FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

فہرست مضامین

مستند عربی کتب سے ماخوذ

 

مختصر مجموعۂ دُرود و سلام

 

٭احکام ،فضائل ،برکات

٭   رحمتوں کی سوغات ٭   شفاعت کی ضمانت

٭   غموں سے نجات ٭   دل کا تزکیہ

٭   محبت رسولؐ کی کلید

ترجمہ و ترتیب

                مفتی مقبول احمد مفتاحی

ma_miftahi@yahoo.co.in

miftahi@gmail.com

 

 

 

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

تمہید

 

تمام تعریفیں اس خدائے ذوالجلال کیلئے جس نے ہم انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کیلئے نبیوں کے آخری نبی، رسولوں کے آخری رسول،ساتوں زمین اور ساتوں آسمانوں کے آخری رسول ،خاتم زمانی، خاتم مکانی ،نبی ٔ امی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما کر ہم پر احسان فرمایا ، بے شمار درود وسلام ہو اس خاتم مکانی و زمانی حضور پر نورﷺ پر جس نے اپنی زندگی کا ہر معصوم لمحہ امت کی ہدایت و رحمت کیلئے قربان کر دیا ۔

حسن و کمال کی جتنی صفات ہیں خدائے ذوالجلال کے بعد اگر کسی کے حصہ میں مقدر و متعین ہیں تو وہ صرف اور صرف نبیٔ امی رسول پاک ﷺ کے حصہ میں ہیں ۔

حضور ﷺ پر درود وسلام پڑھنا قرآن مجید کی مختلف آیات اور احادیث شریفہ سے عبادت ہونا ثابت ہے بلکہ یہ ایک امتی کی ذمہ داری اور فرض ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ پر بار بار درود پڑھتے رہیں ۔

قرآن کریم میں ہے کہ

اِنَّ اللہَ وَمَلىِٕكَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۵۶ (الاحزاب)

ترجمہ: بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں ان پیغمبر (ﷺ ) پر، اے ایمان والو تم بھی آپؐ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔ (تا کہ آپؐ کا حقِ عظمت جو تمہارے ذمہ ہے ادا ہو جائے)

اللہ تعالی کا رحمت بھیجنا تو رحمت فرمانا ہے ، اور مراد اس سے رحمت خاصہ ہے جو آپ کی شان عالی کے مناسب ہے اور فرشتوں کا رحمت بھیجنا اور اسی طرح جس رحمت کے بھیجنے کا ہم کو حکم ہے اس سے مراد اس رحمت خاصہ کی دعا کرنا ہے ، اور اسی کو درود بھیجنا یا درود پڑھنا کہتے ہیں، اور اس دعا کرنے سے حضور ﷺ کے مراتب عالیہ میں بھی مزید ترقی ہوتی ہے اور خود دعا کرنے والے کو بھی نفع ہوتا ہے ۔ (بیان القرآن )

عزا بن عبدالسلامؒ فرماتے ہیں کہ : ہمارا حضور ﷺ کیلئے درود پڑھنا ہماری طرف سے حضور ﷺ کی شفاعت کرنا نہیں ہے بلکہ آپ ﷺ کے جو احسانات و انعامات ہم پر ہیں اس کا بدلہ ادا کرنے کا حکم ہے ، لیکن پوری امت کی نیکیاں اور بھلائیاں آپ ﷺ کے ایک ادنیٰ عمل کے برابر بھی نہیں ہوسکتیں تو پھر اس سے بدلہ کیسے چکایا جا سکتا ہے ، اس لئے اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کے احسانات کے بدلے میں ہم کو درود پڑھنے کا حکم دیا ۔ چنانچہ جو امتی جتنا آپ ﷺ پر درود پڑھتا ہے اتنا ہی خلوص نیت ،غایت محبت اور اظہارِ محبت کی دلیل ہے ۔

 

درود پڑھنے کا حکم

 

تمام علماء اہل السنۃ اس بات پر متفق ہیں کہ حضور ﷺ پر درود وسلام پڑھنا زندگی میں ایک بار واجب ہے اور بار بار پڑھنا سنت مؤکدہ ہے جس کو ترک کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ، اس سے وہی شخص غافل رہتا ہے جس کے مقدر میں کوئی خیر نہیں ۔ اور جس وقت حضور ﷺ کے نام نامی اور اسم گرامی کا تذکرہ ہو خواہ خود کرے یا کسی سے سنے تو ایک مجلس میں ایک مرتبہ درود پڑھنا واجب اور ہر تذکرہ پر پڑھنا مستحب ہے ۔

روزانہ کم سے کم 100مرتبہ درود پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے یا کم از کم ہر جمعہ کو اس کا اہتمام کیجئے۔

 

درود پڑھنے سے متعلق آیات و احادیث

 

؀ اِنَّ اللہَ وَمَلٰ ىِٕكَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًأپکنا۵۶ (الاحزاب)

ترجمہ: بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں ان پیغمبر (ﷺ ) پر، اے ایمان والو تم بھی آپؐ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔ (تا کہ آپﷺ کا حقِ عظمت جو تمہارے ذمہ ہے ادا ہو جائے)

٭ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ نزدیک وہ لوگ ہوں گے جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجتے ہیں ۔ (ترمذی)

٭ حضور ﷺ نے فرمایا: جس شخص کے پاس میرا (یعنی حضورﷺ کا )ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا تو گویا وہ جنت کا راستہ بھول گیا۔

(الترغیب والترھیب)

٭حضور ﷺ نے فرمایا: بخیل ہے وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے ۔

(مسند احمد)

٭ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تمام دنوں میں بہترین دن جمعہ کا ہے ،اسی دن حضرت آدمؑ کی تخلیق ہوئی اور اسی دن آپ دنیا سے پردہ فرمائے اور اسی دن قیامت کا صور پھونکا جائے گا اور اسی دن میدان محشر برپا ہوگا چنانچہ تم لوگ جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑھا کرو کیوں کہ تمہارے درود (اس دن) میرے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ صحابہؓ نے پوچھا ، یارسول اللہ ! آپ پر ہمارے درود کیسے پیش کئے جائیں گے جب کہ آپ قبر میں بوسیدہ ہو چکے ہوں گے، رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا : اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کرامؑ کے جسموں کو گلا دے ۔ (ابوداؤد)

٭ حضرت ابی بن کعبؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: یارسول اللہ ! میں آپ پر بار بار درود پڑھتا رہتا ہوں، میں اپنی دعاؤں میں کتنی مرتبہ آپ پر درود بھیجا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم جتنا چاہو! ابی بن کعبؓ نے فرمایا : ایک چوتھائی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم جتنا چاہو، اگر تم زیادہ کرو گے تو تمہارے لئے بہتر ہوگا! ابی بن کعبؓ نے فرمایا: دو چوتھائی کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم جتنا چاہو، اگر تم زیادہ کر دو گے تو تمہارے لئے بہتر ہوگا، ابی بن کعبؓ نے فرمایا : میری تمام دعائیں آپ پر درود پڑھنے کیلئے ہوں گی۔ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا : تب تو تمہارے سارے غم چھٹ جائیں گے اور تمہارے گناہ بھی معاف کر دئے جائیں گے۔

(ترمذی ، مسند احمد، ابن ابی شیبہ )

٭ حضور ﷺ نے فرمایا: جس کے سامنے میرا ذکر ہو اس کو چاہئے کہ مجھ پر درود بھیجے اور جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت نازل کرتا ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت بھیجتے ہیں اور دس خطائیں معاف فرماتے ہیں اور دس درجے بلندی عطا کرتے ہیں ۔ (الترغیب والترھیب )

٭حضور ﷺ نے فرمایا : جو مجھ پر ایک بار یا بار بار درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس کیلئے اتنی دیر رحمت کی دعا کرتے ہیں جتنی دیر وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے۔ اب بندہ کو اختیار ہے کہ وہ درود بھیجنے میں کمی کرے یا زیادتی۔ ( یعنی بار بار درود پڑھتے رہنا چاہئے۔ )

(جلاء الافہام لابن قیم )

٭حضورﷺ ایک دن منبر پر چڑھے اور ہر سیڑھی پر آمین آمین آمین کہا ۔ خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ نے منبر کی ہر سیڑھی پر آمین آمین آمین فرمایا ہے ، (اس کی کیا وجہ ہے) آپ ﷺ نے جواب دیا میرے پاس جبرئیلؑ آئے تھے اور انہوں نے پہلی سیڑھی پر فرمایا : جس نے اپنے والدین میں کسی ایک کو پایا اور اپنی مغفرت نہ کروا لی تو اللہ اس کو اپنی رحمت سے دور کر دے ۔ جبرئیلؑ نے مجھ سے کہا: آمین کہو تو میں نے کہا آمین۔ دوسری سیڑھی پر جبرئیلؑ نے کہا :جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنی مغفرت نہیں کروا لی تو اللہ اس کو اپنی رحمت سے دور کر دے ۔ جبرئیلؑ نے مجھ سے کہا:   آمین کہو تو میں نے کہا آمین۔ تیسری سیڑھی پر جبرئیلؑ نے کہا : جس کے سامنے آپ کا ذکر ہو اور وہ آپ پر درود نہ پڑھے تو وہ اللہ کی رحمت سے دور ہو جائے ،جبرئیلؑ نے مجھ سے کہا: آمین کہو تو میں نے کہا آمین۔ (مسند احمد وصحیح مسلم )

٭حضورﷺ نے فرمایا : جو شخص صبح شام مجھ پر دس دس مرتبہ درود بھیجے گا وہ قیامت کے دن میری شفاعت کا مستحق ہوگا۔(البدور السافرہ للسیوطی ، اسنادہ جید)

٭حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر ایسی مجلس جس میں نہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہو اور نہ نبی پاک ﷺ پر درود ہو تو ان مجلس والوں کیلئے حسرت و ندامت ہوگی۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہیں تو انہیں عذاب دیں یا معاف کر دیں۔

(ترمذی، ابن السنی، مسند احمد ، طبرانی)

 

درود شریف کے برکات وثمرات

 

امام شعرانی ؒ نے اپنی کتاب ’’حدائق الانوار فی الصلوۃ والسلام علی النبی المختار‘‘ میں درود شریف کے پڑھنے کے ثمرات و فوائد اور نہ پڑھنے پر نقصانات کا تذکرہ کیا ہے ، یہاں صرف فوائد و ثمرات ذکر کئے جاتے ہیں۔ (افضل الصلوات علی سید السادات)

گویا درود شریف پڑھنے والا

(۱)    اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کرتا ہے ۔

(۲)    اللہ تعالیٰ کے رحمت بھیجنے کے عمل میں شامل ہوتا ہے۔

(۳)   فرشتوں کے درود بھیجنے کے عمل میں شامل ہوتا ہے۔

(۴)   اللہ تعالیٰ کی طرف سے دس رحمتوں کا پروانہ ملتا ہے۔

(۵)   دس درجات کی بلندی عطا ہوتی ہے۔

(۶)    دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔

(۷)   دس خطائیں معاف کی جاتی ہیں۔

(۸)   دعا قبول ہونے کی ضمانت ملتی ہے۔

(۹)    قیامت میں حضورﷺ کی شفاعت نصیب ہوتی ہے۔

(۱۰)   گناہوں کے معاف ہونے اور عیبوں کے چھپنے کا ذریعہ ہے۔

(۱۱)   اہم کاموں اور غموں کے دور ہونے کا سبب ہے۔

(۱۲)   حضور ﷺ سے قربت کا سبب ہے۔

(۱۳)  درود شریف پڑھنا صدقہ کرنے کے قائم مقام ہے۔

(۱۴)  حاجتوں اور ضرورتوں کے پورا ہونے میں معاون ہے۔

(۱۵)  درود پڑھنے والے پر اللہ کی رحمت اور فرشتوں کی طرف رحمت کی دعا ہوتی ہے۔

(۱۶)   گناہوں سے دل کی پاکیزگی کا ذریعہ ہے۔

(۱۷)  موت سے پہلے جنت کی بشارت کا ذریعہ ہے۔

(۱۸)  قیامت کی ہولناکیوں سے بچنے میں کار آمد ہے۔

(۱۹)   درود وسلام پڑھنے والے کو حضورﷺ خود جواب عطا فرماتے ہیں۔

(۲۰)  حضور ﷺ اور آپ کی سنتوں کو یاد رکھنے کا بہترین نسخہ ہے۔

(۲۱)   مجلس (بیٹھک)کے اچھے ہونے کی دلیل اور قیامت میںحسرت و ندامت سے چھٹکارا ہے۔

(۲۲)  درود پڑھنے والے کیلئے محتاجی و فقیری سے چھٹکارا ہے۔

(۲۳)  درود پڑھنے والا بخیل کہلائے جانے سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

(۲۴)  درود پڑھنے والا جبرئیلؑ اور حضورﷺ کی منبر والی ایک بددعا سے محفوظ رہتا ہے۔

(۲۵)  درود پڑھنے والا جنت کا راستہ پا لیتا ہے۔ نہ پڑھنے والا جنت کا راستہ بھٹک جاتا ہے۔

(۲۶)  درود کی وجہ سے کلام کی ابتداء و انتہاء اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعریف پر ہوتی ہے۔

(۲۷)  پل صراط پر کامیابی سے گذرنا نصیب ہوتا ہے۔

(۲۸)  درود پڑھنے والا دل کی سختی اور جفا سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

(۲۹)  اللہ تعالیٰ درود پڑھنے والے کی محبت آسمان وزمین میں پھیلادیتے ہیں۔

(۳۰)  درود کا ورد کرنے والے پر اللہ کی رحمت متوجہ رہتی ہے۔

(۳۱)  درود پڑھنے والے پر ہر طرح کی برکات نازل ہوتی ہیں۔

(۳۲)  درود پڑھنا حضور ﷺ سے دوامِ محبت کا ذریعہ ہے۔

(۳۳)  درود پڑھنے سے حضور ﷺ کی محبت میں ترقی ہوتی ہے جو ایمان کا جز ہے۔

(۳۴)  درود پڑھنے والے سے خود حضور ﷺ محبت فرماتے ہیں۔

(۳۵)  درود پڑھنا بندے کی ہدایت اور اس کی روحانی زندگی کا ذریعہ ہے۔

(۳۶)  درود پڑھنے والے کا تذکرہ حضور ﷺ کے پاس ہوتا ہے۔

(۳۷)  درود پڑھنے والا بہت تھوڑا ہی سہی مگر حضور ﷺ کا حق ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

(۳۸)  درود پڑھنے والا اللہ تعالیٰ کے احسان کا شکر عطا کرتا ہے۔

(۳۹)  درود کے الفاظ اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کے شکر اور احسانات کی پہچان کو شامل ہوتے ہیں۔

(۴۰)  بندے کا درود پڑھنا اپنے رب سے دعا اور سوال کرنا ہے جو کبھی نبی کیلئے اور کبھی اپنے لئے۔ جس میں خود بندے کا فائدہ ہے۔

(۴۱)  درود پڑھنے کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے بندے کا دل میں عاجزی وانکساری پیدا ہوتی ہے۔

(۴۲)  بار بار درود شریف پڑھنا گویا شیخ مربی و شیخ بانسبت ہونے کے قائم مقام ہے۔

 

چہل درود

 

                احادیث مبارکہ میں وارد کلمات

 

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ ،اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

(بخاری،باب قول اللہ تعالی واتخذ اللہ،حدیث نمبر:۳۱۱۹)

۲ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ، اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ

(بخاری،باب قولہ ان اللہ وملائکتہ یصلون،حدیث نمبر:۴۴۲۳)

۳ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ ،اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

(بخاری:۴۷۷،حاکم،نسائی،کعب عن عجرہ:۱۹۰)

۴ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّیَّتِهِ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهٖ وَذُرِّیَّتِهٖ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ

(بخاری،باب ھل یصلی علی غیر النبی ﷺ،حدیث نمبر:۵۸۸۳)

۵ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ و آلِ إِبْرَاهِیمَ (بخاری:۹۴۰،عن ابی سعید)

۶ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاهِیمَ وَ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَ آلِ اِبْرَاهِیمَ

(بخاری،عن ابی سعید،نزل :۱۶۸)

۷ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ فِی الْعَالَمِینَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

(مسلم:۱۷۵،ابوداؤد:۱۴۱،ترمذی،نسائی عن ابن مسعود)

۸ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

(نسائی،نزل:۱۶۸)

۹ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ وَبَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (مسند بزارعن ابی ہریرہ)

۱۰ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰى إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِیمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (مسند حاکم،عن ابن مسعود:۱/۲۶۸)

۱۱ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ ، وَأَزْوَاجِهِ اُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِینَ وَذُرِّیَّتِهِ وَأَهْلِ بَیْتِهِ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

(ابوداؤد:۱۴۱،مشکوٰۃ شریف عن ابی ہریرہ)

۱۲ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی أَهْلِ بَیْتِهِ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاهِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَیْنَا مَعَهُمْ اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی أَهْلِ بَیْتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ اِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ، اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَیْنَا مَعَهُمْ صَلَوَاتُ اللهِ وَصَلَوَاتُ الْمُؤْمِنِینَ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ السَّلاَمُ عَلَیْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ (دار قطنی عن ابن مسعود)

۱۳ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاهِیمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ و آلِ إِبْرَاهِیمَ (نزل:۱۷۰،احمد،ابن ماجہ،عن ابن مسعود)

۱۴ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ و بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (مسند احمد والنسائی عن زید بن جاریہ)

۱۵ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ، اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (بخاری،مسلم عن کعب بن عجرہ)

۱۶ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَبَارِک عَلٰى مُحَمَّدِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ فیٌ الْعَالَمِیْنَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ (نزل:۱۶۹،ترمذی،عن ابن مسعود)

۱۷ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ أَزْوَاجِهِ وَذُرِّیَّتِهِ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّیَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ

(ابوداؤد:۱۴۱،والنسائی عن ابی حمید الساعدی)

۱۸ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ وَأَزْوَاجِهِ اُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِینَ وَذُرِّیَّتِهِ وَأَهْلِ بَیْتِهِ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

(ابوداؤد عن ابی ہریرہ)

۱۹اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ وبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (نزل:۱۷۰،حاکم کعب بن عجرہ)

۲۰اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ وَتَرَحَّمْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا تَرْحَّمْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمِ

(الادب المفرد عن ابی ہریرہ)

۲۱ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍوَ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْ مُحَمَّدًا وَآلَ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ وَبَارَکْتَ وتَرْحّمْتَ عَلیٰ إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (حاکم عن ابن مسعود:۲۶۹)

۲۲ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (مسلم،عن ابن مسعود)

۲۳ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ آلِ آبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ، وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ (نسائی :۱۹۰)

۲۴ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَ آلِ إِبْرَاهِیمَ (بخاری،نسائی ابن ماجہ عن ابی سعید)

۲۵ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِکَ وَرَحْمَتَکَ وَبَرَكَاتِکَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا جَعَلْتَهَا عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ (احمد عن بریرہ)

۲۶ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد (احمد،ابن حبان)

۲۷ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلیٰ أَزْوَاجِهِ وَذُرِّیَّتِهِ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّیَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (صحیحین:۱۷۵،عن ابی حمید الساعدی)

۲۸ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِىِّ وَأَزْوَاجِهِ اُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِینَ وَذُرِّیَّتِهِ وَأَهْلِ بَیْتِهِ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

(نسائی عن علی،نزل :۱۷۱)

۲۹ اَللّٰھُمَّ اَنْزِلْہُ الْمَقْعَدَ الصِّدْقَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ

(نزل الابرار:۱۷۱،طبرانی،عن رویفع)

۳۰ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ صَلَواتِکَ وَرَحْمَتَکَ وَبَرَکَاتِکَ عَلی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ وَاِمَامِ الْمُتَّقِیْنَ وَخَاتَمِ النَّبِّیینَ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ اِمَامِ الْخَیْرِ وَقَائِدِ الْخَیْرِ وَرَسُوْلِ الرَّحْمَۃِ اَللّٰھُمَّ ابْعَثْہُ الْمَقَامَ الْمَحْمُوْدَ یَغْبِطُ بِہ الْاَوَّلُوْنَ وَالْآخِرُوْنَ (ابن ماجہ:۶۵)

۳۱اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ صَلوٰۃً تَکُوْنُ لَکَ رِضاً وَلِحَقِّہِ اَدَاءٌ وَاَعْطِہ الْوَسِیْلَۃَ وَالْمَقَامَ الْمَحْمُودَ الَّذِیْ وَعَدْتَہٗ وَاجْزِہِ عَنَّا مَاھُوَ اَھْلُہٗ وَاجْزِہِ عَنَّا مِنْ اَفْضَلِ مَا جَزَیْتَ نَبِیًّا عَنْ اُمَّتِہٖ وَصَلِّ عَلٰی جَمِیْعِ اِخْوَانِہٖ مِنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصَّالِحِیْنَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ

(القول البدیع:۴۷)

۳۲ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلَاتَکَ وَرَحْمَتَکَ وَبَرَكَاتِکَ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ وَإِمَامِ الْمُتَّقِینَ وَخَاتَمِ النَّبِیِّینَ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ إِمَامِ الْخَیْرِ وَقَائِدِ الْخَیْرِ وَرَسُولِ الرَّحْمَةِ اَللّٰهُمَّ ابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا یَغْبِطُهُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

( ابن ماجہ،باب الصلاۃ علی النبی ﷺ،حدیث :۸۹۶)

۳۳ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ یَا اَللہُ یَارَحْمٰنُ ، یَارَحِیْمُ ، یَاجَارَ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ ، یَا مَامَنَ الْخَائِفِیْنَ یَا عِمَادَ مَنْ لَا عِمَادَ لَہٗ ، یَا سَنَدَ مَنْ لَا سَنَدَ لَہٗ ، یَا ذُخْرَ مَنْ لَا ذُخْرَ لَہُ ، یَا حِرْزَ الضُّعَفَاءِ ، یَا کَنْزَ الْفُقْرَاءِ ، یَاعَظِیْمَ الرَّجَاءِ ، یَا مُنْقِذَ الْھَلَکٰی ، یَا مُنْجِیَ الْغُرَقیٰ ، یَا مُحْسِنُ یَا مُجْمِلُ یَامُنْعِمُ یَا مُفْضِلُ یَا عَزِیْزُ یَا جَبَّارُ یَا مُنِیْرُ اَنْتَ الَّذِیْ سَجَدَ لَکَ سَوَادُ اللَّیْلِ وَضَوْءُ النَّھَارِ ، وَشُعَاعُ الشَّمْسِ وَحَفِیْفُ الشَّجَرِ، وَدَوِیُّ الْمَاءِ وَنُوْرُ الْقَمَرِ ، یَا اَللہُ ، اَنْتَ اللہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ اَسْئَلُکَ اَنْ تُصَلِّیْ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ

(القول البدیع:۴۶،عن ابن عباس مرفوعا)

۳۴ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ ،اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ

مَجِیدٌ،اَللّٰھُمَّ تَرَحَّمْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا تَرَحَّمْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ اَللّٰھُمَّ تَحَنَّنْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا تَحَنَّنْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد ، اَللّٰھُمَّ سَلِّمْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آل مُحَمَّدٍ کَمَا سَلَّمْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ.

(شرح الشفاء:۲/۱۲۳،السعایہ:۲۴۳،عن علی)

۳۵ اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ شَفَاعَۃَ مُحَمَّدِ الْکُبْریٰ ، وَارْفَعْ دَرَجَتَہُ الْعُلَیَا وَاَعْطِہ سُؤٰلَہٗ فِیْ الْآخِرَۃِ وَالْاُوْ لٰی کَمَا آتَیْتَ اِبْرَاھِیْمَ وَمُوْسیٰ

(القول البدیع:۴۵،عن ابن عباس مرفوعا)

۳۶ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلَاتَکَ وَرَحْمَتَکَ وَبَرَكَاتِکَ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ وَإِمَامِ الْمُتَّقِینَ وَخَاتَمِ النَّبِیِّینَ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ ، إِمَامِ الْخَیْرِ وَقَائِدِ الْخَیْرِ ، وَرَسُولِ الرَّحْمَةِ ، اَللّٰهُمَّ ابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا، یَغْبِطُهُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ ، اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ ، وَاَبْلِغْہُ الْوَسِیْلَۃَ وَالدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ مِنَ الْجِنَّۃِ، اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْ الْمُصْطَفِیْنَ مُحَبَّتَہٗ وَفِیْ الْمُقَرَّبِیْنَ مَوَدَّتَہٗ ، وَفِیْ الْاَعِلِّیْنَ ذِکْرَہٗ، وَالسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ ،اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ (القول البدیع:۳۸)

۳۷ اَللّٰهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَارْضَ عَنّا رِضًا لَا تَسْخَطُ بَعْدَهُ

(مجمع الزوائد،ابن سنی:۸۸،مسند احمد:۳/۳۳۷)

۳۸ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کَمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی لَہُ (القول البدیع:۴۷)

۳۹ اَللّٰهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ ، وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ ، صَلِّ عَبْدِکَ وَ رَسُوْلِکَ ، وَاجْعَلْنَا فِی شَفَاعَتِہٖ یَوْمَ الْقِیَامَۃ (مجمع الزوائد:۳۳۸،عن ابی الدرداء)

۴۰ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی آلِہ وَسَلِّمْ تَسْلِیْمًا

(الجلاء القول البدیع:۱۸۸)

 

                درود شریف کے دیگر کلمات جو علماء اہل السنۃ و الجماعۃ سے مروی ہیں

 

ذیل میں درود پاک کے وہ کلمات درج ہیں جو علماء اہل السنۃ و اولیاء و بزرگانِ دین کی جانب منسوب ہیں ، جنہوں نے اپنے اجتہاد یا الہامِ ربانی کے تحت ترتیب دئیے ہیں یا خواب میں حضورﷺ کی طرف سے تعلیم کردہ ہیں ۔

یہ خیال کرنا کہ صرف احادیث میں وارد صلوٰۃ و سلام ہی پڑھنا چاہئے دیگر کلماتِ درود کا پڑھنا خلاف سنت یا بدعت ہے ۔ یہ خیال غلط ہے۔ ان کلمات کے غلط ہونے کی نہ شریعت میں کوئی اصل ہے اور نہ اس کے خلاف کتاب وسنت میں کوئی دلیل ہے۔البتہ صرف انہی کلمات پر اکتفا کرنا اور حدیث میں وارد الفاظ کو بالکل نہ پڑھنا غلط بات ہے کیونکہ احادیث میں وارد کلمات کے اولیٰ وافضل ہونے میں کوئی شک نہیں۔

 

                درودِ فاتح

 

منسوب بہ جانب شیخ محمد شمس ابن ابی الحسن البکری المصری الشافعیؒ

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ الْفَاتِحِ لِمَا أُغْلِقَ، وَالْخَاتِمِ لِمَا سَبَقَ،وَالنَّاصِرِ الْحَقَّ بِالْحَقِّ ، وَالْهَادِی إِلَى صِرَاطِكَ الْمُسْتَقِیمِ ، وَعَلٰی آلِهٖ وَأَصْحَابِهٖ حَقَّ قَدْرِهٖ ،   وَمِقْدَارِهِ الْعَظِیمِ

 

                درودِ نوری ذاتی

 

منسوب بہ جانب الشیخ ابو الحسن الشاذلیؒ صاحب حزب البحر

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ النُّوْرِ الذَّاتِی وَالسِّرِّ السَّارِی فِی سَائِرِ الأَسْمَاءِ وَالصِّفَاتِ

                درود تنجینا

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلاَةً تُنْجِینَا بِهَا مِنْ جَمِیعِ الأَهْوَالِ وَالآفَاتِ ، وَتَقْضِی لَنَا بِهَا جَمِیعَ الْحَاجَاتِ ، وَتُطَهِّرُنَا بِهَا مِنْ جَمِیعِ السَّیِّئاتِ ، وَتَرْفَعُنَا بِهَا عِنْدَكَ أَعْلَى الدَّرَجَاتِ ، وَتُبَلِّغُنَا بِهَا أَقْصَى الْغَایَاتِ ، مِنْ جَمِیعِ الْخَیْرَاتِ فِی الْحَیَاةِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ

 

                صلاة نور القیامة

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ بَحْرِ أَنْوَارِكَ ، وَمَعْدَنِ أَسْرَارِكَ ، وَلِسَانِ حُجَّتِكَ ، وَعَرُوسِ مَمْلَكَتِكَ ، وَإِمَامِ حَضْرَتِكَ، وَطِرَازِ مُلْكِكَ ، وَخَزَائِنِ رَحْمَتِكَ ، وَطَرِیقِ شَرِیعَتِكَ ، الْمُتَلَذِّذِ بِتَوْحِیدِكَ ، إِنْسَانِ عَیْنِ الْوُجُودِ، وَالسَّبَبِ فِی كُلِّ مَوْجُودٍ ، عَیْنِ أَعْیَانِ خَلْقِكَ الْمُتَقَدِّمِ مِنْ نُورِ ضِیَائِكَ ، صَلاَةً تَدُوْمُ بِدَوَامِكَ ، وَتَبْقَى بِبَقَائِكَ ، لَا مُنْتَهَى لَهَا دُونَ عِلْمِكَ ، صَلاَةً تُرِضِیكَ وَتُرْضِیهِ ، وَتَرْضَى بِهَا عَنَّا یَا رَبَّ الْعَالَمِینَ

 

                درودِ کشادگی

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ صَلاَةً كَامِلَةً ، وَسَلِّمْ سَلاَماً تَامًّا عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ ، اَلَّذِیْ تَنْحَلُّ بِهِ الْعُقَدُ ، وَتَنْفَرِجُ بِهِ الْكُرَبُ ، وَتُقْضَى بِهِ الْحَوَائِجُ ، وَتُنَالُ بِهِ الرَّغَائِبُ ، وَحُسْنُ الْخَوَاتِمِ ، وَیُسْتَسْقَى الْغَمَامُ ، بِنُوْرِ وَجْهِهِ الْكَرِیمِ وَعَلى آلِهٖ وَصَحْبِهٖ فِی كُلِّ لَمْحَةٍ وَنَفَسٍ بِعَدَدِ كُلِّ مَعْلُومٍ لَكَ یَا اَللهُ   یَاحَیُّ     یَاقَیُّوْمُ

 

                درودِ کمالیہ

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَبَارِكْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِهٖ عَدَدَ كَمَالِ اللهِ وَكَمَا یَلِیقُ بِكَمَالِهٖ

                درودِ رافۃ ورحمۃ

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ الرَّؤُوفِ الرَّحِیمِ ، ذِی الْخُلُقِ الْعَظِیمِ ، وَعَلٰی آلِهٖ وَأَصْحَابِهٖ وَأَزْوَاجِهٖ فِی كُلِّ لَحْظَةٍ عَدَدَ كُلِّ حَادِثٍ وَقَدِیمٍ

 

                درودِ سعادت

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ عَدَدَ مَا فِی عِلْمِ اللهِ ، صَلاَةً دَائِمَةً بِدَوَامِ مُلْكِ اللهِ

 

                درودِ اولوالعزم

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ ، وَآدَمَ وَنُوحٍ ، وَإِبْرَاهِیمَ وَمُوسَى وَعِیسَى ، وَمَا بَیْنَهُمْ مِنَ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلاَمُهٗ عَلَیْهِمْ أَجْمَعِینَ.

 

                درودِ انعامیہ

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكَ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِهٖ عَدَدَ إِنْعَامِ الله وَاَفْضَالِهٖ

 

                درودِ عالی قدر

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكَ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ الْحَبِیبِ الْعَالِی الْقَدْرِ الْعَظِیمِ الْجَاهِ وَعَلٰی آلِهِ وَصَحْبِهِ وَسَلِّمْ.

 

                درودِ احمد البدوی ؒ

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی نُورِ الأَنْوَارِ. وَسِرِّ الأَسِرَارِ. وَتِرْیَاقِ الأَغْیَارِ. وَمِفْتَاحِ بَابِ النَّسَارِ. سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ الْمُخْتَارِ. وَآلِهِ الأَطْهَارِ. وَأَصْحَابِهِ الأَخْیَارِ. عَدَد نِعَمِ اللهِ وَأِفْضَالِهِ.

 

                درودِ احمد البدوی ؒ

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلٰى سَیِّدِنَا وَمَوْلاَنَا مُحَمَّدٍ شَجَرَةِ الأَصْلِ النُّورَانِیَّةِ ، وَلَمْعَةِ الْقَبْضَةِ الرَّحْمَانِیَّةِ ، وَأَفْضَلِ الْخَلِیْقَةِ الإِنْسَانِیَّةِ ، وَأَشْرِفِ الصُّورَةِ الْجِسْمَانِیَّةِ ، وَمَعْدِنِ الأَسْرَارِ الرَّبَّانِیَّةِ ، وَخَزَائِنِ الْعُلُومِ الإِصْطِفَائِیَّةِ ، صَاحِبِ الْقَبْضَةِ الأَصْلِیَّةِ ، وَالْبَهْجَةِ السَّنِیَّةِ ، وَالرُّتْبَةِ الْعَلِیَّةِ ، مَنِ انْدَرَجَتِ النَّبِیُّونَ تَحْتَ لِوَائِهٖ ، فَهُمْ مِنْهُ وَإِلَیْهِ ، وَصَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلِیْهِ وَعَلٰی آلِهٖ وَصَحْبِهٖ عَدَدَ مَا خَلَقْتَ وَرَزَقْتَ وَأَمَتَّ وَأَحْیَیْتَ إِلَى یَوْمِ تَبْعَثُ مَنْ أَفْنَیْتَ ، وَسَلِّمْ تَسْلِیماً كَثِیراً وَالْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ

 

                درودِ شافعی ؒ

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ مَنْ صَلّٰى عَلَیْهِ ، وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ بِعَدَدٍ مَنْ لَمْ یُصَلِّ عَلَیْهِ ، وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ كَمَا أَمَرْتَ بِالصَّلاَةِ عَلَیْهِ ، وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ كَمَا تُحِبُّ أَنْ یُصَلَّى عَلَیْهِ ، وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ كَمَا تَنْبَغِی الصَّلاَةُ عَلَیْهِ

 

                درودِ کرخی ؒ

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ مِلْءَ الدُّنْیَا وَمِلْءَ الآخِرَةِ وَارْحَمْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ مِلْءَ الدُّنْیَا وَمِلْءَ الآخِرَةِ ، وَاجْزِ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ مِلْءَ الدُّنْیَا وَمِلْءَ الآخِرَةِ ، وَسَلِّمْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ مِلْءَ الدُّنْیَا وَمِلْءَ الآخِرَةِ

 

                درودِ عبد القادر الجیلانی ؒ

 

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ السَّابِقِ لِلْخَلْقِ نُورُهٗ ، وَرَحْمَةٌ لِلْعَالَمِینَ ظُهُورُهٗ ، عَدَدَ مَنْ مَضٰى مِنْ خَلْقِكَ وَمَنْ بَقِیَ ، وَمَنْ سَعِدَ مِنْهُمْ وَمَنْ شَقِیَ ، صَلاَةً تَسْتَغْرِقُ الْعَدَّ ، وَتُحِیطُ بِالْحَدِّ ، صَلاَةً لاَ غَایَةَ لَهَا وَلاَ مُنْتَهَى وَلَا انْقِضَاءَ ، صَلاَةً دَائِمَةً بِدَوَامِكَ وَعَلٰی آلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلِّمْ تَسْلِیماً مِثْلَ ذٰلِكَ

 

                درودِشیخ ابراهیم المتبولی ؒ

 

اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُكَ بِكَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلٰی سَائِرِ الأَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلٰی آلِهِمْ وَصَحْبِهِمْ أَجْمَعِینَ وَأَنْ تَغْفِرَ لِی مَا مَضَى وَتَحْفَظَنِی فِیمَا بَقِیَ

 

                درودِشیخ احمد بن ادریسؒ

 

اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُكَ بِنُورِ وَجْهِ اللهِ الْعَظِیمِ ، الَّذِی مَلأَ أَرْكَانَ عَرْشِ اللهِ الْعَظِیمِ ، وَقَامَتْ بِهِ عَوَالِمُ اللهِ الْعَظِیمِ ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ ذِی الْقَدْرِ الْعَظِیمِ ، وَعَلٰی آلِ نَبِیِّ اللهِ الْعَظِیمِ، بِقَدْرِ ذَاتِ اللهِ الْعَظِیمِ فِی كُلِّ لَمْحَةٍ وَنَفَسٍ ، عَدَد مَا فِی عِلْمِ اللهِ الْعَظِیمِ ، صَلاَةً دَائِمَةً بِدَوَامِ اللهِ الْعَظِیمِ ، تَعْظِیماً لِحَقِّكَ یَا مَوْلاَنَا یَا مُحَمَّدٌ یَا ذَا الْخُلُقِ الْعَظِیمِ ، وَسَلِّمْ عَلَیْهِ وَعَلٰی آلِهٖ مِثْلَ ذٰلِكَ ، وَاجْمَعْ بَیْنِی وَبَیْنَهُ كَمَا جَمَعْتَ بَیْنَ الرُّوحِ وَالنَّفْسِ ، ظَاهِراً وَبَاطِناً یَقْظَةً وَمَنَاماً ، وَاجْعَلْهُ یَا رَبِّ رُوحاً لِذَاتِی مِنْ جَمِیعِ الْوُجُوهِ فِی الدُّنْیَا قَبْلَ الآخِرَةِ یَا عَظِیمُ

 

                درودِ ہزاری نوری

 

اَللّٰهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلٰى سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ عَدَدَ حُرُوْفِ الْقُرْاٰنِ حَرْفًا حَرْفًا ، وَعَدَدَ كُلِّ حَرْفٍ اَلْفًا اَلْفًا ، وَعَدَدَ صُفُوْفِ الْمَلَا ئِكَةِ صَفًّا صَفًّا ، وَعَدَدَ كُلِّ صَفٍّ اَلْفًا اَلْفًا ، وَعَدَدَ الرُّمَّالِ ذَرَّةً ذَرَّةً ، وَعَدَدَ كُلِّ ذَرَّةٍ اَلْفَ اَلْفٍ مَرَّةً ، عَدَدَ مَا اَحَاطَ بِهٖ عِلْمُكَ ، وَجَرٰى بِهٖ قَلَمُكَ ، وَنَفَذَ بِهٖ حُكْمُكَ ، فِیْ بَرِّكَ وَبَحْرِكَ وَسَائِرِ خَلْقِكَ ، عَدَدَ مَا اَحَاطَ بِهٖ عِلْمُكَ الْقَدِیْمِ مِنَ الْوَاجِبِ وَالْجَائِزِ وَالْمُسْتَحِیْلِ

 

سلام کے کلمات

 

اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِاللہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ (بخاری شریف، نسائی)

اَلتَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحَمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِاللہِ الصَّالِحِیْنَ ، اَشْھَدْ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ (مسلم نسائی)

اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلہِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِاللہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ (نسائی شریف)

اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلہِ ، السَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، سَلَامٌ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہ (نسائی شریف)

بِسْمِ اللہِ وَبِاللہِ ، اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ اَسْاَلُ اللہَ الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِا اللہِ مِنَ النَّارِ (نسائی شریف)

اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ الزَّاکِیَاتُ لِلہِ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ ، اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ(موطّا)

بِسْمِ اللہِ وَبِاللہِ خَیْرِالْاَسْمَآئِ التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ وَالصَّلَوَاتُ لِلہِ ، اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ اَرْسَلَہٗ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا ، وَاَنَّ السَّاعَۃَ اٰتِیَۃٌ لَّارَیْبَ فِیْھَا ، اَلسَّلَام عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِاللہِ الصَّالِحِیْنَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَاھْدِنِیْ (معجم طبرانی)

اَلتَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ وَالصَّلَوَاتُ وَالْمُلْکُ لِلہِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ (ابوداؤد)

بِسْمِ اللہِ اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ الصَّلَوَاتُ لِلہِ الزَّاکِیَاتُ لِلہِ ، اَلسَّلَامُ عَلَی اَلنَّبِیِّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ شَھِدْتُّ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ، شَھِدْتُّ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ (موطّا)

اَلتَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاکِیَاتُ لِلہِ ، اَشْھَدُ اَنْ لَآ اِلَہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلٗہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ (موطّا)

اَلتَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاکِیَاتُ لِلہِ ، اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُاللہِ وَرَسُوْلُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِاللہِ الصَّالِحِیْنَ(موطّا)

اَلتَّحِیَّاتُ الصَّلَوَاتُ لِلہِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ (طحاوی)

اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلَہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ (ابوداؤد)

اَلتَّحِیَّاتُ الْمُبَارَکَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلہِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ (مسلم شریف)

بِسْمِ اللہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہِ (المستدرک للحاکم)

 

مدینہ جانے والوں کی خدمت میں

 

جناب سیدنا رسول اللہ ﷺ کے روضۂ اقدس پر حاضری بہت خوش نصیبی کی بات ہے حدیث پاک میں ہے ’’من زار قبری وجبت لہ شفاعتی ‘‘ (دارقطنی) جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کیلئے میری شفاعت لازم ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ روضہ اقدس کی زیارت کی تمنا کرنا حب رسول کی ایک علامت ہے۔ لیکن یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ اصل محبت اتباع رسول ہی میں ہے کیونکہ جن کاموں سے رسول اللہ ﷺ خوش ہوتے ہوں ان کو اپنانا اور جن کاموں سے ناخوش ہوتے ہوں ان کو چھوڑ دینا ہی سچی محبت کی علامت ہے ۔

حضرت ملا علی قاری رحمہ الله نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے روضۂ اطہر پر حاضری کے آداب، درودوسلام پیش کرنے کے الفاظ اور طریقے بڑی تفصیل سے اپنی کتاب ” ارشاد الساری الی مناسک الملا علی القاری“ میں ذکر فرمائے ہیں۔ مختصراً چند آداب اور درود وسلام کے صیغے ذکر کیے جاتے ہیں۔

٭جب آدمی مدینہ منورہ کی طرف چلے تو درود شریف کثرت سے پڑھتا رہے اور جوں جوں قریب ہوتا جائے اور زیادہ کثرت کرتا جائے، کیونکہ جب ہم کسی کے گھر مہمان بن کر جاتے ہیں تو کوئی تحفہ یا ہدیہ ضرور لیکر جاتے ہیں ، اسی طرح جب ہم حضورﷺ کے دربار میں پہونچیں تو ہم کو چاہئے کہ ہم اپنے سنتوں والے اعمال کے ساتھ ساتھ درود شریف کا بھی تحفہ ضرور لے جائیں ،( یہ سبق ہمیشہ کیلئے یاد کر لیں کہ اصل تحفہ تو ہمارا پابندِ سنت ہونا ہے کیونکہ امت کے نیک اور فرمانبردار ہونے سے زیادہ کوئی عمل حضورﷺ کے نزدیک محبوب نہیں ، اسی کیلئے آپ زندگی بھر کوشش میں لگے رہے اور اپنے آپ کو اسی فکر میں گھلا دیا)

 

مدینہ میں حاضری کے آداب

 

جب مدینہ منورہ کی عمارتوں پر نظر پڑے تو یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ ھٰذَا حَرَمُ نَبِیِّکَ فَاجْعَلْہُ وِقَایَةً لِّیْ مِنَ النَّارِوَ أَمَاناً مِنَ الْعَذَابِ وَسُوْءَ الْحِسَابِ

ترجمہ: ائے اللہ یہ آپ کے پیارے نبی کا حرم (دیار)ہے ، آپ اس کو میرے لئے جہنم سے نجات کا ذریعہ بنا دیجئے اور ہر عذاب اور قیامت کی بُری پکڑ سے حفاظت کا سبب بنا دیجئے۔

٭مستحب ہے کہ مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے پہلے غسل کرے، (یا مدینہ منورہ میں داخل ہونے کے بعد اپنے ہوٹل میں غسل کر لیں) پاک صاف عمدہ لباس جو پاس موجود ہو پہنے، اگر نئے کپڑے ہوں تو بہتر ہے۔ خوشبو لگائے شہر میں داخل ہونے سے پہلے پیادہ چلے۔ اور اس شہر کی عظمت کا خیال کرتے ہوئے نہایت خشوع و خضوع ، تواضع، ادب اور حضورِ قلب کے ساتھ درود شریف پڑھتا ہوا داخل ہو اور یہ پیش نظر رکھے کہ یہ وہ زمین ہے جس پر جا بجا رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے قدم مبارک لگے ہوئے ہیں۔

٭جب مسجد نبوی میں داخل ہونے لگے تو باب جبرئیل سے داخل ہو اور پہلے دایاں پاؤں رکھے اور درود شریف پڑھ کر ” اللھم افتح لی ابواب رحمتک“ پڑھے، پھر پہلے ریاض الجنة میں آ کر دو رکعت تحیة المسجد کی پڑھے، یہ وہ جگہ ہے جو قبر شریف اور منبر شریف کے درمیان ہے، حدیث شریف میں آتا ہے: ریاض الجنة جنت کا ٹکڑا ہے،(ریاض الجنۃ میں جگہ نہ ملے تو جہاں جگہ ملے پڑھ لے) اس سے فارغ ہو کر الله تعالیٰ کا اپنی اس حاضری کی توفیق اور سعادت بخشی پر شکر ادا کرے، اور اپنے گناہوں سے توبہ واستغفار کرے۔ اس کے بعد روضۂ اقدس کے پاس حاضر ہو اور سرہانے کی دیوار کے کونے میں جو ستون ہے اس سے تین چار ہاتھ کے فاصلے پر کھڑا ہو ،نہ بالکل جالیوں کے پاس جائے اور نہ ہی زیادہ دور بلا ضرورت کھڑا ہو، اس طرح کہ چہرہ روضۂ اقدس کی طرف اور پشت قبلہ کی طرف ہو اور یہ تصور کرے کہ آں حضرت صلی الله علیہ وسلم لحد شریف میں قبلہ کی طرف چہرہ مبارک کیے ہوئے لیٹے ہیں اور پھر نہایت ادب کے ساتھ درمیانہ آواز سے نہ بہت پکار کر اور نہ بالکل آہستہ، سلام کرے۔ یہاں چند الفاظ درودوسلام لکھے جاتے ہیں۔

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہْ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیْبَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاخَیْرَ خَلْقِ اللهِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفْوَةَ اللهِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْمُرْسَلِیْنَ ، یَا رَسُوْلَ اللهِ إِنِّیْ أَشْھَدُأَن لّ ا إِلٰہَ إِلَّا اللهُ وَحْدَہٗ

لَاشَرِیْکَ لَہٗ، وَأَشْھَدُ أَنَّکَ عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ أَشْھَدُ اَنَّکَ بَلَّغْتَ الرِّسَالَةَ ، وَأَدَّیْتَ الْاَمَانَةَ، وَنَصَحْتَ الْاُمَّةَ، وَکَشَفْتَ الْغُمَّةَ فَجَزَاکَ اللهُ خَیْراً، جَزَاکَ اللهُ عَنَّا أَفْضَلَ مَاجَزٰی نَبِیًّا عَنْ أُمَّتِہٖ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ اَرْسَلَہُ اللهُ رَحْمَةً لِّلْعَالَمِیْنَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُبَشِّرَ الْمُحْسِنِیْنَ

( ارشاد الساری الی مناسک الملا علی القاری ص338)

سلام پیش کرنے کے بعد جتنی دیر دل و دماغ متوجہ رہے اتنی ہی دیر روضہ پر ٹھہریں ۔ روضۂ اقدس پر ٹھہر کر دوسری طرف متوجہ ہو جانا اور ادھر ادھر کی باتیں کرنا نہایت بے ادبی ہے۔ تصویر کشی کو رسول اللہ ﷺ بہت سخت ناپسند فرماتے تھے کسی بھی کیمرے سے تصویر لینے سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں ۔

 

                سلامِ عاجز

 

مذکورہ سلام کے علاوہ دیگر سلام کے کلمات بھی پیش کئے جا سکتے ہیں۔ چند یہ ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ اَوَّلًا وَاٰخِرًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ زَمَانًا وَمَکَانًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ عِلْمًا وَفَضْلًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ حُسْنًا

وَجَمَالًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ عَالِمًا وَاُمِّیَّا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ رُشْدًا وَّہِدَایَۃً اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ بَشَرًا وَّنُوْرًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ رَحِیْمًا وَّرَؤُوْفًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ نِعْمَۃً وَّاِحْسَانًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ مُعَلِّمًا وَّدَاعِیًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ خُلْقًا وَّکَرَامَۃً اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ مَلِکًا وَّمِسْکِیْنًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ کَامِلًا وَّمُکَمِّلًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْاَنْبِیَا ءِ شَرْفًا وَّعِزًّا ، اَشْھَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَنَّکَ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ، یَا رَحِیْمَ الْاُمَّۃِ وَ رَؤُفَھَا اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الشَّفَاعَۃَ ثَلَاثًا ، فِی الدُّنْیَا وَالْبَرْزَخِ وَالْاٰخِرَۃِ

 

                دوسرے کی طرف سے سلام عرض کرنا

 

کسی دوسرے کی طرف سے سلام پیش کرنا ہو تو

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہِ مِنْ

کہہ کر جس کی طرف سے سلام پیش کرنا ہو اس کا نام لیں ، نام کے ساتھ والد کا نام لینا ضروری نہیں ہے۔

ایک عاجزانہ گذارش ہے کہ جب بھی اس کتاب کے پڑھنے کے بعد روضۂ رسول ﷺ پر سلام پیش کرنے کیلئے پہونچیں تو اس کتاب کے لکھنے والے گنہگار امتی اور اس کتاب کے شائع کرنے والوں کی طرف سے بھی سلام پیش فرما دیں ، بندہ آپ کا بہت ممنون رہے گا ، امید کہ احقر کی اس گذارش کو قبول فرمائیں گے۔

جزاکم اللہ تعالیٰ فی الدارین

تمت بحمدربنا ،لاحول ولاقوۃ الابربنا

ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم وتب علینا انک انت التواب الرحیم

٭٭٭

تشکر:مصنف جنہوں ے اس کی فائل فراہم کی

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید