فہرست مضامین
ترجمہ قرآن مجید
حافظ عبد السلام بن محمد بھوتوی
مکمل ترجمہ ڈاؤن لوڈ کریں
۱۔ سورۃ فاتحہ
۱. سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے
۲. وسیع رحمت والا، نہایت رحم والا ہے
۳. بدلے کے دن کا مالک ہے
۴. ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
۵. ہمیں سیدھے راستے پر چلا
۶. اُن لوگوں کے راستے پر جن پر تو نے انعام فرمایا
۷. جن پر نہ غصہ کیا گیا اور نہ وہ گمراہ ہیں۔
٭٭٭
۲۔ سورۃ البقرة
۱. الم۔
۲. یہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں، متقیوں کے لیے ہدایت ہے۔
۳. وہ لوگ جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو ہم نے اُنہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں –
۴. اور جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ پر نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا اور آخرت پر وہی یقین رکھتے ہیں۔
۵. یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
۶. یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا، اُن پر برابر ہے کہ آپ نے انہیں ڈرایا ہو یا نہ ڈرایا ہو، وہ ایمان نہیں لائیں گے
۷. اللہ تعالیٰ نے اُن کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور اُن کی آنکھوں پر پردہ ہے اور اُن کے لیے بہت بڑا عذاب ہے
۸. اور لوگوں میں سے کچھ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ وہ ہر گز ایمان لانے والے نہیں
۹. وہ اللہ تعالیٰ کو دھو کہ دیتے ہیں اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے حالانکہ وہ اپنی جانوں کے سوا کسی کو دھو کہ نہیں دے رہے، اور وہ شعور نہیں رکھتے
۱۰. اُن کے دلوں میں ہی ایک بیماری ہے تو اللہ تعالیٰ نے اُن کو بیماری میں زیادہ کر دیا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔
۱۱. اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ پھیلاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ یقیناً ہم اصلاح کرنے والے ہیں
۱۲. سن لو! در حقیقت وہی لوگ فساد کرنے والے ہیں لیکن وہ نہیں سمجھتے
۱۳. اور جب اُن سے کہا جاتا ہے ایمان لاؤ جس طرح لوگ ایمان لائے تو کہتے ہیں کہ کیا ہم اسی طرح ایمان لائیں جس طرح بے وقوف ایمان لائے ہیں؟ سن لو! بے وقوف تو در حقیقت وہی لوگ ہیں لیکن وہ نہیں جانتے
۱۴. اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے سرداروں کی طرف اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یقیناً ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو محض مذاق اُڑانے والے ہیں
۱۵. اللہ تعالیٰ اُن سے مذاق کرتا ہے اور اُن کو ڈھیل دے رہا ہے وہ اپنی سرکشی میں اندھے بنے ہوئے ہیں۔
۱۶. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی ہے تو نہ اُن کی تجارت اُن کے لیے نفع مند ہوئی اور نہ ہی وہ ہدایت پانے والے ہیں
۱۷. اُن کی مثال اُس شخص کی مثال کی طرح ہے جس نے آگ بھڑکائی، تو جب اس نے اُس کے اردگرد کی چیزوں کو روشن کر دیا تو اللہ تعالیٰ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ وہ نہیں دیکھتے
۱۸. وہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، سو وہ نہیں پلٹتے۔
۱۹. یا جیسے آسمان سے موسلا دھار بارش، جس میں تاریکیاں ہیں، گرج اور چمک ہے، وہ موت کے ڈر سے کڑکنے والی بجلیوں سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈالتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے والا ہے۔
۲۰. قریب ہے کہ بجلی اُن کی نگاہیں اُچک لے، جب کبھی اُن کے لیے روشنی کرتی ہے تو وہ اس میں چل پڑتے ہیں اور جب ان کے لیے اندھیرا کرتی ہے تو وہ کھڑے ہو جاتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ضرور ان کی سماعت اور ان کی بصارت کو لے جاتا، یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے
۲۱. اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور اُن لوگوں کو پیدا کیا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
۲۲. وہ ذات جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی نازل کیا، پھر اس سے تمہارے رزق کے لئے کئی طرح کے پھل پیدا کیے، چنانچہ جب تم یہ جانتے ہو تو اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہ بناؤ ۔
۲۳. اور اگر تم اس بارے میں شک میں ہو جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی ایک سورت ہی لے آؤ اور اللہ تعالیٰ کے ماسوا اپنے حمایتیوں کو بھی بلا لاؤ اگر تم سچے ہو۔
۲۴. پھر اگر تم نے نہ کیا اور تم ہر گز نہ کر سکو گے تو اُس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے
۲۵. اور اُن لوگوں کو خوشخبری دے دو جو ایمان لے آئے اور جنہوں نے نیک عمل کیے کہ یقیناً اُن کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں جب کبھی اُن میں سے کوئی پھل اُنہیں کھانے کو دیا جائے گا تو وہ کہیں گے: ’’یہ وہی پھل ہیں جو اس سے پہلے بھی ہمیں دیئے گئے تھے‘‘ اور انہیں ایک دوسرے سے ملتا جلتا دیا جائے گا اور اُن کے لیے وہاں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
۲۶. یقیناً اللہ تعالیٰ اس سے نہیں شرماتا کہ وہ مچھر یا اس سے بھی اوپر کسی چیز کی مثال بیان کرے، پس جو لوگ ایمان لائے تو وہ جانتے ہیں کہ یقیناً وہ اُن کے رب کی طرف سے حق ہے لیکن جن لوگوں نے کفر کیا تو وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ تعالیٰ نے کیا ارادہ کیا ہے؟ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس کے ذریعے بہت سوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہت سوں کو ہدایت دیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ فاسقوں کے سوا کسی کو گمراہ نہیں کرتا۔
۲۷. وہ جو اللہ تعالیٰ کے عہد کو پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور وہ اُسے کاٹ دیتے ہیں جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اُسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں، یہی لوگ خسارہ اُٹھانے والے ہیں۔
۲۸. تم کیسے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرتے ہو، حالانکہ تم بے جان تھے تو اُس نے تمہیں زندگی عطا کی پھر وہ تمہیں موت دے گا پھر وہ تمہیں زندہ کرے گا پھر اُسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔
۲۹. وہی ہے جس نے تمہارے لیے وہ سب کچھ پیدا کیا جو زمین میں ہے پھر اُس نے آسمان کی طرف توجہ فرمائی، پس اُس نے اُن کو درست کر کے سات آسمان بنا دیے اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
۳۰. اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا ’’یقیناً میں زمین میں ایک جانشین بنانے والا ہوں‘‘ ، اُنہوں نے کہا: ’’کیا تو زمین میں اس کو بنائے گا جو اس میں فساد کرے گا اور خون بہائے گا اور ہم آپ کی تعریف کے ساتھ آپ کا ہر عیب سے پاک ہونا بیان کرتے ہیں اور آپ کے لیے پاکیزگی بیان کرتے ہیں‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’بے شک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‘‘ ۔
۳۱. اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو سارے کے سارے نام سکھا دئیے، پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا، اور فرمایا: ’’اگر تم سچے ہو تو مجھے ان چیزوں کے نام بتاؤ‘‘!
۳۲. انہوں نے کہا: ’’آپ پاک ہیں، جو کچھ آپ نے ہمیں سکھایا ہے اُس کے سوا ہمیں کچھ علم نہیں، یقیناً آپ ہی سب کچھ جاننے والے، کمال حکمت والے ہیں‘‘ ۔
۳۳. اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے آدم! انہیں ان کے نام بتا دو‘‘ تو جب اس نے انہیں ان کے نام بتا دئیے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’کیا میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ بے شک میں آسمانوں اور زمین کے غیب جانتا ہوں اور میں جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے تھے
۳۴. اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور وہ کافروں میں سے ہو گیا۔
۳۵. اور ہم نے کہا: ’’اے آدم! تم اور تمہاری بیوی دونوں جنت میں رہو اور جہاں سے چاہو دونوں خوب کھاؤ اور اس درخت کے قریب نہ جاناور نہ تم دونوں ظالموں میں سے ہو جاؤ گے‘‘ ۔
۳۶. تو شیطان نے ان دونوں کو اس سے پھسلا دیا، چنانچہ اس نے ان دونوں کو اس جگہ سے نکلوا دیا جس میں وہ تھے اور ہم نے حکم دیا: ’’تم سب یہاں سے اُتر جاؤ ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور فائدہ اُٹھانا ہے‘‘
۳۷. پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ لیے تو اللہ تعالیٰ نے اُس سے توبہ قبول کر لی، یقیناً وہی بے حد توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہے
۳۸. ہم نے کہا: ’’تم سب یہاں سے اُتر جاؤ ، پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس واقعی کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا تو ان کے لیے نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
۳۹. اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
۴۰. اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری اُس نعمت کو جو میں نے تمہیں عطا کی تھی اور تم میرے عہد کو پورا کرو، میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور صرف مجھ ہی سے تم ڈرتے رہو۔
۴۱. اور جو میں نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ ، یہ اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو تمہارے پاس ہے اور تم سب سے پہلے اُس کے ساتھ کفر کرنے والے نہ بنو اور میری آیات کے بدلے تھوڑی قیمت نہ خریدو اور صرف مجھ ہی سے پس تم ڈرتے رہو۔
۴۲. اور تم حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ اور نہ ہی حق کو چھپاؤ حالانکہ تم جانتے ہو۔
۴۳. اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو
۴۴. کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو، حالانکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو، تو کیا تم نہیں سمجھتے؟
۴۵. اور صبر اور نماز کے ذریعے سے مدد مانگو اور بلا شبہ وہ (نماز) یقیناً بہت بڑی ہے مگر عاجزی کرنے والوں پر
۴۶. جو یقین رکھتے ہیں کہ بلا شبہ وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہیں اور یقیناً وہ اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
۴۷. اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری نعمت کو جو میں نے تمہیں عطا کی تھی اور یقیناً میں نے تمہیں جہانوں پر فضیلت عطا کی تھی
۴۸. اور ڈرو اُس دن سے جب کوئی جان کسی جان کے کچھ بھی کام نہ آئے گی اور نہ اُس سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی اور نہ اُس سے کوئی فدیہ لیا جائے گا اور نہ اُن کی مدد کی جائے گی
۴۹. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب ہم نے تمہیں آلِ فرعون سے نجات دی، وہ تمہیں برے عذاب میں مبتلا کرتے تھے، وہ تمہارے بیٹوں کو بُری طرح ذبح کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور تمہارے لئے اس میں تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔
۵۰. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تمہاری وجہ سے ہم نے سمندر کو پھاڑ دیا، پھر ہم نے تمہیں نجات دی اور ہم نے آلِ فرعون کو غرق کر دیا اور تم دیکھ رہے تھے۔
۵۱. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کی میعاد مقرر کی پھر اس کے بعد تم نے بچھڑے کو پکڑ لیا اور تم ظلم کرنے والے تھے۔
۵۲. پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکر کرو۔
۵۳. اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور فرق کرنے والی چیز دی تاکہ تم ہدایت حاصل کرو۔
۵۴. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: ’’اے میری قوم! یقیناً تم نے بچھڑے کو پکڑنے کی وجہ سے اپنی جانوں پر ظلم کیا، لہٰذا تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف توبہ کرو اور اپنے آپ کو قتل کرو یہی تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے لیے بہتر ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے تمہاری توبہ قبول کی، یقیناً وہی بے حد توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۵۵. اور جب تم نے کہا: ’’اے موسیٰ! ہم ہر گز آپ پر یقین نہیں کریں گے یہاں تک کہ ہم اللہ تعالیٰ کو اعلانیہ دیکھ لیں‘‘ ، تو تمہیں بجلی نے پکڑ لیا اور تم دیکھ رہے تھے
۵۶. پھر ہم نے تمہاری موت کے بعد تمہیں اٹھایا تاکہ تم شکر کرو
۵۷. اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ نازل کیا، کھاؤ پاک چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔
۵۸. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب ہم نے کہا: ’’اس بستی میں داخل ہو جاؤ ، پس اس میں جہاں سے چاہو خوب کھاؤ اور دروازے میں سے سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو جاؤ اور کہو: بخش دے! ہم تمہاری خطاؤں کو تمہارے لیے بخش دیں گے اور جلد ہی ہم نیکی کرنے والوں کو زیادہ دیں گے‘‘
۵۹. پھر جن لوگوں نے ظلم کیا انہوں نے اس بات کو جو ان کے لیے کہی گئی تھی اس کے ماسوا سے بدل ڈالا تو ہم نے اُن لوگوں پر آسمان سے عذاب نازل کیا جنہوں نے ظلم کیا، اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے
۶۰. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، بلا شبہ سب لوگوں نے اپنے پانی لینے کی جگہ کو جان لیا، اللہ تعالیٰ کے رزق میں سے کھاؤ اور پیو اور زمین میں فساد کرنے والے بن کر دنگا نہ کرو۔
۶۱. اور جب تم نے کہا: ’’اے موسیٰ! ہم ایک ہی کھانے پر ہر گز صبر نہیں کریں گے لہٰذا اپنے رب سے دُعا کرو کہ وہ ہمارے لیے اُس میں سے وہ چیز یں نکالے جو زمین اُگاتی ہے، اپنی سبزیوں میں سے، اور اپنی ترکاریاں اور اپنی گندم، اور اپنے مسور اور اپنے پیاز‘‘ ۔ موسیٰ نے کہا: ’’کیا تم ایک بہتر چیز کے بدلے میں کم تر چیز طلب کرتے ہو‘‘ ؟ کسی شہر میں اُتر جاؤ تو یقیناً جو کچھ تم نے مانگا ہے وہ تمہارے لئے ہو گا اور ان پر ذلت اور محتاجی مسلط کر دی گئی اور وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کے ساتھ لوٹے، یہ اس وجہ سے ہوا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے، یہ اس وجہ سے جو اُنہوں نے نافرمانی کی اور وہ حدود سے گزر جاتے تھے
۶۲. یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور عیسائی اور صابی، جو کوئی اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے نیک کام کیے، اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے اور اُن کے لیے نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۶۳. اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور ہم نے تم پر پہاڑ کو بلند کیا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اُسے مضبوطی کے ساتھ پکڑو اور جو اس میں ہے اُسے یاد کرو تاکہ تم بچ جاؤ
۶۴. پھر اس کے بعد تم اس سے پھر گئے تو اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم ضرور خسارہ اُٹھانے والوں میں سے ہو جاتے۔
۶۵. اور بلا شبہ تم جان چکے ہو کہ تم میں سے جو لوگ ہفتے کے دن میں حد سے گزر گئے تو ہم نے انہیں کہا کہ تم ذلیل ہونے والے بندر بن جاؤ
۶۶. تو ہم نے اُس کو اس دور کے لوگوں اور بعد میں آنے والوں کے لئے عبرت اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے لیے نصیحت بنا دیا
۶۷. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: ’’یقیناً اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو‘‘ ۔ انہوں نے کہا: ’’کیا تم ہمارا مذاق بناتے ہو‘‘ ؟ موسیٰ نے کہا: ’’میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں کہ میں جاہلوں میں سے ہو جاؤں
۶۸. انہوں نے کہا: ’’ہمارے لیے اپنے رب سے دُعا کرو کہ وہ ہم پر واضح کر دے کہ وہ کیسی ہو‘‘ ؟ موسیٰ نے کہا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یقیناً وہ گائے نہ بوڑھی ہو اور نہ بچھیا بلکہ اس کے درمیان جو ان عمر کی ہو لہٰذا تم کرو جو تمہیں حکم دیا جاتا ہے‘‘ ۔
۶۹. انہوں نے کہا: ’’ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ہمارے لیے واضح کر دے کہ اس کا رنگ کیسا ہو‘‘ ؟ موسیٰ نے کہا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یقیناً وہ زرد رنگ کی گائے ہو، اس کا رنگ چمکنے والا ہو کہ دیکھنے والوں کو خوش کرتی ہو
۷۰. انہوں نے کہا: ’’ہمارے لیے اپنے رب سے دُعا کرو کہ وہ ہمارے لیے واضح کر دے کہ وہ کیسی ہو؟ بے شک گائے ہم پر مشتبہ ہو گئی ہے اور یقیناً اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم ضرور مقصد تک پہنچنے والے ہوں گے‘‘ ۔
۷۱. موسیٰ نے جواب دیا: ’’یقیناً اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ گائے ایسی ہو کہ نہ جوتی ہوئی ہو کہ زمین میں ہل چلاتی ہو اور نہ کھیتوں کو پانی دیتی ہو، صحیح سالم ہو اور اس میں کوئی داغ نہ ہو‘‘ ۔ انہوں نے کہا: ’’اب تم حق لائے ہو،‘‘ پھر انہوں نے اسے ذبح کیا اور وہ قریب نہ تھے کہ کرتے۔
۷۲. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا، پھر ایک دوسرے سے اس بارے میں جھگڑا کرنے لگے اور اللہ تعالیٰ اس کو نکالنے والا تھا جو تم چھپاتے تھے
۷۳. چنانچہ ہم نے حکم دیا کہ اس لاش کو اس گائے کا کوئی ٹکڑا مارو، اس طرح اللہ تعالیٰ مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو۔
۷۴. پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے تو وہ پتھروں کی طرح یا سختی میں اس سے بڑھ کر ہو گئے اور بے شک پتھروں میں سے یقیناً کچھ وہ ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بے شک ان میں سے یقیناً وہ بھی ہے جو پھٹ جاتا ہے تو اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور بے شک اُن میں سے ہے جو یقیناً اللہ تعالیٰ کے خوف سے گر پڑتا ہے اور اللہ تعالیٰ اُس سے ہر گز بے خبر نہیں جو تم عمل کرتے ہو۔
۷۵. تو کیا تم طمع رکھتے ہو کہ وہ تمہارے لیے ایمان لے آئیں گے؟ حالانکہ یقیناً ان میں سے ایک گروہ ہمیشہ سے اللہ تعالیٰ کا کلام سنتا ہے پھر اس کے بعد اس کو بدل دیتے ہیں کہ وہ اسے سمجھ لیتے ہیں اور وہ جانتے ہیں
۷۶. اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور جب بعض ان کا بعض کی طرف تنہا ہوتا ہے تو کہتے ہیں کہ کیا تم انہیں وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ وہ ان کے ساتھ تمہارے رب کے پاس تم سے جھگڑا کریں تو کیا تم سمجھتے نہیں؟
۷۷. کیا وہ نہیں جانتے کہ یقیناً اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں
۷۸. اور ان میں کچھ اَن پڑھ بھی ہیں جو کتاب کا علم ہی نہیں رکھتے سوائے چند آرزوؤں کے اور اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ گمان کرتے ہیں۔
۷۹. تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے بدلے میں وہ تھوڑی سی قیمت وصول کریں پس اُن کے لئے تباہی ہے اس چیز کی وجہ سے جو اُن کے ہاتھوں نے لکھا ہے اور ہلاکت ہے اُن کے لیے اس کی وجہ سے جو وہ کماتے ہیں۔
۸۰. اور انہوں نے کہا ’’جہنم کی آگ ہمیں ہر گز نہیں چھوئے گی مگر گنے ہوئے چند دن‘‘ ۔ کہہ دو: ’’کیا تم نے اللہ تعالیٰ سے کوئی عہد لے رکھا ہے تو وہ اپنے عہد کی خلاف ورزی کبھی نہیں کرے گا یا تم اللہ تعالیٰ پر ایسی بات کہتے ہو جو تم نہیں جانتے‘‘ ؟
۸۱. کیوں نہیں! جس نے برائی کمائی اور اس کے گناہ نے اسے گھیرے میں لے لیا تو وہ لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
۸۲. اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے، وہی لوگ جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
۸۳. اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو گے اور والدین اور رشتے داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے احسان کرو گے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو پھر تم میں سے تھوڑے سے لوگوں کے ماسوا سب اس عہد سے پھر گئے اور تم منہ موڑنے والے تھے
۸۴. اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا تھا کہ تم اپنوں کا خون نہ بہاؤ گے اور نہ اپنے آپ کو اپنے گھروں سے نکالو گے پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود اس پر گواہی دیتے ہو
۸۵. پھر تم تو وہ لوگ ہو کہ اپنے آپ کو قتل کرتے ہو اور اپنوں میں سے ایک گروہ کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو، گناہ اور زیادتی میں اُن کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو تم ان کا فدیہ دیتے ہو حالانکہ اُنہیں نکالنا تم پر حرام کیا گیا تھا تو کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان لاتے ہو اور کچھ حصے کا کفر کرتے ہو؟ تو جو تم میں سے ایسا کرتا ہے دنیا کی زندگی میں رُسوائی کے ماسوا اُس کی اور کیا جزا ہو سکتی ہے؟ اور قیامت کے دن وہ سخت ترین عذاب کی طرف پھیر دیئے جائیں گے اور جو تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اُس سے ہر گز غافل نہیں ہے۔
۸۶. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خرید لی ہے، سو نہ اُن کے عذاب میں کمی کی جائے گی اور نہ ہی وہ مدد دئیے جائیں گے
۸۷. اور بلا شبہ ہم نے یقیناً موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد ہم نے پے در پے بہت سے رسول بھیجے اور ہم نے عیسیٰ ابنِ مریم کو روشن نشانیاں دیں اور روحِ پاک سے اُس کی مدد کی، تو کیا جب کبھی تمہارے پاس کوئی رسول اس چیز کے ساتھ آیا جو تمہارے دل نہیں چاہتے تھے، تم نے تکبر کیا چنانچہ کسی گروہ کو تم نے جھٹلایا اور کسی کو قتل کر دیا۔
۸۸. اور انہوں نے کہا کہ ہمارے دل غلاف میں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے کفر کی وجہ سے اُن پر لعنت کی لہٰذا کم ہی ہے جس پر وہ ایمان لاتے ہیں
۸۹. اور جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُن کے پاس ایک کتاب آ گئی جو اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو اُن کے پاس ہے، حالانکہ وہ اس سے پہلے کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے پھر جب وہ چیز ان کے پاس آ گئی جسے انہوں نے پہچان لیا تو انہوں نے اُس کے ساتھ کفر کیا، کفر کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔
۹۰. بری ہے وہ جس کے بدلے میں انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا کہ وہ انکار کر دیں اس کا جو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا، اس ضد کی وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ اپنا کچھ فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے۔ پھر وہ غضب پر غضب لے کر لوٹے اور کافروں کے لیے توہین آمیز عذاب ہے
۹۱. اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ اس پر ایمان لے آؤ جو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اُس پر تو ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر نازل کیا گیا اور جو اس کے علاوہ ہے اُس کا وہ کفر کرتے ہیں، حالانکہ وہ حق ہے اور جو اُن کے پاس ہے اُس کی تصدیق کرنے والا ہے۔ کہہ دو کہ اگر تم ایمان لانے والے تھے تو اس سے پہلے انبیاء کو کیوں قتل کرتے تھے؟
۹۲. اور بلا شبہ یقیناً تمہارے پاس موسیٰ روشن نشانیاں لے کر آئے، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو پکڑ لیا حالانکہ تم ظلم کرنے والے تھے۔
۹۳. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور تمہارے اوپر پہاڑ کو اٹھایا کہ جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اُسے قوت کے ساتھ پکڑو اور سنو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سن لیا اور ہم نے نافرمانی کی اور اُن کے کفر کی وجہ سے اُن کے دلوں میں بچھڑے کی محبت پلا دی گئی۔ کہہ دو کہ اگر تم ایمان والے ہو تو بُری چیز ہے جس کا حکم تمہیں تمہارا ایمان دیتا ہے
۹۴. کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب لوگوں کے ماسوا خاص تمہارے ہی لیے ہے تو اگر تم سچے ہو تو موت کی تمنا کرو
۹۵. اور وہ ہر گز اس کی تمنا کبھی نہیں کریں گے اس کی وجہ سے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔
۹۶. اور آپ انہیں لوگوں میں سب سے زیادہ زندگی پر حریص پاؤ گے اور ان لوگوں سے بھی جنہوں نے شرک کیا۔ ان کا ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس کی عمر دے دی جائے حالانکہ وہ اُسے عذاب سے بچانے والی نہیں یہ کہ اسے لمبی عمر دی جائے اور اللہ تعالیٰ خوب دیکھنے والا ہے جو وہ عمل کرتے ہیں
۹۷. آپ کہہ دیں جو جبریل کا دشمن ہے اُس نے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ کے دل پر اس (قرآن) کو نازل کیا ہے جو اپنے سے قبل کی تصدیق کرنے والا ہے اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے
۹۸. جو کوئی اللہ تعالیٰ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور جبریل اور میکائیل کا دشمن ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ کافروں کا دشمن ہے
۹۹. اور بلا شبہ یقیناً ہم نے آپ پر واضح آیات نازل کی ہیں اور اُس کا انکار فاسقوں کے سوا کوئی نہیں کرتا۔
۱۰۰. کیا جب کبھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو اُن میں سے ایک گروہ نے اس کو پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔
۱۰۱. اور جب اُن کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی رسول آیا جو اس چیز کے لیے تصدیق کرنے والا ہے جو اُن کے پاس ہے تو اُن لوگوں میں سے ایک گروہ نے جنہیں کتاب دی گئی تھی، اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنی پشتوں کے پیچھے پھینک دیا، گویا وہ جانتے ہی نہیں۔
۱۰۲. اور وہ اُس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین سلیمان کی بادشاہت میں پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا لیکن شیاطین نے کفر کیا کہ وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر نازل کیا گیا، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے جب تک وہ یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم یقیناً آزمائش ہیں چنانچہ تو کفر نہ کر پھر بھی وہ اُن دونوں سے وہ چیز سیکھتے تھے جس سے شوہر اور اس کی بیوی میں جدائی ڈالتے تھے حالانکہ وہ اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے اِذن کے بغیر اس میں سے کسی ایک کو بھی ہر گز ضرر پہچانے والے نہیں تھے اور وہ ایسا علم سیکھتے تھے جو اُنہیں نقصان پہنچاتا اور انہیں نفع نہیں دیتا تھا حالانکہ بلا شبہ یقیناً وہ جانتے تھے کہ جس نے اس کو خریدا اُس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور یقیناً بُرا ہے جس کے بدلے اُنہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا کاش وہ جانتے ہوتے!
۱۰۳. اور اگر وہ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے یقیناً بہتر ثواب ملتا کاش وہ جانتے ہوتے
۱۰۴. اے ایمان والو! تم ’’رَاعِنَا (ہماری رعایت کریں)‘‘ نہ کہو بلکہ ’’اُنْظُرْنَا (ہماری طرف نظر کرم کیجئے)‘‘ کہو اور سنو، اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے
۱۰۵. اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر کیا نہ وہ پسند کرتے ہیں اور نہ مشرکین کہ آپ پر آپ کے رب کی جانب سے کوئی بھلائی نازل کی جائے اور اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہتا ہے خاص کر لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بہت بڑے فضل والا ہے۔
۱۰۶. جو آیت ہم منسوخ کرتے ہیں یا جسے ہم بھلا دیتے ہیں، ہم اُس سے بہتر یا اُس جیسی اور لے آتے ہیں، کیا آپ نہیں جانتے کہ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے؟
۱۰۷. کیا آپ نہیں جانتے کہ یقیناً اللہ تعالیٰ ہی ہے اس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور تمہارا اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مددگار؟
۱۰۸. کیا تم چاہتے ہو کہ تم اپنے رسول سے ویسے ہی سوالات کرو جس طرح اس سے پہلے موسیٰ سے سوال کیے گئے؟ اور جو کوئی کفر کو ایمان کے بدلے میں لے لے تو یقیناً وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا
۱۰۹. اہلِ کتاب میں سے اکثر لوگ چاہتے ہیں کہ کاش وہ تمہیں تمہارے ایمان کے بعد کافر بنا دیں اپنے دلوں میں حسد کی وجہ سے، اس کے بعد کہ حق اُن کے لیے پوری طرح واضح ہو گیا، چنانچہ آپ معاف کر دیں اور درگزر کریں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا فیصلہ لے آئے، یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔
۱۱۰. اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور جو بھلائی تم اپنی جانوں کے لیے آگے بھیجو گے اللہ تعالیٰ کے ہاں تم اس کو موجود پاؤ گے، یقیناً جو بھی تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھنے والا ہے۔
۱۱۱. اور انہوں نے کہا کہ کوئی شخص جنت میں ہر گز داخل نہیں ہو گا مگر وہ جو یہودی یا عیسائی ہو، یہ اُن کی تمنائیں ہیں، آپ کہہ دیں کہ اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو۔
۱۱۲. کیوں نہیں، جس نے اپنا چہرہ اللہ تعالیٰ کے تابع کر دیا اور وہ نیکی کرنے والا ہو تو اُس کے لیے اُس کے رب کے پاس اُس کا اجر ہے اور اُن پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۱۱۳. اور یہود نے کہا کہ عیسائی کسی چیز پر نہیں اور عیسائیوں نے کہا کہ یہودی کسی چیز پر نہیں، حالانکہ وہ سب کتاب پڑھتے ہیں، اسی طرح ان کی بات جیسی بات ان لوگوں نے کی جو علم نہیں رکھتے، پھر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے درمیان ان معاملات کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔
۱۱۴. اور اُس سے بڑا ظالم اور کون ہے جس نے اللہ تعالیٰ کی مسجدوں سے روکا کہ ان میں اس کا نام لیا جائے اور اُن کو ویران کرنے کی کوشش کی؟ انہی لوگوں کا حق نہ تھا کہ ان میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے، اُن کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں اُن کے لیے بہت بڑا عذاب ہے
۱۱۵. اور مشرق اور مغرب اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں چنانچہ جدھر بھی تم رُخ کرو گے تو اسی طرف اللہ تعالیٰ کا چہرہ ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے
۱۱۶. اور انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اولاد بنا رکھی ہے، وہ پاک ہے بلکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے، سب کے سب اس کے فرمانبردار ہیں
۱۱۷. آسمانوں اور زمین کا مُوجد ہے اور وہ جب کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو یقیناً اس کو وہ کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے
۱۱۸. اور جو لوگ علم نہیں رکھتے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ خود ہم سے بات کیوں نہیں کرتا یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ان کی بات کی طرح ان لوگوں نے کہا جو ان سے پہلے تھے، ان سب کے دل ایک جیسے ہو گئے۔ یقیناً ہم نے آیتیں صاف صاف بیان کر دی ہیں اُن لوگوں کے لیے جو یقین کرتے ہیں
۱۱۹. یقیناً ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور آپ سے اہلِ دوزخ کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا
۱۲۰. اور یہودی اور عیسائی آپ سے ہر گز راضی نہیں ہوں گے یہاں تک کہ آپ ان کی ملت کی پیروی کریں۔ آپ کہہ دیں کہ یقیناً (حقیقی) ہدایت تو اللہ تعالیٰ کی ہدایت ہے اور یقیناً اگر اس علم کے بعد جو آپ کے پاس آ چکا، آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ تعالیٰ سے (بچانے میں) نہ آپ کا کوئی دوست ہو گا اور نہ کوئی مددگار
۱۲۱. جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی وہ اسے پڑھتے ہیں جیسا کہ اسے پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کرتا ہے تو وہی لوگ خسارہ اُٹھانے والے ہیں۔
۱۲۲. اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری اُس نعمت کو جو میں نے تمہیں عطا کی تھی اور یقیناً میں نے تمہیں جہانوں پر فضیلت دی تھی
۱۲۳. اور ڈرو اس دن سے جس میں کوئی شخص کسی شخص کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ اس سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ اس کو کوئی سفارش فائدہ دے گی اور نہ وہ مدد دئیے جائیں گے۔
۱۲۴. اور جب ابراہیم کو اُس کے رب نے چند باتوں میں آزمایا تو اُس نے اُن سب کو پورا کر دیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’یقیناً میں تمہیں سب لوگوں کے لیے امام بنانے والا ہوں‘‘ ، ابراہیم نے کہا: ’’اور میری اولاد میں سے بھی‘‘ ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا‘‘ ۔
۱۲۵. اور جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے لوٹ کر آنے کی جگہ اور سراسر امن بنایا اور تم مقامِ ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناؤ اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو تاکیدی حکم دیا کہ آپ دونوں میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھو۔
۱۲۶. اور جب ابراہیم نے کہا: ’’اے میرے رب! اس شہر کو امن والا بنا دے اور اس کے باشندوں کو پھلوں میں سے رزق عطا فرما جو ان میں سے اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر ایمان لائے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور جس نے کفر کیا تو میں اُسے بھی تھوڑا فائدہ دوں گا، پھر اسے آگ کے عذاب کی طرف بے بس کر دوں گا اور وہ بدترین لوٹنے کی جگہ ہے‘‘
۱۲۷. اور جب ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ بیت اللہ کی بنیادیں اُٹھا رہے تھے تو انہوں نے کہا: ’’اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما، یقیناً تو ہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے
۱۲۸. اے ہمارے رب! ہمیں اپنے لیے فرمانبردار بنا اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک اُمت اپنے لیے فرماں بردار بنا اور ہمیں ہماری عبادت کے طریقے دکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، یقیناً تو بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے، نہایت رحم والا ہے
۱۲۹. اے ہمارے رب! اور ان لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیج جو انہیں تیری آیات پڑھ کر سُنائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کو پاک کرے، یقیناً تو سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے‘‘
۱۳۰. اور کون ہے جو ابراہیم کی ملت سے منہ موڑے مگر وہی جس نے خود کو بے وقوف بنا لیا ہو حالانکہ ہم نے اُسے (ابراہیم کو) دنیا میں چُن لیا تھا اور بلا شبہ وہ یقیناً آخرت میں صالحین میں سے ہو گا۔
۱۳۱. جب اُس کے رب نے اُس سے کہا: ’’فرماں بردار ہو جا‘‘ تو اُس نے کہا: ’’میں جہانوں کے رب کا فرماں بردار ہو گیا‘‘ ۔
۱۳۲. اور اُس کی وصیّت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹوں کو کی اور یعقوبؑ نے بھی: ’’اے میرے بیٹو! یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے دین کو منتخب کیا ہے، تو ہر گز نہ تم مرنا مگر اس حال میں کہ تم فرماں بردار ہو‘‘ ۔
۱۳۳. کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوبؑ کو موت آئی؟ جب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا: ’’میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے‘‘ ؟ انہوں نے کہا: ’’ہم آپ کے معبود اور آپ کے آباء ابراہیمؑ ، اسماعیلؑ اور اسحقؑ کے معبود کی عبادت کریں گے جو ایک ہی معبود ہے اور ہم اُسی کے لیے فرماں بردار ہیں‘‘
۱۳۴. وہ ایک اُمت تھی جو یقیناً گزر گئی، جو کچھ اُس نے کمایا وہ اُس کے لیے ہے اور جو کچھ تم نے کمایا وہ تمہارے لیے ہے اور تم سے اس کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے؟
۱۳۵. اور انہوں نے کہا کہ تم یہودی ہو جاؤ یا عیسائی ہو جاؤ تو ہدایت پاؤ گے، آپ کہہ دیں (نہیں) بلکہ ابراہیمؑ کی ملت، جو ایک اللہ کا ہونے والا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا
۱۳۶. آپ سب کہو کہ ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اُس پر ایمان لائے ہیں جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اور جو ابراہیمؑ ، اسماعیلؑ ، اسحٰقؑ، یعقوبؑ اور اولادِ یعقوبؑ کی طرف نازل کیا گیا اور جو موسیٰؑ اور عیسیٰؑ اور دوسرے سب نبیوں کو اُن کے رب کی طرف سے دیا گیا، ہم اُن میں سے کسی ایک کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ تعالیٰ ہی کے فرماں بردار ہیں۔
۱۳۷. پھر اگر وہ اس جیسی چیز پر ایمان لائیں جس پر تم ایمان لائے ہو تو یقیناً وہ ہدایت پا گئے اور اگر وہ پھر جائیں تو یقیناً اب وہ مخالفت میں ہیں، چنانچہ عنقریب ان سے اللہ تعالیٰ آپ کو کافی ہو جائے گا اور وہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۱۳۸. اللہ تعالیٰ کا رنگ (اختیار کرو) ، اور رنگ میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ اچھا کون ہے؟ اور ہم اُسی کے لیے عبادت کرنے والے ہیں
۱۳۹. آپ کہہ دیں کہ کیا تم اللہ تعالیٰ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو؟ حالانکہ وہی ہمارا رب اور تمہارا رب ہے اور ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال ہیں اور ہم اُس کے لیے خالص کرنے والے ہیں
۱۴۰. یا تم کہتے ہو کہ یقیناً ابراہیمؑ ، اسماعیلؑ ، اسحٰقؑ، یعقوبؑ اور اُن کی اولاد سب یہودی یا عیسائی تھے؟ کہہ دو: ’’کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ تعالیٰ‘‘ ؟ اور اُس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اس گواہی کو چھپائے جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کے پاس ہے؟ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اُس سے غافل نہیں ہے۔
۱۴۱. وہ ایک اُمت تھی جو یقیناً گزر چکی، جو کچھ انہوں نے کمایا وہ اُن کے لیے ہے اور جو کچھ تم نے کمایا وہ تمہارے لیے ہے اور تم سے اُن کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا جو وہ عمل کیا کرتے تھے
۱۴۲. جلد ہی لوگوں میں سے بے وقوف کہیں گے کہ انہیں کس چیز نے ان کے اس قبلے سے پھیر دیا ہے جس پر وہ تھے؟ آپ کہہ دو: مشرق اور مغرب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں، وہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے۔
۱۴۳. اور اسی طرح ہم نے تمہیں بہترین اُمّت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ اور رسول تم پر گواہ ہو جائیں اور جس قبلے پر آپ پہلے تھے اُس کو ہم نے صرف اسی لئے (قبلہ) بنایا تھا کہ ہم جانیں کون رسول کی اتباع کرتا ہے اُس سے جو اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جاتا ہے؟ اور یقیناً یہ بلا شبہ بہت بڑی بات تھی مگر اُن لوگوں کے لیے نہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور اللہ تعالیٰ کبھی ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو ضائع کر دے۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ لوگوں پر یقیناً بے حد شفقت کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۱۴۴. یقیناً ہم آپ کے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف پلٹنا دیکھ رہے ہیں، تو یقیناً ہم آپ کو لازماً اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں، سو آپ اپنا چہرہ مسجدِ حرام کی طرف پھیر دیں اور تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے چہرے اُسی کی طرف پھیر لو، اور بلا شبہ وہ لوگ جن کو کتاب دی گئی ہے بے شک وہ جانتے ہیں بلا شبہ ان کے رب کی جانب سے یہ واقعی حق ہے اور جو وہ عمل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے ہر گز بے خبر نہیں۔
۱۴۵. اور یقیناً اگر آپ اُن لوگوں کے پاس جنہیں کتاب دی گئی ہر نشانی لے آئیں (تب بھی) وہ آپ کے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ کسی صورت اُن کے قبلے کی پیروی کرنے والے ہیں اور نہ وہ کسی صورت ایک دوسرے کے قبلے کی پیروی کرنے والے ہیں اور یقیناً اگر آپ نے اس کے بعد جو آپ کے پاس علم میں سے آیا ہے ان کی خواہشات کی پیروی کی تب تو یقیناً آپ ضرور ظالموں میں سے ہوں گے۔
۱۴۶. جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے بالکل ایسے ہی پہچانتے ہیں جیسا وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور واقعتاً ان میں سے ایک گروہ ایسا بھی ہے جو یقیناً حق کو چھپاتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
۱۴۷. آپ کے رب کی طرف سے یہی حق ہے، پس آپ شک کرنے والوں میں سے ہر گز نہ ہو جانا۔
۱۴۸. اور ہر ایک کے لیے ایک سمت ہے جس کی طرف وہ منہ پھیرنے والا ہے، سو نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو، تم جہاں کہیں بھی ہو گے اللہ تعالیٰ تمہیں اکٹھا کر کے لے آئے گا، یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔
۱۴۹. اور آپ جہاں سے بھی نکلیں تو اپنا چہرہ مسجدِ حرام کی طرف پھیر لیں اور یقیناً آپ کے رب کی جانب سے بلا شبہ وہ حق ہے اور جو بھی تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اُس سے ہر گز غافل نہیں ہے۔
۱۵۰. اور جہاں سے آپ نکلیں سو اپنا چہرہ مسجدِ حرام کی جانب پھیر لیں اور تم جہاں کہیں بھی ہو سو اپنے چہرے اُسی کی طرف پھیر لو، تاکہ لوگوں کے پاس تمہارے خلاف کوئی حجت نہ رہے، مگر اُن میں سے جن لوگوں نے ظلم کیا ہے، چنانچہ تم اُن سے مت ڈرو اور مجھ ہی سے ڈرو، اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کر دوں اور تاکہ تم ہدایت پاؤ
۱۵۱. جیسا کہ ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے جو تم پر ہماری آیات تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور وہ تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمہیں وہ کچھ سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔
۱۵۲. لہٰذا تم مجھے یاد رکھو، میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری مت کرو۔
۱۵۳. اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
۱۵۴. اور جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارے جائیں تم اُنہیں مُردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم شعور نہیں رکھتے۔
۱۵۵. اور یقیناً ہم تمہیں خوف اور بھوک سے، مالوں، جانوں اور پھلوں کے نقصان میں سے کسی نہ کسی چیز سے ضرور آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو آپ خوشخبری دے دیں۔
۱۵۶. وہ لوگ کہ جب کوئی مصیبت اُن پر آتی ہے تو وہ کہتے ہیں: ’’بے شک ہم اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اور بے شک ہم اُسی کی جانب لوٹنے والے ہیں۔‘‘
۱۵۷. یہی لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے کئی مہربانیاں اور بڑی رحمت ہے اور یہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں۔
۱۵۸. یقیناً صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، تو جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی حرج نہیں کہ ان دونوں کا خوب طواف کرے اور جو کوئی خوشی سے کوئی نیکی کرے تو یقیناً اللہ تعالیٰ قدر دان ہے، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۱۵۹. بے شک جو لوگ واضح دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں جس کو ہم نے نازل کیا ہے اس کے بعد کہ ہم نے اس کو لوگوں کے لیے کتاب میں کھول کر بیان کر دیا ہے وہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی اُن پر لعنت کرتے ہیں۔
۱۶۰. مگر جن لوگوں نے توبہ کی اور اصلاح کر لی اور کھول کر بیان کر دیا تو یہی لوگ ہیں جن کی توبہ میں قبول کرتا ہوں اور میں ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہوں۔
۱۶۱. یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور مر گئے اس حال میں کہ وہ کافر تھے، وہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
۱۶۲. اس (جہنم) میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، نہ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ وہ مہلت دیئے جائیں گے۔
۱۶۳. اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں وسیع رحمت والا، نہایت رحم والا ہے
۱۶۴. بے شک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کے بدلنے میں اور ان کشتیوں میں جو وہ چیز یں لے کر سمندر میں چلتی ہیں جو لوگوں کو نفع دیتی ہیں اور اُس پانی میں جو اللہ تعالیٰ نے آسمان سے اُتارا، پھر اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کیا اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے اور ہواؤں کی گردش میں اور بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں یقیناً ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
۱۶۵. اور لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جو غیر اللہ کو شریک بناتے ہیں، وہ اُن سے اللہ تعالیٰ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں اور جو لوگ ایمان لائے وہ اللہ تعالیٰ کی محبت میں زیادہ شدید ہیں اور کاش! جن لوگوں نے ظلم کیا ہے وہ دیکھ لیں (اس وقت کو) جب وہ عذاب کو دیکھیں گے (تو سمجھ جائیں گے) کہ یقیناً ساری کی ساری قوت اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے اور یقیناً اللہ تعالیٰ بہت سخت عذاب والا ہے
۱۶۶. جب وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی تھی ان لوگوں سے بالکل بے تعلق ہو جائیں گے جنہوں نے پیروی کی اور وہ عذاب کو دیکھ لیں گے اور اُن کے آپس کے تعلقات بالکل ٹوٹ جائیں گے۔
۱۶۷. اور جن لوگوں نے پیروی کی تھی کہیں گے: ’’کاش ہمارے لیے ایک بار دوبارہ جانا ہو تو ہم بھی ان سے بالکل بے تعلق ہو جائیں جیسا کہ وہ ہم سے بالکل بے تعلق ہو گئے‘‘ ۔ اس طرح انہیں اللہ تعالیٰ اُن کے اعمال اُن پر حسرتیں بنا کر دکھائے گا اور وہ جہنم کی آگ سے کسی صورت نکلنے والے نہیں۔
۱۶۸. اے لوگو! اس میں سے کھاؤ جو زمین میں ہے حلال اور پاکیزہ اور تم شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو، یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
۱۶۹. وہ تمہیں برائی اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور یہ کہ تم اللہ تعالیٰ پر ایسی بات کہو جو تم نہیں جانتے۔
۱۷۰. اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس کی پیروی کرو جو اللہ تعالیٰ نے اُتارا ہے تو وہ کہتے ہیں بلکہ ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے، کیا اگر چہ ان کے باپ دادا تھوڑی سی عقل بھی نہ رکھتے ہوں اور نہ ہی وہ ہدایت پاتے ہوں؟
۱۷۱. اور ان لوگوں کی مثال جنہوں نے کفر کیا اُس شخص کی مثال جیسی ہے جو ان جانوروں کو پکارتا ہے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہیں سنتے، وہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، سو وہ نہیں سمجھتے۔
۱۷۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو، اگر تم صرف اسی کی عبادت کرتے ہو۔
۱۷۳. یقیناً اللہ تعالیٰ نے تم پر حرام کر رکھا ہے مردار اور خون اور سؤر کے گوشت کو اور جس پر غیر اللہ کا نام پکارا جائے پھر جو شخص مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ نہ وہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ وہ حد سے بڑھنے والا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں یقیناً اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۱۷۴. یقیناً وہ لوگ جو چھپاتے ہیں اُس کو جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں سے نازل کیا ہے اور اُس کے بدلے میں وہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں، یہ لوگ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ بھی نہیں کھا رہے اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ اُن سے بات کرے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
۱۷۵. یہی لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے میں گمراہی کو اور بخشش کے بدلے میں عذاب کو خریدا ہے، سو وہ آگ پرکس قدر صبر کرنے والے ہیں!
۱۷۶. اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو یقیناً حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے اور وہ لوگ جنہوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا بلا شبہ وہ بہت دور کی مخالفت میں ہیں۔
۱۷۷. نیکی یہی نہیں ہے کہ تم اپنے چہرے مشرق اور مغرب کی طرف پھیر دو لیکن اصل نیکی اس کی ہے جو آدمی اللہ تعالیٰ پر، آخرت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب پر اور نبیوں پر ایمان لائے اور مال دے اس کی محبت کے باوجود رشتے داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، سوال کرنے والوں اور غلاموں کو چھڑانے میں اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اپنے عہد کو پورا کرنے والے ہوں جب وہ عہد کریں اور تنگ دستی، تکلیف اور لڑائی کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ ہیں جنہوں نے سچ کہا اور یہی متقی لوگ ہیں۔
۱۷۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر مقتولوں کا بدلہ لینا فرض کر دیا گیا ہے۔ آزاد کے بدلے وہی آزاد قاتل، اور غلام کے بدلے وہی غلام قاتل اور عورت کے بدلے وہی قاتلہ عورت (قتل) ہو گی، پھر جس کو اپنے بھائی سے کچھ بھی معافی مل جائے تو معروف طریقے سے پیچھا کرنا اور خوبی کے ساتھ اُس کو (دیت) ادا کرنا ہے یہ ایک طرح کی آسانی اور مہربانی ہے تمہارے رب کی طرف سے، پھر جو اس کے بعد جس نے زیادتی کی تو اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔
۱۷۹. اور تمہارے لیے اے عقل والو! بدلہ لینے میں ایک طرح کی زندگی ہے تاکہ تم بچ جاؤ ۔
۱۸۰. تم پر فرض کیا گیا جب تم میں سے کسی ایک کو موت آئے اگر اُس نے کچھ مال چھوڑا تو والدین اور رشتے داروں کے لیے اچھے طریقے سے وصیت کرنا ہے، یہ متقی لوگوں پر لازم ہے۔
۱۸۱. پھر جو اُسے بدل ڈالے اُس کے بعد کہ اسے سن چکا ہو تو یقیناً اُن ہی لوگوں پراُس کا گناہ ہے جو اسے بدلیں، یقیناً اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۱۸۲. پھر جو کوئی وصیّت کرنے والے سے کسی قسم کی طرف داری یا گناہ سے ڈرے، پس وہ اُن کے درمیان اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۱۸۳. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزہ رکھنا فرض کر دیا گیا جیسے ان لوگوں پر فرض کیا گیا تھا جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم بچ جاؤ ۔
۱۸۴. چند گنے ہوئے دنوں میں پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے تعداد پوری کرنا ہے اور ان لوگوں پر جو اس کی طاقت رکھتے ہوں فدیہ ایک مسکین کا کھانا ہے، پھر جو شخص خوشی سے کوئی نیکی کرے تو وہ اس کے لیے بہتر ہے اور یہ کہ تم روزہ رکھو تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔
۱۸۵. رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو انسانوں کے لیے ہدایت ہے اور ہدایت کی اور حق و باطل کا فرق کرنے کی واضح دلیلیں ہیں، تو تم میں سے جو کوئی اس مہینے میں حاضر ہو تو وہ اس کے روزے رکھے، اور جو کوئی بیمار ہو یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے تعداد پوری کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اور تم پر تنگی کا ارادہ نہیں رکھتا اور تاکہ تم تعداد پوری کر سکو اور تم اس پر اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرو جو اُس نے تمہیں ہدایت دی ہے اور تاکہ تم شکر گزار بنو۔
۱۸۶. اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو یقیناً میں قریب ہی ہوں، میں پکارنے والے کی دُعا قبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے تو لازم ہے کہ وہ میری بات مانیں اور مجھ پر ہی ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔
۱۸۷. تمہارے لیے روزے کی رات میں اپنی عورتوں سے صحبت کرنا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم اُن کے لیے لباس ہو۔ اللہ تعالیٰ نے جان لیا ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے تو اس نے تم پر مہربانی فرمائی اور اُس نے تمہیں معاف کر دیا، تو اب تم اُن سے مباشرت کرو اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے جو لکھ دیا ہے اُسے طلب کرو، اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے سیاہ دھاگے سے فجر کا سفید دھاگہ خوب ظاہر ہو جائے، پھر رات تک روزے کو پورا کرو اور ان سے مباشرت نہ کرو جب تم مسجد میں اعتکاف کرنے والے ہو، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں سو ان کے قریب نہ جاؤ ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ لوگوں کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ بچ جائیں۔
۱۸۸. اور اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے نہ کھاؤ اور نہ ان کو حاکموں کی طرف لے جاؤ تاکہ لوگوں کے مالوں میں سے ایک حصہ گناہ کے ساتھ کھا جاؤ ، حالانکہ تم جانتے ہو۔
۱۸۹. وہ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیں وہ لوگوں کے لیے اور حج کے لئے وقت معلوم کرنے کے ذریعے ہیں اور نیکی یہ نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے سے آؤ بلکہ نیکی اس کی ہے جو ڈرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔
۱۹۰. اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔
۱۹۱. اور انہیں قتل کرو جہاں بھی تم ان کو پاؤ اور انہیں بھی نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے اور فتنہ قتل سے بھی زیادہ سخت ہے اور تم مسجدِ حرام کے پاس ان سے نہ لڑو یہاں تک کہ وہ اس میں تم سے لڑیں پھر اگر وہ تم سے لڑیں تو تم انہیں قتل کرو، کافروں کی ایسی ہی سزا ہے۔
۱۹۲. پھر اگر وہ باز آ جائیں تو یقیناً اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۱۹۳. اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ تعالیٰ کے لیے ہو جائے، پھر اگر وہ باز آ جائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر کوئی زیادتی نہ ہو گی۔
۱۹۴. حرمت والا مہینہ، حُرمت والے مہینے کا بدلہ ہے اور تمام حُرمتوں کا قصاص ہے، چنانچہ جو تم پر زیادتی کرتا ہے تو تم بھی اس پر زیادتی کرو جیسی کہ اُس نے تم پر زیادتی کی ہے، اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جان لو کہ یقیناً اللہ تعالیٰ متقیوں کے ساتھ ہے۔
۱۹۵. اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور نیکی کرو، بلا شبہ اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
۱۹۶. اور حج اور عمرہ اللہ تعالیٰ کے لیے پورا کرو، پھر اگر تمہیں روک دیا جائے تو قربانی کا جو بھی جانور میسر ہو (ذبح کر دو) اور اپنے سروں کو نہ منڈواؤ جب تک قربانی (کا جانور) اپنے مقام تک نہ پہنچ جائے، پھر تم میں سے جو کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو تو روزے یا صدقے یا قربانی کا فدیہ ہے۔ پھر جب تم امن میں ہو تو جو کوئی عمرے سے حج تک ساتھ فائدہ اُٹھائے تو قربانی میں سے جو میسر ہو (ذبح کرے) پھر جو قربانی نہ پائے وہ تین دن کے روزے حج میں رکھے اور سات دن کے اس وقت جب تم واپس آؤ، یہ پورے دس ہیں۔ یہ اس کے لیے ہے جس کے اہل و عیال مسجدِ حرام کے قریب رہائشی نہ ہوں اور اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ اور جان لو بلا شبہ اللہ تعالیٰ بہت سخت عذاب والا ہے۔
۱۹۷. حج کے چند مہینے ہیں جو معلوم ہیں، چنانچہ جو شخص ان میں حج فرض کر لے تو حج میں نہ کوئی شہوانی فعل ہو، نہ کوئی نافرمانی، اور نہ کوئی لڑائی جھگڑا اور نیکی میں سے جو کام بھی تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو جان لے گا اور اپنے ساتھ زادِ راہ لے لو تو یقیناً بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے اور اے عقل والو! مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔
۱۹۸. تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو، پھر جب تم عرفات سے واپس آؤ تو مشعر حرام کے پاس اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو اور اُس کا ذکر کرو جیسے اُس نے تمہیں ہدایت دی ہے اور بلا شبہ اس سے پہلے یقیناً تم گمراہ لوگوں میں سے تھے۔
۱۹۹. پھر تم وہیں سے واپس آؤ جہاں سے لوگ واپس آتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگو، یقیناً اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۲۰۰. پھر جب تم اپنے حج کے اعمال پورے کر چکو تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرو اپنے آباء و اجداد کو یاد کرنے کی طرح یا اُس سے بھی زیادہ یاد کرنا، پھر لوگوں میں سے کوئی ہے جو کہتا ہے: ’’اے ہمارے رب! ہمیں دنیا ہی میں دے‘‘ اور اُس کے لیے آخرت میں کوئی حصّہ نہیں۔
۲۰۱. اور ان میں سے کوئی ہے جو کہتا ہے: ’’اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘
۲۰۲. یہی لوگ ہیں جن کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
۲۰۳. اور گنتی کے چند دنوں میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرو، پھر جو شخص دو دن میں جلدی کرتا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے تو اس پر (بھی) کوئی گناہ نہیں، اس کے لیے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جان لو کہ یقیناً تم اس کی طرف جمع کیے جاؤ گے۔
۲۰۴. اور لوگوں میں سے کوئی ہے جس کی بات دنیا کی زندگی میں آپ کو پسند آتی ہے اور جو اس کے دل میں ہے اس پر وہ اللہ تعالیٰ کو گواہ بناتا ہے حالانکہ وہ (جھگڑے میں) سخت جھگڑالو ہے۔
۲۰۵. اور جب وہ لوٹ کر جاتا ہے تو زمین میں کوشش کرتا ہے کہ فساد پھیلائے اور وہ کھیتوں اور نسلوں کو برباد کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔
۲۰۶. اور جب اُس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو تو اُس کی عزت اسے گناہ کے ساتھ پکڑ لیتی ہے، چنانچہ اس کے لیے جہنم کافی ہے اور یقیناً وہ بہت ہی بُرا ٹھکانہ ہے۔
۲۰۷. اور لوگوں میں سے کوئی ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی تلاش میں اپنی جان تک بیچ دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بندوں پر بے حد نرمی کرنے والا ہے۔
۲۰۸. اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے نہ چلو، یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
۲۰۹. پھر اگر اس کے بعد تم پھسل گئے کہ تمہارے پاس واضح دلائل آ چکے تھے تو جان لو کہ یقیناً اللہ تعالیٰ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
۲۱۰. وہ انتظار نہیں کرتے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے ان کے پاس بادلوں کے سائبانوں میں آئیں اور کام پورا کر دیا جائے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سارے معاملات لوٹائے جاتے ہیں۔
۲۱۱. آپ بنی اسرائیل سے پوچھو: ہم نے اُنہیں کتنی ہی کھلی نشانیاں دیں اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی نعمت کو بدل دے اس کے بعد کہ وہ اس کے پاس آ چکی ہو تو یقیناً اللہ تعالیٰ بہت سخت سزا والا ہے۔
۲۱۲. دنیا کی زندگی اُن کے لئے خوشنما بنا دی گئی جنہوں نے کفر کیا اور وہ اُن لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو ایمان لائے، حالانکہ جو لوگ اللہ تعالیٰ سے ڈر گئے وہ قیامت کے دن ان سے بلند ہوں گے اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے، بے حساب رزق دیتا ہے۔
۲۱۳. لوگ ایک ہی اُمّت تھے پھر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجا اور اُن کے ساتھ کتاب کو حق کے ساتھ نازل کیا تاکہ وہ لوگوں کے درمیان اُن باتوں کا فیصلہ کر دے جن میں اُنہوں نے اختلاف کیا اور اس میں اختلاف نہیں کیا مگر ان لوگوں نے جنہیں کتاب دی گئی، اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح دلائل آ چکے تھے، آپس میں ضد کی وجہ سے پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم سے ان لوگوں کو جو ایمان لائے، حق میں سے ہدایت دی، جس میں اُنہوں نے اختلاف کیا تھا، اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے۔
۲۱۴. یا تم نے گمان کر رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ ابھی تم پر اُن لوگوں جیسے حالات نہیں آئے جو تم سے پہلے گزر چکے، اُن کو تنگ دستی اور تکلیف پہنچی اور وہ بری طرح ہلائے گئے یہاں تک کہ رسول بھی اور وہ لوگ جو اُس کے ساتھ ایمان لائے کہہ اُٹھے اللہ تعالیٰ کی مدد کب ہو گی؟ سن لو یقیناً اللہ تعالیٰ کی مدد قریب ہی ہے۔
۲۱۵. وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دو کہ جو مال تم خرچ کرو وہ والدین اور رشتے داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اور جو بھلائی تم کرتے ہو یقیناً اللہ تعالیٰ اس کو خوب جاننے والا ہے۔
۲۱۶. تم پر قتال فرض کر دیا گیا حالانکہ وہ تمہارے لیے ناپسندیدہ ہے اور ہو سکتا ہے کہ تم کوئی چیز ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو اور ہو سکتا ہے کہ تم کوئی چیز پسند کرو حالانکہ وہ تمہارے لئے بد تر ہو اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔
۲۱۷. وہ آپ سے حُرمت والے مہینے میں قتال کرنے کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیں اس میں قتال کرنا کبیرہ گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکنا اور اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے زیادہ بڑا (گناہ) ہے اور فتنہ قتل سے زیادہ بڑا ہے۔ اور وہ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے حتیٰ کہ اگر وہ استطاعت پائیں تو تمہیں تمہارے دین ہی سے پھیر دیں، اور تم میں سے جو اپنے دین سے پھر جائے پھر وہ مر جائے اس حال میں کہ وہ کافر ہو تو یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور یہی لوگ آگ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
۲۱۸. یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کیا وہی اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۲۱۹. وہ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیں کہ ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں اور ان دونوں کا گناہ ان کے فائدے سے بہت بڑا ہے اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیں کہ جو ضرورت سے زائد ہو۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے آیات کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔
۲۲۰. دنیا اور آخرت کے بارے میں۔ اور وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دو کہ ان کے لیے کچھ نہ کچھ سنوارتے رہنا بھلائی کا کام ہے اور اگر تم انہیں ساتھ ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اللہ تعالیٰ بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے خوب جانتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تمہیں ضرور مشقت میں ڈال دیتا، یقیناً اللہ تعالیٰ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
۲۲۱. اور تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لائیں اور مومن لونڈی ایک مشرک عورت سے بہتر ہے اگر چہ مشرکہ تمہیں اچھی لگے اور نہ ہی اپنی عورتوں کو مشرک مردوں کے نکاح میں دو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور مومن غلام مشرک مرد سے بہتر ہے اگر چہ مشرک تمہیں اچھا لگے وہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے اور وہ لوگوں کے لئے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
۲۲۲. اور وہ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دو وہ گندگی ہے، چنانچہ حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ پھر جب وہ غسل کر لیں تو جہاں سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے ان کے پاس آؤ یقیناً اللہ تعالیٰ بہت توبہ کرنے والوں اور بہت پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
۲۲۳. تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتیاں ہیں، چنانچہ جہاں سے چاہو اپنی کھیتی میں آؤ اور اپنی جان کے لئے (عمل) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جان لو یقیناً تم اس سے ملاقات کرنے والے ہو اور آپ ایمان والوں کو خوشخبری دے دیں۔
۲۲۴. اور اللہ تعالیٰ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بناؤ کہ نہ تم نیکی کرو گے اور (نہ) تم (گناہوں سے) بچو گے اور (نہ) تم لوگوں کے درمیان اصلاح کرو گے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۲۲۵. اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر تمہیں نہیں پکڑتا، وہ اس کی وجہ سے تمہیں پکڑتا ہے جو تمہارے دلوں نے کمایا اور اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت بردبار ہے۔
۲۲۶. اُن لوگوں کے لیے جو اپنی عورتوں سے نہ ملنے کی قسم کھا بیٹھیں انہیں چار ماہ تک انتظار کرنا ہے، پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو اللہ تعالیٰ یقیناً بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۲۲۷. اور اگر وہ طلاق دینے کا ارادہ کریں تو اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۲۲۸. اور طلاق یافتہ عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس چیز کو چھپائیں جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کے رحموں میں پیدا کیا ہے، اگر وہ اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہوں اور ان کے شوہر اس دوران میں انہیں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں اور عورتوں کے بھی معروف کے مطابق ویسے ہی حقوق ہیں جیسے ان کے اوپر حق ہے اور مردوں کا اُن پر ایک درجہ ہے اور اللہ تعالیٰ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
۲۲۹. ۔ (رجعی) طلاق دو بار ہے، پھر یا تو اچھے طریقے سے روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ رخصت کر دینا ہے اور تمہارے لئے حلال نہیں کہ تم اس میں سے لے لو جو کچھ بھی تم نے ان کو (مہر میں) دیا ہے مگر دونوں کو خوف ہو کہ وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے جو عورت (خلع کے) فدیہ میں دے یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں چنانچہ ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ تعالیٰ کی حدود سے آگے بڑھے گا تو یہی لوگ ظالم ہیں۔
۲۳۰. پھر اگر وہ اسے (تیسری مرتبہ) طلاق دے دے تو وہ اس کے بعد اس کے لئے حلال نہ ہو گی جب تک وہ اس کے علاوہ کسی دوسرے شوہر سے نکاح (نہ) کرے، پھر اگر وہ (دوسرا شخص) اس کو طلاق دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ دونوں آپس میں رجوع کر لیں اگر وہ دونوں سمجھیں کہ دونوں اللہ تعالیٰ کی حدود قائم رکھ سکیں گے اور یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وہ اُن لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے جو علم رکھتے ہیں۔
۲۳۱. اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو اچھے طریقے سے اُنہیں روک لو یا اچھے طریقے سے اُنہیں چھوڑ دو اور اُنہیں تکلیف دینے کے لیے نہ روکے رکھو کہ تم زیادتی کرو اور جو ایسا کرے تو یقیناً اُس نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اللہ تعالیٰ کی آیات کو مذاق نہ بناؤ اور اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرو اور جو کتاب و حکمت میں سے اس نے تم پر نازل کیا، وہ تمہیں اس کے ساتھ نصیحت کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جان لو یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
۲۳۲. اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو ان کو نہ روکو کہ وہ اپنے شوہروں کے ساتھ نکاح کر لیں جب وہ اچھے طریقے سے آپس میں راضی ہو جائیں یہ ہے جس کے ساتھ اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں سے اللہ تعالیٰ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ یہی تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ اور صاف ستھرا ہے اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو۔
۲۳۳. اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں، یہ اس کے لئے ہے جو ارادہ رکھے کہ رضاعت کی مدت کو پورا کرے اور باپ کے ذمے ان عورتوں کو معروف کے مطابق کھانا اور کپڑے دینا ہے کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی، نہ کسی ماں کو اُس کے بچے کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور نہ ہی باپ کو اُس کے بچے کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور یہی ذمہ داری وارث پر بھی ہے، پھر اگر دونوں باہمی رضا مندی اور باہمی مشورے سے دودھ چھڑانے کا ارادہ کریں تو بھی ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں اور اگر تم ارادہ کر لو کہ اپنے بچوں کو دودھ پلواؤ تو تم پر کوئی گناہ نہیں جب معروف طریقے کے مطابق جو دینا ہو وہ تم ان کو پورا ادا کر دو۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جان رکھو یقیناً جو بھی تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کو خوب دیکھنے والا ہے۔
۲۳۴. اور جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں وہ اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن تک انتظار میں رکھیں پھر جب وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو جو کچھ وہ اپنی ذات کے بارے میں معروف طریقے سے کریں تم پر اس کا کوئی گناہ نہیں اور اللہ تعالیٰ اُن کاموں سے پوری طرح با خبر ہے جو تم عمل کرتے ہو۔
۲۳۵. اور تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم ان عورتوں کو اشارتاً نکاح کا پیغام دو یا اپنے دل میں چھپاؤ ، اللہ تعالیٰ نے جان لیا ہے کہ تم لازماً انہیں ضرور یاد کرو گے لیکن تم ان سے کوئی پوشیدہ عہد و پیمان نہ کرو مگر یہ کہ تم معروف بات کہو اور عقدِ نکاح کا ارادہ نہ کرو یہاں تک کہ عدّت اپنی انتہا کو پہنچ جائے اور جان لو اللہ تعالیٰ یقیناً جانتا ہے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے لہٰذا تم اس سے ڈر جاؤ اور جان لو اللہ تعالیٰ یقیناً بے حد بخشنے والا، نہایت بردبار ہے۔
۲۳۶. تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو کہ تم نے ابھی انہیں ہاتھ نہ لگایا ہو یا اُن کا مہر تک مقرر نہ کیا ہو اور اُن کو کچھ سامان دے دو، خوشحال پر اس کی کشائش کے مطابق اور تنگ دست پر اس کی حیثیت کے مطابق معروف طریقے سے ساز و سامان دینا ہے نیکی کرنے والوں پر یہ حق ہے۔
۲۳۷. اور اگر تم نے انہیں طلاق دے دی اس سے پہلے کہ تم انہیں ہاتھ لگاؤ اور تم ان کے لیے مہر بھی مقرر کر چکے تھے تو جو تم نے مقرر کیا اس کا نصف (لازم) ہے مگر یہ کہ وہ خود معاف کر دیں یاوہ مرد معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور تقویٰ کے زیادہ قریب یہی ہے کہ تم معاف کر دو اور آپس میں فضل کو فراموش نہ کرو یقیناً تم جو کچھ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کو خوب دیکھنے والا ہے۔
۲۳۸. سب نمازوں کی حفاظت کرو اور خصوصاً درمیانی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے فرماں بردار بن کر کھڑے ہو جاؤ ۔
۲۳۹. پھر اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل یا سوار ہو کر پڑھ لو، پھر جب امن میں آ جاؤ تو اللہ تعالیٰ کو ایسے ہی یاد کرو جیسے اس نے تمہیں سکھایا ہے، جسے تم نہیں جانتے تھے۔
۲۴۰. اور تم میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں (ان پر لازم ہے) وہ اپنی بیویوں کے لیے ایک سال تک سامان دینے اور نہ (انہیں) نکالنے کی وصیت کریں، پھر اگر وہ نکل جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں جو کچھ وہ اپنے بارے میں معروف طریقے سے کریں اور اللہ تعالیٰ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
۲۴۱. اور طلاق یافتہ عورتوں کو معروف طریقہ سے کچھ سامان دینا متقی لوگوں پر لازم ہے۔
۲۴۲. اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیات تمہارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔
۲۴۳. کیا آپ نے اُن کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے ہزاروں کی تعداد میں اپنے گھروں سے نکلے؟ تو اللہ تعالیٰ نے اُن سے کہا: مر جاؤ ، پھر اس نے انہیں زندہ کیا بلا شبہ اللہ تعالیٰ یقیناً لوگوں پر بڑے فضل والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔
۲۴۴. اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جنگ کرو اور جان لو بلا شبہ اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۲۴۵. کون ہے وہ جو اللہ تعالیٰ کو قرضِ حسنہ دے؟ سو وہ اس کو بڑھا چڑھا کر اس کے لیے کئی گنا کر دے اور اللہ تعالیٰ ہی تنگی اور کشادگی پیدا کرتا ہے اور اُسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔
۲۴۶. کیا آپ نے موسیٰ کے بعد، بنی اسرائیل کے سرداروں کو نہیں دیکھا؟ جب انہوں نے اپنے نبی سے کہا: ’’ہمارے لیے کسی کو بادشاہ بنا دیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے راستے میں جنگ کریں‘‘ نبی نے جواب دیا: ’’یقیناً قریب ہو تم کہ اگر تم پر جنگ فرض کر دی جائے کہ تم قتال ہی نہ کرو،‘‘ انہوں نے کہا: ’’ اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں جنگ نہ کریں حالانکہ ہمیں ہمارے گھروں سے اور ہمارے بیٹوں سے نکالا گیا ہے؟‘‘ پھر جب اُن پر جنگ فرض کر دی گئی تو ان میں سے تھوڑی سی تعداد کے علاوہ باقی سب پھر گئے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔
۲۴۷. اور اُن کے نبی نے اُن سے کہا: ’’بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے یقیناً طالوت کو تمہارے لیے بادشاہ مقرر کیا ہے۔‘‘ اُنہوں نے جواب دیا: ’’ہم پراس کی حکومت کیسے ہو سکتی ہے جب کہ ہم اس سے زیادہ بادشاہت کے حق دار ہیں اور اسے مالی کشائش بھی نہیں دی گئی؟‘‘ نبی نے کہا: ’’بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے اسے تم پرچنا ہے اور اسے علمی اور جسمانی فراخی عطا کی ہے‘‘ اور اللہ تعالیٰ اپنی بادشاہت جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۲۴۸. اور اُن سے اُن کے نبی نے کہا: ’’اُس کی بادشاہت کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق آ جائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے سکینت ہو گی اور آلِ موسیٰ اور آلِ ہارون کی باقیات ہوں گی، اس کو فرشتے اُٹھا کر لائیں گے، بلا شبہ اس میں تمہارے لیے یقیناً نشانی ہے اگر تم مومن ہو۔‘‘
۲۴۹. پس جب طالوت فوجوں کے ساتھ جدا ہوا تو اس نے کہا: ’’اللہ تعالیٰ تمہیں یقیناً ایک نہر کے ذریعے آزمانے والا ہے چنانچہ جس نے اس میں سے پیا وہ مجھ سے نہیں اور جس نے اسے نہ چکھا تو یقیناً وہ میرا ہے مگر جو کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے۔‘‘ سو ان میں سے تھوڑے لوگوں کے سوا سب نے پیا چنانچہ جب طالوت نے اور ان لوگوں نے جو اس کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے دریا پار کر لیا تو انہوں نے کہا: ’’آج ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں۔‘‘ لیکن جو یقین رکھتے تھے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے والے ہیں اُنہوں نے کہا: ’’کتنی ہی چھوٹی چھوٹی جماعتیں اللہ تعالیٰ کے حکم سے بڑی بڑی جماعتوں پر غالب آ گئیں!‘‘ اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
۲۵۰. اور جب وہ جالوت اور اس کی فوجوں کے سامنے ہوئے تو اُنہوں نے دُعا کی: ’’اے ہمارے رب! ہم پر صبر اُنڈیل دے اور ہمارے قدموں کو جما دے اور کافر لوگوں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔‘‘
۲۵۱. چنانچہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے انہیں شکست دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کر دیا اور اللہ تعالیٰ نے اُس کو بادشاہت اور حکمت عطا کی اور جتنا اُس نے چاہا اسے علم بھی عطا فرمایا اور اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو بعض کے ذریعے سے ہٹاتا نہ رہتا تو زمین یقیناً فساد سے بھر جاتی لیکن اللہ تعالیٰ تمام جہانوں پر بڑے فضل والا ہے۔
۲۵۲. یہ اللہ تعالیٰ کی آیات ہیں جو ہم آپ پر حق کے ساتھ پڑھ رہے ہیں اور بے شک آپ یقیناً رسولوں میں سے ہیں۔
۲۵۳. یہ سب رسول ہیں ان کے بعض کو ہم نے بعض پر فضیلت دی ہے۔ ان میں سے کچھ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا اور بعض کو اُس نے درجات میں بلند کیا اور ہم نے عیسیٰ ابنِ مریم کو واضح نشانیاں دیں اور ہم نے روحِ پاک کے ساتھ اس کو قوت عطا کی اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو وہ لوگ جو ان کے بعد تھے آپس میں نہ لڑتے، اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح نشانیاں آئیں، لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے کوئی ایمان لایا اور ان میں سے کسی نے کفر کیا اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔
۲۵۴. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اُس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ کوئی تجارت ہو گی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی سفارش اور کافر وہی ظالم ہیں
۲۵۵. اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں (ہمیشہ) زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، اس کو نہ اونگھ آتی ہے اور نہ ہی نیند، جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اُسی کا ہے، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اُس کی جناب میں سفارش کرے، وہ جانتا ہے جو اُن کے آگے ہے اور جو اُن کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا بھی احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا وہ چاہے، اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سموئے ہوئے ہے اور ان دونوں کی حفاظت اُسے نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔
۲۵۶. دین میں کوئی زبردستی نہیں، یقیناً ہدایت گمراہی سے صاف واضح ہو چکی، چنانچہ جو باطل معبود کا انکار کرے اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑا تھام لیا جس نے کبھی ٹوٹنا ہی نہیں اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے
۲۵۷. اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا دوست ہے جو ایمان لائے وہ ان کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے دوست باطل معبود ہیں، وہ ان کو روشنی سے نکال کر تاریکیوں کی طرف لے جاتے ہیں، یہی لوگ جہنمی ہیں اور اُس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
۲۵۸. کیا آپ نے اُس کو نہیں دیکھا جس نے ابراہیمؑ سے اُس کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اُسے حکومت دی تھی ’’جب ابراہیم نے کہا میرا رب تو وہ ہے جو زندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے۔‘‘ اُس نے کہا: ’’میں بھی زندگی دیتا ہوں اور موت دیتا ہوں،‘‘ ابراہیمؑ نے کہا: ’’اللہ تعالیٰ تو بلا شبہ سورج کو مشرق سے لاتا ہے پھر تم اس کو مغرب سے نکال لاؤ‘‘ تو وہ حیران رہ گیا جس نے کفر کیا اور اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
۲۵۹. یا اس شخص کی مانند جس کا گزر ایک بستی پر ہوا جو اپنی چھتوں کے اوپر اوندھی پڑی تھی، اُس نے کہا: ’’اس کی موت کے بعد اللہ تعالیٰ اس کو کیسے زندہ کرے گا؟ ‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے اس کو سو سال تک موت دے دی، پھر اس کو زندہ کیا اور پوچھا: ’’تم کتنی دیر رہے؟‘‘ اُس نے کہا، ’’میں ایک دن یا اس کا کچھ حصہ رہا،‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’بلکہ تم سو سال تک رہے، سو اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو وہ بالکل بھی خراب نہیں ہوئیں اور اپنے گدھے کو بھی دیکھو اور تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لیے نشانی بنائیں اور ہڈیوں کی طرف دیکھو کیسے ہم ان کو اٹھا کر جوڑتے ہیں پھر ان کو گوشت پہناتے ہیں۔‘‘ پھر جب اس پر خوب واضح ہو گیا تو اس نے کہا: ’’میں جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر واقعتاً پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔
۲۶۰. اور جب ابراہیمؑ نے کہا: ’’اے میرے رب! مجھے دکھا کہ تو مُردوں کو کیسے زندہ کرے گا؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور کیا تو یقین نہیں رکھتا؟‘‘ اُس نے کہا: ’’کیوں نہیں؟ لیکن اس لیے کہ میرا دل مطمئن ہو جائے۔‘‘ (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا: ’’تو پرندوں میں سے چار لے کر انہیں اپنے سے مانوس کرو پھر ہر پہاڑ پر ان کا ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں بلاؤ وہ تمہاری طرف بھاگتے چلے آئیں گے۔‘‘ اور جان لو کہ یقیناً اللہ تعالیٰ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے
۲۶۱. جو اپنے مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اُن کی مثال ایک دانے جیسی ہے جو سات خوشے اُگاتا ہے، ہر خوشے میں سو دانے ہیں اور اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہتا ہے کئی گنا بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۲۶۲. وہ جو اپنے مال اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں پھر جو انہوں نے خرچ کیا اس کے پیچھے نہ کسی طرح کا احسان جتلانا لاتے ہیں اور نہ ہی کوئی تکلیف پہچانا، اُن کے لئے اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے اور اُن پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۲۶۳. اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا اس صدقے سے بہتر ہے جس کے پیچھے کسی طرح کی اذیت پہچانا ہو اور اللہ تعالیٰ بہت بے پروا، بے حد بردبار ہے
۲۶۴. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے صدقات احسان جتلانے اور تکلیف پہنچانے سے ضائع نہ کرو اُس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں
۲۶۵. اور ان لوگوں کی مثال جو اللہ تعالیٰ کی رضا کی تلاش میں اور اپنے دلوں میں پختگی پیدا کرنے کے لیے خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال ایک ایسے باغ کی مثال کی طرح ہے جو کسی اونچی جگہ پر ہوا سے زور کی بارش پہنچے تو وہ اپنا پھل دو گنا لائے، پھر اگر اسے زور کی بارش نہ بھی پہنچے تو کچھ شبنم ہی کافی ہے اور جو تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کو خوب دیکھنے والا ہے۔
۲۶۶. کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے لیے کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں اس کے لیے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں اور اس تک بڑھاپا آ پہنچے؟ اور اس کے کمزور بچے ہوں، پھر اس کو ایسا بگولا آ پہنچے جس میں آگ بھی ہو تو وہ جل جائے، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لیے کھول کر آیات بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔
۲۶۷. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اُن پاکیزہ چیزوں میں سے خرچ کرو جو تم نے کمائی ہیں اور اُن میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالی ہیں اور اس میں سے جو تم خرچ کرتے ہو گندی چیز کا ارادہ نہ کرو حالانکہ تم خود ہی اس کو لینے والے نہیں ہو مگر یہ کہ تم اس کے بارے میں آنکھیں بند کر لو اور جان لو یقیناً اللہ تعالیٰ بڑا بے پروا، بے حد خوبیوں والا ہے۔
۲۶۸. شیطان تمہیں مفلسی کا خوف دلاتا ہے اور تمہیں شرمناک بخل کا حکم دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۲۶۹. وہ جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے اور جس کو حکمت عطا کی گئی یقیناً اُس کو بہت زیادہ بھلائی دے دی گئی اور عقل مند ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
۲۷۰. اور جو بھی تم خرچ کرو، کوئی خرچ، یا جو بھی نذر مانو، کوئی نذر تو بلا شبہ اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
۲۷۱. اگر تم صدقات ظاہر کرو تو کیا ہی اچھا ہے اور اگر تم اسے چھپاؤ اور انہیں ضرورت مندوں کو دو تو وہ تمہارے لیے بہت زیادہ بہتر ہے، اور وہ (اللہ تعالیٰ) تمہاری کچھ بُرائیاں تم سے دور کر دے گا، اور جو بھی تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح با خبر ہے۔
۲۷۲. اُن کو ہدایت دینا آپ کا ذمہ نہیں ہے لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور خیر میں سے جو کچھ تم خرچ کرو گے وہ تمہارے ہی لئے ہے اور تم اللہ تعالیٰ کی رضا کی طلب میں خرچ کرتے ہو اور اس رمیں سے جو کچھ تم خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
۲۷۳. صدقات ان فقراء کے لیے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں روکے گئے ہوں، وہ زمین میں سفر کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، ناواقف آدمی سوال سے بچنے کی وجہ سے انہیں مال دار سمجھ بیٹھتا ہے، آپ انہیں ان کے چہرے ہی سے پہچان جائیں گے، وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے اور مال میں سے جو بھی تم خرچ کرو گے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اُس کو خوب جاننے والا ہے۔
۲۷۴. جو لوگ اپنے مال رات اور دن، چھپے اور کھلے خرچ کرتے ہیں تو اُن کے لیے اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے اور اُن پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غم زدہ ہوں گے۔
۲۷۵. جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ کھڑے نہیں ہوں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھو کر دیوانہ بنا دیا ہو، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے کہا کہ تجارت بھی تو سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے، چنانچہ جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے کوئی نصیحت آ جائے، سو وہ باز آ جائے تو جو پہلے گزر چکا وہ اس کے لیے ہے اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے اور جو دوبارہ سود کھائیں تو وہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اُس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
۲۷۶. اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے، گناہ گار کو پسند نہیں کرتا۔
۲۷۷. یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی، اُن کے لیے اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے، اُن پرنہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۲۷۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ اور جو سود میں سے باقی رہ گیا ہے اُسے چھوڑ دو، اگر تم ایمان والے ہو۔
۲۷۹. پھر اگر تم نے (ایسا) نہ کیا تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے بڑی جنگ کا اعلان سن لو، اور اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لیے تمہارے اصل مال ہیں، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔
۲۸۰. اور اگر کوئی تنگ دست ہو تو آسانی تک (اسے) مہلت دینا ہے، اور تمہارا صدقہ کرنا ہی تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔
۲۸۱. اور اس دن سے ڈرو جس میں تمہیں اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹایا جائے گا پھر ہرنفس کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کمایا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
۲۸۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم کسی مقررہ مدت تک باہم قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور لکھنے والے پر لازم ہے کہ تمہارے درمیان انصاف کے ساتھ لکھے، اور کسی لکھنے والے کو لکھنے سے انکار بھی نہیں کرنا چاہئے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اُسے (لکھنا) سکھایا پس لازم ہے کہ وہ لکھے اور لازم ہے کہ وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے حق (قرض) ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے ڈر جائے جو اس کا رب ہے اور اس میں سے کچھ بھی کم نہ کرے پھر جس شخص کے ذمے حق (قرض) ہوا گر وہ نا سمجھ یا کمزور ہو یا خود لکھوانے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس کے مختار پر لازم ہے کہ انصاف کے ساتھ لکھوائے اور اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کو گواہ بنا لو، پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان لوگوں میں سے جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کرتے ہو، تاکہ ان دونوں (عورتوں) میں سے ایک بھول جائے تو ان میں سے ایک دوسری کو یاد کرا دے اور گواہ انکار نہ کریں جب بھی انہیں گواہی کے لیے بلایا جائے اور تم اس سے نہ اکتاؤ کہ تم اسے لکھو، معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کی مقرر ہ مدت تک۔ یہ کام اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ انصاف والا ہے اور گواہی کو زیادہ قائم رکھنے والا ہے اور زیادہ قریب ہے کہ تم شک میں نہ پڑو، مگر یہ کہ تجارت نقد ہو جس کا لین دین کرتے ہو تو تم پر کوئی گناہ نہ ہو گا کہ تم اس کو نہ لکھو اور جب تم آپس میں سودا کرو تو گواہ بنا لیا کرو اور کسی کاتب کو اور کسی گواہ کو نقصان نہ پہنچایا جائے اور اگر تم ایسا کرو گے تو یقیناً وہ تمہاری بڑی نافرمانی ہو گی اور اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ اور اللہ تعالیٰ تمہیں تعلیم دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
۲۸۳. اور اگر تم سفرمیں ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ تو قبضے میں دیا گیا رہن لازم ہے پھر اگر تم میں سے کوئی کسی پر اعتبار کرے تو جس پر اعتماد کیا گیا اُس پر لازم ہے کہ وہ اس کی امانت ادا کرے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اس کو چھپائے گا تو یقیناً اس کا دل گناہ گار ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اُس کو خوب جاننے والا ہے۔
۲۸۴. جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ تعالیٰ کا ہے اور جو تمہارے دلوں میں ہے اگر تم وہ ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ ، اللہ تعالیٰ تم سے اس کا حساب لے گا، پھر وہ جس کو چاہے گا بخش دے گا اور جس کو چاہے گا عذاب دے گا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔
۲۸۵. رسول ایمان لایا ہے اس پر جو اس کے رب کی جناب سے اس کی طرف نازل کیا گیا ہے اور مومن بھی، سب ہی اللہ تعالیٰ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں، اس کے رسولوں میں سے ہم کسی ایک کے درمیان بھی فرق نہیں کرتے۔ اور انہوں نے کہا: ’’ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب اور تیری ہی جانب لوٹ کر جانا ہے۔‘‘
۲۸۶. اللہ تعالیٰ کسی نفس کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی وسعت کے مطابق، اس کے لیے ہے جو اس نے نیکی کمائی اور اسی پر ہے جو اس نے برائی کمائی، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر بیٹھیں تو ہمارا مواخذہ نہ کرنا، اے ہمارے رب! اور ہم پر ویسا ہی بوجھ نہ ڈالنا جیسا تو نے ان لوگوں پر ڈالا تھا، جو ہم سے پہلے تھے، اے ہمارے رب! اور تو ہم سے نہ اُٹھوا جس کی ہم میں طاقت ہی نہیں، اور ہم سے درگزر فرما اور تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تُو ہی ہمارا مولیٰ ہے، چنانچہ کافر لوگوں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔
٭٭٭
۳۔ سورۃ آل عمران
۱. ا۔ ل۔ م
۲. اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، ہمیشہ زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے۔
۳. اُس نے آپ پر حق کے ساتھ کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور اُس نے تورات اور انجیل بھی نازل کی۔
۴. اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لئے اور اُسی نے حق اور باطل میں فرق کرنے والا (قرآن) اُتارا ہے، یقیناً جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کا کفر کیا، اُن کے لیے زبردست عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ سب پر غالب، بدلہ لینے والا ہے۔
۵. بلا شبہ اللہ تعالیٰ وہ ہے جس سے کچھ بھی چھپا نہیں رہتا نہ ہی زمین میں اور نہ ہی آسمان میں۔
۶. وہی ہے جو رحموں میں جیسے چاہتا ہے تمہاری صورتیں بنا دیتا ہے، اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
۷. وہی ہے جس نے آپ پر کتاب اُتاری، جس میں سے بعض محکم آیات ہیں وہی کتاب کی اصل ہیں اور کچھ دوسری کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، پھر جن کے دلوں میں کجی ہے وہ اس میں سے ان آیات کے پیچھے لگ جاتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، فتنہ کی تلاش کے لئے اور اس کی اصل مراد کی تلاش کے لئے، حالانکہ ان کی اصل مراد کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور علم میں پختگی رکھنے والے لوگ کہتے ہیں کہ ہم اُس پر ایمان لائے، سب ہی ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت نہیں قبول کرتے مگر جو عقل مند ہیں۔
۸. اے ہمارے رب! آپ ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کر دینا، اس کے بعد کہ جب آپ نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرمانا، بے شک آپ ہی بے حد عطا کرنے والے ہیں۔
۹. اے ہمارے رب! بلا شبہ آپ ہی لوگوں کو اس دن جمع کرنے والے ہیں جس میں کوئی شک نہیں، بے شک اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
۱۰. یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا ان کے مال اور ان کی اولادیں اللہ تعالیٰ (کی پکڑ) سے ہر گز کچھ بھی ان کے کام نہ آئیں گے اور وہی لوگ آگ کا ایندھن ہیں۔
۱۱. جیسے فرعون کی قوم کا اور اُن سے پہلوں کا حال ہوا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کے گناہوں کے باعث پکڑ لیا اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے۔
۱۲. آپ ان لوگوں سے کہہ دو جنہوں نے کفر کیا عنقریب تم مغلوب کیے جاؤ گے اور جہنم کی طرف اکٹھے کیے جاؤ گے اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانہ ہے۔
۱۳. یقیناً تمہارے لیے ان دو گروہوں میں ایک نشانی تھی جو ایک دوسرے کے مقابلے میں آئے۔ ایک گروہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا گروہ کافر تھا، وہ کھلی آنکھوں سے اُنہیں اپنے سے دوگنا دیکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اپنی مدد سے قوت پہنچاتا ہے۔ بلا شبہ اس میں یقیناً اہلِ بصیرت کے لیے بڑی عبرت ہے۔
۱۴. لوگوں کے لیے نفسانی خواہشات کی محبت خوش نما بنا دی گئی، جو عورتیں اور بیٹے اور سونا چاندی کے جمع کئے ہوئے خزانے اور نشان زدہ گھوڑے اور مویشی اور کھیتی ہیں۔ یہ سب دنیا کی زندگی کا سامان ہیں اور اللہ تعالیٰ کے پاس بہت اچھا ٹھکانہ ہے۔
۱۵. آپ کہہ دیں کیا میں تمہیں ان سب سے بہتر نہ بتاؤں؟ پرہیز گاروں کے لیے اُن کے رب کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اُس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، اور نہایت پاک صاف بیویاں ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی ہے اور اللہ تعالیٰ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔
۱۶. وہ لوگ جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! بلا شبہ ہم ایمان لائے سو ہمارے لیے ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔
۱۷. وہ صبر کرنے والے اور سچ بولنے والے اور فرمانبرداری کرنے والے اور خرچ کرنے والے اور سحری کے اوقات میں بخشش مانگنے والے ہیں۔
۱۸. اللہ تعالیٰ نے اور فرشتوں نے اور اہلِ علم نے گواہی دی ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اس حال میں کہ وہ انصاف پر قائم ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
۱۹. یقیناً دین اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسلام ہے، اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی انہوں نے اختلاف نہیں کیا۔ مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آ چکا آپس میں ضد کی وجہ سے اور جو اللہ تعالیٰ کی آیات سے کفر کرتا ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔
۲۰. پھر وہ لوگ اگر آپ سے جھگڑا کریں تو آپ کہہ دو کہ میں نے اور جنہوں نے میری پیروی کی اپنے چہرے کو اللہ تعالیٰ کے تابع کر دیا، اور آپ اُن لوگوں سے جو کتاب دیے گئے اور اَن پڑھوں سے کہہ دیں: ’’کیا تم تابع ہو گئے‘‘ ؟ پھر اگر وہ تابع ہو جائیں تو یقیناً ہدایت پا گئے اور اگر وہ منہ موڑیں تو آپ کے ذمے صرف پیغام پہنچا دینا ہے، اور اللہ تعالیٰ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔
۲۱. یقیناً جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے ہیں اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے ہیں اور لوگوں میں سے انہیں قتل کرتے ہیں جو انصاف کا حکم دیتے ہیں تو آپ اُنہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دو۔
۲۲. یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور اُن کے لئے کوئی مددگار نہیں۔
۲۳. کیا آپ نے اُن لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا تھا؟ انہیں اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے پھر ان میں سے ایک گروہ منہ موڑ لیتا ہے، اس حال میں کہ وہ منہ موڑنے والے ہوتے ہیں۔
۲۴. یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے کہا تھا گنتی کے چند دنوں کے سوا دوزخ کی آگ ہمیں ہر گز نہ چھوئے گی، اور اُس چیز نے اُن کے دین کے بارے میں اُنہیں دھوکے میں ڈال دیا جو وہ گھڑا کرتے تھے۔
۲۵. تو کیا حال ہو گا جب ہم انہیں اس دن کے لئے اکٹھا کریں گے جس میں کوئی شک نہیں اور ہر جان کو اُس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا جو اُس نے کمایا اور اُن پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
۲۶. آپ کہہ دیں اے اللہ! بادشاہی کے مالک! تو جس کو چاہتا ہے بادشاہی دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے بادشاہی چھین لیتا ہے اور تو جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلیل کر دیتا ہے، تیرے ہاتھ میں ہی سب بھلائی ہے، تو ہر چیز پر یقیناً پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔
۲۷. تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور تو ہی دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو ہی زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور تو ہی مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور تو جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔
۲۸. ایمان والے مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائیں، اور جو ایسا کرے گا تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز میں نہیں مگر یہ کہ تم ان سے بچو، کسی طرح سے بچنا اور اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
۲۹. آپ کہہ دو جو تمہارے سینوں میں ہے، تم اسے چھپاؤ یا اسے ظاہر کرو اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے اور جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اللہ تعالیٰ اس کو بھی جانتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔
۳۰. جس دن ہر نفس اس کو موجود پائے گا جو اس نے نیکی کی اور جو اس نے برائی کی، اُس دن آدمی تمنا کرے گا کاش! اس کے اور اس کی برائیوں کے درمیان میں بہت دور کا فاصلہ ہوتا، اور اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے، اور اللہ تعالیٰ بندوں پر بے حد نرمی کرنے والا ہے۔
۳۱. آپ کہہ دیں اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف کرے گا، اور اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، بے حد رحم والا ہے۔
۳۲. آپ کہہ دیں اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، پھر اگر وہ منہ موڑ جائیں تو اللہ تعالیٰ کافروں کو یقیناً پسند نہیں کرتا۔
۳۳. یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں میں سے آدم کو اور نوح کو اور ابراہیم کے خاندان کو اور عمران کے خاندان کو منتخب فرمایا ہے۔
۳۴. وہ ایک دوسرے کی اولاد ہیں اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۳۵. جب عمران کی بیوی نے کہا: ’’اے میرے رب! یقیناً جو میرے پیٹ میں ہے، میں نے نذر مانی ہے کہ تیرے لیے آزاد چھوڑا ہوا ہو گا۔ پس آپ مجھ سے قبول فرمائیں، یقیناً آپ سب کچھ سننے والے، سب کچھ جاننے والے ہیں۔‘‘
۳۶. پھر جب اس نے بچے کو جنم دیا تو کہا: ’’اے میرے رب! میں نے تو لڑکی کو جنم دیا‘‘ حالانکہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا تھا جو اس نے جنم دیا ’’اور لڑکا تو لڑکی جیسا نہیں ہوتا، اور بلا شبہ میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور یقیناً میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔‘‘
۳۷. سو اس کے رب نے اسے اچھی قبولیت کے ساتھ قبول فرمایا اور اس کی بہترین پرورش کی اور زکریا کو اس کا سرپرست بنایا۔ زکریا جب کبھی اس کے پاس عبادت خانے میں آتے اس کے پاس رزق پاتے، وہ پوچھتے مریم! یہ تیرے پاس کہاں سے آیا؟ وہ کہتیں یہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔
۳۸. وہیں زکریا نے اپنے رب کو پکارا، اس نے کہا: ’’اے میرے رب! مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما بلا شبہ تو ہی دُعا کا خوب سننے والا ہے۔‘‘
۳۹. چنانچہ فرشتوں نے اس کو آواز دی جب کہ وہ عبادت خانے میں کھڑے نماز ادا کر رہے تھے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ آپ کو یحییٰ کی خوش خبری دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ایک کلمے (عیسیٰ) کی تصدیق کرنے والا اور سردار اور اپنے اوپر بہت ضبط رکھنے والا ہو گا اور نیک لوگوں میں سے نبی ہو گا۔‘‘
۴۰. زکریا نے کہا: ’’اے میرے رب! میرے ہاں بیٹا کیسے ہو گا حالانکہ یقیناً مجھ تک بڑھاپا آ پہنچا ہے اور میری بیوی بانجھ ہے؟‘‘ (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا: ’’اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔‘‘
۴۱. زکریا نے کہا: ’’اے میرے رب! میرے لیے کوئی نشانی بتا دیں،‘‘ (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا: ’’آپ کے لیے نشانی یہ ہے کہ تین دن تک لوگوں سے کچھ اشاروں کے سوا باتیں نہ کر سکو گے اور اپنے رب کو کثرت سے یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح بیان کرو۔‘‘
۴۲. اور جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! یقیناً اللہ تعالیٰ نے آپ کو برگزیدہ بنایا ہے اور آپ کو پاک کیا ہے اور سب جہانوں کی عورتوں پر آپ کو منتخب کیا ہے۔
۴۳. اے مریم! اپنے رب کی اطاعت کرو، سجدے کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔
۴۴. یہ غیب کی کچھ خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں ورنہ آپ ان کے پاس موجود نہیں تھے جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کی سرپرستی کرے گا اور نہ ہی آپ اس وقت ان کے پاس تھے جب وہ جھگڑ رہے تھے۔
۴۵. جب فرشتوں نے کہا: ’’اے مریم! یقیناً اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی طرف سے ایک کلمے کی خوش خبری دیتا ہے، اس کا نام مسیح عیسیٰ ابنِ مریم ہو گا، وہ دنیا و آخرت میں بہت مرتبے والا اور مقرب بندوں میں سے ہو گا۔
۴۶. اور وہ گود میں بھی اور ادھیڑ عمر میں بھی لوگوں سے باتیں کرے گا اور وہ نیک لوگوں میں سے ہو گا‘‘ ۔
۴۷. مریم نے کہا: ’’اے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہو گا حالانکہ کسی بشر نے مجھے ہاتھ تک نہیں لگایا؟‘‘ (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا: ’’اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو یقیناً وہ اس سے کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔
۴۸. اور اللہ تعالیٰ اسے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائے گا۔
۴۹. اور وہ بنی اسرائیل کی جانب رسول ہو گا،‘‘ بلا شبہ میں یقیناً تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لایا ہوں کہ میں یقیناً تمہارے لئے مٹی سے پرندے کی صورت جیسی چیز بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے میں پیدائشی اندھے کو اور کوڑھی کو ٹھیک کرتا ہوں اور مُردوں کو بھی زندہ کرتا ہوں اور میں تمہیں خبر دیتا ہوں کہ تم کیا کھاتے ہو اور کیا اپنے گھروں میں ذخیرہ کرتے ہو بلا شبہ اس میں یقیناً تمہارے لئے نشانی ہے اگر تم ایمان والے ہو۔
۵۰. اور تصدیق کرنے والا ہوں اس کے لیے جو مجھ سے پہلے تورات میں سے ہے اور تاکہ میں بعض وہ چیز یں تمہارے لئے حلال کر دوں جو تم پر حرام کر دی گئی تھیں، اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں چنانچہ اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ اور میری اطاعت کرو۔
۵۱. بلا شبہ اللہ تعالیٰ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی، چنانچہ اسی کی عبادت کرو یہی سیدھا راستہ ہے۔‘‘
۵۲. پھر جب عیسیٰ نے ان سے کفر محسوس کیا تو کہا: ’’کون اللہ تعالیٰ کی طرف میرا مددگار ہے؟‘‘ حواریوں نے کہا: ’’ہم اللہ تعالیٰ کے مددگار ہیں، ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے ہیں اور آپ گواہ ہو جائیں کہ یقیناً ہم فرماں بردار ہیں۔
۵۳. اے ہمارے رب! جو آپ نے نازل کیا ہے ہم اس پر ایمان لائے ہیں اور ہم نے رسول کی پیروی کی ہے چنانچہ ہمیں بھی گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لیجئے۔‘‘
۵۴. اور انہوں نے خفیہ تدبیر کی اور اللہ تعالیٰ نے بھی خفیہ تدبیر کی اور اللہ تعالیٰ سب خفیہ تدبیر کرنے والوں میں سے بہتر ہے۔
۵۵. جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ! یقیناً میں تجھے قبض کرنے والا ہوں اور تجھے اپنی جانب اُٹھانے والا ہوں اور ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا تجھے پاک کرنے والا ہوں اور جن لوگوں نے تیری پیروی کی انہیں قیامت کے دن تک ان لوگوں پر غالب کرنے والا ہوں جنہوں نے کفر کیا۔ پھر میری طرف تم سب کی واپسی ہے، سو میں تمہارے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
۵۶. پھر جن لوگوں نے کفر کیا اُنہیں میں دنیا اور آخرت میں سخت عذاب دوں گا اور ان کے لیے کوئی مددگار نہ ہو گا۔
۵۷. لیکن جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، تو اُنہیں وہ پورے پورے ان کے اجر دے گا اور اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔
۵۸. یہ ہے جو ہم پُر حکمت آیات اور نصیحت میں سے تم پر پڑھتے ہیں۔
۵۹. بلا شبہ عیسیٰ کی مثال اللہ تعالیٰ کے نزدیک آدم کی مثال جیسی ہے، اللہ تعالیٰ نے اُس (آدم) کو مٹی سے بنایا پھر اس سے کہا کہ ہو جا تو وہ ہو گیا۔
۶۰. یہی حق ہے تیرے رب کی جانب سے، چنانچہ آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جانا۔
۶۱. پھر جو آپ سے اس میں جھگڑا کرے اس کے بعد جو علم میں سے آپ کے پاس آ گیا تو آپ کہہ دو تم آؤ ہم اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو بلائیں اور اپنی عورتوں اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو اور تمہیں بھی بلائیں پھر ہم گڑ گڑا کر دُعا کریں پس ہم جھوٹوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت بھیجیں۔
۶۲. بلا شبہ یہ یقیناً سچا بیان ہے اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بلا شبہ اللہ تعالیٰ یقیناً وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
۶۳. اگر وہ پھر بھی منہ موڑیں گے تو اللہ تعالیٰ فساد کرنے والوں کو یقیناً خوب جاننے والا ہے۔
۶۴. آپ کہہ دیں اے اہلِ کتاب! اس کلمے کی طرف آؤ جو ہمارے درمیان اور تمہارے درمیان برابر ہے یہ کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہم اللہ تعالیٰ کے سوا ایک دوسرے کو بھی رب نہ بنائیں۔ پھر اگر وہ منہ موڑیں تو آپ کہہ دیں کہ تم گواہ ہو جاؤ بلا شبہ ہم مسلمان ہیں۔
۶۵. اے اہلِ کتاب! تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو؟ حالانکہ تورات اور انجیل اُس کے بعد ہی نازل کی گئیں تو کیا تم سمجھتے نہیں؟
۶۶. ہاں تم وہ لوگ ہو تم نے اس بات میں جھگڑا کیا جس کا تمہیں علم تھا پھر اس کے بارے میں کیوں جھگڑا کرتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں؟ اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
۶۷. ابراہیم نہ یہودی تھے اور نہ عیسائی بلکہ وہ یک سو مسلمان تھے اور مشرکوں سے نہیں تھے۔
۶۸. یقیناً لوگوں میں ابراہیم کے سب سے زیادہ قریب وہ ہیں جنہوں نے ان کی پیروی کی اور یہ نبی اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اور اللہ تعالیٰ مومنوں کا دوست ہے۔
۶۹. اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ خواہش رکھتا ہے کہ کاش وہ تمہیں گمراہ کر دیں حالانکہ وہ نہیں گمراہ کر رہے مگر اپنی جانوں کو اور وہ شعور نہیں رکھتے۔
۷۰. اے اہلِ کتاب! تم اللہ تعالیٰ کی آیات کا کفر کیوں کرتے ہو؟ حالانکہ تم گواہی دیتے ہو!
۷۱. اے اہلِ کتاب! تم حق کو باطل سے گڈ مڈ کیوں کرتے ہو اور کیوں تم حق کو چھپاتے ہو؟ حالانکہ تم جانتے بھی ہو
۷۲. اور اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ نے کہا کہ دن کے آغاز میں تم اس پر ایمان لاؤ جو نازل کیا گیا ان پر جو ایمان لائے اور تم اس کی شام کو کفر کرو تاکہ وہ واپس لوٹ آئیں۔
۷۳. اور تم کسی کا یقین نہ کرو سوائے اس کے جو تمہارے دین کی اتباع کرے، آپ کہہ دو یقیناً ہدایت تو اللہ تعالیٰ ہی کی ہدایت ہے، یہ (نہ ماننا) کہ کسی ایک کو اس جیسا دیا جائے جو تمہیں دیا گیا تھا یا وہ تم سے تمہارے رب کے پاس جھگڑا کریں گے۔ آپ کہہ دیں یقیناً اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں فضل ہے، جس کو وہ چاہتا ہے، عطا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۷۴. وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کر لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بہت بڑے فضل والا ہے۔
۷۵. اور اہلِ کتاب میں سے ایسے بھی ہیں کہ آپ اگر اس کو ایک خزانے کا امین بنا دو تو بھی وہ اس کو ادا کر دے گا اور اُن میں ایسے بھی ہیں کہ آپ اگر اس کو ایک دینار بھی امانت دو وہ بھی آپ کو اُس وقت تک ادا نہیں کرے گا مگر جب تک آپ اُن کے سر پر کھڑے رہو، اس کی وجہ یہ ہے کہ یقیناً انہوں نے کہا کہ اَن پڑھوں کے بارے میں ہم پر کوئی راستہ نہیں اور وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کہتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
۷۶. کیوں نہیں؟ جو بھی اپنا عہد پورا کرے اور (اللہ تعالیٰ سے) ڈرے تو بلا شبہ اللہ تعالیٰ ڈرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
۷۷. یقیناً جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے تھوڑی قیمت لیتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو گا اور اللہ تعالیٰ نہ اُن سے بات کرے گا اور نہ ہی قیامت کے دن اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی اُن کو پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔
۷۸. اور بلا شبہ اُن میں یقیناً ایک گروہ وہ ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبانوں کو مروڑتے ہیں تاکہ تم اسے بھی کتاب ہی سمجھو حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے نہیں اور وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کہتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
۷۹. کسی انسان کا یہ حق نہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے کتاب و حکمت اور نبوت دے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ ، بلکہ رب والے ہو جاؤ اس وجہ سے جو تم کتاب سکھاتے تھے اور اس وجہ سے جو تم پڑھتے تھے۔
۸۰. اور نہ ہی وہ تمہیں یہ حکم دے گا کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو رب بناؤ ، کیا وہ تمہیں کفر کا حکم دے گا، اس کے بعد کہ تم فرماں بردار رہو۔
۸۱. اور جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے پختہ عہد لیا کہ یقیناً جو میں تمہیں کتاب اور حکمت میں سے عطا کروں گا، پھر تمہارے پاس ایک رسول آ جائے جو تصدیق کرنے والا ہو اس کے لیے جو تمہارے پاس ہے تو لازماً تم اُس پر ایمان لاؤ گے اور تم ضرور اُس کی مدد کرو گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’کیا تم اقرار کرتے ہو اور اس پر میرا عہد قبول کرتے ہو؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’ہم نے اقرار کیا۔‘‘ فرمایا: ’’پھر گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں۔‘‘
۸۲. پھر اس کے بعد جس شخص نے منہ موڑا تو وہی لوگ نافرمان ہیں۔
۸۳. کیا وہ اللہ تعالیٰ کے دین کے سوا کسی اور کو تلاش کرتے ہیں؟ حالانکہ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز خوشی یا ناخوشی سے اس کی فرماں برداری کرتی ہے اور اسی کی طرف وہ لوٹائے جائیں گے۔
۸۴. آپ کہہ دو کہ ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اس پر بھی جو ہمارے اوپر نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو ابراہیم پر اور اسماعیل پر اور اسحٰق پر اور یعقوب پر اور اُن کی اولاد پر نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو موسیٰ کو عیسیٰ کو اور تمام انبیاء کو اُن کے رب کی طرف سے دیا گیا ہم اُن میں سے کسی ایک کے درمیان بھی فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کی اطاعت کرنے والے ہیں۔
۸۵. اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے گا تو اس سے وہ ہر گز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ اُٹھانے والوں میں سے ہو گا۔
۸۶. اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا؟ حالانکہ انہوں نے گواہی دی کہ یقیناً رسول سچا ہے اور اُن کے پاس واضح دلیلیں بھی آ چکی تھیں اور اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
۸۷. یہ لوگ، یہی سزا ہے ان کی کہ یقیناً اُن پر اللہ تعالیٰ کی اور فرشتوں کی اور سارے انسانوں کی لعنت ہے۔
۸۸. اس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں اُن سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ وہ مہلت دیئے جائیں گے۔
۸۹. مگر جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اپنی اصلاح کی تو بلا شبہ اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۹۰. یقیناً جن لوگوں نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا، پھر کفر میں بڑھتے ہی گئے، اُن کی توبہ ہر گز قبول نہ کی جائے گی اور وہی لوگ گمراہ ہیں۔
۹۱. یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور مر گئے اس حال میں کہ کافر تھے تو اُن میں سے کسی ایک سے زمین بھر سونا بھی ہر گز قبول نہ کیا جائے گا اور اگر چہ وہ اُس کو فدیے میں دے، یہی لوگ ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے اور اُن کے لیے کوئی مددگار نہ ہو گا۔
۹۲. تم ہر گز پوری نیکی حاصل نہیں کرو گے یہاں تک تم ان چیزوں میں سے خرچ کرو جن سے تم محبت رکھتے ہو اور جو بھی تم خرچ کرو گے اس کو یقیناً اللہ تعالیٰ پوری طرح جاننے والا ہے۔
۹۳. تمام کھانے بنی اسرائیل کے لیے حلال تھے مگر جو اسرائیل (یعقوبؑ) نے اپنی جان پر حرام کر لیے تھے اس سے پہلے کہ تورات نازل کی جاتی۔ آپ کہہ دیں تورات لاؤ پھر تم اس کو پڑھو اگر تم سچے ہو۔
۹۴. پھر جس نے اس کے بعد بھی اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا تو وہی لوگ ظالم ہیں۔
۹۵. آپ کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے، چنانچہ ابراہیم کی ملت کی پیروی کرو جو یک سو تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا۔
۹۶. یقیناً پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہی ہے جو مکہ میں ہے، تمام جہانوں کے لئے با برکت اور ہدایت ہے۔
۹۷. اس میں واضح نشانیاں ہیں، مقامِ ابراہیم ہے اور جو اس میں داخل ہوا وہ امن والا ہو گیا اور اللہ تعالیٰ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج (فرض) ہے جو اس کی طرف راستے کی استطاعت رکھتا ہو اور جس نے کفر کیا تو یقیناً اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے۔
۹۸. آپ کہہ دیں کہ اے اہلِ کتاب! تم اللہ تعالیٰ کی آیات کا کفر کیوں کرتے ہو؟ حالانکہ جو تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس پر گواہ ہے۔
۹۹. آپ کہہ دیں کہ اے اہل کتاب! تم کیوں اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکتے ہو اس شخص کو جو ایمان لایا ہے تم اس (راہ) میں کجی تلاش کرتے ہو حالانکہ تم خود گواہ ہو اور اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں ہر گز بے خبر نہیں ہے جو تم عمل کرتے ہو۔
۱۰۰. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم ان لوگوں میں سے ایک گروہ کی اطاعت کرو گے جنہیں کتاب دی گئی تو وہ تمہارے ایمان کے بعد تمہیں کافر بنا کر لوٹا دیں گے۔
۱۰۱. اور تم کیسے کفر کرتے ہو؟ حالانکہ تمہیں اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھ کر سنائی جا رہی ہیں اور تمہارے درمیان اس کا رسول بھی موجود ہے اور جو اللہ تعالیٰ (کے دین) کو مضبوطی سے پکڑے گا تو یقیناً وہ سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیا گیا۔
۱۰۲. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں ہر گز موت نہ آئے مگر اسی حال میں کہ تم مسلمان ہو۔
۱۰۳. اور سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور جدا جدا نہ ہو جاؤ ، اور اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں کے درمیان اُلفت ڈال دی تو تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تعالیٰ اپنی نشانیاں تمہارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ ۔
۱۰۴. اور لازم ہے کہ تم میں سے ایک جماعت ہو جو نیکی کی طرف دعوت دیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
۱۰۵. اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو الگ الگ ہو گئے اور اپنے پاس واضح احکامات آنے کے بعد بھی اختلاف کیا اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے بہت بڑا عذاب ہو گا۔
۱۰۶. جس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے، تو وہ لوگ جن کے چہرے سیاہ ہوں گے (اُن سے پوچھا جائے گا کہ) کیا تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا؟ تو اب عذاب چکھو اس وجہ سے کہ تم کفر کیا کرتے تھے۔
۱۰۷. اور جن کے چہرے سفید ہوں گے، سو وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
۱۰۸. یہ اللہ تعالیٰ کی آیات ہیں جو ہم حق کے ساتھ پڑھ کر آپ کو سناتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کے لیے ظلم کا ارادہ نہیں رکھتا۔
۱۰۹. اور اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سارے معاملات اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔
۱۱۰. تم بہترین اُمت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور تم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آتے تو ضرور ان کے لیے بہتر ہوتا، ان میں سے کچھ مومن ہیں اور ان کے اکثر نافرمان ہیں۔
۱۱۱. وہ تمہیں معمولی تکلیف کے سوا ہر گز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اگر وہ تم سے جنگ کریں گے تو تم سے پیٹھیں پھیر جائیں گے، پھر وہ نہیں مدد کیے جائیں گے۔
۱۱۲. یہ جہاں کہیں بھی پائے جائیں ذلت ان پر مسلط کر دی گئی سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی یا لگوں کی پناہ میں ہوں اور وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کے ساتھ لوٹے اور ان پر محتاجی مسلط کر دی گئی، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات سے کفر کرتے تھے اور وہ پیغمبروں کو کسی حق کے بغیر قتل کرتے تھے، یہ اس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حدود سے گزر جاتے تھے۔
۱۱۳. وہ سب برابر نہیں ہیں، اہل کتاب میں سے ایک جماعت قیام کرنے والی ہے، جو رات کے اوقات میں اللہ تعالیٰ کی آیات تلاوت کرتے ہیں اور وہ سجدے کرتے ہیں۔
۱۱۴. وہ اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور خیر کے کاموں میں بھاگ دوڑ کرتے ہیں اور یہی لوگ صالحین میں سے ہیں۔
۱۱۵. اور بھلائی میں سے جو بھی وہ کریں گے اس کی ناقدری ہر گز نہیں کی جائے گی اور اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کو خوب جاننے والا ہے۔
۱۱۶. یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں ان کے ہر گز کچھ کام نہ آئیں گے اور یہی لوگ آگ والے ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
۱۱۷. سردی ہو، جو ایسے لوگوں کی کھیتی کو پہنچی جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، تو اس نے اسے تباہ و برباد کر دیا، اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کرتے ہیں۔
۱۱۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے سوا کسی کو دلی دوست نہ بناؤ ، وہ تمہیں کسی طرح برباد کرنے میں کوئی کمی نہیں کرتے، وہ پسند کرتے ہیں ایسی چیز کو جو تمہیں مصیبت میں ڈال دے، ان کا بغض اُن کے مونہوں سے ظاہر ہو چکا ہے اور جو ان کے سینے چھپاتے ہیں زیادہ بڑا ہے۔ یقیناً ہم نے تمہارے لیے آیات کھول کر بیان کر دی ہیں اگر تم سمجھتے ہو۔
۱۱۹. دیکھو! تم لوگ ہی ان سے محبت کرتے ہو اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم ساری کتابوں پر ایمان رکھتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو تم پر غصے سے اُنگلیاں چباتے ہیں، آپ کہہ دیں اپنے غصے ہی سے تم مر جاؤ ، بلا شبہ اللہ تعالیٰ دلوں کی باتوں کو خوب جاننے والا ہے۔
۱۲۰. اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بُری لگتی ہے اور اگر تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو وہ اس پر خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تو ان کی خفیہ تدبیر تمہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گی۔ یقیناً جو وہ عمل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کا احاطہ کرنے والا ہے۔
۱۲۱. اور جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر والوں سے نکل کر مومنوں کو جنگ کے مورچوں پر متعین کر رہے تھے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۱۲۲. جب تم میں سے دو جماعتیں ارادہ کر چکی تھیں کہ ہمت ہار جائیں حالانکہ اللہ تعالیٰ ان دونوں کا مددگار تھا پس لازم ہے کہ ایمان والے اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کریں
۱۲۳. اور بلا شبہ یقیناً اللہ تعالیٰ بدر میں بھی تمہاری مدد فرما چکا ہے حالانکہ تم نہایت کمزور تھے، چنانچہ اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ تاکہ تم شکر کرو۔
۱۲۴. جب آپ مومنوں سے کہہ رہے تھے کہ کیا تمہیں یہ کافی نہیں ہے کہ تمہارا رب تین ہزار نازل کردہ فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد فرمائے
۱۲۵. کیوں نہیں! اگر تم صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور دشمن تم پر اپنے سخت جوش میں آ پہنچیں تو تمہارا رب پانچ ہزار نشان زدہ فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔
۱۲۶. اور اس کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے محض خوشخبری بنایا ہے اور تاکہ تمہارے دل اس سے مطمئن ہو جائیں اور مدد صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جو سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
۱۲۷. تاکہ اللہ تعالیٰ کافروں کے ایک حصے کو کاٹ دے یا ان کو ذلیل کر دے، پھر وہ نامراد واپس لوٹ جائیں۔
۱۲۸. آپ کو اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں، خواہ اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول فرمائے یا ان کو عذاب دے، بلا شبہ وہی ظالم ہیں۔
۱۲۹. اور اللہ تعالیٰ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے، وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۱۳۰. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! کئی گنا سود نہ کھاؤ جو دگنے کیے ہوئے ہوں اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔
۱۳۱. اور اُس آگ سے ڈر جاؤ جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
۱۳۲. اور اللہ تعالیٰ کی اور اُس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
۱۳۳. اور اپنے رب کی مغفرت اور جنت کی طرف دوڑو جس کی وسعت آسمانوں اور زمین جتنی ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
۱۳۴. وہ لوگ جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
۱۳۵. وہ ایسے لوگ ہیں جب کوئی برائی کر بیٹھیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھیں تو وہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں پھر وہ اپنے گناہوں کے لیے بخشش مانگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے سوا گناہوں کو کون معاف کر سکتا ہے؟ اور اس پر جو انہوں نے کیا جان بوجھ کر اصرار نہیں کرتے۔
۱۳۶. یہی لوگ ہیں جن کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت اور جنتیں ہیں جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں، اُن میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، اور کیسا اچھا بدلہ ہے عمل کرنے والوں کا!
۱۳۷. تم سے پہلے بھی بہت سے طریقے گزر چکے ہیں، سو تم زمین میں چل کر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا۔
۱۳۸. لوگوں کے لیے یہ بیان ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔
۱۳۹. اور نہ تم ہمت ہارو اور نہ غم کرو اور تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو
۱۴۰. اگر تمہیں چوٹ لگی ہے تو انہیں بھی یقیناً اس جیسی چوٹ لگ چکی ہے اور یہ دن ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان گھماتے رہتے ہیں اور تاکہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جان لے جو ایمان لائے اور تم میں سے بعض کو شہید بنا لے، اور اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔
۱۴۱. اور تاکہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو خالص کر لے جو ایمان لائے اور کافروں کو مٹا دے۔
۱۴۲. یا تم نے گمان کر لیا کہ تم جنت میں داخل ہو جا ؤ گے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ابھی تک اُن کو نہیں جانا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور تاکہ وہ جان لے صبر کرنے والوں کو۔
۱۴۳. اور بلا شبہ یقیناً تم موت کی تمنا کیا کرتے تھے اس سے پہلے کہ تم ملو اس سے، تو یقیناً تم نے اسے اس حال میں دیکھ لیا کہ تم (آنکھوں سے) دیکھ رہے تھے۔
۱۴۴. اور نہیں ہیں محمد مگر ایک رسول، یقیناً اس سے پہلے بھی کئی رسول گزر چکے ہیں، تو کیا اگر وہ وفات پا جائے یا قتل کر دیا جائے تم اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جاؤ گے؟ اور جو شخص اپنی ایڑیوں پر پلٹے گا تو وہ اللہ تعالیٰ کو ہر گز کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گا اور عنقریب اللہ تعالیٰ شکر کرنے والوں کو جزا دے گا۔
۱۴۵. اور کسی جان کے لیے کبھی ممکن نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر مر جائے، مقررہ وقت لکھا ہوا ہے، اور جو کوئی دنیا کا بدلہ ہی چاہتا ہے ہم اسے دنیا میں ہی دیں گے، اور جو آخرت کا بدلہ چاہے گا اُسے ہم آخرت میں دیں گے اور بہت جلد ہم شکر کرنے والوں کو جزا دیں گے۔
۱۴۶. اور کتنے ہی نبی تھے جن کے ساتھ مل کر بہت سے رب والوں نے جنگ کی اور اس کے لیے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں انہیں تکلیف پہنچی، انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور نہ وہ کمزور پڑے اور نہ انہوں نے عاجزی دکھائی اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
۱۴۷. اور ان کی دُعا اس کے سوا کچھ نہ تھی: ’’اے ہمارے رب! ہمارے گناہوں کو بخش دیجیے اور ہمارے کام میں ہماری زیادتی کو بھی اور آپ ہمیں ثابت قدم رکھیں اور کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرمائیں۔
۱۴۸. تو اللہ تعالیٰ نے اُن کو دنیا کا بدلہ بھی دیا اور آخرت کا اچھا بدلہ بھی اور اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔
۱۴۹. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم ان لوگوں کی اطاعت کرو گے جنہوں نے کفر کیا تو وہ تمہیں تمہاری ایڑیوں کے بل لوٹا دیں گے پھر تم خسارہ اٹھانے والے ہو کر پلٹو گے
۱۵۰. بلکہ اللہ تعالیٰ تمہارا مالک ہے اور وہ سب مدد کرنے والوں سے بہترین ہے۔
۱۵۱. جلد ہی ہم ان لوگوں کے دلوں میں جنہوں نے کفر کیا رُعب ڈال دیں گے اس وجہ سے انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا جس کی اس نے کوئی دلیل بھی نہیں اُتاری اور اُن کا ٹھکانہ آگ ہے اور ظالموں کا بہت ہی بُرا ٹھکانہ ہے۔
۱۵۲. اور بلا شبہ یقیناً اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنے وعدے کو سچا کر دکھایا جب تم اُس کے حکم سے انہیں کاٹ رہے تھے، یہاں تک کہ جب تم پست ہمت ہو گئے اور حکم کے بارے میں جھگڑا کیا اور تم نے نافرمانی کی اس کے بعد جو اس نے تمہیں وہ چیز دکھائی جو تم پسند کرتے تھے۔ تم میں سے کوئی دنیا چاہتا ہے اور تم ہی میں سے کوئی آخرت چاہتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان سے پھیر دیا تاکہ وہ تمہیں آزمائے اور بلا شبہ اُس نے یقیناً تمہیں معاف کر دیا اور اللہ تعالیٰ ایمان والوں پر بڑے فضل والا ہے۔
۱۵۳. جب تم دور چلے جا رہے تھے اور مڑ کر کسی ایک کو بھی نہ دیکھتے تھے اور رسول تمہیں تمہاری پچھلی جماعت میں پکار رہا تھا تو اُس نے بدلے میں تمہیں غم کے ساتھ اور غم دیا تاکہ تم اس پر غم نہ کرو جو تمہارے ہاتھ سے نکل گیا اور نہ اس پر جو تمہیں مصیبت پہنچی اور اللہ تعالیٰ پوری خبر رکھنے والا ہے اس کی جو تم عمل کرتے ہو۔
۱۵۴. پھر اللہ تعالیٰ نے اس غم کے بعد تم پر ایک امن نازل فرمایا، ایک اونگھ تھی جو تم میں سے کچھ لوگوں پر چھا رہی تھی اور یقیناً کچھ لوگ تھے جن کی جانوں نے انہیں فکر میں ڈال رکھا تھا، وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں ناحق جاہلیت کا گمان کر رہے تھے، وہ کہتے تھے: ’’کیا اس کام میں ہمارا کچھ بھی اختیار ہے؟‘‘ آپ کہہ دیں: ’’بلا شبہ سارا کام اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے۔‘‘ وہ اپنے دلوں میں ایسی بات چھپائے ہوئے ہیں جو آپ کے لیے ظاہر نہیں کرتے، وہ کہتے ہیں: ’’اگر اس میں ہمارا کچھ بھی اختیار ہوتا تو ہم یہاں نہ مارے جاتے‘‘ آپ کہہ دیں: ’’اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تو بھی جن کا قتل ہونا لکھا گیا تھا وہ ضرور اپنے لیٹنے کی جگہوں کی طرف نکل آتے۔‘‘ اور تاکہ اللہ تعالیٰ اسے آزما لے جو تمہارے سینوں میں ہے اور تاکہ وہ اسے خالص کر دے جو تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ تعالیٰ سینوں والی باتیں خوب جاننے والا ہے۔
۱۵۵. یقیناً تم میں سے جو لوگ اس دن پیٹھ پھیر گئے جب دو جماعتوں کا باہمی تصادم ہوا، یقیناً انہیں شیطان ہی نے ان کے بعض اعمال کی وجہ سے پھسلا دیا تھا اور بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے انہیں یقیناً معاف کر دیا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت بُردبار ہے۔
۱۵۶. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم ان لوگوں جیسے نہ ہو جانا جنہوں نے کفر کیا اور انہوں نے اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا جب انہوں نے زمین میں سفر کیا یا وہ لڑنے والے تھے کہ اگر وہ ہمارے پاس ہی رہتے تو نہ مرتے اور نہ وہ قتل کیے جاتے، تاکہ اللہ تعالیٰ اس کو ان کے دلوں میں حسرت بنا دے، حالانکہ اللہ تعالیٰ ہی زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے، اور جو بھی تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کو خوب دیکھنے والا ہے۔
۱۵۷. اور یقیناً اگر تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارے جاؤ یا مر جاؤ تو اللہ تعالیٰ کی بخشش اور رحمت اس سے کہیں بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں۔
۱۵۸. یقیناً اگر تم مر گئے یا قتل کر دئیے گئے تو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف تم جمع کئے جاؤ گے۔
۱۵۹. پس اللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت ہی کی وجہ سے آپ ان کے لیے نرم ہو گئے ہیں اور اگر آپ بد خُلق اور سخت دل ہوتے تو یقیناً وہ آپ کے آس پاس سے منتشر ہو جاتے، سو آپ انہیں معاف کر دیں اور اُن کے لئے بخشش مانگیں اور معاملات میں ان سے مشورہ کریں، پھر جب آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں، بلا شبہ اللہ تعالیٰ بھروسہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
۱۶۰. اگر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد فرمائے تو کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں اور اگر وہ تمہارا ساتھ چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے گا؟ اور ایمان والوں پر تو لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں۔
۱۶۱. اور کسی نبی کے لئے ممکن ہی نہیں کہ وہ خیانت کرے اور جو خیانت کرے گا قیامت کے دن اس کو لے کر آئے گا جو اس نے خیانت کی پھر ہر جان کو جو اس نے کمایا اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے۔
۱۶۲. تو کیا جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے پیچھے چلا، اس کی مانند ہے جو اللہ تعالیٰ کی کسی ناراضگی کے ساتھ لوٹا اور اس کا ٹھکانہ تو جہنم ہے؟ اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانہ ہے۔
۱۶۳. وہ سب اللہ تعالیٰ کے یہاں ان کے (الگ الگ) طبقے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب دیکھنے والا ہے اس کو جو وہ کرتے ہیں۔
۱۶۴. بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں پر یقیناً احسان فرمایا کہ جب اُن ہی میں سے ایک رسول ان میں مبعوث فرمایا جو اُنہیں اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور اُنہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے حالانکہ بلا شبہ اس سے پہلے وہ یقیناً کھلی گمراہی میں تھے۔
۱۶۵. اور کیا جب تمہیں ایک ایسی مصیبت پہنچی جس سے دوگنی تم پہنچا چکے تھے تو تم نے کہا یہ کہاں سے آ گئی ہے؟ آپ کہہ دیں وہ تمہارے اپنے ہی پاس سے ہے، بلا شبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔
۱۶۶. اور جو مصیبت تمہیں پہنچی جس دن دو جماعتیں آپس میں ٹکرائی تھیں تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھی اور تاکہ وہ مومنوں کو جان لے
۱۶۷. اور تاکہ انہیں بھی جان لے جنہوں نے منافقت کی، اور جن کے لیے کہا گیا: ’’آؤ! اللہ تعالیٰ کی راہ میں جنگ کرو یا دفاع کرو‘‘ انہوں نے کہا: ’’اگر ہمیں کسی جنگ کا علم ہوتا تو ہم ضرور تمہارے پیچھے آتے،‘‘ وہ اس دن ایمان سے زیادہ کفر کے قریب تھے، وہ اپنے منہ سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو زیادہ جاننے والا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں۔
۱۶۸. یہ وہ لوگ ہیں جو خود بیٹھے رہے اور اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا کہ اگر وہ ہماری مانتے تو نہ مارے جاتے آپ کہہ دیں پھر موت کو اپنے آپ سے ہٹا کر دکھا دو اگر تم سچے ہو۔
۱۶۹. اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہو گئے انہیں تم مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق دیئے جاتے ہیں۔
۱۷۰. اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے انہیں جو دیا ہے اس پر وہ بہت خوش ہوتے ہیں اور جو ان کے پیچھے سے ان کے ساتھ نہیں ملے وہ ان پر خوشی محسوس کرتے ہیں کہ ان کے لیے نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔
۱۷۱. وہ خوشیاں منا رہے ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت اور فضل پر اور اس پر کہ یقیناً اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
۱۷۲. جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ اور رسول کا حکم مانا اس کے بعد بھی کہ انہیں زخم پہنچا، ان میں سے اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے نیکی کی اور اللہ تعالیٰ سے ڈر گئے بہت بڑا اجر ہے۔
۱۷۳. جن سے لوگوں نے کہا کہ یقیناً دشمن لوگ تمہارے خلاف لشکر جمع کر چکے ہیں لہٰذا تم اُن سے ڈر جاؤ ، چنانچہ اس نے ان کو ایمان میں اور زیادہ کر دیا، اور انہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کار ساز ہے۔
۱۷۴. چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و نعمت کے ساتھ پلٹے کہ اُنہیں کوئی تکلیف تک نہ پہنچی اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا کی پیروی کی اور اللہ تعالیٰ بڑے ہی فضل والا ہے۔
۱۷۵. یقیناً یہ (تو) شیطان ہی ہے جو تمہیں اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے، چنانچہ تم اُن سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اگر تم مومن ہو۔
۱۷۶. اور وہ آپ کو غم نہ پہنچائیں جو کفر میں جلدی کرتے ہیں، بلا شبہ وہ اللہ تعالیٰ کو ہر گز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کے لئے کوئی حصہ نہ رکھے، اُن کے لئے بڑا عذاب ہے۔
۱۷۷. یقیناً جن لوگوں نے ایمان کے بدلے میں کفر خریدا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کو ہر گز کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہے۔
۱۷۸. اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ ہر گز یہ گمان نہ کریں کہ یقیناً ہم اُنہیں جو مہلت دے رہے ہیں وہ اُن کے لیے بہتر ہے ہم اُنہیں اسی لئے مہلت دے رہے ہیں تاکہ وہ گناہ میں اور زیادہ بڑھ جائیں اور اُن کے لئے رُسوا کن عذاب ہے۔
۱۷۹. اللہ تعالیٰ ایسا نہیں ہے کہ وہ مومنوں کو اسی حالت پر چھوڑ دے جس پر تم ہو یہاں تک کہ وہ ناپاک کو پاک سے الگ نہ کر دے اور کبھی ایسا نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ تمہیں غیب کی اطلاع دے لیکن اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے منتخب کرتا ہے چنانچہ تم اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور اگر تم ایمان لاؤ اور متقی بنو تو تمہارے لئے بہت بڑا اجر ہے۔
۱۸۰. اور جو لوگ بخل کرتے ہیں اس میں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے فضل سے دیا ہے وہ ہر گز گمان نہ کریں کہ اُن کے لئے وہ بہتر ہے بلکہ اُن کے لئے وہ بہت ہی برا ہے، جلد ہی قیامت کے دن انہیں اس کا طوق پہنایا جائے گا جو اُنہوں نے بخل کیا اور آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ تعالیٰ کے لیے ہے اور جو بھی تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
۱۸۱. بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے یقیناً ان کی بات سن لی جنہوں نے کہا کہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم مال دار ہیں، جلد ہی ہم لکھ دیں گے جو انہوں نے کہا اور ان کا نبیوں کو ناحق قتل کرنا بھی اور ہم کہیں گے کہ تم جلنے کا عذاب چکھو۔
۱۸۲. یہ اس وجہ سے ہے جو آگے بھیجا تمہارے ہاتھوں نے اور یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر کچھ بھی ظلم کرنے والا نہیں۔
۱۸۳. جن لوگوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے یقیناً ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم کسی رسول پر اس وقت تک ایمان نہ لائیں یہاں تک کہ وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی لائے جسے آگ کھا لے۔ آپ کہہ دیں کہ مجھ سے پہلے رسول بھی تمہارے پاس واضح دلیلیں اور وہ کچھ بھی لا چکے ہیں جو تم نے کہا، پھر تم نے اُنہیں قتل کیوں کیا؟ اگر تم واقعتاً سچے تھے
۱۸۴. پھر اگر وہ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو یقیناً آپ سے پہلے بھی کئی رسول جھٹلائے جا چکے ہیں جو واضح دلیلیں اور صحیفے اور روشن کتاب لائے تھے۔
۱۸۵. ہر جان دار موت کو چکھنے والا ہے اور یقیناً تم قیامت کے دن ہی اپنے پورے اجر دئیے جاؤ گے، چنانچہ جو آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا تو وہ کامیاب ہو گیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کے سامان کے سوا کچھ نہیں۔
۱۸۶. یقیناً تم اپنے مالوں اور اپنی جانوں میں ضرور آزمائے جاؤ گے اور یقیناً تم اُن سے ضرور بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی اور ان لوگوں سے بھی جنہوں نے شرک کیا، اور اگر تم صبر کرو اور متقی بنو تو یقیناً یہ بلند حوصلہ کاموں میں سے ہے۔
۱۸۷. اور جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے پختہ عہد لیا جنہیں کتاب دی گئی کہ تم اس کتاب کو لوگوں کے سامنے ضرور بیان کرتے رہو گے اور تم اس کو نہیں چھپاؤ گے تو انہوں نے اس عہد کو اپنی پشتوں کے پیچھے ڈال دیا اور اس کے بدلے انہوں نے بہت تھوڑی قیمت لے لی، سو کتنا بُرا ہے جس کو وہ خرید رہے ہیں!
۱۸۸. آپ ان لوگوں کو ہر گز خیال نہ کریں جو خوش ہوتے ہیں اُن کاموں پر جو انہوں نے کیے اور چاہتے ہیں کہ اُن پر بھی ان کی تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیے چنانچہ آپ انہیں عذاب سے نکلنے میں ہر گز کامیاب خیال نہ کریں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
۱۸۹. اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔
۱۹۰. یقیناً آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں، رات اور دن کے بدلنے میں عقل مندوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں
۱۹۱. وہ لوگ جو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر لیٹے بھی اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور و فکر کرتے ہیں، اے ہمارے رب! تو نے یہ سب کچھ بے مقصد نہیں بنایا، آپ پاک ہیں، سو ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لیں۔
۱۹۲. اے ہمارے رب! بے شک جس کو تو نے آگ میں ڈالا تو اُس کو تو نے واقعی رُسوا کر دیا، اور ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں۔
۱۹۳. اے ہمارے رب! بے شک ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا جو ایمان کے لئے پکار رہا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لے آئے، اے ہمارے رب! پس ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری بُرائیاں ہم سے دور فرما! اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ فوت کرنا۔
۱۹۴. اے ہمارے رب! جو وعدہ تُو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی کیا ہے ہمیں وہ عطا فرما اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کرنا بلا شبہ تُو اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔
۱۹۵. چنانچہ ان کے رب نے ان کی دُعا قبول فرمائی کہ بے شک میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہیں کروں گا، مرد ہو یا عورت، تم سب ایک دوسرے ہی سے ہو تو جن لوگوں نے ہجرت کی اور جو اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں تکلیف دئیے گئے اور انہوں نے جنگ کی اور قتل کر دئیے گئے تو یقیناً میں ضرور ان کی برائیاں ان سے دور کر دوں گا اور یقیناً میں ضرور انہیں باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ ان کا بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس بہترین بدلہ ہے۔
۱۹۶. اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو ہر گز دھوکے میں نہ ڈالے۔
۱۹۷. بہت ہی تھوڑا فائدہ ہے، پھر ان کا ٹھکانہ جہنم ہو گا اور وہ بہت ہی بُرا بچھونا ہے۔
۱۹۸. لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈر گئے، ان کے لئے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے میزبانی ہے، اور جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لئے بہت ہی بہتر ہے۔
۱۹۹. اور بے شک اہلِ کتاب میں سے ایسے بھی ہیں جو یقیناً ایمان رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ پر اور اس چیز پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور جو ان کی طرف نازل کی گئی ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے لئے خشوع کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ کی آیات کے بدلے تھوڑی قیمت نہیں خریدتے، یہی لوگ ہیں جن کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، بلا شبہ اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
۲۰۰. اے لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر کرو اور مقابلے میں جمے رہو اور مورچوں میں ڈٹے رہو اور اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔
٭٭٭
مکمل ترجمہ ڈاؤن لوڈ کریں