے
۲۴. کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے اللہ پر جھوٹا بہتان گھڑ لیا ہے؟ اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر کر دے وہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے فرمانوں سے حق کر دکھاتا ہے وہ سینوں کے چھپے ہوئے راز جانتا ہے
۲۵. وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے اور برائیوں سے درگزر کرتا ہے، حالانکہ تم لوگوں کے سب افعال کا اُسے علم ہے
۲۶. وہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کی دعا قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے ان کو اور زیادہ دیتا ہے رہے انکار کرنے والے، تو ان کے لیے دردناک سزا ہے
۲۷. اگر اللہ اپنے سب بندوں کو کھلا رزق دے دیتا تو وہ زمین میں سرکشی کا طوفان برپا کر دیتے، مگر وہ ایک حساب سے جتنا چاہتا ہے نازل کرتا ہے، یقیناً وہ اپنے بندوں سے با خبر ہے اور اُن پر نگاہ رکھتا ہے
۲۸. وہی ہے جو لوگوں کے مایوس ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، اور وہی قابل تعریف ولی ہے
۲۹. اُس کی نشانیوں میں سے ہے یہ زمین اور آسمانوں کی پیدائش، اور یہ جاندار مخلوقات جو اُس نے دونوں جگہ پھیلا رکھی ہیں وہ جب چاہے انہیں اکٹھا کر سکتا ہے
۳۰. تم پر جو مصیبت بھی آئی ہے، تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے آئی ہے، اور بہت سے قصوروں سے وہ ویسے ہی در گزر کر جاتا ہے
۳۱. تم زمین میں اپنے خدا کو عاجز کر دینے والے نہیں ہو، اور اللہ کے مقابلے میں تم کوئی حامی و ناصر نہیں رکھتے
۳۲. اُس کی نشانیوں میں سے ہیں یہ جہاز جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح نظر آتے ہیں
۳۳. اللہ جب چاہے ہوا کو ساکن کر دے اور یہ سمندر کی پیٹھ پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں اِس میں بڑی نشانیاں ہیں ہر اُس شخص کے لیے جو کمال درجہ صبر و شکر کرنے والا ہو
۳۴. یا (اُن پر سوار ہونے والوں کے) بہت سے گناہوں سے در گزر کرتے ہوئے ان کے چند ہی کرتوتوں کی پاداش میں انہیں ڈبو دے
۳۵. اور اُس وقت ہماری آیات میں جھگڑے کرنے والوں کو پتہ چل جائے کہ ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہے
۳۶. جو کچھ بھی تم لوگوں کو دیا گیا ہے وہ محض دنیا کی چند روزہ زندگی کا سر و سامان ہے، اور جو کچھ اللہ کے ہاں ہے وہ بہتر بھی ہے اور پائدار بھی وہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو ایمان لائے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں
۳۷. جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور اگر غصہ آ جائے تو درگزر کر جا تے ہیں
۳۸. جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، اپنے معاملات آپس کے مشورے سے چلاتے ہیں، ہم نے جو کچھ بھی رزق انہیں دیا ہے اُس میں سے خرچ کرتے ہیں
۳۹. اور جب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کرتے ہیں
۴۰. برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے، پھر جو کوئی معاف کر دے اور اصلاح کرے اُس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے، اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا
۴۱. اور جو لوگ ظلم ہونے کے بعد بدلہ لیں اُن کو ملامت نہیں کی جا سکتی
۴۲. ملامت کے مستحق تو وہ ہیں جو دوسروں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق زیادتیاں کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے
۴۳. البتہ جو شخص صبر سے کام لے اور درگزر کرے، تو یہ بڑی اولوالعزمی کے کاموں میں سے ہے
۴۴. جس کو اللہ ہی گمراہی میں پھینک دے اُس کا کوئی سنبھالنے والا اللہ کے بعد نہیں ہے تم دیکھو گے کہ یہ ظالم جب عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے اب پلٹنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟
۴۵. اور تم دیکھو گے کہ یہ جہنم کے سامنے جب لائے جائیں گے تو ذلت کے مارے جھکے جا رہے ہوں گے اور اُس کو نظر بچا بچا کر کن انکھیوں سے دیکھیں گے اُس وقت وہ لوگ جو ایمان لائے تھے کہیں گے کہ واقعی اصل زیاں کار وہی ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے متعلقین کو خسارے میں ڈال دیا خبردار رہو، ظالم لوگ مستقل عذاب میں ہوں گے
۴۶. اور ان کے کوئی حامی و سرپرست نہ ہوں گے جو اللہ کے مقابلے میں ان کی مدد کو آئیں جسے اللہ گمراہی میں پھینک دے اس کے لیے بچاؤ کی کوئی سبیل نہیں
۴۷. مان لو اپنے رب کی بات قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے نہیں ہے اُس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہ ہو گی اور نہ کوئی تمہارے حال کو بدلنے کی کوشش کرنے والا ہو گا
۴۸. اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اے نبیؐ، ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا کر تو نہیں بھیجا ہے تم پر تو صرف بات پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس پر پھول جاتا ہے، اور اگر اس کے اپنے ہاتھوں کا کیا دھرا کسی مصیبت کی شکل میں اُس پر الٹ پڑتا ہے تو سخت ناشکرا بن جاتا ہے
۴۹. اللہ زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکے دیتا ہے
۵۰. جسے چاہتا ہے لڑکے اور لڑکیاں ملا جلا کر دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے
۵۱. کسی بشر کا یہ مقام نہیں ہے کہ اللہ اُس سے روبرو بات کرے اُس کی بات یا تو وحی (اشارے) کے طور پر ہوتی ہے، یا پردے کے پیچھے سے، یا پھر وہ کوئی پیغام بر (فرشتہ) بھیجتا ہے اور وہ اُس کے حکم سے جو کچھ وہ چاہتا ہے، وحی کرتا ہے، وہ برتر اور حکیم ہے
۵۲. اور اِسی طرح (اے محمدؐ) ہم نے اپنے حکم سے ایک روح تمہاری طرف وحی کی ہے تمہیں کچھ پتہ نہ تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے، مگر اُس روح کو ہم نے ایک روشنی بنا دیا جس سے ہم راہ دکھاتے ہیں اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں یقیناً تم سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہو
۵۳. اُس خدا کے راستے کی طرف جو زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک ہے خبردار رہو، سارے معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں
۴۳۔سورۃ زخرف
۱. ح م
۲. قسم ہے اِس واضح کتاب کی
۳. کہ ہم نے اِسے عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم لوگ اِسے سمجھو
۴. اور در حقیقت یہ ام الکتاب میں ثبت ہے، ہمارے ہاں بڑی بلند مرتبہ اور حکمت سے لبریز کتاب
۵. اب کیا ہم تم سے بیزار ہو کر یہ درس نصیحت تمہارے ہاں بھیجنا چھوڑ دیں صرف اِس لیے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو؟
۶. پہلے گزری ہوئی قوموں میں بھی بارہا ہم نے نبی بھیجے ہیں
۷. کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی نبی اُن کے ہاں آیا ہو اور انہوں نے اُس کا مذاق نہ اڑایا ہو
۸. پھر جو لوگ اِن سے بدرجہا زیادہ طاقتور تھے اُنہیں ہم نے ہلاک کر دیا، پچھلی قوموں کی مثالیں گزر چکی ہیں
۹. اگر تم اِن لوگوں سے پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ انہیں اُسی زبردست علیم ہستی نے پیدا کیا ہے
۱۰. وہی نا جس نے تمہارے لیے اس زمین کو گہوارہ بنایا اور اس میں تمہاری خاطر راستے بنا دیے تاکہ تم اپنی منزل مقصود کی راہ پا سکو
۱۱. جس نے ایک خاص مقدار میں آسمان سے پانی اتارا اور اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو جلا اٹھایا، اِسی طرح ایک روز تم زمین سے برآمد کیے جاؤ گے
۱۲. وہی جس نے یہ تمام جوڑے پیدا کیے، اور جس نے تمہارے لیے کشتیوں اور جانوروں کو سواری بنایا تاکہ تم اُن کی پشت پر چڑھو
۱۳. اور جب اُن پر بیٹھو تو اپنے رب کا احسان یاد کرو اور کہو کہ ‘‘پاک ہے وہ جس نے ہمارے لیے اِن چیزوں کو مسخر کر دیا ورنہ ہم انہیں قابو میں لانے کی طاقت نہ رکھتے تھے
۱۴. اور ایک روز ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے‘‘
۱۵. (یہ سب کچھ جانتے اور مانتے ہوئے بھی) اِن لوگوں نے اُس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جز بنا ڈالا، حقیقت یہ ہے کہ انسان کھلا احسان فراموش ہے
۱۶. کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لیے بیٹیاں انتخاب کیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا؟
۱۷. اور حال یہ ہے کہ جس اولاد کو یہ لوگ اُس خدائے رحمان کی طرف منسوب کرتے ہیں اُس کی ولادت کا مژدہ جب خود اِن میں سے کسی کو دیا جاتا ہے تو اُس کے منہ پر سیاہی چھا جاتی ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے
۱۸. کیا اللہ کے حصے میں وہ اولاد آئی جو زیوروں میں پالی جاتی ہے اور بحث و حجت میں اپنا مدعا پوری طرح واضح بھی نہیں کر سکتی؟
۱۹. انہوں نے فرشتوں کو، جو خدائے رحمان کے خاص بندے ہیں، عورتیں قرار دے لیا کیا اُن کے جسم کی ساخت اِنہوں نے دیکھی ہے؟ اِن کی گواہی لکھ لی جائے گی اور انہیں اس کی جوابدہی کرنی ہو گی
۲۰. یہ کہتے ہیں ‘‘اگر خدائے رحمٰن چاہتا (کہ ہم اُن کی عبادت نہ کریں) تو ہم کبھی اُن کو نہ پوجتے‘‘ یہ اس معاملے کی حقیقت کو قطعی نہیں جانتے، محض تیر تکے لڑاتے ہیں
۲۱. کیا ہم نے اِس سے پہلے کوئی کتاب اِن کو دی تھی جس کی سند (اپنی اِس ملائکہ پرستی کے لیے) یہ اپنے پاس رکھتے ہوں؟
۲۲. نہیں، بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم اُنہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں
۲۳. اِسی طرح تم سے پہلے جس بستی میں بھی ہم نے کوئی نذیر بھیجا، اُس کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم اُنہی کے نقش قدم کی پیروی کر رہے ہیں
۲۴. ہر نبی نے ان سے پوچھا، کیا تم اُسی ڈگر پر چلے جاؤ گے خواہ میں اُس راستے سے زیادہ صحیح راستہ تمہیں بتاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ انہوں نے سارے رسولوں کو یہی جواب دیا کہ جس دین کی طرف بلانے کے لیے تم بھیجے گئے ہو ہم اُس کے کافر ہیں
۲۵. آخر کار ہم نے اُن کی خبر لے ڈالی اور دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا
۲۶. یاد کرو وہ وقت جب ابراہیمؑ نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ ‘‘تم جن کی بندگی کرتے ہو میرا اُن سے کوئی تعلق نہیں
۲۷. میرا تعلق صرف اُس سے ہے جس نے مجھے پیدا کیا، وہی میری رہنمائی کرے گا‘‘
۲۸. اور ابراہیمؑ یہی کلمہ اپنے پیچھے اپنی اولاد میں چھوڑ گیا تاکہ وہ اِس کی طرف رجوع کریں
۲۹. (اس کے باوجود جب یہ لوگ دوسروں کی بندگی کرنے لگے تو میں نے ان کو مٹا نہیں دیا) بلکہ میں اِنہیں اور اِن کے باپ دادا کو متاع حیات دیتا رہا یہاں تک کہ اِن کے پاس حق، اور کھول کھول کر بیان کرنے والا رسول آ گیا
۳۰. مگر جب وہ حق اِن کے پاس آیا تو اِنہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں
۳۱. کہتے ہیں، یہ قرآن دونوں شہروں کے بڑے آدمیوں میں سے کسی پر کیوں نہ نازل کیا گیا؟
۳۲. کیا تیرے رب کی رحمت یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ دنیا کی زندگی میں اِن کی گزر بسر کے ذرائع تو ہم نے اِن کے درمیان تقسیم کیے ہیں، اور اِن میں سے کچھ لوگوں کو کچھ دوسرے لوگوں پر ہم نے بدرجہا فوقیت دی ہے تاکہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لیں اور تیرے رب کی رحمت اُس دولت سے زیادہ قیمتی ہے جو (اِن کے رئیس) سمیٹ رہے ہیں
۳۳. اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ سارے لوگ ایک ہی طریقے کے ہو جائیں گے تو خدائے رحمان سے کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں، اور ان کی سیڑھیاں جن سے وہ اپنے بالا خانوں پر چڑھتے ہیں
۳۴. اور اُن کے دروازے، اور ان کے تخت جن پر وہ تکیے لگا کر بیٹھتے ہیں
۳۵. سب چاندی اور سونے کے بنوا دیتے یہ تو محض حیات دنیا کی متاع ہے، اور آخرت تیرے رب کے ہا ں صرف متقین کے لیے ہے
۳۶. جو شخص رحمان کے ذکر سے تغافل برتتا ہے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ اُس کا رفیق بن جاتا ہے
۳۷. یہ شیاطین ایسے لوگو ں کو راہ راست پر آنے سے روکتے ہیں، اور وہ اپنی جگہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک جا رہے ہیں
۳۸. آخر کار جب یہ شخص ہمارے ہاں پہنچے گا تو اپنے شیطان سے کہے گا، ‘‘کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کا بُعد ہوتا، تُو تو بد ترین ساتھی نکلا‘‘
۳۹. اُس وقت اِن لوگوں سے کہا جائے گا کہ جب تم ظلم کر چکے تو آج یہ بات تمہارے لیے کچھ بھی نافع نہیں ہے کہ تم اور تمہارے شیاطین عذاب میں مشترک ہیں
۴۰. اب کیا اے نبیؐ، تم بہروں کو سناؤ گے؟ یا اندھوں اور صریح گمراہی میں پڑے ہوئے لوگوں کو راہ دکھاؤ گے؟
۴۱. اب تو ہمیں اِن کو سزا دینی ہے خواہ تمہیں دنیا سے اٹھا لیں
۴۲. یا تم کو آنکھوں سے اِن کا وہ انجام دکھا دیں جس کا ہم نے اِن سے وعدہ کیا ہے، ہمیں اِن پر پوری قدرت حاصل ہے
۴۳. تم بہر حال اُس کتاب کو مضبوطی سے تھامے رہو جو وحی کے ذریعہ سے تمہارے پاس بھیجی گئی ہے، یقیناً تم سیدھے راستے پر ہو
۴۴. حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب تمہارے لیے اور تمہاری قوم کے لیے ایک بہت بڑا شرف ہے اور عنقریب تم لوگوں کو اس کی جواب دہی کرنی ہو گی
۴۵. تم سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے تھے اُن سب سے پوچھ دیکھو، کیا ہم نے خدائے رحمان کے سوا کچھ دوسرے معبود بھی مقرر کیے تھے کہ اُن کی بندگی کی جائے؟
۴۶. ہم نے موسیٰؑ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اُس کے اعیان سلطنت کے پاس بھیجا، اور اس نے جا کر کہا کہ میں رب العالمین کا رسول ہوں
۴۷. پھر جب اُس نے ہماری نشانیاں ان کے سامنے پیش کیں تو وہ ٹھٹھے مارنے لگے
۴۸. ہم ایک پر ایک ایسی نشانی اُن کو دکھاتے چلے گئے جو پہلی سے بڑھ چڑھ کر تھی، اور ہم نے اُن کو عذاب میں دھر لیا تاکہ وہ اپنی روش سے باز آئیں
۴۹. ہر عذاب کے موقع پر وہ کہتے، اے ساحر، اپنے رب کی طرف سے جو منصب تجھے حاصل ہے اُس کی بنا پر ہمارے لیے اُس سے دعا کر، ہم ضرور راہ راست پر آ جائیں گے
۵۰. مگر جوں ہی کہ ہم ان پر سے عذاب ہٹا دیتے وہ اپنی بات سے پھر جاتے تھے
۵۱. ایک روز فرعون نے اپنی قوم کے درمیان پکار کر کہا، ‘‘لوگو، کیا مصر کی بادشاہی میری نہیں ہے، اور یہ نہریں میرے نیچے نہیں بہہ رہی ہیں؟ کیا تم لوگوں کو نظر نہیں آتا؟
۵۲. میں بہتر ہوں یا یہ شخص جو ذلیل و حقیر ہے اور اپنی بات بھی کھول کر بیان نہیں کر سکتا؟
۵۳. کیوں نہ اس پر سونے کے کنگن اتارے گئے؟ یا فرشتوں کا ایک دستہ اس کی اردلی میں نہ آیا؟‘‘
۵۴. اُس نے اپنی قوم کو ہلکا سمجھا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی، در حقیقت وہ تھے ہی فاسق لوگ
۵۵. آخر کار جب انہوں نے ہمیں غضب ناک کر دیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان کو اکٹھا غرق کر دیا
۵۶. اور بعد والوں کے لیے پیش رو اور نمونہ عبرت بنا کر رکھ دیا
۵۷. اور جونہی کہ ابن مریم کی مثال دی گئی، تمہاری قوم کے لوگوں نے اس پر غل مچا دیا
۵۸. اور لگے کہنے کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ یہ مثال وہ تمہارے سامنے محض کج بحثی کے لیے لائے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ یہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ
۵۹. ابن مریمؑ اِس کے سوا کچھ نہ تھا کہ ایک بندہ تھا جس پر ہم نے انعام کیا اور بنی اسرائیل کے لیے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنا دیا
۶۰. ہم چاہیں تو تم سے فرشتے پیدا کر دیں جو زمین میں تمہارے جانشین ہوں
۶۱. اور وہ دراصل قیامت کی ایک نشانی ہے، پس تم اُس میں شک نہ کرو اور میری بات مان لو، یہی سیدھا راستہ ہے
۶۲. ایسا نہ ہو شیطان تم کو اُس سے روک دے کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
۶۳. اور جب عیسیٰؑ صریح نشانیاں لیے ہوئے آیا تھا تو اس نے کہا تھا کہ ‘‘میں تم لوگوں کے پاس حکمت لے کر آیا ہوں، اور اس لیے آیا ہوں کہ تم پر بعض اُن باتوں کی حقیقت کھول دوں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو، لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۶۴. حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی اُسی کی تم عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے‘‘
۶۵. مگر (اُس کی اِس صاف تعلیم کے باوجود) گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے ظلم کیا ایک دردناک دن کے عذاب سے
۶۶. کیا یہ لوگ اب بس اِسی چیز کے منتظر ہیں کہ اچانک اِن پر قیامت آ جائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو؟
۶۷. وہ دن جب آئے گا تو متقین کو چھوڑ کر باقی سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے
۶۸. اُس روز اُن لوگوں سے جو ہماری آیات پر ایمان لائے تھے اور مطیع فرمان بن کر رہے تھے
۶۹. کہا جائے گا کہ ‘‘اے میرے بندو، آج تمہارے لیے کوئی خوف نہیں اور نہ تمہیں کوئی غم لاحق ہو گا
۷۰. داخل ہو جاؤ جنت میں تم اور تمہاری بیویاں، تمہیں خوش کر دیا جائے گا‘‘
۷۱. اُن کے آگے سونے کے تھال اور ساغر گردش کرائے جائیں گے اور ہر من بھاتی اور نگاہوں کو لذت دینے والی چیز وہاں موجود ہو گی ان سے کہا جائے گا، ‘‘تم اب یہاں ہمیشہ رہو گے
۷۲. تم اِس جنت کے وارث اپنے اُن اعمال کی وجہ سے ہوئے ہو جو تم دنیا میں کرتے رہے
۷۳. تمہارے لیے یہاں بکثرت فواکہ موجود ہیں جنہیں تم کھاؤ گے‘‘
۷۴. رہے مجرمین، تو وہ ہمیشہ جہنم کے عذاب میں مبتلا رہیں گے
۷۵. کبھی اُن کے عذاب میں کمی نہ ہو گی، اور وہ اس میں مایوس پڑے ہوں گے
۷۶. ان پر ہم نے ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے رہے
۷۷. وہ پکاریں گے، ‘‘اے مالک، تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے تو اچھا ہے‘‘ وہ جواب دے گا، ‘‘تم یوں ہی پڑے رہو گے
۷۸. ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے مگر تم میں سے اکثر کو حق ہی ناگوار تھا‘‘
۷۹. کیا اِن لوگوں نے کوئی اقدام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟ اچھا تو ہم بھی پھر ایک فیصلہ کیے لیتے ہیں
۸۰. کیا اِنہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم اِن کی راز کی باتیں اور اِن کی سرگوشیاں سنتے نہیں ہیں؟ ہم سب کچھ سن رہے ہیں اور ہمارے فرشتے اِن کے پاس ہی لکھ رہے ہیں
۸۱. اِن سے کہو، ‘‘اگر واقعی رحمان کی کوئی اولاد ہوتی تو سب سے پہلے عبادت کرنے والا میں ہوتا‘‘
۸۲. پاک ہے آسمانوں اور زمین کا فرماں روا عرش کا مالک، اُن ساری باتوں سے جو یہ لوگ اُس کی طرف منسوب کرتے ہیں
۸۳. اچھا، اِنہیں اپنے باطل خیالات میں غرق اور اپنے کھیل میں منہمک رہنے دو، یہاں تک کہ یہ اپنا وہ دن دیکھ لیں جس کا اِنہیں خوف دلایا جا رہا ہے
۸۴. وہی ایک آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا، اور وہی حکیم و علیم ہے
۸۵. بہت بالا و برتر ہے وہ جس کے قبضے میں زمین اور آسمانوں اور ہر اُس چیز کی بادشاہی ہے جو زمین و آسمان کے درمیان پائی جاتی ہے اور وہی قیامت کی گھڑی کا علم رکھتا ہے، اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو
۸۶. اُس کو چھوڑ کر یہ لوگ جنہیں پکارتے ہیں وہ کسی شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، الا یہ کہ کوئی علم کی بنا پر حق کی شہادت دے
۸۷. اور اگر تم اِن سے پوچھو کہ اِنہیں کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ اللہ نے پھر کہاں سے یہ دھوکا کھا رہے ہیں
۸۸. قسم ہے رسولؐ کے اِس قول کی کہ اے رب، یہ وہ لوگ ہیں جو مان کر نہیں دیتے
۸۹. اچھا، اے نبیؐ، اِن سے درگزر کرو اور کہہ دو کہ سلام ہے تمہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
۴۴۔سورۃ دخان
۱. ح م
۲. قسم ہے اِس کتاب مبین کی
۳. کہ ہم نے اِسے ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے
۴. یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ
۵. ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے
۶. تیرے رب کی رحمت کے طور پر یقیناً وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
۷. آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اُس چیز کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو
۸. کوئی معبود اُس کے سوا نہیں ہے وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے تمہارا رب اور تمہارے اُن اسلاف کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں
۹. (مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں
۱۰. اچھا انتظار کرو اُس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا
۱۱. اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے درد ناک سزا
۱۲. (اب کہتے ہیں کہ) ‘‘ پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں‘‘
۱۳. اِن کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسول مبین آ گیا
۱۴. پھر بھی یہ اُس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ‘‘یہ تو سکھایا پڑھایا باؤلا ہے‘‘
۱۵. ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے
۱۶. جس روز ہم بڑی ضرب لگائیں گے وہ دن ہو گا جب ہم تم سے انتقام لیں گے
۱۷. ہم اِن سے پہلے فرعون کی قوم کو اِسی آزمائش میں ڈال چکے ہیں اُن کے پاس ایک نہایت شریف رسول آیا
۱۸. اور اس نے کہا ‘‘اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کرو، میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں
۱۹. اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو میں تمہارے سامنے (اپنی ماموریت کی) صریح سند پیش کرتا ہوں
۲۰. اور میں اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے چکا ہوں اِس سے کہ تم مجھ پر حملہ آور ہو
۲۱. اگر تم میری بات نہیں مانتے تو مجھ پر ہاتھ ڈالنے سے باز رہو‘‘
۲۲. آخرکار اُس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ لوگ مجرم ہیں
۲۳. (جواب دیا گیا) اچھا تو راتوں رات میرے بندوں کو لے کر چل پڑ تم لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا
۲۴. سمندر کو اُس کے حال پر کھلا چھوڑ دے یہ سارا لشکر غرق ہونے والا ہے
۲۵. ‘‘ کتنے ہی باغ اور چشمے
۲۶. اور کھیت اور شاندار محل تھے جو وہ چھوڑ گئے
۲۷. کتنے ہی عیش کے سر و سامان، جن میں وہ مزے کر رہے تھے اُن کے پیچھے دھرے رہ گئے
۲۸. یہ ہوا اُن کا انجام، اور ہم نے دوسروں کو اِن چیزوں کا وارث بنا دیا
۲۹. پھر نہ آسمان اُن پر رویا نہ زمین، اور ذرا سی مہلت بھی ان کو نہ دی گئی
۳۰. اِس طرح بنی اسرائیل کو ہم نے سخت ذلت کے عذاب
۳۱. فرعون سے نجات دی جو حد سے گزر جانے والوں میں فی الواقع بڑے اونچے درجے کا آدمی تھا
۳۲. اور اُن کی حالت جانتے ہوئے، اُن کو دنیا کی دوسری قوموں پر ترجیح دی
۳۳. اور اُنہیں ایسی نشانیاں دکھائیں جن میں صریح آزمائش تھی
۳۴. یہ لوگ کہتے ہیں
۳۵. ‘‘ہماری پہلی موت کے سوا اور کچھ نہیں اُس کے بعد ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
۳۶. اگر تم سچے ہو تو اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو‘‘
۳۷. یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور اُس سے پہلے کے لوگ؟ ہم نے ان کو اِسی بنا پر تباہ کیا کہ وہ مجرم ہو گئے تھے
۳۸. یہ آسمان و زمین اور اِن کے درمیان کی چیزیں ہم نے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنا دی ہیں
۳۹. اِن کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۴۰. اِن سب کے اٹھائے جانے کے لیے طے شدہ وقت فیصلے کا دن ہے
۴۱. وہ دن جب کوئی عزیز قریب اپنے کسی عزیز قریب کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، اور نہ کہیں سے انہیں کوئی مدد پہنچے گی
۴۲. سوائے اِس کے کہ اللہ ہی کسی پر رحم کرے، وہ زبردست اور رحیم ہے
۴۳. زقوم کا درخت
۴۴. گناہ گار کا کھاجا ہو گا
۴۵. تیل کی تلچھٹ جیسا، پیٹ میں اِس طرح جوش کھائے گا
۴۶. جیسے کھولتا ہوا پانی جوش کھاتا ہے
۴۷. ‘‘ پکڑو اِسے اور رگیدتے ہوئے لے جاؤ اِس کو جہنم کے بیچوں بیچ
۴۸. اور انڈیل دو اِس کے سر پر کھولتے پانی کا عذاب
۴۹. چکھ اس کا مزا، بڑا زبردست عزت دار آدمی ہے تُو
۵۰. یہ وہی چیز ہے جس کے آنے میں تم لوگ شک رکھتے تھے‘‘
۵۱. خدا ترس لوگ امن کی جگہ میں ہوں گے
۵۲. باغوں اور چشموں میں
۵۳. حریر و دیبا کے لباس پہنے، آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے
۵۴. یہ ہو گی ان کی شان اور ہم گوری گوری آہو چشم عورتیں ان سے بیاہ دیں گے
۵۵. وہاں وہ اطمینان سے ہر طرح کی لذیذ چیزیں طلب کریں گے
۵۶. وہاں موت کا مزہ وہ کبھی نہ چکھیں گے، بس دنیا میں جو موت آ چکی سو آ چکی اور اللہ اپنے فضل سے،
۵۷. ان کو جہنم کے عذاب سے بچا دے گا یہی بڑی کامیابی ہے
۵۸. اے نبیؐ، ہم نے اِس کتاب کو تمہاری زبان میں سہل بنا دیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں
۵۹. اب تم بھی انتظار کرو، یہ بھی منتظر ہیں
۴۵۔ سورۃ جاثیہ
۱. ح م
۲. اِس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست اور حکیم ہے
۳. حقیقت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں بے شمار نشانیاں ہیں ایمان لانے والوں کے لیے
۴. اور تمہاری اپنی پیدائش میں، اور اُن حیوانات میں جن کو اللہ (زمین میں) پھیلا رہا ہے، بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو یقین لانے والے ہیں
۵. اور شب و روز کے فرق و اختلاف میں، اور اُس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے پھر اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو جِلا اٹھاتا ہے، اور ہواؤں کی گردش میں بہت نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
۶. یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے
۷. تباہی ہے ہر اُس جھوٹے بد اعمال شخص کے لیے
۸. جس کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں، اور وہ اُن کو سنتا ہے، پھر پورے استکبار کے ساتھ اپنے کفر پر اِس طرح اڑا رہتا ہے کہ گویا اس نے اُن کو سنا ہی نہیں ایسے شخص کو درد ناک عذاب کا مژدہ سنا دو
۹. ہماری آیات میں سے کوئی بات جب اس کے علم میں آتی ہے تو وہ اُن کا مذاق بنا لیتا ہے ایسے سب لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے
۱۰. اُن کے آگے جہنم ہے جو کچھ بھی انہوں نے دنیا میں کمایا ہے اس میں سے کوئی چیز اُن کے کسی کام نہ آئے گی، نہ اُن کے وہ سرپرست ہی اُن کے لیے کچھ کر سکیں گے جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے اپنا ولی بنا رکھا ہے اُن کے لیے بڑا عذاب ہے
۱۱. یہ قرآن سراسر ہدایت ہے، اور اُن لوگوں کے لیے بلا کا درد ناک عذاب ہے جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا
۱۲. وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں اُس میں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور شکر گزار ہو
۱۳. اس نے زمین اور آسمانوں کی ساری ہی چیزوں کو تمہارے لیے مسخر کر دیا، سب کچھ اپنے پاس سے اِس میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرنے والے ہیں
۱۴. اے نبیؐ، ایمان لانے والوں سے کہہ دو کہ جو لوگ اللہ کی طرف سے برے دن آنے کا کوئی اندیشہ نہیں رکھتے، اُن کی حرکتوں پر درگزر سے کام لیں تاکہ اللہ خود ایک گروہ کو اس کی کمائی کا بدلہ دے
۱۵. جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے کرے گا، اور جو برائی کرے گا وہ آپ ہی اس کا خمیازہ بھگتے گا پھر جانا تو سب کو اپنے رب ہی کی طرف ہے
۱۶. اِس سے پہلے بنی اسرائیل کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تھی اُن کو ہم نے عمدہ سامان زیست سے نوازا، دنیا بھر کے لوگوں پر انہیں فضیلت عطا کی
۱۷. اور دین کے معاملہ میں اُنہیں واضح ہدایات دے دیں پھر جو اختلاف اُن کے درمیان رو نما ہوا وہ (نا واقفیت کی وجہ سے نہیں بلکہ) علم آ جانے کے بعد ہوا اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے اللہ قیامت کے روز اُن معاملات کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں
۱۸. اس کے بعد اب اے نبیؐ، ہم نے تم کو دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ (شریعت) پر قائم کیا ہے لہٰذا تم اسی پر چلو اور اُن لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو جو علم نہیں رکھتے
۱۹. اللہ کے مقابلے میں وہ تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتے ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں، اور متقیوں کا ساتھی اللہ ہے
۲۰. یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں سب لوگوں کے لیے اور ہدایت اور رحمت اُن لوگوں کے لیے جو یقین لائیں
۲۱. کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ ہم اُنہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ایک جیسا کر دیں گے کہ ان کا جینا اور مرنا یکساں ہو جائے؟ بہت بُرے حکم ہیں جو یہ لوگ لگاتے ہیں
۲۲. اللہ نے تو آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور اس لیے کیا ہے کہ ہر متنفس کو اُس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے لوگوں پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا
۲۳. پھر کیا تم نے کبھی اُس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا اور اللہ نے علم کے باوجود اُسے گمراہی میں پھینک دیا اور اُس کے دل اور کانوں پر مہر لگا دی اور اُس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا؟ اللہ کے بعد اب اور کون ہے جو اُسے ہدایت دے؟ کیا تم لوگ کوئی سبق نہیں لیتے؟
۲۴. یہ لوگ کہتے ہیں کہ ‘‘زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے، یہیں ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردش ایام کے سوا کوئی چیز نہیں جو ہمیں ہلاک کرتی ہو‘‘ در حقیقت اِس معاملہ میں اِن کے پاس کوئی علم نہیں ہے یہ محض گمان کی بنا پر یہ باتیں کرتے ہیں
۲۵. اور جب ہماری واضح آیات انہیں سنائی جاتی ہیں تو اِن کے پاس کوئی حجت اس کے سوا نہیں ہوتی کہ اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو اگر تم سچے ہو
۲۶. اے نبیؐ، اِن سے کہو اللہ ہی تمہیں زندگی بخشتا ہے، پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے، پھر وہی تم کو اُس قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۲۷. زمین اور آسمانوں کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے، اور جس روز قیامت کی گھڑی آ کھڑی ہو گی اُس دن باطل پرست خسارے میں پڑ جائیں گے
۲۸. اُس وقت تم ہر گروہ کو گھٹنوں کے بل گرا دیکھو گے ہر گروہ کو پکارا جائے گا کہ آئے اور اپنا نامۂ اعمال دیکھے اُن سے کہا جائے گا: ‘‘آج تم لوگوں کو اُن اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے تھے
۲۹. یہ ہمارا تیار کرایا ہوا اعمال نامہ ہے جو تمہارے اوپر ٹھیک ٹھیک شہادت دے رہا ہے، جو کچھ بھی تم کرتے تھے اُسے ہم لکھواتے جا رہے تھے‘‘
۳۰. پھر جو لوگ ایمان لائے تھے اور نیک عمل کرتے رہے تھے انہیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا اور یہی صریح کامیابی ہے
۳۱. اور جن لوگوں نے کفر کیا تھا اُن سے کہا جائے گا ‘‘کیا میری آیات تم کو نہیں سنائی جاتی تھیں؟ مگر تم نے تکبر کیا اور مجرم بن کر رہے
۳۲. اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں، تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہوتی ہے، ہم تو بس ایک گمان سا رکھتے ہیں، یقین ہم کو نہیں ہے‘‘
۳۳. اُس وقت اُن پر ان کے اعمال کی برائیاں کھل جائیں گی اور وہ اُسی چیز کے پھیر میں آ جائیں گے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
۳۴. اور ان سے کہہ دیا جائے گا کہ ‘‘آج ہم بھی اُسی طرح تمہیں بھلائے دیتے ہیں جس طرح تم اِس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے تمہارا ٹھکانا اب دوزخ ہے اور کوئی تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے
۳۵. یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنا لیا تھا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا لہٰذا آج نہ یہ لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے کہا جائے گا کہ معافی مانگ کر اپنے رب کو راضی کرو‘‘
۳۶. پس تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو زمین اور آسمانوں کا مالک اور سارے جہان والوں کا پروردگار ہے
۳۷. زمین اور آسمانوں میں بڑائی اُسی کے لیے ہے اور وہی زبردست اور دانا ہے
۴۶۔ سورۃ احقاف
۱. ح م
۲. اِس کتاب کا نزول اللہ زبردست اور دانا کی طرف سے ہے
۳. ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن ساری چیزوں کو جو اُن کے درمیان ہیں برحق، اور ایک مدت خاص کے تعین کے ساتھ پیدا کیا ہے مگر یہ کافر لوگ اُس حقیقت سے منہ موڑے ہوئے ہیں جس سے ان کو خبردار کیا گیا ہے
۴. اے نبیؐ، اِن سے کہو، ‘‘کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا بھی کہ وہ ہستیاں ہیں کیا جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو؟ ذرا مجھے دکھاؤ تو سہی کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے، یا آسمانوں کی تخلیق و تدبیر میں ان کا کیا حصہ ہے اِس سے پہلے آئی ہوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ (اِن عقائد کے ثبوت میں) تمہارے پاس ہو تو وہی لے آؤ اگر تم سچے ہو‘‘
۵. آخر اُس شخص سے زیادہ بہکا ہوا انسان اور کون ہو گا جو اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے بلکہ اِس سے بھی بے خبر ہیں کہ پکارنے والے اُن کو پکار رہے ہیں
۶. اور جب تمام انسان جمع کیے جائیں گے اُس وقت وہ اپنے پکارنے والوں کے دشمن اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے
۷. اِن لوگوں کو جب ہماری صاف صاف آیات سنائی جاتی ہیں اور حق اِن کے سامنے آ جاتا ہے تو یہ کافر لوگ اُس کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ تو کھلا جادو ہے
۸. کیا اُن کا کہنا یہ ہے کہ رسول نے اِسے خود گھڑ لیا ہے؟ ان سے کہو، ‘‘اگر میں نے اِسے خود گھڑ لیا ہے تو تم مجھے خدا کی پکڑ سے کچھ بھی نہ بچا سکو گے، جو باتیں تم بناتے ہو اللہ ان کو خوب جانتا ہے، میرے اور تمہارے درمیان وہی گواہی دینے کے لے کافی ہے، اور وہ بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے‘‘
۹. اِن سے کہو، ‘‘میں کوئی نرالا رسول تو نہیں ہوں، میں نہیں جانتا کہ کل تمہارے ساتھ کیا ہونا ہے اور میرے ساتھ کیا، میں تو صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اور میں ایک صاف صاف خبردار کر دینے والے کے سوا اور کچھ نہیں ہوں‘‘
۱۰. اے نبیؐ، ان سے کہو ‘‘کبھی تم نے سوچا بھی کہ اگر یہ کلام اللہ ہی کی طرف سے ہوا اور تم نے اِس کا انکار کر دیا (تو تمہارا کیا انجام ہو گا)؟ اور اِس جیسے ایک کلام پر تو بنی اسرائیل کا ایک گواہ شہادت بھی دے چکا ہے وہ ایمان لے آیا اور تم اپنے گھمنڈ میں پڑے رہے ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا‘‘
۱۱. جن لوگوں نے ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ ایمان لانے والوں کے متعلق کہتے ہیں کہ اگر اس کتاب کو مان لینا کوئی اچھا کام ہوتا تو یہ لوگ اس معاملے میں ہم سے سبقت نہ لے جا سکتے تھے چونکہ اِنہوں نے اُس سے ہدایت نہ پائی اس لیے اب یہ ضرور کہیں گے کہ یہ تو پرانا جھوٹ ہے
۱۲. حالانکہ اِس سے پہلے موسیٰؑ کی کتاب رہنما اور رحمت بن کر آ چکی ہے، اور یہ کتاب اُس کی تصدیق کرنے والی زبان عربی میں آئی ہے تاکہ ظالموں کو متنبہ کر دے اور نیک روش اختیار کرنے والوں کو بشارت دے دے
۱۳. یقیناً جن لوگوں نے کہہ دیا کہ اللہ ہی ہمارا رب ہے، پھر اُس پر جم گئے، اُن کے لیے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے
۱۴. ایسے سب لوگ جنت میں جانے والے ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اپنے اُن اعمال کے بدلے جو وہ دنیا میں کرتے رہے ہیں
۱۵. ہم نے انسان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک بر تاؤ کرے اُس کی ماں نے مشقت اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور مشقت اٹھا کر ہی اس کو جنا، اور اس کے حمل اور دودھ چھڑانے میں تیس مہینے لگ گئے یہاں تک کہ جب وہ اپنی پوری طاقت کو پہنچا اور چالیس سال کا ہو گیا تو اس نے کہا ‘‘اے میرے رب، مجھے توفیق دے کہ میں تیری اُن نعمتوں کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائیں، اور ایسا نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو، اور میری اولاد کو بھی نیک بنا کر مجھے سُکھ دے، میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور تابع فرمان (مسلم) بندوں میں سے ہوں‘‘
۱۶. اِس طرح کے لوگوں سے ہم اُن کے بہترین اعمال کو قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کر جاتے ہیں یہ جنتی لوگوں میں شامل ہوں گے اُس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا رہا ہے
۱۷. اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا ‘‘اُف، تنگ کر دیا تم نے، کیا تم مجھے یہ خوف دلاتے ہو کہ میں مرنے کے بعد پھر قبر سے نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی نسلیں گزر چکی ہیں (اُن میں سے تو کوئی اٹھ کر نہ آیا)‘‘ ماں اور باپ اللہ کی دوہائی دے کر کہتے ہیں ‘‘ارے بدنصیب، مان جا، اللہ کا وعدہ سچا ہے‘‘ مگر وہ کہتا ہے ‘‘یہ سب اگلے وقتوں کی فرسودہ کہانیاں ہیں‘‘
۱۸. یہ وہ لوگ ہیں جن پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہے اِن سے پہلے جنوں اور انسانوں کے جو ٹولے (اِسی قماش کے) ہو گزرے ہیں اُنہی میں یہ بھی جا شامل ہوں گے بے شک یہ گھاٹے میں رہ جانے والے لوگ ہیں
۱۹. دونوں گروہوں میں سے ہر ایک کے درجے ان کے اعمال کے لحاظ سے ہیں تاکہ اللہ ان کے کیے کا پورا پورا بدلہ ان کو دے ان پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا
۲۰. پھر جب یہ کافر آگ کے سامنے لا کھڑے کیے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا: ‘‘تم اپنے حصے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ختم کر چکے اور ان کا لطف تم نے اٹھا لیا، اب جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں اُن کی پاداش میں آج تم کو ذلت کا عذاب دیا جائے گا‘‘
۲۱. ذرا اِنہیں عاد کے بھائی (ہودؑ) کا قصہ سناؤ جبکہ اُس نے احقاف میں اپنی قوم کو خبردار کیا تھا اور ایسے خبردار کرنے والے اُس سے پہلے بھی گزر چکے تھے اور اس کے بعد بھی آتے رہے کہ ‘‘اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو، مجھے تمہارے حق میں ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا اندیشہ ہے‘‘
۲۲. انہوں نے کہا ‘‘کیا تو اِس لیے آیا ہے کہ ہمیں بہکا کر ہمارے معبودوں سے برگشتہ کر دے؟ اچھا تو لے آ اپنا وہ عذاب جس سے تو ہمیں ڈراتا ہے اگر واقعی تو سچا ہے‘‘
۲۳. اُس نے کہا کہ ‘‘اِس کا علم تو اللہ کو ہے، میں صرف وہ پیغام تمہیں پہنچا رہا ہوں جسے دے کر مجھے بھیجا گیا ہے مگر میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ جہالت برت رہے ہو‘‘
۲۴. پھر جب انہوں نے اُس عذاب کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہنے لگے ‘‘یہ بادل ہے جو ہم کو سیراب کر دے گا‘‘ ‘‘نہیں، بلکہ یہ وہی چیز ہے جس کے لیے تم جلدی مچا رہے تھے یہ ہوا کا طوفان ہے جس میں دردناک عذاب چلا آ رہا ہے
۲۵. اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو تباہ کر ڈالے گا‘‘ آخرکار اُن کا حال یہ ہوا کہ اُن کے رہنے کی جگہوں کے سوا وہاں کچھ نظر نہ آتا تھا اِس طرح ہم مجرموں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
۲۶. اُن کو ہم نے وہ کچھ دیا تھا جو تم لوگوں کو نہیں دیا ہے اُن کو ہم نے کان، آنکھیں اور دل، سب کچھ دے رکھے تھے، مگر نہ وہ کان اُن کے کسی کام آئے، نہ آنکھیں، نہ دل، کیونکہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے، اور اُسی چیز کے پھیر میں وہ آ گئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے
۲۷. تمہارے گرد و پیش کے علاقوں میں بہت سی بستیوں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں ہم نے اپنی آیات بھیج کر بار بار طرح طرح سے اُن کو سمجھایا، شاید کہ وہ باز آ جائیں
۲۸. پھر کیوں نہ اُن ہستیوں نے اُن کی مدد کی جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے تقرب الی اللہ کا ذریعہ سمجھتے ہوئے معبود بنا لیا تھا؟ بلکہ وہ تو ان سے کھوئے گئے، اور یہ تھا اُن کے جھوٹ اور اُن بناوٹی عقیدوں کا انجام جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے
۲۹. (اور وہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے) جب ہم جنوں کے ایک گروہ کو تمہاری طرف لے آئے تھے تاکہ قرآن سنیں جب وہ اُس جگہ پہنچے (جہاں تم قرآن پڑھ رہے تھے) تو انہوں نے آپس میں کہا خاموش ہو جاؤ پھر جب وہ پڑھا جا چکا تو وہ خبردار کرنے والے بن کر اپنی قوم کی طرف پلٹے
۳۰. انہوں نے جا کر کہا، ‘‘اے ہماری قوم کے لوگو، ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰؑ کے بعد نازل کی گئی ہے، تصدیق کرنے والی ہے اپنے سے پہلے آئی ہوئی کتابوں کی، رہنمائی کرتی ہے حق اور راہ راست کی طرف
۳۱. اے ہماری قوم کے لوگو، اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول کر لو اور اس پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں عذاب الیم سے بچا دے گا‘‘
۳۲. اور جو کوئی اللہ کے داعی کی بات نہ مانے وہ نہ زمین میں خود کوئی بل بوتا رکھتا ہے کہ اللہ کو زچ کر دے، اور نہ اس کے کوئی ایسے حامی و سرپرست ہیں کہ اللہ سے اس کو بچا لیں ایسے لوگ کھلی گمراہی میں پڑ ے ہوئے ہیں
۳۳. اور کیا اِن لوگوں کو یہ سجھائی نہیں دیتا کہ جس خدا نے یہ زمین اور آسمان پیدا کیے ہیں اور ان کو بناتے ہوئے جو نہ تھکا، وہ ضرور اس پر قادر ہے کہ مُردوں کو جلا اٹھائے؟ کیوں نہیں، یقیناً وہ ہر چیز کی قدرت رکھتا ہے
۳۴. جس روز یہ کافر آگ کے سامنے لائے جائیں گے، اُس وقت اِن سے پوچھا جائے گا ‘‘کیا یہ حق نہیں ہے؟‘‘ یہ کہیں گے ‘‘ہاں، ہمارے رب کی قسم (یہ واقعی حق ہے)‘‘ اللہ فرمائے گا، ‘‘اچھا تو اب عذاب کا مزا چکھو اپنے اُس انکار کی پاداش میں جو تم کرتے رہے تھے‘‘
۳۵. پس اے نبیؐ، صبر کرو جس طرح اولوالعزم رسولوں نے صبر کیا ہے، اور ان کے معاملہ میں جلدی نہ کرو جس روز یہ لوگ اُس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا اِنہیں خوف دلایا جا رہا ہے تو اِنہیں یوں معلوم ہو گا کہ جیسے دنیا میں دن کی ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں رہے تھے بات پہنچا دی گئی، اب کیا نافرمان لوگوں کے سوا اور کوئی ہلاک ہو گا؟
۴۷۔ سورۃ محمد
۱. جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، اللہ نے ان کے اعمال کو رائیگاں کر دیا
۲. اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اُس چیز کو مان لیا جو محمدؐ پر نازل ہوئی ہے اور ہے وہ سراسر حق اُن کے رب کی طرف سے اللہ نے ان کی برائیاں اُن سے دور کر دیں اور ان کا حال درست کر دیا
۳. یہ اس لیے کہ کفر کرنے والوں نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اُس حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے آیا ہے اِس طرح اللہ لوگوں کو اُن کی ٹھیک ٹھیک حیثیت بتائے دیتا ہے
۴. پس جب اِن کافروں سے تمہاری مڈ بھیڑ ہو تو پہلا کام گردنیں مارنا ہے، یہاں تک کہ جب تم ان کو اچھی طرح کچل دو تب قیدیوں کو مضبوط باندھو، اس کے بعد (تمہیں اختیار ہے) احسان کرو یا فدیے کا معاملہ کر لو، تا آنکہ لڑائی اپنے ہتھیار ڈال دے یہ ہے تمہارے کرنے کا کام اللہ چاہتا تو خود ہی اُن سے نمٹ لیتا، مگر (یہ طریقہ اُس نے اس لیے اختیار کیا ہے) تاکہ تم لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعہ سے آزمائے اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں گے اللہ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا
۵. وہ ان کی رہنمائی فرمائے گا، ان کا حال درست کر دے گا
۶. اور ان کو اس جنت میں داخل کرے گا جس سے وہ ان کو واقف کرا چکا ہے
۷. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم مضبوط جما دے گا
۸. رہے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے، تو اُن کے لیے ہلاکت ہے اور اللہ نے ان کے اعمال کو بھٹکا دیا ہے
۹. کیونکہ انہوں نے اُس چیز کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے، لہٰذا اللہ نے اُن کے اعمال ضائع کر دیے
۱۰. کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہ تھے کہ اُن لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ اللہ نے اُن کا سب کچھ اُن پر الٹ دیا، اور ایسے نتائج اِن کافروں کے لیے مقدر ہیں
۱۱. یہ اس لیے کہ ایمان لانے والوں کا حامی و ناصر اللہ ہے اور کافروں کا حامی و ناصر کوئی نہیں
۱۲. ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو اللہ اُن جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اور کفر کرنے والے بس دنیا کی چند روزہ زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں، جانوروں کی طرح کھا پی رہے ہیں، اور اُن کا آخری ٹھکانا جہنم ہے
۱۳. اے نبیؐ، کتنی ہی بستیاں ایسی گزر چکی ہیں جو تمہاری اُس بستی سے بہت زیادہ زور آور تھیں جس نے تمہیں نکال دیا ہے اُنہیں ہم نے اِس طرح ہلاک کر دیا کہ کوئی ان کا بچانے والا نہ تھا
۱۴. بھلا کہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ جو اپنے رب کی طرف سے ایک صاف و صریح ہدایت پر ہو، وہ اُن لوگوں کی طرح ہو جائے جن کے لیے اُن کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہے اور وہ اپنی خواہشات کے پیرو بن گئے ہیں؟
۱۵. پرہیز گاروں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان تو یہ ہے کہ اس میں نہریں بہہ رہی ہوں گی نتھرے ہوئے پانی کی، نہریں بہہ رہی ہوں گی ایسے دودھ کی جس کے مزے میں ذرا فرق نہ آیا ہو گا، نہریں بہہ رہی ہوں گی ایسی شراب کی جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی، نہریں بہہ رہی ہوں گی صاف شفاف شہد کی اُس میں اُن کے لیے ہر طرح کے پھل ہوں گے اور اُن کے رب کی طرف سے بخشش (کیا وہ شخص جس کے حصہ میں یہ جنت آنے والی ہے) اُن لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو جہنم میں ہمیشہ رہیں گے اور جنہیں ایسا گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتیں تک کاٹ دے گا؟
۱۶. اِن میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں اور پھر جب تمہارے پاس سے نکلتے ہیں تو اُن لوگوں سے جنہیں علم کی نعمت بخشی گئی ہے پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی اِنہوں نے کیا کہا تھا؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے ٹھپہ لگا دیا ہے اور یہ اپنی خواہشات کے پیرو بنے ہوئے ہیں
۱۷. رہے وہ لوگ جنہوں نے ہدایت پائی ہے، اللہ اُن کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے اور انہیں اُن کے حصے کا تقویٰ عطا فرماتا ہے
۱۸. اب کیا یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک اِن پر آ جائے؟ اُس کی علامات تو آ چکی ہیں جب وہ خود آ جائے گی تو اِن کے لیے نصیحت قبول کرنے کا کونسا موقع باقی رہ جائے گا؟
۱۹. پس اے نبیؐ، خوب جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے، اور معافی مانگو اپنے قصور کے لیے بھی اور مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی اللہ تمہاری سرگرمیوں کو بھی جانتا ہے اور تمہارے ٹھکانے سے بھی واقف ہے
۲۰. جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہہ رہے تھے کہ کوئی سورت کیوں نہیں نازل کی جاتی (جس میں جنگ کا حکم دیا جائے) مگر جب ایک محکم سورت نازل کر دی گئی جس میں جنگ کا ذکر تھا تو تم نے دیکھا کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی وہ تمہاری طرف اس طرح دیکھ رہے ہیں جیسے کسی پر موت چھا گئی ہو افسوس اُن کے حال پر
۲۱. (اُن کی زبان پر ہے) اطاعت کا اقرار اور اچھی اچھی باتیں مگر جب قطعی حکم دے دیا گیا اُس وقت وہ اللہ سے اپنے عہد میں سچے نکلتے تو انہی کے لئے اچھا تھا
۲۲. اب کیا تم لوگوں سے اِس کے سوا کچھ اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تم الٹے منہ پھر گئے تو زمین میں پھر فساد برپا کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے؟
۲۳. یہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان کو اندھا اور بہرا بنا دیا
۲۴. کیا ان لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا، یا دلوں پر اُن کے قفل چڑھے ہوئے ہیں؟
۲۵. حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ ہدایت واضح ہو جانے کے بعد اُس سے پھر گئے اُن کے لیے شیطان نے اِس روش کو سہل بنا دیا ہے اور جھوٹی توقعات کا سلسلہ اُن کے لیے دراز کر رکھا ہے
۲۶. اِسی لیے انہوں نے اللہ کے نازل کردہ دین کو ناپسند کرنے والوں سے کہہ دیا کہ بعض معاملات میں ہم تمہاری مانیں گے اللہ اُن کی یہ خفیہ باتیں خوب جانتا ہے
۲۷. پھر اس وقت کیا حال ہو گا جب فرشتے ان کی روحیں قبض کریں گے اور اِن کے منہ اور پیٹھوں پر مارتے ہوئے انہیں لے جائیں گے؟
۲۸. یہ اسی لیے تو ہو گا کہ انہوں نے اُس طریقے کی پیروی کی جو اللہ کو ناراض کرنے والا ہے اور اُس کی رضا کا راستہ اختیار کرنا پسند نہ کیا اِسی بنا پر اُس نے ان کے سب اعمال ضائع کر دیے
۲۹. کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ اللہ ان کے دلوں کے کھوٹ ظاہر نہیں کرے گا؟
۳۰. ہم چاہیں تو انہیں تم کو آنکھوں سے دکھا دیں اور اُن کے چہروں سے تم ان کو پہچان لو مگر ان کے انداز کلام سے تو تم ان کو جان ہی لو گے اللہ تم سب کے اعمال سے خوب واقف ہے
۳۱. ہم ضرور تم لوگوں کو آزمائش میں ڈالیں گے تاکہ تمہارے حالات کی جانچ کریں اور دیکھ لیں کہ تم میں مجاہد اور ثابت قدم کون ہیں
۳۲. جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا اور رسول سے جھگڑا کیا جبکہ ان پر راہ راست واضح ہو چکی تھی، در حقیقت وہ اللہ کا کوئی نقصان بھی نہیں کر سکتے، بلکہ اللہ ہی ان کا سب کیا کرایا غارت کر دے گا
۳۳. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو
۳۴. کفر کرنے والوں اور راہ خدا سے روکنے والوں اور مرتے دم تک کفر پر جمے رہنے والوں کو تو اللہ ہرگز معاف نہ کرے گا
۳۵. پس تم بودے نہ بنو اور صلح کی درخواست نہ کرو تم ہی غالب رہنے والے ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے اعمال کو وہ ہرگز ضائع نہ کرے گا
۳۶. یہ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشا ہے اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا اور وہ تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا
۳۷. اگر کہیں وہ تمہارے مال تم سے مانگ لے اور سب کے سب تم سے طلب کر لے تو تم بخل کرو گے اور وہ تمہارے کھوٹ ابھار لائے گا
۳۸. دیکھو، تم لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو اِس پر تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کر رہے ہیں، حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ در حقیقت اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے اللہ تو غنی ہے، تم ہی اس کے محتاج ہو اگر تم منہ موڑو گے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم جیسے نہ ہوں گے
۴۸۔ سورۃ فتح
۱. اے نبیؐ، ہم نے تم کو کھلی فتح عطا کر دی
۲. تاکہ اللہ تمہاری اگلی پچھلی ہر کوتاہی سے درگزر فرمائے اور تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کر دے اور تمہیں سیدھا راستہ دکھائے
۳. اور تم کو زبردست نصرت بخشے
۴. وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں سکینت نازل فرمائی تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ وہ ایک ایمان اور بڑھا لیں زمین اور آسمانوں کے سب لشکر اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں اور وہ علیم و حکیم ہے
۵. (اُس نے یہ کام اِس لیے کیا ہے) تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ہمیشہ رہنے کے لیے ایسی جنتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور اُن کی برائیاں اُن سے دور کر دے اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے
۶. اور اُن منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق برے گمان رکھتے ہیں برائی کے پھیر میں وہ خود ہی آ گئے، اللہ کا غضب ان پر ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم مہیا کر دی جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے
۷. زمین اور آسمانوں کے لشکر اللہ ہی کے قبضہ قدرت میں ہیں اور وہ زبردست اور حکیم ہے
۸. اے نبیؐ، ہم نے تم کو شہادت دینے والا، بشارت دینے والا اور خبردار کر دینے والا بنا کر بھیجا ہے
۹. تاکہ اے لوگو، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اُس کا ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو
۱۰. اے نبیؐ، جو لوگ تم سے بیعت کر رہے تھے وہ دراصل اللہ سے بیعت کر رہے تھے ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ تھا اب جو اس عہد کو توڑے گا اُس کی عہد شکنی کا وبال اس کی اپنی ہی ذات پر ہو گا، اور جو اُس عہد کو وفا کرے گا جو اس نے اللہ سے کیا ہے، اللہ عنقریب اس کو بڑا اجر عطا فرمائے گا
۱۱. اے نبیؐ، بدوی عربوں میں سے جو لوگ پیچھے چھوڑ دیے گئے تھے اب وہ آ کر ضرور تم سے کہیں گے کہ ‘‘ہمیں اپنے اموال اور بال بچوں کی فکر نے مشغول کر رکھا تھا، آپ ہمارے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں‘‘ یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں ان سے کہنا ‘‘اچھا، یہی بات ہے تو کون تمہارے معاملہ میں اللہ کے فیصلے کو روک دینے کا کچھ بھی اختیار رکھتا ہے اگر وہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے یا نفع بخشنا چاہے؟ تمہارے اعمال سے تو اللہ ہی باخبر ہے
۱۲. (مگر اصل بات وہ نہیں ہے جو تم کہہ رہے ہو) بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسول اور مومنین اپنے گھر والوں میں ہرگز پلٹ کر نہ آ سکیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت بھلا لگا اور تم نے بہت برے گمان کیے اور تم سخت بد باطن لوگ ہو‘‘
۱۳. اللہ اور اس کے رسول پر جو لوگ ایمان نہ رکھتے ہوں ایسے کافروں کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھی ہے
۱۴. آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک اللہ ہی ہے جسے چاہے معاف کرے اور جسے چاہے سزا دے، اور وہ غفور و رحیم ہے
۱۵. جب تم مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے جانے لگو گے تو یہ پیچھے چھوڑے جانے والے لوگ تم سے ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے فرمان کو بدل دیں اِن سے صاف کہہ دینا کہ ‘‘تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے، اللہ پہلے ہی یہ فرما چکا ہے‘‘ یہ کہیں گے کہ ‘‘نہیں، بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کر رہے ہو‘‘ (حالانکہ بات حسد کی نہیں ہے) بلکہ یہ لوگ صحیح بات کو کم ہی سمجھتے ہیں
۱۶. اِن پیچھے چھوڑے جانے والے بدوی عربوں سے کہنا کہ ‘‘عنقریب تمہیں ایسے لوگوں سے لڑنے کے لیے بلایا جائے گا جو بڑے زور آور ہیں تم کو ان سے جنگ کرنی ہو گی یا وہ مطیع ہو جائیں گے اُس وقت اگر تم نے حکم جہاد کی اطاعت کی تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا، اور اگر تم پھر اُسی طرح منہ موڑ گئے جس طرح پہلے موڑ چکے ہو تو اللہ تم کو دردناک سزا دے گا
۱۷. اگر اندھا اور لنگڑا اور مریض جہاد کے لیے نہ آئے تو کوئی حرج نہیں جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ اسے اُن جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، اور جو منہ پھیرے گا اسے وہ دردناک عذاب دے گا‘‘
۱۸. اللہ مومنوں سے خوش ہو گیا جب وہ درخت کے نیچے تم سے بیعت کر رہے تھے ان کے دلوں کا حال اُس کو معلوم تھا، اس لیے اس نے ان پر سکینت نازل فرمائی، ان کو انعام میں قریبی فتح بخشی
۱۹. اور بہت سا مال غنیمت انہیں عطا کر دیا جسے وہ (عنقریب) حاصل کریں گے اللہ زبردست اور حکیم ہے
۲۰. اللہ تم سے بکثرت اموال غنیمت کا وعدہ کرتا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے فوری طور پر تو یہ فتح اس نے تمہیں عطا کر دی اور لوگوں کے ہاتھ تمہارے خلاف اٹھنے سے روک دیے، تاکہ یہ مومنوں کے لیے ایک نشانی بن جائے اور اللہ سیدھے راستے کی طرف تمہیں ہدایت بخشے
۲۱. اِس کے علاوہ دوسرے اور غنیمتوں کا بھی وہ تم سے وعدہ کرتا ہے جن پر تم ابھی تک قادر نہیں ہوئے ہو اور اللہ نے ان کو گھیر رکھا ہے، اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۲۲. یہ کافر لوگ اگر اِس وقت تم سے لڑ گئے ہوتے تو یقیناً پیٹھ پھیر جاتے اور کوئی حامی و مددگار نہ پاتے
۲۳. یہ اللہ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آ رہی ہے اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے
۲۴. وہی ہے جس نے مکہ کی وادی میں اُن کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ اُن سے روک دیے، حالانکہ وہ اُن پر تمہیں غلبہ عطا کر چکا تھا اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ اسے دیکھ رہا تھا
۲۵. وہی لوگ تو ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا اور ہدی کے اونٹوں کو اُن کی قربانی کی جگہ نہ پہنچنے دیا اگر (مکہ میں) ایسے مومن مرد و عورت موجود نہ ہوتے جنہیں تم نہیں جانتے، اور یہ خطرہ نہ ہوتا کہ نادانستگی میں تم انہیں پامال کر دو گے اور اس سے تم پر حرف آئے گا (تو جنگ نہ روکی جاتی روکی وہ اس لیے گئی) تاکہ اللہ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کر لے وہ مومن الگ ہو گئے ہوتے تو (اہل مکہ میں سے) جو کافر تھے ان کو ہم ضرور سخت سزا دیتے
۲۶. (یہی وجہ ہے کہ) جب ان کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلانہ حمیت بٹھا لی تو اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں پر سکینت نازل فرمائی اور مومنوں کو تقویٰ کی بات کا پابند رکھا کہ وہی اُس کے زیادہ حق دار اور اُس کے اہل تھے اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
۲۷. فی الواقع اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھا یا تھا جو ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق تھا انشاءاللہ تم ضرور مسجد حرام میں پورے امن کے ساتھ داخل ہو گے، اپنے سر منڈواؤ گے اور بال ترشواؤ گے، اور تمہیں کوئی خوف نہ ہو گا وہ اُس بات کو جانتا تھا جسے تم نہ جانتے تھے اس لیے وہ خواب پورا ہونے سے پہلے اُس نے یہ قریبی فتح تم کو عطا فرما دی
۲۸. وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اُس کو پوری جنس دین پر غالب کر دے اور اِس حقیقت پر اللہ کی گواہی کافی ہے
۲۹. محمدؐ اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں تم جب دیکھو گے اُنہیں رکوع و سجود، اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں یہ ہے ان کی صفت توراۃمیں اور انجیل میں اُن کی مثال یوں دی گئی ہے کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے پہلے کونپل نکالی، پھر اس کو تقویت دی، پھر وہ گدرائی، پھر اپنے تنے پر کھڑی ہو گئی کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تاکہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں اِس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے
۴۹۔ سورۃ الحجٰرات
۱. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ اور اس کے رسول کے آگے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنی آواز نبیؐ کی آواز سے بلند نہ کرو، اور نہ نبیؐ کے ساتھ اونچی آواز سے بات کیا کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا کیا کرایا سب غارت ہو جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو
۳. جو لوگ رسول خدا کے حضور بات کرتے ہوئے اپنی آواز پست رکھتے ہیں وہ در حقیقت وہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لیے جانچ لیا ہے، اُن کے لیے مغفرت ہے اور اجر عظیم
۴. اے نبیؐ، جو لوگ تمہیں حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر بے عقل ہیں
۵. اگر وہ تمہارے برآمد ہونے تک صبر کرتے تو انہی کے لیے بہتر تھا، اللہ درگزر کرنے والا اور رحیم ہے
۶. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نا دانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو
۷. خوب جان رکھو کہ تمہارے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے اگر وہ بہت سے معاملات میں تمہاری بات مان لیا کرے تو تم خود ہی مشکلات میں مبتلا ہو جاؤ مگر اللہ نے تم کو ایمان کی محبت دی اور اس کو تمہارے لیے دل پسند بنا دیا، اور کفر و فسق اور نافرمانی سے تم کو متنفر کر دیا
۸. ایسے ہی لوگ اللہ کے فضل و احسان سے راست رو ہیں اور اللہ علیم و حکیم ہے
۹. اور اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ جائیں تو ان کے درمیان صلح کراؤ پھر اگر ان میں سے ایک گروہ دوسرے گروہ سے زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے پھر اگر وہ پلٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
۱۰. مومن تو ایک دوسرے کے بھائی ہیں، لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان تعلقات کو درست کرو اور اللہ سے ڈرو، امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا
۱۱. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں
۱۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں تجسس نہ کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟ دیکھو، تم خود اس سے گھن کھاتے ہو اللہ سے ڈرو، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے
۱۳. لوگو، ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تمہاری قومیں اور برادریاں بنا دیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو در حقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیز گار ہے یقیناً اللہ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے
۱۴. یہ بدوی کہتے ہیں کہ ‘‘ہم ایمان لائے‘‘ اِن سے کہو، تم ایمان نہیں لائے، بلکہ یوں کہو کہ ‘‘ہم مطیع ہو گئے‘‘ ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری اختیار کر لو تو وہ تمہارے اعمال کے اجر میں کوئی کمی نہ کرے گا، یقیناً اللہ بڑا در گزر کرنے والا اور رحیم ہے
۱۵. حقیقت میں تو مومن وہ ہیں جو اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے کوئی شک نہ کیا اور اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی سچے لوگ ہیں
۱۶. اے نبیؐ، اِن (مدعیان ایمان) سے کہو، کیا تم اللہ کو اپنے دین کی اطلاع دے رہے ہو؟ حالانکہ اللہ زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کو جانتا ہے اور وہ ہر شے کا علم رکھتا ہے
۱۷. یہ لوگ تم پر احسان جتاتے ہیں کہ اِنہوں نے اسلام قبول کر لیا اِن سے کہو اپنے اسلام کا احسان مجھ پر نہ رکھو، بلکہ اللہ تم پر اپنا احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت دی اگر تم واقعی اپنے دعوائے ایمان میں سچے ہو
۱۸. اللہ زمین اور آسمانوں کی ہر پوشیدہ چیز کا علم رکھتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو وہ سب اس کی نگاہ میں ہے
۵۰۔ سورۃ ق
۱. ق، قسم ہے قرآن مجید کی
۲. بلکہ اِن لوگوں کو تعجب اس بات پر ہوا کہ ایک خبردار کرنے والا خود اِنہی میں سے اِن کے پاس آ گیا پھر منکرین کہنے لگے ‘‘یہ تو عجیب بات ہے
۳. کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک ہو جائیں گے (تو دوبارہ اٹھائے جائیں گے)؟ یہ واپسی تو عقل سے بعید ہے‘‘
۴. زمین ان کے جسم میں سے جو کچھ کھاتی ہے وہ سب ہمارے علم میں ہے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے
۵. بلکہ اِن لوگوں نے تو جس وقت حق اِن کے پاس آیا اُسی وقت اُسے صاف جھٹلا دیا اِسی وجہ سے اب یہ الجھن میں پڑے ہوئے ہیں
۶. اچھا، تو کیا اِنہوں نے کبھی اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا؟ کس طرح ہم نے اسے بنایا اور آراستہ کیا، اور اس میں کہیں کوئی رخنہ نہیں ہے
۷. اور زمین کو ہم نے بچھایا اور اس میں پہاڑ جمائے اور اُس کے اندر ہر طرح کی خوش منظر نباتات اگا دیں
۸. یہ ساری چیزیں آنکھیں کھولنے والی اور سبق دینے والی ہیں ہر اُس بندے کے لیے جو (حق کی طرف) رجوع کرنے والا ہو
۹. اور آسمان سے ہم نے برکت والا پانی نازل کیا، پھر اس سے باغ اور فصل کے غلے
۱۰. اور بلند و بالا کھجور کے درخت پیدا کر دیے جن پر پھلوں سے لدے ہوئے خوشے تہ بر تہ لگتے ہیں
۱۱. یہ انتظام ہے بندوں کو رزق دینے کا اِس پانی سے ہم ایک مُردہ زمین کو زندگی بخش دیتے ہیں (مرے ہوئے انسانوں کا زمین سے) نکلنا بھی اِسی طرح ہو گا
۱۲. اِن سے پہلے نوحؑ کی قوم، اور اصحاب الرس، اور ثمود
۱۳. اور عاد، اور فرعون، اور لوطؑ کے بھائی
۱۴. اور ایکہ والے، اور تبع کی قوم کے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا، اور آخر کار میری وعید اُن پر چسپاں ہو گئی
۱۵. کیا پہلی بار کی تخلیق سے ہم عاجز تھے؟ مگر ایک نئی تخلیق کی طرف سے یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں
۱۶. ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور اس کے دل میں ابھرنے والے وسوسوں تک کو ہم جانتے ہیں ہم اس کی رگ گردن سے بھی زیادہ اُس سے قریب ہیں
۱۷. (اور ہمارے اس براہ راست علم کے علاوہ) دو کاتب اس کے دائیں اور بائیں بیٹھے ہر چیز ثبت کر رہے ہیں
۱۸. کوئی لفظ اس کی زبان سے نہیں نکلتا جسے محفوظ کرنے کے لیے ایک حاضر باش نگراں موجود نہ ہو
۱۹. پھر دیکھو، وہ موت کی جاں کنی حق لے کر آ پہنچی، یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا
۲۰. اور پھر صور پھونکا گیا، یہ ہے وہ دن جس کا تجھے خوف دلایا جاتا تھا
۲۱. ہر شخص اِس حال میں آ گیا کہ اُس کے ساتھ ایک ہانک کر لانے والا ہے اور ایک گواہی دینے والا
۲۲. اِس چیز کی طرف سے تو غفلت میں تھا، ہم نے وہ پردہ ہٹا دیا جو تیرے آگے پڑا ہوا تھا اور آج تیری نگاہ خوب تیز ہے
۲۳. اُس کے ساتھی نے عرض کیا یہ جو میری سپردگی میں تھا حاضر ہے
۲۴. حکم دیا گیا ‘‘پھینک دو جہنم میں ہر گٹے کافر کو جو حق سے عناد رکھتا تھا
۲۵. خیر کو روکنے والا اور حد سے تجاوز کرنے والا تھا، شک میں پڑا ہوا تھا
۲۶. اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو خدا بنائے بیٹھا تھا ڈال دو اُسے سخت عذاب میں‘‘
۲۷. اُس کے ساتھی نے عرض کیا ‘‘خداوندا، میں نے اِس کو سرکش نہیں بنایا بلکہ یہ خود ہی پرلے درجے کی گمراہی میں پڑا ہوا تھا‘‘
۲۸. جواب میں ارشاد ہوا ‘‘میرے حضور جھگڑا نہ کرو، میں تم کو پہلے ہی انجام بد سے خبردار کر چکا تھا
۲۹. میرے ہاں بات پلٹی نہیں جاتی اور میں اپنے بندوں پر ظلم توڑنے والا نہیں ہوں‘‘
۳۰. وہ دن جبکہ ہم جہنم سے پوچھیں گے کیا تو بھر گئی؟ اور وہ کہے گی کیا اور کچھ ہے؟
۳۱. اور جنت متقین کے قریب لے آئی جائے گی، کچھ بھی دور نہ ہو گی
۳۲. ارشاد ہو گا ‘‘یہ ہے وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر اُس شخص کے لےھ جو بہت رجوع کرنے والا اور بڑی نگہداشت کرنے والا تھا
۳۳. جو بے دیکھے رحمٰن سے ڈرتا تھا، اور جو دل گرویدہ لیے ہوئے آیا ہے
۳۴. داخل ہو جاؤ جنت میں سلامتی کے ساتھ‘‘ وہ دن حیات ابدی کا دن ہو گا
۳۵. وہاں ان کے لیے وہ سب کچھ ہو گا جو وہ چاہیں گے، اور ہمارے پاس اس سے زیادہ بھی بہت کچھ ان کے لیے ہے
۳۶. ہم ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں جو ان سے بہت زیادہ طاقتور تھیں اور دنیا کے ملکوں کو انہوں نے چھان مارا تھا پھر کیا وہ کوئی جائے پناہ پا سکے؟
۳۷. اِس تاریخ میں عبرت کا سبق ہے ہر اس شخص کے لیے جو دل رکھتا ہو، یا جو توجہ سے بات کو سنے
۳۸. ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن کے درمیان کی ساری چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کر دیا اور ہمیں کوئی تکان لاحق نہ ہوئی
۳۹. پس اے نبیؐ، جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ان پر صبر کرو، اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو، طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے
۴۰. اور رات کے وقت پھر اُس کی تسبیح کرو اور سجدہ ریزیوں سے فارغ ہونے کے بعد بھی
۴۱. اور سنو، جس دن منادی کرنے والا (ہر شخص کے) قریب ہی سے پکارے گا
۴۲. جس دن سب لوگ آوازۂ حشر کو ٹھیک ٹھیک سن رہے ہوں گے، وہ زمین سے مُردوں کے نکلنے کا دن ہو گا
۴۳. ہم ہی زندگی بخشتے ہیں اور ہم ہی موت دیتے ہیں، اور ہماری طرف ہی اُس دن سب کو پلٹنا ہے
۴۴. جب زمین پھٹے گی اور لوگ اس کے اندر سے نکل کر تیز تیز بھاگے جا رہے ہوں گے یہ حشر ہمارے لیے بہت آسان ہے
۴۵. اے نبیؐ، جو باتیں یہ لوگ بنا رہے ہیں انہیں ہم خوب جانتے ہیں، اور تمہارا کام ان سے جبراً بات منوانا نہیں ہے بس تم اِس قرآن کے ذریعہ سے ہر اُس شخص کو نصیحت کر دو جو میری تنبیہ سے ڈرے
۵۱۔ سورۃ الذٰریٰت
۱. قسم ہے اُن ہواؤں کی جو گرد اڑانے والی ہیں
۲. پھر پانی سے لدے ہوئے بادل اٹھانے والی ہیں
۳. پھر سبک رفتاری کے ساتھ چلنے والی ہیں
۴. پھر ایک بڑے کام (بارش) کی تقسیم کرنے والی ہیں
۵. حق یہ ہے کہ جس چیز کا تمہیں خوف دلایا جا رہا ہے وہ سچی ہے
۶. اور جزائے اعمال ضرور پیش آنی ہے
۷. قسم ہے متفرق شکلوں والے آسمان کی
۸. (آخرت کے بارے میں) تمہاری بات ایک دوسرے سے مختلف ہے
۹. اُس سے وہی برگشتہ ہوتا ہے جو حق سے پھرا ہوا ہے
۱۰. مارے گئے قیاس و گمان سے حکم لگانے والے
۱۱. جو جہالت میں غرق اور غفلت میں مدہوش ہیں
۱۲. پوچھتے ہیں آخر وہ روز جزاء کب آئے گا؟
۱۳. وہ اُس روز آئے گا جب یہ لوگ آگ پر تپائے جائیں گے
۱۴. (اِن سے کہا جائے گا) اب چکھو مزا اپنے فتنے کا یہ وہی چیز ہے جس کے لیے تم جلدی مچا رہے تھے
۱۵. البتہ متقی لوگ اُس روز باغوں اور چشموں میں ہوں گے
۱۶. جو کچھ اُن کا رب انہیں دے گا اسے خوشی خوشی لے رہے ہوں گے وہ اُس دن کے آنے سے پہلے نیکو کار تھے
۱۷. راتوں کو کم ہی سوتے تھے
۱۸. پھر وہی رات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے
۱۹. اور اُن کے مالوں میں حق تھا سائل اور محروم کے لیے
۲۰. زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کے لیے
۲۱. اور خود تمہارے اپنے وجود میں ہیں کیا تم کو سوجھتا نہیں؟
۲۲. آسمان ہی میں ہے تمہارا رزق بھی اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے
۲۳. پس قسم ہے آسمان اور زمین کے مالک کی، یہ بات حق ہے، ایسی ہی یقینی جیسے تم بول رہے ہو
۲۴. اے نبیؐ، ابراہیمؑ کے معزز مہمانوں کی حکایت بھی تمہیں پہنچی ہے؟
۲۵. جب وہ اُس کے ہاں آئے تو کہا آپ کو سلام ہے اُس نے کہا ‘‘آپ لوگوں کو بھی سلام ہے کچھ نا آشنا سے لوگ ہیں‘‘
۲۶. پھر وہ چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس گیا، اور ایک موٹا تازہ بچھڑا لا کر
۲۷. مہمانوں کے آگے پیش کیا اُس نے کہا آپ حضرات کھاتے نہیں؟
۲۸. پھر وہ اپنے دل میں ان سے ڈرا انہوں نے کہا ڈریے نہیں، اور اُسے ایک ذی علم لڑکے کی پیدائش کا مژدہ سنایا
۲۹. یہ سن کر اُس کی بیوی چیختی ہوئی آگے بڑھی اور اس نے اپنا منہ پیٹ لیا اور کہنے لگی، ‘‘بوڑھی، بانجھ!‘‘
۳۰. انہوں نے کہا ‘‘یہی کچھ فرمایا ہے تیرے رب نے، وہ حکیم ہے اور سب کچھ جانتا ہے‘‘
۳۱. ابراہیمؑ نے کہا ‘‘اے فرستادگان الٰہی، کیا مہم آپ کو در پیش ہے؟
۳۲. انہوں نے کہا ‘‘ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں
۳۳. تاکہ اُس پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر برسا دیں
۳۴. جو آپ کے رب کے ہاں حد سے گزر جانے والوں کے لیے نشان زدہ ہیں‘‘
۳۵. پھر ہم نے اُن سب لوگوں کو نکال لیا جو اُس بستی میں مومن تھے
۳۶. اور وہاں ہم نے ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا
۳۷. اس کے بعد ہم نے وہاں بس ایک نشانی اُن لوگوں کے لیے چھوڑ دی جو درد ناک عذاب سے ڈرتے ہوں
۳۸. اور (تمہارے لےب نشانی ہے) موسیٰؑ کے قصے میں جب ہم نے اُسے صریح سند کے ساتھ فرعون کے پاس بھیجا
۳۹. تو وہ اپنے بل بوتے پر اکڑ گیا اور بولا یہ جادوگر ہے یا مجنوں ہے
۴۰. آخر کار ہم نے اُسے اور اس کے لشکروں کو پکڑا اور سب کو سمندر میں پھینک دیا اور وہ ملامت زدہ ہو کر رہ گیا
۴۱. اور (تمہارے لیے نشانی ہے) عاد میں، جبکہ ہم نے ان پر ایک ایسی بے خیر ہوا بھیج دی
۴۲. کہ جس چیز پر بھی وہ گزر گئی اسے بوسیدہ کر کے رکھ دیا
۴۳. اور (تمہارے لیے نشانی ہے) ثمود میں، جب اُن سے کہا گیا تھا کہ ایک خاص وقت تک مزے کر لو
۴۴. مگر اس تنبیہ پر بھی انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی آخر کار ان کے دیکھتے دیکھتے ایک اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب نے اُن کو آ لیا
۴۵. پھر نہ اُن میں اٹھنے کی سکت تھی اور نہ وہ اپنا بچاؤ کر سکتے تھے
۴۶. اور ان سب سے پہلے ہم نے نوحؑ کی قوم کو ہلاک کیا کیونکہ وہ فاسق لوگ تھے
۴۷. آسمان کو ہم نے اپنے زور سے بنایا ہے اور ہم اِس کی قدرت رکھتے ہیں
۴۸. زمین کو ہم نے بچھایا ہے اور ہم بڑے اچھے ہموار کرنے والے ہیں
۴۹. اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں، شاید کہ تم اس سے سبق لو
۵۰. تو دوڑو اللہ کی طرف، میں تمہارے لیے اس کی طرف سے صاف صاف خبردار کرنے والا ہوں
۵۱. اور نہ بناؤ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود، میں تمہارے لیے اُس کی طرف سے صاف صاف خبردار کرنے والا ہوں
۵۲. یونہی ہوتا رہا ہے، اِن سے پہلے کی قوموں کے پاس بھی کوئی رسول ایسا نہیں آیا جسے انہوں نے یہ نہ کہا ہو کہ یہ ساحر ہے یا مجنون
۵۳. کیا اِن سب نے آپس میں اِس پر کوئی سمجھوتہ کر لیا ہے؟ نہیں، بلکہ یہ سب سرکش لوگ ہیں
۵۴. پس اے نبیؐ، ان سے رخ پھیر لو، تم پر کچھ ملامت نہیں
۵۵. البتہ نصیحت کرتے رہو، کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں کے لیے نافع ہے
۵۶. میں نے جن اور انسانوں کو اِس کے سوا کسی کام کے لیے پیدا نہیں کیا ہے کہ وہ میری بندگی کریں
۵۷. میں اُن سے کوئی رزق نہیں چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں
۵۸. اللہ تو خود ہی رزاق ہے، بڑی قوت والا اور زبردست
۵۹. پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے حصے کا بھی ویسا ہی عذاب تیار ہے جیسا اِنہی جیسے لوگوں کو اُن کے حصے کا مل چکا ہے، اس کے لیے یہ لوگ جلدی نہ مچائیں
۶۰. آخر کو تباہی ہے کفر کرنے والوں کے لیے اُس روز جس کا انہیں خوف دلایا جا رہا ہے
۵۲۔ سورۃ الطور
۱. قسم ہے طور کی
۲. اور ایک ایسی کھلی کتاب کی
۳. جو رقیق جلد میں لکھی ہوئی ہے
۴. اور آباد گھر کی
۵. اور اونچی چھت کی
۶. اور موجزن سمندر کی
۷. کہ تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے
۸. جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں
۹. وہ اُس روز واقع ہو گا جب آسمان بری طرح ڈگمگائے گا
۱۰. اور پہاڑ اڑے اڑے پھریں گے
۱۱. تباہی ہے اُس روز اُن جھٹلانے والوں کے لیے
۱۲. جو آج کھیل کے طور پر اپنی حجت بازیوں میں لگے ہوئے ہیں
۱۳. جس دن انہیں دھکے مار مار کر نار جہنم کی طرف لے چلا جائے گا
۱۴. اُس وقت اُن سے کہا جائے گا کہ ‘‘یہ وہی آگ ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
۱۵. اب بتاؤ یہ جادو ہے یا تمہیں سوجھ نہیں رہا ہے؟
۱۶. جاؤ اب جھلسو اِس کے اندر، تم خواہ صبر کرو یا نہ کرو، تمہارے لیے یکساں ہے، تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے جیسے تم عمل کر رہے تھے
۱۷. متقی لوگ وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
۱۸. لطف لے رہے ہوں گے اُن چیزوں سے جو اُن کا رب انہیں دے گا، اور اُن کا رب اُنہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا
۱۹. (ان سے کہا جائے گا) کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو
۲۰. وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم خوبصورت آنکھوں والی حوریں اُن سے بیاہ دیں گے
۲۱. جو لوگ ایمان لائے ہیں اور اُن کی اولاد بھی کسی درجہ ایمان میں ان کے نقش قدم پر چلی ہے ان کی اُس اولاد کو بھی ہم (جنت میں) اُن کے ساتھ ملا دیں گے اور اُن کے عمل میں کوئی گھاٹا ان کو نہ دیں گے ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے
۲۲. ہم اُن کو ہر طرح کے پھل اور گوشت، جس چیز کو بھی ان کا جی چاہے گا، خوب دیے چلے جائیں گے
۲۳. وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب لپک لپک کر لے رہے ہوں گے جس میں نہ یاوہ گوئی ہو گی نہ بد کرداری
۲۴. اور اُن کی خدمت میں وہ لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو انہی کے لیے مخصوص ہوں گے ایسے خوبصورت جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی
۲۵. یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے (دنیا میں گزرے ہوئے) حالات پوچھیں گے
۲۶. یہ کہیں گے کہ ہم پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے تھے
۲۷. آخر کار اللہ نے ہم پر فضل فرمایا اور ہمیں جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا
۲۸. ہم پچھلی زندگی میں اُسی سے دعائیں مانگتے تھے، وہ واقعی بڑا ہی محسن اور رحیم ہے
۲۹. پس اے نبیؐ، تم نصیحت کیے جاؤ، اپنے رب کے فضل سے نہ تم کاہن ہو اور نہ مجنون
۳۰. کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ شخص شاعر ہے جس کے حق میں ہم گردش ایام کا انتظار کر رہے ہیں؟
۳۱. اِن سے کہو اچھا انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
۳۲. کیا اِن کی عقلیں اِنہیں ایسی ہی باتیں کرنے کے لیے کہتی ہیں؟ یا در حقیقت یہ عناد میں حد سے گزرے ہوئے لوگ ہیں؟
۳۳. کیا یہ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں لانا چاہتے
۳۴. اگر یہ اپنے اِس قول میں سچے ہیں تو اِسی شان کا ایک کلام بنا لائیں
۳۵. کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہو گئے ہیں؟ یا یہ خود اپنے خالق ہیں؟
۳۶. یا زمین اور آسمانوں کو اِنہوں نے پیدا کیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ یقین نہیں رکھتے
۳۷. کیا تیرے رب کے خزانے اِن کے قبضے میں ہیں؟ یا اُن پر اِنہی کا حکم چلتا ہے؟
۳۸. کیا اِن کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر یہ عالم بالا کی سن گن لیتے ہیں؟ اِن میں سے جس نے سن گن لی ہو وہ لائے کوئی کھلی دلیل
۳۹. کیا اللہ کے لیے تو ہیں بیٹیاں اور تم لوگوں کے لیے ہیں بیٹے؟
۴۰. کیا تم اِن سے کوئی اجر مانگتے ہو کہ یہ زبردستی پڑی ہوئی چٹی کے بوجھ تلے دبے جاتے ہیں؟
۴۱. کیا اِن کے پاس غیب کے حقائق کا علم ہے کہ اُس کی بنا پر یہ لکھ رہے ہوں؟
۴۲. کیا یہ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں؟ (اگر یہ بات ہے) تو کفر کرنے والوں پر ان کی چال الٹی ہی پڑے گی
۴۳. کیا اللہ کے سوا یہ کوئی اور معبود رکھتے ہیں؟ اللہ پاک ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں
۴۴. یہ لوگ آسمان کے ٹکڑے بھی گرتے ہوئے دیکھ لیں تو کہیں گے یہ بادل ہیں جو امڈے چلے آ رہے ہیں
۴۵. پس اے نبیؐ، اِنہیں اِن کے حال پر چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اپنے اُس دن کو پہنچ جائیں جس میں یہ مار گرائے جائیں گے
۴۶. جس دن نہ اِن کی اپنی کوئی چال اِن کے کسی کام آئے گی نہ کوئی اِن کی مدد کو آئے گا
۴۷. اور اُس وقت کے آنے سے پہلے بھی ظالموں کے لیے ایک عذاب ہے، مگر اِن میں سے اکثر جانتے نہیں ہیں
۴۸. اے نبیؐ، اپنے رب کا فیصلہ آنے تک صبر کرو، تم ہماری نگاہ میں ہو تم جب اٹھو تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو
۴۹. رات کو بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور ستارے جب پلٹتے ہیں اُس وقت بھی
۵۳۔سورۃ النجم
۱. قسم ہے تارے کی جبکہ وہ غروب ہوا
۲. تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے
۳. وہ اپنی خواہش نفس سے نہیں بولتا
۴. یہ تو ایک وحی ہے جو اُس پر نازل کی جاتی ہے
۵. اُسے زبردست قوت والے نے تعلیم دی ہے
۶. جو بڑا صاحب حکمت ہے
۷. وہ سامنے آ کھڑا ہوا جبکہ وہ بالائی افق پر تھا
۸. پھر قریب آیا اور اوپر معلق ہو گیا
۹. یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا
۱۰. تب اُس نے اللہ کے بندے کو وحی پہنچائی جو وحی بھی اُسے پہنچانی تھی
۱۱. نظر نے جو کچھ دیکھا، دل نے اُس میں جھوٹ نہ ملایا
۱۲. اب کیا تم اُس چیز پر اُس سے جھگڑتے ہو جسے وہ آنکھوں سے دیکھتا ہے؟
۱۳. اور ایک مرتبہ پھر اُس نے
۱۴. سدرۃالمنتہیٰ کے پاس اُس کو دیکھا
۱۵. جہاں پاس ہی جنت الماویٰ ہے
۱۶. اُس وقت سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا
۱۷. نگاہ نہ چوندھیائی نہ حد سے متجاوز ہوئی
۱۸. اور اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں
۱۹. اب ذرا بتاؤ، تم نے کبھی اِس لات، اور اِس عزیٰ
۲۰. اور تیسری ایک اور دیوی منات کی حقیقت پر کچھ غور بھی کیا؟
۲۱. کیا بیٹے تمہارے لیے ہیں اور بیٹیاں خدا کے لیے؟
۲۲. یہ تو بڑی دھاندلی کی تقسیم ہوئی!
۲۳. دراصل یہ کچھ نہیں ہیں مگر بس چند نام جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں اللہ نے اِن کے لیے کوئی سند نازل نہیں کی حقیقت یہ ہے کہ لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور خواہشات نفس کے مرید بنے ہوئے ہیں حالانکہ اُن کے رب کی طرف سے اُن کے پاس ہدایت آ چکی ہے
۲۴. کیا انسان جو کچھ چاہے اس کے لیے وحی حق ہے
۲۵. دنیا اور آخرت کا مالک تو اللہ ہی ہے
۲۶. آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے موجود ہیں، اُن کی شفاعت کچھ بھی کام نہیں آ سکتی جب تک کہ اللہ کسی ایسے شخص کے حق میں اُس کی اجازت نہ دے جس کے لیے وہ کوئی عرضداشت سننا چاہے اور اس کو پسند کرے
۲۷. مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ فرشتوں کو دیویوں کے ناموں سے موسوم کرتے ہیں
۲۸. حالانکہ اس معاملہ کا کوئی علم انہیں حاصل نہیں ہے، وہ محض گمان کی پیروی کر رہے ہیں، اور گمان حق کی جگہ کچھ بھی کام نہیں دے سکتا
۲۹. پس اے نبیؐ، جو شخص ہمارے ذکر سے منہ پھیرتا ہے، اور دنیا کی زندگی کے سوا جسے کچھ مطلوب نہیں ہے، اُسے اس کے حال پر چھوڑ دو
۳۰. اِن لوگوں کا مبلغ علم بس یہی کچھ ہے، یہ بات تیرا رب ہی زیادہ جانتا ہے کہ اُس کے راستے سے کون بھٹک گیا ہے اور کون سیدھے راستے پر ہے
۳۱. اور زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک اللہ ہی ہے تاکہ اللہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے اور اُن لوگوں کو اچھی جزا سے نوازے جنہوں نے نیک رویہ اختیار کیا ہے
۳۲. جو بڑے بڑے گناہوں اور کھلے کھلے قبیح افعال سے پرہیز کرتے ہیں، الا یہ کہ کچھ قصور اُن سے سرزد ہو جائے بلاشبہ تیرے رب کا دامن مغفرت بہت وسیع ہے وہ تمھیں اُس وقت سے خوب جانتا ہے جب اُس نے زمین سے تمہیں پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں ابھی جنین ہی تھے پس اپنے نفس کی پاکی کے دعوے نہ کرو، وہی بہتر جانتا ہے کہ واقعی متقی کون ہے
۳۳. پھر اے نبیؐ، تم نے اُس شخص کو بھی دیکھا جو راہ خدا سے پھر گیا
۳۴. اور تھوڑا سا دے کر رک گیا
۳۵. کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ حقیقت کو دیکھ رہا ہے؟
۳۶. کیا اُسے اُن باتوں کی کوئی خبر نہیں پہنچی جو موسیٰؑ کے صحیفوں
۳۷. اور اُس ابراہیمؑ کے صحیفوں میں بیان ہوئی ہیں جس نے وفا کا حق ادا کر دیا؟
۳۸. ‘‘یہ کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا
۳۹. اور یہ کہ انسان کے لیے کچھ نہیں ہے مگر وہ جس کی اُس نے سعی کی ہے
۴۰. اور یہ کہ اس کی سعی عنقریب دیکھی جائے گی
۴۱. اور اس کی پوری جزا اسے دی جائے گی
۴۲. اور یہ کہ آخر کار پہنچنا تیرے رب ہی کے پاس ہے
۴۳. اور یہ کہ اُسی نے ہنسایا اور اُسی نے رلایا
۴۴. اور یہ کہ اُسی نے موت دی اور اُسی نے زندگی بخشی
۴۵. اور یہ کہ اُسی نے نر اور مادہ کا جوڑا پیدا کیا
۴۶. ایک بوند سے جب وہ ٹپکائی جاتی ہے
۴۷. اور یہ کہ دوسری زندگی بخشنا بھی اُسی کے ذمہ ہے
۴۸. اور یہ کہ اُسی نے غنی کیا اور جائداد بخشی
۴۹. اور یہ کہ وہی شعریٰ کا رب ہے
۵۰. اور یہ کہ اُسی نے عاد اولیٰ کو ہلاک کیا
۵۱. اور ثمود کو ایسا مٹایا کہ ان میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑا
۵۲. اور اُن سے پہلے قوم نوحؑ کو تباہ کیا کیونکہ وہ تھے ہی سخت ظالم و سرکش لوگ
۵۳. اور اوندھی گرنے والی بستیوں کو اٹھا پھینکا
۵۴. پھر چھا دیا اُن پر وہ کچھ جو (تم جانتے ہی ہو کہ) کیا چھا دیا
۵۵. پس اے مخاطب، اپنے رب کی کن کن نعمتوں میں تو شک کرے گا؟‘‘
۵۶. یہ ایک تنبیہ ہے پہلے آئی ہوئی تنبیہات میں سے
۵۷. آنے والی گھڑی قریب آ لگی ہے
۵۸. اللہ کے سوا کوئی اُس کو ہٹا نے والا نہیں
۵۹. اب کیا یہی وہ باتیں ہیں جن پر تم اظہار تعجب کرتے ہو؟
۶۰. ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو؟
۶۱. اور گا بجا کر انہیں ٹالتے ہو؟
۶۲. جھک جاؤ اللہ کے آگے اور بندگی بجا لاؤ
۵۴۔ سورۃ القمر
۱. قیامت کی گھڑی قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا
۲. مگر اِن لوگوں کا حال یہ ہے کہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں منہ موڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو چلتا ہوا جادو ہے
۳. اِنہوں نے (اس کو بھی) جھٹلا دیا اور اپنی خواہشات نفس ہی کی پیروی کی ہر معاملہ کو آخر کار ایک انجام پر پہنچ کر رہنا ہے
۴. اِن لوگوں کے سامنے (پچھلی قوموں کے) وہ حالات آ چکے ہیں جن میں سرکشی سے باز رکھنے کے لیے کافی سامان عبرت ہے
۵. اور ایسی حکمت جو نصیحت کے مقصد کو بدرجہ اتم پورا کرتی ہے مگر تنبیہات اِن پر کارگر نہیں ہوتیں
۶. پس اے نبیؐ، اِن سے رخ پھیر لو جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف پکارے گا
۷. لوگ سہمی ہوئی نگاہوں کے ساتھ اپنی قبروں سے اِس طرح نکلیں گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں
۸. پکارنے والے کی طرف دوڑے جا رہے ہوں گے اور وہی منکرین (جو دنیا میں اس کا انکار کرتے تھے) اُس وقت کہیں گے کہ یہ دن تو بڑا کٹھن ہے
۹. اِن سے پہلے نوحؑ کی قوم جھٹلا چکی ہے اُنہوں نے ہمارے بندے کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ یہ دیوانہ ہے، اور وہ بری طرح جھڑکا گیا
۱۰. آخر کار اُس نے اپنے رب کو پکارا کہ ‘‘میں مغلوب ہو چکا، اب تو اِن سے انتقام لے‘‘
۱۱. تب ہم نے موسلا دھار بارش سے آسمان کے دروازے کھول دیے اور زمین کو پھاڑ کر چشموں میں تبدیل کر دیا
۱۲. اور یہ سارا پانی اُس کام کو پورا کرنے لیے مل گیا جو مقدر ہو چکا تھا
۱۳. اور نوحؑ کو ہم نے ایک تختوں اور کیلوں والی پر سوار کر دیا
۱۴. جو ہماری نگرانی میں چل رہی تھی یہ تھا بدلہ اُس شخص کی خاطر جس کی نا قدری کی گئی تھی
۱۵. اُس کشتی کو ہم نے ایک نشانی بنا کر چھوڑ دیا، پھر کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا؟
۱۶. دیکھ لو، کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھیں میری تنبیہات
۱۷. ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۱۸. عاد نے جھٹلایا، تو دیکھ لو کہ کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھیں میری تنبیہات
۱۹. ہم نے ایک پیہم نحوست کے دن سخت طوفانی ہوا اُن پر بھیج دی جو لوگوں کو اٹھا اٹھا کر اس طرح پھینک رہی تھی
۲۰. جیسے وہ جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہوں
۲۱. پس دیکھ لو کہ کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھیں میری تنبیہات
۲۲. ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۲۳. ثمود نے تنبیہات کو جھٹلایا
۲۴. اور کہنے لگے ‘‘ایک اکیلا آدمی جو ہم ہی میں سے ہے کیا اب ہم اُس کے پیچھے چلیں؟ اِس کا اتباع ہم قبول کر لیں تو اِس کے معنی یہ ہوں گے کہ ہم بہک گئے ہیں اور ہماری عقل ماری گئی ہے
۲۵. کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص تھا جس پر خدا کا ذکر نازل کیا گیا؟ نہیں، بلکہ یہ پرلے درجے کا جھوٹا اور بر خود غلط ہے‘‘
۲۶. (ہم نے اپنے پیغمبر سے کہا) ‘‘کل ہی اِنہیں معلوم ہوا جاتا ہے کہ کون پرلے درجے کا جھوٹا اور بر خود غلط ہے
۲۷. ہم اونٹنی کو اِن کے لیے فتنہ بنا کر بھیج رہے ہیں اب ذرا صبر کے ساتھ دیکھ کہ اِن کا کیا انجام ہوتا ہے
۲۸. اِن کو جتا دے کہ پانی اِن کے اور اونٹنی کے درمیان تقسیم ہو گا اور ہر ایک اپنی باری کے دن پانی پر آئے گا‘‘
۲۹. آخر کار اُن لوگوں نے اپنے آدمی کو پکارا اور اُس نے اِس کام کا بیڑا اٹھایا اور اونٹنی کو مار ڈالا
۳۰. پھر دیکھ لو کہ کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھیں میری تنبیہات
۳۱. ہم نے اُن پر بس ایک ہی دھماکا چھوڑا اور وہ باڑے والے کی روندی ہوئی باڑھ کی طرح بھس ہو کر رہ گئے
۳۲. ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، اب ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۳۳. لوطؑ کی قوم نے تنبیہات کو جھٹلایا
۳۴. اور ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا اس پر بھیج دی صرف لوطؑ کے گھر والے اُس سے محفوظ رہے
۳۵. اُن کو ہم نے اپنے فضل سے رات کے پچھلے پہر بچا کر نکال دیا یہ جزا دیتے ہیں ہم ہر اُس شخص کو جو شکر گزار ہوتا ہے
۳۶. لوطؑ نے اپنی قوم کے لوگوں کو ہماری پکڑ سے خبردار کیا مگر وہ ساری تنبیہات کو مشکوک سمجھ کر باتوں میں اڑاتے رہے
۳۷. پھر انہوں نے اُسے اپنے مہمانوں کی حفاظت سے باز رکھنے کی کوشش کی آخر کار ہم نے اُن کی آنکھیں موند دیں کہ چکھو اب میرے عذاب اور میری تنبیہات کا مزا
۳۸. صبح سویرے ہی ایک اٹل عذاب نے ان کو آ لیا
۳۹. چکھو مزا اب میرے عذاب کا اور میری تنبیہات کا
۴۰. ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پس ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۴۱. اور آل فرعون کے پاس بھی تنبیہات آئی تھیں
۴۲. مگر انہوں نے ہماری ساری نشانیوں کو جھٹلا دیا آخر کو ہم نے انہیں پکڑا جس طرح کوئی زبردست قدرت والا پکڑتا ہے
۴۳. کیا تمہارے کفار کچھ اُن لوگوں سے بہتر ہیں؟ یا آسمانی کتابوں میں تمہارے لیے کوئی معافی لکھی ہوئی ہے؟
۴۴. یا اِن لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہم ایک مضبوط جتھا ہیں، اپنا بچاؤ کر لیں گے؟
۴۵. عنقریب یہ جتھا شکست کھا جائے گا اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگتے نظر آئیں گے
۴۶. بلکہ اِن سے نمٹنے کے لیے اصل وعدے کا وقت تو قیامت ہے اور وہ بڑی آفت اور زیادہ تلخ ساعت ہے
۴۷. یہ مجرم لوگ در حقیقت غلط فہمی میں میں مبتلا ہیں اور اِن کی عقل ماری گئی ہے
۴۸. جس روز یہ منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے اُس روز اِن سے کہا جائے گا کہ اب چکھو جہنم کی لپٹ کا مزا
۴۹. ہم نے ہر چیز ایک تقدیر کے ساتھ پیدا کی ہے
۵۰. اور ہمارا حکم بس ایک ہی حکم ہوتا ہے اور پلک جھپکاتے وہ عمل میں آ جاتا ہے
۵۱. تم جیسے بہت سوں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں، پھر ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۵۲. جو کچھ اِنہوں نے کیا ہے وہ سب دفتروں میں درج ہے
۵۳. اور ہر چھوٹی بڑی بات لکھی ہوئی موجود ہے
۵۴. نافرمانی سے پرہیز کرنے والے یقیناً باغوں اور نہروں میں ہوں گے
۵۵. سچی عزت کی جگہ، بڑے ذی اقتدار بادشاہ کے قریب
۵۵۔ سورۃ الرَّحمٰن
۱. رحمٰن نے
۲. اِس قرآن کی تعلیم دی ہے
۳. اُسی نے انسان کو پیدا کیا
۴. اور اسے بولنا سکھایا
۵. سورج اور چاند ایک حساب کے پابند ہیں
۶. اور تارے اور درخت سب سجدہ ریز ہیں
۷. آسمان کو اُس نے بلند کیا اور میزان قائم کر دی
۸. اِس کا تقاضا یہ ہے کہ تم میزان میں خلل نہ ڈالو
۹. انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو
۱۰. زمین کو اس نے سب مخلوقات کے لیے بنایا
۱۱. اس میں ہر طرح کے بکثرت لذیذ پھل ہیں کھجور کے درخت ہیں جن کے پھل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں
۱۲. طرح طرح کے غلے ہیں جن میں بھوسا بھی ہوتا ہے اور دانہ بھی
۱۳. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
۱۴. انسان کو اُس نے ٹھیکری جیسے سوکھے سڑے ہوئے گارے سے بنایا
۱۵. اور جن کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا
۱۶. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن عجائب قدرت کو جھٹلاؤ گے؟
۱۷. دونوں مشرق اور دونوں مغرب، سب کا مالک و پروردگار وہی ہے
۱۸. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
۱۹. دو سمندروں کو اس نے چھوڑ دیا کہ باہم مل جائیں
۲۰. پھر بھی اُن کے درمیان ایک پردہ حائل ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے
۲۱. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کرشموں کو جھٹلاؤ گے؟
۲۲. اِن سمندروں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں
۲۳. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے؟
۲۴. اور یہ جہاز اُسی کے ہیں جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح اونچے اٹھے ہوئے ہیں
۲۵. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاؤ گے؟
۲۶. ہر چیز جو اس زمین پر ہے فنا ہو جانے والی ہے
۲۷. اور صرف تیرے رب کی جلیل و کریم ذات ہی باقی رہنے والی ہے
۲۸. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے؟
۲۹. زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں سب اپنی حاجتیں اُسی سے مانگ رہے ہیں ہر آن وہ نئی شان میں ہے
۳۰. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن صفات حمیدہ کو جھٹلاؤ گے؟
۳۱. اے زمین کے بوجھو، عنقریب ہم تم سے باز پرس کرنے کے لیے فارغ ہوئے جاتے ہیں
۳۲. (پھر دیکھ لیں گے کہ) تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاتے ہو
۳۳. اے گروہ جن و انس، گر تم زمین اور آسمانوں کی سرحدوں سے نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ دیکھو نہیں بھاگ سکتے اِس کے لیے بڑا زور چاہیے
۳۴. اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو تم جھٹلاؤ گے؟
۳۵. (بھاگنے کی کوشش کرو گے تو) تم پر آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا جس کا تم مقابلہ نہ کر سکو گے
۳۶. اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کا انکار کرو گے؟
۳۷. پھر (کیا بنے گی اُس وقت) جب آسمان پھٹے گا اور لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جائے گا؟
۳۸. اے جن و انس (اُس وقت) تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
۳۹. اُس روز کسی انسان اور کسی جن سے اُس کا گناہ پوچھنے کی ضرورت نہ ہو گی
۴۰. پھر (دیکھ لیا جائے گا کہ) تم دونوں گروہ اپنے رب کے کن کن احسانات کا انکار کرتے ہو
۴۱. مجرم وہاں اپنے چہروں سے پہچان لیے جائیں گے اور انہیں پیشانی کے بال اور پاؤں پکڑ پکڑ کر گھسیٹا جائے گا
۴۲. اُس وقت تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
۴۳. (اُس وقت کہا جائے گا) یہ وہی جہنم ہے جس کو مجرمین جھوٹ قرار دیا کرتے تھے
۴۴. اُسی جہنم اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان وہ گردش کرتے رہیں گے
۴۵. پھر اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو تم جھٹلاؤ گے؟
۴۶. اور ہر اُس شخص کے لیے جو اپنے رب کے حضور پیش ہونے کا خوف رکھتا ہو، دو باغ ہیں
۴۷. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۴۸. ہری بھری ڈالیوں سے بھرپور
۴۹. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۰. دونوں باغوں میں دو چشمے رواں
۵۱. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۲. دونوں باغوں میں ہر پھل کی دو قسمیں
۵۳. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۴. جنتی لوگ ایسے فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے، اور باغوں کی ڈالیاں پھلوں سے جھکی پڑ رہی ہوں گی
۵۵. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۶. اِن نعمتوں کے درمیان شرمیلی نگاہوں والیاں ہوں گی جنہیں اِن جنتیوں سے پہلے کسی انسان یا جن نے چھوا نہ ہو گا
۵۷. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۸. ایسی خوبصورت جیسے ہیرے اور موتی
۵۹. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۶۰. نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے
۶۱. پھر اے جن و انس، اپنے رب کے کن کن اوصاف حمیدہ کا تم انکار کرو گے؟
۶۲. اور اُن دو باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہوں گے
۶۳. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۶۴. گھنے سرسبز و شاداب باغ
۶۵. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۶۶. دونوں باغوں میں دو چشمے فواروں کی طرح ابلتے ہوئے
۶۷. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۶۸. اُن میں بکثرت پھل اور کھجوریں اور انار
۶۹. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۰. اِن نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں
۷۱. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۲. خیموں میں ٹھیرائی ہوئی حوریں
۷۳. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۴. اِن جنتیوں سے پہلے کبھی انسان یا جن نے اُن کو نہ چھوا ہو گا
۷۵. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۶. وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے
۷۷. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۸. بڑی برکت والا ہے تیرے رب جلیل و کریم کا نام
۵۶۔ سورۃ الواقعہ
۱. جب وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا
۲. تو کوئی اس کے وقوع کو جھٹلانے والا نہ ہو گا
۳. وہ تہ و بالا کر دینے والی آفت ہو گی
۴. زمین اس وقت یکبارگی ہلا ڈالی جائے گی
۵. اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے
۶. کہ پراگندہ غبار بن کر رہ جائیں گے
۷. تم لوگ اُس وقت تین گروہوں میں تقسیم ہو جاؤ گے
۸. دائیں بازو والے، سو دائیں بازو والوں (کی خوش نصیبی) کا کیا کہنا
۹. اور بائیں بازو والے، تو بائیں بازو والوں (کی بد نصیبی کا) کا کیا ٹھکانا
۱۰. اور آگے والے تو پھر آگے وا لے ہی ہیں
۱۱. وہی تو مقرب لوگ ہیں
۱۲. نعمت بھری جنتوں میں رہیں گے
۱۳. اگلوں میں سے بہت ہوں گے
۱۴. اور پچھلوں میں سے کم
۱۵. مرصع تختوں پر
۱۶. تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھیں گے
۱۷. اُن کی مجلسوں میں ابدی لڑکے شراب چشمہ جاری سے
۱۸. لبریز پیالے کنٹر اور ساغر لیے دوڑتے پھرتے ہوں گے
۱۹. جسے پی کر نہ اُن کا سر چکرائے گا نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا
۲۰. اور وہ اُن کے سامنے طرح طرح کے لذیذ پھل پیش کریں گے جسے چاہیں چن لیں
۲۱. اور پرندوں کے گوشت پیش کریں گے کہ جس پرندے کا چاہیں استعمال کریں
۲۲. اور ان کے لیے خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہوں گی
۲۳. ایسی حسین جیسے چھپا کر رکھے ہوئے ہوتی
۲۴. یہ سب کچھ اُن اعمال کی جزا کے طور پر انہیں ملے گا جو وہ دنیا میں کرتے رہے تھے
۲۵. وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہ سنیں گے
۲۶. جو بات بھی ہو گی ٹھیک ٹھیک ہو گی
۲۷. اور دائیں بازو والے، دائیں بازو والوں کی خوش نصیبی کا کیا کہنا
۲۸. وہ بے خار بیریوں
۲۹. اور تہ بر تہ چڑھے ہوئے کیلوں
۳۰. اور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں
۳۱. اور ہر دم رواں پانی
۳۲. اور کبھی ختم نہ ہونے والے
۳۳. اور بے روک ٹوک ملنے والے بکثرت پھلوں
۳۴. اور اونچی نشست گاہوں میں ہوں گے
۳۵. ان کی بیویوں کو ہم خاص طور پر نئے سرے سے پیدا کریں گے
۳۶. اور انہیں با کرہ بنا دیں گے
۳۷. اپنے شوہروں کی عاشق اور عمر میں ہم سن
۳۸. یہ کچھ دائیں بازو والوں کے لیے ہے
۳۹. وہ اگلوں میں سے بہت ہوں گے
۴۰. اور پچھلوں میں سے بھی بہت
۴۱. اور بائیں بازو والے، بائیں بازو والوں کی بد نصیبی کا کیا پوچھنا
۴۲. وہ لو کی لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی
۴۳. اور کالے دھوئیں کے سائے میں ہوں گے
۴۴. جو نہ ٹھنڈا ہو گا نہ آرام دہ
۴۵. یہ وہ لوگ ہوں گے جو اِس انجام کو پہنچنے سے پہلے خوشحال تھے
۴۶. اور گناہ عظیم پر اصرار کرتے تھے
۴۷. کہتے تھے ‘‘کیا جب ہم مر کر خاک ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں گے تو پھر اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟
۴۸. اور کیا ہمارے وہ باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے جو پہلے گزر چکے ہیں؟‘‘
۴۹. اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہو، یقیناً اگلے اور پچھلے سب
۵۰. ایک دن ضرور جمع کیے جانے والے ہیں جس کا وقت مقرر کیا جا چکا ہے
۵۱. پھر اے گمراہو اور جھٹلانے والو!
۵۲. تم شجر زقوم کی غذا کھانے والے ہو
۵۳. اُسی سے تم پیٹ بھرو گے
۵۴. اور اوپر سے کھولتا ہوا پانی
۵۵. تونس لگے ہوئے اونٹ کی طرح پیو گے
۵۶. یہ ہے بائیں والوں کی ضیافت کا سامان روز جزا میں
۵۷. ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر کیوں تصدیق نہیں کرتے؟
۵۸. کبھی تم نے غور کیا، یہ نطفہ جو تم ڈالتے ہو
۵۹. اس سے بچہ تم بناتے ہو یا اس کے بنانے والے ہم ہیں؟
۶۰. ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے، اور ہم اِس سے عاجز نہیں ہیں
۶۱. کہ تمہاری شکلیں بدل دیں اور کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کر دیں جس کو تم نہیں جانتے
۶۲. اپنی پہلی پیدائش کو تو تم جانتے ہو، پھر کیوں سبق نہیں لیتے؟
۶۳. کبھی تم نے سوچا، یہ بیج جو تم بوتے ہو
۶۴. اِن سے کھیتیاں تم اگاتے ہو یا اُن کے اگانے والے ہم ہیں؟
۶۵. ہم چاہیں تو ان کھیتیوں کو بھس بنا کر رکھ دیں اور تم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ
۶۶. کہ ہم پر تو الٹی چٹی پڑ گئی
۶۷. بلکہ ہمارے تو نصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں
۶۸. کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا، یہ پانی جو تم پیتے ہو
۶۹. اِسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اِس کے برسانے والے ہم ہیں؟
۷۰. ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں، پھر کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے؟
۷۱. کبھی تم نے خیال کیا، یہ آگ جو تم سلگاتے ہو
۷۲. اِس کا درخت تم نے پیدا کیا ہے، یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟
۷۳. ہم نے اُس کو یاد دہانی کا ذریعہ اور حاجت مندوں کے لیے سامان زیست بنایا ہے
۷۴. پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
۷۵. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں تاروں کے مواقع کی
۷۶. اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے
۷۷. کہ یہ ایک بلند پایہ قرآن ہے
۷۸. ایک محفوظ کتاب میں ثبت
۷۹. جسے مطہرین کے سوا کوئی چھو نہیں سکتا
۸۰. یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے
۸۱. پھر کیا اس کلام کے ساتھ تم بے اعتنائی برتتے ہو
۸۲. اور اِس نعمت میں اپنا حصہ تم نے یہ رکھا ہے کہ اِسے جھٹلاتے ہو؟
۸۳. تو جب مرنے والے کی جان حلق تک پہنچ چکی ہوتی ہے
۸۴. اور تم آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہو کہ وہ مر رہا ہے،
۸۵. اُس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اُس کے زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم کو نظر نہیں آتے
۸۶. اب اگر تم کسی کے محکوم نہیں ہو اور اپنے اِس خیال میں سچے ہو،
۸۷. اُس وقت اُس کی نکلتی ہوئی جان کو واپس کیوں نہیں لے آتے؟
۸۸. پھر وہ مرنے والا اگر مقربین میں سے ہو
۸۹. تو اس کے لیے راحت اور عمدہ رزق اور نعمت بھری جنت ہے
۹۰. اور اگر وہ اصحاب یمین میں سے ہو
۹۱. تو اس کا استقبال یوں ہوتا ہے کہ سلام ہے تجھے، تو اصحاب الیمین میں سے ہے
۹۲. اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو
۹۳. تو اس کی تواضع کے لیے کھولتا ہوا پانی ہے
۹۴. اور جہنم میں جھونکا جانا
۹۵. یہ سب کچھ قطعی حق ہے
۹۶. پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
۵۷۔ سورۃ الحدید
۱. اللہ کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو زمین اور آسمانوں میں ہے، اور وہی زبردست دانا ہے
۲. زمین اور آسمانوں کی سلطنت کا مالک وہی ہے، زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے، اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۳. وہی اول بھی ہے اور آخر بھی، ظاہر بھی ہے اور مخفی بھی، اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
۴. وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور پھر عرش پر جلوہ فرما ہوا اُس کے علم میں ہے جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اُس میں چڑھتا ہے وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو جو کام بھی کرتے ہو اسے وہ دیکھ رہا ہے
۵. وہی زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے اور تمام معاملات فیصلے کے لیے اُسی کی طرف رجوع کیے جاتے ہیں
۶. وہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور دلوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے
۷. ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر اور خرچ کرو اُن چیزوں میں سے جن پر اس نے تم کو خلیفہ بنایا ہے جو لوگ تم میں سے ایمان لائیں گے اور مال خرچ کریں گے ان کے لیے بڑا اجر ہے
۸. تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ رسول تمہیں اپنے رب پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے اور وہ تم سے عہد لے چکا ہے اگر تم واقعی ماننے والے ہو
۹. وہ اللہ ہی تو ہے جو اپنے بندے پر صاف صاف آیتیں نازل کر رہا ہے تاکہ تمہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئے، اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ تم پر نہایت شفیق اور مہربان ہے
۱۰. آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے تم میں سے جو لوگ فتح کے بعد خرچ اور جہاد کریں گے وہ کبھی اُن لوگوں کے برابر نہیں ہو سکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا ہے اُن کا درجہ بعد میں خرچ اور جہاد کرنے والوں سے بڑھ کر ہے اگرچہ اللہ نے دونوں ہی سے اچھے وعدے فرمائے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے با خبر ہے
۱۱. کون ہے جو اللہ کو قرض دے؟ اچھا قرض، تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا کر واپس دے، اور اُس کے لیے بہترین اجر ہے
۱۲. اُس دن جبکہ تم مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور اُن کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا (ان سے کہا جائے گا کہ) ‘‘آج بشارت ہے تمہارے لیے‘‘ جنتیں ہوں گی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہی ہے بڑی کامیابی
۱۳. اُس روز منافق مردوں اور عورتوں کا حال یہ ہو گا کہ وہ مومنوں سے کہیں گے ذرا ہماری طرف دیکھو تاکہ ہم تمہارے نور سے کچھ فائدہ اٹھائیں، مگر ان سے کہا جائے گا پیچھے ہٹ جاؤ، اپنا نور کہیں اور تلاش کرو پھر ان کے درمیان ایک دیوار حائل کر دی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہو گا اُس دروازے کے اندر رحمت ہو گی اور باہر عذاب
۱۴. وہ مومنوں سے پکار پکار کر کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ مومن جواب دیں گے ہاں، مگر تم نے اپنے آپ کو خود فتنے میں ڈالا، موقع پرستی کی، شک میں پڑے رہے، اور جھوٹی توقعات تمہیں فریب دیتی رہیں، یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آ گیا، اور آخر وقت تک وہ بڑا دھوکے باز تمہیں اللہ کے معاملہ میں دھوکا دیتا رہا
۱۵. لہٰذا آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ اُن لوگوں سے جنہوں نے کھلا کھلا کفر کیا تھا تمہارا ٹھکانا جہنم ہے، وہی تمہاری خبر گیری کرنے والی ہے اور یہ بدترین انجام ہے
۱۶. کیا ایمان لانے والوں کے لیے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ اُن کے دل اللہ کے ذکر سے پگھلیں اور اُس کے نازل کردہ حق کے آگے جھکیں اور وہ اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں پہلے کتاب دی گئی تھی، پھر ایک لمبی مدت اُن پر گزر گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے اور آج ان میں سے اکثر فاسق بنے ہوئے ہیں؟
۱۷. خوب جان لو کہ، اللہ زمین کو اُس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے، ہم نے نشانیاں تم کو صاف صاف دکھا دی ہیں، شاید کہ تم عقل سے کام لو
۱۸. مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ صدقات دینے والے ہیں اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسن دیا ہے، اُن کو یقیناً کئی گنا بڑھا کر دیا جائے گا اور ان کے لیے بہترین اجر ہے
۱۹. اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں وہی اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں، اُن کے لیے اُن کا اجر اور اُن کا نور ہے اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہے وہ دوزخی ہیں
۲۰. خوب جان لو کہ یہ دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بارش ہو گئی تو اس سے پیدا ہونے والی نباتات کو دیکھ کر کاشت کار خوش ہو گئے پھر وہی کھیتی پک جاتی ہے اور تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہو گئی پھر وہ بھس بن کر رہ جاتی ہے اِس کے برعکس آخرت وہ جگہ ہے جہاں سخت عذاب ہے اور اللہ کی مغفرت اور اس کی خوشنودی ہے دنیا کی زندگی ایک دھوکے کی ٹٹی کے سوا کچھ نہیں
۲۱. دوڑو اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو اپنے رب کی مغفرت اور اُس کی جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان و زمین جیسی ہے، جو مہیا کی گئی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اللہ اور اُس کے رسولوں پر ایمان لائے ہوں یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے
۲۲. کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین میں یا تمہارے اپنے نفس پر نازل ہوتی ہو اور ہم نے اس کو پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب میں لکھ نہ رکھا ہو ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان کام ہے
۲۳. (یہ سب کچھ اس لیے ہے) تاکہ جو کچھ بھی نقصان تمہیں ہو اس پر تم دل شکستہ نہ ہو اور جو کچھ اللہ تمہیں عطا فرمائے اس پر پھول نہ جاؤ اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتے ہیں اور فخر جتاتے ہیں
۲۴. جو خود بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بخل پر اکساتے ہیں اب اگر کوئی رو گردانی کرتا ہے تو اللہ بے نیاز اور ستودہ صفات ہے
۲۵. ہم نے اپنے رسولوں کو صاف صاف نشانیوں اور ہدایات کے ساتھ بھیجا، اور اُن کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں، اور لوہا اتارا جس میں بڑا زور ہے اور لوگوں کے لیے منافع ہیں یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ اللہ کو معلوم ہو جائے کہ کون اُس کو دیکھے بغیر اس کی اور اُس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے یقیناً اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
۲۶. ہم نے نوحؑ اور ابراہیمؑ کو بھیجا اور اُن دونوں کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی پھر ان کی اولاد میں سے کسی نے ہدایت اختیار کی اور بہت سے فاسق ہو گئے
۲۷. اُن کے بعد ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے، اور ان سب کے بعد عیسیٰؑ ابن مریم کو مبعوث کیا اور اُس کو انجیل عطا کی اور جن لوگوں نے اس کی پیروی اختیار کی اُن کے دلوں میں ہم نے ترس اور رحم ڈال دیا اور رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کر لی، ہم نے اُسے اُن پر فرض نہیں کیا تھا، مگر اللہ کی خوشنودی کی طلب میں انہوں نے آپ ہی یہ بدعت نکالی اور پھر اس کی پابندی کرنے کا جو حق تھا اسے ادا نہ کیا اُن میں سے جو لوگ ایمان لائے ہوئے تھے اُن کا اجر ہم نے ان کو عطا کیا، مگر ان میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں
۲۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو اور اس کے رسولؐ پر ایمان لاؤ، اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ عطا فرمائے گا اور تمہیں وہ نور بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے، اور تمہارے قصور معاف کر دے گا، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے
۲۹. (تم کو یہ روش اختیار کرنی چاہیے) تاکہ اہل کتاب کو معلوم ہو جائے کہ اللہ کے فضل پر اُن کا کوئی اجارہ نہیں ہے، اور یہ کہ اللہ کا فضل اس کے اپنے ہی ہاتھ میں ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور وہ بڑے فضل والا ہے
۵۸۔ سورۃ المجادلۃ
۱. اللہ نے سن لی اُس عورت کی بات جو ا پنے شوہر کے معاملہ میں تم سے تکرار کر رہی ہے اور اللہ سے فریاد کیے جاتی ہے اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا ہے، وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے
۲. تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں ان کی بیویاں ان کی مائیں نہیں ہیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے یہ لوگ ایک سخت ناپسندیدہ اور جھوٹی بات کہتے ہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ بڑا معاف کرنے والا اور درگزر فرمانے والا ہے
۳. جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی اُس بات سے رجوع کریں جو انہوں نے کہی تھی، تو قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، ایک غلام آزاد کرنا ہو گا اِس سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
۴. اور جو شخص غلام نہ پائے وہ دو مہینے کے پے در پے روزے رکھے قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جو اس پر بھی قادر نہ ہو وہ ۶۰ مسکینوں کو کھانا کھلائے یہ حکم اس لیے دیا جا رہا ہے کہ تم اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لاؤ یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں، اور کافروں کے لیے دردناک سزا ہے
۵. جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل و خوار کر دیے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے کے لوگ ذلیل و خوار کیے جا چکے ہیں ہم نے صاف صاف آیات نازل کر دی ہیں، اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے
۶. اُس دن (یہ ذلت کا عذاب ہونا ہے) جب اللہ ان سب کو پھر سے زندہ کر کے اٹھائے گا اور انہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کچھ کر کے آئے ہیں وہ بھول گئے ہیں مگر اللہ نے ان سب کا کیا دھرا گن گن کر محفوظ کر رکھا ہے اور اللہ ایک ایک چیز پر شاہد ہے
۷. کیا تم کو خبر نہیں ہے کہ زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا اللہ کو علم ہے؟ کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ تین آدمیوں میں کوئی سرگوشی ہو اور ان کے درمیان چوتھا اللہ نہ ہو، یا پانچ آدمیوں میں سرگوشی ہو اور ان کے اندر چھٹا اللہ نہ ہو خفیہ بات کرنے والا خواہ اِس سے کم ہوں یا زیادہ، جہاں کہیں بھی وہ ہوں، اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے پھر قیامت کے روز وہ ان کو بتا دے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
۸. کیا تم نے دیکھا نہیں اُن لوگوں کو جنہیں سرگوشیاں کرنے سے منع کر دیا گیا تھا پھر بھی وہ وہی حرکت کیے جاتے ہیں جس سے انہیں منع کیا گیا تھا؟ یہ لوگ چھپ چھپ کر آپس میں گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی باتیں کرتے ہیں، اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو تمہیں اُس طریقے سے سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے تم پر سلام نہیں کیا ہے اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ ہماری اِن باتوں پر اللہ ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتا اُن کے لیے جہنم ہی کافی ہے اُسی کا وہ ایندھن بنیں گے بڑا ہی برا انجام ہے اُن کا
۹. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم آپس میں پوشیدہ بات کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی باتیں نہیں بلکہ نیکی اور تقویٰ کی باتیں کرو اور اُس خدا سے ڈرتے رہو جس کے حضور تمہیں حشر میں پیش ہونا ہے
۱۰. کانا پھوسی تو ایک شیطانی کام ہے، اور وہ اس لیے کی جاتی ہے کہ ایمان لانے والے لوگ اُس سے رنجیدہ ہوں، حالانکہ بے اذن خدا وہ انہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتی، اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے
۱۱. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم سے کہا جائے کہ اپنی مجلسوں میں کشادگی پیدا کرو تو جگہ کشادہ کر دیا کرو، اللہ تمہیں کشادگی بخشے گا اور جب تم سے کہا جائے کہ اٹھ جاؤ تو اٹھ جایا کرو تم میں سے جو لوگ ایمان رکھنے والے ہیں اور جن کو علم بخشا گیا ہے، اللہ ان کو بلند درجے عطا فرمائے گا، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے
۱۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم رسول سے تخلیہ میں بات کرو تو بات کرنے سے پہلے کچھ صدقہ دو یہ تمہارے لیے بہتر اور پاکیزہ تر ہے البتہ اگر تم صدقہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اللہ غفور و رحیم ہے
۱۳. کیا تم ڈر گئے اس بات سے کہ تخلیہ میں گفتگو کرنے سے پہلے تمہیں صدقات دینے ہوں گے؟ اچھا، اگر تم ایسا نہ کرو اور اللہ نے تم کو اس سے معاف کر دیا تو نماز قائم کرتے رہو، زکوٰۃدیتے رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
۱۴. کیا تم نے دیکھا نہیں اُن لوگوں کو جنہوں نے دوست بنایا ہے ایک ایسے گروہ کو جو اللہ کا مغضوب ہے؟ وہ نہ تمہارے ہیں نہ اُن کے، اور وہ جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاتے ہیں
۱۵. اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے، بڑے ہی برے کرتوت ہیں جو وہ کر رہے ہیں
۱۶. اُنہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں، اِس پر ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے
۱۷. اللہ سے بچانے کے لیے نہ ان کے مال کچھ کام آئیں گے نہ ان کی اولاد وہ دوزخ کے یار ہیں، اسی میں وہ ہمیشہ رہیں گے
۱۸. جس روز اللہ ان سب کو اٹھائے گا، وہ اس کے سامنے بھی اُسی طرح قسمیں کھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے کھاتے ہیں اور اپنے نزدیک یہ سمجھیں گے کہ اس سے ان کا کچھ کام بن جائے گا خوب جان لو، وہ پرلے درجے کے جھوٹے ہیں
۱۹. شیطان اُن پر مسلط ہو چکا ہے اور ا ُس نے خدا کی یاد اُن کے دل سے بھلا دی ہے وہ شیطان کی پارٹی کے لوگ ہیں خبردار ہو، شیطان کی پارٹی والے ہی خسارے میں رہنے والے ہیں
۲۰. یقیناً ذلیل ترین مخلوقات میں سے ہیں وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتے ہیں
۲۱. اللہ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب ہو کر رہیں گے فی الواقع اللہ زبردست اور زور آور ہے
۲۲. تم کبھی یہ نہ پاؤ گے کہ جو لوگ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ اُن لوگوں سے محبت کرتے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے، خواہ وہ اُن کے باپ ہوں، یا اُن کے بیٹے، یا اُن کے بھائی یا اُن کے اہل خاندان یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح عطا کر کے ان کو قوت بخشی ہے وہ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے وہ اللہ کی پارٹی کے لوگ ہیں خبردار رہو، اللہ کی پارٹی والے ہی فلاح پانے والے ہیں
۵۹۔ سورۃ الحشر
۱. اللہ ہی کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، اور وہی غالب اور حکیم ہے
۲. وہی ہے جس نے اہل کتاب کافروں کو پہلے ہی حملے میں اُن کے گھروں سے نکال باہر کیا تمہیں ہرگز یہ گمان نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے، اور وہ بھی یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اُن کی گڑھیاں انہیں اللہ سے بچا لیں گی مگر اللہ ایسے رخ سے اُن پر آیا جدھر اُن کا خیال بھی نہ گیا تھا اُس نے اُن کے دلوں میں رعب ڈال دیا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے بھی اپنے گھروں کو برباد کر رہے تھے اور مومنوں کے ہاتھوں بھی برباد کروا رہے تھے پس عبرت حاصل کرو اے دیدہ بینا رکھنے والو!
۳. اگر اللہ نے اُن کے حق میں جلا وطنی نہ لکھ دی ہوتی تو دنیا ہی میں وہ انہیں عذاب دے ڈالتا، اور آخرت میں تو ان کے لیے دوزخ کا عذاب ہے ہی
۴. یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کیا، اور جو بھی اللہ کا مقابلہ کرے اللہ اس کو سزا دینے میں بہت سخت ہے
۵. تم لوگوں نے کھجوروں کے جو درخت کاٹے یا جن کو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا، یہ سب اللہ ہی کے اذن سے تھا اور (اللہ نے یہ اذن اس لیے دیا) تاکہ فاسقوں کو ذلیل و خوار کرے
۶. اور جو مال اللہ نے اُن کے قبضے سے نکال کر اپنے رسول کی طرف پلٹا دیے، وہ ایسے مال نہیں ہیں جن پر تم نے اپنے گھوڑے اور اونٹ دوڑائے ہوں، بلکہ اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے تسلط عطا فرما دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۷. جو کچھ بھی اللہ اِن بستیوں کے لوگوں سے اپنے رسول کی طرف پلٹا دے وہ اللہ اور رسول اور رشتہ داروں اور یتامیٰ اور مساکین اور مسافروں کے لیے ہے تاکہ وہ تمہارے مالداروں ہی کے درمیان گردش نہ کرتا رہے جو کچھ رسولؐ تمھیں دے وہ لے لو اور جس چیز سے وہ تم کو روک دے اس سے رک جاؤ اللہ سے ڈرو، اللہ سخت سزا دینے والا ہے
۸. (نیز وہ مال) اُن غریب مہاجرین کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور جائدادوں سے نکال باہر کیے گئے ہیں یہ لوگ اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی چاہتے ہیں اور اللہ اور اُس کے رسولؐ کی حمایت پر کمر بستہ رہتے ہیں یہی راستباز لوگ ہیں
۹. (اور وہ اُن لوگوں کے لیے بھی ہے) جو اِن مہاجرین کی آمد سے پہلے ہی ایمان لا کر دار الحجرت میں مقیم تھے یہ اُن لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے اِن کے پاس آئے ہیں اور جو کچھ بھی اُن کو دیدیا جائے اُس کی کوئی حاجت تک یہ اپنے دلوں میں محسوس نہیں کرتے اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں خواہ اپنی جگہ خود محتاج ہوں حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے دل کی تنگی سے بچا لیے گئے وہی فلاح پانے والے ہیں
۱۰. (اور وہ اُن لوگوں کے لیے بھی ہے) جو اِن اگلوں کے بعد آئے ہیں، جو کہتے ہیں کہ ‘‘اے ہمارے رب، ہمیں اور ہمارے اُن سب بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے کوئی بغض نہ رکھ، اے ہمارے رب، تو بڑا مہربان اور رحیم ہے‘‘
۱۱. تم نے دیکھا نہیں اُن لوگوں کو جنہوں نے منافقت کی روش اختیار کی ہے؟ یہ اپنے کافر اہل کتاب بھائیوں سے کہتے ہیں ‘‘اگر تمہیں نکالا گیا تو ہم تمہارے ساتھ نکلیں گے، اور تمہارے معاملہ میں ہم کسی کی بات ہرگز نہ مانیں گے، اور اگر تم سے جنگ کی گئی تو ہم تمہاری مدد کریں گے‘‘ مگر اللہ گواہ ہے کہ یہ لوگ قطعی جھوٹے ہیں
۱۲. اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ ہرگز نہ نکلیں گے، اور اگر اُن سے جنگ کی گئی تو یہ اُن کی ہرگز مدد نہ کریں گے، اور اگر یہ ان کی مدد کریں بھی تو پیٹھ پھیر جائیں گے اور پھر کہیں سے کوئی مدد نہ پائیں گے
۱۳. اِن کے دلوں میں اللہ سے بڑھ کر تمہارا خوف ہے، اس لیے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ بوجھ نہیں رکھتے
۱۴. یہ کبھی اکٹھے ہو کر (کھلے میدان میں) تمہارا مقابلہ نہ کریں گے، لڑیں گے بھی تو قلعہ بند بستیوں میں بیٹھ کر یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر یہ آپس کی مخالفت میں بڑے سخت ہیں تم اِنہیں اکٹھا سمجھتے ہو مگر ان کے دل ایک دوسرے سے پھٹے ہوئے ہیں اِن کا یہ حال اِس لیے ہے کہ یہ بے عقل لوگ ہیں
۱۵. یہ اُنہی لوگوں کے مانند ہیں جو اِن سے تھوڑی ہی مدت پہلے اپنے کیے کا مزا چکھ چکے ہیں اور اِن کے لیے دردناک عذاب ہے
۱۶. اِن کی مثال شیطان کی سی ہے کہ پہلے وہ انسان سے کہتا ہے کہ کفر کر، اور جب انسان کفر کر بیٹھتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں تجھ سے بری الذمہ ہوں، مجھے تو اللہ رب العالمین سے ڈر لگتا ہے
۱۷. پھر دونوں کا انجام یہ ہونا ہے کہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائیں، اور ظالموں کی یہی جزا ہے
۱۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اُس نے کل کے لیے کیا سامان کیا ہے اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ یقیناً تمہارے اُن سب اعمال سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو
۱۹. اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے اُنہیں خود اپنا نفس بھلا دیا، یہی لوگ فاسق ہیں
۲۰. دوزخ میں جانے والے اور جنت میں جانے والے کبھی یکساں نہیں ہو سکتے جنت میں جانے والے ہی اصل میں کامیاب ہیں
۲۱. اگر ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی اتار دیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ (اپنی حالت پر) غور کریں
۲۲. وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، غائب اور ظاہر ہر چیز کا جاننے والا، وہی رحمٰن اور رحیم ہے
۲۳. وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ ہے نہایت مقدس، سراسر سلامتی، امن دینے والا، نگہبان، سب پر غالب، اپنا حکم بزور نافذ کرنے والا، اور بڑا ہی ہو کر رہنے والا پاک ہے اللہ اُس شرک سے جو لوگ کر رہے ہیں
۲۴. وہ اللہ ہی ہے جو تخلیق کا منصوبہ بنانے والا اور اس کو نافذ کرنے والا اور اس کے مطابق صورت گری کرنے والا ہے اس کے لیے بہترین نام ہیں ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے اُس کی تسبیح کر رہی ہے، اور وہ زبردست اور حکیم ہے
۶۰۔ سورۃ الممتحنۃ
۱. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے کے لیے اور میری رضا جوئی کی خاطر (وطن چھوڑ کر گھروں سے) نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ تم اُن کے ساتھ دوستی کی طرح ڈالتے ہو، حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے اُس کو ماننے سے وہ انکار کر چکے ہیں اور اُن کی روش یہ ہے کہ رسول کو اور خود تم کو صرف اِس قصور پر جلا وطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب، اللہ پر ایمان لائے ہو تم چھپا کر اُن کو دوستانہ پیغام بھیجتے ہو، حالانکہ جو کچھ تم چھپا کر کرتے ہو اور جو علانیہ کرتے ہو، ہر چیز کو میں خوب جانتا ہوں جو شخص بھی تم میں سے ایسا کرے وہ یقیناً راہ راست سے بھٹک گیا
۲. اُن کا رویہ تو یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پا جائیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں اور ہاتھ اور زبان سے تمہیں آزار دیں وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ
۳. قیامت کے دن نہ تمہاری رشتہ داریاں کسی کام آئیں گی نہ تمہاری اولاد اُس روز اللہ تمہارے درمیان جدائی ڈال دے گا، اور و ہی تمہارے اعمال کا دیکھنے والا ہے
۴. تم لوگوں کے لیے ابراہیمؑ اور اُس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ہے کہ اُنہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا ‘‘ہم تم سے اور تمہارے اِن معبودوں سے جن کو تم خدا کو چھوڑ کر پوجتے ہو قطعی بیزار ہیں، ہم نے تم سے کفر کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے عداوت ہو گئی اور بیر پڑ گیا جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاؤ‘‘ مگر ابراہیمؑ کا اپنے باپ سے یہ کہنا (اِس سے مستثنیٰ ہے) کہ ‘‘میں آپ کے لیے مغفرت کی درخواست ضرور کروں گا، اور اللہ سے آپ کے لیے کچھ حاصل کر لینا میرے بس میں نہیں ہے‘‘ (اور ابراہیمؑ و اصحاب ابراہیمؑ کی دعا یہ تھی کہ) ‘‘اے ہمارے رب، تیرے ہی اوپر ہم نے بھروسا کیا اور تیری ہی طرف ہم نے رجوع کر لیا اور تیرے ہی حضور ہمیں پلٹنا ہے
۵. اے ہمارے رب، ہمیں کافروں کے لیے فتنہ نہ بنا دے اور اے ہمارے رب، ہمارے قصوروں سے درگزر فرما، بے شک تو ہی زبردست اور دانا ہے‘‘
۶. اِنہی لوگوں کے طرز عمل میں تمہارے لیے اور ہر اُس شخص کے لیے اچھا نمونہ ہے جو اللہ اور روز آخر کا امیدوار ہو اِس سے کوئی منحرف ہو تو اللہ بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے
۷. بعید نہیں کہ اللہ کبھی تمہارے اور اُن لوگوں کے درمیان محبت ڈال دے جن سے آج تم نے دشمنی مول لی ہے اللہ بڑی قدرت رکھتا ہے اور وہ غفور و رحیم ہے
۸. اللہ تمھیں اس بات سے نہیں روکتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو جنہوں نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا ہے اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
۹. وہ تمہیں جس بات سے روکتا ہے وہ تو یہ ہے کہ تم اُن لوگوں سے دوستی کرو جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اور تمہارے اخراج میں ایک دوسرے کی مدد کی ہے اُن سے جو لوگ دوستی کریں وہی ظالم ہیں
۱۰. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب مومن عورتیں ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تو (ان کے مومن ہونے کی) جانچ پڑتال کر لو، اور ان کے ایمان کی حقیقت اللہ ہی بہتر جانتا ہے پھر جب تمہیں معلوم ہو جائے کہ وہ مومن ہیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو نہ وہ کفار کے لیے حلال ہیں اور نہ کفار ان کے لیے حلال ان کے کافر شوہروں نے جو مہر اُن کو دیے تھے وہ انہیں پھیر دو اور ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جبکہ تم اُن کے مہر اُن کو ادا کر دو اور تم خود بھی کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ روکے رہو جو مہر تم نے اپنی کافر بیویوں کو دیے تھے وہ تم واپس مانگ لو اور جو مہر کافروں نے اپنی مسلمان بیویوں کو دیے تھے انہیں وہ واپس مانگ لیں یہ اللہ کا حکم ہے، وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ علیم و حکیم ہے
۱۱. اور اگر تمہاری کافر بیویوں کے مہروں میں سے کچھ تمہیں کفار سے واپس نہ ملے اور پھر تمہاری نوبت آئے تو جن لوگوں کی بیویاں ادھر رہ گئی ہیں اُن کو اتنی رقم ادا کر دو جو اُن کے دیے ہوئے مہروں کے برابر ہو اور اُس خدا سے ڈر تے رہو جس پر تم ایمان لائے ہو
۱۲. اے نبیؐ، جب تمہارے پاس مومن عورتیں بیعت کرنے کے لیے آئیں اور اس بات کا عہد کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں گی، چوری نہ کریں گی، زنا نہ کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی، اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی، اور کسی امر معروف میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی، تو ان سے بیعت لے لو اور اُن کے حق میں اللہ سے دعائے مغفرت کرو، یقیناً اللہ درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے
۱۳. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اُن لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے، جو آخرت سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے کافر مایوس ہیں
۶۱۔سورۃ الصّٰفّ
۱. اللہ کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، اور وہ غالب اور حکیم ہے
۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو؟
۳. اللہ کے نزدیک یہ سخت ناپسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں
۴. اللہ کو تو پسند وہ لوگ ہیں جو اس کی راہ میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں
۵. اور یاد کرو موسیٰؑ کی وہ بات جو اس نے اپنی قوم سے کہی تھی ‘‘اے میری قوم کے لوگو، تم کیوں مجھے اذیت دیتے ہو حالانکہ تم خوب جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں؟‘‘ پھر جب انہوں نے ٹیڑھ اختیار کی تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیے، اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا
۶. اور یاد کرو عیسیٰؑ ابن مریمؑ کی وہ بات جو اس نے کہی تھی کہ ‘‘اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں، تصدیق کرنے والا ہوں اُس توراۃکی جو مجھ سے پہلے آئی ہوئی موجود ہے، اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہو گا مگر جب وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے کہا یہ تو صریح دھوکا ہے
۷. اب بھلا اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹے بہتان باندھے حالانکہ اسے اسلام (اللہ کے آگے سر اطاعت جھکا دینے) کی دعوت دی جا رہی ہو؟ ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا
۸. یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں، اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پوا پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو
۹. وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے پورے کے پورے دین پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو
۱۰. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، میں بتاؤں تم کو وہ تجارت جو تمہیں عذاب الیم سے بچا دے؟
۱۱. ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو
۱۲. اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا، اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، اور ابدی قیام کی جنتوں میں بہترین گھر تمہیں عطا فرمائے گا یہ ہے بڑی کامیابی
۱۳. اور وہ دوسری چیز جو تم چاہتے ہو وہ بھی تمہیں دے گا، اللہ کی طرف سے نصرت اور قریب ہی میں حاصل ہو جانے والی فتح اے نبیؐ، اہل ایمان کو اِس کی بشارت دے دو
۱۴. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کے مددگار بنو، جس طرح عیسیٰ ابن مریمؑ نے حواریوں کو خطاب کر کے کہا تھا: ‘‘کون ہے اللہ کی طرف (بلانے) میں میرا مددگار؟‘‘ اور حواریوں نے جواب دیا تھا: ‘‘ہم ہیں اللہ کے مددگار‘‘ اُس وقت بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لایا اور دوسرے گروہ نے انکار کیا پھر ہم نے ایمان لانے والوں کی اُن کے دشمنوں کے مقابلے میں تائید کی اور وہی غالب ہو کر رہے
۶۲۔سورۃ الجمعہ
۱. اللہ کی تسبیح کر رہی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور ہر وہ چیز جو زمین میں ہے بادشاہ ہے، قدوس ہے، زبردست اور حکیم ہے
۲. وہی ہے جس نے امیوں کے اندر ایک رسول خود اُنہی میں سے اٹھایا، جو اُنہیں اُس کی آیات سناتا ہے، اُن کی زندگی سنوارتا ہے، اور اُن کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے حالانکہ اِس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے
۳. اور (اس رسول کی بعثت) اُن دوسرے لوگوں کے لیے بھی ہے جو ابھی اُن سے نہیں ملے ہیں
۴. اللہ زبردست اور حکیم ہے یہ اس کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے دیتا ہے، اور وہ بڑا فضل فرمانے والا ہے
۵. جن لوگوں کو توراۃکا حامل بنایا گیا تھا مگر انہوں نے اس کا بار نہ اٹھا یا، اُن کی مثال اُس گدھے کی سی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں اِس سے بھی زیادہ بری مثال ہے اُن لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا ہے ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا
۶. اِن سے کہو، ‘‘اے لوگو جو یہودی بن گئے ہو، اگر تمہیں یہ گھمنڈ ہے کہ باقی سب لوگوں کو چھوڑ کر بس تم ہی اللہ کے چہیتے ہو تو موت کی تمنا کرو اگر تم اپنے اِس زعم میں سچے ہو‘‘
۷. لیکن یہ ہرگز اس کی تمنا نہ کریں گے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے جو یہ کر چکے ہیں، اور اللہ اِن ظالموں کو خوب جانتا ہے
۸. اِن سے کہو، ‘‘جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ تو تمہیں آ کر رہے گی پھر تم اس کے سامنے پیش کیے جاؤ گے جو پوشیدہ و ظاہر کا جاننے والا ہے، اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو
۹. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب پکارا جائے نماز کے لیے جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو
۱۰. پھر جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہو، شاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہو جائے
۱۱. اور جب انہوں نے تجارت اور کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو اس کی طرف لپک گئے اور تمہیں کھڑا چھوڑ دیا ان سے کہو، جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
۶۳۔سورۃ المنٰفقون
۱. اے نبیؐ، جب یہ منافق تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ‘‘ہم گواہی دیتے ہیں کہ آ پ یقیناً اللہ کے رسول ہیں‘‘ ہاں، اللہ جانتا ہے کہ تم ضرور اُس کے رسول ہو، مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعی جھوٹے ہیں
۲. انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور اِس طرح یہ اللہ کے راستے سے خود رکتے اور دنیا کو روکتے ہیں کیسی بری حرکتیں ہیں جو یہ لوگ کر رہے ہیں
۳. یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ ان لوگوں نے ایمان لا کر پھر کفر کیا اس لیے ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی، اب یہ کچھ نہیں سمجھتے
۴. اِنہیں دیکھو تو اِن کے جثے تمہیں بڑے شاندار نظر آئیں بولیں تو تم ان کی باتیں سنتے رہ جاؤ مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چن کر رکھ دیے گئے ہوں ہر زور کی آواز کو یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہ پکے دشمن ہیں، ان سے بچ کر رہو، اللہ کی مار ان پر، یہ کدھر الٹے پھرائے جا رہے ہیں
۵. اور جب اِن سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تاکہ اللہ کا رسول تمہارے لیے مغفرت کی دعا کرے، تو سر جھٹکتے ہیں اور تم دیکھتے ہو کہ وہ بڑے گھمنڈ کے ساتھ آنے سے رکتے ہیں
۶. اے نبیؐ، تم چاہے ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو یا نہ کرو، ان کے لیے یکساں ہے، اللہ ہرگز انہیں معاف نہ کرے گا، اللہ فاسق لوگوں کو ہرگز ہدایت نہیں دیتا
۷. یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول کے ساتھیوں پر خرچ کرنا بند کر دو تاکہ یہ منتشر ہو جائیں حالانکہ زمین اور آسمانوں کے خزانوں کا مالک اللہ ہی ہے، مگر یہ منافق سمجھتے نہیں ہیں
۸. یہ کہتے ہیں کہ ہم مدینے واپس پہنچ جائیں تو جو عزت والا ہے وہ ذلیل کو وہاں سے نکال باہر کرے گا حالانکہ عزت تو اللہ اور اس کے رسولؐ اور مومنین کے لیے ہے، مگر یہ منافق جانتے نہیں ہیں
۹. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں جو لوگ ایسا کریں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں
۱۰. جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور اُس وقت وہ کہے کہ ‘‘اے میرے رب، کیوں نہ تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا‘‘
۱۱. حالانکہ جب کسی کی مہلت عمل پوری ہونے کا وقت آ جاتا ہے تو اللہ اُس کو ہرگز مزید مہلت نہیں دیتا، اور جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے باخبر ہے
۶۴۔ سورۃ التغابن
۱. اللہ کی تسبیح کر رہی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور ہر وہ چیز جو زمین میں ہے اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
۲. وہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا، پھر تم میں سے کوئی کافر ہے اور کوئی مومن، اور اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے جو تم کرتے ہو
۳. اس نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا ہے، اور تمہاری صورت بنائی اور بڑی عمدہ بنائی ہے، اور اسی کی طرف آخرکار تمہیں پلٹنا ہے
۴. زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا اسے علم ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو سب اس کو معلوم ہے، اور وہ دلوں کا حال تک جانتا ہے
۵. کیا تمہیں اُن لوگوں کی کوئی خبر نہیں پہنچی جنہوں نے اِس سے پہلے کفر کیا اور پھر اپنی شامت اعمال کا مزہ چکھ لیا؟ اور آگے اُن کے لیے ایک دردناک عذاب ہے
۶. اِس انجام کے مستحق وہ اس لیے ہوئے کہ اُن کے پاس اُن کے رسول کھلی کھلی دلیلیں اور نشانیاں لے کر آتے رہے، مگر اُنہوں نے کہا ‘‘کیا انسان ہمیں ہدایت دیں گے؟‘‘ اس طرح انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا اور منہ پھیر لیا، تب اللہ بھی ان سے بے پروا ہو گیا اور اللہ تو ہے ہی بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ محمود
۷. منکرین نے بڑے دعوے سے کہا ہے کہ وہ مرنے کے بعد ہرگز دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے ان سے کہو ‘‘نہیں، میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر ضرور تمہیں بتایا جائے گا کہ تم نے (دنیا میں) کیا کچھ کیا ہے، اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے‘‘
۸. پس ایمان لاؤ اللہ پر، اور اُس کے رسول پر، اور اُس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
۹. (اِس کا پتا تمہیں اس روز چل جائے گا) جب اجتماع کے دن وہ تم سب کو اکٹھا کرے گا وہ دن ہو گا ایک دوسرے کے مقابلے میں لوگوں کی ہار جیت کا جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے، اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے
۱۰. اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہے وہ دوزخ کے باشندے ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے
۱۱. کوئی مصیبت کبھی نہیں آتی مگر اللہ کے اذن ہی سے آتی ہے جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے، اور اللہ کو ہر چیز کا علم ہے
۱۲. اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی طاعت کرو لیکن اگر تم اطاعت سے منہ موڑتے ہو تو ہمارے رسول پر صاف صاف حق پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے
۱۳. اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی خدا نہیں، لہٰذا ایمان لانے والوں کو اللہ ہی پر بھروسا رکھنا چاہیے
۱۴. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں، ان سے ہوشیار رہو اور اگر تم عفو و درگزر سے کام لو اور معاف کر دو تو اللہ غفور و رحیم ہے
۱۵. تمہارے مال اور تمہاری اولاد تو ایک آزمائش ہیں، اور اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا اجر ہے
۱۶. لہٰذا جہاں تک تمہارے بس میں ہو اللہ سے ڈرتے رہو، اور سنو اور اطاعت کرو، اور اپنے مال خرچ کرو، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے جو اپنے دل کی تنگی سے محفوظ رہ گئے بس وہی فلاح پانے والے ہیں
۱۷. اگر تم اللہ کو قرض حسن دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کر دے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا، اللہ بڑا قدردان اور بردبار ہے
۱۸. حاضر اور غائب ہر چیز کو جانتا ہے، زبردست اور دانا ہے
۶۵۔ سورۃ الطلاق
۱. اے نبیؐ، جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو اُنہیں اُن کی عدت کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو، اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے (زمانہ عدت میں) نہ تم اُنہیں اُن کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، الا یہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا تم نہیں جانتے، شاید اس کے بعد اللہ (موافقت کی) کوئی صورت پیدا کر دے
۲. پھر جب وہ اپنی (عدت کی) مدت کے خاتمہ پر پہنچیں تو یا انہیں بھلے طریقے سے (اپنے نکاح میں) روک ر کھو، یا بھلے طریقے پر اُن سے جدا ہو جاؤ اور دو ایسے آدمیوں کو گواہ بنا لو جو تم میں سے صاحب عدل ہوں اور (اے گواہ بننے والو) گواہی ٹھیک ٹھیک اللہ کے لیے ادا کرو یہ باتیں ہیں جن کی تم لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہے، ہر اُس شخص کو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جو کوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا اللہ اُس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا
۳. اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اُس کا گمان بھی نہ جاتا ہو جو اللہ پر بھروسا کرے اس کے لیے وہ کافی ہے اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک تقدیر مقرر کر رکھی ہے
۴. اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں ان کے معاملہ میں اگر تم لوگوں کو کوئی شک لاحق ہے تو (تمہیں معلوم ہو کہ) ان کی عدت تین مہینے ہے اور یہی حکم اُن کا ہے جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت کی حد یہ ہے کہ اُن کا وضع حمل ہو جائے جو شخص اللہ سے ڈرے اُس کے معاملہ میں وہ سہولت پیدا کر دیتا ہے
۵. یہ اللہ کا حکم ہے جو اُس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کی برائیوں کو اس سے دور کر دے گا اور اس کو بڑا اجر دے گا
۶. اُن کو (زمانہ عدت میں) اُسی جگہ رکھو جہاں تم رہتے ہو، جیسی کچھ بھی جگہ تمہیں میسر ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے ان کو نہ ستاؤ اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر اُس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک ان کا وضع حمل نہ ہو جائے پھر اگر وہ تمہارے لیے (بچے کو) دودھ پلائیں تو ان کی اجرت انہیں دو، اور بھلے طریقے سے (اجرت کا معاملہ) باہمی گفت و شنید سے طے کر لو لیکن اگر تم نے (اجرت طے کرنے میں) ایک دوسرے کو تنگ کیا تو بچے کو کوئی اور عورت دودھ پلا لے گی
۷. خوشحال آدمی اپنی خوشحالی کے مطابق نفقہ دے، اور جس کو رزق کم دیا گیا ہو وہ اُسی مال میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے اللہ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے اس سے زیادہ کا وہ اُسے مکلف نہیں کرتا بعید نہیں کہ اللہ تنگ دستی کے بعد فراخ دستی بھی عطا فرما دے
۸. کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرتابی کی تو ہم نے ان سے سخت محاسبہ کیا اور ان کو بری طرح سزا دی
۹. انہوں نے اپنے کیے کا مزا چکھ لیا اور اُن کا انجام کار گھاٹا ہی گھاٹا ہے
۱۰. اللہ نے (آخرت میں) ان کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے پس اللہ سے ڈرو اے صاحب عقل لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ نے تمہاری طرف ایک نصیحت نازل کر دی ہے
۱۱. ایک ایسا رسو ل جو تم کو اللہ کی صاف صاف ہدایت دینے والی آیات سناتا ہے تاکہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئے جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے، اللہ اُسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ لوگ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق رکھا ہے
۱۲. اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین کی قسم سے بھی اُنہی کے مانند ان کے درمیان حکم نازل ہوتا رہتا ہے (یہ بات تمہیں اس لیے بتائی جا رہی ہے) تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، اور یہ کہ اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے
۶۶۔ سورۃ التحریم
۱. اے نبیؐ، تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟ (کیا اس لیے کہ) تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو؟ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
۲. اللہ نے تم لوگوں کے لیے اپنی قسموں کی پابندی سے نکلنے کا طریقہ مقرر کر دیا ہے اللہ تمہارا مولیٰ ہے، اور وہی علیم و حکیم ہے
۳. (اور یہ معاملہ بھی قابل توجہ ہے کہ) نبیؐ نے ایک بات اپنی ایک بیوی سے راز میں کہی تھی پھر جب اُس بیوی نے (کسی اور پر) وہ راز ظاہر کر دیا، اور اللہ نے نبیؐ کو اِس (افشائے راز) کی اطلاع دے دی، تو نبیؐ نے اس پر کسی حد تک (اُس بیوی کو) خبردار کیا اور کسی حد تک اس سے درگزر کیا پھر جب نبیؐ نے اُسے (افشائے راز کی) یہ بات بتائی تو اُس نے پوچھا آپ کو اِس کی کس نے خبر دی؟ نبیؐ نے کہا، ‘‘مجھے اُس نے خبر دی جو سب کچھ جانتا ہے اور خوب باخبر ہے‘‘
۴. اگر تم دونوں اللہ سے توبہ کرتی ہو (تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے) کیونکہ تمہارے دل سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں، اور اگر نبی کے مقابلہ میں تم نے باہم جتھے بندی کی تو جان رکھو کہ اللہ اُس کا مولیٰ ہے اور اُس کے بعد جبریل اور تمام صالح اہل ایمان اور سب ملائکہ اس کے ساتھی اور مددگار ہیں
۵. بعید نہیں کہ اگر نبیؐ تم سب بیویوں کو طلاق دیدے تو اللہ اسے ایسی بیویاں تمہارے بدلے میں عطا فرما دے جو تم سے بہتر ہوں، سچی مسلمان، با ایمان، اطاعت گزار، توبہ گزار، عبادت گزار، اور روزہ دار، خواہ شوہر دیدہ ہوں یا باکرہ
۶. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اُس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے جس پر نہایت تند خو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوں گے جو کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم بھی انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں
۷. (اُس وقت کہا جائے گا کہ) اے کافرو، آج معذرتیں پیش نہ کرو، تہیں تو ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے جیسے تم عمل کر رہے تھے
۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ، بعید نہیں کہ اللہ تمہاری برائیاں تم سے دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرما دے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ وہ دن ہو گا جب اللہ اپنے نبی کو اور اُن لوگوں جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہ کرے گا اُن کا نور اُن کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا اور وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب، ہمارا نور ہمارے لیے مکمل کر دے اور ہم سے درگزر فرما، تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۹. اے نبیؐ، کفار اور منافقین سے جہاد کرو اور ان کے ساتھ سختی سے پیش آؤ ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے
۱۰. اللہ کافروں کے معاملے میں نوحؑ اور لوطؑ کی بیویوں کو بطور مثال پیش کرتا ہے وہ ہمارے دو صالح بندوں کی زوجیت میں تھیں، مگر انہوں نے اپنے ان شوہروں سے خیانت کی اور وہ اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ بھی نہ کام آ سکے دونوں سے کہہ دیا گیا کہ جاؤ آگ میں جانے والوں کے ساتھ تم بھی چلی جاؤ
۱۱. اور اہل ایمان کے معاملہ میں اللہ فرعون کی بیوی کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے دعا کی ‘‘اے میرے رب، میرے لیے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات دے‘‘
۱۲. اور عمران کی بیٹی مریمؑ کی مثال دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح پھونک دی، اور اس نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی
۶۷۔ سورۃ الملک
۱. نہایت بزرگ و برتر ہے وہ جس کے ہاتھ میں کائنات کی سلطنت ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۲. جس نے موت اور زندگی کو ایجاد کیا تاکہ تم لوگوں کو آزما کر دیکھے تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے، اور وہ زبردست بھی ہے اور درگزر فرمانے والا بھی
۳. جس نے تہ بر تہ سات آسمان بنائے تم رحمان کی تخلیق میں کسی قسم کی بے ربطی نہ پاؤ گے پھر پلٹ کر دیکھو، کہیں تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے؟
۴. بار بار نگاہ دوڑاؤ تمہاری نگاہ تھک کر نامراد پلٹ آئے گی
۵. ہم نے تمہارے قریب کے آسمان کو عظیم الشان چراغوں سے آراستہ کیا ہے اور اُنہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنا دیا ہے اِن شیطانوں کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ ہم نے مہیا کر رکھی ہے
۶. جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیا ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے
۷. جب وہ اُس میں پھینکے جائیں گے تو اس کے دھاڑنے کی ہولناک آواز سنیں گے اور وہ جوش کھا رہی ہو گی
۸. شدت غضب سے پھٹی جاتی ہو گی ہر بار جب کوئی انبوہ اس میں ڈالا جائے گا، اُس کے کارندے اُن لوگوں سے پوچھیں گے ‘‘کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟‘‘
۹. وہ جواب دیں گے ‘‘ہاں، خبردار کرنے والا ہمارے پاس آیا تھا، مگر ہم نے اسے جھٹلا دیا اور کہا اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے، تم بڑی گمراہی میں پڑے ہوئے ہو‘‘
۱۰. اور وہ کہیں گے ‘‘کاش ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اِس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزا واروں میں نہ شامل ہوتے‘‘
۱۱. اس طرح وہ اپنے قصور کا خود اعتراف کر لیں گے، لعنت ہے ان دوزخیوں پر
۱۲. جو لوگ بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں، یقیناً اُن کے لیے مغفرت ہے اور بڑا اجر
۱۳. تم خواہ چپکے سے بات کرو یا اونچی آواز سے (اللہ کے لیے یکساں ہے)، وہ تو دلوں کا حال تک جانتا ہے
۱۴. کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے؟ حالانکہ وہ باریک بیں اور باخبر ہے
۱۵. وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو تابع کر رکھا ہے، چلو اُس کی چھاتی پر اور کھاؤ خدا کا رزق، اُسی کے حضور تمہیں دوبارہ زندہ ہو کر جانا ہے
۱۶. کیا تم اِس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تمہیں زمین میں دھنسا دے اور یکایک یہ زمین جھکولے کھانے لگے؟
۱۷. کیا تم اِس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تم پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے؟ پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ میری تنبیہ کیسی ہوتی ہے
۱۸. اِن سے پہلے گزرے ہوئے لوگ جھٹلا چکے ہیں پھر دیکھ لو کہ میری گرفت کیسی سخت تھی
۱۹. کیا یہ لو گ اپنے اوپر اڑنے والے پرندوں کو پر پھیلائے اور سکیڑتے نہیں دیکھتے؟ رحمان کے سوا کوئی نہیں جو انہیں تھامے ہوئے ہو وہی ہر چیز کا نگہبان ہے
۲۰. بتاؤ، آخر وہ کونسا لشکر تمہارے پاس ہے جو رحمان کے مقابلے میں تمہاری مدد کر سکتا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ منکرین دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں
۲۱. یا پھر بتاؤ، کون ہے جو تمہیں رزق دے سکتا ہے اگر رحمان اپنا رزق روک لے؟ دراصل یہ لوگ سر کشی اور حق سے گریز پر اڑے ہوئے ہیں
۲۲. بھلا سوچو، جو شخص منہ اوندھائے چل رہا ہو وہ زیادہ صحیح راہ پانے والا ہے یا وہ جو سر اٹھائے سیدھا ایک ہموار سڑک پر چل رہا ہو؟
۲۳. اِن سے کہو اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، تم کو سننے اور دیکھنے کی طاقتیں دیں اور سوچنے سمجھنے والے دل دیے، مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو
۲۴. اِن سے کہو، اللہ ہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے
۲۵. یہ کہتے ہیں ‘‘اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟‘‘
۲۶. کہو، ‘‘اِس کا علم تو اللہ کے پاس ہے، میں تو بس صاف صاف خبردار کر دینے والا ہوں‘‘
۲۷. پھر جب یہ اُس چیز کو قریب دیکھ لیں گے تو اُن سب لوگوں کے چہرے بگڑ جائیں گے جنہوں نے انکار کیا ہے، اور اُس وقت ان سے کہا جائے گا کہ یہی ہے وہ چیز جس کے لیے تم تقاضے کر رہے تھے
۲۸. اِن سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اللہ خواہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے، کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچا لے گا؟
۲۹. اِن سے کہو، وہ بڑا رحیم ہے، اسی پر ہم ایمان لائے ہیں، اور اُسی پر ہمارا بھروسا ہے، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ صریح گمراہی میں پڑا ہوا کون ہے
۳۰. اِن سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر تمہارے کنوؤں کا پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو اِس پانی کی بہتی ہوئی سوتیں تمہیں نکال کر لا دے گا؟
۶۸۔ سورۃ قلم
۱. ن، قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں
۲. تم اپنے رب کے فضل سے مجنوں نہیں ہو
۳. اور یقیناً تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں
۴. اور بیشک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہو
۵. عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے
۶. کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے
۷. تمہارا رب اُن لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہ راست پر ہیں
۸. لہٰذا تم اِن جھٹلانے والوں کے دباؤ میں ہرگز نہ آؤ
۹. یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کرو تو یہ بھی مداہنت کریں
۱۰. ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے
۱۱. طعنے دیتا ہے، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے
۱۲. بھلائی سے روکتا ہے، ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بد اعمال ہے، جفا کار ہے
۱۳. اور اَن سب عیوب کے ساتھ بد اصل ہے
۱۴. اِس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے
۱۵. جب ہماری آیات اُس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں
۱۶. عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے
۱۷. ہم نے اِن (اہل مکہ) کو اُسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب اُنہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے
۱۸. اور وہ کوئی استثناء نہیں کر رہے تھے
۱۹. رات کو وہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک بلا اس باغ پر پھر گئی
۲۰. اور اُس کا حال ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو
۲۱. صبح اُن لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا
۲۲. کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو
۲۳. چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے
۲۴. کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے
۲۵. وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اِس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل توڑنے پر) قادر ہیں
۲۶. مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے ‘‘ہم راستہ بھول گئے ہیں
۲۷. نہیں، بلکہ ہم محروم رہ گئے‘‘
۲۸. اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا ‘‘میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟‘‘
۲۹. وہ پکار اٹھے پاک ہے ہمارا رب، واقعی ہم گناہ گار تھے
۳۰. پھر اُن میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا
۳۱. آخر کو انہوں نے کہا ‘‘افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہو گئے تھے
۳۲. بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اِس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں‘‘
۳۳. ایسا ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب اِس سے بھی بڑا ہے، کاش یہ لوگ اِس کو جانتے
۳۴. یقیناً خدا ترس لوگوں کے لیے اُن کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں
۳۵. کیا ہم فرماں برداروں کا حال مجرموں کا سا کر دیں؟
۳۶. تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟
۳۷. کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو
۳۸. کہ تمہارے لیے ضرور وہاں وہی کچھ ہے جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو؟
۳۹. یا پھر کیا تمہارے لیے روز قیامت تک ہم پر کچھ عہد و پیمان ثابت ہیں کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جس کا تم حکم لگاؤ؟
۴۰. اِن سے پوچھو تم میں سے کون اِس کا ضامن ہے؟
۴۱. یا پھر اِن کے ٹھیرائے ہوئے کچھ شریک ہیں (جنہوں نے اِس کا ذمہ لیا ہو)؟ یہ بات ہے تو لائیں اپنے شریکوں کو اگر یہ سچے ہیں
۴۲. جس روز سخت وقت آ پڑے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے
۴۳. اِن کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت اِن پر چھا رہی ہو گی یہ جب صحیح و سالم تھے اُس وقت اِنہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا (اور یہ انکار کرتے تھے)
۴۴. پس اے نبیؐ، تم اِس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو ہم ایسے طریقہ سے اِن کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ اِن کو خبر بھی نہ ہو گی
۴۵. میں اِن کی رسی دراز کر رہا ہوں، میری چال بڑی زبردست ہے
۴۶. کیا تم اِن سے کوئی اجر طلب کر رہے ہو کہ یہ اس چٹی کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہوں؟
۴۷. کیا اِن کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھ رہے ہوں؟
۴۸. پس اپنے رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو اور مچھلی والے (یونس علیہ اسلام) کی طرح نہ ہو جاؤ، جب اُس نے پکارا تھا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا
۴۹. اگر اس کے رب کی مہربانی اُس کے شامل حال نہ ہو جاتی تو وہ مذموم ہو کر چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا
۵۰. آخرکار اُس کے رب نے اسے برگزیدہ فرما لیا اور اِسے صالح بندوں میں شامل کر دیا
۵۱. جب یہ کافر لوگ کلام نصیحت (قرآن) سنتے ہیں تو تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے، اور کہتے ہیں یہ ضرور دیوانہ ہے
۵۲. حالانکہ یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے
۶۹۔ سورۃ الحاقۃ
۱. ہونی شدنی!
۲. کیا ہے وہ ہونی شدنی؟
۳. اور تم کیا جانو کہ وہ کیا ہے ہونی شدنی؟
۴. ثمود اور عاد نے اُس اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کو جھٹلایا
۵. تو ثمود ایک سخت حادثہ میں ہلاک کیے گئے
۶. اور عاد ایک بڑی شدید طوفانی آندھی سے تباہ کر دیے گئے
۷. اللہ تعالیٰ نے اُس کو مسلسل سات رات اور آٹھ دن اُن پر مسلط رکھا (تم وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہ وہاں اِس طرح پچھڑے پڑے ہیں جیسے وہ کھجور کے بوسیدہ تنے ہوں
۸. اب کیا اُن میں سے کوئی تمہیں باقی بچا نظر آتا ہے؟
۹. اور اِسی خطائے عظیم کا ارتکاب فرعون اور اُس سے پہلے کے لوگوں نے اور تل پٹ ہو جانے والی بستیوں نے کیا
۱۰. ان سب نے اپنے رب کے رسول کی بات نہ مانی تو اُس نے اُن کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا
۱۱. جب پانی کا طوفان حد سے گزر گیا تو ہم نے تم کو کشتی میں سوار کر دیا تھا
۱۲. تاکہ اِس واقعہ کو تمہارے لیے ایک سبق آموز یادگار بنا دیں اور یاد رکھنے والے کان اس کی یاد محفوظ رکھیں
۱۳. پھر جب ایک دفعہ صور میں پھونک مار دی جائے گی
۱۴. اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا
۱۵. اُس روز وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا
۱۶. اُس دن آسمان پھٹے گا اور اس کی بندش ڈھیلی پڑ جائے گی
۱۷. فرشتے اس کے اطراف و جوانب میں ہوں گے اور آٹھ فرشتے اُس روز تیرے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے
۱۸. وہ دن ہو گا جب تم لوگ پیش کیے جاؤ گے، تمہارا کوئی راز بھی چھپا نہ رہ جائے گا
۱۹. اُس وقت جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا ‘‘لو دیکھو، پڑھو میرا نامہ اعمال
۲۰. میں سمجھتا تھا کہ مجھے ضرور اپنا حساب ملنے والا ہے‘‘
۲۱. پس وہ دل پسند عیش میں ہو گا
۲۲. عالی مقام جنت میں
۲۳. جس کے پھلوں کے گچھے جھکے پڑ رہے ہوں گے
۲۴. (ایسے لوگوں سے کہا جائے گا) مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے اُن اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں
۲۵. اور جس کا نامہ اعمال اُس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا ‘‘کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا گیا ہوتا
۲۶. اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے
۲۷. کاش میری وہی موت (جو دنیا میں آئی تھی) فیصلہ کن ہوتی
۲۸. آج میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا
۲۹. میرا سارا اقتدار ختم ہو گیا‘‘
۳۰. (حکم ہو گا) پکڑو اِسے اور اِس کی گردن میں طوق ڈال دو
۳۱. پھر اِسے جہنم میں جھونک دو
۳۲. پھر اِس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو
۳۳. یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا
۳۴. اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا
۳۵. لہٰذا آج نہ یہاں اِس کا کوئی یار غم خوار ہے
۳۶. اور نہ زخموں کے دھوون کے سوا اِس کے لیے کوئی کھانا
۳۷. جسے خطا کاروں کے سوا کوئی نہیں کھاتا
۳۸. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اُن چیزوں کی بھی جو تم دیکھتے ہو
۳۹. اور اُن کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے
۴۰. یہ ایک رسول کریم کا قول ہے
۴۱. کسی شاعر کا قول نہیں ہے، تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو
۴۲. اور نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے، تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو
۴۳. یہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے
۴۴. اور اگر اس (نبی) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی
۴۵. تو ہم اِس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے
۴۶. اور اِس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے
۴۷. پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا
۴۸. درحقیقت یہ پرہیزگار لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہے
۴۹. اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں
۵۰. ایسے کافروں کے لیے یقیناً یہ موجب حسرت ہے
۵۱. اور یہ بالکل یقینی حق ہے
۵۲. پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
۷۰۔ سورۃ معارج
۱. مانگنے والے نے عذاب مانگا ہے، (وہ عذاب) جو ضرور واقع ہونے والا ہے
۲. کافروں کے لیے ہے، کوئی اُسے دفع کرنے والا نہیں
۳. اُس خدا کی طرف سے ہے جو عروج کے زینوں کا مالک ہے
۴. ملائکہ اور روح اُس کے حضور چڑھ کر جاتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے
۵. پس اے نبیؐ، صبر کرو، شائستہ صبر
۶. یہ لوگ اُسے دور سمجھتے ہیں
۷. اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں
۸. (وہ عذاب اُس روز ہو گا) جس روز آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ہو جائے گا
۹. اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون جیسے ہو جائیں گے
۱۰. اور کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کو نہ پوچھے گا
۱۱. حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنی اولاد کو
۱۲. اپنی بیوی کو، اپنے بھائی کو
۱۳. اپنے قریب ترین خاندان کو جو اسے پناہ دینے والا تھا
۱۴. اور روئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دیدے اور یہ تدبیر اُسے نجات دلا دے
۱۵. ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہو گی
۱۶. جو گوشت پوست کو چاٹ جائے گی
۱۷. پکار پکار کر اپنی طرف بلائے گی ہر اُس شخص کو جس نے حق سے منہ موڑا اور پیٹھ پھیری
۱۸. اور مال جمع کیا اور سینت سینت کر رکھا
۱۹. انسان تھڑدلا پیدا کیا گیا ہے
۲۰. جب اس پر مصیبت آتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے
۲۱. اور جب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے
۲۲. مگر وہ لوگ (اِس عیب سے بچے ہوئے ہیں) جو نماز پڑھنے والے ہیں
۲۳. جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں
۲۴. جن کے مالوں میں،
۲۵. سائل اور محروم کا ایک حق مقرر ہے
۲۶. جو روز جزا کو برحق مانتے ہیں
۲۷. جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں
۲۸. کیونکہ اُن کے رب کا عذاب ایسی چیز نہیں ہے جس سے کوئی بے خوف ہو
۲۹. جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
۳۰. بجز اپنی بیویوں یا اپنی مملوکہ عورتوں کے جن سے محفوظ نہ رکھنے میں ان پر کوئی ملامت نہیں
۳۱. البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں
۳۲. جو اپنی امانتوں کی حفاظت اور اپنے عہد کا پاس کرتے ہیں
۳۳. جو اپنی گواہیوں میں راست بازی پر قائم رہتے ہیں
۳۴. اور جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں
۳۵. یہ لوگ عزت کے ساتھ جنت کے باغوں میں رہیں گے
۳۶. پس اے نبیؐ، کیا بات ہے کہ یہ منکرین دائیں اور بائیں سے،
۳۷. گروہ در گروہ تمہاری طرف دوڑے چلے آ رہے ہیں؟
۳۸. کیا اِن میں سے ہر ایک یہ لالچ رکھتا ہے کہ وہ نعمت بھری جنت میں داخل کر دیا جائے گا؟
۳۹. ہرگز نہیں ہم نے جس چیز سے اِن کو پیدا کیا ہے اُسے یہ خود جانتے ہیں
۴۰. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی، ہم اِس پر قادر ہیں
۴۱. کہ اِن کی جگہ اِن سے بہتر لوگ لے آئیں اور کوئی ہم سے بازی لے جانے والا نہیں ہے
۴۲. لہٰذا اِنہیں اپنی بیہودہ باتوں اور اپنے کھیل میں پڑا رہنے دو یہاں تک کہ یہ اپنے اُس دن تک پہنچ جائیں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے
۴۳. جب یہ اپنی قبروں سے نکل کر اِس طرح دوڑے جا رہے ہوں گے جیسے اپنے بتوں کے استھانوں کی طرف دوڑ رہے ہوں
۴۴. اِن کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی، ذلت اِن پر چھا رہی ہو گی وہ دن ہے جس کا اِن سے وعدہ کیا جا رہا ہے
۷۱۔ سورۃ نوح
۱. ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (اس ہدایت کے ساتھ) کہ اپنی قوم کے لوگوں کو خبردار کر دے قبل اس کے کہ ان پر ایک دردناک عذاب آئے
۲. ا س نے کہا ‘‘اے میری قوم کے لوگو، میں تمہارے لیے ایک صاف صاف خبردار کر دینے والا (پیغمبر) ہوں
۳. (تم کو آگاہ کرتا ہوں) کہ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۴. اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں ایک وقت مقرر تک باقی رکھے گا حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت جب آ جاتا ہے تو پھر ٹالا نہیں جاتا کاش تمہیں اِس کا علم ہو‘‘
۵. اُس نے عرض کیا ‘‘اے میرے رب، میں نے اپنی قوم کے لوگوں کو شب و روز پکارا
۶. مگر میری پکار نے اُن کے فرار ہی میں اضافہ کیا
۷. اور جب بھی میں نے اُن کو بلایا تاکہ تو اُنہیں معاف کر دے، انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانک لیے اور اپنی روش پر اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا
۸. پھر میں نے ان کو ہانکے پکارے دعوت دی
۹. پھر میں نے علانیہ بھی ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا
۱۰. میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے
۱۱. وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا
۱۲. تمہیں مال اور اولاد سے نوازے گا، تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور تمہارے لیے نہریں جاری کر دے گا
۱۳. تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کے لیے تم کسی وقار کی توقع نہیں رکھتے؟
۱۴. حالانکہ اُس نے طرح طرح سے تمہیں بنایا ہے
۱۵. کیا دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہ بر تہ بنائے
۱۶. اور اُن میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا؟
۱۷. اور اللہ نے تم کو زمین سے عجیب طرح اگایا
۱۸. پھر وہ تمہیں اِسی زمین میں واپس لے جائے گا اور اِس سے یکایک تم کو نکال کھڑا کرے گا
۱۹. اور اللہ نے زمین کو تمہارے لیے فرش کی طرح بچھا دیا
۲۰. تاکہ تم اس کے اندر کھلے راستوں میں چلو‘‘
۲۱. نوحؑ نے کہا، ‘‘میرے رب، اُنہوں نے میری بات رد کر دی اور اُن (رئیسوں) کی پیروی کی جو مال اور اولاد پا کر اور زیادہ نامراد ہو گئے ہیں
۲۲. اِن لوگوں نے بڑا بھاری مکر کا جال پھیلا رکھا ہے
۲۳. اِنہوں نے کہا ہرگز نہ چھوڑو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑو وَدّ اور سُواع کو، اور نہ یَغُوث اور یَعُوق اور نَسر کو
۲۴. انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے، اور تو بھی اِن ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں ترقی نہ دے‘‘
۲۵. اپنی خطاؤں کی بنا پر ہی وہ غرق کیے گئے اور آگ میں جھونک دیے گئے، پھر انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا
۲۶. اور نوحؑ نے کہا، ‘‘میرے رب، اِن کافروں میں سے کوئی زمین پر بسنے والا نہ چھوڑ
۲۷. اگر تو نے اِن کو چھوڑ دیا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور اِن کی نسل سے جو بھی پیدا ہو گا بدکار اور سخت کافر ہی ہو گا
۲۸. میرے رب، مجھے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے داخل ہوا ہے، اور سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما دے، اور ظالموں کے لیے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کر‘‘
۷۲۔سورۃ الجنّ
۱. اے نبیؐ، کہو، میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ جنوں کے ایک گروہ نے غور سے سنا پھر (جا کر اپنی قوم کے لوگوں سے) کہا: ‘‘ہم نے ایک بڑا ہی عجیب قرآن سنا ہے
۲. جو راہ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے اِس لیے ہم اُس پر ایمان لے آئے ہیں اور اب ہم ہرگز اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے‘‘
۳. اور یہ کہ ‘‘ہمارے رب کی شان بہت اعلیٰ و ارفع ہے، اُس نے کسی کو بیوی یا بیٹا نہیں بنایا ہے‘‘
۴. اور یہ کہ ‘‘ہمارے نادان لوگ اللہ کے بارے میں بہت خلاف حق باتیں کہتے رہے ہیں‘‘
۵. اور یہ کہ ‘‘ہم نے سمجھا تھا کہ انسان اور جن کبھی خدا کے بارے میں جھوٹ نہیں بول سکتے‘‘
۶. اور یہ کہ ‘‘انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے، اِس طرح اُنہوں نے جنوں کا غرور اور زیادہ بڑھا دیا‘‘
۷. اور یہ کہ ‘‘انسانوں نے بھی وہی گمان کیا جیسا تمہارا گمان تھا کہ اللہ کسی کو رسول بنا کر نہ بھیجے گا‘‘
۸. اور یہ کہ ‘‘ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو دیکھا کہ وہ پہرے داروں سے پٹا پڑا ہے اور شہابوں کی بارش ہو رہی ہے‘‘
۹. اور یہ کہ ‘‘پہلے ہم سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پا لیتے تھے، مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب لگا ہوا پاتا ہے‘‘
۱۰. اور یہ کہ ‘‘ہماری سمجھ میں نہ آتا تھا کہ آیا زمین والوں کے ساتھ کوئی برا معاملہ کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے یا اُن کا رب اُنہیں راہ راست دکھانا چاہتا ہے‘‘
۱۱. اور یہ کہ ‘‘ہم میں سے کچھ لوگ صالح ہیں اور کچھ اس سے فروتر ہیں، ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے ہیں‘‘
۱۲. اور یہ کہ ‘‘ہم سمجھتے تھے کہ نہ زمین میں ہم اللہ کو عاجز کر سکتے ہیں اور نہ بھاگ کر اُسے ہرا سکتے ہیں‘‘
۱۳. اور یہ کہ ‘‘ہم نے جب ہدایت کی تعلیم سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے اب جو کوئی بھی اپنے رب پر ایمان لے آئے گا اسے کسی حق تلفی یا ظلم کا خوف نہ ہو گا‘‘
۱۴. اور یہ کہ ‘‘ہم میں سے کچھ مسلم (اللہ کے اطاعت گزار) ہیں اور کچھ حق سے منحرف تو جنہوں نے اسلام (اطاعت کا راستہ) اختیار کر لیا انہوں نے نجات کی راہ ڈھونڈ لی
۱۵. اور جو حق سے منحرف ہیں وہ جہنم کا ایندھن بننے والے ہیں‘‘
۱۶. اور (اے نبیؐ، کہو، مجھ پر یہ وحی بھی کی گئی ہے کہ) لوگ اگر راہ راست پر ثابت قدمی سے چلتے تو ہم اُنہیں خوب سیراب کرتے
۱۷. تاکہ اس نعمت سے ان کی آزمائش کریں اور جو اپنے رب کے ذکر سے منہ موڑے گا اس کا رب اسے سخت عذاب میں مبتلا کر دے گا
۱۸. اور یہ کہ مسجدیں اللہ کے لئے ہیں، لہٰذا اُن میں اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو
۱۹. اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اُس کو پکارنے کے لئے کھڑا ہوا تو لوگ اُس پر ٹوٹ پڑنے کے لئے تیار ہو گئے
۲۰. اے نبیؐ، کہو کہ ‘‘میں تو اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا‘‘
۲۱. کہو، ‘‘میں تم لوگوں کے لئے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں نہ کسی بھلائی کا‘‘
۲۲. کہو، ‘‘مجھے اللہ کی گرفت سے کوئی نہیں بچا سکتا اور نہ میں اُس کے دامن کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکتا ہوں
۲۳. میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے پیغامات پہنچا دوں اب جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اور ایسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے‘‘
۲۴. (یہ لوگ اپنی اِس روش سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب اُس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا اِن سے وعدہ کیا جا رہا ہے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس کے مددگار کمزور ہیں اور کس کا جتھا تعداد میں کم ہے
۲۵. کہو، ‘‘میں نہیں جانتا کہ جس چیز کا وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لیے کوئی لمبی مدت مقرر فرماتا ہے
۲۶. وہ عالم الغیب ہے، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا
۲۷. سوائے اُس رسول کے جسے اُس نے (غیب کا کوئی علم دینے کے لیے) پسند کر لیا ہو، تو اُس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے
۲۸. تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے، اور وہ اُن کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ایک ایک چیز کو اس نے گن رکھا ہے‘‘
۷۳۔سورۃ مزمل
۱. اے اوڑھ لپیٹ کر سونے والے
۲. رات کو نماز میں کھڑے رہا کرو مگر کم
۳. آدھی رات،
۴. یا اس سے کچھ کم کر لو یا اس سے کچھ زیادہ بڑھا دو، اور قرآن کو خوب ٹھیر ٹھیر کر پڑھو
۵. ہم تم پر ایک بھاری کلام نازل کرنے والے ہیں
۶. درحقیقت رات کا اٹھنا نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر اور قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے
۷. دن کے اوقات میں تو تمہارے لیے بہت مصروفیات ہیں
۸. اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو اور سب سے کٹ کر اسی کے ہو رہو
۹. وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، لہٰذا اُسی کو اپنا وکیل بنا لو
۱۰. اور جو باتیں لوگ بنا رہے ہیں ان پر صبر کرو اور شرافت کے ساتھ اُن سے الگ ہو جاؤ
۱۱. اِن جھٹلانے والے خوشحال لوگوں سے نمٹنے کا کام تم مجھ پر چھوڑ دو اور اِنہیں ذرا کچھ دیر اِسی حالت پر رہنے دو
۱۲. ہمارے پاس (ان کے لیے) بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ
۱۳. اور حلق میں پھنسنے والا کھانا اور دردناک عذاب
۱۴. یہ اُس دن ہو گا جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال ایسا ہو جائے گا جیسے ریت کے ڈھیر ہیں جو بکھرے جا رہے ہیں
۱۵. تم لوگوں کے پاس ہم نے اُسی طرح ایک رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا
۱۶. (پھر دیکھ لو کہ جب) فرعون نے اُس رسول کی بات نہ مانی تو ہم نے اس کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑ لیا
۱۷. اگر تم ماننے سے انکار کرو گے تو اُس دن کیسے بچ جاؤ گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا
۱۸. اور جس کی سختی سے آسمان پھٹا جا رہا ہو گا؟ اللہ کا وعدہ تو پورا ہو کر ہی رہنا ہے
۱۹. یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے
۲۰. اے نبیؐ، تمہارا رب جانتا ہے کہ تم کبھی دو تہائی رات کے قریب اور کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہائی رات عبادت میں کھڑے رہتے ہو، اور تمہارے ساتھیوں میں سے بھی ایک گروہ یہ عمل کرتا ہے اللہ ہی رات اور دن کے اوقات کا حساب رکھتا ہے، اُسے معلوم ہے کہ تم لوگ اوقات کا ٹھیک شمار نہیں کر سکتے، لہٰذا اس نے تم پر مہربانی فرمائی، اب جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو اُسے معلوم ہے کہ تم میں کچھ مریض ہوں گے، کچھ دوسرے لوگ اللہ کے فضل کی تلاش میں سفر کرتے ہیں، اور کچھ اور لوگ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں پس جتنا قرآن بآسانی پڑھا جا سکے پڑھ لیا کرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃدو اور اللہ کو اچھا قرض دیتے رہو جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے، وہی زیادہ بہتر ہے اور اس کا اجر بہت بڑا ہے اللہ سے مغفرت مانگتے رہو، بے شک اللہ بڑا غفور و رحیم ہے
۷۴۔ سورۃ المدثر
۱. اے اوڑھ لپیٹ کر لیٹنے والے
۲. اٹھو اور خبردار کرو
۳. اور اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کرو
۴. اور اپنے کپڑے پاک رکھو
۵. اور گندگی سے دور رہو
۶. اور احسان نہ کرو زیادہ حاصل کرنے کے لیے
۷. اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو
۸. اچھا، جب صور میں پھونک ماری جائے گی
۹. وہ دن بڑا ہی سخت دن ہو گا
۱۰. کافروں کے لیے ہلکا نہ ہو گا
۱۱. چھوڑ دو مجھے اور اُس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے
۱۲. بہت سا مال اُس کو دیا
۱۳. اس کے ساتھ حاضر رہنے والے بیٹے دیے
۱۴. اور اس کے لیے ریاست کی راہ ہموار کی
۱۵. پھر وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں
۱۶. ہرگز نہیں، وہ ہماری آیات سے عناد رکھتا ہے
۱۷. میں تو اسے عنقریب ایک کٹھن چڑھائی چڑھواؤں گا
۱۸. اس نے سوچا اور کچھ بات بنانے کی کوشش کی
۱۹. تو خدا کی مار اس پر، کیسی بات بنانے کی کوشش کی
۲۰. ہاں، خدا کی مار اُس پر، کیسی بات بنانے کی کوشش کی
۲۱. پھر (لوگوں کی طرف) دیکھا
۲۲. پھر پیشانی سکیڑی اور منہ بنایا
۲۳. پھر پلٹا اور تکبر میں پڑ گیا
۲۴. آخرکار بولا کہ یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک جادو جو پہلے سے چلا آ رہا ہے
۲۵. یہ تو یہ ایک انسانی کلام ہے
۲۶. عنقریب میں اسے دوزخ میں جھونک دوں گا
۲۷. اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دوزخ؟
۲۸. نہ باقی رکھے نہ چھوڑے
۲۹. کھال جھلس دینے والی
۳۰. انیس کارکن اُس پر مقرر ہیں
۳۱. ہم نے دوزخ کے یہ کارکن فرشتے بنائے ہیں، اور ان کی تعداد کو کافروں کے لیے فتنہ بنا دیا ہے، تاکہ اہل کتاب کو یقین آ جائے اور ایمان لانے والوں کا ایمان بڑھے، اور اہل کتاب اور مومنین کسی شک میں نہ رہیں، اور دل کے بیمار اور کفار یہ کہیں کہ بھلا اللہ کا اِس عجیب بات سے کیا مطلب ہو سکتا ہے اِس طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخش دیتا ہے اور تیرے رب کے لشکروں کو خود اُس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور اس دوزخ کا ذکر اِس کے سوا کسی غرض کے لیے نہیں کیا گیا ہے کہ لوگوں کو اس سے نصیحت ہو
۳۲. ہرگز نہیں، قسم ہے چاند کی
۳۳. اور رات کی جبکہ وہ پلٹتی ہے
۳۴. اور صبح کی جبکہ وہ روشن ہوتی ہے
۳۵. یہ دوزخ بھی بڑی چیزوں میں سے ایک ہے
۳۶. انسانوں کے لیے ڈراوا
۳۷. تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے ڈراوا جو آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہ جانا چاہے
۳۸. ہر متنفس، اپنے کسب کے بدلے رہن ہے
۳۹. دائیں بازو والوں کے سوا
۴۰. جو جنتوں میں ہوں گے وہاں وہ،
۴۱. مجرموں سے پوچھیں گے
۴۲. ‘‘تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟‘‘
۴۳. وہ کہیں گے ‘‘ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے
۴۴. اور مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے
۴۵. اور حق کے خلاف باتیں بنانے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی باتیں بنانے لگتے تھے
۴۶. اور روز جزا کو جھوٹ قرار دیتے تھے
۴۷. یہاں تک کہ ہمیں اُس یقینی چیز سے سابقہ پیش آ گیا‘‘
۴۸. اُس وقت سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے کسی کام نہ آئے گی
۴۹. آخر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ اِس نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں
۵۰. گویا یہ جنگلی گدھے ہیں
۵۱. جو شیر سے ڈر کر بھاگ پڑے ہیں
۵۲. بلکہ اِن میں سے تو ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ اُس کے نام کھلے خط بھیجے جائیں
۵۳. ہرگز نہیں، اصل بات یہ ہے کہ یہ آخرت کا خوف نہیں رکھتے
۵۴. ہرگز نہیں، یہ تو ایک نصیحت ہے
۵۵. اب جس کا جی چاہے اس سے سبق حاصل کر لے
۵۶. اور یہ کوئی سبق حاصل نہ کریں گے الا یہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے وہ اس کا حق دار ہے کہ اُس سے تقویٰ کیا جائے اور وہ اس کا اہل ہے کہ (تقویٰ کرنے والوں کو) بخش دے
۷۵۔ سورۃ القیامۃ
۱. نہیں، میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی
۲. اور نہیں، میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی
۳. کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے؟
۴. ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنا دینے پر قادر ہیں
۵. مگر انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے بھی بد اعمالیاں کرتا رہے
۶. پوچھتا ہے ‘‘آخر کب آنا ہے وہ قیامت کا دن؟‘‘
۷. پھر جب دیدے پتھرا جائیں گے
۸. اور چاند بے نور ہو جائے گا
۹. اور چاند سورج ملا کر ایک کر دیے جائیں گے
۱۰. اُس وقت یہی انسان کہے گا ‘‘کہاں بھاگ کر جاؤں؟‘‘
۱۱. ہرگز نہیں، وہاں کوئی جائے پناہ نہ ہو گی
۱۲. اُس روز تیرے رب ہی کے سامنے جا کر ٹھیرنا ہو گا
۱۳. اُس روز انسان کو اس کا سب اگلا پچھلا کیا کرایا بتا دیا جائے گا
۱۴. بلکہ انسان خود ہی اپنے آپ کو خوب جانتا ہے
۱۵. چاہے وہ کتنی ہی معذرتیں پیش کرے
۱۶. اے نبیؐ، اِس وحی کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دو
۱۷. اِس کو یاد کرا دینا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے
۱۸. لہٰذا جب ہم اِسے پڑھ رہے ہوں اُس وقت تم اِس کی قرات کو غور سے سنتے رہو
۱۹. پھر اس کا مطلب سمجھا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے
۲۰. ہرگز نہیں، اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ جلدی حاصل ہونے والی چیز (یعنی دنیا) سے محبت رکھتے ہو
۲۱. اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو
۲۲. اُس روز کچھ چہرے تر و تازہ ہوں گے
۲۳. اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے
۲۴. اور کچھ چہرے اداس ہوں گے
۲۵. اور سمجھ رہے ہوں گے کہ اُن کے ساتھ کمر توڑ برتاؤ ہونے والا ہے
۲۶. ہرگز نہیں، جب جان حلق تک پہنچ جائے گی
۲۷. اور کہا جائے گا کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا
۲۸. اور آدمی سمجھ لے گا کہ یہ دنیا سے جدائی کا وقت ہے
۲۹. اور پنڈلی سے پنڈلی جڑ جائے گی
۳۰. وہ دن ہو گا تیرے رب کی طرف روانگی کا
۳۱. مگر اُس نے نہ سچ مانا، اور نہ نماز پڑھی
۳۲. بلکہ جھٹلایا اور پلٹ گیا
۳۳. پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چل دیا
۳۴. یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے
۳۵. ہاں یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے
۳۶. کیا انسان نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ یونہی مہمل چھوڑ دیا جائے گا؟
۳۷. کیا وہ ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو (رحم مادر میں) ٹپکایا جاتا ہے؟
۳۸. پھر وہ ایک لوتھڑا بنا، پھر اللہ نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا درست کیے
۳۹. پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنائیں
۴۰. کیا وہ اِس پر قادر نہیں ہے کہ مرنے والوں کو پھر زندہ کر دے؟
۷۶۔ سورۃ الدھر
۱. کیا انسان پر لا متناہی زمانے کا ایک وقت ایسا بھی گزرا ہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا؟
۲. ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اِس غرض کے لیے ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والا بنایا
۳. ہم نے اسے راستہ دکھا دیا، خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا
۴. کفر کرنے والوں کے لیے ہم نے زنجیریں اور طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھی ہے
۵. نیک لوگ (جنت میں) شراب کے ایسے ساغر پئیں گے جن میں آب کافور کی آمیزش ہو گی
۶. یہ ایک بہتا چشمہ ہو گا جس کے پانی کے ساتھ اللہ کے بندے شراب پئیں گے اور جہاں چاہیں گے بسہولت اس کی شاخیں لیں گے
۷. یہ وہ لوگ ہوں گے جو (دنیا میں) نذر پوری کرتے ہیں، اور اُس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہو گی
۸. اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں
۹. (اور اُن سے کہتے ہیں کہ) ہم تمہیں صرف اللہ کی خاطر کھلا رہے ہیں، ہم تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ
۱۰. ہمیں تو اپنے رب سے اُس دن کے عذاب کا خوف لاحق ہے جو سخت مصیبت کا انتہائی طویل دن ہو گا
۱۱. پس اللہ تعالیٰ انہیں اُس دن کے شر سے بچا لے گا اور انہیں تازگی اور سرور بخشے گا
۱۲. اور اُن کے صبر کے بدلے میں اُنہیں جنت اور ریشمی لباس عطا کرے گا
۱۳. وہاں وہ اونچی مسندوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے نہ اُنہیں دھوپ کی گرمی ستائے گی نہ جاڑے کی ٹھر
۱۴. جنت کی چھاؤں ان پر جھکی ہوئی سایہ کر رہی ہو گی، اور اُس کے پھل ہر وقت ان کے بس میں ہوں گے (کہ جس طرح چاہیں انہیں توڑ لیں)
۱۵. اُن کے آگے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش کرائے جا رہے ہوں گے
۱۶. شیشے بھی وہ جو چاندی کی قسم کے ہوں گے، اور ان کو (منتظمین جنت نے) ٹھیک اندازے کے مطابق بھرا ہو گا
۱۷. ان کو وہاں ایسی شراب کے جام پلائے جائیں گے جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو گی
۱۸. یہ جنت کا ایک چشمہ ہو گا جسے سلسبیل کہا جاتا ہے
۱۹. ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی ہیں جو بکھیر دیے گئے ہیں
۲۰. وہاں جدھر بھی تم نگاہ ڈالو گے نعمتیں ہی نعمتیں اور ایک بڑی سلطنت کا سر و سامان تمہیں نظر آئے گا
۲۱. اُن کے اوپر باریک ریشم کے سبز لباس اور اطلس و دیبا کے کپڑے ہوں گے، ان کو چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے، اور ان کا رب ان کو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا
۲۲. یہ ہے تمہاری جزا اور تمہاری کارگزاری قابل قدر ٹھیری ہے
۲۳. اے نبیؐ، ہم نے ہی تم پر یہ قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے
۲۴. لہٰذا تم اپنے رب کے حکم پر صبر کرو، اور اِن میں سے کسی بد عمل یا منکر حق کی بات نہ مانو
۲۵. اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو
۲۶. رات کو بھی اس کے حضور سجدہ ریز ہو، اور رات کے طویل اوقات میں اُس کی تسبیح کرتے رہو
۲۷. یہ لوگ تو جلدی حاصل ہونے والی چیز (دنیا) سے محبت رکھتے ہیں اور آگے جو بھاری دن آنے والا ہے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں
۲۸. ہم نے ہی اِن کو پیدا کیا ہے اور ان کے جوڑ بند مضبوط کیے ہیں، اور ہم جب چاہیں اِن کی شکلوں کو بدل کر رکھ دیں
۲۹. یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے
۳۰. اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ نہ چاہے یقیناً اللہ بڑا علیم و حکیم ہے
۳۱. اپنی رحمت میں جس کو چاہتا ہے داخل کرتا ہے، اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
۷۷۔ سورۃ المرسلٰت
۱. قسم ہے اُن (ہواؤں) کی جو پے در پے بھیجی جاتی ہیں
۲. پھر طوفانی رفتار سے چلتی ہیں
۳. اور (بادلوں کو) اٹھا کر پھیلاتی ہیں
۴. پھر (اُن کو) پھاڑ کر جدا کرتی ہیں
۵. پھر (دلوں میں خدا کی) یاد ڈالتی ہیں
۶. عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر
۷. جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے
۸. پھر جب ستارے ماند پڑ جائیں گے
۹. اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا
۱۰. اور پہاڑ دھنک ڈالے جائیں گے
۱۱. اور رسولوں کی حاضری کا وقت آ پہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہو جائے گی)
۱۲. کس روز کے لیے یہ کام اٹھا رکھا گیا ہے؟
۱۳. فیصلے کے روز کے لیے
۱۴. اور تمہیں کیا خبر کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے؟
۱۵. تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
۱۶. کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟
۱۷. پھر اُنہی کے پیچھے ہم بعد والوں کو چلتا کریں گے
۱۸. مجرموں کے ساتھ ہم یہی کچھ کیا کرتے ہیں
۱۹. تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
۲۰. کیا ہم نے ایک حقیر پانی سے تمہیں پیدا نہیں کیا
۲۱. اور ایک مقررہ مدت تک،
۲۲. اُسے ایک محفوظ جگہ ٹھیرائے رکھا؟
۲۳. تو دیکھو، ہم اِس پر قادر تھے، پس ہم بہت اچھی قدرت رکھنے والے ہیں
۲۴. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۲۵. کیا ہم نے زمین کو سمیٹ کر رکھنے والی نہیں بنایا
۲۶. زندوں کے لیے بھی اور مُردوں کے لیے بھی
۲۷. اور اس میں بلند و بالا پہاڑ جمائے، اور تمہیں میٹھا پانی پلایا؟
۲۸. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۲۹. چلو اب اُسی چیز کی طرف جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
۳۰. چلو اُس سائے کی طرف جو تین شاخوں والا ہے
۳۱. نہ ٹھنڈک پہنچانے والا اور نہ آگ کی لپٹ سے بچانے والا
۳۲. وہ آگ محل جیسی بڑی بڑی چنگاریاں پھینکے گی
۳۳. (جو اچھلتی ہوئی یوں محسوس ہوں گی) گویا کہ وہ زرد اونٹ ہیں
۳۴. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۳۵. یہ وہ دن ہے جس میں وہ نہ کچھ بولیں گے
۳۶. اور نہ اُنہیں موقع دیا جائے گا کہ کوئی عذر پیش کریں
۳۷. تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
۳۸. یہ فیصلے کا دن ہے ہم نے تمہیں اور تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو جمع کر دیا ہے
۳۹. اب اگر کوئی چال تم چل سکتے ہو تو میرے مقابلہ میں چل دیکھو
۴۰. تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
۴۱. متقی لوگ آج سایوں اور چشموں میں ہیں
۴۲. اور جو پھل وہ چاہیں (اُن کے لیے حاضر ہیں)
۴۳. کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو
۴۴. ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
۴۵. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۴۶. کھا لو اور مزے کر لو تھوڑے دن حقیقت میں تم لوگ مجرم ہو
۴۷. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۴۸. جب اِن سے کہا جاتا ہے کہ (اللہ کے آگے) جھکو تو نہیں جھکتے
۴۹. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۵۰. اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسا کلام ایسا ہو سکتا ہے جس پر یہ ایمان لائیں؟
۷۸۔ سورۃ نباء
۱. یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں؟
۲. کیا اُس بڑی خبر کے بارے میں
۳. جس کے متعلق یہ مختلف چہ میگوئیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں؟
۴. ہرگز نہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
۵. ہاں، ہرگز نہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
۶. کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایا
۷. اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ دیا
۸. اور تمہیں (مَردوں اور عورتوں کے) جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا
۹. اور تمہاری نیند کو باعث سکون بنایا
۱۰. اور رات کو پردہ پوش
۱۱. اور دن کو معاش کا وقت بنایا
۱۲. اور تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان قائم کیے
۱۳. اور ایک نہایت روشن اور گرم چراغ پیدا کیا
۱۴. اور بادلوں سے لگاتار بارش برسائی
۱۵. تاکہ اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی
۱۶. اور گھنے باغ اگائیں؟
۱۷. بے شک فیصلے کا دن ایک مقرر وقت ہے
۱۸. جس روز صور میں پھونک مار دی جائے گی، تم فوج در فوج نکل آؤ گے
۱۹. اور آسمان کھول دیا جائے گا حتیٰ کہ وہ دروازے ہی دروازے بن کر رہ جائے گا
۲۰. اور پہاڑ چلائے جائیں گے یہاں تک کہ وہ سراب ہو جائیں گے
۲۱. درحقیقت جہنم ایک گھات ہے
۲۲. سرکشوں کا ٹھکانا
۲۳. جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے
۲۴. اُس کے اندر کسی ٹھنڈک اور پینے کے قابل کسی چیز کا مزہ وہ نہ چکھیں گے
۲۵. کچھ ملے گا تو بس گرم پانی اور زخموں کا دھوون
۲۶. (اُن کے کرتوتوں) کا بھرپور بدلہ
۲۷. وہ کسی حساب کی توقع نہ رکھتے تھے
۲۸. اور ہماری آیات کو انہوں نے بالکل جھٹلا دیا تھا
۲۹. اور حال یہ تھا کہ ہم نے ہر چیز گن گن کر لکھ رکھی تھی
۳۰. اب چکھو مزہ، ہم تمہارے لیے عذاب کے سوا کسی چیز میں ہرگز اضافہ نہ کریں گے
۳۱. یقیناً متقیوں کے لیے کامرانی کا ایک مقام ہے
۳۲. باغ اور انگور
۳۳. اور نو خیز ہم سن لڑکیاں
۳۴. اور چھلکتے ہوئے جام
۳۵. وہاں کوئی لغو اور جھوٹی بات وہ نہ سنیں گے
۳۶. جزا اور کافی انعام تمہارے رب کی طرف سے
۳۷. اُس نہایت مہربان خدا کی طرف سے جو زمین اور آسمانوں کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے جس کے سامنے کسی کو بولنے کا یارا نہیں
۳۸. جس روز روح اور ملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی نہ بولے گا سوائے اُس کے جسے رحمٰن اجازت دے اور جو ٹھیک بات کہے
۳۹. وہ دن برحق ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف پلٹنے کا راستہ اختیار کر لے
۴۰. ہم نے تم لوگوں کو اُس عذاب سے ڈرا دیا ہے جو قریب آ لگا ہے جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے، اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش میں خاک ہوتا
۷۹۔ سورۃ نٰزِعٰت
۱. قسم ہے اُن (فرشتوں کی) جو ڈوب کر کھینچتے ہیں
۲. اور آہستگی سے نکال لے جاتے ہیں
۳. اور (اُن فرشتوں کی جو کائنات میں) تیزی سے تیرتے پھرتے ہیں
۴. پھر (حکم بجا لانے میں) سبقت کرتے ہیں
۵. پھر (احکام الٰہی کے مطابق) معاملات کا انتظام چلاتے ہیں
۶. جس روز ہلا مارے گا زلزلے کا جھٹکا
۷. اور اس کے پیچھے ایک اور جھٹکا پڑے گا
۸. کچھ دل ہوں گے جو اُس روز خوف سے کانپ رہے ہوں گے
۹. نگاہیں اُن کی سہمی ہوئی ہوں گی
۱۰. یہ لوگ کہتے ہیں ‘‘کیا واقعی ہم پلٹا کر پھر واپس لائے جائیں گے؟
۱۱. کیا جب ہم کھوکھلی بوسیدہ ہڈیاں بن چکے ہوں گے؟‘‘
۱۲. کہنے لگے ‘‘یہ واپسی تو پھر بڑے گھاٹے کی ہو گی!‘‘
۱۳. حالانکہ یہ بس اتنا کام ہے کہ ایک زور کی ڈانٹ پڑے گی
۱۴. اور یکایک یہ کھلے میدان میں موجود ہوں گے
۱۵. کیا تمہیں موسیٰؑ کے قصے کی خبر پہنچی ہے؟
۱۶. جب اس کے رب نے اُسے طویٰ کی مقدس وادی میں پکارا تھا
۱۷. کہ ‘‘فرعون کے پاس جا، وہ سرکش ہو گیا ہے
۱۸. اور اس سے کہہ کیا تو اِس کے لیے تیار ہے کہ پاکیزگی اختیار کرے
۱۹. اور میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کروں تو (اُس کا) خوف تیرے اندر پیدا ہو؟‘‘
۲۰. پھر موسیٰؑ نے (فرعون کے پاس جا کر) اُس کو بڑی نشانی دکھائی
۲۱. مگر اُس نے جھٹلا دیا اور نہ مانا
۲۲. پھر چالبازیاں کرنے کے لیے پلٹا
۲۳. اور لوگوں کو جمع کر کے اس نے پکار کر کہا
۲۴. ‘‘میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں‘‘
۲۵. آخرکار اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا
۲۶. درحقیقت اِس میں بڑی عبرت ہے ہر اُس شخص کے لیے جو ڈرے
۲۷. کیا تم لوگوں کی تخلیق زیادہ سخت کام ہے یا آسمان کی؟ اللہ نے اُس کو بنایا
۲۸. اُس کی چھت خوب اونچی اٹھائی پھر اُس کا توازن قائم کیا
۲۹. اور اُس کی رات ڈھانکی اور اُس کا دن نکالا
۳۰. اِس کے بعد زمین کو اس نے بچھایا
۳۱. اُس کے اندر سے اُس کا پانی اور چارہ نکالا
۳۲. اور پہاڑ اس میں گاڑ دیے
۳۳. سامان زیست کے طور پر تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے
۳۴. پھر جب وہ ہنگامہ عظیم برپا ہو گا
۳۵. جس روز انسان اپنا سب کیا دھرا یاد کرے گا
۳۶. اور ہر دیکھنے والے کے سامنے دوزخ کھول کر رکھ دی جائے گی
۳۷. تو جس نے سرکشی کی تھی
۳۸. اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی تھی
۳۹. دوزخ ہی اس کا ٹھکانا ہو گی
۴۰. اور جس نے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف کیا تھا اور نفس کو بری خواہشات سے باز رکھا تھا
۴۱. جنت اس کا ٹھکانا ہو گی
۴۲. یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ ‘‘آخر وہ گھڑی کب آ کر ٹھیرے گی؟‘‘
۴۳. تمہارا کیا کام کہ اس کا وقت بتاؤ
۴۴. اس کا علم تو اللہ پر ختم ہے
۴۵. تم صرف خبردار کرنے والے ہو ہر اُس شخص کو جو اُس کا خوف کرے
۴۶. جس روز یہ لوگ اسے دیکھ لیں گے تو انہیں یوں محسوس ہو گا کہ (یہ دنیا میں یا حالت موت میں) بس ایک دن کے پچھلے پہر یا اگلے پہر تک ٹھیرے ہیں
۸۰۔ سورۃ عَبَس
۱. ترش رو ہوا، اور بے رخی برتی
۲. اِس بات پر کہ وہ اندھا اُس کے پاس آ گیا
۳. تمہیں کیا خبر، شاید وہ سدھر جائے
۴. یا نصیحت پر دھیان دے، اور نصیحت کرنا اس کے لیے نافع ہو؟
۵. جو شخص بے پروائی برتتا ہے
۶. اس کی طرف تو تم توجہ کرتے ہو
۷. حالانکہ اگر وہ نہ سدھرے تو تم پر اس کی کیا ذمہ داری ہے؟
۸. اور جو خود تمہارے پاس دوڑا آتا ہے
۹. اور وہ ڈر رہا ہوتا ہے
۱۰. اس سے تم بے رخی برتتے ہو
۱۱. ہرگز نہیں، یہ تو ایک نصیحت ہے
۱۲. جس کا جی چاہے اِسے قبول کرے
۱۳. یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو مکرم ہیں
۱۴. بلند مرتبہ ہیں، پاکیزہ ہیں
۱۵. معزز اور نیک کاتبوں کے
۱۶. ہاتھوں میں رہتے ہیں
۱۷. لعنت ہو انسان پر، کیسا سخت منکر حق ہے یہ
۱۸. کس چیز سے اللہ نے اِسے پیدا کیا ہے؟
۱۹. نطفہ کی ایک بوند سے اللہ نے اِسے پیدا کیا، پھر اِس کی تقدیر مقرر کی
۲۰. پھر اِس کے لیے زندگی کی راہ آسان کی
۲۱. پھر اِسے موت دی اور قبر میں پہنچایا
۲۲. پھر جب چاہے وہ اِسے دوبارہ اٹھا کھڑا کرے
۲۳. ہرگز نہیں، اِس نے وہ فرض ادا نہیں کیا جس کا اللہ نے اِسے حکم دیا تھا
۲۴. پھر ذرا انسان اپنی خوراک کو دیکھے
۲۵. ہم نے خوب پانی لنڈھایا
۲۶. پھر زمین کو عجیب طرح پھاڑا
۲۷. پھر اُس کے اندر اگائے غلے
۲۸. اور انگور اور ترکاریاں
۲۹. اور زیتون اور کھجوریں
۳۰. اور گھنے باغ
۳۱. اور طرح طرح کے پھل، اور چارے
۳۲. تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زیست کے طور پر
۳۳. آخرکار جب وہ کان بہرے کر دینے والی آواز بلند ہو گی
۳۴. اُس روز آدمی اپنے بھائی
۳۵. اور اپنی ماں اور اپنے باپ
۳۶. اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا
۳۷. ان میں سے ہر شخص پر اس دن ایسا وقت آ پڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہو گا
۳۸. کچھ چہرے اُس روز دمک رہے ہوں گے
۳۹. ہشاش بشاش اور خوش و خرم ہوں گے
۴۰. اور کچھ چہروں پر اس روز خاک اڑ رہی ہو گی
۴۱. اور کلونس چھائی ہوئی ہو گی
۴۲. یہی کافر و فاجر لوگ ہوں گے
۸۱۔سورۃ تکویر
۱. جب سورج لپیٹ دیا جائے گا
۲. اور جب تارے بکھر جائیں گے
۳. اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے
۴. اور جب دس مہینے کی حاملہ اونٹنیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گی
۵. اور جب جنگلی جانور سمیٹ کر اکٹھے کر دیے جائیں گے
۶. اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے
۷. اور جب جانیں (جسموں سے) جوڑ دی جائیں گی
۸. اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا
۹. کہ وہ کس قصور میں ماری گئی؟
۱۰. اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے
۱۱. اور جب آسمان کا پردہ ہٹا دیا جائے گا
۱۲. اور جب جہنم دہکائی جائے گی
۱۳. اور جب جنت قریب لے آئی جائے گی
۱۴. اُس وقت ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے
۱۵. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں
۱۶. پلٹنے اور چھپ جانے والے تاروں کی
۱۷. اور رات کی جبکہ وہ رخصت ہوئی
۱۸. اور صبح کی جبکہ اس نے سانس لیا
۱۹. یہ فی الواقع ایک بزرگ پیغام بر کا قول ہے
۲۰. جو بڑی توانائی رکھتا ہے، عرش والے کے ہاں بلند مرتبہ ہے
۲۱. وہاں اُس کا حکم مانا جاتا ہے، وہ با اعتماد ہے
۲۲. اور (اے اہل مکہ) تمہارا رفیق مجنون نہیں ہے
۲۳. اُس نے اُس پیغام بر کو روشن افق پر دیکھا ہے
۲۴. اور وہ غیب (کے اِس علم کو لوگوں تک پہنچانے) کے معاملے میں بخیل نہیں ہے
۲۵. اور یہ کسی شیطان مردود کا قول نہیں ہے
۲۶. پھر تم لوگ کدھر چلے جا رہے ہو؟
۲۷. یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے
۲۸. تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے جو راہ راست پر چلنا چاہتا ہو
۲۹. اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ رب العالمین نہ چاہے
۸۲۔ سورۃ انفطار
۱. جب آسمان پھٹ جائے گا
۲. اور جب تارے بکھر جائیں گے
۳. اور جب سمندر پھاڑ دیے جائیں گے
۴. اور جب قبریں کھول دی جائیں گی
۵. اُس وقت ہر شخص کو اُس کا اگلا پچھلا سب کیا دھرا معلوم ہو جائے گا
۶. اے انسان، کس چیز نے تجھے اپنے اُس رب کریم کی طرف سے دھوکے میں ڈال دیا
۷. جس نے تجھے پیدا کیا، تجھے نک سک سے درست کیا، تجھے متناسب بنایا
۸. اور جس صورت میں چاہا تجھ کو جوڑ کر تیار کیا؟
۹. ہرگز نہیں، بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) تم لوگ جزا و سزا کو جھٹلاتے ہو
۱۰. حالانکہ تم پر نگراں مقرر ہیں
۱۱. ایسے معزز کاتب
۱۲. جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں
۱۳. یقیناً نیک لوگ مزے میں ہوں گے
۱۴. اور بے شک بدکار لوگ جہنم میں جائیں گے
۱۵. جزا کے دن وہ اس میں داخل ہوں گے
۱۶. اور اُس سے ہرگز غائب نہ ہو سکیں گے
۱۷. اور تم کیا جانتے ہو کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟
۱۸. ہاں، تمہیں کیا خبر کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟
۱۹. یہ وہ دن ہے جب کسی شخص کے لیے کچھ کرنا کسی کے بس میں نہ ہو گا، فیصلہ اُس دن بالکل اللہ کے اختیار میں ہو گا
۸۳۔ سورۃ مُطفِّفیِن
۱. تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے
۲. جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں
۳. اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں
۴. کیا یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ ایک بڑے دن،
۵. یہ اٹھا کر لائے جانے والے ہیں؟
۶. اُس دن جبکہ سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے
۷. ہرگز نہیں، یقیناً بد کاروں کا نامہ اعمال قید خانے کے دفتر میں ہے
۸. اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ قید خانے کا دفتر کیا ہے؟
۹. ایک کتاب ہے لکھی ہوئی
۱۰. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۱۱. جو روز جزا کو جھٹلاتے ہیں
۱۲. اور اُسے نہیں جھٹلاتا مگر ہر وہ شخص جو حد سے گزر جانے والا بد عمل ہے
۱۳. اُسے جب ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کی کہانیاں ہیں
۱۴. ہرگز نہیں، بلکہ دراصل اِن لوگوں کے دلوں پر اِن کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے
۱۵. ہرگز نہیں، بالیقین اُس روز یہ اپنے رب کی دید سے محروم رکھے جائیں گے
۱۶. پھر یہ جہنم میں جا پڑیں گے
۱۷. پھر اِن سے کہا جائے گا کہ یہ وہی چیز ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
۱۸. ہرگز نہیں، بے شک نیک آدمیوں کا نامہ اعمال بلند پایہ لوگوں کے دفتر میں ہے
۱۹. اور تمہیں کیا خبر کہ کیا ہے وہ بلند پایہ لوگوں کا دفتر؟
۲۰. ایک لکھی ہوئی کتاب ہے
۲۱. جس کی نگہداشت مقرب فرشتے کرتے ہیں
۲۲. بے شک نیک لوگ بڑے مزے میں ہوں گے
۲۳. اونچی مسندوں پر بیٹھے نظارے کر رہے ہوں گے
۲۴. ان کے چہروں پر تم خوشحالی کی رونق محسوس کرو گے
۲۵. ان کو نفیس ترین سر بند شراب پلائی جائے گی جس پر مشک کی مہر لگی ہو گی
۲۶. جو لوگ دوسروں پر بازی لے جانا چاہتے ہوں وہ اِس چیز کو حاصل کرنے میں بازی لے جانے کی کوشش کریں
۲۷. اُس شراب میں تسنیم کی آمیزش ہو گی
۲۸. یہ ایک چشمہ ہے جس کے پانی کے ساتھ مقرب لوگ شراب پئیں گے
۲۹. مجرم لوگ دنیا میں ایمان لانے والوں کا مذاق اڑاتے تھے
۳۰. جب اُن کے پاس سے گزرتے تو آنکھیں مار مار کر اُن کی طرف اشارے کرتے تھے
۳۱. اپنے گھروں کی طرف پلٹتے تو مزے لیتے ہوئے پلٹتے تھے
۳۲. اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے تھے کہ یہ بہکے ہوئے لوگ ہیں
۳۳. حالانکہ وہ اُن پر نگراں بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے
۳۴. آج ایمان لانے والے کفار پر ہنس رہے ہیں
۳۵. مسندوں پر بیٹھے ہوئے ان کا حال دیکھ رہے ہیں
۳۶. مل گیا نا کافروں کو اُن حرکتوں کا ثواب جو وہ کیا کرتے تھے
۸۴۔ سورۃ اِنشِقاق
۱. جب آسمان پھٹ جائے گا
۲. اور اپنے رب کے فرمان کی تعمیل کرے گا اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اپنے رب کا حکم مانے)
۳. اور جب زمین پھیلا دی جائے گی
۴. اور جو کچھ اس کے اندر ہے اُسے باہر پھینک کر خالی ہو جائے گی
۵. اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اس کی تعمیل کرے)
۶. اے انسان، تو کشاں کشاں اپنے رب کی طرف چلا جا رہا ہے، اور اُس سے ملنے والا ہے
۷. پھر جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا
۸. اُس سے ہلکا حساب لیا جائے گا
۹. اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش خوش پلٹے گا
۱۰. رہا وہ شخص جس کا نامہ اعمال اُس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گا
۱۱. تو وہ موت کو پکارے گا
۱۲. اور بھڑکتی ہوئی آگ میں جا پڑے گا
۱۳. وہ اپنے گھر والوں میں مگن تھا
۱۴. اُس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے
۱۵. پلٹنا کیسے نہ تھا، اُس کا رب اُس کے کرتوت دیکھ رہا تھا
۱۶. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں شفق کی
۱۷. اور رات کی اور جو کچھ وہ سمیٹ لیتی ہے
۱۸. اور چاند کی جب کہ وہ ماہ کامل ہو جاتا ہے
۱۹. تم کو ضرور درجہ بدرجہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف گزرتے چلے جانا ہے
۲۰. پھر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ ایمان نہیں لاتے
۲۱. اور جب قرآن اِن کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے؟
۲۲. بلکہ یہ منکرین تو الٹا جھٹلاتے ہیں
۲۳. حالانکہ جو کچھ یہ (اپنے نامہ اعمال میں) جمع کر رہے ہیں اللہ اُسے خوب جانتا ہے
۲۴. لہٰذا اِن کو دردناک عذاب کی بشارت دے دو
۲۵. البتہ جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے
۸۵۔ سورۃ بروج
۱. قسم ہے مضبوط قلعوں والے آسمان کی
۲. اور اُس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے
۳. اور دیکھنے والے کی اور دیکھی جانے والی چیز کی
۴. کہ مارے گئے گڑھے والے
۵. (اُس گڑھے والے) جس میں خوب بھڑکتے ہوئے ایندھن کی آگ تھی
۶. جبکہ وہ اُس گڑھے کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے
۷. اور جو کچھ وہ ایمان لانے والوں کے ساتھ کر رہے تھے اُسے دیکھ رہے تھے
۸. اور اُن اہل ایمان سے اُن کی دشمنی اِس کے سوا کسی وجہ سے نہ تھی کہ وہ اُس خدا پر ایمان لے آئے تھے جو زبردست اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے
۹. جو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے، اور وہ خدا سب کچھ دیکھ رہا ہے
۱۰. جن لوگوں نے مومن مردوں اور عورتوں پر ظلم و ستم توڑا اور پھر اس سے تائب نہ ہوئے، یقیناً اُن کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلائے جانے کی سزا ہے
۱۱. جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، یقیناً اُن کے لیے جنت کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہ ہے بڑی کامیابی
۱۲. درحقیقت تمہارے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے
۱۳. وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا
۱۴. اور وہ بخشنے والا ہے، محبت کرنے والا ہے
۱۵. عرش کا مالک ہے، بزرگ و برتر ہے
۱۶. اور جو کچھ چاہے کر ڈالنے والا ہے
۱۷. کیا تمہیں لشکروں کی خبر پہنچی ہے؟
۱۸. فرعون اور ثمود (کے لشکروں) کی؟
۱۹. مگر جنہوں نے کفر کیا ہے وہ جھٹلانے میں لگے ہوئے ہیں
۲۰. حالانکہ اللہ نے ان کو گھیرے میں لے رکھا ہے
۲۱. (اُن کے جھٹلانے سے اِس قرآن کا کچھ نہیں بگڑتا) بلکہ یہ قرآن بلند پایہ ہے
۲۲. اُس لوح میں (نقش ہے) جو محفوظ ہے
۸۶۔ سورۃ الطارق
۱. قسم ہے آسمان کی اور رات کو نمودار ہونے والے کی
۲. اور تم کیا جانو کہ وہ رات کو نمودار ہونے والا کیا ہے؟
۳. چمکتا ہوا تارا
۴. کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کے اوپر کوئی نگہبان نہ ہو
۵. پھر ذرا انسان یہی دیکھ لے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے
۶. ایک اچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے
۷. جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے
۸. یقیناً وہ (خالق) اُسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے
۹. جس روز پوشیدہ اسرار کی جانچ پڑتال ہو گی
۱۰. اُس وقت انسان کے پاس نہ خود اپنا کوئی زور ہو گا اور نہ کوئی اس کی مدد کرنے والا ہو گا
۱۱. قسم ہے بارش برسانے والے آسمان کی
۱۲. اور (نباتات اگتے وقت) پھٹ جانے والی زمین کی
۱۳. یہ ایک جچی تلی بات ہے
۱۴. ہنسی مذاق نہیں ہے
۱۵. یہ لوگ چالیں چل رہے ہیں
۱۶. اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں
۱۷. پس چھوڑ دو اے نبیؐ، اِن کافروں کو اک ذرا کی ذرا اِن کے حال پر چھوڑ دو
۸۷۔ سورۃ اعلیٰ
۱. (اے نبیؐ) اپنے رب برتر کے نام کی تسبیح کرو
۲. جس نے پیدا کیا اور تناسب قائم کیا
۳. جس نے تقدیر بنائی پھر راہ دکھائی
۴. جس نے نباتات اگائیں
۵. پھر اُن کو سیاہ کوڑا کرکٹ بنا دیا
۶. ہم تمہیں پڑھوا دیں گے، پھر تم نہیں بھولو گے
۷. سوائے اُس کے جو اللہ چاہے، وہ ظاہر کو بھی جانتا ہے اور جو کچھ پوشیدہ ہے اُس کو بھی
۸. اور ہم تمہیں آسان طریقے کی سہولت دیتے ہیں
۹. لہٰذا تم نصیحت کرو اگر نصیحت نافع ہو
۱۰. جو شخص ڈرتا ہے وہ نصیحت قبول کر لے گا
۱۱. اور اس سے گریز کرے گا وہ انتہائی بد بخت
۱۲. جو بڑی آگ میں جائے گا
۱۳. پھر نہ اس میں مرے گا نہ جیے گا
۱۴. فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی
۱۵. اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی
۱۶. مگر تم لوگ دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو
۱۷. حالانکہ آخرت بہتر ہے اور باقی رہنے والی ہے
۱۸. یہی بات پہلے آئے ہوئے صحیفوں میں بھی کہی گئی تھی
۱۹. ابراہیمؑ اور موسیٰؑ کے صحیفوں میں
۸۸۔ سورۃ غاشیہ
۱. کیا تمہیں اُس چھا جانے والی آفت کی خبر پہنچی ہے؟
۲. کچھ چہرے اُس روز خوف زدہ ہوں گے
۳. سخت مشقت کر رہے ہوں گے
۴. تھکے جاتے ہوں گے، شدید آگ میں جھلس رہے ہوں گے
۵. کھولتے ہوئے چشمے کا پانی انہیں پینے کو دیا جائے گا
۶. خار دار سوکھی گھاس کے سوا کوئی کھانا اُن کے لیے نہ ہو گا
۷. جو نہ موٹا کرے نہ بھوک مٹائے
۸. کچھ چہرے اُس روز با رونق ہوں گے
۹. اپنی کار گزاری پر خوش ہوں گے
۱۰. عالی مقام جنت میں ہوں گے
۱۱. کوئی بیہودہ بات وہاں نہ سنیں گے
۱۲. اُس میں چشمے رواں ہوں گے
۱۳. اُس کے اندر اونچی مسندیں ہوں گی
۱۴. ساغر رکھے ہوئے ہوں گے
۱۵. گاؤ تکیوں کی قطاریں لگی ہوں گی
۱۶. اور نفیس فرش بچھے ہوئے ہوں گے
۱۷. (یہ لوگ نہیں مانتے) تو کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے؟
۱۸. آسمان کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اٹھایا گیا؟
۱۹. پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے جمائے گئے؟
۲۰. اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بچھائی گئی؟
۲۱. اچھا تو (اے نبیؐ) نصیحت کیے جاؤ، تم بس نصیحت ہی کرنے والے ہو
۲۲. کچھ ان پر جبر کرنے والے نہیں ہو
۲۳. البتہ جو شخص منہ موڑے گا اور انکار کرے گا
۲۴. تو اللہ اس کو بھاری سزا دے گا
۲۵. اِن لوگوں کو پلٹنا ہماری طرف ہی ہے
۲۶. پھر اِن کا حساب لینا ہمارے ہی ذمہ ہے
۸۹۔ سورۃ فجر
۱. قسم ہے فجر کی
۲. اور دس راتوں کی
۳. اور جفت اور طاق کی
۴. اور رات کی جبکہ وہ رخصت ہو رہی ہو
۵. کیا اِس میں کسی صاحب عقل کے لیے کوئی قسم ہے؟
۶. تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے رب نے کیا برتاؤ کیا
۷. اونچے ستونوں والے عاد ارم کے ساتھ
۸. جن کے مانند کوئی قوم دنیا کے ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی تھی؟
۹. اور ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں؟
۱۰. اور میخوں والے فرعون کے ساتھ؟
۱۱. یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی
۱۲. اور ان میں بہت فساد پھیلایا تھا
۱۳. آخرکار تمہارے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا
۱۴. حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب گھات لگائے ہوئے ہے
۱۵. مگر انسان کا حال یہ ہے کہ اس کا رب جب اُس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اُسے عزت اور نعمت دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنا دیا
۱۶. اور جب وہ اُس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اُس کا رزق اُس پر تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیا
۱۷. ہرگز نہیں، بلکہ تم یتیم سے عزت کا سلوک نہیں کرتے
۱۸. اور مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو نہیں اکساتے
۱۹. اور میراث کا سارا مال سمیٹ کر کھا جاتے ہو
۲۰. اور مال کی محبت میں بری طرح گرفتار ہو
۲۱. ہرگز نہیں، جب زمین پے در پے کوٹ کوٹ کر ریگ زار بنا دی جائے گی
۲۲. اور تمہارا رب جلوہ فرما ہو گا اِس حال میں کہ فرشتے صف در صف کھڑے ہوں گے
۲۳. اور جہنم اُس روز سامنے لے آئی جائے گی، اُس دن انسان کو سمجھ آئے گی اور اس وقت اُس کے سمجھنے کا کیا حاصل؟
۲۴. وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اِس زندگی کے لیے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا!
۲۵. پھر اُس دن اللہ جو عذاب دے گا ویسا عذاب دینے والا کوئی نہیں
۲۶. اور اللہ جیسا باندھے گا ویسا باندھنے والا کوئی نہیں
۲۷. (دوسری طرف ارشاد ہو گا) اے نفس مطمئن!
۲۸. چل اپنے رب کی طرف، اِس حال میں کہ تو (اپنے انجام نیک سے) خوش (اور اپنے رب کے نزدیک) پسندیدہ ہے
۲۹. شامل ہو جا میرے (نیک) بندوں میں
۳۰. اور داخل ہو جا میری جنت میں
۹۰۔ سورۃ بلد
۱. نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اِس شہر کی
۲. اور حال یہ ہے کہ (اے نبیؐ) اِس شہر میں تم کو حلال کر لیا گیا ہے
۳. اور قسم کھاتا ہوں باپ کی اور اس اولاد کی جو اس سے پیدا ہوئی
۴. درحقیقت ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے
۵. کیا اُس نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اُس پر کوئی قابو نہ پا سکے گا؟
۶. کہتا ہے کہ میں نے ڈھیروں مال اڑا دیا
۷. کیا وہ سمجھتا ہے کہ کسی نے اُس کو نہیں دیکھا؟
۸. کیا ہم نے اُسے دو آنکھیں
۹. اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں دیے؟
۱۰. اور دونوں نمایاں راستے اُسے (نہیں) دکھا دیے؟
۱۱. مگر اس نے دشوار گزار گھاٹی سے گزرنے کی ہمت نہ کی
۱۲. اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دشوار گزار گھاٹی؟
۱۳. کسی گردن کو غلامی سے چھڑانا
۱۴. یا فاقے کے دن
۱۵. کسی قریبی یتیم
۱۶. یا خاک نشین مسکین کو کھانا کھلانا
۱۷. پھر (اس کے ساتھ یہ کہ) آدمی اُن لوگوں میں شامل ہو جو ایمان لائے اور جنہوں نے ایک دوسرے کو صبر اور (خلق خدا پر) رحم کی تلقین کی
۱۸. یہ لوگ ہیں دائیں بازو والے
۱۹. اور جنہوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کیا وہ بائیں بازو والے ہیں
۲۰. ان پر آگ چھائی ہوئی ہو گی
۹۱۔سورۃ شمس
۱. سورج اور اُس کی دھوپ کی قسم
۲. اور چاند کی قسم جبکہ وہ اُس کے پیچھے آتا ہے
۳. اور دن کی قسم جبکہ وہ (سورج کو) نمایاں کر دیتا ہے
۴. اور رات کی قسم جبکہ وہ (سورج کو) ڈھانک لیتی ہے
۵. اور آسمان کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے قائم کیا
۶. اور زمین کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے بچھایا
۷. اور نفس انسانی کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے ہموار کیا
۸. پھر اُس کی بدی اور اُس کی پرہیز گاری اس پر الہام کر دی
۹. یقیناً فلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا
۱۰. اور نامراد ہوا وہ جس نے اُس کو دبا دیا
۱۱. ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر جھٹلایا
۱۲. جب اُس قوم کا سب سے زیادہ شقی آدمی بپھر کر اٹھا
۱۳. تو اللہ کے رسول نے اُن لوگوں سے کہا کہ خبردار، اللہ کی اونٹنی کو (ہاتھ نہ لگانا) اور اس کے پانی پینے (میں مانع نہ ہونا)
۱۴. مگر انہوں نے اُس کی بات کو جھوٹا قرار دیا اور اونٹنی کو مار ڈالا آخرکار اُن کے گناہ کی پاداش میں ان کے رب نے ان پر ایسی آفت توڑی کہ ایک ساتھ سب کو پیوند خاک کر دیا
۱۵. اور اسے (اپنے ا س فعل کے) کسی برے نتیجے کا کوئی خوف نہیں ہے
۹۲۔ سورۃ لیل
۱. قسم ہے رات کی جبکہ وہ چھا جائے
۲. اور دن کی جبکہ وہ روشن ہو
۳. اور اُس ذات کی جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا
۴. درحقیقت تم لوگوں کی کوششیں مختلف قسم کی ہیں
۵. تو جس نے (راہ خدا میں) مال دیا اور (خدا کی نافرمانی سے) پرہیز کیا
۶. اور بھلائی کو سچ مانا
۷. اس کو ہم آسان راستے کے لیے سہولت دیں گے
۸. اور جس نے بخل کیا اور (اپنے خدا سے) بے نیازی برتی
۹. اور بھلائی کو جھٹلایا
۱۰. اس کو ہم سخت راستے کے لیے سہولت دیں گے
۱۱. اور اُس کا مال آخر اُس کے کس کام آئے گا جبکہ وہ ہلاک ہو جائے؟
۱۲. بے شک راستہ بتانا ہمارے ذمہ ہے
۱۳. اور درحقیقت آخرت اور دنیا، دونوں کے ہم ہی مالک ہیں
۱۴. پس میں نے تم کو خبردار کر دیا ہے بھڑکتی ہوئی آگ سے
۱۵. اُس میں نہیں جھلسے گا مگر وہ انتہائی بد بخت
۱۶. جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا
۱۷. اور اُس سے دور رکھا جائے گا وہ نہایت پرہیزگار
۱۸. جو پاکیزہ ہونے کی خاطر اپنا مال دیتا ہے
۱۹. اُس پر کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کا بدلہ اُسے دینا ہو
۲۰. وہ تو صرف اپنے رب برتر کی رضا جوئی کے لیے یہ کام کرتا ہے
۲۱. اور ضرور وہ (اُس سے) خوش ہو گا
۹۳۔سورۃ ضحیٰ
۱. قسم ہے روز روشن کی
۲. اور رات کی جبکہ وہ سکون کے ساتھ طاری ہو جائے
۳. (اے نبیؐ) تمہارے رب نے تم کو ہرگز نہیں چھوڑا اور نہ وہ ناراض ہوا
۴. اور یقیناً تمہارے لیے بعد کا دور پہلے دور سے بہتر ہے
۵. اور عنقریب تمہارا رب تم کو اتنا دے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے
۶. کیا اس نے تم کو یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھکانا فراہم کیا؟
۷. اور تمہیں ناواقف راہ پایا اور پھر ہدایت بخشی
۸. اور تمہیں نادار پایا اور پھر مالدار کر دیا
۹. لہٰذا یتیم پر سختی نہ کرو
۱۰. اور سائل کو نہ جھڑکو
۱۱. اور اپنے رب کی نعمت کا اظہار کرو
۹۴۔ سورۃ الم نشرح
۱. (اے نبیؐ) کیا ہم نے تمہارا سینہ تمہارے لیے کھول نہیں دیا؟
۲. اور تم پر سے وہ بھاری بوجھ اتار دیا
۳. جو تمہاری کمر توڑے ڈال رہا تھا
۴. اور تمہاری خاطر تمہارے ذکر کا آوازہ بلند کر دیا
۵. پس حقیقت یہ ہے کہ تنگی کے ساتھ فراخی بھی ہے
۶. بے شک تنگی کے ساتھ فراخی بھی ہے
۷. لہٰذا جب تم فارغ ہو تو عبادت کی مشقت میں لگ جاؤ
۸. اور اپنے رب ہی کی طرف راغب ہو
۹۵۔ سورۃ التین
۱. قسم ہے انجیر اور زیتون کی
۲. اور طور سینا کی
۳. اور اِس پرامن شہر (مکہ) کی
۴. ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا
۵. پھر اُسے الٹا پھیر کر ہم نے سب نیچوں سے نیچ کر دیا
۶. سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے
۷. پس (اے نبیؐ) اس کے بعد کون جزا و سزا کے معاملہ میں تم کو جھٹلا سکتا ہے؟
۸. کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے؟
۹۶۔ سورۃ علق
۱. پڑھو (اے نبیؐ) اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا
۲. جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی
۳. پڑھو، اور تمہارا رب بڑا کریم ہے
۴. جس نے قلم کے ذریعہ سے علم سکھایا
۵. انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا
۶. ہرگز نہیں، انسان سرکشی کرتا ہے
۷. اِس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو بے نیاز دیکھتا ہے
۸. پلٹنا یقیناً تیرے رب ہی کی طرف ہے
۹. تم نے دیکھا اُس شخص کو
۱۰. جو ایک بندے کو منع کرتا ہے جبکہ وہ نماز پڑھتا ہو؟
۱۱. تمہارا کیا خیال ہے اگر (وہ بندہ) راہ راست پر ہو
۱۲. یا پرہیزگاری کی تلقین کرتا ہو؟
۱۳. تمہارا کیا خیال ہے اگر (یہ منع کرنے والا شخص حق کو) جھٹلاتا اور منہ موڑتا ہو؟
۱۴. کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھ رہا ہے؟
۱۵. ہرگز نہیں، اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر اسے کھینچیں گے
۱۶. اُس پیشانی کو جو جھوٹی اور سخت خطا کار ہے
۱۷. وہ بلا لے اپنے حامیوں کی ٹولی کو
۱۸. ہم بھی عذاب کے فرشتوں کو بلا لیں گے
۱۹. ہرگز نہیں، اُس کی بات نہ مانو اور سجدہ کرو اور (اپنے رب کا) قرب حاصل کرو
۹۷۔ سورۃ قدر
۱. ہم نے اِس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے
۲. اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟
۳. شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے
۴. فرشتے اور روح اُس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں
۵. وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک
۹۸۔ سورۃ بیّنۃ
۱. اہل کتاب اور مشرکین میں سے جو لوگ کافر تھے (وہ اپنے کفر سے) باز آنے والے نہ تھے جب تک کہ ان کے پاس دلیل روشن نہ آ جائے
۲. (یعنی) اللہ کی طرف سے ایک رسول جو پاک صحیفے پڑھ کر سنائے
۳. جن میں بالکل راست اور درست تحریریں لکھی ہوئی ہوں
۴. پہلے جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی اُن میں تفرقہ برپا نہیں ہوا مگر اِس کے بعد کہ اُن کے پاس (راہ راست) کا بیان واضح آ چکا تھا
۵. اور اُن کو اِس کے سوا کوئی علم نہیں دیا گیا تھا کہ اللہ کی بندگی کریں اپنے دین کو اُس کے لیے خالص کر کے، بالکل یکسو ہو کر، اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃدیں یہی نہایت صحیح و درست دین ہے
۶. اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ یقیناً جہنم کی آگ میں جائیں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے، یہ لوگ بد ترین خلائق ہیں
۷. جو لوگ ایمان لے آئے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، وہ یقیناً بہترین خلائق ہیں
۸. اُن کی جزا اُن کے رب کے ہاں دائمی قیام کی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے یہ کچھ ہے اُس شخص کے لے جس نے اپنے رب کا خوف کیا ہو
۹۹۔ سورۃ زلزال
۱. جب زمین اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلا ڈالی جائے گی
۲. اور زمین اپنے اندر کے سارے بوجھ نکال کر باہر ڈال دے گی
۳. اور انسان کہے گا کہ یہ اِس کو کیا ہو رہا ہے
۴. اُس روز وہ اپنے (اوپر گزرے ہوئے) حالات بیان کرے گی
۵. کیونکہ تیرے رب نے اُسے (ایسا کرنے کا) حکم دیا ہو گا
۶. اُس روز لوگ متفرق حالت میں پلٹیں گے تاکہ اُن کے اعمال اُن کو دکھائے جائیں
۷. پھر جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اس کو دیکھ لے گا
۸. اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہو گی وہ اس کو دیکھ لے گا
۱۰۰۔ سورۃ عادیات
۱. قسم ہے اُن (گھوڑوں) کی جو پھنکارے مارتے ہوئے دوڑتے ہیں
۲. پھر (اپنی ٹاپوں سے) چنگاریاں جھاڑتے ہیں
۳. پھر صبح سویرے چھاپہ مارتے ہیں
۴. پھر اس موقع پر گرد و غبار اڑاتے ہیں
۵. پھر اِسی حالت میں کسی مجمع کے اندر جا گھستے ہیں
۶. حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے
۷. اور وہ خود اِس پر گواہ ہے
۸. اور وہ مال و دولت کی محبت میں بری طرح مبتلا ہے
۹. تو کیا وہ اُس حقیقت کو نہیں جانتا جب قبروں میں جو کچھ (مدفون) ہے اُسے نکال لیا جائے گا
۱۰. اور سینوں میں جو کچھ (مخفی) ہے اُسے برآمد کر کے اس کی جانچ پڑتال کی جائے گی؟
۱۱. یقیناً اُن کا رب اُس روز اُن سے خوب باخبر ہو گا
۱۰۱۔ سورۃ قارعہ
۱. عظیم حادثہ!
۲. کیا ہے وہ عظیم حادثہ؟
۳. تم کیا جانو کہ وہ عظیم حادثہ کیا ہے؟
۴. وہ دن جب لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح
۵. اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون کی طرح ہوں گے
۶. پھر جس کے پلڑے بھاری ہوں گے
۷. وہ دل پسند عیش میں ہو گا
۸. اور جس کے پلڑے ہلکے ہوں گے
۹. اس کی جائے قرار گہری کھائی ہو گی
۱۰. اور تمہیں کیا خبر کہ وہ کیا چیز ہے؟
۱۱. بھڑکتی ہوئی آگ
۱۰۲۔ سورۃ تکاثر
۱. تم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی دھن نے غفلت میں ڈال رکھا ہے
۲. یہاں تک کہ (اسی فکر میں) تم لب گور تک پہنچ جاتے ہو
۳. ہرگز نہیں، عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا
۴. پھر (سن لو کہ) ہرگز نہیں، عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا
۵. ہرگز نہیں، اگر تم یقینی علم کی حیثیت سے (اِس روش کے انجام کو) جانتے ہوتے (تو تمہارا یہ طرز عمل نہ ہوتا)
۶. تم دوزخ دیکھ کر رہو گے
۷. پھر (سن لو کہ) تم بالکل یقین کے ساتھ اُسے دیکھ لو گے
۸. پھر ضرور اُس روز تم سے اِن نعمتوں کے بارے میں جواب طلبی کی جائے گی
۱۰۳۔سورۃ العصر
۱. زمانے کی قسم
۲. انسان درحقیقت بڑے خسارے میں ہے
۳. سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے، اور نیک اعمال کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے
۱۰۴۔۔ سورۃ ہمزہ
۱. تباہی ہے ہر اُس شخص کے لیے جو (منہ در منہ) لوگوں پر طعن اور (پیٹھ پیچھے) برائیاں کرنے کا خوگر ہے
۲. جس نے مال جمع کیا اور اُسے گن گن کر رکھا
۳. وہ سمجھتا ہے کہ اُس کا مال ہمیشہ اُس کے پاس رہے گا
۴. ہرگز نہیں، وہ شخص تو چکنا چور کر دینے والی جگہ میں پھینک دیا جائے گا
۵. اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ چکنا چور کر دینے والی جگہ؟
۶. اللہ کی آگ، خوب بھڑکائی ہوئی
۷. جو دلوں تک پہنچے گی
۸. وہ اُن پر ڈھانک کر بند کر دی جائے گی
۹. (اِس حالت میں کہ وہ) اونچے اونچے ستونوں میں (گھرے ہوئے ہوں گے)
۱۰۵۔ سورۃ فیل
۱. تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟
۲. کیا اُس نے اُن کی تدبیر کو اکارت نہیں کر دیا؟
۳. اور اُن پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیے
۴. جو اُن پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر پھینک رہے تھے
۵. پھر اُن کا یہ حال کر دیا جیسے جانوروں کا کھایا ہوا بھوسا
۱۰۶۔ سورۃ قریش
۱. چونکہ قریش مانوس ہوئے
۲. (یعنی) جاڑے اور گرمی کے سفروں سے مانوس
۳. لہٰذا اُن کو چاہیے کہ اِس گھر کے رب کی عبادت کریں
۴. جس نے اُنہیں بھوک سے بچا کر کھانے کو دیا اور خوف سے بچا کر امن عطا کیا
۱۰۷۔ سورۃ ماعون
۱. تم نے دیکھا اُس شخص کو جو آخرت کی جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے؟
۲. وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے
۳. اور مسکین کو کھانا دینے پر نہیں اکساتا
۴. پھر تباہی ہے اُن نماز پڑھنے والوں کے لیے
۵. جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں
۶. جو ریا کاری کرتے ہیں
۷. اور معمولی ضرورت کی چیزیں (لوگوں کو) دینے سے گریز کرتے ہیں
۱۰۸۔ سورۃ کوثر
۱. (اے نبیؐ) ہم نے تمہیں کوثر عطا کر دیا
۲. پس تم اپنے رب ہی کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو
۳. تمہارا دشمن ہی جڑ کٹا ہے
۱۰۹۔ سورۃ کافرون
۱. کہہ دو کہ اے کافرو
۲. میں اُن کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو
۳. اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں
۴. اور نہ میں اُن کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی عبادت تم نے کی ہے
۵. اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں
۶. تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین
۱۱۰۔ سورۃ النصر
۱. جب اللہ کی مدد آ جائے اور فتح نصیب ہو جائے
۲. اور (اے نبیؐ) تم دیکھ لو کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں
۳. تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کرو، اور اُس سے مغفرت کی دعا مانگو، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے
۱۱۱۔ سورۃ لہب
۱. ٹوٹ گئے ابولہب کے ہاتھ اور نامراد ہو گیا وہ
۲. اُس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا وہ اُس کے کسی کام نہ آیا
۳. ضرور وہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا
۴. اور (اُس کے ساتھ) اُس کی جورو بھی، لگائی بجھائی کرنے والی
۵. اُس کی گردن میں مونجھ کی رسی ہو گی
۱۱۲۔ سورۃ اخلاص
۱. کہو، وہ اللہ ہے، یکتا
۲. اللہ سب سے بے نیاز ہے اور سب اس کے محتاج ہیں
۳. نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد
۴. اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ہے
۱۱۳۔ سورۃ فلق
۱. کہو، میں پناہ مانگتا ہوں صبح کے رب کی
۲. ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی ہے
۳. اور رات کی تاریکی کے شر سے جب کہ وہ چھا جائے
۴. اور گرہوں میں پھونکنے والوں (یا والیوں) کے شر سے
۵. اور حاسد کے شر سے جب کہ وہ حسد کرے
۱۱۴۔ سورۃ ناس
۱. کہو، میں پناہ مانگتا ہوں انسانوں کے رب
۲. انسانوں کے بادشاہ
۳. انسانوں کے حقیقی معبود کی
۴. اُس وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے
۵. جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے
۶. خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے
٭٭٭
ماخذ: http:Tanzil.info
پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
ترجمہ تفہیم القرآن
حصہ چہارم ۔ حم السجدہ تا الناس
مولانا ابو الاعلیٰ مودودی
۴۱۔سورۃ حٰمٓ السجدۃ
۱. ح م
۲. یہ خدائے رحمان و رحیم کی طرف سے نازل کردہ چیز ہے
۳. ایک ایسی کتاب جس کی آیات خوب کھول کر بیان کی گئی ہیں، عربی زبان کا قرآن، اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں
۴. بشارت دینے والا اور ڈرا دینے والا مگر اِن لوگوں میں سے اکثر نے اس سے رو گردانی کی اور وہ سن کر نہیں دیتے
۵. کہتے ہیں ‘‘جس چیز کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے اس کے لیے ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں، ہمارے کان بہرے ہو گئے ہیں، اور ہمارے اور تیرے درمیان ایک حجاب حائل ہو گیا ہے تو اپنا کام کر، ہم اپنا کام کیے جائیں گے‘‘
۶. اے نبیؐ، اِن سے کہو، میں تو ایک بشر ہوں تم جیسا مجھے وحی کے ذریعہ سے بتایا جاتا ہے کہ تمہارا خدا تو بس ایک ہی خدا ہے، لہٰذا تم سیدھے اُسی کا رخ اختیار کرو اور اس سے معافی چاہو تباہی ہے اُن مشرکوں کے لیے
۷. جو زکوٰۃنہیں دیتے اور آخرت کے منکر ہیں
۸. رہے وہ لوگ جنہوں نے مان لیا اور نیک اعمال کیے، اُن کے لیے یقیناً ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے
۹. اے نبیؐ! اِن سے کہو، کیا تم اُس خدا سے کفر کرتے ہو اور دوسروں کو اُس کا ہمسر ٹھیراتے ہو جس نے زمین کو دو دنوں میں بنا دیا؟ وہی تو سارے جہان والوں کا رب ہے
۱۰. اُس نے (زمین کو وجود میں لانے کے بعد) اوپر سے اس پر پہاڑ جما دیے اور اس میں برکتیں رکھ دیں اور اس کے اندر سب مانگنے والوں کے لیے ہر ایک کی طلب و حاجت کے مطابق ٹھیک اندازے سے خوراک کا سامان مہیا کر دیا یہ سب کام چار دن میں ہو گئے
۱۱. پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اُس وقت محض دھواں تھا اُس نے آسمان اور زمین سے کہا ‘‘وجود میں آ جاؤ، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو‘‘ دونوں نے کہا ‘‘ہم آ گئے فرمانبرداروں کی طرح‘‘
۱۲. تب اُس نے دو دن کے اندر سات آسمان بنا دیے، اور ہر آسمان میں اُس کا قانون وحی کر دیا اور آسمان دنیا کو ہم نے چراغوں سے آراستہ کیا اور اسے خوب محفوظ کر دیا یہ سب کچھ ایک زبردست علیم ہستی کا منصوبہ ہے
۱۳. اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اِن سے کہہ دو کہ میں تم کو اُسی طرح کے ایک اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب سے ڈراتا ہوں جیسا عاد اور ثمود پر نازل ہوا تھا
۱۴. جب خدا کے رسول اُن کے پاس آگے اور پیچھے، ہر طرف سے آئے اور انہیں سمجھایا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو تو انہوں نے کہا ‘‘ہمارا رب چاہتا تو فرشتے بھیجتا، لہٰذا ہم اُس بات کو نہیں مانتے جس کے لیے تم بھیجے گئے ہو‘‘
۱۵. عاد کا حال یہ تھا کہ وہ زمین میں کسی حق کے بغیر بڑے بن بیٹھے اور کہنے لگے ‘‘کون ہے ہم سے زیادہ زور آور‘‘ اُن کو یہ نہ سوجھا کہ جس خدا نے ان کو پیدا کیا ہے وہ ان سے زیادہ زور آور ہے؟ وہ ہماری آیات کا انکار ہی کرتے رہے
۱۶. آخرکار ہم نے چند منحوس دنوں میں سخت طوفانی ہوا ان پر بھیج دی تاکہ انہیں دنیا ہی کی زندگی میں ذلت و رسوائی کے عذاب کا مزا چکھا دیں، اور آخرت کا عذاب تو اس سے بھی زیادہ رسوا کن ہے، وہاں کوئی ان کی مدد کرنے والا نہ ہو گا
۱۷. رہے ثمود، تو ان کے سامنے ہم نے راہ راست پیش کی مگر انہوں نے راستہ دیکھنے کے بجائے اندھا بنا رہنا پسند کیا آخر اُن کے کرتوتوں کی بدولت ذلت کا عذاب اُن پر ٹوٹ پڑا
۱۸. اور ہم نے اُن لوگوں کو بچا لیا جو ایمان لائے تھے اور گمراہی و بد عملی سے پرہیز کرتے تھے
۱۹. اور ذرا اُس وقت کا خیال کرو جب اللہ کے یہ دشمن دوزخ کی طرف جانے کے لیے گھیر لائے جائیں گے اُن کے اگلوں کو پچھلوں کے آنے تک روک رکھا جائے گا
۲۰. پھر جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے جسم کی کھالیں ان پر گواہی دیں گی کہ وہ دنیا میں کیا کچھ کرتے رہے ہیں
۲۱. وہ اپنے جسم کی کھالوں سے کہیں گے ‘‘تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی؟‘‘وہ جواب دیں گی ‘‘ہمیں اُسی خدا نے گویائی دی ہے جس نے ہر چیز کو گویا کر دیا ہے اُسی نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور اب اُسی کی طرف تم واپس لائے جا رہے ہو
۲۲. تم دنیا میں جرائم کرتے وقت جب چھپتے تھے تو تمہیں یہ خیال نہ تھا کہ کبھی تمہارے اپنے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے جسم کی کھالیں تم پر گواہی دیں گی بلکہ تم نے تو یہ سمجھا تھا کہ تمہارے بہت سے اعمال کی اللہ کو بھی خبر نہیں ہے
۲۳. تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا تھا، تمہیں لے ڈوبا اور اسی کی بدولت تم خسارے میں پڑ گئے‘‘
۲۴. اس حالت میں وہ صبر کریں (یا نہ کریں) آگ ہی ان کا ٹھکانا ہو گی، اور اگر رجوع کا موقع چاہیں گے تو کوئی موقع انہیں نہ دیا جائے گا
۲۵. ہم نے ان پر ایسے ساتھی مسلط کر دیے تھے جو انہیں آگے اور پیچھے ہر چیز خوشنما بنا کر دکھاتے تھے، آخر کار اُن پر بھی وہی فیصلہ عذاب چسپاں ہو کر رہا جو ان سے پہلے گزرے ہوئے جنوں اور انسانوں کے گروہوں پر چسپاں ہو چکا تھا، یقیناً وہ خسارے میں رہ جانے والے تھے
۲۶. یہ منکرین حق کہتے ہیں ‘‘اِس قرآن کو ہرگز نہ سنو اور جب یہ سنایا جائے تو اس میں خلل ڈالو، شاید کہ اس طرح تم غالب آ جاؤ‘‘
۲۷. اِن کافروں کو ہم سخت عذاب کا مزا چکھا کر رہیں گے اور جو بدترین حرکات یہ کرتے رہے ہیں ان کا پورا پورا بدلہ اِنہیں دیں گے
۲۸. وہ دوزخ ہے جو اللہ کے دشمنوں کو بدلے میں ملے گی اُسی میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اِن کا گھر ہو گا یہ ہے سزا اِس جرم کی کہ وہ ہماری آیات کا انکار کرتے رہے
۲۹. وہاں یہ کافر کہیں گے کہ ‘‘اے ہمارے رب، ذرا ہمیں دکھا دے اُن جنوں اور انسانوں کو جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، ہم انہیں پاؤں تلے روند ڈالیں گے تاکہ وہ خوب ذلیل و خوار ہوں‘‘
۳۰. جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، یقیناً اُن پر فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ ‘‘نہ ڈرو، نہ غم کرو، اور خوش ہو جاؤ اُس جنت کی بشارت سے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے
۳۱. ہم اِس دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی، وہاں جو کچھ تم چاہو گے تمہیں ملے گا اور ہر چیز جس کی تم تمنا کرو گے وہ تمہاری ہو گی
۳۲. یہ ہے سامان ضیافت اُس ہستی کی طرف سے جو غفور اور رحیم ہے‘‘
۳۳. اور اُس شخص کی بات سے اچھی بات اور کس کی ہو گی جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیا اور کہا کہ میں مسلمان ہوں
۳۴. اور اے نبیؐ، نیکی اور بدی یکساں نہیں ہیں تم بدی کو اُس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے
۳۵. یہ صفت نصیب نہیں ہوتی مگر اُن لوگوں کو جو صبر کرتے ہیں، اور یہ مقام حاصل نہیں ہوتا مگر اُن لوگوں کو جو بڑے نصیبے والے ہیں
۳۶. اور اگر تم شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ محسوس کرو تو اللہ کی پناہ مانگ لو، وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
۳۷. اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں یہ رات اور دن اور سورج اور چاند سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اُس خدا کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر فی الواقع تم اُسی کی عبادت کرنے والے ہو
۳۸. لیکن اگر یہ لوگ غرور میں آ کر اپنی ہی بات پر اڑے رہیں تو پروا نہیں، جو فرشتے تیرے رب کے مقرب ہیں وہ شب و روز اس کی تسبیح کر رہے ہیں اور کبھی نہیں تھکتے
۳۹. اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تم دیکھتے ہو زمین سونی پڑی ہوئی ہے، پھر جونہی کہ ہم نے اس پر پانی برسایا، یکایک وہ پھبک اٹھتی ہے اور پھول جاتی ہے یقیناً جو خدا اس مری ہوئی زمین کو جلا اٹھاتا ہے وہ مُردوں کو بھی زندگی بخشنے والا ہے یقیناً وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۴۰. جو لوگ ہماری آیات کو الٹے معنی پہناتے ہیں وہ ہم سے کچھ چھپے ہوئے نہیں ہیں خود ہی سوچ لو کہ آیا وہ شخص بہتر ہے جو آگ میں جھونکا جانے والا ہے یا وہ جو قیامت کے روز امن کی حالت میں حاضر ہو گا؟ کرتے رہو جو کچھ تم چاہو، تمہاری ساری حرکتوں کو اللہ دیکھ رہا ہے
۴۱. یہ وہ لوگ ہیں جن کے سامنے کلام نصیحت آیا تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک زبردست کتاب ہے
۴۲. باطل نہ سامنے سے اس پر آ سکتا ہے نہ پیچھے سے، یہ ایک حکیم و حمید کی نازل کردہ چیز ہے
۴۳. اے نبیؐ، تم سے جو کچھ کہا جا رہا ہے اس میں کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے جو تم سے پہلے گزرے ہوئے رسولوں سے نہ کہی جاچکی ہو بے شک تمہارا رب بڑا درگزر کرنے والا ہے، اور اس کے ساتھ بڑی دردناک سزا دینے والا بھی ہے
۴۴. اگر ہم اِس کو عجمی قرآن بنا کر بھیجتے تو یہ لوگ کہتے ‘‘کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں؟ کیا عجیب بات ہے کہ کلام عجمی ہے اور مخاطب عربی‘‘ اِن سے کہو یہ قرآن ایمان لانے والوں کے لیے تو ہدایت اور شفا ہے، مگر جو لوگ ایمان نہیں لاتے اُن کے لیے یہ کانوں کی ڈاٹ اور آنکھوں کی پٹی ہے اُن کا حال تو ایسا ہے جیسے اُن کو دور سے پکارا جا رہا ہو
۴۵. اِس سے پہلے ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی تھی اور اس کے معاملے میں بھی یہی اختلاف ہوا تھا اگر تیرے رب نے پہلے ہی ایک بات طے نہ کر دی ہوتی تو ان اختلاف کرنے والوں کے درمیان فیصلہ چکا دیا جاتا اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اُس کی طرف سے سخت اضطراب انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں
۴۶. جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے اچھا کرے گا، جو بدی کرے گا اس کا وبال اُسی پر ہو گا، اور تیرا رب اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہے
۴۷. اُس ساعت کا علم اللہ ہی کی طرف راجع ہوتا ہے، وہی اُن سارے پھلوں کو جانتا ہے جو اپنے شگوفوں میں سے نکلتے ہیں، اسی کو معلوم ہے کہ کونسی مادہ حاملہ ہوئی ہے اور کس نے بچہ جنا ہے پھر جس روز وہ اِن لوگوں کو پکارے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک؟ یہ کہیں گے، ‘‘ہم عرض کر چکے ہیں، آج ہم میں سے کوئی اِس کی گواہی دینے والا نہیں ہے‘‘
۴۸. اُس وقت وہ سارے معبود اِن سے گم ہو جائیں گے جنہیں یہ اس سے پہلے پکارتے تھے، اور یہ لوگ سمجھ لیں گے کہ اِن کے لیے اب کوئی جائے پناہ نہیں ہے
۴۹. انسان کبھی بھلائی کی دعا مانگتے نہیں تھکتا، اور جب کوئی آفت اِس پر آ جاتی ہے تو مایوس و دل شکستہ ہو جاتا ہے
۵۰. مگر جو ں ہی کہ سخت وقت گزر جانے کے بعد ہم اِسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں، یہ کہتا ہے کہ ‘‘میں اِسی کا مستحق ہوں، اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت کبھی آئے گی، لیکن اگر واقعی میں اپنے رب کی طرف پلٹایا گیا تو وہاں بھی مزے کروں گا‘‘ حالانکہ کفر کرنے والوں کو لازماً ہم بتا کر رہیں گے کہ وہ کیا کر کے آئے ہیں اور انہیں ہم بڑے گندے عذاب کا مزا چکھائیں گے
۵۱. انسان کو جب ہم نعمت دیتے ہیں تو وہ منہ پھیرتا ہے اور اکڑ جاتا ہے اور جب اسے کوئی آفت چھو جاتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے
۵۲. اے نبیؐ، اِن سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر واقعی یہ قرآن خدا ہی کی طرف سے ہوا اور تم اِس کا انکار کرتے رہے تو اُس شخص سے بڑھ کر بھٹکا ہوا اور کون ہو گا جو اِس کی مخالفت میں دور تک نکل گیا ہو؟
۵۳. عنقریب ہم اِن کو اپنی نشانیاں آفاق میں بھی دکھائیں گے اور ان کے اپنے نفس میں بھی یہاں تک کہ اِن پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ قرآن واقعی برحق ہے کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز کا شاہد ہے؟
۵۴. آگاہ رہو، یہ لوگ اپنے رب کی ملاقات میں شک رکھتے ہیں سن رکھو، وہ ہر چیز پر محیط ہے
۴۲۔سورۃ شوریٰ
۱. ح م
۲. ع س ق
۳. اِسی طرح اللہ غالب و حکیم تمہاری طرف اور تم سے پہلے گزرے ہوئے (رسولوں) کی طرف وحی کرتا رہا ہے
۴. آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے اُسی کا ہے، وہ برتر اور عظیم ہے
۵. قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کر رہے ہیں اور زمین والوں کے حق میں درگزر کی درخواستیں کیے جاتے ہیں آگاہ رہو، حقیقت میں اللہ غفور و رحیم ہی ہے
۶. جن لوگوں نے اُس کو چھوڑ کر اپنے کچھ دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں، اللہ ہی اُن پر نگراں ہے، تم ان کے حوالہ دار نہیں ہو
۷. ہاں، اِسی طرح اے نبیؐ، یہ قرآن عربی ہم نے تمہاری طرف وحی کیا ہے تاکہ تم بستیوں کے مرکز (شہر مکہ) اور اُس کے گرد و پیش رہنے والوں کو خبردار کر دو، اور جمع ہونے کے دن سے ڈرا دو جن کے آنے میں کوئی شک نہیں ایک گروہ کو جنت میں جانا ہے اور دوسرے گروہ کو دوزخ میں
۸. اگر اللہ چاہتا تو اِن سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، مگر وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے، اور ظالموں کا نہ کوئی ولی ہے نہ مدد گار
۹. کیا یہ (ایسے نادان ہیں کہ) اِنہوں نے اُسے چھوڑ کر دوسرے ولی بنا رکھے ہیں؟ ولی تو اللہ ہی ہے، وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
۱۰. تمہارے درمیان جس معاملہ میں بھی اختلاف ہو، اُس کا فیصلہ کرنا اللہ کا کام ہے وہی اللہ میرا رب ہے، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا، اور اُسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں
۱۱. آسمانوں اور زمین کا بنانے والا، جس نے تمہاری اپنی جنس سے تمہارے لیے جوڑے پیدا کیے، اور اسی طرح جانوروں میں بھی (اُنہی کے ہم جنس) جوڑے بنائے، اور اِس طریقہ سے وہ تمہاری نسلیں پھیلاتا ہے کائنات کی کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں، وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے
۱۲. آسمانوں اور زمین کے خزانوں کی کنجیاں اُسی کے پاس ہیں، جسے چاہتا ہے کھلا رزق دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپا تلا دیتا ہے، اُسے ہر چیز کا علم ہے
۱۳. اُس نے تمہارے لیے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا ہے جس کا حکم اُس نے نوحؑ کو دیا تھا، اور جسے (اے محمدؐ) اب تمہاری طرف ہم نے وحی کے ذریعہ سے بھیجا ہے، اور جس کی ہدایت ہم ابراہیمؑ اور موسیٰؑ اور عیسیٰؑ کو دے چکے ہیں، اِس تاکید کے ساتھ کہ قائم کرو اِس دین کو اور اُس میں متفرق نہ ہو جاؤ یہی بات اِن مشرکین کو سخت ناگوار ہوئی ہے جس کی طرف اے محمدؐ تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جسے چاہتا ہے اپنا کر لیتا ہے، اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے
۱۴. لوگوں میں جو تفرقہ رو نما ہوا وہ اِس کے بعد ہوا کہ اُن کے پاس علم آ چکا تھا، اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے اگر تیرا رب پہلے ہی یہ نہ فرما چکا ہوتا کہ ایک وقت مقرر تک فیصلہ ملتوی رکھا جائے گا تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا اور حقیقت یہ ہے کہ اگلوں کے بعد جو لوگ کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اُس کی طرف سے بڑے اضطراب انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں
۱۵. چونکہ یہ حالت پیدا ہو چکی ہے اس لیے اے محمدؐ، اب تم اُسی دین کی طرف دعوت دو، اور جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اُس پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہو جاؤ، اور اِن لوگو ں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو، اور اِن سے کہہ دو کہ: ‘‘اللہ نے جو کتاب بھی نازل کی ہے میں اُس پر ایمان لایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں اللہ ایک روز ہم سب کو جمع کرے گا اور اُسی کی طرف سب کو جانا ہے‘‘
۱۶. اللہ کی دعوت پر لبیک کہے جانے کے بعد جو لوگ (لبیک کہنے والوں سے) اللہ کے دین کے معاملہ میں جھگڑے کرتے ہیں، اُن کی حجت بازی اُن کے رب کے نزدیک باطل ہے، اور اُن پر اس کا غضب ہے اور اُن کے لیے سخت عذاب ہے
۱۷. وہ اللہ ہی ہے جس نے حق کے ساتھ یہ کتاب اور میزان نازل کی ہے اور تمہیں کیا خبر، شاید کہ فیصلے کی گھڑی قریب ہی آ لگی ہو
۱۸. جو لوگ اس کے آنے پر ایمان نہیں رکھتے وہ تو اس کے لیے جلدی مچاتے ہیں، مگر جو اس پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ یقیناً وہ آنے والی ہے خوب سن لو، جو لوگ اُس گھڑی کے آنے میں شک ڈالنے والی بحثیں کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں
۱۹. اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے جسے جو کچھ چاہتا ہے دیتا ہے، وہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
۲۰. جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے اُس کی کھیتی کو ہم بڑھاتے ہیں، اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اُسے دنیا ہی میں سے دیتے ہیں مگر آخرت میں اُس کا کوئی حصہ نہیں ہے
۲۱. کیا یہ لوگ کچھ ایسے شریک خدا رکھتے ہیں جنہوں نے اِن کے لیے دین کی نوعیت رکھنے والا ایک ایسا طریقہ مقرر کر دیا ہے جس کا اللہ نے اِذن نہیں دیا؟ اگر فیصلے کی بات پہلے طے نہ ہو گئی ہوتی تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا یقیناً اِن ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے
۲۲. تم دیکھو گے کہ یہ ظالم اُس وقت اپنے کیے کے انجام سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ اِن پر آ کر رہے گا بخلاف اِس کے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے، جو کچھ بھی وہ چاہیں گے اپنے رب کے ہاں پائیں گے، یہی بڑا فضل ہے
۲۳. یہ ہے وہ چیز جس کی خوش خبری اللہ اپنے اُن بندوں کو دیتا ہے جنہوں نے مان لیا اور نیک عمل کیے اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہہ دو کہ میں اِس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، البتہ قرابت کی محبت ضرور چاہتا ہوں جو کوئی بھلائی کمائے گا ہم اس کے لیے اس بھلائی میں خوبی کا اضافہ کر دیں گے بے شک اللہ بڑا در گزر کرنے والا اور قدر دان ہے
۲۴. کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے اللہ پر جھوٹا بہتان گھڑ لیا ہے؟ اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر کر دے وہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے فرمانوں سے حق کر دکھاتا ہے وہ سینوں کے چھپے ہوئے راز جانتا ہے
۲۵. وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے اور برائیوں سے درگزر کرتا ہے، حالانکہ تم لوگوں کے سب افعال کا اُسے علم ہے
۲۶. وہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کی دعا قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے ان کو اور زیادہ دیتا ہے رہے انکار کرنے والے، تو ان کے لیے دردناک سزا ہے
۲۷. اگر اللہ اپنے سب بندوں کو کھلا رزق دے دیتا تو وہ زمین میں سرکشی کا طوفان برپا کر دیتے، مگر وہ ایک حساب سے جتنا چاہتا ہے نازل کرتا ہے، یقیناً وہ اپنے بندوں سے با خبر ہے اور اُن پر نگاہ رکھتا ہے
۲۸. وہی ہے جو لوگوں کے مایوس ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، اور وہی قابل تعریف ولی ہے
۲۹. اُس کی نشانیوں میں سے ہے یہ زمین اور آسمانوں کی پیدائش، اور یہ جاندار مخلوقات جو اُس نے دونوں جگہ پھیلا رکھی ہیں وہ جب چاہے انہیں اکٹھا کر سکتا ہے
۳۰. تم پر جو مصیبت بھی آئی ہے، تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے آئی ہے، اور بہت سے قصوروں سے وہ ویسے ہی در گزر کر جاتا ہے
۳۱. تم زمین میں اپنے خدا کو عاجز کر دینے والے نہیں ہو، اور اللہ کے مقابلے میں تم کوئی حامی و ناصر نہیں رکھتے
۳۲. اُس کی نشانیوں میں سے ہیں یہ جہاز جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح نظر آتے ہیں
۳۳. اللہ جب چاہے ہوا کو ساکن کر دے اور یہ سمندر کی پیٹھ پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں اِس میں بڑی نشانیاں ہیں ہر اُس شخص کے لیے جو کمال درجہ صبر و شکر کرنے والا ہو
۳۴. یا (اُن پر سوار ہونے والوں کے) بہت سے گناہوں سے در گزر کرتے ہوئے ان کے چند ہی کرتوتوں کی پاداش میں انہیں ڈبو دے
۳۵. اور اُس وقت ہماری آیات میں جھگڑے کرنے والوں کو پتہ چل جائے کہ ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہے
۳۶. جو کچھ بھی تم لوگوں کو دیا گیا ہے وہ محض دنیا کی چند روزہ زندگی کا سر و سامان ہے، اور جو کچھ اللہ کے ہاں ہے وہ بہتر بھی ہے اور پائدار بھی وہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو ایمان لائے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں
۳۷. جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور اگر غصہ آ جائے تو درگزر کر جا تے ہیں
۳۸. جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، اپنے معاملات آپس کے مشورے سے چلاتے ہیں، ہم نے جو کچھ بھی رزق انہیں دیا ہے اُس میں سے خرچ کرتے ہیں
۳۹. اور جب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کرتے ہیں
۴۰. برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے، پھر جو کوئی معاف کر دے اور اصلاح کرے اُس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے، اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا
۴۱. اور جو لوگ ظلم ہونے کے بعد بدلہ لیں اُن کو ملامت نہیں کی جا سکتی
۴۲. ملامت کے مستحق تو وہ ہیں جو دوسروں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق زیادتیاں کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے
۴۳. البتہ جو شخص صبر سے کام لے اور درگزر کرے، تو یہ بڑی اولوالعزمی کے کاموں میں سے ہے
۴۴. جس کو اللہ ہی گمراہی میں پھینک دے اُس کا کوئی سنبھالنے والا اللہ کے بعد نہیں ہے تم دیکھو گے کہ یہ ظالم جب عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے اب پلٹنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟
۴۵. اور تم دیکھو گے کہ یہ جہنم کے سامنے جب لائے جائیں گے تو ذلت کے مارے جھکے جا رہے ہوں گے اور اُس کو نظر بچا بچا کر کن انکھیوں سے دیکھیں گے اُس وقت وہ لوگ جو ایمان لائے تھے کہیں گے کہ واقعی اصل زیاں کار وہی ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے متعلقین کو خسارے میں ڈال دیا خبردار رہو، ظالم لوگ مستقل عذاب میں ہوں گے
۴۶. اور ان کے کوئی حامی و سرپرست نہ ہوں گے جو اللہ کے مقابلے میں ان کی مدد کو آئیں جسے اللہ گمراہی میں پھینک دے اس کے لیے بچاؤ کی کوئی سبیل نہیں
۴۷. مان لو اپنے رب کی بات قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے نہیں ہے اُس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہ ہو گی اور نہ کوئی تمہارے حال کو بدلنے کی کوشش کرنے والا ہو گا
۴۸. اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اے نبیؐ، ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا کر تو نہیں بھیجا ہے تم پر تو صرف بات پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس پر پھول جاتا ہے، اور اگر اس کے اپنے ہاتھوں کا کیا دھرا کسی مصیبت کی شکل میں اُس پر الٹ پڑتا ہے تو سخت ناشکرا بن جاتا ہے
۴۹. اللہ زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکے دیتا ہے
۵۰. جسے چاہتا ہے لڑکے اور لڑکیاں ملا جلا کر دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے
۵۱. کسی بشر کا یہ مقام نہیں ہے کہ اللہ اُس سے روبرو بات کرے اُس کی بات یا تو وحی (اشارے) کے طور پر ہوتی ہے، یا پردے کے پیچھے سے، یا پھر وہ کوئی پیغام بر (فرشتہ) بھیجتا ہے اور وہ اُس کے حکم سے جو کچھ وہ چاہتا ہے، وحی کرتا ہے، وہ برتر اور حکیم ہے
۵۲. اور اِسی طرح (اے محمدؐ) ہم نے اپنے حکم سے ایک روح تمہاری طرف وحی کی ہے تمہیں کچھ پتہ نہ تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے، مگر اُس روح کو ہم نے ایک روشنی بنا دیا جس سے ہم راہ دکھاتے ہیں اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں یقیناً تم سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہو
۵۳. اُس خدا کے راستے کی طرف جو زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک ہے خبردار رہو، سارے معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں
۴۳۔سورۃ زخرف
۱. ح م
۲. قسم ہے اِس واضح کتاب کی
۳. کہ ہم نے اِسے عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم لوگ اِسے سمجھو
۴. اور در حقیقت یہ ام الکتاب میں ثبت ہے، ہمارے ہاں بڑی بلند مرتبہ اور حکمت سے لبریز کتاب
۵. اب کیا ہم تم سے بیزار ہو کر یہ درس نصیحت تمہارے ہاں بھیجنا چھوڑ دیں صرف اِس لیے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو؟
۶. پہلے گزری ہوئی قوموں میں بھی بارہا ہم نے نبی بھیجے ہیں
۷. کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی نبی اُن کے ہاں آیا ہو اور انہوں نے اُس کا مذاق نہ اڑایا ہو
۸. پھر جو لوگ اِن سے بدرجہا زیادہ طاقتور تھے اُنہیں ہم نے ہلاک کر دیا، پچھلی قوموں کی مثالیں گزر چکی ہیں
۹. اگر تم اِن لوگوں سے پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ انہیں اُسی زبردست علیم ہستی نے پیدا کیا ہے
۱۰. وہی نا جس نے تمہارے لیے اس زمین کو گہوارہ بنایا اور اس میں تمہاری خاطر راستے بنا دیے تاکہ تم اپنی منزل مقصود کی راہ پا سکو
۱۱. جس نے ایک خاص مقدار میں آسمان سے پانی اتارا اور اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو جلا اٹھایا، اِسی طرح ایک روز تم زمین سے برآمد کیے جاؤ گے
۱۲. وہی جس نے یہ تمام جوڑے پیدا کیے، اور جس نے تمہارے لیے کشتیوں اور جانوروں کو سواری بنایا تاکہ تم اُن کی پشت پر چڑھو
۱۳. اور جب اُن پر بیٹھو تو اپنے رب کا احسان یاد کرو اور کہو کہ ‘‘پاک ہے وہ جس نے ہمارے لیے اِن چیزوں کو مسخر کر دیا ورنہ ہم انہیں قابو میں لانے کی طاقت نہ رکھتے تھے
۱۴. اور ایک روز ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے‘‘
۱۵. (یہ سب کچھ جانتے اور مانتے ہوئے بھی) اِن لوگوں نے اُس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جز بنا ڈالا، حقیقت یہ ہے کہ انسان کھلا احسان فراموش ہے
۱۶. کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لیے بیٹیاں انتخاب کیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا؟
۱۷. اور حال یہ ہے کہ جس اولاد کو یہ لوگ اُس خدائے رحمان کی طرف منسوب کرتے ہیں اُس کی ولادت کا مژدہ جب خود اِن میں سے کسی کو دیا جاتا ہے تو اُس کے منہ پر سیاہی چھا جاتی ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے
۱۸. کیا اللہ کے حصے میں وہ اولاد آئی جو زیوروں میں پالی جاتی ہے اور بحث و حجت میں اپنا مدعا پوری طرح واضح بھی نہیں کر سکتی؟
۱۹. انہوں نے فرشتوں کو، جو خدائے رحمان کے خاص بندے ہیں، عورتیں قرار دے لیا کیا اُن کے جسم کی ساخت اِنہوں نے دیکھی ہے؟ اِن کی گواہی لکھ لی جائے گی اور انہیں اس کی جوابدہی کرنی ہو گی
۲۰. یہ کہتے ہیں ‘‘اگر خدائے رحمٰن چاہتا (کہ ہم اُن کی عبادت نہ کریں) تو ہم کبھی اُن کو نہ پوجتے‘‘ یہ اس معاملے کی حقیقت کو قطعی نہیں جانتے، محض تیر تکے لڑاتے ہیں
۲۱. کیا ہم نے اِس سے پہلے کوئی کتاب اِن کو دی تھی جس کی سند (اپنی اِس ملائکہ پرستی کے لیے) یہ اپنے پاس رکھتے ہوں؟
۲۲. نہیں، بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم اُنہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں
۲۳. اِسی طرح تم سے پہلے جس بستی میں بھی ہم نے کوئی نذیر بھیجا، اُس کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم اُنہی کے نقش قدم کی پیروی کر رہے ہیں
۲۴. ہر نبی نے ان سے پوچھا، کیا تم اُسی ڈگر پر چلے جاؤ گے خواہ میں اُس راستے سے زیادہ صحیح راستہ تمہیں بتاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ انہوں نے سارے رسولوں کو یہی جواب دیا کہ جس دین کی طرف بلانے کے لیے تم بھیجے گئے ہو ہم اُس کے کافر ہیں
۲۵. آخر کار ہم نے اُن کی خبر لے ڈالی اور دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا
۲۶. یاد کرو وہ وقت جب ابراہیمؑ نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ ‘‘تم جن کی بندگی کرتے ہو میرا اُن سے کوئی تعلق نہیں
۲۷. میرا تعلق صرف اُس سے ہے جس نے مجھے پیدا کیا، وہی میری رہنمائی کرے گا‘‘
۲۸. اور ابراہیمؑ یہی کلمہ اپنے پیچھے اپنی اولاد میں چھوڑ گیا تاکہ وہ اِس کی طرف رجوع کریں
۲۹. (اس کے باوجود جب یہ لوگ دوسروں کی بندگی کرنے لگے تو میں نے ان کو مٹا نہیں دیا) بلکہ میں اِنہیں اور اِن کے باپ دادا کو متاع حیات دیتا رہا یہاں تک کہ اِن کے پاس حق، اور کھول کھول کر بیان کرنے والا رسول آ گیا
۳۰. مگر جب وہ حق اِن کے پاس آیا تو اِنہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں
۳۱. کہتے ہیں، یہ قرآن دونوں شہروں کے بڑے آدمیوں میں سے کسی پر کیوں نہ نازل کیا گیا؟
۳۲. کیا تیرے رب کی رحمت یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ دنیا کی زندگی میں اِن کی گزر بسر کے ذرائع تو ہم نے اِن کے درمیان تقسیم کیے ہیں، اور اِن میں سے کچھ لوگوں کو کچھ دوسرے لوگوں پر ہم نے بدرجہا فوقیت دی ہے تاکہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لیں اور تیرے رب کی رحمت اُس دولت سے زیادہ قیمتی ہے جو (اِن کے رئیس) سمیٹ رہے ہیں
۳۳. اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ سارے لوگ ایک ہی طریقے کے ہو جائیں گے تو خدائے رحمان سے کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں، اور ان کی سیڑھیاں جن سے وہ اپنے بالا خانوں پر چڑھتے ہیں
۳۴. اور اُن کے دروازے، اور ان کے تخت جن پر وہ تکیے لگا کر بیٹھتے ہیں
۳۵. سب چاندی اور سونے کے بنوا دیتے یہ تو محض حیات دنیا کی متاع ہے، اور آخرت تیرے رب کے ہا ں صرف متقین کے لیے ہے
۳۶. جو شخص رحمان کے ذکر سے تغافل برتتا ہے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ اُس کا رفیق بن جاتا ہے
۳۷. یہ شیاطین ایسے لوگو ں کو راہ راست پر آنے سے روکتے ہیں، اور وہ اپنی جگہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک جا رہے ہیں
۳۸. آخر کار جب یہ شخص ہمارے ہاں پہنچے گا تو اپنے شیطان سے کہے گا، ‘‘کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کا بُعد ہوتا، تُو تو بد ترین ساتھی نکلا‘‘
۳۹. اُس وقت اِن لوگوں سے کہا جائے گا کہ جب تم ظلم کر چکے تو آج یہ بات تمہارے لیے کچھ بھی نافع نہیں ہے کہ تم اور تمہارے شیاطین عذاب میں مشترک ہیں
۴۰. اب کیا اے نبیؐ، تم بہروں کو سناؤ گے؟ یا اندھوں اور صریح گمراہی میں پڑے ہوئے لوگوں کو راہ دکھاؤ گے؟
۴۱. اب تو ہمیں اِن کو سزا دینی ہے خواہ تمہیں دنیا سے اٹھا لیں
۴۲. یا تم کو آنکھوں سے اِن کا وہ انجام دکھا دیں جس کا ہم نے اِن سے وعدہ کیا ہے، ہمیں اِن پر پوری قدرت حاصل ہے
۴۳. تم بہر حال اُس کتاب کو مضبوطی سے تھامے رہو جو وحی کے ذریعہ سے تمہارے پاس بھیجی گئی ہے، یقیناً تم سیدھے راستے پر ہو
۴۴. حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب تمہارے لیے اور تمہاری قوم کے لیے ایک بہت بڑا شرف ہے اور عنقریب تم لوگوں کو اس کی جواب دہی کرنی ہو گی
۴۵. تم سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے تھے اُن سب سے پوچھ دیکھو، کیا ہم نے خدائے رحمان کے سوا کچھ دوسرے معبود بھی مقرر کیے تھے کہ اُن کی بندگی کی جائے؟
۴۶. ہم نے موسیٰؑ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اُس کے اعیان سلطنت کے پاس بھیجا، اور اس نے جا کر کہا کہ میں رب العالمین کا رسول ہوں
۴۷. پھر جب اُس نے ہماری نشانیاں ان کے سامنے پیش کیں تو وہ ٹھٹھے مارنے لگے
۴۸. ہم ایک پر ایک ایسی نشانی اُن کو دکھاتے چلے گئے جو پہلی سے بڑھ چڑھ کر تھی، اور ہم نے اُن کو عذاب میں دھر لیا تاکہ وہ اپنی روش سے باز آئیں
۴۹. ہر عذاب کے موقع پر وہ کہتے، اے ساحر، اپنے رب کی طرف سے جو منصب تجھے حاصل ہے اُس کی بنا پر ہمارے لیے اُس سے دعا کر، ہم ضرور راہ راست پر آ جائیں گے
۵۰. مگر جوں ہی کہ ہم ان پر سے عذاب ہٹا دیتے وہ اپنی بات سے پھر جاتے تھے
۵۱. ایک روز فرعون نے اپنی قوم کے درمیان پکار کر کہا، ‘‘لوگو، کیا مصر کی بادشاہی میری نہیں ہے، اور یہ نہریں میرے نیچے نہیں بہہ رہی ہیں؟ کیا تم لوگوں کو نظر نہیں آتا؟
۵۲. میں بہتر ہوں یا یہ شخص جو ذلیل و حقیر ہے اور اپنی بات بھی کھول کر بیان نہیں کر سکتا؟
۵۳. کیوں نہ اس پر سونے کے کنگن اتارے گئے؟ یا فرشتوں کا ایک دستہ اس کی اردلی میں نہ آیا؟‘‘
۵۴. اُس نے اپنی قوم کو ہلکا سمجھا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی، در حقیقت وہ تھے ہی فاسق لوگ
۵۵. آخر کار جب انہوں نے ہمیں غضب ناک کر دیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان کو اکٹھا غرق کر دیا
۵۶. اور بعد والوں کے لیے پیش رو اور نمونہ عبرت بنا کر رکھ دیا
۵۷. اور جونہی کہ ابن مریم کی مثال دی گئی، تمہاری قوم کے لوگوں نے اس پر غل مچا دیا
۵۸. اور لگے کہنے کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ یہ مثال وہ تمہارے سامنے محض کج بحثی کے لیے لائے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ یہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ
۵۹. ابن مریمؑ اِس کے سوا کچھ نہ تھا کہ ایک بندہ تھا جس پر ہم نے انعام کیا اور بنی اسرائیل کے لیے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنا دیا
۶۰. ہم چاہیں تو تم سے فرشتے پیدا کر دیں جو زمین میں تمہارے جانشین ہوں
۶۱. اور وہ دراصل قیامت کی ایک نشانی ہے، پس تم اُس میں شک نہ کرو اور میری بات مان لو، یہی سیدھا راستہ ہے
۶۲. ایسا نہ ہو شیطان تم کو اُس سے روک دے کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
۶۳. اور جب عیسیٰؑ صریح نشانیاں لیے ہوئے آیا تھا تو اس نے کہا تھا کہ ‘‘میں تم لوگوں کے پاس حکمت لے کر آیا ہوں، اور اس لیے آیا ہوں کہ تم پر بعض اُن باتوں کی حقیقت کھول دوں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو، لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۶۴. حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی اُسی کی تم عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے‘‘
۶۵. مگر (اُس کی اِس صاف تعلیم کے باوجود) گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے ظلم کیا ایک دردناک دن کے عذاب سے
۶۶. کیا یہ لوگ اب بس اِسی چیز کے منتظر ہیں کہ اچانک اِن پر قیامت آ جائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو؟
۶۷. وہ دن جب آئے گا تو متقین کو چھوڑ کر باقی سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے
۶۸. اُس روز اُن لوگوں سے جو ہماری آیات پر ایمان لائے تھے اور مطیع فرمان بن کر رہے تھے
۶۹. کہا جائے گا کہ ‘‘اے میرے بندو، آج تمہارے لیے کوئی خوف نہیں اور نہ تمہیں کوئی غم لاحق ہو گا
۷۰. داخل ہو جاؤ جنت میں تم اور تمہاری بیویاں، تمہیں خوش کر دیا جائے گا‘‘
۷۱. اُن کے آگے سونے کے تھال اور ساغر گردش کرائے جائیں گے اور ہر من بھاتی اور نگاہوں کو لذت دینے والی چیز وہاں موجود ہو گی ان سے کہا جائے گا، ‘‘تم اب یہاں ہمیشہ رہو گے
۷۲. تم اِس جنت کے وارث اپنے اُن اعمال کی وجہ سے ہوئے ہو جو تم دنیا میں کرتے رہے
۷۳. تمہارے لیے یہاں بکثرت فواکہ موجود ہیں جنہیں تم کھاؤ گے‘‘
۷۴. رہے مجرمین، تو وہ ہمیشہ جہنم کے عذاب میں مبتلا رہیں گے
۷۵. کبھی اُن کے عذاب میں کمی نہ ہو گی، اور وہ اس میں مایوس پڑے ہوں گے
۷۶. ان پر ہم نے ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے رہے
۷۷. وہ پکاریں گے، ‘‘اے مالک، تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے تو اچھا ہے‘‘ وہ جواب دے گا، ‘‘تم یوں ہی پڑے رہو گے
۷۸. ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے مگر تم میں سے اکثر کو حق ہی ناگوار تھا‘‘
۷۹. کیا اِن لوگوں نے کوئی اقدام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟ اچھا تو ہم بھی پھر ایک فیصلہ کیے لیتے ہیں
۸۰. کیا اِنہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم اِن کی راز کی باتیں اور اِن کی سرگوشیاں سنتے نہیں ہیں؟ ہم سب کچھ سن رہے ہیں اور ہمارے فرشتے اِن کے پاس ہی لکھ رہے ہیں
۸۱. اِن سے کہو، ‘‘اگر واقعی رحمان کی کوئی اولاد ہوتی تو سب سے پہلے عبادت کرنے والا میں ہوتا‘‘
۸۲. پاک ہے آسمانوں اور زمین کا فرماں روا عرش کا مالک، اُن ساری باتوں سے جو یہ لوگ اُس کی طرف منسوب کرتے ہیں
۸۳. اچھا، اِنہیں اپنے باطل خیالات میں غرق اور اپنے کھیل میں منہمک رہنے دو، یہاں تک کہ یہ اپنا وہ دن دیکھ لیں جس کا اِنہیں خوف دلایا جا رہا ہے
۸۴. وہی ایک آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا، اور وہی حکیم و علیم ہے
۸۵. بہت بالا و برتر ہے وہ جس کے قبضے میں زمین اور آسمانوں اور ہر اُس چیز کی بادشاہی ہے جو زمین و آسمان کے درمیان پائی جاتی ہے اور وہی قیامت کی گھڑی کا علم رکھتا ہے، اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو
۸۶. اُس کو چھوڑ کر یہ لوگ جنہیں پکارتے ہیں وہ کسی شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، الا یہ کہ کوئی علم کی بنا پر حق کی شہادت دے
۸۷. اور اگر تم اِن سے پوچھو کہ اِنہیں کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ اللہ نے پھر کہاں سے یہ دھوکا کھا رہے ہیں
۸۸. قسم ہے رسولؐ کے اِس قول کی کہ اے رب، یہ وہ لوگ ہیں جو مان کر نہیں دیتے
۸۹. اچھا، اے نبیؐ، اِن سے درگزر کرو اور کہہ دو کہ سلام ہے تمہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
۴۴۔سورۃ دخان
۱. ح م
۲. قسم ہے اِس کتاب مبین کی
۳. کہ ہم نے اِسے ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے
۴. یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ
۵. ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے
۶. تیرے رب کی رحمت کے طور پر یقیناً وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
۷. آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اُس چیز کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو
۸. کوئی معبود اُس کے سوا نہیں ہے وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے تمہارا رب اور تمہارے اُن اسلاف کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں
۹. (مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں
۱۰. اچھا انتظار کرو اُس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا
۱۱. اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے درد ناک سزا
۱۲. (اب کہتے ہیں کہ) ‘‘ پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں‘‘
۱۳. اِن کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسول مبین آ گیا
۱۴. پھر بھی یہ اُس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ‘‘یہ تو سکھایا پڑھایا باؤلا ہے‘‘
۱۵. ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے
۱۶. جس روز ہم بڑی ضرب لگائیں گے وہ دن ہو گا جب ہم تم سے انتقام لیں گے
۱۷. ہم اِن سے پہلے فرعون کی قوم کو اِسی آزمائش میں ڈال چکے ہیں اُن کے پاس ایک نہایت شریف رسول آیا
۱۸. اور اس نے کہا ‘‘اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کرو، میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں
۱۹. اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو میں تمہارے سامنے (اپنی ماموریت کی) صریح سند پیش کرتا ہوں
۲۰. اور میں اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے چکا ہوں اِس سے کہ تم مجھ پر حملہ آور ہو
۲۱. اگر تم میری بات نہیں مانتے تو مجھ پر ہاتھ ڈالنے سے باز رہو‘‘
۲۲. آخرکار اُس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ لوگ مجرم ہیں
۲۳. (جواب دیا گیا) اچھا تو راتوں رات میرے بندوں کو لے کر چل پڑ تم لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا
۲۴. سمندر کو اُس کے حال پر کھلا چھوڑ دے یہ سارا لشکر غرق ہونے والا ہے
۲۵. ‘‘ کتنے ہی باغ اور چشمے
۲۶. اور کھیت اور شاندار محل تھے جو وہ چھوڑ گئے
۲۷. کتنے ہی عیش کے سر و سامان، جن میں وہ مزے کر رہے تھے اُن کے پیچھے دھرے رہ گئے
۲۸. یہ ہوا اُن کا انجام، اور ہم نے دوسروں کو اِن چیزوں کا وارث بنا دیا
۲۹. پھر نہ آسمان اُن پر رویا نہ زمین، اور ذرا سی مہلت بھی ان کو نہ دی گئی
۳۰. اِس طرح بنی اسرائیل کو ہم نے سخت ذلت کے عذاب
۳۱. فرعون سے نجات دی جو حد سے گزر جانے والوں میں فی الواقع بڑے اونچے درجے کا آدمی تھا
۳۲. اور اُن کی حالت جانتے ہوئے، اُن کو دنیا کی دوسری قوموں پر ترجیح دی
۳۳. اور اُنہیں ایسی نشانیاں دکھائیں جن میں صریح آزمائش تھی
۳۴. یہ لوگ کہتے ہیں
۳۵. ‘‘ہماری پہلی موت کے سوا اور کچھ نہیں اُس کے بعد ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
۳۶. اگر تم سچے ہو تو اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو‘‘
۳۷. یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور اُس سے پہلے کے لوگ؟ ہم نے ان کو اِسی بنا پر تباہ کیا کہ وہ مجرم ہو گئے تھے
۳۸. یہ آسمان و زمین اور اِن کے درمیان کی چیزیں ہم نے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنا دی ہیں
۳۹. اِن کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۴۰. اِن سب کے اٹھائے جانے کے لیے طے شدہ وقت فیصلے کا دن ہے
۴۱. وہ دن جب کوئی عزیز قریب اپنے کسی عزیز قریب کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، اور نہ کہیں سے انہیں کوئی مدد پہنچے گی
۴۲. سوائے اِس کے کہ اللہ ہی کسی پر رحم کرے، وہ زبردست اور رحیم ہے
۴۳. زقوم کا درخت
۴۴. گناہ گار کا کھاجا ہو گا
۴۵. تیل کی تلچھٹ جیسا، پیٹ میں اِس طرح جوش کھائے گا
۴۶. جیسے کھولتا ہوا پانی جوش کھاتا ہے
۴۷. ‘‘ پکڑو اِسے اور رگیدتے ہوئے لے جاؤ اِس کو جہنم کے بیچوں بیچ
۴۸. اور انڈیل دو اِس کے سر پر کھولتے پانی کا عذاب
۴۹. چکھ اس کا مزا، بڑا زبردست عزت دار آدمی ہے تُو
۵۰. یہ وہی چیز ہے جس کے آنے میں تم لوگ شک رکھتے تھے‘‘
۵۱. خدا ترس لوگ امن کی جگہ میں ہوں گے
۵۲. باغوں اور چشموں میں
۵۳. حریر و دیبا کے لباس پہنے، آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے
۵۴. یہ ہو گی ان کی شان اور ہم گوری گوری آہو چشم عورتیں ان سے بیاہ دیں گے
۵۵. وہاں وہ اطمینان سے ہر طرح کی لذیذ چیزیں طلب کریں گے
۵۶. وہاں موت کا مزہ وہ کبھی نہ چکھیں گے، بس دنیا میں جو موت آ چکی سو آ چکی اور اللہ اپنے فضل سے،
۵۷. ان کو جہنم کے عذاب سے بچا دے گا یہی بڑی کامیابی ہے
۵۸. اے نبیؐ، ہم نے اِس کتاب کو تمہاری زبان میں سہل بنا دیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں
۵۹. اب تم بھی انتظار کرو، یہ بھی منتظر ہیں
۴۵۔ سورۃ جاثیہ
۱. ح م
۲. اِس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست اور حکیم ہے
۳. حقیقت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں بے شمار نشانیاں ہیں ایمان لانے والوں کے لیے
۴. اور تمہاری اپنی پیدائش میں، اور اُن حیوانات میں جن کو اللہ (زمین میں) پھیلا رہا ہے، بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو یقین لانے والے ہیں
۵. اور شب و روز کے فرق و اختلاف میں، اور اُس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے پھر اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو جِلا اٹھاتا ہے، اور ہواؤں کی گردش میں بہت نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
۶. یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے
۷. تباہی ہے ہر اُس جھوٹے بد اعمال شخص کے لیے
۸. جس کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں، اور وہ اُن کو سنتا ہے، پھر پورے استکبار کے ساتھ اپنے کفر پر اِس طرح اڑا رہتا ہے کہ گویا اس نے اُن کو سنا ہی نہیں ایسے شخص کو درد ناک عذاب کا مژدہ سنا دو
۹. ہماری آیات میں سے کوئی بات جب اس کے علم میں آتی ہے تو وہ اُن کا مذاق بنا لیتا ہے ایسے سب لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے
۱۰. اُن کے آگے جہنم ہے جو کچھ بھی انہوں نے دنیا میں کمایا ہے اس میں سے کوئی چیز اُن کے کسی کام نہ آئے گی، نہ اُن کے وہ سرپرست ہی اُن کے لیے کچھ کر سکیں گے جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے اپنا ولی بنا رکھا ہے اُن کے لیے بڑا عذاب ہے
۱۱. یہ قرآن سراسر ہدایت ہے، اور اُن لوگوں کے لیے بلا کا درد ناک عذاب ہے جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا
۱۲. وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں اُس میں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور شکر گزار ہو
۱۳. اس نے زمین اور آسمانوں کی ساری ہی چیزوں کو تمہارے لیے مسخر کر دیا، سب کچھ اپنے پاس سے اِس میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرنے والے ہیں
۱۴. اے نبیؐ، ایمان لانے والوں سے کہہ دو کہ جو لوگ اللہ کی طرف سے برے دن آنے کا کوئی اندیشہ نہیں رکھتے، اُن کی حرکتوں پر درگزر سے کام لیں تاکہ اللہ خود ایک گروہ کو اس کی کمائی کا بدلہ دے
۱۵. جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے کرے گا، اور جو برائی کرے گا وہ آپ ہی اس کا خمیازہ بھگتے گا پھر جانا تو سب کو اپنے رب ہی کی طرف ہے
۱۶. اِس سے پہلے بنی اسرائیل کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تھی اُن کو ہم نے عمدہ سامان زیست سے نوازا، دنیا بھر کے لوگوں پر انہیں فضیلت عطا کی
۱۷. اور دین کے معاملہ میں اُنہیں واضح ہدایات دے دیں پھر جو اختلاف اُن کے درمیان رو نما ہوا وہ (نا واقفیت کی وجہ سے نہیں بلکہ) علم آ جانے کے بعد ہوا اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے اللہ قیامت کے روز اُن معاملات کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں
۱۸. اس کے بعد اب اے نبیؐ، ہم نے تم کو دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ (شریعت) پر قائم کیا ہے لہٰذا تم اسی پر چلو اور اُن لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو جو علم نہیں رکھتے
۱۹. اللہ کے مقابلے میں وہ تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتے ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں، اور متقیوں کا ساتھی اللہ ہے
۲۰. یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں سب لوگوں کے لیے اور ہدایت اور رحمت اُن لوگوں کے لیے جو یقین لائیں
۲۱. کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ ہم اُنہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ایک جیسا کر دیں گے کہ ان کا جینا اور مرنا یکساں ہو جائے؟ بہت بُرے حکم ہیں جو یہ لوگ لگاتے ہیں
۲۲. اللہ نے تو آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور اس لیے کیا ہے کہ ہر متنفس کو اُس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے لوگوں پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا
۲۳. پھر کیا تم نے کبھی اُس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا اور اللہ نے علم کے باوجود اُسے گمراہی میں پھینک دیا اور اُس کے دل اور کانوں پر مہر لگا دی اور اُس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا؟ اللہ کے بعد اب اور کون ہے جو اُسے ہدایت دے؟ کیا تم لوگ کوئی سبق نہیں لیتے؟
۲۴. یہ لوگ کہتے ہیں کہ ‘‘زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے، یہیں ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردش ایام کے سوا کوئی چیز نہیں جو ہمیں ہلاک کرتی ہو‘‘ در حقیقت اِس معاملہ میں اِن کے پاس کوئی علم نہیں ہے یہ محض گمان کی بنا پر یہ باتیں کرتے ہیں
۲۵. اور جب ہماری واضح آیات انہیں سنائی جاتی ہیں تو اِن کے پاس کوئی حجت اس کے سوا نہیں ہوتی کہ اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو اگر تم سچے ہو
۲۶. اے نبیؐ، اِن سے کہو اللہ ہی تمہیں زندگی بخشتا ہے، پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے، پھر وہی تم کو اُس قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۲۷. زمین اور آسمانوں کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے، اور جس روز قیامت کی گھڑی آ کھڑی ہو گی اُس دن باطل پرست خسارے میں پڑ جائیں گے
۲۸. اُس وقت تم ہر گروہ کو گھٹنوں کے بل گرا دیکھو گے ہر گروہ کو پکارا جائے گا کہ آئے اور اپنا نامۂ اعمال دیکھے اُن سے کہا جائے گا: ‘‘آج تم لوگوں کو اُن اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے تھے
۲۹. یہ ہمارا تیار کرایا ہوا اعمال نامہ ہے جو تمہارے اوپر ٹھیک ٹھیک شہادت دے رہا ہے، جو کچھ بھی تم کرتے تھے اُسے ہم لکھواتے جا رہے تھے‘‘
۳۰. پھر جو لوگ ایمان لائے تھے اور نیک عمل کرتے رہے تھے انہیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا اور یہی صریح کامیابی ہے
۳۱. اور جن لوگوں نے کفر کیا تھا اُن سے کہا جائے گا ‘‘کیا میری آیات تم کو نہیں سنائی جاتی تھیں؟ مگر تم نے تکبر کیا اور مجرم بن کر رہے
۳۲. اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں، تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہوتی ہے، ہم تو بس ایک گمان سا رکھتے ہیں، یقین ہم کو نہیں ہے‘‘
۳۳. اُس وقت اُن پر ان کے اعمال کی برائیاں کھل جائیں گی اور وہ اُسی چیز کے پھیر میں آ جائیں گے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
۳۴. اور ان سے کہہ دیا جائے گا کہ ‘‘آج ہم بھی اُسی طرح تمہیں بھلائے دیتے ہیں جس طرح تم اِس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے تمہارا ٹھکانا اب دوزخ ہے اور کوئی تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے
۳۵. یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنا لیا تھا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا لہٰذا آج نہ یہ لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے کہا جائے گا کہ معافی مانگ کر اپنے رب کو راضی کرو‘‘
۳۶. پس تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو زمین اور آسمانوں کا مالک اور سارے جہان والوں کا پروردگار ہے
۳۷. زمین اور آسمانوں میں بڑائی اُسی کے لیے ہے اور وہی زبردست اور دانا ہے
۴۶۔ سورۃ احقاف
۱. ح م
۲. اِس کتاب کا نزول اللہ زبردست اور دانا کی طرف سے ہے
۳. ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن ساری چیزوں کو جو اُن کے درمیان ہیں برحق، اور ایک مدت خاص کے تعین کے ساتھ پیدا کیا ہے مگر یہ کافر لوگ اُس حقیقت سے منہ موڑے ہوئے ہیں جس سے ان کو خبردار کیا گیا ہے
۴. اے نبیؐ، اِن سے کہو، ‘‘کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا بھی کہ وہ ہستیاں ہیں کیا جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو؟ ذرا مجھے دکھاؤ تو سہی کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے، یا آسمانوں کی تخلیق و تدبیر میں ان کا کیا حصہ ہے اِس سے پہلے آئی ہوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ (اِن عقائد کے ثبوت میں) تمہارے پاس ہو تو وہی لے آؤ اگر تم سچے ہو‘‘
۵. آخر اُس شخص سے زیادہ بہکا ہوا انسان اور کون ہو گا جو اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے بلکہ اِس سے بھی بے خبر ہیں کہ پکارنے والے اُن کو پکار رہے ہیں
۶. اور جب تمام انسان جمع کیے جائیں گے اُس وقت وہ اپنے پکارنے والوں کے دشمن اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے
۷. اِن لوگوں کو جب ہماری صاف صاف آیات سنائی جاتی ہیں اور حق اِن کے سامنے آ جاتا ہے تو یہ کافر لوگ اُس کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ تو کھلا جادو ہے
۸. کیا اُن کا کہنا یہ ہے کہ رسول نے اِسے خود گھڑ لیا ہے؟ ان سے کہو، ‘‘اگر میں نے اِسے خود گھڑ لیا ہے تو تم مجھے خدا کی پکڑ سے کچھ بھی نہ بچا سکو گے، جو باتیں تم بناتے ہو اللہ ان کو خوب جانتا ہے، میرے اور تمہارے درمیان وہی گواہی دینے کے لے کافی ہے، اور وہ بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے‘‘
۹. اِن سے کہو، ‘‘میں کوئی نرالا رسول تو نہیں ہوں، میں نہیں جانتا کہ کل تمہارے ساتھ کیا ہونا ہے اور میرے ساتھ کیا، میں تو صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اور میں ایک صاف صاف خبردار کر دینے والے کے سوا اور کچھ نہیں ہوں‘‘
۱۰. اے نبیؐ، ان سے کہو ‘‘کبھی تم نے سوچا بھی کہ اگر یہ کلام اللہ ہی کی طرف سے ہوا اور تم نے اِس کا انکار کر دیا (تو تمہارا کیا انجام ہو گا)؟ اور اِس جیسے ایک کلام پر تو بنی اسرائیل کا ایک گواہ شہادت بھی دے چکا ہے وہ ایمان لے آیا اور تم اپنے گھمنڈ میں پڑے رہے ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا‘‘
۱۱. جن لوگوں نے ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ ایمان لانے والوں کے متعلق کہتے ہیں کہ اگر اس کتاب کو مان لینا کوئی اچھا کام ہوتا تو یہ لوگ اس معاملے میں ہم سے سبقت نہ لے جا سکتے تھے چونکہ اِنہوں نے اُس سے ہدایت نہ پائی اس لیے اب یہ ضرور کہیں گے کہ یہ تو پرانا جھوٹ ہے
۱۲. حالانکہ اِس سے پہلے موسیٰؑ کی کتاب رہنما اور رحمت بن کر آ چکی ہے، اور یہ کتاب اُس کی تصدیق کرنے والی زبان عربی میں آئی ہے تاکہ ظالموں کو متنبہ کر دے اور نیک روش اختیار کرنے والوں کو بشارت دے دے
۱۳. یقیناً جن لوگوں نے کہہ دیا کہ اللہ ہی ہمارا رب ہے، پھر اُس پر جم گئے، اُن کے لیے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے
۱۴. ایسے سب لوگ جنت میں جانے والے ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اپنے اُن اعمال کے بدلے جو وہ دنیا میں کرتے رہے ہیں
۱۵. ہم نے انسان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک بر تاؤ کرے اُس کی ماں نے مشقت اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور مشقت اٹھا کر ہی اس کو جنا، اور اس کے حمل اور دودھ چھڑانے میں تیس مہینے لگ گئے یہاں تک کہ جب وہ اپنی پوری طاقت کو پہنچا اور چالیس سال کا ہو گیا تو اس نے کہا ‘‘اے میرے رب، مجھے توفیق دے کہ میں تیری اُن نعمتوں کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائیں، اور ایسا نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو، اور میری اولاد کو بھی نیک بنا کر مجھے سُکھ دے، میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور تابع فرمان (مسلم) بندوں میں سے ہوں‘‘
۱۶. اِس طرح کے لوگوں سے ہم اُن کے بہترین اعمال کو قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کر جاتے ہیں یہ جنتی لوگوں میں شامل ہوں گے اُس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا رہا ہے
۱۷. اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا ‘‘اُف، تنگ کر دیا تم نے، کیا تم مجھے یہ خوف دلاتے ہو کہ میں مرنے کے بعد پھر قبر سے نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی نسلیں گزر چکی ہیں (اُن میں سے تو کوئی اٹھ کر نہ آیا)‘‘ ماں اور باپ اللہ کی دوہائی دے کر کہتے ہیں ‘‘ارے بدنصیب، مان جا، اللہ کا وعدہ سچا ہے‘‘ مگر وہ کہتا ہے ‘‘یہ سب اگلے وقتوں کی فرسودہ کہانیاں ہیں‘‘
۱۸. یہ وہ لوگ ہیں جن پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہے اِن سے پہلے جنوں اور انسانوں کے جو ٹولے (اِسی قماش کے) ہو گزرے ہیں اُنہی میں یہ بھی جا شامل ہوں گے بے شک یہ گھاٹے میں رہ جانے والے لوگ ہیں
۱۹. دونوں گروہوں میں سے ہر ایک کے درجے ان کے اعمال کے لحاظ سے ہیں تاکہ اللہ ان کے کیے کا پورا پورا بدلہ ان کو دے ان پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا
۲۰. پھر جب یہ کافر آگ کے سامنے لا کھڑے کیے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا: ‘‘تم اپنے حصے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ختم کر چکے اور ان کا لطف تم نے اٹھا لیا، اب جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں اُن کی پاداش میں آج تم کو ذلت کا عذاب دیا جائے گا‘‘
۲۱. ذرا اِنہیں عاد کے بھائی (ہودؑ) کا قصہ سناؤ جبکہ اُس نے احقاف میں اپنی قوم کو خبردار کیا تھا اور ایسے خبردار کرنے والے اُس سے پہلے بھی گزر چکے تھے اور اس کے بعد بھی آتے رہے کہ ‘‘اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو، مجھے تمہارے حق میں ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا اندیشہ ہے‘‘
۲۲. انہوں نے کہا ‘‘کیا تو اِس لیے آیا ہے کہ ہمیں بہکا کر ہمارے معبودوں سے برگشتہ کر دے؟ اچھا تو لے آ اپنا وہ عذاب جس سے تو ہمیں ڈراتا ہے اگر واقعی تو سچا ہے‘‘
۲۳. اُس نے کہا کہ ‘‘اِس کا علم تو اللہ کو ہے، میں صرف وہ پیغام تمہیں پہنچا رہا ہوں جسے دے کر مجھے بھیجا گیا ہے مگر میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ جہالت برت رہے ہو‘‘
۲۴. پھر جب انہوں نے اُس عذاب کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہنے لگے ‘‘یہ بادل ہے جو ہم کو سیراب کر دے گا‘‘ ‘‘نہیں، بلکہ یہ وہی چیز ہے جس کے لیے تم جلدی مچا رہے تھے یہ ہوا کا طوفان ہے جس میں دردناک عذاب چلا آ رہا ہے
۲۵. اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو تباہ کر ڈالے گا‘‘ آخرکار اُن کا حال یہ ہوا کہ اُن کے رہنے کی جگہوں کے سوا وہاں کچھ نظر نہ آتا تھا اِس طرح ہم مجرموں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
۲۶. اُن کو ہم نے وہ کچھ دیا تھا جو تم لوگوں کو نہیں دیا ہے اُن کو ہم نے کان، آنکھیں اور دل، سب کچھ دے رکھے تھے، مگر نہ وہ کان اُن کے کسی کام آئے، نہ آنکھیں، نہ دل، کیونکہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے، اور اُسی چیز کے پھیر میں وہ آ گئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے
۲۷. تمہارے گرد و پیش کے علاقوں میں بہت سی بستیوں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں ہم نے اپنی آیات بھیج کر بار بار طرح طرح سے اُن کو سمجھایا، شاید کہ وہ باز آ جائیں
۲۸. پھر کیوں نہ اُن ہستیوں نے اُن کی مدد کی جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے تقرب الی اللہ کا ذریعہ سمجھتے ہوئے معبود بنا لیا تھا؟ بلکہ وہ تو ان سے کھوئے گئے، اور یہ تھا اُن کے جھوٹ اور اُن بناوٹی عقیدوں کا انجام جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے
۲۹. (اور وہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے) جب ہم جنوں کے ایک گروہ کو تمہاری طرف لے آئے تھے تاکہ قرآن سنیں جب وہ اُس جگہ پہنچے (جہاں تم قرآن پڑھ رہے تھے) تو انہوں نے آپس میں کہا خاموش ہو جاؤ پھر جب وہ پڑھا جا چکا تو وہ خبردار کرنے والے بن کر اپنی قوم کی طرف پلٹے
۳۰. انہوں نے جا کر کہا، ‘‘اے ہماری قوم کے لوگو، ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰؑ کے بعد نازل کی گئی ہے، تصدیق کرنے والی ہے اپنے سے پہلے آئی ہوئی کتابوں کی، رہنمائی کرتی ہے حق اور راہ راست کی طرف
۳۱. اے ہماری قوم کے لوگو، اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول کر لو اور اس پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں عذاب الیم سے بچا دے گا‘‘
۳۲. اور جو کوئی اللہ کے داعی کی بات نہ مانے وہ نہ زمین میں خود کوئی بل بوتا رکھتا ہے کہ اللہ کو زچ کر دے، اور نہ اس کے کوئی ایسے حامی و سرپرست ہیں کہ اللہ سے اس کو بچا لیں ایسے لوگ کھلی گمراہی میں پڑ ے ہوئے ہیں
۳۳. اور کیا اِن لوگوں کو یہ سجھائی نہیں دیتا کہ جس خدا نے یہ زمین اور آسمان پیدا کیے ہیں اور ان کو بناتے ہوئے جو نہ تھکا، وہ ضرور اس پر قادر ہے کہ مُردوں کو جلا اٹھائے؟ کیوں نہیں، یقیناً وہ ہر چیز کی قدرت رکھتا ہے
۳۴. جس روز یہ کافر آگ کے سامنے لائے جائیں گے، اُس وقت اِن سے پوچھا جائے گا ‘‘کیا یہ حق نہیں ہے؟‘‘ یہ کہیں گے ‘‘ہاں، ہمارے رب کی قسم (یہ واقعی حق ہے)‘‘ اللہ فرمائے گا، ‘‘اچھا تو اب عذاب کا مزا چکھو اپنے اُس انکار کی پاداش میں جو تم کرتے رہے تھے‘‘
۳۵. پس اے نبیؐ، صبر کرو جس طرح اولوالعزم رسولوں نے صبر کیا ہے، اور ان کے معاملہ میں جلدی نہ کرو جس روز یہ لوگ اُس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا اِنہیں خوف دلایا جا رہا ہے تو اِنہیں یوں معلوم ہو گا کہ جیسے دنیا میں دن کی ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں رہے تھے بات پہنچا دی گئی، اب کیا نافرمان لوگوں کے سوا اور کوئی ہلاک ہو گا؟
۴۷۔ سورۃ محمد
۱. جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، اللہ نے ان کے اعمال کو رائیگاں کر دیا
۲. اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اُس چیز کو مان لیا جو محمدؐ پر نازل ہوئی ہے اور ہے وہ سراسر حق اُن کے رب کی طرف سے اللہ نے ان کی برائیاں اُن سے دور کر دیں اور ان کا حال درست کر دیا
۳. یہ اس لیے کہ کفر کرنے والوں نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اُس حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے آیا ہے اِس طرح اللہ لوگوں کو اُن کی ٹھیک ٹھیک حیثیت بتائے دیتا ہے
۴. پس جب اِن کافروں سے تمہاری مڈ بھیڑ ہو تو پہلا کام گردنیں مارنا ہے، یہاں تک کہ جب تم ان کو اچھی طرح کچل دو تب قیدیوں کو مضبوط باندھو، اس کے بعد (تمہیں اختیار ہے) احسان کرو یا فدیے کا معاملہ کر لو، تا آنکہ لڑائی اپنے ہتھیار ڈال دے یہ ہے تمہارے کرنے کا کام اللہ چاہتا تو خود ہی اُن سے نمٹ لیتا، مگر (یہ طریقہ اُس نے اس لیے اختیار کیا ہے) تاکہ تم لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعہ سے آزمائے اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں گے اللہ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا
۵. وہ ان کی رہنمائی فرمائے گا، ان کا حال درست کر دے گا
۶. اور ان کو اس جنت میں داخل کرے گا جس سے وہ ان کو واقف کرا چکا ہے
۷. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم مضبوط جما دے گا
۸. رہے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے، تو اُن کے لیے ہلاکت ہے اور اللہ نے ان کے اعمال کو بھٹکا دیا ہے
۹. کیونکہ انہوں نے اُس چیز کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے، لہٰذا اللہ نے اُن کے اعمال ضائع کر دیے
۱۰. کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہ تھے کہ اُن لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ اللہ نے اُن کا سب کچھ اُن پر الٹ دیا، اور ایسے نتائج اِن کافروں کے لیے مقدر ہیں
۱۱. یہ اس لیے کہ ایمان لانے والوں کا حامی و ناصر اللہ ہے اور کافروں کا حامی و ناصر کوئی نہیں
۱۲. ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو اللہ اُن جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اور کفر کرنے والے بس دنیا کی چند روزہ زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں، جانوروں کی طرح کھا پی رہے ہیں، اور اُن کا آخری ٹھکانا جہنم ہے
۱۳. اے نبیؐ، کتنی ہی بستیاں ایسی گزر چکی ہیں جو تمہاری اُس بستی سے بہت زیادہ زور آور تھیں جس نے تمہیں نکال دیا ہے اُنہیں ہم نے اِس طرح ہلاک کر دیا کہ کوئی ان کا بچانے والا نہ تھا
۱۴. بھلا کہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ جو اپنے رب کی طرف سے ایک صاف و صریح ہدایت پر ہو، وہ اُن لوگوں کی طرح ہو جائے جن کے لیے اُن کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہے اور وہ اپنی خواہشات کے پیرو بن گئے ہیں؟
۱۵. پرہیز گاروں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان تو یہ ہے کہ اس میں نہریں بہہ رہی ہوں گی نتھرے ہوئے پانی کی، نہریں بہہ رہی ہوں گی ایسے دودھ کی جس کے مزے میں ذرا فرق نہ آیا ہو گا، نہریں بہہ رہی ہوں گی ایسی شراب کی جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی، نہریں بہہ رہی ہوں گی صاف شفاف شہد کی اُس میں اُن کے لیے ہر طرح کے پھل ہوں گے اور اُن کے رب کی طرف سے بخشش (کیا وہ شخص جس کے حصہ میں یہ جنت آنے والی ہے) اُن لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو جہنم میں ہمیشہ رہیں گے اور جنہیں ایسا گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتیں تک کاٹ دے گا؟
۱۶. اِن میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں اور پھر جب تمہارے پاس سے نکلتے ہیں تو اُن لوگوں سے جنہیں علم کی نعمت بخشی گئی ہے پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی اِنہوں نے کیا کہا تھا؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے ٹھپہ لگا دیا ہے اور یہ اپنی خواہشات کے پیرو بنے ہوئے ہیں
۱۷. رہے وہ لوگ جنہوں نے ہدایت پائی ہے، اللہ اُن کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے اور انہیں اُن کے حصے کا تقویٰ عطا فرماتا ہے
۱۸. اب کیا یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک اِن پر آ جائے؟ اُس کی علامات تو آ چکی ہیں جب وہ خود آ جائے گی تو اِن کے لیے نصیحت قبول کرنے کا کونسا موقع باقی رہ جائے گا؟
۱۹. پس اے نبیؐ، خوب جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے، اور معافی مانگو اپنے قصور کے لیے بھی اور مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی اللہ تمہاری سرگرمیوں کو بھی جانتا ہے اور تمہارے ٹھکانے سے بھی واقف ہے
۲۰. جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہہ رہے تھے کہ کوئی سورت کیوں نہیں نازل کی جاتی (جس میں جنگ کا حکم دیا جائے) مگر جب ایک محکم سورت نازل کر دی گئی جس میں جنگ کا ذکر تھا تو تم نے دیکھا کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی وہ تمہاری طرف اس طرح دیکھ رہے ہیں جیسے کسی پر موت چھا گئی ہو افسوس اُن کے حال پر
۲۱. (اُن کی زبان پر ہے) اطاعت کا اقرار اور اچھی اچھی باتیں مگر جب قطعی حکم دے دیا گیا اُس وقت وہ اللہ سے اپنے عہد میں سچے نکلتے تو انہی کے لئے اچھا تھا
۲۲. اب کیا تم لوگوں سے اِس کے سوا کچھ اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تم الٹے منہ پھر گئے تو زمین میں پھر فساد برپا کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے؟
۲۳. یہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان کو اندھا اور بہرا بنا دیا
۲۴. کیا ان لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا، یا دلوں پر اُن کے قفل چڑھے ہوئے ہیں؟
۲۵. حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ ہدایت واضح ہو جانے کے بعد اُس سے پھر گئے اُن کے لیے شیطان نے اِس روش کو سہل بنا دیا ہے اور جھوٹی توقعات کا سلسلہ اُن کے لیے دراز کر رکھا ہے
۲۶. اِسی لیے انہوں نے اللہ کے نازل کردہ دین کو ناپسند کرنے والوں سے کہہ دیا کہ بعض معاملات میں ہم تمہاری مانیں گے اللہ اُن کی یہ خفیہ باتیں خوب جانتا ہے
۲۷. پھر اس وقت کیا حال ہو گا جب فرشتے ان کی روحیں قبض کریں گے اور اِن کے منہ اور پیٹھوں پر مارتے ہوئے انہیں لے جائیں گے؟
۲۸. یہ اسی لیے تو ہو گا کہ انہوں نے اُس طریقے کی پیروی کی جو اللہ کو ناراض کرنے والا ہے اور اُس کی رضا کا راستہ اختیار کرنا پسند نہ کیا اِسی بنا پر اُس نے ان کے سب اعمال ضائع کر دیے
۲۹. کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ اللہ ان کے دلوں کے کھوٹ ظاہر نہیں کرے گا؟
۳۰. ہم چاہیں تو انہیں تم کو آنکھوں سے دکھا دیں اور اُن کے چہروں سے تم ان کو پہچان لو مگر ان کے انداز کلام سے تو تم ان کو جان ہی لو گے اللہ تم سب کے اعمال سے خوب واقف ہے
۳۱. ہم ضرور تم لوگوں کو آزمائش میں ڈالیں گے تاکہ تمہارے حالات کی جانچ کریں اور دیکھ لیں کہ تم میں مجاہد اور ثابت قدم کون ہیں
۳۲. جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا اور رسول سے جھگڑا کیا جبکہ ان پر راہ راست واضح ہو چکی تھی، در حقیقت وہ اللہ کا کوئی نقصان بھی نہیں کر سکتے، بلکہ اللہ ہی ان کا سب کیا کرایا غارت کر دے گا
۳۳. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو
۳۴. کفر کرنے والوں اور راہ خدا سے روکنے والوں اور مرتے دم تک کفر پر جمے رہنے والوں کو تو اللہ ہرگز معاف نہ کرے گا
۳۵. پس تم بودے نہ بنو اور صلح کی درخواست نہ کرو تم ہی غالب رہنے والے ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے اعمال کو وہ ہرگز ضائع نہ کرے گا
۳۶. یہ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشا ہے اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا اور وہ تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا
۳۷. اگر کہیں وہ تمہارے مال تم سے مانگ لے اور سب کے سب تم سے طلب کر لے تو تم بخل کرو گے اور وہ تمہارے کھوٹ ابھار لائے گا
۳۸. دیکھو، تم لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو اِس پر تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کر رہے ہیں، حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ در حقیقت اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے اللہ تو غنی ہے، تم ہی اس کے محتاج ہو اگر تم منہ موڑو گے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم جیسے نہ ہوں گے
۴۸۔ سورۃ فتح
۱. اے نبیؐ، ہم نے تم کو کھلی فتح عطا کر دی
۲. تاکہ اللہ تمہاری اگلی پچھلی ہر کوتاہی سے درگزر فرمائے اور تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کر دے اور تمہیں سیدھا راستہ دکھائے
۳. اور تم کو زبردست نصرت بخشے
۴. وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں سکینت نازل فرمائی تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ وہ ایک ایمان اور بڑھا لیں زمین اور آسمانوں کے سب لشکر اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں اور وہ علیم و حکیم ہے
۵. (اُس نے یہ کام اِس لیے کیا ہے) تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ہمیشہ رہنے کے لیے ایسی جنتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور اُن کی برائیاں اُن سے دور کر دے اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے
۶. اور اُن منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق برے گمان رکھتے ہیں برائی کے پھیر میں وہ خود ہی آ گئے، اللہ کا غضب ان پر ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم مہیا کر دی جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے
۷. زمین اور آسمانوں کے لشکر اللہ ہی کے قبضہ قدرت میں ہیں اور وہ زبردست اور حکیم ہے
۸. اے نبیؐ، ہم نے تم کو شہادت دینے والا، بشارت دینے والا اور خبردار کر دینے والا بنا کر بھیجا ہے
۹. تاکہ اے لوگو، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اُس کا ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو
۱۰. اے نبیؐ، جو لوگ تم سے بیعت کر رہے تھے وہ دراصل اللہ سے بیعت کر رہے تھے ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ تھا اب جو اس عہد کو توڑے گا اُس کی عہد شکنی کا وبال اس کی اپنی ہی ذات پر ہو گا، اور جو اُس عہد کو وفا کرے گا جو اس نے اللہ سے کیا ہے، اللہ عنقریب اس کو بڑا اجر عطا فرمائے گا
۱۱. اے نبیؐ، بدوی عربوں میں سے جو لوگ پیچھے چھوڑ دیے گئے تھے اب وہ آ کر ضرور تم سے کہیں گے کہ ‘‘ہمیں اپنے اموال اور بال بچوں کی فکر نے مشغول کر رکھا تھا، آپ ہمارے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں‘‘ یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں ان سے کہنا ‘‘اچھا، یہی بات ہے تو کون تمہارے معاملہ میں اللہ کے فیصلے کو روک دینے کا کچھ بھی اختیار رکھتا ہے اگر وہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے یا نفع بخشنا چاہے؟ تمہارے اعمال سے تو اللہ ہی باخبر ہے
۱۲. (مگر اصل بات وہ نہیں ہے جو تم کہہ رہے ہو) بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسول اور مومنین اپنے گھر والوں میں ہرگز پلٹ کر نہ آ سکیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت بھلا لگا اور تم نے بہت برے گمان کیے اور تم سخت بد باطن لوگ ہو‘‘
۱۳. اللہ اور اس کے رسول پر جو لوگ ایمان نہ رکھتے ہوں ایسے کافروں کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھی ہے
۱۴. آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک اللہ ہی ہے جسے چاہے معاف کرے اور جسے چاہے سزا دے، اور وہ غفور و رحیم ہے
۱۵. جب تم مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے جانے لگو گے تو یہ پیچھے چھوڑے جانے والے لوگ تم سے ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے فرمان کو بدل دیں اِن سے صاف کہہ دینا کہ ‘‘تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے، اللہ پہلے ہی یہ فرما چکا ہے‘‘ یہ کہیں گے کہ ‘‘نہیں، بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کر رہے ہو‘‘ (حالانکہ بات حسد کی نہیں ہے) بلکہ یہ لوگ صحیح بات کو کم ہی سمجھتے ہیں
۱۶. اِن پیچھے چھوڑے جانے والے بدوی عربوں سے کہنا کہ ‘‘عنقریب تمہیں ایسے لوگوں سے لڑنے کے لیے بلایا جائے گا جو بڑے زور آور ہیں تم کو ان سے جنگ کرنی ہو گی یا وہ مطیع ہو جائیں گے اُس وقت اگر تم نے حکم جہاد کی اطاعت کی تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا، اور اگر تم پھر اُسی طرح منہ موڑ گئے جس طرح پہلے موڑ چکے ہو تو اللہ تم کو دردناک سزا دے گا
۱۷. اگر اندھا اور لنگڑا اور مریض جہاد کے لیے نہ آئے تو کوئی حرج نہیں جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ اسے اُن جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، اور جو منہ پھیرے گا اسے وہ دردناک عذاب دے گا‘‘
۱۸. اللہ مومنوں سے خوش ہو گیا جب وہ درخت کے نیچے تم سے بیعت کر رہے تھے ان کے دلوں کا حال اُس کو معلوم تھا، اس لیے اس نے ان پر سکینت نازل فرمائی، ان کو انعام میں قریبی فتح بخشی
۱۹. اور بہت سا مال غنیمت انہیں عطا کر دیا جسے وہ (عنقریب) حاصل کریں گے اللہ زبردست اور حکیم ہے
۲۰. اللہ تم سے بکثرت اموال غنیمت کا وعدہ کرتا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے فوری طور پر تو یہ فتح اس نے تمہیں عطا کر دی اور لوگوں کے ہاتھ تمہارے خلاف اٹھنے سے روک دیے، تاکہ یہ مومنوں کے لیے ایک نشانی بن جائے اور اللہ سیدھے راستے کی طرف تمہیں ہدایت بخشے
۲۱. اِس کے علاوہ دوسرے اور غنیمتوں کا بھی وہ تم سے وعدہ کرتا ہے جن پر تم ابھی تک قادر نہیں ہوئے ہو اور اللہ نے ان کو گھیر رکھا ہے، اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۲۲. یہ کافر لوگ اگر اِس وقت تم سے لڑ گئے ہوتے تو یقیناً پیٹھ پھیر جاتے اور کوئی حامی و مددگار نہ پاتے
۲۳. یہ اللہ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آ رہی ہے اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے
۲۴. وہی ہے جس نے مکہ کی وادی میں اُن کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ اُن سے روک دیے، حالانکہ وہ اُن پر تمہیں غلبہ عطا کر چکا تھا اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ اسے دیکھ رہا تھا
۲۵. وہی لوگ تو ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا اور ہدی کے اونٹوں کو اُن کی قربانی کی جگہ نہ پہنچنے دیا اگر (مکہ میں) ایسے مومن مرد و عورت موجود نہ ہوتے جنہیں تم نہیں جانتے، اور یہ خطرہ نہ ہوتا کہ نادانستگی میں تم انہیں پامال کر دو گے اور اس سے تم پر حرف آئے گا (تو جنگ نہ روکی جاتی روکی وہ اس لیے گئی) تاکہ اللہ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کر لے وہ مومن الگ ہو گئے ہوتے تو (اہل مکہ میں سے) جو کافر تھے ان کو ہم ضرور سخت سزا دیتے
۲۶. (یہی وجہ ہے کہ) جب ان کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلانہ حمیت بٹھا لی تو اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں پر سکینت نازل فرمائی اور مومنوں کو تقویٰ کی بات کا پابند رکھا کہ وہی اُس کے زیادہ حق دار اور اُس کے اہل تھے اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
۲۷. فی الواقع اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھا یا تھا جو ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق تھا انشاءاللہ تم ضرور مسجد حرام میں پورے امن کے ساتھ داخل ہو گے، اپنے سر منڈواؤ گے اور بال ترشواؤ گے، اور تمہیں کوئی خوف نہ ہو گا وہ اُس بات کو جانتا تھا جسے تم نہ جانتے تھے اس لیے وہ خواب پورا ہونے سے پہلے اُس نے یہ قریبی فتح تم کو عطا فرما دی
۲۸. وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اُس کو پوری جنس دین پر غالب کر دے اور اِس حقیقت پر اللہ کی گواہی کافی ہے
۲۹. محمدؐ اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں تم جب دیکھو گے اُنہیں رکوع و سجود، اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں یہ ہے ان کی صفت توراۃمیں اور انجیل میں اُن کی مثال یوں دی گئی ہے کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے پہلے کونپل نکالی، پھر اس کو تقویت دی، پھر وہ گدرائی، پھر اپنے تنے پر کھڑی ہو گئی کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تاکہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں اِس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے
۴۹۔ سورۃ الحجٰرات
۱. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ اور اس کے رسول کے آگے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنی آواز نبیؐ کی آواز سے بلند نہ کرو، اور نہ نبیؐ کے ساتھ اونچی آواز سے بات کیا کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا کیا کرایا سب غارت ہو جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو
۳. جو لوگ رسول خدا کے حضور بات کرتے ہوئے اپنی آواز پست رکھتے ہیں وہ در حقیقت وہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لیے جانچ لیا ہے، اُن کے لیے مغفرت ہے اور اجر عظیم
۴. اے نبیؐ، جو لوگ تمہیں حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر بے عقل ہیں
۵. اگر وہ تمہارے برآمد ہونے تک صبر کرتے تو انہی کے لیے بہتر تھا، اللہ درگزر کرنے والا اور رحیم ہے
۶. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نا دانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو
۷. خوب جان رکھو کہ تمہارے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے اگر وہ بہت سے معاملات میں تمہاری بات مان لیا کرے تو تم خود ہی مشکلات میں مبتلا ہو جاؤ مگر اللہ نے تم کو ایمان کی محبت دی اور اس کو تمہارے لیے دل پسند بنا دیا، اور کفر و فسق اور نافرمانی سے تم کو متنفر کر دیا
۸. ایسے ہی لوگ اللہ کے فضل و احسان سے راست رو ہیں اور اللہ علیم و حکیم ہے
۹. اور اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ جائیں تو ان کے درمیان صلح کراؤ پھر اگر ان میں سے ایک گروہ دوسرے گروہ سے زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے پھر اگر وہ پلٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
۱۰. مومن تو ایک دوسرے کے بھائی ہیں، لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان تعلقات کو درست کرو اور اللہ سے ڈرو، امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا
۱۱. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں
۱۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں تجسس نہ کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟ دیکھو، تم خود اس سے گھن کھاتے ہو اللہ سے ڈرو، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے
۱۳. لوگو، ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تمہاری قومیں اور برادریاں بنا دیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو در حقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیز گار ہے یقیناً اللہ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے
۱۴. یہ بدوی کہتے ہیں کہ ‘‘ہم ایمان لائے‘‘ اِن سے کہو، تم ایمان نہیں لائے، بلکہ یوں کہو کہ ‘‘ہم مطیع ہو گئے‘‘ ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری اختیار کر لو تو وہ تمہارے اعمال کے اجر میں کوئی کمی نہ کرے گا، یقیناً اللہ بڑا در گزر کرنے والا اور رحیم ہے
۱۵. حقیقت میں تو مومن وہ ہیں جو اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے کوئی شک نہ کیا اور اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی سچے لوگ ہیں
۱۶. اے نبیؐ، اِن (مدعیان ایمان) سے کہو، کیا تم اللہ کو اپنے دین کی اطلاع دے رہے ہو؟ حالانکہ اللہ زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کو جانتا ہے اور وہ ہر شے کا علم رکھتا ہے
۱۷. یہ لوگ تم پر احسان جتاتے ہیں کہ اِنہوں نے اسلام قبول کر لیا اِن سے کہو اپنے اسلام کا احسان مجھ پر نہ رکھو، بلکہ اللہ تم پر اپنا احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت دی اگر تم واقعی اپنے دعوائے ایمان میں سچے ہو
۱۸. اللہ زمین اور آسمانوں کی ہر پوشیدہ چیز کا علم رکھتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو وہ سب اس کی نگاہ میں ہے
۵۰۔ سورۃ ق
۱. ق، قسم ہے قرآن مجید کی
۲. بلکہ اِن لوگوں کو تعجب اس بات پر ہوا کہ ایک خبردار کرنے والا خود اِنہی میں سے اِن کے پاس آ گیا پھر منکرین کہنے لگے ‘‘یہ تو عجیب بات ہے
۳. کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک ہو جائیں گے (تو دوبارہ اٹھائے جائیں گے)؟ یہ واپسی تو عقل سے بعید ہے‘‘
۴. زمین ان کے جسم میں سے جو کچھ کھاتی ہے وہ سب ہمارے علم میں ہے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے
۵. بلکہ اِن لوگوں نے تو جس وقت حق اِن کے پاس آیا اُسی وقت اُسے صاف جھٹلا دیا اِسی وجہ سے اب یہ الجھن میں پڑے ہوئے ہیں
۶. اچھا، تو کیا اِنہوں نے کبھی اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا؟ کس طرح ہم نے اسے بنایا اور آراستہ کیا، اور اس میں کہیں کوئی رخنہ نہیں ہے
۷. اور زمین کو ہم نے بچھایا اور اس میں پہاڑ جمائے اور اُس کے اندر ہر طرح کی خوش منظر نباتات اگا دیں
۸. یہ ساری چیزیں آنکھیں کھولنے والی اور سبق دینے والی ہیں ہر اُس بندے کے لیے جو (حق کی طرف) رجوع کرنے والا ہو
۹. اور آسمان سے ہم نے برکت والا پانی نازل کیا، پھر اس سے باغ اور فصل کے غلے
۱۰. اور بلند و بالا کھجور کے درخت پیدا کر دیے جن پر پھلوں سے لدے ہوئے خوشے تہ بر تہ لگتے ہیں
۱۱. یہ انتظام ہے بندوں کو رزق دینے کا اِس پانی سے ہم ایک مُردہ زمین کو زندگی بخش دیتے ہیں (مرے ہوئے انسانوں کا زمین سے) نکلنا بھی اِسی طرح ہو گا
۱۲. اِن سے پہلے نوحؑ کی قوم، اور اصحاب الرس، اور ثمود
۱۳. اور عاد، اور فرعون، اور لوطؑ کے بھائی
۱۴. اور ایکہ والے، اور تبع کی قوم کے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا، اور آخر کار میری وعید اُن پر چسپاں ہو گئی
۱۵. کیا پہلی بار کی تخلیق سے ہم عاجز تھے؟ مگر ایک نئی تخلیق کی طرف سے یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں
۱۶. ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور اس کے دل میں ابھرنے والے وسوسوں تک کو ہم جانتے ہیں ہم اس کی رگ گردن سے بھی زیادہ اُس سے قریب ہیں
۱۷. (اور ہمارے اس براہ راست علم کے علاوہ) دو کاتب اس کے دائیں اور بائیں بیٹھے ہر چیز ثبت کر رہے ہیں
۱۸. کوئی لفظ اس کی زبان سے نہیں نکلتا جسے محفوظ کرنے کے لیے ایک حاضر باش نگراں موجود نہ ہو
۱۹. پھر دیکھو، وہ موت کی جاں کنی حق لے کر آ پہنچی، یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا
۲۰. اور پھر صور پھونکا گیا، یہ ہے وہ دن جس کا تجھے خوف دلایا جاتا تھا
۲۱. ہر شخص اِس حال میں آ گیا کہ اُس کے ساتھ ایک ہانک کر لانے والا ہے اور ایک گواہی دینے والا
۲۲. اِس چیز کی طرف سے تو غفلت میں تھا، ہم نے وہ پردہ ہٹا دیا جو تیرے آگے پڑا ہوا تھا اور آج تیری نگاہ خوب تیز ہے
۲۳. اُس کے ساتھی نے عرض کیا یہ جو میری سپردگی میں تھا حاضر ہے
۲۴. حکم دیا گیا ‘‘پھینک دو جہنم میں ہر گٹے کافر کو جو حق سے عناد رکھتا تھا
۲۵. خیر کو روکنے والا اور حد سے تجاوز کرنے والا تھا، شک میں پڑا ہوا تھا
۲۶. اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو خدا بنائے بیٹھا تھا ڈال دو اُسے سخت عذاب میں‘‘
۲۷. اُس کے ساتھی نے عرض کیا ‘‘خداوندا، میں نے اِس کو سرکش نہیں بنایا بلکہ یہ خود ہی پرلے درجے کی گمراہی میں پڑا ہوا تھا‘‘
۲۸. جواب میں ارشاد ہوا ‘‘میرے حضور جھگڑا نہ کرو، میں تم کو پہلے ہی انجام بد سے خبردار کر چکا تھا
۲۹. میرے ہاں بات پلٹی نہیں جاتی اور میں اپنے بندوں پر ظلم توڑنے والا نہیں ہوں‘‘
۳۰. وہ دن جبکہ ہم جہنم سے پوچھیں گے کیا تو بھر گئی؟ اور وہ کہے گی کیا اور کچھ ہے؟
۳۱. اور جنت متقین کے قریب لے آئی جائے گی، کچھ بھی دور نہ ہو گی
۳۲. ارشاد ہو گا ‘‘یہ ہے وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر اُس شخص کے لےھ جو بہت رجوع کرنے والا اور بڑی نگہداشت کرنے والا تھا
۳۳. جو بے دیکھے رحمٰن سے ڈرتا تھا، اور جو دل گرویدہ لیے ہوئے آیا ہے
۳۴. داخل ہو جاؤ جنت میں سلامتی کے ساتھ‘‘ وہ دن حیات ابدی کا دن ہو گا
۳۵. وہاں ان کے لیے وہ سب کچھ ہو گا جو وہ چاہیں گے، اور ہمارے پاس اس سے زیادہ بھی بہت کچھ ان کے لیے ہے
۳۶. ہم ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں جو ان سے بہت زیادہ طاقتور تھیں اور دنیا کے ملکوں کو انہوں نے چھان مارا تھا پھر کیا وہ کوئی جائے پناہ پا سکے؟
۳۷. اِس تاریخ میں عبرت کا سبق ہے ہر اس شخص کے لیے جو دل رکھتا ہو، یا جو توجہ سے بات کو سنے
۳۸. ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن کے درمیان کی ساری چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کر دیا اور ہمیں کوئی تکان لاحق نہ ہوئی
۳۹. پس اے نبیؐ، جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ان پر صبر کرو، اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو، طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے
۴۰. اور رات کے وقت پھر اُس کی تسبیح کرو اور سجدہ ریزیوں سے فارغ ہونے کے بعد بھی
۴۱. اور سنو، جس دن منادی کرنے والا (ہر شخص کے) قریب ہی سے پکارے گا
۴۲. جس دن سب لوگ آوازۂ حشر کو ٹھیک ٹھیک سن رہے ہوں گے، وہ زمین سے مُردوں کے نکلنے کا دن ہو گا
۴۳. ہم ہی زندگی بخشتے ہیں اور ہم ہی موت دیتے ہیں، اور ہماری طرف ہی اُس دن سب کو پلٹنا ہے
۴۴. جب زمین پھٹے گی اور لوگ اس کے اندر سے نکل کر تیز تیز بھاگے جا رہے ہوں گے یہ حشر ہمارے لیے بہت آسان ہے
۴۵. اے نبیؐ، جو باتیں یہ لوگ بنا رہے ہیں انہیں ہم خوب جانتے ہیں، اور تمہارا کام ان سے جبراً بات منوانا نہیں ہے بس تم اِس قرآن کے ذریعہ سے ہر اُس شخص کو نصیحت کر دو جو میری تنبیہ سے ڈرے
۵۱۔ سورۃ الذٰریٰت
۱. قسم ہے اُن ہواؤں کی جو گرد اڑانے والی ہیں
۲. پھر پانی سے لدے ہوئے بادل اٹھانے والی ہیں
۳. پھر سبک رفتاری کے ساتھ چلنے والی ہیں
۴. پھر ایک بڑے کام (بارش) کی تقسیم کرنے والی ہیں
۵. حق یہ ہے کہ جس چیز کا تمہیں خوف دلایا جا رہا ہے وہ سچی ہے
۶. اور جزائے اعمال ضرور پیش آنی ہے
۷. قسم ہے متفرق شکلوں والے آسمان کی
۸. (آخرت کے بارے میں) تمہاری بات ایک دوسرے سے مختلف ہے
۹. اُس سے وہی برگشتہ ہوتا ہے جو حق سے پھرا ہوا ہے
۱۰. مارے گئے قیاس و گمان سے حکم لگانے والے
۱۱. جو جہالت میں غرق اور غفلت میں مدہوش ہیں
۱۲. پوچھتے ہیں آخر وہ روز جزاء کب آئے گا؟
۱۳. وہ اُس روز آئے گا جب یہ لوگ آگ پر تپائے جائیں گے
۱۴. (اِن سے کہا جائے گا) اب چکھو مزا اپنے فتنے کا یہ وہی چیز ہے جس کے لیے تم جلدی مچا رہے تھے
۱۵. البتہ متقی لوگ اُس روز باغوں اور چشموں میں ہوں گے
۱۶. جو کچھ اُن کا رب انہیں دے گا اسے خوشی خوشی لے رہے ہوں گے وہ اُس دن کے آنے سے پہلے نیکو کار تھے
۱۷. راتوں کو کم ہی سوتے تھے
۱۸. پھر وہی رات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے
۱۹. اور اُن کے مالوں میں حق تھا سائل اور محروم کے لیے
۲۰. زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کے لیے
۲۱. اور خود تمہارے اپنے وجود میں ہیں کیا تم کو سوجھتا نہیں؟
۲۲. آسمان ہی میں ہے تمہارا رزق بھی اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے
۲۳. پس قسم ہے آسمان اور زمین کے مالک کی، یہ بات حق ہے، ایسی ہی یقینی جیسے تم بول رہے ہو
۲۴. اے نبیؐ، ابراہیمؑ کے معزز مہمانوں کی حکایت بھی تمہیں پہنچی ہے؟
۲۵. جب وہ اُس کے ہاں آئے تو کہا آپ کو سلام ہے اُس نے کہا ‘‘آپ لوگوں کو بھی سلام ہے کچھ نا آشنا سے لوگ ہیں‘‘
۲۶. پھر وہ چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس گیا، اور ایک موٹا تازہ بچھڑا لا کر
۲۷. مہمانوں کے آگے پیش کیا اُس نے کہا آپ حضرات کھاتے نہیں؟
۲۸. پھر وہ اپنے دل میں ان سے ڈرا انہوں نے کہا ڈریے نہیں، اور اُسے ایک ذی علم لڑکے کی پیدائش کا مژدہ سنایا
۲۹. یہ سن کر اُس کی بیوی چیختی ہوئی آگے بڑھی اور اس نے اپنا منہ پیٹ لیا اور کہنے لگی، ‘‘بوڑھی، بانجھ!‘‘
۳۰. انہوں نے کہا ‘‘یہی کچھ فرمایا ہے تیرے رب نے، وہ حکیم ہے اور سب کچھ جانتا ہے‘‘
۳۱. ابراہیمؑ نے کہا ‘‘اے فرستادگان الٰہی، کیا مہم آپ کو در پیش ہے؟
۳۲. انہوں نے کہا ‘‘ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں
۳۳. تاکہ اُس پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر برسا دیں
۳۴. جو آپ کے رب کے ہاں حد سے گزر جانے والوں کے لیے نشان زدہ ہیں‘‘
۳۵. پھر ہم نے اُن سب لوگوں کو نکال لیا جو اُس بستی میں مومن تھے
۳۶. اور وہاں ہم نے ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا
۳۷. اس کے بعد ہم نے وہاں بس ایک نشانی اُن لوگوں کے لیے چھوڑ دی جو درد ناک عذاب سے ڈرتے ہوں
۳۸. اور (تمہارے لےب نشانی ہے) موسیٰؑ کے قصے میں جب ہم نے اُسے صریح سند کے ساتھ فرعون کے پاس بھیجا
۳۹. تو وہ اپنے بل بوتے پر اکڑ گیا اور بولا یہ جادوگر ہے یا مجنوں ہے
۴۰. آخر کار ہم نے اُسے اور اس کے لشکروں کو پکڑا اور سب کو سمندر میں پھینک دیا اور وہ ملامت زدہ ہو کر رہ گیا
۴۱. اور (تمہارے لیے نشانی ہے) عاد میں، جبکہ ہم نے ان پر ایک ایسی بے خیر ہوا بھیج دی
۴۲. کہ جس چیز پر بھی وہ گزر گئی اسے بوسیدہ کر کے رکھ دیا
۴۳. اور (تمہارے لیے نشانی ہے) ثمود میں، جب اُن سے کہا گیا تھا کہ ایک خاص وقت تک مزے کر لو
۴۴. مگر اس تنبیہ پر بھی انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی آخر کار ان کے دیکھتے دیکھتے ایک اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب نے اُن کو آ لیا
۴۵. پھر نہ اُن میں اٹھنے کی سکت تھی اور نہ وہ اپنا بچاؤ کر سکتے تھے
۴۶. اور ان سب سے پہلے ہم نے نوحؑ کی قوم کو ہلاک کیا کیونکہ وہ فاسق لوگ تھے
۴۷. آسمان کو ہم نے اپنے زور سے بنایا ہے اور ہم اِس کی قدرت رکھتے ہیں
۴۸. زمین کو ہم نے بچھایا ہے اور ہم بڑے اچھے ہموار کرنے والے ہیں
۴۹. اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں، شاید کہ تم اس سے سبق لو
۵۰. تو دوڑو اللہ کی طرف، میں تمہارے لیے اس کی طرف سے صاف صاف خبردار کرنے والا ہوں
۵۱. اور نہ بناؤ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود، میں تمہارے لیے اُس کی طرف سے صاف صاف خبردار کرنے والا ہوں
۵۲. یونہی ہوتا رہا ہے، اِن سے پہلے کی قوموں کے پاس بھی کوئی رسول ایسا نہیں آیا جسے انہوں نے یہ نہ کہا ہو کہ یہ ساحر ہے یا مجنون
۵۳. کیا اِن سب نے آپس میں اِس پر کوئی سمجھوتہ کر لیا ہے؟ نہیں، بلکہ یہ سب سرکش لوگ ہیں
۵۴. پس اے نبیؐ، ان سے رخ پھیر لو، تم پر کچھ ملامت نہیں
۵۵. البتہ نصیحت کرتے رہو، کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں کے لیے نافع ہے
۵۶. میں نے جن اور انسانوں کو اِس کے سوا کسی کام کے لیے پیدا نہیں کیا ہے کہ وہ میری بندگی کریں
۵۷. میں اُن سے کوئی رزق نہیں چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں
۵۸. اللہ تو خود ہی رزاق ہے، بڑی قوت والا اور زبردست
۵۹. پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے حصے کا بھی ویسا ہی عذاب تیار ہے جیسا اِنہی جیسے لوگوں کو اُن کے حصے کا مل چکا ہے، اس کے لیے یہ لوگ جلدی نہ مچائیں
۶۰. آخر کو تباہی ہے کفر کرنے والوں کے لیے اُس روز جس کا انہیں خوف دلایا جا رہا ہے
۵۲۔ سورۃ الطور
۱. قسم ہے طور کی
۲. اور ایک ایسی کھلی کتاب کی
۳. جو رقیق جلد میں لکھی ہوئی ہے
۴. اور آباد گھر کی
۵. اور اونچی چھت کی
۶. اور موجزن سمندر کی
۷. کہ تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے
۸. جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں
۹. وہ اُس روز واقع ہو گا جب آسمان بری طرح ڈگمگائے گا
۱۰. اور پہاڑ اڑے اڑے پھریں گے
۱۱. تباہی ہے اُس روز اُن جھٹلانے والوں کے لیے
۱۲. جو آج کھیل کے طور پر اپنی حجت بازیوں میں لگے ہوئے ہیں
۱۳. جس دن انہیں دھکے مار مار کر نار جہنم کی طرف لے چلا جائے گا
۱۴. اُس وقت اُن سے کہا جائے گا کہ ‘‘یہ وہی آگ ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
۱۵. اب بتاؤ یہ جادو ہے یا تمہیں سوجھ نہیں رہا ہے؟
۱۶. جاؤ اب جھلسو اِس کے اندر، تم خواہ صبر کرو یا نہ کرو، تمہارے لیے یکساں ہے، تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے جیسے تم عمل کر رہے تھے
۱۷. متقی لوگ وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
۱۸. لطف لے رہے ہوں گے اُن چیزوں سے جو اُن کا رب انہیں دے گا، اور اُن کا رب اُنہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا
۱۹. (ان سے کہا جائے گا) کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو
۲۰. وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم خوبصورت آنکھوں والی حوریں اُن سے بیاہ دیں گے
۲۱. جو لوگ ایمان لائے ہیں اور اُن کی اولاد بھی کسی درجہ ایمان میں ان کے نقش قدم پر چلی ہے ان کی اُس اولاد کو بھی ہم (جنت میں) اُن کے ساتھ ملا دیں گے اور اُن کے عمل میں کوئی گھاٹا ان کو نہ دیں گے ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے
۲۲. ہم اُن کو ہر طرح کے پھل اور گوشت، جس چیز کو بھی ان کا جی چاہے گا، خوب دیے چلے جائیں گے
۲۳. وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب لپک لپک کر لے رہے ہوں گے جس میں نہ یاوہ گوئی ہو گی نہ بد کرداری
۲۴. اور اُن کی خدمت میں وہ لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو انہی کے لیے مخصوص ہوں گے ایسے خوبصورت جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی
۲۵. یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے (دنیا میں گزرے ہوئے) حالات پوچھیں گے
۲۶. یہ کہیں گے کہ ہم پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے تھے
۲۷. آخر کار اللہ نے ہم پر فضل فرمایا اور ہمیں جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا
۲۸. ہم پچھلی زندگی میں اُسی سے دعائیں مانگتے تھے، وہ واقعی بڑا ہی محسن اور رحیم ہے
۲۹. پس اے نبیؐ، تم نصیحت کیے جاؤ، اپنے رب کے فضل سے نہ تم کاہن ہو اور نہ مجنون
۳۰. کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ شخص شاعر ہے جس کے حق میں ہم گردش ایام کا انتظار کر رہے ہیں؟
۳۱. اِن سے کہو اچھا انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
۳۲. کیا اِن کی عقلیں اِنہیں ایسی ہی باتیں کرنے کے لیے کہتی ہیں؟ یا در حقیقت یہ عناد میں حد سے گزرے ہوئے لوگ ہیں؟
۳۳. کیا یہ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں لانا چاہتے
۳۴. اگر یہ اپنے اِس قول میں سچے ہیں تو اِسی شان کا ایک کلام بنا لائیں
۳۵. کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہو گئے ہیں؟ یا یہ خود اپنے خالق ہیں؟
۳۶. یا زمین اور آسمانوں کو اِنہوں نے پیدا کیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ یقین نہیں رکھتے
۳۷. کیا تیرے رب کے خزانے اِن کے قبضے میں ہیں؟ یا اُن پر اِنہی کا حکم چلتا ہے؟
۳۸. کیا اِن کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر یہ عالم بالا کی سن گن لیتے ہیں؟ اِن میں سے جس نے سن گن لی ہو وہ لائے کوئی کھلی دلیل
۳۹. کیا اللہ کے لیے تو ہیں بیٹیاں اور تم لوگوں کے لیے ہیں بیٹے؟
۴۰. کیا تم اِن سے کوئی اجر مانگتے ہو کہ یہ زبردستی پڑی ہوئی چٹی کے بوجھ تلے دبے جاتے ہیں؟
۴۱. کیا اِن کے پاس غیب کے حقائق کا علم ہے کہ اُس کی بنا پر یہ لکھ رہے ہوں؟
۴۲. کیا یہ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں؟ (اگر یہ بات ہے) تو کفر کرنے والوں پر ان کی چال الٹی ہی پڑے گی
۴۳. کیا اللہ کے سوا یہ کوئی اور معبود رکھتے ہیں؟ اللہ پاک ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں
۴۴. یہ لوگ آسمان کے ٹکڑے بھی گرتے ہوئے دیکھ لیں تو کہیں گے یہ بادل ہیں جو امڈے چلے آ رہے ہیں
۴۵. پس اے نبیؐ، اِنہیں اِن کے حال پر چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اپنے اُس دن کو پہنچ جائیں جس میں یہ مار گرائے جائیں گے
۴۶. جس دن نہ اِن کی اپنی کوئی چال اِن کے کسی کام آئے گی نہ کوئی اِن کی مدد کو آئے گا
۴۷. اور اُس وقت کے آنے سے پہلے بھی ظالموں کے لیے ایک عذاب ہے، مگر اِن میں سے اکثر جانتے نہیں ہیں
۴۸. اے نبیؐ، اپنے رب کا فیصلہ آنے تک صبر کرو، تم ہماری نگاہ میں ہو تم جب اٹھو تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو
۴۹. رات کو بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور ستارے جب پلٹتے ہیں اُس وقت بھی
۵۳۔سورۃ النجم
۱. قسم ہے تارے کی جبکہ وہ غروب ہوا
۲. تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے
۳. وہ اپنی خواہش نفس سے نہیں بولتا
۴. یہ تو ایک وحی ہے جو اُس پر نازل کی جاتی ہے
۵. اُسے زبردست قوت والے نے تعلیم دی ہے
۶. جو بڑا صاحب حکمت ہے
۷. وہ سامنے آ کھڑا ہوا جبکہ وہ بالائی افق پر تھا
۸. پھر قریب آیا اور اوپر معلق ہو گیا
۹. یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا
۱۰. تب اُس نے اللہ کے بندے کو وحی پہنچائی جو وحی بھی اُسے پہنچانی تھی
۱۱. نظر نے جو کچھ دیکھا، دل نے اُس میں جھوٹ نہ ملایا
۱۲. اب کیا تم اُس چیز پر اُس سے جھگڑتے ہو جسے وہ آنکھوں سے دیکھتا ہے؟
۱۳. اور ایک مرتبہ پھر اُس نے
۱۴. سدرۃالمنتہیٰ کے پاس اُس کو دیکھا
۱۵. جہاں پاس ہی جنت الماویٰ ہے
۱۶. اُس وقت سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا
۱۷. نگاہ نہ چوندھیائی نہ حد سے متجاوز ہوئی
۱۸. اور اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں
۱۹. اب ذرا بتاؤ، تم نے کبھی اِس لات، اور اِس عزیٰ
۲۰. اور تیسری ایک اور دیوی منات کی حقیقت پر کچھ غور بھی کیا؟
۲۱. کیا بیٹے تمہارے لیے ہیں اور بیٹیاں خدا کے لیے؟
۲۲. یہ تو بڑی دھاندلی کی تقسیم ہوئی!
۲۳. دراصل یہ کچھ نہیں ہیں مگر بس چند نام جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں اللہ نے اِن کے لیے کوئی سند نازل نہیں کی حقیقت یہ ہے کہ لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور خواہشات نفس کے مرید بنے ہوئے ہیں حالانکہ اُن کے رب کی طرف سے اُن کے پاس ہدایت آ چکی ہے
۲۴. کیا انسان جو کچھ چاہے اس کے لیے وحی حق ہے
۲۵. دنیا اور آخرت کا مالک تو اللہ ہی ہے
۲۶. آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے موجود ہیں، اُن کی شفاعت کچھ بھی کام نہیں آ سکتی جب تک کہ اللہ کسی ایسے شخص کے حق میں اُس کی اجازت نہ دے جس کے لیے وہ کوئی عرضداشت سننا چاہے اور اس کو پسند کرے
۲۷. مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ فرشتوں کو دیویوں کے ناموں سے موسوم کرتے ہیں
۲۸. حالانکہ اس معاملہ کا کوئی علم انہیں حاصل نہیں ہے، وہ محض گمان کی پیروی کر رہے ہیں، اور گمان حق کی جگہ کچھ بھی کام نہیں دے سکتا
۲۹. پس اے نبیؐ، جو شخص ہمارے ذکر سے منہ پھیرتا ہے، اور دنیا کی زندگی کے سوا جسے کچھ مطلوب نہیں ہے، اُسے اس کے حال پر چھوڑ دو
۳۰. اِن لوگوں کا مبلغ علم بس یہی کچھ ہے، یہ بات تیرا رب ہی زیادہ جانتا ہے کہ اُس کے راستے سے کون بھٹک گیا ہے اور کون سیدھے راستے پر ہے
۳۱. اور زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک اللہ ہی ہے تاکہ اللہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے اور اُن لوگوں کو اچھی جزا سے نوازے جنہوں نے نیک رویہ اختیار کیا ہے
۳۲. جو بڑے بڑے گناہوں اور کھلے کھلے قبیح افعال سے پرہیز کرتے ہیں، الا یہ کہ کچھ قصور اُن سے سرزد ہو جائے بلاشبہ تیرے رب کا دامن مغفرت بہت وسیع ہے وہ تمھیں اُس وقت سے خوب جانتا ہے جب اُس نے زمین سے تمہیں پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں ابھی جنین ہی تھے پس اپنے نفس کی پاکی کے دعوے نہ کرو، وہی بہتر جانتا ہے کہ واقعی متقی کون ہے
۳۳. پھر اے نبیؐ، تم نے اُس شخص کو بھی دیکھا جو راہ خدا سے پھر گیا
۳۴. اور تھوڑا سا دے کر رک گیا
۳۵. کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ حقیقت کو دیکھ رہا ہے؟
۳۶. کیا اُسے اُن باتوں کی کوئی خبر نہیں پہنچی جو موسیٰؑ کے صحیفوں
۳۷. اور اُس ابراہیمؑ کے صحیفوں میں بیان ہوئی ہیں جس نے وفا کا حق ادا کر دیا؟
۳۸. ‘‘یہ کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا
۳۹. اور یہ کہ انسان کے لیے کچھ نہیں ہے مگر وہ جس کی اُس نے سعی کی ہے
۴۰. اور یہ کہ اس کی سعی عنقریب دیکھی جائے گی
۴۱. اور اس کی پوری جزا اسے دی جائے گی
۴۲. اور یہ کہ آخر کار پہنچنا تیرے رب ہی کے پاس ہے
۴۳. اور یہ کہ اُسی نے ہنسایا اور اُسی نے رلایا
۴۴. اور یہ کہ اُسی نے موت دی اور اُسی نے زندگی بخشی
۴۵. اور یہ کہ اُسی نے نر اور مادہ کا جوڑا پیدا کیا
۴۶. ایک بوند سے جب وہ ٹپکائی جاتی ہے
۴۷. اور یہ کہ دوسری زندگی بخشنا بھی اُسی کے ذمہ ہے
۴۸. اور یہ کہ اُسی نے غنی کیا اور جائداد بخشی
۴۹. اور یہ کہ وہی شعریٰ کا رب ہے
۵۰. اور یہ کہ اُسی نے عاد اولیٰ کو ہلاک کیا
۵۱. اور ثمود کو ایسا مٹایا کہ ان میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑا
۵۲. اور اُن سے پہلے قوم نوحؑ کو تباہ کیا کیونکہ وہ تھے ہی سخت ظالم و سرکش لوگ
۵۳. اور اوندھی گرنے والی بستیوں کو اٹھا پھینکا
۵۴. پھر چھا دیا اُن پر وہ کچھ جو (تم جانتے ہی ہو کہ) کیا چھا دیا
۵۵. پس اے مخاطب، اپنے رب کی کن کن نعمتوں میں تو شک کرے گا؟‘‘
۵۶. یہ ایک تنبیہ ہے پہلے آئی ہوئی تنبیہات میں سے
۵۷. آنے والی گھڑی قریب آ لگی ہے
۵۸. اللہ کے سوا کوئی اُس کو ہٹا نے والا نہیں
۵۹. اب کیا یہی وہ باتیں ہیں جن پر تم اظہار تعجب کرتے ہو؟
۶۰. ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو؟
۶۱. اور گا بجا کر انہیں ٹالتے ہو؟
۶۲. جھک جاؤ اللہ کے آگے اور بندگی بجا لاؤ
۵۴۔ سورۃ القمر
۱. قیامت کی گھڑی قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا
۲. مگر اِن لوگوں کا حال یہ ہے کہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں منہ موڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو چلتا ہوا جادو ہے
۳. اِنہوں نے (اس کو بھی) جھٹلا دیا اور اپنی خواہشات نفس ہی کی پیروی کی ہر معاملہ کو آخر کار ایک انجام پر پہنچ کر رہنا ہے
۴. اِن لوگوں کے سامنے (پچھلی قوموں کے) وہ حالات آ چکے ہیں جن میں سرکشی سے باز رکھنے کے لیے کافی سامان عبرت ہے
۵. اور ایسی حکمت جو نصیحت کے مقصد کو بدرجہ اتم پورا کرتی ہے مگر تنبیہات اِن پر کارگر نہیں ہوتیں
۶. پس اے نبیؐ، اِن سے رخ پھیر لو جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف پکارے گا
۷. لوگ سہمی ہوئی نگاہوں کے ساتھ اپنی قبروں سے اِس طرح نکلیں گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں
۸. پکارنے والے کی طرف دوڑے جا رہے ہوں گے اور وہی منکرین (جو دنیا میں اس کا انکار کرتے تھے) اُس وقت کہیں گے کہ یہ دن تو بڑا کٹھن ہے
۹. اِن سے پہلے نوحؑ کی قوم جھٹلا چکی ہے اُنہوں نے ہمارے بندے کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ یہ دیوانہ ہے، اور وہ بری طرح جھڑکا گیا
۱۰. آخر کار اُس نے اپنے رب کو پکارا کہ ‘‘میں مغلوب ہو چکا، اب تو اِن سے انتقام لے‘‘
۱۱. تب ہم نے موسلا دھار بارش سے آسمان کے دروازے کھول دیے اور زمین کو پھاڑ کر چشموں میں تبدیل کر دیا
۱۲. اور یہ سارا پانی اُس کام کو پورا کرنے لیے مل گیا جو مقدر ہو چکا تھا
۱۳. اور نوحؑ کو ہم نے ایک تختوں اور کیلوں والی پر سوار کر دیا
۱۴. جو ہماری نگرانی میں چل رہی تھی یہ تھا بدلہ اُس شخص کی خاطر جس کی نا قدری کی گئی تھی
۱۵. اُس کشتی کو ہم نے ایک نشانی بنا کر چھوڑ دیا، پھر کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا؟
۱۶. دیکھ لو، کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھیں میری تنبیہات
۱۷. ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۱۸. عاد نے جھٹلایا، تو دیکھ لو کہ کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھیں میری تنبیہات
۱۹. ہم نے ایک پیہم نحوست کے دن سخت طوفانی ہوا اُن پر بھیج دی جو لوگوں کو اٹھا اٹھا کر اس طرح پھینک رہی تھی
۲۰. جیسے وہ جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہوں
۲۱. پس دیکھ لو کہ کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھیں میری تنبیہات
۲۲. ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۲۳. ثمود نے تنبیہات کو جھٹلایا
۲۴. اور کہنے لگے ‘‘ایک اکیلا آدمی جو ہم ہی میں سے ہے کیا اب ہم اُس کے پیچھے چلیں؟ اِس کا اتباع ہم قبول کر لیں تو اِس کے معنی یہ ہوں گے کہ ہم بہک گئے ہیں اور ہماری عقل ماری گئی ہے
۲۵. کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص تھا جس پر خدا کا ذکر نازل کیا گیا؟ نہیں، بلکہ یہ پرلے درجے کا جھوٹا اور بر خود غلط ہے‘‘
۲۶. (ہم نے اپنے پیغمبر سے کہا) ‘‘کل ہی اِنہیں معلوم ہوا جاتا ہے کہ کون پرلے درجے کا جھوٹا اور بر خود غلط ہے
۲۷. ہم اونٹنی کو اِن کے لیے فتنہ بنا کر بھیج رہے ہیں اب ذرا صبر کے ساتھ دیکھ کہ اِن کا کیا انجام ہوتا ہے
۲۸. اِن کو جتا دے کہ پانی اِن کے اور اونٹنی کے درمیان تقسیم ہو گا اور ہر ایک اپنی باری کے دن پانی پر آئے گا‘‘
۲۹. آخر کار اُن لوگوں نے اپنے آدمی کو پکارا اور اُس نے اِس کام کا بیڑا اٹھایا اور اونٹنی کو مار ڈالا
۳۰. پھر دیکھ لو کہ کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھیں میری تنبیہات
۳۱. ہم نے اُن پر بس ایک ہی دھماکا چھوڑا اور وہ باڑے والے کی روندی ہوئی باڑھ کی طرح بھس ہو کر رہ گئے
۳۲. ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، اب ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۳۳. لوطؑ کی قوم نے تنبیہات کو جھٹلایا
۳۴. اور ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا اس پر بھیج دی صرف لوطؑ کے گھر والے اُس سے محفوظ رہے
۳۵. اُن کو ہم نے اپنے فضل سے رات کے پچھلے پہر بچا کر نکال دیا یہ جزا دیتے ہیں ہم ہر اُس شخص کو جو شکر گزار ہوتا ہے
۳۶. لوطؑ نے اپنی قوم کے لوگوں کو ہماری پکڑ سے خبردار کیا مگر وہ ساری تنبیہات کو مشکوک سمجھ کر باتوں میں اڑاتے رہے
۳۷. پھر انہوں نے اُسے اپنے مہمانوں کی حفاظت سے باز رکھنے کی کوشش کی آخر کار ہم نے اُن کی آنکھیں موند دیں کہ چکھو اب میرے عذاب اور میری تنبیہات کا مزا
۳۸. صبح سویرے ہی ایک اٹل عذاب نے ان کو آ لیا
۳۹. چکھو مزا اب میرے عذاب کا اور میری تنبیہات کا
۴۰. ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پس ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۴۱. اور آل فرعون کے پاس بھی تنبیہات آئی تھیں
۴۲. مگر انہوں نے ہماری ساری نشانیوں کو جھٹلا دیا آخر کو ہم نے انہیں پکڑا جس طرح کوئی زبردست قدرت والا پکڑتا ہے
۴۳. کیا تمہارے کفار کچھ اُن لوگوں سے بہتر ہیں؟ یا آسمانی کتابوں میں تمہارے لیے کوئی معافی لکھی ہوئی ہے؟
۴۴. یا اِن لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہم ایک مضبوط جتھا ہیں، اپنا بچاؤ کر لیں گے؟
۴۵. عنقریب یہ جتھا شکست کھا جائے گا اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگتے نظر آئیں گے
۴۶. بلکہ اِن سے نمٹنے کے لیے اصل وعدے کا وقت تو قیامت ہے اور وہ بڑی آفت اور زیادہ تلخ ساعت ہے
۴۷. یہ مجرم لوگ در حقیقت غلط فہمی میں میں مبتلا ہیں اور اِن کی عقل ماری گئی ہے
۴۸. جس روز یہ منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے اُس روز اِن سے کہا جائے گا کہ اب چکھو جہنم کی لپٹ کا مزا
۴۹. ہم نے ہر چیز ایک تقدیر کے ساتھ پیدا کی ہے
۵۰. اور ہمارا حکم بس ایک ہی حکم ہوتا ہے اور پلک جھپکاتے وہ عمل میں آ جاتا ہے
۵۱. تم جیسے بہت سوں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں، پھر ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
۵۲. جو کچھ اِنہوں نے کیا ہے وہ سب دفتروں میں درج ہے
۵۳. اور ہر چھوٹی بڑی بات لکھی ہوئی موجود ہے
۵۴. نافرمانی سے پرہیز کرنے والے یقیناً باغوں اور نہروں میں ہوں گے
۵۵. سچی عزت کی جگہ، بڑے ذی اقتدار بادشاہ کے قریب
۵۵۔ سورۃ الرَّحمٰن
۱. رحمٰن نے
۲. اِس قرآن کی تعلیم دی ہے
۳. اُسی نے انسان کو پیدا کیا
۴. اور اسے بولنا سکھایا
۵. سورج اور چاند ایک حساب کے پابند ہیں
۶. اور تارے اور درخت سب سجدہ ریز ہیں
۷. آسمان کو اُس نے بلند کیا اور میزان قائم کر دی
۸. اِس کا تقاضا یہ ہے کہ تم میزان میں خلل نہ ڈالو
۹. انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو
۱۰. زمین کو اس نے سب مخلوقات کے لیے بنایا
۱۱. اس میں ہر طرح کے بکثرت لذیذ پھل ہیں کھجور کے درخت ہیں جن کے پھل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں
۱۲. طرح طرح کے غلے ہیں جن میں بھوسا بھی ہوتا ہے اور دانہ بھی
۱۳. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
۱۴. انسان کو اُس نے ٹھیکری جیسے سوکھے سڑے ہوئے گارے سے بنایا
۱۵. اور جن کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا
۱۶. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن عجائب قدرت کو جھٹلاؤ گے؟
۱۷. دونوں مشرق اور دونوں مغرب، سب کا مالک و پروردگار وہی ہے
۱۸. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
۱۹. دو سمندروں کو اس نے چھوڑ دیا کہ باہم مل جائیں
۲۰. پھر بھی اُن کے درمیان ایک پردہ حائل ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے
۲۱. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کرشموں کو جھٹلاؤ گے؟
۲۲. اِن سمندروں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں
۲۳. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے؟
۲۴. اور یہ جہاز اُسی کے ہیں جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح اونچے اٹھے ہوئے ہیں
۲۵. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاؤ گے؟
۲۶. ہر چیز جو اس زمین پر ہے فنا ہو جانے والی ہے
۲۷. اور صرف تیرے رب کی جلیل و کریم ذات ہی باقی رہنے والی ہے
۲۸. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے؟
۲۹. زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں سب اپنی حاجتیں اُسی سے مانگ رہے ہیں ہر آن وہ نئی شان میں ہے
۳۰. پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن صفات حمیدہ کو جھٹلاؤ گے؟
۳۱. اے زمین کے بوجھو، عنقریب ہم تم سے باز پرس کرنے کے لیے فارغ ہوئے جاتے ہیں
۳۲. (پھر دیکھ لیں گے کہ) تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاتے ہو
۳۳. اے گروہ جن و انس، گر تم زمین اور آسمانوں کی سرحدوں سے نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ دیکھو نہیں بھاگ سکتے اِس کے لیے بڑا زور چاہیے
۳۴. اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو تم جھٹلاؤ گے؟
۳۵. (بھاگنے کی کوشش کرو گے تو) تم پر آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا جس کا تم مقابلہ نہ کر سکو گے
۳۶. اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کا انکار کرو گے؟
۳۷. پھر (کیا بنے گی اُس وقت) جب آسمان پھٹے گا اور لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جائے گا؟
۳۸. اے جن و انس (اُس وقت) تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
۳۹. اُس روز کسی انسان اور کسی جن سے اُس کا گناہ پوچھنے کی ضرورت نہ ہو گی
۴۰. پھر (دیکھ لیا جائے گا کہ) تم دونوں گروہ اپنے رب کے کن کن احسانات کا انکار کرتے ہو
۴۱. مجرم وہاں اپنے چہروں سے پہچان لیے جائیں گے اور انہیں پیشانی کے بال اور پاؤں پکڑ پکڑ کر گھسیٹا جائے گا
۴۲. اُس وقت تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
۴۳. (اُس وقت کہا جائے گا) یہ وہی جہنم ہے جس کو مجرمین جھوٹ قرار دیا کرتے تھے
۴۴. اُسی جہنم اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان وہ گردش کرتے رہیں گے
۴۵. پھر اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو تم جھٹلاؤ گے؟
۴۶. اور ہر اُس شخص کے لیے جو اپنے رب کے حضور پیش ہونے کا خوف رکھتا ہو، دو باغ ہیں
۴۷. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۴۸. ہری بھری ڈالیوں سے بھرپور
۴۹. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۰. دونوں باغوں میں دو چشمے رواں
۵۱. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۲. دونوں باغوں میں ہر پھل کی دو قسمیں
۵۳. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۴. جنتی لوگ ایسے فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے، اور باغوں کی ڈالیاں پھلوں سے جھکی پڑ رہی ہوں گی
۵۵. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۶. اِن نعمتوں کے درمیان شرمیلی نگاہوں والیاں ہوں گی جنہیں اِن جنتیوں سے پہلے کسی انسان یا جن نے چھوا نہ ہو گا
۵۷. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۵۸. ایسی خوبصورت جیسے ہیرے اور موتی
۵۹. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۶۰. نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے
۶۱. پھر اے جن و انس، اپنے رب کے کن کن اوصاف حمیدہ کا تم انکار کرو گے؟
۶۲. اور اُن دو باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہوں گے
۶۳. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۶۴. گھنے سرسبز و شاداب باغ
۶۵. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۶۶. دونوں باغوں میں دو چشمے فواروں کی طرح ابلتے ہوئے
۶۷. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۶۸. اُن میں بکثرت پھل اور کھجوریں اور انار
۶۹. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۰. اِن نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں
۷۱. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۲. خیموں میں ٹھیرائی ہوئی حوریں
۷۳. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۴. اِن جنتیوں سے پہلے کبھی انسان یا جن نے اُن کو نہ چھوا ہو گا
۷۵. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۶. وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے
۷۷. اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
۷۸. بڑی برکت والا ہے تیرے رب جلیل و کریم کا نام
۵۶۔ سورۃ الواقعہ
۱. جب وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا
۲. تو کوئی اس کے وقوع کو جھٹلانے والا نہ ہو گا
۳. وہ تہ و بالا کر دینے والی آفت ہو گی
۴. زمین اس وقت یکبارگی ہلا ڈالی جائے گی
۵. اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے
۶. کہ پراگندہ غبار بن کر رہ جائیں گے
۷. تم لوگ اُس وقت تین گروہوں میں تقسیم ہو جاؤ گے
۸. دائیں بازو والے، سو دائیں بازو والوں (کی خوش نصیبی) کا کیا کہنا
۹. اور بائیں بازو والے، تو بائیں بازو والوں (کی بد نصیبی کا) کا کیا ٹھکانا
۱۰. اور آگے والے تو پھر آگے وا لے ہی ہیں
۱۱. وہی تو مقرب لوگ ہیں
۱۲. نعمت بھری جنتوں میں رہیں گے
۱۳. اگلوں میں سے بہت ہوں گے
۱۴. اور پچھلوں میں سے کم
۱۵. مرصع تختوں پر
۱۶. تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھیں گے
۱۷. اُن کی مجلسوں میں ابدی لڑکے شراب چشمہ جاری سے
۱۸. لبریز پیالے کنٹر اور ساغر لیے دوڑتے پھرتے ہوں گے
۱۹. جسے پی کر نہ اُن کا سر چکرائے گا نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا
۲۰. اور وہ اُن کے سامنے طرح طرح کے لذیذ پھل پیش کریں گے جسے چاہیں چن لیں
۲۱. اور پرندوں کے گوشت پیش کریں گے کہ جس پرندے کا چاہیں استعمال کریں
۲۲. اور ان کے لیے خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہوں گی
۲۳. ایسی حسین جیسے چھپا کر رکھے ہوئے ہوتی
۲۴. یہ سب کچھ اُن اعمال کی جزا کے طور پر انہیں ملے گا جو وہ دنیا میں کرتے رہے تھے
۲۵. وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہ سنیں گے
۲۶. جو بات بھی ہو گی ٹھیک ٹھیک ہو گی
۲۷. اور دائیں بازو والے، دائیں بازو والوں کی خوش نصیبی کا کیا کہنا
۲۸. وہ بے خار بیریوں
۲۹. اور تہ بر تہ چڑھے ہوئے کیلوں
۳۰. اور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں
۳۱. اور ہر دم رواں پانی
۳۲. اور کبھی ختم نہ ہونے والے
۳۳. اور بے روک ٹوک ملنے والے بکثرت پھلوں
۳۴. اور اونچی نشست گاہوں میں ہوں گے
۳۵. ان کی بیویوں کو ہم خاص طور پر نئے سرے سے پیدا کریں گے
۳۶. اور انہیں با کرہ بنا دیں گے
۳۷. اپنے شوہروں کی عاشق اور عمر میں ہم سن
۳۸. یہ کچھ دائیں بازو والوں کے لیے ہے
۳۹. وہ اگلوں میں سے بہت ہوں گے
۴۰. اور پچھلوں میں سے بھی بہت
۴۱. اور بائیں بازو والے، بائیں بازو والوں کی بد نصیبی کا کیا پوچھنا
۴۲. وہ لو کی لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی
۴۳. اور کالے دھوئیں کے سائے میں ہوں گے
۴۴. جو نہ ٹھنڈا ہو گا نہ آرام دہ
۴۵. یہ وہ لوگ ہوں گے جو اِس انجام کو پہنچنے سے پہلے خوشحال تھے
۴۶. اور گناہ عظیم پر اصرار کرتے تھے
۴۷. کہتے تھے ‘‘کیا جب ہم مر کر خاک ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں گے تو پھر اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟
۴۸. اور کیا ہمارے وہ باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے جو پہلے گزر چکے ہیں؟‘‘
۴۹. اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہو، یقیناً اگلے اور پچھلے سب
۵۰. ایک دن ضرور جمع کیے جانے والے ہیں جس کا وقت مقرر کیا جا چکا ہے
۵۱. پھر اے گمراہو اور جھٹلانے والو!
۵۲. تم شجر زقوم کی غذا کھانے والے ہو
۵۳. اُسی سے تم پیٹ بھرو گے
۵۴. اور اوپر سے کھولتا ہوا پانی
۵۵. تونس لگے ہوئے اونٹ کی طرح پیو گے
۵۶. یہ ہے بائیں والوں کی ضیافت کا سامان روز جزا میں
۵۷. ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر کیوں تصدیق نہیں کرتے؟
۵۸. کبھی تم نے غور کیا، یہ نطفہ جو تم ڈالتے ہو
۵۹. اس سے بچہ تم بناتے ہو یا اس کے بنانے والے ہم ہیں؟
۶۰. ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے، اور ہم اِس سے عاجز نہیں ہیں
۶۱. کہ تمہاری شکلیں بدل دیں اور کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کر دیں جس کو تم نہیں جانتے
۶۲. اپنی پہلی پیدائش کو تو تم جانتے ہو، پھر کیوں سبق نہیں لیتے؟
۶۳. کبھی تم نے سوچا، یہ بیج جو تم بوتے ہو
۶۴. اِن سے کھیتیاں تم اگاتے ہو یا اُن کے اگانے والے ہم ہیں؟
۶۵. ہم چاہیں تو ان کھیتیوں کو بھس بنا کر رکھ دیں اور تم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ
۶۶. کہ ہم پر تو الٹی چٹی پڑ گئی
۶۷. بلکہ ہمارے تو نصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں
۶۸. کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا، یہ پانی جو تم پیتے ہو
۶۹. اِسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اِس کے برسانے والے ہم ہیں؟
۷۰. ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں، پھر کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے؟
۷۱. کبھی تم نے خیال کیا، یہ آگ جو تم سلگاتے ہو
۷۲. اِس کا درخت تم نے پیدا کیا ہے، یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟
۷۳. ہم نے اُس کو یاد دہانی کا ذریعہ اور حاجت مندوں کے لیے سامان زیست بنایا ہے
۷۴. پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
۷۵. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں تاروں کے مواقع کی
۷۶. اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے
۷۷. کہ یہ ایک بلند پایہ قرآن ہے
۷۸. ایک محفوظ کتاب میں ثبت
۷۹. جسے مطہرین کے سوا کوئی چھو نہیں سکتا
۸۰. یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے
۸۱. پھر کیا اس کلام کے ساتھ تم بے اعتنائی برتتے ہو
۸۲. اور اِس نعمت میں اپنا حصہ تم نے یہ رکھا ہے کہ اِسے جھٹلاتے ہو؟
۸۳. تو جب مرنے والے کی جان حلق تک پہنچ چکی ہوتی ہے
۸۴. اور تم آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہو کہ وہ مر رہا ہے،
۸۵. اُس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اُس کے زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم کو نظر نہیں آتے
۸۶. اب اگر تم کسی کے محکوم نہیں ہو اور اپنے اِس خیال میں سچے ہو،
۸۷. اُس وقت اُس کی نکلتی ہوئی جان کو واپس کیوں نہیں لے آتے؟
۸۸. پھر وہ مرنے والا اگر مقربین میں سے ہو
۸۹. تو اس کے لیے راحت اور عمدہ رزق اور نعمت بھری جنت ہے
۹۰. اور اگر وہ اصحاب یمین میں سے ہو
۹۱. تو اس کا استقبال یوں ہوتا ہے کہ سلام ہے تجھے، تو اصحاب الیمین میں سے ہے
۹۲. اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو
۹۳. تو اس کی تواضع کے لیے کھولتا ہوا پانی ہے
۹۴. اور جہنم میں جھونکا جانا
۹۵. یہ سب کچھ قطعی حق ہے
۹۶. پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
۵۷۔ سورۃ الحدید
۱. اللہ کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو زمین اور آسمانوں میں ہے، اور وہی زبردست دانا ہے
۲. زمین اور آسمانوں کی سلطنت کا مالک وہی ہے، زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے، اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۳. وہی اول بھی ہے اور آخر بھی، ظاہر بھی ہے اور مخفی بھی، اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
۴. وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور پھر عرش پر جلوہ فرما ہوا اُس کے علم میں ہے جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اُس میں چڑھتا ہے وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو جو کام بھی کرتے ہو اسے وہ دیکھ رہا ہے
۵. وہی زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے اور تمام معاملات فیصلے کے لیے اُسی کی طرف رجوع کیے جاتے ہیں
۶. وہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور دلوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے
۷. ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر اور خرچ کرو اُن چیزوں میں سے جن پر اس نے تم کو خلیفہ بنایا ہے جو لوگ تم میں سے ایمان لائیں گے اور مال خرچ کریں گے ان کے لیے بڑا اجر ہے
۸. تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ رسول تمہیں اپنے رب پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے اور وہ تم سے عہد لے چکا ہے اگر تم واقعی ماننے والے ہو
۹. وہ اللہ ہی تو ہے جو اپنے بندے پر صاف صاف آیتیں نازل کر رہا ہے تاکہ تمہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئے، اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ تم پر نہایت شفیق اور مہربان ہے
۱۰. آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے تم میں سے جو لوگ فتح کے بعد خرچ اور جہاد کریں گے وہ کبھی اُن لوگوں کے برابر نہیں ہو سکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا ہے اُن کا درجہ بعد میں خرچ اور جہاد کرنے والوں سے بڑھ کر ہے اگرچہ اللہ نے دونوں ہی سے اچھے وعدے فرمائے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے با خبر ہے
۱۱. کون ہے جو اللہ کو قرض دے؟ اچھا قرض، تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا کر واپس دے، اور اُس کے لیے بہترین اجر ہے
۱۲. اُس دن جبکہ تم مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور اُن کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا (ان سے کہا جائے گا کہ) ‘‘آج بشارت ہے تمہارے لیے‘‘ جنتیں ہوں گی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہی ہے بڑی کامیابی
۱۳. اُس روز منافق مردوں اور عورتوں کا حال یہ ہو گا کہ وہ مومنوں سے کہیں گے ذرا ہماری طرف دیکھو تاکہ ہم تمہارے نور سے کچھ فائدہ اٹھائیں، مگر ان سے کہا جائے گا پیچھے ہٹ جاؤ، اپنا نور کہیں اور تلاش کرو پھر ان کے درمیان ایک دیوار حائل کر دی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہو گا اُس دروازے کے اندر رحمت ہو گی اور باہر عذاب
۱۴. وہ مومنوں سے پکار پکار کر کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ مومن جواب دیں گے ہاں، مگر تم نے اپنے آپ کو خود فتنے میں ڈالا، موقع پرستی کی، شک میں پڑے رہے، اور جھوٹی توقعات تمہیں فریب دیتی رہیں، یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آ گیا، اور آخر وقت تک وہ بڑا دھوکے باز تمہیں اللہ کے معاملہ میں دھوکا دیتا رہا
۱۵. لہٰذا آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ اُن لوگوں سے جنہوں نے کھلا کھلا کفر کیا تھا تمہارا ٹھکانا جہنم ہے، وہی تمہاری خبر گیری کرنے والی ہے اور یہ بدترین انجام ہے
۱۶. کیا ایمان لانے والوں کے لیے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ اُن کے دل اللہ کے ذکر سے پگھلیں اور اُس کے نازل کردہ حق کے آگے جھکیں اور وہ اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں پہلے کتاب دی گئی تھی، پھر ایک لمبی مدت اُن پر گزر گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے اور آج ان میں سے اکثر فاسق بنے ہوئے ہیں؟
۱۷. خوب جان لو کہ، اللہ زمین کو اُس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے، ہم نے نشانیاں تم کو صاف صاف دکھا دی ہیں، شاید کہ تم عقل سے کام لو
۱۸. مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ صدقات دینے والے ہیں اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسن دیا ہے، اُن کو یقیناً کئی گنا بڑھا کر دیا جائے گا اور ان کے لیے بہترین اجر ہے
۱۹. اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں وہی اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں، اُن کے لیے اُن کا اجر اور اُن کا نور ہے اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہے وہ دوزخی ہیں
۲۰. خوب جان لو کہ یہ دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بارش ہو گئی تو اس سے پیدا ہونے والی نباتات کو دیکھ کر کاشت کار خوش ہو گئے پھر وہی کھیتی پک جاتی ہے اور تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہو گئی پھر وہ بھس بن کر رہ جاتی ہے اِس کے برعکس آخرت وہ جگہ ہے جہاں سخت عذاب ہے اور اللہ کی مغفرت اور اس کی خوشنودی ہے دنیا کی زندگی ایک دھوکے کی ٹٹی کے سوا کچھ نہیں
۲۱. دوڑو اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو اپنے رب کی مغفرت اور اُس کی جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان و زمین جیسی ہے، جو مہیا کی گئی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اللہ اور اُس کے رسولوں پر ایمان لائے ہوں یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے
۲۲. کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین میں یا تمہارے اپنے نفس پر نازل ہوتی ہو اور ہم نے اس کو پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب میں لکھ نہ رکھا ہو ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان کام ہے
۲۳. (یہ سب کچھ اس لیے ہے) تاکہ جو کچھ بھی نقصان تمہیں ہو اس پر تم دل شکستہ نہ ہو اور جو کچھ اللہ تمہیں عطا فرمائے اس پر پھول نہ جاؤ اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتے ہیں اور فخر جتاتے ہیں
۲۴. جو خود بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بخل پر اکساتے ہیں اب اگر کوئی رو گردانی کرتا ہے تو اللہ بے نیاز اور ستودہ صفات ہے
۲۵. ہم نے اپنے رسولوں کو صاف صاف نشانیوں اور ہدایات کے ساتھ بھیجا، اور اُن کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں، اور لوہا اتارا جس میں بڑا زور ہے اور لوگوں کے لیے منافع ہیں یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ اللہ کو معلوم ہو جائے کہ کون اُس کو دیکھے بغیر اس کی اور اُس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے یقیناً اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
۲۶. ہم نے نوحؑ اور ابراہیمؑ کو بھیجا اور اُن دونوں کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی پھر ان کی اولاد میں سے کسی نے ہدایت اختیار کی اور بہت سے فاسق ہو گئے
۲۷. اُن کے بعد ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے، اور ان سب کے بعد عیسیٰؑ ابن مریم کو مبعوث کیا اور اُس کو انجیل عطا کی اور جن لوگوں نے اس کی پیروی اختیار کی اُن کے دلوں میں ہم نے ترس اور رحم ڈال دیا اور رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کر لی، ہم نے اُسے اُن پر فرض نہیں کیا تھا، مگر اللہ کی خوشنودی کی طلب میں انہوں نے آپ ہی یہ بدعت نکالی اور پھر اس کی پابندی کرنے کا جو حق تھا اسے ادا نہ کیا اُن میں سے جو لوگ ایمان لائے ہوئے تھے اُن کا اجر ہم نے ان کو عطا کیا، مگر ان میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں
۲۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو اور اس کے رسولؐ پر ایمان لاؤ، اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ عطا فرمائے گا اور تمہیں وہ نور بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے، اور تمہارے قصور معاف کر دے گا، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے
۲۹. (تم کو یہ روش اختیار کرنی چاہیے) تاکہ اہل کتاب کو معلوم ہو جائے کہ اللہ کے فضل پر اُن کا کوئی اجارہ نہیں ہے، اور یہ کہ اللہ کا فضل اس کے اپنے ہی ہاتھ میں ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور وہ بڑے فضل والا ہے
۵۸۔ سورۃ المجادلۃ
۱. اللہ نے سن لی اُس عورت کی بات جو ا پنے شوہر کے معاملہ میں تم سے تکرار کر رہی ہے اور اللہ سے فریاد کیے جاتی ہے اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا ہے، وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے
۲. تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں ان کی بیویاں ان کی مائیں نہیں ہیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے یہ لوگ ایک سخت ناپسندیدہ اور جھوٹی بات کہتے ہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ بڑا معاف کرنے والا اور درگزر فرمانے والا ہے
۳. جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی اُس بات سے رجوع کریں جو انہوں نے کہی تھی، تو قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، ایک غلام آزاد کرنا ہو گا اِس سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
۴. اور جو شخص غلام نہ پائے وہ دو مہینے کے پے در پے روزے رکھے قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جو اس پر بھی قادر نہ ہو وہ ۶۰ مسکینوں کو کھانا کھلائے یہ حکم اس لیے دیا جا رہا ہے کہ تم اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لاؤ یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں، اور کافروں کے لیے دردناک سزا ہے
۵. جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل و خوار کر دیے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے کے لوگ ذلیل و خوار کیے جا چکے ہیں ہم نے صاف صاف آیات نازل کر دی ہیں، اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے
۶. اُس دن (یہ ذلت کا عذاب ہونا ہے) جب اللہ ان سب کو پھر سے زندہ کر کے اٹھائے گا اور انہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کچھ کر کے آئے ہیں وہ بھول گئے ہیں مگر اللہ نے ان سب کا کیا دھرا گن گن کر محفوظ کر رکھا ہے اور اللہ ایک ایک چیز پر شاہد ہے
۷. کیا تم کو خبر نہیں ہے کہ زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا اللہ کو علم ہے؟ کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ تین آدمیوں میں کوئی سرگوشی ہو اور ان کے درمیان چوتھا اللہ نہ ہو، یا پانچ آدمیوں میں سرگوشی ہو اور ان کے اندر چھٹا اللہ نہ ہو خفیہ بات کرنے والا خواہ اِس سے کم ہوں یا زیادہ، جہاں کہیں بھی وہ ہوں، اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے پھر قیامت کے روز وہ ان کو بتا دے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
۸. کیا تم نے دیکھا نہیں اُن لوگوں کو جنہیں سرگوشیاں کرنے سے منع کر دیا گیا تھا پھر بھی وہ وہی حرکت کیے جاتے ہیں جس سے انہیں منع کیا گیا تھا؟ یہ لوگ چھپ چھپ کر آپس میں گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی باتیں کرتے ہیں، اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو تمہیں اُس طریقے سے سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے تم پر سلام نہیں کیا ہے اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ ہماری اِن باتوں پر اللہ ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتا اُن کے لیے جہنم ہی کافی ہے اُسی کا وہ ایندھن بنیں گے بڑا ہی برا انجام ہے اُن کا
۹. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم آپس میں پوشیدہ بات کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی باتیں نہیں بلکہ نیکی اور تقویٰ کی باتیں کرو اور اُس خدا سے ڈرتے رہو جس کے حضور تمہیں حشر میں پیش ہونا ہے
۱۰. کانا پھوسی تو ایک شیطانی کام ہے، اور وہ اس لیے کی جاتی ہے کہ ایمان لانے والے لوگ اُس سے رنجیدہ ہوں، حالانکہ بے اذن خدا وہ انہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتی، اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے
۱۱. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم سے کہا جائے کہ اپنی مجلسوں میں کشادگی پیدا کرو تو جگہ کشادہ کر دیا کرو، اللہ تمہیں کشادگی بخشے گا اور جب تم سے کہا جائے کہ اٹھ جاؤ تو اٹھ جایا کرو تم میں سے جو لوگ ایمان رکھنے والے ہیں اور جن کو علم بخشا گیا ہے، اللہ ان کو بلند درجے عطا فرمائے گا، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے
۱۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم رسول سے تخلیہ میں بات کرو تو بات کرنے سے پہلے کچھ صدقہ دو یہ تمہارے لیے بہتر اور پاکیزہ تر ہے البتہ اگر تم صدقہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اللہ غفور و رحیم ہے
۱۳. کیا تم ڈر گئے اس بات سے کہ تخلیہ میں گفتگو کرنے سے پہلے تمہیں صدقات دینے ہوں گے؟ اچھا، اگر تم ایسا نہ کرو اور اللہ نے تم کو اس سے معاف کر دیا تو نماز قائم کرتے رہو، زکوٰۃدیتے رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
۱۴. کیا تم نے دیکھا نہیں اُن لوگوں کو جنہوں نے دوست بنایا ہے ایک ایسے گروہ کو جو اللہ کا مغضوب ہے؟ وہ نہ تمہارے ہیں نہ اُن کے، اور وہ جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاتے ہیں
۱۵. اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے، بڑے ہی برے کرتوت ہیں جو وہ کر رہے ہیں
۱۶. اُنہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں، اِس پر ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے
۱۷. اللہ سے بچانے کے لیے نہ ان کے مال کچھ کام آئیں گے نہ ان کی اولاد وہ دوزخ کے یار ہیں، اسی میں وہ ہمیشہ رہیں گے
۱۸. جس روز اللہ ان سب کو اٹھائے گا، وہ اس کے سامنے بھی اُسی طرح قسمیں کھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے کھاتے ہیں اور اپنے نزدیک یہ سمجھیں گے کہ اس سے ان کا کچھ کام بن جائے گا خوب جان لو، وہ پرلے درجے کے جھوٹے ہیں
۱۹. شیطان اُن پر مسلط ہو چکا ہے اور ا ُس نے خدا کی یاد اُن کے دل سے بھلا دی ہے وہ شیطان کی پارٹی کے لوگ ہیں خبردار ہو، شیطان کی پارٹی والے ہی خسارے میں رہنے والے ہیں
۲۰. یقیناً ذلیل ترین مخلوقات میں سے ہیں وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتے ہیں
۲۱. اللہ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب ہو کر رہیں گے فی الواقع اللہ زبردست اور زور آور ہے
۲۲. تم کبھی یہ نہ پاؤ گے کہ جو لوگ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ اُن لوگوں سے محبت کرتے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے، خواہ وہ اُن کے باپ ہوں، یا اُن کے بیٹے، یا اُن کے بھائی یا اُن کے اہل خاندان یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح عطا کر کے ان کو قوت بخشی ہے وہ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے وہ اللہ کی پارٹی کے لوگ ہیں خبردار رہو، اللہ کی پارٹی والے ہی فلاح پانے والے ہیں
۵۹۔ سورۃ الحشر
۱. اللہ ہی کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، اور وہی غالب اور حکیم ہے
۲. وہی ہے جس نے اہل کتاب کافروں کو پہلے ہی حملے میں اُن کے گھروں سے نکال باہر کیا تمہیں ہرگز یہ گمان نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے، اور وہ بھی یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اُن کی گڑھیاں انہیں اللہ سے بچا لیں گی مگر اللہ ایسے رخ سے اُن پر آیا جدھر اُن کا خیال بھی نہ گیا تھا اُس نے اُن کے دلوں میں رعب ڈال دیا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے بھی اپنے گھروں کو برباد کر رہے تھے اور مومنوں کے ہاتھوں بھی برباد کروا رہے تھے پس عبرت حاصل کرو اے دیدہ بینا رکھنے والو!
۳. اگر اللہ نے اُن کے حق میں جلا وطنی نہ لکھ دی ہوتی تو دنیا ہی میں وہ انہیں عذاب دے ڈالتا، اور آخرت میں تو ان کے لیے دوزخ کا عذاب ہے ہی
۴. یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کیا، اور جو بھی اللہ کا مقابلہ کرے اللہ اس کو سزا دینے میں بہت سخت ہے
۵. تم لوگوں نے کھجوروں کے جو درخت کاٹے یا جن کو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا، یہ سب اللہ ہی کے اذن سے تھا اور (اللہ نے یہ اذن اس لیے دیا) تاکہ فاسقوں کو ذلیل و خوار کرے
۶. اور جو مال اللہ نے اُن کے قبضے سے نکال کر اپنے رسول کی طرف پلٹا دیے، وہ ایسے مال نہیں ہیں جن پر تم نے اپنے گھوڑے اور اونٹ دوڑائے ہوں، بلکہ اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے تسلط عطا فرما دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۷. جو کچھ بھی اللہ اِن بستیوں کے لوگوں سے اپنے رسول کی طرف پلٹا دے وہ اللہ اور رسول اور رشتہ داروں اور یتامیٰ اور مساکین اور مسافروں کے لیے ہے تاکہ وہ تمہارے مالداروں ہی کے درمیان گردش نہ کرتا رہے جو کچھ رسولؐ تمھیں دے وہ لے لو اور جس چیز سے وہ تم کو روک دے اس سے رک جاؤ اللہ سے ڈرو، اللہ سخت سزا دینے والا ہے
۸. (نیز وہ مال) اُن غریب مہاجرین کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور جائدادوں سے نکال باہر کیے گئے ہیں یہ لوگ اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی چاہتے ہیں اور اللہ اور اُس کے رسولؐ کی حمایت پر کمر بستہ رہتے ہیں یہی راستباز لوگ ہیں
۹. (اور وہ اُن لوگوں کے لیے بھی ہے) جو اِن مہاجرین کی آمد سے پہلے ہی ایمان لا کر دار الحجرت میں مقیم تھے یہ اُن لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے اِن کے پاس آئے ہیں اور جو کچھ بھی اُن کو دیدیا جائے اُس کی کوئی حاجت تک یہ اپنے دلوں میں محسوس نہیں کرتے اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں خواہ اپنی جگہ خود محتاج ہوں حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے دل کی تنگی سے بچا لیے گئے وہی فلاح پانے والے ہیں
۱۰. (اور وہ اُن لوگوں کے لیے بھی ہے) جو اِن اگلوں کے بعد آئے ہیں، جو کہتے ہیں کہ ‘‘اے ہمارے رب، ہمیں اور ہمارے اُن سب بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے کوئی بغض نہ رکھ، اے ہمارے رب، تو بڑا مہربان اور رحیم ہے‘‘
۱۱. تم نے دیکھا نہیں اُن لوگوں کو جنہوں نے منافقت کی روش اختیار کی ہے؟ یہ اپنے کافر اہل کتاب بھائیوں سے کہتے ہیں ‘‘اگر تمہیں نکالا گیا تو ہم تمہارے ساتھ نکلیں گے، اور تمہارے معاملہ میں ہم کسی کی بات ہرگز نہ مانیں گے، اور اگر تم سے جنگ کی گئی تو ہم تمہاری مدد کریں گے‘‘ مگر اللہ گواہ ہے کہ یہ لوگ قطعی جھوٹے ہیں
۱۲. اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ ہرگز نہ نکلیں گے، اور اگر اُن سے جنگ کی گئی تو یہ اُن کی ہرگز مدد نہ کریں گے، اور اگر یہ ان کی مدد کریں بھی تو پیٹھ پھیر جائیں گے اور پھر کہیں سے کوئی مدد نہ پائیں گے
۱۳. اِن کے دلوں میں اللہ سے بڑھ کر تمہارا خوف ہے، اس لیے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ بوجھ نہیں رکھتے
۱۴. یہ کبھی اکٹھے ہو کر (کھلے میدان میں) تمہارا مقابلہ نہ کریں گے، لڑیں گے بھی تو قلعہ بند بستیوں میں بیٹھ کر یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر یہ آپس کی مخالفت میں بڑے سخت ہیں تم اِنہیں اکٹھا سمجھتے ہو مگر ان کے دل ایک دوسرے سے پھٹے ہوئے ہیں اِن کا یہ حال اِس لیے ہے کہ یہ بے عقل لوگ ہیں
۱۵. یہ اُنہی لوگوں کے مانند ہیں جو اِن سے تھوڑی ہی مدت پہلے اپنے کیے کا مزا چکھ چکے ہیں اور اِن کے لیے دردناک عذاب ہے
۱۶. اِن کی مثال شیطان کی سی ہے کہ پہلے وہ انسان سے کہتا ہے کہ کفر کر، اور جب انسان کفر کر بیٹھتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں تجھ سے بری الذمہ ہوں، مجھے تو اللہ رب العالمین سے ڈر لگتا ہے
۱۷. پھر دونوں کا انجام یہ ہونا ہے کہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائیں، اور ظالموں کی یہی جزا ہے
۱۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اُس نے کل کے لیے کیا سامان کیا ہے اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ یقیناً تمہارے اُن سب اعمال سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو
۱۹. اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے اُنہیں خود اپنا نفس بھلا دیا، یہی لوگ فاسق ہیں
۲۰. دوزخ میں جانے والے اور جنت میں جانے والے کبھی یکساں نہیں ہو سکتے جنت میں جانے والے ہی اصل میں کامیاب ہیں
۲۱. اگر ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی اتار دیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ (اپنی حالت پر) غور کریں
۲۲. وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، غائب اور ظاہر ہر چیز کا جاننے والا، وہی رحمٰن اور رحیم ہے
۲۳. وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ ہے نہایت مقدس، سراسر سلامتی، امن دینے والا، نگہبان، سب پر غالب، اپنا حکم بزور نافذ کرنے والا، اور بڑا ہی ہو کر رہنے والا پاک ہے اللہ اُس شرک سے جو لوگ کر رہے ہیں
۲۴. وہ اللہ ہی ہے جو تخلیق کا منصوبہ بنانے والا اور اس کو نافذ کرنے والا اور اس کے مطابق صورت گری کرنے والا ہے اس کے لیے بہترین نام ہیں ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے اُس کی تسبیح کر رہی ہے، اور وہ زبردست اور حکیم ہے
۶۰۔ سورۃ الممتحنۃ
۱. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے کے لیے اور میری رضا جوئی کی خاطر (وطن چھوڑ کر گھروں سے) نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ تم اُن کے ساتھ دوستی کی طرح ڈالتے ہو، حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے اُس کو ماننے سے وہ انکار کر چکے ہیں اور اُن کی روش یہ ہے کہ رسول کو اور خود تم کو صرف اِس قصور پر جلا وطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب، اللہ پر ایمان لائے ہو تم چھپا کر اُن کو دوستانہ پیغام بھیجتے ہو، حالانکہ جو کچھ تم چھپا کر کرتے ہو اور جو علانیہ کرتے ہو، ہر چیز کو میں خوب جانتا ہوں جو شخص بھی تم میں سے ایسا کرے وہ یقیناً راہ راست سے بھٹک گیا
۲. اُن کا رویہ تو یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پا جائیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں اور ہاتھ اور زبان سے تمہیں آزار دیں وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ
۳. قیامت کے دن نہ تمہاری رشتہ داریاں کسی کام آئیں گی نہ تمہاری اولاد اُس روز اللہ تمہارے درمیان جدائی ڈال دے گا، اور و ہی تمہارے اعمال کا دیکھنے والا ہے
۴. تم لوگوں کے لیے ابراہیمؑ اور اُس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ہے کہ اُنہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا ‘‘ہم تم سے اور تمہارے اِن معبودوں سے جن کو تم خدا کو چھوڑ کر پوجتے ہو قطعی بیزار ہیں، ہم نے تم سے کفر کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے عداوت ہو گئی اور بیر پڑ گیا جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاؤ‘‘ مگر ابراہیمؑ کا اپنے باپ سے یہ کہنا (اِس سے مستثنیٰ ہے) کہ ‘‘میں آپ کے لیے مغفرت کی درخواست ضرور کروں گا، اور اللہ سے آپ کے لیے کچھ حاصل کر لینا میرے بس میں نہیں ہے‘‘ (اور ابراہیمؑ و اصحاب ابراہیمؑ کی دعا یہ تھی کہ) ‘‘اے ہمارے رب، تیرے ہی اوپر ہم نے بھروسا کیا اور تیری ہی طرف ہم نے رجوع کر لیا اور تیرے ہی حضور ہمیں پلٹنا ہے
۵. اے ہمارے رب، ہمیں کافروں کے لیے فتنہ نہ بنا دے اور اے ہمارے رب، ہمارے قصوروں سے درگزر فرما، بے شک تو ہی زبردست اور دانا ہے‘‘
۶. اِنہی لوگوں کے طرز عمل میں تمہارے لیے اور ہر اُس شخص کے لیے اچھا نمونہ ہے جو اللہ اور روز آخر کا امیدوار ہو اِس سے کوئی منحرف ہو تو اللہ بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے
۷. بعید نہیں کہ اللہ کبھی تمہارے اور اُن لوگوں کے درمیان محبت ڈال دے جن سے آج تم نے دشمنی مول لی ہے اللہ بڑی قدرت رکھتا ہے اور وہ غفور و رحیم ہے
۸. اللہ تمھیں اس بات سے نہیں روکتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو جنہوں نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا ہے اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
۹. وہ تمہیں جس بات سے روکتا ہے وہ تو یہ ہے کہ تم اُن لوگوں سے دوستی کرو جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اور تمہارے اخراج میں ایک دوسرے کی مدد کی ہے اُن سے جو لوگ دوستی کریں وہی ظالم ہیں
۱۰. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب مومن عورتیں ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تو (ان کے مومن ہونے کی) جانچ پڑتال کر لو، اور ان کے ایمان کی حقیقت اللہ ہی بہتر جانتا ہے پھر جب تمہیں معلوم ہو جائے کہ وہ مومن ہیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو نہ وہ کفار کے لیے حلال ہیں اور نہ کفار ان کے لیے حلال ان کے کافر شوہروں نے جو مہر اُن کو دیے تھے وہ انہیں پھیر دو اور ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جبکہ تم اُن کے مہر اُن کو ادا کر دو اور تم خود بھی کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ روکے رہو جو مہر تم نے اپنی کافر بیویوں کو دیے تھے وہ تم واپس مانگ لو اور جو مہر کافروں نے اپنی مسلمان بیویوں کو دیے تھے انہیں وہ واپس مانگ لیں یہ اللہ کا حکم ہے، وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ علیم و حکیم ہے
۱۱. اور اگر تمہاری کافر بیویوں کے مہروں میں سے کچھ تمہیں کفار سے واپس نہ ملے اور پھر تمہاری نوبت آئے تو جن لوگوں کی بیویاں ادھر رہ گئی ہیں اُن کو اتنی رقم ادا کر دو جو اُن کے دیے ہوئے مہروں کے برابر ہو اور اُس خدا سے ڈر تے رہو جس پر تم ایمان لائے ہو
۱۲. اے نبیؐ، جب تمہارے پاس مومن عورتیں بیعت کرنے کے لیے آئیں اور اس بات کا عہد کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں گی، چوری نہ کریں گی، زنا نہ کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی، اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی، اور کسی امر معروف میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی، تو ان سے بیعت لے لو اور اُن کے حق میں اللہ سے دعائے مغفرت کرو، یقیناً اللہ درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے
۱۳. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اُن لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے، جو آخرت سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے کافر مایوس ہیں
۶۱۔سورۃ الصّٰفّ
۱. اللہ کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، اور وہ غالب اور حکیم ہے
۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو؟
۳. اللہ کے نزدیک یہ سخت ناپسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں
۴. اللہ کو تو پسند وہ لوگ ہیں جو اس کی راہ میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں
۵. اور یاد کرو موسیٰؑ کی وہ بات جو اس نے اپنی قوم سے کہی تھی ‘‘اے میری قوم کے لوگو، تم کیوں مجھے اذیت دیتے ہو حالانکہ تم خوب جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں؟‘‘ پھر جب انہوں نے ٹیڑھ اختیار کی تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیے، اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا
۶. اور یاد کرو عیسیٰؑ ابن مریمؑ کی وہ بات جو اس نے کہی تھی کہ ‘‘اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں، تصدیق کرنے والا ہوں اُس توراۃکی جو مجھ سے پہلے آئی ہوئی موجود ہے، اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہو گا مگر جب وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے کہا یہ تو صریح دھوکا ہے
۷. اب بھلا اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹے بہتان باندھے حالانکہ اسے اسلام (اللہ کے آگے سر اطاعت جھکا دینے) کی دعوت دی جا رہی ہو؟ ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا
۸. یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں، اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پوا پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو
۹. وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے پورے کے پورے دین پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو
۱۰. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، میں بتاؤں تم کو وہ تجارت جو تمہیں عذاب الیم سے بچا دے؟
۱۱. ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو
۱۲. اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا، اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، اور ابدی قیام کی جنتوں میں بہترین گھر تمہیں عطا فرمائے گا یہ ہے بڑی کامیابی
۱۳. اور وہ دوسری چیز جو تم چاہتے ہو وہ بھی تمہیں دے گا، اللہ کی طرف سے نصرت اور قریب ہی میں حاصل ہو جانے والی فتح اے نبیؐ، اہل ایمان کو اِس کی بشارت دے دو
۱۴. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کے مددگار بنو، جس طرح عیسیٰ ابن مریمؑ نے حواریوں کو خطاب کر کے کہا تھا: ‘‘کون ہے اللہ کی طرف (بلانے) میں میرا مددگار؟‘‘ اور حواریوں نے جواب دیا تھا: ‘‘ہم ہیں اللہ کے مددگار‘‘ اُس وقت بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لایا اور دوسرے گروہ نے انکار کیا پھر ہم نے ایمان لانے والوں کی اُن کے دشمنوں کے مقابلے میں تائید کی اور وہی غالب ہو کر رہے
۶۲۔سورۃ الجمعہ
۱. اللہ کی تسبیح کر رہی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور ہر وہ چیز جو زمین میں ہے بادشاہ ہے، قدوس ہے، زبردست اور حکیم ہے
۲. وہی ہے جس نے امیوں کے اندر ایک رسول خود اُنہی میں سے اٹھایا، جو اُنہیں اُس کی آیات سناتا ہے، اُن کی زندگی سنوارتا ہے، اور اُن کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے حالانکہ اِس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے
۳. اور (اس رسول کی بعثت) اُن دوسرے لوگوں کے لیے بھی ہے جو ابھی اُن سے نہیں ملے ہیں
۴. اللہ زبردست اور حکیم ہے یہ اس کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے دیتا ہے، اور وہ بڑا فضل فرمانے والا ہے
۵. جن لوگوں کو توراۃکا حامل بنایا گیا تھا مگر انہوں نے اس کا بار نہ اٹھا یا، اُن کی مثال اُس گدھے کی سی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں اِس سے بھی زیادہ بری مثال ہے اُن لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا ہے ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا
۶. اِن سے کہو، ‘‘اے لوگو جو یہودی بن گئے ہو، اگر تمہیں یہ گھمنڈ ہے کہ باقی سب لوگوں کو چھوڑ کر بس تم ہی اللہ کے چہیتے ہو تو موت کی تمنا کرو اگر تم اپنے اِس زعم میں سچے ہو‘‘
۷. لیکن یہ ہرگز اس کی تمنا نہ کریں گے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے جو یہ کر چکے ہیں، اور اللہ اِن ظالموں کو خوب جانتا ہے
۸. اِن سے کہو، ‘‘جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ تو تمہیں آ کر رہے گی پھر تم اس کے سامنے پیش کیے جاؤ گے جو پوشیدہ و ظاہر کا جاننے والا ہے، اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو
۹. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب پکارا جائے نماز کے لیے جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو
۱۰. پھر جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہو، شاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہو جائے
۱۱. اور جب انہوں نے تجارت اور کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو اس کی طرف لپک گئے اور تمہیں کھڑا چھوڑ دیا ان سے کہو، جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
۶۳۔سورۃ المنٰفقون
۱. اے نبیؐ، جب یہ منافق تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ‘‘ہم گواہی دیتے ہیں کہ آ پ یقیناً اللہ کے رسول ہیں‘‘ ہاں، اللہ جانتا ہے کہ تم ضرور اُس کے رسول ہو، مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعی جھوٹے ہیں
۲. انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور اِس طرح یہ اللہ کے راستے سے خود رکتے اور دنیا کو روکتے ہیں کیسی بری حرکتیں ہیں جو یہ لوگ کر رہے ہیں
۳. یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ ان لوگوں نے ایمان لا کر پھر کفر کیا اس لیے ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی، اب یہ کچھ نہیں سمجھتے
۴. اِنہیں دیکھو تو اِن کے جثے تمہیں بڑے شاندار نظر آئیں بولیں تو تم ان کی باتیں سنتے رہ جاؤ مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چن کر رکھ دیے گئے ہوں ہر زور کی آواز کو یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہ پکے دشمن ہیں، ان سے بچ کر رہو، اللہ کی مار ان پر، یہ کدھر الٹے پھرائے جا رہے ہیں
۵. اور جب اِن سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تاکہ اللہ کا رسول تمہارے لیے مغفرت کی دعا کرے، تو سر جھٹکتے ہیں اور تم دیکھتے ہو کہ وہ بڑے گھمنڈ کے ساتھ آنے سے رکتے ہیں
۶. اے نبیؐ، تم چاہے ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو یا نہ کرو، ان کے لیے یکساں ہے، اللہ ہرگز انہیں معاف نہ کرے گا، اللہ فاسق لوگوں کو ہرگز ہدایت نہیں دیتا
۷. یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول کے ساتھیوں پر خرچ کرنا بند کر دو تاکہ یہ منتشر ہو جائیں حالانکہ زمین اور آسمانوں کے خزانوں کا مالک اللہ ہی ہے، مگر یہ منافق سمجھتے نہیں ہیں
۸. یہ کہتے ہیں کہ ہم مدینے واپس پہنچ جائیں تو جو عزت والا ہے وہ ذلیل کو وہاں سے نکال باہر کرے گا حالانکہ عزت تو اللہ اور اس کے رسولؐ اور مومنین کے لیے ہے، مگر یہ منافق جانتے نہیں ہیں
۹. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں جو لوگ ایسا کریں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں
۱۰. جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور اُس وقت وہ کہے کہ ‘‘اے میرے رب، کیوں نہ تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا‘‘
۱۱. حالانکہ جب کسی کی مہلت عمل پوری ہونے کا وقت آ جاتا ہے تو اللہ اُس کو ہرگز مزید مہلت نہیں دیتا، اور جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے باخبر ہے
۶۴۔ سورۃ التغابن
۱. اللہ کی تسبیح کر رہی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور ہر وہ چیز جو زمین میں ہے اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
۲. وہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا، پھر تم میں سے کوئی کافر ہے اور کوئی مومن، اور اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے جو تم کرتے ہو
۳. اس نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا ہے، اور تمہاری صورت بنائی اور بڑی عمدہ بنائی ہے، اور اسی کی طرف آخرکار تمہیں پلٹنا ہے
۴. زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا اسے علم ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو سب اس کو معلوم ہے، اور وہ دلوں کا حال تک جانتا ہے
۵. کیا تمہیں اُن لوگوں کی کوئی خبر نہیں پہنچی جنہوں نے اِس سے پہلے کفر کیا اور پھر اپنی شامت اعمال کا مزہ چکھ لیا؟ اور آگے اُن کے لیے ایک دردناک عذاب ہے
۶. اِس انجام کے مستحق وہ اس لیے ہوئے کہ اُن کے پاس اُن کے رسول کھلی کھلی دلیلیں اور نشانیاں لے کر آتے رہے، مگر اُنہوں نے کہا ‘‘کیا انسان ہمیں ہدایت دیں گے؟‘‘ اس طرح انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا اور منہ پھیر لیا، تب اللہ بھی ان سے بے پروا ہو گیا اور اللہ تو ہے ہی بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ محمود
۷. منکرین نے بڑے دعوے سے کہا ہے کہ وہ مرنے کے بعد ہرگز دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے ان سے کہو ‘‘نہیں، میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر ضرور تمہیں بتایا جائے گا کہ تم نے (دنیا میں) کیا کچھ کیا ہے، اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے‘‘
۸. پس ایمان لاؤ اللہ پر، اور اُس کے رسول پر، اور اُس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
۹. (اِس کا پتا تمہیں اس روز چل جائے گا) جب اجتماع کے دن وہ تم سب کو اکٹھا کرے گا وہ دن ہو گا ایک دوسرے کے مقابلے میں لوگوں کی ہار جیت کا جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے، اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے
۱۰. اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہے وہ دوزخ کے باشندے ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے
۱۱. کوئی مصیبت کبھی نہیں آتی مگر اللہ کے اذن ہی سے آتی ہے جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے، اور اللہ کو ہر چیز کا علم ہے
۱۲. اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی طاعت کرو لیکن اگر تم اطاعت سے منہ موڑتے ہو تو ہمارے رسول پر صاف صاف حق پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے
۱۳. اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی خدا نہیں، لہٰذا ایمان لانے والوں کو اللہ ہی پر بھروسا رکھنا چاہیے
۱۴. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں، ان سے ہوشیار رہو اور اگر تم عفو و درگزر سے کام لو اور معاف کر دو تو اللہ غفور و رحیم ہے
۱۵. تمہارے مال اور تمہاری اولاد تو ایک آزمائش ہیں، اور اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا اجر ہے
۱۶. لہٰذا جہاں تک تمہارے بس میں ہو اللہ سے ڈرتے رہو، اور سنو اور اطاعت کرو، اور اپنے مال خرچ کرو، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے جو اپنے دل کی تنگی سے محفوظ رہ گئے بس وہی فلاح پانے والے ہیں
۱۷. اگر تم اللہ کو قرض حسن دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کر دے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا، اللہ بڑا قدردان اور بردبار ہے
۱۸. حاضر اور غائب ہر چیز کو جانتا ہے، زبردست اور دانا ہے
۶۵۔ سورۃ الطلاق
۱. اے نبیؐ، جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو اُنہیں اُن کی عدت کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو، اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے (زمانہ عدت میں) نہ تم اُنہیں اُن کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، الا یہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا تم نہیں جانتے، شاید اس کے بعد اللہ (موافقت کی) کوئی صورت پیدا کر دے
۲. پھر جب وہ اپنی (عدت کی) مدت کے خاتمہ پر پہنچیں تو یا انہیں بھلے طریقے سے (اپنے نکاح میں) روک ر کھو، یا بھلے طریقے پر اُن سے جدا ہو جاؤ اور دو ایسے آدمیوں کو گواہ بنا لو جو تم میں سے صاحب عدل ہوں اور (اے گواہ بننے والو) گواہی ٹھیک ٹھیک اللہ کے لیے ادا کرو یہ باتیں ہیں جن کی تم لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہے، ہر اُس شخص کو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جو کوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا اللہ اُس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا
۳. اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اُس کا گمان بھی نہ جاتا ہو جو اللہ پر بھروسا کرے اس کے لیے وہ کافی ہے اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک تقدیر مقرر کر رکھی ہے
۴. اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں ان کے معاملہ میں اگر تم لوگوں کو کوئی شک لاحق ہے تو (تمہیں معلوم ہو کہ) ان کی عدت تین مہینے ہے اور یہی حکم اُن کا ہے جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت کی حد یہ ہے کہ اُن کا وضع حمل ہو جائے جو شخص اللہ سے ڈرے اُس کے معاملہ میں وہ سہولت پیدا کر دیتا ہے
۵. یہ اللہ کا حکم ہے جو اُس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کی برائیوں کو اس سے دور کر دے گا اور اس کو بڑا اجر دے گا
۶. اُن کو (زمانہ عدت میں) اُسی جگہ رکھو جہاں تم رہتے ہو، جیسی کچھ بھی جگہ تمہیں میسر ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے ان کو نہ ستاؤ اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر اُس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک ان کا وضع حمل نہ ہو جائے پھر اگر وہ تمہارے لیے (بچے کو) دودھ پلائیں تو ان کی اجرت انہیں دو، اور بھلے طریقے سے (اجرت کا معاملہ) باہمی گفت و شنید سے طے کر لو لیکن اگر تم نے (اجرت طے کرنے میں) ایک دوسرے کو تنگ کیا تو بچے کو کوئی اور عورت دودھ پلا لے گی
۷. خوشحال آدمی اپنی خوشحالی کے مطابق نفقہ دے، اور جس کو رزق کم دیا گیا ہو وہ اُسی مال میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے اللہ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے اس سے زیادہ کا وہ اُسے مکلف نہیں کرتا بعید نہیں کہ اللہ تنگ دستی کے بعد فراخ دستی بھی عطا فرما دے
۸. کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرتابی کی تو ہم نے ان سے سخت محاسبہ کیا اور ان کو بری طرح سزا دی
۹. انہوں نے اپنے کیے کا مزا چکھ لیا اور اُن کا انجام کار گھاٹا ہی گھاٹا ہے
۱۰. اللہ نے (آخرت میں) ان کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے پس اللہ سے ڈرو اے صاحب عقل لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ نے تمہاری طرف ایک نصیحت نازل کر دی ہے
۱۱. ایک ایسا رسو ل جو تم کو اللہ کی صاف صاف ہدایت دینے والی آیات سناتا ہے تاکہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئے جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے، اللہ اُسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ لوگ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق رکھا ہے
۱۲. اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین کی قسم سے بھی اُنہی کے مانند ان کے درمیان حکم نازل ہوتا رہتا ہے (یہ بات تمہیں اس لیے بتائی جا رہی ہے) تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، اور یہ کہ اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے
۶۶۔ سورۃ التحریم
۱. اے نبیؐ، تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟ (کیا اس لیے کہ) تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو؟ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
۲. اللہ نے تم لوگوں کے لیے اپنی قسموں کی پابندی سے نکلنے کا طریقہ مقرر کر دیا ہے اللہ تمہارا مولیٰ ہے، اور وہی علیم و حکیم ہے
۳. (اور یہ معاملہ بھی قابل توجہ ہے کہ) نبیؐ نے ایک بات اپنی ایک بیوی سے راز میں کہی تھی پھر جب اُس بیوی نے (کسی اور پر) وہ راز ظاہر کر دیا، اور اللہ نے نبیؐ کو اِس (افشائے راز) کی اطلاع دے دی، تو نبیؐ نے اس پر کسی حد تک (اُس بیوی کو) خبردار کیا اور کسی حد تک اس سے درگزر کیا پھر جب نبیؐ نے اُسے (افشائے راز کی) یہ بات بتائی تو اُس نے پوچھا آپ کو اِس کی کس نے خبر دی؟ نبیؐ نے کہا، ‘‘مجھے اُس نے خبر دی جو سب کچھ جانتا ہے اور خوب باخبر ہے‘‘
۴. اگر تم دونوں اللہ سے توبہ کرتی ہو (تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے) کیونکہ تمہارے دل سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں، اور اگر نبی کے مقابلہ میں تم نے باہم جتھے بندی کی تو جان رکھو کہ اللہ اُس کا مولیٰ ہے اور اُس کے بعد جبریل اور تمام صالح اہل ایمان اور سب ملائکہ اس کے ساتھی اور مددگار ہیں
۵. بعید نہیں کہ اگر نبیؐ تم سب بیویوں کو طلاق دیدے تو اللہ اسے ایسی بیویاں تمہارے بدلے میں عطا فرما دے جو تم سے بہتر ہوں، سچی مسلمان، با ایمان، اطاعت گزار، توبہ گزار، عبادت گزار، اور روزہ دار، خواہ شوہر دیدہ ہوں یا باکرہ
۶. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اُس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے جس پر نہایت تند خو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوں گے جو کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم بھی انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں
۷. (اُس وقت کہا جائے گا کہ) اے کافرو، آج معذرتیں پیش نہ کرو، تہیں تو ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے جیسے تم عمل کر رہے تھے
۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ، بعید نہیں کہ اللہ تمہاری برائیاں تم سے دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرما دے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ وہ دن ہو گا جب اللہ اپنے نبی کو اور اُن لوگوں جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہ کرے گا اُن کا نور اُن کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا اور وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب، ہمارا نور ہمارے لیے مکمل کر دے اور ہم سے درگزر فرما، تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۹. اے نبیؐ، کفار اور منافقین سے جہاد کرو اور ان کے ساتھ سختی سے پیش آؤ ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے
۱۰. اللہ کافروں کے معاملے میں نوحؑ اور لوطؑ کی بیویوں کو بطور مثال پیش کرتا ہے وہ ہمارے دو صالح بندوں کی زوجیت میں تھیں، مگر انہوں نے اپنے ان شوہروں سے خیانت کی اور وہ اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ بھی نہ کام آ سکے دونوں سے کہہ دیا گیا کہ جاؤ آگ میں جانے والوں کے ساتھ تم بھی چلی جاؤ
۱۱. اور اہل ایمان کے معاملہ میں اللہ فرعون کی بیوی کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے دعا کی ‘‘اے میرے رب، میرے لیے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات دے‘‘
۱۲. اور عمران کی بیٹی مریمؑ کی مثال دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح پھونک دی، اور اس نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی
۶۷۔ سورۃ الملک
۱. نہایت بزرگ و برتر ہے وہ جس کے ہاتھ میں کائنات کی سلطنت ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۲. جس نے موت اور زندگی کو ایجاد کیا تاکہ تم لوگوں کو آزما کر دیکھے تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے، اور وہ زبردست بھی ہے اور درگزر فرمانے والا بھی
۳. جس نے تہ بر تہ سات آسمان بنائے تم رحمان کی تخلیق میں کسی قسم کی بے ربطی نہ پاؤ گے پھر پلٹ کر دیکھو، کہیں تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے؟
۴. بار بار نگاہ دوڑاؤ تمہاری نگاہ تھک کر نامراد پلٹ آئے گی
۵. ہم نے تمہارے قریب کے آسمان کو عظیم الشان چراغوں سے آراستہ کیا ہے اور اُنہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنا دیا ہے اِن شیطانوں کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ ہم نے مہیا کر رکھی ہے
۶. جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیا ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے
۷. جب وہ اُس میں پھینکے جائیں گے تو اس کے دھاڑنے کی ہولناک آواز سنیں گے اور وہ جوش کھا رہی ہو گی
۸. شدت غضب سے پھٹی جاتی ہو گی ہر بار جب کوئی انبوہ اس میں ڈالا جائے گا، اُس کے کارندے اُن لوگوں سے پوچھیں گے ‘‘کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟‘‘
۹. وہ جواب دیں گے ‘‘ہاں، خبردار کرنے والا ہمارے پاس آیا تھا، مگر ہم نے اسے جھٹلا دیا اور کہا اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے، تم بڑی گمراہی میں پڑے ہوئے ہو‘‘
۱۰. اور وہ کہیں گے ‘‘کاش ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اِس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزا واروں میں نہ شامل ہوتے‘‘
۱۱. اس طرح وہ اپنے قصور کا خود اعتراف کر لیں گے، لعنت ہے ان دوزخیوں پر
۱۲. جو لوگ بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں، یقیناً اُن کے لیے مغفرت ہے اور بڑا اجر
۱۳. تم خواہ چپکے سے بات کرو یا اونچی آواز سے (اللہ کے لیے یکساں ہے)، وہ تو دلوں کا حال تک جانتا ہے
۱۴. کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے؟ حالانکہ وہ باریک بیں اور باخبر ہے
۱۵. وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو تابع کر رکھا ہے، چلو اُس کی چھاتی پر اور کھاؤ خدا کا رزق، اُسی کے حضور تمہیں دوبارہ زندہ ہو کر جانا ہے
۱۶. کیا تم اِس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تمہیں زمین میں دھنسا دے اور یکایک یہ زمین جھکولے کھانے لگے؟
۱۷. کیا تم اِس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تم پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے؟ پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ میری تنبیہ کیسی ہوتی ہے
۱۸. اِن سے پہلے گزرے ہوئے لوگ جھٹلا چکے ہیں پھر دیکھ لو کہ میری گرفت کیسی سخت تھی
۱۹. کیا یہ لو گ اپنے اوپر اڑنے والے پرندوں کو پر پھیلائے اور سکیڑتے نہیں دیکھتے؟ رحمان کے سوا کوئی نہیں جو انہیں تھامے ہوئے ہو وہی ہر چیز کا نگہبان ہے
۲۰. بتاؤ، آخر وہ کونسا لشکر تمہارے پاس ہے جو رحمان کے مقابلے میں تمہاری مدد کر سکتا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ منکرین دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں
۲۱. یا پھر بتاؤ، کون ہے جو تمہیں رزق دے سکتا ہے اگر رحمان اپنا رزق روک لے؟ دراصل یہ لوگ سر کشی اور حق سے گریز پر اڑے ہوئے ہیں
۲۲. بھلا سوچو، جو شخص منہ اوندھائے چل رہا ہو وہ زیادہ صحیح راہ پانے والا ہے یا وہ جو سر اٹھائے سیدھا ایک ہموار سڑک پر چل رہا ہو؟
۲۳. اِن سے کہو اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، تم کو سننے اور دیکھنے کی طاقتیں دیں اور سوچنے سمجھنے والے دل دیے، مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو
۲۴. اِن سے کہو، اللہ ہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے
۲۵. یہ کہتے ہیں ‘‘اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟‘‘
۲۶. کہو، ‘‘اِس کا علم تو اللہ کے پاس ہے، میں تو بس صاف صاف خبردار کر دینے والا ہوں‘‘
۲۷. پھر جب یہ اُس چیز کو قریب دیکھ لیں گے تو اُن سب لوگوں کے چہرے بگڑ جائیں گے جنہوں نے انکار کیا ہے، اور اُس وقت ان سے کہا جائے گا کہ یہی ہے وہ چیز جس کے لیے تم تقاضے کر رہے تھے
۲۸. اِن سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اللہ خواہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے، کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچا لے گا؟
۲۹. اِن سے کہو، وہ بڑا رحیم ہے، اسی پر ہم ایمان لائے ہیں، اور اُسی پر ہمارا بھروسا ہے، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ صریح گمراہی میں پڑا ہوا کون ہے
۳۰. اِن سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر تمہارے کنوؤں کا پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو اِس پانی کی بہتی ہوئی سوتیں تمہیں نکال کر لا دے گا؟
۶۸۔ سورۃ قلم
۱. ن، قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں
۲. تم اپنے رب کے فضل سے مجنوں نہیں ہو
۳. اور یقیناً تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں
۴. اور بیشک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہو
۵. عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے
۶. کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے
۷. تمہارا رب اُن لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہ راست پر ہیں
۸. لہٰذا تم اِن جھٹلانے والوں کے دباؤ میں ہرگز نہ آؤ
۹. یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کرو تو یہ بھی مداہنت کریں
۱۰. ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے
۱۱. طعنے دیتا ہے، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے
۱۲. بھلائی سے روکتا ہے، ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بد اعمال ہے، جفا کار ہے
۱۳. اور اَن سب عیوب کے ساتھ بد اصل ہے
۱۴. اِس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے
۱۵. جب ہماری آیات اُس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں
۱۶. عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے
۱۷. ہم نے اِن (اہل مکہ) کو اُسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب اُنہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے
۱۸. اور وہ کوئی استثناء نہیں کر رہے تھے
۱۹. رات کو وہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک بلا اس باغ پر پھر گئی
۲۰. اور اُس کا حال ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو
۲۱. صبح اُن لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا
۲۲. کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو
۲۳. چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے
۲۴. کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے
۲۵. وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اِس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل توڑنے پر) قادر ہیں
۲۶. مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے ‘‘ہم راستہ بھول گئے ہیں
۲۷. نہیں، بلکہ ہم محروم رہ گئے‘‘
۲۸. اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا ‘‘میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟‘‘
۲۹. وہ پکار اٹھے پاک ہے ہمارا رب، واقعی ہم گناہ گار تھے
۳۰. پھر اُن میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا
۳۱. آخر کو انہوں نے کہا ‘‘افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہو گئے تھے
۳۲. بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اِس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں‘‘
۳۳. ایسا ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب اِس سے بھی بڑا ہے، کاش یہ لوگ اِس کو جانتے
۳۴. یقیناً خدا ترس لوگوں کے لیے اُن کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں
۳۵. کیا ہم فرماں برداروں کا حال مجرموں کا سا کر دیں؟
۳۶. تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟
۳۷. کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو
۳۸. کہ تمہارے لیے ضرور وہاں وہی کچھ ہے جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو؟
۳۹. یا پھر کیا تمہارے لیے روز قیامت تک ہم پر کچھ عہد و پیمان ثابت ہیں کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جس کا تم حکم لگاؤ؟
۴۰. اِن سے پوچھو تم میں سے کون اِس کا ضامن ہے؟
۴۱. یا پھر اِن کے ٹھیرائے ہوئے کچھ شریک ہیں (جنہوں نے اِس کا ذمہ لیا ہو)؟ یہ بات ہے تو لائیں اپنے شریکوں کو اگر یہ سچے ہیں
۴۲. جس روز سخت وقت آ پڑے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے
۴۳. اِن کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت اِن پر چھا رہی ہو گی یہ جب صحیح و سالم تھے اُس وقت اِنہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا (اور یہ انکار کرتے تھے)
۴۴. پس اے نبیؐ، تم اِس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو ہم ایسے طریقہ سے اِن کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ اِن کو خبر بھی نہ ہو گی
۴۵. میں اِن کی رسی دراز کر رہا ہوں، میری چال بڑی زبردست ہے
۴۶. کیا تم اِن سے کوئی اجر طلب کر رہے ہو کہ یہ اس چٹی کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہوں؟
۴۷. کیا اِن کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھ رہے ہوں؟
۴۸. پس اپنے رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو اور مچھلی والے (یونس علیہ اسلام) کی طرح نہ ہو جاؤ، جب اُس نے پکارا تھا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا
۴۹. اگر اس کے رب کی مہربانی اُس کے شامل حال نہ ہو جاتی تو وہ مذموم ہو کر چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا
۵۰. آخرکار اُس کے رب نے اسے برگزیدہ فرما لیا اور اِسے صالح بندوں میں شامل کر دیا
۵۱. جب یہ کافر لوگ کلام نصیحت (قرآن) سنتے ہیں تو تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے، اور کہتے ہیں یہ ضرور دیوانہ ہے
۵۲. حالانکہ یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے
۶۹۔ سورۃ الحاقۃ
۱. ہونی شدنی!
۲. کیا ہے وہ ہونی شدنی؟
۳. اور تم کیا جانو کہ وہ کیا ہے ہونی شدنی؟
۴. ثمود اور عاد نے اُس اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کو جھٹلایا
۵. تو ثمود ایک سخت حادثہ میں ہلاک کیے گئے
۶. اور عاد ایک بڑی شدید طوفانی آندھی سے تباہ کر دیے گئے
۷. اللہ تعالیٰ نے اُس کو مسلسل سات رات اور آٹھ دن اُن پر مسلط رکھا (تم وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہ وہاں اِس طرح پچھڑے پڑے ہیں جیسے وہ کھجور کے بوسیدہ تنے ہوں
۸. اب کیا اُن میں سے کوئی تمہیں باقی بچا نظر آتا ہے؟
۹. اور اِسی خطائے عظیم کا ارتکاب فرعون اور اُس سے پہلے کے لوگوں نے اور تل پٹ ہو جانے والی بستیوں نے کیا
۱۰. ان سب نے اپنے رب کے رسول کی بات نہ مانی تو اُس نے اُن کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا
۱۱. جب پانی کا طوفان حد سے گزر گیا تو ہم نے تم کو کشتی میں سوار کر دیا تھا
۱۲. تاکہ اِس واقعہ کو تمہارے لیے ایک سبق آموز یادگار بنا دیں اور یاد رکھنے والے کان اس کی یاد محفوظ رکھیں
۱۳. پھر جب ایک دفعہ صور میں پھونک مار دی جائے گی
۱۴. اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا
۱۵. اُس روز وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا
۱۶. اُس دن آسمان پھٹے گا اور اس کی بندش ڈھیلی پڑ جائے گی
۱۷. فرشتے اس کے اطراف و جوانب میں ہوں گے اور آٹھ فرشتے اُس روز تیرے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے
۱۸. وہ دن ہو گا جب تم لوگ پیش کیے جاؤ گے، تمہارا کوئی راز بھی چھپا نہ رہ جائے گا
۱۹. اُس وقت جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا ‘‘لو دیکھو، پڑھو میرا نامہ اعمال
۲۰. میں سمجھتا تھا کہ مجھے ضرور اپنا حساب ملنے والا ہے‘‘
۲۱. پس وہ دل پسند عیش میں ہو گا
۲۲. عالی مقام جنت میں
۲۳. جس کے پھلوں کے گچھے جھکے پڑ رہے ہوں گے
۲۴. (ایسے لوگوں سے کہا جائے گا) مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے اُن اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں
۲۵. اور جس کا نامہ اعمال اُس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا ‘‘کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا گیا ہوتا
۲۶. اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے
۲۷. کاش میری وہی موت (جو دنیا میں آئی تھی) فیصلہ کن ہوتی
۲۸. آج میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا
۲۹. میرا سارا اقتدار ختم ہو گیا‘‘
۳۰. (حکم ہو گا) پکڑو اِسے اور اِس کی گردن میں طوق ڈال دو
۳۱. پھر اِسے جہنم میں جھونک دو
۳۲. پھر اِس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو
۳۳. یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا
۳۴. اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا
۳۵. لہٰذا آج نہ یہاں اِس کا کوئی یار غم خوار ہے
۳۶. اور نہ زخموں کے دھوون کے سوا اِس کے لیے کوئی کھانا
۳۷. جسے خطا کاروں کے سوا کوئی نہیں کھاتا
۳۸. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اُن چیزوں کی بھی جو تم دیکھتے ہو
۳۹. اور اُن کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے
۴۰. یہ ایک رسول کریم کا قول ہے
۴۱. کسی شاعر کا قول نہیں ہے، تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو
۴۲. اور نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے، تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو
۴۳. یہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے
۴۴. اور اگر اس (نبی) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی
۴۵. تو ہم اِس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے
۴۶. اور اِس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے
۴۷. پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا
۴۸. درحقیقت یہ پرہیزگار لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہے
۴۹. اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں
۵۰. ایسے کافروں کے لیے یقیناً یہ موجب حسرت ہے
۵۱. اور یہ بالکل یقینی حق ہے
۵۲. پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
۷۰۔ سورۃ معارج
۱. مانگنے والے نے عذاب مانگا ہے، (وہ عذاب) جو ضرور واقع ہونے والا ہے
۲. کافروں کے لیے ہے، کوئی اُسے دفع کرنے والا نہیں
۳. اُس خدا کی طرف سے ہے جو عروج کے زینوں کا مالک ہے
۴. ملائکہ اور روح اُس کے حضور چڑھ کر جاتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے
۵. پس اے نبیؐ، صبر کرو، شائستہ صبر
۶. یہ لوگ اُسے دور سمجھتے ہیں
۷. اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں
۸. (وہ عذاب اُس روز ہو گا) جس روز آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ہو جائے گا
۹. اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون جیسے ہو جائیں گے
۱۰. اور کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کو نہ پوچھے گا
۱۱. حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنی اولاد کو
۱۲. اپنی بیوی کو، اپنے بھائی کو
۱۳. اپنے قریب ترین خاندان کو جو اسے پناہ دینے والا تھا
۱۴. اور روئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دیدے اور یہ تدبیر اُسے نجات دلا دے
۱۵. ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہو گی
۱۶. جو گوشت پوست کو چاٹ جائے گی
۱۷. پکار پکار کر اپنی طرف بلائے گی ہر اُس شخص کو جس نے حق سے منہ موڑا اور پیٹھ پھیری
۱۸. اور مال جمع کیا اور سینت سینت کر رکھا
۱۹. انسان تھڑدلا پیدا کیا گیا ہے
۲۰. جب اس پر مصیبت آتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے
۲۱. اور جب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے
۲۲. مگر وہ لوگ (اِس عیب سے بچے ہوئے ہیں) جو نماز پڑھنے والے ہیں
۲۳. جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں
۲۴. جن کے مالوں میں،
۲۵. سائل اور محروم کا ایک حق مقرر ہے
۲۶. جو روز جزا کو برحق مانتے ہیں
۲۷. جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں
۲۸. کیونکہ اُن کے رب کا عذاب ایسی چیز نہیں ہے جس سے کوئی بے خوف ہو
۲۹. جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
۳۰. بجز اپنی بیویوں یا اپنی مملوکہ عورتوں کے جن سے محفوظ نہ رکھنے میں ان پر کوئی ملامت نہیں
۳۱. البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں
۳۲. جو اپنی امانتوں کی حفاظت اور اپنے عہد کا پاس کرتے ہیں
۳۳. جو اپنی گواہیوں میں راست بازی پر قائم رہتے ہیں
۳۴. اور جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں
۳۵. یہ لوگ عزت کے ساتھ جنت کے باغوں میں رہیں گے
۳۶. پس اے نبیؐ، کیا بات ہے کہ یہ منکرین دائیں اور بائیں سے،
۳۷. گروہ در گروہ تمہاری طرف دوڑے چلے آ رہے ہیں؟
۳۸. کیا اِن میں سے ہر ایک یہ لالچ رکھتا ہے کہ وہ نعمت بھری جنت میں داخل کر دیا جائے گا؟
۳۹. ہرگز نہیں ہم نے جس چیز سے اِن کو پیدا کیا ہے اُسے یہ خود جانتے ہیں
۴۰. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی، ہم اِس پر قادر ہیں
۴۱. کہ اِن کی جگہ اِن سے بہتر لوگ لے آئیں اور کوئی ہم سے بازی لے جانے والا نہیں ہے
۴۲. لہٰذا اِنہیں اپنی بیہودہ باتوں اور اپنے کھیل میں پڑا رہنے دو یہاں تک کہ یہ اپنے اُس دن تک پہنچ جائیں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے
۴۳. جب یہ اپنی قبروں سے نکل کر اِس طرح دوڑے جا رہے ہوں گے جیسے اپنے بتوں کے استھانوں کی طرف دوڑ رہے ہوں
۴۴. اِن کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی، ذلت اِن پر چھا رہی ہو گی وہ دن ہے جس کا اِن سے وعدہ کیا جا رہا ہے
۷۱۔ سورۃ نوح
۱. ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (اس ہدایت کے ساتھ) کہ اپنی قوم کے لوگوں کو خبردار کر دے قبل اس کے کہ ان پر ایک دردناک عذاب آئے
۲. ا س نے کہا ‘‘اے میری قوم کے لوگو، میں تمہارے لیے ایک صاف صاف خبردار کر دینے والا (پیغمبر) ہوں
۳. (تم کو آگاہ کرتا ہوں) کہ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۴. اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں ایک وقت مقرر تک باقی رکھے گا حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت جب آ جاتا ہے تو پھر ٹالا نہیں جاتا کاش تمہیں اِس کا علم ہو‘‘
۵. اُس نے عرض کیا ‘‘اے میرے رب، میں نے اپنی قوم کے لوگوں کو شب و روز پکارا
۶. مگر میری پکار نے اُن کے فرار ہی میں اضافہ کیا
۷. اور جب بھی میں نے اُن کو بلایا تاکہ تو اُنہیں معاف کر دے، انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانک لیے اور اپنی روش پر اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا
۸. پھر میں نے ان کو ہانکے پکارے دعوت دی
۹. پھر میں نے علانیہ بھی ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا
۱۰. میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے
۱۱. وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا
۱۲. تمہیں مال اور اولاد سے نوازے گا، تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور تمہارے لیے نہریں جاری کر دے گا
۱۳. تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کے لیے تم کسی وقار کی توقع نہیں رکھتے؟
۱۴. حالانکہ اُس نے طرح طرح سے تمہیں بنایا ہے
۱۵. کیا دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہ بر تہ بنائے
۱۶. اور اُن میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا؟
۱۷. اور اللہ نے تم کو زمین سے عجیب طرح اگایا
۱۸. پھر وہ تمہیں اِسی زمین میں واپس لے جائے گا اور اِس سے یکایک تم کو نکال کھڑا کرے گا
۱۹. اور اللہ نے زمین کو تمہارے لیے فرش کی طرح بچھا دیا
۲۰. تاکہ تم اس کے اندر کھلے راستوں میں چلو‘‘
۲۱. نوحؑ نے کہا، ‘‘میرے رب، اُنہوں نے میری بات رد کر دی اور اُن (رئیسوں) کی پیروی کی جو مال اور اولاد پا کر اور زیادہ نامراد ہو گئے ہیں
۲۲. اِن لوگوں نے بڑا بھاری مکر کا جال پھیلا رکھا ہے
۲۳. اِنہوں نے کہا ہرگز نہ چھوڑو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑو وَدّ اور سُواع کو، اور نہ یَغُوث اور یَعُوق اور نَسر کو
۲۴. انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے، اور تو بھی اِن ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں ترقی نہ دے‘‘
۲۵. اپنی خطاؤں کی بنا پر ہی وہ غرق کیے گئے اور آگ میں جھونک دیے گئے، پھر انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا
۲۶. اور نوحؑ نے کہا، ‘‘میرے رب، اِن کافروں میں سے کوئی زمین پر بسنے والا نہ چھوڑ
۲۷. اگر تو نے اِن کو چھوڑ دیا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور اِن کی نسل سے جو بھی پیدا ہو گا بدکار اور سخت کافر ہی ہو گا
۲۸. میرے رب، مجھے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے داخل ہوا ہے، اور سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما دے، اور ظالموں کے لیے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کر‘‘
۷۲۔سورۃ الجنّ
۱. اے نبیؐ، کہو، میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ جنوں کے ایک گروہ نے غور سے سنا پھر (جا کر اپنی قوم کے لوگوں سے) کہا: ‘‘ہم نے ایک بڑا ہی عجیب قرآن سنا ہے
۲. جو راہ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے اِس لیے ہم اُس پر ایمان لے آئے ہیں اور اب ہم ہرگز اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے‘‘
۳. اور یہ کہ ‘‘ہمارے رب کی شان بہت اعلیٰ و ارفع ہے، اُس نے کسی کو بیوی یا بیٹا نہیں بنایا ہے‘‘
۴. اور یہ کہ ‘‘ہمارے نادان لوگ اللہ کے بارے میں بہت خلاف حق باتیں کہتے رہے ہیں‘‘
۵. اور یہ کہ ‘‘ہم نے سمجھا تھا کہ انسان اور جن کبھی خدا کے بارے میں جھوٹ نہیں بول سکتے‘‘
۶. اور یہ کہ ‘‘انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے، اِس طرح اُنہوں نے جنوں کا غرور اور زیادہ بڑھا دیا‘‘
۷. اور یہ کہ ‘‘انسانوں نے بھی وہی گمان کیا جیسا تمہارا گمان تھا کہ اللہ کسی کو رسول بنا کر نہ بھیجے گا‘‘
۸. اور یہ کہ ‘‘ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو دیکھا کہ وہ پہرے داروں سے پٹا پڑا ہے اور شہابوں کی بارش ہو رہی ہے‘‘
۹. اور یہ کہ ‘‘پہلے ہم سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پا لیتے تھے، مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب لگا ہوا پاتا ہے‘‘
۱۰. اور یہ کہ ‘‘ہماری سمجھ میں نہ آتا تھا کہ آیا زمین والوں کے ساتھ کوئی برا معاملہ کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے یا اُن کا رب اُنہیں راہ راست دکھانا چاہتا ہے‘‘
۱۱. اور یہ کہ ‘‘ہم میں سے کچھ لوگ صالح ہیں اور کچھ اس سے فروتر ہیں، ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے ہیں‘‘
۱۲. اور یہ کہ ‘‘ہم سمجھتے تھے کہ نہ زمین میں ہم اللہ کو عاجز کر سکتے ہیں اور نہ بھاگ کر اُسے ہرا سکتے ہیں‘‘
۱۳. اور یہ کہ ‘‘ہم نے جب ہدایت کی تعلیم سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے اب جو کوئی بھی اپنے رب پر ایمان لے آئے گا اسے کسی حق تلفی یا ظلم کا خوف نہ ہو گا‘‘
۱۴. اور یہ کہ ‘‘ہم میں سے کچھ مسلم (اللہ کے اطاعت گزار) ہیں اور کچھ حق سے منحرف تو جنہوں نے اسلام (اطاعت کا راستہ) اختیار کر لیا انہوں نے نجات کی راہ ڈھونڈ لی
۱۵. اور جو حق سے منحرف ہیں وہ جہنم کا ایندھن بننے والے ہیں‘‘
۱۶. اور (اے نبیؐ، کہو، مجھ پر یہ وحی بھی کی گئی ہے کہ) لوگ اگر راہ راست پر ثابت قدمی سے چلتے تو ہم اُنہیں خوب سیراب کرتے
۱۷. تاکہ اس نعمت سے ان کی آزمائش کریں اور جو اپنے رب کے ذکر سے منہ موڑے گا اس کا رب اسے سخت عذاب میں مبتلا کر دے گا
۱۸. اور یہ کہ مسجدیں اللہ کے لئے ہیں، لہٰذا اُن میں اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو
۱۹. اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اُس کو پکارنے کے لئے کھڑا ہوا تو لوگ اُس پر ٹوٹ پڑنے کے لئے تیار ہو گئے
۲۰. اے نبیؐ، کہو کہ ‘‘میں تو اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا‘‘
۲۱. کہو، ‘‘میں تم لوگوں کے لئے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں نہ کسی بھلائی کا‘‘
۲۲. کہو، ‘‘مجھے اللہ کی گرفت سے کوئی نہیں بچا سکتا اور نہ میں اُس کے دامن کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکتا ہوں
۲۳. میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے پیغامات پہنچا دوں اب جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اور ایسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے‘‘
۲۴. (یہ لوگ اپنی اِس روش سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب اُس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا اِن سے وعدہ کیا جا رہا ہے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس کے مددگار کمزور ہیں اور کس کا جتھا تعداد میں کم ہے
۲۵. کہو، ‘‘میں نہیں جانتا کہ جس چیز کا وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لیے کوئی لمبی مدت مقرر فرماتا ہے
۲۶. وہ عالم الغیب ہے، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا
۲۷. سوائے اُس رسول کے جسے اُس نے (غیب کا کوئی علم دینے کے لیے) پسند کر لیا ہو، تو اُس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے
۲۸. تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے، اور وہ اُن کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ایک ایک چیز کو اس نے گن رکھا ہے‘‘
۷۳۔سورۃ مزمل
۱. اے اوڑھ لپیٹ کر سونے والے
۲. رات کو نماز میں کھڑے رہا کرو مگر کم
۳. آدھی رات،
۴. یا اس سے کچھ کم کر لو یا اس سے کچھ زیادہ بڑھا دو، اور قرآن کو خوب ٹھیر ٹھیر کر پڑھو
۵. ہم تم پر ایک بھاری کلام نازل کرنے والے ہیں
۶. درحقیقت رات کا اٹھنا نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر اور قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے
۷. دن کے اوقات میں تو تمہارے لیے بہت مصروفیات ہیں
۸. اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو اور سب سے کٹ کر اسی کے ہو رہو
۹. وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، لہٰذا اُسی کو اپنا وکیل بنا لو
۱۰. اور جو باتیں لوگ بنا رہے ہیں ان پر صبر کرو اور شرافت کے ساتھ اُن سے الگ ہو جاؤ
۱۱. اِن جھٹلانے والے خوشحال لوگوں سے نمٹنے کا کام تم مجھ پر چھوڑ دو اور اِنہیں ذرا کچھ دیر اِسی حالت پر رہنے دو
۱۲. ہمارے پاس (ان کے لیے) بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ
۱۳. اور حلق میں پھنسنے والا کھانا اور دردناک عذاب
۱۴. یہ اُس دن ہو گا جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال ایسا ہو جائے گا جیسے ریت کے ڈھیر ہیں جو بکھرے جا رہے ہیں
۱۵. تم لوگوں کے پاس ہم نے اُسی طرح ایک رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا
۱۶. (پھر دیکھ لو کہ جب) فرعون نے اُس رسول کی بات نہ مانی تو ہم نے اس کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑ لیا
۱۷. اگر تم ماننے سے انکار کرو گے تو اُس دن کیسے بچ جاؤ گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا
۱۸. اور جس کی سختی سے آسمان پھٹا جا رہا ہو گا؟ اللہ کا وعدہ تو پورا ہو کر ہی رہنا ہے
۱۹. یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے
۲۰. اے نبیؐ، تمہارا رب جانتا ہے کہ تم کبھی دو تہائی رات کے قریب اور کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہائی رات عبادت میں کھڑے رہتے ہو، اور تمہارے ساتھیوں میں سے بھی ایک گروہ یہ عمل کرتا ہے اللہ ہی رات اور دن کے اوقات کا حساب رکھتا ہے، اُسے معلوم ہے کہ تم لوگ اوقات کا ٹھیک شمار نہیں کر سکتے، لہٰذا اس نے تم پر مہربانی فرمائی، اب جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو اُسے معلوم ہے کہ تم میں کچھ مریض ہوں گے، کچھ دوسرے لوگ اللہ کے فضل کی تلاش میں سفر کرتے ہیں، اور کچھ اور لوگ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں پس جتنا قرآن بآسانی پڑھا جا سکے پڑھ لیا کرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃدو اور اللہ کو اچھا قرض دیتے رہو جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے، وہی زیادہ بہتر ہے اور اس کا اجر بہت بڑا ہے اللہ سے مغفرت مانگتے رہو، بے شک اللہ بڑا غفور و رحیم ہے
۷۴۔ سورۃ المدثر
۱. اے اوڑھ لپیٹ کر لیٹنے والے
۲. اٹھو اور خبردار کرو
۳. اور اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کرو
۴. اور اپنے کپڑے پاک رکھو
۵. اور گندگی سے دور رہو
۶. اور احسان نہ کرو زیادہ حاصل کرنے کے لیے
۷. اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو
۸. اچھا، جب صور میں پھونک ماری جائے گی
۹. وہ دن بڑا ہی سخت دن ہو گا
۱۰. کافروں کے لیے ہلکا نہ ہو گا
۱۱. چھوڑ دو مجھے اور اُس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے
۱۲. بہت سا مال اُس کو دیا
۱۳. اس کے ساتھ حاضر رہنے والے بیٹے دیے
۱۴. اور اس کے لیے ریاست کی راہ ہموار کی
۱۵. پھر وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں
۱۶. ہرگز نہیں، وہ ہماری آیات سے عناد رکھتا ہے
۱۷. میں تو اسے عنقریب ایک کٹھن چڑھائی چڑھواؤں گا
۱۸. اس نے سوچا اور کچھ بات بنانے کی کوشش کی
۱۹. تو خدا کی مار اس پر، کیسی بات بنانے کی کوشش کی
۲۰. ہاں، خدا کی مار اُس پر، کیسی بات بنانے کی کوشش کی
۲۱. پھر (لوگوں کی طرف) دیکھا
۲۲. پھر پیشانی سکیڑی اور منہ بنایا
۲۳. پھر پلٹا اور تکبر میں پڑ گیا
۲۴. آخرکار بولا کہ یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک جادو جو پہلے سے چلا آ رہا ہے
۲۵. یہ تو یہ ایک انسانی کلام ہے
۲۶. عنقریب میں اسے دوزخ میں جھونک دوں گا
۲۷. اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دوزخ؟
۲۸. نہ باقی رکھے نہ چھوڑے
۲۹. کھال جھلس دینے والی
۳۰. انیس کارکن اُس پر مقرر ہیں
۳۱. ہم نے دوزخ کے یہ کارکن فرشتے بنائے ہیں، اور ان کی تعداد کو کافروں کے لیے فتنہ بنا دیا ہے، تاکہ اہل کتاب کو یقین آ جائے اور ایمان لانے والوں کا ایمان بڑھے، اور اہل کتاب اور مومنین کسی شک میں نہ رہیں، اور دل کے بیمار اور کفار یہ کہیں کہ بھلا اللہ کا اِس عجیب بات سے کیا مطلب ہو سکتا ہے اِس طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخش دیتا ہے اور تیرے رب کے لشکروں کو خود اُس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور اس دوزخ کا ذکر اِس کے سوا کسی غرض کے لیے نہیں کیا گیا ہے کہ لوگوں کو اس سے نصیحت ہو
۳۲. ہرگز نہیں، قسم ہے چاند کی
۳۳. اور رات کی جبکہ وہ پلٹتی ہے
۳۴. اور صبح کی جبکہ وہ روشن ہوتی ہے
۳۵. یہ دوزخ بھی بڑی چیزوں میں سے ایک ہے
۳۶. انسانوں کے لیے ڈراوا
۳۷. تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے ڈراوا جو آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہ جانا چاہے
۳۸. ہر متنفس، اپنے کسب کے بدلے رہن ہے
۳۹. دائیں بازو والوں کے سوا
۴۰. جو جنتوں میں ہوں گے وہاں وہ،
۴۱. مجرموں سے پوچھیں گے
۴۲. ‘‘تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟‘‘
۴۳. وہ کہیں گے ‘‘ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے
۴۴. اور مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے
۴۵. اور حق کے خلاف باتیں بنانے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی باتیں بنانے لگتے تھے
۴۶. اور روز جزا کو جھوٹ قرار دیتے تھے
۴۷. یہاں تک کہ ہمیں اُس یقینی چیز سے سابقہ پیش آ گیا‘‘
۴۸. اُس وقت سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے کسی کام نہ آئے گی
۴۹. آخر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ اِس نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں
۵۰. گویا یہ جنگلی گدھے ہیں
۵۱. جو شیر سے ڈر کر بھاگ پڑے ہیں
۵۲. بلکہ اِن میں سے تو ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ اُس کے نام کھلے خط بھیجے جائیں
۵۳. ہرگز نہیں، اصل بات یہ ہے کہ یہ آخرت کا خوف نہیں رکھتے
۵۴. ہرگز نہیں، یہ تو ایک نصیحت ہے
۵۵. اب جس کا جی چاہے اس سے سبق حاصل کر لے
۵۶. اور یہ کوئی سبق حاصل نہ کریں گے الا یہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے وہ اس کا حق دار ہے کہ اُس سے تقویٰ کیا جائے اور وہ اس کا اہل ہے کہ (تقویٰ کرنے والوں کو) بخش دے
۷۵۔ سورۃ القیامۃ
۱. نہیں، میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی
۲. اور نہیں، میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی
۳. کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے؟
۴. ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنا دینے پر قادر ہیں
۵. مگر انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے بھی بد اعمالیاں کرتا رہے
۶. پوچھتا ہے ‘‘آخر کب آنا ہے وہ قیامت کا دن؟‘‘
۷. پھر جب دیدے پتھرا جائیں گے
۸. اور چاند بے نور ہو جائے گا
۹. اور چاند سورج ملا کر ایک کر دیے جائیں گے
۱۰. اُس وقت یہی انسان کہے گا ‘‘کہاں بھاگ کر جاؤں؟‘‘
۱۱. ہرگز نہیں، وہاں کوئی جائے پناہ نہ ہو گی
۱۲. اُس روز تیرے رب ہی کے سامنے جا کر ٹھیرنا ہو گا
۱۳. اُس روز انسان کو اس کا سب اگلا پچھلا کیا کرایا بتا دیا جائے گا
۱۴. بلکہ انسان خود ہی اپنے آپ کو خوب جانتا ہے
۱۵. چاہے وہ کتنی ہی معذرتیں پیش کرے
۱۶. اے نبیؐ، اِس وحی کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دو
۱۷. اِس کو یاد کرا دینا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے
۱۸. لہٰذا جب ہم اِسے پڑھ رہے ہوں اُس وقت تم اِس کی قرات کو غور سے سنتے رہو
۱۹. پھر اس کا مطلب سمجھا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے
۲۰. ہرگز نہیں، اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ جلدی حاصل ہونے والی چیز (یعنی دنیا) سے محبت رکھتے ہو
۲۱. اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو
۲۲. اُس روز کچھ چہرے تر و تازہ ہوں گے
۲۳. اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے
۲۴. اور کچھ چہرے اداس ہوں گے
۲۵. اور سمجھ رہے ہوں گے کہ اُن کے ساتھ کمر توڑ برتاؤ ہونے والا ہے
۲۶. ہرگز نہیں، جب جان حلق تک پہنچ جائے گی
۲۷. اور کہا جائے گا کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا
۲۸. اور آدمی سمجھ لے گا کہ یہ دنیا سے جدائی کا وقت ہے
۲۹. اور پنڈلی سے پنڈلی جڑ جائے گی
۳۰. وہ دن ہو گا تیرے رب کی طرف روانگی کا
۳۱. مگر اُس نے نہ سچ مانا، اور نہ نماز پڑھی
۳۲. بلکہ جھٹلایا اور پلٹ گیا
۳۳. پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چل دیا
۳۴. یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے
۳۵. ہاں یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے
۳۶. کیا انسان نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ یونہی مہمل چھوڑ دیا جائے گا؟
۳۷. کیا وہ ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو (رحم مادر میں) ٹپکایا جاتا ہے؟
۳۸. پھر وہ ایک لوتھڑا بنا، پھر اللہ نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا درست کیے
۳۹. پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنائیں
۴۰. کیا وہ اِس پر قادر نہیں ہے کہ مرنے والوں کو پھر زندہ کر دے؟
۷۶۔ سورۃ الدھر
۱. کیا انسان پر لا متناہی زمانے کا ایک وقت ایسا بھی گزرا ہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا؟
۲. ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اِس غرض کے لیے ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والا بنایا
۳. ہم نے اسے راستہ دکھا دیا، خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا
۴. کفر کرنے والوں کے لیے ہم نے زنجیریں اور طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھی ہے
۵. نیک لوگ (جنت میں) شراب کے ایسے ساغر پئیں گے جن میں آب کافور کی آمیزش ہو گی
۶. یہ ایک بہتا چشمہ ہو گا جس کے پانی کے ساتھ اللہ کے بندے شراب پئیں گے اور جہاں چاہیں گے بسہولت اس کی شاخیں لیں گے
۷. یہ وہ لوگ ہوں گے جو (دنیا میں) نذر پوری کرتے ہیں، اور اُس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہو گی
۸. اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں
۹. (اور اُن سے کہتے ہیں کہ) ہم تمہیں صرف اللہ کی خاطر کھلا رہے ہیں، ہم تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ
۱۰. ہمیں تو اپنے رب سے اُس دن کے عذاب کا خوف لاحق ہے جو سخت مصیبت کا انتہائی طویل دن ہو گا
۱۱. پس اللہ تعالیٰ انہیں اُس دن کے شر سے بچا لے گا اور انہیں تازگی اور سرور بخشے گا
۱۲. اور اُن کے صبر کے بدلے میں اُنہیں جنت اور ریشمی لباس عطا کرے گا
۱۳. وہاں وہ اونچی مسندوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے نہ اُنہیں دھوپ کی گرمی ستائے گی نہ جاڑے کی ٹھر
۱۴. جنت کی چھاؤں ان پر جھکی ہوئی سایہ کر رہی ہو گی، اور اُس کے پھل ہر وقت ان کے بس میں ہوں گے (کہ جس طرح چاہیں انہیں توڑ لیں)
۱۵. اُن کے آگے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش کرائے جا رہے ہوں گے
۱۶. شیشے بھی وہ جو چاندی کی قسم کے ہوں گے، اور ان کو (منتظمین جنت نے) ٹھیک اندازے کے مطابق بھرا ہو گا
۱۷. ان کو وہاں ایسی شراب کے جام پلائے جائیں گے جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو گی
۱۸. یہ جنت کا ایک چشمہ ہو گا جسے سلسبیل کہا جاتا ہے
۱۹. ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی ہیں جو بکھیر دیے گئے ہیں
۲۰. وہاں جدھر بھی تم نگاہ ڈالو گے نعمتیں ہی نعمتیں اور ایک بڑی سلطنت کا سر و سامان تمہیں نظر آئے گا
۲۱. اُن کے اوپر باریک ریشم کے سبز لباس اور اطلس و دیبا کے کپڑے ہوں گے، ان کو چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے، اور ان کا رب ان کو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا
۲۲. یہ ہے تمہاری جزا اور تمہاری کارگزاری قابل قدر ٹھیری ہے
۲۳. اے نبیؐ، ہم نے ہی تم پر یہ قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے
۲۴. لہٰذا تم اپنے رب کے حکم پر صبر کرو، اور اِن میں سے کسی بد عمل یا منکر حق کی بات نہ مانو
۲۵. اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو
۲۶. رات کو بھی اس کے حضور سجدہ ریز ہو، اور رات کے طویل اوقات میں اُس کی تسبیح کرتے رہو
۲۷. یہ لوگ تو جلدی حاصل ہونے والی چیز (دنیا) سے محبت رکھتے ہیں اور آگے جو بھاری دن آنے والا ہے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں
۲۸. ہم نے ہی اِن کو پیدا کیا ہے اور ان کے جوڑ بند مضبوط کیے ہیں، اور ہم جب چاہیں اِن کی شکلوں کو بدل کر رکھ دیں
۲۹. یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے
۳۰. اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ نہ چاہے یقیناً اللہ بڑا علیم و حکیم ہے
۳۱. اپنی رحمت میں جس کو چاہتا ہے داخل کرتا ہے، اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
۷۷۔ سورۃ المرسلٰت
۱. قسم ہے اُن (ہواؤں) کی جو پے در پے بھیجی جاتی ہیں
۲. پھر طوفانی رفتار سے چلتی ہیں
۳. اور (بادلوں کو) اٹھا کر پھیلاتی ہیں
۴. پھر (اُن کو) پھاڑ کر جدا کرتی ہیں
۵. پھر (دلوں میں خدا کی) یاد ڈالتی ہیں
۶. عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر
۷. جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے
۸. پھر جب ستارے ماند پڑ جائیں گے
۹. اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا
۱۰. اور پہاڑ دھنک ڈالے جائیں گے
۱۱. اور رسولوں کی حاضری کا وقت آ پہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہو جائے گی)
۱۲. کس روز کے لیے یہ کام اٹھا رکھا گیا ہے؟
۱۳. فیصلے کے روز کے لیے
۱۴. اور تمہیں کیا خبر کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے؟
۱۵. تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
۱۶. کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟
۱۷. پھر اُنہی کے پیچھے ہم بعد والوں کو چلتا کریں گے
۱۸. مجرموں کے ساتھ ہم یہی کچھ کیا کرتے ہیں
۱۹. تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
۲۰. کیا ہم نے ایک حقیر پانی سے تمہیں پیدا نہیں کیا
۲۱. اور ایک مقررہ مدت تک،
۲۲. اُسے ایک محفوظ جگہ ٹھیرائے رکھا؟
۲۳. تو دیکھو، ہم اِس پر قادر تھے، پس ہم بہت اچھی قدرت رکھنے والے ہیں
۲۴. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۲۵. کیا ہم نے زمین کو سمیٹ کر رکھنے والی نہیں بنایا
۲۶. زندوں کے لیے بھی اور مُردوں کے لیے بھی
۲۷. اور اس میں بلند و بالا پہاڑ جمائے، اور تمہیں میٹھا پانی پلایا؟
۲۸. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۲۹. چلو اب اُسی چیز کی طرف جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
۳۰. چلو اُس سائے کی طرف جو تین شاخوں والا ہے
۳۱. نہ ٹھنڈک پہنچانے والا اور نہ آگ کی لپٹ سے بچانے والا
۳۲. وہ آگ محل جیسی بڑی بڑی چنگاریاں پھینکے گی
۳۳. (جو اچھلتی ہوئی یوں محسوس ہوں گی) گویا کہ وہ زرد اونٹ ہیں
۳۴. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۳۵. یہ وہ دن ہے جس میں وہ نہ کچھ بولیں گے
۳۶. اور نہ اُنہیں موقع دیا جائے گا کہ کوئی عذر پیش کریں
۳۷. تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
۳۸. یہ فیصلے کا دن ہے ہم نے تمہیں اور تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو جمع کر دیا ہے
۳۹. اب اگر کوئی چال تم چل سکتے ہو تو میرے مقابلہ میں چل دیکھو
۴۰. تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
۴۱. متقی لوگ آج سایوں اور چشموں میں ہیں
۴۲. اور جو پھل وہ چاہیں (اُن کے لیے حاضر ہیں)
۴۳. کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو
۴۴. ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
۴۵. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۴۶. کھا لو اور مزے کر لو تھوڑے دن حقیقت میں تم لوگ مجرم ہو
۴۷. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۴۸. جب اِن سے کہا جاتا ہے کہ (اللہ کے آگے) جھکو تو نہیں جھکتے
۴۹. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۵۰. اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسا کلام ایسا ہو سکتا ہے جس پر یہ ایمان لائیں؟
۷۸۔ سورۃ نباء
۱. یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں؟
۲. کیا اُس بڑی خبر کے بارے میں
۳. جس کے متعلق یہ مختلف چہ میگوئیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں؟
۴. ہرگز نہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
۵. ہاں، ہرگز نہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
۶. کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایا
۷. اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ دیا
۸. اور تمہیں (مَردوں اور عورتوں کے) جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا
۹. اور تمہاری نیند کو باعث سکون بنایا
۱۰. اور رات کو پردہ پوش
۱۱. اور دن کو معاش کا وقت بنایا
۱۲. اور تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان قائم کیے
۱۳. اور ایک نہایت روشن اور گرم چراغ پیدا کیا
۱۴. اور بادلوں سے لگاتار بارش برسائی
۱۵. تاکہ اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی
۱۶. اور گھنے باغ اگائیں؟
۱۷. بے شک فیصلے کا دن ایک مقرر وقت ہے
۱۸. جس روز صور میں پھونک مار دی جائے گی، تم فوج در فوج نکل آؤ گے
۱۹. اور آسمان کھول دیا جائے گا حتیٰ کہ وہ دروازے ہی دروازے بن کر رہ جائے گا
۲۰. اور پہاڑ چلائے جائیں گے یہاں تک کہ وہ سراب ہو جائیں گے
۲۱. درحقیقت جہنم ایک گھات ہے
۲۲. سرکشوں کا ٹھکانا
۲۳. جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے
۲۴. اُس کے اندر کسی ٹھنڈک اور پینے کے قابل کسی چیز کا مزہ وہ نہ چکھیں گے
۲۵. کچھ ملے گا تو بس گرم پانی اور زخموں کا دھوون
۲۶. (اُن کے کرتوتوں) کا بھرپور بدلہ
۲۷. وہ کسی حساب کی توقع نہ رکھتے تھے
۲۸. اور ہماری آیات کو انہوں نے بالکل جھٹلا دیا تھا
۲۹. اور حال یہ تھا کہ ہم نے ہر چیز گن گن کر لکھ رکھی تھی
۳۰. اب چکھو مزہ، ہم تمہارے لیے عذاب کے سوا کسی چیز میں ہرگز اضافہ نہ کریں گے
۳۱. یقیناً متقیوں کے لیے کامرانی کا ایک مقام ہے
۳۲. باغ اور انگور
۳۳. اور نو خیز ہم سن لڑکیاں
۳۴. اور چھلکتے ہوئے جام
۳۵. وہاں کوئی لغو اور جھوٹی بات وہ نہ سنیں گے
۳۶. جزا اور کافی انعام تمہارے رب کی طرف سے
۳۷. اُس نہایت مہربان خدا کی طرف سے جو زمین اور آسمانوں کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے جس کے سامنے کسی کو بولنے کا یارا نہیں
۳۸. جس روز روح اور ملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی نہ بولے گا سوائے اُس کے جسے رحمٰن اجازت دے اور جو ٹھیک بات کہے
۳۹. وہ دن برحق ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف پلٹنے کا راستہ اختیار کر لے
۴۰. ہم نے تم لوگوں کو اُس عذاب سے ڈرا دیا ہے جو قریب آ لگا ہے جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے، اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش میں خاک ہوتا
۷۹۔ سورۃ نٰزِعٰت
۱. قسم ہے اُن (فرشتوں کی) جو ڈوب کر کھینچتے ہیں
۲. اور آہستگی سے نکال لے جاتے ہیں
۳. اور (اُن فرشتوں کی جو کائنات میں) تیزی سے تیرتے پھرتے ہیں
۴. پھر (حکم بجا لانے میں) سبقت کرتے ہیں
۵. پھر (احکام الٰہی کے مطابق) معاملات کا انتظام چلاتے ہیں
۶. جس روز ہلا مارے گا زلزلے کا جھٹکا
۷. اور اس کے پیچھے ایک اور جھٹکا پڑے گا
۸. کچھ دل ہوں گے جو اُس روز خوف سے کانپ رہے ہوں گے
۹. نگاہیں اُن کی سہمی ہوئی ہوں گی
۱۰. یہ لوگ کہتے ہیں ‘‘کیا واقعی ہم پلٹا کر پھر واپس لائے جائیں گے؟
۱۱. کیا جب ہم کھوکھلی بوسیدہ ہڈیاں بن چکے ہوں گے؟‘‘
۱۲. کہنے لگے ‘‘یہ واپسی تو پھر بڑے گھاٹے کی ہو گی!‘‘
۱۳. حالانکہ یہ بس اتنا کام ہے کہ ایک زور کی ڈانٹ پڑے گی
۱۴. اور یکایک یہ کھلے میدان میں موجود ہوں گے
۱۵. کیا تمہیں موسیٰؑ کے قصے کی خبر پہنچی ہے؟
۱۶. جب اس کے رب نے اُسے طویٰ کی مقدس وادی میں پکارا تھا
۱۷. کہ ‘‘فرعون کے پاس جا، وہ سرکش ہو گیا ہے
۱۸. اور اس سے کہہ کیا تو اِس کے لیے تیار ہے کہ پاکیزگی اختیار کرے
۱۹. اور میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کروں تو (اُس کا) خوف تیرے اندر پیدا ہو؟‘‘
۲۰. پھر موسیٰؑ نے (فرعون کے پاس جا کر) اُس کو بڑی نشانی دکھائی
۲۱. مگر اُس نے جھٹلا دیا اور نہ مانا
۲۲. پھر چالبازیاں کرنے کے لیے پلٹا
۲۳. اور لوگوں کو جمع کر کے اس نے پکار کر کہا
۲۴. ‘‘میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں‘‘
۲۵. آخرکار اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا
۲۶. درحقیقت اِس میں بڑی عبرت ہے ہر اُس شخص کے لیے جو ڈرے
۲۷. کیا تم لوگوں کی تخلیق زیادہ سخت کام ہے یا آسمان کی؟ اللہ نے اُس کو بنایا
۲۸. اُس کی چھت خوب اونچی اٹھائی پھر اُس کا توازن قائم کیا
۲۹. اور اُس کی رات ڈھانکی اور اُس کا دن نکالا
۳۰. اِس کے بعد زمین کو اس نے بچھایا
۳۱. اُس کے اندر سے اُس کا پانی اور چارہ نکالا
۳۲. اور پہاڑ اس میں گاڑ دیے
۳۳. سامان زیست کے طور پر تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے
۳۴. پھر جب وہ ہنگامہ عظیم برپا ہو گا
۳۵. جس روز انسان اپنا سب کیا دھرا یاد کرے گا
۳۶. اور ہر دیکھنے والے کے سامنے دوزخ کھول کر رکھ دی جائے گی
۳۷. تو جس نے سرکشی کی تھی
۳۸. اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی تھی
۳۹. دوزخ ہی اس کا ٹھکانا ہو گی
۴۰. اور جس نے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف کیا تھا اور نفس کو بری خواہشات سے باز رکھا تھا
۴۱. جنت اس کا ٹھکانا ہو گی
۴۲. یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ ‘‘آخر وہ گھڑی کب آ کر ٹھیرے گی؟‘‘
۴۳. تمہارا کیا کام کہ اس کا وقت بتاؤ
۴۴. اس کا علم تو اللہ پر ختم ہے
۴۵. تم صرف خبردار کرنے والے ہو ہر اُس شخص کو جو اُس کا خوف کرے
۴۶. جس روز یہ لوگ اسے دیکھ لیں گے تو انہیں یوں محسوس ہو گا کہ (یہ دنیا میں یا حالت موت میں) بس ایک دن کے پچھلے پہر یا اگلے پہر تک ٹھیرے ہیں
۸۰۔ سورۃ عَبَس
۱. ترش رو ہوا، اور بے رخی برتی
۲. اِس بات پر کہ وہ اندھا اُس کے پاس آ گیا
۳. تمہیں کیا خبر، شاید وہ سدھر جائے
۴. یا نصیحت پر دھیان دے، اور نصیحت کرنا اس کے لیے نافع ہو؟
۵. جو شخص بے پروائی برتتا ہے
۶. اس کی طرف تو تم توجہ کرتے ہو
۷. حالانکہ اگر وہ نہ سدھرے تو تم پر اس کی کیا ذمہ داری ہے؟
۸. اور جو خود تمہارے پاس دوڑا آتا ہے
۹. اور وہ ڈر رہا ہوتا ہے
۱۰. اس سے تم بے رخی برتتے ہو
۱۱. ہرگز نہیں، یہ تو ایک نصیحت ہے
۱۲. جس کا جی چاہے اِسے قبول کرے
۱۳. یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو مکرم ہیں
۱۴. بلند مرتبہ ہیں، پاکیزہ ہیں
۱۵. معزز اور نیک کاتبوں کے
۱۶. ہاتھوں میں رہتے ہیں
۱۷. لعنت ہو انسان پر، کیسا سخت منکر حق ہے یہ
۱۸. کس چیز سے اللہ نے اِسے پیدا کیا ہے؟
۱۹. نطفہ کی ایک بوند سے اللہ نے اِسے پیدا کیا، پھر اِس کی تقدیر مقرر کی
۲۰. پھر اِس کے لیے زندگی کی راہ آسان کی
۲۱. پھر اِسے موت دی اور قبر میں پہنچایا
۲۲. پھر جب چاہے وہ اِسے دوبارہ اٹھا کھڑا کرے
۲۳. ہرگز نہیں، اِس نے وہ فرض ادا نہیں کیا جس کا اللہ نے اِسے حکم دیا تھا
۲۴. پھر ذرا انسان اپنی خوراک کو دیکھے
۲۵. ہم نے خوب پانی لنڈھایا
۲۶. پھر زمین کو عجیب طرح پھاڑا
۲۷. پھر اُس کے اندر اگائے غلے
۲۸. اور انگور اور ترکاریاں
۲۹. اور زیتون اور کھجوریں
۳۰. اور گھنے باغ
۳۱. اور طرح طرح کے پھل، اور چارے
۳۲. تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زیست کے طور پر
۳۳. آخرکار جب وہ کان بہرے کر دینے والی آواز بلند ہو گی
۳۴. اُس روز آدمی اپنے بھائی
۳۵. اور اپنی ماں اور اپنے باپ
۳۶. اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا
۳۷. ان میں سے ہر شخص پر اس دن ایسا وقت آ پڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہو گا
۳۸. کچھ چہرے اُس روز دمک رہے ہوں گے
۳۹. ہشاش بشاش اور خوش و خرم ہوں گے
۴۰. اور کچھ چہروں پر اس روز خاک اڑ رہی ہو گی
۴۱. اور کلونس چھائی ہوئی ہو گی
۴۲. یہی کافر و فاجر لوگ ہوں گے
۸۱۔سورۃ تکویر
۱. جب سورج لپیٹ دیا جائے گا
۲. اور جب تارے بکھر جائیں گے
۳. اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے
۴. اور جب دس مہینے کی حاملہ اونٹنیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گی
۵. اور جب جنگلی جانور سمیٹ کر اکٹھے کر دیے جائیں گے
۶. اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے
۷. اور جب جانیں (جسموں سے) جوڑ دی جائیں گی
۸. اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا
۹. کہ وہ کس قصور میں ماری گئی؟
۱۰. اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے
۱۱. اور جب آسمان کا پردہ ہٹا دیا جائے گا
۱۲. اور جب جہنم دہکائی جائے گی
۱۳. اور جب جنت قریب لے آئی جائے گی
۱۴. اُس وقت ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے
۱۵. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں
۱۶. پلٹنے اور چھپ جانے والے تاروں کی
۱۷. اور رات کی جبکہ وہ رخصت ہوئی
۱۸. اور صبح کی جبکہ اس نے سانس لیا
۱۹. یہ فی الواقع ایک بزرگ پیغام بر کا قول ہے
۲۰. جو بڑی توانائی رکھتا ہے، عرش والے کے ہاں بلند مرتبہ ہے
۲۱. وہاں اُس کا حکم مانا جاتا ہے، وہ با اعتماد ہے
۲۲. اور (اے اہل مکہ) تمہارا رفیق مجنون نہیں ہے
۲۳. اُس نے اُس پیغام بر کو روشن افق پر دیکھا ہے
۲۴. اور وہ غیب (کے اِس علم کو لوگوں تک پہنچانے) کے معاملے میں بخیل نہیں ہے
۲۵. اور یہ کسی شیطان مردود کا قول نہیں ہے
۲۶. پھر تم لوگ کدھر چلے جا رہے ہو؟
۲۷. یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے
۲۸. تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے جو راہ راست پر چلنا چاہتا ہو
۲۹. اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ رب العالمین نہ چاہے
۸۲۔ سورۃ انفطار
۱. جب آسمان پھٹ جائے گا
۲. اور جب تارے بکھر جائیں گے
۳. اور جب سمندر پھاڑ دیے جائیں گے
۴. اور جب قبریں کھول دی جائیں گی
۵. اُس وقت ہر شخص کو اُس کا اگلا پچھلا سب کیا دھرا معلوم ہو جائے گا
۶. اے انسان، کس چیز نے تجھے اپنے اُس رب کریم کی طرف سے دھوکے میں ڈال دیا
۷. جس نے تجھے پیدا کیا، تجھے نک سک سے درست کیا، تجھے متناسب بنایا
۸. اور جس صورت میں چاہا تجھ کو جوڑ کر تیار کیا؟
۹. ہرگز نہیں، بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) تم لوگ جزا و سزا کو جھٹلاتے ہو
۱۰. حالانکہ تم پر نگراں مقرر ہیں
۱۱. ایسے معزز کاتب
۱۲. جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں
۱۳. یقیناً نیک لوگ مزے میں ہوں گے
۱۴. اور بے شک بدکار لوگ جہنم میں جائیں گے
۱۵. جزا کے دن وہ اس میں داخل ہوں گے
۱۶. اور اُس سے ہرگز غائب نہ ہو سکیں گے
۱۷. اور تم کیا جانتے ہو کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟
۱۸. ہاں، تمہیں کیا خبر کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟
۱۹. یہ وہ دن ہے جب کسی شخص کے لیے کچھ کرنا کسی کے بس میں نہ ہو گا، فیصلہ اُس دن بالکل اللہ کے اختیار میں ہو گا
۸۳۔ سورۃ مُطفِّفیِن
۱. تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے
۲. جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں
۳. اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں
۴. کیا یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ ایک بڑے دن،
۵. یہ اٹھا کر لائے جانے والے ہیں؟
۶. اُس دن جبکہ سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے
۷. ہرگز نہیں، یقیناً بد کاروں کا نامہ اعمال قید خانے کے دفتر میں ہے
۸. اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ قید خانے کا دفتر کیا ہے؟
۹. ایک کتاب ہے لکھی ہوئی
۱۰. تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
۱۱. جو روز جزا کو جھٹلاتے ہیں
۱۲. اور اُسے نہیں جھٹلاتا مگر ہر وہ شخص جو حد سے گزر جانے والا بد عمل ہے
۱۳. اُسے جب ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کی کہانیاں ہیں
۱۴. ہرگز نہیں، بلکہ دراصل اِن لوگوں کے دلوں پر اِن کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے
۱۵. ہرگز نہیں، بالیقین اُس روز یہ اپنے رب کی دید سے محروم رکھے جائیں گے
۱۶. پھر یہ جہنم میں جا پڑیں گے
۱۷. پھر اِن سے کہا جائے گا کہ یہ وہی چیز ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
۱۸. ہرگز نہیں، بے شک نیک آدمیوں کا نامہ اعمال بلند پایہ لوگوں کے دفتر میں ہے
۱۹. اور تمہیں کیا خبر کہ کیا ہے وہ بلند پایہ لوگوں کا دفتر؟
۲۰. ایک لکھی ہوئی کتاب ہے
۲۱. جس کی نگہداشت مقرب فرشتے کرتے ہیں
۲۲. بے شک نیک لوگ بڑے مزے میں ہوں گے
۲۳. اونچی مسندوں پر بیٹھے نظارے کر رہے ہوں گے
۲۴. ان کے چہروں پر تم خوشحالی کی رونق محسوس کرو گے
۲۵. ان کو نفیس ترین سر بند شراب پلائی جائے گی جس پر مشک کی مہر لگی ہو گی
۲۶. جو لوگ دوسروں پر بازی لے جانا چاہتے ہوں وہ اِس چیز کو حاصل کرنے میں بازی لے جانے کی کوشش کریں
۲۷. اُس شراب میں تسنیم کی آمیزش ہو گی
۲۸. یہ ایک چشمہ ہے جس کے پانی کے ساتھ مقرب لوگ شراب پئیں گے
۲۹. مجرم لوگ دنیا میں ایمان لانے والوں کا مذاق اڑاتے تھے
۳۰. جب اُن کے پاس سے گزرتے تو آنکھیں مار مار کر اُن کی طرف اشارے کرتے تھے
۳۱. اپنے گھروں کی طرف پلٹتے تو مزے لیتے ہوئے پلٹتے تھے
۳۲. اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے تھے کہ یہ بہکے ہوئے لوگ ہیں
۳۳. حالانکہ وہ اُن پر نگراں بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے
۳۴. آج ایمان لانے والے کفار پر ہنس رہے ہیں
۳۵. مسندوں پر بیٹھے ہوئے ان کا حال دیکھ رہے ہیں
۳۶. مل گیا نا کافروں کو اُن حرکتوں کا ثواب جو وہ کیا کرتے تھے
۸۴۔ سورۃ اِنشِقاق
۱. جب آسمان پھٹ جائے گا
۲. اور اپنے رب کے فرمان کی تعمیل کرے گا اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اپنے رب کا حکم مانے)
۳. اور جب زمین پھیلا دی جائے گی
۴. اور جو کچھ اس کے اندر ہے اُسے باہر پھینک کر خالی ہو جائے گی
۵. اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اس کی تعمیل کرے)
۶. اے انسان، تو کشاں کشاں اپنے رب کی طرف چلا جا رہا ہے، اور اُس سے ملنے والا ہے
۷. پھر جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا
۸. اُس سے ہلکا حساب لیا جائے گا
۹. اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش خوش پلٹے گا
۱۰. رہا وہ شخص جس کا نامہ اعمال اُس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گا
۱۱. تو وہ موت کو پکارے گا
۱۲. اور بھڑکتی ہوئی آگ میں جا پڑے گا
۱۳. وہ اپنے گھر والوں میں مگن تھا
۱۴. اُس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے
۱۵. پلٹنا کیسے نہ تھا، اُس کا رب اُس کے کرتوت دیکھ رہا تھا
۱۶. پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں شفق کی
۱۷. اور رات کی اور جو کچھ وہ سمیٹ لیتی ہے
۱۸. اور چاند کی جب کہ وہ ماہ کامل ہو جاتا ہے
۱۹. تم کو ضرور درجہ بدرجہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف گزرتے چلے جانا ہے
۲۰. پھر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ ایمان نہیں لاتے
۲۱. اور جب قرآن اِن کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے؟
۲۲. بلکہ یہ منکرین تو الٹا جھٹلاتے ہیں
۲۳. حالانکہ جو کچھ یہ (اپنے نامہ اعمال میں) جمع کر رہے ہیں اللہ اُسے خوب جانتا ہے
۲۴. لہٰذا اِن کو دردناک عذاب کی بشارت دے دو
۲۵. البتہ جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے
۸۵۔ سورۃ بروج
۱. قسم ہے مضبوط قلعوں والے آسمان کی
۲. اور اُس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے
۳. اور دیکھنے والے کی اور دیکھی جانے والی چیز کی
۴. کہ مارے گئے گڑھے والے
۵. (اُس گڑھے والے) جس میں خوب بھڑکتے ہوئے ایندھن کی آگ تھی
۶. جبکہ وہ اُس گڑھے کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے
۷. اور جو کچھ وہ ایمان لانے والوں کے ساتھ کر رہے تھے اُسے دیکھ رہے تھے
۸. اور اُن اہل ایمان سے اُن کی دشمنی اِس کے سوا کسی وجہ سے نہ تھی کہ وہ اُس خدا پر ایمان لے آئے تھے جو زبردست اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے
۹. جو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے، اور وہ خدا سب کچھ دیکھ رہا ہے
۱۰. جن لوگوں نے مومن مردوں اور عورتوں پر ظلم و ستم توڑا اور پھر اس سے تائب نہ ہوئے، یقیناً اُن کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلائے جانے کی سزا ہے
۱۱. جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، یقیناً اُن کے لیے جنت کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہ ہے بڑی کامیابی
۱۲. درحقیقت تمہارے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے
۱۳. وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا
۱۴. اور وہ بخشنے والا ہے، محبت کرنے والا ہے
۱۵. عرش کا مالک ہے، بزرگ و برتر ہے
۱۶. اور جو کچھ چاہے کر ڈالنے والا ہے
۱۷. کیا تمہیں لشکروں کی خبر پہنچی ہے؟
۱۸. فرعون اور ثمود (کے لشکروں) کی؟
۱۹. مگر جنہوں نے کفر کیا ہے وہ جھٹلانے میں لگے ہوئے ہیں
۲۰. حالانکہ اللہ نے ان کو گھیرے میں لے رکھا ہے
۲۱. (اُن کے جھٹلانے سے اِس قرآن کا کچھ نہیں بگڑتا) بلکہ یہ قرآن بلند پایہ ہے
۲۲. اُس لوح میں (نقش ہے) جو محفوظ ہے
۸۶۔ سورۃ الطارق
۱. قسم ہے آسمان کی اور رات کو نمودار ہونے والے کی
۲. اور تم کیا جانو کہ وہ رات کو نمودار ہونے والا کیا ہے؟
۳. چمکتا ہوا تارا
۴. کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کے اوپر کوئی نگہبان نہ ہو
۵. پھر ذرا انسان یہی دیکھ لے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے
۶. ایک اچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے
۷. جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے
۸. یقیناً وہ (خالق) اُسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے
۹. جس روز پوشیدہ اسرار کی جانچ پڑتال ہو گی
۱۰. اُس وقت انسان کے پاس نہ خود اپنا کوئی زور ہو گا اور نہ کوئی اس کی مدد کرنے والا ہو گا
۱۱. قسم ہے بارش برسانے والے آسمان کی
۱۲. اور (نباتات اگتے وقت) پھٹ جانے والی زمین کی
۱۳. یہ ایک جچی تلی بات ہے
۱۴. ہنسی مذاق نہیں ہے
۱۵. یہ لوگ چالیں چل رہے ہیں
۱۶. اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں
۱۷. پس چھوڑ دو اے نبیؐ، اِن کافروں کو اک ذرا کی ذرا اِن کے حال پر چھوڑ دو
۸۷۔ سورۃ اعلیٰ
۱. (اے نبیؐ) اپنے رب برتر کے نام کی تسبیح کرو
۲. جس نے پیدا کیا اور تناسب قائم کیا
۳. جس نے تقدیر بنائی پھر راہ دکھائی
۴. جس نے نباتات اگائیں
۵. پھر اُن کو سیاہ کوڑا کرکٹ بنا دیا
۶. ہم تمہیں پڑھوا دیں گے، پھر تم نہیں بھولو گے
۷. سوائے اُس کے جو اللہ چاہے، وہ ظاہر کو بھی جانتا ہے اور جو کچھ پوشیدہ ہے اُس کو بھی
۸. اور ہم تمہیں آسان طریقے کی سہولت دیتے ہیں
۹. لہٰذا تم نصیحت کرو اگر نصیحت نافع ہو
۱۰. جو شخص ڈرتا ہے وہ نصیحت قبول کر لے گا
۱۱. اور اس سے گریز کرے گا وہ انتہائی بد بخت
۱۲. جو بڑی آگ میں جائے گا
۱۳. پھر نہ اس میں مرے گا نہ جیے گا
۱۴. فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی
۱۵. اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی
۱۶. مگر تم لوگ دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو
۱۷. حالانکہ آخرت بہتر ہے اور باقی رہنے والی ہے
۱۸. یہی بات پہلے آئے ہوئے صحیفوں میں بھی کہی گئی تھی
۱۹. ابراہیمؑ اور موسیٰؑ کے صحیفوں میں
۸۸۔ سورۃ غاشیہ
۱. کیا تمہیں اُس چھا جانے والی آفت کی خبر پہنچی ہے؟
۲. کچھ چہرے اُس روز خوف زدہ ہوں گے
۳. سخت مشقت کر رہے ہوں گے
۴. تھکے جاتے ہوں گے، شدید آگ میں جھلس رہے ہوں گے
۵. کھولتے ہوئے چشمے کا پانی انہیں پینے کو دیا جائے گا
۶. خار دار سوکھی گھاس کے سوا کوئی کھانا اُن کے لیے نہ ہو گا
۷. جو نہ موٹا کرے نہ بھوک مٹائے
۸. کچھ چہرے اُس روز با رونق ہوں گے
۹. اپنی کار گزاری پر خوش ہوں گے
۱۰. عالی مقام جنت میں ہوں گے
۱۱. کوئی بیہودہ بات وہاں نہ سنیں گے
۱۲. اُس میں چشمے رواں ہوں گے
۱۳. اُس کے اندر اونچی مسندیں ہوں گی
۱۴. ساغر رکھے ہوئے ہوں گے
۱۵. گاؤ تکیوں کی قطاریں لگی ہوں گی
۱۶. اور نفیس فرش بچھے ہوئے ہوں گے
۱۷. (یہ لوگ نہیں مانتے) تو کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے؟
۱۸. آسمان کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اٹھایا گیا؟
۱۹. پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے جمائے گئے؟
۲۰. اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بچھائی گئی؟
۲۱. اچھا تو (اے نبیؐ) نصیحت کیے جاؤ، تم بس نصیحت ہی کرنے والے ہو
۲۲. کچھ ان پر جبر کرنے والے نہیں ہو
۲۳. البتہ جو شخص منہ موڑے گا اور انکار کرے گا
۲۴. تو اللہ اس کو بھاری سزا دے گا
۲۵. اِن لوگوں کو پلٹنا ہماری طرف ہی ہے
۲۶. پھر اِن کا حساب لینا ہمارے ہی ذمہ ہے
۸۹۔ سورۃ فجر
۱. قسم ہے فجر کی
۲. اور دس راتوں کی
۳. اور جفت اور طاق کی
۴. اور رات کی جبکہ وہ رخصت ہو رہی ہو
۵. کیا اِس میں کسی صاحب عقل کے لیے کوئی قسم ہے؟
۶. تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے رب نے کیا برتاؤ کیا
۷. اونچے ستونوں والے عاد ارم کے ساتھ
۸. جن کے مانند کوئی قوم دنیا کے ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی تھی؟
۹. اور ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں؟
۱۰. اور میخوں والے فرعون کے ساتھ؟
۱۱. یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی
۱۲. اور ان میں بہت فساد پھیلایا تھا
۱۳. آخرکار تمہارے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا
۱۴. حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب گھات لگائے ہوئے ہے
۱۵. مگر انسان کا حال یہ ہے کہ اس کا رب جب اُس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اُسے عزت اور نعمت دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنا دیا
۱۶. اور جب وہ اُس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اُس کا رزق اُس پر تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیا
۱۷. ہرگز نہیں، بلکہ تم یتیم سے عزت کا سلوک نہیں کرتے
۱۸. اور مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو نہیں اکساتے
۱۹. اور میراث کا سارا مال سمیٹ کر کھا جاتے ہو
۲۰. اور مال کی محبت میں بری طرح گرفتار ہو
۲۱. ہرگز نہیں، جب زمین پے در پے کوٹ کوٹ کر ریگ زار بنا دی جائے گی
۲۲. اور تمہارا رب جلوہ فرما ہو گا اِس حال میں کہ فرشتے صف در صف کھڑے ہوں گے
۲۳. اور جہنم اُس روز سامنے لے آئی جائے گی، اُس دن انسان کو سمجھ آئے گی اور اس وقت اُس کے سمجھنے کا کیا حاصل؟
۲۴. وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اِس زندگی کے لیے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا!
۲۵. پھر اُس دن اللہ جو عذاب دے گا ویسا عذاب دینے والا کوئی نہیں
۲۶. اور اللہ جیسا باندھے گا ویسا باندھنے والا کوئی نہیں
۲۷. (دوسری طرف ارشاد ہو گا) اے نفس مطمئن!
۲۸. چل اپنے رب کی طرف، اِس حال میں کہ تو (اپنے انجام نیک سے) خوش (اور اپنے رب کے نزدیک) پسندیدہ ہے
۲۹. شامل ہو جا میرے (نیک) بندوں میں
۳۰. اور داخل ہو جا میری جنت میں
۹۰۔ سورۃ بلد
۱. نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اِس شہر کی
۲. اور حال یہ ہے کہ (اے نبیؐ) اِس شہر میں تم کو حلال کر لیا گیا ہے
۳. اور قسم کھاتا ہوں باپ کی اور اس اولاد کی جو اس سے پیدا ہوئی
۴. درحقیقت ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے
۵. کیا اُس نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اُس پر کوئی قابو نہ پا سکے گا؟
۶. کہتا ہے کہ میں نے ڈھیروں مال اڑا دیا
۷. کیا وہ سمجھتا ہے کہ کسی نے اُس کو نہیں دیکھا؟
۸. کیا ہم نے اُسے دو آنکھیں
۹. اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں دیے؟
۱۰. اور دونوں نمایاں راستے اُسے (نہیں) دکھا دیے؟
۱۱. مگر اس نے دشوار گزار گھاٹی سے گزرنے کی ہمت نہ کی
۱۲. اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دشوار گزار گھاٹی؟
۱۳. کسی گردن کو غلامی سے چھڑانا
۱۴. یا فاقے کے دن
۱۵. کسی قریبی یتیم
۱۶. یا خاک نشین مسکین کو کھانا کھلانا
۱۷. پھر (اس کے ساتھ یہ کہ) آدمی اُن لوگوں میں شامل ہو جو ایمان لائے اور جنہوں نے ایک دوسرے کو صبر اور (خلق خدا پر) رحم کی تلقین کی
۱۸. یہ لوگ ہیں دائیں بازو والے
۱۹. اور جنہوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کیا وہ بائیں بازو والے ہیں
۲۰. ان پر آگ چھائی ہوئی ہو گی
۹۱۔سورۃ شمس
۱. سورج اور اُس کی دھوپ کی قسم
۲. اور چاند کی قسم جبکہ وہ اُس کے پیچھے آتا ہے
۳. اور دن کی قسم جبکہ وہ (سورج کو) نمایاں کر دیتا ہے
۴. اور رات کی قسم جبکہ وہ (سورج کو) ڈھانک لیتی ہے
۵. اور آسمان کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے قائم کیا
۶. اور زمین کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے بچھایا
۷. اور نفس انسانی کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے ہموار کیا
۸. پھر اُس کی بدی اور اُس کی پرہیز گاری اس پر الہام کر دی
۹. یقیناً فلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا
۱۰. اور نامراد ہوا وہ جس نے اُس کو دبا دیا
۱۱. ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر جھٹلایا
۱۲. جب اُس قوم کا سب سے زیادہ شقی آدمی بپھر کر اٹھا
۱۳. تو اللہ کے رسول نے اُن لوگوں سے کہا کہ خبردار، اللہ کی اونٹنی کو (ہاتھ نہ لگانا) اور اس کے پانی پینے (میں مانع نہ ہونا)
۱۴. مگر انہوں نے اُس کی بات کو جھوٹا قرار دیا اور اونٹنی کو مار ڈالا آخرکار اُن کے گناہ کی پاداش میں ان کے رب نے ان پر ایسی آفت توڑی کہ ایک ساتھ سب کو پیوند خاک کر دیا
۱۵. اور اسے (اپنے ا س فعل کے) کسی برے نتیجے کا کوئی خوف نہیں ہے
۹۲۔ سورۃ لیل
۱. قسم ہے رات کی جبکہ وہ چھا جائے
۲. اور دن کی جبکہ وہ روشن ہو
۳. اور اُس ذات کی جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا
۴. درحقیقت تم لوگوں کی کوششیں مختلف قسم کی ہیں
۵. تو جس نے (راہ خدا میں) مال دیا اور (خدا کی نافرمانی سے) پرہیز کیا
۶. اور بھلائی کو سچ مانا
۷. اس کو ہم آسان راستے کے لیے سہولت دیں گے
۸. اور جس نے بخل کیا اور (اپنے خدا سے) بے نیازی برتی
۹. اور بھلائی کو جھٹلایا
۱۰. اس کو ہم سخت راستے کے لیے سہولت دیں گے
۱۱. اور اُس کا مال آخر اُس کے کس کام آئے گا جبکہ وہ ہلاک ہو جائے؟
۱۲. بے شک راستہ بتانا ہمارے ذمہ ہے
۱۳. اور درحقیقت آخرت اور دنیا، دونوں کے ہم ہی مالک ہیں
۱۴. پس میں نے تم کو خبردار کر دیا ہے بھڑکتی ہوئی آگ سے
۱۵. اُس میں نہیں جھلسے گا مگر وہ انتہائی بد بخت
۱۶. جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا
۱۷. اور اُس سے دور رکھا جائے گا وہ نہایت پرہیزگار
۱۸. جو پاکیزہ ہونے کی خاطر اپنا مال دیتا ہے
۱۹. اُس پر کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کا بدلہ اُسے دینا ہو
۲۰. وہ تو صرف اپنے رب برتر کی رضا جوئی کے لیے یہ کام کرتا ہے
۲۱. اور ضرور وہ (اُس سے) خوش ہو گا
۹۳۔سورۃ ضحیٰ
۱. قسم ہے روز روشن کی
۲. اور رات کی جبکہ وہ سکون کے ساتھ طاری ہو جائے
۳. (اے نبیؐ) تمہارے رب نے تم کو ہرگز نہیں چھوڑا اور نہ وہ ناراض ہوا
۴. اور یقیناً تمہارے لیے بعد کا دور پہلے دور سے بہتر ہے
۵. اور عنقریب تمہارا رب تم کو اتنا دے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے
۶. کیا اس نے تم کو یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھکانا فراہم کیا؟
۷. اور تمہیں ناواقف راہ پایا اور پھر ہدایت بخشی
۸. اور تمہیں نادار پایا اور پھر مالدار کر دیا
۹. لہٰذا یتیم پر سختی نہ کرو
۱۰. اور سائل کو نہ جھڑکو
۱۱. اور اپنے رب کی نعمت کا اظہار کرو
۹۴۔ سورۃ الم نشرح
۱. (اے نبیؐ) کیا ہم نے تمہارا سینہ تمہارے لیے کھول نہیں دیا؟
۲. اور تم پر سے وہ بھاری بوجھ اتار دیا
۳. جو تمہاری کمر توڑے ڈال رہا تھا
۴. اور تمہاری خاطر تمہارے ذکر کا آوازہ بلند کر دیا
۵. پس حقیقت یہ ہے کہ تنگی کے ساتھ فراخی بھی ہے
۶. بے شک تنگی کے ساتھ فراخی بھی ہے
۷. لہٰذا جب تم فارغ ہو تو عبادت کی مشقت میں لگ جاؤ
۸. اور اپنے رب ہی کی طرف راغب ہو
۹۵۔ سورۃ التین
۱. قسم ہے انجیر اور زیتون کی
۲. اور طور سینا کی
۳. اور اِس پرامن شہر (مکہ) کی
۴. ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا
۵. پھر اُسے الٹا پھیر کر ہم نے سب نیچوں سے نیچ کر دیا
۶. سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے
۷. پس (اے نبیؐ) اس کے بعد کون جزا و سزا کے معاملہ میں تم کو جھٹلا سکتا ہے؟
۸. کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے؟
۹۶۔ سورۃ علق
۱. پڑھو (اے نبیؐ) اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا
۲. جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی
۳. پڑھو، اور تمہارا رب بڑا کریم ہے
۴. جس نے قلم کے ذریعہ سے علم سکھایا
۵. انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا
۶. ہرگز نہیں، انسان سرکشی کرتا ہے
۷. اِس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو بے نیاز دیکھتا ہے
۸. پلٹنا یقیناً تیرے رب ہی کی طرف ہے
۹. تم نے دیکھا اُس شخص کو
۱۰. جو ایک بندے کو منع کرتا ہے جبکہ وہ نماز پڑھتا ہو؟
۱۱. تمہارا کیا خیال ہے اگر (وہ بندہ) راہ راست پر ہو
۱۲. یا پرہیزگاری کی تلقین کرتا ہو؟
۱۳. تمہارا کیا خیال ہے اگر (یہ منع کرنے والا شخص حق کو) جھٹلاتا اور منہ موڑتا ہو؟
۱۴. کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھ رہا ہے؟
۱۵. ہرگز نہیں، اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر اسے کھینچیں گے
۱۶. اُس پیشانی کو جو جھوٹی اور سخت خطا کار ہے
۱۷. وہ بلا لے اپنے حامیوں کی ٹولی کو
۱۸. ہم بھی عذاب کے فرشتوں کو بلا لیں گے
۱۹. ہرگز نہیں، اُس کی بات نہ مانو اور سجدہ کرو اور (اپنے رب کا) قرب حاصل کرو
۹۷۔ سورۃ قدر
۱. ہم نے اِس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے
۲. اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟
۳. شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے
۴. فرشتے اور روح اُس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں
۵. وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک
۹۸۔ سورۃ بیّنۃ
۱. اہل کتاب اور مشرکین میں سے جو لوگ کافر تھے (وہ اپنے کفر سے) باز آنے والے نہ تھے جب تک کہ ان کے پاس دلیل روشن نہ آ جائے
۲. (یعنی) اللہ کی طرف سے ایک رسول جو پاک صحیفے پڑھ کر سنائے
۳. جن میں بالکل راست اور درست تحریریں لکھی ہوئی ہوں
۴. پہلے جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی اُن میں تفرقہ برپا نہیں ہوا مگر اِس کے بعد کہ اُن کے پاس (راہ راست) کا بیان واضح آ چکا تھا
۵. اور اُن کو اِس کے سوا کوئی علم نہیں دیا گیا تھا کہ اللہ کی بندگی کریں اپنے دین کو اُس کے لیے خالص کر کے، بالکل یکسو ہو کر، اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃدیں یہی نہایت صحیح و درست دین ہے
۶. اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ یقیناً جہنم کی آگ میں جائیں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے، یہ لوگ بد ترین خلائق ہیں
۷. جو لوگ ایمان لے آئے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، وہ یقیناً بہترین خلائق ہیں
۸. اُن کی جزا اُن کے رب کے ہاں دائمی قیام کی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے یہ کچھ ہے اُس شخص کے لے جس نے اپنے رب کا خوف کیا ہو
۹۹۔ سورۃ زلزال
۱. جب زمین اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلا ڈالی جائے گی
۲. اور زمین اپنے اندر کے سارے بوجھ نکال کر باہر ڈال دے گی
۳. اور انسان کہے گا کہ یہ اِس کو کیا ہو رہا ہے
۴. اُس روز وہ اپنے (اوپر گزرے ہوئے) حالات بیان کرے گی
۵. کیونکہ تیرے رب نے اُسے (ایسا کرنے کا) حکم دیا ہو گا
۶. اُس روز لوگ متفرق حالت میں پلٹیں گے تاکہ اُن کے اعمال اُن کو دکھائے جائیں
۷. پھر جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اس کو دیکھ لے گا
۸. اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہو گی وہ اس کو دیکھ لے گا
۱۰۰۔ سورۃ عادیات
۱. قسم ہے اُن (گھوڑوں) کی جو پھنکارے مارتے ہوئے دوڑتے ہیں
۲. پھر (اپنی ٹاپوں سے) چنگاریاں جھاڑتے ہیں
۳. پھر صبح سویرے چھاپہ مارتے ہیں
۴. پھر اس موقع پر گرد و غبار اڑاتے ہیں
۵. پھر اِسی حالت میں کسی مجمع کے اندر جا گھستے ہیں
۶. حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے
۷. اور وہ خود اِس پر گواہ ہے
۸. اور وہ مال و دولت کی محبت میں بری طرح مبتلا ہے
۹. تو کیا وہ اُس حقیقت کو نہیں جانتا جب قبروں میں جو کچھ (مدفون) ہے اُسے نکال لیا جائے گا
۱۰. اور سینوں میں جو کچھ (مخفی) ہے اُسے برآمد کر کے اس کی جانچ پڑتال کی جائے گی؟
۱۱. یقیناً اُن کا رب اُس روز اُن سے خوب باخبر ہو گا
۱۰۱۔ سورۃ قارعہ
۱. عظیم حادثہ!
۲. کیا ہے وہ عظیم حادثہ؟
۳. تم کیا جانو کہ وہ عظیم حادثہ کیا ہے؟
۴. وہ دن جب لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح
۵. اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون کی طرح ہوں گے
۶. پھر جس کے پلڑے بھاری ہوں گے
۷. وہ دل پسند عیش میں ہو گا
۸. اور جس کے پلڑے ہلکے ہوں گے
۹. اس کی جائے قرار گہری کھائی ہو گی
۱۰. اور تمہیں کیا خبر کہ وہ کیا چیز ہے؟
۱۱. بھڑکتی ہوئی آگ
۱۰۲۔ سورۃ تکاثر
۱. تم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی دھن نے غفلت میں ڈال رکھا ہے
۲. یہاں تک کہ (اسی فکر میں) تم لب گور تک پہنچ جاتے ہو
۳. ہرگز نہیں، عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا
۴. پھر (سن لو کہ) ہرگز نہیں، عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا
۵. ہرگز نہیں، اگر تم یقینی علم کی حیثیت سے (اِس روش کے انجام کو) جانتے ہوتے (تو تمہارا یہ طرز عمل نہ ہوتا)
۶. تم دوزخ دیکھ کر رہو گے
۷. پھر (سن لو کہ) تم بالکل یقین کے ساتھ اُسے دیکھ لو گے
۸. پھر ضرور اُس روز تم سے اِن نعمتوں کے بارے میں جواب طلبی کی جائے گی
۱۰۳۔سورۃ العصر
۱. زمانے کی قسم
۲. انسان درحقیقت بڑے خسارے میں ہے
۳. سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے، اور نیک اعمال کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے
۱۰۴۔۔ سورۃ ہمزہ
۱. تباہی ہے ہر اُس شخص کے لیے جو (منہ در منہ) لوگوں پر طعن اور (پیٹھ پیچھے) برائیاں کرنے کا خوگر ہے
۲. جس نے مال جمع کیا اور اُسے گن گن کر رکھا
۳. وہ سمجھتا ہے کہ اُس کا مال ہمیشہ اُس کے پاس رہے گا
۴. ہرگز نہیں، وہ شخص تو چکنا چور کر دینے والی جگہ میں پھینک دیا جائے گا
۵. اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ چکنا چور کر دینے والی جگہ؟
۶. اللہ کی آگ، خوب بھڑکائی ہوئی
۷. جو دلوں تک پہنچے گی
۸. وہ اُن پر ڈھانک کر بند کر دی جائے گی
۹. (اِس حالت میں کہ وہ) اونچے اونچے ستونوں میں (گھرے ہوئے ہوں گے)
۱۰۵۔ سورۃ فیل
۱. تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟
۲. کیا اُس نے اُن کی تدبیر کو اکارت نہیں کر دیا؟
۳. اور اُن پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیے
۴. جو اُن پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر پھینک رہے تھے
۵. پھر اُن کا یہ حال کر دیا جیسے جانوروں کا کھایا ہوا بھوسا
۱۰۶۔ سورۃ قریش
۱. چونکہ قریش مانوس ہوئے
۲. (یعنی) جاڑے اور گرمی کے سفروں سے مانوس
۳. لہٰذا اُن کو چاہیے کہ اِس گھر کے رب کی عبادت کریں
۴. جس نے اُنہیں بھوک سے بچا کر کھانے کو دیا اور خوف سے بچا کر امن عطا کیا
۱۰۷۔ سورۃ ماعون
۱. تم نے دیکھا اُس شخص کو جو آخرت کی جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے؟
۲. وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے
۳. اور مسکین کو کھانا دینے پر نہیں اکساتا
۴. پھر تباہی ہے اُن نماز پڑھنے والوں کے لیے
۵. جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں
۶. جو ریا کاری کرتے ہیں
۷. اور معمولی ضرورت کی چیزیں (لوگوں کو) دینے سے گریز کرتے ہیں
۱۰۸۔ سورۃ کوثر
۱. (اے نبیؐ) ہم نے تمہیں کوثر عطا کر دیا
۲. پس تم اپنے رب ہی کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو
۳. تمہارا دشمن ہی جڑ کٹا ہے
۱۰۹۔ سورۃ کافرون
۱. کہہ دو کہ اے کافرو
۲. میں اُن کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو
۳. اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں
۴. اور نہ میں اُن کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی عبادت تم نے کی ہے
۵. اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں
۶. تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین
۱۱۰۔ سورۃ النصر
۱. جب اللہ کی مدد آ جائے اور فتح نصیب ہو جائے
۲. اور (اے نبیؐ) تم دیکھ لو کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں
۳. تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کرو، اور اُس سے مغفرت کی دعا مانگو، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے
۱۱۱۔ سورۃ لہب
۱. ٹوٹ گئے ابولہب کے ہاتھ اور نامراد ہو گیا وہ
۲. اُس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا وہ اُس کے کسی کام نہ آیا
۳. ضرور وہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا
۴. اور (اُس کے ساتھ) اُس کی جورو بھی، لگائی بجھائی کرنے والی
۵. اُس کی گردن میں مونجھ کی رسی ہو گی
۱۱۲۔ سورۃ اخلاص
۱. کہو، وہ اللہ ہے، یکتا
۲. اللہ سب سے بے نیاز ہے اور سب اس کے محتاج ہیں
۳. نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد
۴. اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ہے
۱۱۳۔ سورۃ فلق
۱. کہو، میں پناہ مانگتا ہوں صبح کے رب کی
۲. ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی ہے
۳. اور رات کی تاریکی کے شر سے جب کہ وہ چھا جائے
۴. اور گرہوں میں پھونکنے والوں (یا والیوں) کے شر سے
۵. اور حاسد کے شر سے جب کہ وہ حسد کرے
۱۱۴۔ سورۃ ناس
۱. کہو، میں پناہ مانگتا ہوں انسانوں کے رب
۲. انسانوں کے بادشاہ
۳. انسانوں کے حقیقی معبود کی
۴. اُس وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے
۵. جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے
۶. خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے
٭٭٭
ماخذ: http:Tanzil.info
پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید