FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

عہد نامہ قدیم

 

                   ۱۵، ۱۶، ۱۷۔ کتب عزرا، نحمیاہ،  ایستھر

 

 

 

                   جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

 

۱۵۔کتاب عزرا

 

 

 

باب :  1

 

 

1 خداوند نے  فارس کے  بادشاہ خورس کے  دور حکومت کے  پہلے  سال میں  ان کے  دل میں  ایک اعلان کرانے  اور تحریری فرمان جاری کرنے  کی تحریک پیدا کیتا کہ خداوند نے  یرمیاہ نبی کے  ذریعہ جو کہا تھا وہ اب پورا ہو۔ بادشاہ خورسنے  اس اعلان کو لکھوایا اور اپنی ساری سلطنت میں  با آواز بلند پڑھوایا۔ اعلان یہ تھا :

2 فارس کے  بادشاہ خورس یہ فرماتا ہے  : ” خداوند آسمان کے  خدا نے  زمین کی ساری سلطنتیں  مجھ کو دیں  اور خدا نے  یہوداہ کی سر زمین پر یروشلم میں  اپنے  لئے  ہیکل بنانے  کے  لئے  مجھے  مقرر کیا۔

3 خداوند اسرائیل کا خدا ہے۔ خدا جو یروشلم میں  ہے۔ تمہارے  درمیان جو کوئی بھی اس کی قوم میں  سے  ہو اس کا خدا اس کے  ساتھ ہو۔ تم اس سر زمین یہوداہ تک یروشلم میں  جانے  دو اور ان کو خداوند اسرائیل کا خدا جس میں  رہتا ہے  ان کی ہیکل کو دوبارہ بنانے  دو۔

4 اس لئے  باقی ماندہ بنی اسرائیل جہاں  کہیں  بھی قیام کریں  تو ساری جگہ کے  لوگ ان کی ضرور مدد کریں  اور انہیں  چاندی سونے   سازو سامان اور مویشی دیں  اور اس کے  علاوہ وہ خدا کے  گھر کے  لئے  رضا کا نذرانہ دیں  جو یروشلم میں  ہے۔

5 یہوداہ اور بنیمین کے  خاندانی گروہ کے  قائدین اور کاہنوں  اور لاویوں  اور وہ سب جن کے  دل کو خدا نے  ابھارا تھا یروشلم جا کر خدا کے  گھر کو پھر سے  بنانے  کے  لئے  تیار ہوئے۔ ”

6 ان کے  تمام پڑوسیوں  نے  انہیں  بہت سے  نذرانے  دیئے۔ انہوں  نے  انہیں  چاندی سونے  کے  برتن جانور اور دوسری قیمتی چیزیں  دیں۔اس کے  علاوہ رضا کا نذرانہ پیش کئے

7 بادشاہ خورس بھی ان چیزوں  کو لا یا جو خداوند کے  گھر کی تھیں  نبو کد نضر ان چیزوں  کو یروشلم سے  لُوٹ کر لا یا تھا۔ نبوکد نضر نے  ان چیزوں  کو اس ہیکل میں  رکھا جہاں  وہ اپنے  جھوٹے  دیوتاؤں  کو رکھتا تھا۔

8 فارس کے  بادشاہ خورسنے  ان چیزوں  کو باہر لانے  کے  لئے  خزانچی سے  کہا۔اس آدمی  کا نام متردات تھا۔ پھر متردات نے  ان چیزوں  کی فہرست یہوداہ کے  قائد شیس بضر کو دی۔

9 جن چیزوں  کو متردات خداوند کے  گھر سے  لا یا تھا وہ یہ تھے  :

10 سونے  کے  کٹورے  ۳۰

11 سونے  اور چاندی کے  کُل برتن پانچ ہزار چار سو تھے۔ شیس بضر اپنے  ساتھ ان چیزوں  کو اس وقت لا یا جب جلا وطنوں  نے  با بل کو چھوڑے  اور یروشلم کو واپس ہوئے۔

 

 

 

باب :  2

 

 

1 یہ مملکت کے  وہ آدمی  ہیں  جو جلاوطن سے  واپس آئے  ماضی میں  بابل کا بادشاہ نبو کد نضر نے  ان لوگوں  کو جلا وطنوں  کی طرح بابل لا یا تھا۔ یہ لوگ یروشلم اور یہوداہ کو واپس آئے۔ ہر ایک آدمی  اپنے  اپنے  شہر کو واپس ہوا ( جہاں  بابل کے  لوگوں  نے  اس کے  گھر والوں  کو قید کیا تھا۔)

2 یہ وہ لوگ ہیں  جو زرّ بابل کے  ساتھ واپس آئے  : یشوع نحمیاہ سرایا رعلایاہ مرد کی بِلشان مسفار بگوی رخوم اور بعنہ۔ یہ بنی اسرائیلیوں  کے  نام اور تعداد ہیں  جو جلاوطنی سے  واپس آئے  :

3 پر عوس کی نسل۲۱۷۲

4 سفطیاہ کی نسل ۲۷۳

5 ارخ کی نسل ۵ ۷۷

6 پخت مو آب کی نسل جو یشوع اور یوآب کے  خاندان سے  تھے۔ ۱۲ ۲۸

7 عیلام کی نسل۱۲۵۴

8 زتّو کی نسل ۹۴۵

9 زکی کی نسل ۷۶۰

10 بانی کی نسل ۶۴۲

11 ببائی کی نسل ۶۲۳

12 عزجاد کی نسل ۱۲۲۲

13 ادونقام کی نسل ۶۶۶

14 بگوی کی نسل ۵۶ ۲۰

15 عدین کی نسل ۴۵۴

16 حزقیاہ کے  خاندان کے  اطیر کی نسل ۹۸

17 بضی کی نسل ۳۲۳

18یو رہ کی نسل ۱۱۲

19 حا شوم کی نسل ۲۲۳

20 جبّار کی نسل ۹۵

21 بیت اللحم کے  شہر سے  ۱۲۳

22 نطوفہ کے  شہر سے  ۵۶

23 عنتوت کے  شہر سے  ۱۲۸

24 عز ماوت کے  شہر سے  ۴۲

25 قریت عریم کفرہ اور بیروت کے  شہروں  سے  ۷۴۳

26 رامہ اور جبع کے  شہروں  سے  ۶۲۱

27 مکماں  کے  شہر سے  ۱۲۲

28 بیت ایل اور عی کے  شہروں  سے  ۲۲۳

29 نُبو کے  شہر سے  ۵۶

30 مجبیس کے  شہر سے  ۱۵۶

31 دوسرے  شہر عیلام سے  ۱۲۵۴

32 حارم کے  شہر سے  ۳۲۰

33 لود حا دید اور اونو کے  شہروں  سے  ۷۲۵

34یریحو کے  شہر سے  ۳۴۵

35 سنا آہ کے  شہر سے  ۳۰ ۳۶

36یہ کاہن ہیں  : جو ید عیاہ کی نسل

37 امّیر کی نسل سے  ۱۰۵۲

38 فشحور کی نسل سے  ۱۲۴۷

39 حا رم کی نسل سے  ۱۷ ۱۰

40یہ لوگ لاوی کے  خاندانی گروہ سے  ہیں  : یشوع کی اور قد می ایل کی نسلیں  ہود او یاہ کے  خاندان سے  ۷۴

41یہ گلو کار ہیں  : آسف کی نسل سے  ۱۲۸

42یہ خدا کے  گھر کے  دربانوں  کے  نسل ہیں  :

43 یہ خدا کے  گھر کے  خاص خادم تھے  : صیحا حسو فا اور طبعوت کی نسل۔

44 قرّوس سیعہا فدون کی نسل۔

45 لبانہ حجا بہ عقوب کی نسل۔

46 حجاب شملئی حنان کی نسل۔

47 جِدّیل حجر رآیاہ کی نسل۔

48 رصین تقودا حزّام کی نسل۔

49 عزّا فاسیخ بسّی کی نسل۔

50 اسناہ معو نیم نفی سیم کی نسل۔

51 بقبوق حقّو فا حر حور کی نسل۔

52 بضلوت محیدا حر شا کی نسل۔

53 بر قوس سیسراتا مح کی نسل۔

54 نضیاح خطیفا کی نسل۔

55 یہ سب سلیمان کے  خادموں  کی نسل تھیں  : سوطی حسو فرت فرودا کی نسل۔

56 یعلہ درقون جِدّیل کی نسل۔

57 سفطیاہ خطّیل فوکرت ضبائیم اور امی کی نسل۔

58 خدا کے  گھر کے  خادم اور سلیمان کے  خادموں  کی نسل ۳۹۲

59 کچھ لوگ تل ملح تل حر سا کُروب ادّان اور امیّر کے  شہروں  سے  یروشلم آئے۔ لیکن یہ لوگ یہ ثابت نہ کر سکے  کہ ان کا خاندان اسرائیل کے  خاندان سے  ہے  :

60 دِلایاہ طوبیاہ نقودا کی نسل۵۲

61 کاہنوں  کے  خاندان سے  یہ نسلیں  تھیں  :

62 ان لوگوں  نے  ان کے  خاندانی تاریخ کی کھوج کی لیکن وہ ان کو پا نہیں  سکے۔ اس لئے  انہیں  کاہن کے  طور پر خدمت کرنے  کی اجازت نہیں  دی گئی۔

63 گورنر نے  ان لوگوں  کو حکم دیا کہ وہ کوئی بھی نہایت مقدس غدا نہ کھائیں۔ وہ اس وقت تک اس مقدس غذا کو نہ کھائیں۔ جب تک کاہن اُریم اور تمیم کو استعمال کر کے  خدا سے  نہ پو چھیں  کہ کیا کریں۔

64 کل ملا کر جو لوگ واپس آئے  وہ ۳۶۰ ۴۲ تھے۔ اس میں  ان کے  مرد اور عورت خادموں  کی گنتی شامل نہیں  ہے  جو ۷۳۳۷ کی تعداد میں  تھے۔ اور ان کے  ساتھ ۲۰۰ گلو کار اور گلو کارائیں  بھی تھیں۔

65

66 ان کے  پاس ۷۳۶ گھوڑے  ۲۴۵ خچّر ۴۳۵ اونٹ اور ۶۷۲۰ گدھے  تھے۔

67

68 وہ گروہ یروشلم کے  خدا کے  گھر میں  پہنچے  تب خاندانی قائدین نے   نذرانہ پیش کئے تا کہ جو گھر تباہ کیا گیا تھا اسے  اس جگہ پر نئے  سرے  سے  بنا یا جائے۔

69 ان لوگوں  نے  اتنا دیا جتنا وہ دے  سکتے  تھے  یہ وہ چیزیں  ہیں  جن کو انہوں  نے  گھر بنانے  کے  لئے  دیئے۔ تقریباً ۱۱۰۰ پاؤنڈ سونا ۳ ٹن چاندی اور ۱۰۰ لبادے  جو کاہن پہنتے  تھے۔

70 اس لئے  کاہن لاوی اور دوسرے  کچھ لوگ یروشلم اور اس کے  اطراف کے  علاقوں  میں  چلے  گئے۔ اس گروہ میں  خدا کے  گھر کے  گلو کار دربان اور خدا کے  گھر کے  خادم شامل تھے۔ دوسرے  بنی اسرائیل اپنے  اپنے  قصبوں  میں  رہنے  لگے۔

 

 

 

باب :  3

 

 

1 جب ساتواں  مہینہ آیا اور بنی اسرائیل اپنے  اپنے  قصبوں  میں  بس گئے  تو لوگ ایک ساتھ ایک تن ہو کر یروشلم میں  اکٹھے  ہوئے۔

2 تب یو صدق کے  بیٹے  یشوع اور اس کے  ساتھی کاہن سالتی ایل کے  بیٹے  زرباّ بل اور اس کے  ساتھ کے  لوگوں  نے  مل کر اسرائیل کے  خدا کی قربان گاہ بنا ئی۔انہوں  نے  اسرائیل کے  خدا کی قربان گاہ بنائی تاکہ وہ قربانی پیش کر سکیں۔انہوں  نے  بالکل موسیٰ کے  اصولوں  کے  مطابق ہی بنائی۔ موسیٰ خدا کا خاص خادم تھا۔

3 وہ لوگ ان کے  قریب کے  رہنے  والے  لوگوں  سے  خوفزدہ رہنے  کے  با وجود انہوں  نے  قربان گاہ کی پر انی بنیاد پر نئی قربان گاہ بنائی۔اور اسی پر خداوند کو جلانے  کی قربانی بھی پیش کی۔ انہوں  نے  صبح و شام وہ قربانیاں  دیں۔

4 تب انہوں  نے  خیموں  کی تقریب کو موسیٰ کے  قانون کے  مطابق منائی انہوں  نے  تقریب کے  دوران ہر روز دستور کے  موافق جلانے  کی قربانیاں  دی۔

5 اس کے  بعد انہوں  نے  ہر روز کی جلانے  کا نذرانہ اور نئے  چاند کا نذرانہ اور خداوند کی مقدس تقریب کا نذرانہ اور مزید رضاء کا نذرانہ جو کوئی بھی شخص خداوند کو دینے  کی خواہش کی دینا شروع کیا۔

6 اسطرح ساتویں  مہینے  کے  پہلے  دن ان بنی اسرائیلیوں  نے  دوبارہ خداوند کو قربانیاں  پیش کرنی شروع کیں۔ وہ سارے  کام ان لوگوں  کے  ذریعے  خداوند کے  گھر کی بنیاد جہاں  رکھی گئی تھی اس کے  سامنے  کیا گیا تھا۔

7 تب وہ لوگ جو قید سے  واپس آئے  تھے  انہوں  نے  سنگتراشوں  اور بڑھئیوں  کو رقم دی۔ اور ان لوگوں  نے  صور اور صیدا کے  لوگوں  کو غذا مئے  اور تیل تنخواہ کی شکل میں  دی تاکہ دیودار کی لکڑی لبنان سے  یافا کو خدا کا پہلا گھر بنانے  کے  لئے  لائیں  ( جیسا کہ سلیمان نے  پہلے  کیا تھا )۔ فارس کے  بادشاہ خورسنے  ان کاموں  کے  کرنے  کے  لئے  اجازت دی تھی۔

8 یروشلم میں  خدا کی ہیکل میں  ان کے  پہنچنے  کے  دوسرے  سال کے  دوسرے  مہینے  میں  سالتی ایل کے  بیٹے  زرباّبل اور یو صدق کے  بیٹے  یشوع نے  کام کرنا شروع کیا۔ ان کے  بھا ئیوں  نے   لاویوں  نے   کاہنوں  نے  اور ہر وہ آدمیوں  نے  جلاوطنی سے  یروشلم کو واپس آیا تھا ان کے  ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ انہوں  نے  خداوند کے  ہیکل کو بنانے  کی نگرانی کے  لئے  ان لاویوں  کو مقرر کیا جن عمر بیس سال اور اس سے  زیادہ تھی۔

9 یہ وہ آدمی  تھے  جو خداوند کی ہیکل کی تعمیر کی نگرانی کر رہے  تھے۔ وہ یہ لوگ تھے  : یشوع اور اس کے  بیٹے   قدمی ایل اور اس کے  بیٹے  ( یہوداہ کی نسل تھی۔) حنداد کے  بیٹے  اور اس کے  بھائی اور ان لوگوں  کے  بھائی اور بیٹے  جو لا وی تھے۔

10 معماروں  نے  خداوند کی ہیکل کی بنیاد کا کام پو را کر دیا جب بنیاد پڑ گئی تب کاہنوں  نے  اپنے  خاص لباس کو پہنا پھر انہوں  نے  اپنے  بِگل لئے  اور وہ لا وی جو آسف کے  بیٹے  تھے  اپنے  مجیروں  کولئے  اور خداوند کے  حمد کے  لئے  ترانے  گائے۔ یہ اسی طرح کیا گیا جیسا کہ ماضی میں  اسرائیل کے  بادشاہ داؤد نے  حکم دیا تھا۔

11 انہوں  نے  (گا کر ) تعریف میں  جواب دیا ” خداوند کا شکر ادا کر وہ بھلا ہے۔ کیوں  کہ اس کی محبت ہمیشہ قائم رہے  گی۔” پھر سب لوگ خوشی سے  جھوم اٹھے  انہوں  نے  بلند آواز سے  خداوند کی تعریف کی۔ انہوں  نے  ایسا اس لئے  کیا کیوں  کہ خداوند کی ہیکل کی بنیاد ڈالی جا چکی تھی۔

12 لیکن کئی بوڑھے  کاہنوں  لاویوں  اور خاندانی قائدین جنہوں  نے  خدا کا پرانا گھر کو دیکھا تھا زورسے  رو پڑے  جب انہوں  نے  دیکھا کہ ہیکل کی بنیاد ڈالی جا چکی ہے۔ جب کہ وہیں  پر کئی دوسرے  لوگ خوش تھے  اور خوشی سے  چلا رہے  تھے۔

13 ان کا شور دور تک سُنا جا سکتا تھا۔ ان تمام لوگوں  نے  اتنا شور مچایا کہ کوئی بھی ان کے  رونے  کی آواز اور شور میں  تمیز نہیں  کر سکتا تھا۔

 

 

 

باب :  4

 

 

1 اس علاقے  میں  رہنے  والے  کئی لوگ یہوداہ اور بنیمین کے  لوگوں  کے  خلاف تھے۔ ان دشمنوں  نے  جب سُنا کہ وہ لوگ جو جلاوطنی سے  آئے  ہیں  اسرائیل کا خداوند خدا کے  لئے  ایک ہیکل بنا رہے  ہیں۔اس لئے  وہ دشمن زرباّبل اور خاندانی قائدین کے  پاس آئے  اور انہوں  نے  کہا "خدا کا ہیکل بنانے  میں  ہمیں  بھی تمہاری مدد کرنے  دو کیونکہ ہم لوگ بھی اپنے  خدا کی ویسی ہی عبادت کرتے  ہیں  جیسے  تم کروتے  ہو۔ہم لوگ تمہارے  خدا کو اس وقت سے  قربانی پیش کرتے  آ رہے  ہیں  جب سے  اسور کا بادشاہ اسر حدّون ہمیں  یہاں  لا یا۔ ”

2

3 لیکن زرّ بابل یشوع اور دوسرے  اسرائیلی خاندان کے  قائدین نے   جواب دیا ” نہیں ! تم لوگ خداوند کی ہیکل بنانے  میں  ہماری مدد نہیں  کر سکتے۔ صرف ہم لوگ ہی خداوند اسرائیل کا خدا کی ہیکل بنا سکتے  ہیں  جیسا کہ فارس کا بادشاہ خورسنے  ہمیں  یہی کرنے  کا حکم دیا ہے۔ ”

4 اس سے  وہ لوگ غصہ میں  آئے۔ اس لئے  ان لوگوں  نے  یہوداہ کے  لوگوں  کو پست ہمت کرنی شروع کی اور خدا کا ہیکل بنانے  میں  انہیں  خوفزدہ کیا۔

5 ان دشمنوں  نے  سرکاری عہدیداروں  کو یہودا کے  لوگوں  کے  خلاف کام کرنے  کے  لئے  رشوت دی۔ان عہدیداروں  نے  خدا کا گھر بنانے  کے  منصوبوں  کو مسلسل روکنا شروع کیا۔ یہ کام اس وقت تک ہوتا رہا جب تک خورس فارس کا بادشاہ رہا اور اس کے  بعد جب تک دارا فارس کا بادشاہ نہ ہوا۔

6 جب اخسو یرس فارس کا بادشاہ ہوا تو ان دشمنوں  نے  یہوداہ اور یروشلم کے  لوگوں  کے  خلاف الزام سے  بھرا ایک خط لکھا۔

7 اور بعد میں  جب ار تخششتاں  فارس کا نیا بادشاہ ہوا تو ان لوگوں  میں  سے  کچھ نے  یہودیوں  کی شکایت کرتے  ہوئے  دوسرا خط لکھا۔ جن آدمیوں  نے  خط لکھے  وہ یہ ہیں  : بشلام متردات طابئیل اور ان کے  گروہ کے  دوسرے  لوگ۔انہوں ے  ارتخششتا کو ارامی زبان میں  لکھا اور اس خط کا بادشاہ کے  لئے  ترجمہ کیا گیا۔

8 اب فوجی کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمدشمسی نے  یروشلم کے  لوگوں  کے  خلاف خط لکھے۔ انہوں  نے  بادشاہ ارتخششتا کو خط لکھا۔ انہوں  نے  جو خط لکھا وہ یہ ہے  :

9 کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمد شمسی اور منصفوں  اور اہلکاروں  فارس ارک اور بابل کے  لوگوں  اور سوسن کے  عیلامی لوگو کی طرف سے

10 اور باقی ان لوگوں  کی طرف سے  جن کو عظیم اور شریف اسنفّرنے  ان کی زمین چھوڑنے  پر مجبور کیا اور سامریہ اور دریائے  فرات کے  دوسرے  مغربی صوبوں  میں  بسا یا۔

11 یہ خط کی نقل ہے  جو با دشاہ ارتخششتا کو بھیجی گئی : بادشاہ ارتخششتا کو : تیرے  خادموں  اور دریا پار کی زمین کے  لوگوں  کی طرف سے۔ اور اب

12 ” بادشاہ ارتخششتا! ہم آپ کو اطلاع دینا چاہتے  ہیں  کہ جن یہودیوں  کو آپ  نے  اپنے  پاس سے  بھیجا ہے  وہ یہاں  آ گئے  ہیں۔ وہ یہودی اس شہر کو دوبارہ بنانا چاہتے  ہیں۔یروشلم ایک بُرا اور باغی شہر ہے۔ اس شہر کے  لوگوں  نے  ہمیشہ دوسرے  بادشاہوں  سے  مخالفت کی ہے  اب وہ یہودی بنیاد کی مرمت کر رہے  ہیں  اور دیوار بنا رہے  ہیں۔

13 بادشاہ ارتخششتا آپ  کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے  کہ اگر یروشلم اور اس کی دیواروں  کو دوبارہ بنائی گئی تو یروشلم کے  لوگ محصول دینا بند کریں  گے۔ وہ آپ  کی تعظیم کے  لئے  رقم بھیجنا بھی بند کر دیں  گے  اور خدمت کرنا بھی بند کر دیں  گے  اور محصول دینا بھی بند کر دیں  گے  اور بادشاہ کو تمام رقم سے  ہاتھ دھونا پڑے  گا۔

14 چونکہ ہم نے  بادشاہ کے  ساتھ وفادار رہنے  کا وعدہ کیا ہے   اس لئے  ہم پر ذمہ داری ہے  کہ ایسی چیزیں  نہ ہو اس لئے  ہم نے  خط لکھ کر بادشاہ کو اطلاع دی ہے۔

15 بادشاہ ارتخششتا ہم آ پ کو مشورہ دے  رہے  ہیں  کہ آپ  دستاویزات کی تفتیش کریں۔آپ  ان میں  پائیں  گے  کہ یروشلم نے  ہمیشہ دوسرے  بادشاہوں  اور ان کی حکومت کے  لئے  بغاوت کی تھی۔ قدیم زمانہ سے  اس شہر میں  کئی باغی پیدا ہوئے  ہیں  اسی لئے  یروشلم تباہ ہوا۔

16 ” اے  بادشاہ ارتخششتا! ہم آپ  کو اطلاع دینا چاہتے  ہیں  کہ اگر یہ شہر اور اس کی دیواریں  دوبارہ بنیں  گی تو دریائے  فرات کا مغربی علاقہ آپ  کے  ہاتھ سے  نکل جائے  گا۔

17 تب بادشاہ ارتخششتا نے  یہ جواب روانہ کیا : رحوم کمانڈنگ افسر اور معتمد شمسی اور ان کے  ساتھ کے  لوگوں  کے  نام جو سامریہ میں  رہتے  ہوں  اور دریائے  فرات کے  مغربی علاقے  کے  لوگوں  کے  نام نیک خواہشات :

18 تمہارے  روانہ کردہ خط کا ترجمہ مجھے  پڑھ کر سنایا گیا۔

19 میں  نے  حکم دیا ہے  کہ مجھ سے  پہلے  کے  بادشاہوں  کی دستاویزات کو تلاش کریں  اور میرے  سامنے  پڑھیں۔ ہمیں  اس سے  معلوم ہوا کہ پہلے  کے  بادشاہوں  کے  خلاف یروشلم کے  لوگوں  کی بغاوت کا ایک طویل تاریخی سلسلہ ہے۔ یروشلم ایسا مقام رہا ہے  جہاں  پر بغاوت اور انقلاب اکثر ہوتے  رہتے  ہیں۔

20 یروشلم اور دریائے  فرات کے  سارے  مغربی علاقہ پر طاقتور بادشاہ حکومت کرتے  رہے  ہیں  محصول اور جنگی محصول جرمانہ ان بادشاہوں  کو ادا کیا جاتا رہا ہے۔

21 اب تمہیں  ان آدمیوں  کو یہ حکم دینا چاہئے  کہ کام روک دیں  یہ حکم یروشلم کے  کام کو اس وقت تک روکنے  کے  لئے  ہے  جب تک میں  ایسا کرنے  کی اجازت نہ دو ں۔

22 خبردار کہ اس ہدایت کی خلاف ورزی نہ ہو ہمیں  یروشلم کو نہیں  بنانے  دینا چاہئے  اگر یہ کام جاری رہا تو میں  یروشلم سے  رقم حاصل نہ کر سکوں  گا۔

23 اس لئے  بادشاہ ار تخششتا نے  جو خط بھیجا اس کی نقل رحوم کو شمسی اور ان کے  ساتھ کے  لوگوں  کو پڑھ کر بتایا گیا۔ وہ جلدی سے  یروشلم کے  یہودیوں  کے  پاس گئے  اور انہیں  کام نہ کرنے  پر مجبور کیا۔

24 اس لئے  یروشلم میں  خدا کی ہیکل کا کام رک گیا اور دارا کی بادشاہت کے  دوسرے  سال تک یہ کام رکا رہا۔

 

 

 

باب :  5

 

 

1 اس وقت حّجی نبی اور عدّو کا بیٹا زکریاہ نے  اسرائیل کے  خدا کے  نام پر یہوداہ اور یروشلم میں  یہودیوں  سے  نبوت کرنی شروع کی۔ اور وہ لوگ ان لوگوں  کی حوصلہ افزائی کی۔

2 سالتی ایل کے  بیٹے  زربابل اور یوصدق کے  بیٹے  یشوع نے  یروشلم میں  ہیکل کا کام شروع کیا۔تمام خدا کے  نبی ان کے  ساتھ تھے  اور کام میں  مدد کر رہے  تھے۔

3 اس وقت دریائے  فرات کے  مغربی علاقہ کا گورنر تتّنی تھا۔ تتّنی شتر بوزنی اور ان کے  سا تھ کے  آدمی  زر بابل یشوع اور دوسروں  کے  پاس گئے  جو ہیکل بنا رہے  تھے۔ تتّنی اور اس کے  ساتھ کے  لوگوں  نے  زربابل اور اس کے  ساتھ کے  لوگوں  سے  پو چھا ” تمہیں  ہیکل دوبارہ بنانے  اور اس ڈھانچہ کو بحال کرنے  کی اجازت کس نے  دی؟ ”

4 انہوں  نے  زربابل سے  یہ بھی پو چھا ” اس عمارت کے  لئے  کام کرنے  وا لوں  کے  نام کیا ہیں ؟ ”

5 لیکن خدا یہودی قائدین پر نظر رکھے  ہوئے  تھے  مقامی عہدیداروں  نے  یہودیوں  کو عمارت پر کام کرنے  سے  تب تک نہ رو کا جب تک کہ وہ بادشاہ دارا تک اطلاع نہ پہنچا سکا اور پھر اس کے  بارے  میں  جب تک انہیں  جواب نہ ملا۔

6 دریائے  فرات کے  مغربی علاقے  کے  گورنر تتّنی شتر بوزنی اور ان کے  ساتھ کے  اہم لوگوں  نے  بادشاہ دارا کو ایک خط بھیجا۔

7 یہ اس خط کی نقل ہے  : بادشاہ دارا کے  نام۔

8 ” اے  بادشاہ دارا! آپ  کو معلوم ہو نا چاہئے  کہ ہم مملکت یہوداہ میں  گئے۔ ہم خدائے  تعالیٰ کی ہیکل میں  گئے۔ یہوداہ کے  لوگ ہیکل کو بڑے  پتھروں  سے  بنا رہے  ہیں  وہ لوگ بڑی لکڑی کے  تختے  دیواروں  میں  رکھ رہے  ہیں۔ وہ لوگ بڑی ہوشیاری سے  کام کر رہے  ہیں۔ اور یہوداہ کے  لوگ سخت محنت سے  کام کر رہے  ہیں  وہ بہت تیزی سے  بنا رہے  ہیں  اور بہت جلد ہی یہ ختم ہو جائے  گا۔

9 ہم نے  ان لوگوں  کے  قائدین سے  کچھ سوالات ان کے  کام کے  بارے  میں  کئے  جو وہ کر رہے  ہیں۔ہم نے  ان سے  پو چھا ” تمہیں  کس نے  خدا کے  اس ہیکل کو دوبارہ بنانے  کی اور پھر سے  کھڑا کرنے  کی اجازت دی؟ ”

10 ہم نے  ان کے  ناموں  کو بھی پو چھا ہم چاہتے  تھے  کہ ان کے  قائدین کے  نام آپ  کو لکھیں تا کہ آپ  کو معلوم ہو کہ وہ کون ہیں۔

11 یہ وہ جواب ہے  جو انہوں  نے  دیا ہے  : ” ہم آسمان اور زمین کے  خدا کے  خادم ہیں۔ہم لوگ خدا کے  اس ہیکل کو بنا رہے  ہیں  جو اسرائیل کے  عظیم بادشاہ نے  اس کو کئی سال پہلے  بنا یا تھا۔

12 لیکن ہمارے  باپ دادان ے  خدا کو غصّہ دلا یا اس لئے  خدا نے  ہمارے  باپ داد کو نبو کد نضر کے  حوالے  کیا جو بابل کا بادشاہ تھا۔ نبو کد نضر نے  خدا کے  اس ہیکل کو تباہ کیا اور لوگوں  کو جلا وطنوں  کی طرح بابل جانے  پر مجبور کیا۔

13 لیکن جب خورس بابل کا بادشاہ بنا تو پہلے  سال بادشاہ خورسنے  خاص حکم دیا کہ ہیکل کو دوبارہ بنایا جائے۔

14 اور خورس بابل کے  ہیکل سے  سونے  چاندی کی تمام چیزیں  لا یا جو پہلے  ہیکل سے  لُو ٹ لی گئی تھیں۔ نبو کد نضر نے  ان چیزوں  کو یروشلم کے  ہیکل سے  لوٹا اور انہیں  بابل کے  بتوں  کی ہیکل میں  لے  آیا تب بادشاہ خورسنے  ان سونے  چاندی کی چیزوں  کو شیسبضر کو دیا۔ خورسنے  شیبضر کو گور نر کے  طور پر چُنا۔

15 تب خورسنے  شیسبضر سے  کہا ” یہ سونے  چاندی کی چیزیں  لو اور انہیں  واپس یروشلم کے  ہیکل میں  رکھو۔ خدا کے  ہیکل کو دوبارہ اسی جگہ پر بناؤ جہاں  وہ پہلے  تھا۔ ”

16 اس لئے  شیسبضر آیا اور یروشلم میں  خدا کے  ہیکل کی بنیاد رکھی اس دن سے  آج تک کام جاری ہے  لیکن ابھی تک ختم نہیں  ہوا۔

17 اب اگر بادشاہ چاہتے  ہیں  تو برائے  مہربانی بادشاہوں  کی ان دستاویزوں  کو تلاش کریں۔ یہ تحقیق کرنے  کے  لئے  کہ کیا بادشاہ خورس یروشلم میں  ہیکل کو دوبارہ بنانے  کا حکم دیا تھا یا نہیں۔ پھر بادشاہ کو اس بارے  میں  اپنا فیصلہ ہم لوگوں  کو بھیجنے  دو۔

 

 

 

باب :  6

 

 

1 بادشاہ دارا نے  بادشاہوں  کی دستاویزوں  کو تلاش کرنے  کا حکم دیا۔ انہوں  نے  بابل کے  اس تاریخی دستاویز خانہ میں  تلاش کی جس میں  دستاویز رکھی گھی تھی۔

2 اخمتا کے  قلعہ میں  کا غذ کی لپٹی ہوئی ایک تحریر ملی۔ اخمتا ماّدے  مملکت کی دار الحکومت ہے  اس لپٹے  ہوئے  گول کاغذ پر جو لکھا تھا وہ یہ ہے  اور حکم یہ تھا :

3 خورس کے  بادشاہ ہونے  کے  پہلے  سال خورسنے  یروشلم میں  خدا کی ہیکل کے  لئے  حکم دیا تھا :

4 اس کے  اطراف کی دیوار میں  پتھروں  کی تین قطاریں  اور ایک قطار لکڑی کے  شہتیروں  کا ہو نا چاہئے  ہیکل کی عمارت بنانے  کا خرچ بادشاہ کے  خزانے  سے  ادا ہو نا چاہئے۔

5 خدا کی ہیکل کے  سونے  اور چاندی کی چیزیں  ان کی جگہوں  پر دوبارہ رکھی جانی چاہئے۔ نبو کد نضر ان چیزوں  کو یروشلم کی ہیکل سے  بابل لے  آیا تھا اور انہیں  ہیکل میں  واپس رکھ دینا چاہئے۔

6 اس لئے  اب میں  دارا دریائے  فرات کے  مغربی سرزمین کے  گورنر تتّنی اور شتر بوزنی اور تمام سرکاری عہدیداران کو جو اس مملکت میں  رہتے  ہیں  حکم دیتا ہوں  کہ یروشلم سے  دور ٹھہریں۔

7 خدا کے  اس ہیکل کے  کام کو روکنے  کی کوشش نہ کریں۔ یہودی گورنر اور یہودی قائدین اس کو دوبارہ بنائیں  گے۔ انہیں  دوبارہ خدا کے  اس ہیکل کو بنانے  دو جہاں  وہ پہلے  تھا۔

8 اب میں  خدا کی ہیکل کو بنانے  والے  یہودیوں  کے  قائدین کے  لئے  تمہیں  یہ کرنے  کا حکم دیتا ہوں  عمارت کی لا گت کا خرچ بادشاہ کے  خزانہ سے  دینا ہو گا یہ رقم دریائے  فرات کے  مغربی علاقے  کے  لوگوں  سے  محصول وصول کر کے  جمع کی جائے  گی۔ ان چیزوں  کو جلدی کروتا کہ ازسر نو تعمیر کا کام نہ رکے  گا۔

9 ان لوگوں  کو وہ سب چیزیں  دو جس کی انہیں  ضرورت ہو۔ اگر انہیں  آسمان کے  خدا کے  لئے  قربانی کرنے  جوان بیلوں  یا مینڈھوں  یا میم نے  کی ضرورت پڑے  تو انہیں  سب کچھ فرا ہم کرنی چاہئے۔ اگر یروشلم کے  کاہن گیہوں  نمک مئے  اور تیل مانگیں  تو وہ سب بلا ناغہ ہر روز ان کو دیا جانا چاہئے

10 ان چیزوں  کو یہودی کاہنوں  کو دیا جا نا چاہئے تا کہ وہ قربانی پیش کر سکیں  جس سے  آسمان کا خدا خوش ہو گا۔انہیں  وہ چیزیں  دوتا کہ کاہن میرے  اور میرے  بیٹوں  کے  لئے  دعا کریں  گے۔

11 میں  یہ حکم بھی دیتا ہوں  کہ اگر کوئی آدمی  اس حکم کے  بدلے  تو اس آدمی  کے  مکان سے  ایک لکڑی کی کڑی نکال لینی چاہئے  اور اس لکڑی کی کڑی کو اس آدمی  کے  جسم میں  دھنسا دینا چاہئے  اور اس کے  گھر کو اس وقت تک تباہ کیا جا نا چاہئے  جب تک وہ پتھروں  کا ڈھیر نہ بن جائے۔

12 خدا یروشلم پر اپنا نام رکھے  اور مجھے  امید ہے  کہ خدا کسی بھی بادشاہ یا آدمی  کو ناکام کرے  گا جو اس حکم کو بدلنے  کا خیال کرے۔ اگر کوئی یروشلم میں  حدا کے  اس ہیکل کو تباہ کرنا چاہتا ہے  تو مجھے  امید ہے  کہ خدا اسے  تباہ کر دے  گا۔ میں  (دارا)نے  یہ حکم دیا ہے  کہ اس حکم کی تعمیل جلدی اور مکمل طور سے  ہونی چاہئے۔

13 دریائے  فرات کے  مغربی علاقے  کے  گور نر تتّنی شتر بوزنی اور ان کے  ساتھ کے  آدمیوں  نے  بادشاہ دارا کے  حکم کی تعمیل کی ان آدمیوں  نے  حکم کی تعمیل جلدی اور پو رے  طور سے  کی۔

14 اس لئے  یہودی قائدین بنانا جا رے  رکھے  اور وہ کامیاب ہوئے  کیونکہ حجیّ نبی اور عدّو کے  بیٹے  زکریاہ نے  ان لوگوں  کی ہمت بڑھا ئی۔ان لوگوں  نے  خدا کی ہیکل کو بنانے  کا کام مکمل کر لیا۔ یہ اسرائیل کے  خدا کے  حکم کی تعمیل کرنے  کے  لئے  کیا گیا۔ اور خورس دارا اور ارتخششتا بادشاہوں  کے  احکام کی تعمیل کے  لئے  بھی کیا گیا۔

15 ہیکل کا کاما دار کے  مہینے  کے  تیسرے  دن ختم ہوا۔یہ دارا کی حکومت کا چھٹا سال تھا۔

16 تب بنی اسرائیلیوں  نے  خوشیوں  کے  ساتھ خدا کی ہیکل کی تقدیس کی تقریب منا ئی۔ کاہنوں  لاویوں  اور تمام لوگ جو قید سے  آئے  تھے  تقریب میں  شامل ہوئے۔

17 انہوں  نے  اس طریقے  سے  خدا کی ہیکل کی تقدیس کی : انہوں  نے  ۱۰۰بیل ۲۰۰ مینڈھے  اور ۴۰۰ میم نے  نذر کئے  اور انہوں  نے  بارہ بکرے  سارے  اسرائیل کے  لئے  گناہ کے  کفّارہ کے  طور پر نذر کئے  یعنی ایک بکرا ہر خاندانی گروہ کے  لئے  تو بارہ اسرائیلی خاندانی گروہوں  کے  لئے۔

18 تب انہوں  نے  لاویوں  اور کاہنوں  کو یروشلم میں  خدا کی خدمت کرنے  کے  لئے  ان کے  فریقوں  میں  بانٹ دیا۔انہوں  نے  یہ سب موسیٰ کی کتاب میں  درج ہدایت کی تعمیل کرتے  ہوئے  کیا۔

19 پہلے  مہینے  کے  چودہویں  دن وہ یہودی جلاوطنی سے  واپس آئے  تھے  انہوں  نے  فسح کی تقریب منا ئی۔

20 کاہنوں  اور لاویوں  نے  اپنے  کو پاک کیا۔انہوں  نے  اپنے  آپ  کو پاک کیا اور فسح کی تقریب کے  لئے  تیار ہوئے۔ لاویوں  نے  تمام یہودی جو جلاوطنی سے  واپس ہوئے  تھے  ان کے  لئے  فسح کے  میم نے  ذبح کیا۔انہوں  نے  یہ اپنے  لئے  اور اپنے  بھائی کاہنوں  کے  لئے  کیا۔

21 اس لئے  جلاوطن سے  واپس ہونے  والے  سبھی بنی اسرائیلیوں  نے  فسح کی تقریب کی دعوت کھا ئی۔دوسرے  لوگوں  نے  غسل کیا اور خود ان ناپاک چیزوں  سے  الگ ہٹ کر خود کو ان نجاستوں  سے  پاک کیا جو اس سرزمین کے  رہنے  والے  لوگوں  کی تھیں۔ ان لوگوں  نے  بھی جنہیں  پاک کیا گیا تھا فسح کے  کھانے  میں  حصہ لیا۔ ان لوگوں  نے  ایسا اس لئے  کیا کہ وہ خداوند اسرائیل کے  خدا کے  پاس عبادت کے  لئے  جا سکیں۔

22 وہ لوگ بغیر خمیری روٹی کی تقریب بہت خوشی سے  سات دن تک مناتے  رہے۔ خداوند نے  انہیں  بہت خوش کیا کیوں  کہ اس نے  اسور کے  بادشاہ کے  رجحان کو ان لوگوں  کے  تئیں  بدل دیا تھا۔ اسور کے  بادشاہ نے  خدا یعنی اسرائیل کے  خدا کی ہیکل دوبارہ بنانے  میں  ان کی حمایت کی تھی۔

 

 

 

 

باب :  7

 

 

1 ان کاموں  کے  بعد ارتخششتا فارس کے  بادشاہ کی دور حکومت میں  عزرابابل سے  یروشلم آیا۔ عزرا   سرایاہ کا بیٹا تھا۔ سِرایاہ عزریاہ کا بیٹا تھا۔عزریاہ خلقیاہ کا بیٹا تھا۔

2 خلقیاہ سلوم کا بیٹا تھا۔ سلوم صدوق کا بیٹا تھا۔صدوق اخیطوب کا بیٹا تھا۔

3 اخیطوب امریاہ کا بیٹا تھا۔امریاہ عزریاہ کا بیٹا تھا۔ عزریاہ مرا یوت کا بیٹا تھا۔

4 مرایوت زراخیاہ کا بیٹا تھا۔زراخیاہ عُزّی کا بیٹا تھا۔عُزّی بُقی کا بیٹا تھا۔

5 بُقی ابیشوع کا بیٹا تھا۔ ابیشوع فینحاس کا بیٹا تھا۔ فینحاس الیعزر کا بیٹا تھا۔ الیعزر اعلیٰ کاہن ہارون کا بیٹا تھا۔

6 عزرابابل سے  یروشلم آیا۔ عزا ایک معلم تھا۔وہ موسیٰ کی شریعت سے  اچھی طرح وا قف تھا۔موسیٰ کی شریعت خداوند اسرائیل کے  خدا کی طرف سے  دی گئی تھی۔ بادشاہ ارتخششتانے  عزرا   کو ہر چیز دی جو اس نے  مانگا کیونکہ خداوند عزرا   کے  ساتھ تھا۔

7 اسرائیل کے  کئی لوگ عزراکے  ساتھ آئے۔ وہ امام لاوی گلوکارڈ دربان اور ہیکل کے  ملازم تھے۔ وہ لوگ بادشاہ ارتخشتا کی بادشاہت کے  ساتویں  سال کے  دوران یروشلم پہنچے۔

8 عزرا    ارتخششتا کی بادشاہت کے  ساتویں  سال کے  پانچویں  مہینے  میں  یروشلم پہنچا۔

9 عزرا   اور اس کے  ساتھ کا گروہ بابل سے  پہلے  مہینے  کے  پہلے  دن نکلا۔ وہ یروشلم پانچویں  مہینے  کے  پہلے  دن پہنچا۔کیونکہ اس کے  خدا کی شفقت کا ہاتھ اس پر تھا۔

10 عزرا   خداوند کے  اصولوں  کو پڑھنے  اور ان کی تعمیل کرنے  کے  لئے  آمادہ ہو گیا۔ عزرا   بنی اسرائیلیوں  کو خداوند کے  اصولوں  اور احکاموں  کی تعلیم دینا چاہتا تھا۔ اور وہ اسرائیل میں  لوگوں  کو ان اصولوں  کی تعمیل کرنے  میں  مدد دینا چاہتا تھا۔

11 عزرا   ایک کاہن اور معلم بھی تھا۔ اسرائیل کے  خداوند کے  دیئے  گئے  احکام اور قانون کے  متعلق جسے  کہ اس نے  اسرائیل کو دیا تھا زیادہ واقفیت رکھتا تھا۔ یہ بادشاہ ارتخششتا کے  خط کی نقل ہے  جو اس نے  معلم عزرا   کو دیا تھا :

12 باد شاہوں  کا بادشاہ ارتخششتا کی جانب سے ؟ آسمان کے  خدا کی شریعت کے  معلم و کاہن عزرا   کے  نام : نیک خواہشات!

13 میں  نے  یہ حکم دیا ہے  : کوئی آدمی  کاہن یا اسرائیل کا لاوی جو میری مملکت میں  رہتا ہو اسے  عزرا   کے  ساتھ یروشلم جانے  کی اجازت ہے۔

14 عزرا! میرے  اور میرے  سات مشیروں  کی طرف سے  تجھے  بھیجا جا رہا ہے۔ تمہیں  یہوداہ اور یروشلم کو جانا چاہئے۔ یہ دیکھو کہ تمہارے  لوگ اپنے  خدا کے  اصولوں  کی پابندی کیسے  کرتے  ہیں  تمہارے  پاس وہ اصول ہیں۔

15 میں  اور میرے  مُشیر اسرائیل کے  خدا کے  لئے  سونا اور چاندی دے  رہے  ہیں۔خدا یروشلم میں  رہتا ہے۔ یہ سونا اور چاندی تمہیں  اپنے  ساتھ لے  جانا چاہئے۔

16 تمہیں  بابل کے  تمام صوبوں  میں  جانا چاہئے۔ اپنے  لوگوں  کاہنوں  اور لاویوں  سے  بھی نذرانے  جمع کرو۔ یہ نذرانے  یروشلم میں  خدا کی ہیکل کے  لئے  ہے۔

17 اس رقم کا استعمال بیلوں  مینڈھوں  اور نر میمنوں  کی خریداری کے  لئے  کرو ان نذرانوں  کے  ساتھ دوسرے  اجناس اور پینے  کے  نذرانے  بھی خریدو تب ان کی قربانی خدا کی ہیکل کی قربان گاہ میں  جو یروشلم میں  ہے  پیش کرو۔

18 پھر اس کے  بعد تم اور دوسرے  یہودی باقی سونے  چاندی کو جس طرح چا ہے  خرچ کر سکتے  ہو۔ اس کا استعمال اسی طرح کرو جس سے  تمہارا خدا خوش ہو جائے۔

19 ان تمام چیزوں  کو جو تمہیں  دی گئی تھیں  یروشلم کے  خدا کے  پاس لے  جاؤ وہ چیزیں  تمہارے  خدا کی ہیکل میں  عبادت کے  لئے  ہیں۔

20 تم اور دوسری چیزیں  بھی لے  سکتے  ہو۔ تم اپنی پسند کی چیزیں  شاہی خزانے  کے  پیسے  سے  خدا کی ہیکل کے  لئے  خرید سکتے  ہو۔

21 اب میں  بادشاہ ارتخششتا یہ حکم دیتا ہوں  کہ میں  ان تمام لوگوں  کو جو دریائے  فرات کے  مغربی علاقوں  میں  رہتے  ہیں  اور وہ جو بادشاہ کے  خزانے  کو رکھتے  ہیں  وہ عزرا   کو دیں  جس کی اسے  ضرورت ہے۔ عزرا   ایک کاہن اور آسمان کے  خدا کی شریعت کا معلم ہے۔ یہ جلدی اور مکمل طریقے  سے  کرو۔

22 عزرا   کو یہ بہت زیادہ دو : ۴/ ۳۳ ٹن چاندی ۶۰۰ بوشل گیہوں  ۶۰۰ گیلن مئے   ۶۰۰ گیلن زیتون کا تیل اور جتنا بھی نمک عزرا   چاہتا ہو۔

23 آسمان کا خدا عزرا   کو جو بھی چیز دینے  کے  لئے  حکم دے  اسے  جلدی سے  مکمل طور سے  عزرا   کو دینا چاہئے۔ یہ آسمان کے  خدا کی ہیکل کے  لئے  کرو۔ ہم نہیں  چاہتے  کہ خدا ہم پر یا ہماری بادشاہت اور ہمارے  بیٹوں  پر غصہ کرے۔

24 میں  چاہتا ہو کہ تم لوگ یہ جان جاؤ کہ کاہنوں  لاویوں  گلو کاروں  دربانوں  اور خدا کی ہیکل کے  دوسرے  کام کرنے  وا لوں  اور خدا کی ہیکل کے  خادموں  سے  کسی قسم کے  محصول کا مطالبہ قانون کے  خلاف ہے۔ ان لوگوں  کو محصول یا کسی قسم کا محصول ادا نہیں  کرنا چاہئے۔

25 "عزرا! میں  تمہیں  اختیار دیتا ہوں  کہ تم اپنی دانشمندی سے  جو تمہیں  خدا کی طر ف سے  ملی ہے  اس کے  ذریعہ سرکاری اور مذہبی منصفوں  کو چُنو۔ یہ لوگ ان تمام لوگوں  کے  لئے  جو دریائے  فرات کے  مغربی علاقوں  میں  رہتے  ہیں  منصف رہیں  گے۔ یہ سب منصف ان سبھوں  کا فیصلہ کریں  گے  جو تمہارے  خدا کے  قوانین کو جانتا ہے۔ اگر کوئی آدمی  ان اصولوں  کو نہیں  جانتا تو وہ منصف انہیں  ان قوانین کو ضرور سکھایں  گے۔

26 اگر کوئی ایسا آدمی  جو تمہارے  خدا کے  احکام یا بادشاہ کے  احکام کی تعمیل نہیں  کرتا ہے  تو یقیناً اسے  اس کے  قصور کے  مطابق سزادی جانی چاہئے۔ اسے  سزائے  موت جلاوطن اس کی جائیداد کی ضبطی یا اس کو قید میں  ڈالنے  کی سزا دی جانی چاہئے۔

27 ہمارے  باپ دادا کے  خداوند خدا کی تعریف کرو۔اس نے  بادشاہ کے  دِل میں  یہ خیال ڈالا کہ وہ یروشلم میں  خداوند کے  ہیکل کی تعظیم کرے۔

28 خداوند نے  بادشاہ اور اس کے  مشیروں  اور بادشاہ کے  اہم عہدیداروں  کے  سامنے  اپنی سچی محبت بتائی ہے۔ خداوند میرا خدا میرے  ساتھ تھا میں  با ہمت رہا اور میں  نے  اسرائیل کے  قائدین کو اپنے  ساتھ یروشلم جانے  کے  لئے  جمع کیا۔

 

 

 

باب :  8

 

 

1 یہ بابل سے  یروشلم وا پس ہونے  والے  خاندانی قائدین اور دوسرے  لوگوں  جو میرے  ساتھ ( عزرا   ) یروشلم آئے  یہ نام ہیں۔ہم لوگ بادشاہ ارتخششتا کی بادشاہت کے  دوران یروشلم آئے  یہ ناموں  کی فہرست ہے  :

2 فینحاس کی نسلوں  سے  جیرشون تھا۔ اتمر کی نسلوں  سے  دانیال تھا۔داؤد کی نسلوں  سے  حطّوش تھا۔

3 سکنیاہ کی نسلوں  سے  پر عُوص زکریاہ کی نسل اور ۱۵۰ دوسرے  آدمی

4 پخت موآب کی نسلوں  سے  زراخیاہ کا بیٹا الیہو عینی اور ۲۰۰ دوسرے  آدمی

5 یاتو کی نسلوں  سے  یحزی ایل کا بیٹا سکنیاہ اور ۳۰۰ دوسرے  آدمی۔

6 عدین کی نسلوں  سے  یونتن کا بیٹا عبد اور ۵۰ دوسرے  آدمی۔

7 عیلام کی نسلوں  سے  عتلیاہ کا بیٹا یسعیاہ اور دوسرے  ۷۰ آدمی۔

8 سفطیاہ کی نسلوں  سے  میکا ایل کا بیٹا زبدیاہ اور دوسرے  ۸۰ آدمی۔

9 یو آب کی نسلوں  سے  یحی ایل کا بیٹا عبدیاہ اور دوسرے  ۲۱۸ آدمی۔

10 بانی کی نسلوں  سے  یُوسفیاہ کے  بیٹے  سلومیت اور ۱۶۰ دوسرے  آدمی۔

11 ببائی کی نسلوں  سے  ببائی کا بیٹا زکریاہ اور ۲۸ دوسرے  آدمی۔

12 عزجاد کی نسلوں  سے  ہقاّ طان کا بیٹا یو حنان اور ۱۱۰ دوسرے  آدمی۔

13 ادونقام کی آخری نسل سے  الیفلط یعی ایل سمعیاہ اور ۶۰ دوسرے  آدمی۔

14 بگوی کی نسلوں  سے  عوطی زبّود اور ۷۰ دوسرے  آدمی۔

15 میں  (عزرا   )نے  تمام لوگوں  کوا ہاوا کی جانب بہنے  وا لی ند ی کے  پاس ایک ساتھ جمع ہونے  کے  لئے  بلا یا۔ ہم لوگ وہاں  تین دن تک خیمہ ڈالے  رہے۔ مجھے  یہ معلوم ہوا کہ اس گروہ میں  کاہن تھے  لیکن کوئی لاوی نسل کا نہیں  تھا۔

16 اس لئے  میں  نے  ان قائدین کو بُلا یا : الیعزر ابیئیل سمعیاہ النا تن یریب الناتن ناتن زکریاہ مسلّام اور میں  نے  یو یریب اور الناتن کو بُلا یا ( یہ دونوں  سمجھدار آدمی  تھے  )۔

17 میں  نے  ان آدمیوں  کو عدّو کے  پاس بھیجا۔عدّو کسیفیا کے  شہر میں  قائد ہے۔ میں  نے  ان آدمیوں  سے  وہ باتیں  کہی جو جو عدّو اور ان کے  رشتے  داروں  کو کہنا تھا۔اس کے  رشتے  دار کسیفیا میں  خدا کی ہیکل کام کے  کام کرنے  والے  ہیں۔میں  ان آدمیوں  کو عدّو کے  پاس  بھیجاتا کہ عدّو ہمیں  خدا کی ہیکل میں  کام کرنے  کے  لئے  کام کرنے  وا لوں  کو بھیج سکے۔

18 کیونکہ خدا ہما رے  ساتھ تھا اس لئے

19 حسبیاہ اور یسعیاہ مراری کی نسلوں  سے  تھے۔ ( انہوں  نے  بھی اپنے  بھا ئیوں  اور بھتیجوں  کو بھیجا۔ وہ کل ملا کر اس خاندان سے  ۲۰ آدمی  تھے۔ )

20 خدا کی ہیکل کے  کام کرنے  وا لوں  میں  سے  ۲۲۰ ( ان کے  باپ دادا میں  وہ لوگ تھے  جنہیں  داؤد اور بڑے  عہدیداروں  نے  لاویوں  کی مدد کے  لئے  چُنا تھا۔ان سب کے  نام فہرست میں  لکھے  ہوئے  تھے۔ )

21 وہاں  اہاوا ندی کے  قریب میں  ( عزرا   )نے  اعلان کیا کہ ہمیں  خود کو اپنے  خدا کے  سامنے  خاکسار ہونے  کے  لئے  روزہ رکھنا چاہئے۔ اور ہمیں  خدا سے  اپنے  بچوں  کے  لئے  محفوظ سفر کے  لئے  دُعا کرنی چاہئے  اور جو چیزیں  ہمارے  ساتھ ہیں  ان کی حفاظت کے  لئے  بھی اس سے  دعا مانگنی چاہئے۔

22 میں  دشمنوں  سے  جو کہ سڑک پر تھے  اپنی حفاظت کرنے  کے  لئے  بادشاہ ارتخششتا سے  سپاہیوں  اور گھوڑوں  کے  مانگنے  میں  شرمندگی محسوس کرتا تھا۔ اور یہی وجہ تھی کہ میں  نے  اس طرح سے  محسوس کیا کیوں  کہ میں  نے  بادشاہ سے  کہا تھا ” ہمارا خدا ہر اس آدمی  کے  ساتھ ہے  جو اس پر یقین رکھتا ہے  اور خدا ہر اس آدمی  پر غصہ ہوتا ہے  جو اس سے  منھ پھیر لیتا ہے۔ ”

23 اس لئے  ہم لوگوں  نے  اپنے  سفر کے  متعلق روزہ رکھا اور خدا سے  دعا کی اس نے  ہم لوگوں  کی دعا کو سُنی۔

24 پھر میں  نے  کاہنوں  میں  سے  ۱۲ کو چُنا جو قائدین تھے۔ میں  نے  سربیاہ حسبیاہ اور ان کے  ۱۰ بھا ئیوں  کو چُنا۔

25 میں  نے  چاندی سونے  اور دوسری چیزوں  کا وزن کیا جو ہمارے  خدا کی ہیکل کے  لئے  دی گئیں  تھیں۔ میں  نے  ان چیزوں  کو ان بارہ کاہنوں  کو دیا جنہیں  میں  نے  منتخب کیا تھا۔ بادشاہ ارتخششتا اس کے  مشیر اور اس کے  بڑے  عہدیدار اور بابل میں  رہنے  والے  تمام اسرائیلیوں  نے  خدا کی ہیکل کے  لئے  ان چیزوں  کو دیا۔

26 میں  نے  ان تمام چیزوں  کو تولا چاندی ۲۵ ٹن تھی وہاں  چاندی کے  ۴/۳۳ ٹن چاندی کی پلیٹیں  اور چیزیں  تھیں۔ وہاں  ۴/ ۳۳ ٹن سونا تھا۔

27 اور میں  نے  ان کو سونے  کے  ۲۰ کٹورے  دیئے  کٹوروں  کا وزن تقریباً ۱۹ پاؤنڈ تھا۔ اور میں  نے  انہیں  وہ خوبصورت پلیٹیں  جو چمکائی ہوئی کانسے  کی تھیں  جس کی قیمت سونے  کے  برابر تھی انہیں  دیں۔

28 تب میں  نے  ان بارہ کاہنوں  سے  کہا ” تم اور یہ چیزیں  خداوند کے  نزدیک پاک ہو۔ لوگوں  نے  اس سونے  اور چاندی کو خداوند تمہارے  باپ دادا کے  خدا کے  لئے  دیا ہے۔

29 اس لئے  ان کی حفاظت نہایت ہوشیاری سے  کرو تم اس کے  لئے  اس وقت تک ذمہ دار رہو جب تک تم اسے  یروشلم میں  خدا کی ہیکل کے  قائدین کو نہیں  دیتے۔ تم انہیں  اعلیٰ لاویوں  اور اسرائیل کے  خاندانی قائدین کو دو ان چیزوں  کو تولیں  گے  اور انہیں  یروشلم میں  خدا کے  گھر کے  کمروں  میں  رکھیں  گے۔ ”

30 اس لئے  کاہن اور لاویوں  نے  چاندی سونے  اور خاص چیزوں  کو جسے  عزرانے  وزن کیا تھا اپنی نگرانی میں  لی انہوں  اس کو قبول کیا انہیں  ان چیزوں  کو خدا کے  گھر کے  لئے  لینے  کے  لئے  کہا گیا۔

31 پہلے  مہینے  کے  بارہویں  دن ہم دریائے  اہاوا کو چھوڑ دیئے  اور یروشلم کی طرف روانہ ہوئے۔ خدا ہمارے  ساتھ تھا اور اس نے  راستے  میں  ہمیں  دشمنوں  اور چوروں  سے  بچا یا تھا۔

32 پھر ہم یروشلم پہنچے  ہم نے  وہاں  تین دن تک آرام کیا۔

33 چو تھے  دن ہم خدا کی ہیکل کو گئے  اور سونے   چاندی اور خالص چیزوں  کو وزن کیا۔ ہم نے  ان چیزوں  کو اوریاہ کے  بیٹے  کاہن مریموت کو دیا۔فینحاس کے  بیٹے  الیعزر  مریموت کے  ساتھ تھا۔ اور لاوی یشوع کا بیٹا یُو ز باد اور بنوی کا بیٹا نو تقریب اور لاوی بھی ان کے  ساتھ تھے۔

34 ہم نے  ہر چیز کو وزن کیا اور گِنا پھر ہم نے  اس کے  جملہ وزن کو اسی وقت لکھا۔

35 تب یہودی لوگ جو جلا وطن سے  واپس آئے  تھے  انہوں  نے  اسرائیل کے  خدا کو جلانے  کی قربانی دی انہوں  نے  ۱۲ بیل سارے  اسرائیل کے  لئے  ۹۶ مینڈھے  ۷۷ میم نے  اور بارہ بکرے  گناہ کے  کفارہ کے  طور پر قربانی کے  لئے  پیش کئے  یہ تمام خداوند کے  لئے  جلانے  کی قربانی تھی۔

36 تب ان لوگوں  نے  بادشاہ ارتخششتا کا خط شاہی قائدین اور دریائے  فرات کے  مغربی علاقوں  کے  گور نر کو دیا پھر ان قائدین نے   ان بنی اسرائیلیوں  کی اور خداوند کی ہیکل کی مدد کی۔

 

 

 

باب :  9

 

 

1 جب ہم لوگ یہ تمام کام کر چکے  تو اسرائیل کے  قائدین میرے  پاس آئے  انہوں  نے  کہا ” عزرا! بنی اسرائیلیوں  کاہنوں  اور لاویوں  نے  اپنے  اطراف رہنے  والے  لوگوں  سے  اور ان کے  برے  بر تاؤ اور ظلموں  سے  اپنے  آپ  کو علیٰحدہ نہیں  رکھا ہے۔ یہ ہمسایہ لوگ کنعانی حتّی فرزّی عمّونی موآبی مصری اور اموری لوگ ہیں۔

2 بنی اسرائیلیوں  نے  ہمارے  اطراف رہنے  والے  لوگوں  سے  شادیاں  کیں  ہیں۔ بنی اسرائیلیوں  کو مقدس ہونا چاہئے۔ لیکن وہ اب اطراف کے  لوگوں  کے  ساتھ خلط ملط ہو گئے۔ قائدین اور اسرائیل کے  اہم سرکاری عہدیداران اس جرم کو کرنے  والوں  میں  پہلے  تھے۔ ”

3 اب میں  نے  اس بارے  میں  سنا میں  نے  اپنا لبادہ اور چغہ یہ دکھانے  کے  لئے  پھاڑ دیا کہ میں  بہت پریشان ہوں۔ میں  نے  اپنے  سر اور داڑھی کے  بالوں  کو نو چا ہے۔ میں  اتنا افسر دہ اور غمزدہ تھا کہ میں  صدمہ میں  بیٹھ گیا۔

4 تب ہر شخص جو اسرائیل کے  خدا کی شریعت سے  ڈرا ہوا تھا بنی اسرائیلیوں  کے  جرم کے  باعث جو جلا وطنی سے  واپس آ گئے  تھے  میرے  پاس جمع ہوئے۔ میں  بہت دکھی اور پریشان تھا۔ میں  شام کو قربانی کے  وقت تک بیٹھا رہا۔ اور وہ لوگ میرے  چاروں  طرف جمع رہے۔

5 جب شام کی قربانی کا وقت ہوا میں  اپنے  دروازہ سے  اٹھا۔ میرا لبادہ اور چغہ دونوں  پھٹے  ہوئے  تھے  اور میں  گھٹنوں  کے  بل بیٹھ کر خداوند اپنے  خدا کی طرف ہاتھ پھیلا یا۔

6 تب میں  نے  یہ دُعا کی : ” اے  میرے  خدا! میں  اتنا شرمندہ ہوں  کہ تیری طرف دیکھ نہیں  سکتا۔ اے  میرے  خدا میں  شرمندہ ہوں  کیوں  کہ ہمارے  گناہ ہمارے  سر کے  اوپر ہو گئے  ہیں۔ ہمارے  گناہوں  کے  ڈھیر اتنی اونچی ہو گئی ہے  کہ آسمان کو چھونے  کے  لائق ہے۔

7 ہمارے  باپ دادا کے  زمانے  سے  اب تک ہم لوگوں  نے  بہت زیادہ گناہ کئے  ہیں  ہم لوگوں  نے  گناہ کئے۔ اس لئے  ہمیں  ہمارے  بادشاہ اور ہمارے  کاہن کو سزا ملی۔ دوسرے  بادشاہ ہماری دولت لے  گئے  ہمارے  اوپر حملہ کیا۔ اور ہمیں  شرمندہ کیا یہ حالت آج بھی ویسی ہی ہے۔

8 لیکن اب کچھ وقت کے  لئے  خداوند ہمارے  خدا ہم پر مہر بان ہوا ہے۔ تو نے  ہم لوگوں  میں  سے  کچھ کو اپنی مقدس جگہ میں  پناہ دی ہے۔ اے  خداوند تو نے  ہمیں  امید اور غلامی سے  کچھ نجات دی ہے۔

9 ہاں  ہم غلام تھے  لیکن تو نے  ہمیشہ کے  لئے  ہمیں  غلام نہیں  رہنے  دینا چاہتا تھا تو ہم پر مہربان تھا۔ تو نے  فارس کے  بادشاہوں  کو ہم پر مہربان کیا۔ تیرا گھر تباہ ہو گیا۔ لیکن تو نے  ہمیں  نئی زندگی دی اس لئے  ہم تیرے  گھر کو دوبارہ بناس کے   اور نئے  طرح کی قائم کر سکتے  ہیں۔ خدا تو نے  ہمیں  یروشلم اور یہوداہ کی حفاظت کے  لئے  دیوار بنانے  میں  مدد کی۔

10 اب اے  خدا تجھ سے  ہم کیا کہہ سکتے  ہیں ؟ ہم لوگوں  نے  دوبارہ تیرے  احکام کی تعمیل کرنی چھوڑ دی۔

11 ہمارے  خدا تو نے  اپنے  خادموں  نبیوں  کو استعمال کیا اور ہم کو وہ احکام دیئے  تو نے  ہمیں  کہا تھا ” جس ملک کو حاصل کرنے  کے  لئے  تم جا رہے  ہو وہاں  کے  باشندوں  کے  گندے  کاموں  کے  سبب سے  وہ ایک نا پاک جگہ ہے۔ انہوں  نے  اپنے  بھیانک گناہوں  سے  اس ملک کو ایک کنارے  سے  دوسرے  کنارے  تک آلودہ کر دیا ہے۔

12 بنی اسرائیلیو! اپنے  بچّوں  کو ان بچّوں  سے  شادی مت کرنے  دو۔ نہ کبھی ان کی بھلائی چاہو۔ میرے  احکام کی فرماں  برداری اور پیروی کرو جس سے  تم طاقتور ہو گے  اور اس ملک کی اچھی چیزوں  سے  خوشی حاصل کرو گے  اور تم اسے  اپنے  بچوں  کے  لئے  وراثت کے  طور پر چھوڑ جاؤ گے۔ ”

13 آخر کار جو برے  واقعات ہمارے  ساتھ ہوئے  وہ ہمارے  اپنے  گناہوں  کی وجہ سے  ہوئے  اے  خدا تو نے  ہمیں  اس سے  بہت کم سزا دی ہے  جتنا ہمیں  ملنی چاہئے  تھی۔ اور تم نے  لوگوں  کے  اس چھوٹے  سے  گروہ کو قائم رہنے  دیا۔

14 کیا ہم پھر تیرے  حکموں  کو توڑیں  اور ان قوموں  سے  شادی کریں  جو ان نفرت انگیز گناہوں  کو کرتی ہیں ؟ کیا تو ہم لوگوں  پر اتنا غصہ نہ ہو گا کہ تو ہم لوگوں  کو پوری طرح نیست و نابود کرے  گا۔ اور کوئی بھی زندہ نہ رہے  گا۔

15 خداوند اسرائیل کے  خدا تو اچھا ہے  اور تو اب بھی ہم میں  سے  کچھ کو زندہ رہنے  دے  گا۔ ہاں  ہم قصور وار ہیں  اور ہمارا قصور ان گنت ہے  اور اس سبب سے  کوئی تیرے  سامنے  کھڑا نہیں  رہ سکتا۔

 

 

 

باب :  10

 

 

1 عزرا دعا کر رہا تھا اور گناہوں  کا اقرار کر رہا تھا۔ وہ خدا کی ہیکل کے  سامنے  رو رہا تھا اور اپنے  غم کا اظہار اوندھے  منھ گر کر کر رہا تھا۔ تب اسرائیلی آدمیوں  کا ایک بڑا گروہ جس میں  مرد عورتیں  اور بچے  تھے  اس کے  اطراف جمع ہو گئے  اور لوگ بھی زور زور سے  رو رہے  تھے۔

2 تب یحی ایل کے  بیٹے  سکنیاہ جو عیلام کی نسل میں  سے  تھا عز را سے  کہا ” ہم اپنے  خدا کے  نافرمان ہو گئے۔ ہم لوگوں  نے  اپنے  اطراف رہنے  والے  غیر ملکی عورتوں  سے  شادی کی۔ حالانکہ ہم نے  وہ سارے  کام کئے  لیکن پھر بھی اسرائیل کے  لئے  امید ہے۔

3 اب ہم اپنے  خدا کے  سامنے  ان تمام عورتوں  اور ان کے  بچّوں  کو ہٹانے  کا معاہدہ کریں۔ ہم لوگ ایسا عزرا   کی رائے  مان نے  کے  لئے  اور ان لوگوں  کے  مشورہ کو مان نے  کے  لئے  کریں  گے  جو پُر شوق خدا کے  احکام کی تعمیل کرتے  ہیں۔ ہم خدا کے  احکام کی تعمیل کریں  گے۔

4 عزرا   کھڑا ہوا یہ تمہاری ذمّہ داری ہے  لیکن ہم تمہاری مدد کریں  گے  بہادر بنو اور ایسا کرو۔”

5 اس لئے  عزرا   اٹھ کھڑا ہوا۔ کاہنوں  لاویوں  اور تمام بنی اسرائیلیوں  سے  جو کچھ اس نے  کہا اس کو پورا کرنے  کا وعدہ کرا یا اور انہوں  نے  اسے  کرنے  کی قسم کھا ئی۔

6 پھر عزرا   خدا کی ہیکل کے  سامنے  چلا گیا۔ عزرا   الیاسب کے  بیٹے  یہوحا نان کے  کمرہ میں  گیا۔ جب عزرا   وہاں  تھا تو وہ نہ کچھ کھا یا نہ پیا۔ اس نے  ایسا اس لئے  کیا کیوں  کہ وہ جلا وطنوں  جو کہ واپس لوٹ چکے  تھے  ان کی نا فرمانی پر ماتم کر رہا تھا۔

7 تب اس نے  یروشلم اور یہوداہ کے  ہر مقام پر ایک پیغام بھیجا۔ پیغام میں  اس نے  جلا وطنی سے  واپس ہونے  والے  تمام یہودیوں  کو ایک ساتھ یروشلم میں  جمع ہونے  کے  لئے  کہا۔

8 اگر کوئی بھی آدمی  جو تین دن کے  اندر یروشلم نہ جائے  اس کا سارا مال عہدیداروں  اور بزرگوں  کی حکم سے  ضبط کر لی جائیں  اور اسے  جلا وطن سے  لوٹ کر آنے  والے  کی جماعت سے  الگ کیا جائے  گا۔

9 تین دن بعد یہوداہ اور بنیمین کے  خاندان کے  تمام مرد یروشلم میں  جمع ہوئے۔ اور نویں  مہینے  کے  بیسویں  دن سب خدا کی ہیکل کے  آنگن میں  جمع ہوئے۔ وہ سب اس معاملہ اور موسلا دھار بارش کے  سبب کانپ رہے  تھے۔

10 تب کاہن عزرا   کھڑا ہوا اور اس نے  ان لوگوں  سے  کہا ” تم لوگ خدا کے  نافرمان ہو گئے  ہو۔ تم لوگوں  نے  غیر ملکی عورتوں  سے  شادیاں  کیں۔ تم نے  ایسا کر کے  اسرائیل کو اور زیادہ قصور وار بنا یا ہے۔

11 اب تم لوگوں  کو خداوند کے  سامنے  اقرار کرنا چاہئے  کہ تم نے  گناہ کیا ہے۔ خداوند تم لوگوں  کے  باپ داداؤں  کا خدا ہے  تمہیں  اس کی وصیت کے  مطابق ضرور رہنا چاہئے۔ اپنے  آپ  کو غیر ملکی بیویوں  اور ان لوگوں  سے  جو کہ تمہارے  اطراف رہتے  ہیں  الگ رکھو۔”

12 تب سارے  گروہ نے  جو ایک ساتھ جمع تھے  عزرا   کو جواب دیا انہوں  نے  اونچی آواز میں  کہا ” عز را تم بالکل سچ کہتے  ہو جو تم کہتے  ہو وہ ہمیں  کرنا چاہئے۔

13 لیکن یہاں  کئی لوگ ہیں  اور یہ بارش کا وقت ہے  اس لئے  ہم باہر نہیں  ٹھہر سکتے  یہ مسئلہ ایک یا دو دن میں  حل نہیں  ہو سکتا کیوں  کہ ہم لوگوں  نے  بد ترین گناہ کئے  ہیں۔

14 پورا گروہ اور پوری بھیڑ کی طرف سے  قائدین کو فیصلہ کرنے  دو۔ تب ہمارے  شہروں  کا ہر ایک آدمی  جس نے  کسی غیر ملکی عورت سے  شادی کی ہے۔ اسے  وقت مقرر کرنا چاہئے  اور بزر گوں  اور منصفوں  کے  ساتھ اپنے  شہر سے  آنا چاہئے  جب تک ہمارا خدا ہم لوگوں  پر غصہ ہونا چھوڑ دے  گا۔”

15 صرف کچھ آدمی  اس منصوبہ کے  خلاف تھے  وہ آدمی  یہ تھے  : عساہیل کا بیٹا یونتن اور تقوہ کا بیٹا یحازیاہ تھے۔ مسلّام اور سبّتی لاوی بھی اس منصوبہ کے  خلاف تھے۔

16 اس لئے  بنی اسرائیل جو یروشلم واپس آئے  تھے  انہوں  نے  اس منصوبہ کو قبول کیا۔ کاہن عزرانے  ان آدمیوں  کو چُنا جو کہ خاندانی قائدین تھے۔ اس نے  ہر خاندانی گروہ کے  نام سے  ایک آدمی  کو منتخب کیا۔ دسویں  مہینے  کی پہلی تاریخ کو وہ لوگ پورے  معاملے  کی تحقیقات کرنے  کے  لئے  بیٹھے۔

17 پہلے  مہینے  کے  پہلے  دن انہوں  نے  ان آدمیوں  کے  معاملہ کی تحقیقات ختم کیا جنہوں  نے  غیر ملکی عورتوں  سے  شادی کی تھی۔

18 کاہنوں  کی نسلوں  میں  یہ نام ہیں  جنہوں  نے  غیر ملکی عورتوں  سے  شادیاں  کیں۔ یشوع کا بیٹا یو صدق اور یشوع کا بھا ئی۔ یہ آدمی  تھے  : معسیاہ الیعزر یا رب اور جد لیاہ۔

19 ان تمام نے  اپنی بیویوں  کو طلاق دینے  کا اقرار کیا اور پھر ان میں  سے  ہر ایک نے  اپنے  ریوڑ سے  ایک مینڈھا جرم کا نذرانہ کے  لئے  قربانی دی انہوں  نے  اس طرح اپنے  اپنے  قصوروں  کی وجہ سے  کیا۔

20 اِمیّر کی نسلوں  میں  سے  بھی یہ آدمی  : حنانی اور زبدیاہ۔

21 حارم کی نسلوں  سے  یہ آدمی  : معسیاہ الیاہ سمعیاہ یحی ایل اور عزُّیاہ۔

22 فشحور کی نسلوں  سے  یہ آدمی  : الیو عینی معسیاہ اسمٰعیل نتنی ایل یُوز باد اور اِلعسہ۔

23 لاویوں  میں  سے  یہ آدمی  تھے  جنہوں  نے  عیر ملکی عورتوں  سے  شادیاں  کیں  : یُوزباد سمعی قِلایاہ ( اس کو قلیتاہ بھی کہا گیا ) فتحیاہ یہوداہ اور الیعزر۔

24 گلو کاروں  میں  سے  یہ آدمی  تھا جس نے  غیر ملکی عورت سے  شادی کی : اِلیاسب۔ اور دربانوں  میں  سے  : سلّوم طلم اور اوری۔

25 بنی اسرائیلیوں  میں  سے  یہ سب آدمیوں  نے  غیر ملکی عورتوں  سے  شادی کی : پر عُوس کی نسلوں  میں  سے  یہ آدمی  تھے  : رمیاہ یّز یاہ ملکیاہ میا مین الیعزر ملکیاہ اور بنا یاہ۔

26 عیلام کی نسلوں  سے  یہ آدمی  تھے  : متّنیاہ زکریاہ یحی ایل عبدی یریموت اور الیاہ۔

27 زتّو کی نسلوں  سے  یہ آدمی  : الیو عینی الیا سب متّنیاہ یریموت زبد اور عزیزا۔

28 بباٹی کی نسلوں  سے  یہ آدمی  : یہو حا نان حننیاہ زبّی اور عطلی۔

29 بانی کی نسلوں  سے  یہ آدمی  : مسلّام ملوک عدایاہ یا سوب سیال اور یریموت۔

30 پخت موآب کی نسلوں  سے  یہ آدمی  :عدنا کِلال بنا یاہ معسیاہ متنیاہ بضلی ایل بنوی اور مسنّی۔

31 حارم کی نسلوں  سے  یہ آدمی  : الیعزر یشیاہ ملکیاہ سمعیاہ اور شمعون

32 بنیمین ملوک اور سمر یاہ۔

33 حاشوم کی نسلوں  سے  یہ آدمی  : متّنی متتّاہ زاباد الیفلط یریمی منسّی اور سمعی۔

34 بانی کی نسلوں  سے  یہ آدمی  : معذی عمرام اُویل

35 بنا یاہ بدیاہ کلُوہ

36 ونیاہ مریموت الیاسب

37 متّنیاہ متّنی اور یعُسو۔

38 بنوی کی نسلوں  سے  یہ آدمی  :سمعی

39 سلمیاہ نا تن عدا یاہ

40 مکند بی ساسی ساری

41 عزر ئیل سلمیاہ سمریاہ

42 سلوم امریاہ اور یوسف۔

43 نبو کی نسلوں  سے  یہ آدمی  : یعی ایل متتّیاہ زبد زبینا یدّد یوئیل اور بنا یاہ۔

44 ان تمام لوگوں  نے  غیر ملکی عورتوں  سے  شادیاں  کیں  اور کچھ لوگوں  کو ان عورتوں  سے  بچّے  بھی تھے۔

 

 

 

 

۱۶۔ کتاب  نحمیاہ

 

 

 

 

 

باب :  1

 

 

1 حکلیاہ کا بیٹا نحمیاہ کے  یہ الفاظ ہیں  : میں  کسلیو کے  مہینے  میں  سوسن محل میں  تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ارتخششتا بادشاہ کی حکو مت کا بیسواں  سال تھا۔

2 میرے  بھا ئیوں  میں  سے  ایک جس کا نام حنانی اور کچھ دوسرے  آدمی  یہوداہ سے  آئے۔ میں  نے  ان سے  ان یہودیوں  کے  متعلق پوچھا جو جلا وطنی سے  بچ گئے  تھے۔ میں  نے  ان سے  شہر یروشلم کے  متعلق بھی پو چھا۔

3 وہ لوگ بولے   ” نحمیاہ! وہ یہودی جو جلا وطنی سے  بچ نکلے  تھے  وہ یہوداہ میں  ہیں  اور بہت تکلیف میں  ہیں  اور بہت زیادہ شرمندگی میں  مبتلا ہیں  یہ اس لئے  کیوں  کہ یروشلم کی دیوار گر گئی ہے  اور اس کے  پھاٹک آ گ سے  جل گئے  ہیں۔”

4 جب میں  نے  ان باتوں  کو سنا تو میں  بیٹھ گیا اور رونے  لگا۔ میں  کئی دنوں  تک بہت رنجیدہ تھا۔ میں  نے  روزہ رکھا اور آسمان کے  خدا سے  دعا کی۔

5 میں  نے  کہا : خداوند آسمان کے  خدا تو بڑا عظیم اور طاقت و الا خدا ہے  میں  تم سے  بھیک مانگ رہا ہوں۔ تو لوگوں  کے  ساتھ اپنی محبت کے  معاہدہ کو پورا کرتا ہے  خاص کر وہ لوگ جو تجھ سے  محبت کرتے  ہیں  اور تیرے  احکام پر چلتے  ہیں۔

6 تیرے  خادموں  کی دعا کو سننے  کے  لئے  تیرے  کان متوجہ ہوں  اور تیری آنکھیں  کھلی رہیں۔ جو آج میں  تیرے  سامنے  کر رہا ہوں  دن اور رات میں  تیرے  خادموں  اور بنی اسرائیلیوں  کے  لئے  کر رہا ہوں۔ بنی اسرائیلیوں  نے  تیرے  خلاف گناہ کئے  ہیں  میں  اس کا اقرار کرتا ہوں۔

7 ہم لوگوں  نے  تیرے  تئیں  بہت برا سلوک کئے  ہیں  ہم نے  تیرے  احکاموں  اصولوں  اور فیصلوں  کا پالن نہیں  کیا جسے  تو نے  اپنے  خادم موسیٰ کو دیا تھا۔

8 مہربانی کر کے  ان تعلیمات کو یاد کر جس کا تو نے  اپنے  خادم موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ تو نے  کہا ” اگر تم نا فرمان ہو جاؤ گے  تو تم کو دوسروں  کے  درمیان منتشر کر دوں  گا۔

9 لیکن اگر تم میرے  پاس واپس آؤ اور میرے  احکام کی فرماں  برداری کرو اور اس پر چلو تو اگر تم جلا وطنی میں  دنیا کے  آخری کنا رے  میں  بھی رہو تو میں  وہاں  سے  تمہارے  لوگوں  کو جمع کروں  گا۔ اور میں  ان لوگوں  کو اس زمین پر لاؤں  گا جس کو میں  نے  اپنے  نام کی واقفیت کے  لئے  چنی ہے۔ ”

10 یہ سب تیرے  خادم اور تیرے  لوگ ہیں  جسے  تم نے  اپنی عظیم قوت اور مضبوط ہاتھ سے  بچایا ہے۔

11 اے  خداوند مہربانی کر کے  اپنے  ان خادم کی دعا کو سن۔ اور مہربانی کر کے  اپنے  ان خادموں  کی دعا پر توجہ دے  جو کہ تیرے  نام کی تعظیم کرنا چاہتے  ہیں۔ مہر بانی کر کے  آج مجھے   اپنے  خادم کو سہا را دے۔ جب میں  اس آدمی  بادشاہ سے   مدد مانگوں  تب برائے  مہر بانی اس کی نظر کرم مجھے  عطا کر کے  میری مدد کر۔” میں  بادشاہ کا ساقی ہوں۔

 

 

 

 

باب :  2

 

1 یہ بادشاہ ارتخششتا کے  بیسویں  سال کے  نیسان کا مہینہ تھا جب بادشاہ کے  لئے  مئے  لی گئی تھی۔ تو میں  نے  اس مئے  کو لیا اور بادشاہ کو دے  دیا۔ میں  پہلے  جب بادشاہ کے  ساتھ تھا تو میں  کبھی رنجیدہ نہیں  ہوا تھا۔

2 تب بادشاہ نے  مجھ سے  پو چھا ” تو اتنا رنجیدہ کیوں  ہے ؟ تو بیمار نہیں  ہے۔ یہ صرف دل کی افسردگی کی وجہ ہے۔ ” اور میں  بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا۔

3 اور میں  نے  بادشاہ سے  کہا "بادشاہ ہمیشہ جیتا رہے۔ میرا چہرہ اُداس کیوں  نہ ہو نا چاہئے ؟ وہ شہر جس میں  میرے  باپ دادا دفن ہیں  وہ برباد ہو رہا ہے  اور شہر کے  پھاٹک آ گ سے  تباہ ہو گئے  ہیں۔”

4 تب بادشاہ نے  مجھ سے  کہا "اس کے  لئے  تو مجھ سے  کیا کروانا چاہتا ہے ؟ ” تب میں  نے  آسمان کے  خدا سے  دعا کی۔

5 پھر میں  نے  بادشاہ کو جواب دیتے  ہوئے  کہا "اگر یہ بادشاہ کو خوش کرتا ہے  اور اگر میں  آپ  کا خادم آ پ کو خوش کر رہا ہوں  تو براہ کرم مجھے  یہوداہ کا شہر یروشلم بھیج دیجئے  جہاں  پر میرے  باپ دادا دفن ہیں۔ اور میں  دوبارہ اس شہر کو بنانا چاہتا ہوں۔”

6 اور بادشاہ نے  ملکہ کے  ساتھ جو کہ اس کے  بغل میں  بیٹھی ہوئی تھی مجھ سے  کہا ” تمہارا سفر کتنا لمبا ہو گا اور تو کب تک وا پس آئے  گا؟ ” بادشاہ مجھے  بھیجنے  کے  لئے  خوش تھا اس لئے  میں  نے  ان سے  کہا کہ میں  کتنے  دن دور رہوں  گا۔

7 میں  نے  بادشاہ سے  یہ بھی کہا ” اگر یہ بادشاہ کو خو ش کرتا ہے  تو دریائے  فرات کے  مغربی علاقے  کے  گورنروں  کو دکھانے  کے  لئے  مجھے  خط دئے  جائیں۔ جو کہ یہوداہ تک جانے  کے  لئے  میرا ادھر سے  گذرنا ممکن بنائے  گا۔

8 مجھے  بادشاہ کے  جنگل کا نگراں  کار آسف کے  نام سے  بھی خط چاہئے تا کہ وہ محل کے  پھاٹک کے  بیم کے  لئے   مکان کے  لئے   ہیکل کے  اطراف کے  دیواروں  شہر کے  دیواروں  کے  لئے   اور اس گھر کے  لئے  جس میں  میں  ٹھہروں  گا مجھے  لکڑی میسر کرائے  گا۔” اس لئے  بادشاہ نے  ان خطوں  کو مجھے  دیا کیوں  کہ خدا مجھ پر مہربان تھا۔

9 تب میں  دریائے  فرات کے  مغربی علاقے  کے  گورنر کے  پاس گیا اور میں  نے  وہ خطوط جو بادشاہ میرے  ساتھ تھا ان لوگوں  کے  لئے  بھیجے  تھے  دے  دیئے۔ بادشاہ نے  میرے  ساتھ فوجی کپتان اور گھوڑسوار سپاہیوں  کو بھی بھیجے  تھے۔

10 سنبلط اور طوبیاہ نامی دو آدمیوں  نے  میرے  مشن کے  متعلق سُنا۔ وہ لوگ بہت غصے  میں  آئے  یہ جان کر کہ کوئی شخص بنی اسرائیلیوں  کی مدد کے  لئے  آیا ہے۔ سنبلط حورون کا رہنے  وا لا تھا اور طوبیاہ عمونی عہدے  دار تھا۔

11 میں  یروشلم گیا اور وہاں  تین دِن تک ٹھہرا رہا۔ میں  اور کچھ لوگ جو کہ میرے  ساتھ تھے  رات میں  اُٹھے۔ یروشلم شہر کے  لئے  کچھ کرنے  کی جو بات میرے  خدا نے  میرے  دِل میں  ڈالی تھی وہ میں  نے  کسی کو بھی نہیں  کہا اور ہم لوگوں  کے  ساتھ کوئی گھوڑا نہیں  تھا۔ سوائے  اس کے  جس پر کہ میں  سوار تھا۔

12 13 اور رات میں  میَں  وادی کے  پھاٹک سے  با ہر گیا۔ اژدھا کے  چشمے  سے  ہوتے  ہوئے  کوڑے  کے  پھاٹک تک گیا اور میں  نے  یروشلم کی ٹوٹی ہوئی دیوار کی اور دیوار کے  پھاٹکوں  کی جو آ گ سے  جل کے  تباہ ہو گئے  تھے  جانچ کی۔

14 تب میں  چشمہ کے  پھاٹک اور بادشاہ کے  تالاب کی طرف چلا۔لیکن جس گھوڑا پر میں  سوار تھا اس کے  گذرنے  کا کوئی راستہ نہیں  تھا۔

15 اس لئے  میں  رات میں  وادی سے  ہوتے  ہوئے  اوپر چلا اور دیوار کی جانچ کی۔ پھر میں  چاروں  طرف گھوما اور وادی سے  ہوتے  ہوئے  اندر چلا گیا۔

16 اور عہدیداروں  کو یہ کبھی معلوم نہیں  ہوا تھا کہ میں  کہاں  گیا تھا یا میں  کیا کر رہا تھا۔ اور میں  نے  ان یہودی ساتھیوں  کو کاہنوں  کو بادشاہ کے  خاندان کے  لوگوں  کو حاکموں  کو اور دوسرے  لوگوں  جو کام کر رہے  تھے  کسی کو بھی نہیں  بتا یا۔

17 تب میں  نے  ان تمام لوگوں  سے  کہا ” ہم یہاں  جن مصیبتوں  میں  ہیں  انہیں  تم د یکھ سکتے  ہو۔یروشلم کھنڈرات میں  پڑا ہوا ہے  اس کے  دروازے  آ گ سے  جل چکے  ہیں  آؤ ہم یروشلم کی دیواروں  کو پھر سے  بنائیں تا کہ ہم اور شرمندہ نہ ہو سکیں۔”

18 میں  نے  ان لوگوں  سے  کہا کہ میرا خدا مجھ پر کتنا مہربان تھا اور ان باتوں  کو بھی جو کہ بادشاہ نے  مجھ سے  کہا تھا۔ اور ان لوگوں  نے  کہا "آؤ ہم لوگ اٹھیں  اور بنائیں۔” پھر وہ لوگ اس اچھے  کام کو کرنے  کو تیار ہوئے۔

19 لیکن حُورون کا سنبلط طوبیاہ عمونی عہدیدار اور عربی جیشم نے  سنا کہ ہم لوگ اسے  دوبارہ بنا رہے  ہیں۔ تو انہوں  نے  ہم لوگوں  کا مذاق اُڑا یا اور حقیر سمجھا۔ یہ کیا ہے  جو تم لوگ کر رہے  ہو! کیا تم لوگ بادشاہ کے  خلاف بغاوت کر رہے  ہو؟ ”

20 اور میں  نے  ان لوگوں  کو جواب دیا یہ کہتے  ہوئے   ” آسمان کا خدا ہماری کامیابی میں  مدد کرے  گا اور ہم خدا کے  خادم پھر سے  بنانا شروع کریں  گے۔ اس کام میں  ہم لوگوں  کی مدد کرنے  کے  لئے  تم کو اجازت نہیں  ہے۔ یروشلم کی اس زمین میں  تمہارا کوئی حصّہ نہیں  ہے  اور نہ ہی کوئی تاریخی دعویٰ ہے۔ ”

 

 

 

باب :  3

 

 

1 اعلیٰ کاہن الیاسب اور اس کا بھائی نے  جو کہ کاہن بھی تھے  کام شروع کیا اور ” مینڈھا پھاٹک ” کو پھر سے  بنایا۔ اور انہوں  نے  اسے  خداوند کو وقف کر دیا۔ اور پھر اس کے  دروازوں  کو لگایا۔انہوں  نے  دیوار کے  بُرجِ صد تک بلکہ حنن ایل کے  بُرج تک وقف کر دیا۔

2 اور ان لوگوں  کے  آگے  یریحو کے  لوگوں  نے  بھی بنا یا۔ اور ان لوگوں  کے  آگے  زکور امری کا بیٹا بنا رہا تھا۔

3 بسنّا کے  بیٹوں  نے  دیوار کے  مچھلی پھاٹک کو بنا یا۔ انہوں  نے  اس کا شہتیر ڈالا اور اس کے  دروازوں  کو کھڑا کیا اور اس میں  تالا اور سلاخیں  لگائیں۔

4 اور اس کے  آگے  حقّوص کا بیٹا اوریاہ اوریاہ کا بیٹا یریموت دیوار کی مرمّت کر رہا تھا۔ اور ان لوگوں  کے  آگے  مشیز بیل کا بیٹا برکیاہ اور برکیاہ کا بیٹا مسلّام دیوار کی مرمت کی۔ اور ان لوگوں  کے  آگے  بعنہ کا بیٹا صدوق مرمت کی۔

5 ان لوگوں  کے  آگے  تقوعہ کے  لوگوں  نے  دیوار کی مرمّت کی۔ لیکن ان کے  بزرگوں  نے  ان کے  آقا نحمیاہ کے  لئے  سخت کام کرنے  سے  انکار کر دیا۔

6 فاسح کا بیٹا یہو یدع اور بسودیاہ کا بیٹا مسلّاح نے  پرانے  پھاٹک کی مرمّت کی انہوں  نے  اس کے  شہتیروں  کو رکھا۔ اور اس کے  دروازوں  کو کھڑا کیا میخیں  اور سلاخیں  جوڑے۔

7 ان لوگوں  کے  آگے  جبعون کے  ملطیاہ مروتون کے  یدون نے   مصفاہ اور جبعون کے  لوگوں  نے  دیوار کی مرمّت کا کام کئے۔ جبعون اور مرونوت کے  مقامات دریائے  فرات کے  مغربی علاقے  کے  گور نر کے  قبضے  میں  تھا۔

8 سُنار حر ہیاہ کے  بیٹے  عُزیئیل نے ا کے  آگے  کی دیوار کی مرمت کی۔ اس کے  آگے  عطر بنانے  والے  خاندان کے  حننیاہ نے  دیوار کی مرمّت کی۔ انہوں  نے  صرف یروشلم کی موٹی دیوار تک ہی مرمّت کی۔

9 ان لوگوں  کے  آگے  حور کا بیٹا رفایاہ نے  مرمّت کی۔ وہ آدھے  یروشلم کا حکمراں  تھا۔

10 ان لوگوں  کے  آگے  حرومف کا بیٹا یدایاہ نے  بھی اپنے  گھر کے  نزدیک دیوار کی مرمّت کی۔

11 ملکیاہ جو حارم کا بیٹا تھا اور پخت مآاب کے  بیٹے  حسوبنے  دیوار کے  دوسرے  حصّے  اور بھٹی ( تنّور ) کے  مینار کی مرمّت کی۔

12 اور اس کے  آگے  آدھے  یروشلم کا حکمران کے  بیٹے  سلوم نے  اپنی بیٹیوں  کے  ساتھ مرمّت کی۔

13 وادی کے  پھاٹک کی مرمّت حنون اور شہر ز نواح کے  رہنے  والوں  نے  کی۔ انہوں  نے  اس کے  دروازوں  کو کھڑا کیا اور اس میں  سلاخیں  اور میخیں  لگائے۔ انہوں  نے  ۵۰۰ گز لمبی دیوار کو کوڑے  پھاٹک تک مرمت کی۔

14 ریکاب کے  بیٹے  ملکیاہ بیت ہکرم کے  حکمراں  نے  کوڑے  پھاٹک کو مرمّت کیا اس نے  اسے  بنا یا اور اس میں  دروازے   میخیں  اور سلا خیں  لگائے۔

15 کلحوزہ کا بیٹا سلُوم مصفاہ کے  ایک حصّے  کے  گور نرنے  چشمہ کے  پھاٹک کی مرمّت کی۔ اس نے  اس کے  اوپر چھت ڈال کر دروازے   سلاخیں  اور میخیں  جوڑ کر اسے  دوبارہ بنا یا۔ سلوم نے  شیلو خ کے  تالاب تک دیوار کو بادشاہ کے  باغ کے  نزدیک کی سیڑھیوں  کو جو کہ داؤد کے  شہر سے  نیچے  تک جاتی ہے  اس کی مرمّت کی۔

16 عز بوق کے  بیٹے  نحمیاہ آدھے  بیت صور کا حکمراں  داؤد کے  مقبرے  کے  سامنے  تک اور آدمی  کے  بنائے  ہوئے  تالاب تک اور بہادروں  کے  گھروں  تک مرمّت کی۔

17 اس کے  بعد لاوی خاندانی گروہ نے  مرمّت کی : بانی کے  بیٹے  رحوم اس کے  آگے  قعیلاہ ضلع کے  آدھے  حصّے  کا گور نر حسبیاہ نے  اپنے  ضلع کے  لئے  مرمّت کی۔

18 اس کے  بعد ان لوگوں  کے  بھا ئیوں  نے  : حنداد کے  بیٹے  بوئی آدھے  قعیلہ ضلع کے  حکمراں  نے  مرمّت کی۔

19 اور یشوع کے  بیٹے  عزر مصفاہ کے  حکمراں  نے  سیڑھیوں  کے  آگے  سے  لے  کر اسلحہ کے  کمرے  سے  کونے  تک دیوار کے  دوسرے  حصے  کی مرمت کی۔

20 اس کے  بعد زبّی کے  بیٹے  ہاروک نے  کافی تیزی اور سخت محنت سے  کام کرتے  ہوئے  دوسرے  حصّے  کی مرمتاس کونے  سے  لے  کر الیاسب اعلیٰ کاہن کے  گھر کے  دروازے  تک کی۔

21 اس کے  بعد حقّوص کے  بیٹے  اوریاہ اور اوریاہ کے  بیٹے  مریموتن ے  الیاسب کے  گھر کے  دروازے  سے  لے  کر آخر تک دیوار کے  دوسرے  حصّے  کی مرمّت کی۔

22 اس کے  بعد میدانی لوگوں  کے  کاہنوں  نے  مرمّت کی۔

23 اس کے  بعد بنیمین اور حُسوب نے  اپنے  گھروں  کے  سامنے  کی دیوار کی مرمّت کر وائی۔ عنیاہ کا بیٹا معسیاہ معسیاہ کے  بیٹے  عزر یاہ اپنے  گھر کے  نزدیک مرمّت کی۔

24 حنداد کے  بیٹے  بنئی نے  دوسرے  حصّے  کی مرمّت عزریاہ کے  گھر سے  کونے  تک اور مینار تک بھی کی۔

25 اوزّی کے  بیٹے  فالا نے  کونے  کے  ایک کنارے  سے  لے  کر مینار تک مرمّت کی جو کہ بادشاہ کی عمارت کے  اوپری حصّے  سے  لے  کر قیدی کے  آنگن تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس کے  بعد فدا یاہ پر عوس کے  بیٹے  نے  کام کیا۔

26 ہیکل کا خادم جو کہ عوفل کے  پہاڑوں  پر رہتے  تھے  پانی کے  پھاٹک سے  مشرق تک اور مینار کے  قریب مرمّت کی۔

27 ان کے  بعد تقوعہ کے  لوگوں  نے  عظیم مینار کے  سامنے  سے  عوفل پہاڑی کے  دیوار تک دوسرے  حصّے  کی مرمّت کی۔

28 گھوڑے  کے  پھاٹک کے  اوپری حصّے  سے  کاہنوں  نے  اپنے  اپنے  گھر کے  سامنے  تک کی دیوار کی مرمّت کی۔

29 امیر کے  بیٹے  صدوق نے  اپنے  گھر کے  سامنے  دیوار کی مرمت کی۔ اس کے  بعد سکنیاہ کا بیٹا سمعیاہ نے  مرمت کی۔ سمعیاہ مشرقی پھاٹک کا پہریدار تھا۔

30 اس کے  بعد سلمیاہ کا بیٹا حننیاہ اور صلف کا چھٹّا بیٹا حنون نے  دوسرے  حصّے  کی مرمّت کی۔ برکیاہ کا بیٹا سلّام نے  اپنے  کمرے  کے  سامنے  مرمّت کی۔

31 ملکیاہ جو کہ ایک سنار کا بیٹا تھا اس نے  ہیکل کے  خادموں  اور بیوپاریوں  کے  گھر تک مرمّت کی۔ جانچ پڑتال کی پھاٹک سے  کونے  کے  اوپری کمرے  تک مرمّت کی۔

32 ملکیاہ ایک سنار تھا۔ کونے  کے  اوپری کمرے  سے  مینڈھوں  کے  پھاٹک تک کی درمیانی دیوار کا حصّہ سناروں  اور بیوپاریوں  نے  بنا یا۔

 

 

 

باب :  4

 

 

1 سنبلط نے  سنا کہ ہم لوگ شہر یروشلم کی دیوار کی مرمّت کر رہے  ہیں  تو اس نے  بہت غصہ کیا اور بے  چین ہوا۔ اس نے  بہت بری طریقے  سے  یہودیوں  کا مذاق اُڑا یا۔

2 اور اس نے  اپنے  دوستوں  سے  اور سامریہ کی فوج سے  بات کی اس نے  کہا ” یہ کمزور یہودی کیا کر رہے  ہیں ؟ کیا وہ سوچتے  ہیں  کہ وہ جو کچھ کرنا چاہتے  ہیں  ہم انہیں  ویسا کرنے  دیں  گے ؟ کیا وہ سوچتے  ہیں  کہ وہ قربانی پیش کریں  گے ؟ کیا وہ سوچتے  ہیں  کہ وہ اپنے  کام ایک دن میں  مکمل کر دیں  گے ؟ کیا وہ دھول کے  ڈھیر سے  پتھروں  کو پھر سے  جمع کریں  گے  یہاں  تک کہ وہ جل بھی گئے  ہیں ؟ ”

3 عمّون کا رہنے  والا طوبیاہ اس کے  ساتھ تھا۔ اور اس نے  کہا ” اس سے  یہ لوگ کیا بنا رہے  ہیں ؟ اگر کوئی چھوٹی سی لومڑی بھی اس دیوار پر چڑھ جائے  تو ان کی وہ پتھروں  کی دیوار ٹوٹ جائے  گی۔”

4 تب نحمیاہ نے  خدا سے  دعا کی ” ہمارے  خدا ہماری دعائیں  سُن کیوں  کہ ہم لوگوں  کو نیچا سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی بد دعاؤں  کو انہی کے  سر آنے  دے۔ انہیں  شرمندہ کرو! انہیں  جلا وطنی میں  قیدی بناؤ اور ان کو قید کرنے  والوں  کو انہیں  لوٹنے  دو۔

5 ان لوگوں  کے  قصوروں  پر پردہ مت ڈالو۔ اور ان کے  گناہ کو اپنی نظر سے  نظر انداز ہونے  مت دو کیوں  کہ ان لوگوں  نے  معماروں  کی بے  عزتی اور حوصلہ شکنی کی۔”

6 اس طرح ہم نے  یروشلم کی دیوار کو پھر سے  بنا یا۔ اور پوری دیوار کو ایک ساتھ جوڑ دی گئی تھی اور اس طرح یہ اپنی اونچائی کی آدھی اونچائی تک پہنچ گئی تھی جس کا لوگوں  کو صحیح معنیٰ میں  کرنے  کی خواہش تھی۔

7 اور یہ ایسا ہوا کہ جب سنبلط طوبیاہ اور عرب کے  لوگوں  عمونی اور اشدود کے  رہنے  والے  لوگوں  کو یہ معلوم ہوا کہ یروشلم کی دیوار کی مرمّت کا کام کیا جار ہا ہے  اور دیوار کی خالی جگہوں  کو بھر دی گئی ہے۔

8 تو وہ لوگ بہت غصہ میں  آئے  اور انہوں  نے  آپس میں  مل کر یروشلم کے  خلاف جنگ لڑنے  کے  لئے  منصوبہ بنا یا۔ اور اسے  نقصان پہنچانے  کا سبب بنے۔

9 لیکن ہم نے  اپنے  خدا سے  دعا کی اور ان لوگوں  کے  خلاف پہریدار بٹھائے   دن رات گشت لگائے  اور پہرہ دیئے۔

10 اور یہوداہ نے  کہا ” بوجھ لے  جانے  والوں  کی طاقت کمزور ہو رہی ہے  اور دھول بھی بہت ہے  اور ہم لوگ دیوار نہیں  بنا پا رہے  ہیں۔

11 اور ہمارے  دشمن کہہ رہے  ہیں  اس سے  پہلے  کہ وہ لوگ ہمیں  دیکھے  یا پتہ چلے   ہم لوگ ان لوگوں  کے  بیچ آ جائیں  گے۔ ان لوگوں  کو مار ڈالیں  گے  اور ان لوگوں  کا کام رک جائے  گا۔

12 ” اور یہودی جو ان لوگوں  کے  نزدیک رہتے  تھے  چاروں  طرف سے  ہم لوگوں  کے  پاس آئے  اور بار بار کہا تم ہم لوگوں  کے  پاس ضرور واپس آؤ۔”

13 میں  نے  دیوار کے  پیچھے  سب سے  نچلے  حصے  میں  کچھ لوگوں  کو پوزیشن کروایا۔ اونچی جگہوں  پر میں  نے  لوگوں  کو ان کے  خاندانوں  کے  مطابق ان کے  تلواروں  بھا لوں  اور کمانوں  کے  ساتھ تعینات کر دیا۔

14 میں  نے  دیکھا اور کھڑا ہوا خاص خاندانوں  عہدیداروں  اور باقی لوگوں  کو کہا ” ان لوگوں  سے  مت ڈرو عظیم اور قادر مطلق خداوند کو یاد کرو! تمہیں  اپنے  بھا ئیوں  بیٹوں  اور بیٹیوں  کے  لئے  لڑنا چاہئے۔ تمہیں  اپنی بیویوں  کے  لئے  لڑنا چاہئے۔

15 اور جب دشمنوں  نے  جان لیا کہ ہم لوگوں  کو ان کے  منصوبوں  کا علم ہو گیا ہے  اور یہ کہ خدا نے  ان کے  سارے  منصوبوں  کو برباد کر دیا تب ہم سب دیوار کے  اپنے  حصّے  کے  کام میں  واپس ہو گئے۔

16 اس دن کے  بعد سے  میرے  آدھے  لوگ مرمّت کے  لئے  کام کرنے  لگے  اور میرے  آدھے  لوگ برچھوں  ڈھا لوں  تیروں  اور زرہ بکتر سے  لیس ہو کر پہرہ دیتے  رہے۔ یہوداہ کے  تمام لوگوں  کے  پیچھے  جو شہر کی دیوار کی مرمّت کا کام کر رہے  تھے  عہدیدار کھڑے  رہتے  تھے۔

17 سبھی معمار اپنے  ایک ہاتھ میں  اپنے  اوزاروں  کو رکھتے  تھے  اور دوسرے  ہاتھ میں  ہتھیار اور وہ سارے  جو سامان لانے  کا کام کرتے  تھے  وہ ایک ہاتھ سے  سامان لاتے  اور دوسرے  ہاتھ میں  ہتھیار رکھتے  تھے۔

18 جہاں  تک معماروں  کا سوال ہے   ان میں  سے  ہر ایک کے  بغل میں  تلوار بندھے  ہوئے  تھے  جب وہ کام کرتے  تھے۔ اور بگل بجانے  والے  میرے  آگے  ہوتے  تھے۔

19 تب میں  نے  قائدین عہدیداروں  اور باقی لوگوں  سے  کہا ” یہ ایک عظیم اور بڑا کام ہے  اور ہم لوگ دیوار میں  ایک دوسرے  سے  کافی دور دور ہیں۔

20 تم جہاں  کہیں  بھی رہو جب تم بگل کی آواز سنو تم وہاں  جمع ہو اور ہم لوگوں  میں  شامل ہو جاؤ۔ ہم لوگوں  کا خدا ہم لوگوں  کے  لئے  جنگ کرے  گا۔”

21 اس طرح ہم لوگ کام کرتے  رہتے  تھے  اور آدھے  آدمی  بھا لا پکڑے  ہوئے  وار کرنے  کے  لئے  تیار رہتے  تھے۔ ہم لوگ سورج نکلنے  سے  لے  کر تاروں  کے  نکلنے  تک کام کرتے  تھے۔

22 اس وقت میں  نے  لوگوں  سے  کہا تھا ” رات کے  وقت ہر آدمی  اور اس کا ملازم یروشلم میں  ہی ٹھہرے تا کہ وہ رات کو پہریداروں  کا کام اور دن میں  مزدور کا کام انجام دے  سکے۔ ”

23 اس طرح ہم میں  سے  کوئی بھی میں  میرے  بھائی میرے  آدمی  اور پہریدار اپنے  کپڑے  نہیں  اتارے۔ اور ہم میں  سے  ہر شخص اپنا ہتھیار اپنے  داہنے  ہاتھ میں  لئے  رہتے  تھے۔

 

 

 

باب :  5

 

 

1 غریب لوگ زور دار احتجاج کر رہے  تھے  ان لوگوں  کی بیویاں  اپنے  یہودی ساتھیوں  کے  خلا ف ہو گئیں  تھیں۔

2 ان میں  سے  کچھ کہا کرتے  تھے   ” ہم لوگ اپنے  بیٹے  اور بیٹیوں  سمیت بہت زیادہ لوگ ہیں  ہم لوگوں  کو اناج لینے  دوتا کہ اسے  کھا کر زندہ رہ سکیں۔”

3 دوسرے  لوگ کہہ رہے  تھے  ” ہم لوگوں  نے  قحط سالی کی وجہ سے  اناج کے  لئے  اپنے  کھیتوں  انگور کے  باغوں  اور گھروں  کو گروی رکھ دیا ہے۔

4 کچھ لوگ کہہ رہے  تھے  ” ہمیں  اپنے  کھیتوں  اور انگور کے  باغوں  پر بادشاہ کے  محصول ادا کرنے  کے  لئے  پیسہ قرض لینا پڑا تھا۔

5 ان دولتمند لوگوں  کی طرف دیکھو ہم بھی ویسے  ہی اچھے  ہیں  جیسے  کہ وہ لوگ۔ ہمارے  بیٹے  بھی اسی طرح اچھے  ہیں  جس طرح ان کے  بیٹے۔ لیکن دیکھو ہم لوگ اپنے  بیٹوں  اور بیٹیوں  کو غلام کی طرح غلامی میں  لا رہے  ہیں۔ یہاں  تک کہ ہماری کچھ بیٹیاں  بھی غلام بنائی جا رہی ہیں۔ لیکن وہاں  کچھ بھی نہیں  ہے  جو ہم کر سکیں۔ ہم لوگ رقم دے  کر ان لوگوں  کو غلامی سے  آزاد کرانے  کے  لائق نہیں  ہیں۔ ہمارے  کھیت اور باغ دوسرے  کے  قبضے  میں  ہیں۔ ”

6 جب میں  نے  ان کا احتجاج اور ان باتوں  کو سنا تو مجھے  بہت غصّہ آیا۔

7 میں  نے  اس کے  بارے  میں  سوچا اور شریفوں  عہدیداروں  پر الزام لگا یا۔ اور میں  نے  ان سے  کہا ” تم لوگوں  میں  سے  ہر ایک اپنے  سگے  بھا ئیوں  سے  سود پر پیسے  لیتے  ہو۔ اور میں  نے  ان لوگوں  کے  خلاف ایک بہت بڑی میٹنگ بلا ئی۔

8 میں  نے  ان لوگوں  سے  کہا ” ” ہم لوگوں  نے  غلامی سے  اپنے  بھا ئیوں  اور یہودیوں  کو جو دوسری قوموں  کے  پاس بیچ دیئے  گئے  تھے   جہاں  تک ہم لوگوں  سے  ہو سکا واپس لائے۔ لیکن اب تم خود بخود اپنے  بھا ئیوں  کے  پاس بیچ دیئے  گئے۔ اس لئے  وہ سب ایک بار پھر ہم لوگوں  کے  ذریعہ خریدا جائے  گا۔” وہ خاموش رہے  اور کوئی الفاظ نہ کہہ سکے۔

9 اور میں  نے  کہا ” تم لوگ جو کچھ کر رہے  ہو وہ ٹھیک نہیں  ہے۔ کیا تمہیں  قوموں  اور ہمارے  دشمنوں  کی بدنامی سے  بچنے  کے  لئے  خدا سے  ڈر کر نہیں  چلنا چاہئے۔

10 میرے  آدمی  میرے  بھائی اور میں  بھی رقم اور اناج ان لوگوں  کو ادھار دیتا ہوں۔ لیکن ہم لوگ سود پر ادھار دینا بند کریں۔

11 اسی وقت فوراً تمہیں  ان کو کھیت انگور کے  باغ زیتون کے  باغ اور ان کے  گھر انہیں  واپس کر دینا چاہئے۔ اور تم ایک فیصد سود بھی واپس کرو جو تم نے  رقم اناج مئے  اور تیل پر لیا تھا۔ ”

12 اور ان لوگوں  نے  کہا ” ہم انہیں  یہ سب واپس کر دیں  گے  ہم لوگ اسے  اور نہیں  مانگیں  گے۔ ” تو جیسا کہتا ہے  ہم ویسا ہی کریں  گے۔ اس کے  بعد میں  نے  کاہنوں  کو بلا یا اور قرض دینے  وا لوں  سے  وعدہ کروایا جیسا کہ انہوں  نے  ابھی کہا تھا۔

13 میں  نے  بھی اپنے  کپڑوں  کی سلو ٹوں  کو جھٹکتے  ہوئے  کہا ” اسی طرح سے  خدا بھی ہر ایک آدمی  کے  گھروں  اور دولتوں  کو جھٹک دے  گا جو ایسا نہیں  کرے  گا اوراسی طرح سے  یہ جھاڑ کر خالی کر دیا جائے  گا۔”

14 بادشاہ ارتخششتا کی بادشاہت کے  بیسویں  سال سے  بتیسویں  سال یعنی کل ملا کر ۱۲ سال تک جب میں  یہوداہ کے  ملک کا صوبہ دار بنایا گیا تھا تو میں  اور میرے  خاندان کے  ممبروں  نے  وہ کھانا نہیں  کھا یا جو صوبہ دار کو الاٹ کئے  گئے  تھے۔

15 لیکن مجھ سے  پہلے  کے  صوبے  داروں  نے  لوگوں  کی زندگی کو دوبھر بنائی تھی۔ اور ان لوگوں  سے  رو ٹی مئے  اور ۱۴ مثقال چاندی لیتا تھا۔ ان صوبے  داروں  کے  ماتحت کے  حاکم بھی لوگوں  کے  اوپر حکومت چلاتے  تھے۔ بہرحال جیسا کہ میں  خدا کی اطاعت اور تعظیم کرتا اور اس سے  ڈرتا تھا اس لئے  میں  نے  ایسا نہیں  کیا۔

16 شہر کی دیوار کی مرمّت میں  میَں  نے  بھی سخت محنت کی تھی وہاں  دیوار پر کام کرنے  کے  لئے  میرے  سب ملا زم جٹ گئے  تھے۔ ہم نے  کسی کی کوئی زمین نہیں  لی۔

17 اور میں  ۱۵۰یہودیوں  اور عہدیداروں  کو جنہیں  میرے  میز پر کھانے  کے  لئے  دعوت دی گئی تھی معمول کے  مطابق کھلا یا اور ساتھ ہی ساتھ انہیں  بھی جو دوسری قوموں  سے  ہمارے  پاس آئے  تھے۔

18 ہر دن میرے  خرچ سے  ایک گائے   چھ اچھے  بھیڑ اور کچھ چڑیئے  پکائے  جاتے  تھے۔ اور ہر دسویں  دن الگ الگ طرح کی مئے  کافی مقدار میں  مہیا کی جا تی تھی۔ اس کے  با وجود بھی میں  نے  کبھی صوبے  دار کے  کھانے  کے  لئے  وظیفہ کا مانگ نہیں  کیا کیونکہ ان لوگوں  کا کام بہت سخت تھا۔

19 اے  خدا میں  نے  ان لوگوں  کے  لئے  جو اچھا کام کیا ہے  اسے  تُو یاد کر۔

 

 

 

باب :  6

 

1 تب سنبلط طوبیاہ جیشم جو عرب کے  رہنے  والے  تھے  اور ہمارے  دوسرے  دشمنوں  نے  یہ سنا کہ میں  دیوار کی مرمت کر چکا ہوں  اور دیوار میں  کوئی خالی جگہ بھی نہیں  چھوڑی گئی ہے۔ حالانکہ اس وقت تک پھاٹکوں  میں  دروازے  نہیں  لگائے  گئے  تھے۔

2 سنبلط اور جیشم نے  میرے  پاس پیغام بھجوایا : ” نحمیاہ! آؤ ہم لوگ کیفرم کے  قصبہ میں  اونو کے  میدان میں  ملیں۔” لیکن ان کا منصوبہ تو مجھے  چوٹ پہنچانے  کا تھا۔

3 اس لئے  میں  نے  پیغام رساں  کو یہ کہہ کر ان لوگوں  کے  پاس بھیجا :”میں  یہاں  کچھ اہم کام کر رہا ہوں  اس لئے  میں  نہیں  آ سکتا۔ کام کیوں  رکنا چاہئے  جب میں  یہ چھوڑ کر تمہارے  پاس تم سے  ملنے  آؤ ں۔

4 اور انہوں  نے  چار مر تبہ میرے  لئے  بھی پیغام بھیجے  اور میں  نے  بھی ان لوگوں  کو اسی طرح کا جواب دیا۔

5 اور پھر پانچویں  بار سنبلطنے  اپنے  نوکر کے  ہاتھ ایک کھلے  ہوئے  خط میں  مجھے  اسی طرح کا پیغام بھیجا۔

6 اس خط میں  لکھا تھا ” ساری قوموں  میں  افواہ سنی گئی ہے   اور جیشم اس کی تصدیق کرتا ہے  کہ تم اور یہودی مل کر بادشاہ کے  خلاف بغاوت کرنے  کا منصوبہ بنا رہے  ہو۔اس رپورٹ کے  مطابق تم یروشلم کی دیوار اس لئے  بنا رہے  ہوتا کہ تم ان لوگوں  کا بادشاہ بن سکو۔

7 افواہ یہ بھی ہے  کہ تم نے  نبیوں  کو چنا ہے  جو کہ تیرے  لئے  یہ اعلان کرے  کہ یہوداہ میں  ایک بادشاہ ہے۔ ” اب بادشاہ بھی اس کو سننے  جا رہا ہے۔ اس لئے  آؤ ہم لوگ اس کے  متعلق مل کر بات چیت کریں۔”

8 تو میں  نے  سنبلط کے  پاس یہ پیغام کہہ بھجوایا ” یہ باتیں  جو تم کہہ رہے  ہو یہ نہیں  ہو رہی ہیں  یہ سب تمہارے  تصور کی تخلیق ہے۔ ”

9 ہمارے  دشمن صرف ہمیں  ڈرانے  کی کو شش کر رہے  تھے۔ وہ اپنے  دِل میں  سوچ رہے  تھے  ” ان لوگوں  کے  ہاتھ کام کرتے  کرتے  کمزور ہو جائیں  گے  اور مرمت کا کام پو را نہیں  ہو گا۔” لیکن میں  نے  دعا کی ” اے  خدا اب مجھے  طاقت دے۔ ”

10 تب میں  سمعیاہ کے  گھر آیا وہ دلا یا کا بیٹا تھا جو کہ مہیطبیل کا بیٹا تھا۔ وہ اپنے  گھر کے  اندر بند تھا۔ اس نے  کہا ” نحمیاہ! آؤ ہم لوگ خدا کی ہیکل میں  مقدس جگہ کے  اندر ملیں۔ اور ہم لوگ اس کے  دروازوں  کو بند کر لیں  کیونکہ وہ لوگ تمہیں  جان سے  مار نے  کے  لئے  آئیں  گے۔ اور آج کی رات ہی وہ رات ہے  کہ وہ لوگ تجھے  مار نے  کے  لئے  آ رہے  ہیں۔”

11 لیکن میں  نے  سمعیاہ کو کہا ” کیا مجھ جیسے  آدمی  کو بھاگ جانا چاہئے ؟ ” تم جانتے  ہو کہ میرا جیسا آدمی  مقدس جگہ میں  نہیں  جا سکتا ہے  جب تک کہ میں  مارا نہ جاؤں ! میں  وہاں  نہیں  جاؤں  گا۔

12 میں  جانتا تھا کہ خدا نے  اس کو نہیں  بھیجا ہے  کیونکہ وہ میرے  خلاف بول رہا ہے  کیوں  کہ طوبیاہ اور سنبلطنے  اس کو ایسا کرنے  کے  لئے  رقم دی تھی۔

13 سمعیاہ کو مجھے  ڈرانے  کے  لئے  کرائے  پر رکھا گیا تھا وہ یہ چاہتے  تھے  کہ میں  ڈر کر خدا کی ہیکل میں  چھپوں  اور گناہ کروں۔ اس طرح سے  وہ مجھے  بدنام اور رُسوا کرنے  کے  لئے  بُرا نام دے  گا۔

14 اے  خدا میرے  طوبیاہ اور سنبلط کو یا د رکھ کیوں  کہ انہوں  نے  بُرے  کام کئے  ہیں۔ اس نبیہ عورت نو عیدیاہ اور دوسرے  نبیوں  کو بھی یاد رکھ جو کہ مجھے  ڈرانے  کی کو شش کر رہے  ہیں۔

15 اس طرح الول مہینے  کی ۲۵ ویں  تاریخ کو یروشلم کی دیوار کی مرمت کا کام ختم ہوا۔اس کی مرمّت میں  ۵۲ دن لگے۔

16 جب ہمارے  سب دشمنوں  نے  اس کے  بارے  میں  سنا اور ساری قوموں  نے  دیکھا۔ تو وہ اپنی خود اعتمادی کھو بیٹھے  کیوں  کہ ان لوگوں  نے  جانا کہ یہ کام ہمارے  خدا کے  ذریعے  سے  کیا گیا ہے۔

17 اس کے  علاوہ ان دنوں  یہوداہ کے  شرفاء لوگوں  نے  طوبیاہ اور زیادہ خط بھیجنا شروع کیا۔ اور طوبیاہ کی طرف سے  ان خطوط کا جواب ان لوگوں  کو آتا۔

18 یہوداہ کہ بہت سارے  لوگوں  نے  زیر عہد اس کے  تئیں  وفاداری کا وعدہ کیا تھا۔ کیوں  کہ طوبیاہ ارح کلے  بیٹے  سکنیاہ کا داماد تھا۔ اور طوبیاہ کے  بیٹے  یہوحانان نے  مسّلام کی بیٹی سے  شادی کی تھی۔مسّلام برکیاہ کا بیٹا تھا۔

19 لوگ مجھ سے  طوبیاہ کے  اچھے  کارنامے  کے  بارے  میں  کہتے  تھے۔ اور میں  نے  کیا کہا اس کی اطلاع وہ لوگ ان کو دیتے  رہتے  تھے۔ مجھے  ڈرانے  کے  لئے  طوبیاہ نے  مجھے  خط بھیجا۔

 

 

 

 

باب :  7

 

 

1 دیوار کے  دوبارہ بن جانے  اور میرے  دروازے  لگانے   پہریداروں  گلوکاروں  اور لاویوں  کو بحال کرنے  کے  بعد

2 میں  نے  اپنے  بھائی حنانی کو حنانیاہ کے  ساتھ جو کہ قلعہ کا سپہ سالار تھا یروشلم کا نگراں  کار بنا یا۔ کیوں  کہ حنانی ایک وفادار آدمی  تھا اور دوسرے  لوگوں  کے  مقابلے  میں  خدا سے  زیادہ ڈرتا تھا۔

3 تب میں  نے  ان لوگوں  سے  کہا ” دن کے  پو رے  چڑھنے  تک یروشلم کے  پھاٹکوں  کو کھلنے  مت دو۔ اور جب تک وہ لوگ پہرہ دیتے  رہتے  ہیں ا سوقت تک ان لوگوں  کو دروازوں  میں  تالا لگا کر رکھنا چاہئے۔ پہریداری کے  کام کے  لئے  یروشلم میں  رہ رہے  لوگوں  کو چنو۔ ان میں  سے  کچھ لوگوں  کو پہرہ کی چوکی پر اور دوسروں  کو ان کے  اپنے  گھروں  کے  نزدیک پہرہ پر رکھو۔ ”

4 اب شہر بہت بڑا تھا۔لیکن اس میں  لوگ بہت کم تھے  اور مکان ابھی تک نہیں  بنائے  گئے  تھے۔

5 اس لئے  میرے  خدا نے  میرے  دل میں  ایک بات پیدا کی کہ میں  شرفاء حاکموں  اور عام لوگوں  کی ایک میٹنگ بلاؤں۔ مجھے  ان لوگوں  کی خاندانی فہرست ملی جو کہ جلاوطنی سے  لوٹنے  والوں  میں  پہلے  تھے۔ اور اس میں  میں  نے  جو لکھا ہوا پایا وہ مندرجہ ذیل ہے  :

6 یہ سب صوبہ کے  وہ خاندان ہیں  جو کہ آزاد کئے  گئے  تھے  اور قید سے  واپس آئے  تھے۔ ( بابل کا بادشاہ نبو کدنضر ان لوگوں  کو قیدی بنا کر لے  گیا تھا۔ یہ لوگ یہوداہ اور یروشلم کو واپس آئے  ہر آدمی  اپنے  اپنے  شہر کو گیا۔)

7 وہ سب جو زربّا بل کے  ساتھ آئے  تھے  : یشوع نحمیاہ عزریاہ رعمیاہ نحمانی مرد کی بلشان مسفرت بگوئی نحوم اور بعنہ۔ یہ بنی اسرائیلیوں  کی فہرست ہے  :

8 پر عُوس کی نسلوں  سے  ۲۱۷۲

9 سفطیاہ کی نسلوں  سے  ۳۷۲

10 ارح کی نسلوں  سے  ۶۵۲

11یشوع اور موآب کے  خاندان سے

12 عیلام کی نسلوں  سے  ۱۲۵۴

13 زتّو کی نسلوں  سے  ۸۴۵

14 زکی کی نسلوں  سے  ۷۶۰

15 بنوی کی نسلوں  سے  ۶۴۸

16 ببائی کی نسلوں  سے  ۶۲۸

17 عزجاد کی نسلوں  سے  ۲۳۲۲

18 ادو نقام کی نسلوں  سے  ۶۶۷

19 بگوئی کی نسلوں  سے  ۲۰۶۷

20 عدین کی نسلوں  سے  ۶۵۵

21 اطیر کی نسلوں  سے  حزقیاہ

22 حشوم کی نسلوں  سے  ۳۲۸

23 بضی کی نسلوں  سے  ۳۲۴

24 خارِف کی نسلوں  سے  ۱۱۲

25 جبعون کی نسلوں  سے  ۹۵

26 بیت اللحم اور نطوفہ کے  آدمی  ۱۸۸

27 عنتوت کے  آدمی  ۱۲۸

28 بیت عزماوت کے  آدمی  ۴۲

29 قریت یعریم کفیرہ اور بیروت کے  آدمی  ۷۴۳

30 رامہ اور جبع کے  آدمی  ۶۲۱

31 مکماس کے  آدمی  ۱۲۲

32 بیت ایل اور عی کے  آدمی  ۱۲۳

33 نبو کے  دوسرے  قصبہ کے  آدمی  ۵۲

34 عیلام کے  دوسرے  قصبہ کی نسل سے  ۱۲۵۴

35 حارم کی نسل سے  ۳۲۰

36یریحو کی نسل سے  ۳۴۵

37 لود عادید اور اونو کی نسل سے  ۷۲۱

38 سنا آہ کی نسل سے  ۳۹۳۰

39یہ سب کاہن ہیں  :

40 امّر کی نسل سے  ۱۰۵۲

41 فَشحُور کی نسل سے  ۱۲۴۷

42 حارم کی نسل سے  ۱۰۱۷

43یہ سب لاوی ہیں  :

44 یہ سب گلو کارائیں  :

45 یہ سب دربان ہیں  :

46 یہ سب خدا کی ہیکل کے  خادم ہیں  :

47 قروس سیعّا فدُون

48 لِبانا حجابہ شلمی

49 حنان جدّیل حجار

50 ریا یاہ رصین نقودا

51 حزّام عزّا فاسخ

52 بسی معونیم نفو شیسم

53 بقبوق حقّوفہ حر حُور

54 بضلیت محیدہ حرشا

55 برقوس سیسرا تامح

56 نضیاہ اور خطیفاہ کی نسلیں۔

57 سُلیمان کے  خادموں  کی نسلیں  :

58 یعلہ درقُون جدّیل

59 سفطیاہ خطیل فوکرت ضبائم اور عمّون۔

60 خدا کی ہیکل کے  سبھی خادم

61 اور یہ لوگ تھے  جو تل ملح تل حرسا کروب ادُون اور اِمّر سے  چلے  گئے  تھے۔ لیکن یہ لوگ یہ ثابت نہ کر سکے  کہ ان کے  خاندان اسرائیل کی نسلوں  سے  ہیں۔

62 یہ لوگ دِلایاہ

63 اور کاہن یہ ہیں  : حبایاہ ہقّوص اور برزلّی کی نسلیں۔ ( اگر کوئی جِلعاد کے  بر زلی کی بیٹی سے  شادی کرتا تو وہ اسے  بر زلی کی نسل میں  شامل کر دیا جاتا تھا۔)

64 ان لوگوں  نے  اپنے  خاندانی دستاویزوں  کی تلاش کی لیکن وہ نہیں  پائے۔ اس لئے  ان لوگوں  کو کاہن بننے  کی اجازت نہیں  دی گئی۔

65 اور صوبہ دار نے  ان لوگوں  کو کہا کہ وہ کوئی بھی مقدس کھا نا نہیں  کھا سکتے  جب تک اعلیٰ امام اوریم اور تمیم کا استعمال نہ کرے۔

66 کل ملا کر پوری جماعت کے  لوگوں  کی تعداد ۴۲۳۶۰تھی۔ اس میں  سے  ۷۳۳۷ مرد و عورت مر ملازم کو کل تعداد میں  شامل نہیں  کیا گیا تھا۔ اور ۲۴۵ مرد و عورت گلو کار بھی تھے۔

67

68 ان کے  پاس ۷۳۶ گھوڑے   ۲۴۵ خچّر ۴۳۵ اونٹ اور ۶۷۲۰ گدھے  تھے۔

69

70 کچھ خاندانوں  کے  قائدین نے   کام کے  لئے  چندہ بھی دیئے۔ صوبہ دار نے  ۱۹ پاؤنڈ سونا خزانہ میں  دیا۔ اس نے  ۵۰ کٹو رے  اور ۵۳۰ چغہ بھی کاہن کے  لئے  دیئے۔

71 کچھ خاندانی قائدین نے   ۳۷۵ پاؤنڈ سونا اور ۳/۱۱ ٹن چاندی بھی دیئے۔

72 اور باقی لوگوں  نے  ۳۷۵ پاؤنڈ سونا کام میں  مدد کے  لئے  خزانہ دیئے  لگ بھگ ۳/۱۱ ٹن چاندی اور ۶۷ چغہ کاہنوں  کے  لئے  دیئے۔

73 اور تب کاہن لاوی دربان گلوکار اور کچھ لوگ خدا کی ہیکل کے  ملازمین اور سبھی اسرائیلی اپنے  شہروں  میں  بس گئے۔ اور سال کے  ساتویں  مہینے  میں  سبھی بنی اسرائیل اپنے  اپنے  شہروں  میں  بس گئے۔

 

 

 

باب :  8

 

 

1 اور سال کے  ساتویں  مہینے  میں  سبھی لوگ ایک ساتھ پانی کے  پھاٹک کے  سامنے  کھلی ہوئی جگہ میں  ایک ساتھ جمع ہوئے۔ اور ان لوگوں  نے  معلم باب :  سے  موسیٰ کی شریعت کی کتاب لانے  کے  لئے  گزارش کی۔ یہ وہی شریعت تھی جسے  کہ خداوند نے  بنی اسرائیلیوں  کو دی تھی۔

2 اس لئے  کاہن باب :  نے  شریعت کی کتاب کو ان لوگوں  کے  سامنے  جو وہاں  جمع تھے  اور سبھی مردوں  سبھی عورتوں  کے  سامنے  اور ان سبھی کے  سامنے  جو کہی ہوئی باتوں  کو سننے  اور سمجھنے  کے  قابل تھے  لایا۔ یہ مہینے  کا پہلا دن اور سال کا ساتواں  مہینہ تھا۔

3 اس نے  اسے  صبح سے  دوپہر تک بلند آواز سے  پڑھا۔ باب :  پانی کے  پھاٹک کے  سامنے  کھلے  میدان کی طرف رخ کئے  ہوئے  تھا۔ اس نے  تمام مردوں  و عورتوں  اور تمام لوگوں  کے  سامنے  پڑھا جو سمجھنے  کے  قابل تھے۔ سب لوگوں  نے  غور سے  شریعت کی کتاب کو سُنا۔

4 معلم باب :  لکڑی کے  اس اونچے  اسٹیج پر کھڑا ہوا جسے  ان لوگوں  نے  اس موقع کے  لئے  نصب کیا تھا۔ باب :  کے  داہنی جانب متتیاہ سمع عنایاہ اوریاہ خلقیاہ اور معسیاہ تھے۔ اور باب :  کے  بائیں  جانب فدایاہ مسا ایل ملکیاہ حاشُوم جسدانہ زکریاہ اور مُسلّام کھڑے  تھے۔

5 باب :  نے  کتاب کو کھو لا۔ وہ تمام لوگوں  کو دکھائی دے  رہا تھا کیوں  کہ وہ سب لوگوں  سے  اوپر ایک اونچے  اسٹیج پر کھڑا تھا۔ باب :  نے  جیسے  ہی شریعت کی کتاب کو کھو لا سب لوگ کھڑے  ہو گئے۔

6 باب :  نے  خداوند عظیم خدا کی حمد کی اور سب لوگوں  نے  اپنے  ہاتھ اوپر اٹھائے  اور ایک ساتھ ایک آواز میں  کہا ” آمین آمین ” اور پھر ان لوگوں  نے  اپنے  چہروں  کو زمین پر جھکا کر سجدہ کیا اور خداوند کی عبادت کی۔

7 یہ لوگ لاوی کے  خاندانی گروہ کے  تھے  جو لوگوں  کو شریعت کی تعلیم دی : یشوع بانی سربیاہ یامن عقوب سبتّی ہودیاہ معسیاہ قلیطا عزریاہ یُوزبد حنان فِلا یاہ۔

8 ان لوگوں  نے  شریعت کو لوگوں  کے  سمجھنے  کے  لئے  آسان بنایا۔ لوگ اپنی جگہ پر تھے  اور لاویوں  نے  خدا کی شریعت کی کتاب کو بلند آواز سے  پڑھا۔ اور انہوں  نے  اس کا مطلب بیان کیا اور جو کچھ پڑھا گیا اسے  لوگوں  کے  سمجھ میں  آنے  کے  لئے  آسان بنا یا۔

9 اور صوبہ دار نحمیاہ معلم و کاہن باب :  اور لاوی لوگ جو لوگوں  کو تعلیم دے  رہے  تھے  کہا ” آج خداوند تمہارے  خدا کا متبرک دن ہے۔ ماتم پرسی مت کرو روؤ مت۔” انہوں  نے  اسے  کہا کیوں  کہ جب سبھی لوگ خدا کی کتاب ” شریعت ” کو سن رہے  تھے  رونا شروع کر دیئے  تھے۔

10 نحمیاہ نے  کہا ” جاؤ جا کر اچھے  کھانے  اور میٹھے  مشروب کا مزہ لو اور ان لوگوں  کو بھی کھانے  پینے  کے  لئے  دو جنہوں  نے  کچھ بھی نہیں  بنایا۔ آج ہمارے  خداوند کا مقدس دن ہے۔ غمزدہ مت ہو۔ کیوں  کہ خداوند کی شادمانی تمہاری طاقت ہے۔ ”

11 لاوی خاندانی گروہ کے  لوگوں  نے  لوگوں  کو خاموش اور چُپ کرا یا۔ انہوں  نے  کہا ” خاموش ہو جاؤ مت روؤ۔ یہ ایک خاص دن ہے  رنجیدہ مت ہو۔”

12 اس کے  بعد تمام لوگ کھانے  پینے  کے  لئے  چلے  گئے  اور اپنے  کھانے  میں  ایک دوسرے  کو شریک کئے  اور بہت خوش ہوئے۔ کیوں  کہ انہوں  نے  خداوند کی تعلیمات کو سمجھ لیا جو کہ ان لوگوں  کے  سامنے  پڑھی گئی اور بیان کی گئی تھی۔

13 اور مہینے  کی دوسری تاریخ کو تمام لوگوں  کے  خاندانی قائدین کاہن اور لاوی لوگ معلم باب :  سے  ملنے  کے  لئے  اور شریعت پر غور کرنے  کے  لئے  ایک ساتھ جمع ہوئے۔

14 اور انہوں  نے  شریعت میں  جو کہ موسیٰ کے  ذریعہ خداوند نے  دی تھی یہ لکھی ہوئی تھی کہ بنی اسرائیلیوں  کو عید کے  دوران ساتویں  مہینے  میں  عارضی پنا گاہ میں  رہنا چاہئے۔ انہیں  اپنے  سارے  شہروں  میں  اور یروشلم میں  اسے  ضرور اعلان کرنا اور پھیلانا چاہئے  : ” پہاڑی ملکوں  میں  جاؤ اور زیتون کے  درختوں  کی شاخوں  کو جنگلی زیتون کی شاخوں  کو مہندی کی شاخوں  کو کھجور کی شاخوں  کو اور سایہ دار درختوں  کی شاخوں  کو لو اور جیسا کہ شریعت میں  لکھا گیا ہے  ویسا ہی ایک عارضی پناہ گاہ نصب کرو۔”

15  16 اور پھر لوگ باہر گئے  اور ان ٹہنیوں  کولے  آئے  اور پھر ان ٹہنیوں  سے  انہوں  نے  اپنے  لئے  عارضی پناہ گاہ نصب کئے۔ انہوں  نے  اپنی چھتوں  پر اپنے  آنگنوں  میں  خدا کی ہیکلوں  کے  آنگنوں  میں  اور پانی کے  پھاٹک کھلی جگہ میں  اور افرائیم کے  پھاٹک کے  نزدیک پناہ گاہوں  کو بنایا۔

17 اسرائیلی جلا وطنوں  کے  تمام گروہ جو کہ قید سے  واپس لوٹے  تھے  پنا گاہ بنائی اور اس میں  رہے۔ نون کے  بیٹے  یشوع کے  زمانے  سے  اس دن تک بنی اسرائیلیوں  نے  پناہ کی تقریب کبھی اس طرح نہیں  منائی تھی وہاں  بہت زیادہ خوشی تھی۔

18 اس تقریب کے  پہلے  دن سے  لے  کر آخری دن تک باب :  نے  ہر دن خدا کی شریعت کی کتاب کو بلند آواز سے  پڑھا۔ بنی اسرائیلیوں  نے  تقریب کو سات دن تک منا یا۔ پھر آٹھویں  دن لوگ ایک ساتھ مخصوص مجلس کے  لئے  جمع ہوئے۔

 

 

 

 

باب :  9

 

1 اسی مہینے  کے  چوبیسویں  دن بنی اسرائیل ایک دن روزہ رکھنے  کے  لئے  جمع ہوئے  انہوں  نے  یہ دکھانے  کے  لئے  کہ وہ رنجیدہ اور بے  چین ہیں  انہوں  نے  غم کا اظہار کرنے  کے  لئے  سوگ کے  کپڑے  پہن لئے  اور اپنے  سروں  پر راکھ ڈال دیئے۔

2 وہ لوگ جو حقیقی اسرائیلی تھے  انہوں  نے  باہر کے  لوگوں  سے  اپنے  آپ  کو الگ کر لیا۔ وہ لوگ کھڑے  ہوئے  اور اپنی گناہوں  کو اور اپنے  باپ دادا کے  گناہوں  کو قبول کیا۔

3 وہ لوگ اپنی جگہوں  میں  کھڑے  ہوئے  اور پھر اپنے  خداوند کی شریعت کی کتاب کو دن کے  پہلے  چو تھائی حصّے  میں  پڑھے۔ اور دن کے  دوسرے  چو تھائی حصے  میں  انہوں  نے  اپنے  گناہوں  کو قبول کئے  اور خداوند اپنے  خدا کی عبادت کی۔

4 تب یہ لاوی لوگ زینون پر کھڑے  ہوئے  : یشوع بانی سبنیاہ بُنی سربیاہ بانی اور کنعان انہوں  نے  اپنے  خداوند خدا کو زور کی آواز سے  پکا را۔

5 تب ان لا وی لوگوں  نے  دوبارہ کہا : یشوع : بانی قدمی ایل حسبنیاہ سربیاہ ہودیاہ سبنیاہ اور فتحیاہ۔ انہوں  نے  کہا : ” کھڑے  رہو اور اپنے  خداوند خدا کی حمد کرو۔” خدا تو ہمیشہ رہے  گا۔ پرُ جلال نام کی تعریف ہو۔ تیرا نام ہم لوگوں  کی دعا اور تعریف سے  زیادہ تعجب خیز ہے۔

6 تو خدا ہے  اے  خداوند صرف تو ہی خدا ہے۔ تو نے  آسمان بنا یا تو نے  بہت اونچی جنت اور اس کی فوجوں  کو بنا یا۔ تو نے  زمین کو اور اس پر کی ہر چیز کو بنایا۔ تو سمندروں  کو اور اس میں  پائے  جانے  والی چیزوں  کو بنا یا اور تو ہر ایک چیز کو زندگی بخشتا ہے  اور تمام آسمانی فرشتے  تجھے  سجدہ کرتے  ہیں۔

7 تو خداوند خدا ہے۔ تو خدا جس نے  ابرام کو چنا اور اسے  کسدیوں  کے  اُور سے  باہر نکال لا یا۔ اور تم نے  اس کا نام تبدیل کر کے  ابراہیم رکھا۔

8 تو نے  پایا کہ اس کا دل تیرے  لئے  وفا دار ہے  اور تو نے  اس سے  وعدہ کیا کہ تو اس کی نسلوں  کو کنعانیوں  حتیوں  عموریوں  فرزیوں  حوّیوں  اور جر جاسیوں  کی زمین دے  گا۔ اور تو نے  اپنا وعدہ پورا کیا کیونکہ تو اتنا ہی اچھا اور وفا دار ہے۔

9 تو نے  دیکھا کہ ہمارے  باپ دادا مصر میں  تکلیف میں  ہیں۔ ان لوگوں  نے  بحر احمر سے  مدد کے  لئے  تجھے  پکارا اور تو نے  ان کی پکار کو سنا۔

10 تو نے  فرعون کو اور ان کے  سبھی ملازموں  کو اور اس کی زمین کے  سارے  لوگوں  کو نشانات اور معجزے  دکھائے۔ تو واقف تھا کہ انہوں  نے  ان لوگوں  کے  ساتھ مغرورانہ سلوک کیا۔ اور تو نے  ثابت کیا کہ تو کتنا عظیم ہے  اور جیسا کہ آج تک ہو۔

11 تو نے  ان لوگوں  کے  سامنے  سمندر کو دو حصّے  میں  بانٹ دیا تھا اور وہ لوگ سمندر کے  بیچ میں  خشک زمین سے  پار ہو گئے  تھے  اور وہ لوگ جو پیچھا کر رہے  تھے  اسے  تو نے  سمندر میں  پھینک دیا : اور وہ پتھر کی مانندا تھاہ پانی میں  ڈوب گئے۔

12 بادلوں  کے  کھمبے  کے  ذریعے  تو نے  اسے  دن کے  وقت میں  رہنمائی کی۔ اور رات کے  وقت میں  آ گ کے  کھمبوں  سے  رہنمائی کی۔ تو ان لوگوں  کو راستہ دکھانے  کے  لئے  روشنی دیتا تھاتا کہ وہ چل سکیں۔

13 پھر تو سینائی پہاڑی پر اترا اور آسمان سے  ان لوگوں  کے  ساتھ بات کی۔ تو نے  ان کو  صحیح فیصلہ اور سچّی شریعت اصول اور احکام دیئے  جو کہ اچھے  تھے۔

14 اور تو نے  انہیں  اپنے  مقدس آرام کا دن سبت کے  متعلق ہدایت دی۔ تو نے  اپنے  خادم موسیٰ کے  ذریعہ انہیں  احکام فرمان اور شریعت دی۔

15 وہ لوگ بھو کے  تھے  اس لئے  تو نے  جنت سے  انہیں  روٹی عطا فرمائی۔ وہ لوگ پیاسے  تھے  اس لئے  تو نے  چٹانوں  سے  ان کے  لئے  پانی فراہم کرا یا۔ اور تو نے  ان لوگوں  سے  کہا جاؤ اور اس زمین کولے  لو جسے  تو نے  انہیں  اپنی قوت سے  دی۔

16 لیکن وہ لوگ ہمارے  باپ دادا مغرور ہوئے۔ وہ سر کش ہوئے  تھے  اور تیرے  احکام کی تعمیل سے  انکار کئے  تھے۔

17 انہوں  نے  سننے  سے  انکار کیا۔ اور ان لوگوں  نے  اس معجزے  کو یاد نہیں  کیا جسے  تو نے  ان کے  درمیان کیا تھا۔ اپنے  باغیانہ رویّہ میں  انہوں  نے  مصر واپس جانے  کو طے  کیا اور دوبارہ غلام بنے۔ لیکن تو خدا معاف کرنے  کے  لئے  تیار ہے۔ تو رحم دل اور مہربان غصہ میں  بہت کم پیار بھرے  وفا داری سے  بھر پور ہے  اور اس لئے  تو نے  انہیں  نہیں  چھوڑا۔

18 تو نے  انہیں  نہیں  چھوڑا پھر بھی انہوں  نے  سونے  کا بچھڑا اپنے  لئے  بنا یا اور کہا تھا کہ یہ تمہارا خدا ( خداوند ) ہے  جس نے  تم کو مصر سے  باہر لایا! تو نے  انہیں  نہیں  چھوڑا پھر بھی انہوں  نے  گناہ کئے  اور بھیانک کُفر کئے۔

19 تو بہت مہر بان ہے۔ اس لئے  تو نے  انہیں  ریگستان میں  نہیں  چھوڑا اور دن کے  وقت تو نے  بادل کے  ستون کو انہیں  راستہ کی رہنمائی سے  نہیں  ہٹا یا۔ اور تو آ گ کے  ستون انہیں  روشنی دینے  اور انہیں  راستہ دکھانے  سے  نہیں  ہٹا یا تاکہ وہ چل سکیں۔

20 تو نے  انہیں  تعلیم دینے  کے  لئے  اچھی روح دی۔ تو نے  اس کے  منھ سے  مَن واپس نہیں  لیا۔ تو نے  انہیں  پیاس بجھانے  کے  لئے  پانی دیا۔

21 تُو نے  ۴۰ سال تک ریگستان میں  ان کی نگہداشت کی اسے  کسی چیز کی کمی نہ ہو ئی۔ ان کے  کپڑے  نہ پھٹے  اور ان کے  پیر میں  سوجن بھی نہ آئی تھی۔

22 تُو نے  انہیں  حکومت اور قومیں  دیں۔ تو نے  انہیں  یہ سب سر حدی زمین کی شکل میں  دی۔ انہوں  نے  سیحون کی زمین حسبون کے  بادشاہ کی زمین اور بسن کے  بادشاہ کی زمین پر قبضہ کر لیا۔

23 تُو نے  ان کی نسلوں  کو آسمان کے  تاروں  کی مانند بے  شمار بنایا۔ تو انہیں  اس زمین پر لا یا جس کا تو نے  ان کے  باپ دادا کو دینے  کا وعدہ کیا تھا۔

24 اور ان کے  بیٹے  گئے  اور زمین حاصل کر لی۔ اور تو نے  کنعانیوں  کو شکست دی جو وہاں  رہتے  تھے۔ اور تو نے  ان لوگوں  کو ویسا ہی کرنے  دیا جیسا وہ ان قوموں  کے  ساتھ ان کے  بادشاہوں  اور ان کے  لوگوں  کے  سا تھ کرنا چا ہا۔

25 طاقتور شہروں  کو انہوں  نے  شکست دی۔ انہوں  نے  زر خیز زمینوں  پر قبضہ کیا۔ گھروں  کو اچھی چیزوں  کے  ساتھ لے  لیا انہوں  نے  کھودے  ہوئے  کنوؤں  پر انگور کے  باغوں  پر زیتون کے  درختوں  پر اور بہت سے  میوؤں  کے  درخت پر قبضہ کر لئے۔ اور وہ لوگ تشّفی بخش ہو کر کھائے  اور موٹے  تازے  ہو گئے  اور تیری عظیم مہربانی کے  وجہ سے  وہ عیش و عشرت میں  رہے۔

26 لیکن ان لوگوں  نے  تیری نا فرمانی کی تیرے  خلاف بغاوت کی اور تیری شریعت کو پھینک دیا۔ انہوں  نے  تیرے  نبیوں  کو مار ڈالا جو کہ انہیں  تیری طرف لوٹنے  کی ہدایت کرتے  تھے۔ لیکن ہمارے  باپ دادا نے  تیرے  خلاف بھیانک کام کئے۔

27 تو نے  انہیں  ان کے  دشمنوں  کے  حوالے  کیا ان کے  دشمنوں  نے  انہیں  تکلیفیں  دیں۔ جب آفتیں  آئیں  ہمارے  باپ دادا نے  تجھے  مدد کے  لئے  پکارا اور تُو نے  آسمان میں  سے  انہیں  سُنا۔ تُو بہت مہربان ہے۔ اس لئے  تُو نے  آدمیوں  کو انہیں  بچانے  کے  لئے  بھیجا اور اُن آدمیوں  نے  اُن کو ان کے  دشمنوں  سے  بچا یا۔

28 پھر جیسے  ہی انہیں  چین و سکون ملا وہ گناہوں  کی طرف دوبارہ مُڑ گئے  اور تیرے  سامنے  بُرائی کی۔اس لئے  تو نے  ان کے  دشمنوں  کو انہیں  شکست دینے  اور ان پر حکومت چلانے  دی۔ لیکن جب انہوں  نے  اپنا طرزِ عمل بدلا اور تجھے  مدد کے  لئے  پکا را تو تُو نے  آسمان سے  انہیں  سُنا اور انہیں  بچا یا۔ کیوں  کہ تو مہربان ہے۔ ایسا کئی بار ہوا۔

29 تو نے  انہیں  خبر دار کیا کہ تیری شریعت پر لوٹ آئیں۔ لیکن وہ بہت مغرور تھے۔ انہوں  نے  تیرے  احکام کی تعمیل سے  انکار کیا۔ اور انہوں  نے  تیرے  فیصلے  کے  خلاف گناہ کئے۔ اگر کوئی شخص تیرے  احکام پر چلے  تو وہ زندگی حاصل کرے  گا۔ لیکن انہوں  نے  بغاوت کیں  ضدّی ہو گئے  اور تیری باتوں  کو نہیں  سنے۔

30 لیکن تو نے  ان لوگوں  کے  ساتھ کئی برسوں  تک صبر سے  کام لیا۔ تو نے  اپنی روح سے  انہیں  چاہا تو نے  نبیوں  کو انہیں  خبر دار کرنے  بھیجا تھا لیکن ہمارے  باپ دادا نے  نہیں  سنا۔ تو تو نے  انہی دوسرے  ملکوں  کے  لوگوں  کے  حوالے  کر دیا۔

31 لیکن تو کتنا مہربان ہے  تو نے  انہیں  پوری طرح برباد نہیں  کیا تھا تو نے  ان کو چھوڑ نہیں  دیا۔ تو ایسا مہربان اور رحم دل خدا ہے۔

32 خدا تو عظیم خدا ہے۔ تو قوّت والا پر جلال ہے۔ تو اپنے  معاہدہ کو پورا کرتا ہے  تو وفا دار اور مہر بان ہے۔ ہم لوگوں  کی ساری مصیبتیں  ہم لوگوں  کے  بادشاہوں  کی مصیبتیں  قائدین کے   ہم لوگوں  کے  کاہنوں  کے  اور نبیوں  کے   اور ہم لوگوں  کے  باپ داداؤں  کے  اور اسور کے  بادشاہوں  کے  زمانے  سے  لے  کر اب تک تیرے  سارے  لوگوں  کی مصیبتوں  سمیت تیری نظر میں  چھوٹی معلوم نہ ہو!

33 لیکن تو ساری مصیبتوں  کے  تعلق سے  جو کہ ہم لوگوں  پر ہوئے  انصاف پر ور ہے۔ کیوں  کہ تو نے  وفاداری کا عمل کیا اور ہم لوگوں  نے  غلطی کی۔

34 ہمارے  بادشاہ ہمارے  قائدین ہمارے  امام اور باپ دادا نے  تیرے  قانون کی تعمیل نہیں  کی انہوں  نے  تیرے  احکام اور انتباہوں  کو نظر انداز کیا۔

35 اور اپنی سلطنت میں  جو تو نے  اپنی عظیم اچھائی کی وجہ سے  انہیں  دیا اس پر انہوں  نے  تمہاری خدمت نہیں  کی۔ وسیع اور زر خیز زمین میں  جو تو نے  انہیں  فراہم کی تھی اپنی برائی کے  راستے  سے  نہیں  مُڑے۔

36 اور دیکھو! آج ہم غلام ہیں  ہم اس زمین پر غلام ہیں  جس زمین کو تو نے  ہمارے  باپ دادا کو دی تھی۔تا کہ وہ اس کا پھل کھاس کے   اور اس کی فراوانی سے  خوشی منا سکیں۔

37 یہ زمین بہت زیادہ فصلیں  پیدا کرتی ہے  لیکن ساری کی ساری اس بادشاہ کے  پاس چلی جاتی ہے  جسے  تو نے  ہم لوگوں  کے  ان گناہوں  کی وجہ سے  جسے  ہم لوگوں  نے  کیا تھا ہم لوگوں  پر حکومت کرنے  کے  لئے  مسلط کر دی۔ اور وہ ہمارے  جسموں  پر اور ہمارے  جانوروں  پر اپنی چاہت کے  مطابق حکو مت کرتے  ہیں۔ ہم لوگ بہت مصیبت میں  ہیں۔

38 ان تمام چیزوں  کی وجہ سے  ہم معاہدہ کرتے  ہیں  کہ ہم کبھی نہیں  بدلیں  گے۔ ہم یہ معاہدہ تحریر میں  کر رہے  ہیں  ہمارے  قائدین لاوی اور امام اس معاہدہ پر دستخط کر رہے  ہیں  اور اس کو مہر بند کر رہے  ہیں۔

 

 

باب :  10

 

 

1 مہر بند معاہدے  میں  یہ نام ہیں  : نحمیاہ صوبہ دار حکلیاہ کا بیٹا نحمیاہ صدقیاہ

2 سِرایاہ عزریاہ یرمیاہ

3 فسُحور امریاہ ملکیاہ

4 حطّوش سبنیاہ ملوک

5 حارم مریموت عبدیاہ

6 دانی ایل جنّتُون بازوک

7 مُسّلام ابیاہ میا مِین

8 معزیاہ بلجی اور سمعیاہ۔ یہ کاہنوں  کے  نام ہیں  جنہوں  نے  مہر بند معاہدے  پر اپنے  نام لکھے  ہیں۔

9 اور یہ لاوی لوگ ہیں  جنہوں  نے  مہربند معاہدے  پر نام لکھے  ہیں  : ازنیاہ کا بیٹا یشوع حنداد کے  خاندان سے  بنوی قدمی ایل

10 اور اس کے  بھائی :سبنیاہ ہُودیاہ قِلطیاہ فِلایاہ حنان

11 میکاہ رحُوب حسابیاہ

12 زکور سربیاہ سبنیاہ

13 ہُودیاہ بانی اور بنینو

14 اور یہ نام قائدین کے  ہیں  جنہوں  نے  مہر بند معاہدے  پر اپنے  نام لکھے  ہیں  : پرعُوس پختموآب عیلام ز تُو بانی

15 بُنّی عزجاد ببائی

16 ادُونیاہ بِگوی عدین

17ا طِیر حزقیاہ عزّور

18 ہُدیاہ عاشُوم بضی

19 خارِیف عنتوت نُوبی

20 مگفیعاس مُسلّام حزیر

21 مشیزیل صدُوق یدّوع

22 فلطیاہ حنان عنایاہ

23 ہُوسیعاہ حننیاہ حُسوب

24 ہلو حیس فِلحا سوبیق

25 رُحوم حسبناہ معسیاہ

26 اخیاہ حنان عنان

27 ملوک حارِم اور بعناہ۔

28 اس طرح یہ تمام لوگ اب خاص وعدہ خدا سے  کرتے  ہیں  ان لوگوں  نے  یہ بھی عہد کیا کہ اگر وہ اپنے  معاہدے  پر قائم نہ رہیں  تو ان لوگوں  کو بھیانک انجام کا سامنا کرنا پڑے  گا۔ یہ تمام لوگ وعدہ کرتے  ہیں  کہ خدا کی شریعت کی تعمیل کریں  گے۔ خدا کی یہ شریعت ہمیں  خدا کے  خادم موسیٰ کے  ذریعہ دی گئی ہے۔ یہ تمام لوگ تمام احکام تمام اصولوں  اور ہمارے  خداوند خدا کی تعلیمات کا ہوشیاری سے  تعمیل کرنے  کا وعدہ کرتے  ہیں۔ اب یہ لوگ ہیں  جو یہ وعدہ کرتے  ہیں  : باقی لوگ کاہن لاوی دربان گلوکار خدا کی ہیکل کے  ملازم اور تمام بنی اسرائیل جنہوں  نے  خود کو اطراف کے  رہنے  والوں  سے  الگ کر لیا ہے۔ انہوں  نے  اپنے  آپ  کو خدا کے  احکام اور اطاعت گزاری کے  لئے  الگ کر لیا ہے۔ اور ان تمام کی بیویاں  بیٹے  اور بیٹیاں  اور سبھی جو سن سکیں  اور سمجھ سکیں  اور وہ سبھی جو اپنے  بھا ئیوں  کے  وفا دار تھے  اور سبھی جانے  مانے  لوگ جو خدا کی شریعت کے  احکام کی پابندی کا وعدہ کرتے  ہیں  ان کے  ساتھ شامل ہو گئے  ہیں۔ اور انہوں  نے  یہ اقرار کیا ہے  اگر وہ خدا کی شریعت کے  احکام کی پابندی نہ کریں  تو ان پر لعنت ہو۔

29  30 ہم یہ بھی وعدہ کرتے  ہیں  کہ اپنے  اطراف رہنے  والے  لوگوں  کے  ساتھ اپنی بیٹیوں  کی شادی نہیں  کریں  گے  اور ہم یہ وعدہ بھی کرتے  ہیں  کہ ان کی لڑ کیوں  کے  ساتھ اپنے  لڑکوں  کی شادی نہیں  کریں  گے۔

31 اور اگر ہمارے  اطراف رہنے  والے  لوگ سبت کے  دن اناج یا دوسری چیزیں  بیچنے  کے  لئے  لائیں  گے  تو ہم لوگ ان لوگوں  سے  نہیں  خریدیں  گے۔ ہر ساتویں  سال ہم اپنی زمین کو نہیں  جوتیں  گے۔ اور ہم لوگ دوسرے  لوگوں  کے  قرض کو جو کہ ہم لوگوں  سے  لئے  ہیں  معاف کر دیں  گے۔

32 ہم لوگ خدا کی ہیکل کی خدمت کے  کام کو انجام دینے  کے  لئے  ۲/۱ مثقال چاندی ہر سال امداد دینے  کا ذمہ داری خود پر لیں  گے۔

33 اس پیسہ سے  اس خاص روٹی کا خر چ چلے  گا جسے  کاہن خدا کی ہیکل میں  میز پر رکھیں  گے۔ اسی مالی وسائل سے  ہی روزانہ اناج اور جلانے  کی قربانی کا خرچ اٹھا یا جائے  گا۔ سبت کے  دنوں  کے  نذرانوں  کے  لئے   نئے  چاند کی تقریب اور دوسری خاص مجلسوں  کے  لئے  اسی پیسوں  سے  خرچ کیا جائے  گا۔ اس کے  علاوہ مقدس نذرانے  کے  لئے  اور اسرائیل کے  گناہوں  کی تلافی کے  لئے  گناہ کے  نذرانے  اور انہیں  پاک کرنے  کے  لئے  اور خداوند کی ہیکل کے  کام کے  لئے  انہیں  مالی وسائل سے  خرچ اٹھا یا جائے  گا۔ ان پیسوں  سے  ہی ہمارے  خدا کے  گھر کی ہر ضرورت کے  کام کو انجام دیا جائے  گا۔

34 ” ہم یعنی کاہن لاوی اور لوگوں  نے  مل کر یہ طئے  کرنے  کے  لئے  قرعہ ڈالیں  کہ ہمارے  خدا کی ہیکل میں  جلاون کی لکڑی مقرّرہ وقت میں  سب سے  پہلے  کون لائے  گا۔ وہ جلاون کی لکڑی خداوند خدا کی قربان گاہ پر جلائی جائے  گی جیسا کہ قانون میں  لکھا ہے۔

35 ” ہم لوگ ہمارے  خداوند کی ہیکل میں  زمین کی پہلی فصل کو اور درختوں  کے  سارے  پھلوں  کو سال در سال اپنی ذمہ داری کو پوری کرنے  کے  لئے  لائیں  گے۔

36 ” ہم لوگ اپنے  پہلوٹھے  بیٹے   پہلو ٹھی گائے  کے  بچّے   جیسا کہ شریعت میں  لکھا ہوا ہے۔ اور ہمارے  بھیڑ اور بکریوں  کے  پہلوٹھے  بچے  کو اپنے  خدا کے  گھر میں  کاہنوں  کے  پاس لائیں  گے  جو کہ اپنے  خدا کے  گھر میں  خدمت کا کام انجام دیتے  ہیں۔

37 ” ہم خدا کے  گھر کے  گودام میں  کاہنوں  کے  پاس یہ چیزیں  بھی لایا کریں  گے  : پہلا پِسا ہوا کھا نا پہلا اناج کا نذرانہ ہمارے  تمام درختوں  کے  پہلے  میوے   ہمارے  نئے  مئے  اور تیل کا پہلا حصّہ۔ ہم لاویوں  کے  لئے  اپنی فصل کا دسواں  حصّہ بھی دیا کریں  گے۔ کیوں  کہ یہ لاوی لوگ تمام شہروں  میں  جہاں  ہم کام کرتے  ہیں  یہ چیزیں  وصول کرتے  ہیں۔

38 اور ہارون کے  خاندان کا ایک کاہن لاویوں  کے  ساتھ ہونا چاہئے  جب وہ نذرانے  کا دسواں  حصّہ وصول کرتا ہے۔ اور وہ لاوی ان نذرانوں  کو اپنے  خدا کے  گھر کے  گودام کے  کمروں  میں  لائے  گا۔

39 تب بنی اسرائیلیوں  اور لاویوں  کو اپنے  نئے  مئے  اور تیل کے  نذرانوں  کو لانا چاہئے۔ یہ تمام چیزیں  خدا کے  گھر کے  گودام کے  کمروں  میں  رکھی جائے  گی۔ خدا کے  گھر میں  ہر روز کام آنے  والی چیزوں  کو ان گودام کے  کمروں  میں  رکھی جائے  گی۔ اور وہاں  مقدس جگہ کے  عام استعمال کے برتن  ہوں  گے۔

 

 

 

باب :  11

 

 

1 اب بنی اسرائیلی کے  قائدین یروشلم میں  بس گئے۔ اسرائیل کے  باقی لوگوں  نے  یہ طئے  کرنے  کے  لئے  قرعہ ڈالا کہ وہ دسواں  آدمی  کون ہو گا جو یروشلم کے  مقدس شہر میں  رہے  گا۔اور ان لوگوں  میں  دوسرے  نو ( ۹ ) لوگ اپنے  اپنے  شہروں  میں  رہیں  گے۔

2 اور ان لوگوں  نے  ان سارے  آدمیوں  کا شکریہ ادا کیا جنہوں  نے  یروشلم میں  رہنے  کی خواہش پیش کی۔

3 یہاں  دوسرے  صوبوں  کے  قائدین تھے  جو یروشلم میں  بس گئے  تھے  لیکن یہوداہ کے  شہروں  میں  ان لوگوں  میں  سے  سبھی نے  اپنے  اپنے  قصبوں  میں  اپنے  مال و دولت پر گذر بسر کئے۔ اسرائیل کے  رہنے  والے  تھے  : کاہن لاوی خدا کے  گھر کے  ملازم اور سلیمان کے  ملازموں  کی نسلیں۔

4 اور یہوداہ اور بنیمین کے  خاندانوں  کے  کچھ لوگ یروشلم میں  رہے۔ وہ سب تھے  : عزیّاہ کا بیٹا عنایاہ ( عزیّاہ زکریاہ کا بیٹا تھا جو کہ امریاہ کا بیٹا تھا اور جو کہ سفطیاہ کا بیٹا تھا جو کہ مہلل ایل کا بیٹا تھا جو کہ فارس کی نسل سے  تھا۔)

5 اور معسیاہ بازُوک کا بیٹا (بازُوک کل حو زہ کا بیٹا تھا جو کہ حزایاہ کا بیٹا تھا جو کہ عدایاہ کا بیٹا تھا جو کہ یُو یریب کا بیٹا تھا جو کہ زکریاہ کا بیٹا تھا جو سیلونی کی نسل سے  تھا۔)

6 فارص کی نسل جو کہ یروشلم میں  رہ رہی تھی ان کی تعداد ۴۶۸ تھی۔ وہ سب بہادر آدمی  تھے۔

7 اور یہ سب بنیمین کے  خاندان : مسّلام کا بیٹا سّلو ( مُسّلام یو ئید کا بیٹا تھا جو کہ فِدایاہ کا بیٹا تھا جو کہ قولایاہ کا بیٹا تھا جو کہ معسیاہ کا بیٹا تھا۔ اور معسیاہ ایتی ایل کا بیٹا تھا جو کہ یسعیاہ کا بیٹا تھا۔)

8 جو لوگ یسعیاہ کے  ساتھ چلے  وہ جبّی اور سلّی تھے  سب ملا کر وہ ۹۲۸ آدمی  تھے۔

9 اور یوئیل زکری کا بیٹا اُن کلا عہدیدار تھا اور ہسّنوہ کا بیٹا یہوداہ شہر یروشلم کا دوسرا حاکم تھا۔

10 امام لوگ یہ تھے  : یُویریب کا بیٹا ید عیاہ یاکین

11 اور خلقیاہ کا بیٹا شِرایاہ( خلقاہ مُسّلام کا بیٹا تھا جو کہ صدوق کا بیٹا تھا اور وہ مرایوت کا بیٹا تھا اور وہ اخیطوب کا بیٹا تھا جو خدا کے  گھر کا نگراں  کار تھا۔)

12 اور وہاں  ان کے  بھا ئیوں  کے  ۸۲۲ آدمی  تھے  جو خدا کے  گھر کے  لئے  کام کر رہے  تھے  اور یروحام کا بیٹا عدایاہ ( یروحام فِلکیاہ کا بیٹا تھا جو کہ امضی کا بیٹا تھا جو کہ زکریاہ کا بیٹا تھا۔ جو کہ فشحُور کا بیٹا تھا جو کہ ملکیاہ کا بیٹا تھا )

13 اور۲۴۲ آدمی  ملکیا کے  بھائی تھے  (یہ آدمی  ان کے  خاندان کے  قائدین تھے۔ )امشی عزرایل کا بیٹا تھا۔ (عزرایل اخسنی کا بیٹا جو مسیلموت کا بیٹا اور وہ اِمّیر کا بیٹا تھا)

14 اور اِمّیر کے  ۱۲۸ ساتھی تھے۔ وہ سب آدمی  بہادر تھے  ان کا افسر زبدی ایل ہجدولیم کا بیٹا تھا۔

15 اور یہ لا وی لوگ بھی تھے  : حُسوب کا بیٹا سمعیاہ تھا۔ ( حُسوب عزریقاب کا بیٹا تھا عزریقاب حسبیاہ کا بیٹا تھا اور وہ بُنّی کا بیٹا تھا۔)

16 سبّتی اور یُو زباد ( یہ دو آدمی  لاویوں  کے  قائدین تھے  ) یہ لوگ خدا کے  گھر کے  با ہر کے  نگراں  کار تھے۔

17 متنیاہ ( متنیاہ میکاہ کا بیٹا تھا جو کہ زبدی کا بیٹا تھا جو کہ آسف کا بیٹا تھا۔آسف گلوکاروں  کی جماعت کا ہدایت کار تھا۔آسف حمد کے  ترانے  اور عبادت کے  گانے  میں  لوگوں  کی رہنمائی کرتا تھا۔ بقبُو قیاہ ( بقبُوقیاہ اس کے  بھا ئیوں  پر دوسرا نگراں  کا رتھا۔) اور سمّوع کا بیٹا عبدا تھا (سمّوع جلال کا بیٹا تھا جو یدوتون کا بیٹا تھا۔)

18 اس طرح یروشلم کے  شہر میں  ۲۴۸ لا وی تھے۔

19 اور دربان تھے  : عقُوب طلُمون اور ان کے  ۱۷۲ بھائی تھے  جو شہر کے  پھاٹک کی نگرانی کرتے  تھے۔

20 اور کاہن و لا وی اسرائیل کے  باقی لوگوں  کے  ساتھ اسرائیل کے  شہروں  میں  رہے۔ ان میں  سے  ہر ایک اپنے  باپ داداؤں  کی زمین میں  رہے۔

21 خدا کے  گھر میں  خدمت کرنے  والے  لوگ عوفل ضیحا اور جِسفا میں  رہے  وہ خدا کے  گھر کے  ملازموں  کے  نگراں  کار تھے۔

22 یروشلم میں  لا وی لوگوں  پر جو افسر تھا وہ عُزّی تھا۔عُزّی بانی کا بیٹا تھا۔( بانی حسبیاہ کا بیٹا تھا اور وہ متنیاہ کا بیٹا تھا اور متنیاہ میکاہ کا بیٹا تھا ) گلو کار جو آسف کی نسلیں  تھیں  خدا کے  ہیکل کے  خدمت کے  کام کا نگراں  کار تھا۔

23 گلوکاروں  سے  متعلق بادشاہ کا حکم تھا اور گلوکاروں  کے  لئے  ہر روز کی ضرورت کے  مطابق کام مقّرر تھا۔

24 وہ آدمی  جو بادشاہ کے  لوگوں  کو متعلقہ معاملات میں  مشورہ دیا کرتا تھا وہ تھا فتیحاہ ( فتیحاہ مشیزبیل کا بیٹا تھا جو زارح کی نسلوں  سے  تھے  زارح یہوداہ کا بیٹا تھا۔)

25 یہوداہ کے  لوگ ان قصبوں  میں  رہتے  تھے  : قریت اربع اور اس کے  اطراف کے  چھوٹے  قصبات دیبون اور اس کے  اطراف کے  قصبات میں  یقبضی ایل اور اس کے  اطراف کے  قصبات میں

26 یشوع میں  مولادہ میں  بیت فلط میں

27 حصر سوحال میں  بیر سبع میں  اور اس کے  اطراف میں  قصبات میں

28 اور صقلاج میں  مقُوناہ میں  اور اس کے  اطراف کے  قصبات میں

29 عین میں  رِمّون میں  صار عیاہ میں  اور یار موت میں

30 اور زانواح میں  اور عدُلاّم اور اس کے  اطراف چھوٹے  قصبات میں  لکیس اور اس کے  اطراف کھیتوں  میں  عزیقہ اور اس کے  اطراف چھوٹے  قصبات میں۔ اور وہ لوگ بیر سبع سے  لے  کر ہنوم کی وادی تک خیمہ زن ہوئے۔ بنیمین کے  خاندان جو کہ جبع کے  تھے  :

31 مِکماس عیّاہ بیت ایل اور اس کے  اطراف چھوٹے  قصبات میں

32 عنتوت میں  نُوب اور عنینیاہ میں

33 حا صُور میں  رامہ اور جِتّیم میں

34 حا دید میں  ضبو عیم میں  اور نبلّاط میں

35 لُود اور اُونو میں  اور کاریگروں  کی وادی میں  رہے۔

36 اور لاوی یہوداہ کے  فریقین بنیمین کی زمین میں  چلے  گئے۔

 

 

 

 

باب :  12

 

 

1 یہ سب کاہن اور لا وی جو کہ سالتی ایل کے  بیٹے  زربّا بل اور یشوع کے  ساتھ یروشلم چلے  گئے۔ یہ فہرست ان کے  ناموں  کی ہے  : سِرایاہ یرمیاہ باب :

2 امریاہ ملوک حطّوش

3 سکنیاہ رحُوم مریموت

4 عِدّو جنّتو ابیاہ

5 میامن معدیاہ ہلجہ

6 سمعیاہ یُو یریب یدعیاہ

7 سلّو عمُوق خِلقیاہ اور یدعیاہ۔ یہ آدمی  کاہنوں  اور ان کے  رشتے  داروں  کے  قائدین یشوع کے  زمانے  میں  تھے۔

8 جو لا وی تھے  وہ یہ ہیں  :یشوع بنوی قدمی ایل سیربیاہ یہوداہ اور متّنیاہ بھی۔ وہ اپنے  بھا ئیوں  کے  ساتھ شکریہ ادا کرنے  وا لوں  کا نگراں  کار تھا۔

9 اور بقُبو قیاہ عُنّو اور ان کے  بھائی خدمت کے  کاموں  کے  وقت آس پاس تھے۔

10 یشوع یُو یقیم کا بیٹا تھا۔یُو یقیم الیاسب کا باپ تھا۔ الیاسب یُو یدع کا باپ تھا۔

11 یُو یدع یونتن کا باپ تھا اور یونتن یدّوع کا باپ تھا۔

12 یو یقیم کے  زمانے  میں  کاہنوں  کے  خاندانوں  کے  قائدین کے  نام تھے  :

13 عزراکے  خاندان کا قائد مُسّلام تھا۔

14 ملوک کے  خاندان کا قائد یونتن تھا۔

15 حارِم کے  خاندان کا قائدعدنا۔

16 عِدّو کے  خاندان کا قائد زکریاہ تھا۔

17 ابیاہ کے  خاندان کا قائد زکری تھا۔

18 بلجہ کے  خاندان کا قائد سمّوع تھا۔

19 یُو یریب کے  خاندان کا قائدمتّنی تھا۔

20 سلوّ کے  خاندان کا قائدقلّی تھا۔

21 خِلقیاہ کے  خاندان کا قائدحسبیاہ تھا۔

22 فارس کے  بادشاہ دارا کی دورِ حکومت تک لا وی خاندانوں  کے  قائدین اور کاہن خاندانوں  کے  قائدین کے  نام جو کہ الیاسب یُو یدع یُو حنان اور یّدوع کے  دنوں  میں  لکھے  گئے۔

23 لاویوں  کے  خاندان الیاسب کے  بیٹے  یو حنان کے  دنوں  میں  بھی دستاویزوں  کی کتاب میں  خاندانوں  کے  قائد لکھے  جاتے  تھے۔

24 اور یہ سب لاویوں  کے  قائدین تھے  : حسبیاہ سربیاہ اور قدمی ایل کا بیٹا یشوع اور ان کے  بھائی جو کہ ان کی دوسری جانب حمد کی گیت گانے  اور شکریہ ادا کرنے  کے  لئے  کھڑے  تھے  اور ایک گروہ دوسرے  گروہ کا جواب پیش کرتا تھا۔خدا کا خادم داؤد نے  یہ ہدایت دی تھی۔

25 جو دربان پھاٹکوں  کے  آگے  گوداموں  پر پہرہ دیتے  تھے  وہ یہ تھے  : متّنیاہ بقُبوقیاہ عبدیاہ مُسّلام طلُمون اور عقوب۔

26 یہ سب دربان جنہوں  نے  یُو یقیم کے  زمانے  میں  خدمت کی : یو یقیم یُو یقیم یشوع کا بیٹا تھا۔ اور وہ یُو صدق کا بیٹا تھا اور وہ دربان بھی صوبہ دار نحمیاہ کے  دور میں  اور مُعلّم و کاہن باب :  کے  زمانے  میں  خدمت کئے۔

27 یروشلم کی دیوار کے  وقف کے  وقت انہوں  نے  لاویوں  کو ان کی جگہوں  میں  تلاش کیا ان لوگوں  کو یروشلم لانے  کے  لئے تا کہ یروشلم کی دیوار کو خوشی مناتے  ہوئے  اور خدا کی شکر گذاری کا گیت گاتے  ہوئے  وقف کریں۔ انہوں  نے  مجیرا ستار اور بر بط بجائے۔

28 اور تمام گلو کار بھی یروشلم میں  جمع ہوئے۔ وہ گلوکار یروشلم کے  اطراف کے  قصبوں  سے  آئے۔ وہ نطوفا کے  قصبہ سے   بیت جِلجال سے   جِبعہ کے  باہری کھیتوں  سے  اور عزماوت سے  آئے۔ گلو کاروں  نے  اپنے  لئے  چھوٹے  قصبات یروشلم کے  اطراف کے  علاقے  میں  بنائے۔

29

30 اور کاہنوں  اور لاویوں  نے  اپنے  آپ  کو اس تقریب میں  پاک کیا۔ انہوں  نے  لوگوں  پھاٹکوں  اور یروشلم کی دیوار کو پاک کیا۔

31 تب میں  نے  یہوداہ کے  قائدین سے  کہا کہ وہ اوپر جا کر دیوار کے  بالائی حصہ پر کھڑے  رہیں  میں  نے  خدا کا شکر ادا کرنے  کے  لئے  دو عظیم گلو کاروں  کے  گروہ کو چُنا۔ ایک گروہ نے  دیوار کے  با لائی حصہ کی داہنی جانب راکھ کے  ڈھیر کے  پھاٹک کی طرف جانا شروع کیا۔

32 ہُو سیاہ اور یہوداہ کے  آدھے  قائدین ان گلوکاروں  کے  ساتھ ہو گئے۔

33 ان کے  ساتھ جانے  وا لوں  میں  عزریہا باب :  مُسّلام

34 یہوداہ بنیمین سمعیاہ اور یر میاہ تھے۔

35 کاہنوں  کے  خاندان بِگل لئے  ہوئے  ان کے  ساتھ تھے۔ زکریاہ بھی ان کے  ساتھ گیا ( زکریاہ یونتن کا بیٹا تھا۔یُونتن سمعیاہ کا بیٹا تھا۔سمعیاہ متنیاہ کا بیٹا تھا۔ متنیاہ میکایاہ کا بیٹا تھا۔ میکا یاہ زکّور کا بیٹاج تھا۔ زکّو رُ آسف کا بیٹا۔ )

36 وہاں  آسف کے  بھائی بھی تھے۔ وہ سب تھے  : سمعیاہ عزرایل مِللی جِللی ماعئی نتنی ایل یہوداہ اور حنا نی۔ ان کے  پاس آلات موسیقی تھے  جو کہ خدا کے  آدمی  داؤد کے  تھے۔ معلم باب :  ان لوگوں  کی رہنمائی کر رہے  تھے۔

37 پانی کے  چشمے  کے  پھاٹک کے  سامنے  سے  وہ لوگ داؤد کے  شہر کی سیڑھیوں  کے  سام نے  گئے۔ وہ لوگ داؤد کے  مکان کے  اوپر سے  ہو کر دیوار کے  اوپر گئے۔ اور پھر مشرق کی طرف پانی کے  پھاٹک تک گئے۔

38 گلو کاروں  کا دوسرا گروہ دوسری جانب بڑھ رہا تھا اور میں  ان کے  پیچھے  گیا۔ اور آدھے  لوگ تنور کے  برج سے  آگے  چوڑی دیوار تک گئے۔

39 اس کے  بعد وہ افرائیم کے  پھاٹک قدیم پھاٹک مچھلی پھاٹک تک گئے۔ اور پھر وہ حنن ایل اور صد (سو) کے  برجوں  اور بھیڑوں  کے  پھاٹک تک گئے۔ اور وہ لوگ قید خانے  کے  پھاٹک پر کھڑے  ہو گئے۔

40 تب دونوں  گلو کار گروہ خدا کے  گھر میں  کھڑے  ہوئے۔ یہاں  تک کہ میں  اور میرے  ساتھ قائدین بھی خدا کے  گھر میں  اپنی اپنی جگہوں  پر کھڑے  ہو گئے۔

41 اور کاہن : الیاقیم معسیاہ منیمین میکایاہ الیوعینی زکریاہ اور حننیاہ ان کاہنوں  کے  پاس بِگل تھے۔

42 اور معسیاہ سمعیاہ الیعزر عُزّی یہو حنان ملکیاہ اور عیلام اور باب :  نگراں  کار ازر خیاہ کے  ساتھ بلند آواز سے  گائے۔

43 اس دن انہوں  نے  عظیم قربانی پیش کی۔ ہر ایک بہت خوش تھا خدا نے  ہر ایک کو خوش کیا۔ حتیٰ کہ عورتیں  اور بچے  تک بہت جوش اور خوشی میں  تھے۔ دور کے  رہنے  والے  لوگ بھی یروشلم سے  آتی ہوئی خوشیوں  سے  بھری آواز کو سن سکتے  تھے۔

44 اس دن کچھ آدمیوں  کو تحفوں  اور پہلے  پھلوں  کا نذرانہ پیش کرنے  کے  لئے  اور فصلوں  کا دسواں  حصہ جو حصّہ کہ لاویوں  اور کاہنوں  کے  لئے  شریعت کے  مطابق مقرر تھے  شہروں  کے  کھیتوں  کے  باہر جمع کیا جا رہا تھا ان کے  گوداموں  کے  نگراں  کار ہونے  کے  لئے  چُنے  گئے  تھے۔ یہودی لوگ کاہنوں  اور لاویوں  سے  جو کام پر تھے  ان سے  بہت خوش تھے  اس لئے  کہ وہ کئی چیزیں  گوداموں  میں  رکھنے  کے  لئے  لائے  تھے۔

45 کاہن اور لاویوں  نے  اپنے  کام اپنے  خدا کے  لئے  کئے  انہوں  نے  تقریبات کو منا یا جس سے  لوگ پاک ہوئے۔ اور گلو کاروں  اور دربانوں  نے  اپنا حصّہ ادا کیا۔ داؤد اوراس کے  بیٹے  سلیمان نے  جو بھی احکام دیئے  تھے  انہوں  نے  سب کچھ اسی طرح کیا تھا۔

46 بہت دنوں  پہلے  داؤد اور آسف کے  زمانے  میں  گلو کاروں  کے  قائدین ہوتے  تھے۔ اور خدا کی تعریف کے  گیت گاتے  اور خدا کا شکر ادا کرتے  تھے۔

47 اس لئے  زربّابل اور نحمیاہ کے  زمانے  میں  تمام بنی اسرائیلیوں  نے  ہر روز گلو کاروں  اور دربانوں  کی مدد کی۔ اور انہوں  نے  لاویوں  کے  لئے  ہارون کے  خاندانوں  کے  لئے  خیرات مقرر کئے۔

 

 

 

 

باب :  13

 

 

1 اس دن موسیٰ کی کتاب کو اونچی آواز میں  پڑھا گیاتا کہ سب لوگ اسے  سن سکیں۔ اور اس میں  یہ لکھا ہوا ملا تھا کہ عمّونی اور موآبی لوگوں  کو خدا کے  لوگوں  کے  درمیان شریک ہونے  کی اجازت کبھی نہیں  دینی چاہئے۔

2 یہ اصول اس لئے  لکھے  گئے  تھے  کیوں  کہ وہ عمّونی اور موآبی لوگوں  نے  بنی اسرائیلیوں  کے  لئے  کھا نا یا پانی مہیا نہیں  کیا ( جب وہ مصر کو چھوڑے  ) اور وہ بنی اسرائیلیوں  کو بد دعا دینے  کے  لئے  ان لوگوں  نے  بلعام کو رقم دی تھی۔ لیکن ہمارے  خدا نے  اس بد دعا کو ہمارے  لئے  دعا میں  بدل دی۔

3 اس لئے  جب بنی اسرائیلیوں  نے  اس اصول کو سُنا تو انہوں  نے  ساری مخلوط نسلوں  کے  لوگوں  کو اسرائیل سے  علیٰحدہ کر دیا۔

4 لیکن ایسا ہونے  سے  پہلے  الیاسبنے  طوبیاہ کو خدا کے  گھر میں  ایک بڑا کمرہ دے  دیا۔الیاسب خدا کے  گھر کے  گوداموں  کا نگراں  کار کاہن تھا۔اور الیاسب طوبیاہ کا گہرا دوست بھی تھی۔پہ لے  اس کمرے  کو اناج کے  نذرانوں  خوشبوؤں  اور خدا کے  گھر کے  برتنوں  کے  رکھنے  کے  لئے  استعمال کیا جاتا تھا۔ وہ اناج کا دسواں  حصّہ نئی مئے  اور تیل کو لاویوں  گلوکاروں  اور دربانوں  کے  لئے  اس کمرے  میں  رکھا جاتا تھا۔ اور اس کمرے  میں  کاہنوں  کے  تحفوں  کو رکھا جاتا تھا۔

5   6 میں  اس پو رے  وقت کے  دوران یروشلم میں  نہیں  تھا کیوں  کہ میں  بابل کے  بادشاہ ارتخششتا کی حکومت کے  بتّیسویں  سال میں  بادشاہ کے  پاس واپس آیا تھا۔ کچھ دنوں  کے  بعد میں  یروشلم واپس آنے  کے  لئے  بادشاہ سے  اجازت چا ہی۔

7 اور اس طرح میں  واپس یروشلم آیا۔یروشلم میں  الیاسب کے  بُرے  کاموں  کے  متعلق میں  نے  سُنا کہ الیاسبنے  ہمارے  خدا کے  ہیکل کے  آنگن میں  ایک کمرہ طوبیاہ کو دیا ہے۔

8 یہ مجھے  بہت برا معلوم ہوا۔ اور میں  نے  طوبیاہ کی سبھی چیزوں  کو اس کمرے  سے  باہر نکال پھینکا۔

9 میں  نے  ان کمروں  کو صاف اور پاک کرنے  کا حکم دیا۔ پھر میں  نے  خدا کے  گھر کے  برتن اور دوسری چیزوں  اناج کے  نذرانوں  خوشبوؤں  کو واپس اس کمرے  میں  رکھ دیا۔

10 میں  نے  یہ بھی سنا کہ لوگوں  نے  لاویوں  کو ان کا حصّہ نہیں  دیا ہے  جس سے  لاوی اور گلو کار اپنے  اپنے  کھیتوں  میں  واپس چلے  گئے۔

11 اور میں  نے  ان عہدیداروں  سے  کہا کہ وہ لوگ غلط کر رہے  ہیں  اور میں  نے  کہا ” خدا کے  ہیکل کو کیوں  نظر انداز کیا جائے ؟ ” اور میں  نے  تمام لاویوں  اور گلو کاروں  کو ایک ساتھ جمع کیا اور انہیں  واپس کام میں  رکھا۔

12 اور یہوداہ کے  سب لوگوں  نے  اناج کا دسواں  حصّہ نئی مئے  اور تیل گودام میں  لا رکھا۔

13 میں  نے  ان آدمیوں  کو گوداموں  کا نگراں  کار مقرر کیا۔ کاہن سلمیاہ معلّم صدُوق اور فدایاہ نامی لاوی اور حنان جو زکّور کا بیٹا تھا اور زکّور متنّیاہ کا بیٹا تھا اور وہ ان کا مدد گار تھا۔ میں  نے  جانا کہ ان آدمیوں  پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ اپنے  رشتے  داروں  کو سامان دینا ان لوگوں  کی ذمہ داری تھی۔

14 اے  خدا! میرے  کئے  ہوئے  کاموں  کے  لئے  تو مجھے  یاد رکھ اور تیرے  گھر اور اس کے  خدمت گاروں  کے  لئے  میں  نے  جو کیا ہے  اس کو مت بھول۔

15 میں  نے  یہوداہ میں  انہی دنوں  میں  دیکھا کہ لوگ سبت کے  دن بھی کام کرتے  ہیں  میں  دیکھا کہ لوگ مئے  بنانے  کے  لئے  انگور کا عرق نکال رہے  ہیں  میں  نے  لوگوں  کو اناج لیتے  اور اسے  گدھے  پر لادتے  دیکھا۔ میں  نے  شہر میں  لوگوں  کو انگور انجیر اور ہر قسم کی چیزیں  لے  کر آتے  ہوئے  دیکھا۔ وہ ان چیزوں  کو سبت کے  دن یروشلم میں  لا رہے  تھے  اور اس دن ان لوگوں  نے  کھانے  کی چیزوں  کو بیچا۔ میں  نے  ان لوگوں  کو اس دن خبر دار کیا جس دن انہوں  نے  اپنے  پیدا وار کو بیچا۔

16 یروشلم میں  صور شہر کے  کچھ لوگ رہتے  تھے۔ وہ لوگ مچھلی اور دوسرے  تجارتی مال یروشلم میں  لاتے  اور انہیں  سبت کے  دن یہوداہ کے  لوگوں  کے  پاس اور یہاں  تک کہ یروشلم میں  بھی بیچتے  تھے۔

17 میں  نے  یہوداہ کے  قائدین سے  بحث کی اور میں  نے  ان لوگوں  سے  کہا ” یہ برا کام کیا ہے  جو تم لوگ کر رہے  ہو سبت کے  دن کی بے  حرمتی کر رہے  ہو؟ ”

18 کیا تم یہ نہیں  جانتے  ہو کہ تمہارے  باپ دادا نے  یہ کام کئے  تھے۔ اور کیا خدا نے  ہم لوگوں  پر اور اس شہر پر مصیبت نہیں  لایا تھا اور تم لوگ سبت کے  دن بھی بے  حرمتی کر کے  اور بھی قہر اسرائیل پر لا رہے  ہو۔

19 اور جب سبت سے  پہلے  شام کا دھندلا پن ہونا شروع ہوا تو میں  نے  حکم دیا کہ پھا ٹکوں  میں  تالا لگا ہوا ہونا چاہئے  اور جب تک سبت کا دن پورا نہ ہو جائے  دروازوں  کو نہ کھو لا جائے۔ اور میں  نے  اپنے  ملازموں  کو پھاٹکوں  پر تعینات کر دیا تاکہ کوئی بھی سامان سبت کے  دن اندر نہ لایا جاس کے۔

20 ایک یا دو بار سودا گروں  اور تاجروں  کو یروشلم کے  باہر ہی رات گزارنی پڑی تھی۔

21 اور میں  نے  ان لوگوں  کو یہ کہہ کر خبر دار کیا ” تم لوگ دیوار کے  نزدیک رات کیوں  گزارتے  ہو؟ اگر تم لوگ ایسا دوبارہ کرو گے  تو میں  تمہیں  گرفتار کر لوں  گا۔ تب سے  لوگ سبت کے  دن اور نہیں  آئے۔ ”

22 پھر میں  نے  لاوی نسل کے  لوگوں  کو حکم دیا کہ سبت کے  دن کو مقدس رکھنے  کی غرض سے  وہ خود کو پاک کریں  اس کے  بعد ہی تم پھاٹکوں  پر پہرا دے  سکتے  ہو۔ اے  میرے  خدا! براہ کرم تو ان چیزوں  کو کرنے  کے  لئے  مجھے  یاد رکھ اور میرے  اوپر اپنی محبت بھری اور با فیاض مہر بانی سے  رحم کر۔

23 ان ہی دنوں  میں  نے  یہ بھی دیکھا کہ ان یہودی مردوں  نے  اشّدو عمّون اور موآب کے  ملکوں  کی عورتوں  سے  شادیاں  کیں۔

24 اور ان جوڑوں  سے  پیدا ہوئے  آدھے  بچے  یہودیوں  کی زبان ہی نہیں  بول سکتے  تھے۔ بلکہ وہ ہر قوموں  کے  ہر ایک لوگوں  کی زبان کے  مطابق بولتے  تھے۔ وہ بچے  اشّدود عمّون اور موآبی زبان بولتے  تھے۔

25 میں  نے  ان لوگوں  سے  بحث و مباحثہ کیا اور کہا کہ وہ غلطی پر ہیں  اور اس پر قہر برسایا گیا ہے۔ میں  نے  ان لوگوں  میں  سے  کچھ کو چوٹ بھی پہنچا ئی۔میں  نے  ان کے  بالوں  کو اکھاڑ لیا۔خدا کے  نام پر ایک عہد کرنے  کے  لئے  میں  نے  ان پر دباؤ ڈالا۔میں  نے  ان سے  کہا "تم اپنی بیٹیوں  کو ان غیر ملکی بیٹوں  سے  شادی کرنے  مت دو اور تم ان کی بیٹوں  کو اپنے  بیٹوں  کے  لئے  یا اپنے  لئے  نہیں  لو گے۔

26 تم جانتے  ہو کہ ایسی ہی شادیاں  سلیمان کو گناہ کروانے  کا سبب بنائی تھی۔تم جانتے  ہو کہ کسی بھی ملک میں  سلیمان جیسا کوئی عظیم بادشاہ نہیں  ہوا تھا۔ اور خدا سلیمان سے  محبت کرتا تھا۔ اور خدا نے  ہی اسے  اسرائیل کا بادشاہ بنا یا تھا اس کے  با وجود بھی غیر ملکی عورتیں  اس سے  گناہ کروانے  کا سبب بنی۔

27 اور اب ہم لوگ سن رہے  ہیں  کہ تم بھی غیر ملکی عورتوں  کے  ساتھ شادی کر کے  ویسا ہی بھیانک گناہ کرتے  ہو اور ہمارے  خدا سے  دغا بازی کرتے  ہو۔”

28 یو یدع کا ایک بیٹا حُورون کے  سنبلط کا داماد تھا۔یو یدع اعلیٰ کاہن الیاسب کا بیٹا تھا میں  نے  یو یدع کے  اس بیٹے  پر دباؤ ڈالا کہ وہ میرے  پاس سے  بھاگ کر چلا جائے۔

29 اے  میرے  خدا! انہیں  سزا دے  کیوں  کہ انہوں  نے  کہانت ( پیشین گوئی ) کی اور کہانت کے  معاہدہ کی اور لاویوں  کی بے  حرمتی کی۔ اور کیونکہ ان لوگوں  نے  تیری نافرمانی کی۔

30 اور میں  نے  کاہنوں  اور لاویوں  کو ہر ایک غیر ملکی چیزوں  سے  پاک کیا۔ میں  نے  تمام غیر ملکیوں  کو ہٹا دیا۔اور میں  نے  لاویوں  اور کاہنوں  پر نگاہ رکھا۔ ہر ایک کی اپنی اپنی ذمہ داریاں  تھیں۔

31 اور میں  نے  لوگوں  کو لکڑی کا ہدیہ مقرّرہ پر اور پہلی فصل کے  میوے  کو صحیح وقت پر لانے  کے  لئے  کہا۔ میرے   خدا ” اسے  میری ہمدردی میں  یاد رکھ۔”

 

 

 

 

 

۱۷۔ کتاب ایستھر

 

 

 

 

 

 

باب:   1

 

 

1 یہ واقعہ اس دوران ہوا تھا جب اخسو یرس بادشاہ تھا۔ وہ ہندوستان سے  لے  کر کوش ( اتھو پیا ) تک ۱۲۷ صوبوں  پر حکو مت کیا کرتا تھا۔

2 بادشاہ اخسو یرس سو سا ضلع کے  محل سے  اپنی سلطنت پر حکو مت کرتا تھا۔

3 اپنی حکو مت کے  تیسرے  سال اخسویرس نے  اپنے  عہدیداروں  اور قائدین کی دعوت کی۔ فارس اور مادی کے  تمام اہم فوجی عہدیدار اور اہم قائدین اس موقع پر وہاں  آئے  ہوئے  تھے۔

4 دعوت ۱۸۰ دنوں  تک جاری رہی اس دوران بادشاہ اخسو یرس نے  اپنی حکو مت کی عظیم دولت کو عیاں  کیا اور اس نے  ہر ایک کو اپنے  محل کے  پُر شکوہ خوبصورتی اور دولت دکھا یا۔

5 اور جب ۱۸۰ دن کی وہ تقریب ختم ہوئی بادشاہ اخسو یرس نے  دوسری دعوت دی جو سات دن تک رہی۔ دعوت تقریب محل کے  اندرونی باغ میں  منعقد ہوئی تھی۔ تمام لوگ جو پایہ تخت سو سا شہر میں  تھے  انہیں  مد عو کیا گیا تھا۔ اس میں  بڑے  سے  بڑے  اور چھوٹے  سے  چھوٹے  مر تبہ والے  لوگ بھی بلائے  گئے  تھے۔

6 اندرونی باغ میں  کمرے  کے  چاروں  طرف سفید اور نیلے  رنگ کے  بہترین کتانی کپڑے  ٹنگے  ہوئے  تھے۔ وہ کپڑے  بہترین سفید ریشمی کپڑوں  کے  ڈوریوں  اور چاندی کے  چھلّوں  سے  سنگ مر مر کے  ستونوں  پر بندھے  ہوئے  تھے۔ وہاں  سونے  اور چاندی سے  سجے  ہوئے  پلنگ تھے۔ یہ سارے  پلنگ سفید اور سیاہ رنگ کے  سنگ مر مر اور بیگنی رنگ کے  قیمتی پتھروں  اور سیپیوں  سے  بنے  ہوئے  صحن پر لگے  ہوئے  تھے۔

7 مختلف قسموں  اور ڈیزائنوں  کے  سونے  کے  پیا لوں  میں  مئے  وہاں  پیش کی گئی تھیں۔ وہاں  بادشاہ کی مئے  کافی مقدار میں  تھی۔ سبب اس کا یہ تھا کہ بادشاہ بہت امیر اور سخی تھا۔

8 بادشاہ نے  اپنے  خادموں  کو حکم دیا تھا اس نے  کہا تھا ” مہمانوں  کو جتنی وہ چاہیں  اتنی مئے  دی جانی چاہئے  اور مئے  دینے  والوں  نے  بادشاہ کے  حکم کی تعمیل کی تھی۔

9 اور اسی وقت بادشاہ اخسو یرس کے  محل میں  وشتی نے  عورتوں  کو ایک دعوت دی۔

10 بادشاہ اخسو یرس ساتویں  دن بہت زیادہ مئے  پینے  کی وجہ سے  بہت زیادہ نشے  میں  تھا۔ اس نے  مہو مان بِزتا خر بُوناہ بِگتا ابگتا زِتار اور کر کس کو بلا یا۔ یہ لوگ سات خواجہ سرائیں  تھے  جو اس کی ہمیشہ خدمت کیا کرتے  تھے۔

11 اس نے  ان سات خواجہ سراؤں  کو حکم دیا کہ ملکہ وشتی کو شاہی تاج پہنا کر اس کے  پاس لائیں۔ وجہ یہ تھی کہ وہ قائدین اور اہم لوگوں  کو اس کی خوبصورتی دکھا نا چاہتے  تھے۔ وہ واقعی میں  ایک بہت خوبصورت عورت تھی۔

12 لیکن جب ان خواجہ سراؤں  کے  ذریعہ سے  ملکہ وشتی کو بادشاہ کا حکم سنا یا گیا تو اس نے  بادشاہ کے  مہمانوں  کے  سامنے  آنے  سے  انکار کیا۔ تب بادشاہ کو بہت غصہ آیا اور طیش میں  آ کر بھڑک اٹھا۔

13 بادشاہ کے  لئے  یہ ایک رواج تھا کہ قانونی ماہروں  سے  قانون اور اس کی سزا کے  متعلق رائے  لے۔ اس لئے  بادشاہ اخسو یرس نے  دانشمندوں  سے  جو قانون سے  واقف تھے  پو چھا۔ وہ دانشمند بادشاہ کے  قریبی آدمی  تھے  ان کے  نام یہ ہیں  : کار شینا ادماتا ترسِیس مرس مر سِنا مُموکان۔ یہ سات آدمی  فارس اور مادی کے  بہت اہم عہدیدار تھے۔ ان لوگوں  کو بادشاہ سے  ملنے  کی خاص اجازت تھی کیوں  کہ وہ لوگ بہت ہی اہم لوگ تھے۔

14  15 بادشاہ نے  ان ماہروں  سے  پو چھا ” ملکہ وشتی کے  ساتھ کیا کیا جائے ؟ اس نے  بادشاہ اخسو یرس کے  حکم کو جو کہ اس خواجہ سراؤں  کے  معرفت ملا تھا مان نے  سے  انکار کر گئی اس واقعہ سے  متعلق قانون کیا کہتا ہے۔ ”

16 مُموکان نے  بادشاہ کو دوسرے  عہدیداروں  کے  سامنے  جواب دیا ” ملکہ وشتی نے  صرف بادشاہ کے  خلاف ہی نہیں  بلکہ قائدین اور بادشاہ اخسو یرس کی سلطنت کے  صوبوں  کے  تمام لوگوں  کے  خلاف بھی بہت بڑا جرم کیا ہے۔ ”

17 میں  ایسا اس لئے  کہتا ہوں  کہ دوسری عورتیں  جو کچھ ملکہ وشتی نے  کہا ہے  اس کو سنیں  گی اور دوسری عورتیں  اپنے  شوہروں  کی اطاعت کرنا بند کر دیں  گی وہ اپنے  شوہروں  سے  کہیں  گی۔” بادشاہ اخسویرس نے  ملکہ وشتی کو لانے  کے  لئے  حکم دیا تھا لیکن اس نے  آنے  سے  انکار کر دیا۔”

18 ” آج فارس اور مادی کے  قائدین کی بیویوں  نے  سنا کہ ملکہ نے  کیا کہا۔ وہ لوگ ملکہ کے  طرز عمل سے  متاثر ہوں  گے  اور وہ لوگ بھی اپنے  اپنے  شوہروں  بادشاہ کے  عہدیداروں  کے  ساتھ وہی حرکت کریں گی۔ تب نافرمانی اور ناراضگی کا خاتمہ نہیں  ہو گا۔

19 ” اس لئے  اگر بادشاہ کی خواہش ہو تو ایک حل یہ ہے  : بادشاہ کو ایک شاہی حکم دینا چاہئے  اور اسے  فارس اور مادی کے  قانون میں  لکھا جانا چاہئے۔ اور اس میں  یہ بھی وضاحت ہونی چاہئے  کہ فارس اور مادی کا اصول بدلا یا مٹا یا نہیں  جا سکتا۔ بادشاہ کا حکم یہ ہونا چاہئے  کہ بادشاہ اخسو یرس کے  سامنے  وشتی اب پھر کبھی نہیں  آئے  گی۔ ساتھ ہی بادشاہ کو ملکہ کا درجہ کسی ایسی عورت کو دینا چاہئے  جو اس سے  بہتر ہو۔

20 ” پھر جب بادشاہ کے  اس شا ہی حکم کا اعلان اس کی بڑی حکو مت کے  ہر حصے  میں  ہو گا تمام بیویاں  اہم سے  اہم ہو یا معمولی سے  معمولی سب اپنے  اپنے  شوہروں  کی عزت کریں  گی۔”

21 بادشاہ اور اس کے  اہم عہدیدار اس مشورہ سے  بہت خوش تھے۔ اس لئے  بادشاہ اخسویرس نے  جیسا مُموکان نے  رائے  دی ایسا ہی کیا۔

22 بادشاہ اخسویرس نے  حکو مت کے  ہر صوبوں  میں  خطوط بھیجے۔ اس نے  وہ خطوط ہر ایک صوبہ میں  اس کی اپنی لکھا وٹ میں  اور ہر ایک قوم میں  اس کی اپنی زبان میں  بھیجے۔ ان خطوط میں  یہ بیان کیا گیا تھا کہ ہر شو ہر اپنے  گھر بار کا حاکم ہو گا اور اپنے  لوگوں  کی زبان میں  باتیں  کرے  گا۔

 

 

 

باب:  2

 

 

1 بعد میں  بادشاہ اخسویرس کا غصّہ ٹھنڈا ہوا تو اس کو وشتی اور وشتی کے  کام یاد آئے۔ اس کے  متعلق احکام کو یاد کیا۔

2 تب بادشاہ کے  اپنے  حاضرین نے   اسے  ایک حل پیش کیا انہوں  نے  کہا ” بادشاہ کے  لئے  جوان اور خوبصورت کنواری لڑکیوں  کو تلاش کرو۔

3 بادشاہ سلطنت کے  ہر صوبہ میں  کمشنر مقرر کرے   اور وہ لوگ خوبصورت اور جوان کنواریوں  کو اپنے  اپنے  صوبہ میں  جمع کریں  گے  اور اسے  ضلع محل میں  لائیں  گے۔ وہ جوان لڑکیاں  بادشاہ کی عورتوں  کے  گروہ میں  رکھی جائیں  گی۔ ہجّی کی نگرانی میں  رہیں  گی جو بادشاہ کا خواجہ سرا ہے  اور عورتوں  کا سرپرست بھی ہے۔ اور پھر انہیں  خوبصورتی کے  لئے  ہر نسخہ دیا جائے۔

4 اور جن کنواری کو بادشاہ سب سے  زیادہ پسند کرے  گا وہ وشتی ملکہ کی جگہ لے  گی۔” اور بادشاہ نے  تجویز کو قبول کیا کیوں  کہ یہ ایک اچھا مشورہ تھا اور اس پر عمل کیا۔

5 بنیمین کے  خاندانی گروہ سے  مرد کی نامی ایک یہودی تھا جو یا ئر کا بیٹا تھا۔ یا ئر سمعی کا بیٹا تھا اور سمعی قیس کا بیٹا تھا۔ مرد کی سوسا کے  ضلع محل میں  رہتا تھا۔

6 مرد کی ان لوگوں  کی نسل سے  تھا جنہیں  بابل کے  بادشاہ نبوکد نضر یروشلم سے  جلاوطن کیا تھا۔اور اسے  اس کی سلطنت میں  لے  جا یا گیا۔ وہ یہوداہ کے  بادشاہ یہو یاکین کے  ساتھ قیدیوں  کے  گروہ میں  تھا۔

7 مرد کی رشتہ میں  ایک لڑکی ہد سّاہ نامی تھی اس کے  ماں  یا باپ نہیں  تھے۔ اس لئے  مرد کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ مرد کی نے  بطور بیٹی اس کو گود لیا تھا جب اس کے  ماں  باپ مر گئے  تھے۔ ہدسّاہ کو ایستر بھی کہتے  تھے  ایستر کا چہرہ اور اس کا جسم بہت خوبصورت تھا۔

8 جب بادشاہ کا حکم سنایا گیا تو بڑی تعداد میں  جوان کنواریوں  سوسا کے  ضلع میں  محل میں  لائیں  گئیں۔انہیں  ہجّی کی نگرانی میں  دے  دی گئیں۔ایستر انہی کنواریں  لڑکیوں  میں  سے  ایک تھی۔ ایستر کو بادشاہ کے  محل میں  لے  جا کر ہجّی کی نگرانی میں  رکھا گیا۔ہجیّ بادشاہ کے  عورتوں  کا سر پرست تھا۔

9 ہجی نے  ایستر کو پسند کیا وہ اس کی پسندیدہ بن گئی تو ہجّی نے  اس کو خوبصورتی کے  نسخے  اور خاص قسم کا کھانا دیا۔ہجّی نے  بادشاہ کے  محل سے  سات خادمہ لڑکیوں  کو چنا اور انہیں  ایستر کو دیا پھر ہجّی نے  ایستر اور ان سات خادمہ لڑکیوں  کو شاہی حرم سرا (عورتوں  کا کمرہ ) کے  سب سے  اچھی جگہ میں  بھیج دیا۔

10 ایسترنے  کسی سے  بھی یہ نہیں  کہا کہ وہ یہودی ہے۔ اس نے  اپنے  خاندان کے  متعلق بھی کسی سے  کچھ نہیں  کہا کیونکہ مرد کی نے  اسے  حکم دیا تھا کہ نہ بتائے۔

11 مرد کی ہر روز محل کے  آنگن کے  نزدیک جہاں  بادشاہ کی عورتیں  رہا کر تی تھیں  چہل قدمی کرتا تھا۔اس نے  ایسا اس لئے  کیا کیوں  کہ اس کو یہ جاننے  کی خواہش تھی کہ ایستر کیسی ہے  اور اس کے  ساتھ کیا گذر رہی ہے۔

12 اس سے  پہلے  کہ کسی کنواری کو بادشاہ اخسویرس کے  پاس لے  جایا جائے  اس کو ۱۲ مہینے  خوبصورتی کے  ترکیب کے  نسخوں  سے  گزرنا پڑتا تھا اس مدت کے  دوران اسے  پہلے  چھ مہینے  لوبان کا تیل استعمال کر کے  پھر دوسرے  چھ مہینے  مختلف قسم کے  خوشبوؤں  اور دوسرے  خوبصورتی کی چیزوں  کا استعمال کر کے  اپنے  آپ  کو خوبصورت کرنا پڑتا تھا۔

13 اس طریقے  سے  کنواری بادشاہ کے  سامنے  جا تی : وہ جو کچھ بھی چاہتی اسے  شاہی حرم سرا سے  لینے  کی اجازت تھی۔

14 رات میں  لڑکی بادشاہ کے  محل میں  جا تی اور صبح میں  وہ واپس حرم سرا آتی۔ پھر وہ حرم سرا کے  دوسرے  حصّے  میں  واپس چلی جا تی جہاں  وہ شعشغاز نامی آدمی  کے  نگرانی میں  رکھی جا تی۔ شعشغاز ایک شاہی خواجہ سرا تھا اور بادشاہ کی داشتاؤں  کی نگرانی کرتا تھا۔ وہ پھر دوبارہ نہیں  جا تی جب تک کہ بادشاہ اس کے  ساتھ خوش نہ ہوتے   تب پھر وہ اس کا نام لے  کر اسے  واپس بلا تا۔

15 جب ایستر کی بادشاہ کے  پاس جانے  کی باری آئی تو اس نے  کچھ نہیں  پو چھا اس نے  بادشاہ کے  خواجہ سرا ہجّی سے  جو عورتوں  کا نگراں  کار تھا بس اس سے  یہ پو چھا کہ اسے  اپنے  ساتھ بادشاہ کے  پاس کیا لے  جانا چاہئے ؟ ایستر وہ کنواری تھی جسے  مرد کی نے  گود لیا تھا۔ اور وہ اس کے  چچا ابیخیل کی بیٹی تھی۔جو بھی ایستر کو دیکھتا وہ اس کو پسند کرتا۔

16 اس لئے  ایستر کو شاہی محل میں  بادشاہ اخسویرس کے  پاس لے  جا یا گیا۔ یہ واقعہ اس کی حکومت کے  ساتویں  سال کے  دسویں  مہینے  میں  ہوا۔ یہ مہینہ طیبت کہلاتا تھا۔

17 بادشاہ نے  ایستر سے  دوسری تمام لڑکیوں  سے  زیادہ محبت کی اور وہ اس کی محبوبہ بن گئی۔ وہ بادشاہ کو دوسری ساری کنواریوں  سے  زیادہ پسند آئی۔ بادشاہ اخسو یرس نے  ایستر کے  سر پر شاہی تاج پہنا کر وشتی کی جگہ نئی ملکہ بنال یا۔

18 ایستر کے  لئے  بادشاہ نے  ایک بہت بڑی دعوت دی یہ دعوت اس نے  اپنے  اہم آدمیوں  اور قائدین کے  لئے  دی۔اس نے  تمام صوبوں  میں  تعطیل کا اعلان کیا اور اس نے  لوگوں  کو تحائف بھیجے  کیوں  کہ وہ ایک سخی بادشاہ تھا۔

19 مرد کی اس وقت بادشاہ کے  دروازے  کے  پاس بیٹھا ہی تھا جس وقت دوسری مرتبہ لڑکیوں  کو ایک ساتھ جمع کیا گیا تھا۔

20 ایستر ابھی بھی اس بات کو چھپائی ہوئی تھی کہ وہ یہودی ہے۔ اس نے  کسی کو بھی اپنا خاندانی پسِ منظر نہیں  کہا تھا کیونکہ مردکی نے  اسے  ایسا کرنے  کا حکم دیا تھا۔ وہ مرد کی کے  حکم کو اب بھی ایسے  ہی مانتی تھی جیسے  وہ پہلے  مانتی تھی جب مرد کی اس کی دیکھ بھال کرتا تھا۔

21 اس وقت مرد کی بادشاہ کے  پھاٹکوں  کے  قریب بیٹھا تھا۔ تب وہ شاہی پھاٹکوں  کے  پہریدار بگتان اور ترش کے  سازشوں  کے  با رے  میں  جانا۔ وہ لوگ بہت غصّے  میں  تھے  اور بادشاہ اخسو یرس کو مار نے  کا منصوبہ بنایا تھا۔

22 لیکن جب مردکی سازش کے  بارے  میں  جان گیا تو اس نے  ملکہ ایستر کو بتا دیا اور ملکہ ایسترنے  اسے  بادشاہ سے  کہہ دیا۔اس نے  بادشاہ کو یہ بھی بتا دیا کہ مرد کی ہی وہ آدمی  ہے  جس نے  اسے  اس منصوبہ کے  بارے  میں  اطلاع دی۔

23 اس کے  بعد اس اطلاع کی جانچ کروائی گئی اور یہ معلوم ہوا کہ مرد کی کی اطلاع صحیح تھی اور ان دو پہریداروں  کو جنہوں  نے  بادشاہ کو مار ڈالنے  کا منصوبہ بنایا تھا انہیں  پھانسی پر لٹکا دیئے  گئے۔ بادشاہ کے  سامنے  ہی یہ سب باتیں  ” بادشاہ کی تاریخ کی کتاب ” میں  لکھ دی گئیں۔

 

 

 

 

باب:   3

 

 

1 یہ واقعات ہونے  کے  بعد بادشاہ اخسو یرس نے  ہامان کو عزت بخشی۔ہامان اجاجی کے  ہمّداتا نامی شخص کا بیٹا تھا۔ بادشاہ نے  ہامان کو ترقی دی اور اس کو دوسرے  قائدین سے  زیادہ عزت کی جگہ بخشی۔

2 بادشاہ کے  تمام قائدین بادشاہ کے  شاہی پھاٹک پر جھک کر ہامان کو سلام کرتے  تھے  اس لئے  کہ بادشاہ نے  انہیں  ایسا کرنے  کا حکم دیا تھا۔لیکن مردکی نے  جھک کر ہامان کی تعظیم کرنے  سے  انکار کیا۔

3 تب شاہی پھاٹک پر بادشاہ کے  قائدین نے   مرد کی سے  پو چھا "تم بادشاہ کے  احکام کی تعمیل کیوں  نہیں  کرتے  اور ہامان کے  سامنے  جھکتے  کیوں  نہیں ؟ ”

4 دِن بدن وہ بادشاہ کے  قائدین مرد کی سے  کہتے  لیکن اس نے  جھک کر تعظیم کرنے  کے  احکام سے  انکار کیا۔اس لئے  ان قائدین نے   اس کے  متعلق ہامان سے  کہا وہ دیکھنا چاہتے  تھے  کہ ہامان مرد کی کے  تعلق سے  کیا کرتا ہے۔ مرد کی ان قائدین سے  کہہ چکا تھا کہ وہ یہودی ہے۔

5 جب ہامان نے  دیکھا کہ مرد کی نے  اس کے  لئے  جھک کر تعظیم کرنے  سے  انکار کیا تو اسے  بہت غصّہ آیا۔

6 ہامان کو معلوم ہوا کہ مرد کی یہودی ہے  لیکن وہ صرف مرد کی کو ہی مار نے  سے  مطمئن نہیں  تھا۔ ہامان بادشاہ اخسو یرس کی ساری حکومت میں  مرد کی کے  تمام یہودی لوگوں  کو مار ڈالنے  کی ترکیب کی تلاش میں  تھا۔

7 بادشاہ اخسو یرس کی حکومت کے  بارہویں  سال میں  ہامان نے  نیسان کے  مہینے  میں  جو کہ سال کا پہلا مہینہ تھا خاص دن مہینہ اور چُننے  کے  لئے  قرعہ ڈالا۔آخر کار بارہواں  مہینہ یعنی ادار کا مہینہ چنا گیا۔ ( اس وقت قرعہ "پُور ” کہلاتا تھا )

8 تب ہا مان بادشاہ اخسو یرس کے  پاس آیا اس نے  کہا ” بادشاہ اخسو یرس تمہاری حکو مت کے  ہر صوبہ میں  ایک خاص گروہ کے  لوگ پھیلے  ہوئے  ہیں۔ یہ لوگ اپنے  آپ  کو دوسرے  لوگوں  سے  الگ رکھتے  ہیں  ان لوگوں  کے  رسم و رواج بھی ان سبھی دوسرے  لوگوں  سے  الگ ہیں  اور یہ لوگ بادشاہ کے  قانونوں  کی تعمیل بھی نہیں  کرتے  ہیں۔ ایسے  لوگوں  کو حکو مت میں  رہنے  دینا بادشاہ کے  لئے  اچھا نہیں  ہے۔

9 ” اگر بادشاہ کو مناسب معلوم ہو تو میرے  پاس ایک حل ہے  ان لوگوں  کو تباہ کرنے  کا حکم صادر کیا جائے  اس کے  لئے  میں  بادشاہ کے  خزانہ میں  چاندی کے  سکّے  جمع کراؤں  گا۔ میں  بادشاہ کے  خزانے  کے  نگراں  کار عہدیدار کو اس مبلغ رقم کو دے دوں  گا۔”

10 اس طرح بادشاہ نے  سرکاری مہر کی انگوٹھی اپنی انگلی سے  نکالی اور اسے  ہامان کے  حوالے  کی۔ ہامان اجاجی ہمّداتا کا بیٹا تھا وہ یہودیوں  کا دشمن تھا۔

11 اس کے  بعد بادشاہ نے  ہامان سے  کہا ” یہ دولت اپنے  پاس رکھو اور جو کچھ ان لوگوں  کے  ساتھ کرنا چاہتے  ہو کرو۔”

12 پھر اس پہلے  مہینے  کے  ۱۳ ویں  دن بادشاہ کے  معتمدوں  کو بلایا گیا انہوں  نے  ہر صوبہ کی اور ہر ایک لوگوں  کی زبانوں  میں  ہامان کے  احکام لکھے۔ انہوں  نے  بادشاہ کے  قائدین کو لکھا اور مختلف صوبوں  کے  صوبیداروں  کو اور مختلف گروہ کے  لوگوں  کے  قائدین کو بھی لکھا۔ انہوں  نے  بادشاہ اخسو یرس کے  اختیار کے  ساتھ لکھا اور بادشاہ کی انگوٹھی سے  اس کو مہر بند کر دیا۔

13 خبر رساں  ان خطو ط کو بادشاہ کے  صوبوں  میں  لے  گئے۔ ان خطوں  میں  بادشاہ کا ایک حکم تھا کہ بوڑھے   جوان عورت اور چھوٹے  بچّے  سمیت تمام یہودیوں  کو کچلو مارو اور تباہ کر ڈالو۔ حکم تھا کہ تمام یہودیوں  کو ایک دن میں  ہی مار ڈالا جائے  وہ دن بارہویں  مہینے  کا تیرہواں  دن ادار کا مہینہ تھا اور حکم تھا کہ تمام یہودیوں  کی تمام چیزوں  کولے  لیا جائے۔

14 احکام پر مشتمل ان خطو ط کی ایک نقل اس سر زمین کا قانون ہونا چاہئے  تھا۔ یہ سب صوبوں  کا قانون ہونا چاہئے  تھا۔ اس کا اعلان حکو مت میں  رہ رہے  ہر قوموں  کے  لوگوں  میں  کرنا تھا۔ تب وہ سب کے  سب لوگ اس دن کے  لئے  تیار ہوں  گے۔

15 بادشاہ کے  حکم سے  خبر رساں  جلد ہی چلے  گئے۔ پا یہ تخت شہر سوسن میں  یہ حکم جاری کر دیا گیا۔ بادشاہ اور ہامان مئے  پینے  کے  لئے  بیٹھ گئے۔ شہر سوسن کے  شہریوں  کے  درمیان گھبراہٹ اور حیرانی پھیلی ہوئی تھی۔

 

 

باب:   4

 

 

1 جو کچھ ہو رہا تھا اس کے  متعلق مردکی نے  سنا۔ جب اس نے  یہودیوں  کے  خلاف بادشاہ کا حکم سنا تو اپنے  کپڑے  پھاڑ لئے  اس نے  سوگ کا لباس پہن لیا اور اپنے  سر پر خاک ڈالی۔ وہ اونچی آواز میں  پھوٹ پھوٹ کر چیختے  ہوئے  شہر میں  نکل پڑا۔

2 لیکن مردکی صرف بادشاہ کے  دروازہ تک ہی جا سکا کیوں  کہ سوگ کا لباس پہن کر دروازہ کے  اندر جانے  کی کسی کو بھی اجازت نہ تھی۔

3 ہر صوبہ میں  جہاں  کہیں  بھی بادشاہ کے  یہ احکام پہنچے  یہودیوں  میں  رونا دھو نا اور سوگ شروع ہو گیا۔ وہ لوگ روزہ رکھتے  اور چیختے  تھے۔ بہت سے  یہودیوں  نے  سوگ کے  کپڑے  پہن لئے  اور اپنے  سروں  پر خاک ڈالے  زمین پر پڑے  تھے۔

4 ایستر کی خادمہ لڑ کیوں  اور خواجہ سراؤں  نے  ایستر کے  پاس جا کر مردکی کے  حالات کے  متعلق بتا یا۔ اس کی وجہ سے  ملکہ ایستر بہت رنجیدہ اور بہت پریشان ہو گئی اس نے  مردکی کے  پاس سوگ کے  لباس کے  بجائے  دوسرے  کپڑے  پہن نے  کو بھیجے  لیکن اس نے  ان کپڑے  کو پہن نے  سے  انکار کیا۔

5 اس کے  بعد ایسترنے  ہتاک کو بلایا کہ میرے  سامنے  آؤ۔ہتاک بادشاہ کے  خواجہ سراؤں  میں  سے  ایک تھا جسے  بادشاہ نے  اس کی ( ایستر کی) خدمت کے  لئے  مقرّر کیا تھا۔ ایسترنے  اسے  یہ پتہ لگانے  کے  لئے  بھیجا کہ کیا ہو رہا ہے  اور مرد کی کو کیا چیز تکلیف دے  رہی ہے ؟

6ہتاک شہر کے  اس کھلے  میدان میں  گیا جہاں  شاہی دروازہ کے  آگے  اس نے  مردکی کو دیکھا۔

7 وہاں  مردکی نے  ہتاک سے  جو کچھ ہوا تھا سب کہہ ڈالا۔ اس نے  ہتاک کو یہ بھی بتا یا کہ ہامان نے  یہودیوں  کو مار ڈالنے  کے  لئے  بادشاہ کے  خزانے  میں  کتنی دولت جمع کرنے  کا وعدہ کیا ہے۔

8 مر دکی نے  ہتاک کو یہودیوں  کو ہلاک کرنے  کے  لئے  بادشاہ کے  حکم پر مشتمل خط کی ایک نقل بھی دی۔ اور شاہی حکم نامہ شہر سوسن میں  ہر جگہ بھیجا گیا تھا۔ مرد کی یہ چاہتا تھا کہ ہتاک اس خط کو ایستر کو دکھائے  اور ہر بات اس کو پوری طرح بتا دے۔ اور اس نے  اس سے  یہ بھی کہا کہ وہ ایستر کو بادشاہ کے  پاس جا کر مرد کی اور اس کے  لوگوں  کے  لئے  رحم کی درخواست کرنے  کی کو شش کرے۔

9ہتاک ایستر کے  پاس واپس آیا اور اس نے  ایستر سے  جو کچھ مرد کی نے  کہنے  کے  لئے  کہا تھا سب کچھ کہہ دیا۔

10 پھر ایسترنے  ہتاک کے  ذریعہ مرد کی کو یہ کہلا بھیجا۔

11 ” مرد کی! بادشاہ کے  تمام قائد اور بادشاہ کے  تمام صوبوں  کے  تمام لوگ یہ جانتے  ہیں  کہ یہ قانون ہے  کہ کوئی بھی بغیر بلائے  بادشاہ کے  اندرونی دربار میں  نہیں  جا سکتا ہے۔ قانون سب کے  لئے  جنس کے  بلا لحاظ یکساں  نافذ ہوتا ہے   چا ہے  اسے  مانے  یا پھر مرے۔ صرف سوائے  اس کے  کہ اگر بادشاہ کے  ہاتھ کا سونے  کا ڈنڈا اس آدمی  کو دے  دیا جائے  جو اس سے  ملنے  کی خواہش رکھتا ہے۔ اگر بادشاہ ایسا کرتا تو اس آدمی  کو مار نے  سے  بچا لیا جا تا۔” اس نے  یہ بھی کہی ” مجھے  بادشاہ سے  ملنے  کے  لئے  ۳۰ دن سے  نہیں  بلا یا گیا ہے۔ ”

12 اس کے  بعد ایستر کا پیغام مرد کی کے  پاس پہنچا دیا گیا۔ اس پیغام کو پا کر مرد کی نے  اسے  جواب بھیجا : ” ایستر! ایسا مت سوچ کہ تو بادشاہ کے  محل میں  رہنے  کی وجہ سے  سارے  یہودیوں  میں  سے  تم ہی صرف بچ جاؤ گی۔

13

14 اگر اب تم خاموش رہو گی تو یہودیوں  کے  لئے  مدد اور خلاصی تو کسی دوسرے  ذرائع سے  آ ہی جائے  گی۔ لیکن تم اور تمہارے  باپ کے  خاندان سب مر جائیں  گے۔ اور کون جانتا ہے  کہ شاید جن مصیبتوں  کو ابھی ہم لوگ جھیل رہے  ہیں  اسے  حل کرنے  کے  لئے  تم ملکہ بنی ہو۔”

15 اس پر ایسترنے  مردکی کو یہ جواب بھجوایا :

16 ” مردکی! جاؤ اور جا کر تمام یہودیوں  کو شہر سوسن میں  جمع کرو اور میرے  لئے  روزہ رکھو تین دن اور تین رات تک نہ کچھ کھاؤ اور نہ ہی کچھ پیو۔ تیری طرح میں  اور میری خادمائیں  بھی روزہ رکھیں  گی۔ ہمارے  روزہ رکھنے  کے  بعد میں  بادشاہ کے  پاس جاؤں  گی میں  جانتی ہوں  کہ اگر بادشاہ مجھے  اپنے  پاس نہ بلا یا تو اس کے  پاس جانا اصول کے  خلاف ہے  لیکن میں  کسی بھی طرح سے  بادشاہ سے  ملاقات کروں  گی۔ اور اگر مجھے  مرنا پڑے  گا تو مروں  گی۔”

17 اس طرح مردکی وہاں  سے  چلا گیا اورجیساا یسترنے  اس سے  جیسا کرنے  کو کہا تھا اس نے  ویسا ہی کیا۔

 

 

 

باب:   5

 

 

1 ایستر

2 بادشاہ نے  ملکہ ایستر کو وہاں  دربار میں  کھڑی دیکھا اسے  دیکھ کر وہ بہت خوش ہوا۔ اس نے  اس کی طرف اپنے  ہاتھ میں  تھا مے  ہوئے  سونے  کے  شاہی ڈنڈے  کو آگے  بڑھا دیا اس طرح ایستر اس کمرے  میں  داخل ہوئی اور وہ بادشاہ کے  پاس چلی گئی تب اس نے  بادشاہ کے  سونے  کے  شاہی ڈنڈے  کے  سِرے  کو چھو لیا۔

3 اس کے  بعد بادشاہ نے  اس سے  پو چھا ” ملکہ ایستر! تمہیں  کونسی چیز تکلیف دے  رہی ہے ؟ تم مجھ سے  کیا چاہتی ہو؟ جو تم چاہو میں  تمہیں  وہی دوں  گا یہاں  تک کہ میں  اپنی آدھی بادشاہت تک تمہیں  دینے  کے  لئے  تیار ہوں۔ ”

4 ایسترنے  کہا ” میں  نے  آپ  کے  اور ہامان کے  لئے  ایک دعوت کا انتظام کیا ہے  کیا آپ  اور ہامان آج میرے  ہاں  دعوت میں  تشریف لائیں  گے ؟ ”

5 اس پر بادشاہ نے  کہا ” ہامان کو فوراً بلایا جائے  تاکہ ایستر جو چاہتی ہے  ہم اسے  پورا کر سکیں۔” تب بادشاہ اور ہامان اس دعوت میں  تشریف لے  گئے  جس کی تیاری ایسترنے  ان کی تعظیم کے  لئے  کی تھی۔

6 جب وہ مئے  پی رہے  تھے  اس وقت بادشاہ نے  ایستر سے  پھر پو چھا ” ایستر! کہو اب تم کیا مانگنا چاہتے  ہو؟ کچھ بھی مانگ لو میں  تمہیں  دے  دوں  گا کہو تو وہ کیا چیز ہے  جس کی تمہیں  خواہش ہے ؟ جو بھی تمہاری خواہش ہو گی وہی میں  تمہیں  دوں  گا یہاں  تک کہ اپنی سلطنت کا آدھا حصہ بھی۔ ”

7 ایسترنے  کہا ” میں  یہ مانگنا چاہتی ہوں  :

8 اگر مجھے  بادشاہ چاہتا ہے  اور اگر وہ چیز جو مجھے  مسرت بخشے  گی بادشاہ مجھے  دینے  کی خواہش رکھتا ہے۔ تو میری خواہش ہے  کہ بادشاہ اور ہامان کل پھر میرے  پاس تشریف لائیں۔ میں  بادشاہ اور ہامان کے  لئے  کل ایک اور دعوت کا انتظام کرنا چاہتی ہوں۔ اور اسی وقت میں  یہ بتاؤں  گی کہ میں  کیا چاہتی ہوں۔ ”

9 اس دن ہامان شاہی محل سے  بہت خوش اور اچھی حالت میں  نکلا لیکن جب اس نے  شاہی پھاٹک پر مرد کی کو دیکھا تو اسے  اس پر بہت غصہ آیا۔ ہامان مرد کی کو دیکھتے  ہی غصہ سے  پا گل ہو گیا۔ کیوں  کہ جب ہامان وہاں  سے  گزرا تو اس نے  اس کی تعظیم نہ کی مرد کی کو ہامان کا کوئی ڈر نہیں  تھا اور اس لئے  ہامان غصہ میں  آ گیا تھا۔

10 لیکن ہامان نے  اپنے  غصہ پر قابو پا یا اور گھر چلا گیا۔ اس کے  بعد ہامان نے  اپنے  دوستوں  اور اپنی بیوی زرش کو ایک ساتھ بلا بھیجا۔

11 اپنے  دوستوں  کے  سامنے  اپنی شیخی بگھا رتے  ہوئے  اس نے  کہا کہ وہ ایک دولت مند آدمی  تھا۔ اور یہ کہ اس کے  بہت سارے  بیٹے  تھے۔ اور کئی طرح سے  بادشاہ نے  اس کی تعظیم کی تھی۔ اپنی شیخی بگھا رنا جاری رکھتے  ہوئے  اس نے  کہا بادشاہ اسے  دوسرے  قائدین کے  مقابلے  میں  سب سے  اعلیٰ عہدوں  پر بحال کیا تھا۔

12 اِتنا ہی نہیں  ہامان نے  یہ بھی کہا "میں  ہی صرف وہ آدمی  ہوں  جسے  ملکہ ایسترنے  آج اپنی دعوت میں  بادشاہ کے  ساتھ دعوت دی تھی۔ملکہ نے  کل کی دعوت کے  لئے  بادشاہ کے  ساتھ مجھے  دعوت کی ہے۔

13 لیکن مجھے  ان سب باتوں  سے  حقیقت میں  کوئی خوشی نہیں  ہے۔ حقیقت میں  میں  خوشی محسوس نہیں  کرتا ہوں  جب کبھی بھی میں  شاہی محل کے  دروازہ پر میں  اس یہودی مردکی کو بیٹھے  ہوئے  دیکھتا ہوں۔”

14 اس پر ہامان کی بیوی زرِش اور اس کے  تمام دوستوں  نے  اسے  ایک مشورہ دیا۔ وہ بولے   "۷۵ فٹ اونچا پھانسی دینے  کا ایک ستون کھڑا کروجس پر اسے  لٹکایا جائے  تب صبح میں  بادشاہ سے  کہو کہ مرد کی کو اس پر لٹکا دے۔ پھر بادشاہ کے  ساتھ تم دعوت میں  خوشی خوشی منانے  جا سکتے  ہو۔” ہامان کو یہ مشورہ اچھا معلوم ہوا اس لئے  اس نے  کسی شخص کو پھانسی کا ستون کھڑا کرنے  کا حکم دیا۔

 

 

 

باب:  6

 

 

1 اس رات بادشاہ سو نہیں  سکا اس لئے  اس نے  خادم سے  کہا تاریخ کی کتاب لائے  اور اس کو پڑھے  ( بادشاہوں  کی تاریخ کی کتاب جس میں  وہ سب واقعات درج رہتا ہے  جو ایک بادشاہ کی دورِ حکومت کے  دوران ہوتا ہے۔ )

2 تو اس خادم نے  بادشاہ کے  لئے  وہ کتاب پڑھی۔ اس نے  بادشاہ اخسو یرس کے  مار ڈالنے  کے  برے  منصوبے  کے  متعلق پڑھا۔ یہ ایسا ہوا کہ بگتان اور ترش کی رچی ہوئی سازش کا پتہ مرد کی کو چلا۔ یہ دونوں  آدمی  شاہی پھاٹکوں  پر پہرہ دینے  والے  اور بادشاہ کے  عہدیدار تھے۔ وہ لوگ بادشاہ کو مار نے  کے  لئے  سازش رچے  تھے  اور مردکی نے  اس کے  بارے  میں  اطلاع کر دی تھی۔

3 اس پر بادشاہ نے  سوال کیا ” اس بات کے  لئے  مرد کی کو کونسا اعزاز اور انعام دیا گیا؟ ” ان خادموں  نے  بادشاہ کو جواب دیا ” مردکی کے  لئے  کچھ نہیں  کیا گیا تھا۔”

4 اسی وقت بادشاہ کے  محل کے  باہر آنگن میں  ہامان داخل ہوا۔ ہامان نے  پھا نسی کا جو ستون کھڑا کرنے  حکم دیا تھا اس پر مردکی کو لٹکوانے  کے  لئے  بادشاہ سے  کہنے  کے  لئے  آیا تھا۔ باد شاہ نے  اس کی آہٹ سن کر پو چھا ” ابھی ابھی آنگن میں  کون آیا ہے ؟ ”

5 بادشاہ کے  خادموں  نے  جواب دیا ” آنگن میں  ہامان کھڑا ہے۔ ” بادشاہ نے  کہا ” اسے  اندر لے  آؤ۔”

6 ہامان جب اندر آیا تو بادشاہ نے  اس سے  ایک سوال پو چھا ” ہا مان! اس آدمی  کے  لئے  کیا کرنا چاہئے  جسے  بادشاہ عزت دینا چاہتا ہے ؟ ” ہامان نے  سو چا کہ میرے  علاوہ اور کون ہو سکتا ہے  جسے  بادشاہ زیادہ تعظیم دینے  کی خواہش رکھتا ہے۔ بادشاہ ضرور مجھے  ہی تعظیم دینے  کے  بارے  میں  سوچتا ہے۔ بادشاہ ضرور مجھے  ہی عزت دینے  کے  لئے  بات کر رہا ہو گا۔”

7 ہامان نے  جواب دیتے  ہوئے  بادشاہ سے  کہا ” اس آدمی  کو دیا جائے  جسے  بادشاہ عزت دینے  کی خواہش رکھتا ہے۔

8 بادشاہ کو مخصوص شاہی چغہ جسے  کہ اس نے  پہنا ہے  اپنے  خادم کو دینا چاہئے۔ اور خادم کو ایک گھوڑا بھی لانا چاہئے  جس پر بادشاہ نے  سواری کی ہے۔ تب اپنے  خادم کو کہو کہ اس گھوڑے  کے  سر پر بادشاہ کے  خاص نشان کو رکھے۔

9 اس کے  بعد بادشاہ کو کسی اہم قائد کو چغہ اور اس گھوڑے  کا نگراں  کار مقرر کرنا چاہئے۔ بادشاہ کو قائدین کو اس آدمی  کو چغہ پہنانے  کا بھی حکم دینا چاہئے  جس کو بادشاہ اس چغہ میں  عزت و احترام دینا چاہتے  ہیں۔ اور اس گھوڑے  کے  آگے  جانا چاہئے  جس پر کہ وہ آدمی  سوار ہو گا۔ اور اس گھوڑے  کے  ساتھ شہر کی گلیوں  سے  گزرے  اور یہ اعلان کرے  کہ یہ سب کچھ اس آدمی  کے  لئے  کیا گیا ہے  جسے  کہ بادشاہ عزت و احترام بخشنا چاہتے  ہیں۔”

10 تب بادشاہ نے  ہامان کو حکم دیا ” تم اسی وقت فوراً جاؤ اور یہودی مرد کی کے  لئے  گھوڑا اور چغہ لو اور اسے  ویسا ہی سجاؤ جیسا تم نے  مشورہ دیا ہے  مرد کی شاہی دروازہ کے  پاس بیٹھا ہے۔ جو کچھ تم نے  بتا یا ہے  سب کچھ ویسا ہی کرنا۔”

11 ہامان چغہ اور گھوڑا لایا اور مردکی کو وہ چغہ پہنا یا اور اس کو گھوڑا پر چڑھا یا اور تب شہر کی ساری گلیوں  میں  اسے  لے  گیا۔ ہامان گھوڑے  کے  آگے  چل رہا تھا اور اعلان کر رہا تھا ” یہ سب اس آدمی  کے  لئے  کیا گیا ہے  جسے  بادشاہ تعظیم دینا چاہتا ہے ! ”

12 اس کے  بعد مردکی پھر شاہی دروازہ پر واپس چلا گیا لیکن ہامان جلد ہی اپنے  گھر کی طرف چل دیا وہ اپنا سر ڈھان کے  ہوئے  تھا کیوں  کہ وہ پریشان اور شرمندہ تھا۔

13 اس کے  بعد ہامان نے  اپنی بیوی زِرش اور اپنے  تمام دوستوں  سے  جو کچھ ہوا تھا سب کچھ کہا ہامان کی بیوی اور اس کے  مشیروں  نے  اس سے  کہا ” اگر مردکی یہودی ہے  تو تم جیت نہیں  سکتے  تمہارا زوال شروع ہو چکا ہے  تم یقیناً تباہ ہو جاؤ گے۔ ”

14 ابھی وہ لوگ ہامان سے  بات کر ہی رہے  تھے  کہ بادشاہ کے  خواجہ سرا ہامان کے  گھر پر آئے  اور فوراً ہامان کو ایستر کی دعوت میں  بلا لے  گئے۔

 

 

 

باب:  7

 

 

1 پھر بادشاہ اور ہامان ملکہ ایستر کے  ساتھ دعوت کھانے  کے  لئے  چلے  گئے۔

2 دعوت کے  دوسرے  دن کے  دوران جب وہ لوگ مئے  پی رہے  تھے  تو بادشاہ نے  ایستر سے  پھر ایک سوال کیا ” ملکہ ایستر تم مجھ سے  کیا مانگنا چاہتی ہو؟ جو کچھ تم مانگو گی میں  تمہیں  دوں  گا۔ بتاؤ تمہیں  کیا چاہئے ؟ آؤ!تجھے  میں  اپنی آدھی سلطنت دیکر تمہاری خواہش کو پوری کروں  گا۔”

3 اُس پر ملکہ ایسترنے  جواب دیا ” اے  بادشاہ اگر بادشاہ مجھے  چاہتے  ہیں  اور وہ چیز جو مجھے  مسرت بخشے  گی اسے  بادشاہ مجھے  دینے  کی خواہش رکھتا ہے   اور اگر یہ تمہیں  خوشی بخشتا ہے۔ تو مہر بانی کر کے  مجھے  زندہ رہنے  دیں  اور میرے  لوگوں  کو بھی جینے   دیں۔ بس میں  یہی مانگتی ہوں۔

4 میں  ایسا اس لئے  چاہتی ہوں  کہ مجھے  اور میرے  لوگوں  کو تباہ ہلاک اور لوٹنے  کے  لئے  بیچ دیا گیا ہے۔ اگر ہم لوگوں  کو غلاموں  کی طرح بیچا جاتا تو میں  کچھ نہیں  کہتی کیوں  کہ وہ ایسا کوئی بڑا مسئلہ نہیں  ہوتا جس کے  لئے  بادشاہ کو تکلیف دی جاتی۔

5 اس پر بادشاہ اخسو یرس نے  ملکہ ایستر سے  پو چھا ” تمہارے  ساتھ ایسا کس نے  کیا؟ کہاں  ہے  وہ آدمی  جس نے  تمہارے  لوگوں  کے  ساتھ ایسا سلوک کرنے  کی ہمت کی؟ ”

6 ایسترنے  کہا ” ہمارا مخالف اور ہمارا دشمن یہ بد کار ہامان ہی ہے۔ ” تب ہامان بادشاہ اور ملکہ کے  سامنے  گھبرا گیا۔

7 بادشاہ بہت غصہ میں  تھا وہ کھڑا ہوا اس نے  اپنی مئے  وہیں  چھوڑ دی اور باہر باغیچہ میں  چلا گیا۔ لیکن ہامان ملکہ ایستر سے  اپنی زندگی کی بھیک مانگنے  کے  لئے  اندر ہی رکا رہا۔ ہامان یہ جانتا تھا کہ بادشاہ نے  اس کی جان لینے  کا تہیہ کر لیا ہے  اس لئے  وہ اپنی زندگی کی بھیک مانگتا رہا۔

8 بادشاہ جیسے  ہی باغیچہ سے  دعوت کے  کمرہ کی طرف واپس آ رہا تھا تو اس نے  ہامان کو اس پلنگ پر گرتے  ہوئے  دیکھا جس پر ایستر ٹیک لگائے  ہوئے  تھی۔ بادشاہ نے  غصہ سے  بھری اونچی آواز میں  کہا ” ارے  تو کیا محل میں  میرے  رہتے  ہوئے  ملکہ پر حملہ کرے  گا؟ ” جیسے  ہی بادشاہ کے  منھ سے  یہ الفاظ نکلے  ہامان کج چہرہ ڈھانک دیا گیا۔

9 بادشاہ کے  ایک خواجہ سرا خادم نے  جس کا نام خر بوناہ تھا۔ خربونا نے  کہا ” پھا نسی دینے  کے  لئے  ایک ۷۵ فٹ اونچا پھانسی کا ستون ہامان کے  گھر کے  قریب بنا یا گیا ہے  ہامان نے  اسے  اس لئے  بنا یا تھا کہ اس پر مرد کی کو لٹکائے۔ مرد کی وہ آدمی  ہے  جس نے  تمہاری ہلاکت کے  منصوبہ کو بتا کر تمہاری مدد کی تھی۔” بادشاہ بولا ” اس ستون پر ہامان کو لٹکا دیا جائے۔ ” اس لئے  انہوں  نے  اسی ستون پر جسے  اس نے  مرد کی کے  لئے  بنا یا تھا ہا مان کو لٹکا دیا اس کے  بعد بادشاہ نے  غصّہ کر نا چھوڑ دیا۔

10

 

 

باب:   8

 

 

1 اسی دن بادشاہ اخسو یرس نے  تمام یہودیوں  کے  دشمن ہامان کے  پاس جو کچھ تھا سب ملکہ ایستر کو دے  دیا۔ ایسترنے  بادشاہ کو بتا دیا کہ مردکی رشتہ میں  اس کا چچا زاد بھائی ہوتا ہے۔ اس کے  بعد مردکی بادشاہ سے  ملنے  آیا۔

2 بادشاہ نے  اپنی انگلی سے  انگوٹھی نکال کر جسے  کہ اس نے  ہامان سے  واپس لیا تھا مردکی کو دے  دیا۔ اس کے  بعد ایسترنے  مردکی کو ہامان کے  تمام گھروں  اور چیزوں  کا نگراں  کار مقرر کر دیا۔

3 تب ایسترنے  بادشاہ سے  پھر بات کی اور وہ بادشاہ کے  پیروں  پر گر کر رونے  لگی اس نے  بادشاہ سے  التجاء کی کہ وہ اجاجی ہامان کے  اس برے  منصوبہ کو ختم کر دے  جسے  ہامان نے  یہودیوں  کو تباہ کرنے  کے  لئے  سو چا تھا۔

4 اس پر بادشاہ نے  اپنے  سونے  کے  شاہی ڈنڈے  کو ایستر کی طرف آگے  بڑھا یا ایستر اٹھی اور بادشاہ کے  آگے  کھڑی ہو گئی۔

5 پھر ایسترنے  کہا ” اگر بادشاہ مجھے  چاہتا ہے  اور بادشاہ کی یہ تمنا ہے  تو براہ کرم اسے  کرے۔ اگر یہ تمہیں  مسرت بخشتی ہے  اور اگر تم مجھ سے  خوش ہو تو برائے  مہر بانی ایک شاہی فرمان جاری کر ہامان نے  جس فرمان کو پہلے  جاری کیا تھا اسے  واپس لیا جائے۔ ہامان اجاجی نے  بادشاہ کے  تمام صوبوں  میں  بسے  ہوئے  یہودیوں  کو برباد کرنے  کا ایک منصوبہ سوچا تھا اور اس طرح کے  فرمان کو جاری کیا تھا۔

6 میں  بادشاہ سے  یہ استدعا کر رہی ہوں  کیوں  کہ میں  اپنے  لوگوں  کے  ساتھ اس بھیانک واقعہ کو ہوتا ہوا دیکھ کر برداشت نہیں  کر سکتی کہ میرے  خاندان کو مار دیا جائے۔ ”

7 بادشاہ اخسو یرس نے  ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی کو جواب دیا بادشاہ نے  یہ کہا ” کیوں  کہ ہامان یہودیوں  کے  خلاف تھا میں  نے  اس کی ساری جائیداد ایستر کو دے  دی اور میرے  سپاہیوں  نے  اس کو پھانسی پر لٹکا دیا۔

8 اب بادشاہ کے  اختیار سے  یہودیوں  کی مدد کرنے  کے  لئے  ایک صاف ستھرا شاہی فرمان اس طریقے  پر جو تم کو سب سے  بہتر معلوم ہوتا ہو لکھو۔ اور تب اس فرمان پر بادشاہ کے  اہم انگوٹھی سے  مہر لگا دو۔ بادشاہ کے  اختیار سے  لکھے  گئے  کوئی بھی خط جس پر شاہی مہر لگا ہوا ہو رد نہیں  کیا جا سکتا ہے۔ ”

9 بادشاہ کے  معتمدوں  کو اسی وقت فوراً بلایا گیا۔ سیوان نام کے  تیسرے  مہینے  کے  تئیسویں  تاریخ کو وہ شاہی فرمان لکھا گیا۔ مرد کی کے  سب احکام کو ان سب معتمدوں  نے  یہودیوں  قائدین صوبے  داروں  اور ۱۲۷ صوبوں  کے  عہدیداروں  کو لکھے۔ یہ صوبے  ہندوستان سے  کُوش ( اتھو پیا ) تک پھیلے  ہوئے  تھے۔ وہ احکام ہر صوبہ کی زبان میں  لکھے  گئے  تھے۔ ان لوگوں  نے  تمام لوگوں  کے  لئے  ان کی زبان میں  ترجمہ کئے  تھے۔ یہ سب فرمان یہودیوں  کے  لئے  ان کی زبانوں  اور ان کے  حروف تہجی میں  لکھے  گئے  تھے۔

10 مرد کی نے  یہ فرمان نامہ بادشاہ اخسویرس کی اختیار سے  لکھے  تھے  اور پھر ان فرمان نامہ پر اس نے  بادشاہ کی انگوٹھی سے  مہر لگا دی تھی۔ پھر ان خطوں  کو اس نے  گھوڑ سوار خبر رسانوں  کے  ذریعہ بھجوا دیا۔ یہ خبر رساں  تیز رفتار گھوڑوں  پر سوار تھے۔ جو خاص طور پر بادشاہ کے  لئے  ہی پالے  گئے  تھے۔

11 ان خطوں  پر بادشاہ کے  یہ احکام لکھے  تھے  :

12 ادار نام کے  بارہویں  مہینے  کے  تیرہویں  تاریخ یہودیوں  کے  لئے  اسے  کرنے  کا مقرّرہ دن تھا۔ بادشاہ اخسویرس کے  تمام صوبوں  کے  تمام یہودیوں  کو اس اختیار کواستعمال کرنے  کی اجازت دی گئی۔

13 اس خط کی ایک نقل شاہی فرمان کے  ساتھ ہر صوبہ میں  بھیجی جاتی تھی۔ یہ اصول ہر صوبہ کی سر زمین کے  لئے  ایک قانون بن گیا۔ یہ اعلان سر زمین میں  رہنے  والے  تمام لوگوں  اور ہر قوم جو اس سلطنت میں  رہتی تھی ان کے  لئے  تھا۔ ایسا اس لئے  کیا گیاتا کہ یہودی اس خاص دن کے  لئے  تیار رہیں  گے۔ جب انہیں  اپنے  دشمنوں  سے  بدلہ لینے  کی اجازت ہو گی۔

14 بادشاہ کے  گھوڑے  پر سوار بادشاہ کے  خبر رساں  بلا کوئی تاخیر کئے  جلدی سے  باہر نکل گئے  جیسا کہ یہ بادشاہ کا حکم تھا۔شاہی فرمان دار الحکومت شہر سوسن میں  نافذ کر دیا گیا۔

15 پھر مرد کی بادشاہ کے  پاس چلا گیا۔ مرد کی بادشاہ کا دیا ہوا خاص لباس پہن لیا۔اس کے  کپڑے  نیلے  اور سفید رنگ کے  تھے۔ اس نے  ایک بڑا سونے  کا تاج بھی سرپر پہن رکھا تھا۔ اعلیٰ قسم کے  سوت کا بنا ہوا بیگنی رنگ کا چغہ بھی اس کو دیا گیا تھا۔ سوسن کے  ضلع محل میں  جشن منا یا جا رہا تھا اور لوگ خوشیاں  منا رہے  تھے۔

16 یہودیوں  کے  لئے  یہ خاص خوشی کا دن تھا۔ یہ بڑی خوشی اعزاز اور مسّرت کا دن تھا۔

17 جہاں  کہیں  بھی کسی بھی صوبہ یا شہر میں  بادشاہ کا وہ شا ہی فرمان پہنچا یہودیوں  میں  خوشی اور مسّرت کی لہر دوڑ گئی۔ یہودیوں  نے  صرف جشن منانے  کا انتظام نہیں  کیا تھا بلکہ کئی دعوت کا بھی انتظام کیا تھا۔ اور دوسرے  بہت سارے  لوگ یہودی بن گئے  کیونکہ وہ یہودیوں  سے  بہت ڈرا کرتے  تھے۔

 

 

 

باب:  9

 

 

1 لوگوں  کو ادار نام کے  بارہویں  مہینے  کی تیرہویں  تاریخ کو بادشاہ کے  شاہی فرمان پر عمل کرنا تھا یہ وہی دن تھا جس دن یہودیوں  کے  دشمنوں  کو یہ امید تھی کہ وہ یہودیوں  کو شکست دیں  گے  لیکن اب تو حالات بدل چکے  تھے۔ اب تو یہودی اپنے  دشمنوں  سے  زیادہ طاقتور تھے  جو ان سے  نفرت کیا کرتے  تھے۔

2 بادشاہ اخسو یرس کے  ہر ایک صوبوں  کے  ہر ایک شہروں  میں  یہودی ایک ساتھ ملے۔ یہودی آپس میں  ایک ساتھ اس لئے  مل گئے  تھے تا کہ ان کے  دشمن جو انہیں  برباد کرنا چاہتے  ہیں  ان پر حملہ کرنے  کے  لئے  وہ زیادہ طاقتور ہو جائیں  گے۔ اس لئے  وہ لوگ متحد ہو گئے  اور اتنا طاقتور ہو گئے  کہ کسی میں  ہمت نہ تھی کہ ان کے  خلاف کھڑا ہو سکے۔ اب دوسرے  تمام لوگ یہودیوں  سے  ڈرے  ہوئے  تھے۔

3 اور صوبوں  کے  تمام عہدے  دار قائدین صوبہ دار اور بادشاہ کے  انتظامی عہدے  دار یہودیوں  کی مدد اس لئے  کرنے  لگے۔ وہ تمام عہدیدار یہودیوں  کی مدد اس لئے  کرتے  تھے  کیوں  کہ وہ مرد کی سے  ڈرتے  تھے۔

4 بادشاہ کے  محل میں  مرد کی ایک بہت ہی اہم آدمی  بن گیا تمام صوبوں  میں  ہر کوئی اس کا نام جانتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ وہ ساری حکومت میں  کتنا اہم ہے  اور روز بروز مرد کی اور طاقتور ہوتا چلا گیا۔

5 یہودیوں  نے  اپنے  تمام دشمنوں  کو شکست دے  دی۔ اپنے  دشمنوں  کو مار نے  اور تباہ کرنے  کے  لئے  وہ تلواروں  کا استعمال کئے۔ جو لوگ یہودیوں  سے  نفرت کیا کرتے  تھے  ان کے  ساتھ جیسا یہودی چاہتے  ویسا ہی برتاؤ کئے۔

6 شہر سوسن کے  پایہ تخت میں  یہودیوں  نے  ۵۰۰ لوگوں  کو مار کر تباہ کر دیا۔

7 یہودیوں  نے  جن لوگوں  کو ہلاک کیا ان میں  یہ لوگ بھی شامل تھے  : پر شنداتا دلفُون اسپاتا

8 پورتا ادلیاہ ارِدتا

9 پر مشتا ارِیسی ارِدی اور ویزاتا۔

10 یہ دس آدمی  ہامان کے  بیٹے  تھے۔ ہا مان ہمّداتا کا بیٹا تھا اور وہ یہودیوں  کا دشمن تھا۔ یہودیوں  نے  ان تمام آدمیوں  کو مار ڈالا لیکن انہوں  نے  ان کی کوئی چیز نہیں  لی۔

11 اس دن جب بادشاہ نے  سو سن کے  ضلع محل میں  مارے  گئے  پانچ سو آدمیوں  کے  متعلق سنا تو

12 اس نے  ملکہ ایستر سے  کہا ” سو سن کے  ضلع محل میں  یہودیوں  نے  ۵۰۰ آدمیوں  کو مار ڈالا ہے  اور انہوں  نے  سو سن میں  ہامان کے  دس بیٹوں  کو بھی ہلاک کیا ہے۔ بادشاہ کے  دوسرے  صوبوں  میں  اب کیا کروانا چاہتی ہو؟ اب تم مجھ سے  کیا مانگنا چاہتی ہو؟ جو کچھ تم مانگو گی میں  تمہیں  دوں  گا۔ آؤ۔ مجھے  بتاؤ تمہیں  کیا چاہئے ؟ میں  تمہاری خواہشوں  کو پورا کروں  گا۔”

13 ایسترنے  کہا ” اگر بادشاہ کو منظور ہو تو یہودیوں  کو پھر سے  کل سوسن میں  ایسا کرنے  کی اجازت دی جائے۔ اور ہامان کے  دس بیٹوں  کی لاشوں  کو پھانسی کے  ستون پر لٹکا دیا جائے۔ ”

14 تو بادشاہ نے  یہ حکم دے  دیا کہ سو سن میں  کل بھی بادشاہ کا یہ حکم لاگو رہے  گا۔ اور انہوں  نے  ہامان کے  دس بیٹوں  کو پھا نسی پر لٹکا دیا۔

15 ادار مہینے  کی چودہویں  تاریخ کو یہودی سو سن میں  ایک ساتھ جمع ہوئے  انہوں  نے  سو سن میں  ۳۰۰ آدمیوں  کو مار ڈالا لیکن ان آدمیوں  کی کوئی چیز نہیں  لی۔

16 اسی موقع پر بادشاہ کے  دوسرے  صوبوں  میں  رہنے  والے  یہودی بھی ایک ساتھ جمع ہوئے   وہ ایک ساتھ جمع ہوئے تا کہ اپنے  دشمنوں  سے  اپنا بچا ؤ کرنے  کے  لئے  طاقتور ہو جائیں  اور اس طرح انہوں  نے  اپنے  دشمنوں  سے  چھٹکارا پا لیا۔ یہودیوں  نے  اپنے  ۰۰۰،۷۵ دشمنوں  کو موت کے  گھاٹ اتار دیا۔ لیکن انہوں  نے  جن دشمنوں  کو ہلاک کیا تھا ان کی کسی بھی چیز پر قبضہ نہیں  کیا

17۔ یہ ادار نام مہینے  کی تیرہویں  تاریخ کو ہوا اور پھر چودہویں  تاریخ کو یہودیوں  نے  آرام کیا۔ یہودیوں  نے  اس دن کو ایک خوشی سے  بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا۔

18 ادار مہینے  کے  تیرہویں  اور چودہویں  تاریخ کو سو سن میں  یہودی ایک ساتھ جمع ہوئے۔ پھر ۱۵ ویں  تاریخ کو انہوں  نے  آرام کیا۔ انہوں  نے  پندرہویں  تاریخ کو پھر ایک خوشی سے  بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا۔

19 اسی وجہ سے  جو یہودی دیہاتی علاقوں  اور چھوٹے  چھوٹے  گاؤں  میں  رہتے  تھے  ادار کی چودہویں  تاریخ کو خوشی اور شادمانی سے  تعطیل کا جشن منا یا۔ اس دن انہوں  نے  آپس میں  ایک دوسرے  کو ضیافت کی دعوت دی اور ایک دوسرے  کو تحفہ پیش کئے۔

20 جو کچھ ہوا تھا وہ ہر بات مرد کی نے  لکھ لیا تب پھر تمام صوبوں  میں  رہنے  والے  تمام یہودیوں  کو بھیج دیا گیا۔ کیا نزدیک اور کیا دور ہر جگہ اس نے  خط بھیجے۔

21 مرد کی نے  یہودیوں  کو یہ بتانے  کے  لئے  ایسا کیا کہ وہ ہر سال ادار کے  مہینے  کی ۱۴ویں  تاریخ اور ۱۵ ویں  تاریخ کو پو ریم کی تقریب منا یا کریں۔

22 یہودیوں  کو ان دنوں  تقریب کے  طور سے  اس طرح منانا تھا کہ انہیں  دنوں  یہودیوں  نے  اپنے  دشمنوں  سے  چھٹکا را پایا تھا۔انہیں  اس مہینے  کو اس واسطے  بھی منانا تھا کہ یہ وہ مہینہ تھا جب ان کا رنج ان کی خوشی میں  بدل گیا تھا یہ وہی مہینہ تھا جب ان کا رونا دھونا جشن کے  دن میں  بدل گیا تھا۔ مرد کی نے  تمام یہودیوں  کو خط لکھا انہیں  یہ کہنے  کے  لئے  کہ وہ ان دو دنوں  کو بہت زیا دہ خوشی کے  جشن کا دن منائیں۔ یہ وقت ایسا وقت ہے  جب لوگ آپس میں  ایک دوسرے  کو ضیافت کی دعوت دیں  اور غریبوں  کو تحفے  پیش کریں۔

23 اس طرح مرد کی نے  یہودیوں  کو جو لکھا تھا اسے  ان لوگوں  نے  قبول کئے۔ وہ اس بات پر متفق ہو گئے  کہ انہوں  نے  جس تقریب کو شروع کیا ہے  وہ اسے  مناتے  رہیں  گے۔

24 ہامان ہمّداتا اجاجی کا بیٹا تھا۔ اور وہ یہودیوں  کا دشمن تھا۔اس نے  یہودیوں  کی تباہی کے  لئے  ایک بُرا منصوبہ بنایا تھا۔ہامان نے  یہودیوں  کو تباہ اور برباد کرنے  کے  لئے  کسی ایک دِن کو مقرر کرنے  کے  واسطے  قرعہ بھی ڈالا تھا۔ ان دنوں  اس قرعہ کو "پور ” کہا جاتا تھا۔ اس لئے  اس تقریب کا نام ” پو ریم ” رکھا گیا۔

25 لیکن ایستر بادشاہ کے  پاس گئی اور اس نے  اس سے  بات چیت کی اس لئے  بادشاہ نے  نئے  احکام جاری کر دیئے۔ یہودیوں  کے  خِلاف ہامان نے  جو منصوبہ بنایا تھا اسے  روکنے  کے  لئے  بادشاہ نے  حکم نامہ جاری کیا۔ہامان کا منصوبہ تباہ ہو گیا اور ہامان اور اس کے  خاندان کے  ساتھ اس طرح کی بدسلوکی کی اجازت دی گئی۔ ان احکام کے  مطابق ہامان اور اس کے  بیٹے  کو پھانسی کے  ستون پر لٹکا دیئے  گئے۔

26 اس لئے  یہ تقریب ” پوریم ” کہلائی ” پو ریم ” نام ” پور” لفظ سے  بنا ہے  ( جس کے  معنی ہیں  قرعہ) مرد کی نے  ایک خط لکھ کر یہودیوں  کو اس تقریب کو منانے  کے  لئے  کہا اور اس لئے  یہودیوں  نے  ہر سال ان دو دنوں  کو تقریب کے  طور پر منانا طے  کیا۔ انہوں  نے  یہ اس لئے  کیاتا کہ ان لوگوں  کے  ساتھ جو باتیں  ہوئی تھی ان کو یاد رکھ سکے۔ یہودیوں  اور دوسرے  تمام لوگوں  کو جو یہودیوں  میں  مل گئے  تھے  ہر سال ان دو دنوں  کو بالکل اسی طریقہ پر اسی وقت منانا تھا جس کی ہدایت مرد کی نے  اپنے  حکم نامے  میں  کی تھی۔

27

28 یہ دو دن ہر نسل کو اور ہر خاندان کو یاد رکھنا اور منانا چاہئے۔ انہیں  ہر صوبے  ہر شہر میں  یہ تقریب منانی چاہئے  اور یہودیوں  کو پوریم کی تقریب کو منانی کبھی نہیں  چھوڑنا چاہئے۔ یہودیوں  کی نسلوں  کو ” پو ریم ” اور ان دو دنوں  کو منانا ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔

29 ” پو ریم ” کے  متعلق احکام کی تصدیق کے  لئے  ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی نے  دوسرا سرکاری خط لکھا ( ایستر ابیخیل کی بیٹی تھی ) وہ خط سچائی سے  بھرا ہوا تھا۔ ان لوگوں  نے  اسے  بادشاہ کے  اختیار سے  اسے  اور بھی معتبر بنانے  کے  لئے  لکھا۔

30 بادشاہ اخصی یرس کی مملکت کے  ۱۲۷ صوبوں  میں  تمام یہودیوں  کے  پاس مرد کی نے  خط بھجوائے۔ مرد کی نے  لوگوں  کو کہا کہ یہ تعطیل امن کا اور لوگوں  کا ایک دوسرے  پر اعتبار کا پیغام ہو نا چاہئے۔

31 مرد کی نے  لوگوں  کو نئی تقریب منانے  شروع کرنے  کے  لئے  لکھا۔ وہ زور دیا یہ تقریب مقّررہ وقت پر ہی منانی چاہئے۔ یہودی مرد کی اور ملکہ ایسترنے  ان دو دنوں  کی تقریب کو اپنے  لئے  اور اپنی نسلوں  و اولادوں  کے  منانے  کے  لئے  مقرّر کیا۔ انہوں  نے  ان دو دِنوں  کو تعطیل کے  دِن مُقّرر کئے۔ یہودی انہیں  دوسری تعطیل کے  دِنوں  کی طرح یاد رکھیں  گے۔ جب وہ لوگ روزہ رکھیں  گے  اور جو کچھ ہوا تھا ان پر آنسو بہا کر پچھتائیں  گے۔

32 ایستر کے  خط نے  پو ریم کے  بارے  میں  ان اصولوں  کو مقرر کیا اور ان تمام چیزوں  کو کتاب میں  لکھا گیا۔

 

 

 

باب:  10

 

 

1 بادشاہ اخسو یرس نے  لوگوں  پر محصول عائد کیا حکومت کے  تمام لوگوں  کو حتیٰ کہ دور کے  ساحلی شہروں  کے  علاقوں  کو بھی محصول ادا کرنا پڑا تھا۔

2 اور تمام عظیم کارنامے  جو بادشاہ اخسویرس نے  کئے  وہ ” تاریخ سلاطین مادی اور فارس ” نامی کتاب میں  لکھے  ہیں  اور مرد کی نے  بھی جو کئے  تھے  وہ بھی اس تاریخ کی کتاب میں  لکھے  گئے۔ بادشاہ نے  مرد کی کو ایک عظیم آدمی  بنا دیا۔

3 بادشاہ اخسو یرس کی پوری مملکت میں  یہودی مر دکی دوسرا اہم آ دمی تھا۔مرد کی سارے  یہودیوں  میں  سب سے  اہم آدمی  تھا اور اس کے  ساتھی یہودی بھی اس کی بہت عزت کرتے  تھے۔ وہ مرد کی کی عزت اس لئے  کرتے  تھے  کیوں  کہ اس نے  اپنے  لوگوں  کی بھلائی کے  لئے  بہت ہی سخت کام کئے  تھے۔ اور مردکی نے  تمام یہودیوں  کے  لئے  امن و امان قائم کیا۔