FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

عہد نامہ قدیم

 

               ۲۱۔کتاب: واعظ

 

 

 

               جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

 

 

 

 

 

باب:   1

 

1 یہ واعظ کی باتیں  ہیں  : واعظ داؤد  کا بیٹا اور یروشلم کا بادشاہ تھا۔

2 واعظ کا کہنا ہے  کہ ہر شئے  باطل ہے  اور بیکار ہے۔ مطلب یہ ہے  کہ ہر بات بے  معنیٰ ہے۔

3 اس کی زندگی میں  انسان جو کڑی محنت کرتے  ہیں  ان سے  انہیں  کیا سچ مچ فائدہ ہوتا ہے ؟ نہیں۔

4 ایک پشت جاتی ہے  اور دوسری پشت آ تی ہے   لیکن زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے۔

5 سورج طلوع ہوتا ہے  اور پھر غروب ہو جاتا ہے  اور پھر سورج جلد ہی اپنی طلوع کی جگہ کو چلا جاتا ہے۔

6 ہوا جنوب کی جانب بہتی ہے  اور چکر کھا کر شمال کی طر ف پھر تی ہے۔ ہوا ایک چکر میں  گھومتی رہتی ہے۔ یہ سدا چکر مارتی ہے  اور اپنے  گشت کے  مطابق دورہ کر تی ہے۔

7 سبھی ندیاں  بہہ کر سمندر میں  گرتی ہیں۔ لیکن پھر بھی سمندر کبھی نہیں  بھرتا۔ تب ندیاں  واپس اس جگہ کو جاتی ہیں  جہاں  سے  وہ بہہ کر آتی ہیں۔

8 سب چیزیں  تھکا دینے  وا لی ہیں  اس لئے  آدمی  اس کا بیان نہیں  کر سکتا۔ آنکھ جو دیکھتی ہے  اس سے  کبھی آسودہ نہیں  ہو تی اور کان جو سنتا ہے  اس سے  کبھی مطمئن نہیں  ہو تا۔

9 آغاز سے  ہی چیزیں  جیسی تھیں  ویسی ہی بنی ہوئی ہیں  سب کچھ ویسے  ہی ہوتا رہے  گا جیسے  ہمیشہ سے  ہوتا آ رہا ہے۔ اس زندگی میں  کچھ بھی نیا نہیں  ہے۔

10 کوئی شخص کہہ سکتا ہے   "دیکھو! یہ بات نئی ہے  ” لیکن وہ بات تو ہمیشہ سے  ہو رہی تھی وہ تو ہم سے  بھی پہلے  سے  ہو رہی تھی۔

11 جو کچھ بھی ماضی میں  ہوا اسے  یاد نہیں  کیا جاتا ہے۔ جو کچھ مستقبل میں  ہو گا آنے  وا لی نسل کے  لوگ اسے  یاد نہیں  کریں  گے۔

12 میں  ایک واعظ ڈ یروشلم میں  اسرائیل کا بادشاہ تھا۔

13 اور میں  نے  اپنا دل لگا کر جو کچھ آسمان کے  نیچے  کیا جاتا ان سب کی تفتیش و تحقیق کروں۔ خدا نے  بنی آدم کو سخت دُکھ دیا ہے  وہ مشقت میں  مبتلا رہیں۔

14 میں  نے  زمین پر ہونے  وا لی سب چیزوں  پر نظر ڈالی اور اس نتیجے  پر پہنچا کہ ساری چیزیں  بے  معنی ہیں۔یہ اتنا ہی نا امید ہے  جیسے  ہوا کو پکڑنے  کی کوشش کر نا۔

15 اگر کوئی چیز ٹیڑھی ہے  تو اسے  سیدھی نہیں  کی جا سکتی۔ اور اگر کوئی چیز غائب ہے  تو تم یہ نہیں  کہہ سکتے  کہ یہ چیز وہاں  ہے۔

16 میں  نے  اپنے  آپ  سے  کہا ” میں  بہت دانشمند ہوں  مجھ سے  پہلے  یروشلم میں  جن بادشاہوں  نے  سلطنت کی ہے   میں  ان سب سے  زیادہ دانشمند ہوں  اور میں  جانتا ہوں  کہ اصل میں  دانش اور حکمت کیا ہے ؟ ”

17 لیکن جب میں  نے  حکمت کے  جاننے  اور حماقت و جہالت کے  سمجھنے  پر دل لگایا تو معلوم کیا کہ یہ بھی ہوا کو پکڑنے  کے  جیسا ہے۔

18 کیوں  کہ زیادہ حکمت کے  ساتھ غم بھی بہت آتا ہے۔ وہ شخص جو زیادہ حکمت حاصل کرتا ہے  وہ زیادہ غم بھی حاصل کرتا ہے۔

 

 

 

باب:   2

 

1 میں  نے  اپنے  آپ  سے  کہا ” آؤ مجھے  مسرت اور خوشی کا جائزہ لینے  دو۔” لیکن میں  نے  جانا کہ یہ بھی بیکار ہے۔

2 ہر وقت ہنستے  رہنا بھی حماقت ہے  ہنسی دل سے  میرا کوئی بھلا نہیں  ہو سکا۔

3 اس لئے  میں  نے  ارادہ کیا کہ میں  اپنے  جسم کو مئے  سے  اور اپنے  دماغ کو حکمت سے  بھر لو ں۔ میں  نے  اس بے  وقوفی کی کو شش کی کیوں  کہ میں  خوش ہونے  کا راستہ تلاش کرنا چاہتا تھا۔میں  دیکھنا چاہتا تھا کہ لوگوں  کی زندگی کے  چند دنوں  کے  دوران اچھا کیا ہے۔

4 پھر میں  نے  بڑے  بڑے  کام کرنے  شروع کئے  میں  نے  اپنے  لئے  عمارتیں  بنائیں  اور تاکستان لگائے۔

5 میں  نے  باغیچے  لگوائے  اور باغ تیار کئے۔ اور میں  نے  ہر قسم کے  میویدار درخت لگوائے۔

6 میں  نے  اپنے  لئے  تالاب بنوائے  کہ ان میں  سے  باغ کے  درختوں  کا ذخیرہ سینچوں۔

7 میں  نے  غلاموں  اور لونڈیوں  کو خریدا غلام میرے  گھر میں  پیدا ہوئے۔ اور جتنے  مجھ سے  پہلے  یروشلم میں  تھے  میں  ان سے  کہیں  زیادہ مال مویشی اور بھیڑ دونوں  کا مالک تھا۔

8 میں  نے  سونا اور چاندی اور بادشاہوں  اور صوبوں  کا خزانہ اپنے  لئے  جمع کیا میں  نے  دونوں  مرد اور عورت شاعروں  اور گلو کاروں  کو رکھا اور ہر طرح کی عیش و عشرت کو حاصل کیا۔ میرے  پاس وہ ساری چیزیں  تھی جو کوئی بھی لینا نہیں  چاہتے  تھے۔

9 میں  بہت دولتمند اور معروف ہو گیا۔ مجھ سے  پہلے  یروشلم میں  جو کوئی بھی رہتا تھا میں  نے  اس سے  زیادہ شوکت حاصل کی۔ میری دانشمندی ہمیشہ میری مدد کیا کر تی تھی۔

10 میری آنکھوں  نے  جو کچھ دیکھا اور چا ہا اسے  میں  نے  اپنے  لئے  حاصل کیا۔میں  نے  ہمیشہ اپنے  دل کی ساری خوشی کو پو را کیا۔ میں  جو کچھ بھی کرتا میرا دل ہمیشہ اس سے  خوش رہا کرتا اور یہ شادمانی میری محنت کا صلہ تھی۔

11 پھر میں  نے  ان سب کاموں  پر جو میرے  ہاتھوں  نے  کئے  تھے  اوراس مشقت پر جو میں  نے  کام کرنے  میں  اٹھائی تھی تو میں  سمجھ گیا کہ میں  نے  جو کیا وہ بیکار اور وقت کی بر بادی ہے۔ یہ ویسا ہی ہے  جیسے  ہوا کو پکڑنے  کی کوشش کر نا۔ ان ساری چیزوں  سے  حاصل کرنے  کے  لئے  کچھ بھی نہیں  جسے  ہم لوگ زندگی میں  کرتے  ہیں۔

12 جتنا ایک بادشاہ کر سکتا ہے  اس سے  زیادہ اور کوئی بھی شخص نہیں  کر سکتا۔تم جو کچھ بھی کرنا چاہتے  ہو وہ سب کچھ کوئی بادشاہ اب تک کر چکا بھی ہو گا۔ میری سمجھ میں  آ گیا کہ ایک بادشاہ جن کاموں  کو کرتا ہے  وہ سب بھی بیکار ہے۔ اس لئے  میں  نے  پھر دانشمند بننے  احمق بننے  اور سنکی پن کے  کاموں  کو کرنے  کے  با رے  میں  سوچنا شروع کیا۔

13 میں  نے  دیکھا کہ دانشمندی حماقت سے  اسی طرح بہتر ہے  جیسے  گہری تاریکی سے  روشنی بہتر ہے۔

14 یہ ویسے  ہی جیسے  ایک دانشمند شخص کہ وہ کہاں  جا رہا ہے  اسے  دیکھنے  کے  لئے  اپنی دانشمندی کا استعمال اپنی آنکھوں  کی طرح کرتا ہے  لیکن ایک احمق شخص اس شخص کی مانند ہے   جو اندھیرے  میں  چل رہا ہے۔ لیکن میں  نے  یہ بھی دیکھا کہ احمق اور دانشمند دونوں  کا خاتمہ ایک جیسا ہوتا ہے۔

15 تب میں  نے  دل میں  کہا "جیسے  احمق پر حادثہ ہوتا ہے  ویسے  ہی مجھ پر ہو گا پھر میں  کیوں  زیادہ دانشور ہوا؟ ” اس لئے  میں  نے  اپنے  آپ  سے  کہا دانشمند بننا بھی بیکار ہے۔ ”

16 دانشمند اور احمق دونوں  ہی مر جائیں  گے  اور لوگ ہمیشہ کے  لئے  نہ تو دانشمند کو یا د رکھیں  گے  اور نہ ہی احمق کو۔ انہوں  نے  جو کچھ کیا تھا لوگ اسے  آگے  چل کر بھلا دیں  گے  اس طرح دانشمند اور احمق اصل میں  ایک جیسے  ہی ہیں۔

17 اس کے  سبب مجھے  زندگی سے  نفرت ہو گئی۔ جب یہ خیال آتا ہے  کہ اس زندگی میں  جو کچھ ہے  سب بیکار ہے۔ ویسا ہی جیسے  ہوا کو پکڑنے  کی کوشش کرنا۔میں  غمزدہ ہو گیا۔

18 میں  نے  جو سخت محنت کی تھی اس سے  نفرت کر نا شروع کر دیا۔ میں  نے  دیکھا کہ میری سخت محنت کا پھل اس شخص کے  لئے  چھوڑا جائے  گا جو کہ میرے  بعد آئیں  گے۔

19 اور کون جانتا ہے  کہ وہ دانشمند ہو گا یا احمق؟ لیکن تب وہ ان ساری چیزوں  جن کے  لئے  میں  نے  سخت محنت اور دانشمندی سے  کام کیا اور اس پر اختیار رکھے  گا۔ یہ بھی بیکار ہے۔

20 اس لئے  میں  نے  جو بھی محنت کی تھی ان سب کے  با رے  میں  بہت دُکھی ہوں۔

21 آدمی  اپنی دانشمندی علم و ہنر کے  ساتھ کامیابی سے  سخت محنت کر سکتا ہے۔ لیکن وہ ان چیزوں  کو جس کا وہ مالک ہے  ان وارثوں  کے  لئے  چھوڑ جائیں  گے  جنہوں  نے  بالکل ہی محنت نہیں  کی ہے۔ یہ بھی بیکار ہے۔ اور ایک عظیم حادثہ ہے۔

22 اپنی زندگی میں  ساری مشقت اور جد و جہد کے  بعد آخر ایک انسان کو اصل میں  کیا ملتا ہے ؟

23 کیوں  کہ اس کے  لئے  عمر بھر غم ہے  اور اس کی محنت ماتم ہے  بلکہ اس کا دل رات کو بھی آرام نہیں  پاتا ہے  یہ سب بھی بیکار ہے۔

24 انسان کے  لئے  کھانے   پینے  اور اپنے  کام میں  خوشی حاصل کرنے  سے  بڑھ کر کچھ بھی اچھا نہیں  ہے۔ میں  نے  دیکھا ہے  یہ بھی خدا کی طرف سے  آتا ہے۔

25 کیوں  کہ کون اس کے  بغیر کھا سکتا ہے  اور خوشی منا سکتا ہے۔

26 کیوں  کہ جو بھی خدا کو خوش کرتا ہے   تو خدا اس کو حکمت علم اور خوشی دیتا ہے۔ لیکن وہ گنہگاروں  کو سامان جمع کرنے  اور لے  جانے  کا کام دیتا ہے۔ خدا بُرے  لوگوں  سے  لے  لیتا ہے  اور جسے  وہ دینا چاہتا ہے  دے  دیتا ہے۔ یہ سب بیکار ہے۔ اور یہ ہوا کو پکڑنے  کی کو شش کرنے  کے  جیسا ہے۔

 

 

 

باب:   3

 

1 ہر چیز کا ایک صحیح وقت ہے  اور اس زمین پر ہر بات ایک صحیح وقت پر ہو تی ہے۔

2 پیدا ہونے  کا ایک وقت مقرر ہے  اور مر جانے  کا ایک وقت مقرر ہے  درخت لگانے  کا بھی ایک وقت مقرر ہے  اور لگائے  ہوئے  کو اکھاڑنے  کا ایک وقت مقرر ہے۔

3 بیمار نے  کا بھی وقت ہے  شفا دینے  کا بھی وقت ہے۔ تباہ کرنے  کا بھی وقت مقرر ہے  اور بنانے  کا بھی وقت مقرر ہے۔

4 رونے  کا بھی وقت ہے  اور ہنسنے  کا بھی وقت ہے۔ غمزدہ رہنے  کا بھی وقت ہے  اور خوشی سے  ناچنے  کا بھی وقت مقرر ہے۔

5 پتھر پھینکنے  اور پھر اسے  جمع کرنے  کا بھی ایک وقت ہے۔ گلے  ملنے  اور پھر دور رہنے  کا بھی ایک وقت مقرر ہے۔

6 حاصل کرنے  کا ایک وقت ہے  اور کھو دینے  کا بھی ایک وقت ہے  رکھ چھوڑنے  کا ایک وقت ہے  اور پھر پھینک دینے  کا بھی ایک وقت ہے۔

7 پھاڑنے  کا ایک وقت ہے  اور سینے   کا ایک وقت ہے  چپ رہنے  کا ایک وقت ہے  اور بولنے  کا ایک وقت ہے۔

8 محبت کا ایک وقت ہے  اور عداوت کا ایک وقت ہے  جنگ کا ایک وقت ہے  اور امن کا بھی ایک وقت ہے۔

9 لوگوں  کو اپنی ساری سخت محنت سے  کیا حاصل ہوتا ہے ؟ نہیں ! کیوں  کہ جو ہوتا ہے  وہ تو ہو گا ہی۔

10 میں  نے  اس سخت دکھ کو دیکھا جو خدا نے  بنی آدم کو دیا ہے  کہ وہ مشقت میں  مبتلا رہیں۔

11 خدا نے  ہم لوگوں  کو اس دنیا کے  با رے  میں  سوچنے  کی صلاحیت دی ہے۔ لیکن خدا جن چیزوں  کو کرتا ہے  اسے  ہم پوری طرح کبھی نہیں  سمجھ سکتے۔ پھر بھی خدا ہر ایک چیز کو صحیح اور صحیح وقت پر کرتا ہے۔

12 میں  محسوس کرتا ہوں  کہ لوگوں  کے  لئے  سب سے  بہتر یہ ہے  کہ اپنے  آپ  میں  خوشی منائے  اور جب تک جیتا رہے  اچھا کام کرے۔

13 خدا چاہتا ہے  کہ ہر شخص کھائے  پئے  اور اپنی محنت سے  فائدہ اٹھاتا رہے۔ یہ باتیں  خدا کی جانب سے  حاصل شدہ تحفہ ہیں۔

14 میں  جانتا ہوں  کہ خدا جو کچھ بھی کرتا ہے  وہ ابدا لآباد نہیں  ہے۔ لوگ اپنے  کاموں  میں  نہ تو کچھ جوڑ سکتے  ہیں  اور نہ ہی کچھ لے  سکتے  ہیں۔ اس لئے  لوگ خدا کے  کام میں  حصہ نہیں  لے  سکتے۔ خدا نے  ایسا اس لئے  کیا کہ لوگ اس کا احترام کریں۔

15 جواب ہو رہا ہے  وہ پہلے  بھی ہو چکا ہے  جو کچھ آگے  ہو گا وہ پہلے  بھی ہوا تھا اور خدا گذشتہ کو پھر طلب کرتا ہے۔

16 اس دنیا میں  میں  نے  یہ باتیں  بھی دیکھی ہیں۔عدالت گاہ میں  ظلم ہے  اور صداقت کے  مکان میں  شرارت ہے۔

17 اس لئے  میں  اپنے  دل سے  کہا ” ہر بات کے  لئے  خدا نے  ایک وقت مقرر کیا ہے  انسان جو کچھ کرتا ہے  اس کی عدالت کرنے  کے  لئے  بھی خدا نے  ایک وقت مقرر کیا ہے  خدا اچھے  اور بُرے  لوگوں  کا فیصلہ کرے  گا۔”

18 لوگ ایک دوسرے  کے  ساتھ جو کچھ کرتے  ہیں  ان کے  با رے  میں  میں  نے  سوچا اور اپنے  آپ سے  کہا "خدا چاہتا ہے  کہ لوگ اپنے  آپ  کو اپنے  روپ میں  دیکھیں  جس روپ میں  وہ جانوروں  کو دیکھتے  ہیں۔”

19 ویسا ہی لوگوں  اور جانوروں  کے  ساتھ بھی ہوتا ہے۔ ایک ہی مقّدر دونوں  کا انتظار کر رہا ہے۔ جس طرح لوگ مرتے  ہیں  اسی طرح جانور بھی مرتے  ہیں۔ سب میں  ایک ہی ” سانس” ہے۔ لوگوں  کو جانوروں  پر کوئی برتری حاصل نہیں  ہے۔ جیسا کہ ہر چیز بے  معنی ہے۔

20 انسانوں  اور جانوروں  کے  جسم کا خاتمہ ایک ہی طرح سے  ہوتا ہے۔ وہ مٹی سے  پیدا ہوئے  ہیں  اور خاتمہ کے  بعد وہ مٹی میں  سما جاتے  ہیں۔

21 کون جانتا ہے  کہ انسان کی روح کے  ساتھ کیا ہو تی ہے ؟ کیا کوئی جانتا ہے  کہ ایک انسان کی روح خدا کے  پاس جا تی ہے  جبکہ ایک جانور کی روح نیچے  اتر کر زمین میں  سماجاتی ہے ؟

22 پس میں  نے  دیکھا کہ انسان کے  لئے  اسے  بہتر کچھ نہیں  کہ وہ اپنے  کاروبار میں  خوش رہے۔ اس لئے  کہ یہی اس کا حصّہ بخرہ ہے  کیونکہ کون اسے  واپس لائے  گا کہ جو کچھ اس کے  بعد ہو گا اسے  دیکھ لے۔

 

 

 

 

باب:   4

 

1 تب میں  نے  لوٹ کر اس تمام مظالم پر جو دنیا میں  ہوتے  ہیں  نظر کی اور مظلوموں  کے  آنسوؤں  کو دیکھا ان کو تسلی دینے  وا لا کوئی نہ تھا اور ان پر ظلم کرنے  والے  زبردست تھے  لیکن ان کو تسلی دینے  وا لا کوئی نہ تھا۔

2 میں  ان لوگوں  کی زیادہ تعریف کرتا ہوں  جو کہ مر چکے  ہیں  بہ نسبت ان لوگوں  کے  جو ابھی تک زندہ ہیں۔

3 ان لوگوں  کے  لئے  یہ باتیں  اور بھی بہتر ہیں  جو پیدا ہوتے  ہی مر گئے۔ کیوں ؟ کیونکہ انہوں  نے  اس دنیا میں  جو برائیاں  ہو رہی ہیں  انہیں  دیکھا ہی نہیں۔

4 تب میں  نے  ان سارے  کاموں  کو دیکھا جو لوگ ہنر مندی اور کامیابی سے  کرتے  ہیں۔لوگ کامیاب ہونے  کی کوشش کرتے  ہیں۔ اور دوسروں  سے  بہتر ہو نا چاہتے  ہیں  کیونکہ لوگ ایک دوسرے  سے  حسد کرتے  ہیں۔ یہ بھی بیکار ہے  اور ہوا کو پکڑنے  کی کوشش کرنے  جیسا ہے۔

5 کچھ لوگ کہا کرتے  ہیں  ” ہاتھ پر ہاتھ باندھ کر بیٹھے  رہنا یہ بھی اور کچھ نہیں  کرنا حماقت ہے  اگر کام نہیں  کرو گے  تو بھو کے  مر جاؤ گے۔ ”

6 جو کچھ مُٹھی بھر تمہارے  پاس ہے  اس میں  خوش رہنا بہتر ہے  بجائے  اس کے  کہ زیادہ سے  زیادہ پانے  میں  لگے  رہنا یہ بھی ہوا کے  پیچھے  دوڑ لگانے  کے  جیسا ہے۔

7 پھر میں  نے  ایک اور بات دیکھی جس کا کوئی مطلب نہیں  ہے۔

8 کوئی اکیلا ہے  اور اس کے  ساتھ کوئی دوسرا نہیں۔ا سکا نہ بیٹا ہے  نہ بھائی ہے  جب بھی اس کی ساری محنت کی انتہا نہیں  اور اس کی آنکھیں  دولت سے  سیر نہیں  ہو تی۔ وہ کہتا ہے   ” میں  کس کے  لئے  محنت کرتا اور اپنی جان کو عیش و عشرت سے  محروم رکھتا ہوں ؟ ” یہ بھی باطل ہے  ہاں  یہ سخت دکھ ہے۔

9 ایک شخص سے  دو شخص بہتر ہوتے  ہیں  جب وہ شخص مل کر ساتھ ساتھ کام کرتے  ہیں  تو جس کام کو وہ کرتے  ہیں  اس کام سے  انہیں  زیادہ فائدہ ملتا ہے۔

10 کیونکہ اگر وہ گرے  تو دوسرا اپنے  ساتھی کو اٹھا لے  گا لیکن اس پر افسوس جو اکیلا ہے  جب وہ گرتا ہے  کیونکہ دوسرا نہیں  جو اٹھا کر اسے  کھڑا کرے۔

11 اگر دو شخص ایک ساتھ سوتے  ہیں  تو ان میں  گرماہٹ رہتی ہے  مگر اکیلا سوتا ہوا شخص کبھی گرم نہیں  ہو سکتا۔

12 اگر کوئی ایک پر غالب ہو تو دو اس کا سامنا کر سکتے  ہیں  اور اس کی ٹیڑھی ڈوری جلدی نہیں  ٹوٹتی۔

13 مسکین لیکن دانشمند بچہ اس عمر رسیدہ بے  وقوف بادشاہ سے  بہتر ہے  جس نے  نصیحت سننا ترک کر دیا ہے۔

14 نو عمر ہو سکتا ہے  وہ حکمران اس سلطنت میں  غریبی میں  پیدا ہوا ہو اور ہو سکتا ہے  وہ قید خانہ سے  چھوٹ کر ملک پر حکومت کرنے  کے  لئے  آیا ہو۔

15 لیکن اس دنیا میں  میں  نے  لوگوں  کو دیکھا ہے  اور میں  یہ جانتا ہوں  کہ لوگ اس دوسرے  نو عمر حکمراں  کی پیروی کریں  گے  اور وہی نیا بادشاہ بن جائے  گا۔

16 بہت سے  لوگ اس نو عمر کے  پیچھے  ہو لیتے  ہیں  لیکن آگے  چل کر وہ لوگ بھی اسے  پسند نہیں  کریں  گے  اس لئے  یہ سب بھی بیکار ہے۔ یہ ویسے  ہی ہے  جیسے  ہوا کو پکڑنے  کی کوشش کرنا۔

 

 

 

باب:   5

 

1 جب تم خدا کی عبادت کرو تب تو ہوشیار رہو کیوں  کہ خدا کی باتوں  کو سننا احمقوں  کے  جیسا قربانیاں  پیش کرنے  سے  بہتر ہے۔ اس لئے  کہ وہ یہ نہیں  سمجھتے  کہ وہ بدی کرتے  ہیں۔

2 بولنے  میں  جلد بازی نہ کر اور تیرا دل جلد بازی سے  خدا کے  حضور کچھ نہ کہے  کیوں  کہ خدا آسمان پر ہے  تو زمین پر اس لئے  تیری باتیں  مختصر ہوں  یہ کہاوت سچی ہے۔

3 زیادہ فکر سے  بُرے  خواب آیا کرتے  ہیں  اور زیادہ بولنے  سے  حماقت ظاہر ہو تی ہے۔

4 جب تم خداسے  وعدہ کرتے  ہو تو اس وعدہ کو کرنے  میں  دیر نہ کر کیوں  کہ وہ احمقوں  سے  خوش نہیں  ہے  تم اپنے  وعدہ کو پو را کرو۔

5 ایسے  وعدے  جو پو را کرنے  کے  قابل نہ ہو اس سے  بہتر ہے  کہ وعدہ نہ کریں۔

6 تم اپنے  منہ کو گناہ کرنے  کے  لئے  اپنی رہنمائی نہ کرنے  دو۔ کاہن کی مو جود گی میں  یہ مت کہو کہ ” میرے  کہنے  کا مطلب یہ نہیں  تھا۔ تمہاری باتوں  کی وجہ سے  خدا کیوں  غصّہ ہو گا اور جن چیزوں  کے  لئے  تم نے  کام کیا کیوں  برباد کرے  گا؟

7 اپنے  بیکار کے  خوابوں  اور شیخی سے  مصیبتوں  میں  مت پڑو۔ تجھے  خدا کی ستائش کرنی چاہئے۔

8 اگر تم کسی ملک میں  غریب لوگوں  کو دبے  کچلے  دیکھو اور اسے  انصاف نہ مل رہا ہو تو تم اس سے  حیران مت ہو۔ایک اعلیٰ عہدیدار پر اعلیٰ تر عہدیدار کی نظر رہتی ہے  لیکن ان سب میں  ایک سب سے  عظیم ہے۔

9 یہاں  تک کہ بادشاہ بھی نفع کا حصّہ حاصل کرتا ہے۔ ملک کی دولت ان کے  درمیان تقسیم کی جا تی ہے۔

10 وہ شخص جو پیسوں  سے  محبت کرتا ہے  وہ اس پیسوں  سے  جو اس کے  پاس ہے  مطمئن نہیں  ہو گا۔ وہ شخص جو دولت سے  محبت کرتا ہے  جب زیادہ سے  زیادہ حاصل کر لیتا ہے  تب بھی اس کا دل نہیں  بھرتا ہے۔ اس لئے  یہ بھی بیکار ہے۔

11 کسی شخص کے  پاس جتنی زیادہ دولت ہو گی اسے  خرچ کرنے  کے  لئے  اس کے  پاس اتنی ہی زیادہ "دوست” ہوں  گے۔ اس لئے  اس دولتمند شخص کو اصل میں  حاصل کچھ نہیں  ہوتا ہے۔ وہ اپنی دولت کو صرف دیکھتا رہتا ہے۔

12 محنتی کی نیند میٹھی ہو تی ہے  خواہ وہ تھوڑا کھائے  خواہ بہت۔ لیکن دو لت کی فراوانی دولتمند کو سونے  نہیں  دیتی ہے۔

13 بہت دُکھ کی بات ہے  جسے  میں  نے  اس دنیا میں  دیکھا ہے۔ دیکھو ایک شخص مستقبل کے  لئے  اپنا مال بچا کر رکھتا ہے۔

14 اور کچھ آفت کے  سبب وہ ساری چیز کھو دیتا ہے۔ اور اس کے  پاس اپنے  بیٹے  کو دینے  کے  لئے  کچھ بھی نہیں  ہو گا۔

15 جس طرح وہ اپنی ماں  کے  پیٹ سے  نکلا اسی طرح ننگا جیسا کہ آیا تھا پھر جائے  گا اور اپنی محنت کی اجرت میں  کچھ نہ پائے  گا جسے  وہ اپنے  ہاتھ میں  لے  جائے۔

16 یہ بڑے  دکھ کی بات ہے  کہ یہ دنیا اسے  اسی طرح چھوڑنی ہے  جس طرح وہ آیا تھا۔”اس لئے  ہوا کو پکڑنے  کی کوشش کرنے  سے  کسی شخص کے  ہاتھ کیا آتا ہے ؟ ”

17 اس کے  دن غموں  اور پریشانیوں  سے  بھرے  ہوئے  ہیں۔آخرکار وہ ناراض بیزار اور بیمار ہو جاتا ہے۔

18 میں  نے  دیکھا کہ یہ خوب ہے  بلکہ خوشنما ہے  کہ آدمی  کھائے  اور پئے  اور اپنی ساری محنت سے  جو وہ دنیا میں  کرتا ہے  اپنی تمام عمر جو خدا نے  اس کو بخشی ہے  راحت اٹھائے  کیونکہ یہی اس کا حصّہ ہے۔

19 اگر خدا کسی کو مال و اسباب بخشتا ہے  اور اسے  توفیق دیتا ہے  کہ اس میں  کھائے  اور اپنا حصّہ لے  اور اپنی محنت سے  شادمان رہے  تو یہ خدا کی جانب سے  اس کے  لئے  ایک بخشش ہے  اسے  اس کا مزہ لینا چاہئے۔

20اس لئے  ایسا شخص کبھی یہ سوچتا ہی نہیں  کہ زندگی کتنی مختصر ہے  کیونکہ خدا اس شخص کو ان کاموں  میں  ہی لگائے  رکھتا ہے  جن کاموں  کے  کرنے  میں  اس شخص کو مزہ حاصل ہوتا ہے۔

 

 

 

 

باب:   6

 

 

1 میں  نے  دنیا میں  ایک اور بات دیکھی ہے  وہ ہے  برائی۔ یہ بُرائی انسانیت پر بہت بھاری ہے۔

2 خدا کسی شخص کو بہت دھن و دولت دیتا ہے  اور عزت بخشتا ہے۔ یہاں  تک کہ اس کو کسی چیز کی جسے  اس کا جی چاہتا ہے  کمی نہیں  ہے  تو بھی خدا نے  اسے  توفیق نہیں  دی کہ اسے  جی بھر کے  کھائے  یا اپنی دولت سے  خوشی منائے  کیوں  کہ اصل میں  کوئی اجنبی اس کی دولت کا استعمال کرتا ہے۔ یہ بے  عقل اور بیکار بھی ہے۔

3 ایک آدمی  کا سو بیٹا ہو اور لمبے  عرصے  تک جیتا رہے۔ لیکن اگر وہ ان چیزوں  سے  مطمئن نہ ہو اور وہ اپنی موت کے  بعد دفنا یا بھی نہ جائے۔ تو مجھے  یہ ضرور کہنا چاہئے  کہ اس آدمی  کے  مقابلے  میں  وہ بچہ بہتر ہے  جو پیدا ہونے  کے  بعد فوراً مر جاتا ہے۔

4 اگر چہ کے  اس طرح کے  بچے  کی پیدائش بیکار ہے  وہ اندھیرا میں  دفنایا جاتا اور اس کا نام بھُلا دیا جاتا ہے۔

5 اس بچے  نے  کبھی سورج تو دیکھا ہی نہیں  اس بچے  نے  کبھی کچھ نہیں  جانا مگر اس شخص کی بہ نسبت جس نے  خدا کی دی ہوئی چیزوں  کو کبھی خوشی سے  نہیں  لی اس بچے  کو زیادہ چین ملتا ہے۔

6 وہ شخص چا ہے  دو ہزار برس جئے  مگر وہ زندگی کی خوشی نہیں  اٹھاتا کیا سب کے  سب ایک ہی جگہ نہیں  جاتے ؟

7 ایک شخص لگاتار کام کرتا ہی رہتا ہے  کیوں ؟ کیوں  کہ اسے  اپنی آرزوئیں  پوری کرنی ہیں۔لیکن وہ تو خوش کبھی نہیں  ہو تا۔

8 اس طرح ایک دانشمند شخص بھی ایک احمق شخص سے  بہتر نہیں  ہے۔ بہتر وہ ہے  جو کہ غریب انسان بنا ہے  جو جانتا ہے  کہ کس طرح زندگی کو اسی کے  مطابق قبول کرے۔

9 وہ چیزیں  جو تمہارے  پاس ہیں  ان میں  خوش رہنا بہتر ہے  بجائے  اس کے  کہ اور خواہش لگی رہے۔ ہمیشہ کی خواہش کرتے  رہنا بے  معنی ہے۔ یہ ویسے  ہی ہے  جیسے  ہوا کو پکڑنے  کی کوشش کرنا۔

10 جو کچھ ہوتا ہے  وہ اس کا ارادہ پہلے  ہی طئے  کر لیا جاتا ہے۔ اور انسانوں  کی قسمت جانی جا چکی ہے۔ اور وہ اس آدمی  سے  بحث نہیں  کر سکتا جو اس سے  زیادہ طاقتور ہے۔ وہاں  بہت ساری باتیں  ہوئی ہیں  جو زیادہ سے  زیادہ بے  معنی ہو جا تی ہے۔ اس لئے  اس میں  کسی آدمی  کے  لئے  کیا فائدہ رکھا ہے۔

11

12 کون جانتا ہے  کہ اس زمین پر انسان کی مختصر سی زندگی میں  اس کے  لئے  سب سے  اچھا کیا ہے ؟ اس کی زندگی تو چھاؤں  کی مانند ڈھل جا تی ہے۔ بعد میں  کیا ہو گا کوئی نہیں  بتا سکتا۔

 

 

 

باب:   7

 

 

1 نیک نامی سب سے  اچھے  عطر سے  بہتر ہے  اور مرنے  کا دن پیدا ہونے  کے  دن سے  بہتر ہے۔

2 ماتم کے  گھر جانا ضیافت کے  گھر میں  داخل ہونے  سے  بہتر ہے  کیوں  کہ سب لوگوں  کا انجام یہی ہے  اور جو زندہ ہے  اپنے  دل میں  اس پرسوچے  گا۔

3 مایوسی ہنسی سے  بہتر ہے  کیوں  کہ چہرے  کی اداسی سے  دل اچھا ہو جاتا ہے۔

4 عقلمند آدمی  موت کے  بارے  میں  سوچتا ہے  لیکن احمق کا جی عشرت خانے  میں  لگا ہے۔

5 احمق کی ستائش سے  دانا کی ڈانٹ بہتر ہے۔

6 احمق کی ہنسی بیکار ہے۔ یہ ہانڈی کے  نیچے  جلتے  ہوئے  کا نٹوں  کی طرح ہے۔ یہ اتنی جلدی جل جا تی ہے  کہ ہانڈی بھی گرم نہیں  ہو تی۔

7 لوگوں  پر ظلم کر کے  حاصل کی ہوئی دولت دانا کو بھی احمق بنا دیتی ہے  اور رشوت عقل کو تباہ کر دیتی ہے۔

8 کسی چیز کا خاتمہ اس کے  شروع کرنے  سے  بہتر ہے۔ صبر تکبر سے  بہتر ہے۔

9 جلد ی غصّہ میں  مت آؤ کیوں  کہ غصّہ احمق کے  دل میں  رہتا ہے۔

10 تو یہ نہ کہہ ” گذرے  ہوئے  دنوں  میں  زندگی بہتر تھی۔” کیوں  کہ تو دانشمندی سے  اس امر کی تحقیق نہیں  کرتا۔

11 حکمت بہتر ہے  اگر تمہارے  پاس جائیداد بھی ہے۔ سچ مچ میں  عقلمند ضرورت سے  زیادہ دولت حاصل کریں  گے۔

12 روپیہ کی طرح حکمت بھی حفاظت کرتی ہے  لیکن حکمت کے  علم کا فائدہ یہ ہے  کہ عقلمند کو زندہ رکھتی ہے۔

13 خدا کی کوششوں  پر غور کرو۔دیکھو! خدا نے  جو ٹیڑھا بنایا ہے  اسے  تم سیدھا نہیں  کر سکتے  ہو۔

14 جب زندگی اچھی ہو تو اس سے  شادماں  رہو۔ اور جب زندگی تکلیف دہ ہو تو یہ یاد رکھ کہ خدا اچھا اور تکلیف سے  بھرا دونوں  وقت ہمیں  دیا ہے۔ اور کوئی نہیں  جانتا ہے  کہ مستقبل میں  کیا ہو گا۔

15 اپنی مختصر سی زندگی میں  میں  نے  سب کچھ دیکھا ہے  میں  نے  دیکھا ہے  نیک لوگ جوانی میں  ہی مر جاتے  ہیں  میں  نے  دیکھا ہے  کہ بُرے  لوگ طویل عمر تک زندہ رہتے  ہیں۔

16 ضرورت سے  زیادہ نیک نہ بنو اور حکمت میں  اعتدال سے  باہر نہ جاؤ۔ اس کی کیا ضرورت ہے  کہ تم اپنے  آپ  کو بر باد کرو۔ ضرورت سے  زیادہ بدکردار مت بنو اور نہ ہی احمق بنو ورنہ وقت سے  پہلے  ہی تم مر جاؤ گے۔

17

18 تھوڑا یہ بنو اور تھوڑا وہ۔یہاں  تک کہ خدا ترس بھی کچھ اچھا کریں  گے  تو کچھ برا بھی۔

19 حکمت صاحب حکمت کو شہر کے  دس حاکموں  سے  زیادہ زور آور بنا دیتی ہے  کیوں  کہ زمین پر ہر کوئی ایسا راستباز انسان نہیں  کہ نیکی ہی کرے  اور خطا نہ کرے۔

20

21 لوگ جو باتیں  کرتے  رہتے  ہیں  ان سب پر کان مت دو ہو سکتا ہے  تم اپنے  نو کر کو ہی اپنے  بارے  میں  بُری باتیں  کہتے  سنو۔

22 اور تم جانتے  ہو کہ تم نے  بھی کئی موقعوں  پردوسروں  کے  بارے  میں  بری باتیں  کہی ہیں۔

23 ان سب باتوں  کے  بارے  میں  میں  نے  اپنی حکمت اور خیالات کا استعمال کیا ہے۔ میں  نے  کہا کہ میں  دانشمند ہوں  گا۔ لیکن یہ تو نا ممکن ہے۔

24 میں  سمجھ نہیں  پاتا کہ باتیں  ویسی کیوں  ہیں  جیسی وہ ہیں۔کسی کے  لئے  بھی یہ سمجھنا بہت مشکل ہے۔

25 میں  نے  مطالعہ کیا اور ساری چیزوں  کی کڑی آزمائش کی۔میں  نے  ہر شئے  کے  اسباب کو جاننے  کی کو شش کی جو کہ میں  نہیں  جانتا تھا۔ لیکن جو میں  نے  جانا وہ یہ کہ بُرا ہو نا بے  وقوفی ہے  اور بے  وقوف ہو نا پا گل پن ہے۔

26 تب میں  نے  سمجھا کہ وہ عورت جو پھندے  کی طرح خطرناک ہو غم اور تلخی کا باعث ہو سکتی ہے  جو کہ موت سے  بھی زیادہ بری ہے۔ اس کا دل جال کی طرح ہے۔ اور اس کا ہاتھ زنجیروں  کی مانند ہے۔ وہ شخص جن کے  ساتھ خدا خوش ہے  وہ اس سے  بچایا جائے  گا۔لیکن ایک گنہگار اس کا شکار ہو گا۔

27 واعظ کہتا ہے   ” ان سبھی باتوں  کو ایک ساتھ اکٹھا کر کے  میں  نے  سب کے  سامنے  رکھا یہ دیکھنے  کے  لئے  کہ میں  کیا جواب پا سکتا ہوں ؟ جوابوں  کی کھوج میں  تو میں  آج تک ہوں۔ ہزاروں  کے  بیچ میں  مجھے  کم سے  کم ایک اچھا آدمی  تو ملا۔لیکن میں  ایک اچھی عورت کو پانے  میں  ناکام ہو گیا۔

28

29 ” ایک بات کا مجھے  پتہ چلا ہے۔ خدا نے  لوگوں  کو نیک ہی بنایا تھا۔ لیکن لوگوں  نے  برائی کے  کئی راستے  ڈھونڈ لئے۔ ”

 

 

 

باب:   8

 

 

1 دانشمند کی کسی بات کی تفسیر کرنا کون جانتا ہے ؟ انسان کی حکمت اس کے  چہرے  کو روشن کرتی ہے  اور اس کے  چہرے  کی سختی اس سے  بدل جا تی ہے۔

2 میں  تم سے  کہتا ہوں  کہ تمہیں  ہمیشہ بادشاہ کا حکم ماننا چاہئے  ایسا اس لئے  کرو کیوں  کہ تم نے  خدا سے  وعدہ کیا تھا۔

3 بادشاہ کے  آگے  جلدی مت کرو اور اس کے  حضور سے  غائب نہ ہو اور کسی بری بات پر اصرار نہ کرو کیوں  کہ وہ جو کچھ چاہتا ہے  کرتا ہے۔

4 احکامات دینے  کا بادشاہ کو حق ہے  کوئی نہیں  پوچھ سکتا ہے  کہ وہ کیا کر رہا ہے۔

5 جو شخص بادشاہ کے  حکم کو مانتا ہے  وہ محفوظ رہے  گا لیکن ایک دانشمند شخص موقع اور محل سے  واقف ہوتا ہے  اور وہ یہ بھی جانتا ہے  کہ صحیح وقت پر کیا کرنا چاہئے۔

6 اس لئے  معاملہ کا ایک صحیح وقت اور صحیح اصول ہے  تب بھی انسانوں  کے  لئے  مصیبت بہت زیادہ ہے۔

7 آگے  چل کر کیا ہو گا یہ یقین نہ ہونے  پربھی اسے  وہ کرنا چاہئے  کیوں  کہ آئندہ کیا ہو گا یہ تو اسے  کوئی بتا ہی نہیں  سکتا۔

8 کوئی بھی رُوح کو قابو کرنے  کی قوت نہیں  رکھتا ہے۔ یہاں  تک کہ کسی کو اپنی موت کے  دن پر بھی اختیار نہیں  ہے۔ یہ سب کے  اختیار سے  با ہر ہے۔ اسے  نہ جد و جہد سے  چھٹکا را ہو گا اور نہ ہی برائی سے  جس میں  کہ وہ ڈوبا ہوا ہے۔

9 یہ سب کچھ دیکھا میں  نے  اپنے  دل میں  غور کیا کہ اس دنیا میں  کیا ہو رہا ہے   میں  نے  دیکھا کہ لوگ لوگوں  کے  اوپر حکومت کرنے  اور انہیں  تکلیف دینے  کے  اختیار کو پانے  کے  لئے  جد و جہد کر رہے  ہیں۔

10 اس کے  علاوہ میں  شریروں  کی تدفینوں  میں  شامل ہوا۔ وہ لوگ جو کہ قبرستان سے  گھر واپس ہو رہے  تھے  تو وہ اس مرے  ہوئے  برے  شخص کی تعریف میں  بولتے  ہوئے  جاتے  تھے  جس نے  اپنے  شہر میں  برے  کاموں  کو کئے  تھے   یہ سب کچھ بھی بے  معنی ہے۔

11 کبھی کبھی لوگ جو برے  کام کرتے  ہیں  ان کے  لئے  انہیں  فوراً سزا نہیں  ملتی ہے  ان کی سزائیں  آہستہ آہستہ آتی ہیں  اور ان کے  سبب دوسرے  لوگ بھی برے  کام کرنے  لگتے  ہیں۔

12 کوئی گنہگار چا ہے  سینکڑوں  گناہ کرے  اور چا ہے  اس کی عمر کتنی ہی طویل ہو لیکن پھر بھی میں  یہ جانتا ہوں  کہ جو خدا کی عزت کرتے  ہیں  بہتر ہیں  کیوں  کہ وہ ان سے  ڈرتے  ہیں۔

13 برے  لوگ خدا کی ستائش نہیں  کرتے  ہیں  اس لئے  ایسے  لوگ اصل میں  اچھی چیزوں  کو حاصل نہیں  کرتے  ہیں۔ ان کی زندگی غروب آفتاب کے  وقت طویل ہوتے  ہوئے  سایہ کی مانند بڑی نہیں  ہو گی۔

14 زمین پر کچھ بیکار کی چیزیں  کی گئی کبھی کبھی اچھے  لوگوں  کو وہ حاصل ہوتا ہے  جس کے  مستحق شریر لوگ ہیں۔اسی طرح سے  کبھی کبھی برے  اور شریر لوگ وہ حاصل کرتے  ہیں  جس کے  اچھے  لوگ مستحق ہیں۔ میں  نے  کہا کہ وہ بھی بیکار تھا۔

15 تب میں  نے  خوشی اور شادمانی کی تعریف کی کیوں  کہ دنیا میں  انسان کے  لئے  کوئی چیز اس سے  بہتر نہیں  کہ کھائے  پئے  اور خوش رہے۔ کیوں  کہ یہ اس کی محنت کے  دوران میں  اس کی زندگی کے  تمام ایام میں  جو خدا نے  دنیا میں  اسے  بخشی اس کے  ساتھ رہے  گی۔

16 اس زندگی میں  لوگ جو کچھ کرتے  ہیں  اس کا میں  نے  نہایت توجہ کے  ساتھ مطالعہ کیا ہے۔ میں  نے  دیکھا کہ لوگ کتنے  مصروف ہیں۔ وہ رات دن کام میں  لگے  رہتے  ہیں  اور تقریباً وہ سوتے  ہی نہیں  ہیں۔

17 تب میں  نے  خدا کے  سارے  کام پر نگاہ کی اور جانا کہ انسان اس کام کو جسے  روئے  زمین پر خدا نے  کیا ہے  دریافت نہیں  کر سکتا۔ اگر چہ انسان کتنی ہی محنت سے  اس کی تلاش کرے  پر کچھ دریافت نہ کر پائے  گا۔ اگر کوئی دانشمند شخص کہے  کہ میں  خدا کے  کئے  ہوئے  کام کا دریافت کر سکتا ہوں  تو یہ جھو ٹ ہے  کوئی بھی شخص ان سب باتوں  کو سمجھ نہیں  سکتا ہے۔

 

 

 

باب:   9

 

 

1 میں  نے  ان سبھی باتوں  کے  بارے  میں  نہایت غور سے  سوچا ہے  اور دیکھا ہے  کہ صادق اور دانشمند لوگوں  کے  ساتھ جو ہوتا ہے  اور وہ جو کام کرتے  ہیں  ان پر خدا کا ہاتھ ہے۔ لوگ نہیں  جانتے  کہ انہیں  محبت ملے  گی یا نفرت۔ اور لوگ نہیں  جانتے  ہیں  کہ کل کیا ہونے  وا لا ہے۔

2 لیکن ایک بات ایسی ہے  جو ہم سب کے  ساتھ ہو تی ہے۔ ہم سبھی مرتے  ہیں  موت نیکو کار کو بھی آتی ہے  اور بُرے  لوگوں  کو بھی صادقوں  کو بھی موت آتی ہے  اور جو پاک نہیں  ہیں  انہیں  بھی۔ وہ بھی مرتے  ہیں  لوگ جو قربانیاں  پیش کرتے  ہیں  اور وہ بھی مرتے  ہیں  جو قربانیاں  پیش نہیں  کرتے  ہیں۔ جیسا نیکو کار ہے  ویسا ہی گنہگار ہے۔ وہ شخص جو خدا سے  خاص وعدہ کرتا ہے  وہ بھی ویسے  ہی مرتا ہے  جیسے  وہ شخص جو وعدہ کرنے  سے  گھبراتا ہے۔

3 زندگی میں  جو کچھ بھی ہوتا ہے  اس میں  سب سے  بری بات یہ ہے  کہ سبھی لوگوں  کا خاتمہ ایک ہی طرح ہوتا ہے  اس کے  ساتھ ہی یہ بھی بری بات ہے  کہ لوگ زندگی بھر ہمیشہ ہی بُرے  اور احمقانہ خیالات میں  پڑے  رہتے  ہیں  اور آخر میں  مر جاتے  ہیں۔

4 ہر اس شخص کے  لئے  جو ابھی زندہ ہے  ایک امید ہے۔ اس سے  کوئی فرق نہیں  پڑتا کہ وہ کون ہے۔ یہ کہاوت سچی ہے۔

5 زندہ لوگ جانتے  ہیں  کہ انہیں  مرنا ہے۔ لیکن مرے  ہوئے  تو کچھ بھی نہیں  جانتے  ہیں  اور ان کے  لئے  کچھ اجر نہیں۔ لوگ انہیں  جلدی ہی بھول جاتے  ہیں۔

6 کسی شخص کے  مر جانے  کے  بعد اس کی محبت عداوت اور حسد سب نیست و نابود ہو جاتے  ہیں۔ مرا ہوا شخص کے  لئے  زمین پر جو کچھ بھی ہو رہا ہے  اس میں  اس کا کوئی حصّہ بخرہ نہیں۔

7 اس لئے  اب تم جاؤ اور اپنا کھانا کھاؤ اور خوش رہو۔ اپنی مئے  پیو اور خوش رہو کیوں  کہ خدا تمہارے  اعمال کو قبول کر چکا ہے۔

8 اچھا لباس پہنو اور حسین نظر آؤ۔

9 جس بیوی سے  تم محبت کرتے  ہو اس کے  ساتھ زندگی کا مزہ لینے  کی کو شش کرو اپنی مختصر سی زندگی کے  سبھی دنوں  میں  لطف اٹھانے  کی کوشش کرو۔ کیونکہ زندگی میں  تمہارے  لئے  یہی بہت ہے۔ اور اس دنیا میں  یہ تمہاری مشقت ہے۔

10 ہر وقت کرنے  کے  لئے  تمہارے  پاس کام ہے  اسے  تم جتنا اچھا سے  کر سکتے  ہو کرو۔ قبر میں  تو کوئی کام ہو گا ہی نہیں۔ وہاں  نہ تو فکر ہو گی نہ علم اور نہ حکمت۔ اور موت کے  اس مقام کو ہم سبھی تو جاتے  رہے  ہیں۔

11 کچھ باتیں  ہیں  جو کہ اس زندگی میں  جائز نہیں۔ سب سے  زیادہ تیز دوڑنے  وا لا ہی ہمیشہ دوڑ نہیں  جیتتا۔اسی طرح جنگ میں  زور آور کو ہی ہمیشہ فتح نہیں  ہو تی ہے۔ سب سے  زیادہ اس دانشمند شخص کو شاید ہمیشہ روٹی نہیں  ملتی ہے۔ بہت ذہین آدمی  شاید ہمیشہ دولت نہیں  حاصل کر سکتا۔ایک عالم شخص ہمیشہ اس عزت کو نہیں  پا سکتا جس کا کہ وہ مستحق ہے۔ جب وقت آتا ہے  تو ہر ایک کے  ساتھ بری چیزیں  ہو تی ہیں !

12 کیوں  کہ انسان نہیں  جانتا ہے  کہ کل کیا ہو گا جس طرح مچھلیاں  جو مصیبت کے  جال میں  گرفتار ہو تی ہیں  اور جس طرح چڑیا پھندے  میں  پھنس جا تی ہیں  اور وہ یہ نہیں  جانتے  ہیں  کہ کیا ہو گا اسی طرح بنی آدم بھی بد بختی کے  جال میں  پھنس جاتے  ہیں  جو کہ اچانک ان پر آ پڑتی ہیں۔

13 اس زندگی میں  میں  نے  ایک شخص کو ایک حکمت کا کام کرتے  ہوئے  دیکھا ہے  اور مجھے  یہ بہت اہم لگا ہے۔

14 ایک چھوٹا سا شہر ہوا کرتا تھا اس میں  تھوڑے  سے  لوگ رہا کرتے  تھے۔ ایک بہت بڑے  بادشاہ نے  اس کے  خلاف جنگ کی اور شہر کے  چاروں  طرف اپنے  سپاہی لگا دیئے۔

15 اسی شہر میں  ایک دانشمند شخص رہتا تھا وہ بہت غریب تھا لیکن اس نے  اس شہر کو بچانے  کے  لئے  اپنی حکمت کا استعمال کیا۔ جب شہر کی مصیبت ٹل گئی اور سب کچھ ختم ہو گیا تو لوگوں  نے  اس غریب شخص کو بھلا دیا۔

16 تب میں  نے  کہا کہ حکمت زور سے  بہتر ہے  تو بھی مسکین کی حکمت کی تحقیر ہو تی ہے  اور اس کی باتیں  سنی نہیں  جا تی۔

17 آہستگی سے  کہی گئی دانشمند کی کچھ ہی باتیں  زیادہ بہتر ہو تی ہیں  بر خلاف اس مشورے  سے  جو احمقوں  کے  سردار سے  سنی جا تی ہے۔

18 حکمت لڑائی کے  ہتھیاروں  سے  بہتر ہے  لیکن ایک گنہگار بہت سی نیکی کو برباد کر دیتا ہے۔

 

 

 

باب:   10

 

 

1 مردہ مکھیاں  عطّار کے  عطر کو بدبو دار کر دیتی ہیں  اور تھوڑی سی حماقت حکمت و عزت کو مات کر دیتی ہے۔

2 دانشمند کے  خیالات اسے  صحیح راہ پرلے  چلتے  ہیں۔ لیکن احمق کے  خیالات اسے  برے  راستے  پرلے  چلتے  ہیں۔

3 احمق جب راستے  میں  چلتا ہے  تو اس کے  چلنے  کے  انداز سے  احمق پن ظاہر ہوتا ہے۔ جس سے  ہر ایک شخص دیکھ لیتا ہے  کہ وہ احمق ہے۔

4 تمہارا حاکم تم پر غضبناک ہے  بس اسی سبب سے  اپنا کام کبھی مت چھوڑو۔ اگر تم خاموش اور مددگار بنے  رہو تو تم بڑی بڑی غلطیوں  کو سدھار سکتے  ہو۔

5 اور اب دیکھو! یہاں  ایک بُری چیز ہے  جسے  میں  نے  اس دنیا میں  دیکھا ہے۔ یہ ایک طرح کی غلطی ہے  جسے  ایک حکمراں  نے  کیا ہے۔

6 احمقوں  کو اہم عہدے  دے  دیئے  جاتے  ہیں  اور دولتمندوں  کو ایسے  کام دیئے  جاتے  ہیں  جن کی کوئی اہمیت نہیں  ہو تی۔

7 میں  نے  دیکھا ہے  کہ نوکر گھوڑوں  پر سوار ہو کر پھرتے  ہیں  اور سردار نوکروں  کی مانند زمین پر پیدل چلتے  ہیں۔

8 وہ شخص جو کوئی گڑھا کھودتا ہے  اس میں  گر بھی سکتا ہے۔ وہ شخص جو کسی دیوار کو گراتا ہے  اسے  سانپ ڈس بھی سکتا ہے۔

9 ایک شخص جو بڑے  بڑے  پتھروں  کو ڈھکیلتا ہے  ان سے  چو ٹ بھی کھا سکتا ہے  اور وہ شخص جو درختوں  کو کاٹتا ہے  اس کے  لئے  یہ بھی خطرہ بھی بنا رہتا ہے  کہ درخت اس کے  اوپر ہی نہ گر جائے۔۔

10 اگر کلہاڑی کند ہو جائے  اور اگر اس کی دھار تیز نہ ہو۔ تو کاٹنے  والے  کو لکڑی کاٹنے  کے  لئے  طاقت کا استعمال کرنا پڑے  گا۔ لیکن دانشمندی سے  ہر کام آسان ہو جا تا۔

11 شاید کہ کوئی شخص یہ جانتا ہے  کہ کیسے  سانپ کو قابو کر دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر سانپ اس آدمی  کو اس وقت کا ٹ لیتا ہو جس وقت کہ وہ آدمی  اس سانپ کو سحرزدہ نہ کیا ہو تو اس کی دانشمندی کسی کام کی نہیں  ہے  اصلی دانشمندی اسی طرح کی ہے۔

12 دانشمند کا کلام شادمانی بخشتا ہے  لیکن احمق کے  کلام سے  نقصان ہوتا ہے۔

13 ایک احمق حماقت آمیز باتیں  کہہ کر ہی شروعات کرتا ہے  اور آخر میں  وہ پا گل پن سے  بھری ہوئی باتوں  سے  خود کوہی نقصان پہنچا لیتا ہے۔

14 ایک احمق ہر وقت جو وہ کرنا چاہتا ہے  اسی کی باتیں  کرتا رہتا ہے  لیکن آگے  کیا ہو گا یہ تو کوئی نہیں  جانتا۔ آئندہ کیا ہونے  جا رہا ہے  یہ تو کوئی بتا ہی نہیں  سکتا۔

15 احمق اتنا چالاک نہیں  کہ اپنے  گھر کا راستہ پا جائے  اس لئے  اس کو تو عمر بھر سخت کام کرنا ہے۔

16 کسی ملک کے  لئے  یہ بہت برا ہے  کہ اس کا بادشاہ کسی بچے  جیسا ہو۔ اور کسی ملک کے  لئے  یہ بہت برا ہے  کہ اس کا حاکم اپنا سارا وقت کھانے  میں  ہی گذارتا ہے۔

17 لیکن کسی ملک کے  لئے  یہ بہت اچھا ہے  کہ اس کا بادشاہ شریف زادہ ہو کسی ملک کے  لئے  یہ بہت اچھا ہے  کہ اس کا سردار اپنے  کھانے  اور پینے  پر قابو رکھتا ہو۔ وہ حکمران مضبوط ہونے  کے  لئے  کھاتے  پیتے  ہیں  نہ کہ متوالے  ہو جانے  کے  لئے۔

18 اگر کوئی شخص کام کرنے  میں  بہت سست ہے  تو اس کا گھر ٹپکنا شروع کر دے  گا اور اس کے  گھر کی چھت گرنے  لگے  گی۔

19 لوگ خوشی کے  لئے  ضیافت کرتے  ہیں  اور مئے  زندگی کو اور زیادہ خوشی سے  بھر دیتی ہے  مگر روپیہ کے  چکر میں  سبھی پڑے  رہتے  ہیں۔

20 تم اپنے  دل میں  بھی بادشاہ پر لعنت نہ کرو اور اپنی خوابگاہ میں  بھی مالدار پر لعنت نہ کرو کیوں  کہ ہوائی چڑیا بات کولے  اُڑے  گی اور سردار اس کو کھول دے  گا۔

 

 

 

 باب:   11

 

 

1 تم جہاں  بھی جاؤ بہتر کام کرو تھوڑے  وقت کے  بعد تمہارے  اچھے  کام وا پس لوٹ کر تمہارے  پاس آئیں  گے۔

2 جو کچھ تمہارے  پاس ہے  اس کا کچھ حصہ سات آٹھ لوگوں  کو دے  دو کیوں  کہ تم نہیں  جانتے  کہ زمین پر کیا بلا آئے  گی۔

3 کچھ باتیں  ایسی ہیں  جن کے  بارے  میں  تم یقین کر سکتے  ہو جیسے  بادل بارش سے  بھرے  ہیں  تو وہ زمین پر پانی بر سائے  گا۔ اگر کوئی پیڑ گرتا ہے  چا ہے  داہنی طرف گرے  چا ہے  بائیں  طرف گرے  لیکن وہ وہیں  پڑا رہے  گا جہاں  وہ گرا ہے۔

4 اگر کوئی شخص لگاتار بہتر موسم کا انتظار کرتا رہتا ہے  تو وہ اتنا بیج کبھی بو نہیں  سکتا۔ اور اسی طرح اگر کوئی شخص لگاتار اس بات سے  ڈرتا رہتا ہے  کہ ہر بادل برسے  گا تو وہ اپنی فصل کبھی نہیں  کا ٹ سکے  گا۔

5 تم نہیں  جان سکتے  کہ ماں  کے  رحم کے  اندر بچہ کی ہڈی میں  زندگی کی سانس کیسے  جا تی ہے۔ اسی طرح تم خدا کے  کام سے  بے  خبر ہو۔ دراصل وہ اکیلا ہی سب کچھ کرتا ہے۔

6 صبح کو اپنا بیج بو نا شروع کرو اور شام تک نہ رکو۔ کیوں  کہ تو نہیں  جانتا کہ ان میں  سے  کونسا تمہیں  امیر بنائے  گا۔ ہو سکتا ہے  سب کچھ جو تم کرو گے  تیرے  لئے  فائدہ مند ہو۔

7 زندہ رہنا اچھا ہے  سورج کی روشنی دیکھنا بہتر ہے۔

8 ہاں  اگر آدمی  برسوں  زندہ رہے  تو ان میں  خوشی کرے  لیکن تاریکی کے  دنوں  کو یاد رکھے  کیوں  کہ وہ بہت ہوں  گے۔ سب کچھ جو آتا ہے  وہ بطلان ہے۔

9 اس لئے  اے  نو جوانو! جب تک تم جوان ہو خوشی مناؤ مسرور ہو! اور جو تمہارا دل چاہے  وہی کرو۔ جو تمہاری آرزو ہے  وہ کرو۔ لیکن یاد رکھو تمہارے  ہر ایک عمل کے  لئے  خدا تمہارا فیصلہ کرے  گا۔

10 اپنے  غصہ کو اپنے  اوپر اختیار رکھنے  مت دو۔ اور اپنے  جسم کو بھی گناہ کرنے  مت دو تم زیادہ وقت تک جوان نہیں  رہو گے۔

 

 

باب:   12

 

1 اپنی جوانی کے  دنوں  میں  اپنے  خالق کو یاد کرو اس سے  پہلے  کہ برا دن اور وہ سال ( بوڑھا پا ) آ جائے  جب تم یہ کہو ” میں  نے  اپنی زندگی سے  لطف اندوز نہیں  ہوا۔”

2 وہ دن آئے  گا جب تم بوڑھے  ہو جاؤ گے۔ اور یہاں  تک کہ سورج چمکیلی روشنی چاند اور ستارے  مدھم لگنے  لگے  گی۔ تمہاری زندگی مصیبتوں  سے  گھر جائے  گی۔ بڑھا پے  کی مصیبت گھنے  بادلوں  کی طرح ہو گی جو جلدی سے  غائب نہیں  ہوتا ہے۔

3 اس وقت تیرے  بازو طاقت کھو دیں  گے۔ اور ہو سکتا ہے  کہ کانپیں  گے۔ تمہارے  پیر کمزور ہو جائیں  گے  اور جھک جائیں  گے۔ تمہارے  دانت باہر گر پڑیں  گے  اور تم غذا نہیں  چبا سکو گے۔ تمہاری آنکھوں  میں  دھندلاہٹ چھا جائے  گی۔

4 تم بہرے  ہو جاؤ گے  بازار کا شور بھی تم سن نہیں  پاؤ گے۔ چلتی ہوئی چکی بھی تمہیں  بہت خاموش دکھائی دے  گی۔ تم بڑی مشکل سے  لوگوں  کو گاتے  سن پاؤ گے۔ لیکن حالانکہ چڑیوں  کی چہچہاہٹ کی آواز تمہیں  صبح سویرے  جگا دے  گی۔

5 اونچی جگہوں  سے  تم ڈرنے  لگو گے۔ تم ڈرو گے  کہ کہیں  چلتے  وقت ٹھو کر کھا کر گر نہ جاؤں۔ تمہارے  بال بادام کے  پھو لوں  کے  جیسے  سفید ہو جائیں  گے  تم جو چلو گے  تو اس طرح گھستے  ہوئے  چلو گے  جیسے  کوئی ٹڈی ہو۔ تمہاری حسرتیں  ناکام ہو جاتی ہے۔ تب پھر تمہیں  اپنے  نئے  گھر ابدی قبر میں  جانا ہو گا اور تمہاری لاش کولے  جا رہے  ماتم کرنے  والوں  کی بھیڑ سے  سڑک بھر جائے  گی۔

6 جب تم نو جوان ہو اپنے  خالق کو یاد رکھ اس سے  پیشتر کہ چاندی کی ڈوری کاٹی جائے  اور سونے  کی کٹوری توڑی جائے۔ اس سے  پہلے  کہ گھڑا چشمہ پر پھوڑا جائے  اور کنواں  کے  گھڑنی کا پہیا ٹوٹ جائے۔

7 تیرا جسم مٹی سے  آیا ہے  اور اب موت ہو گی تو تیرا یہ جسم واپس مٹی ہو جائے  گا لیکن تیری یہ روح تیرے  خدا سے  آئی ہے  اور جب تو مرے  گا تیری یہ روح واپس خدا کے  پاس جائے  گی۔

8 سب کچھ بے  معنی ہے۔ واعظ کہتا ہے  سب کچھ بیکار ہے۔

9 واعظ بہت دانشمند تھا وہ لوگوں  کو تعلیم دینے  میں  اپنی عقل کا استعمال کیا کرتا تھا۔ ہاں  اس نے  بخوبی غور کیا اور خوب تجویز کی اور بہت سی مثالیں  قرینہ سے  بیان کیں۔

10 واعظ دل آویز باتوں  کی تلاش میں  رہا اور ان تعلیمات کو لکھا جو سچی ہیں  اور جن پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔

11 عقلمندوں  کی باتیں  چرواہے  کی عصا کی مانند اور مضبوط کھونٹیوں  کی مانند ہے۔ ان تعلیمات پر تم بھروسہ کر سکتے  ہو۔ یہ اسی چرواہے  ( خدا ) کے  پاس سے  آیا ہے۔

12 اس لئے  میرے  بیٹے   اس تعلیمات کا مطالعہ کرو لیکن دوسری کتابوں  سے  ہوشیار رہو۔ اور لوگ تو ہمیشہ کتابیں  لکھتے  ہی رہتے  ہیں  اور بہت پڑھنا جسم کو تھکا

13 اب سب کچھ سنا گیا۔ حاصل کلام یہ ہے  خدا کا احترام کرو اور اس کے  احکامات پر چلو کہ انسان کا فرض کلی یہی ہے۔ کیوں  کہ لوگ جو کرتے  ہیں  یہاں  تک کہ ان پوشیدہ باتوں  کو بھی خدا جانتا ہے  وہ ان کی سبھی اچھی باتوں  اور بری باتوں  کے  بارے  میں  جانتا ہے۔ انسان جو کچھ بھی کرتا ہے  اس کے  ہر ایک فعل کی وہ فیصلہ کرے  گا۔

٭٭٭

ماخذ:

http://www.wordproject.org/index.htm

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید