FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

فہرست مضامین

القرآن حکیم

               ترجمہ: محمد خاں جونا گڈھی

حصہ چہارم: الفتح تا الناس

 

۴۸۔ الفتح

۱.         بیشک (اے نبی) ہم نے آپ کو ایک کھلم کھلا فتح دی ہے۔

۲.        تاکہ جو کچھ تیرے گناہ آگے ہوئے اور پیچھے سب کو اللہ تعالیٰ  معاف فرمائے  اور تجھ پر اپنا احسان پورا کر دے  اور تجھے سیدھی راہ چلائے ۔

۳.        اور آپ کو ایک زبردست مدد دے۔

۴.        وہی ہے جس نے مسلمانوں کے دلوں میں سکون اور اطمینان ڈال دیا تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ ہی ساتھ اور بھی ایمان میں بڑھ جائیں  اور آسمانوں اور زمین کے (کل) لشکر اللہ ہی کے ہیں  اور اللہ تعالیٰ  دانا با حکمت ہے۔

۵.        تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں میں لے جائے جن  کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دور کر دے، اور اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

۶.        اور تاکہ ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرکہ عورتوں کو عذاب دے جو اللہ تعالیٰ  کے بارے میں بدگمانیاں رکھنے والے ہیں۔  (دراصل انہیں) پر برائی کا پھیرا ہے  اللہ ان پر ناراض ہوا اور انہیں لعنت کی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی اور وہ (بہت) بری لوٹنے کی جگہ ہے۔

۷.        اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کے لشکر ہیں اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے

۸.        یقیناً ہم نے تجھے گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔

۹.         تاکہ (اے مسلمانو)، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا ادب کرو اور اللہ کی پاکی بیان کرو صبح و شام۔

۱۰.       جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ یقیناً اللہ سے بیعت کرتے ہیں  ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے  تو جو شخص عہد شکنی کرے وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے  اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے  تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا۔

۱۱.        دیہاتیوں میں سے جو لوگ پیچھے چھوڑ دیئے گئے تھے وہ اب تجھ سے کہیں گے کہ ہم اپنے مال اور بال بچوں میں لگے رہ گئے پس آپ ہمارے لئے مغفرت طلب کیجئے  یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے،  آپ جواب دیجئے کہ تمہارے لئے اللہ کی طرف سے کسی چیز کا بھی اختیار کون رکھتا ہے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے  یا تمہیں کوئی نفع دینا  چاہے ، بلکہ تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے اللہ خوب باخبر ہے ۔

۱۲.       نہیں بلکہ تم نے یہ گمان کر رکھا تھا کہ پیغمبر اور مسلمانوں کا اپنے گھروں کی طرف لوٹ آنا قطعاً ناممکن ہے اور یہی خیال تمہارے دلوں میں رچ گیا تھا اور تم نے برا گمان کر رکھا تھا  دراصل تم لوگ ہو بھی ہلاک ہونے والے۔

۱۳.       اور جو شخص اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو ہم نے بھی ایسے کافروں کے لئے دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔

۱۴.       اور زمین اور آسمانوں کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب کرے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۵.       جب تم غنیمتیں لینے جانے لگو گے تو جھٹ سے یہ پیچھے چھوڑے ہوئے لوگ کہنے لگیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دیجئے،  وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ  کے کلام کو بدل دیں  آپ کہہ دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ  ہی فرما چکا ہے کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چلو گے  وہ اس کا جواب دیں گے (نہیں نہیں) بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو  (اصل بات یہ ہے) کہ وہ لوگ بہت ہی کم سمجھتے ہیں

۱۶.       آپ پیچھے چھوڑے ہوئے بدویوں سے کہہ دو کہ عنقریب تم ایک سخت جنگجو قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ تم ان سے لڑو گے یا وہ مسلمان ہو جائیں گے  پس اگر تم اطاعت کرو  گے تو اللہ تمہیں بہت بہتر بدلہ دے گا  اور اگر تم نے منہ پھیر لیا جیسا کہ اس سے پہلے تم منہ پھیر چکے ہو وہ تمہیں دردناک عذاب دے گا ۔

۱۷.      اندھے پر کوئی حرج نہیں ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج ہے اور نہ بیمار پر کوئی حرج ہے،  جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اسے اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے (درختوں) تلے نہریں جاری ہیں اور جو منہ پھیر لے اسے دردناک عذاب (کی سزا) دے گا۔

۱۸.       یقیناً اللہ تعالیٰ  مومنوں سے خوش ہو گیا جبکہ وہ درخت تلے تجھ سے بیعت کر رہے تھے  ان کے دلوں میں جو تھا اسے اس نے معلوم کر لیا  اور ان پر اطمینان نازل فرمایا  اور انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی۔

۱۹.       اور بہت سی غنیمتیں جنہیں وہ حاصل کریں  گے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔

۲۰.      اللہ تعالیٰ  نے تم سے بہت ساری غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے  جنہیں تم حاصل کرو گے پس یہ تمہیں جلدی ہی عطا فرما دی  اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے  تاکہ مومنوں کے لئے یہ ایک نشانی ہو جائے،  تاکہ وہ تمہیں سیدھی راہ چلائے ۔

۲۱.       اور تمہیں اور (غنیمتیں) بھی دے جن پر اب تک تم نے قابو نہیں پایا اللہ تعالیٰ  نے انہیں قابو کر رکھا ہے  اور اللہ تعالیٰ  ہر چیز پر قادر ہے۔

۲۲.      اگر تم سے کافروں سے جنگ کرتے تو یقیناً پیٹھ دکھا کر بھاگتے پھر نہ تو کوئی کارساز پاتے نہ مددگار ۔

۲۳.      اللہ کے اس قاعدے کے مطابق جو پہلے چلا آیا ہے تو کبھی بھی اللہ کے قاعدے کو بدلتا ہوا نہ پائے گا

۲۴.      وہی ہے جس نے خاص مکہ میں کافروں کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک لیا اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غلبہ  دیا تھا اور تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ تعالیٰ  اسے دیکھ رہا ہے۔

۲۵.      یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا  اور قربانی کے لئے موقوف جانور کو اس کی قربان گاہ میں پہنچنے سے روکا اور اگر ایسے بہت سے مسلمان مرد اور (بہت سی) مسلمان عورتیں نہ ہوتیں جن کی تم کو خبر نہ تھی  یعنی ان کے پس جانے کا احتمال نہ ہوتا جس پر ان کی وجہ سے تم کو بھی بے خبری میں ضرر پہنچتا  تو تمہیں لڑنے کی اجازت دی جاتی  لیکن ایسا نہیں کیا  تاکہ اللہ تعالیٰ  اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرے اور اگر یہ الگ الگ ہوتے تو ان میں جو کافر تھے ہم ان کو دردناک سزا دیتے۔

۲۶.      جب کہ  ان کافروں نے اپنے دلوں میں غیرت کو جگہ دی اور غیرت بھی جاہلیت کی، سو اللہ تعالیٰ  نے اپنے رسول پر اور مومنین پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی  اور اللہ تعالیٰ  نے مسلمانوں کو تقوے کی بات پر جمائے رکھا  اور وہ اس کے اہل اور زیادہ مستحق تھے اور اللہ تعالیٰ  ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔

۲۷.     یقیناً اللہ تعالیٰ  نے اپنے رسول کا خواب سچ کر دکھایا کہ انشاء اللہ تم یقیناً پورے امن و امان کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہو گے سر منڈواتے ہوئے (چین کے ساتھ) نڈر ہو کر ، وہ ان امور کو جانتا ہے جنہیں تم نہیں جانتے  پس اس نے اس سے پہلے ایک نزدیک کی فتح تمہیں میسر کی ۔

۲۸.      وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب  کرے، اور اللہ تعالیٰ  کافی ہے گواہی دینے والا۔

۲۹.      محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ  کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے  مثل اس کھیتی کے جس نے انکھوا نکالا  پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہو گیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہو گیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا  تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے ، ان ایمان والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے

 

۴۹۔ الحُجُرات

۱.         اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول کے آگے نہ بڑھو  اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو یقیناً اللہ تعالیٰ  سننے والا، جاننے والا ہے۔

۲.        اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اوپر نہ کرو اور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال اکارت جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔

۳.        بیشک جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و سلم) کے حضور میں اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لئے جانچ لیا ہے۔ ان کے لئے مغفرت اور بڑا ثواب ہے ۔

۴.        جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں اکثر (بالکل) بے عقل ہیں ۔

۵.        اگر یہ لوگ یہاں تک صبر کرتے کہ آپ خود سے نکل کر ان کے پاس آ جاتے تو یہی ان کے لئے بہتر ہوتا  اور اللہ غفور و رحیم ہے۔

۶.        اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو  ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو پھر اپنے لئے پریشانی اٹھاؤ۔

۷.        اور جان رکھو کہ تم میں اللہ کے رسول موجود ہیں  اگر وہ تمہارا کہا کرتے رہے بہت امور میں تو تم مشکل میں پڑ جاؤ لیکن اللہ تعالیٰ  نے ایمان کو تمہارے دلوں میں زینت دے رکھی ہے اور کفر کو اور گناہ کو اور نافرمانی کو تمہاری نگاہوں میں ناپسندیدہ بنا دیا ہے، یہی لوگ راہ یافتہ ہیں۔

۸.        اللہ کے احسان و انعام سے  اور اللہ دانا اور با حکمت ہے۔

۹.         اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں میل ملاپ کرا دیا کرو  پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرے تو تم (سب) اس گروہ سے جو زیادتی کرتا ہے لڑو۔ یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے  اگر لوٹ آئے تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دو  اور عدل کرو بیشک اللہ تعالیٰ  انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

۱۰.       (یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرا دیا کرو  اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

۱۱.        اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں  اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ  اور نہ کسی کو برے لقب دو  ایمان کے بعد فسق برا نام ہے،  اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم لوگ ہیں۔

۱۲.       اے ایمان والو! بہت بد گمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں  اور بھید نہ ٹٹولا کرو  اور نہ تم کسی کی غیبت کرو  کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم کو اس سے گھن آئے گی  اور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

۱۳.       اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد و عورت سے پیدا کیا ہے  اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے قبیلے بنا دیئے  ہیں، اللہ کے نزدیک تم سب میں با عزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے  یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبر ہے۔

۱۴.       دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے۔ آپ کہہ دیجئے کہ درحقیقت تم ایمان نہیں لائے لیکن تم یوں کہو کہ ہم اسلام لائے حالانکہ ابھی تک تمہارے دلوں میں ایمان داخل ہی نہیں ہوا  تم اگر اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے لگو گے تو اللہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہ کرے گا۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۵.       مومن تو وہ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول پر (پکا) ایمان لائیں پھر شک و شبہ نہ کریں اور اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے جہاد کرتے رہیں یہی سچے اور راست گو ہیں

۱۶.       کہہ دیجئے! کہ کیا تم اللہ تعالیٰ  کو اپنی دینداری سے آگاہ کر رہے ہو  اللہ ہر چیز سے جو آسمانوں میں اور زمین میں ہے بخوبی آگاہ ہے اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے ۔

۱۷.      اپنے مسلمان ہونے کا آپ پر احسان جتاتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ اپنے مسلمان ہونے کا احسان مجھ پر نہ رکھو، بلکہ دراصل اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت کی اگر تم راست گو ہو

۱۸.       یقین مانو کہ آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں اللہ خوب جانتا ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اسے اللہ خوب دیکھ رہا ہے۔

 

۵۰۔ قٓ

۱.         ق! بہت بڑی شان والے اس قرآن کی قسم ہے

۲.        بلکہ انہیں تعجب معلوم ہوا کہ ان کے پاس انہی میں سے ایک آگاہ کرنے والا آیا تو کافروں نے کہا کہ یہ ایک عجیب چیز ہے

۳.        کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے۔ پھر یہ واپسی دور (از عقل) ہے

۴.        زمین جو کچھ ان میں سے گھٹاتی ہے وہ ہمیں معلوم ہے اور ہمارے پاس سب یاد رکھنے والی کتاب ہے ۔

۵.        بلکہ انہوں نے سچی بات کو جھوٹ کہا جبکہ وہ ان کے پاس پہنچ چکی پس وہ الجھاؤ میں پڑ گئے ہیں ۔

۶.        کیا انہوں نے آسمان کو اپنے اوپر نہیں دیکھا؟ کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا  ہے اور زینت دی  ہے اس میں کوئی شگاف نہیں۔

۷.        اور زمین کو ہم نے بچھا دیا ہے اور اس میں ہم نے پہاڑ ڈال دیئے ہیں اور اس میں ہم نے قسم قسم کی خوشنما چیزیں اگا دیں ہیں

۸.        تاکہ ہر رجوع کرنے والے بندے کے لئے بینائی اور دانائی کا ذریعہ ہو۔

۹.         اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی برسایا اور اس سے باغات اور کٹنے والے کھیت کے غلے پیدا کئے۔

۱۰.       اور کھجوروں کے بلند و بالا درخت جن کے خوشے تہ بہ تہ ہیں۔

۱۱.        بندوں کی روزی کے لئے اور ہم نے پانی سے مردہ شہر کو زندہ کر دیا۔ اسی طرح (قبروں سے) نکلنا

۱۲.       ان سے پہلے نوح کی قوم نے اور رس والوں  نے اور ثمود نے۔

۱۳.       اور عاد نے اور فرعون نے اور برادران لوط نے۔

۱۴.       اور ایکہ  والوں نے اور تبع کی قوم  نے بھی تکذیب کی تھی۔ سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا  پس میرا وعدہ عذاب ان پر صادق آگیا۔

۱۵.       کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے سے تھک گئے؟  بلکہ یہ لوگ نئی پیدائش کی طرف سے شک میں ہیں

۱۶.       ہم نے انسان کو پیدا کیا اور اس کے دل میں جو خیالات اٹھتے ہیں ان سے ہم واقف ہیں  اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں

۱۷.      جس وقت دو لینے والے جا لیتے ہیں ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف بیٹھا ہوا ہے۔

۱۸.       (انسان) منہ سے کوئی لفظ نکال نہیں پاتا مگر اس کے پاس نگہبان تیار ہے ۔

۱۹.       اور موت کی بے ہوشی حق لے کر پہنچی یہی ہے جس سے تو بدکتا پھرتا تھا

۲۰.      اور صور پھونک دیا جائے گا۔ وعدہ عذاب کا دن یہی ہے۔

۲۱.       اور ہر شخص اس طرح آئے گا کہ اس کے ساتھ ایک لانے والا ہو گا اور ایک گواہی دینے والا

۲۲.      یقیناً تو اس سے غفلت میں تھا لیکن ہم نے تیرے سامنے سے پردہ ہٹا دیا پس آج تیری نگاہ بہت تیز ہے۔

۲۳.      اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا یہ حاضر ہے جو کہ میرے پاس تھا ۔

۲۴.      ڈال دو جہنم میں ہر کافر سرکش کو۔

۲۵.      جو نیک کام سے روکنے والا حد سے گزر جانے والا اور شک کرنے والا تھا۔

۲۶.      جس نے اللہ کے ساتھ دوسرا معبود بنا لیا تھا پس اسے سخت عذاب میں ڈال دو۔

۲۷.     اس کا ہم نشین (شیطان) کہے گا اے ہمارے رب! میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ خود ہی دور دراز کی گمراہی میں تھا

۲۸.      حق تعالیٰ  فرمائے گا بس میرے سامنے جھگڑے کی بات مت کرو میں تو پہلے ہی تمہاری طرف وعید (وعدہ عذاب) بھیج چکا تھا ۔

۲۹.      میرے ہاں بات بد لتی نہیں  نہ میں اپنے بندوں پر ذرا بھی ظلم کرنے والا ہوں۔

۳۰.      جس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کیا تو بھر چکی؟ وہ جواب دے گی کیا کچھ اور زیادہ بھی ہے؟ ۔

۳۱.       اور جنت پرہیز گاروں کے لئے بالکل قریب کر دی جائے گی ذرا بھی دور نہ ہو گی۔

۳۲.      یہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لئے جو رجوع کرنے والا اور پابندی کرنے والا ہو

۳۳.     جو رحمان کا غائبانہ خوف رکھتا ہو اور توجہ والا دل لایا ہو

۳۴.     تم اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے۔

۳۵.     یہ وہاں جو چاہیں انہیں ملے گا (بلکہ) ہمارے پاس اور بھی زیادہ ہے۔

۳۶.      اور اس سے پہلے بھی ہم بہت سی امتوں کو ہلاک کر چکے ہیں جو ان سے طاقت میں زیادہ تھیں وہ شہروں میں ڈھونڈھتے ہی  رہ گئے، کہ کوئی بھا گنے کا ٹھکانا ہے۔

۳۷.     اس میں ہر صاحب دل کے لئے عبرت ہے اور اس کے لئے جو دل  متوجہ ہو کر کان لگائے  اور وہ حاضر ہو

۳۸.     یقیناً ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ اس کے درمیان ہے سب کو (صرف) چھ دن میں پیدا کر دیا اور ہمیں تکان نے چھوا تک نہیں۔

۳۹.      پس یہ جو کچھ کہتے ہیں آپ اس پر صبر کریں اور اپنے رب کی تسبیح تعریف کے ساتھ بیان کریں سورج نکلنے سے پہلے بھی اور سورج غروب ہونے سے پہلے بھی

۴۰.      اور رات کے کسی وقت بھی تسبیح کریں  اور نماز کے بعد بھی

۴۱.       اور سن رکھیں  کہ جس دن ایک پکارنے  والا قریب ہی جگہ سے پکارے گا

۴۲.      جس روز اس تند تیز چیخ کو یقین کے ساتھ سن لیں گے یہ دن ہو گا نکلنے کا

۴۳.     ہم ہی جلاتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں  اور ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔

۴۴.     جس دن زمین پھٹ جائے گی اور یہ دوڑتے ہوئے  (نکل پڑیں گے) یہ جمع کر لینا ہم پر بہت ہی آسان ہے۔

۴۵.     یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں ہم بخوبی جانتے ہیں اور آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں  تو آپ قرآن کے ذریعے انہیں سمجھاتے رہیں جو میرے وعید (ڈراوے کے وعدوں) سے ڈرتے ہیں ۔

 

۵۱۔ الذاريات

۱.         قسم ہے بکھیرنے والیوں کی اڑا کر ۔

۲.        پھر اٹھانے والیاں بوجھ کو ۔

۳.        پھر چلنے والی نرمی سے

۴.        پھر کام کو تقسیم کرنے والیاں ۔

۵.        یقین مانو کہ تم سے جو وعدے کئے جاتے ہیں (سب) سچے ہیں

۶.        اور بیشک انصاف ہونے والا ہے۔

۷.        قسم ہے راہوں والے آسمان کی

۸.        یقیناً تم مختلف بات میں پڑے ہوئے ہو

۹.         اس سے وہی باز رکھا جاتا ہے  جو پھیر دیا گیا ہو۔

۱۰.       بے سند باتیں کرنے والے غارت کر دیئے گئے۔

۱۱.        جو غفلت میں ہیں اور بھولے ہوئے ہیں۔

۱۲.       پوچھتے ہیں کہ یوم جزا کب ہو گا؟

۱۳.       ہاں یہ وہ دن ہے کہ یہ آگ پر تپائے جائیں گے

۱۴.       اپنی فتنہ پردازی کا مزہ چکھو  یہی ہے جس کی تم جلدی مچا رہے تھے۔

۱۵.       بیشک تقویٰ والے لوگ بہشتوں اور چشموں میں ہوں گے۔

۱۶.       ان کے رب نے جو کچھ انہیں عطا فرمایا اسے لے رہے ہوں گے وہ تو اس سے پہلے ہی نیکوکار تھے۔

۱۷.      وہ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے

۱۸.       اور صبح کے وقت استغفار کیا کرتے تھے۔

۱۹.       اور ان کے مال میں مانگنے والوں اور سوال سے بچنے والوں کا حق تھا

۲۰.      اور یقین والوں کے لئے تو زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں۔

۲۱.       اور خود تمہاری ذات میں بھی، تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو۔

۲۲.      اور تمہاری روزی اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے سب آسمان میں ہے ۔

۲۳.      آسمانوں اور زمین کے پروردگار کی قسم! کہ یہ  بالکل برحق ہے ایسا ہی جیسے کہ تم باتیں کرتے ہو۔

۲۴.      کیا تجھے ابراہیم (علیہ السلام) کے معزز مہمانوں کی خبر بھی پہنچی ہے ؟

۲۵.      وہ جب ان کے ہاں آئے تو سلام کیا، ابراہیم نے جواب سلام دیا (اور کہا یہ تو) اجنبی لوگ ہیں

۲۶.      پھر (چپ چاپ جلدی جلدی) اپنے گھر والوں کی طرف گئے اور ایک فربہ بچھڑے (کا گوشت) لائے۔

۲۷.     اور اسے ان کے پاس رکھا اور کہا آپ کھاتے کیوں نہیں۔

۲۸.      پھر تو دل ہی دل میں ان سے خوف زدہ ہو گئے  انہوں نے کہا آپ خوف نہ کیجئے  اور انہوں نے اس (حضرت ابراہیم) کو ایک علم والے لڑکے کی بشارت دی۔

۲۹.      پس ان کی بیوی آگے بڑھی اور حیرت  میں آ کر اپنے منہ پر مار کر کہا کہ میں تو بڑھیا ہوں اور ساتھ ہی بانجھ۔

۳۰.      انہوں نے کہا ہاں تیرے پروردگار نے اسی طرح فرمایا ہے، بیشک وہ حکیم و علیم ہے ۔

۳۱.       حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو!) تمہارا کیا مقصد ہے

۳۲.      انہوں نے جواب دیا کہ ہم گناہگار قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں

۳۳.     تاکہ ہم ان پر مٹی کے کنکر برسائیں۔

۳۴.     جو تیرے رب کی طرف سے نشان زدہ ہیں ان حد سے گزر جانے والوں کے لئے۔

۳۵.     پس جتنے ایمان دار وہاں تھے ہم نے انہیں نکال لیا

۳۶.      اور ہم نے وہاں مسلمانوں کا صرف ایک ہی گھر پایا

۳۷.     اور ہم نے ان کے لئے جو دردناک عذاب کا ڈر رکھتے ہیں ایک (کامل) علامت چھوڑی

۳۸.     موسیٰ (علیہ السلام کے قصے) میں (بھی ہماری طرف سے تنبیہ ہے) کہ ہم نے فرعون کی طرف کھلی دلیل دے کر بھیجا۔

۳۹.      پس اس نے اپنے بل بوتے پر منہ موڑا  اور کہنے لگا یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔

۴۰.      بالآخر ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو اپنے عذاب میں پکڑ کر دریا میں ڈال دیا وہ تھا ملامت کے قابل ۔

۴۱.       اسی طرح عادیوں میں  بھی (ہماری طرف سے تنبیہ ہے) جب کہ ہم نے ان پر خیر و برکت سے  خالی آندھی بھیجی۔

۴۲.      وہ جس چیز پر گرتی تھی اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح (چورا چورا) کر دیتی تھی۔

۴۳.     اور ثمود (کے قصے) میں بھی (عبرت) ہے جب ان سے کہا گیا کہ تم کچھ دنوں تک فائدہ اٹھا لو

۴۴.     لیکن انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی جس پر ان کے دیکھتے دیکھتے (تیز تند) کڑاکے  نے ہلاک کر دیا۔

۴۵.     پس نہ تو کھڑے ہو سکے  اور نہ بدلہ لے سکے

۴۶.      اور نوح (علیہ السلام) کی قوم کا بھی اس سے پہلے (یہی حال ہو چکا تھا) وہ بھی بڑے نافرمان تھے۔

۴۷.     آسمان کو ہم نے (اپنے) ہاتھوں سے بنایا  اور یقیناً ہم کشادگی کرنے والے ہیں

۴۸.     اور زمین کو ہم نے فرش بنا دیا  پس ہم بہت ہی اچھے بچھانے والے ہیں۔

۴۹.      ہر چیز کو ہم نے جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے  تاکہ تم نصیحت حاصل کرو

۵۰.      پس تم اللہ کی طرف دوڑ بھاگ (یعنی رجوع) کرو  یقیناً میں تمہیں اس کی طرف سے صاف صاف تنبیہ کرنے والا ہوں۔

۵۱.       اور اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ ٹھہراؤ بیشک میں تمہیں اس کی طرف سے کھلا ڈرانے والا ہوں۔

۵۲.      اس طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس جو بھی رسول آیا انہوں نے کہہ دیا کہ یا تو یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔

۵۳.     کیا یہ اس بات کی ایک دوسرے کو وصیت کرتے گئے ہیں

۵۴.     نہیں بلکہ یہ سب کے سب سرکش  ہیں تو آپ ان سے منہ پھیر لیں آپ پر کوئی ملامت نہیں۔

۵۵.     اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمانداروں کو نفع دے گی۔

۵۶.      میں نے جنات اور انسانوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔

۵۷.     نہ میں ان سے روزی چاہتا ہوں اور نہ میری یہ چاہت ہے کہ مجھے کھلائیں

۵۸.     اللہ تعالیٰ  تو خود ہی سب کا روزی رساں توانائی والا اور زور آور ہے۔

۵۹.      پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے انہیں بھی ان کے ساتھیوں کے حصہ کے مثل حصہ ملے گا  لہٰذا وہ مجھ سے جلدی طلب نہ کریں

۶۰.      پس خرابی ہے منکروں کو ان کے اس دن کی جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں۔

 

۵۲۔ الطور

۱.         قسم ہے طور کی

۲.        اور لکھی ہوئی کتاب کی

۳.        جو جھلی کے کھلے ہوئے ورق میں ہے۔

۴.        وہ آباد گھر کی ۔

۵.        اور اونچی چھت کی

۶.        اور بھڑکائے ہوئے سمندر کی

۷.        بیشک آپ کے رب کا عذاب ہو کر رہنے والا ہے۔

۸.        اسے کوئی روکنے والا نہیں۔

۹.         جس دن آسمان تھرتھرانے لگے گا

۱۰.       اور پہاڑ چلنے پھرنے لگیں گے۔

۱۱.        اس دن جھٹلانے والوں کی (پوری) خرابی ہے۔

۱۲.       جو اپنی بیہودہ گوئی میں اچھل کود رہے ہیں

۱۳.       جس دن وہ دھکے دے  کر آتش جہنم کی طرف لائے جائیں گے۔

۱۴.       یہی وہ آتش دوزخ ہے جسے تم جھوٹ بتلاتے تھے ۔

۱۵.       (اب بتاؤ) کیا یہ جادو ہے؟  یا تم دیکھتے نہیں

۱۶.       جاؤ دوزخ میں اب تمہارا صبر کرنا اور نہ کرنا تمہارے لئے یکساں ہے۔ تمہیں فقط تمہارے کئے کا بدل دیا جائے گا۔

۱۷.      یقیناً پرہیزگار لوگ جنتوں میں اور نعمتوں میں ہیں

۱۸.       جو انہیں ان کے رب نے دے رکھی ہیں اس پر خوش خوش ہیں  اور ان کے پروردگار نے انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لیا ہے۔

۱۹.       تم مزے سے کھاتے پیتے رہو ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے ۔

۲۰.      برابر بچھے ہوئے شاندار تختے پر تکیے لگائے ہوئے  اور ہم نے ان کے نکاح بڑی بڑی آنکھوں والی (حوروں) سے کرا دیئے ہیں۔

۲۱.       اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کی اولاد کو ان تک پہنچا دیں گے اور ان کے عمل سے ہم کچھ کم نہ کریں گے  ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا گروی ہے

۲۲.      ہم نے ان کے لئے میوے اور مرغوب گوشت کی ریل پیل کر دیں گے

۲۳.      (خوش طبعی کے ساتھ) ایک دوسرے سے جام (شراب) چھینا جھپٹی کریں گے  جس شراب کے سرور میں تو بیہودہ گوئی ہو گی نہ گناہ

۲۴.      اور ان کے ارد گرد ان کے نو عمر غلام پھر رہے ہوں گے، گویا موتی تھے جو ڈھکے رکھے تھے

۲۵.      اور آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال کریں گے

۲۶.      کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر والوں کے درمیان بہت ڈرا کرتے تھے

۲۷.     پس اللہ تعالیٰ  نے ہم پر بڑا احسان کیا اور ہمیں تیز و تند گرم ہواؤں کے عذاب سے بچا لیا

۲۸.      ہم اس سے پہلے ہی اس کی عبادت کیا کرتے تھے بیشک وہ محسن اور مہربان ہے۔

۲۹.      تو آپ سمجھاتے رہیں کیونکہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں نہ دیوانہ

۳۰.      کیا کافر یوں کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے ہم اس پر زمانے کے حوادث (یعنی موت) کا انتظار کر رہے ہیں ۔

۳۱.       کہہ دیجئے! تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں

۳۲.      کیا ان کی عقلیں انہیں یہی سکھاتی ہیں  یا یہ لوگ ہی سرکش ہیں

۳۳.     کیا یہ کہتے ہیں اس نبی نے (قرآن) خود گھڑ لیا ہے، واقع یہ ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے۔

۳۴.     اچھا اگر یہ سچے ہیں تو بھلا اس جیسی ایک (ہی) بات یہ (بھی) تو لے آئیں

۳۵.     کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خود بخود پیدا ہو گئے ہیں؟  یا خود پیدا کرنے والے ہیں۔

۳۶.      کیا انہوں نے ہی آسمان اور زمین کو پیدا کیا ہے، بلکہ یہ یقین نہ کرنے والے لوگ ہیں

۳۷.     یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟  یا (ان خزانوں کے) یہ دروغہ ہیں۔

۳۸.     یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر سنتے ہیں؟  (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے والا کوئی روشن دلیل پیش کرے

۳۹.      کیا اللہ کے تو سب لڑکیاں ہیں اور تمہارے ہاں لڑکے ہیں؟

۴۰.      کیا تو ان سے کوئی اجرت طلب کرتا ہے کہ یہ اس کے تاوان سے بو جھل ہو رہے ہیں ۔

۴۱.       کیا ان کے پاس علم غیب ہے جسے یہ لکھ لیتے ہیں؟

۴۲.      کیا یہ لوگ کوئی فریب کرنا چاہتے ہیں؟  تو یقین کر لیں کہ فریب خوردہ کافر ہی ہیں۔

۴۳.     کیا اللہ کے سوا کوئی معبود ہے؟ (ہرگز نہیں) اللہ تعالیٰ  ان کے شرک سے پاک ہے۔

۴۴.     اگر یہ لوگ آسمان کے کسی ٹکڑے کو گرتا ہوا دیکھ لیں تب بھی کہہ دیں کہ یہ تہ بتہ بادل ہے

۴۵.     تو انہیں چھوڑ دے یہاں تک کہ انہیں اس دن سے سابقہ پڑے جس میں یہ بے ہوش کر دیئے جائیں گے۔

۴۶.      جس دن انہیں ان کا مکر کچھ کام نہ دے گا اور نہ وہ مدد کئے جائیں گے۔

۴۷.     بیشک ظالموں کے لئے اس کے علاوہ اور عذاب بھی ہیں  لیکن ان لوگوں میں سے اکثر بے علم ہیں

۴۸.     تو اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر سے کام لے، بیشک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ صبح کو جب تو اٹھے  اپنے رب کی پاکی اور حمد بیان کر۔

۴۹.      اور رات کو بھی اس کی تسبیح پڑھ اور ستاروں کے ڈوبتے وقت بھی

 

۵۳۔ النجم

۱.         قسم ہے ستارے کی جب وہ گرے

۲.        کہ تمہارے ساتھی نے نہ راہ گم کی ہے اور نہ ٹیڑھی راہ پر ہے

۳.        اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں۔

۴.        وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے۔

۵.        اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا۔

۶.        جو زور آور ہے پھر وہ سیدھا کھڑا ہو گیا۔

۷.        اور وہ بلند آسمان کے کناروں پر تھا۔

۸.        پھر نزدیک ہوا اور اتر آیا۔

۹.         پس وہ دو کمانوں کے بقدر فاصلہ پر رہ گیا بلکہ اس سے بھی کم۔

۱۰.       پس اس نے اللہ کے بندے کو وحی پہنچائی۔

۱۱.        دل نے جھوٹ نہیں کہا (پیغمبر نے) دیکھا

۱۲.       کیا تم جھگڑا کرتے ہو اس پر جو (پیغمبر) دیکھتے ہیں۔

۱۳.       اسے تو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا۔

۱۴.       سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ۔

۱۵.       اسی کے پاس جنۃ الماویٰ ہے

۱۶.       جب کہ سدرہ کو چھپائے لیتی تھی وہ چیز جو اس پر چھا رہی تھی

۱۷.      نہ تو نگاہ بہکی نہ حد سے بڑھی

۱۸.       یقیناً اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے بعض نشانیاں دیکھ لیں

۱۹.       کیا تم نے لات اور عزیٰ کو دیکھا۔

۲۰.      اور منات تیسرے پچھلے کو

۲۱.       کیا تمہارے لئے لڑکے اور اللہ کے لئے لڑکیاں ہیں

۲۲.      یہ تو اب بڑی بے انصافی کی تقسیم ہے۔

۲۳.      دراصل یہ صرف نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ان کے لئے رکھ لئے ہیں اللہ نے ان کی کوئی دلیل نہیں اتاری۔ یہ لوگ صرف اٹکل کے اور اپنی نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور یقیناً ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آ چکی ہے۔

۲۴.      کیا ہر شخص جو آرزو کرے اسے میسر ہے؟

۲۵.      اللہ ہی کے ساتھ ہے یہ جہان اور وہ جہان

۲۶.      اور بہت سے فرشتے آسمانوں میں ہیں جن کی سفارش کچھ بھی نفع نہیں دے سکتی مگر یہ اور بات ہے کہ اللہ تعالیٰ  اپنی خوشی اور اپنی چاہت سے جس کے لئے چاہے اجازت دے دے

۲۷.     بیشک لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کا زنانہ نام مقرر کرتے ہیں

۲۸.      حالانکہ انہیں اس کا علم نہیں وہ صرف اپنے گمان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور بیشک وہم (گمان) حق کے مقابلے میں کچھ کام نہیں دیتا۔

۲۹.      تو آپ اس سے منہ موڑ لیں جو ہماری یاد سے منہ موڑے اور جن کا ارادہ بجز زندگانی دنیا کے اور کچھ نہیں۔

۳۰.      یہی ان کے علم کی انتہا ہے۔ آپ کا رب اس سے خوب واقف ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا ہے اور وہی خوب واقف ہے اس سے بھی جو راہ یافتہ ہے۔

۳۱.       اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے تاکہ اللہ تعالیٰ  برے عمل کرنے والوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے اور نیک کام کرنے والوں کو اچھا بدلہ عنایت فرمائے

۳۲.      اور ان لوگوں کو جو بڑے گناہوں سے بچتے ہیں اور بے حیائی سے بھی سوائے کسی چھوٹے گناہ کے  بیشک تیرا رب بہت کشادہ مغفرت والا ہے، وہ تمہیں بخوبی جانتا ہے جبکہ اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور جبکہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے  پس تم اپنی پاکیزگی آپ بیان نہ کرو۔ وہی پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے

۳۳.     کیا آپ نے اسے دیکھا جس نے منہ موڑ لیا۔

۳۴.     اور بہت کم دیا اور ہاتھ روک لیا

۳۵.     کیا اسے علم غیب ہے کہ وہ (سب کچھ) دیکھ رہا ہے

۳۶.      کیا اسے اس چیز کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ (علیہ السلام) کے۔

۳۷.     اور وفادار ابراہیم (علیہ السلام) کی آسمانی کتابوں میں تھا۔

۳۸.     کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔

۳۹.      اور یہ کہ ہر انسان کے لئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی ۔

۴۰.      اور یہ بیشک اس کی کوشش عنقریب دیکھی جائے گی۔

۴۱.       پھر اسے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔

۴۲.      اور یہ کہ آپ کے رب ہی کی طرف سے پہنچنا ہے۔

۴۳.     اور یہ کہ وہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔

۴۴.     اور یہ کہ وہی مارتا ہے اور جلاتا ہے۔

۴۵.     اور اسی نے جوڑا یعنی نر مادہ پیدا کیا۔

۴۶.      نطفہ سے جب وہ ٹپکایا جاتا ہے۔

۴۷.     اور یہ کہ اسی کے ذمہ دوبارہ پیدا کرنا ہے۔

۴۸.     اور یہ کہ وہی مالدار بناتا ہے اور سرمایہ دیتا ہے

۴۹.      اور یہ کہ وہی شعریٰ(ستارے) کا رب ہے ۔

۵۰.      اور یہ کہ اسی نے عاد اول کو ہلاک کیا ہے ۔

۵۱.       اور ثمود کو بھی (جن میں سے) ایک کو بھی باقی نہ رکھا۔

۵۲.      اور اس سے پہلے قوم نوح کو، یقیناً وہ بڑے ظالم اور سرکش تھے۔

۵۳.     اور مؤتفکہ (شہر یا الٹی ہوئی بستیوں کو) اسی نے الٹ دیا ۔

۵۴.     پھر اس پر چھا دیا جو چھایا

۵۵.     پس اے انسان تو اپنے رب کی کس کس نعمت کے بارے میں جھگڑے گا؟

۵۶.      یہ (نبی) ڈرانے والے ہیں پہلے ڈرانے والوں میں سے۔

۵۷.     آنے والی گھڑی قریب آ گئی ہے۔

۵۸.     اللہ کے سوا اس کا (وقت معین پر کھول) دکھانے والا اور کوئی نہیں۔

۵۹.      پس کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو؟

۶۰.      اور ہنس رہے ہو؟ روتے نہیں؟

۶۱.       بلکہ تم کھیل رہے ہو

۶۲.      اب اللہ کے سامنے سجدے کرو اور (اسی کی) عبادت کرو

 

۵۴۔ القمر

۱.         قیامت قریب آ گئی  اور چاند پھٹ گیا ۔

۲.        یہ اگر کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ پہلے سے چلا آتا ہوا جادو ہے

۳.        انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام ٹھہرے ہوئے وقت پر مقرر ہے

۴.        یقیناً ان کے پاس وہ خبریں آ چکی ہیں  جن میں ڈانٹ ڈپٹ (کی نصیحت) ہے۔

۵.        اور کامل عقل کی بات ہے  لیکن ان ڈراؤنی باتوں نے بھی کچھ فائدہ نہ دیا۔

۶.        پس (اے نبی) تم ان سے اعراض کرو جس دن ایک پکارنے والا ناگوار چیز کی طرف پکارے گا

۷.        یہ جھکی آنکھوں قبروں سے اس طرح نکل کھڑے ہوں گے کہ گویا وہ پھیلا ہوا ٹڈی دل ہے ۔

۸.        پکارنے والے کی طرف دوڑتے ہوں گے اور کافر کہیں گے کہ یہ دن تو بہت سخت ہے۔

۹.         ان سے پہلے قوم نوح نے بھی ہمارے بندے کو جھٹلایا تھا اور دیوانہ بتلا کر جھڑک دیا گیا تھا ۔

۱۰.       پس اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں بے بس ہوں تو میری مدد کر۔

۱۱.        پس ہم نے آسمان کے دروازوں کو زور کے مینہ سے کھول دیا۔

۱۲.       اور زمین سے چشموں کو جاری کر دیا پس اس کام کے لئے جو مقدر کیا گیا تھا (دونوں) پانی جمع ہو گئے۔

۱۳.       اور ہم نے اسے تختوں اور کیلوں والی کشتی پر سوار کر لیا۔

۱۴.       جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی۔ بدلہ اس کی طرف سے جس کا کفر کیا گیا تھا۔

۱۵.       اور بیشک ہم نے اس واقعہ کو نشانی بنا کر باقی رکھا پس کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا

۱۶.       بتاؤ میرا عذاب اور میری ڈرانے والی باتیں کیسی رہیں؟

۱۷.      اور بیشک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے  پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے۔

۱۸.       قوم عاد نے بھی جھٹلایا پس کیسا ہوا میرا عذاب اور میری ڈرانے والی باتیں۔

۱۹.       ہم نے ان پر تیز و تند مسلسل چلنے والی ہوا، ایک منحوس دن میں بھیج دی

۲۰.      جو لوگوں کو اٹھا اٹھا کر دے پٹختی تھی، گویا کہ وہ جڑ سے کٹے ہوئے کھجور کے تنے ہیں۔

۲۱.       پس کیسی رہی میری سزا اور میرا ڈرانا۔

۲۲.      یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے، پس کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا۔

۲۳.      قوم ثمود نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔

۲۴.      اور کہنے لگے کیا ہم ایک شخص کی فرمانبرداری کرنے لگیں گے؟ تب تم یقیناً غلطی اور دیوانگی میں پڑے ہوئے ہوں گے

۲۵.      کیا ہمارے سب کے درمیان صرف اسی پر وحی اتاری گئی؟ نہیں بلکہ وہ جھوٹا شیخی خور ہے

۲۶.      اب سب جان لیں گے کل کو کہ کون جھوٹا اور شیخی خور تھا؟

۲۷.     بیشک ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجیں گے  پس (اے صالح) تو ان کا منتظر رہ اور صبر کر۔

۲۸.      ہاں انہیں خبردار کر دے کہ پانی ان میں تقسیم شدہ ہے۔  ہر ایک اپنی باری پر حاضر ہو گا

۲۹.      انہوں نے اپنے ساتھی کو آواز دی  جس نے (اونٹنی پر) وار کیا  اور (اس کی) کوچیں کاٹ دیں۔

۳۰.      پس کیونکر ہوا میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔

۳۱.       ہم نے ان پر ایک چیخ بھیجی پس ایسے ہو گئے جیسے باڑ بنانے والے کی روندی ہوئی گھاس

۳۲.      اور ہم نے نصیحت کے لئے قرآن کو آسان کر دیا پس کیا ہے کوئی جو نصیحت قبول کرے۔

۳۳.     قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔

۳۴.     بیشک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا بھیجی  سوائے لوط (علیہ السلام) کے گھر والوں کے، انہیں ہم نے سحر کے وقت نجات دی۔

۳۵.     اپنے احسان سے  ہر ہر شکر گزار کو ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔

۳۶.      یقیناً (لوط علیہ السلام) نے انہیں ہماری پکڑ سے ڈرایا  تھا لیکن انہوں نے ڈرانے والے کے بارے میں (شک و شبہ اور) جھگڑا کیا

۳۷.     اور ان (لوط علیہ السلام) کو ان کے مہمانوں کے بارے میں پھسلایا  پس ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کر دیں  اور کہہ دیا میرا ڈرانا اور میرا عذاب چکھو۔

۳۸.     اور یقینی بات ہے کہ انہیں صبح سویرے ہی ایک جگہ پکڑنے والے مقررہ عذاب نے غارت کر دیا ۔

۳۹.      پس میرے عذاب اور میرے ڈراوے کا مزہ چکھو۔

۴۰.      اور یقیناً ہم نے قرآن کو پند و واعظ کے لئے آسان کر دیا ہے  پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا۔

۴۱.       اور فرعونیوں کے پاس بھی ڈرانے والے آئے۔

۴۲.      انہوں نے ہماری تمام نشانیاں جھٹلائیں  پس ہم نے بڑے غالب قوی پکڑنے والے کی طرح پکڑ لیا۔

۴۳.     اے قریشیو! کیا تمہارے کافر ان کافروں سے کچھ بہتر ہیں؟  یا تمہارے لئے اگلی کتابوں میں چھٹکارا لکھا ہوا ہے۔

۴۴.     یا یہ کہتے ہیں کہ ہم غلبہ پانے والی جماعت ہیں ۔

۴۵.     عنقریب یہ جماعت شکست دی جائے گی اور پیٹھ دے کر بھاگے گی

۴۶.      بلکہ قیامت کی گھڑی ان کے وعدے کے وقت ہے اور قیامت بڑی سخت اور کڑوی چیز ہے

۴۷.     بیشک گناہ گار گمراہی میں اور عذاب میں ہیں۔

۴۸.     جس دن وہ اپنے منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا) دوزخ کی آگ لگنے کے مزے چکھو

۴۹.      بیشک ہم نے ہر چیز کو ایک (مقررہ) اندازے سے پیدا کیا ہے۔

۵۰.      اور ہمارا حکم صرف ایک دفعہ (کا ایک کلمہ) ہی ہوتا ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا۔

۵۱.       اور ہم نے تم جیسے بہتیروں کو ہلاک کر دیا ہے  پس کوئی ہے نصیحت لینے والا۔

۵۲.      جو کچھ انہوں نے (اعمال) کئے ہیں سب نامہ اعمال میں لکھے ہوئے ہیں ۔

۵۳.     (اسی طرح) ہر چھوٹی بڑی بات لکھی ہوئی ہے

۵۴.     یقیناً ہمارا ڈر رکھنے والے جنتوں اور نہروں میں ہوں گے

۵۵.     راستی اور عزت کی بیٹھک میں  قدرت والے بادشاہ کے پاس۔

 

۵۵۔ الرحمٰن

۱.         رحمٰن نے۔

۲.        قرآن سکھایا

۳.        اسی نے انسان کو پیدا کیا

۴.        اور اسے بولنا سکھایا

۵.        آفتاب اور مہتاب (مقررہ) حساب سے ہیں

۶.        اور ستارے اور درخت دونوں سجدہ کرتے ہیں

۷.        اسی نے آسمان کو بلند کیا اور اسی نے ترازو رکھی

۸.        تاکہ تولنے میں تجاوز نہ کرو

۹.         انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول میں کم نہ دو۔

۱۰.       اور اسی نے مخلوق کے لئے زمین بچھا دی۔

۱۱.        جس میں میوے ہیں اور خوشے والے کھجور کے درخت ہیں ۔

۱۲.       اور بھس والا اناج  اور خوشبودار پھول ہیں۔

۱۳.       پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۱۴.       اس نے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا جو ٹھیکری کی طرح تھی

۱۵.       اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا

۱۶.       پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۱۷.      وہ رب ہے دونوں مشرقوں کا اور دونوں مغربوں کا

۱۸.       پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۱۹.       اس نے دو دریا جاری کر دیئے جو ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں۔

۲۰.      ان دونوں میں سے ایک آڑ ہے کہ اس سے بڑھ نہیں سکتے

۲۱.       پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔

۲۲.      ان دونوں میں سے موتی اور مونگے برآمد ہوتے ہیں

۲۳.      پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔

۲۴.      اور اللہ ہی کی (ملکیت میں) ہیں جہاز جو سمندروں میں پہاڑ کی طرح بلند (چل پھر رہے) ہیں

۲۵.      پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔

۲۶.      زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں۔

۲۷.     صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی رہ جائے گی۔

۲۸.      پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔

۲۹.      سب آسمان و زمین والے اسی سے مانگتے ہیں  ہر روز وہ ایک شان میں ہے ۔

۳۰.      پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔

۳۱.       (جنوں اور انسانوں کے گروہو!) عنقریب ہم تمہاری طرف پوری طرح متوجہ ہو جائیں گے

۳۲.      پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۳۳.     اے گروہ جنات و انسان! اگر تم میں آسمانوں اور زمین میں کے کناروں سے باہر نکل جانے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو!  بغیر غلبہ اور طاقت کے تم نہیں نکل سکتے۔

۳۴.     پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۳۵.     تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا  پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے۔

۳۶.      پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۳۷.     پس جب کہ آسمان پھٹ کر سرخ ہو جائے جیسے کہ سرخ چمڑا

۳۸.     پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۳۹.      اس دن کسی انسان اور کسی جن سے اس کے گناہوں کی پرسش نہ کی جائے گی

۴۰.      پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۴۱.       گناہگار صرف حلیہ سے ہی پہچانے جائیں گے  اور ان کے پیشانیوں کے بال اور قدم پکڑ لئے جائیں گے ۔

۴۲.      پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۴۳.     یہ ہے وہ جہنم جسے مجرم جھوٹا جانتے تھے۔

۴۴.     اس کے اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان چکر کھائیں گے

۴۵.     پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۴۶.      اور اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں

۴۷.     پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۴۸.     (دونوں جنتیں) بہت سی ٹہنیوں اور شاخوں والی ہیں

۴۹.      پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۵۰.      ان دونوں (جنتوں) میں دو بہتے ہوئے چشمے ہیں

۵۱.       پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۵۲.      ان دونوں جنتوں میں ہر قسم کے میووں کی دو قسمیں ہوں گی

۵۳.     پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۵۴.     جنتی ایسے فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے  اور دونوں جنتوں کے میوے بالکل قریب ہوں گے

۵۵.     پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۵۶.      وہاں (شرمیلی) نیچی نگاہ والی حوریں ہیں  جنہیں ان سے پہلے کسی جن و انس نے ہاتھ نہیں لگایا

۵۷.     پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۵۸.     وہ حوریں مثل یاقوت اور مونگے کے ہوں گی

۵۹.      پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۶۰.      احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے

۶۱.       پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۶۲.      اور ان کے سوا دو جنتیں اور ہیں ۔

۶۳.      پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۶۴.      جو دونوں گہری سبز سیاہی مائل ہیں ۔

۶۵.      پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۶۶.      ان میں دو (جوش سے) ابلنے والے چشمے ہیں

۶۷.     پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۶۸.      ان دونوں میں میوے اور کھجور اور انار ہوں گے

۶۹.      پس اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۷۰.     ان میں نیک سیرت خوبصورت عورتیں ہیں

۷۱.      پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۷۲.     (گوری رنگت کی) حوریں جنتی خیموں میں رہنے والیاں ہیں

۷۳.     پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۷۴.     ان کو ہاتھ نہیں لگایا کسی انسان یا جن نے اس سے قبل۔

۷۵.     پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۷۶.     سبز مسندوں اور عمدہ فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے

۷۷.     پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

۷۸.     تیرے پروردگار کا نام بابرکت ہے  جو عزت و جلال والا ہے۔

 

۵۶۔ الواقعہ

۱.         جب قیامت قائم ہو جائے گی

۲.        جس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں۔

۳.        وہ پست کرنے والی اور بلند کرنے والی ہو گی

۴.        جبکہ زمین زلزلہ کے ساتھ ہلا دی جائے گی۔

۵.        اور پہاڑ بالکل ریزہ ریزہ کر دیئے جائیں گے ۔

۶.        پھر وہ مثل پراگندہ غبار کے ہو جائیں گے۔

۷.        اور تم تین جماعتوں میں ہو جاؤ گے۔

۸.        پس داہنے ہاتھ والے کیسے اچھے ہیں

۹.         اور بائیں ہاتھ والوں کا کیا حال ہے بائیں ہاتھ والوں کا

۱۰.       اور جو آگے والے ہیں وہ تو آگے والے ہیں

۱۱.        وہ بالکل نزدیکی حاصل کئے ہوئے ہیں۔

۱۲.       نعمتوں والی جنتوں میں ہیں۔

۱۳.       (بہت بڑا) گروہ اگلے لوگوں میں سے ہو گا۔

۱۴.       اور تھوڑے سے پچھلے لوگوں میں سے

۱۵.       یہ لوگ سونے کی تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر۔

۱۶.       ایک دوسرے کے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔

۱۷.      ان کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ (لڑکے ہی)  رہیں گے آمد و رفت کریں گے۔

۱۸.       آبخورے اور جگ لے کر اور ایسا جام لے کر جو بہتی ہوئی شراب سے پر ہو۔

۱۹.       جس سے نہ سر میں درد ہو نہ عقل میں فطور آئے

۲۰.      اور ایسے میوے لئے ہوئے جو ان کی پسند کے ہوں۔

۲۱.       اور پرندوں کے گوشت جو انہیں مرغوب ہوں۔

۲۲.      اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں۔

۲۳.      جو چھپے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں۔

۲۴.      یہ صلہ ہے ان کے اعمال کا۔

۲۵.      نہ وہاں بکواس سنیں گے اور نہ گناہ کی بات۔

۲۶.      صرف سلام ہی سلام کی آواز ہو گی

۲۷.     اور داہنے ہاتھ والے کیا ہی اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے

۲۸.      وہ بغیر کانٹوں کی بیریوں۔

۲۹.      اور تہ بہ تہ کیلوں۔

۳۰.      اور لمبے لمبے سایوں

۳۱.       اور بہتے ہوئے پانیوں۔

۳۲.      اور بکثرت پھلوں میں۔

۳۳.     جو نہ ختم ہوں نہ روک لئے جائیں

۳۴.     اور اونچے اونچے فرشوں میں ہوں گے

۳۵.     ہم نے ان (کی بیویوں کو) خاص طور پر بنایا ہے۔

۳۶.      اور ہم نے انہیں کنواریاں بنا دیا ہے۔

۳۷.     محبت والیاں اور ہم عمر ہیں۔

۳۸.     دائیں ہاتھ والوں کے لئے ہیں۔

۳۹.      جم غفیر ہے اگلوں میں سے

۴۰.      اور بہت بڑی جماعت ہے پچھلوں میں سے ۔

۴۱.       اور بائیں ہاتھ والے کیا ہیں بائیں ہاتھ والے

۴۲.      گرم ہوا اور گرم پانی میں (ہوں گے)

۴۳.     اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں۔

۴۴.     جو ٹھنڈا ہے نہ فرحت بخش

۴۵.     بیشک یہ لوگ اس سے پہلے بہت نازوں سے پلے ہوئے تھے

۴۶.      اور بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کرتے تھے۔

۴۷.     اور کہتے تھے کہ کیا جب ہم مر جائیں گے مٹی اور ہڈی ہو جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اٹھا کھڑے کئے جائیں گے۔

۴۸.     اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی؟

۴۹.      آپ کہہ دیجئے کہ یقیناً سب اگلے اور پچھلے۔

۵۰.      ضرور جمع کئے جائیں گے ایک مقرر دن کے وقت۔

۵۱.       پھر تم اے گمراہو جھٹلانے والو !

۵۲.      البتہ کھانے والے ہو تھوہر کا درخت۔

۵۳.     اور اسی سے پیٹ بھرنے والے ہو۔

۵۴.     پھر اس پر گرم کھولتا پانی پینے والے ہو۔

۵۵.     پھر پینے والے بھی پیاسے اونٹوں کی طرح۔

۵۶.      قیامت کے دن ان کی مہمانی یہ ہے۔

۵۷.     ہم ہی نے تم سب کو پیدا کیا ہے پھر تم کیوں باور نہیں کرتے؟

۵۸.     اچھا پھر یہ بتلاؤ کہ جو منی تم ٹپکاتے ہو۔

۵۹.      کیا اس کا (انسان) تم بناتے ہو یا پیدا کرنے والے ہم ہی ہیں

۶۰.      ہم ہی نے تم میں موت کو معین کر دیا  اور ہم اس سے ہارے ہوئے نہیں ہیں ۔

۶۱.       کہ تمہاری جگہ تم جیسے اور پیدا کر دیں اور تمہیں نئے سرے سے اس عالم میں پیدا کریں جس سے تم (بالکل) بے خبر ہو

۶۲.      تمہیں یقینی طور پر پہلی دفعہ کی پیدائش معلوم ہی ہے پھر کیوں عبرت حاصل نہیں کرتے ۔

۶۳.      اچھا پھر یہ بھی بتلاؤ کہ تم جو کچھ بوتے ہو۔

۶۴.      اسے تم ہی اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں۔

۶۵.      اگر ہم چاہیں تو اسے ریزہ ریزہ کر ڈالیں اور تم حیرت کے ساتھ باتیں بناتے ہی رہ جاؤ۔

۶۶.      کہ ہم پر تاوان ہی پڑ گیا

۶۷.     بلکہ ہم بالکل محروم ہی رہ گئے۔

۶۸.      اچھا یہ تو بتاؤ کہ جس پانی کو تم پیتے ہو۔

۶۹.      اسے بادلوں سے بھی تم ہی اتارتے ہو یا ہم برساتے ہیں۔

۷۰.     اگر ہماری منشا ہو تو ہم اسے کڑوا زہر کر دیں پھر ہماری شکر گزاری کیوں نہیں کرتے؟

۷۱.      اچھا ذرا یہ بھی بتاؤ کہ جو آگ تم سلگاتے ہو۔

۷۲.     اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں

۷۳.     ہم نے اسے سبب نصیحت  اور مسافروں کے فائدے کی چیز بنایا

۷۴.     پس اپنے بہت بڑے رب کے نام کی تسبیح کیا کرو۔

۷۵.     پس میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے گرنے کی

۷۶.     اور اگر تمہیں علم ہو تو یہ بہت بڑی قسم ہے۔

۷۷.     کہ بیشک یہ قرآن بہت بڑی عزت والا ہے

۷۸.     جو ایک محفوظ کتاب میں درج ہے

۷۹.      جسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں

۸۰.      یہ رب العالمین کی طرف سے اترا ہوا ہے۔

۸۱.       پس کیا تم ایسی بات کو سرسری (اور معمولی) سمجھ رہے ہو۔

۸۲.      اور اپنے حصے میں یہی لیتے ہو کہ جھٹلاتے پھرو۔

۸۳.     پس جبکہ روح نرخرے تک پہنچ جائے۔

۸۴.     اور تم اس وقت آنکھوں سے دیکھتے رہو

۸۵.     ہم اس شخص سے بہ نسبت تمہارے بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں  لیکن تم دیکھ نہیں سکتے۔

۸۶.      پس اگر تم کسی کے زیر فرمان نہیں۔

۸۷.     اور اس قول میں سچے ہو تو (ذرا) اس روح کو تو لوٹاؤ ۔

۸۸.     پس جو کوئی بارگاہ الٰہی سے قریب ہو گا۔

۸۹.      اسے تو راحت ہے اور غذائیں ہیں اور آرام والی جنت ہے۔

۹۰.      اور جو شخص داہنے (ہاتھ) والوں میں سے ہے

۹۱.       تو بھی سلامتی ہے تیرے لئے کہ تو داہنے والوں میں سے ہے۔

۹۲.      لیکن اگر کوئی جھٹلانے والوں گمراہوں میں سے ہے

۹۳.      تو کھولتے ہوئے پانی کی مہمانی ہے۔

۹۴.      اور دوزخ میں جانا ہے۔

۹۵.      یہ خبر سراسر حق اور قطعاً یقینی ہے۔

۹۶.      پس تو اپنے عظیم الشان پروردگار کی تسبیح کر

 

۵۷۔ الحديد

۱.         آسمانوں اور زمین میں جو ہے (سب) اللہ کی تسبیح کر رہے ہیں  وہ زبردست با حکمت ہے۔

۲.        آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کی ہے وہی زندگی دیتا ہے اور موت بھی وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

۳.        وہی پہلے ہے اور وہی پیچھے، وہی ظاہر ہے اور وہی مخفی، وہ ہر چیز کو بخوبی جاننے والا ہے

۴.        وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر مستوی  ہو گیا۔ اور وہ خوب جانتا ہے اس چیز کو جو زمین میں جائے  اور جو اس سے نکلے  اور جو آسماں سے نیچے آئے  اور جو کچھ چڑھ کر اس میں جائے  اور جہاں کہیں تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے  اور جو تم کر رہے ہو وہ اللہ دیکھ رہا ہے۔

۵.        آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور تمام کام اس کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔

۶.        وہی رات کو دن میں لے جاتا ہے اور وہی دن کو رات میں داخل کر دیتا ہے اور سینوں کے بھید کا پورا عالم ہے۔

۷.        اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں (دوسروں کا) جانشین بنایا ہے پس تم میں سے جو ایمان لائیں اور خیرات کریں انہیں بہت بڑا ثواب ملے گا۔

۸.        تم اللہ پر ایمان کیوں نہیں لاتے؟ حالانکہ خود رسول تمہیں اپنے رب پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے اور اگر تم مومن ہو تو وہ تم سے مضبوط عہد و پیمان بھی لے چکا ہے

۹.         وہ (اللہ) ہی ہے جو اپنے بندے پر واضح آیتیں اتارتا ہے تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے نور کی طرف لے جائے یقیناً اللہ تعالیٰ  تم پر نرمی کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔

۱۰.       تمہیں کیا ہو گیا ہے جو تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ (دوسروں کے) برابر نہیں  بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے،  ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالیٰ  کا ان سب سے ہے  جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے۔

۱۱.        کون ہے جو اللہ تعالیٰ  کو اچھی طرح قرض دے پھر اللہ تعالیٰ  اسے اس کے لئے بڑھاتا چلا جائے اور اس کے لئے پسندیدہ اجر ثابت ہو جائے۔

۱۲.       (قیامت کے) دن تو دیکھے گا کہ ایماندار مردوں اور عورتوں کا نور انکے آگے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہو گا  آج تمہیں ان جنتوں کی خوشخبری ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں ہمیشہ کی رہائش ہے۔ یہ ہے بڑی کامیابی

۱۳.       اس دن منافق مرد و عورت ایمانداروں سے کہیں گے کہ ہمارا انتظار تو کرو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کر لیں۔ جواب دیا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ  اور روشنی تلاش کرو پھر ان کے اور ان کے درمیان  ایک دیوار حائل کر دی جائے گی جس میں دروازہ بھی ہو گا اس کے اندرونی حصہ میں تو رحمت ہو گی  اور باہر کی طرف عذاب ہو گا۔

۱۴.       یہ چلا چلا کر ان سے کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے  وہ کہیں گے ہاں تھے تو سہی لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں پھنسا رکھا  تھا اور وہ انتظار میں ہی رہے  اور شک و شبہ کرتے رہے  تمہیں تمہاری فضول تمناؤں نے دھوکے میں ہی رکھا  یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ پہنچا  اور تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکے رکھنے والے نے دھوکے میں رکھا۔

۱۵.       الغرض، آج تم سے فدیہ (اور نہ بدلہ) قبول کیا جائے گا اور نہ کافروں سے تم (سب) کا ٹھکانا دوزخ ہے وہی تمہاری رفیق ہے  اور وہ برا ٹھکانا ہے۔

۱۶.       کیا اب تک ایمان والوں کے لئے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور جو حق اتر چکا ہے اس سے نرم ہو جائیں  اور ان کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی  پھر جب زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے  اور ان میں بہت سے فاسق ہیں۔

۱۷.      یقین مانو کہ اللہ ہی زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیتا ہے، ہم نے تو تمہارے لئے اپنی آیتیں بیان کر دیں تاکہ تم سمجھو۔

۱۸.       بیشک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو خلوص کے ساتھ قرض دے رہے ہیں۔ ان کے لئے یہ بڑھایا جائے گا  اور ان کے لئے پسندیدہ اجر و ثواب ہے۔

۱۹.       اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں وہی لوگ اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں ان کے لئے ان کا اجر اور ان کا نور ہے، اور جو لوگ کفر کرتے ہیں اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں وہ جہنمی ہیں۔

۲۰.      خوب جان رکھو کہ دنیا کی زندگی صرف کھیل تماشہ زینت اور آپس میں فخر (و غرور) اور مال اولاد میں ایک دوسرے سے اپنے آپ کو زیادہ بتلانا ہے، جیسے بارش اور اس کی پیداوار کسانوں کو اچھی معلوم ہوتی ہے پھر جب وہ خشک ہو جاتی ہے تو زرد رنگ میں اس کو تم دیکھتے ہو پھر وہ بالکل چورا چورا ہو جاتی ہے اور آخرت میں سخت عذاب  اور اللہ کی مغفرت اور رضامندی ہے  اور دنیا کی زندگی بجز دھوکے کے سامان کے اور کچھ بھی نہیں ہے۔

۲۱.       (آؤ) دوڑو اپنے رب کی مغفرت کی طرف  اور اس کی جنت کی طرف جس کی وسعت آسماں و زمین کی وسعت کے برابر ہے  یہ ان کے لئے بنائی گئی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسولوں ایمان رکھتے ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جس چاہے دے  اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

۲۲.      نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے  نہ (خاص) تمہاری جانوں میں  مگر اس سے پہلے کہ ہم پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے یہ کام اللہ تعالیٰ  پر بالکل آسان ہے۔

۲۳.      تاکہ تم اپنے فوت شدہ کسی چیز پر رنجیدہ نہ ہو جایا کرو اور نہ عطا کردہ چیز پر گھمنڈ میں آ جاؤ  اور گھمنڈ اور شیخی خوروں کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔

۲۴.      جو (خود بھی) بخل کریں اور دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیں، سنو! جو بھی منہ پھیرے  اللہ بے نیاز اور سزاوار حمد و ثنا ہے۔

۲۵.      یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا  تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں اور ہم نے لوہے کو اتارا  جس میں سخت ہیبت اور قوت ہے  اور لوگوں کے لئے اور بھی بہت سے فائدے ہیں  اور اس لئے بھی کہ اللہ جان لے کہ اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد بے دیکھے کون کرتا ہے  بےشک اللہ قوت والا زبردست ہے۔

۲۶.      بیشک ہم نے نوح اور ابراہیم (علیہما السلام) کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا اور ہم نے دونوں کو اولاد پیغمبری اور کتاب جاری رکھی تو ان میں کچھ تو راہ یافتہ ہوئے اور ان میں سے اکثر نافرمان رہے۔

۲۷.     ان کے بعد پھر بھی ہم اپنے رسولوں کو پے درپے بھیجتے رہے اور ان کے بعد عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کو بھیجا اور انہیں انجیل عطا فرمائی اور ان کے ماننے والوں کے دلوں میں شفقت اور رحم پیدا کر دیا  ہاں رہبانیت (ترک دنیا) تو ان لوگوں نے از خود ایجاد کر لی تھی  ہم نے ان پر اسے واجب نہ  کیا تھا سو اللہ کی رضا جوئی کے۔ سوا انہوں نے اس کی پوری رعایت نہ کی  پھر بھی ہم نے ان میں سے جو ایمان لائے انہیں اس کا اجر دیا تھا  اور ان میں زیادہ تر نافرمان لوگ ہیں۔

۲۸.      اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ دے گا  اور تمہیں نور دے گا جس کی روشنی میں تم چلو پھرو گے اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا، اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

۲۹.      یہ اس لئے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل کے حصے پر بھی انہیں اختیار نہیں اور یہ کہ (سارا) فضل اللہ ہی کے ہاتھ ہے وہ جسے چاہے دے، اور اللہ ہے ہی بڑے فضل والا۔

 

۵۸۔ المجادلہ

۱.         یقیناً اللہ تعالیٰ  نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ  تم دونوں کے سوال جواب سن رہا تھا  بیشک اللہ تعالیٰ  سننے دیکھنے والا ہے۔

۲.        تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (یعنی انہیں ماں کہہ بیٹھتے ہیں) وہ دراصل ان کی مائیں نہیں بن جاتیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے،  یقیناً یہ لوگ ایک نامعقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں۔

۳.        جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کر لیں  تو ان کے ذمے آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے  ایک غلام آزاد کرنا ہے، اس کے ذریعے تم نصیحت کئے جاتے ہو اور اللہ تعالیٰ  تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے۔

۴.        ہاں جو شخص نہ پائے اس کے ذمے دو مہینوں کے لگا تار روزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو اس پر ساٹھ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے۔ یہ اس لئے کہ تم اللہ کی اور اس کے رسول کی حکم برداری کرو، یہ اللہ تعالیٰ  کی وہ حدیں ہیں اور کفار ہی کے لئے دردناک عذاب ہے

۵.        بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ ذلیل کئے جائیں گے  جیسے ان سے پہلے کے لوگ ذلیل کئے گئے تھے  اور بیشک ہم واضح آیتیں اتار چکے ہیں اور کافروں کے لئے تو ذلت والا عذاب ہے۔

۶.        جس دن اللہ تعالیٰ  ان سب کو اٹھائے گا پھر انہیں ان کے کئے ہوئے عمل سے آگاہ کرے گا جسے اللہ نے شمار کر رکھا ہے جسے یہ بھول گئے تھے  اور اللہ تعالیٰ  ہر چیز سے واقف ہے ۔

۷.        کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمانوں کی اور زمین کی ہر چیز سے واقف ہے۔ تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر ان کا چھٹا وہ ہوتا ہے اور اس سے کم اور نہ زیادہ کی مگر وہ ساتھ ہی ہوتا ہے  جہاں بھی وہ ہوں  پھر قیامت کے دن انہیں اعمال سے آگاہ کرے گا  بیشک اللہ تعالیٰ  ہر چیز سے واقف ہے۔

۸.        کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا؟ جنہیں کانا پھوسی سے روک دیا گیا تھا وہ پھر بھی اس روکے ہوئے کام کو دوبارہ کرتے ہیں  اور آپس میں گناہ کی اور ظلم کی زیادتی کی نافرمانی، پیغمبر کی سرگوشیاں کرتے ہیں  اور جب تیرے پاس آتے ہیں تو تجھے ان لفظوں میں سلام کرتے ہیں جن لفظوں میں اللہ تعالیٰ  نے نہیں کہا  اور اپنے دل میں کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ  ہمیں اس پر جو ہم کہتے ہیں سزا کیوں نہیں  دیتا ان کے لئے جہنم کافی سزا ہے جس میں یہ جائیں گے  سو وہ برا ٹھکانا ہے۔

۹.         اے ایمان والو! تم جب سرگوشیاں کرو تو یہ سرگوشیاں گناہ اور ظلم (زیادتی) اور نافرمانی پیغمبر کی نہ ہو  بلکہ نیکی اور پرہیزگاری کی باتوں پر سرگوشی کرو  اور اس اللہ سے ڈرتے رہو، جس کے پاس تم سب جمع کئے جاؤ گے۔

۱۰.       سرگوشیاں (بری)، پس شیطانی کام ہے جس سے ایمانداروں کو رنج پہنچے  گو اللہ تعالیٰ  کی اجازت کے بغیر وہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور ایمان والوں کو چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ رکھیں۔

۱۱.        اے مسلمانو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں ذرا کشادگی پیدا کرو تو تم جگہ کشادہ کر دو  اللہ تمہیں کشادگی دے گا  اور جب کہا جائے اٹھ کھڑے ہو جاؤ تو تم اٹھ کھڑے ہو جاؤ  اللہ تعالیٰ  تم میں سے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ہیں اور جو علم دیئے گئے ہیں درجے بلند کر دے گا  اور اللہ تعالیٰ(ہر اس کام سے) جو تم کر رہے ہو (خوب) خبردار ہے۔

۱۲.       اے مسلمانو! جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو  یہ تمہارے حق میں بہتر اور پاکیزہ تر ہے  ہاں اگر نہ پاؤ تو بیشک اللہ تعالیٰ  بخشنے والا ہے۔

۱۳.       کیا تم اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ نکالنے سے ڈر گئے؟ پس جب تم نے یہ نہ کیا اور اللہ تعالیٰ  نے بھی تمہیں معاف فرما دیا  تو اب (بخوبی) نمازوں کو قائم رکھو زکوٰۃ دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ  کی اور اس کے رسول کی تابعداری کرتے رہو  تم جو کچھ کرتے ہو اس (سب) سے اللہ (خوب) خبردار ہے۔

۱۴.       کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا؟ جنہوں نے اس سے دوستی کی جن پر اللہ غضبناک ہو چکا ہے  نہ یہ (منافق) تمہارے ہی ہیں نہ ان کے ہیں  باوجود علم کے پھر بھی جھوٹی قسمیں کھا رہے ہیں۔

۱۵.       اللہ تعالیٰ  نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے  جو کچھ یہ کر رہے ہیں برا کر رہے ہیں۔

۱۶.       ان لوگوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے  اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں ان کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔

۱۷.      ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ ّآئیں گی۔ یہ تو جہنمی ہیں ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے

۱۸.       جس دن اللہ تعالیٰ  ان سب کو اٹھا کھڑا کرے گا تو یہ جس طرح تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں (اللہ تعالیٰ) کے سامنے بھی قسمیں کھانے لگیں گے  اور سمجھیں گے کہ وہ بھی کسی (دلیل) پر  ہیں یقین مانو کہ بیشک وہی جھوٹے ہیں۔

۱۹.       ان پر شیطان نے غلبہ حاصل کر لیا ہے  اور انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے  یہ شیطانی لشکر ہے۔ کوئی شک نہیں کہ شیطانی لشکر ہی خسارے والا ہے

۲۰.      بیشک اللہ تعالیٰ  کی اور اس کے رسول کی جو لوگ مخالفت کرتے ہیں  وہی لوگ سب سے زیادہ ذلیلوں میں ہیں۔

۲۱.       اللہ تعالیٰ  لکھ چکا ہے  کہ بیشک میں اور میرے پیغمبر غالب رہیں گے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ  زورآور اور غالب ہے

۲۲.      اللہ تعالیٰ  پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے  گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے عزیز ہی کیوں نہ ہوں  یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ  نے ایمان کو لکھ دیا  ہے اور جن کی تائید اپنی روح سے کی  ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں،  یہ خدائی لشکر ہے آگاہ رہو بیشک اللہ کے گروہ والے ہی کامیاب لوگ ہیں۔

 

۵۹۔ الحشر

۱.         آسمان اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ  کی پاکی بیان کرتی ہے، اور وہ غالب با حکمت ہے۔

۲.        وہی ہے جس نے اہل کتاب میں سے کافروں کو ان کے گھروں سے پہلے حشر کے وقت نکالا  تمہارا گمان (بھی) نہ تھا کہ وہ نکلیں گے اور وہ خود بھی سمجھ رہے تھے کہ ان کے (سنگین) قلعے انہیں اللہ (عذاب) سے بچا لیں گے  پس ان پر اللہ کا عذاب ایسی جگہ سے آ پڑا کہ انہیں گمان بھی نہ تھا  اور ان کے دلوں میں اللہ نے رعب ڈال دیا  اور وہ اپنے گھروں کو اپنے ہی ہاتھوں اجاڑ رہے تھے  اور مسلمان کے ہاتھوں (برباد کروا رہے تھے)  پس اے آنکھوں والو! عبرت حاصل کرو۔

۳.        اور اگر اللہ تعالیٰ  نے ان پر جلا وطنی کو مقدر نہ کر دیا ہوتا تو یقیناً دنیا میں ہی عذاب دیتا  اور آخرت میں (تو) ان کے لئے آگ کا عذاب ہے ہی۔

۴.        یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ  کی اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو بھی اللہ کی مخالفت کرے گا تو اللہ تعالیٰ  بھی سخت عذاب کرنے والا ہے۔

۵.        تم نے کھجوروں کے جو درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کی جڑوں پر باقی رہنے دیا۔ یہ سب اللہ تعالیٰ  کے فرمان سے تھا اور اس لئے بھی کہ فاسقوں کو اللہ تعالیٰ  رسوا کرے ۔

۶.        اور ان کا جو مال اللہ تعالیٰ  نے اپنے رسول کے ہاتھ لگایا ہے جس پر نہ تو تم نے گھوڑے دوڑائے ہیں اور نہ اونٹ بلکہ اللہ تعالیٰ  اپنے رسول کو جس پر چاہے غالب کر دیتا ہے  اور اللہ تعالیٰ  ہر چیز پر قادر ہے۔

۷.        بستیوں والوں کا جو (مال) اللہ تعالیٰ  تمہارے لڑے بھڑے بغیر اپنے رسول کے ہاتھ لگائے وہ اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت والوں کا اور یتیموں مسکینوں کا اور مسافروں کا ہے تاکہ تمہارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ رہ جائے اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ  سخت عذاب والا ہے۔

۸.        (فئے کا مال) ان مہاجر مسکینوں کے لئے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالیٰ  کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز لوگ ہیں ۔

۹.         اور (ان کے لئے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنا لی  اور اپنی طرف ہجرت کر کے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے  بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کتنی ہی سخت حاجت ہو  (بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب اور با مراد ہے

۱۰.       اور (ان کے لئے) جو ان کے بعد آئیں اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے اور ایمانداروں کی طرف ہمارے دل میں کہیں (اور دشمنی) نہ ڈال  اے ہمارے رب بیشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے۔

۱۱.        کیا تو نے منافقوں کو نہ دیکھا؟ کہ اپنے اہل کتاب کافر بھائیوں سے کہتے ہیں اگر تم جلا وطن کئے گئے تو ضرور بالضرور ہم تمہارے ساتھ نکل کھڑے ہوں گے اور تمہارے بارے میں ہم کبھی بھی کسی کی بات نہ مانیں گے اور اگر تم سے جنگ کی جائے گی تو بخدا ہم تمہاری مدد کریں گے ، لیکن اللہ تعالیٰ  گواہی دیتا ہے کہ یہ قطعاً جھوٹے ہیں ۔

۱۲.       اگر وہ جلا وطن کئے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہ جائیں گے اور اگر ان سے جنگ کی گئی تو یہ ان کی مدد بھی نہ کریں گے  اور اگر (بالفرض) مدد پر آ بھی گئے  تو پیٹھ پھیر کر (بھاگ کھڑے) ہوں  پھر مدینہ نہ جائیں گے۔

۱۳.       (مسلمانو! یقین مانو) کہ تمہاری ہیبت ان کے دلوں میں  بہ نسبت اللہ کی ہیبت کے بہت زیادہ ہے، یہ اس لئے کہ یہ بے سمجھ لوگ ہیں ۔

۱۴.       یہ سب مل کر بھی تم سے لڑ نہیں سکتے ہاں یہ اور بات ہے کہ قلعہ بند مقامات میں ہوں یا دیواروں کی آڑ میں ہوں  ان کی لڑائی تو ان میں آپس میں ہی بہت سخت ہے  گو آپ انہیں متحد سمجھ رہے ہیں لیکن ان کے دل دراصل ایک دوسرے سے جدا ہیں  اس لئے یہ بے عقل لوگ ہیں ۔

۱۵.       ان لوگوں کی طرح جو ان سے کچھ ہی پہلے گزرے ہیں جنہوں نے اپنے کام کا وبال چکھ لیا  اور جن کے لئے المناک عذاب (تیار) ہے

۱۶.       شیطان کی طرح کہ اس نے انسان سے کہا کفر کر، جب کفر کر چکا تو کہنے لگا میں تجھ سے بری ہوں  میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں ۔

۱۷.      پس دونوں کا انجام یہ ہوا کہ آتش (دوزخ) میں ہمیشہ کے لئے گئے اور ظالموں کی یہی سزا ہے

۱۸.       اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو  اور ہر شخص دیکھ (بھال) لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے (اعمال کا) کیا (ذخیرہ) بھیجا ہے  اور (ہر وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے

۱۹.       اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہو جانا جنہوں نے اللہ (کے احکام) کو بھلا دیا تو اللہ نے بھی انہیں اپنی جانوں سے غافل کر دیا  اور ایسے ہی لوگ نافرمان (فاسق) ہوتے ہیں۔

۲۰.      اہل نار اور اہل جنت (باہم) برابر نہیں  جو اہل جنت میں ہیں وہی کامیاب ہیں (جو اہل نار ہیں وہ ناکام) ہیں ۔

۲۱.       اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے  تو تو دیکھتا کہ خوف الٰہی سے وہ پست ہو کر ٹکڑے ٹکڑے ہو  جاتا ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں ۔

۲۲.      وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں چھپے  کھلے کا جاننے والا مہربان اور رحم کرنے والا۔

۲۳.      وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہ، نہایت پاک، سب عیبوں سے صاف، امن دینے والا، نگہبان، غالب زورآور، اور بڑائی والا، پاک ہے اللہ ان چیزوں سے جنہیں یہ اس کا شریک بناتے ہیں۔

۲۴.      وہی ہے اللہ پیدا کرنے والا وجود بخشنے والا  صورت بنانے والا، اسی کے لئے نہایت اچھے نام ہیں  ہر چیز خواہ وہ آسمانوں میں ہو خواہ زمین میں ہو اس کی پاکی بیان کرتی ہے  اور وہی غالب حکمت والا ہے ۔

 

۶۰۔ الممتحنہ

۱.         اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود) اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ  تم دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو  اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آ چکا ہے کفر کرتے ہیں، پیغمبر کو اور خود تمہیں بھی محض اس وجہ سے جلا وطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب پر ایمان رکھتے ہو  اگر تم میری راہ میں جہاد کے لئے اور میری رضامندی کی طلب میں نکلتے ہو (تو ان سے دوستیاں نہ کرو  ان کے پاس محبت کا پیغام پوشیدہ بھیجتے ہو اور مجھے خوب معلوم ہے جو تم نے چھپایا وہ بھی جو تم نے ظاہر کیا، تم میں سے جو بھی اس کام کو کرے گا وہ یقیناً راہ راست سے بہک جائے گا ۔

۲.        اگر وہ تم پر کہیں قابو پا لیں تو وہ تمہارے (کھلے) دشمن ہو جائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور (دل سے) چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ

۳.        تمہاری قرابتیں، رشتہ داریاں، اور اولاد تمہیں قیامت کے دن کام نہ آئیں گی  اللہ تعالیٰ  تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا  اور جو کچھ تم کر رہے ہو اسے اللہ خوب دیکھ رہا ہے۔

۴.        مسلمانو! تمہارے لئے حضرت ابراہیم میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے  جب کہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں  ہم تمہارے (عقائد کے) منکر ہیں جب تک تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ ہم میں تم میں ہمیشہ کے لئے بغض و عداوت ظاہر ہو گئی  لیکن ابراہیم کی اتنی بات تو اپنے باپ سے ہوئی تھی  کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا اور تمہارے لئے مجھے اللہ کے سامنے کسی چیز کا اختیار کچھ بھی نہیں۔ اے ہمارے پروردگار تجھی پر ہم نے بھروسہ کیا ہے  اور تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے،

۵.        اے ہمارے رب! تو ہمیں کافروں کی آزمائش میں نہ ڈال  اور اے ہمارے پالنے والے ہماری خطاؤں کو بخش دے، بیشک تو ہی غالب، حکمت والا ہے۔

۶.        یقیناً تمہارے لئے ان میں  اچھا نمونہ (اور عمدہ پیروی ہے خاص کر) ہر اس شخص کے لئے جو اللہ کی اور قیامت کے دن کی ملاقات کی امید رکھتا ہو  اور اگر کوئی روگردانی کرے  تو اللہ تعالیٰ  بالکل بے نیاز ہے اور سزاوار حمد و ثنا ہے۔

۷.        کیا عجب کہ عنقریب ہی اللہ تعالیٰ  تم میں اور تمہارے دشمنوں میں محبت پیدا کر دے  اللہ کو سب قدرتیں ہیں اور اللہ (بڑا) غفور رحیم ہے۔

۸.        جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی  اور تمہیں جلا وطن نہیں کیا  ان کے ساتھ سلوک و احسان کرنے اور منصفانہ بھلے برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ  تمہیں نہیں روکتا  بلکہ اللہ تعالیٰ  تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

۹.         اللہ تعالیٰ  تمہیں صرف ان لوگوں کی محبت سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائیاں لڑیں اور تمہیں دیس سے نکال دیا اور دیس سے نکال دینے والوں کی مدد کی جو لوگ ایسے کفار سے محبت کریں  وہ (قطعاً) ظالم ہیں ۔

۱۰.       اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کا امتحان لو  دراصل ان کے ایمان کو بخوبی جاننے والا تو اللہ ہی ہے لیکن اگر وہ تمہیں ایماندار معلوم ہوں  تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، یہ ان کے لئے حلال نہیں اور نہ وہ ان کے لئے حلال ہیں  اور جو خرچ ان کافروں کا ہوا ہو وہ انہیں ادا کر دو  ان عورتوں کو ان کے مہر دے کر ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں  اور کافر عورتوں کے ناموس اپنے قبضے میں نہ رکھو  اور جو کچھ تم نے خرچ کیا ہو  وہ بھی مانگ لیں اور جو کچھ ان کافروں نے خرچ کیا ہو  وہ بھی مانگ لیں یہ اللہ کا فیصلہ ہے جو تمہارے درمیان کر رہا ہے  اللہ تعالیٰ  بڑے علم (اور) حکمت والا ہے۔

۱۱.        اور اگر تمہاری کوئی بیوی تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور کافروں کے پاس چلی جائے پھر تم اس کے بدلے کا وقت مل جائے  تو جن کی بیویاں چلی گئی ہیں انہیں ان کے اخراجات کے برابر ادا کر دو، اور اس اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔

۱۲.       اے پیغمبر! جب مسلمان عورتیں آپ سے ان باتوں پر بیعت کرنے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی،چوری نہ کریں گی، زنا کاری نہ کریں گی، اپنی اولاد کو نہ مار ڈالیں گی اور کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی جو خود اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے گھڑ لیں اور کسی نیک کام میں تیری بے حکمی نہ کریں گی تو آپ ان سے بیعت کر لیا کریں  اور ان کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کریں بیشک اللہ تعالیٰ  بخشنے والا اور معاف کرنے والا ہے۔

۱۳.       اے مسلمانو! تم اس قوم سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب نازل ہو چکا ہے  جو آخرت سے اس طرح مایوس ہو چکے ہیں جیسے کہ مردہ اہل قبر سے کافر نا امید ہیں ۔

 

۶۱۔ الصف

۱.         زمین و آسمان کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ  کی پاکی بیان کرتی ہے اور وہی غالب حکمت والا ہے۔

۲.        اے ایمان والو!  تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں

۳.        تم جو کرتے نہیں اس کا کہنا اللہ تعالیٰ  کو سخت ناپسند ہے۔

۴.        بیشک اللہ تعالیٰ  ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ جہاد کرتے ہیں گویا سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہیں ۔

۵.        اور (یاد کرو) جبکہ موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم کے لوگو! تم مجھے کیوں ستا رہے ہو حالانکہ تمہیں (بخوبی) معلوم ہے کہ میں تمہاری جانب اللہ کا رسول ہوں  پس جب وہ لوگ ٹیڑھے ہی رہے تو اللہ نے انکے دلوں کو (اور) ٹیڑھا کر دیا  اور اللہ تعالیٰ  نافرمان قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔

۶.        اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ نے کہا اے میری قوم، بنی اسرائیل! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں مجھ سے پہلے کی کتاب تورات کی میں تصدیق کرنے والا ہوں  اور اپنے بعد آنے والے ایک رسول کی میں تمہیں خوشخبری سنانے والا ہوں جن کا نام احمد ہے  پھر جب وہ انکے پاس کھلی دلیلیں لائے تو کہنے لگے، یہ تو کھلا جادو ہے ۔

۷.        اس شخص سے زیادہ ظالم اور کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ باندھے  حالانکہ وہ اسلام کی طرف بلایا جاتا ہے  اور اللہ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا۔

۸.        وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں  اور اللہ اپنے نور کو کمال تک پہچانے والا ہے  گو کافر برا مانیں۔

۹.         وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے اور تمام مذاہب پر غالب کر دے  اگرچہ مشرکین ناخوش ہوں۔

۱۰.       اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتلا دوں  جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے۔

۱۱.        اللہ تعالیٰ  پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم میں ہو۔

۱۲.       اللہ تعالیٰ  تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں پہنچائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور صاف ستھرے گھروں میں جو جنت عدن میں ہوں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

۱۳.       اور تمہیں ایک دوسری (نعمت) بھی دے گا جسے تم چاہتے ہو وہ اللہ کی مدد اور جلد فتح یابی ہے،  ایمانداروں کو خوشخبری دے دو ۔

۱۴.       اے ایمان والو! تم اللہ تعالیٰ  کے مددگار بن جاؤ  جس طرح حضرت مریم کے بیٹے حضرت عیسیٰ نے حواریوں سے فرمایا کہ کون ہے جو اللہ کی راہ میں میرا مددگار بنے؟ حواریوں نے کہا ہم اللہ کی راہ میں مددگار ہیں  پس بنی اسرائیل میں سے ایک جماعت تو ایمان لائی اور ایک جماعت نے کفر کیا  تو ہم نے مومنوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلہ میں مدد کی پس وہ غالب آ گئے ۔

 

۶۲۔ الجمعۃ

۱.         ساری چیزیں) جو آسمان اور زمین میں ہیں اللہ تعالیٰ  کی پاکی بیان کرتی ہیں (جو) بادشاہ نہایت پاک (ہے) غالب و با حکمت ہے۔

۲.        وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں  میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے۔ یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔

۳.        اور دوسروں کے لئے بھی انہی میں سے جو اب تک ان سے نہیں  ملے۔ وہی غالب با حکمت ہے۔

۴.        یہ اللہ کا فضل ہے  جسے چاہے اپنا فضل دے اور اللہ تعالیٰ  بہت بڑے فضل کا مالک ہے۔

۵.        جن لوگوں کو تورات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا پھر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو بہت سی کتابیں لا دے ہو  اللہ کی باتوں کو جھٹلانے والوں کی بڑی بری مثال ہے اور اللہ (ایسی) ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔

۶.        کہہ دیجئے کہ اے یہودیو! اگر تمہارا دعویٰ ہے کہ تم اللہ کے دوست ہو دوسرے لوگوں کے سوا  تم موت کی تمنا کرو  اگر تم سچے ہو۔

۷.        یہ کبھی بھی موت کی تمنا نہ کریں گے بوجہ ان اعمال کے جو اپنے آگے اپنے ہاتھوں بھیج رکھے ہیں  اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔

۸.        کہہ دیجئے! کہ جس موت سے تم بھاگتے پھرتے ہو وہ تو تمہیں پہنچ کر رہے گی پھر تم سب چھپے کھلے کے جاننے والے (اللہ) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے کئے ہوئے تمام کام بتلا دے گا۔

۹.         اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو  یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔

۱۰.       پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو  اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا کرو تاکہ تم فلاح پالو۔

۱۱.        جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں  آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کے پاس جو ہے  وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے  اور اللہ تعالیٰ  بہترین روزی رساں ہے ۔

 

۶۳۔ المنافقون

۱.         تیرے پاس جب منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ بیشک آپ اللہ کے رسول ہیں  اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اللہ کے رسول ہیں  اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعاً جھوٹے ہیں

۲.        انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے  پس اللہ کی راہ سے رک گئے  بے شک برا ہے وہ کام جو یہ کر رہے ہیں۔

۳.        یہ اس سب اس لئے ہے کہ یہ ایمان لا کر پھر کافر ہو گئے  پس ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی ہے۔ اب یہ نہیں سمجھتے۔

۴.        جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو خوشنما معلوم ہوں  یہ جب باتیں کرنے لگیں تو آپ ان کی باتوں پر (اپنا) کان لگائیں  گویا کہ یہ لکڑیاں ہیں اور دیوار کے سہارے لگائی ہوئی  ہیں ہر سخت آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں  یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو اللہ انہیں غارت کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں۔

۵.        اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تمہارے لئے اللہ کے رسول استغفار کریں تو اپنے سر مٹکاتے ہیں  اور آپ دیکھیں گے کہ وہ تکبر کرتے ہوئے رک جاتے ہیں ۔

۶.        ان کے حق میں آپكا استغفار کرنا اور نہ کرنا دونوں برابر ہیں  اللہ تعالیٰ  انہیں ہرگز نہ بخشے گا  بیشک اللہ تعالیٰ  (ایسے) نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا،

۷.        یہی وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ وہ ادھر ادھر ہو جائیں اور آسمان و زمین کے خزانے اللہ تعالیٰ  کی ملکیت ہیں  لیکن یہ منافق بے سمجھ ہیں ۔

۸.        یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم اب لوٹ کر مدینے جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو نکال دے گا  سنو! عزت تو صرف اللہ تعالیٰ  کے لئے اور اس کے رسول کے لئے اور ایمانداروں کے لئے ہے  لیکن یہ منافق جانتے نہیں۔

۹.         اے مسلمانو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں  اور جو ایسا کریں وہ بڑے ہی زیاں کار لوگ ہیں۔

۱۰.       اور جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہماری راہ میں) اس سے پہلے خرچ کرو  کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے تو کہنے لگے اے میرے پروردگار مجھے تو تھوڑی دیر کی مہلت کیوں نہیں دیتا؟ کہ میں صدقہ کروں اور نیک لوگوں میں ہو جاؤں۔

۱۱.        اور جب کسی کا مقررہ وقت آ جاتا ہے پھر اسے اللہ تعالیٰ  ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ  بخوبی باخبر ہے۔

 

۶۴۔ التغابن

۱.         تمام چیزیں)  جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اللہ کی پاکی بیان کرتی ہیں اسی کی سلطنت ہے اور اسی کی تعریف ہے  اور وہ ہر ہر چیز پر قادر ہے۔

۲.        اسی نے تمہیں پیدا کیا سو تم میں سے بعضے تو کافر ہیں اور بعض ایماندار ہیں اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ  خوب دیکھ رہا ہے۔

۳.        اسی نے آسمانوں کو اور زمین کو عدل و حکمت سے پیدا کیا  اسی نے تمہاری صورتیں بنائیں  اور اسی کی طرف لوٹنا ہے ۔

۴.        وہ آسمان و زمین کی ہر ہر چیز کا علم رکھتا ہے اور جو کچھ تم چھپاؤ اور ظاہر کرو وہ (سب کو) جانتا ہے اللہ تو سینوں کی باتوں تک کو جاننے والا ہے ۔

۵.        کیا تمہارے پاس اس سے پہلے کے کافروں کی خبر نہیں پہنچی؟ جنہوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھ لیا  اور جن کے لئے دردناک عذاب ہے

۶.        یہ اس لئے کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تو انہوں نے کہہ دیا کہ کیا انسان ہماری رہنمائی کرے گا پس انکار کر دیا  اور منہ پھیر لیا  اور اللہ نے بے نیازی کی  اور اللہ تو ہے بے نیاز  سب خوبیوں والا۔

۷.        ان کافروں نے خیال کیا ہے کہ دوبارہ زندہ نہ کئے جائیں گے  آپ کہہ دیجئے کیوں نہیں اللہ کی قسم! تم ضرور دوبارہ اٹھائے جاؤ گے  پھر جو تم نے کیا اس کی خبر دیئے جاؤ گے  اور اللہ پر یہ بلکہ آسان ہے ۔

۸.        سو تم اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کے نور پر جسے ہم نے نازل فرمایا ہے ایمان لاؤ  اور اللہ تعالیٰ  تمہارے ہر عمل پر باخبر ہے۔

۹.         جس دن تم سب کو اس جمع ہونے کے دن  جمع کرے گا وہی دن ہے ہار جیت کا  اور جو شخص اللہ پر ایمان لا کر نیک عمل کرے اللہ اس سے اس کی برائیاں دور کر دے گا اور اسے جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔

۱۰.       اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری ّآیتوں کو جھٹلایا وہی (سب) جہنمی ہیں (جو) جہنم میں ہمیشہ رہیں گے، وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔

۱۱.        کوئی مصیبت اللہ کے بغیر نہیں پہنچ سکتی  جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے  اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔

۱۲.       لوگو) اللہ کا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانو۔ پس اگر تم اعراض کرو تو ہمارے رسول کے ذمے صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے ۔

۱۳.       اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور مومنوں کو اللہ ہی پر توکل رکھنا چاہیئے۔

۱۴.       اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں  پس ان سے ہوشیار رہنا  اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ  بخشنے والا مہربان ہے ۔

۱۵.       تمہارے مال اور اولاد تو سراسر تمہاری آزمائش ہیں  اور بہت بڑا اجر اللہ کے پاس ہے

۱۶.       پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ  اور اللہ کی راہ میں خیرات کرتے رہو جو تمہارے لئے بہتر ہے جو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے وہی کامیاب ہے۔

۱۷.      اگر تم اللہ کو اچھا قرض دو گے (یعنی اس کی راہ میں خرچ کرو گے)  تو وہ اسے بڑھاتا جائے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا  اللہ بڑا قدردان اور بڑا برد بار ہے ۔

۱۸.       وہ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے زبردست حکمت والا (ہے)۔

 

۶۵۔ الطلاق

۱.         اے نبی! (اپنی امت سے کہو کہ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو  تو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں انہیں طلاق دو  اور عدت کا حساب رکھو  اور اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرتے رہو، نہ تم انہیں ان کے گھر سے نکالو  اور نہ وہ (خود) نکلیں  ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں  یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے اس نے یقیناً اپنے اوپر ظلم کیا  تم نہیں جانتے شاید اس کے بعد اللہ تعالیٰ  کوئی نئی بات پیدا کر دے

۲.        پس جب یہ عورتیں اپنی عدت کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعدہ کے مطابق اپنے نکاح میں رہنے دو یا دستور کے مطابق انہیں الگ کر دو  اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواہ کر لو  اور اللہ کی رضامندی کے لئے ٹھیک ٹھیک گواہی دو  یہی ہے وہ جس کی نصیحت اسے کی جاتی ہے اور جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے

۳.        اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہو گا۔ اللہ تعالیٰ  اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا  اللہ تعالیٰ  نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے ۔

۴.        تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں حیض سے نا امید ہو گئی ہوں، اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی بھی جنہیں حیض آنا شروع نہ ہوا ہو  اور حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے  اور جو شخص اللہ تعالیٰ  سے ڈرے گا اللہ اس کے (ہر) کام میں آسانی کر دے گا۔

۵.        یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا ہے اور جو شخص اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے گناہ مٹا دے گا اور اسے بڑا بھاری اجر دے گا۔

۶.        تم اپنی طاقت کے مطابق جہاں تم رہتے ہو وہاں ان (طلاق والی) عورتوں کو رکھو  اور انہیں تنگ کرنے کے لئے تکلیف نہ پہنچاؤ  اور اگر وہ حمل سے ہوں تو جب تک بچہ پیدا ہولے انہیں خرچ دیتے رہا کرو پھر  اگر تمہارے کہنے سے وہی دودھ پلائیں تو تم انہیں ان کی اجرت دے دو  اور باہم مناسب طور پر مشورہ کر لیا کرو  اور اگر تم آپس میں کشمکش کرو تو اس کے کہنے سے کوئی اور دودھ پلائے گی۔

۷.        کشادگی والے کو اپنی کشادگی سے خرچ کرنا چاہیے  اور جس پر اس کے رزق کی تنگی کی گئی ہو  اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ  نے اسے دے رکھا ہے اسی میں سے (اپنی حسب حیثیت) دے، کسی شخص کو اللہ تکلیف نہیں دیتا مگر اتنی ہی جتنی طاقت اسے دے رکھی ہے،  اللہ تنگی کے بعد آسانی و فراغت بھی کر دے گا۔

۸.        اور بہت سی بستی والوں نے اپنے رب کے حکم سے اور اس کے رسولوں سے سرتابی  کی تو ہم نے بھی ان سے سخت حساب کیا اور انہیں عذاب دیا ان دیکھا (سخت) عذاب۔

۹.         پس انہوں نے اپنے کرتوت کا مزہ چکھ لیا اور انجام کار ان کا خسارہ ہی ہوا۔

۱۰.       ان کے لئے اللہ تعالیٰ  نے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے، پس اللہ سے ڈرو اے عقل مند ایمان والو۔ یقیناً اللہ نے تمہاری طرف نصیحت اتار دی ہے۔

۱۱.        یعنی) رسول  جو تمہیں اللہ کے صاف صاف احکام پڑھ کر سناتا ہے تاکہ ان لوگوں کو جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں وہ تاریکیوں سے روشنی کی طرف لے آئے  اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے  اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ بیشک اللہ نے اسے بہترین روزی دے رکھی ہے۔

۱۲.       اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان اور اسی کے مثل زمینیں بھی۔  اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے  تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ  نے ہر چیز کو بہ اعتبار علم گھیر رکھا ہے ۔

 

۶۶۔ التحريم

۱.         اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لئے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں؟  (کیا) آپ اپنی بیویوں کی رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔

۲.        تحقیق کہ اللہ تعالیٰ  نے تمہارے لئے قسموں کو کھول ڈالنا مقرر کر دیا ہے  اور اللہ تمہارا کارساز ہے وہی (پورے) علم والا، حکمت والا ہے۔

۳.        اور یاد کرو کہ جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے ایک پوشیدہ بات کہی  پس جب اس نے اس بات کی خبر کر دی  اور اللہ نے اپنے نبی پر آگاہ کر دیا تو نبی نے تھوڑی سی بات تو بتا دی اور تھوڑی سی ٹال گئے  پھر جب نبی نے اپنی اس بیوی کو یہ بات بتائی تو وہ کہنے لگی اس کی خبر آپ کو کس نے دی  کہا سب جاننے والے پوری خبر رکھنے والے اللہ نے مجھے یہ بتلایا ہے ۔

۴.        اے نبی کی دونوں بیویو !) اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہت بہتر ہے)  یقیناً تمہارے دل جھک پڑے ہیں  اور اگر تم نبی کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو گی پس یقیناً اس کا کار ساز اللہ ہے اور جبرائیل ہیں اور نیک ایماندار اور ان کے علاوہ فرشتے بھی مدد کرنے والے ہیں

۵.        اگر وہ (پیغمبر) تمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد انہیں ان کا رب! تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا  جو اسلام والیاں توبہ کرنے والیاں، عبادت بجا لانے والیاں روزے رکھنے والیاں ہوں گی بیوہ اور کنواریاں۔

۶.        اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ  جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ  دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔

۷.        اے کافرو! آج تم عذر و بہانہ مت کرو۔ تمہیں صرف تمہارے کرتوت کا بدلہ دیا جا رہا ہے۔

۸.        اے ایمان والو! تم اللہ کے سامنے سچی خالص توبہ کرو  قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ جس دن اللہ تعالیٰ  نبی کو اور ایمان داروں کو جو ان کے ساتھ ہیں رسوا نہ کرے گا ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہو گا۔ یہ دعائیں کرتے ہوں گے اے ہمارے رب ہمیں کامل نور عطا فرما  اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے۔

۹.         اے نبی! کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو  اور ان پر سختی کرو  ان کا ٹھکانا جہنم ہے  اور وہ بہت بری جگہ ہے۔

۱۰.       اللہ تعالیٰ  نے کافروں کے لئے نوح کی اور لوط کی بیوی کی مثال بیان فرمائی  یہ دونوں ہمارے بندوں میں دو (شائستہ اور) نیک بندوں کے گھر میں تھیں، پھر ان کی انہوں نے خیانت کی  پس دونوں (نیک بندے) ان سے اللہ کے (کسی عذاب کو) نہ روک سکے  اور حکم دیا گیا (اے عورتوں) دوزخ میں جانے والوں کے ساتھ تم دونوں بھی چلی جاؤ،

۱۱.        اور اللہ تعالیٰ  نے ایمان والوں کے لئے فرعون کی بیوی کی مثال بیان فرمائی  جبکہ اس نے دعا کی اے میرے رب! میرے لئے اپنے پاس جنت میں مکان بنا اور مجھے فرعوں سے اور اس کے عمل سے بچا اور مجھے ظالم لوگوں سے خلاصی دے۔

۱۲.       اور (مثال بیان فرمائی) مریم بنت عمران کی  جس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی پھر ہم نے اپنی طرف سے اس میں جان پھونک دی اور (مریم) اس نے اپنے رب کی باتوں  اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور عبادت گزاروں میں تھی۔

 

۶۷۔ المُلك

۱.         بہت بابرکت ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے  اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔

۲.        جس نے موت اور حیات کو اس لئے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں اچھے کام کون کرتا ہے، اور وہ غالب اور بخشنے والا ہے۔

۳.        جس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے۔ (تو اسے دیکھنے والے) اللہ رحمٰن کی پیدائش میں کوئی بے ضابطگی نہ دیکھے گا  دوبارہ (نظریں ڈال کر) دیکھ لے کیا کوئی شگاف بھی نظر آ رہا ہے ۔

۴.        پھر دوہرا کر دو دو بار دیکھ لے تیری نگاہ تیری طرف ذلیل (و عاجز) ہو کر تھکی ہوئی لوٹ آئے گی۔

۵.        بیشک ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (ستاروں) سے آراستہ کیا اور انہیں شیطان کے مارنے کا ذریعہ  بنا دیا اور شیطانوں کے لئے ہم نے (دوزخ جلانے والا) عذاب تیار کر دیا۔

۶.        اور اپنے رب کے ساتھ کفر کرنے والوں کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور وہ کیا ہی بری جگہ ہے۔

۷.        جب اس میں یہ ڈالے جائیں گے تو اس کی بڑے زور سے کی آواز سنیں گے اور وہ جوش مار رہی ہو گی ۔

۸.        قریب ہے کہ (ابھی) غصے کے مارے پھٹ جائے  جب کبھی اس میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا اس سے جہنم کے دروغے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس ڈرانے والا کوئی نہیں آیا تھا

۹.         وہ جواب دیں گے کہ بیشک آیا تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلایا اور ہم نے کہا اللہ تعالیٰ  نے کچھ بھی نازل نہیں فرمایا۔ تم بہت بڑی گمراہی میں ہو

۱۰.       اور کہیں گے کہ اگر ہم سنتے ہوتے یا عقل رکھتے ہوتے تو دوزخیوں میں (شریک) نہ ہوتے ۔

۱۱.        پس انہوں نے اپنے جرم کا اقبال کر لیا  اب یہ دوزخی دفع ہوں (دور ہوں ۔

۱۲.       بیشک جو لوگ اپنے پروردگار سے غائبانہ طور پر ڈرتے رہتے ہیں ان کے لئے بخشش ہے اور بڑا ثواب ہے۔

۱۳.       تم اپنی باتوں کو چھپاؤ یا ظاہر کرو  وہ تو سینوں کی پوشیدگی کو بھی بخوبی جانتا ہے

۱۴.       کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا  پھر وہ باریک بین اور باخبر ہو۔

۱۵.       وہ ذات جس نے تمہارے لئے زمین کو پست و مطیع کر دیا تاکہ تم اس کی راہوں میں چلتے پھرتے رہو اور اللہ کی روزیاں کھاؤ (پیو)  اسی کی طرف (تمہیں) جی کر اٹھ کھڑے ہونا ہے۔

۱۶.       کیا تم اس بات سے بے خوف ہو گئے ہو کہ آسمان والا تمہیں زمین میں نہ دھنسا دے اور اچانک زمین لرزنے لگے

۱۷.      یا کیا تم اس بات سے نڈر ہو گئے ہو کہ آسمانوں والا تم پر پتھر برسائے  پھر تمہیں معلوم ہو ہی جائے گا کہ میرا ڈرانا کیسا تھا

۱۸.       اور ان سے پہلے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا تو دیکھو ان پر میرا عذاب کیسا ہوا؟

۱۹.       کیا یہ اپنے پر کھولے ہوئے اور (کبھی کبھی) سمیٹے ہوئے (اڑنے والے) پرندوں کو نہیں دیکھتے  انہیں (اللہ) ہی (ہوا فضا) میں تھامے ہوئے ہے  بیشک ہر چیز اس کی نگاہ میں ہے۔

۲۰.      سوائے اللہ کے تمہارا وہ کون سا لشکر ہے جو تمہاری مدد کر سکے کافر تو سراسر دھو کے میں ہیں

۲۱.       اگر اللہ تعالیٰ  اپنی روزی روک لے تو بتاؤ کون ہے جو پھر تمہیں روزی دے گا  بلکہ (کافر) تو سرکشی اور بدکنے پر اڑ گئے ہیں۔

۲۲.      اچھا وہ شخص زیادہ ہدایت والا ہے جو اپنے سرکے بل اوندھا ہو کر چلے  یا وہ جو سیدھا (پیروں کے بل) راہ راست پر چلا ہو۔

۲۳.      کہہ دیجئے کہ وہی اللہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا  اور تمہارے کان آنکھیں اور اور دل بنائے  تم بہت ہی کم شکر گزاری کرتے ہو ۔

۲۴.      کہہ دیجئے! کہ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا اور اس کی طرف تم اکٹھے کئے جاؤ گے۔

۲۵.      (کافر) پوچھتے ہیں کہ وہ وعدہ کب ظاہر ہو گا اگر تم سچے ہو (تو بتاؤ)؟

۲۶.      آپ کہہ دیجئے کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے میں تو صرف کھلے طور پر آگاہ کر دینے والا ہوں

۲۷.     جب یہ لوگ اس وعدے کو قریب تر پا لیں گے اس وقت ان کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے  اور کہہ دیا جائے گا کہ یہی ہے جسے تم طلب کرتے تھے۔

۲۸.      آپ کہہ دیجئے! اچھا اگر مجھے اور میرے ساتھیوں کو اللہ تعالیٰ  ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے (بہر صورت یہ تو بتاؤ) کہ کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا؟

۲۹.      آپ کہہ دیجئے کہ وہی رحمٰن ہے۔ ہم تو اس پر ایمان لا چکے  اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے  تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ صریح گمراہی میں کون ہے۔

۳۰.      آپ کہہ دیجئے! کہ اچھا یہ تو بتاؤ کہ اگر تمہارے (پینے کا) پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو تمہارے لئے نتھرا ہوا پانی لائے؟ ۔

 

۶۸۔ القلم

۱.         ن، قسم ہے قلم کی اور  اس کی جو کچھ وہ (فرشتے) لکھتے ہیں۔

۲.        تو اپنے رب کے فضل سے دیوانہ نہیں ہے

۳.        اور بیشک تیرے لئے بے انتہاء اجر ہے ۔

۴.        اور بیشک تو بہت بڑے (عمدہ) اخلاق پر ہے۔

۵.        پس اب تو بھی دیکھ لے گا اور یہ بھی دیکھ لیں گے۔

۶.        کہ تم میں سے کون فتنہ میں پڑا ہوا ہے۔

۷.        بیشک تیرا رب اپنی راہ سے بہکنے والوں کو خوب جانتا ہے، اور وہ راہ یافتہ لوگوں کو بھی بخوبی جانتا ہے۔

۸.        پس تو جھٹلانے والوں کو نہ مان

۹.         وہ چاہتے ہیں کہ تو ذرا ڈھیلا ہو تو یہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں

۱۰.       اور تو کسی ایسے شخص کا بھی کہنا نہ ماننا جو زیادہ قسمیں کھانے والا۔

۱۱.        وقار، کمینہ، عیب گو، چغل خور۔

۱۲.       بھلائی سے روکنے والا حد سے بڑھ جانے والا گنہگار۔

۱۳.       گردن کش پھر ساتھ ہی بے نسب ہو

۱۴.       اس کی سرکشی صرف اس لئے ہے کہ وہ مال والا اور بیٹوں والا ہے

۱۵.       جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے یہ تو اگلوں کے قصے ہیں۔

۱۶.       ہم بھی اس کی سونڈ(ناک) پر داغ دیں گے

۱۷.      بیشک ہم نے انہیں اسی طرح آزما لیا  جس طرح ہم نے باغ والوں کو  آزمایا تھا جبکہ انہوں نے قسمیں کھائیں کہ صبح ہوتے ہی اس باغ کے پھل اتار لیں گے۔

۱۸.       اور انشاء اللہ نہ کہا۔

۱۹.       پس اس پر تیرے رب کی جانب سے ایک بلا چاروں طرف گھوم گئی اور یہ سو رہے تھے

۲۰.      پس وہ باغ ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی

۲۱.       اب صبح ہوتے ہی انہوں نے ایک دوسرے کو آوازیں دیں۔

۲۲.      اگر تمہیں پھل اتارنے ہیں تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی سویرے چل پڑو۔

۲۳.      پھر جب یہ چپکے چپکے یہ باتیں کرتے ہوئے چلے

۲۴.      کہ آج کے دن کوئی مسکین تمہارے پاس نہ آنے پائے

۲۵.      اور لپکے ہوئے صبح صبح گئے (سمجھ رہے تھے) کہ ہم قابو پا گئے

۲۶.      جب انہوں نے باغ دیکھا  تو کہنے لگے یقیناً ہم راستہ بھول گئے ہیں۔

۲۷.     نہیں نہیں ہماری قسمت پھوٹ گئی

۲۸.      ان سب میں جو بہتر تھا اس نے کہا میں تم سے نہ کہتا تھا کہ تم اللہ کی پاکیزگی کیوں نہیں بیان کرتے

۲۹.      تو سب کہنے لگے ہمارا رب پاک ہے بیشک ہم ہی ظالم تھے۔

۳۰.      پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے آپس میں ملامت کرنے لگے۔

۳۱.       کہنے لگے ہائے افسوس! یقیناً ہم سرکش تھے۔

۳۲.      کیا عجب ہے کہ ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے ہم تو اب  اپنے رب سے ہی آرزو رکھتے ہیں

۳۳.     یوں ہی آفت آتی ہے  اور آخرت کی آفت بہت ہی بڑی ہے کاش انہیں سمجھ ہوتی

۳۴.     پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس نعمتوں والی جنتیں ہیں۔

۳۵.     کیا ہم مسلمانوں کو مثل گناہ گاروں کے کر دیں گے

۳۶.      تمہیں کیا ہو گیا، کیسے فیصلے کر رہے ہو؟

۳۷.     کیا تمہارے پاس کوئی کتاب  ہے جس میں تم پڑھتے ہو؟

۳۸.     کہ اس میں تمہاری من مانی باتیں ہوں۔

۳۹.      یا تم نے ہم سے قسمیں لی ہیں؟ جو قیامت تک باقی رہیں کہ تمہارے لئے وہ سب ہے جو تم اپنی طرف سے مقرر کر لو ۔

۴۰.      ان سے پوچھو تو کہ ان میں سے کون اس بات کا ذمہ دار (اور دعویدار) ہے

۴۱.       کیا ان کے کوئی شریک ہیں؟ تو چاہیے کہ اپنے اپنے شریکوں کو لے آئیں اگر یہ سچے ہیں۔

۴۲.      جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور سجدے کے لئے بلائے جائیں گے تو (سجدہ) نہ کر سکیں گے

۴۳.     نگاہیں نیچی ہوں گی ان پر ذلت و خواری چھا رہی  ہو گی حالانکہ یہ سجدے کے لئے (اس وقت بھی) بلائے جاتے تھے جبکہ صحیح سلامت تھے

۴۴.     پس مجھے اور اس کلام کو جھٹلانے والے کو چھوڑ دے ہم انہیں اس طرح آہستہ آہستہ کھینچیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہو گا

۴۵.     اور میں انہیں ڈھیل دونگا، بیشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے۔

۴۶.      کیا تو ان سے کوئی اجرت چاہتا ہے جس کے تاوان سے یہ دبے جاتے ہوں

۴۷.     ان کے پاس علم غیب ہے جسے وہ لکھتے ہوں۔

۴۸.     بس تو اپنے رب کے حکم کا صبر سے انتظار کر اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو جا جب  کہ اس نے غم کی حالت میں دعا کی

۴۹.      اگر اسے اس کے رب کی نعمت نہ پا لیتی تو یقیناً وہ برے حالوں میں چٹیل میدان میں ڈال دیا جاتا ۔

۵۰.      اس کے رب نے پھر نوازا اور اسے نیک کاروں میں کر دیا

۵۱.       اور قریب ہے کہ کافر اپنی تیز نگاہوں سے آپ کو پھسلا دیں  جب کبھی قرآن سنتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ تو ضرور دیوانہ ہے

۵۲.      در حقیقت یہ (قرآن) تو تمام جہان والوں کے لئے سراسر نصیحت ہے

 

۶۹۔ الحاقہ

۱.         ثابت ہونے والی

۲.        ثابت ہونے والی کیا ہے؟

۳.        تجھے کیا معلوم کہ وہ ثابت شدہ کیا ہے؟

۴.        اس کھڑکا دینے والی کو ثمود اور عاد نے جھٹلا دیا تھا

۵.        (جس کے نتیجے میں) ثمود تو بیحد خوفناک (اور اونچی) آواز سے ہلاک کر دیئے گئے

۶.        اور عاد بیحد تیز و تند ہوا سے غارت کر دیئے گئے

۷.        جسے ان پر سات رات اور آٹھ دن تک (اللہ نے) مسلط رکھا  پس تم دیکھتے کہ یہ لوگ زمین پر اس طرح گر گئے جیسے کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں۔

۸.        کیا ان میں سے کوئی بھی تجھے باقی نظر آ رہا ہے۔

۹.         فرعون اور اس کے پہلے کے لوگ اور جن کی بستیاں الٹ دی گئیں انہوں نے بھی خطائیں کیں۔

۱۰.       اور اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی (بالآخر اللہ نے (بھی) زبردست گرفت میں لیا۔

۱۱.        جب پانی میں طغیانی آ گئی  تو اس وقت ہم نے تمہیں کشتی میں چڑھا لیا

۱۲.       تاکہ اسے تمہارے لئے نصیحت اور یادگار بنا دیں اور (تاکہ) یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں۔

۱۳.       پس جبکہ صور میں ایک پھونک پھونکی جائے گی۔

۱۴.       اور زمین اور پہاڑ اٹھا لئے جائیں گے اور ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیئے جائیں گے۔

۱۵.       اس دن ہو پڑنے والی (قیامت) ہو پڑے گی۔

۱۶.       اور آسمان پھٹ جائے گا اس دن بالکل بودا ہو جائے گا

۱۷.      اس کے کناروں پر فرشتے ہوں گے اور تیرے پروردگار کا عرش اس دن آٹھ (فرشتے) اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے

۱۸.       اس دن تم سب سامنے پیش کئے جاؤ گے تمہارا کوئی بھید پوشیدہ نہ رہے گا۔

۱۹.       سو جس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہنے لگے گا لو میرا نامہ اعمال پڑھو

۲۰.      مجھے تو کامل یقین تھا مجھے اپنا حساب ملنا ہے۔

۲۱.       پس وہ ایک دل پسند زندگی میں ہو گا۔

۲۲.      بلند و بالا جنت میں۔

۲۳.      جس کے میوے جھکے پڑے ہوں گے

۲۴.      (ان سے کہا جائے گا) کہ مزے سے کھاؤ، پیو اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزشتہ زمانے میں کئے

۲۵.      لیکن جسے اس (کے اعمال) کی کتاب اس کے بائیں ہاتھ میں دی جائے گی، وہ تو کہے گا کاش کہ مجھے میری کتاب دی ہی نہ جاتی

۲۶.      اور میں جانتا ہی نہ کہ حساب کیا ہے

۲۷.     کاش! کہ موت (میرا) کام ہی تمام کر دیتی

۲۸.      میرے مال نے بھی مجھے کچھ نفع نہ دیا۔

۲۹.      میرا غلبہ بھی مجھ سے جاتا  رہا۔

۳۰.      (حکم ہو گا) اسے پکڑ لو پھر اسے طوق پہنا دو۔

۳۱.       پھر اسے دوزخ میں ڈال دو

۳۲.      پھر اسے ایسی زنجیروں جس کی پیمائش ستر ہاتھ ہے جکڑ دو۔

۳۳.     بیشک یہ اللہ عظمت والے پر ایمان نہ رکھتا تھا

۳۴.     اور مسکین کے کھلانے پر رغبت نہ دلاتا تھا

۳۵.     پس آج اس کا نہ کوئی دوست ہے۔

۳۶.      اور نہ سوائے پیپ کے اس کی کوئی غذا ہے۔

۳۷.     جسے گنہگاروں کے سوا کوئی نہیں کھائے گا۔

۳۸.     پس مجھے قسم ہے ان چیزوں کی جنہیں تم دیکھتے ہو۔

۳۹.      اور ان چیزوں کی جنہیں تم نہیں دیکھتے

۴۰.      کہ بیشک یہ (قرآن) بزرگ رسول کا قول ہے

۴۱.       یہ کسی شاعر کا قول نہیں (افسوس) تمہیں بہت کم یقین ہے۔

۴۲.      نہ کسی کاہن کا قول ہے (افسوس) بہت کم نصیحت لے رہے ہو۔

۴۳.     (یہ تو (رب العالمین کا) اتارا ہوا ہے۔

۴۴.     اور اگر یہ ہم پر کوئی بات بنا لیتا

۴۵.     تو البتہ ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے

۴۶.      پھر اس کی شہ رگ کاٹ دیتے

۴۷.     پھر تم سے کوئی بھی مجھے اس سے روکنے والا نہ ہوتا

۴۸.     یقیناً یہ قرآن پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے۔

۴۹.      ہمیں پوری طرح معلوم ہے کہ تم میں سے بعض اس کے جھٹلانے والے ہیں۔

۵۰.      بیشک (یہ جھٹلانا) کافروں پر حسرت ہے

۵۱.       اور بیشک (و شبہ) یہ یقینی حق ہے

۵۲.      پس تو اپنے رب عظیم کی پاکی بیان کر

 

۷۰۔ المعارج

۱.         ایک سوال کرنے والے نے  اس عذاب کا سوال کیا جو واضح ہونے والا ہے۔

۲.        کافروں پر، جسے کوئی ہٹانے والا نہیں

۳.        اس اللہ کی طرف سے جو سیڑھیوں والا ہے

۴.        جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں  ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے

۵.        پس تو اچھی طرح صبر کر۔

۶.        بیشک یہ اس (عذاب) کو دور سمجھ رہے ہیں۔

۷.        اور ہم اسے قریب دیکھتے ہیں

۸.        جس دن آسمان مثل تیل کی تلچھٹ کے ہو جائے گا۔

۹.         اور پہاڑ مثل رنگین اون کے ہو جائیں گے

۱۰.       اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا۔

۱۱.        گنہگار اس دن کے عذاب کے بدلے فدیے میں اپنے بیٹوں کو۔ (حالانکہ) ایک دوسرے کو دکھا دیئے جائیں گے

۱۲.       اپنی بیوی کو اور اپنے بھائی کو۔

۱۳.       اپنے کنبے کو جو اسے پناہ دیتا تھا۔

۱۴.       اور روئے زمین کے سب لوگوں کو دینا چاہے گا تاکہ یہ اسے نجات دلا دے

۱۵.       مگر یہ ہرگز نہ ہو گا، یقیناً وہ شعلے والی (آگ) ہے

۱۶.       جو منہ اور سر کی کھال کھینچ لانے والی ہے

۱۷.      وہ ہر شخص کو پکارے گی جو پیچھے ہٹتا اور منہ موڑتا ہے۔

۱۸.       اور جمع کر کے سنبھال رکھتا ہے

۱۹.       بیشک انسان بڑے کچے دل والا بنایا گیا ہے

۲۰.      جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو ہڑ بڑا اٹھتا ہے۔

۲۱.       اور جب راحت ملتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے۔

۲۲.      مگر وہ نمازی۔

۲۳.      جو اپنی نمازوں پر ہمیشگی کرنے والے ہیں

۲۴.      اور جن کے مالوں میں مقررہ حصہ ہے

۲۵.      مانگنے والوں کا بھی اور سوال سے بچنے والوں کا بھی۔

۲۶.      اور جو انصاف کے دن پر یقین رکھتے ہیں۔

۲۷.     اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔

۲۸.      بیشک ان کے رب کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں۔

۲۹.      اور جو لوگ اپنی شرمگاہوں کی (حرام سے) حفاظت کرتے ہیں۔

۳۰.      ہاں ان کی بیویاں اور لونڈیوں کے بارے میں جن کے وہ مالک ہیں انہیں کوئی ملامت نہیں

۳۱.       اب جو کوئی اس کے علاوہ (راہ) ڈھونڈے گا تو ایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہوں گے۔

۳۲.      جو اپنی امانتوں کا اور اپنے قول و قرار کا پاس رکھتے ہیں۔

۳۳.     اور جو اپنی گواہیوں پر سیدھے اور قائم رہتے ہیں۔

۳۴.     جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

۳۵.     یہی لوگ جنتوں میں عزت والے ہوں گے۔

۳۶.      پس کافروں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ تیری طرف دوڑتے آتے ہیں۔

۳۷.     دائیں اور بائیں سے گروہ کے گروہ

۳۸.     کیا ان میں سے ہر ایک کی توقع یہ ہے کہ وہ نعمتوں والی جنت میں داخل کیا جائے گا؟

۳۹.      (ایسا) ہرگز نہ ہو گا ہم نے انہیں اس (چیز) سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں

۴۰.      پس مجھے قسم ہے مشرقوں اور مغربوں  کے رب کی (کہ) ہم یقیناً قادر ہیں

۴۱.       اس پر ان کے عوض ان سے اچھے لوگ لے آئیں گے اور ہم عاجز نہیں ہیں

۴۲.      پس تو انہیں جھگڑتا کھیلتا چھوڑ دے یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن سے جا ملیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

۴۳.     جس دن یہ قبروں سے دوڑتے ہوئے نکلیں گے، گویا کہ وہ کسی جگہ کی طرف تیز تیز جا رہے ہیں۔

۴۴.     ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گے  ان پر ذلت چھا رہی ہو گی  یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا۔

 

۷۱۔ نوح

۱.         یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف  بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا دو (اور خبردار کر دو) اس سے پہلے کہ ان کے پاس دردناک عذاب آ جائے

۲.        (نوح علیہ السلام نے) کہا اے میری قوم! میں تمہیں صاف صاف ڈرانے والا ہوں۔

۳.        کہ تم اللہ کی عبادت کرو  اور اسی سے ڈرو  اور میرا کہنا مانو۔

۴.        تو وہ خود تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں ایک وقت مقرہ تک چھوڑ دے گا یقیناً اللہ کا وعدہ جب آ جاتا ہے تو مؤخر نہیں ہوتا کاش تمہیں سمجھ ہوتی۔

۵.        (نوح علیہ السلام نے) کہا اے میرے پروردگار! میں نے اپنی قوم کو رات دن تیری طرف بلایا ہے ۔

۶.        مگر میرے بلانے سے یہ لوگ اور زیادہ بھاگنے لگے ۔

۷.        میں نے جب کبھی انہیں تیری بخشش کے لئے بلایا  انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں  اور اپنے کپڑوں کو اوڑھ لیا اور اڑ گئے  اور پھر بڑا تکبر کیا،

۸.        پھر میں نے انہیں با آواز بلند بلایا۔

۹.         بیشک میں نے ان سے اعلانیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی ۔

۱۰.       اور میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناہ بخشواؤ  (اور معافی مانگو) وہ یقیناً بڑا بخشنے والا ہے

۱۱.        وہ تم پر آسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا

۱۲.       اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لئے نہریں نکال دے گا۔

۱۳.       تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی برتری کا عقیدہ نہیں رکھتے۔

۱۴.       حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح سے  پیدا کیا ہے۔

۱۵.       کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ  نے اوپر تلے کس طرح سات آسمان پیدا کر دیئے ہیں۔

۱۶.       اور ان میں چاند کو خوب جگمگاتا بنایا  اور سورج کو روشن چراغ بنایا ہے۔

۱۷.      اور تم کو زمین سے ایک (خاص) اہتمام سے) اگایا ہے

۱۸.       پھر تمہیں اسی میں لوٹا لے جائے گا اور (ایک خاص طریقہ) سے پھر نکالے گا

۱۹.       اور تمہارے لئے زمین کو اللہ تعالیٰ  نے فرش بنا دیا ہے۔

۲۰.      تاکہ تم اس کی کشادہ راہوں میں چلو پھرو۔

۲۱.       نوح (علیہ السلام) نے کہا اے میرے پروردگار! ان لوگوں نے میری تو نافرمانی کی اور ایسوں کی فرمانبرداری کی جن کے مال و اولاد نے (یقیناً) نقصان ہی میں بڑھایا ہے

۲۲.      اور ان لوگوں نے بڑا سخت فریب کیا،

۲۳.      اور کہا انہوں نے کہ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو (چھوڑنا)

۲۴.      اور انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا  (الٰہی) تو ان ظالموں کی گمراہی اور بڑھا۔

۲۵.      یہ لوگ بہ سبب اپنے گناہوں کے ڈبو دیئے گئے اور جہنم میں پہنچا دیئے گئے اور اللہ کے سوا اپنا کوئی مددگار انہوں نہیں پایا۔

۲۶.      اور (حضرت) نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے پالنے والے! تو روئے زمین پر کسی کافر کو رہنے سہنے والا نہ چھوڑ

۲۷.     اگر تو انہیں چھوڑ دے گا تو (یقیناً) یہ تیرے (اور) بندوں کو (بھی) گمراہ کر دیں گے اور یہ فاجروں اور ڈھیٹ کافروں ہی کو جنم دیں گے۔

۲۸.      اے میرے پروردگار! تو مجھے اور میرے ماں باپ اور جو بھی ایماندار ہو کر میرے گھر میں آئے اور تمام مومن مردوں اور کل ایماندار عورتوں کو بخش دے  اور کافروں کو سوائے بربادی کے اور کسی بات میں نہ بڑھا

 

۷۲۔ الجن

۱.         آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت  نے (قرآن) سنا اور کہا کہ ہم نے عجب قرآن سنا ہے۔

۲.        جو راہ راست کی طرف راہنمائی کرتا ہے  ہم اس پر ایمان لا چکے (اب) ہم ہرگز کسی کو بھی اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے۔

۳.        اور بیشک ہمارے رب کی شان بڑی بلند ہے نہ اس نے کسی کو (اپنی) بیوی بنایا ہے نہ بیٹا

۴.        اور یہ کہ ہم میں ایک بیوقوف اللہ کے بارے میں خلاف حق باتیں کہا کرتا تھا

۵.        اور ہم تو یہی سمجھتے رہے کہ ناممکن ہے کہ انسان اور جنات اللہ پر جھوٹی باتیں لگائیں

۶.        بات یہ ہے کہ چند انسان بعض جنات سے پناہ طلب کیا کرتے تھے جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے

۷.        اور (انسانوں) نے بھی تم جنوں کی طرح گمان کر لیا تھا کہ اللہ کسی کو نہ بھیجے گا (یا کسی کو دوبارہ زندہ نہ کرے گا)

۸.        اور ہم نے آسمان کو ٹٹول کر دیکھا تو اسے سخت چوکیداروں اور سخت شعلوں سے پر پایا

۹.         اس سے پہلے ہم باتیں سننے کے لئے آسمان میں جگہ جگہ بیٹھ جایا کرتے تھے  اب جو بھی کان لگاتا ہے وہ ایک شعلے کو اپنی تاک میں پاتا ہے

۱۰.       ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب کا ارادہ ان کے ساتھ بھلائی کا ہے

۱۱.        اور یہ کہ (بیشک) بعض تو ہم میں نیکوکار ہیں اور بعض اس کے برعکس بھی ہیں، ہم مختلف طریقوں سے بٹے ہوئے ہیں۔

۱۲.       اور ہم نے سمجھ لیا کہ ہم اللہ تعالیٰ  کو زمین میں ہرگز عاجز نہیں کر سکتے اور نہ بھاگ کر اسے ہرا سکتے ہیں۔

۱۳.       ہم تو ہدایت کی بات سنتے ہیں اس پر ایمان لا چکے ہیں اور جو بھی اپنے رب پر ایمان لائے گا نہ کسی نقصان کا اندیشہ ہے نہ ظلم و ستم کا

۱۴.       ہاں ہم میں بعض تو مسلمان ہیں اور بعض بے انصاف ہیں  پس جو فرمانبردار ہو گئے انہوں نے تو راہ راست کا قصد کیا۔

۱۵.       اور جو ظالم ہیں وہ جہنم کا ایندھن بن گئے۔

۱۶.       اور (اے نبی یہ بھی کہہ دو) کہ اگر لوگ راہ راست پر سیدھے رہتے تو یقیناً انہیں بہت وافر پانی پلاتے۔

۱۷.      تاکہ ہم اس میں انہیں آزما لیں  اور جو شخص اپنے پروردگار کے ذکر سے منہ پھیر لے گا تو اللہ تعالیٰ  اسے سخت عذاب میں مبتلا کر دے گا

۱۸.       اور یہ مسجدیں صرف اللہ ہی کے لئے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ  کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔

۱۹.       اور جب اللہ کا بندہ اس کی عبادت کے لئے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وہ بھیڑ کی بھیڑ بن کر اس پر پل پڑیں

۲۰.      آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔

۲۱.       کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نفع نقصان کا اختیار نہیں۔

۲۲.      کہہ دیجئے کہ مجھے ہرگز کوئی اللہ سے بچا نہیں سکتا  اور میں ہرگز اس کے سوا کوئی جائے پناہ بھی نہیں پا سکتا۔

۲۳.      البتہ میرا کام اللہ کی بات اور اس کے پیغامات (لوگوں کو) پہنچا دینا ہے (اب) جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی نہ مانے گا اس کے لئے جہنم کی آگ ہے جس میں ایسے لوگ ہمیشہ رہیں گے۔

۲۴.      (ان کی آنکھ نہ کھلے گی) یہاں تک کہ اسے دیکھ لیں جس کا ان کو وعدہ دیا جاتا ہے  پس عنقریب جان لیں گے کہ کس کا مددگار کمزور اور کس کی جماعت کم ہے ۔

۲۵.      کہہ دیجئے مجھے معلوم نہیں کہ جس کا وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لئے دوری کی مدت مقرر کرے گا ۔

۲۶.      وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔

۲۷.     سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کر لے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کر دیتا ہے

۲۸.      تاکہ ان کے اپنے رب کے پیغام پہنچا دینے کا علم ہو جائے  اللہ تعالیٰ  نے انکے آس پاس (کی چیزوں) کا احاطہ کر رکھا ہے  اور ہر چیز کی گنتی کا شمار کر رکھا ہے ۔

 

۷۳۔ المزَّمل

۱.         اے کپڑے میں لپٹنے والے

۲.        رات (کے وقت نماز) میں کھڑے ہو جاؤ مگر کم

۳.        آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کر لے۔

۴.        یا اس پر بڑھا دے  اور قرآن ٹھہر ٹھہر کر (صاف) پڑھا کرو

۵.        یقیناً ہم تجھ پر بہت بھاری بات عنقریب نازل کریں گے

۶.        بیشک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لئے انتہائی مناسب ہے اور بات کو بالکل درست کر دینے والا ہے

۷.        یقیناً تجھے دن میں بہت شغل رہتا ہے

۸.        تو اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کر اور تمام مخلوقات سے کٹ کر اس کی طرف متوجہ ہو جا۔

۹.         مشرق و مغرب کا پروردگار جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تو اسی کو اپنا کارساز بنا لے۔

۱۰.       اور جو کچھ وہ کہیں تو سہتا رہ اور وضعداری کے ساتھ ان سے الگ تھلگ رہ۔

۱۱.        اور مجھے اور ان جھٹلانے والے آسودہ حال لوگوں کو چھوڑ دے اور انہیں ذرا سی مہلت دے۔

۱۲.       یقیناً ہمارے ہاں سخت بیڑیاں ہیں اور سلگتی ہوئی جہنم۔

۱۳.       اور حلق میں اٹکنے والا کھانا ہے اور درد دینے والا عذاب ہے

۱۴.       جس دن زمین اور پہاڑ تھر تھرائیں گے اور پہاڑ مثل بھربھری ریت کے ٹیلوں کے ہو جائیں گے۔

۱۵.       بیشک ہم نے تمہاری طرف بھی تم پر گواہی دینے والا  رسول بھیج دیا ہے جیسے کہ ہم نے فرعون کے پاس رسول بھیجا تھا۔

۱۶.       تو فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت (وبال) کی پکڑ میں پکڑ لیا

۱۷.      تم اگر کافر رہے تو اس دن کیسے پناہ پاؤ گے جو دن بچوں کو بوڑھا کر دے گا

۱۸.       جس دن آسمان پھٹ جائے گا  اللہ تعالیٰ  کا یہ وعدہ ہو کر ہی رہے گا۔

۱۹.       بیشک یہ نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ اختیار کرے۔

۲۰.      آپ کا رب بخوبی جانتا ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھ کے لوگوں کی ایک جماعت قریب دو تہائی رات کے اور آدھی رات کے اور ایک تہائی رات کے تہجد پڑھتی ہے  اور رات دن کا پورا اندازہ اللہ تعالیٰ  کو ہی ہے،  وہ خوب جانتا ہے کہ تم اسے ہرگز نہ نبھا سکو گے  پس تم پر مہربانی کی  لہذا جتنا قرآن پڑھنا تمہارے لیے آسان ہو پڑھو وہ جانتا ہے کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوں گے بعض دوسرے زمین میں چل پھر کر اللہ تعالیٰ  کا فضل یعنی روزی بھی تلاش کریں گے  اور کچھ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد بھی کریں گے  سو تم بہ آسانی جتنا قرآن پڑھ سکو پڑھو  اور نماز کی پابندی کیا کرو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ  کو اچھا قرض دو اور جو نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ تعالیٰ  کے ہاں بہتر سے بہتر اور ثواب میں بہت زیادہ پاؤ گے  اللہ تعالیٰ  سے معافی مانگتے رہا کرو یقیناً اللہ تعالیٰ  بخشنے والا مہربان ہے۔

 

۷۴۔ المدَّثر

۱.         اے کپڑا اوڑھنے والے

۲.        کھڑا ہو جا اور آگاہ کر دے ۔

۳.        اور اپنے رب ہی کی بڑائیاں بیان کر۔

۴.        اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کر

۵.        ناپاکی کو چھوڑ دے

۶.        اور احسان کر کے زیادہ لینے کی خواہش نہ کر

۷.        اور اپنے رب کی راہ میں صبر کر۔

۸.        پس جبکہ صور میں پھونک ماری جائے گی۔

۹.         وہ دن بڑا سخت دن ہو گا۔

۱۰.       جو کافروں پر آسان نہ ہو گا۔

۱۱.        مجھے اور اسے چھوڑ دے جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے

۱۲.       اور اسے بہت سا مال دے رکھا تھا۔

۱۳.       اور حاضر باش فرزند بھی

۱۴.       اور میں نے اسے بہت کچھ کشادگی دے رکھی ہے

۱۵.       پھر بھی اس کی چاہت ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں۔

۱۶.       نہیں نہیں  وہ ہماری آیتوں کا مخالف ہے۔

۱۷.      عنقریب میں اسے ایک سخت چڑھائی چڑھاؤں گا

۱۸.       اس نے غور کر کے تجویز کی

۱۹.       اسے ہلاکت ہو کیسی (تجویز) سوچی؟

۲۰.      وہ پھر غارت ہو کس طرح اندازہ کیا ۔

۲۱.       اس نے پھر دیکھا

۲۲.      پھر تیوری چڑھائی اور منہ بنایا

۲۳.      پھر پیچھے ہٹ گیا اور غرور کیا

۲۴.      اور کہنے لگا یہ تو صرف جادو ہے جو نقل کیا جاتا ہے

۲۵.      سوائے انسانی کلام کے کچھ بھی نہیں۔

۲۶.      میں عنقریب اس دوزخ میں ڈالوں گا۔

۲۷.     اور تجھے کیا خبر کہ دوزخ کیا چیز ہے ۔

۲۸.      نہ وہ باقی رکھتی ہے نہ چھوڑتی ہے

۲۹.      کھال کو جھلسا دیتی ہے۔

۳۰.      اور اس میں انیس (فرشتے مقرر) ہیں ۔

۳۱.       ہم نے دوزخ کے دروغے صرف فرشتے رکھے ہیں اور ہم نے ان کی تعداد صرف کافروں کی آزمائش کے لئے مقرر کی ہے  تاکہ اہل کتاب یقین کر لیں  اور ایماندار ایمان میں اور بڑھ جائیں  اور اہل کتاب اور مسلمان شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور وہ کافر کہیں کہ اس بیان سے اللہ تعالیٰ  کی کیا مراد ہے؟  اس طرح اللہ تعالیٰ  جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے  تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا  یہ تو کل بنی آدم کے لیے سراسر پند و نصیحت ہے۔

۳۲.      قسم ہے چاند کی

۳۳.     اور رات جب وہ پیچھے ہٹے۔

۳۴.     اور صبح کی جب وہ روشن ہو جائے،

۳۵.     کہ (یقیناً وہ جہنم) بڑی چیزوں میں سے ایک ہے

۳۶.      بنی آدم کو ڈرانے والی۔

۳۷.     (یعنی) اسے  جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہئے۔

۳۸.     ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے

۳۹.      مگر دائیں ہاتھ والے

۴۰.      اہل جنت بالاخانوں میں بیٹھے وہ سوال کرتے ہوں گے گے۔

۴۱.       جہنمیوں سے

۴۲.      تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا۔

۴۳.     وہ جواب دیں گے ہم نمازی نہ تھے۔

۴۴.     نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے۔

۴۵.     اور ہم بحث کرنے والے (انکاریوں) کا ساتھ دے کر بحث مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے

۴۶.      اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے۔

۴۷.     یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئی۔

۴۸.     پس انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش نفع نہ دے گی

۴۹.      انہیں کیا ہو گیا ہے؟ کہ نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں۔

۵۰.      گویا کہ وہ بہکے ہوئے گدھے ہیں۔

۵۱.       جو شیر سے بھاگے ہوں۔

۵۲.      بلکہ ان میں سے ہر ایک شخص چاہتا ہے کہ اسے کھلی ہوئی کتابیں دی جائیں

۵۳.     ہرگز ایسا نہیں (ہو سکتا بلکہ) یہ قیامت سے بے خوف ہیں

۵۴.     سچی بات تو یہ ہے کہ یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے

۵۵.     اب جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے۔

۵۶.      اور وہ اس وقت نصیحت حاصل کریں گے جب اللہ تعالیٰ  چاہے  وہ اسی لائق ہے کہ اس سے ڈریں اور اس لائق بھی کہ وہ بخشے ۔

 

۷۵۔ القيامہ

۱.         میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی ۔

۲.        اور قسم کھاتا ہوں اس نفس کی جو ملامت کرنے والا ہو ۔

۳.        کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں ۔

۴.        ہاں ضرور کریں گے ہم تو قادر ہیں کہ اس کی پور پور تک درست کر دیں ۔

۵.        بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آگے آگے نافرمانیاں کرتا جائے

۶.        پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا

۷.        پس جس وقت کہ نگاہ پتھرا جائے گی ۔

۸.        اور چاند بے نور ہو جائے گا

۹.         اور سورج اور چاند جمع کر دیئے جائیں گے ۔

۱۰.       اس دن انسان کہے گا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے ۔

۱۱.        نہیں نہیں کوئی پناہ گاہ نہیں ۔

۱۲.       آج تیرے پروردگار کی طرف ہی قرار گاہ ہے

۱۳.       آج انسان کو اس کے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے سے آگاہ کیا جائے گا

۱۴.       بلکہ انسان خود اپنے اوپر حجت ہے ۔

۱۵.       اگرچہ کتنے ہی بہانے پیش کرے ۔

۱۶.       (اے نبی) آپ قرآن کو جلدی (یاد کرنے) کے لئے اپنی زبان کو حرکت  نہ دیں۔

۱۷.      اس کا جمع کرنا اور (آپ کی زبان سے) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے

۱۸.       ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں

۱۹.       پھر اس کا واضح کر دینا ہمارا ذمہ ہے۔

۲۰.      نہیں نہیں تم جلدی ملنے والی (دنیا) کی محبت رکھتے ہو۔

۲۱.       اور آخرت کو چھوڑ بیٹھے ہو

۲۲.      اس روز بہت سے چہرے ترو تازہ اور با رونق ہوں گے۔

۲۳.      اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے

۲۴.      اور کتنے چہرے اس دن (بد رونق) اور اداس ہوں گے

۲۵.      سمجھتے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے والا معاملہ کیا جائے گا

۲۶.      نہیں نہیں  جب روح ہنسلی تک  پہنچے گی۔

۲۷.     اور کہا جائے گا کہ کوئی جھاڑ پھونک  کرنے والا ہے؟

۲۸.      اور جان لیا اس نے کہ یہ وقت جدائی ہے

۲۹.      اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی

۳۰.      آج تیرے پروردگار کی طرف چلنا ہے۔

۳۱.       اس نے نہ تو تصدیق کی نہ نماز ادا کی ۔

۳۲.      بلکہ جھٹلایا اور روگردانی کی ۔

۳۳.     پھر اپنے گھر والوں کے پاس اتراتا ہوا گیا

۳۴.     افسوس ہے تجھ پر حسرت ہے تجھ پر۔

۳۵.     وائے ہے اور خرابی ہے تیرے لئے

۳۶.      کیا انسان یہ سمجھتا ہے کے اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا

۳۷.     کیا وہ ایک گاڑھے پانی کا قطرہ نہ تھا جو ٹپکایا گیا تھا؟

۳۸.     پھر لہو کا لوتھڑا ہو گیا پھر اللہ نے اسے پیدا کیا اور درست بنا دیا

۳۹.      پھر اس سے جوڑے یعنی نر مادہ بنائے۔

۴۰.      کیا (اللہ تعالیٰ) اس (امر) پر قادر نہیں کہ مردے کو زندہ کر دے۔

 

۷۶۔ الإنسان

۱.         یقیناً گزرا ہے انسان ایک وقت زمانے میں  جب کہ یہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا۔

۲.        بیشک ہم نے انسان کو ملے جلے نطفے سے امتحان کے لئے  پیدا کیا اور اس کو سنتا دیکھتا بنایا

۳.        ہم نے اسے راہ دکھائی اب خواہ وہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا۔

۴.        یقیناً ہم نے کافروں کے لئے زنجیریں اور طوق اور شعلوں والی آگ تیار کر رکھی ہے۔

۵.        بیشک نیک لوگ وہ جام پئیں گے جس کی آمیزش کافور کی ہے۔

۶.        جو ایک چشمہ ہے  جس سے اللہ کے بندے پئیں گے اس کی نہریں نکال لے جائیں گے  (جدھر چاہیں)۔

۷.        جو نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی چاروں طرف پھیل جانے والی ہے ۔

۸.        اور اللہ تعالیٰ  کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں مسکین یتیم اور قیدیوں کو۔

۹.         ہم تمہیں صرف اللہ تعالیٰ  کی رضامندی کے لئے کھلاتے ہیں نہ تم سے بدلہ چاہتے ہیں نہ شکر گزاری۔

۱۰.       بیشک ہم اپنے پروردگار سے اس دن کا خوف کرتے ہیں  جو اداسی اور سختی والا ہو گا۔

۱۱.        پس انہیں اللہ تعالیٰ  نے اس دن کی برائی سے بچا لیا  اور انہیں تازگی اور خوشی پہنچائی۔

۱۲.       اور انہیں ان کے صبر کے بدلے جنت اور ریشمی لباس عطا فرمائے۔

۱۳.       یہ وہاں تختوں پر تکیے لگائے ہوئے بیٹھیں گے۔ نہ وہاں آفتاب کی گرمی دیکھیں گے نہ سردی کی سختی۔

۱۴.       ان جنتوں کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے  اور ان کے میوے اور گچھے نیچے لٹکے ہوئے ہوں گے۔

۱۵.       اور ان پر چاندی کے برتنوں اور ان جاموں کا دور کرایا جائے گا  جو شیشے کے ہوں گے۔

۱۶.       شیشے بھی چاندی کے  جن کو (ساقی نے) اندازے سے ناپ رکھا ہو گا

۱۷.      اور انہیں وہاں وہ جام پلائے جائیں گے جن کی آمیزش زنجبیل کی ہو گی

۱۸.       جنت کی ایک نہر جس کا نام سلسبیل ہے

۱۹.       اور جن کے ارد گرد گھومتے پھرتے ہوں گے وہ کم سن بچے جو ہمیشہ رہنے والے ہیں  جب تو انہیں دیکھے تو سمجھے کہ وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں

۲۰.      تو وہاں جہاں کہیں بھی نظر ڈالے گا سراسر نعمتیں اور عظیم الشان سلطنت ہی دیکھے گا۔

۲۱.       ان کے جسموں پر سبز باریک اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن کا زیور پہنایا جائے گا  اور انہیں ان کا رب پاک صاف شراب پلائے گا

۲۲.      (کہا جائے گا) کہ یہ ہے تمہارے اعمال کا بدلہ اور تمہاری کوشش کی قدر کی گئی۔

۲۳.      بیشک ہم نے تجھ پر بتدریج قرآن نازل کیا ہے

۲۴.      پس تو اپنے رب کے حکم پر قائم رہ  اور ان میں سے کسی گنہگار یا ناشکرے کا کہنا نہ مان۔

۲۵.      اور اپنے رب کے نام کا صبح شام ذکر کیا کر۔

۲۶.      اور رات کے وقت اس کے سامنے سجدے کر اور بہت رات تک اس کی تسبیح کیا کر۔

۲۷.     بیشک یہ لوگ جلدی ملنے والی (دنیا) کو چاہتے ہیں  اور اپنے پیچھے ایک بڑے بھاری دن کو چھوڑے دیتے ہیں ۔

۲۸.      ہم نے انہیں پیدا کیا اور ہم نے ہی ان کے جوڑ اور بندھن مضبوط کئے  اور ہم جب چاہیں ان کے عوض ان جیسے اوروں کو بدل لائیں۔

۲۹.      یقیناً یہ تو ایک نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی راہ لے لے

۳۰.      اور تم نہ چاہو گے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ  ہی چاہے  بیشک اللہ تعالیٰ  علم والا با حکمت ہے۔

۳۱.       جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کر لے، اور ظالموں کے لئے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

 

۷۷۔ المرسلات

۱.         دل خوش کن چلتی ہوئی ہواؤں کی قسم

۲.        پھر زور سے جھونکا دینے والیوں کی قسم

۳.        پھر (ابر کو) ابھار کر پراگندہ کرنے والیوں  کی قسم۔

۴.        پھر حق اور باطل کو جدا جدا کر دینے والے

۵.        اور وحی لانے والے فرشتوں کی قسم۔

۶.        جو (وحی) الزام اتارنے یا آگاہ کر دینے والی ہوتی ہے

۷.        جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے یقیناً ہونے والی ہے ۔

۸.        پس جب ستارے بے نور کر دیئے جائیں گے

۹.         اور جب آسمان توڑ پھوڑ دیا جائے گا۔

۱۰.       اور جب پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے کر کے اڑا دیئے جائیں گے۔

۱۱.        اور جب رسولوں کو وقت مقررہ پر لایا جائے گا۔

۱۲.       کس دن کے لئے (ان سب کو) مؤخر کیا گیا

۱۳.       فیصلے کے دن کے لئے۔

۱۴.       تجھے کیا معلوم کہ فیصلے کا دن کیا ہے؟

۱۵.       اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے۔

۱۶.       کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟

۱۷.      پھر ہم ان کے بعد پچھلوں کو لائے

۱۸.       ہم گنہگاروں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں

۱۹.       اس دن جھٹلانے والوں کے لئے (افسوس) ہے۔

۲۰.      کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی سے (منی سے) پیدا نہیں کیا۔

۲۱.       پھر ہم نے اسے مضبوط و محفوظ جگہ میں رکھا

۲۲.      ایک مقررہ وقت تک۔

۲۳.      پھر ہم نے اندازہ کیا  اور ہم کیا خوب اندازہ کرنے والے ہیں

۲۴.      اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے۔

۲۵.      کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا؟

۲۶.      زندوں کو بھی اور مردوں کو بھی

۲۷.     اور ہم نے اس میں بلند اور بھاری پہاڑ بنا دیئے اور تمہیں سیراب کرنے والا میٹھا پانی پلایا۔

۲۸.      اس دن جھوٹ جاننے والوں کے لئے وائے اور افسوس ہے۔

۲۹.      اس دوزخ کی طرف جاؤ جسے تم جھٹلاتے رہے تھے

۳۰.      چلو تین شاخوں والے تنے کی طرف

۳۱.       جو دراصل نہ سایہ دینے والا ہے نہ شعلے سے بچا سکتا ہے۔

۳۲.      یقیناً دوزخ چنگاریاں پھینکتی ہے جو مثل محل کے ہیں

۳۳.     گویا کہ وہ زرد اونٹ ہیں ۔

۳۴.     آج ان جھٹلانے والوں کی درگت ہے۔

۳۵.     آج (کا دن) وہ دن ہے کہ یہ بول بھی نہ سکیں گے

۳۶.      نہ انہیں معذرت کی اجازت دی جائے گی۔

۳۷.     اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے۔

۳۸.     یہ ہے فیصلہ کا دن ہم نے تمہیں اور اگلوں کو سب کو جمع کر لیا

۳۹.      پس اگر تم مجھ سے کوئی چال چل سکتے ہو تو چل لو

۴۰.      وائے ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔

۴۱.       بیشک پرہیزگار لوگ سایوں میں ہیں  اور بہتے چشموں میں۔

۴۲.      اور ان میووں میں جن کی وہ خواہش کریں

۴۳.     (اے جنتیو!) کھاؤ پیو مزے سے اپنے کئے ہوئے اعمال کے بدلے۔

۴۴.     یقیناً ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔

۴۵.     اس دن سچا نہ جاننے والوں کے لئے (افسوس) ہے

۴۶.      (اے جھٹلانے والو) تم دنیا میں تھوڑا سا کھا لو اور فائدہ اٹھا لو بیشک تم گنہگار ہو

۴۷.     اس دن جھٹلانے والوں کے لئے سخت ہلاکت ہے۔

۴۸.     ان سے جب کہا جاتا ہے کہ رکوع کر لو تو نہیں کرتے

۴۹.      اس دن جھٹلانے والوں کی تباہی ہے۔

۵۰.      اب اس قرآن کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے

 

۷۸۔ النبأ

۱.         یہ لوگ کس کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں

۲.        اس بڑی خبر کے متعلق۔

۳.        جس کے بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں

۴.        یقیناً یہ ابھی جان لیں گے۔

۵.        پھر بالیقین انہیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا

۶.        کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا؟

۷.        اور پہاڑوں کو میخیں (نہیں بنایا)؟

۸.        اور ہم نے تجھے جوڑا جوڑا پیدا کیا۔

۹.         اور ہم نے تمہاری نیند کو آرام کا سبب بنایا۔

۱۰.       اور رات کو ہم نے پردہ بنایا

۱۱.        اور دن کو ہم نے وقت روزگار بنایا

۱۲.       تمہارے اوپر ہم نے سات مضبوط آسمان بنائے۔

۱۳.       اور ایک چمکتا ہوا روشن چراغ(سورج) پیدا کیا۔

۱۴.       اور بدلیوں سے ہم نے بکثرت بہتا ہوا پانی برسایا

۱۵.       تاکہ اس سے اناج اور سبزہ اگائیں۔

۱۶.       اور گھنے باغ (بھی اگائیں

۱۷.      بیشک فیصلہ کا دن کا وقت مقرر ہے۔

۱۸.       جس دن کہ صور پھونکا جائے گا۔ پھر تم فوج در فوج چلے آؤ گے

۱۹.       اور آسمان کھول دیا جائے گا پھر اس میں دروازے دروازے ہو جائیں گے

۲۰.      اور پہاڑ چلائے جائیں گے پس وہ سراب ہو جائیں گے

۲۱.       بیشک دوزخ گھات میں ہے ۔

۲۲.      سرکشوں کا ٹھکانا وہی ہے۔

۲۳.      اس میں وہ مدتوں تک پڑے رہیں گے۔

۲۴.      نہ کبھی اس میں خنکی کا مزہ چکھیں گے، نہ پانی کا۔

۲۵.      سوائے گرم پانی اور (بہتی) پیپ کے

۲۶.      (ان کو) پورا پورا بدلہ ملے گا

۲۷.     ا نہیں تو حساب کی توقع ہی نہ تھی

۲۸.      اور بے باقی سے ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے۔

۲۹.      ہم نے ہر چیز کو لکھ کر شمار کر رکھا ہے

۳۰.      اب تم (اپنے کئے کا) مزہ چکھو ہم تمہارا عذاب ہی بڑھاتے رہیں گے۔

۳۱.       یقیناً پرہیزگار لوگوں کے لئے کامیابی ہے۔

۳۲.      باغات ہیں اور انگور ہیں۔

۳۳.     اور نوجوان کنواری ہم عمر عورتیں ہیں

۳۴.     چھلکتے ہوئے جام شراب ہیں۔

۳۵.     اور وہاں نہ تو وہ بیہودہ باتیں سنیں گے اور نہ ہی جھوٹی باتیں سنیں گے

۳۶.      (ان کو) تیرے رب کی طرف سے (ان کے نیک اعمال کا) یہ بدلہ ملے گا جو کافی انعام ہو گا

۳۷.     (اس رب کی طرف سے ملے گا جو کہ) آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان کا پروردگار ہے اور بڑی بخشش کرنے والا ہے۔ کسی کو اس سے بات چیت کرنے کا اختیار نہیں ہو گا

۳۸.     جس دن روح اور فرشتے صفیں باندھ کھڑے ہوں گے تو کوئی کلام نہ کر سکے گا مگر جسے رحمٰن اجازت دے دے اور وہ ٹھیک بات زبان سے نکالے

۳۹.      یہ دن ہے اب جو چاہے اپنے رب کے پاس (نیک اعمال کر کے) ٹھکانا بنا لے

۴۰.      ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا اور (چوکنا کر دیا) ہے جس دن انسان اپنے ہاتھوں کی کمائی کو دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ کاش! میں مٹی ہو جاتا

 

۷۹۔ النازعات

۱.         ڈوب کر سختی سے کھنچنے والوں کی قسم

۲.        بند کھول کر چھڑا دینے والوں کی قسم

۳.        اور تیرنے پھرنے والوں کی قسم

۴.        پھر دوڑ کر آگے بڑھنے والوں کی قسم

۵.        پھر کام کی تدبیر کرنے والوں کی قسم

۶.        جس دن کانپنے والی کانپے گی

۷.        اس کے بعد ایک پیچھے آنے والی (پیچھے پیچھے) آئے گی

۸.        (بہت سے) دل اس دن دھڑ کتے ہوں گے

۹.         جس کی نگاہیں نیچی ہوں گی

۱۰.       کہتے ہیں کہ کیا پہلی کی سی حالت کی طرف لوٹائے جائیں گے

۱۱.        کیا اس وقت جب کہ ہم بوسیدہ ہڈیاں ہو جائیں گے

۱۲.       کہتے ہیں کہ پھر تو یہ لوٹنا نقصان دہ ہے

۱۳.       (معلوم ہونا چاہیئے) وہ تو صرف ایک (خوفناک) ڈانٹ ہے۔

۱۴.       کہ (جس کے ظاہر ہوتے ہی) وہ ایک دم میدان میں جمع ہو جائیں گے

۱۵.       کیا موسیٰ(علیہ السلام) کی خبر تمہیں پہنچی ہے؟

۱۶.       جب کہ انہیں ان کے رب نے پاک میدان طویٰ میں پکارا

۱۷.      یہ کہ تم فرعون کے پاس جاؤ اس نے سرکشی اختیار کر لی ہے

۱۸.       اس سے کہو کہ کیا تو اپنی درستگی اور اصلاح چاہتا ہے

۱۹.       اور یہ کہ میں تجھے تیرے رب کی راہ دکھاؤں تاکہ تو (اس سے) ڈرنے لگے

۲۰.      پس اسے بڑی نشانی دکھائی

۲۱.       تو اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔

۲۲.      پھر پلٹا دوڑ دھوپ کرتے ہوئے

۲۳.      پھر سب کو جمع کر کے پکارا۔

۲۴.      تم سب کا رب میں ہی ہوں۔

۲۵.      تو (سب سے بلند و بالا) اللہ نے بھی اسے آخرت کے اور دنیا کے عذاب میں گرفتار کر لیا

۲۶.      بیشک اس میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو ڈرے

۲۷.     کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا آسمان کا؟ اللہ نے اسے بنایا۔

۲۸.      اس کی بلندی اونچی کی پھر اسے ٹھیک ٹھاک کر دیا۔

۲۹.      اس کی رات کو تاریک بنایا اس کے دن کو روشن بنایا۔

۳۰.      اس کے بعد زمین کو (ہموار) بچھا دیا۔

۳۱.       اس میں سے پانی اور چارہ نکالا۔

۳۲.      اور پہاڑوں کو (مضبوط) گاڑھ دیا۔

۳۳.     یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے فائدے کے لئے ہیں۔

۳۴.     پس جب وہ بڑی آفت (قیامت) آ جائے گی۔

۳۵.     جس دن کے انسان اپنے کئے ہوئے کاموں کو یاد کرے گا۔

۳۶.      اور ہر دیکھنے والے کے سامنے جہنم ظاہر کی جائے گی۔

۳۷.     تو جس (شخص) نے سرکشی کی (ہو گی)

۳۸.     اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی ہو گی۔

۳۹.      (اس کا) ٹھکانا جہنم ہی ہے۔

۴۰.      ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے  سے ڈرتا رہا ہو گا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہو گا۔

۴۱.       تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔

۴۲.      لوگ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کا وقت دریافت کرتے ہیں

۴۳.     آپ کو اس کے بیان کرنے سے کیا تعلق؟

۴۴.     اس کے علم کی انتہا تو اللہ کی جانب ہے۔

۴۵.     آپ تو صرف اس سے ڈرتے رہنے والوں کو آگاہ کرنے والے ہیں

۴۶.      جس روز یہ اسے دیکھ لیں گے تو ایسا معلوم ہو گا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول حصہ ہی (دنیا میں) رہے ہیں ۔

 

۸۰۔ عبس

۱.         وہ ترش رو ہوا اور منہ موڑ لیا۔

۲.        (صرف اس لئے) کہ اس کے پاس ایک نابینا آیا

۳.        تجھے کیا خبر شاید وہ سنور جاتا

۴.        یا نصیحت سنتا اور اسے نصیحت فائدہ پہنچاتی۔

۵.        جو بے پروائی کرتا ہے

۶.        اس کی طرف تو پوری توجہ کرتا۔

۷.        حالانکہ اس کے نہ سنورنے سے تجھ پر کوئی الزام نہیں۔

۸.        جو شخص تیرے پاس دوڑتا ہوا آتا ہے

۹.         اور وہ ڈر (بھی) رہا ہے

۱۰.       تو اس سے بے رخی برتتا ہے

۱۱.        یہ ٹھیک نہیں  قرآن تو نصیحت کی چیز ہے۔

۱۲.       جو چاہے اس سے نصیحت لے

۱۳.       (یہ تو) پر عظمت آسمانی کتب میں سے (ہے)

۱۴.       جو بلند بالا اور پاک صاف ہے۔

۱۵.       ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہے

۱۶.       جو بزرگ اور پاکباز ہیں

۱۷.      اللہ کی مار انسان پر کیسا ناشکرا ہے۔

۱۸.       اسے اللہ نے کس چیز سے پیدا کیا۔

۱۹.       (اسے)ایک نطفہ سے  پھر اندازہ پر رکھا اس کو۔

۲۰.      پر اس کے لئے راستہ آسان کیا

۲۱.       پھر اسے موت دی اور پھر قبر میں دفن کیا۔

۲۲.      پھر جب چاہے گا اسے زندہ کر دے گا۔

۲۳.      ہرگز نہیں  اب تک اللہ کے حکم کی بجا آوری نہیں کی۔

۲۴.      انسان کو چاہیے کہ اپنے کھانے کو دیکھے

۲۵.      کہ ہم نے خوب پانی برسایا۔

۲۶.      پھر پھاڑا زمین کو اچھی طرح۔

۲۷.     پھر اس میں اناج اگائے۔

۲۸.      اور انگور اور ترکاری۔

۲۹.      اور زیتون اور کھجور۔

۳۰.      اور گنجان باغات۔

۳۱.       اور میوہ اور (گھاس) چارہ (بھی اگایا)۔

۳۲.      تمہارے استعمال و فائدہ کے لئے اور تمہارے چوپایوں کے لئے۔

۳۳.     پس جب کان بہرے کر دینے والی (قیامت) آ جائے گی

۳۴.     اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی سے۔

۳۵.     اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے۔

۳۶.      اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے

۳۷.     ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہو گی جو اس کے لئے کافی ہو گی ۔

۳۸.     اس دن بہت سے چہرے روشن ہوں گے۔

۳۹.      (جو) ہنستے ہوئے اور ہشاش بشاش ہوں گے

۴۰.      اور بہت سے چہرے اس دن غبار آلود ہوں گے۔

۴۱.       جن پر سیاہی چڑھی ہوئی ہو گی

۴۲.      وہ یہی کافر بدکردار لوگ ہوں گے

 

۸۱۔التكوير

۱.         جب سورج لپیٹ میں آ جائے گا

۲.        اور جب ستارے بے نور ہو جائیں گے

۳.        اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے

۴.        اور جب دس ماہ کی حاملہ اونٹنیاں چھوڑ دی جائیں گی

۵.        اور جب وحشی جانور اکھٹے کئے جائیں گے

۶.        اور جب سمندر بھڑکائے جائیں گے

۷.        اور جب جانیں (جسموں سے) ملا دی جائیں گی

۸.        جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے سوال کیا جائے گا۔

۹.         کہ کس گناہ کی وجہ سے وہ قتل کی گئی

۱۰.       جب نامہ اعمال کھول دئیے جائیں گے

۱۱.        اور جب آسمان کی کھال اتار لی جائے گی

۱۲.       اور جب جہنم بھڑکائی جائے گی۔

۱۳.       اور جب جنت نزدیک کر دی جائے گی۔

۱۴.       تو اس دن ہر شخص جان لے گا جو کچھ لے کر آیا ہو گا

۱۵.       میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے۔

۱۶.       پھر چلنے پھرنے والے چھپنے والے ستاروں کی

۱۷.      اور رات کی جب جانے لگے۔

۱۸.       اور صبح کی جب چمکنے لگے۔

۱۹.       یقیناً ایک بزرگ رسول کا کہا ہوا ہے

۲۰.      جو قوت والا ہے عرش والے (اللہ) کے نزدیک بلند مرتبہ ہے۔

۲۱.       جس کی (آسمانوں میں) اطاعت کی جاتی ہے، امین ہے۔

۲۲.      اور تمہارا ساتھی دیوانہ نہیں

۲۳.      اس نے اس (فرشتے) کو آسمان کے کھلے کنارے پر دیکھا بھی ہے

۲۴.      اور یہ غیب کی باتوں کو بتلانے کے لئے بخیل بھی نہیں۔

۲۵.      اور یہ قرآن شیطان مردود کا کلام نہیں۔

۲۶.      پھر تم کہاں جا رہے ہو

۲۷.     یہ تمام جہان والوں کے لئے نصیحت نامہ ہے۔

۲۸.      (بالخصوص) اس کے لئے جو تم میں سے سیدھی راہ پر چلنا چاہے۔

۲۹.      اور تم بغیر پروردگار عالم کے چاہے کچھ نہیں چاہ سکتے

 

۸۲۔ الانفطار

۱.         جب آسمان پھٹ جائے گا

۲.        جب ستارے جھڑ جائیں گے۔

۳.        سمندر بہہ نکلیں گے

۴.        اور جب قبریں (شق کر کے) اکھاڑ دی جائیں گی

۵.        (اس وقت) ہر شخص اپنے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے (یعنی اگلے پچھلے اعمال) کو معلوم کر لے گا۔

۶.        اے انسان! تجھے اپنے رب کریم سے کس چیز نے بہکایا؟

۷.        جس (رب نے) تجھے پیدا کیا  پھر ٹھیک ٹھاک کیا  اور پھر درست اور برابر بنایا

۸.        جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا۔

۹.         ہرگز نہیں بلکہ تم تو جزا و سزا کے دن کو جھٹلاتے ہو۔

۱۰.       یقیناً تم پر نگہبان عزت والے۔

۱۱.        لکھنے والے مقرر ہیں۔

۱۲.       جو کچھ تم کرتے ہو وہ جانتے ہیں۔

۱۳.       یقیناً نیک لوگ (جنت کے عیش آرام اور) نعمتوں میں ہوں گے۔

۱۴.       اور یقیناً بدکار لوگ دوزخ میں ہوں گے۔

۱۵.       بدلے والے دن اس میں جائیں گے

۱۶.       وہ اس سے کبھی غائب نہ ہونے پائیں گے۔

۱۷.      تجھے کچھ خبر بھی ہے کہ بدلے کا دن کیا ہے۔

۱۸.       پھر میں (کہتا ہوں) تجھے کیا معلوم کہ جزا و سزا کا دن کیا ہے۔

۱۹.       (وہ ہے) جس دن کوئی شخص کسی شخص کے لئے کسی چیز کا مختار نہ ہو گا، اور (تمام تر) احکام اس روز اللہ کے ہی ہوں گے۔

 

۸۳۔ المطفِّفين

۱.         بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی۔

۲.        کہ جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں۔

۳.        جب انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں

۴.        کیا انہیں مرنے کے بعد اٹھنے کا خیال نہیں۔

۵.        اس عظیم دن کے لئے۔

۶.        جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔

۷.        یقیناً بدکاروں کا اعمالنامہ سجین میں ہے

۸.        تجھے کیا معلوم سجین کیا ہے۔

۹.         (یہ تو) لکھی ہوئی کتاب ہے۔

۱۰.       اس دن جھٹلانے والوں کی بڑی خرابی ہے۔

۱۱.        جو جزا اور سزا کے دن کو جھٹلاتے رہے۔

۱۲.       اسے صرف وہی جھٹلاتا ہے جو حد سے آگے نکل جانے والا (اور) گناہگار ہوتا ہے۔

۱۳.       جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے کہ یہ اگلوں کے افسانے ہیں

۱۴.       یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے

۱۵.       ہرگز نہیں یہ لوگ اس دن اپنے رب سے اوٹ میں رکھے جائیں گے

۱۶.       پھر یہ لوگ بالیقین جہنم میں جھونکے جائیں گے۔

۱۷.      پھر کہہ دیا جائے گا کہ یہی ہے وہ جسے تم جھٹلاتے رہے۔

۱۸.       یقیناً یقیناً نیکوکاروں کا نامہ اعمال علیین میں ہے

۱۹.       تجھے کیا پتہ کہ علیین کیا ہے؟

۲۰.      (وہ تو) لکھی ہوئی کتاب ہے۔

۲۱.       مقرب (فرشتے) اس کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

۲۲.      یقیناً نیک لوگ (بڑی) نعمتوں میں ہوں گے۔

۲۳.      مسہریوں میں بیٹھے دیکھ رہے ہوں گے۔

۲۴.      تو ان کے چہروں سے ہی نعمتوں کی ترو تازگی پہچان لے گا۔

۲۵.      یہ لوگ سر بمہر خالص شراب پلائے جائیں گے۔

۲۶.      جس پر مشک کی مہر ہو گی، سبقت لے جانے والوں کو اسی میں سبقت کرنی چاہیے

۲۷.     اور اس کی آمیزش تسنیم ہو گی

۲۸.      وہ چشمہ جس کا پانی مقرب لوگ پئیں گے۔

۲۹.      گنہگار لوگ ایمانداروں کی ہنسی اڑیا کرتے تھے

۳۰.      ان کے پاس سے گزرتے ہوئے آپس میں آنکھ کے اشارے کرتے تھے۔

۳۱.       اور جب اپنے والوں کی طرف لوٹتے تو دل لگیاں کرتے تھے

۳۲.      اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے یقیناً یہ لوگ گمراہ (بے راہ) ہیں۔

۳۳.     یہ ان پر پاسبان بنا کر تو نہیں بھیجے گئے

۳۴.     پس آج ایمان والے ان کافروں پر ہنسیں گے۔

۳۵.     تختوں پر بیٹھے دیکھ رہے ہوں گے۔

۳۶.      کہ اب ان منکروں نے جیسا یہ کرتے تھے پورا پورا بدلہ پا لیا

 

۸۴۔ الانشقاق

۱.         جب آسمان پھٹ جائے گا

۲.        اور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گا اسی کے لائق وہ ہے

۳.        اور جب زمین کھینچ کر پھیلا دی جائے گی

۴.        اور اس میں جو ہے اسے وہ اگل دے گی اور خالی ہو جائے گی

۵.        اور اپنے رب پر کان لگائے گی اور اسی لائق وہ ہے۔

۶.        اے انسان! تو نے اپنے رب سے ملنے تک یہ کوشش اور تمام کام اور محنتیں کر کے اس سے ملاقات کرنے والا ہے۔

۷.        تو (اس وقت) جس شخص کے داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا۔

۸.        اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا

۹.         اور وہ اپنے اہل کی طرف ہنسی خوشی لوٹ آئے گا ۔

۱۰.       ہاں جس شخص کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ پیچھے سے دیا جائے گا۔

۱۱.        تو وہ موت کو بلانے لگے گا۔

۱۲.       اور بھڑکتی ہوئی جہنم میں داخل ہو گا۔

۱۳.       یہ شخص اپنے متعلقین میں (دنیا میں) خوش تھا

۱۴.       اس کا خیال تھا کہ اللہ کی طرف لوٹ کر ہی نہ جائے گا۔

۱۵.       کیوں نہیں حالانکہ اس کا رب اسے بخوبی دیکھ رہا تھا

۱۶.       مجھے شفق کی قسم  اور رات کی!

۱۷.      اور اس کی جمع کردہ  چیزوں کی قسم۔

۱۸.       اور چاند کو جب وہ کامل ہو جاتا ہے۔

۱۹.       یقیناً تم ایک حالت سے دوسری حالت میں پہنچو گے

۲۰.      انہیں کیا ہو گیا ہے کہ ایمان نہیں لاتے۔

۲۱.       اور جب ان کے پاس قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے

۲۲.      بلکہ جنہوں نے کفر کیا وہ جھٹلا رہے ہیں

۲۳.      اور اللہ تعالیٰ  خوب جانتا ہے جو کچھ یہ دلوں میں رکھتے ہیں۔

۲۴.      انہیں المناک عذابوں کی خوشخبری سنا دو۔

۲۵.      ہاں ایمان والوں اور نیک اعمال والوں کو بے شمار اور نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔

 

۸۵۔ البروج

۱.         برجوں والے آسمان کی قسم

۲.        وعدہ کئے ہوئے دن کی قسم!

۳.        حاضر ہونے والے اور حاضر کئے گئے کی قسم

۴.        (کہ) خندقوں والے ہلاک کئے گئے

۵.        وہ ایک آگ تھی ایندھن والی

۶.        جبکہ وہ لوگ اس کے آس پاس بیٹھے تھے

۷.        اور مسلمانوں کے ساتھ جو کر رہے تھے اس کو اپنے سامنے دیکھ رہے تھے۔

۸.        یہ لوگ ان مسلمانوں (کے کسی اور گناہ) کا بدلہ نہیں لے رہے تھے، سوائے اس کے کہ وہ اللہ غالب لائق حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے

۹.         جس کے لئے آسمان و زمین کا ملک ہے۔ اور اللہ تعالیٰ  کے سامنے ہے ہر چیز۔

۱۰.       بیشک جن لوگوں نے مسلمان مردوں اور عورتوں کو ستایا پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور جلنے کا عذاب ہے۔

۱۱.        بیشک ایمان قبول کرنے والوں اور نیک کام کرنے والوں کے لئے وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔

۱۲.       یقیناً تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔

۱۳.       وہی پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے وہی دوبارہ پیدا کرے گا۔

۱۴.       وہ بڑا بخشش کرنے والا اور بہت محبت کرنے والا ہے۔

۱۵.       عرش کا مالک عظمت والا ہے۔

۱۶.       جو چاہے اسے کر گزرنے والا ہے

۱۷.      تجھے لشکروں کی خبر ملی ہے؟

۱۸.       (یعنی) فرعون اور ثمود کی۔

۱۹.       (کچھ نہیں) بلکہ کافر جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں۔

۲۰.      اور اللہ تعالیٰ  بھی انہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔

۲۱.       بلکہ یہ قرآن ہے بڑی شان والا۔

۲۲.      لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے

 

۸۶۔ الطارق

۱.         قسم ہے آسمان کی اور اندھیرے میں روشن ہونے والے کی۔

۲.        تجھے معلوم بھی ہے کہ وہ رات کو نمودار ہونے والی چیز کیا ہے؟

۳.        وہ روشن ستارہ ہے

۴.        کوئی ایسا نہیں جس پر نگہبان فرشتہ نہ ہو

۵.        انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔

۶.        وہ ایک اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے۔

۷.        جو پیٹھ اور سینے کے درمیان سے نکلتا ہے۔

۸.        بیشک وہ اسے پھیر لانے پر یقیناً قدرت رکھنے والا ہے

۹.         جس دن پوشیدہ باتوں کی جانچ پڑتال ہو گی۔

۱۰.       تو نہ ہو گا اس کے پاس کچھ زور نہ مددگار۔

۱۱.        بارش والے آسمان کی قسم

۱۲.       اور پھٹنے والی زمین کی قسم

۱۳.       بیشک یہ (قرآن) البتہ دو ٹوک فیصلہ کرنے والا کلام ہے۔

۱۴.       یہ ہنسی کی (اور بے فائدہ) بات نہیں

۱۵.       البتہ کافر داؤ گھات میں ہیں

۱۶.       اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں

۱۷.      تو کافروں کو مہلت دے  انہیں تھوڑے دن چھوڑ دے۔

 

۸۷۔ الأعلىٰ

۱.         اپنے بہت ہی بلند اللہ کے نام کی پاکیزگی بیان کر

۲.        جس نے پیدا کیا اور صحیح سالم بنایا۔

۳.        اور جس نے (ٹھیک ٹھاک) اندازہ کیا اور پھر راہ دکھائی

۴.        اور جس نے تازہ گھاس پیدا کیا۔

۵.        پھر اس نے اس کو (سکھا کر) سیاہ کوڑا کر دیا۔

۶.        ہم تجھے پڑھائیں گے پھر تو نہ بولے گا

۷.        مگر جو کچھ اللہ چاہے، وہ ظاہر اور پوشیدہ کو جانتا ہے۔

۸.        ہم آپ کیلئے آسانی پیدا کر دیں گے

۹.         تو آپ نصیحت کرتے رہیں اگر نصیحت کچھ فائدہ دے۔

۱۰.       ڈرنے والا تو نصیحت لے گا۔

۱۱.        (ہاں) بد بخت اس سے گریز کرے گا۔

۱۲.       جو بڑی آگ میں جائے گا۔

۱۳.       جہاں پھر نہ مرے گا نہ جئے گا (بلکہ حالت نزع میں پڑا رہے گا۔

۱۴.       بیشک اس نے فلاح پائی جو پاک ہو گیا

۱۵.       اور جس نے اپنے رب کا نام یاد رکھا اور نماز پڑھتا رہا۔

۱۶.       لیکن تم تو دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔

۱۷.      اور آخرت بہت بہتر اور بہت بقا والی ہے

۱۸.       یہ باتیں پہلی کتابوں میں بھی ہیں۔

۱۹.       (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کی کتابوں میں۔

 

۸۸۔ الغاشيہ

۱.         کیا تجھے بھی چھپا لینے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے ۔

۲.        اس دن بہت سے چہرے ذلیل ہوں گے۔

۳.        (اور) محنت کرنے والے تھکے ہوئے ہوں گے

۴.        اور دہکتی ہوئی آگ میں جائیں گے۔

۵.        نہایت گرم چشمے کا پانی ان کو پلایا جائے گا۔

۶.        ان کے لئے کانٹے دار درختوں کے سوا اور کچھ کھانا نہ ہو گا۔

۷.        جو نہ موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا۔

۸.        بہت سے چہرے اس دن تر و تازہ اور (آسودہ) حال ہوں گے۔

۹.         اپنی کوشش پر خوش ہوں گے۔

۱۰.       بلند و بالا جنتوں میں ہوں گے۔

۱۱.        جہاں کوئی بیہودہ بات نہیں سنیں گے۔

۱۲.       جہاں بہتا ہوا چشمہ ہو گا۔

۱۳.       (اور) اس میں اونچے اونچے تخت ہوں گے۔

۱۴.       اور پینے کے برتن رکھے ہوئے (ہوں گے)۔

۱۵.       اور قطار میں لگے ہوئے تکیے ہوں گے۔

۱۶.       اور مخملی مسندیں پھیلی پڑی ہوں گی۔

۱۷.      کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے وہ کس طرح پیدا کئے

۱۸.       اور آسمان کو کہ کس طرح اونچا کیا گیا۔

۱۹.       اور پہاڑوں کی طرف کس طرح گاڑھ دیئے گئے ہیں۔

۲۰.      اور زمین کی طرف کس طرح بچھائی گئی ہے۔

۲۱.       پس آپ نصیحت کر دیا کریں (کیونکہ) آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں

۲۲.      آپ کچھ ان پر دروغہ نہیں ہیں۔

۲۳.      ہاں! جو شخص روگردانی کرے اور کفر کرے۔

۲۴.      اسے اللہ بہت بڑا عذاب دے گا۔

۲۵.      بیشک ہماری طرف ان کا لوٹنا ہے۔

۲۶.      اور بیشک ہمارے ذمہ ہے ان سے حساب لینا۔

 

۸۹۔ الفجر

۱.         قسم ہے فجر کی!

۲.        اور دس راتوں کی!

۳.        جفت اور طاق کی !۔

۴.        رات جب چلنے لگے۔

۵.        کیا ان میں عقلمند کے واسطے کافی قسم ہے

۶.        کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے عادیوں کے ساتھ کیا کیا ۔

۷.        ستونوں والے ارم کے ساتھ

۸.        جس کی مانند کوئی قوم ملکوں میں پیدا نہیں  ہوئی۔

۹.         اور ثمودیوں کے ساتھ جنہوں نے وادی میں بڑے بڑے پتھر تراشے تھے۔

۱۰.       اور فرعون کے ساتھ جو میخوں والا تھا

۱۱.        ان سبھوں نے شہروں میں سر اٹھا رکھا تھا۔

۱۲.       اور بہت فساد مچا رکھا تھا۔

۱۳.       آخر تیرے رب نے ان سب پر عذاب کا کوڑا برسایا۔

۱۴.       یقیناً تیرا رب گھات میں ہے۔

۱۵.       انسان (کا یہ حال ہے) کہ جب اسے اس کا رب آزماتا ہے اور عزت اور نعمت دیتا ہے تو کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنایا

۱۶.       اور جب وہ اس کو آزماتا ہے اس کی روزی تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے میری توہین کی (اور ذلیل کیا)۔

۱۷.      ایسا ہرگز نہیں  بلکہ (بات یہ ہے) کہ تم (ہی) لوگ یتیموں کی عزت نہیں کرتے

۱۸.       اور مسکینوں کو کھلانے کی ایک دوسرے کو ترغیب نہیں دیتے۔

۱۹.       اور (مردوں کی) میراث سمیٹ سمیٹ کر کھاتے ہو۔

۲۰.      اور مال کو جی بھر کر عزیز رکھتے ہو۔

۲۱.       یقیناً جب زمین کوٹ کوٹ کر برابر کر دی جائے گی۔

۲۲.      اور تیرا رب (خود) آ جائے گا اور فرشتے صفیں باندھ کر (آ جائیں گے)

۲۳.      اور جس دن جہنم بھی لائی جائے گی  اس دن انسان کو سمجھ آئے گی مگر آج اس کے سمجھنے کا فائدہ کہاں

۲۴.      وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی زندگی کے لئے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا۔

۲۵.      پس آج اللہ کے عذاب جیسا عذاب کسی نہ ہو گا۔

۲۶.      نہ اس کی قید و بند جیسی کسی کی قید و بند ہو گی۔

۲۷.     اے اطمینان والی روح۔

۲۸.      تو اپنے رب کی طرف لوٹ چل اس طرح کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے خوش۔

۲۹.      پس میرے خاص بندوں میں داخل ہو جا۔

۳۰.      اور میری جنت میں چلی جا۔

 

۹۰۔ البلد

۱.         میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں

۲.        اور آپ اس شہر میں مقیم ہیں

۳.        اور (قسم ہے) انسانی باپ اور اولاد کی

۴.        یقیناً ہم نے انسان کو (بڑی) مشقت میں پیدا کیا ہے

۵.        کیا یہ گمان کرتا ہے کہ یہ کسی کے بس میں نہیں

۶.        کہتا (پھرتا) ہے کہ میں نے بہت کچھ مال خرچ کر ڈالا

۷.        کیا (یوں) سمجھتا ہے کہ کسی نے اسے دیکھا ہی نہیں۔

۸.        کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہیں بنائیں

۹.         زبان اور ہونٹ (نہیں) بنائے۔

۱۰.       ہم نے دکھا دیئے اس کو دونوں راستے

۱۱.        سو اس سے نہ ہو سکا کہ گھاٹی میں داخل ہوتا

۱۲.       اور کیا سمجھا کہ گھاٹی ہے کیا؟

۱۳.       کسی گردن (غلام لونڈی) کو آزاد کرنا۔

۱۴.       یا بھوکے کو کھانا کھلانا۔

۱۵.       کسی رشتہ دار یتیم کو۔

۱۶.       یا خاکسار مسکین کو۔

۱۷.      پھر ان لوگوں میں ہو جاتا ہے جو ایمان لاتے  اور ایک دوسرے کو صبر کی اور رحم کرنے کی وصیت کرتے ہیں

۱۸.       یہی لوگ ہیں دائیں بازو والے (خوش بختی والے)۔

۱۹.       اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا یہ کم بختی والے ہیں۔

۲۰.      انہی پر آگ ہو گی جو چاروں طرف سے گھیری ہوئی ہو گی۔

 

۹۱۔ الشمس

۱.         قسم ہے سورج کی اور اس کی دھوپ کی۔

۲.        قسم ہے چاند کی جب اس کے پیچھے آئے۔

۳.        قسم ہے دن کی جب سورج کو نمایاں کرے۔

۴.        قسم ہے رات کی جب اسے ڈھانپ لے۔

۵.        قسم ہے آسمان کی اور اس کے بنانے کی۔

۶.        قسم ہے زمین کی اور اسے ہموار کرنے کی۔

۷.        قسم ہے نفس کی اور اسے درست بنانے کی

۸.        پھر سمجھ دی اس کو بدکاری سے اور بچ کر چلنے کی۔

۹.         جس نے اسے پاک کیا وہ کامیاب ہوا ۔

۱۰.       اور جس نے اسے خاک میں ملا دیا وہ ناکام ہو گا

۱۱.        (قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کی باعث جھٹلایا۔

۱۲.       جب ان میں ایک بد بخت کھڑا ہوا ۔

۱۳.       اس کے پینے کی باری کی حفاظت کرو

۱۴.       ان لوگوں نے اپنے پیغمبر کو جھوٹا سمجھ کر اس اونٹنی کی کوچیں کاٹ دیں ، پس ان کے رب نے ان کے گناہوں کے باعث ان پر ہلاکت ڈالی پھر  ہلاکت کو عام کر دیا اور اس بستی کو برابر کر دیا۔

۱۵.       وہ نہیں ڈرتا اس کے تباہ کن انجام سے۔

 

۹۲۔ الليل

۱.         قسم ہے رات کی جب چھا جائے،

۲.        اور قسم ہے دن کی جب روشن ہو۔

۳.        اور قسم ہے اس ذات کی جس نے نر مادہ کو پیدا کیا

۴.        یقیناً تمہاری کوشش مختلف قسم کی ہے

۵.        جس نے دیا (اللہ کی راہ میں) اور ڈرا (اپنے رب سے)۔

۶.        اور نیک بات کی تصدیق کرتا رہے گا۔

۷.        تو ہم بھی اس کو آسان راستے کی سہولت دیں گے۔

۸.        لیکن جس نے بخیلی کی اور بے پرواہی برتی۔

۹.         اور نیک بات کو جھٹلایا۔

۱۰.       تو ہم بھی اس کی تنگی و مشکل کے سامان میسر کر دیں گے۔

۱۱.        اس کا مال اسے (اوندھا) کرنے کے وقت کچھ کام نہ آئے گا۔

۱۲.       بیشک راہ دکھا دینا ہمارا ذمہ ہے۔

۱۳.       اور ہمارے ہی ہاتھ آخرت اور دنیا ہے ۔

۱۴.       میں نے تو تمہیں شعلہ مارتی ہوئی آگ سے ڈرا دیا ہے۔

۱۵.       جس میں صرف وہی بد بخت داخل ہو گا۔

۱۶.       جس نے جھٹلایا اور (اس کی پیروی سے) منہ پھیر لیا۔

۱۷.      اور اس سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو بڑا پرہیزگار ہو گا۔

۱۸.       جو پاکی حاصل کرنے کے لئے اپنا مال دیتا ہے

۱۹.       کسی کا اس پر کوئی احسان نہیں کہ جس کا بدلہ دیا جا رہا ہو۔

۲۰.      بلکہ صرف اپنے پروردگار بزرگ و بلند کی رضا چاہنے کے لیے۔

۲۱.       یقیناً وہ (اللہ بھی) عنقریب رضامند ہو جائے گا

 

۹۳۔ الضُّحىٰ

۱.         قسم ہے چاشت کے وقت کی

۲.        اور قسم ہے رات کی جب چھا جائے۔

۳.        نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ بیزار ہو گیا ہے۔

۴.        یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہو گا

۵.        تجھے تیرا رب بہت جلد (انعام) دے گا اور تو راضی و خوش ہو جائے گا

۶.        کیا اس نے یتیم پا کر جگہ نہیں دی

۷.        اور تجھے راہ بھولا پا کر ہدایت نہیں دی

۸.        اور تجھے نادار پا کر تونگر نہیں بنا دیا۔

۹.         پس یتیم پر تو بھی سختی نہ کیا کر۔

۱۰.       اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹ ڈپٹ۔

۱۱.        اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ۔

 

۹۴۔ الشَّرح

۱.         کیا ہم نے تیرا سینہ نہیں کھول دیا

۲.        اور تجھ پر سے تیرا بوجھ ہم نے اتار دیا

۳.        جس نے تیری پیٹھ توڑ دی تھی۔

۴.        ہم نے تیرا ذکر بلند کر دیا۔

۵.        پس یقیناً مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

۶.        بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

۷.        پس جب تو فارغ ہو تو عبادت میں محنت کر

۸.        اور اپنے پروردگار ہی کی طرف دل لگا

 

۹۵۔ التين

۱.         قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی۔

۲.        اور طور سینین کی

۳.        اور اس امن والے شہر کی

۴.        یقیناً ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا

۵.        پھر اسے نیچوں سے نیچا کر دیا۔

۶.        لیکن جو لوگ ایمان لائے اور (پھر) نیک عمل کئے تو ان کے لئے ایسا اجر ہے جو کبھی ختم نہ ہو گا۔

۷.        پس تجھے اب روز جزا کے جھٹلانے پر کون سی چیز آمادہ کرتی ہے

۸.        کیا اللہ تعالیٰ  سب حاکموں کا حاکم نہیں ہے۔

 

۹۶۔ العلق

۱.         پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا

۲.        جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔

۳.        تو پڑھتا رہ تیرا رب بڑے کرم والا ہے

۴.        جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا۔

۵.        جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔

۶.        سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔

۷.        اس لئے کہ وہ اپنے آپ کو بے پرواہ (یا تونگر) سمجھتا ہے۔

۸.        یقیناً لوٹنا تیرے رب کی طرف ہے۔

۹.         (بھلا) اسے بھی تو نے دیکھا جو بندے کو روکتا ہے۔

۱۰.       جبکہ وہ بندہ نماز ادا کرتا ہے ۔

۱۱.        بھلا بتلا تو اگر وہ ہدایت پر ہو

۱۲.       یا پرہیزگاری کا حکم دیتا ہو۔

۱۳.       بھلا دیکھو تو اگر یہ جھٹلاتا ہو اور منہ پھیرتا ہو تو

۱۴.       کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ  اسے خوب دیکھ رہا ہے۔

۱۵.       یقیناً اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے

۱۶.       ایسی پیشانی جو جھوٹی خطا کار ہے۔

۱۷.      یہ اپنی مجلس والوں کو بلا لے۔

۱۸.       ہم بھی (دوزخ کے) پیادوں کو بلا لیں گے۔

۱۹.       خبردار! اس کا کہنا ہرگز نہ ماننا اور سجدہ کر اور قریب ہو جا۔

 

۹۷۔ القدْر

۱.         یقیناً ہم نے اس شب قدر میں نازل فرمایا

۲.        تو کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟

۳.        شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

۴.        اس میں (ہر کام) کے سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح (جبرائیل علیہ السلام) اترتے ہیں۔

۵.        یہ رات سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر طلوع ہونے تک رہتی ہے

 

۹۸۔ البيِّنۃ

۱.         اہل کتاب کے کافر  اور مشرک لوگ جب تک کہ ان کے پاس ظاہر دلیل نہ آ جائے باز رہنے والے نہ تھے (وہ دلیل یہ تھی کہ)

۲.        اللہ تعالیٰ  کا ایک رسول  جو پاک آسمانی کتاب پڑھے۔

۳.        جن میں صحیح اور درست احکام ہوں۔

۴.        اہل کتاب اپنے پاس ظاہر دلیل آ جانے کے بعد ہی (اختلاف میں پڑ کر) متفرق ہو گئے

۵.        انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا  کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کے لئے دین کو خالص رکھیں۔ ابراہیم حنیف کے دین پر اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیتے رہیں یہی ہے دین سیدھی ملت کا۔

۶.        بیشک جو لوگ اہل کتاب میں سے کافر ہوئے اور مشرکین سب دوزخ کی آگ میں جائیں گے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہ لوگ بدترین خلائق ہیں

۷.        بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے یہ لوگ بہترین خلائق ہیں

۸.        ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہمیشگی والی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور یہ اس سے راضی ہوئے  یہ ہے اس کے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرے۔

 

۹۹۔ الزلزلۃ

۱.         جب زمین پوری طرح جھنجھوڑ دی جائے گی

۲.        اور اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی

۳.        انسان کہنے لگے گا اسے کیا ہو گیا ہے۔

۴.        اس دن زمین اپنی سب خبریں بیان کر دے گی

۵.        اس لئے کہ تیرے رب نے اسے حکم دیا ہو گا۔

۶.        اس روز لوگ مختلف جماعتیں ہو کر (واپس) لوٹیں گے  تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں

۷.        پس جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔

۸.        اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔

 

۱۰۰۔ العاديات

۱.         ہانپتے ہوئے دوڑنے والے گھوڑوں کی قسم

۲.        پھر ٹاپ مار کر آگ جھاڑنے والوں کی قسم

۳.        پھر صبح کے وقت دھاوا بولنے والوں کی قسم

۴.        پس اس وقت گرد و غبار اڑاتے ہیں۔

۵.        پھر اسی کے ساتھ فوجوں کے درمیان گھس جاتے ہیں۔

۶.        یقیناً انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔

۷.        اور یقیناً وہ خود بھی اس پر گواہ ہے۔

۸.        یہ مال کی محبت میں بھی بڑا سخت ہے

۹.         کیا اسے وہ وقت معلوم نہیں جب قبروں میں جو (کچھ) ہے نکال لیا جائے گا

۱۰.       اور سینوں کی پوشیدہ باتیں ظاہر کر دی جائیں گی۔

۱۱.        بیشک ان کا رب اس دن ان کے حال سے پورا باخبر ہو گا

 

۱۰۱۔ القارعہ

۱.         کھڑ کھڑا دینے والی

۲.        کیا ہے  وہ کھڑ کھڑا دینے والی۔

۳.        تجھے کیا معلوم کہ وہ کھڑ کھڑانے والی کیا ہے۔

۴.        جس دن انسان بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح ہو جائیں گے

۵.        اور پہاڑ دھنے ہوئے رنگین اون کی طرح ہو جائیں گے۔

۶.        پھر جس کے پلڑے بھاری ہوں گے۔

۷.        وہ دل پسند آرام کی زندگی میں ہو گا۔

۸.        جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے۔

۹.         اس کا ٹھکانا ہاویہ (جہنم) ہے۔

۱۰.       تجھے کیا معلوم کہ وہ کیا ہے

۱۱.        وہ تند تیز آگ ہے۔

 

۱۰۲۔ التكاثر

۱.         زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کر دیا

۲.        یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے۔

۳.        ہرگز نہیں  تم عنقریب معلوم کر لو گے۔

۴.        ہرگز نہیں پھر تمہیں جلد معلوم ہو جائے گا

۵.        ہرگز نہیں اگر تم یقینی طور پر جان لو۔

۶.        تو بیشک تم جہنم دیکھ لو گے۔

۷.        اور تم اسے یقین کی آنکھ سے دیکھ لو گے۔

۸.        پھر اس دن تم سے ضرور بالضرور نعمتوں کا سوال ہو گا۔

 

۱۰۳۔ العصر

۱.         زمانے کی قسم

۲.        بیشک (بالیقین) انسان سراسر نقصان میں ہے

۳.        سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے  اور نیک عمل کئے اور (جنہوں نے) آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی۔

 

۱۰۴۔  الهُمَزۃ

۱.         بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو۔

۲.        جو مال کو جمع کرتا جائے اور گنتا جائے۔

۳.        وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس سدا رہے گا۔

۴.        ہرگز  یہ تو ضرور توڑ پھوڑ دینے والی آگ میں پھینک دیا جائے گا

۵.        اور تجھے کیا معلوم کہ ایسی آگ کیا ہو گی۔

۶.        وہ اللہ تعالیٰ  کی سلگائی ہوئی آگ ہو گی۔

۷.        جو دلوں پر چڑھتے چلی جائے گی۔

۸.        اور ان پر بڑے بڑے ستونوں میں۔

۹.         ہر طرف سے بند ہوئی ہو گی۔

 

۱۰۵۔ الفِيل

۱.         کیا تو نے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟

۲.        کیا ان کے مکر کو بے کار نہیں کر دیا

۳.        اور ان پر پرندوں کے جھنڈ پر جھنڈ بھیج دیئے۔

۴.        جو ان کو مٹی اور پتھر کی کنکریاں مار رہے تھے۔

۵.        پس انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا۔

 

۱۰۶۔ قريش

۱.         قریش کے مانوس کرنے کے لئے

۲.        یعنی انہیں سردی اور گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے لئے۔

۳.        پس انہیں چاہیے کہ اسی گھر کے رب کی عبادت کرتے رہیں۔

۴.        جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا  اور ڈر (اور خوف) میں امن و امان دیا ۔

 

۱۰۷۔ الماعون

۱.         کیا تو نے دیکھا جو (روز) جزا کو جھٹلاتا ہے ۔

۲.        یہی وہ ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔

۳.        اور مسکین کو کھلانے کے لئے ترغیب نہیں دیتا

۴.        ان نمازیوں کے لئے افسوس (اور ویل نامی جہنم کی جگہ) ہے۔

۵.        جو اپنی نماز سے غافل ہیں

۶.        جو ریاکاری کرتے ہیں۔

۷.        اور برتنے کی چیز روکتے ہیں

 

۱۰۸۔ الكوثر

۱.         یقیناً ہم نے تجھے (حوض) کوثر (اور بہت کچھ) دیا ہے

۲.        پس تو اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر۔

۳.        یقیناً تیرا دشمن ہی لا وارث اور بے نام و نشان ہے

 

الكافرون

۱.         آپ کہہ دیجئے کہ اے کافرو

۲.        نہ میں عبادت کرتا ہوں اس کی جس کی تم عبادت کرتے ہو۔

۳.        نہ تم عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔

۴.        اور نہ میں عبادت کرونگا جس کی تم عبادت کرتے ہو۔

۵.        اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کر رہا ہوں۔

۶.        تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے۔

 

۱۱۰۔ النصر

۱.         جب اللہ کی مدد اور فتح آ جائے۔

۲.        اور تو لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق آتا دیکھ لے

۳.        تو اپنے رب کی تسبیح کرنے لگ حمد کے ساتھ اور اس سے مغفرت کی دعا مانگ، بیشک وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا ہے

 

۱۱۱۔ المَسَد

۱.         ابو لہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ (خود) ہلاک ہو گیا

۲.        نہ تو اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی۔

۳.        وہ عنقریب بھڑکنے والی آگ میں جائے گا۔

۴.        اور اس کی بیوی بھی (جائے گی) جو لکڑیاں ڈھونے والی ہے

۵.        اس کی گردن میں پوست کھجور کی بٹی ہوئی رسی ہو گی۔

 

۱۱۲۔ الإخلاص

۱.         آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ تعالیٰ  ایک (ہی) ہے

۲.        اللہ تعالیٰ  بے نیاز ہے

۳.        نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا

۴.        اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔

 

۱۱۳۔ الفَلَق

۱.         آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں

۲.        ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے۔

۳.        اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے۔

۴.        اور گرہ (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی)

۵.        اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وہ حسد کرے۔

 

۱۱۴۔الناس

۱.         آپ کہہ دیجئے! کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ میں آتا ہوں۔

۲.        لوگوں کے مالک کی

۳.        لوگوں کے معبود کی (پناہ میں) ۔

۴.        وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے۔

۵.        جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔

۶.        (خواہ) وہ جن میں سے ہو یا انسان میں سے۔

٭٭٭

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید