FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

تحقیق اقبالیات کے ماخذ

 

 

 

               ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی

 

 

 

 

 

انتساب

 

ڈاکٹر رحیم بخش شاہین کے نام

 

 

 

دیباچہ

 

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ اقبالیات نے جولائی ۱۹۸۵ء کے پہلے ہفتے میں ایم فل اقبالیات کے طلبہ و طالبات کے لیے اسلام آباد میں ایک ورکشاپ منعقد کی تھی۔ شعبے کی دعوت پر راقم نے ورکشاپ میں ۴ جولائی کو ’’ تحقیق اقبالیات کے مآخذ‘‘ کے موضوع پر ایک لیکچر دیا۔ آئندہ صفحات میں اسے مناسب ترامیم اور اضافوں کے بعد تحریری صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

امید ہے اقبالیات کے طالب علم، اپنے امتحانات کی تیاری اور تحقیقی مقالات کے لیے لوازمے کی جمع آوری میں اسے مفید اور معاون پائیں گے۔ اقبالیات کے عام قارئین کے لیے بھی اس کا مطالعہ معلومات افزا ہو گا۔

شعبہ اردو

یونیورسٹی اورئینٹل کالج لاہور

رفیع الدین ہاشمی

۲۳ مارچ ۱۹۹۶ء

٭٭

 

 

 

تحقیق اقبالیات کے مآخذ

 

ہماری علمی و فکری اور شعری و ادبی دنیا میں ’’ اقبالیات‘‘ (Iqbal Studies) کو ایک مستقل اور قابل لحاظ شعبے کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے۔ پاکستان کے متعدد اقبالیاتی ادارے علامہ کے فکر و فن پر نقد و تحقیق اور ان سے متعلق کتابوں اور جریدوں کی اشاعت میں مصروف ہیں۔ بیرون ملک (مثلاً: بھارت، ایران، مصر، ترکی، برطانیہ اور جرمنی وغیرہ میں ) بھی بہت سے اقبال دوست اور چند ایک اقبالیاتی انجمنیں فروغ اقبالیات کے لیے اپنی سی کاوشیں کر رہی ہیں۔ دنیا کی کم از کم ۲۶ زبانوں میں اقبال کی نظم و نثر کا ترجمہ ہو چکا ہے۔ ان کے سوانح، افکار اور شاعری پر ۲۲ زبانوں میں ایک عظیم الشان ذخیرہ کتب و فرائد وجود میں آ چکا ہے، جس کی تعداد ۲ ہزار سے کسی طرح کم نہیں ہو گی۔ یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ دنیا کے کسی اور شاعر، ادیب یا مفکر پر اتنا کچھ نہیں لکھا گیا۔ ۔ ۔ ۔ اقبال کا یہ اعزاز، ہم اردو والوں اور اہل پاکستان کے لیے باعث صد افتخار ہے۔

اقبالیات کے مختلف پہلوؤں پر گذشتہ نصف صدی سے بیسیوں نامور اساتذہ معروف محققین اور ممتاز نقادوں کے ساتھ نوجوان تحقیق کار بھی کام کرتے چلے آ رہے ہیں اور انہوں نے اپنے نتائج تحقیق سے دنیائے اقبالیات میں قیمتی اضافے کیے ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستانی جامعات کا رول بھی اہم ہے۔ جامعات میں تحقیق اقبالیات تین سطحوں پر ہو رہی ہے:

۱۔ پی ایچ ڈی

۲۔ ایم فل

۳۔ ایم اے

پی ایچ ڈی اور ایم اے کا بیشتر کام پنجاب یونیورسٹی میں اور ایم فل کا کی سطح پر تعلیم و تحقیق علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ہو رہی ہے، جہاں علامہ اقبال کے مطالعے اور اقبالیات کی تعلیم و تدریس کے لیے ایک مستقبل ’’ شعبہ اقبالیات‘‘ کام کر رہا ہے۔

تحقیق پی ایچ ڈی کی سطح کی ہو، ایم فل کی ڈگری کے لیے، یا ایم اے کی منزل سر کرنے کے لیے، طالب علم متعدد مشکلات سے دو چار ہوتے ہیں، خصوصاً شروع شروع میں تو انہیں مقالہ نگاری، پل صراط عبور کرنے کے مترادف نظر آتی ہے۔ اس کا ایک بنیادی سبب یہ ہے کہ وہ تحقیق اقبالیات کے بیشتر مآخذ سے لاعلم ہوتے ہیں۔ اسی طرح وہ ان طریقوں سے بھی آگاہ نہیں ہوتے جن کے ذریعے مطلوبہ مآخذ تک رسائی حاصل کر کے ان سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ ۔ ۔ زیر نظر مضمون میں ہم انہی مآخذ کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی نوعیت کی وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے اور یہ بتائیں گے کہ تحقیق کار، ادھر ادھر بھٹکنے اور پریشان ہونے کی بجائے، کس طرح تحقیق کی راہ راست پر چلتے ہوئے، نسبتاً کم وقت میں اور سہولت کے ساتھ اپنا تحقیقی ہدف حاصل کر سکتا ہے۔

ایک جملہ معترضہ لفظ ’’ سہولت‘‘ سے تحقیق کار کو غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ تحقیق پتہ ماری اور جان جوکھم کا کام ہے۔ اس میں سہولت اور آسانی تلا ش کرنا نا مناسب ہے۔ بد قسمتی سے سہولت پسندی، ہماری عمومی زندگی میں ایک افسوس ناک رحجان کے طور پر دخیل ہو چکی ہے۔ ایک تحقیق کار کو اقبال کی یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے:

نقش ہیں سب ناتمام خون جگر کے بغیر

نغمہ ہے سوداے خام، خون جگر کے بغیر

٭٭٭

 

 

 

               ۱

 

علامہ اقبال پر، یا ان سے متعلق، کسی طرح کی تحقیق کرنا مقصود ہو تو سب سے پہلے ان کی اپنی تحریروں سے رجوع اور توجہ کے ساتھ ان کا مطالعہ ضروری ہے۔ اقبال کی تحریروں میں ان کی شاعری اور نثر دونوں شامل ہیں۔ اس اعتبار سے اقبال کا کلام نظم و نثر، اقبالیات کا بنیادی ماخذ ہے۔ اس میں بھی اقبال کے اردو اور فارسی کلام کے مجموعوں یا ’’ کلیات اقبال اردو‘‘ اور ’’ کلیات اقبال فارسی‘‘ کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ بعض اوقات اقبال کے متروک کلام سے بھی رجوع ناگزیر ہوتا ہے۔ اسی طرح شاعری کے ساتھ ساتھ، اقبال کی اردو نثر سے بھی اعتنا لازمی ہے۔ ان کے نثری ذخیرے میں ’’ علم الاقتصاد‘‘ ڈاکٹریٹ کا مقالہ، انگریزی خطبات ۱۹۱۰ء کی ڈائری، اردو اور انگریزی مضامین اور تقاریر و بیانات کے مجموعے شامل ہیں۔ بنیادی ماخذ کی مختصر فہرست حسب ذیل ہے:

 

الف۔ شعری کلیات:

۱۔ کلیات اقبال اردو (بانگ درا۔ بال جبریل۔ ضرب کلیم۔ ارمغان حجاز اردو):

الف۔ شیخ غلام علی اینڈ سنز لاہور، ۱۹۷۳ء و ما بعد ایڈیشن

ب۔ اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۹۴ء (عوامی ایڈیشن)

۲۔ کلیات اقبال، فارسی (اسرار و رموز، پیام مشرق، زبور عجم، جاوید نامہ، مسافر، پس چہ باید کرد، ارمغان حجاز، فارسی حصہ):

الف۔ شیخ غلام علی اینڈ سنز لاہور، ۱۹۷۳ء و ما بعد ایڈیشن

ب۔ اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۹۰ء اور ما بعد ایڈیشن

ب۔ باقیات شعر اقبال کے مجموعے:

۳۔ رخت سفر (مرتبہ: محمد انور حارث)

الف۔ تاج کمپنی لمیٹڈ کراچی، ۱۹۵۲ء

ب۔ اضافوں کے ساتھ، کراچی، ۱۹۷۷ء

۴۔ باقیات اقبال (مرتبہ: سید عبد الواحد معینی۔ محمد عبداللہ قریشی)

الف۔ آئینہ ادب لاہور، ۱۹۶۶ء (۱۹۵۲ء کا ایڈیشن بہت مختصر ہے)

ب۔ اضافوں کے ساتھ۔ آئینہ ادب، لاہور، ۱۹۷۸ء

۵۔ سرود رفتہ (مرتبہ: غلام رسول مہر، صادق علی دلاور ی، کتاب منز ل لاہور، ۱۹۵۹ء

وضاحت: ان میں سے ۴ ب، نسبتاً جامع تر مجموعہ ہے اور اقبال کے بیشتر باقیات اس میں مدون ہو گئے ہیں۔ باقیات نظم کا ایک مجموعہ علی گڑھ سے عبدالغفار شکیل نے بھی مرتب و شائع کیا ہے، مگر اول تو وہ پاکستانی کتب خانوں میں عام طور پر دستیاب نہیں، دوسرے اس کا تقریباً سارا کلام ۴ ب میں شامل ہے۔ تاحال باقیات کلام کا کلیات مدون نہیں ہو سکا۔

ج۔ مستقل نثری تصانیف:

۶۔ علم الاقتصاد:

الف۔ اقبال اکادمی پاکستان کراچی (۱۹۶۱ء)

ب۔ اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۷۷ء اور ما بعد ایڈیشن

وضاحت: یہ کتاب سب سے پہلے ۱۹۰۴ء میں چھپی تھی مگر یہ ایڈیشن نایاب ہے۔

۷۔ :The Development of Metaphysics in Persia بزم اقبال لاہور، ۱۹۵۹ء اور ما بعد ایڈیشن۔ اقبال کا تحقیقی مقالہ، جس پر انہیں میونخ یونیورسٹی جرمنی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری ملی۔ اشاعت اول: لندن، ۱۹۰۸ء)

۸۔ فلسفہ عجم (۷، الف کا اردو ترجمہ از میر حسن الدین):

الف۔ حیدر آباد دکن، ۱۹۳۶ء اور ما بعد ایڈیشن

ب۔ کراچی، ۱۹۵۶ء اور ما بعد ایڈیشن

۹۔ :The Reconstruction of Religious Thought in Islam

انگریزی خطبات کا مجموعہ ہے۔ ابتدا میں خطبوں کی تعداد چھ تھی۔ اسی نسبت سے یہ Six Lecturesکے نام سے معروف ہیں۔ بعد ازاں ایک خطبے کا اضافہ ہوا)

الف۔ شیخ محمد اشرف لاہور، ۱۹۴۴ء اور ما بعد ایڈیشن

ب۔ تنقیدی ایڈیشن (مرتبہ: ایم سعید شیخ) ادارہ ثقافت اسلامیہ لاہور، ۱۹۸۶ء اور ما بعد ایڈیشن

وضاحت: ۹ ب اشاعت، تحقیق و صحت متن کے اعتبار سے ما قبل کی جملہ اشاعتوں سے بہتر ہے۔ اس میں حواشی و تعلیقات بھی شامل ہیں۔ تحقیق و رجوع میں یہی پیش نظر رہنی چاہیے۔

۱۰۔ تشکیل جدید الٰہیات اسلامیہ (۹، الف کا اردو ترجمہ از سید نذیر نیازی) بزم اقبال لاہور ۱۹۵۸ء اور ما بعد ایڈیشن

۱۱۔ مذہبی افکار کی تعمیر نو (۹، الف کا اردو ترجمہ از شریف کنجاہی) بزم اقبال لاہور، ۱۹۹۲ء

وضاحت: ترجمے کی حیثیت، اصل تحریر کے مقابلے میں کم تر مانی جاتی ہے اس لیے اصولاً تو تحقیق کار کو اقبال کے انگریزی خطبات (اور اسی طرح ان کی دوسری انگریزی تحریروں ) کے اصل متن ہی سے رجوع و استفادہ کرنا چاہیے، مگر امدادی کتب کے طور پر تراجم سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ اس لیے ہم یہاں خطبات (اور اسی طرح دیگر انگریزی تحریروں ) کے اردو ترجموں کی نشاندہی بھی کر رہے ہیں۔ اصولاً تراجم، بنیادی ماخذ میں شمار نہیں ہوتے۔

۱۲۔ تفکیر دینی پر تجدید نظر (۹، الف کا اردو ترجمہ، از ڈاکٹر محمد سمیع الحق) دہلی، ۱۹۹۴ء

یہ عام طور پر پاکستانی کتب خانوں میں دستیاب نہیں ہے۔

د۔ متفرق نثری مجموعے/کتابیں :

۱۳۔ مضامین اقبال (مرتبہ: تصدق حسین تاج)

الف۔ حسامی بک ڈپو، حیدر آباد دکن (۱۹۴۴ء)

ب۔ اضافوں کے ساتھ، ۱۹۸۵ء

۱۴۔ مقالات اقبال (مرتبہ: سید عبد الواحد معینی):

الف۔ شیخ محمد اشرف لاہور، ۱۹۶۳ء

ب۔ محمد عبداللہ قریشی کے اضافوں کے ساتھ۔ لاہور، ۱۹۸۲ء

۱۵۔ گفتار اقبال (مرتبہ: محمد رفیق افضل) روزنامہ ’’ انقلاب‘‘ اور ’’ زمیندار‘‘ میں شائع ہونے والے بیانات اور تقاریر کا مجموعہ):

ادارہ تحقیقات پاکستان، پنجاب یونیورسٹی لاہور، ۱۹۶۹ء اور ما بعد ایڈیشن

۱۶۔ تاریخ تصوف (مرتبہ: صابر کلوروی) مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور، ۱۹۸۵ء

۱۷۔ Speeches, Statements & Writings of Iqbal (مرتبہ: لطیف احمد شروانی) اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۷۷ء اور ۱۹۹۵ء

وضاحت: یہ اقبال کی انگریزی تحریروں، بیانات اور تقریروں کا نسبتاً جامع تر مجموعہ ہے۔ ۱۹۴۵ء اور ۱۹۴۸ء کے ’’ شاملو‘‘ کے مرتبہ ایڈیشن بھی، بعض کتب خانوں میں مل جاتے ہیں۔ ’’شاملو‘‘ مولف کا قلمی نام ہے۔ اسی نام کا ایک مجموعہ اے آر طارق نے ۱۹۷۳ء میں لاہور سے شائع کیا تھا۔ یہ شاملو کے مجموعے کے ۱۹۴۸ٍء ایڈیشن پر مبنی ہے۔ ’’ چوری اور سینہ زوری‘‘ کی ایک مثال۔ ۔ ۔ ۔ لائق اعتنا نہیں ہے۔

۱۸۔ حرف اقبال (۱۷ کی ۱۹۴۵ء اور ۱۹۴۸ء اشاعتوں کا اردو ترجمہ از لطیف احمد شروانی)

الف۔ المنار اکادمی لاہور، ۱۹۴۵ء اور ما بعد ایڈیشن

ب۔ شعبہ اقبالیات، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد ۱۹۸۴ء

۱۹۔ Stray Reflections(مرتبہ: جاوید اقبال)

الف۔ شیخ غلام علی اینڈ سنز، لاہور، ۱۹۶۱ء

ب۔ اضافوں کے ساتھ، لاہور، ۱۹۸۱ء

ج۔ اقبال اکادمی پاکستان لاہور، بعض تبدیلیوں کے ساتھ، ۱۹۹۲ء

مختلف موضوعات پر ۱۹۱۰ء میں اقبال کے تحریر کردہ شذرات یا مختصر مضامین۔

۲۰۔ شذرات فکر اقبال (ترجمہ: ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی) مجلس ترقی ادب لاہور، ۱۹۷۳ء اور ما بعد ایڈیشن

وضاحت: یہ نمبر ۱۹ الف کا ترجمہ ہے۔ ’’ بکھرے خیالات‘‘ کے عنوان سے اس کا ایک اور ترجمہ دہلی یونیورسٹی کے ڈاکٹر عبدالحق صاحب نے بھی کیا ہے (۱۹۷۵ء) مگر راقم کے خیال میں صدیقی صاحب کا ترجمہ بہتر ہے۔

۲۱۔ Thoughts and Reflections of Iqbal (مرتبہ: سید عبد الواحد):

اقبال کی انگریزی تحریروں اور بیانات کا مجموعہ۔ شیخ محمد اشرف لاہور، ۱۹۶۴ء اور ما بعد ایڈیشن۔

۲۲۔ Momentos of Iqbal(مرتبہ: رحیم بخش شاہین) آل پاکستان اسلامک ایجوکیشن کانگریس لاہور، ۱۹۷۵ء اقبال کی متفرق تحریروں اور ان کے بارے میں بعض اہم تحریروں کا مجموعہ۔

۲۳۔ Discuses of Iqbal(مرتبہ: شاہد حسین رزاقی) شیخ غلام علی اینڈ سنز لاہور، ۱۹۷۹ء

وضاحت: اس مجموعے کی، ایک آدھ کے سوا، جملہ تحریریں نمبر ۱۷ اور نمبر ۲۱ میں شامل ہیں، مگر اس کی خوبی یہ ہے کہ مولف نے یہ تحریریں اولین مطبوعہ متون سے تیار کی ہیں۔ یہ مجموعہ رزاقی صاحب نے متذکرہ بالا دونوں مجموعوں سے پہلے تیار کیا تھا، مگر بدقسمتی سے اشاعت کی نوبت دونوں کے بعد آئی۔

۲۴۔ :The Muslim Community

الف۔ مکتبہ عالیہ لاہور، ۱۹۸۸ء

ب۔ بزم اقبال لاہور، ۱۹۹۴ء

وضاحت: ۱۹۱۰ء کا خطبہ علی گڑھ اور اس کے ساتھ خطبے کا اردو ترجمہ: ’’ ملت بیضا پر ایک عمرانی نظر‘‘ (از مولانا ظفر علی خاں ) بھی شامل ہے۔ یہ ترجمہ، بعض دیگر مجموعوں مثلاً نمبر ۱۳ الف اور ب، ۱۴ الف اور ۱۴ ب میں بھی شامل ہے۔ خطبے کا مکمل انگریزی متن، پہلی بار راقم نے اپنے تحقیقی مقالے: ’’ تصانیف اقبال کا تحقیقی و توضیحی مطالعہ‘‘ (لاہور، ۱۹۸۲ء) میں شائع کیا تھا۔

۲۵۔ Bedil in the Light of Bergson(مرتبہ: ڈاکٹر تحسین فراقی) علامہ اقبال کا ایک انگریزی مضمون۔ اس کے ساتھ مرتب نے اردو ترجمہ بھی شامل کر دیا ہے۔

الف۔ یونیورسل بکس لاہور، ۱۹۸۸ء

ب۔ اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۹۵ء

۲۶۔ نگارشات اقبال )مرتبہ: زیب النساء) مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور، ۱۹۹۳ء اقبال کی متفرق تحریروں (دیباچے آراء، تقاریظ) کا مجموعہ

ہ۔ مکاتیب اقبال کے مجموعے

۲۷۔ اقبال نامہ، اول (مرتبہ: شیخ عطاء اللہ) شیخ محمد اشرف لاہور، (۱۹۴۴ء)

۲۸۔ اقبال نامہ، دوم (مرتبہ: شیخ عطاء اللہ) شیخ محمد اشرف لاہور، ۱۹۵۱ء

۲۹۔ مکاتیب اقبال بنام خان محمد نیاز الدین خاں مرحوم:

الف۔ بزم اقبال لاہور، ۱۹۵۴ء

ب۔ بعض اضافوں کے ساتھ۔ اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۸۶ء

۳۰۔ مکتوبات اقبال بنام سید نذیر نیازی (مرتبہ: نذیر نیازی) اقبال اکادمی پاکستان کراچی، ۱۹۵۷ء لاہور ۱۹۷۷ء

۳۱۔ انوار اقبال (مرتبہ: بشیر احمد ڈار) اقبال اکادمی پاکستان کراچی، ۱۹۶۷ء لاہور ۱۹۷۷ء

اس مجموعے میں خطوط کے علاوہ اقبال کی بعض متفرق تحریریں بھی شامل ہیں۔

۳۲۔ مکاتیب اقبال بنام گرامی (مرتبہ: محمد عبداللہ قریشی)

الف۔ اقبال اکادمی پاکستان کراچی، ۱۹۶۹ء

ب۔ اضافوں کے ساتھ، لاہور، ۱۹۸۱ء

۳۳۔ خطوط اقبال (مرتبہ: رفیع الدین ہاشمی) مکتبہ خیابان ادب لاہور، ۱۹۷۶ء دہلی، ۱۹۷۷ء

۳۴۔ اقبال، جہان دیگر (مرتبہ: محمد فرید الحق) محمد فرید الحق کراچی، ۱۹۸۳ء

۳۵۔ اقبال بنام شاد(مرتبہ: محمد عبداللہ قریشی) بزم اقبال لاہور، ۱۹۸۶ء

اقبال اور مہاراجا کشن پرشاد کی مراسلت، سب سے پہلے ’’ شاد اقبال‘‘ کے نام سے ڈاکٹر محی الدین قادری زور نے مرتب کر کے ۱۹۴۲ء میں حیدر آباد دکن سے شائع کی تھی۔ اس سلسلے میں دستیاب ہونے والے مزید خطوط، محمد عبداللہ قریشی نے مرتب کر کے ’’ صحیفہ‘‘ اقبال نمبر۱۹۷۳ء شائع کرائے تھے۔ زیر نظر مجموعے میں شاد کے نام اقبال کے جملہ نئے پرانے خطوط جمع کئے گئے ہیں۔

۳۶۔ Letters of Iqbal(مرتبہ: بشیر احمد ڈار) اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۷۸ء

وضاحت: جناح کے نام، اسی طرح عطیہ فیضی کے نام، انگریزی خطوں کے الگ مجموعے بھی شائع ہوئے ہیں۔ مزید برآں بشیر احمد ڈار کا مرتبہ ایک اور مجموعہ Letters and Writings of Iqbalکے نام سے ۱۹۶۷ء میں چھپا تھا، مگر زیر نظر (نمبر ۳۶) مجموعہ، اقبال کے انگریزی خطوں کا تا حال جامع ترین ہے۔

۳۷۔ اقبال کے خطوط، جناح کے نام (ترجمہ: محمد جہانگیر عالم):

الف۔ کاشف پبلشرز، جھنگ صدر، ۱۹۸۳ء

ب۔ یونیورسل بکس لاہور، ۱۹۸۶ء

وضاحت: نمبر ۳۶ میں شامل، خطوط اقبال بنام جناح کے کئی اردو ترجمے شائع ہوئے ہیں مثلاً: عبدالرحمان سعید کا ترجمہ (حیدر آباد دکن، س ن) مشتاق احمد چشتی (حیدر آباد دکن، ۱۹۴۳ء) اور حمید اللہ شاہ ہاشمی (لائل پور، ۱۹۷۶ء) ان خطوں کا ایک ترجمہ نمبر ۲۸ میں بھی شامل ہے۔

نمبر ۳۶ میں شامل عطیہ فیضی کے نام انگریزی خطوں کے چار ترجمے ملتے ہیں : (۱) ضیاء الدین احمد برنی (کراچی، ۱۹۵۶ء اور ما بعد ایڈیشن ) (۲) منظر عباس نقوی (علی گڑھ، ۱۹۷۴ء) (۳) عبدالعزیز خالد (لاہور ۱۹۷۵ء) (۴) ایک ترجمہ نمبر ۲۸ میں شامل ہے۔

اردو خطوط کے کچھ اور مجموعے بھی ملتے ہیں، مثلاً: ڈاکٹر اخلاق اثر کا ’’ اقبال نامے‘‘ (بھوپال ۱۹۸۱ء اور اضافوں کے ساتھ ۱۹۹۰ء) مگر اس کے بیشتر خطوط، متذکرہ بالا مجموعوں میں شامل ہیں۔ ’’ خطوط اقبال بنام بیگم گرامی‘‘ (مرتبہ: حمید اللہ شاہ ہاشمی، فیصل آباد، ۱۹۷۸ء) کے جملہ خطوط نمبر ۳۲ ب میں شامل ہیں۔

سید مظفر حسین برنی نے جملہ خطوں کو ترتیب زمانی سے مرتب کر کے، بہ تفصیل ذیل شائع کیا ہے:

۳۸۔ کلیات مکاتیب اقبال، اول: (ابتدا سے ۱۹۱۸ء تک کے خطوط مع تعلیقات و حواشی)

الف۔ اردو اکادمی دہلی، ۱۹۸۹ء اور ما بعد ایڈیشن

۳۹۔ کلیات مکاتیب اقبال، دوم: (۱۹۱۹ء سے ۱۹۲۸ء تک کے خطوط مع تعلیقات و حواشی) اردو اکادمی دہلی، ۱۹۹۱ء

۴۰۔ کلیات مکاتیب اقبال، سوم: (۱۹۲۹ء سے ۱۹۳۴ء تک کے خطوط مع تعلیقات و حواشی) اردو اکادمی، دہلی ۱۹۹۳ء (۱)

غالباً کلیات مکاتیب کی دو مزید جلدیں شائع ہوں گی جن میں سے ایک انگریزی خطوط پر مشتمل ہو گی۔

یہ جان لینا بھی مناسب ہو گا کہ محمد عبداللہ قریشی کا مرتبہ ایک مجموعہ ’’ روح مکاتیب اقبال‘‘ (لاہور، ۱۹۷۷ٍء) کے نام سے دستیاب ہے۔ یہ منتخب خطوں کے منتخب حصوں پر مشتمل ہے۔

اقبالیات کے بنیادی مآخذ کی جو وضاحتی فہرست سطور بالا میں دی گئی ہے، ان میں سے بیشتر کتابیں بازار میں دستیاب ہیں۔ تحقیق کار کے لیے سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ وہ ان کتابوں کے ذاتی نسخے مہیا کر لے، خرید ہے۔ (۲)بعض کے لیے کتب خانوں سے رجوع کرنا پڑے گا بہرحال کسی خاص موضوع پر کسی سوال یا مشق کی تیاری یا تحقیقی مقالے کے لیے بنیادی ماخذ کو بار بار دیکھنا بلکہ مسلسل زیر مطالعہ رکھنا ضروری ہے۔

 

 

 

               ۲

 

اب سوال یہ ہے کہ تحقیق کار کسی خاص موضوع پر متذکرہ بالا ۴۰ کتابوں میں سے مطلوبہ نکات اور لوازمہ کیسے تلاش کرے گا؟ اس کا ایک طریقہ تو یہی ہے کہ شعری کلیات سے مکاتیب کے مجموعوں تک سب کتابوں کی بار بار ورق گردانی کی جائے لیکن ظاہر ہے اس عمل میں بہت سا وقت صرف ہو گا۔ بسا اوقات تحقیق کار کو کسی خاص موضوع پر سوال یا مشق ایک مختصر اور محدود مدت کے اندر تیار کرنی ہوتی ہے۔ اس مرحلے پر مختلف النوع اشاریے تحقیق کار کی دستگیری کرتے ہیں۔ یوں تو متذکرہ بالا اردو فارسی کلیات (نمبر ۱ الف، ۲ الف) کے آخر میں اشاریے موجود ہیں، مگر اول تو یہ جامع نہیں، دوسرے ان میں اغلاط خاصی ہیں۔ دوسرے: کلیات (نمبر ۱ ب، ۲ ب) میں اشاریے سرے سے موجود ہی نہیں۔ اس بنا پر تلاش اشعار کے لیے کلام اقبال کے اشاریے خاصی مدد دے سکتے ہیں۔ ذیل میں ان کا ذکر کیا جاتا ہے۔

۴۱۔ جوئے شیر (مرتبہ: داؤد عسکر) رشید اینڈ سنز کراچی، ۱۹۷۹ء

یہ اقبال کے متداول اردو کلام کا مکمل اور سب سے عمدہ اشاریہ ہے۔ اس کے اندراجات کی ترتیب اس طرح ہے: (الفبائی ترتیب سے) مصرع متعلقہ مجموعہ کلام کا نام اور قدیم (ما قبل ۱۹۷۳ء) اشاعتوں کا صفحہ، طبع جدید (۱۹۷۳ء اور ما بعد، شیخ غلام علی) متعلقہ نظم کا عنوان۔ نظم یا غزل کی ترتیب میں شعر کا شمار نظر۔ مصرع زیر نظر، شعر کا پہلا مصرع ہے یا دوسرا۔

۴۲۔ اشاریہ کلام اقبال اردو (مرتبہ: ڈاکٹر صدیق شبلی) کتاب مرکز، فیصل آباد، ۱۹۷۷ء

زمانی اعتبار سے اسے، کلام اقبال کے جملہ اشاریوں پر تقدم حاصل ہے مگر افادیت کے اعتبار سے ’’ جوئے شیر‘‘ اس سے بہتر و برتر ہے۔ زیر نظر اشاریے میں اشعار کے مصاریع ثانی، الفبائی ترتیب میں نہیں لائے گئے۔ صرف مصاریع اول کے ابتدائی دو یا تین الفاظ کو حوالہ بنایا گیا ہے۔

۴۳۔ کشف الابیات اقبال (مرتبہ: ڈاکٹر صدیق شبلی۔ ڈاکٹر محمد ریاض) مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان، اسلام آ باد ۱۹۷۷ء

فارسی کلام کے اس اشاریے کو اشعار کے ابتدائی لفظ کی الفبائی ترتیب سے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں فارسی کلیات کے پاکستانی ایڈیشن (لاہور ۱۹۷۳ء اور ما بعد ایڈیشن) کے ساتھ ایرانی ایڈیشن (مرتبہ: احمد سروش تہران، ۱۹۶۴ء اور ما بعد) کے صفحات نمبر درج ہیں۔ اس اشاریے کا ایک نقص یہ ہے کہ فارسی کلام کے قدیم مجموعوں (ما قبل ۱۹۷۳ء ) کے صفحات نمبر نہیں دیے گئے۔

(اقبال کے فارسی کلام کا ایک اشاریہ بزم اقبال لاہور کے ہاں اور دوسرا، اقبال اکادمی لاہور کے ہاں زیر اشاعت ہے)

۴۴۔ کلید اقبال (مرتبہ: محمد یونس حسرت) اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۸۶ء

یہ اقبال کے متداول اردو کلام کے الفاظ، اعلام اور تراکیب کا اشاریہ ہے۔ اگر تحقیق کار کو تلاش طلب شعر یا مصرع کا ابتدائی لفظ معلوم نہیں تو متذکرہ بالا (نمبر ۴۱، اور ۴۲) اشاریے اس کی راہ نمائی نہیں کریں گے۔ مطلوبہ شعر کا کوئی لفظ یا ترکیب یاد ہو تو (اس سے قطع نظر کہ وہ لفظ مصرع کے شروع میں ہے، وسط میں ہے یا آخر میں ) زیر نظر اشاریے کی مدد سے آپ مطلوبہ شعر تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

وضاحت: کلام اقبال کے بعض الفاظ اور موضوعات کا سب سے پہلا اشاریہ منصور بی اے نے تیار کیا تھا (کلید اقبال: لاہور، ۱۹۵۰ء) اس میں صرف قدیم نسخوں (ما قبل ۱۹۷۳ء) کے صفحات نمبر دیے گئے ہیں۔ اپنے بعض نقائص کے سبب یہ تحقیق کاروں کی ضرورت پوری نہیں کرتا۔ (۳)

اقبالیات پر تحقیق کرنے والوں کو بعض اوقات اقبال کے متروک کلام سے اعتنا کرنا پڑتا ہے۔ اقبال کے ذہنی و فکری ارتقاء کے مطالعے کے سلسلے میں تو اسے زیر بحث لانا از بس ضروری ہے۔ متروک کلام، مختلف اصحاب کے تیار کردہ ۴، ۵ مجموعوں (نمبر ۳ الف، ب، ۴ الف، ب اور ۵) میں مدون ملتا ہے۔ اس میں خاصی تکرار ہے اور اسی مجموعے کا کوئی اشاریہ بھی میسر نہیں ہے۔ (۴)

اقبال کے متروک کلام پر ڈاکٹر صابر کلوروی نے قابل قدر تحقیق کی ہے۔ متروک کلام سے متعلق کوئی بھی کام کرتے ہوئے ان کے ڈاکٹریٹ کے مندرجہ ذیل مقالے کو دیکھنا مفید رہے گا، جو تا حال غیر مطبوعہ ہے۔

۴۵۔ باقیات شعر اقبال کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ (صابر حسین کلوروی) تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی، شعبہ اردو، پنجاب یونیورسٹی لاہور ۱۹۸۹ء۔ ۔ ۔ ۔ اس مقالے کا ایک نسخہ پنجاب یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری نیو کیمپس لاہور میں موجود ہے۔ (۵)

ڈاکٹر صابر کلوروی نے باقیات کلام کا حسب ذیل اشاریہ بھی مرتب کیا ہے:

۴۶۔ باقیات کلام کی اشاعت کی زمانی ترتیب (مرتبہ: صابر کلوروی) مشمولہ: مجلہ ’’ اقبال‘‘ لاہور، جنوری تا اپریل ۱۹۹۰ء

اقبال کے اردو اور فارسی کلام کے متن پر تحقیق کا ایک اہم ماخذ، ان کی قلمی بیاضیں ہیں۔ بیشتر بیاضیں اقبال کے اپنے سواد خط میں ہیں۔ بعض مجموعوں کی ایک سے زائد بیاضیں بھی ملتی ہیں۔ یہ سب، اقبالیات کا نہایت بنیادی اور قیمتی اثاثہ ہیں۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اقبال نے اپنی بعض غزلوں اور نظموں کے متن میں کیا کیا تبدیلیاں کیں اور متد اول کلام نے تبدیلیوں اور حذف و اضافہ کے کن کن مرحلوں سے گزر کر، موجودہ شکل اختیار کی۔ یہ سب بیاضیں، علامہ اقبال میوزیم، جاوید منزل لاہور میں محفوظ ہیں۔ ان کی مائیکرو فلم بن چکی ہے۔ ۔ ۔ بیاضوں کی تفصیل:

۴۷۔ Relics of Allama Iqbal Catalogue(مرتبہ: ڈاکٹر احمد نبی خان۔ مسعود الحسن کھوکھر) محکمہ آثار قدیمہ و عجائب گھر، وزارت ثقافت و سیاحت حکومت پاکستان، ۱۹۸۲ء میں دیکھی جا سکتی ہے، اس کتاب میں جاوید منزل میں موجود علامہ اقبال کے جملہ آثار (ذخیرہ کتب، مسودات، تعلیمی اسناد، ملبوسات، فرنیچر اور دیگر متفرق اشیاء) کی وضاحتی فہرست دی گئی ہے۔ ۔ ۔ ۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ (از: محمد عبداللہ قریشی) ’’ فہرست مشمولات آثار علامہ اقبال‘‘ کے نام سے دستیاب ہے۔

اقبال کی نثری تصانیف کا ذکر اوپر آ چکا ہے، ان میں سے بیشتر کتابوں کے آخر میں اشاریے شامل ہیں، مگر ایک تکلیف دہ حقیقت یہ ہے کہ بعض اہم نثری مجموعے (جیسے: اقبال نامہ، اول اور دوم۔ مضامین اقبال، مقالات اقبال، انگریزی مضامین و مقالات اور تقاریر و بیانات کے مجموعے وغیرہ) بلا اشاریہ شائع کئے گئے ہیں۔ چنانچہ تحقیق کار کے لیے ان سے استفادہ کرنا خاصا وقت طلب کام ہے۔ پروفیسر صابر کلوروی نے حسب ذیل اشاریہ تیار کر کے مکاتیب کی حد تک کچھ آسانی پیدا کی ہے:

۴۸۔ اشاریہ مکاتیب اقبال (مرتبہ: صابر کلوروی) اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۸۴ء

یہ علامہ اقبال کے بارہ اردو اور انگریزی مجموعہ ہائے مکاتیب کا ہمہ جہتی اشاریہ ہے۔ اس کے اندر مختلف نوعیت کے گیارہ اشاریے شامل ہیں، جن کی مدد سے، مکاتیب میں مذکور اعلام و اماکن، تصانیف و منظومات، اور موضوعات وغیرہ کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔

۴۹۔ اقبال کی اردو نثر کا اشاریہ (مرتبہ: منصف خان سحاب) شخصیات، اماکن، کتب اور موضوعات کا یہ اشاریہ ہنوز غیر مطبوعہ ہے۔ ۱۱۵ صفحات، راقم کو اسے دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے۔ مجموعی طور پر یہ ایک مفید کام ہے۔

فوری یا ہنگامی ضرورت کے تحت مندرجہ ذیل کتاب سے بھی مدد مل سکتی ہے:

۵۰۔ اقبال کا انسائیکلو پیڈیا (مرتبہ: عطش درانی، میاں محمد افضل) مکتبہ زریں لاہور، ۱۹۷۸ء مختلف عنوانات (اجتہاد، جستجو، انقلاب، زبان، رقص و موسیقی، موت، میکیاولی، بنی اسرائیل وغیرہ) پر اقبال کے اشعار اور نثری اقتباسات کا مجموعہ۔ ۔ ۔ ۔ (یہ ثانوی ماخذ میں شمار ہو گا )

 

 

 

               ۳

 

علامہ اقبال کی شاعری، نثر اور ان کے سوانح اور ملفوظات میں سینکڑوں افراد اور رجال و شخصیات کا ذکر آیا ہے۔ اسی طرح بیسیوں اصحاب سے ان کی خط کتابت رہی۔ ان کی شاعری میں نوع بہ نوع تلمیحات، استعارات اور تراکیب کا بہت بڑا ذخیرہ ملتا ہے۔ ۔ ۔ تحقیق کار کو ان سب کی تفہیم، تعبیر و توضیح اور تشریح و تعارف کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ذیل میں چند ایسی نمایاں کتابوں کا ذکر کیا جا رہا ہے، جو تحقیق اقبالیات کے مختلف پہلوؤں پر، تحقیق کار کی مدد اور راہ نمائی کریں گی:

۵۱۔ مطالعہ تلمیحات و اشارات اقبال (ڈاکٹر اکبر حسین قریشی):

الف۔ انجمن ترقی اردو ہند علی گڑھ، ۱۹۷۰ء

ب۔ اقبال اکادمی پاکستان، لاہور، ۱۹۸۶ء

یہ مصنف کا تحقیقی مقالہ ہے، جس پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری عطا کی۔ دوسرے ایڈیشن میں بہت سے اضافے کیے گئے ہیں اور پاکستانی کتب خانوں میں زیادہ تر یہی اشاعت دستیاب ہے۔ اس کی نوعیت کے بارے میں مصنف نے بایں الفاظ کی وضاحت کی ہے:’’ زیر نظر کتاب میں لغت کی صورت میں، حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق ان تمام الفاظ کی تشریح و توضیح کر دی گئی ہے، جو اقبالیات کا حصہ ہیں۔ اس مجموعے میں اقبال کی شخصیت، شاعری، نظریات، افکار، نیز ان سے متعلق تمام تحریکات، شخصیات، مقامات اور وہ تمام دوسرے متعلقات جو اقبال کے تذکرے اور اقبالیات کے ضمن میں کسی نہ کسی طرح، کہیں نہ کہیں آتے ہیں، یکجا کر دیے گئے ہیں۔ ‘‘

۵۲۔ دائرہ معارف اقبال (حسن اختر ملک) مکتبہ عالیہ لاہور ۱۹۷۷ء

بقول مولف: ’’ اس مجموعے میں اقبال کی شخصیت، شاعری، نظریات، افکار نیز ان سے متعلق تمام تحریکات، شخصیات، مقامات اور وہ تمام دوسرے متعلقات، جو اقبال کے تذکرے اور اقبالیات کے ضمن میں کسی نہ کسی طور، کہیں نہ کہیں آتے ہیں، یکجا کر دیے گئے ہیں اور ان کی تشریح و معانی میں اس بات کا بطو ر خاص لحاظ رکھا گیا ہے کہ اپنے اختصار کے باوجود کوئی بات تشریح طلب نہ رہ جائے۔ اقبالیات کا کوئی نکتہ تشنہ نہ رہے۔ ‘‘

آخری دو جملے محل نظر ہیں اس کتاب کا استاد بھروسے کے لائق نہیں۔ تحقیق کار اس سے مدد لیں، مگر احتیاط ملحوظ رہے کیوں کہ اس کے اندراجات بیشتر صورتوں میں ناقص ہیں۔

۵۳۔ مطالب اقبال (مقبول انور داؤدی) فیروز سنز لاہور، (۱۹۸۴ء)

یہ کلام اقبال کا فرہنگ ہے۔ سر ورق پر یہ عبادت درج ہے:’’ تفہیم کلام اقبال کے ساتھ ساتھ، ان اہل علم کا مختصر تذکرہ، جن کا ذکر کلام اقبال میں ملتا ہے۔ ‘‘ (۶)

۵۴۔ تلمیحات اقبال (عابد علی عابد) بزم اقبال لاہور، ۱۹۵۹ء اور ما بعد ایڈیشن

یہ کتاب اقبال کے اردو اور فارسی کلام میں مذکور تلمیحات، بشمول اعلام و اماکن، کی تشریح و توضیح پر مبنی ہے۔

۵۵۔ رجال اقبال (عبد الرؤف عروج) نفیس اکیڈمی کراچی، ۱۹۸۸ء

علامہ اقبال کے تقریباً دو سو معاصرین، احباب، اعزہ اور مکتوب الیہم وغیرہ کا اجمالی تذکرہ۔ ۔ ۔ مولف نے اس کی تیاری میں زیادہ تر ثانوی ماخذ سے مدد لی ہے، اس لیے اس کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے۔

۵۶۔ فرہنگ اقبال (نسیم امروہوی):

الف۔ اظہار سنز لاہور، اردو حصہ ۱۹۸۴ء (۷)

ب۔ اظہار سنز لاہور، فارسی حصہ ۱۹۸۹ء

یہ علامہ اقبال کے اردو اور فارسی کلام میں مستعمل تراکیب، استعاروں اور تلمیحات وغیرہ کا لغت ہے، جس میں رجال اقبال کے بارے میں کچھ معلومات بھی شامل ہیں۔

۵۷۔ معاصرین اقبال (ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن): نیشنل بک سروس لاہور، ۱۹۹۳ء علامہ اقبال سے متعلق ۲۷۴ شخصیات کا تذکرہ۔

۵۸۔ دائرۃ المعارف اقبال (منظور حسین عباسی) اقبال کی تصانیف، لغت، تلمیحات، کلیدی الفاظ، رجال، اماکن اور موضوعات وغیرہ پر مصنف کی تحقیق کی پہلی قسط مجلہ ’’ ادب خیمہ‘‘ اوکاڑا کے شمارہ ۱۹۹۱ء میں شائع ہوئی تھی۔

 

 

 

 

               ۴

 

مضمون یا مقالہ لکھنا مقصود ہو، کوئی کتاب یا ایم اے، ایم فل یا پی ایچ ڈی کے لیے تحقیقی مقالہ (Thesis/ Dissertation) موضوع کی تلاش ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے، بلکہ تحقیق کار کے لیے بعض اوقات یہ مرحلہ اچھی خاصی آزمائش بن جاتا ہے۔ تحقیق کار چاہتا ہے (اور اس کی یہ خواہش فطری اور بجا ہے) کہ موضوع اس کی صلاحیت اور افتاد طبع کے مطابق مناسب و موزوں ہو، اور نیا بھی ہو۔ ۔ ۔ ۔ بسا اوقات تحقیق کار اپنے تئیں ایک اچھا اور عمدہ موضوع انتخاب کرتا ہے، اس پر مطالعہ و محنت کر کے خاکہ بناتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ اس پر کام ہو چکا ہے۔ تحقیقی مقالات کی مندرجہ ذیل فہارس سے تحقیقی مقالے کے لیے موضوع کی تلاش و تعین میں کافی مدد ملے گی۔

۵۹۔ پنجاب یونیورسٹی اور اقبال، مرتبہ: سید جمیل احمد رضوی۔ عزیز پبلشرز لاہور، ۱۹۷۷ء

یہ پنجاب یونیورسٹی لاہور کے ایم اے اور پی ایچ ڈی کے ۱۹۷۶ء تک کے اقبالیات سے متعلق ۸۳اردو اور انگریزی مقالات کی وضاحتی کتابیات ہے۔ (مصنف کی انگریزی کتاب Thesis on Iqbal عزیز پبلشرز لاہور، ۱۹۷۷ء زیر نظر کتاب کا انگریزی روپ ہے)

۶۰۔ جامعات میں اقبال کا تحقیقی اور تنقیدی مطالعہ، مرتبہ : ڈاکٹر سید معین الرحمان اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۷۷ء

اس میں دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں لکھے جانے والے تحقیقی مقالات برائے منشی فاضل، ایم اے اور پی ایچ ڈی کا مفصل تعارف کرایا گیا ہے۔ ۱۹۷۷ء تک کی ایک توضیحی کتابیات، مصنف نے بعد ازاں متذکرہ بالا فہرست کا خلاصہ مرتب کیا، پھر اس فہرست کو ۱۹۸۸ء تک مکمل کیا۔ یوں ان کی یہ تحقیقی کاوش حسب ذیل دو مضامین میں سمٹ آئی ہے:

الف۔ یونیورسٹیوں میں مطالعہ اقبال کے چالیس سال، صد سالہ جشن ولادت ۱۹۷۷ء تک

ب۔ یونیورسٹیوں میں مطالعہ اقبال کے دس سال، ۱۹۷۸ء سے ۱۹۸۸ء تک

یہ دونوں مضامین مصنف کی تالیف ’’ اردو تحقیق، یونیورسٹیوں میں ‘‘ (یونیورسل بکس لاہور، ۱۹۸۹ء) میں بھی شامل ہیں۔

وضاحت: ملک معین نواز اظہر نے ’’ اقبال پر یونیورسٹی اورینٹل کالج کے طلبا کے تحقیقی مقالات کی کتابیات‘‘ (مشمولہ: اور ینٹل کالج میگزین، جشن اقبال نمبر ۱۹۷۷ء) تیا رکی ہے مگر یہ فقط ۵۳ مقالات کے حوالوں پر مشتمل ہے۔

۶۱۔ جامعہ پنجاب میں اقبالیات پر ایم اے کے مقالات کا توضیحی اشاریہ، مرتبہ: حمیرا ظفر۔ ۔ ۔ ۔ اورئنٹل کالج لاہور، ۱۹۹۴ء ایم اے اردو کا تحقیقی مقالہ جس میں ایم اے کے ۱۵۴ اردو اور انگریزی مقالوں کے کتابیاتی اور توضیحی کوائف مہیا کئے گئے ہیں۔ مقالے میں ۲۶ ’’ غیر دستیاب مقالات‘‘ کی مختصر فہرست بھی شامل ہے۔ (۸)

۶۲۔ ایم فل اقبالیات (علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد) کے تحقیق شدہ اور زیر تحقیق مقالات کی ایک مختصر فہرست ادارہ تحقیقات اسلامی اسلام آباد کے ’’ اخبار تحقیق‘‘ (اپریل، جون ۱۹۹۵ء) میں شائع ہو چکی ہے۔

متذکرہ بالا فہارس، بطور خاص نمبر ۶۰ الف، ۶۰ ب، ۶۱ اور ۶۲ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کن کن موضوعات پر کام ہو چکا ہے اور کس نوعیت کے موضوعات پر کام کی گنجائش نکلتی ہے۔ ۔ ۔ ان فہرستوں سے تحقیق کاروں کو کئی طرح سے راہ نمائی ملے گی۔

بعض موضوعات پر امتحانی تحقیقی مقالوں کے علاوہ بھی آزادانہ تحقیقی و تنقیدی کام ہوئے ہیں، کتابیں لکھی گئی ہیں اور اعلیٰ پائے کے علمی مضامین بھی۔ ۔ ۔ ۔ جیسے: جناب ابو سعید نور الدین نے ’’اسلامی تصوف اور اقبال‘‘ پر ڈاکٹریٹ کا مقالہ تحریر کیا، مگر اس کے بعد بھی اس موضوع پر متعدد وقیع کتابیں شائع ہوئیں، مثلاً: ’’ اقبال اور تصوف‘‘ (پروفیسر محمد فرمان۔ بزم اقبال لاہور ۱۹۵۸ء) ’’ قرآنی تصوف اور اقبال‘‘ (شاہ محمد عبدالغنی نیازی۔ فیروز سنز لاہور، ۱۹۶۱ء) ’’ اقبال اور مسلک تصوف‘‘ (ڈاکٹر ابو اللیث صدیقی اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۷۷ء ) وغیرہ۔

 

 

 

 

               ۵

 

اگر کسی خاص موضوع پت حقیقی مقالہ (Dissertation) نہیں لکھا گیا تو اس سے یہ مفروضہ قائم کرنا صحیح نہ ہو گا کہ اس پر سرے سے کام ہی نہیں ہوا۔ پوری واقفیت کے لیے علامہ اقبال پر شائع شدہ عمومی کتابیات بھی دیکھنا ضروری ہے۔ ۔ ۔ ۔ ذیل میں ان کا ذکر کیا جاتا ہے:

۶۳۔ کلید اقبال، مرتبہ: ملک نذیر احمد۔ اردو اکادمی، بہاولپور (۱۹۶۳ء) تصانیف اقبال اور اقبالیات پر اردو اور انگریزی کتابوں اور مضامین کی کتابیات

۶۴۔ A Bibliography of Iqbalمرتبہ: کے اے وحید اقبال اکادمی پاکستان کراچی ۱۹۶۵ء اقبال کی تصانیف، مختلف زبانوں میں تراجم اقبال اور اقبال پر کتب و مقالات اور متفرق تحریروں کی کتابیات۔

۶۵۔ Bibliography of Iqbalمرتبہ: عبدالغنی و خواجہ نور الٰہی بزم اقبال لاہور، س ن۔ اقبال کی تصانیف اور اقبالیات پر انگریزی کتب و مقالات کے تقریباً اڑھائی سو اندراجات مع وضاحتی اشارات۔

۶۶۔ کتابیات اقبال، مرتبہ: رفیع الدین ہاشمی، اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۱۹۷۷ء

اقبال کی تصانیف، ان کی نظم و نثر کے تراجم پر مبنی کتابوں، اقبالیات پر کتابوں، جامعات کے غیر مطبوعہ تحقیقی مقالوں نیز اخبارات و رسائل کے اقبال نمبروں کی کتابیات۔ ضروری کتابیاتی کوائف کے علاوہ بیشتر کتابوں کے مشمولات (ابواب یا مضامین کے عنوانات وغیرہ) کی فہرست بھی دی گئی ہے۔ اس کے آخر میں تین اشاریے (مصنفین، کتب، موضوعات) شامل ہیں، جن کی مدد سے تحقیق کار مطلوبہ کتاب یا مضمون تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ (۹)

۶۷۔ اقبالیات پر نئی کتابیں (کتابیات : ۱۹۷۷ء تا ۱۹۸۱ء) مشمولہ: اور ینٹل کالج میگزین لاہور، اقبال نمبر، جلد ۵۷ شمارہ ۲۰، ۱۹۸۱ء ص ۶۷ تا ۱۰۵ یہ فہرست نمبر ۶۶ کا تکملہ ہے مگر مرتب نے اسے صرف اقبالیاتی تصانیف و مرتبات تک محدود رکھا ہے، یعنی اس میں کلام اقبال کے مختلف نسخوں، شرحوں، تحقیقی مقالوں اور جرائد کے اقبال نمبروں کے حوالے شامل نہیں ہیں۔

۶۸۔ علامہ اقبال منتخب کتابیات، مرتبہ: رفیع الدین ہاشمی، مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد ۱۹۹۲ء ۵۸ ص حیات اقبال کے ضروری کوائف، ان کی تصانیف، منتخب کتب تراجم، سوانحی کتابوں اور حوالہ جاتی کتابوں کی فہرست۔

مذکورہ بالا کتب کتابیات کی مدد سے تحقیق کار باسانی اپنی مطلوبہ کتابوں کی فہرست تیار کر لے گا۔ حصول کتب کا سب سے اہم ذریعہ یونیورسٹیوں اور بڑے کالجوں کے کتب خانے اور پبلک لائبریریاں (۹) ہیں، جہاں عام طور پر اقبالیات کے الگ سیکشن مل جاتے ہیں۔ قریبی کتب خانوں سے رجوع مشکل نہیں، مگر دور دراز واقع کسی لائبریری کا اقبالیاتی سیکشن کیسا ہے؟ یا تحقیق کار کی مطلوبہ کوئی خاص نادر یا کمیاب کتاب موجود ہے یا نہیں ؟ اس سلسلے میں بعض کتب خانوں کی فہارس تحقیق کار کی مدد کر سکتی ہیں۔ ذیل میں ان کا ذکر کیا جا رہا ہے:

۶۹۔ پاکستان کے جامعاتی کتب خانوں میں اقبالیات پر کتب (مرتبہ: محمد عادل عثمانی، نسیم فاطمہ) ڈاکٹر محمود حسین لائبریری جامعہ کراچی، ۱۹۷۷ء

۷۰۔ علامہ محمد اقبال، کتابیات، مرتبہ: محمود الحسن، زمرد محمود، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد، ۱۹۷۸ء

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کتب خانے میں موجود اقبالیاتی کتابوں، رسالوں اور مضامین کے تراشوں، اقبال کیسٹوں اور یادگاری سکوں کی فہرست۔

۷۱۔ Analytical Catalogue of Books on Allama Muhammad Iqbal

مرتبہ: عبد الحفیظ اختر، محکمہ کتب خانہ جات، حکومت پاکستان، وزارت تعلیم کراچی، ۱۹۷۸ء ۹۷+۱۸۲ ص لیاقت میموریل لائبریری کراچی میں موجود ۴۴۸ اقبالیاتی کتابوں کی توضیحی فہرست۔ ۔ ۔ مزید برآں ادبی، سیاسی اور تاریخی نوعیت کی ۳۹۴ کتابوں کے ایسے حوالے جن میں علامہ اقبال کا ذکر ملتا ہے۔

۷۲۔ اشاریہ اقبال، مرتبہ: وسیم الدین صدیقی، مشمولہ ’’ قومی زبان‘‘ کراچی، اپریل ۱۹۷۷ء۔ ۔ ۔ ۔ انجمن ترقی اردو کراچی کے کتب خانہ خاص میں اقبالیات سے متعلق کتابوں اور رسالوں کے مضامین کا اشاریہ۔

 

 

               ۶

 

اقبالیات کے مختلف موضوعات پر علمی و ادبی اور تحقیقی مجلوں میں ہر سال سینکڑوں مضامین اور اقبالیاتی کتابوں پر تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ یہ سلسلہ علامہ اقبال کی زندگی سے جاری ہے۔ ان مضامین کی مختلف النوع فہارس تیار ہو چکی ہیں۔ رسائل کی فہرستیں اور اشاریے تحقیق اقبالیات کا اہم مآخذ ہیں۔ تحقیق کار کو اپنے کام میں ان سے بہت مدد مل سکتی ہے۔ ذیل میں اختصار کے ساتھ ان کا ذکر کیا جاتا ہے:

۷۳۔ اشاریہ سہ ماہی ’’ اقبال‘‘ لاہور، مرتبہ : اختر النساء بزم اقبال لاہور، ۱۹۹۴ء

جلد ۱ تا ۳۶ کے تمام اردو، انگریزی شماروں کا اشاریہ، جسے چار اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے، ۱، شمارہ وار۔ ۲، مصنف وار۔ ۳، موضوع وار۔ ۴، تبصرہ کتب(۱۰)

مجلہ ’’ اقبال‘‘ کے مذکورہ بالا اشاریے سے ہر مضمون کے عنوان، اس کے مصنف اور تعداد صفحات سے اس کی ضخامت کا تو اندازہ ہوتا ہے مگر مضمون کی نوعیت مضمون نگار کے نقطہ نظر اور مغز تحریر کا پتا نہیں چلتا۔ ۔ ۔ ۔ جامعہ پنجاب کے شعبہ اردو میں ایم اے کے مقالات کے طور پر چند ایسے اشاریے تیار کئے گئے ہیں، جن میں ہر مضمون کا خلاصہ بھی شامل ہے۔ ذیل میں ایسے اشاریوں اور فہارس کی نشاندہی کی جا رہی ہے:

۷۴۔ وضاحتی فہرست مقالات اردو اور انگریزی، سہ ماہی رسالہ ’’ اقبال‘‘ جولائی ۱۹۵۲ء تا اکتوبر ۱۹۵۹ء مرتبہ: زاہدہ نزہت، ۱۹۶۷ء

۷۵۔ وضاحتی فہرست مقالات اردو و انگریزی، سہ ماہی رسالہ ’’ اقبال‘‘ جنوری ۱۹۶۰ء تا اپریل ۱۹۶۷ء مرتبہ: زریں اختر زیدی، ۱۹۶۷ء

۷۶۔ بزم اقبال کے سہ ماہی ’’ اقبال‘‘ کی وضاحتی فہرست۔ جنوری ۱۹۶۸ء تا اپریل ۱۹۷۴ء مرتبہ: نیر برلاس، ۱۹۷۳ء

۷۷۔ وضاحتی فہرست، مجلہ ’’ اقبال‘‘ جولائی ۱۹۷۴ء تا اپریل ۱۹۸۹ء مرتبہ: خیر النساء، ۱۹۸۹ء

۷۸۔ اقبال اکادمی پاکستان کے مجلہ ’’ اقبال ریویو‘‘ جنوری ۱۹۶۰ء تا اپریل ۱۹۶۷ء کی وضاحتی فہرست، مرتبہ: ناہید طلعت، ۱۹۶۷ء

۷۹۔ اقبال اکادمی پاکستان کے مجلہ ’’ اقبال ریویو‘‘ جنوری ۱۹۶۸ء تا اکتوبر ۱۹۷۵ء کی وضاحتی فہرست۔ مرتبہ: ثمینہ ناز، ۱۹۷۶ء

۸۰۔ وضاحتی فہرست’’ اقبال ریویو‘‘ ۱۹۷۶ء تا ۱۹۸۶ء مرتبہ: شکیلہ علوی، ۱۹۸۷ء

۸۱۔ ’’ نقوش‘‘ میں ذخیرہ اقبالیات۔ مرتبہ: زاہدہ تبسم، ۱۹۸۷ء

رسالہ ’’ نقوش‘‘ لاہور میں شائع شدہ مضامین، منظومات اور متفرق اقبالیاتی تحریروں کا وضاحتی اشاریہ۔ (۱۱)

۸۲۔ ادارہ تحقیقات اسلامی کے تین مجلوں ’’ فکر و نظر‘‘ اردو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ’’ امہ‘‘ عربی۔ ۔ ۔ ۔ اور Islamic Studiesانگریزی، کا اشاریہ (مرتبہ: ڈاکٹر محمد خالد مسعود) ادارہ تحقیقات اسلامی، اسلام آباد(۱۹۷۶ء) ۱۳ صفحات

۸۳۔ فہرست مضامین اقبالیات، سہ ماہی ’’ اردو‘‘ (مجلہ انجمن ترقی اردو) مشمولہ: ’’ اقبال اور عبدالحق‘‘ (مرتبہ: ممتاز حسن) مجلس ترقی ادب لاہور ۱۹۷۳ء

۸۴۔ رسالہ ’’ ادبی دنیا‘‘ کی فہرست، مشمولہ: ’’ اقبال شناسی اور ادبی دنیا‘‘ مرتبہ: انور سدید، بزم اقبال لاہور ۱۹۸۸ء

۸۵۔ رسالہ ’’ اوراق‘‘ لاہور کی فہرست، مشمولہ:’’ اقبال شناسی اور اوراق‘‘ مرتبہ : ڈاکٹر انور سدید۔ بزم اقبال لاہور، ۱۹۸۹ء

۸۶۔ رسالہ ’’ فنون‘‘ کی فہرست، مشمولہ:’’ اقبال شناسی اور فنون‘‘ مرتبہ: ڈاکٹر سلیم اختر۔ بزم اقبال لاہور ۱۹۸۹ء

۸۷۔ گورنمنٹ کالج لاہور کے مجلہ ’’ راوی‘‘ کی فہرست۔ مرتبہ: رانا جماعت علی خان، مشمولہ: ’’ اقبالیات راوی‘‘ مرتبہ: ڈاکٹر صدیق جاوید گورنمنٹ کالج لاہور یہی فہرست ’’ اقبال شناسی اور راوی‘‘ مرتبہ: رانا جماعت علی خان، بزم اقبال لاہور ۱۹۸۹ء میں بھی شامل ہے۔

۸۸۔ رسالہ ’’ سیارہ‘‘ لاہور کا اشاریہ، مشمولہ:’’ اقبال شناسی اور سیارہ‘‘ مرتبہ: جعفر بلوچ، بزم اقبال لاہور، ۱۹۸۹ء

۸۹۔ رسالہ ’’ نگار‘‘ کراچی کا اشاریہ۔ مرتبہ: سید اظہر الحق حقی۔ مشمولہ:’’ نگار‘‘ اقبال و نیاز نمبر، دسمبر ۱۹۹۰ء یہی اشاریہ ’’ نگار‘‘ کے نومبر، دسمبر ۱۹۷۷ء کے شمارے میں بھی شامل ہے۔

۹۰۔ رسالہ ’’ المعارف‘‘ لاہور کا اشاریہ۔ مرتبہ: اختر النساء۔ مشمولہ: مجلہ ’’ اقبال‘‘ لاہور، اکتوبر ۱۹۹۱ء تا جنوری ۱۹۹۲

۹۱۔ اقبال انسٹی ٹیوٹ سری نگر کے مجلے ’’ اقبالیات‘‘ کا اشاریہ۔ مرتبہ: جاوید اشرف، مشمولہ: ’’ خدا بخش لائبریری جرنل‘‘ پٹنہ شمارہ ۶۳ تا ۶۸، ۱۹۹۱ء یہی فہرست ’’ اقبال‘‘ لاہور جولائی ۱۹۹۳ء میں بھی نقل کی گئی ہے۔

۹۲۔ ماہنامہ ’’ آج کل‘‘ دہلی کا اشاریہ۔ مرتبہ: اختر راہی، مشمولہ مجلہ ’’ اقبال‘‘ لاہور، اکتوبر ۱۹۸۹ء

۹۳۔ رسالہ ’’ سب رس‘‘ کراچی کا اشاریہ۔ مرتبہ: شفقت رضوی، مشمولہ: ’’ اقبال‘‘ لاہور، اکتوبر ۱۹۹۳ء

۹۴۔ رسالہ ’’ ہمایوں ‘‘ کی فہرست مشمولہ ’’ اقبال شناسی اور ہمایوں ‘‘ مرتبہ: سعید بدر بزم اقبال لاہور (۱۹۹۳ء)

۹۵۔ رسالہ ’’ نیرنگ خیال‘‘ کا اشاریہ مشمولہ:’’ اقبال شناسی اور نیرنگ خیال‘‘ مرتبہ: ڈاکٹر طاہر تونسوی۔ بزم اقبال لاہور، ۱۹۹۳ء

۹۶۔ اقبال اکادمی پاکستان کے اردو مجلے ’’ اقبال ریویو‘‘ (جولائی ۱۹۶۰ء تا جنوری ۱۹۸۳ء)کا اشاریہ مرتبہ: افضل حق قرشی، مطبوعہ:’’ اقبال ریویو‘‘ لاہور، جولائی ۱۹۸۳ء

۹۷۔ اشاریہ ’’ اقبال ریویو‘‘ (اقبالیات) (جولائی ۱۹۸۳ء تا جولائی ۱۹۸۶ء) مرتبہ: محمد سہیل عمر، مختار احمد، ۔ مشمولہ ’’ اقبالیات‘‘ لاہور، جنوری ۱۹۸۷ء

۹۸۔ اشاریہ Iqbal Review (۱۹۶۰ء تا ۱۹۸۳ء) مرتبہ: افضل حق قرشی۔ مشمولہ: Iqbal Reviewاکتوبر ۱۹۸۴ء

۹۹۔ اشاریہ Iqbal Review(۱۹۸۳ء تا ۱۹۸۶ء) مرتبہ: محمد سہیل عمر، محمد سعید ہاشمی۔ مشمولہ: Iqbal Reviewلاہور، اپریل تا جون ۱۹۸۷ء

۱۰۰۔ روزنامہ ’’ امروز‘‘ کا اشاریہ مرتبہ: تسلیم احمد تصور۔ مشمولہ: مجلہ ’’ اقبال‘‘ لاہور اکتوبر ۱۹۹۱ء تا جنوری ۱۹۹۳ء

۱۰۱۔ سہ ماہی ’’ العلم‘‘ کراچی کا اشاریہ۔ مرتبہ: پروفیسر رحمت فرخ آبادی۔ مشمولہ: ’’ العلم‘‘ کراچی، جولائی تا دسمبر ۱۹۷۷ء

۱۰۲۔ گورنمنٹ کالج سرگودھا کے مجلے ’’ نوید صبح‘‘ The Dawn اور ’’ ضیا بار‘‘ کی فہرست۔ مشمولہ:’’ اقبال شناسی اور نوید صبح‘‘ مرتبہ: زاہد منیر عامر، بزم اقبال لاہور ۱۹۹۰ء

۱۰۳۔ اسلامیہ کالج سول لائنز لاہور کے مجلہ ’’ فاران‘‘ کا اشاریہ مرتبہ: سیف اللہ خالد، مشمولہ ’’ فاران‘‘ لاہور ’’ اقبال نمبر ۱۹۸۸ئ‘‘ یہ اشاریہ ’’ فاران‘‘ کے گولڈن جوبلی نمبر ۱۹۹۲ء میں بھی شامل ہے۔

۱۰۴۔ رسالہ ’’ فاران‘‘ کراچی کا اشاریہ۔ مرتبہ: صابر کلوروی، مشمولہ: مجلہ ’’ اقبالیات‘‘ لاہور، جولائی ۱۹۸۵ء

۱۰۵۔ رسالہ ’’ اردو‘‘ اور ’’ صحیفہ‘‘ کی فہرست۔ مرتبہ: صابر کلوروی، مشمولہ: ’’ اقبالیات‘‘ لاہور ۱۹۸۸ء

۱۰۶۔ بلوچستان کے کالج مجلوں کی فہرست۔ مشمولہ:’’ اقبال شناسی اور بلوچستان کے کالج میگزین‘‘ جلد دوم۔ مرتبہ: ڈاکٹر انعام الحق کوثر۔ بزم اقبال، لاہور ۱۹۸۹ء

۱۰۷۔ دیال سنگھ کالج لاہور کے مجلہ ’’ افشاں ‘‘ کی فہرست۔ مشمولہ:’’ اقبال شناسی اور افشاں ‘‘ مرتبہ:بیدار ملک۔ بزم اقبال لاہور ۱۹۸۸ء

۱۰۸۔ گورنمنٹ کالج ساہی وال کے مجلہ ’’ ساہی وال‘‘ کا اشاریہ۔ مشمولہ:’’ اقبال شناسی اور مجلہ ساہی وال‘‘ مرتبہ: ڈاکٹر سعادت سعید، بزم اقبال لاہور ۱۹۸۹ء

۱۰۹۔ Islamic Culture حیدر آباد کی فہرست مرتبہ: ڈاکٹر محمد ریاض، مشمولہ:Iqbal Review لاہور، اپریل ۱۹۸۹ء

۱۱۰۔ زمیندار کالج گجرات کے مجلہ ’’ شاہین‘‘ اور ’’ سوچ‘‘ کی فہرست۔ مرتبہ : ڈاکٹر احمد حسین قریشی قلعہ داری، مشمولہ: مجلہ ’’ اقبال‘‘ لاہور اکتوبر ۱۹۹۲ء تا جنوری ۱۹۹۳ء

۱۱۱۔ ’’ قومی زبان‘‘ کراچی میں سالہا سال سے کم و بیش ہر ماہ مختلف رسائل و جرائد کے ادبی تنقیدی مضامین کی فہرست شائع ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں متعدد بار ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری کی مرتبہ، مضامین اقبالیات کی فہرستیں بھی شائع ہوئی ہیں۔ ذیل میں ’’ قومی زبان‘‘ کے ان شماروں کی نشاندہی کی جاتی ہے نومبر ۱۹۷۴ءءاور اور ۔ اپریل ۱۹۷۸ء۔ اکتوبر ۱۹۷۸ء۔ نومبر ۱۹۷۸ء، نومبر ۱۹۷۹ء۔ اکتوبر ۱۹۸۱ء۔ نومبر ۱۹۸۱ء۔ نومبر ۱۹۸۳ء دسمبر ۱۹۹۴ء (۵۰۰ سے زائد مضامین) آخری اشاریہ (دسمبر ۱۹۹۴ء) ڈاکٹر وفا راشدی کا مرتبہ ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ بعض دیگر شماروں میں بھی ایسی فہرستیں چھپی ہوں۔

۱۱۲۔ اشاریہ اقبالیات رسائل و جرائد (جنوری تا دسمبر ۱۹۹۲ء) مرتبہ: خادم علی جاوید مشمولہ: ’’اقبالیات‘‘ لاہور، جنوری تا مارچ ۱۹۹۴ء۔ ۱۹۹۲ء کے دوران میں اخبارات اور رسائل میں شائد شدہ مضامین کا اشاریہ۔

 

 

 

 

               ۷

 

چند ایک موضوعات فہرستیں اور اشاریے بھی شائع ہوئے، مثلاً:

۱۱۳۔ دہلی سے مطبوعہ کتب اقبالیات اور وہاں سے شائع ہونے والے رسائل و جرائد میں اقبالیاتی مضامین اور تبصروں کا اشاریہ، مشمولہ:’’ اقبال اور دلی‘‘ مرتبہ: عبد القوی دسنوی۔ نئی آواز نئی دلی، ۱۹۷۸ء

۱۱۴۔ بھوپال کے اہل قلم کے مطبوعہ مقالات، کتابوں اور ایم اے کے تحقیقی مقالات کی فہرست۔ مشمولہ:’’ اقبال اور دار الاقبال، بھوپال‘‘ از عبد القوی دسنوی۔ نسیم بک ڈپو، لکھنو ۱۹۸۳ء

مگر دسنوی صاحب کی حسب ذیل فہرست، متذکرہ بالا دونوں فہارس سے زیادہ جامع ہے:

۱۱۵۔ ہندوستان میں اقبالیات، مرتبہ: عبد القوی دسنوی۔ اقبال اکادمی پاکستان لاہور، ۸۴ صفحات، اقبالیات پر ہندوستانی اور بھارتی کتابوں، رسائل و جرائد میں مشمولہ مضامین، تبصروں، مراسلوں، خبروں اور تحقیقی مقالوں کا یہ اشاریہ، اولاً ’’ اقبال ریویو‘‘ لاہور (جولائی ۱۹۷۶ء) میں چھپا تھا۔

۱۱۶۔ اقبالیات پر خواتین کے مطبوعہ مضامین کتابوں، پی ایچ ڈی اور ایم اے کے تحقیقی مقالوں کی فہرست۔ مرتبہ: شمیم اختر سیال، مشمولہ:’’ قومی زبان‘‘ کراچی۔ اپریل ۱۹۷۸ء

۱۱۷۔ تنقید اقبال کے اہم تصورات کا توضیحی اشاریہ (اردو کتب کے حوالے سے) مرتبہ: شگفتہ شہناز، تحقیقی مقالہ ایم اے اردو اورینٹل کالج لاہور ۱۹۸۴ء۔ ۔ ۔ ۔ بعض اہم موضوعات (خودی، بے خودی، مرد مومن، عقل و عشق، تعلیم، فن، تصوف، فقر، جمہوریت وغیرہ) پر اردو کتابوں میں شامل تنقیدی مضامین کا توضیحی اشاریہ۔

۱۱۸۔ اشاریہ، تنقید اقبال، بہ حوالہ کتب۔ مرتبہ: قمر عباس۔ تحقیقی مقالہ ایم اے اردو، ا ورینٹل کالج لاہور ۱۹۹۳ء اس میں دو سو سے زائد عنوانات کے تحت اردو کتابوں میں شامل مضامین اقبالیات کے ۴۶۷۲ حوالے جمع کیے گئے ہیں۔

۱۱۹۔ اشاریہ تنقید اقبال، بہ حوالہ رسائل۔ مرتبہ: نجف علی، تحقیقی مقالہ ایم اے اردو، اور ینٹل کالج لاہور ۱۹۹۳ء اس میں ۳۳۷ اردو رسائل و جرائد میں شائع شدہ مضامین اقبالیات کی موضوع وار فہرست مرتب کی گئی ہے۔

۱۲۰۔ مفتاح اقبال، مرتبہ: عبداللہ خاور ، اقبال انسٹی ٹیوٹ، کشمیر یونیورسٹی سری نگر ۱۹۹۴ء ۲۳۵۔ ص کتابوں اور رسالوں میں شائع شدہ مضامین اقبالیات کی موضوعات فہرست۔ ۳۲ عنوانات کے تحت تقریباً پونے چار ہزار حوالے۔

متذکرہ بالا مقالے (نمبر ۱۱۸، ۱۱۹ اور ۱۲۰) ایم اے اور ایم فل کے تحقیق کاروں کے لیے خاصے مفید ہیں۔ ان کی مدد سے با آسانی معلوم ہو سکتا ہے کہ کسی خاص موضوع پر اب تک کیا کیا تحقیقی و تنقیدی مضامین لکھے گئے ہیں۔

 

 

 

 

               ۸

 

بعض انگریزی کتابوں کے آخر میں کتب و مضامین کی جامع اور مفصل فہارس شامل ہیں، مثلاً:

۱۲۱۔ Gabriel’s Wing از این میری شمل (اقبال اکادمی پاکستان، لاہور ۱۹۸۹ء) کے آخر میں ۲۶ صفحات کی کتابیات شامل ہے۔

۱۲۲۔ The Political Philosophy of Iqbal از ڈاکٹر پروین شوکت علی (پبلشرز یونائیٹڈ لاہور، ۱۹۷۸ء) کے آخر میں ۴۶ صفحات کی کتابیات شامل ہے۔

۱۲۳۔ The Poet. Philosopher of Pakistan مرتبہ: حفیظ ملک (کولمبیا یونیورسٹی پریس، نیو یارک، ۱۹۷۱ء) کے آخر میں ۱۴ صفحات کی منتخب کتابیات شامل ہے۔

انگریزی مضامین کی مندرجہ ذیل دو فہرستیں کتابی صورت میں شائع ہوئی ہیں :

۱۲۴۔ A Bibliography of Articles on Iqbalمرتبہ: ملک معین نواز اظہر اسلامک بک سروس لاہور، ۱۹۷۸ء۔ ۱۹۰۰ء سے ۱۹۷۷ء تک کے اخبارات و رسائل میں مطبوعہ تقریباً ۹ سو مضامین کا مصنف وار اشاریہ

۱۲۵۔ Bibliographyمشمولہ Iqbal Studies and Pakistani News papers مرتبہ: تسلیم احمد تصور، بزم اقبال لاہور ۱۹۹۴ء پاکستانی انگریزی اخبارات: ’’مسلم‘‘ اسلام آباد ’’ پاکستان ٹائمز‘‘ لاہور’’ نیوز ڈیلی‘‘ لاہور اور ’’ فرنٹیر پوسٹ‘‘ پشاور ، لاہور میں مطبوعہ ۲۴۲ مضامین اقبالیات کی فہرست۔

 

 

 

 

               ۹

 

اقبال کے سوانحی اشاریے کے ضمن میں حسب ذیل چیزیں ملتی ہیں :

۱۲۶۔ ’’ حیات نامہ اقبال‘‘ مرتبہ: رفیع الدین ہاشمی، مشمولہ: مجلہ ’’ نقوش‘‘ لاہور اقبال نمبر ایک ۱۹۷۷ء حیات اقبال کے اہم واقعات کو تاریخ اور سنین وار بیان کیا گیا ہے۔ (اس کا انگریزی ترجمہ Iqbal : A Chronology of his Life and Worksکے عنوان سے کتابچے کی شکل میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ انگریزی نے شائع کیا ہے، مگر اس پر مرتب اور مترجم کا نام درج نہیں۔ )

۱۲۷۔ ’’ آئینہ ایام اقبال‘‘ مرتبہ: نسیم فاطمہ، لائبریری پروموشن بیورو کراچی، ۱۹۷۷ء یہ حیات اقبال کی ایک میقات ہے جس میں مختلف واقعات کو بہ ترتیب زمانی ضروری تشریح و توضیح اور حوالوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔

۱۲۸۔ ’’ حیات اقبال کی اہم تاریخیں ‘‘ مشمولہ:’’ اقبال، دانائے راز‘‘ عبد

مضاواللطیف اعظمی، مکتبہ جامعہ لمیٹڈ نئی دہلی، ۱۹۷۸ء

۱۲۹۔ ’’ اقبال کا سوانحی اشاریہ‘‘ مرتبہ: نعیم اختر، تحقیقی مقالہ ایم اے اردو، پنجاب یونیورسٹی اور ینٹل کالج لاہور ۱۹۹۳ء اس میں اقبال کے سوانح اور شخصیت پر مختلف کتابوں اور رسائل میں مطبوعہ مضامین کے حوالے تقریباً ۵۵ عنوانات کے تحت مرتب کیے گئے ہے۔

۱۳۰۔ حیات اقبال کا سفر، مرتبہ: ہارون الرشید تبسم، مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور ۱۹۹۲ء تاریخ اور سنین وار حیات اقبال کے واقعات تصانیف اور منظومات کی اشاعتیں وغیرہ۔

 

 

 

 

               ۱۰

 

آخر میں مزید چند مآخذ کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ متعلقہ موضوعات پر تحقیق کے سلسلے میں ان کی حیثیت نہایت کار آمد Tool کی ہے:

۱۳۱۔ ’’ کلام اقبال کے تراجم کا توضیحی اشاریہ‘‘ مرتبہ: شازیہ ظہیر تحقیقی مقالہ ایم اے اردو، اورینٹل کالج لاہور ۱۹۹۲ء اس سے پتا چلتا ہے کہ اقبال کی تصانیف نظم و نثر اور متفرق نظموں اور نثری نگارشات کے تراجم کس قدر اور کن کن زبانوں میں ہوئے ہیں۔ کتابی صورت میں ہیں یا مضمون کی شکل میں کلی تراجم اور جزوی تراجم کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

۱۳۲۔ Descriptive Catalogue of Allama Iqbal’s Personal Library

مرتبہ: محمد صدیق۔ اقبال اکادمی پاکستان لاہور ۱۹۸۳ء یہ ان کتابوں کی توضیحی فہرست ہے جو علامہ اقبال کے زیر مطالعہ رہیں۔ وفات کے بعد ان کے حسب وصیت یہ تاریخی ذخیرہ اسلامیہ کالج لاہور کو منتقل کر دیا گیا۔ اب یہ مذکورہ کالج کی سول لائنز برانچ میں محفوظ ہیں۔

۱۳۳۔ اسی ذخیرہ کتب پر پروفیسر سیف اللہ خالد کا ایک جامع تحقیقی مضمون مع تعلیقات و حواشی اور فہرست ’’ فاران‘‘ لاہور (گولڈن جوبلی نمبر ۱۹۹۲ء) میں شائع ہوا ہے۔ اپنے موضوع پر یہ بھی ایک اہم اور قابل قدر ماخذ ہے۔

 

 

 

 

               ۱۱

 

سطور بالا میں اشاریوں، فہارس اور حوالہ جاتی کتابوں کے جو مآخذ پیش کئے گئے، وہ اقبالیات پر تحقیق کرنے والوں کے لیے کافی و شافی ہیں۔ (معدودے چند حوالے ہم نے چھوڑ دیے ہیں )

پیش کردہ حوالوں میں بھی خاصی تکرار ملے گی، مگر ہم نے ان سب کا اندراج اس لیے کر دیا ہے کہ (یہ سب ۱۳۳ کتابیں، کتابچے، مقالے اور رسالے کسی ایک کتب خانے میں دستیاب نہیں ہوں گے) تحقیق کار کو جس قدر کتابیں اور حوالے مل سکیں، وہ ان کی مدد سے اپنی تحقیق کا آغاز کر دیں۔ ایک سرا بھی ہاتھ آ جائے تو اس کے ذریعے آگے بڑھنا اور مختلف مراحل طے کرنا مشکل نہ ہو گا۔

حقیقت تو یہ ہے کہ مآخذ اور لوازمے کی کمی نہیں کوشش و کاوش اور تلاش و تفتیش میں ’’ گرم دم جستجو‘‘ کا نمونہ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ اقبالیات کا کوئی بھی سکالر، اگر صرف بنیادی مآخذ (علامہ کی تصانیف نظم و نثر) کا مطالعہ شروع کر دے، تو اسے ’’ ہر ورقے دفریست معرفت کردگار‘‘ کے مصداق ہر صفحے پر جہان معنی کی ایک دنیا آباد نظر آئے گی۔

 

 

 

حواشی و تعلیقات

 

۱۔ ڈاکٹر تحسین فراقی نے اس پر ایک محاکمہ کیا ہے۔ دیکھئے ’’ سیارہ‘‘ لاہور خاص شمارہ ۳۴ سالنامہ فروری ۱۹۹۴ء یہ محاکمہ سہ ماہی ’’ اقبالیات‘‘ لاہور جولائی تا ستمبر ۱۹۹۴ء میں بھی نقل کیا گیا ہے۔

۲۔ ہمارے ہاں اخبارات و رسائل اور کتابوں کی خریداری کا رجحان افسوس ناک حد تک کم ہے۔ تکلیف دہ امر تو یہ ہے کہ تحقیق کار اور سکالر بھی (ضروریات زندگی کی سب چیزوں پر روپیہ خرچ کرتے ہیں مگر) خریداری کتب سے بالعموم گریزاں رہتے ہیں حالانکہ کتابیں بھی ان کی ضرورت کی چیزیں اور یہ تا عمر ان کا ساتھ دیں گی کتابیں تحقیق اور حصول علم میں معاون و مددگار ہوتی ہیں اس لیے ان کا حق ہے کہ انہیں خریدا جائے تحقیق کار کے علاوہ ان کے اعزہ و اقربا اور دوست احباب بھی ان سے استفادہ کریں گے بلکہ اگر انہیں احتیاط اور حفاظت سے رکھا گیا تو آئندہ نسلیں بھی انہیں پڑھ کر تحقیق کار کے لیے دعا گو رہیں گی۔

۳۔ الف۔ ان اشاریوں پر راقم الحروف کا ایک محاکمہ دیکھئے اور ینٹل کالج میگزین اقبال نمبر ۱۹۸۹ء ج ۶۳ ش ۱، ۲

ب۔ متذکرہ بالا قابل قدر اشاریوں کے باوجود ایک جامع و مانع اشاریے کی ضرورت باقی ہے کیوں کہ مختلف ناشرین اپنے اپنے طور پر کم و بیش ضخامت والے کلیات چھاپ رہے ہیں۔ موجودہ اشاریے ان سے کماحقہ استفادے میں مدد نہیں دیتے مثلاً: اردو اور فارسی کلیات کے دو اہم ایڈیشن اقبال اکادمی نے شائع کیے ہیں (نمبر ایک ب اور ۲ ب) ان کی تعداد اشاعت خاصی زیادہ ہے۔ ظاہری گٹ اپ اور صحت متن کے اعتبار بھی یہ دیگر ناشرین کے نسخوں سے کہیں زیادہ اطمینان بخش اور صحیح تر ہیں آئندہ انہی ایڈیشنوں (نمبر ایک ب اور ۲ ب) کی اشاعت بلکہ وسیع تر اشاعت کا امکان ہے، مگر افسوس ہے کہ ان کے آخر میں کسی طرح کے اشاریے موجود نہیں ہیں۔

راقم نے امسال ایم اے اردو کے مقالے کے طور پر ’’ کلیات اقبال‘‘ اردو کا ایک جامع اشاریہ تیار کرانا شروع کیا ہے۔ یہ مصاریع کی انضباطی ترتیب کے مطابق ہو گا اور اس میں اردو کلام کے تین اشاعتوں کے حوالے دیے جائیں گے:

۱۔ قدیم نسخوں (۱۹۷۳ء سے ماقبل) کے صفحات نمبر

۲۔ شیخ غلام علی ایڈیشن (۱۹۷۳ء اور ما بعد) کے صفحات نمبر

۳۔ اقبال اکادمی کے عوامی ایڈیشن کے صفحات نمبر

۴۔ راقم نے ایم اے اردو کے تحقیقی مقالے کے طور پر متروک کلام کا ایک اشاریہ بھی تیار کرانا شروع کیا ہے۔ یہ مصاریع کی ترتیب کے مطابق ہو گا، اور اس میں باقیات شعر اقبال کے چار مجموعوں ’’ رخت سفر‘‘ (نمبر ۳، الف اور ب) ’’ باقیات اقبال‘‘ (نمبر۴ ب)’’ سرود رفتہ‘‘ (نمبر ۵) اور ’’ نوادر اقبال‘‘ (مرتبہ: عبدالغفار شکیل، علی گڑھ ۱۹۶۲ء) کے صفحات نمبر درج ہوں گے۔

۵۔ مولف (ڈاکٹر صابر کلوروی) پشاور یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے منسلک ہیں اور وہ اس مقالے کو اشاعت کے لیے تیار کر رہے ہیں۔

۶۔ اس پر ڈاکٹر حسین فراقی کا ایک تبصرہ دیکھئے ’’ اقبالیات‘‘ لاہور، جولائی تا ستمبر ۱۹۸۶ء

۷۔ اس پر ایک تبصرہ راقم الحروف کی کتاب ’’ اقبالیاتی جائزے‘‘ (گلوب پبلشرز لاہور ۱۹۹۰ء) میں دیکھئے صفحات ۶۰ تا ۶۳

۸۔ اس کا ایک نسخہ مرکزی کتب خانہ جامعہ پنجاب نیو کیمپس لاہور میں اور دوسرا نسخہ اور ینٹل کالج لاہور کی لائبریری میں محفوظ ہے۔ مقالہ نگار نے ۱۵۴+۲۶=۱۸۰ مقالات کی ایک فہرست تیار کر کے اشاعت (و استفادہ عام) کے لیے مدیر ’’ اقبالیات‘‘ لاہور کو بھیج رکھی ہے۔

۹۔ ایک بہت بڑا اقبالیاتی کتب خانہ اقبال اکادمی پاکستان کا ہے۔ یہ ایوان اقبال (ایجرٹن روڈ لاہور) میں واقع ہے۔ اقبالیات پر غالباً یہ سب سے بڑا ذخیرہ کتب ہے۔ افسوس ہے اس کی کوئی چھپی ہوئی فہرست دستیاب نہیں۔ اگر کوئی تحقیق کار، محض اسی ایک کتب خانے کو علمی استفادے کا ذریعہ بنا لے تو اس کی بہت سی مشکلات حل ہو سکتی ہیں اور تحقیقی کام میں خاطر خواہ پیش رفت ہو سکتی ہے۔

اقبال اکادمی کے ذکر سے یہ وضاحت مناسب ہو گی کہ یوں تو پاکستان کے متعدد ناشرین دیگر موضوعات کے ساتھ اقبال پر بھی کتابیں شائع کرتے ہیں مگر وفاقی حکومت کا ادارہ اقبال اکادمی پاکستان (لاہور) اور پنجاب حکومت کا ادارہ بزم اقبال (لاہور) زیادہ تر اقبالیاتی کتابیں ہی چھاپتا ہے۔ تحقیق کار کو اقبالیات کی رفتار اشاعت، نیز نئی کتابوں کی نوعیت سے واقف اور برابر آگاہ رہنا چاہیے۔ اس کے لیے ان اداروں کی تازہ فہارس کتب حاصل کر کے انہیں مستقلاً زیر نگاہ رکھنا بڑی افادیت کا باعث ہو گا۔

اقبالیات تازہ سے آگاہی کے لیے ایک دو اور ذرائع سے استفادہ بھی سود مند ہو گا۔ اول: اقبال اکادمی کے علمی مجلے ’’ اقبالیات‘‘ Iqbal Review اور بزم اقبال کے مجلے ’’ اقبال‘‘ کے تازہ شمارے (ان کے بیشتر مضامین اقبالیات ہی سے متعلق ہوتے ہیں۔ راقم کے خیال میں اقبالیات کے ہر طالب علم اور محقق کو ان مجلوں کا مستقل قاری اور خریدار ہونا چاہیے۔ )

دوم: اقبالیات کے سالانہ جائزوں کے آخر میں دی جانے والی فہارس (راقم نے ۱۹۸۴ء سے اقبالیات کے سالانہ جائزے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ۱۹۸۵ء ۱۹۸۶ء اور ۱۹۸۷ء تا ۱۹۸۹ء کے جائزے کتابی صورت میں چھپ چکے ہیں جن کے آخر میں کتابوں اور بعض صورتوں میں کتابوں کے ساتھ اس برس کے مضامین کی فہرستیں بھی شامل ہیں )

۱۰۔ اس اشاریے کی مرتب (اختر النساء) نے ’’ اقبال ریویو‘‘ اور ’’ اقبالیات‘‘ لاہور کا اشاریہ بھی تیار کیا ہے جو اقبال اکادمی پاکستان لاہور سے جلد شائع ہونے والا ہے۔

۱۱۔ زیر نظر مضمون میں مذکور اشاریوں پر مشتمل ایم اے کے تحقیقی مقالات (Thesis) مختلف اساتذہ کی نگرانی میں تیار کئے گئے۔ ان کے نام یہ ہیں۔

نمبر۷۴، ۷۵=ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار

نمبر۷۸=ڈاکٹر ناظر حسن زیدی

نمبر ۷۶، ۷۹=ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی

نمبر ۶۱، ۷۷، ۸۰، ۸۱، ۱۱۷، ۱۱۸، ۱۲۹، ۱۳۱ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی۔

حاشیہ ۳ میں جس مقالے کا ذکر کیا گیا ہے، وہ تیار ہو چکا ہے۔ ۔ ۔ اس کے کوائف حسب ذیل ہیں :

۱۳۴۔ اشاریہ ’’ کلیات اقبال‘‘ اردو۔ مرتبہ: یاسمین رفیق، تحقیقی مقالہ ایم اے اردو ۱۹۹۶ء

حاشیہ ۴ میں جس مقالے کا ذکر آیا ہے وہ بہ صورت ذیل تیار ہوا ہے:

۱۳۵ ’’ باقیات اقبال‘‘ کا اشاریہ، مرتبہ: شازیہ مظفر تحقیقی مقالہ ایم اے اردو ۱۹۹۶ء یہ پورے متروک کلام کا نہیں، صرف ’’ باقیات اقبال‘‘ مرتبہ: عبد الواحد معینی محمد عبداللہ قریشی، اشاعت سوم ۱۹۷۸ء کا اشاریہ ہے۔

رفیع الدین ہاشمی

۲۳ مارچ ۱۹۹۶ء

٭٭٭

ماخذ:

http://www.iqbalcyberlibrary.net/txt/3397.txt

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید