FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

ترجمہ احسن البیان فی تفسیر القرآن

 

حصہ اول: سورۂ فاتحہ تا طٰہٰ

حصہ دوم: انبیاء تا ناس

 

 

 

سید فضل الرحمٰن

 

حصہ اول: ڈاؤن لوڈ کریں

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

 

حصہ دوم: ڈاؤن لوڈ کریں

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

ماخذ: ایزی قرآن اینڈ حدیث سافٹ وئر

 

۱۔ فاتحہ

 

  1. اللہ تعالیٰ کے نام سے (شروع کرتا ہوں ) جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے۔
  2. ہر طرح کی تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے تو تمام مخلوقات کا رب ہے
  3. (اللہ تعالیٰ ) بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے
  4. اللہ تعالیٰ بدلے کے دن کا مالک ہے۔
  5. (اے خدا) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے (عبادت سمیت ہر کام میں ) مدد چاہتے ہیں۔
  6. (اے خدا) سیدھے راستے کی طرف ہماری رہنمائی فرما۔
  7. ان لوگوں کا راستہ جن پر آپ نے انعام فرمایا۔ جن پر آپ غصے نہیں ہوئے اور نہ وہ گمراہ ہوئے۔

٭٭

 

۲۔ البقرة

 

  1. ا ل م
  2. یہ کتاب (ایسی ہے ) جس میں ذرا بھی شک نہیں۔ (یہ کتاب) پرہیز گاروں کیلئے ہدایت و رہنمائی (کا ذریعہ) ہے۔
  3. (اور متقی وہ ہیں ) جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا کیا ہے اور اس میں سے (اللہ تعالیٰ کی راہ میں ) خرچ کرتے ہیں۔
  4. اور وہ (متقی) لوگ اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو آپ پر (قرآن) نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا، اور ان کو قیامت (واقع ہونے ) کا یقین ہے۔
  5. وہی (متقی) لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی فلاح پانے والے ہیں۔
  6. بلاشبہ جن لوگوں نے (اسلام قبول کرنے سے ) انکار کیا، ان کے لئے آپ کا ڈرانا یا نہ ڈرانا برابر ہے۔ وہ ایمان نہیں لائیں گے
  7. اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے، اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے
  8. اور کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو (زبان سے تو) کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں۔
  9. وہ (اپنے خیال میں ) اللہ تعالیٰ اور مومنوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور وہ (اس بات کو) سمجھتے نہیں۔
  10. ان (منافقوں ) کے دلوں میں (شک کا) مرض ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کے مرض کو بڑھا دیا ہے اور ان کے جھوٹ کے سبب ان کے لئے (مرنے کے بعد ) سخت عذاب ہے۔
  11. اور جب ان (منافقوں ) سے کہا جاتا ہے کہ تم زمین میں فساد نہ پھیلاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں
  12. یاد رکھو ! بلاشبہ یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں لیکن وہ اس کا شعور نہیں رکھتے۔
  13. اور جب ان (منافقوں ) سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ (سچے دل سے ) ایمان لائے ہیں تم بھی (ویسے ہی صاف دل سے ) اسلام قبول کر لو تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح اور احمق لوگ ایمان لائے ہیں یاد رکھو ! بلاشبہ یہی لوگ بیوقوف ہیں مگر یہ جانتے نہیں۔
  14. اور یہ (منافق) جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم (بھی) ایمان لائے اور جب وہ اپنے سرداروں کے پاس ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ بیشک ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم تو ان (مسلمانوں ) سے دل لگی کرتے ہیں۔
  15. اللہ تعالیٰ بھی ان (منافقوں ) سے دل لگی کرتا ہے اور ان کو ان کی گمراہی میں ڈھیل دے رہا ہے اور وہ (گمراہی میں ) اندھے ہو رہے ہیں۔
  16. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے میں گمراہی خریدی، پس نہ تو ان کی تجارت سود مند ہوئی اور نہ وہ ہدایت پانے والوں میں سے ہوئے۔
  17. ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے (تاریک رات میں ) آگ جلائی، پس جب اس کے آپس پاس روشنی ہو گئی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روشنی بجا دی اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا۔
  18. Aکہ کچھ نہیں دیکھتے گونگے، بہرے، اندھے ہیں، وہ راہ پر نہیں آئیں گے۔
  19. یہ (ان کی مثال) ایسی ہے جیسے آسمان سے زور کا مینہ برس رہا ہو اور اس میں کڑک اور بجلی ہو اور وہ کڑک سے ڈر کر موت کے خوف سے اپنی انگلیاں کانوں میں ٹھونس لیتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کافروں کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
  20. قریب ہے کہ بجلی ان کی بینائی کو اچک لے (جب بجلی کی چمک سے ) ان کو روشنی معلوم ہوتی ہے تو وہ اس میں چلنے لگتے ہیں اور جب اندھیرا چھا جاتا ہے تو ٹھہر جاتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی سماعت اور بینائی کھو دے، بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
  21. اے لوگو ! اپنے رب (ہر وقت پرورش کرنے والے ) کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور ان لوگوں کو پیدا کیا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔
  22. (تمہارا رب وہ ہے ) جس نے تمہارے (آرام کے ) لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی برسایا پھر اس بارش سے تمہارے کھانے کے لئے پھل پیدا کئے، پس تم (اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کے بعد ) کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ حالانکہ (یہ بات) تم جانتے ہو (کہ اپنے ہی ہاتھوں سے تراشے ہوئے بت خدا نہیں ہو سکتے۔
  23. اگر تمہیں اس (قرآن) کے (من جانب اللہ ہونے کے ) بارے میں شک ہے جو ہم نے اپنے بندے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر نازل کیا ہے تو تم بھی اس جیسی ایک سورت بنا لاؤ اور (اس کام کے لئے اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے تمام مددگاروں کو بھی ۰ اپنی مدد کے لئے ) بلا لو اگر تم (اپنے شک میں ) سچے ہو۔
  24. پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو اور یقین جانو کہ تم ہرگز ایسا نہ کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں (اور جو) کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
  25. جو لوگ (توفیق الٰہی سے ) ایمان لے آئے اور (انہوں نے ) نیک کام کئے تو ان کے لئے ایسی جنتوں (باغوں ) کی خوشخبری ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جب (وہاں ) ان کو اس (جنت) کا کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی ہے جو ہمیں اس سے پہلے دیا گیا تھا اور (واقعی) ان کو ملتے جلتے (پھل) دیئے جائیں گے اور اس (جنت) میں ان کے لئے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ وہاں (جنت میں ) ہمیشہ رہیں گے۔
  26. بیشک اللہ تعالیٰ اس میں شرم محسوس نہیں کرتا کہ وہ کوئی مثال مچھر یا اس چیز کی جو اس سے بھی بڑھ کر ہو (مچھر سے بھی زیادہ حقیر مخلوق کی) بیان کرے، پس جو مومن ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ (مثال ان کے پروردگار کی طرف سے صحیح (حق) ہے اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ تعالیٰ کا کیا منشا ہے، وہ (اللہ) ایک ہی مثال سے بہت سے (بے سمجھ اور ہٹ دھرم) لوگوں کو گمراہ کرتا ہے۔
  27. جو (بدکار) خدا کے عہد کو مضبوط کرنے کے بعد (کسی حقیر فائدے کے لئے ) توڑتے ہیں اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کو ملانے کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا اور زمین (ملک) میں فساد کرتے ہیں وہی لوگ خسارے میں ہیں
  28. (اے کافرو) تم کس طرح اللہ تعالیٰ کا انکار کرتے ہو ؟ حالانکہ تم بے جان تھے پھر اس نے تمہیں زندگی عطا فرمائی، پھر وہ تمہیں موت دے گا، پھر (قیامت کے دن) وہ تمہیں زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
  29. وہ (پاک ذات) وہی ہے جس نے تمہارے (فائدے کے ) لئے وہ سب کا سب جو کچھ زمین میں ہے پیدا کیا، پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا۔ پس ان کو ٹھیک (اور درست کر کے ) سات آسمان بنا دیا اور (خوب سمجھ لو کہ) وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
  30. اور (اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) وہ وقت یاد کیجئے ) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں انہوں (فرشتوں ) نے کہا، کیا تو اس (زمین) میں ایسے شخص کو (خلیفہ) بنائے گا جو اس میں فساد اور خونریزی کرے گا حالانکہ ہم تیری تسبیح کرتے ہیں اور اس پر تیری حمد بھی کرتے ہیں کہ تو نے ہمیں اپنی تسبیح کی توفیق عطا فرمائی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا بیشک (ان اسرار کو) میں جانتا ہوں جن کو تم نہیں جانتے۔
  31. اور اس (اللہ تعالیٰ ) نے آدم کو تمام (چیزوں کے ) نام سکھا دیئے، پھر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے کر کے فرمایا کہ اگر تم (اپنے دعوے میں ) سچے ہو تو مجھے ان سب چیزوں کے نام بتاؤ۔
  32. انہوں (فرشتوں ) نے عرض کیا (اے پروردگار) تیری ذات پاک ہے ہمیں علم نہیں مگر جتنا تو نے ہمیں سکھایا ہے، بیشک تو ہی جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔
  33. اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے آدم ! اب تم ان (فرشتوں ) کو ان (چیزوں کے نام بتاؤ، پس جب اس (آدم) نے ان (فرشتوں ) کو ان (چیزوں ) کے نام بتا دیئے تو اللہ تعالیٰ نے (فرشتوں سے ) فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں (اور رازوں ) کو خوب جانتا ہوں اور میں (وہ بھی) جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو۔
  34. اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سوائے ابلیس (شیطان) کے سب نے سجدہ کیا، اس (شیطان) نے انکار کیا اور تکبر کیا (اپنے آپ کو بڑا سمجھا) اور وہ تھا ہی کافروں میں سے۔
  35. اور ہم نے کہا اے آدم ! تم اور تمہاری بیوی جنت میں سکونت اختیار کرو اور دونوں اس میں جہاں سے چاہو خوب اچھی طرح کھاؤ اور تم دونوں اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تم بھی ظالموں (اپنے آپ کو نقصان پہچانے والوں ) میں سے ہو جاؤ گے۔
  36. پھر شیطان نے ان دونوں کو اس (درخت) کے بارے میں پھسلا دیا اور ان دونوں کو اس (عزت و آرام کی) جگہ سے نکلوا دیا جہاں وہ تھے اور ہم نے کہا کہ تم سب (نیچے ) اترو ( جنت سے چلے جاؤ ) اور تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے، تمہارے لئے زمین میں ٹھہرنے کی جگہ اور فائدہ ہے ایک مقر رہ وقت تک۔
  37. پھر آدم نے اپنے پروردگار سے چند کلمات سیکھ لئے اور اللہ نے اس کی توبہ قبول کر لی بیشک وہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔
  38. ہم نے کہا تم سب کے سب یہاں سے (نیچے ) اترو، پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے (تو تم اس کی پیروی کرنا) جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا ان پر نہ کسی قسم کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
  39. اور جو لوگ (اس ہدایت) کا کفر کریں گے اور ہماری نشانیوں کو جھٹلائیں گے وہی لوگ اہل دوزخ ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
  40. اے یعقوب کی اولاد ! میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کیں اور تم اپنے اس عہد (اللہ تعالیٰ کے رسولوں پر ایمان لانا) کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا میں (بھی) اس عہد (نعمتوں سے سرفراز فرمانا) کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھ ہی سے ڈرو۔
  41. اور جو کتاب میں نے نازل کی ہے اس پر ایمان لاؤ یہ تصدیق کرتی ہے اس (توریت) کی جو تمہارے پاس ہے اور تم اس (قرآن) کا سب سے پہلے انکار کرنے نہ بنو اور میری آیتوں (میں تحریف کر کے ) ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (دنیاوی فائدہ) حاصل نہ کرو اور مجھ ہی سے ڈرو۔
  42. اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق کو نہ چھپاؤ۔
  43. اور نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ ادا کرو اور (اللہ تعالیٰ کے آگے ) جھکنے والوں کے ساتھ (نماز میں ) جھکو۔
  44. کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم کرتے ہو، اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو ؟ حالانکہ تم کتاب (توریت) بھی پڑھتے ہو، کیا تم نہیں سمجھتے ؟۔
  45. اور مدد چاہو صبر اور نماز سے اور بیشک وہ (نماز) دشوار ہے بجز ان لوگوں کے جو عاجزی کرنے والے ہیں، (عاجزی کرنے والے وہ لوگ ہیں )
  46. جن کو خیال ہے کہ وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں اور یہ کہ وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔
  47. اے بنی اسرائیل ! میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کیں اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام مخلوقات پر فضیلت دی۔
  48. اور اس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی کے ذرا بھی کام نہ آئے گا اور نہ اس کے بارے میں (کسی کی) سفارش قبول کی جائے گی اور نہ اس کی طرف سے بدلا لیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
  49. اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تمہیں فرعون کی اولاد سے نجات دی، وہ تمہیں بہت بڑا عذاب دیتے تھے وہ تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے، اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھے۔
  50. اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تمہارے لئے دریا کو پھاڑ دیا، پھر ہم نے تمہیں بچا دیا اور ہم نے آل فرعون کو غرق کر دیا جبکہ تم دیکھ رہے تھے۔
  51. اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے حضرت موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا پھر تم نے اس کے جانے کے بعد بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم بڑے ظالم تھے۔
  52. پھر ہم نے اس کے بعد بھی تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکر کرو۔
  53. اور (وہ زمانہ یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ کو کتاب (توریت) اور حق کو ناحق سے جدا کرنے والے احکام (شریعت) عطا کئے، تاکہ تم ہدایت حاصل کرو۔
  54. اور (وہ وقت یاد کرو) جب حضرت موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم ! بیشک تم نے بچھڑے کو (معبود) بنا کر اپنے اوپر ظلم کیا ہے پس تم اپنے رب کی طرف متوجہ ہو جاؤ (توبہ کرو) اور اپنے آپ کو قتل کر ڈالو، تمہارے خالق کے نزدیک یہی تمہارے لئے بہتر ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے تمہاری توبہ قبول کر لی بیشک وہی توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے۔
  55. اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم نے کہا، اے موسیٰ ! ہم ہرگز تجھ پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ ہم اللہ تعالیٰ کو ظاہری طور پر (بالکل آمنے سامنے ) نہ دیکھ لیں، پھر (تمہاری اس گستاخی پر) تمہیں بجلی کی کڑک نے آلی اور تم دیکھتے ہی رہ گئے۔
  56. پھر تمہاری موت کے بعد ہم نے تمہیں زندہ کیا تاکہ تم شکر کرو۔
  57. اور ہم نے تمہارے اوپر ابر کا سایہ کیا اور تمہارے اوپر من اور سلوی اتارا تاکہ تم ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ، اور (نافرمانی کر کے ) انہوں نے ہمارا نقصان نہیں کیا بلکہ وہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے۔
  58. اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے کہ اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو با فراغت کھاؤ اور بستی کے دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے داخل ہونا، ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے اور عنقریب ہم نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے۔
  59. پھر ان ظالموں نے اس قول (لفظ) کو بدل دیا جو ان سے کیا گیا تھا پھر ہم نے بھی ان ظالموں پر ان کی نافرمانی کے سبب آسمان سے عذاب نازل کیا۔
  60. اور (وہ وقت یاد کرو) جب حضرت موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی طلب کیا تو ہم نے کہا (اے موسی) اپنا عصا اس پتھر پر مار، پس (جب حضرت موسیٰ نے پتھر پر اپنا عصا مارا) تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور سب لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ (پانی پینے کی جگہ) معلوم کر لیا (پھر ہم نے کہا کہ) اللہ کے عطا کئے ہوئے رزق میں سے کھاؤ اور پیو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔
  61. (وہ وقت یاد کرو) جب تم نے حضرت موسیٰ سے کہا کہ ہم ایک (طرح) کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے، پس اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لئے زمین سے اگنے والی سبزی اور ککڑی، اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کرے (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ) کہا کہ کیا تم اعلی درجہ کی چیز کو ادنی درجہ کی چیز سے بدلنے چاہتے ہو (اگر تم یہی چاہتے ہو تو) کسی شہر میں اترو، پس جو تم نے سوال کیا ہے (وہ سب) تمہارے لئے (وہاں ) موجود ہے، اور ان پر ذلت اور محتاجی مار دی گئی (مسلط کر دی گئی) اور وہ اللہ کے غضب کے مستحق ہو گئے، یہ اس لئے (ہوا) کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں (احکام) کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے، نیز یہ اس لئے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور حد سے تجاوز کیا۔
  62. بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو لوگ یہودی اور عیسائی اور صائبین (ستارہ پرست) ہیں (ان میں سے ) جو اللہ پر اور روز قیامت پر ایمان لایا اور نیک عمل کئے تو ایسے لوگ اپنے (اعمال کا) اجر اپنے رب کے پاس پائیں گے اور (قیامت کے روز) ان کو خوف اور غم نہ ہو گا۔
  63. اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے عہد لیا اور ہم نے تمہارے اوپر کوہ طور کو (اٹھا کر) بلند (معلق) کر دیا کہ جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے (توریت) اس کو قوت کے ساتھ پکڑے رہو اور جو (احکام) اس میں (لکھے ) ہیں ان کو یاد رکھو تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
  64. پھر اس کے بعد بھی تم (اپنے عہد سے ) پھر گئے، پس اگر تمہارے اوپر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم ضرور خسارہ پانے والوں میں سے ہو جاتے۔
  65. اور البتہ تم اپنے میں سے ان لوگوں کو خوب جانتے ہو جو ہفتہ کے دن (مچھلی کا شکار کرنے ) میں حد سے نکل گئے، پس ہم نے ان سے کہا کہ تم ذلیل بندر ہو جاؤ۔
  66. پس ہم نے اس (واقعہ) کو اس زمانے کے لوگوں کے لئے اور ان کے بعد آنے والوں کے لئے عبرت اور (اللہ سے ) ڈرنے والوں کے لئے نصیحت بنا دیا۔
  67. اور (وہ وقت یاد کرو) جب حضرت موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے، انہوں نے (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ) کہا، کیا تو ہم سے مذاق کرتا ہے۔ (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ) کہا کہ میں اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں جاہلوں میں سے ہو جاؤں۔
  68. انہوں نے کہا کہ آپ اپنے رب سے ہمارے لئے دعا کریں کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ گائے کیسی ہے، حضرت موسیٰ نے کہا کہ تحقیق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ گائے ایسی ہو کہ جو نہ تو بالکل بوڑھی ہو اور نہ بالکل بچہ (بلکہ) ان دونوں (بڑھاپے اور جوانی) کے درمیان ہو، پس اب تم کر ڈالو جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہے۔
  69. انہوں نے کہا کہ (اے موسیٰ ) اپنے رب سے ہمارے لئے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ (اس گائے ) کا رنگ کیسا ہے حضرت موسیٰ نے کہا کہ تحقیق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ گائے ایسے گہرے زرد رنگ کی ہونی چاہئے کہ دیکھنے والوں کو خوش کر دے۔
  70. انہوں نے کہا (اے موسیٰ ) آپ اپنے رب سے ہمارے لئے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتا دے کہ وہ (گائے ) کیسی ہے، تحقیق اس گائے نے ہمیں شک و شبہ میں ڈال دیا اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم ضرور ہدایت پالیں گے (ٹھیک ٹھیک سمجھ جائیں گے )۔
  71. (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ) کہا بیشک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہے جو نہ تو زمین میں جوتی گئی، اور نہ اس سے کھیتی کو سیراب کیا گیا، صحیح و سالم ہے اس میں کوئی داغ دھبہ نہیں۔ انہوں نے کہا اب آپ نے صحیح بات بتائی ہے۔ پھر انہوں نے اس (گائے ) کو ذبح کیا اور وہ ایسا کرنے والے نہیں تھے۔
  72. اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم نے ایک آدمی کو قتل کر دیا، پھر تم اس بارے میں باہم اختلاف کرنے لگے اور جو چیز تم چھپا رہے تھے اللہ تعالیٰ اس کو ظاہر کرنے والا تھا۔
  73. پس ہم نے کہا اس (مردے ) کو اس (گائے ) کے کسی ٹکڑے سے مارو اسی طرح اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔
  74. پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر کی مانند یا اس سے بھی زیادہ سخت ہو گئے، اور بعض پتھر تو ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور ان میں ایسے پتھر بھی ہیں جو پھٹ جاتے ہیں اور پھر ان سے پانی نکل آتا ہے، اور ان میں ایسے (پتھر) بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے غافل نہیں۔
  75. پس کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ (یہود) تمہارے کہنے سے ایمان لے آئیں گے (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی گزرے ہیں جو اللہ تعالیٰ کا کلام سنتے تھے۔ پھر اس (کلام) کو سمجھنے کے بعد جان بوجھ کر اس میں تحریف کر دیتے تھے۔
  76. اور جب یہ (منافقین یہود) مسلمانوں سے ملتے ہیں تو یہ ان سے کہتے ہیں کہ ہم (بھی) ایمان لے آئے ہیں اور جب یہ ایک دوسرے سے تنہا ملتے ہیں تو کہتے کہ کیا تم مسلمانوں کو وہ سب باتیں بتا دیتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تم پر ظاہر کر دی ہیں تاکہ اس سے وہ تمہیں تمہارے رب کے رو برو الزام دینے لگیں، کیا تم نہیں سمجھتے۔
  77. کیا یہ (یہودی) اتنا بھی نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ وہ سب کچھ جانتا ہے جو کچھ وہ پوشیدہ رکھتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔
  78. اور ان میں سے بہت سے ان پڑھ بھی ہیں جو کتاب کا علم نہیں رکھتے سوائے دل خوش کن با توں کے اور وہ محض اٹکل پچو باتیں بناتے ہیں۔
  79. پس بڑی خرابی ہے ان کی جو اپنے ہاتھوں سے کتاب (توریت) لکھ کر کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، تاکہ اس سے کچھ قیمت حاصل کر لیں پھر تف ہے ان کے ہاتھوں سے لکھنے پر اور تف ہے ان کی کمائی پر۔
  80. اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمیں گنتی کے چند روز کے سوا دوزخ کی آگ ہرگز نہ چھوئے گی، (اے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ ان سے پوچھیئے کہ کیا تم نے اللہ تعالیٰ سے کوئی عہد کرا لیا ہے کہ پھر وہ اپنے عہد کے خلاف ہر گز نہ کرے گا یا تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ ایسی باتیں لگاتے ہو جن کا تمہیں خود بھی علم نہیں۔
  81. ہاں جس کسی نے برائی کمائی ہو گی اور اس کو ہر طرف سے گناہوں سے گھیر لیا ہو گا، پس وہی اہل دوزخ ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
  82. اور جن لوگوں نے ایمان لا کر اچھے اعمال کئے ہوں گے وہی اہل جنت ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
  83. اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ سے اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے حسن سلوک کرنا اور لوگوں سے اچھی بات کہنا اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا، پھر تم میں سے چند آدمیوں کے سوا سب منہ موڑ کر پھر گئے۔
  84. اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ تم آپس میں خونریزی نہ کرنا اور نہ اپنے لوگوں کو جلا وطن کرنا، پھر تم نے اقرار کر لیا اور تم (اس کی) شہادت بھی دیتے ہو۔
  85. پھر تم ہی تو ہو جو اپنے لوگوں کو اپنے آپ قتل کرتے ہو اور اپنے ایک گروہ کو ان کے گھروں سے باہر نکالتے ہو، اور اگر (وہی لوگ غیر قوموں کے ) قیدی ہو کر تمہارے پاس آتے ہیں تو تم فدیہ دے کر ان کو چھڑ لیتے ہو حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم پر حرام تھا، اور پھر کیا تم کتاب کے کچھ حصہ پر ایمان رکھتے ہو اور کچھ کا انکار کرتے ہو، پھر جو تم میں سے ایسا کرے اس کی سزا یہی ہے کہ وہ دنیا میں رسوا ہو اور قیامت کے روز بھی اس کو سخت عذاب میں ڈالا جائے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے غافل نہیں۔
  86. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیاوی زندگی کو خرید لیا، پس نہ تو ان کے عذاب میں کمی ہو گی اور نہ ان کی کوئی مدد کی جائے گی۔
  87. اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلے معجزے دئے اور پاک روح (جبرائیل علیہ السلام) سے اس کو قوت دی، پھر کیا جب کوئی رسول تمہارے پاس وہ حکم لائے جس کو تمہارا دل نہ چاہے تو تم تکبر کرنا شروع کر دو، پھر ایک گروہ کو تم جھٹلانے اور ایک گروہ کو قتل کرنے لگو،۔
  88. اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف میں محفوظ ہیں، (نہیں ) بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر دی ہے، پس وہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں۔
  89. اور جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے پاس ایک ایسی کتاب (قرآن) پہنچی جو اس (توریت) کی تصدیق کرتی ہے جو ان کے پاس ہے حالانکہ اس سے پہلے وہ (اس کی برکت سے ) کافروں پر فتح بھی مانگتے تھے، پھر جب ان کے پاس وہ آیا جس کو انہوں نے پہچان بھی رکھا تھا تو وہ اس کے منکر ہو گئے، سو منکروں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔
  90. انہوں نے اپنے آپ کو بہت ہی بری چیز کے بدلے بیچ دیا، (وہ یہ کہ) وہ ایسی چیز کا اس حسد میں انکار کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس (وحی) کو اپنے فضل سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہا کیوں اتار دیا، سو وہ لوگ غضب بالائے غضب کے مستحق ہو گئے اور کافروں کے لئے ذلت کا عذاب ہے۔
  91. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم اس پر ایمان لے آؤ جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر اتاری گئی اور اس کے علاوہ وہ سب کا انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ (قرآن) برحق ہے اور تصدیق کرتا ہے اس (کتاب) کی جو ان کے پاس ہے، آپ ان سے پوچھئے اگر تم ایماندار تھے تو پہلے سے اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کرتے رہے۔
  92. اور بیشک تمہارے پاس موسیٰ کھلے معجزے لے کر آئے پھر بھی اس کے بعد تم نے بچھڑے کو (معبود) تجویز کر لیا اور تم نے تو ظلم پر کمر باندھ رکھی تھی۔
  93. اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے عہد لیا اور کوہ طور کو تمہارے اوپر بلند کر دیا (اور تمہیں حکم دیا) کہ جو کچھ ہم نے تمہیں دیں اس کو مضبوطی سے لے لو اور سنو انہوں نے کہا کہ ہم نے سن تو لیا مگر مانیں گے نہیں۔
  94. آپ کہہ دیجئے کہ اگر (بقول تمہارے ) اللہ تعالیٰ کے نزدیک آخرت کا گھر دوسروں کے علاوہ خاص تمہارے ہی لئے ہے تو تم موت کی آرزو کرو، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو۔
  95. اور وہ تو اپنے ان اعمال کے سبب جو انہوں نے اپنے ہاتھوں سے کئے ہیں ہرگز ہرگز کبھی اس کی تمنا نہ کریں گے، اور اللہ تعالیٰ تو ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
  96. اور البتہ آپ ان کو دنیوی زندگی کا دوسرے سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے خاص کر مشرکوں سے بھی زیادہ، ان میں سے ہر ایک چاہتا ہے کہ کاش اس کی عمر ہزار برس ہو جائے اور اس کی عمر کا اس قدر طویل ہو جانا بھی اس کو عذاب سے نہیں بچا سکتا اور جو کچھ بھی وہ کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ اس کو خوب دیکھ رہا ہے۔
  97. آپ کہہ دیجئے کہ جو شخص جبرائیل کا دشمن ہو (ہوا کرے ) اس نے تو اس قرآن کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ کے دل پر اتارا ہے، وہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے اور وہ ایمان والوں کی رہنمائی کرتا ہے اور ان کو خوشخبری سناتا ہے۔
  98. جو کوئی اللہ تعالیٰ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور جبرائیل کا اور میکائیل کا دشمن ہے تو اللہ تعالیٰ بھی کافروں کا دشمن ہے۔
  99. اور بیشک ہم نے آپ پر کھلی آیتیں نازل کی ہیں اور بدکار لوگ ہی ان کا انکار کرتے ہیں۔
  100. اور کیا (انہوں نے یہ نہیں کیا کہ) جب انہوں نے کوئی عہد باندھا تو ان میں سے ایک فریق نے اس کو (توڑ کر) پھینک دیا۔ بلکہ ان میں سے بہت سے تو ایمان ہی نہیں رکھتے،
  101. اور جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے پاس وہ رسول آیا جو اس (کتاب) کی تصدیق کرتا ہے جو ان کے پاس ہے تو اہل کتاب میں سے ایک فریق نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنی پیٹھ کے پیچھے ایسا پھینک دیا گویا کہ وہ اس کو جانتے ہی نہیں۔
  102. اور وہ (یہود) اس (علم) کے پیچھے پڑ گئے جس کو شیاطین سلیمان (علیہ السلام) کے (عہد) سلطنت میں پڑھا کرتے تھے، اور حضرت سلیمان نے تو کفر نہیں کیا بلکہ وہ شیاطین ہی کافر تھے جو لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے اور وہ (یہود) اس کے بھی (پیچھے پڑ گئے ) جو بابل شہر میں ہاروت و ماروت دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا، اور وہ دونوں (فرشتے ) کسی کو نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہ دیتے کہ ہم تو آزمائش کے لئے ہیں پس تو کافر نہ بن۔ پس لوگ ان سے وہ بات سیکھتے تھے جس سے خاوند اور اس کی بیوی میں جدائی ڈال دیں، حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر اس سے کسی کو ذرا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے اور (یہود) وہ چیز سیکھتے تھے جو اس ان کو نقصان پہنچائے اور نفع نہ دے اور بیشک وہ یہ بھی جانتے تھے کہ جس نے جادو خریدا اس کے لئے آخرت میں کچھ بھی حصہ نہیں اور وہ بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچا، کاش ان کو سمجھ ہوتی۔
  103. اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیزگار بنتے تو البتہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کا اجر ان کے لئے بہتر تھا، کاش ان کو علم ہوتا۔
  104. اے ایمان والو ! تم (آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے لفظ) راعنا نہ کہا کرو، بلکہ انظرنا کہا کرو اور (توجہ سے ) سنا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے۔
  105. کافر لوگ، خواہ اہل کتاب میں سے ہوں یا مشرکین میں سے وہ اس بات کو ذرا بھی پسند نہیں کرتے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی اچھی بات نازل ہو۔ اور اللہ تعالیٰ تو جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کر لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا فضل کرنے والا ہے۔
  106. ہم جو کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو ہم اس سے بہتر یا اس کے برابر لے آتے ہیں، کیا آپ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
  107. کیا آپ نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کوئی دوست ہے اور نہ مددگار۔
  108. اے مسلمانو ! کیا تم بھی یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ویسے ہی سوال کیا کرو جیسے اس سے پہلے حضرت موسیٰ سے کئے گئے تھے اور جو شخص ایمان کے بدلے میں کفر اختیار کر لے تو بیشک وہ سیدھے راستہ سے بھٹک گیا۔
  109. اکثر اہل کتاب اپنے حسد کی بنا پر حق ظاہر ہونے کے بعد بھی یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں بھی ایمان لانے کے بعد پھر کافر بنا ڈالیں، پس جب تک اللہ تعالیٰ اپنا حکم بھیجے تم اس وقت تک معاف کرو اور درگزر کرتے رہو۔ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
  110. اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اپنے لئے تم جو کچھ نیکی آگے بھیجو گے وہ تم اللہ تعالیٰ کے پاس پاؤ گے، بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔
  111. اور وہ (اہل کتاب) کہتے ہیں کہ یہود اور نصاریٰ کے سوا کوئی ہرگز جنت میں داخل نہیں ہو گا، یہ ان کی (من مانی) آرزوئیں ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کہہ دیجئے کہ تم (اس بات پر) اپنی لاؤ اگر تم (اپنے دعوے میں ) سچے ہو۔
  112. ہاں جس کسی نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا منہ جھکا دیا اور وہ نیکی بھی کرتا ہو تو اس کے لئے اس کا بدلہ اس کے رب کے پاس ہے اور نہ ان پر کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
  113. اور یہود کہتے ہیں کہ عیسائی ٹھیک راستہ پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہود راہ حق پر نہیں حالانکہ وہ سب کتاب بھی پڑھتے ہیں، ایسی ہی باتیں وہ لوگ بھی کہ تین ہیں جو بے علم ہیں (بعض مشرکین عرب) پس قیامت کے روز اللہ تعالیٰ خود ہی ان با توں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ جھگڑ رہے ہیں۔
  114. اور اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اس کا نام لینے سے منع کرے اور ان مساجد کے اجاڑنے میں کوشش کرے، ان لوگوں کے لئے تو یہی بہتر تھا کہ وہ ان میں ڈرتے ہوئے داخل ہوتے۔ ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے۔
  115. اور مشرق و مغرب تو اللہ تعالیٰ ہی کا ہے سو جس طرف تم منہ کرو تو اللہ تعالیٰ کا رخ بھی ادھر ہی ہے، بیشک اللہ تعالیٰ وسعت والا خبردار ہے۔
  116. اور وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بیٹا بنایا ہے حالانکہ وہ پاک ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے، سب اسی کے تابعدار ہیں۔
  117. وہ آسمان اور زمین کا موجد ہے اور جب وہ کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو وہ صرف یہی کہتا ہے کہ ہو جا، پس وہ ہو جاتا ہے۔
  118. اور بے علم (مشرکین عرب) کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی، ان سے پہلے لوگ بھی ایسی ہی باتیں کرتے تھے، ان کے دل ایک دوسرے کے مشابہ ہو گئے بیشک ہم ان لوگوں کے لئے نشانیاں بیان کر چکے جو یقین کرتے ہیں۔
  119. اور ہم نے آپ کو دین حق دے کر خوشخبری سنانے والا ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور جہنمیوں کے بارے آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے پرسش نہیں ہو گی۔
  120. اور یہود و نصاریٰ آپ سے ہرگز راضی نہ ہوں گے تاوقتیکہ آپ ان کے مذہب کی پیروی نہ کرنے لگیں، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ ہی کی ہدایت (حقیقی) ہدایت ہے، اگر اس کے بعد بھی کہ آپ کے پاس علم آ چکا ہے، آپ ان کی خواہشوں پر چلے تو آپ کے لئے اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں نہ کوئی حمایتی ہو گا اور نہ مددگار،۔
  121. جن لوگوں کو ہم نے کتاب (قرآن) دی ہے وہ تو اس کو ویسے ہی پڑھتے ہیں جیسا کہ اس کے پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس پر ایمان بھی رکھتے ہیں اور جو اس کے منکر ہیں سو وہی نقصان پانے والے ہیں۔
  122. اے بنی اسرائیل ! تم میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام فرمائی تھی اور یہ کہ میں نے تمہیں اہل عالم پر فضیلت دی۔
  123. اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی کے ذرا بھی کام نہ آئے گا اور نہ اس کی طرف سے کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا، اور نہ اس کو کوئی سفارش فائدہ دے گی اور نہ اس کی مدد کی جائے گی۔
  124. اور (وہ وقت یاد کرو ! ) جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے کئی با توں میں آزمایا تو انہوں نے ان (با توں ) کو پورا کر دکھایا، تب اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا اور میری اولاد میں سے بھی (کچھ لوگوں کو نبوت عطا فرما) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میرا اقرار (منصب نبوت) ظالموں (قانون شکنوں ) کو نہیں پہنچتا۔
  125. اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے جمع ہونے کی جگہ اور امن کا مقام بنایا اور (ہم حکم دیا کہ ) مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ اور ہم نے حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل سے عہد لیا کہ تم دونوں طواف کرنے والے اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے میرے گھر کو خوب پاک رکھا کرو۔
  126. اور (وہ وقت یاد کرو) جب حضرت ابراہیم نے کہا کہ اے میرے رب اس گھر کو امن کا شہر بنا دے اور یہاں کے رہنے والوں میں سے جو شخص اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اس کو پھلوں سے رزق عطا فرما، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کفر کرے گا میں اس کو بھی تھوڑے (دنوں تک) فائدہ اٹھانے دوں گا، پھر میں اس کو کھینچ کر آگ کے عذاب میں ڈال دوں گا اور وہ (رہنے کے لئے ) بہت بری جگہ ہے۔
  127. اور (وہ وقت یاد کرو) جب حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل اس گھر کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (اور یہ کہتے جا رہے تھے کہ) اے ہمارے رب ہم سے یہ (خدمت) قبول فرما، بیشک تو ہی سننے اور جاننے والا ہے۔
  128. اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اپنا فرماں بردار بنا لے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایسی امت (پیدا فرما جو) تیری فرماں بردار ہو اور ہمیں ہماری عبادت کے طریقے بتا اور ہمارے حال پر توجہ رکھ بیشک تو ہی توجہ فرمانے والا مہربان ہے۔
  129. اے ہمارے پروردگار ! اور ان میں انہی میں سے ایک ایسا رسول بھیج جو ان کو تیری آیتیں (پڑھ کر) سنایا کرے، اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان کا تزکیہ کرے (پاک وصاف بنا دے ) بیشک تو ہی زبردست حکمت والا ہے۔
  130. اور ملت ابراہیمی سے کون منہ پھیر سکتا ہے سوائے اس کے جو اپنے آپ کو بیوقوف بنائے اور بیشک ہم نے اس (ابراہیم) کو دنیا میں بھی بزرگی دی تھی اور وہ آخرت میں بھی اچھے لوگوں میں سے ہو گا۔
  131. اور جب اس کو اس کے رب نے کہا کو فرماں بردار ہو جا تو (ابراہیم نے ) عرض کیا کہ میں نے تمام جہاں کے پروردگار کی فرماں برداری اختیار کی۔
  132. اور حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب نے اپنی اولاد کو بھی اسی کی وصیت کی تھی کہ اے بیٹو ! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے اس دین کو پسند کر لیا ہے پس تم اسلام ہی کی حالت میں مرنا۔
  133. (اے بنی اسرائیل) کیا تم اس وقت موجود تھے جب حضرت یعقوب کی موت کا وقت آیا، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے، انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس خدا کی عبادت کریں گے جو تیرا اور تیرے باپ دادا حضرت ابراہیم حضرت اسمعیل اور حضرت اسحاق کا خدائے واحد ہے اور ہم تو اسی کے فرماں بردار ہیں۔
  134. وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی، ان کا کیا ہوا ان کے کام آئے گا اور جو کچھ تم کرو گے وہ تمہارے کام آئے گا، اور تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔
  135. اور وہ کہتے ہیں کہ تم یہودی یا نصرانی ہو جاؤ تو ہدایت پالو گے، آپ کہہ دیجئے کہ ہم تو ملت ابراہیمی کے پابند ہیں جو خالص اللہ کے ہو رہے تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔
  136. (اے مسلمانو ! ) تم کہ دو کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو ہماری طرف (قرآن) نازل کیا گیا ہے اور جو ابراہیم اور اسمعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر نازل ہوا اور جو کچھ موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو کچھ دوسرے انبیاء کو ان کے پروردگار کی طرف سے دیا گیا، سب پر ایمان رکھتے ہیں، ہم ان میں سے کسی میں بھی فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرماں بردار ہیں۔
  137. پھر اگر وہ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم لائے ہو تو بیشک وہ بھی ہدایت پالیں گے اور اگر وہ روگردانی کریں تو بیشک وہی ضد پر ہیں، سو عنقریب تمہاری طرف سے اللہ ان سے نمٹ لے گا اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔
  138. (اور ہم نے اپنے آپ کو) اللہ تعالیٰ کے رنگ (میں رنگ لیا) اور اللہ تعالیٰ کے رنگ سے کس کا رنگ بہتر ہے، اور ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں۔
  139. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں ہم سے جھگڑا کرتے ہو حالانکہ وہ ہمارا بھی رب ہے اور تمہارا بھی اور ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال اور ہم تو خالص اسی (اللہ) کو مانتے ہیں۔
  140. کیا تم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم و اسمٰعیل و اسحٰق و یعقوب اور اس کی اولاد یہودی یا نصرانی تھے۔ (اے یہودی یا نصرانی تھے۔ (اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ تعالیٰ اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو ایسی شہادت کو چھپائے جو اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے پہنچی ہو اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے غافل نہیں۔
  141. وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ان کا کیا ہوا ان کے کام آئے گا اور جو کچھ تم کرو گے وہ تمہارے کام آئے گا، اور تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔
  142. اب یہ بیوقوف کہیں گے کہ مسلمانوں کو ان کے اس قبلہ سے جس پر وہ تھے کس بات نے پھیر دیا (اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ کہہ دیجئے کہ مشرق و مغرب تو اللہ ہی کے ہیں وہ جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔
  143. اور (جس طرح ہم نے قبلہ کے معاملہ میں تمہاری رہنمائی کی ہے ) اسی طرح ہم نے تمہیں ایک نہایت معتدل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنے، اور (اے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) وہ قبلہ (بیت المقدس) جس پر آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) تھے، ہم نے اس لئے بنایا تھا کہ ہمیں معلوم ہو جائے کہ (تحویل قبلہ کے وقت) کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھرتا ہے، اور بیشک قبلہ کا بدلنا بہت شاق گزرا ہے بجز ان ان لوگوں کے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو ضائع کر دے، بیشک اللہ تعالیٰ (ان) لوگوں کے ساتھ بہت شفیق اور مہربان ہے۔
  144. بیشک (حکم کے انتظار میں ) ہم آپ کے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا دیکھ رہے ہیں، پس جو قبلہ آپ پسند کرتے ہیں ہم آپ کو اسی کی طرف منہ کرنے کا حکم دئیے دیتے ہیں، لہذا آپ نماز میں مسجد الحرام کی طرف منہ کر لیا کریں اور (اے مسلمانو ! ) تم جہاں کہیں بھی ہوا کرو (نماز میں ) اسی کی طرف اپنا منہ کر لیا کرو اور بیشک یہ اہل کتاب خوب جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے بالکل ٹھیک ہے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ اس سے غافل نہیں۔
  145. اور اگر آپ اہل کتاب کے سامنے تمام دلیلیں بھی پیش کر دیں تب بھی وہ آپ کے قبلہ کو نہیں مانیں گے اور آپ بھی ان کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے اور ان میں سے کوئی بھی دوسرے کے قبلہ کو نہیں مانتا، اور اگر علم حاصل ہو جانے کے بعد آپ نے بھی ان کی خواہشوں کی پیروی کی (ان کے کہنے پر چلے ) تو بیشک اس وقت آپ بھی نافرمانوں میں سے ہوں گے۔
  146. جن لوگوں کو ہم نے کتاب (توریت و انجیل) دی ہے وہ تو اس (نبی) کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور ان میں سے ایک فریق ایسا بھی ہے جو حق بات کو چھپاتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں،
  147. حق تو وہی ہے جو آپ کے رب کی طرف سے ہے، پس آپ شک میں نہ پڑیں۔
  148. اور ہر ایک کے لئے ایک سمت (قبلہ) ہے جس کی طرف وہ منہ کرتا ہے پس تم نیکیوں کی طرف دوڑا کرو، تم جہاں کہیں بھی ہو گے، اللہ تعالیٰ تم سب کو (وہیں سے ) سمیٹ کر لے آئے گا، بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
  149. اور (اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ جہاں کہیں سے بھی نکلیں تو (نماز میں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کر لیا کریں اور بیشک آپ کے رب کی طرف سے یہی حق ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں سے غافل نہیں۔
  150. اور آپ جہاں کہیں سے بھی نکلیں اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف کر لیا کریں اور (اے مسلمانو ! ) تم بھی جہاں کہیں ہوا کرو تو (نماز میں ) اپنے چہرے اسی کی طرف کر لیا کرو تاکہ لوگوں کو تم پر کوئی حجت نہ رہے۔ مگر ان میں سے جو ظالم ہیں تو ان سے نہ ڈرو اور تم مجھ ہی سے ڈرتے رہو تاکہ میں تم پر اپنی نعمت (فضل) پوری کر دوں اور تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔
  151. جیسا کہ ہم نے تم لوگوں میں، تمہیں میں سے ایک رسول بھیجا جو تمہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور تمہارا تزکیہ کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور وہ تمہیں ایسی با توں کی تعلیم دیتا ہے جن کو تم نہیں جانتے تھے۔
  152. پس تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور تم میرا شکر کرتے رہو اور ناشکری نہ کرو۔
  153. اے ایمان والو ! (ہر مصیبت کے وقت) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو، بیشک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
  154. اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل (شہید) ہو جاتے ہیں تم ان کو مرا ہوا نہ کہو، بلکہ وہ تو زندہ ہیں مگر تمہیں اس کا شعور نہیں۔
  155. اور ہم تمہیں ضرور آزمائیں گے، کچھ خوف اور بھوک سے اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے اور (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔
  156. جو مصیبت کے وقت کہتے ہیں کہ ہم تو اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں اور ہم سب اسی کے پاس لوٹ کر جانے والے ہیں۔
  157. یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے خاص مہربانیاں بھی ہوں گی اور عام رحمت بھی ہو گی، اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔
  158. بیشک صفا اور مروہ، اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر ان دونوں (پہاڑوں کے درمیان) طواف (سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں اور جو شخص اپنی خوشی سے نیکی کرے تو اللہ تعالیٰ (اس کی) قدر کرنے والا اور جاننے والا ہے۔
  159. بیشک جو لوگ ان کھلی کھلی با توں اور ہدایت کو جو ہم نے نازل کی ہیں، اس کے بعد بھی چھپاتے ہیں کہ ہم نے اس کو لوگوں کے لئے کتاب میں بھی بیان کر دیا ہے، تو ایسے لوگوں پر اللہ تعالیٰ بھی لعنت فرماتا ہے اور لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں۔
  160. مگر جن لوگوں نے توبہ کر کے نیکی اختیار کر لی اور انہوں نے صاف صاف بیان کر دیا تو میں بھی ان کی توبہ قبول کر لوں گا اور میں تو بہت معاف کرنے والا مہربان ہوں۔
  161. بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور وہ کفر ہی کی حالت میں مر گئے تو انہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے
  162. وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں رہیں گے، نہ ان کے عذاب میں کمی کی جائے گی اور نہ ان کو مہلت (چھٹکارا) ملے گی۔
  163. اور تمہارا معبود ایک ہی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ بڑا رحم کرنے والا مہربان ہے۔
  164. بیشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے بدلنے میں اور جہازوں میں جو لوگوں کے نفع کے چیزیں لے کر سمندر میں چلتے ہیں اور اس پانی میں جو اللہ تعالیٰ نے آسمان سے اتارا ہے، پھر اس سے مردہ زمین کو زندہ کر دیا اور اس میں ہر قسم کے کے چلنے والے جانور پھیلا دیئے، اور ہواؤں کے بدلنے میں اور بادل میں جو گھرا ہوا ہے آسمان اور زمین کے درمیان، ان سب میں عقلمندوں کے لئے بہت سی دلیلیں ہیں۔
  165. اور لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے برابر اوروں کو بناتے ہیں اور ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی اللہ تعالیٰ سے رکھنی چاہئے، اور ایمان والوں کو تو اللہ تعالیٰ ہی کے ساتھ زیادہ محبت ہے اور کاش ظالموں کو (آج) معلوم ہو جائے (جیسا کہ اس وقت معلوم ہو گا) جب وہ عذاب دیکھیں گے کہ سب قوت اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ کا عذاب سخت ہے۔
  166. جب وہ پیشوا الگ ہو جائیں گے ان لوگوں سے جنہوں نے ان کی پیروی کی تھی اور وہ عذاب دیکھیں گے اور آپس کے تعلقات قطع ہو جائیں گے .
  167. اور پیروی کرنے والے کہیں گے کاش ایک بار پھر ہمیں (دنیا میں ) جانے کا (موقع) ملے تو ہم بھی ان سے اسی طرح الگ ہو جائیں جس طرح یہ ہم سے الگ ہو گئے، اللہ تعالیٰ اسی طرح ان کے اعمال ان کو افسوس دلانے کے لئے دکھائے گا اور ان کو دوزخ سے نکلنا بھی نصیب نہیں ہو گا۔
  168. اے لوگوں ! زمین کی چیزوں میں سے حلال و پاکیزہ چیزوں کو کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
  169. بیشک وہ تمہیں بری بری اور بے حیائی کی باتیں ہی بتائے گا اور یہ کہ تم اللہ تعالیٰ کے بارے میں وہ باتیں کہو جو تم نہیں جانتے۔
  170. اور جب ان (کفار) سے کہا جاتا ہے کہ تم اس کی اتباع کرو جو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے بھلا اگر ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ سمجھتے ہوں اور نہ وہ راہ راست پر چلتے ہوں (تو کیا پھر بھی یہ ان کے طریقہ پر چلیں گے )۔
  171. اور کافروں کی مثال تو ایسی ہے جیسے کوئی چلا چلا کر ان جانوروں کو پکارے جو پکارنے اور چلانے کے سوا اور کچھ نہیں سنتے (یہ کافر) بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں پس یہ کچھ نہیں سمجھتے۔
  172. اے ایمان والو ! تم ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔
  173. بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ چیز جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو، حرام کیا ہے، پس جو کوئی مجبور و بیتاب ہو جائے اور وہ حکم عدولی کرنے والا اور حد سے بڑھنے والا نہ ہو تو اس پر کچھ گناہ نہیں بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
  174. بیشک جو لوگ ان چیزوں کو چھپاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے کتاب میں نازل کی ہیں اور اس کے بدلے میں تھوڑی سی قیمت لیتے ہیں تو یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں اور قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔
  175. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے میں گمراہی خریدی اور بخشش کے بدلے میں عذاب، سو یہ (لوگ) دوزخ کے لئے کس قدر با ہمت ہیں۔
  176. یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ہی نے حق کے ساتھ کتاب اتاری تھی اور بیشک جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف کیا البتہ وہ بڑی ضد میں پڑے ہوئے ہیں۔
  177. نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق یا مغرب کی طرف کر لیا کرو بلکہ نیکی یہ ہے جو اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر اور فرشتوں پر اور کتاب پر اور تمام نبیوں پر ایمان لائے اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں مال کو، رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور سائلوں اور غلاموں کو آزاد کرانے میں دے اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ ادا کرے اور جب کوئی عہد کریں تو اس کو پورا کریں اور تنگدستی اور تکلیف کے وقت اور جنگ میں صبر کریں (ثابت قدم رہیں ) یہی لوگ سچے ہیں اور یہی لوگ پرہیز گار ہیں۔
  178. اے ایمان والو ! تم پر مقتولوں کے بارے میں بدلہ لینا فرض کر دیا گیا ہے، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے میں غلام، عورت کے بدلے میں عورت، پھر جس کے لئے اس کا بھائی کچھ معاف کر دے تو دستور کے مطابق تابعداری کرنی چاہئے اور اسے خوبی کے ساتھ (خونبہا) ادا کرنا چاہئے۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر آسانی اور مہربانی ہے پھر اس کے بعد جو کوئی زیادتی کرے تو اس کے لئے درد ناک عذاب ہے۔
  179. اور اے عقل والو ! تمہارے لئے قصاص میں ایک زندگی ہے تاکہ تم (خونریزی سے ) بچو۔
  180. تم پر یہ بات فرض کر دی گئی ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت نزدیک آئے (موت کی علامات معلوم ہوں ) اور وہ ترکہ میں کچھ مال چھوڑے تو اس کو ماں باپ اور رشتہ داروں کے لئے دستور کے مطابق وصیت کرنی چاہئے، یہ پرہیز گاروں پر ضروری ہے۔
  181. پھر جو شخص اس وصیت کو سن کر بدل دے تو اس کا گناہ اسی پر ہے جو اس کو بدلتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ خوب سننے والا ہے۔
  182. پھر جس کو وصیت کرنے والے کی جانب سے طرفداری یا انصافی کا اندیشہ ہو پھر اس نے ان میں صلح کرا دی تو اس پر کچھ گناہ نہیں، بیشک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا مہربان ہے۔
  183. اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کر دیئے گئے، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ۔
  184. گنتی کے چند روز تک پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو جائے یا سفر میں ہو تو وہ (بیماری اور سفر کے بعد ) دوسرے دنوں میں تعداد پوری کر دے، اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں (جن کو روزہ رکھنا دشوار ہو مثلاً بوڑھے لوگ، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتیں وغیرہ) تو ان کو اس کے بدلے میں ایک محتاج کو کھانا دینا چاہئے، پھر جو شخص اپنی خوشی سے نیکی کرے تو یہ اس کے لئے بہتر ہے، اور تمہارے لئے یہی بہتر ہے کہ تم روزہ رکھو اگر تم سمجھتے ہو۔
  185. رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں لوگوں کی ہدایت کے لئے قرآن نازل کیا گیا اور اس (قرآن) میں ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور وہ حق و باطل میں فرق کرتا ہے، پھر تم میں سے جو کئی اس مہینہ کو پائے تو اسے چاہئے کہ وہ اس مہینہ کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر میں ہو تو وہ (بیماری اور سفر کے بعد ) دوسرے دنوں میں تعداد پوری کرے، اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے اور وہ تمہیں تنگی میں ڈالنا نہیں چاہتا اور (یہ اس لئے ) تاکہ تم گنتی پوری کر لو اور تاکہ اللہ تعالیٰ نے جو تمہاری رہنمائی فرمائی ہے تم اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور تاکہ تم (اس کی نعمت کا) شکر کرو۔
  186. اور (اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو آپ کہہ دیجئے کہ میں قریب ہی ہوں جب کوئی مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں (دعا قبول کرتا ہوں ) پھر لوگوں کو بھی چاہئے کہ وہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔
  187. روزوں کی را توں میں تمہارے لئے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو، اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ تم خیانت کرتے تھے، سو اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا، اور تم سے در گزر کی، پس تم (رات میں ) ان سے ہم بستر ہو لیا کرو، اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے جو کچھ (اولاد) اس (ہم بستری میں ) مقدر کر دی ہے اس کو حاصل کرو اور جب تک صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے ممتاز نہ ہو اس وقت تک (صبح صادق تک) کھا پی لیا کرو پھر تم رات تک روزہ پورا کیا کرو، (اعتکاف کی حالت میں رات کو بھی اختلاط نہ کرو) یہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود ہیں سو تم ان کے نزدیک بھی نہ جاؤ اللہ تعالیٰ لوگوں کے لئے اپنے احکام اسی طرح کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیز گار ہو جائیں۔
  188. اور ایک دوسرے کا مال آپس میں ناحق طریقہ سے نہ کھاؤ۔ اور ان (اموال) کو حاکموں تک (رشوت کے طور پر) نہ پہنچاؤ تاکہ تم لوگوں کے مال کا کچھ حصہ جان بوجھ کر ناجائز طور پر کھا جاؤ۔
  189. (اے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) یہ لوگ آپ سے نئے چاند کے نکلنے کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں کے لئے اور حج کے لئے اوقات بتانے کا آلہ ہیں اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم اپنے گھروں میں ان کے پیچھے (کے راستہ) سے آیا کرو بلکہ نیکی اس کی ہے جو پرہیز گاری اختیار کرے اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔
  190. اور (اے مسلمانو ! ) جو لوگ تم سے قتال کرتے ہیں تم بھی ان سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتال کرو اور زیادتی نہ کرو، بیشک اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
  191. اور ان کو قتل کرو، جہاں کہیں تم ان کو پاؤ اور ان کو وہاں (مکہ) سے نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا اور فتنہ تو قتل سے بھی بڑھ کر ہے، اور ان سے مسجد حرام کے پاس قتال نہ کرو، جب تک کہ وہ تم سے اس کے پاس نہ لڑیں، پھر اگر وہ تم سے لڑیں تو تم بھی ان کو قتل کرو، کافروں کی یہی سزا ہے۔
  192. پھر اگر وہ باز آ جائیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
  193. اور ان سے یہاں تک قتال کرو کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ تعالیٰ ہی کا ہو جائے، پھر اگر وہ باز آ جائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی جائز نہیں۔
  194. حرمت والا مہینہ، حرمت والے مہینہ کے بدلے ہے اور حرمت کی چیزوں میں ادلے کا بدلہ ہے، پھر جو کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اس پر اسی کی مانند زیادتی کرو، جیسی زیادتی اس نے تم پر کی ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں ہی کے ساتھ ہے۔
  195. اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں سے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی سے پیش آؤ، بیشک اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔
  196. اور حج اور عمرہ کو اللہ تعالیٰ کے لئے پورا کرو، پس اگر تم (راستہ میں ) روک دیئے جاؤ تو جو کچھ قربانی میسر آئے (اسے ذبح کر دو ) اور اپنے سر اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے، پس تم میں سے جو کوئی مریض ہو یا اس کے سر میں کوئی بیماری ہو (اور وہ سر منڈوا دے ) تو اس پر اس کے بدلے میں روزے یا صدقہ یا قربانی لازم ہے، پھر جب تم امن کی حالت میں ہو جاؤ تو جو کوئی عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر متمتع ہو (فائدہ اٹھائے ) تو اس کو جو کچھ میسر ہو قربانی کر دے اور جس کو (قربانی) میسر نہ ہو تو اس کو ایام حج میں تین روزے رکھنے چاہئیں اور سات (روزے ) وطن لوٹنے کے بعد، یہ پورے دس ہو گئے، یہ اس کے لئے ہے جس کا گھر بار مکہ میں نہ ہو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب کرنے والا بھی ہے۔
  197. حج کے چند مہینے معلوم ہیں۔ پس جو کوئی ان میں حج کا قصد کرے تو (حج کے دنوں میں ) نہ اس کو فحش بات کرنی چاہئے نہ گناہ کا کام اور نہ لڑائی جھگڑا اور تم جو نیک کام کرو گے وہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہو جائے گا۔ اور (حج میں ) زاد راہ بھی لے لیا کرو، پھر بہترین زاد راہ تو پرہیز گاری ہے، اور اے عقل والو مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔
  198. تم پر اس میں ذرا گناہ نہیں کہ تم حج کے دنوں میں اپنے پروردگار کا فضل (معاش) تلاش کرو پھر جب تم عرفات سے واپس آنے لگو تو مشعر الحرام کے پاس اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو اور اس کا ذکر اس طرح کرو جس طرح اس سنے تمہیں بتایا ہے اور اس سے پہلے تو تم گمراہوں میں سے تھے۔
  199. پھر تم بھی وہی سے لوٹ کر آؤ جہاں سے دوسرے لوگ لوٹ کر آتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرو، بیشک وہ مغفرت کرنے والا مہربان ہے۔
  200. پھر جب تم ارکان حج پورے کر لو تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرو جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ، پھر بعض تو کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں تو جو کچھ دینا ہے دنیا ہی میں دے دے، اور ان کے لئے آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔
  201. اور ان میں سے بعض یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا
  202. یہی وہ لوگ ہیں جن کو ان کے اس عمل کی بدولت بڑا حصہ ملے گا اور اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔
  203. اور اللہ تعالیٰ کی گنتی کے چند دونوں میں یاد کرو، پھر جو کوئی دو ہی دن میں جلدی چلا گیا تو اس پر بھی کچھ گناہ نہیں اور جو ٹھہرا رہا تو اس پر بھی گناہ نہیں، یہ ان کے لئے ہے جو پرہیزگاری کریں، اور تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم سب کو اسی کے پاس جمع کیا جائے گا۔
  204. اور (اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) بعض آدمی ایسا بھی ہوتا ہے جس کی بات دنیا کی زندگی میں آپ کو بھلی معلوم ہوتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کو اس پر گواہ بھی ٹھہراتا ہے جو اس کے دل میں ہے حالانکہ وہ سخت (دشمن) جھگڑالو ہے۔
  205. اور جب وہ (آپ کے پاس سے ) پیٹھ پھیرتا (چلا جاتا) ہے تو ملک میں فساد ڈالنے اور کھیتی اور مویشی کو برباد کرنے کی کوشش میں لگ جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔
  206. اور جب اس کو کہا جاتا ہے کہ تو اللہ تعالیٰ سے ڈر تو غرور اس کو گناہ پر آمادہ کرتا ہے، سو اس کو جہنم کافی ہے اور وہ بہت بری جگہ ہے۔
  207. اور بعض آدمی ایسا بھی ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی میں اپنی جان بھی دے دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی شفقت رکھتا ہے۔
  208. اے ایمان والو ! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
  209. پھر اگر تم واضح دلیلیں آ جانے کے بعد بھی پھسل گئے تو جان لو کہ بیشک اللہ تعالیٰ بھی زبردست حکمت والا ہے۔
  210. کیا یہ لوگ اسی کے منتظر ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے بادلوں کے سایہ میں ان پر آئیں اور معاملہ طے ہو جائے اور سب باتیں اللہ تعالیٰ کے ہی اختیار میں ہیں۔
  211. آپ بنی اسرائیل سے پوچھئے کہ ہم نے ان کو کس قدر کھلے کھلے معجزات دیئے تھے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی نعمت پا کر اس کو بدل ڈالے تو بیشک اللہ تعالیٰ کا عذاب سخت ہے۔
  212. کافروں کے لئے دنیا کی زندگی عمدہ کر کے دکھائی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں حالانکہ قیامت کے روز پرہیز گار ان سے بالا تر ہوں گے اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے۔
  213. (ابتداء میں ) سب لوگ ایک ہی گروہ تھے (اس کے بعد ان اختلاف ہوا تو) پھر اللہ تعالیٰ نے نبی بھیجے جو خوشخبری دیتے اور ڈراتے تھے اور ان کے ساتھ سچی کتاب بھی نازل کی تاکہ اللہ تعالیٰ اختلافی با توں میں لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دے اور واضح دلائل آ جانے کے باوجود اس کتاب میں محض ضد کی وجہ سے انہیں لوگوں نے اختلاف کیا جن کو کتاب دی گئی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مومنوں کو اس امر کے ہدایت کر دی جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ جن کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔
  214. (اے مسلمانو ! ) کیا تم نے یہ سمجھ لیا ہے کہ تم (یونہی) جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ (ابھی تک) تم پر ان لوگوں جیسے حالات نہیں گزرے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں، ان پر ایسی سختیاں اور مصیبتیں پڑی تھیں کہ وہ ہلا دئے گئے تھے، یہاں تک کہ خود رسول اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے پکار اٹھے کہ خدا کی مدد کب آئے گی، (جس پر ان کو تسلی دی گئی) خبردار ہو جاؤ ! بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی مدد کب آئے گی (جس پر ان کو تسلی دی گئی) خبردار ہو جاؤ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی مدد بہت ہی قریب ہے۔
  215. لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ (اللہ تعالیٰ کی راہ میں ) کیا خرچ کیا کریں، آپ کہہ دیجئے کہ جو کچھ مال تم خرچ کرنا چاہو تو ماں باپ، قرابت داروں، اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کو دیا کرو، اور تم جو کچھ نیکی کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو خوب جانتا ہے۔
  216. (اے مسلمانو ! ) تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ (جہاد) تمہیں گراں معلوم ہوتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں گراں معلوم ہو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو اور ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو وہ تمہارے حق میں شر ہو اور (ہر چیز کا انجام) اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
  217. (اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) لوگ آپ سے حرمت کے مہینوں میں قتال کرنے کا حکم پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ اس میں لڑائی کرنا بہت بڑا گناہ ہے، اور اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکنا اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور مسجد حرام کے لوگوں کو وہاں سے نکال دینا تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی بڑھ کر ہے، اور فتنہ برپا کرنا، قتل سے بھی بڑھ کر ہے اور یہ (کفار) تو تمہارے ساتھ ہمیشہ لڑتے ہی رہیں گے تاکہ اگر یہ تم پر قابو پالیں تو تمہیں تمہارے دن سے برگشتہ کر دیں اور تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے برگشتہ ہو گا اور جو کفر ہی کی حالت میں مرے گا تو ان کے تمام اعمال دنیا و آخرت میں ضائع ہو جائیں گے، اور یہی لوگ اہل دوزخ ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
  218. بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کیا سو وہی لوگ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے امیدوار ہیں، اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
  219. (اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) لوگ آپ سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں، اور ان کا گناہ ان کے فائدے سے بڑھ کر ہے۔
  220. اور وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ جس میں ان کی بھلائی ہو وہ بہتر ہے، اور اگر تم ان سے مل جل کر رہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اللہ تعالیٰ مفسد اور مصلح کو خوب جانتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تمہیں دشواری میں ڈال دیتا، بیشک اللہ تعالیٰ عزت و حکمت والا ہے۔
  221. اور تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں اور مشرک عورتوں سے تو ایماندار کنیز بہتر ہے اگرچہ وہ (مشرک عورت) تمہیں بھلی لگی اور (مسلمان عورتوں کو) مشرکین کے نکاح میں نہ دو جب تک کہ وہ ایمان نہ لائیں، اور ایماندار غلام مشرک (مرد) سے بہتر ہے اگرچہ وہ (مشرک) تمہیں بھلا ہی معلوم ہو، یہ (مشرک) تو تمہیں جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے حکم سے تمہیں جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے۔ اور وہ لوگوں کو اپنے احکام کھول کھول کر بتاتا ہے تاکہ وہ یاد رکھیں۔
  222. اور وہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ وہ نجاست ہے، پس تم حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں، پھر جب وہ اچھی طرح پاک ہو جائیں، پھر جب وہ اچھی طرح پاک ہو جائیں تو تم ان کے پاس جاؤ جس طرح سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں اجازت دی ہے، بیشک اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے توبہ کرنے والوں اور پاک وصاف رہنے والوں کو۔
  223. تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں سو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ، اور اپنے لئے آگے (عاقبت) کے واسطے بھی کچھ تیاری کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، اور یقین رکھو کہ بیشک تمہیں اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہونا ہے اور ایمانداروں کو خوشخبری سنا دو۔
  224. اور اللہ تعالیٰ کے نام کو اپنی قسموں میں آڑ نہ بناؤ کہ (قسم کا بہانہ کر کے ) نیکی اور پرہیز گاری اور لوگوں میں اصلاح نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ خوب سنتا اور جانتا ہے۔
  225. اللہ تعالیٰ تمہاری بیہودہ قسموں پر تمہاری گرفت نہیں فرمائے گا لیکن تمہاری ان قسموں پر (پورا نہ کرنے کی صورت میں ) مواخذہ کرے گا جو تمہارے دل سے سرزد ہوئی ہیں اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور حلم والا ہے۔
  226. جو لوگ اپنی بیویوں سے علیحدہ رہنے کی قسم کھا بیٹھتے ہیں ان کے لئے چار مہینے کی مہلت ہے پھر اگر وہ (اس عرصہ میں ) رجوع کر لیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
  227. اور اگر طلاق کا ارادہ کر ہی لیا ہے تو بیشک اللہ تعالیٰ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔
  228. اور طلاق پانے والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں، (یعنی ان کی عدت طلاق تین حیض ہے، اس کے بعد کہیں نکاح کریں۔ اور ان عورتوں کو یہ بات حلال نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ ان کے رحم میں پیدا کیا ہو (حمل) وہ اس کو چھپائیں، بشرطیکہ وہ اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہوں، اور اگر ان کے خاوند ان کو اچھی طرح رکھنا چاہیں تو وہ (اس عرصہ میں ) ان کو لوٹا لینے کے زیادہ حقدار ہیں، اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں کا عورتوں پر درجہ بڑھا ہوا ہے، اور اللہ تعالیٰ زبردست حکمت والا ہے۔
  229. طلاق (جس کے بعد رجوع کر سکتے ہیں ) دو مرتبہ تک ہے پھر یا تو دستور کے مطابق زوجیت میں رکھے یا حسن سلوک کے ساتھ رخصت کر دے اور جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ حصہ واپس لینا تمہارے لئے حلال نہیں مگر اس وقت جبکہ دونوں کو خوف ہو کہ وہ احکام الٰہی پر قائم نہ رہ سکیں گے۔
  230. پھر اگر اس نے (تیسری) طلاق دے دی تو اب وہ عورت اس کے لئے حلال نہ ہو گی جب تک کہ وہ کسی اور (مرد) سے نکاح نہ کر لے، پھر اگر وہ (دوسرا خاوند) اس کو طلاق دیدے تو پہلے خاوند اور اس عورت پر باہم ملاپ کرنے پر کوئی گناہ نہیں اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حدود کو قائم رکھ سکیں گے، اور یہ اللہ تعالیٰ کے احکام ہیں، وہ ان کو سمجھنے والوں کے لئے بیان کرتا ہے۔
  231. اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور وہ اپنی عدت پوری کرنے کو ہوں تو ان کو یا تو دستور کے موافق رکھ لو یا اچھے طریقے سے چھوڑ دو، اور ان کو ستانے کے لئے نہ روکے رکھو تاکہ ان پر زیادتی کرو اور جس نے ایسا کیا اس نے اپنے اوپر ظلم کیا۔ اور اللہ تعالیٰ کے احکام سے مسخرا بن نہ کرو اور تم پر اللہ تعالیٰ کی جو نعمتیں ہیں ان کو یاد کرو اور (یہ احسان بھی یاد کرو) کہ اس نے تم پر کتاب و حکمت نازل کی اور وہ تمہیں اس کے ذریعہ نصیحت کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے۔
  232. اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور وہ اپنی عدت پوری کر لیں تو اب ان کو اپنے (پہلے ) خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جبکہ وہ دستور کے مطابق باہم راضی ہو جائیں، یہ نصیحت تم میں سے اس کو کی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، یہ تمہارے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور (اس کی مصلحت) اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
  233. اور ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں اور جو شخص اپنے بچے کو (تین طلاق کے بعد بھی) اسی عورت سے پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہئے تو اس پر دودھ پلا نے والیوں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق لازم ہے، کسی کو اس کی گنجائش (برداشت) سے زیادہ تکلیف نہ دی جائے نہ تو ماں ہی کو اس کے بچے کی وجہ سے ضرر دیا جائے اور نہ باپ ہی کو اس کی اولاد کی وجہ سے، اور وارثوں پر بھی یہی لازم ہے، پھر اگر وہ دونوں اپنی رضامندی اور مشورہ سے (اس مدت سے پہلے ) دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں اور تم اپنے بچوں کو کسی اور سے دودھ پلوانا چاہو تو اس میں بھی تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم نے جو کچھ ان کو دینا طے کیا ہے اس کو دستور کے مطابق دے دو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، اور جان لو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کو خوب دیکھتا ہے۔
  234. اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور اپنی بیوی چھوڑ جائیں تو ان بیویوں کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو چار مہینے دس روکے رکھیں یعنی چار مہینے دس دن کی عدت پوری کریں، پھر جب وہ اپنی عدت پوری کر چکیں تو تم (وارثوں ) پر اس کام میں جو وہ اپنے لئے دستور کے مطابق کر لیں، کوئی گناہ نہیں (یعنی نکاح کرنے میں ) اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے۔
  235. اور تم پر اس میں بھی کچھ گناہ نہیں کہ تم ان عورتوں کو نکاح کا پیغام دینے کے لئے اشارتاً کوئی بات کہو یا (اس کو) اپنے دل میں پوشیدہ رکھو۔ اللہ تعالیٰ کو یہ بات معلوم ہے کہ تم ان عورتوں کا تذکرہ کرو گے، لیکن خفیہ طور پر ان سے نکاح کا وعدہ نہ کرو، ہاں اگر دستور کے مطابق کوئی بات کہو (تو حرج نہیں ) جب تک مقر رہ مدت (عدت) پوری نہ ہو جائے تم اس وقت تک نکاح کا قصد بھی نہ کرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور حلم والا ہے۔
  236. تم پر اس میں بھی کوئی گناہ نہیں کہ تم عورتوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو (ہاں اس صورت میں ) ان کو کچھ سامان دینا چاہئے، وسعت والا اپنی حیثیت کے مطابق اور تنگدست اپنی حیثیت کے مطابق دے یہ سلوک دستور کے مطابق ہونا چاہئے، اور یہ نیک لوگوں کے لئے ضروری ہے۔
  237. اور اگر تم نے ان کو ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دی اور تم نے مہر بھی مقرر کر لیا تھا تو تم پر مہر میں سے آدھا دینا لازم ہے مگر اس صورت میں کہ خود وہ عورتیں معاف کر دیں یا وہ شخص معاف کر دے کہ جس کے اختیار میں نکاح کا باندھنا تھا، اور تمہارا معاف کر دینا پرہیز گاری سے زیادہ قریب ہے، (یعنی بہتر ہے ) اور آپس میں احسان کرنا نہ بھولو، جو کچھ تم کرتے ہو بیشک اللہ تعالیٰ اس کو دیکھ رہا ہے۔
  238. نمازوں کی حفاظت کیا کرو اور (خاص کر) بیچ کی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے سامنے نیاز مندی سے کھڑے ہوا کرو۔
  239. پھر اگر تمہیں (دشمن کا) اندیشہ ہو تو کھڑے کھڑے یا سواری پر چڑھے چڑھے (جس طرح ہو سکے نماز ادا کر لیا کرو) پھر جب تم امن پاؤ تو اللہ تعالیٰ کو (اس طرح سے ) یاد کرو جس طرح اس نے تمہیں سکھایا ہے جیسے تم نہیں جانتے تھے۔
  240. اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور اپنی بیویوں کو چھوڑ جائیں تو ان کو اپنی بیویوں کے لئے ایک سال کے خرچ کی وصیت کرنی چاہئے (اور یہ کہ اس مدت میں ان کو گھر سے ) نہ نکالا جائے، پھر اگر وہ خود نکل کھڑی ہوں تو جو وہ اپنے لئے دستور کے مطابق کر لیں اس بارے میں تم پر کچھ گناہ نہیں اور اللہ تعالیٰ زبردست حکمت والا ہے۔
  241. اور طلاق دی ہوئی عورتوں کو قاعدے کے مطابق خرچ دینا پرہیزگاروں پر لازم ہے۔
  242. اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنے احکام اسی طرح صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔
  243. (اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کیا آپ نے ان کو نہیں دیکھا جو ہزاروں میں ہوتے ہوئے بھی موت سے ڈر کر اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان سے کہا کہ مر جاؤ (تو وہ مر گئے ) پھر ان کو زندہ کر دیا، بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا فضل کرتا ہے لیکن بہت سے لوگ (اس کا) شکر نہیں کرتے۔
  244. اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں قتال کرو اور اس بات کا یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔
  245. کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دے پھر اس کو بڑھا کر دو گنا بلکہ کئی گنا کر دے اور اللہ تعالیٰ ہی تنگی اور فراخی دیتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
  246. (اے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کیا آپ نے بنی اسرائیل کے سرداروں کو نہیں دیکھا جنہوں نے حضرت موسیٰ کے بعد اپنے نبی سے کہا کہ ہمارے لئے کوئی بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم (اس کی سرپرستی میں ) اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑیں۔ ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اگر تم پر جہاد فرض کر دیا جائے تو تم سے کچھ بعید نہیں کہ تم نہ لڑو، وہ کہنے لگے کہ ہم سے یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں نہ لڑیں حالانکہ ہمیں اپنے گھروں سے اور اپنے بال بچوں سے نکالا جا چکا ہے، پر جب ان پر جہاد فرض ہو گیا تو چند آدمیوں کے سوا سب پھر گئے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
  247. اور ان سے ان کے نبی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے (تمہاری درخواست کے مطابق تمہارے لئے طالوت کو بادشاہ مقرر کر دیا، وہ کہنے لگے کہ وہ ہمارے اوپر کیسے بادشاہ ہو سکتا ہے حالانکہ ہم خود اس سے زیادہ بادشاہی کے مستحق ہیں، اور اس کو تو کچھ مالی وسعت بھی نہیں دی گئی ان کے نبی نے کہا بیشک اللہ تعالیٰ نے اس کو تم پر سرداری کے لئے مقرر کیا ہے اور علم و صورت میں بھی اس کو فوقیت دی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ وسعت والا جاننے والا ہے۔
  248. اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ طالوت کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق آ جائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے سکینت اور کچھ بچی ہوئی چیزیں ہیں جن کو حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کی اولاد چھوڑ گئی تھی، اس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے، بیشک اس میں تمہارے واسطے ایک نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو۔
  249. پھر جب طالوت فوجوں سمیت روانہ ہوا تو طالوت نے کہا کہ بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر سے آزمائے گا، پر جس نے اس کا پانی پی لیا اور وہ میرا نہیں اور جو کوئی اس کو نہ چکھے گا تو وہ میرا ہے، ہاں اگر کسی نے اپنے ہاتھ سے چلو بھر کر پی لیا (تو کچھ مضائقہ نہیں ) پھر ان میں سے چند لوگوں کے سوا سب نے پی لیا جب طالوت اور جو ایمان والے اس کے ساتھ رہ گئے تھے اس (نہر) سے پار ہو گئے تو وہ کہنے لگے آج تو ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کی طاقت نہیں اور جن کو یقین تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملنے والے ہیں کہنے لگے کہ اکثر تھوڑی سی جماعت اللہ تعالیٰ کے حکم سے بڑی جماعت پر غالب آ گئی، اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
  250. اور جب وہ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابلہ میں آئے تو دعا کرنے لگے کہ اے ہمارے رب ہمارے دلوں میں صبر و استقلال ڈال دے اور ہمارے پاؤں جما دے اور ہمیں کافروں کی قوم پر غالب کر۔
  251. پھر انہوں نے ان (جالوت کے لشکر) کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے شکست دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کر دیا اور اللہ تعالیٰ نے داؤد کو بادشاہت اور حکم عطا کی اور جو کچھ وہ چاہتا تھا اس کو سکھایا اور اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کے ذریعہ بعض کو پست نہ کرتا رہے تو ملک تباہ ہو جائے لیکن اللہ تعالیٰ تو مخلوق پر فضل کرنے والا ہے۔
  252. (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جو ہم آپ کو صحیح صحیح پڑھ کر سناتے ہیں، اور بیشک آپ بھی رسولوں میں سے ہیں۔
  253. یہ سب رسول ہیں، ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ان میں سے بعض کے درجات بلند کئے، اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلے معجزات عطا کئے اور ہم نے روح القدس (جبرائیل علیہ السلام) سے ان کو قوت دی اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان (رسولوں ) کے بعد والے اپنے پاس کھلے کھلے احکام آنے کے بعد آپس میں قتال نہ کرتے مگر پھر بھی انہوں نے (آپس میں ) اختلاف کیا پھر ان میں سے بعض تو ایمان لے آئے اور بعض نے کفر کیا اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو وہ آپس میں قتال نہ کرتے لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا کرتا ہے۔
  254. اے ایمان والو ! ہم نے جو رزق تمہیں دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے (اللہ کی راہ میں ) خرچ کر لو جس دن نہ تو خرید و فروخت ہو گی اور نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش چلے گی اور کافر ہی ظالم ہیں۔
  255. اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی معبود نہیں، وہی (ہمیشہ سے ) زندہ اور قائم ہے، نہ اس کو اونگھ آتی ہے اور نہ نیند، جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اسی کا ہے، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے پاس (کسی کی) سفارش کر سکے، ان کے اگلے اور پیچھلے تمام حالات کو وہی جانتا ہے اور کوئی بھی اس کے علم کا احاطہ نہیں کر سکتا مگر جس قدر کہ اس نے چاہا، اور اس کی کرسی نے آسمانوں اور زمینوں کو گھیرا ہوا ہے اور اس کو ان دونوں کی حفاظت ذرا بھی گراں نہیں گزرتی اور وہ عالیشان عظمت والا ہے۔
  256. دین کے بارے میں (کوئی) زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے الگ ظاہر ہو چکی ہے۔ پھر جس نے جھوٹے معبودوں کا انکار کیا اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آیا تو اس نے ایسی مضبوط رسی پکڑ لی جو ٹوٹنے والی نہیں اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔
  257. اللہ تعالیٰ مومنوں کا مددگار ہے، وہ ان کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے اور جو منکر ہیں ان کے دوست شیطان ہیں، وہ ان کو روشنی سے نکال کر تاریکیوں میں لاتے ہیں، یہی اہل دوزخ بھی ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
  258. (اے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کیا آپ نے دیکھا جو حضرت ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں اس وجہ سے حجت کرتا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو سلطنت عطا کی تھی، جب حضرت ابراہیم نے کہا کہ میرا رب تو وہ ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ (اس نے ) کہا میں بھی تو زندہ کرتا اور مارتا ہوں حضرت ابراہیم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے پس تو اس کو مغرب سے نکال دے اس پر وہ کافر حیران رہ گیا اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔
  259. یا تو نے اس شخص کو نہ دیکھا جو ایک ایسی بستی پر سے گزرا جو چھتوں سمیت گری پڑی تھی، اس نے (دیکھ کر) کہا کہ اس ویرانی کے بعد اللہ تعالیٰ اس (بستی) کو کیسے آباد کرے گا۔ سو اللہ تعالیٰ نے اس کو سو برس تک مردہ رکھا پھر اس کو زندہ کر کے پوچھا کہ تو کتنی دیر (اس حالت میں ) رہا اس نے جواب دیا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم رہا ہوں گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ تو (اس حالت میں ) سو برس رہا ہے، اب اپنے کھانے اور پینے کی چیز کو دیکھ ابھی تک سڑی بسی نہیں اور اپنے گدھے کی طرف دیکھ (کہ بالکل گل سڑ گیا) اور تاکہ ہم تجھے لوگوں کے لئے نمونہ بنائیں اور تو (گدھے کی) ہڈیوں کو بھی دیکھ کہ ہم ان کو کس طرح جوڑتے ہیں، پھر (کس طرح) ان کو گوشت پہناتے ہیں، پھر جب اس پر تمام کیفیت کھل گئی تو بول اٹھا مجھے معلوم ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
  260. اور اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس واقعہ کو بھی یاد کرو جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے رب مجھے بھی تو دکھا کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تجھے یقین آتا (حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کیوں نہیں، لیکن میں اپنے دل کا اطمینان چاہتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا اچھا تم چار پرندے لے لو پھر ان کو اپنے ساتھ ہلا لو (مانوس کر لو) پھر (ان کو ذبح کر کے ) بلاؤ تو وہ سب تمہارے پاس دوڑے چلے آئیں گے اور جان لو کہ بیشک اللہ تعالیٰ زبردست حکمت والا ہے۔
  261. جو لوگ اپنے اموال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس سے سات بالیں اگیں، اور ہر بال میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہتا ہے دوگنا کر دیتا ہے اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور جاننے والا ہے۔
  262. جو لوگ اپنے اموال اللہ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں اور نہ ستاتے ہیں، انہیں کے لئے ان کے رب کے پاس ان کے اعمال کا بدلہ ہے، اور نہ ان کو کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
  263. اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا ایسی خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد (سائل کو) ایذا دی جائے، اللہ تعالیٰ بے نیاز برد بار ہے۔
  264. اے ایمان والو ! تم اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا دے کر اس شخص کی طرح برباد مت کرو جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے اور نہ وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہے اور نہ قیامت کے دن پر، سو اس کی (خیرات کی) مثال ایک چکنے پتھر کی سی ہے جس پر کچھ مٹی پڑی ہو پھر اس پر زور کی بارش ہو جائے اور اس کو بالکل صاف کر دے ایسے لوگوں کو اپنی کمائی ذرا بھی ہاتھ نہیں لگے گی اور اللہ تعالیٰ کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا۔
  265. اور جو لوگ اپنی نیت ثابت رکھ کر اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایک ایسے باغ جیسی ہے جو کسی ٹیلہ پر ہو اور اس پر زور کی بارش ہوئی ہو تو اس میں دو گنا پھل آئے، پھر اگر اس پر زور کی بارش نہ بھی ہو تو اس کو شبنم ہی کافی ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کو خوب دیکھ رہا ہے۔
  266. کیا تم میں سے کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کے لئے کھجوروں اور انگوروں کا کوئی ایسا باغ ہو جس میں نہریں بہتی ہوں، اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے پر ہوں اور اس شخص کو بڑھاپا آ گیا ہو اور اس کے چھوٹے چھوٹے بال بچے بھی ہوں، پھر اس باغ پر ایسا بگولہ آیا جس میں آگ تھی اور وہ جل بھن گیا، اللہ تعالیٰ تم سے اپنے احکام اسی طرح کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور کرو۔
  267. اے ایمان والو ! اپنی کمائی میں سے پاکیزہ چیزیں اور وہ چیزیں جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے اگائی ہیں خرچ کرو اور ایسی بری چیز کے دینے کا تو ارادہ بھی نہ کرو جس کو تم خود بھی چشم پوشی کئے بغیر نہ لو (اگر کوئی تمہیں دے اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پروہ اور تعریف کے لائق ہے۔
  268. شیطان تمہیں تنگ دستی سے ڈراتا ہے اور تمہیں بے حیائی کا حکم کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فراخی کا وعدہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ وسعت والا خبردار ہے۔
  269. وہ جس کو چاہتا ہے دانائی عطا فرماتا ہے اور جس کو دانائی دی گئی پس اس کو بڑی خیر کی چیز مل گئی، اور (یہ بات) عقل مند لوگ ہی سمجھتے ہیں۔
  270. اور تم جو کچھ بھی خیرات کرتے ہو یا کوئی نذر مانتے ہو تو بیشک اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے، اور ظالموں کا تو کوئی بھی مددگار نہیں۔
  271. اگر تم خیرات ظاہر کر کے دو تو بھی اچھا ہے اور اگر اس کو چھپا کر فقیروں کو دو تو یہ (چھپانا) تمہارے لئے (زیادہ) بہتر ہے، اور اللہ تعالیٰ (اس کی برکت) تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ سب سے باخبر ہے۔
  272. (اے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ان لوگوں کو راہ راست پر لانا آپ کے ذمہ آپ کے ذمہ نہیں لیکن اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے راہ راست پر لاتا ہے۔ اور تم جو کچھ بھی خیرات کرتے ہو تو اپنے ہی بھلے کے لئے کرتے ہو اور تم تو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے خرچ کرتے ہو، اور تم جو کچھ خیرات کرو گے وہ تمہیں پوری پوری ملے گی، (یعنی اس کا ثواب) اور تمہارا حق نہیں مارا جائے گا۔
  273. (خیرات تو) ان فقیروں کا حق ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں گھر گئے ہوں، وہ ملک میں کہیں جا بھی نہیں سکتے، ان کے سوال نہ کرنے کے سبب ناواقف ان کو مالدار خیال کرتا ہے۔ تم ان کو صورت (شکل) سے بھی پہچان سکتے ہو وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے، اور تم جو کچھ بھی کام کی چیز خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے۔
  274. جو لوگ دن رات اپنے اموال اللہ تعالیٰ کی راہ میں چھپا کر یا ظاہر کر کے خرچ کرتے ہیں، تو ان کا اجر ان کے رب کے پاس موجود ہے اور نہ ان کو کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ کبھی غمگین ہوں گے۔
  275. جو لوگ سود کھاتے ہیں۔ (قیامت کے روز) وہ اس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جس کے حواس شیطان نے لپٹ کر کھودئیے ہوں (یعنی حیران و مد ہوش) یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا تھا کہ تجارت بھی تو سود کی مانند ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو تو حلال اور سود کو حرام کر دیا ہے، پھر جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت پہنچ جائے اور وہ باز آ جائے تو جو کچھ وہ لے چکا وہ اسی کا ہو گیا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے، اور جو کوئی پھر بھی سود لے تو وہ لوگ دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
  276. اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا اور خیرات کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر کافر گناہ گار سے ناخوش ہے۔
  277. بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کرتے رہے تو ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور نہ ان کو کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
  278. اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو کچھ سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو، اگر تم (سچے ) مومن ہو۔
  279. پھر اگر تم باقی سود نہیں چھوڑے تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے جنگ کے لئے تیار ہو جاؤ اور اگر تم توبہ کر لوگ تو تمہیں تمہارے اصل اموال مل جائیں گے، نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ کوئی تم پر ظلم کرے۔
  280. اور اگر کوئی تنگدست ہو تو اس کو فراخی تک مہلت دینی چاہئے اور یہ کہ (قرض کا روپیہ) معاف ہی کر دو تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے، اگر تم سمجھو۔
  281. اور اس دن سے ڈرتے رہو جس میں تم اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے، پر ہر شخص کو وہ پورا پورا دیا جائے گا جو اس نے کمایا تھا، اور ان پر کسی قسم کا ظلم نہ ہو گا۔
  282. اے ایمان والو ! جب تم آپس میں ایک مقر رہ مدت کے لئے ادھار معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو، اور چاہئے کہ تم میں سے کوئی لکھنے والا انصاف کے ساتھ لکھ دے، اور لکھنے والے کو لکھنے سے انکار نہیں کرنا چاہئے، جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کو سکھایا ہے اس کو چاہئے کہ لکھ دے اور مضمون وہ شخص املا کرائے جس پر حق ہے، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس میں ذرا بھی کمی نہ کرے، پھر اگر وہ شخص جس پر مطالبہ (حق) ہے بیوقوف یا کمزور ہو یا وہ مضمون نہ بتا سکتا ہو تو اس کے دلی کو چاہئے کہ وہ انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے۔
  283. اور اگر تم سفر میں ہو اور تمہیں کوئی لکھنے والا نہ ملے تو رہن رکھے جانے کے قابل چیزیں (صاحب حق کے ) قبضہ میں دے دو، پس اگر تم میں سے ایک دوسرے کا اعتبار کرے تو جس پر اعتبار کیا گیا ہے (قرض دار) اس کو چاہئے کہ وہ دوسرے کا حق پورا پورا ادا کر دے اور اس کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہئے جو اس کا رب ہے اور تم گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اس کو چھپاتا ہے تو وہ دل کا کھوٹا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ کو سب معلوم ہے۔
  284. جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے، خواہ تم اس کو ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ تعالیٰ تم سے اس کا حساب لے گا، وہ جس کو چاہے گا معاف کر دے گا اور جس کو چاہے گا عذاب دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
  285. جو کچھ رسول پر اس کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اس پر رسول اور مومنین یقین رکھتے ہیں، ہر ایک، اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لے آیا، ہم ان میں سے کسی ایک رسول میں بھی فرق نہیں کرتے اور انہیں نے کہ دیا کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، اے ہمارے پروردگار ہم تیری مغفرت چاہتے ہیں اور تیرے ہی پاس لوٹ کر جانا ہے ،۔
  286. اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا جس نے اچھے کام کئے تو اس نے اپنے ہی لئے کئے اور جس نے برے کام کئے تو وہ بھی اپنے لئے (یعنی اس کا وبال بھی اسی پر ہے ) اے ہمارے رب اگر ہم بھول جائیں تو اس پر ہماری گرفت نہ فرما، اے ہمارے رب ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے والوں پر ڈال دیا گیا تھا اور اے ہمارے رب ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جس (کے اٹھانے ) کی ہمیں طاقت نہ ہو اور تو ہم سے در گزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا کارساز ہے، پس تو ہمیں کافروں پر فتح یاب کر۔

٭٭

 

 

 

۳۔ آل عمران

 

  1. ا ل م
  2. اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی معبود نہیں وہی ہمیشہ سے زندہ اور قائم ہے۔
  3. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس نے آپ پر کتاب برحق نازل کی جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اسی نے توریت اور انجیل کو نازل کیا۔
  4. اس سے پہلے، اس نے لوگوں کی ہدایت کے لئے، اور حق و باطل میں فرق کرنے والا (قرآن) بھی اتارا۔ بیشک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے منکر ہیں، ان کے لئے سخت عذاب ہے اور اللہ زبردست انتقام لینے والا ہے۔
  5. بیشک اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ نہ زمین میں اور نہ آسمان میں۔
  6. وہ وہی ذات ہے جو (ماں کے ) پیٹ میں، جس طرح چاہتی ہے تمہاری صورتیں بناتی ہے۔ (وہی اللہ ہے ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہی زبردست اور حکمت والا ہے۔
  7. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) وہ (اللہ) وہی تو ہے جس نے آپ پر کتاب (قرآن ) نازل فرمائی۔ اس میں بعض آیتیں محکم (صاف صاف احکام بیان کرتی ) ہیں وہی (احکام) ام ال کتاب ہیں (یعنی انہی پر شرعی احکام کا دارومدار ہے ) اور کچھ دوسری آیتیں متشابہات ہیں (جن کے کئی کئی معنی ہیں ) پھر جن کے دلوں میں کجی ہے وہ اس (کتاب) کی انہی متشابہ آیات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں تا کہ ان کو غلط معنی دے کر فتنہ برپا کریں حالانکہ ان کے اصل معنی و مراد اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور جو لوگ علم میں پختہ اور راسخ ہیں وہ (شک و شبہ میں پڑنے کی بجائے ) کہتے ہیں کہ ہم تو اس پر ایمان لائے کہ یہ سب کچھ ہمارے رب کی طرف سے ہے اور (سمجھانے سے تو) عقلمند ہی سمجھتے ہیں۔
  8. (اور عقلمند لوگ یہ دعا بھی کرتے رہتے ہیں کہ ) اے ہمارے پروردگار ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کرنا اور خاص اپنے پاس سے رحمت (توفیق استقامت ) عطا فرما۔ بیشک تو بڑا دینے والا ہے۔
  9. اے ہمارے پروردگار ! بیشک تو ایک دن جس کے آنے میں ذرا شبہ بھی نہیں، سب کو جمع کرے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔
  10. بیشک جن لوگوں نے کفر کیا (قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں نہ تو ان کے اعمال ہی ان کے کچھ کام آئیں گے اور نہ ہی اولاد۔ اور یہی لوگ دوزخ کا ایندھن ہیں۔
  11. ان کی حالت بھی آل فرعون اور ان سے پہلے لوگوں جیسی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ اور اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔
  12. (اے نبی ! (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ان کافروں سے کہہ دیجئے کہ تم عنقریب مغلوب کئے جاؤ گے اور (مرنے کے بعد ) جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ (دوزخ ) بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔
  13. بیشک تمہارے لئے ان دو گروہوں میں جو (بدر کے دن) باہم مقابل ہوئے تھے، اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ایک بڑی نشانی تھی۔ ایک گروہ تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا گروہ کافروں کا تھا جو مسلمانوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے دو چند دیکھ رہا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اپنی مدد سے فتح دے دیتا ہے۔ بیشک (اس واقعہ ) میں دیکھنے والوں کے لئے بڑی عبرت ہے۔
  14. لوگوں کے لئے مرغوب چیزوں کی محبت زینت دی گئی ہے۔ جیسے عورتیں، بیٹھے (اولاد) اور سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے ڈھیر، نشان لگے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی۔ یہ سب دنیاوی زندگی کا سامان ہے۔ اور اچھا ٹھکانا تو اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے۔
  15. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ ان سے کہہ دیجئے کہ (اے لوگو ! ) کیا میں تمہیں ان چیزوں سے بہت بہتر چیز نہ بتاؤں۔ (وہ یہ کہ) جو لوگ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں، ان کے لئے ان کے رب کے پاس باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور (ان کے لئے ) پاکیزہ بیویاں اور اللہ کی رضا ہے اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔
  16. یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لائے۔ پس تو ہمارے گناہ معاف فرما دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔
  17. یہ لوگ صبر کرتے ہیں اور سچ بولتے ہیں اور بندگی میں لگے رہتے ہیں اور اللہ کی راہ میں (مال) خرچ کرتے رہتے ہیں اور رات کے آخری حصہ میں (اٹھ کر) اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتے ہیں۔
  18. اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور علم والوں نے انصاف کے ساتھ گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اس کے سوا کسی کی بندگی جائز نہیں۔ وہ زبردست (اور ) حکمت والا ہے۔
  19. بیشک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین تو اسلام ہی ہے اہل کتاب نے علم حاصل ہونے کے بعد بھی جو اس دین سے اختلاف کیا تو وہ محض آپس کی ضد سے کیا اور جو کوئی اللہ کی آیتوں کا انکار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی جلد حساب لینے والا ہے۔
  20. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) پس اگر وہ (اپنی ضد کے باعث) آپ سے حجت کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ میں نے اور میرے ماننے والوں نے تو اپنا رخ اللہ تعالیٰ کی طرف کر لیا اور آپ اہل کتاب اور ان پڑھوں (مشرکین عرب) سے پوچھئے کہ کیا تم بھی اسلام لاتے ہو۔ پھر اگر وہ اسلام لے آئیں تو انہوں نے بھی ہدایت پالی اور اگر وہ رو گردانی کریں تو آپ کے ذمہ تو صرف احکام پہنچا دینا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو خوب دیکھ رہا ہے۔
  21. بیشک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے ہیں اور وہ ایسے لوگوں کو بھی قتل کرتے ہیں جو لوگوں کو انصاف کرنے کا حکم دیتے ہیں تو اے نبی ((صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ ان کو درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئے۔
  22. یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا و آخرت میں اکارت گئے اور ان کا کوئی بھی مددگار نہیں۔
  23. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب میں سے کچھ حصہ دیا گیا اور ان کو اسی کتاب اللہ کی طرف بلایا جاتا ہے تا کہ وہ (کتاب) ان کے درمیان فیصلہ کر دے۔ پھر بھی ان میں سے بعض لوگ رو گردانی کرتے ہیں اور وہ تو ( در حقیقت) ہیں ہی اعراض کرنے والے۔
  24. یہ اس لئے کہ وہ کہہ چکے ہیں کہ ہمیں دوزخ کی آگ ہرگز نہیں چھوئے گی مگر گنتی کے چند روز تک اور ان کی افترا پردازیوں نے انہیں اپنے دین کے متعلق مغرور کر دیا ہے (دھوکہ میں ڈال رکھا ہے )۔
  25. پھر جب ہم ان کو اس دن جمع کریں گے جس کے آنے میں ذرا بھی شبہ نہیں تو ان کا کیا حال ہو گا۔ اور (اس دن) ہر شخص کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر (کسی قسم کا) ظلم نہیں کیا جائے گا۔
  26. (اے بنی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ کہئے کہ اے ملک کے مالک اللہ ! تو جس کو چاہتا ہے بادشاہی دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ملک چھین لیتا ہے اور تو ہی جس کو چاہتا ہے عزت دیتا اور جس کو چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔ تیرے ہی اختیار میں سب بھلائی ہے۔ بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
  27. تو ہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کر دیتا ہے اور تو ہی مردہ سے زندہ کو اور زندہ سے مردہ کو پیدا کرتا ہے۔ اور تو جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔
  28. مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کو اللہ تعالیٰ سے کوئی واسطہ نہیں۔ ہاں اگر تم ان سے کوئی بچاؤ کرنا چاہتے ہو (تو کوئی مضائقہ نہیں ) اور اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
  29. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ ان سے کہہ دیجئے کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اگر تم اس کو چھپاؤ گے یا اس کو ظاہر کرو گے تو اللہ تعالیٰ اس کو جان ہی لے گا اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب کچھ جانتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
  30. اس دن (کو یاد کرو) جس دن ہر شخص اپنے کئے ہوئے اچھے کاموں کو بھی اور اپنے کئے ہوئے برے کاموں کو بھی اپنے سامنے موجود پائے گا۔ اس دن وہ چاہے گا کہ کاش اس کے اور اس کے اعمال بد کے درمیان دور دراز کی مسافت (حائل ) ہو جائے۔ اور اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے۔
  31. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو (اس کے نتیجہ میں ) اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا اور وہ تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا۔ اور اللہ تو بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے۔
  32. آپ کہہ دیجئے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو۔ پھر اگر وہ اعراض کریں تو اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔
  33. بیشک اللہ تعالیٰ نے آدم و نوح اور آل ابراہیم و آل عمران کو سارے جہان پر (فضیلت کے لئے ) چن لیا۔
  34. ان میں بعض بعض کی اولا ہیں اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
  35. (اور وہ وقت یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے میرے رب میرے پیٹ میں جو کچھ ہے میں نے اس کو تیرے لئے نذر کیا۔ پس تو (اس کو ) میری طرف سے قبول فرما لے۔ بیشک تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔
  36. پھر جب اس نے لڑکی جنی تو کہنے لگی کہ اے میرے پروردگار میں نے تو لڑکی جنی ہے اور اللہ خوب جانتا ہے کہ اس نے کیا جنا۔ اور لڑکا، لڑکی جیسا نہیں اور (بہرحال ) میں نے اس کا نام مریم (علیہ السلام) رکھا ہے اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔
  37. پھر اس (لڑکی) کو اس کے رب نے اچھی طرح قبول کر لیا اور اس کی نشو و نما بہت عمدہ طریقہ پر فرمائی اور حضرت زکریا (علیہ السلام) نے اس کی کفالت کی۔ جب (حضرت ) زکریا اس کے پاس حجرے میں جاتے تو وہ اس کے پاس کھانے پینے کی چیزیں پاتے (پھر مریم سے ) پوچھا کہ اے تیرے پاس یہ (کھانا) کہاں سے آتا ہے۔ اس (مریم) نے جواب دیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے۔ اس (مریم) نے جواب دیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔
  38. اس موقع پر (حضرت ) زکریا نے اپنے رب سے دعا کی۔ اے میرے رب ! مجھے بھی اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بیشک تو دعا کا سننے والا ہے۔
  39. جب وہ محراب میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے تو فرشتوں نے پکار کر ان سے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو یحییٰ (کے پیدا ہونے ) کی بشارت دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور سردار ہو گا۔ اور وہ اپنے نفس کو (لذات سے ) روکنے والا ہو گا اور نیک نبی ہو گا۔
  40. حضرت زکریا نے کہا کہ اے میرے پروردگار ! میرے لڑکا کیسے ہو گا حالانکہ مجھے بڑھاپا آ پہنچا ہے اور میری بیوی بھی بچہ جننے کے قابل نہیں رہی۔ فرشتہ نے کہا اسی حالت میں (لڑکا ہو گا) اللہ جو چاہتا ہے کر دیتا ہے۔
  41. حضرت زکریا نے کہا اے میرے پروردگار ! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارے لئے نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک اشاروں کے سوا لوگوں سے بات نہ کر سکو گے اور اپنے رب کو کثرت سے یاد کر اور صبح و شام تسبیح کر۔
  42. اور (وہ وقت یاد کرو) جب فرشتوں نے کہا اے مریم ! بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں منتخب فرما لیا ہے اور تمہیں پاک کر دیا ہے۔ اور تمہیں (اپنے زمانے میں ) سب جہان کی عورتوں پر فضیلت دی۔
  43. اے مریم ! تو اپنے رب کی عبادت کرتی رہو اور سجدہ کیا کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کیا کر۔
  44. یہ (تمام واقعات) غیب کی خبریں ہیں (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) ہم ان کو آپ کی طرف وحی کرتے ہیں اور آپ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ (قرعہ اندازی کے لئے ) اپنے اپنے قلم (دریا میں ) ڈال رہے تھے کہ مریم کی کفالت کون کرے گا۔ اور آپ اس وقت بھی ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔
  45. (وہ وقت بھی یاد کرو) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم ! بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں ایک کلمہ کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح، عیسیٰ بن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں بڑے مرتبہ والا اور اللہ تعالیٰ کے مقرب لوگوں میں سے ہو گا۔
  46. اور وہ لوگوں سے ماں کی گود میں اور بڑی عمر میں باتیں کرے گا اور وہ نبی ہو گا اور نیک لوگوں میں سے ہو گا۔
  47. (حضرت مریم نے ) کہا اے میرے پروردگار ! میرے لڑکا کس طرح ہو گا حالانکہ مجھے کسی بشر نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔ فرمایا کہ اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے پیدا کر دیتا ہے۔ جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو وہ اس کو کہہ دیتا ہے کہ ہو جاؤ، سو وہ ہو جاتا ہے۔
  48. اور اللہ تعالیٰ اس (عیسیٰ بن مریم) کو کتاب و حکمت اور توریت و انجیل کی تعلیم دے گا۔
  49. اور ان کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجے گا (عیسیٰ بن مریم کہیں گے کہ) میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں۔ میں تمہارے لئے گارے سے پرندے کی شکل کی ایک مورت بنا کر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اڑنے لگتا ہے اور میں مادر زاد اندھے اور برص کے مریض کو اچھا کر دیتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کر دیتا ہوں۔ اور جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو تم اپنے گھروں میں رکھ کر آتے ہو، میں تمہیں وہ سب بتا دوں گا۔ بیشک اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم مومن ہو۔
  50. اور میں اپنے سے پہلے (کتاب) توریت کی تصدیق کرتا ہوں اور میں اس واسطے (آیا ہوں ) کہ بعض وہ چیزیں جو (توریت کی رو سے ) تم پر حرام تھیں وہ (اللہ کے حکم سے ) حلال کر دوں۔ اور میں تمہارے پاس تمہارے خدا کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں۔ سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
  51. بیشک اللہ تعالیٰ ہی میرا (بھی) رب ہے اور تمہارا (بھی) رب ہے۔ سو تم اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے۔
  52. پھر جب حضرت عیسیٰ نے ان ( بنی اسرائیل) کا کفر محسوس کر لیا تو انہوں نے کہا کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں میری مدد کرے۔ حواریوں نے کہا کہ ہم ہیں اللہ تعالیٰ کے مددگار۔ ہم اللہ پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیں کہ ہم فرماں بردار ہیں۔
  53. اے ہمارے پروردگار ! جو کچھ تو نے نازل کیا ہم اس پر ایمان لائے اور رسول کی پیروی اختیار کی۔ پس تو ہمیں بھی شہادت دینے والوں میں لکھ لے۔
  54. اور انہوں (یہود) نے خفیہ تدبیریں کیں اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیر کی اور اللہ سب خفیہ کرنے والوں سے بہتر خفیہ تدبیر کرنے والا ہے۔
  55. (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اے عیسیٰ ! میں تمہیں وفات دینے والا ہوں اور میں تمہیں اپنی طرف اٹھا لوں گا اور میں تمہیں کافروں (کے بہتان) سے پاک کر دوں گا اور تمہارے ماننے والوں کو تمہارے منکروں پر قیامت تک فوقیت دوں گا۔ پھر تم سب لوگوں کو میرے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے۔ سو جن امور میں تم اختلاف کرتے تھے ان میں تمہارا فیصلہ کر دوں گا۔
  56. پھر جن لوگوں نے انکار کیا تو ان کو میں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی بہت سخت عذاب دوں گا اور ان کا کوئی بھی مددگار نہ ہو گا۔
  57. اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال بھی کئے تو ان کو اللہ تعالیٰ پورا پورا اجر دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
  58. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) یہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں یہ (ہماری ) آیتیں اور حکمت آمیز نصیحتیں ہیں۔
  59. بیشک اللہ تعالیٰ کے نزدیک حضرت عیسیٰ کی مثال حضرت آدم کی مثال جیسی ہے کہ ان کو مٹی سے بنایا پھر اس سے کہا کہ ہو جا سو وہ ہو گیا۔
  60. حق (بات) وہی ہے جو آپ کے رب کی طرف سے ہے۔ پس آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا۔
  61. پھر علم (سچی خبر) آ جانے کے بعد بھی جو کوئی اس (عیسیٰ کے بارے ) میں آپ سے حجت کرے تو آپ کہہ دیجئے کہ آؤ ہم اپنے بیٹوں کو اور تم اپنے بیٹوں کو بلائیں اور اپنی عورتوں کو بھی اور تمہاری عورتوں کو بھی (بلائیں ) اور خود ہم بھی اور تم بھی جمع ہو جائیں۔ پھر ہم سب خوب التجا کریں، پھر جھوٹوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت بھیجیں۔
  62. بیشک یہی بیان حق ہے اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بیشک اللہ تعالیٰ ہی زبردست اور حکمت والا ہے۔
  63. پھر (بھی) اگر وہ رو گردانی کریں تو اللہ تعالیٰ فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے۔
  64. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب ! ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہم میں سے کوئی ایک دوسرے کو رب نہ بنائے سوائے اللہ تعالیٰ کے۔ پھر اگر وہ اس کو بھی نہ مانیں تو آپ کہہ دیجئے کہ گواہ رہو کہ ہم تو اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع ہیں۔
  65. اے اہل کتاب تم (حضرت ) ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑا کرتے ہو حالانکہ توریت اور انجیل تو ان کے بہت بعد نازل ہوئی ہیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں۔
  66. تم تو وہی لوگ ہو جو ایسی با توں میں تو جھگڑا کرتے ہی تھے جن کا تمہیں کچھ علم تھا۔ پھر اب تم اس میں کیوں حجت کرتے ہو جس کا تمہیں کچھ بھی علم نہیں اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
  67. (حضرت ) ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ وہ تو سیدھی راہ پر چلنے والے مسلمان تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔
  68. بیشک لوگوں میں (حضرت ) ابراہیم کے ساتھ سب سے زیادہ نزدیک وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کی پیروی کی اور یہ نبی (محمد) ہیں اور جو لوگ (محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر) ایمان لائے (وہ ہیں ) اور اللہ مومنوں کا دوست ہے۔
  69. اہل کتاب میں سے ایک گروہ کی تو یہی آرزو ہے، کاش وہ تمہیں گمراہ کر دیں۔ حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو گمراہ کر رہے ہیں۔ اور ان کو خبر تک نہیں۔
  70. اے اہل کتاب تم اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کیوں کرتے ہو حالانکہ (دل میں تو) تم قائل ہو۔
  71. اے اہل کتاب ! تم حق کو باطل کے ساتھ کیوں ملاتے ہو اور تم (کیوں ) جان بوجھ کر حق کو چھپاتے ہو۔
  72. اور اہل کتاب کے ایک گروہ نے تو یہ بھی کہا تھا کہ مسلمانوں پر جو کچھ نازل کیا گیا ہے، دن کے ابتدائی حصہ میں تو اس پر ایمان لے آؤ اور دن کے آخری حصہ میں اس کا انکار کر دو تا کہ (تمہارے ساتھ) مسلمان بھی (اس دین سے ) برگشتہ ہو جائیں۔
  73. اور ان لوگوں کے سوا جو تمہارے دین پر ہیں کسی اور کا کہا نہ مانو۔ (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ ( ان کافروں سے ) کہہ دیجئے کہ بیشک جو ہدایت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملے وہی (حقیقی) ہدایت ہے۔ (تم ایسی باتیں اس لئے کرتے ہو) کہ ایسی چیز کسی اور کو کیوں مل گئی جیسی تمہیں ملی تھی۔ یا اس لئے کہ تمہارے پروردگار کے متعلق حجت اور دلیل میں، تم پر کوئی غالب آ سکتا ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ فضل تو اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ میں ہے۔ وہ اسے جس کو چاہتا ہے عطا فرما دیتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا ہے
  74. (اور) خوب جاننے والا ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔
  75. اہل کتاب میں سے بعض لوگ ایسے (دیانت دار ) بھی ہیں کہ اگر تو اس کے پاس مال کا ایک ڈھیر بھی رکھ دے تو وہ تجھے ادا کر دیں گے اور ان میں سے ایسے بھی لوگ ہیں کہ اگر تو اس کے پاس ایک دینار امانت رکھ دے تو وہ تجھے کبھی ادا نہیں کرے گا جب تک کہ تو اس کے سر پر کھڑا نہ رہے۔ یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم پر ان پڑھوں کے معاملہ میں کوئی گناہ نہیں اور وہ جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں۔
  76. ہاں جس نے اپنا عہد پورا کیا اور پرہیزگاری اختیار کی تو بیشک اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں سے محبت کرتا ہے۔
  77. بیشک جو لوگ اللہ تعالیٰ سے کئے عہد اور اپنی قسمتوں کے بدلے میں تھوڑا سا مال حاصل کرتے ہیں تو یہی وہ لوگ ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور نہ اللہ تعالیٰ ان سے کلام کرے گا اور نہ قیامت کے روز رحمت کی نظر سے دیکھے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے ) پاک کرے گا اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔
  78. اور ان میں ایک ایسا فریق بھی ہے جو کتاب پڑھتے وقت اپنی زبانوں کو مروڑتے ہیں تا کہ تم اس کو کتاب ہی کا جزو سمجھو حالانکہ وہ کتاب کا جزو نہیں، اور وہ کہتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں اور وہ جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں۔
  79. کسی بشر کا یہ کام نہیں کہ اللہ تو اس کو کتاب اور حکم (عقل) اور نبوت عطا فرمائے اور وہ لوگوں سے کہنے لگے کہ تم خدا کو چھوڑ کر میرے بندے ہو جاؤ بلکہ (وہ یہی کہے گا ) کہ تم لوگ اللہ والے بن جاؤ کیونکہ تم کتاب الٰہی پڑھاتے بھی رہے اور خود بھی پڑھتے رہے ہو۔
  80. اور وہ تم سے یہ کبھی نہیں کہے گا کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو خدا بنا لو۔ کیا وہ تمہیں کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہو چکے ہو۔
  81. اور (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ تعالیٰ نے تمام پیغمبروں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت دوں، پھر تمہارے پاس کوئی رسول آئے جو اس کتاب کی تصدیق کرتا ہو جو تمہارے پاس ہو تو تم اس (رسول) پر ایمان بھی لانا اور اس کی مدد بھی کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تم نے اقرار کر لیا اور تم نے اس پر میرا عہد قبول کر لیا۔ سب نے کہا کہ ہم نے اقرار کر لیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ پس اب تم گواہ رہنا اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں۔
  82. پھر اس کے بعد بھی کوئی رو گردانی کرے تو وہی لوگ نافرمان ہیں۔
  83. کیا وہ اللہ تعالیٰ کے دین کے سوا کسی اور دین کو تلاش کرتے ہیں حالانکہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں وہ سب خوشی یا جبر کے ساتھ اسی کے فرماں بردار ہیں۔
  84. اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ کہہ دیجئے کہ ہم تو اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہم پر نازل کیا گیا اور جو کچھ (حضرت ) ابراہیم و حضرت اسماعیل و حضرت اسحاق و (حضرت ) یعقوب اور اس کی اولاد پر نازل کیا گیا اور جو کچھ حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ اور (دوسرے ) انبیاء کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا۔ سب پر ایمان لائے۔
  85. ہم ان میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے اور ہم اس (ایک خدا) کے فرماں بردار ہیں۔ اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ اور وہ (شخص) آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہو گا۔
  86. اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو کیسے ہدایت دے گا جو ایمان لانے کے بعد اور رسول کے برحق ہونے کی شہادت دے کر اور اس بات کے بعد کہ ان کے پاس واضح دلائل پہنچ چکے تھے پھر منکر ہو گئے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔
  87. ایسے لوگوں کی یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کی اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہو۔
  88. وہ اس لعنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ نہ ان کے عذاب میں کمی کی جائے گی اور نہ ان کو مہلت دی جائے گی
  89. مگر جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کر لی اور اصلاح کر لی (وہ سدھر گئے ) تو بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
  90. بیشک جو لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے۔ پھر کفر میں بڑھتے رہے تو ان کی توبہ ہرگز قبول نہیں کی جائے گی اور وہی لوگ گمراہ ہیں۔
  91. بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور وہ حالت کفر ہی میں مر گئے تو ان میں سے کوئی زمین بھر سونا بھی (اپنے کفر کے ) فدیہ میں دے گا تو وہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہی لوگوں کے لئے درد ناک عذاب ہے اور ان کا کوئی بھی مددگار نہ ہو گا۔
  92. تم نیکی (میں کمال) ہرگز نہ حاصل کر سکو گے جب تک کہ اپنی پسندیدہ چیز میں سے (اللہ کی راہ میں ) خرچ نہ کرو۔ اور جو کچھ بھی تم خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے۔
  93. بنی اسرائیل کے لئے ہر قسم کا کھانا حلال تھا سوائے اس کے جو بنی اسرائیل نے توریت نازل ہونے پہلے اپنے اوپر خود حرام کر لیا تھا (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو توریت لا کر پڑھو۔
  94. پھر اس کے بعد بھی جو کوئی اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے تو وہی لوگ ظالم ہیں۔
  95. آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا۔ سو تم حضرت ابراہیم کے طریقے پر چلو جو ایک خدا کے ہو رہے تھے۔ اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔
  96. بیشک (سب سے ) پہلا گھر جو لوگوں کے لئے (عبادت گاہ ) مقرر کیا گیا وہ وہی ہے جو مکہ میں ہے۔ وہ برکت والا ہے اور دنیا بھر کے لئے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
  97. اس میں بہت سی کھلی نشانیاں ہیں۔ انہی میں سے ایک مقام ابراہیم (یعنی وہ پتھر جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بیت اللہ کی تعمیر کی تھی) ہے۔ اور جو کوئی اس (گھر) میں داخل ہو گیا وہ امن میں آ گیا۔ اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کے لئے اس گھر کا حج فرض ہے جو وہاں پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہو اور جو کوئی نافرمانی کرے تو اللہ تعالیٰ کو بھی دنیا جہان کے لوگوں کی کچھ پرواہ نہیں۔
  98. آپ کہہ دیجئے کہ اے ایمان کتاب ! تم اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
  99. آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب ! تم ایمان لانے والو کو (ناحق) عیب نکال کر اللہ تعالیٰ کی راہ سے کیوں روکتے ہو۔ حالانکہ تم خود (اس کے حق ہونے پر) شاہد ہو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے غافل (بے خبر) نہیں۔
  100. اے ایمان والو ! اگر تم اہل کتاب میں سے کسی فریق کا کہا مان لو گے تو وہ تمہارے ایمان لانے کے بعد پھر تمہیں کافر بنا دیں گے
  101. اور تم کس طرح کفر کرنے لگو گے حالانکہ تم پر اللہ تعالیٰ کی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں اور تم میں اس کا رسول بھی موجود ہے۔ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ (کے دامن رحمت) کو مضبوط پکڑتا ہے تو اس کی ضرور رہنمائی کی جاتی ہے سیدھے راستے کی طرف۔
  102. اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور اسلام ہی کی حالت میں مرنا۔
  103. اور سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفریق پیدا نہ کرو اور تم پر اللہ تعالیٰ کا جو احسان ہے اس کو یاد کرو جبکہ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کی سو تم اس کے فضل سے آپس میں بھائی بھائی ہو گئے۔ حالانکہ تم آگ کے گڑھے کے کنارہ پر تھے۔ پھر اس نے تمہیں اس سے بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ تم سے اپنی آیتیں اسی طرح بیان کرتا ہے تا کہ تم ہدایت پاؤ۔
  104. اور تم میں ایک ایسی جماعت ہونی چاہئے جو لوگوں کو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور بری با توں سے منع کرے۔ اور وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
  105. اور تم ان جیسے نہ ہو جانا جو متفرق ہو گئے۔ اور بعد اس کے کہ ان کے پاس واضح احکام پہنچ چکے تھے وہ باہم اختلاف کرنے لگے اور انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے۔
  106. جس دن کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ سیاہ ہو جائیں گے، سو جن کے چہرے سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کیا تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے تھے۔
  107. پس تم اپنے کفر کے بدلے میں عذاب کا مزا چکھو۔ اور جن کے چہرے سفید ہوں گے تو وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں ہوں گے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
  108. یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جو ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سناتے ہیں اور اللہ تعالیٰ دنیا کے لوگوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا۔
  109. اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے اور تمام امور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
  110. (مسلمانو ! ) تم سب امتوں سے بہتر (امت) ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئیں۔ (کیونکہ ) تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور تم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو۔ اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لے آتے تو بیشک یہ ان کے لئے بہتر ہوتا (مگر) ان میں سے کچھ تو مومن ہیں اور اکثر نافرمان ہیں۔
  111. تھوڑی سی تکلیف کے سوا وہ تمہیں ہرگز ضرر (نقصان ) نہ پہنچا سکیں گے۔ اور اگر وہ تم سے لڑیں گے تو تمہیں پیٹھ دکھا کر بھاگ جائیں گے پھر انہیں (کہیں سے بھی ) مدد نہ ملے گی۔
  112. ان پر ذلت ڈال دی گئی۔ وہ جہاں کہیں بھی پائے جائیں گے صرف اللہ تعالیٰ اور لوگوں کی پناہ سے پائے جائیں گے اور وہ غضب الٰہی کے مستحق ہو گئے اور ان پر محتاجی مسلط کر دی گئی۔ یہ اس لئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کیا کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ اس کی سزا ہے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے بڑھ گئے۔
  113. وہ سب برابر نہیں ہیں۔ (کیونکہ) اہل کتاب میں سے ایک جماعت سیدھے راستہ پر ہے۔ وہ را توں کے وقت اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھتے ہیں اور وہ سجدے کرتے ہیں۔
  114. وہ اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ نیک کاموں کا حکم کرتے ہیں اور بری با توں سے منع کرتے ہیں اور نیک کاموں میں دوڑتے ہیں اور یہی لوگ صالحین میں سے ہیں۔
  115. اور وہ جو کچھ بھی نیکی کریں گے اس کو ہرگز نظر انداز نہ کیا جائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے۔
  116. بیشک جن لوگوں نے کفر کیا ان کو اللہ تعالیٰ (کے عذاب ) سے بچانے میں ان کا مال اور ان کی اولاد ان کے ذرا بھی کام نہ آئیں گے۔ اور یہی لوگ اہل دوزخ ہیں۔ وہ اس (دوزخ) میں ہمیشہ رہیں گے۔
  117. جو کچھ (مال) وہ اس دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں۔ اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں سخت ٹھنڈک ہو۔ وہ اس قوم کی کھیتی پر پڑ کر اس کو برباد کر دے جس نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے تو ان پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں۔
  118. اے ایمان والو ! کسی غیر کو اپنا راز دار نہ بناؤ۔ وہ تمہاری خرابی میں کچھ کمی نہیں کرتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ تم تکلیف اٹھاؤ۔ ان کے منہ سے دشمنی ظاہر ہو چکی ہے۔ اور جو کچھ ان کے دلوں میں پوشیدہ ہے وہ تو بہت ہی زیادہ ہے۔ اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تمہارے لئے کھلی کھلی نشانیاں بیان کر دی ہیں۔
  119. دیکھو ! تم لوگ تو وہ ہو جو ان سے محبت کرتے ہو اور وہ (ہیں کہ ) تم سے بالکل محبت نہیں رکھتے اور تم سب کتابوں پر ایمان رکھتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان لے آئے اور جب وہ اکیلے ہوتے ہیں تو غصہ کے مارے تم پر انگلیاں چباتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ تم اپنے غصے میں مرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ کو دلوں کی باتیں خوب معلوم ہیں۔
  120. اور اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو (اس سے ) ان کو رنج ہوتا ہے اور اگر تم پر کوئی سختی آتی ہے تو اس سے وہ خوش ہوتے ہیں۔ اور اگر تم صبر کرو اور پرہیز گاری اختیار کرو تو ان کا مکر تمہیں ذرا بھی نقصان نہ دے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کا پوری طرح احاطہ کئے ہوئے ہے۔
  121. اور (وہ وقت یاد کرو) جب آپ صبح کو اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کو لڑائی کے ٹھکانوں پر بٹھا رہے تھے اور اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
  122. جب تم میں سے دو گروہوں نے ہمت ہار دینی چاہی تو اللہ تعالیٰ ان دونوں جماعتوں کا مددگار تھا (اس لئے وہ سنبھل گئے ) اور ایمان والوں کو تو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔
  123. اور بیشک اللہ تعالیٰ بدر (کی لڑائی) میں تمہاری مدد کر چکا ہے۔ حالانکہ تم اس وقت بہت ہی کمزور تھے۔ پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو تا کہ تم شکر گزار رہو۔
  124. جب آپ مسلمانوں سے کہہ رہے تھے کہ کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا خدا آسمان سے اتارے ہوئے تین ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے
  125. ہاں ! اگر تم صبر کرو اور پرہیز گاری اختیار کرو اور دشمن تم پر ایک دم سے آ پہنچیں تو تمہارا رب پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد فرمائے گا جو نشان کئے ہوئے (سدھائے ہوئے ) گھوڑوں پر (سوار ہو کر ) آئیں گے۔
  126. اور یہ تو اللہ تعالیٰ نے تمہاری خوشی اور تمہارے دلوں کے اطمینان کے لئے کیا ہے ورنہ (اصل) مدد تو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے جو زبردست (اور) حکمت والا ہے۔
  127. تا کہ اللہ تعالیٰ کافروں کی ایک جماعت کو کاٹ ڈالے یا ان کو ذلیل کرے پھر وہ ناکام لوٹ جائیں۔
  128. (اے نبی ! (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) اس کام میں آپ کا اختیار کچھ نہیں۔ چاہے اللہ تعالیٰ ان کو توبہ نصیب کرے یا ان کو عذاب دے، پس بیشک وہ ظلم کرنے والے ہیں۔
  129. اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے عذاب دے دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ (بڑا) بخشنے والا مہربان ہے۔
  130. اے ایمان والو ! دوگنا چوگنا کر کے سود نہ کھاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو تا کہ تم فلاح پاؤ۔
  131. اور اس آگ سے بھی ڈرتے رہو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
  132. اور اللہ تعالیٰ اور رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت کرو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔
  133. اور اپنے رب کی مغفرت اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض، آسمانوں اور زمین کے برابر ہے (اور وہ) پرہیز گاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
  134. (وہ پرہیز گار لوگ) فراخی اور تنگی کے وقت اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ کو ضبط اور لوگوں سے درگزر کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔
  135. اور یہ لوگ جب کوئی کھلا گناہ کر گزرتے ہیں یا اپنے اوپر ظلم کر لیتے ہیں تو اسی وقت اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے سوا کون ہے جو گناہوں کو معاف کرے اور جو گناہ وہ کر بیٹھتے ہیں اس پر اصرار نہیں کرتے حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
  136. یہی وہ لوگ ہیں جن کا بدلہ ان کے خدا کی طرف سے بخشش اور ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ لوگ ان (باغوں ) میں ہمیشہ رہیں گے اور ان کام کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے۔
  137. تم سے پہلے بہت سے واقعات گزر چکے ہیں سو تم روئے زمین پر چل پھر کر تو دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔
  138. یہ لوگوں کے لئے تو (واقعات کا) بیان ہے اور پرہیزگاروں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے۔
  139. اور (اس شکست سے ) تم ہمت نہ ہارو اور نہ غم کرو۔ اگر تم سچے مسلمان ہو تو تم ہی غالب رہو گے۔
  140. اگر تمہیں کوئی زخم پہنچ گیا ہے تو اس قوم کو بھی ویسا ہی زخم پہنچ چکا ہے اور یہ حادثات زمانہ ہیں جو لوگوں کے درمیان ہوتے رہتے ہیں۔ اور (یہ زخم اس لئے پہنچا) تا کہ اللہ تعالیٰ (خالص) ایمان والوں کو جان لے اور تم میں سے بعض کو شہید بنائے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
  141. اور (یہ اس لئے بھی کیا) تا کہ اللہ ایمان والوں کو نکھار دے اور کافروں کو مٹا دے۔
  142. کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم (یونہی) جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ ابھی تک تو اللہ تعالیٰ نے تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو آزمایا ہی نہیں۔
  143. اور تم تو اس (جنگ ) کا سامنا کرنے سے پہلے (اللہ تعالیٰ کی راہ میں مرنے کی آرزو کیا کرتے تھے۔ سو اب تو تم نے اس کو آنکھوں کے سامنے دیکھ لیا (تو اب شہادت سے کیوں جی چراتے ہو)۔
  144. اور محمد ((صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) ایک رسول ہی تو ہیں۔ ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ پھر اگر ان کا انتقال ہو جائے یا وہ شہید ہو جائیں تو کیا تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے اور جو کوئی الٹے پاؤں پھرے گا تو وہ اللہ کا ہرگز کچھ نہ بگاڑے گا۔ اور عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو جزا دے گا۔
  145. اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر کسی شخص کو موت نہیں آ سکتی (ہر ایک کی موت کا) مقر رہ وقت لکھا ہوا ہے۔ اور جو کوئی دنیا کا بدلہ چاہتا ہے تو ہم اس کو (دنیا ہی میں ) کچھ دے دیتے ہیں اور جو کوئی آخرت کا بدلہ چاہتا ہے، تو ہم اس کو اس میں سے دیں گے اور ہم بہت جلد شکر گزاروں کو (ان کو حسن عمل کا) بدلہ دیں گے۔
  146. اور بہت سے نبی ہو چکے ہیں جن کے ساتھ مل کر (اللہ تعالیٰ کی راہ میں بہت سے اللہ والے لڑے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ان کو جو کچھ تکلیف پہنچی اس سے نہ تو وہ سست ہوئے اور نہ انہوں نے ہمت ہاری اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے (ثابت قدم رہنے ) والوں سے محبت رکھتا ہے۔
  147. اور وہ یہی کہا کرتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار ہمارے گناہ اور ہم سے اپنے کام میں جو کچھ زیادتی ہو گئی ہے اس کو معاف فرما دے اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں کی قوم پر فتح عطا فرما۔
  148. پس اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا کا بدلہ بھی دیا اور آخرت کا بھی عمدہ بدلہ دیا اور اللہ تعالیٰ نیک بندوں سے محبت کرتا ہے۔
  149. اے ایمان والو ! اگر تم کافروں کے کہنے پر چلے تو وہ تمہیں الٹے پاؤں لوٹا کر لے جائیں گے (وہ تمہیں دین سے برگشتہ کر دیں گے ) پھر تم نقصان میں جا پڑو گے۔
  150. بلکہ تمہارا دوست تو اللہ تعالیٰ ہی ہے اور وہ سب سے بہتر مدد کرنے والا ہے۔
  151. ہم جلد ہی کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایسی چیز کو شریک ٹھہرایا جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی سند نازل نہیں فرمائی۔ اور ان کا ٹھکانا (جہنم کی ) آگ ہے اور ظالموں کا بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔
  152. اور بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا۔ جب تم ان (کافروں ) کو اللہ کے حکم سے قتل کر رہے تھے یہاں تک کہ تم خود ہی بزدل ہو گئے اور (رسول کے ) حکم کے بارے میں آپس میں جھگڑتے لگے اور تم نے نافرمانی کی، بعد اس کے کہ جو تم چاہتے تھے وہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دکھا بھی دیا تھا۔ تم میں سے کچھ تو دنیا چاہتے تھے (جنہوں نے درہ چھوڑ دیا تھا) اور کچھ تم میں سے آخرت کے طالب تھے (جو مورچے پر قائم رہے ) پھر اس نے تمہیں ان (کافروں ) سے ہٹا دیا تا کہ تمہارا امتحان لیا جائے اور بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں معاف فرما دیا اور مومنوں پر تو اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے۔
  153. (وہ وقت یاد کرو) جب تم چڑھتے (بھاگتے ) چلے جاتے تھے اور کسی کو مڑ کر بھی نہ دیکھتے تھے حالانکہ رسول ((صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) تمہیں پیچھے سے پکار رہے تھے۔ سو اللہ نے تمہیں غم پر غم دیا تا کہ تم اس چیز پر غم نہ کرو جو ہا تھ سے جاتی رہے اور نہ اس مصیبت پر جو تم پر آ پڑے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو سب خبر ہے۔
  154. پھر اللہ تعالیٰ نے غم کے بعد تم پر امن (حالت اطمینان) نازل کیا جو ایک اونگھ تھی جو تم میں سے ایک جماعت پر چھا رہی تھی اور دوسری جماعت کو اپنی جان کی فکر پڑی ہوئی تھی۔ وہ جاہلوں کی طرح اللہ تعالیٰ سے بدگمانی کر رہے تھے کہ آیا ہمارے لئے بھی کچھ اختیار باقی ہے۔ آپ ان سے کہہ دیجئے کہ تمام اختیارات اللہ ہی کے لئے ہیں۔ وہ اپنے دلوں میں ایسی باتیں پوشیدہ رکھتے ہیں جو آپ سے ظاہر نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ہمارے اختیار میں کچھ ہوتا تو ہم یہاں قتل نہ کئے جاتے۔ آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم اپنے گھروں میں بھی رہتے تو جن کی تقدیر میں قتل ہونا لکھا تھا وہ ضرور اپنے قتل ہونے کی جگہ نکل کر آ جاتے۔ اور (یہ سب اس لئے ہوا تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کے خیال آزمائے اور تاکہ ان خیالات کو نکھار دے جو تمہارے دلوں میں ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ تو دلوں کو خوب جانتا ہے۔
  155. بیشک تم ان سے جو لوگ دونوں فوجوں کے مقابلہ کے دن پیٹھ پھیر گئے تھے تو ان کو تو ان کے بعض اعمال کے سبب شیطان نے ڈگمگا دیا تھا اور بیشک اللہ تعالیٰ نے ان کو معاف کر دیا۔ بیشک اللہ تعالیٰ تو بڑا معاف کرنے والا ( اور بڑا حلیم ہے )۔
  156. اے ایمان والو ! تم ان کافروں جیسے نہ بنو جو اپنے بھائیوں کے بارے میں کہتے ہیں جبکہ وہ سفر میں یا جہاد میں ہوتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ اس بات کو ان کے دلوں میں حسرت بنا دے اور اللہ تعالیٰ ہی زندہ کرتا اور مارتا ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اس کو خوب دیکھ رہا ہے۔
  157. اور اگر تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارے جاؤ یا اپنی موت مر جاؤ تو اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور رحمت اس سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
  158. اور اگر تم مر گئے یا مارے گئے تو ضرور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس اکھٹے کئے جاؤ گے۔
  159. (اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) یہ تو کچھ اللہ تعالیٰ ہی کی رحمت ہے جو آپ ان کے لئے نرم دل ہیں اور اگر آپ نند خو اور سخت دل ؛ ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے منتشر ہو جاتے سو آپ ان کو معاف کر دیجئے اور ان کے لئے (اللہ سے ) بخشش مانگیئے اور (اہم) کام (کے بارے ) میں ان سے مشورہ بھی کر لیا کیجئے۔ پھر جب آپ (کسی کام کے بارے ) میں ان سے مشورہ کر لیا کیجئے۔ پھر جب آپ (کسی کام کے بارے میں ) پختہ عزم کر لیں تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کیجئے۔ بیشک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
  160. اگر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہیں آئے گا۔ اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کر سکے۔ اور مومنوں کو تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرنا چاہئے۔
  161. اور کسی نبی کے شایان شان نہیں کہ وہ خیانت کرے اور جو کوئی خیانت کرے گا تو وہ اپنی خیانت کی ہوئی چیز کو قیامت کے روز لے کر آئے گا۔ پھر ہر شخص کو اس کے کئے کا پورا بدلہ ملے گا۔ اور ان پر کچھ ظلم نہ ہو گا۔
  162. کیا وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے تابع ہو گیا اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جو اللہ کے غضب کا مستحق ہوا اور اس کا ٹھکانا بھی جہنم ہوا اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔
  163. اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوگوں کے مختلف درجے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو خوب کو دیکھ رہا ہے۔
  164. بیشک اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر بڑا ہی احسان کیا جبکہ ان میں انہی میں کا ایک رسول بھیجا جو ان کو اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ اور بیشک اس سے پہلے وہ صریح گمراہی میں تھے۔
  165. کیا جب تم پر (احد میں ) ایک مصیبت آ پڑی جس سے دوگنی مصیبت تم ان کو (بدر میں ) پہنچا چکے ہو تو یہ کہتے ہو کہ یہ کہاں سے آ گئی (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ کہہ دیجئے کہ یہ (مصیبت) خود تمہاری ہی طرف سے ہے بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے
  166. اور جو کچھ مصیبت تمہیں دونوں لشکروں کے مقابلہ کے دن (احد میں ) پہنچی تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے پہنچی تاکہ اللہ تعالیٰ مومنوں کو بھی معلوم کر لے۔
  167. اور ان لوگوں کو بھی معلوم کر لے جنہوں نے اتفاق کیا اور ان سے کہا گیا کہ آؤ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑو یا دشمن کو دفع کرو تو وہ کہنے لگے کہ اگر ہم لڑنا چاہتے تو تمہارے ساتھ ہو لیتے۔ اس روز یہ (منافقین ) ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے۔ یہ لوگ اپنے منہ سے وہ بات کہتے ہیں کو ان کے دلوں میں نہیں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ (دل میں ) چھپاتے ہیں۔
  168. یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے (گھروں میں ) بیٹھ کر اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا تھا کہ اگر وہ ہماری بات مان لیتے تو قتل نہ کئے جاتے۔ آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر تم (اپنے دعوے میں ) سچے ہو تو اپنے اوپر سے موت کو ٹال دو۔
  169. اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارے گئے ان کو مردہ نہ خیال کرنا بلکہ وہ زندہ ہیں۔ اپنے رب کے پاس سے رزق پاتے ہیں .
  170. اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے جو کچھ ان کو دے رکھا ہے اس پر وہ خوش ہیں اور جو لوگ ان کے پیچھے ہیں (یعنی دنیا میں ہیں ) اور ابھی تک ان کے پاس نہیں پہنچے وہ ان کی اس حالت پر خوش ہوتے ہیں کہ ان پر بھی (مرنے کے بعد ) کسی قسم کا نہ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
  171. وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت اور فضل سے اور اس بات سے کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا خوش ہوتے ہیں۔
  172. جن لوگوں نے (احد میں ) زخم پہنچنے کے بعد بھی اللہ تعالیٰ اور رسول کا حکم مانا، ان میں جن لوگوں نے نیکی اور پرہیزگاری کی ان کے لئے اجر عظیم ہے۔
  173. یہ وہ لوگ ہیں جن کو لوگوں نے کہا کہ بیشک (کافروں نے ) تمہارے مقابلہ کے لئے برا سامان (جنگ) جمع کیا ہے۔ پس تم ان سے ڈرتے رہنا۔ پس اس بات نے ان کا ایمان اور بڑھا دیا اور وہ بول اٹھے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کا فی ہے اور (وہی) اچھا کارساز ہے۔
  174. پس یہ (ایمان والے ) اللہ تعالیٰ کی نعمت اور فضل کے ساتھ واپس آئے اور ان کو کچھ بھی گزند نہ پہنچی اور وہ اللہ تعالیٰ کی رضا پر چلے اور اللہ تعالیٰ برا فضل کرنے والا ہے۔
  175. بیشک یہ (خبر دینے والا) تو شیطان ہے جو تمہیں اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے۔ سو تم ان سے نہ ڈرنا اور مجھ ہی سے ڈرنا اگر تم مومن ہو۔
  176. اور (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ کو ان لوگوں کی وجہ سے رنج نہیں ہونا چاہئے جو کفر میں دوڑ دھوپ کر رہے ہیں۔ بیشک وہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ رکھے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔
  177. بیشک جن لوگوں نے ایمان کے بدلے میں کفر خریدا وہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے
  178. اور کافر یہ نہ سمجھیں کہ ہمارا ان کو ڈھیل دینا ان کے لئے بہتر ہے۔ ہم ان کو صرف اس لئے ڈھیل دے رہے ہیں تاکہ وہ اور زیادہ گناہ کریں اور ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے۔
  179. اللہ تعالیٰ مومنوں کو اس حالت پر رکھنا نہیں چاہتا جس پر تم اب ہو یہاں تک کہ ناپاک کو پاک سے ممتاز نہ کر دے اور اللہ تعالیٰ تمہیں غیب کے امور پر مطلع نہیں کرتا لیکن اللہ تعالیٰ (غیب پر مطلع کرنے کے لئے ) اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہے منتخب فرما لیتا ہے سو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ گے اور پرہیز گاری کرو گے تو تمہارے لئے اجر عظیم ہے۔
  180. اور وہ لوگ جو اس مال پر بخل کرتے ہیں جو ان کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے دے رکھا ہے، یہ خیال نہ کریں کہ یہ بخل کرنا ان کے لئے بہتر ہے بلکہ یہ ان کے حق میں بہت ہی برا ہے۔ بہت جلد قیامت کے دن ان کو اس چیز کا طوق پہنایا جائے گا جس پر وہ بخل کرتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ہی زمین و آسمان کا وارث ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے خوب واقف ہے۔
  181. بیشک اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو قول سن لیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں۔ اب ہم ان کی یہ بات اور ان کا نبیوں کو ناحق کرنا لکھ رکھیں گے اور (اس کے جواب میں ) ہم (قیامت کے روز) ان سے کہیں گے کہ اب بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھو۔
  182. یہ انہی اعمال کا بدلہ ہے جو تم اپنے ہاتھوں آگے بھجتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ تو کسی بندے پر ذرا بھی ظلم نہیں کرتا۔
  183. (یہ وہی لوگ ہیں ) جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے عہد کر لیا ہے کہ ہم کسی پیغمبر پر ایمان نہ لائیں جب تک کہ وہ ہمارے پاس ایسی قربانی (کا معجزہ) نہ لائے جس کو (آسمانی ) آگ کھا جائے۔ آپ کہہ دیجئے کہ مجھ سے پہلے رسول تمہارے پاس کھلے دلائل لے کر آئے اور جو کچھ تم کہتے ہو وہ بھی لے کر آ چکے ہیں۔ پھر تم نے ان کو کیوں قتل کیا اگر تم سچے ہو۔
  184. اے نبی ((صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) ! پھر اگر انہوں نے آپ کی تکذیب کی تو آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کی تکذیب کی جا چکی ہے، جو معجزات، صحیفے اور روشن کتاب بھی لائے تھے۔
  185. ہر شخص موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور بیشک قیامت کے روز تمہیں تمہارے اعمال کا پورا پورا اجر ملے گا۔ پس جس شخص کو آگ سے بچایا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا پس وہی کامیاب ہوا اور دنیاوی زندگی تو دھوکہ کے سوا کچھ نہیں۔
  186. تم اپنے مالوں اور اپنی جانوں میں ضرور آزمائے جاؤ گے اور تم ان لوگوں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا ضرور بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے۔ اور تم نے ان پر صبر کیا اور پرہیزگاری اختیار کی تو بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں۔
  187. اور (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب سے عہد لیا کہ اس (کتاب ) کا مطلب لوگوں سے ضرور بیان کرنا اور چھپانا مت۔ پھر انہوں (اہل کتاب ) نے اس کو پس پشت ڈال دیا اور اس کے بدلے میں ٹھوڑی سی قیمت حاصل کر لی۔ سو کس قدر بری چیز ہے جو وہ خریدتے ہیں۔
  188. (اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ یہ نہ سمجھیں کہ جو لوگ اپنے کئے پر خوش ہوتے ہیں اور جو کام انہوں نے نہیں کیا اس پر وہ چاہتے ہیں کہ ان کی تعریف کی جائے (تو اللہ تعالیٰ ان کو چھوڑ دے گا) آپ ہرگز یہ خیال نہ فرمائیں کہ وہ عذاب سے چھوٹ جائیں گے۔ اور ان کے لئے تو درد ناک عذاب (تیار ) ہے۔
  189. اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت تو اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
  190. بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کے بدلنے میں عقلمندوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔
  191. (عقلمند وہ لوگ ہیں ) جو اللہ تعالیٰ کو کھڑے ہوئے اور کروٹوں پر (لیٹے ہوئے ) اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں (اور کہتے ہیں ) اے ہمارے رب تو نے یہ بے مقصد نہیں بنائے۔ تو سب عیبوں سے پاک ہے سو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔
  192. اے رب ہمارے ! بلاشبہ جسے تو داخل کر دیگا دوزخ میں سو اسے تو رسوا ہی کر دے گا اور نہیں ہے ظالموں کا کوئی بھی مددگار
  193. اے ہمارے پروردگار ! بیشک ہم نے ایک منادی کرنے والے کو جو ایمان کی منادی کر رہا تھا۔ (یہ پکارتے ہوئے ) سنا کہ اپنے رب پر ایمان لے آؤ۔ سو ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے پروردگار ہمارے گناہ معاف کر دے ہم سے ہماری برائیاں دور کر دے اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت دے۔
  194. اے ہمارے رب ! تو نے رسولوں کے ذریعہ ہم سے جن نعمتوں کا وعدہ کیا ہے وہ ہمیں عنایت فرما دے اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کرنا۔ بیشک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
  195. پس ان کے رب نے ان کی دعا قبول کر لی (اور فرمایا) کہ میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کے (اچھے ) عمل کو ضائع نہیں کرتا خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ تم آپس میں ایک ہی ہو۔ پھر جنہوں نے ہجرت کی اور وہ اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میرے راستہ میں ان کو ایذا دی گئی اور انہوں نے جہاد کیا اور شہید ہوئے تو میں بھی ان سے ان کی برائیاں مٹا دوں گا۔ اور میں ان کو ضرور ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ (یہ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے (ان کے اعمال کا) بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاس بہت ہی اچھا بدلہ ہے۔
  196. کافروں کا شہروں میں آنا جانا تمہیں دھوکہ میں نہ ڈالے۔
  197. یہ تھوڑا سا فائدہ ہے۔ پھر ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔
  198. لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے (ایسے ) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ ان (باغوں ) میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہمان داری ہے۔ اور نیک لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے پاس جو چیز ہے وہ (بہت) بہتر ہے۔
  199. اور بیشک اہل کتاب ایسے بھی ہیں جو اللہ پر اور اس (کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی اور اس (کتاب ) پر جو ان کی طرف نازل کی گئی تھی ایمان لاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے آگے عاجزی کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔
  200. اے ایمان والو ! صبر کرو اور مقابلہ میں مضبوط رہو اور جہاد کے لئے مستعد رہو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو تاکہ فلاح پاؤ۔

٭٭

 

 

 

۴۔ النساء

 

 

  1. اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرتے رہو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس نے اس کا جوڑا بھی پیدا کیا اور (پھر) ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابت کا بھی لحاظ رکھو بیشک اللہ تعالیٰ تمہارا نگہبان ہے۔
  2. اور یتیموں کو ان کے مال دے دیا کرو اور بری چیزوں کو اچھی چیزوں سے نہ بدلا کرو اور ان کے مال اپنے مالوں سے ملا کر نہ کھایا کرو۔ بیشک یہ بڑا گناہ ہے۔
  3. اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو خواہ دو دو سے خواہ تین تین سے خواہ چار چار سے۔ پھر اگر تمہیں اس بات کا خوف ہو کہ تم (متعدد بیویوں میں ) انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی (نکاح ) کرنا یا جو کنیز تمہاری ملک میں ہو (وہی سہی) اس سے تم بے انصافی سے بچ جاؤ گے۔
  4. اور عورتوں کو ان کے مہر خوش دلی سے دے دیا کرو۔ پھر اگر وہ (خود) اپنی خوشی سے اس (مہر) میں سے تمہارے کچھ چھوڑ دیں تو اسے شوق سے مزے سے کھاؤ۔
  5. اور کم عقل (یتیموں ) کو اپنے وہ مال نہ دیا کرو جن کو اللہ نے تمہارا گزارہ بنایا ہے۔ اور اس (مال) میں سے ان کو کھلاؤ اور پہناؤ اور ان سے معقول بات کہو۔
  6. اور تم یتیموں کو آزما لیا کرو یہاں تک کہ جب نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں تو پھر اگر ان میں صلاحیت پاؤ تو ان کے حوالے کر دو اور فضول خرچی سے اور ان کے بڑے ہو جانے کے خوف سے ان کے مال کو جلدی جلدی نہ کھاؤ اور جو (سرپرست) غنی ہو تو اس کو یتیم کے مال سے پرہیز کرنا چاہئے اور جو (سرپرست) حاجتمند ہو تو وہ دستور کے مطابق کھا لیا کرے۔ پھر جب تم ان کے مال ان کے حوالے کرنے لگو تو ان پر گواہ کر لیا کرو اور اللہ تعالیٰ حساب لینے کو کافی ہے۔
  7. مردوں کا بھی ماں باپ اور قرابت داروں کے ترکہ میں حصہ ہے اور عورتوں کا بھی باپ اور قرابت داروں کے ترکہ میں حصہ ہے۔ خواہ (ترکہ) کم ہو یا زیادہ۔ حصہ مقرر کیا ہوا ہے۔
  8. اور جب ترکہ کی تقسیم کے وقت قرابت دار (جن کا کوئی حصہ نہ ہو) اور یتیم اور محتاج آ جائیں تو ان کو بھی اس میں سے کچھ دے دیا کرو اور ان سے معقول بات کرو۔
  9. اور (یتیموں کے معاملہ میں ) ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہئے کہ اگر وہ اپنے بعد چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑ کر مر جاتے تو انہیں ان کی کیسی فکر ہوتی۔ پس ان کو اللہ سے ڈرنا چاہئے اور سیدھی بات کرنی چاہئے۔
  10. بیشک جو لوگ یتیموں کا مال ظلم سے (ناحق) کھاتے ہیں۔ بیشک وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں اور وہ عنقریب بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈال دئے جائیں گے۔
  11. اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے (حصہ کے ) بارے میں حکم دیتا ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے حصہ کے برابر ہے۔ پھر اگر (مرنے والے کے ) سب لڑکیاں ہی ہوں خواہ وہ دو سے زیادہ ہوں تو ان سب کو اس ترکہ کا دو تہائی ملے گا اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ترکہ ہے، اور اگر میت کے کوئی اولاد (بیٹا، پوتا وغیرہ) ہو تو میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لئے ترکہ کا چھٹا حصہ ہے۔ پھر اگر میت کے کوئی بھی اولاد نہ ہو اور اس کے ماں باپ ہی اس کے وارث ہوں تو میت کی ماں کے لئے ترکہ کا ایک تہائی (حصہ) ہے (اور باقی دو تہائی حصہ باپ کا ہے ) پھر اگر میت کے ایک سے زیادہ بھائی (یا بہن) ہوں تو (میت کی) ماں کو چھٹا حصہ ملے گا۔ (یہ تقسیم) میت کی وصیت پوری کرنے اور قرض ادا کرنے کے بعد ہے۔ تم اپنے باپ دادا اور بیٹوں (پوتوں ) میں سے یہ نہیں جانتے کہ نفع رسانی کے اعتبار سے ان میں سے کون تم سے زیادہ قریب ہے۔ (یہ حصہ) اللہ تعالیٰ کا مقرر کیا ہوا ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا (اور ) حکمت والا ہے۔
  12. اور تمہارے لئے تمہاری بیویوں کے ترکہ میں سے نصف (ترکہ) ہے اگر ان کے کوئی اولاد نہ ہو۔ پھر اگر ان کے اولاد ہو تو ان کی وصیت پوری کرنے اور قرض ادا کرنے کے بعد ان کے ترکہ میں تمہارے لئے چوتھائی (حصہ) ہے۔ اور اگر تمہارے کوئی اولاد نہ ہو تو تمہاری بیوی کو تمہارے ترکہ میں چوتھائی (حصہ) ملے گا۔ پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو تمہاری وصیت پوری کرنے اور قرض ادا کرنے کے بعد تمہارے ترکہ میں ان (بیویوں ) کا آٹھواں (حصہ) ہے۔ اور اگر کوئی مرد یا عورت جس کی میراث ہے، کلالہ ہے (یعنی اس کے کوئی اولاد نہ ہو اور نہ باپ دادا وغیرہ ہوں ) اور اس میت کا (ماں کی طرف سے ) ایک بھائی اور ایک بہن ہو تو دونوں میں سے ایک کو چھٹا حصہ ملے گا۔ پھر اگر (بھائی اور بہن) ایک سے زیادہ ہوں تو وصیت پوری کرنے اور قرض ادا کرنے کے بعد سب ایک تہائی (حصہ) میں شریک ہوں گے بشرطیکہ (وصیت ) سے اوروں کو نقصان نہ پہنچا ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا (اور) حلم والا ہے۔
  13. یہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی حدود ہیں اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔
  14. اور جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی (مقرر کی ہوئی) حدود سے تجاوز کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اور اس کے لئے ذلت کا عذاب ہے۔
  15. اور تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کریں، تو ان پر اپنے لوگوں میں سے چار (معتبر) گواہ لاؤ۔ پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان (عورتوں ) کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ وہ مر جائیں یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی راستہ نکالے۔
  16. اور تم میں سے دو مرد بدکاری کریں تو ان دونوں کو اذیت پہنچاؤ۔ پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور اپنی حالت کی اصلاح کر لیں تو ان سے کچھ تعرض نہ کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا ہے۔
  17. بیشک اللہ تعالیٰ ان ہی لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہے جو نادانی سے کوئی بری حرکت کر بیٹھیں۔ پھر (معلوم ہونے پر) جلدی توبہ کر لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان کی توبہ قبول کر لیتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
  18. اور ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو گناہ کئے چلے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے سامنے موت آ کھڑی ہوتی ہے تو وہ کہنے لگتے ہیں کہ اب میں توبہ کرتا ہوں اور نہ ایسے لوگوں کی (توبہ قبول ہوتی ہے ) جو حالت کفر میں مر جاتے ہیں۔ انہی (لوگوں ) کے لئے تو ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
  19. اے ایمان والو ! تمہیں یہ حلال نہیں کہ تم زبردستی عورتوں سے میراث لے لو اور نہ ان کو اس لئے روک کر رکھو کہ تم نے ان کو جو کچھ دیا ہے اس میں سے کچھ واپس لے لو سوائے اس کے کہ وہ صریح بدکاری کریں۔ اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے رہو۔ پھر اگر (کسی وجہ سے ) وہ تمہیں پسند نہ ہوں تو ممکن ہے ایک چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللہ تعالیٰ نے اسی میں (تمہارے لئے ) بہت بھلائی رکھی ہو۔
  20. اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی بدلنا چاہتے ہو (ایک بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شادی کرنا چاہتے ہو) اور تم اس (پہلی بیوی) کو بہت سا مال دے چکے ہو تو تم اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو۔ کیا تم اس پر بہتان باندھ کر اور صریح گناہ کے مرتکب ہو کر اس کو (واپس) لینا چاہتے ہو۔
  21. اور تم اس کو کیسے واپس لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے بے حجاب ہو کر مل چکے ہو اور وہ عورتیں تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں۔
  22. اور تم ان عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمہارے باپ نے نکاح کیا ہو مگر جو گزر چکا (سو گزر چکا) بیشک یہ بڑی بے حیائی اور نہایت نفرت کی بات ہے اور برا طریقہ ہے۔
  23. تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں اور جن بیویوں سے تم نے صحبت کی ہو ان کی وہ بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں رہتی ہوں (تم پر حرام کی گئیں ) پھر اگر تم ان بیویوں سے صحبت نہیں کی تو (ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں ) تم پر کچھ گناہ نہیں، اور تمہارے بیٹیوں کی بیویاں (بہوئیں ) جو تمہاری صلب (پشت) سے پیدا ہوئیں (وہ بھی تم پر حرام ہیں ) اور یہ کہ تم دو بہنوں کو ایک ساتھ (نکاح میں ) رکھو ( یہ بھی حرام ہے ) مگر جو پہلے ہو چکا سو ہو چکا۔ بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا (اور) مہربان ہے۔
  24. اور شوہر والی عورتیں بھی (تم پر حرام ہیں ) مگر وہ باندیاں جو تمہاری ملک میں آ جائیں (حرام نہیں ) اللہ تعالیٰ نے تم پر ان (احکام ) کو فرض کر دیا ہے۔ اور ان عورتوں کے سوا (جن کا اوپر ذکر آیا ہے ) دوسری تمام عورتیں تمہارے (نکاح کے ) لئے حلال ہیں بشرطیکہ تم ان کو اپنے مال (مہر) کے ذریعہ پاکدامنی کے لئے طلب کرو شہوت رانی کے لئے نہیں۔ پھر جب تم نے ان سے اس (مال) کے سبب فائدہ اٹھا لیا تو ان کا مقرر کیا ہوا مہر ادا کر دو۔ اور تم پر کچھ گناہ نہیں اگر تم مقر رہ (مہر) میں سے (کچھ کمی بیشی کے لئے ) آپس میں رضا مند ہو جاؤ۔ بیشک اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے (اور ) حکمت والا ہے۔
  25. اور تم میں سے جو (اس بات کی) استطاعت نہ رکھتا ہو کہ وہ پاکدامن مسلمان (آزاد) عورتوں سے نکاح کر سکے تو پھر جو مسلمان کنیزیں تمہارے قبضہ میں ہوں (ان میں سے کسی سے نکاح کر لے ) اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے۔ تم آپس میں ایک ہو۔ سو تم ان (کنیزوں ) سے ان کے مالکوں کی اجازت سے نکاح کرو اور دستور کے مطابق ان کو ان کے مہر بھی ادا کر دو (اور یہ کنیزیں ) پاکدامن ہوں، علانیہ بدکاری کرنے والی اور خفیہ آشنائی کرنے والی نہ ہوں۔ پھر اگر وہ (کنیزیں ) نکاح میں آ جانے کے بعد بے حیائی کا کام کریں تو جو سزا آزاد عورتوں کے لئے مقرر ہے ان (کنیزوں ) کے لئے اس کی نصف سزا ہے۔ اور تم میں سے (کنیز سے نکاح کی اجازت) اس کے لئے ہے جس کو گناہ کر بیٹھنے کا اندیشہ ہو اور اگر صبر کرو (اور کنیز سے نکاح نہ کرو) تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا مہربان ہے۔
  26. اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے (دین کے احکام) کھول کر بیان کرے اور تمہیں ان لوگوں کے طریقوں پر چلائے جو تم سے پہلے گزر چکے اور تم پر توجہ فرمائے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے۔
  27. اور اللہ تعالیٰ تم پر مہربانی کرنا چاہتا ہے اور جو لوگ خواہشات کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم (سیدھے راستے سے بھٹک کر) بہت دور جا پڑو۔
  28. (اور ) اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے بوجھ ہلکا کرے اور انسان تو کمزور پیدا کیا گیا ہے۔
  29. اے ایمان والو ! تم آپس میں ایک دوسرے کے اموال ناحق نہ کھایا کرو۔ ہاں اگر آپس کی رضا مندی سے تجارت ہو (تو کوئی مضائقہ نہیں ) اور آپس میں خونریزی کیا کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ تم پر مہربان ہے۔
  30. اور جو کوئی یہ کام سرکشی اور ظلم سے کریگا تو ہم بہت جلد اس کو آگ میں داخل کریں گے اور اللہ تعالیٰ پر یہ بات بہت آسان ہے
  31. اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تمہیں منع کیا گیا ہے بچتے رہو تو ہم تمہارے (چھوٹے چھوٹے ) گناہ معاف کر دیں گے اور ہم تمہیں عزت کے مقام میں داخل کریں گے۔
  32. اور تم اس چیز کی تمنا نہ کرو جس میں اللہ تعالیٰ نے تم میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی۔ مردوں کے لئے ان کی کمائی سے ان کا حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے ان کا حصہ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگا کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا علم ہے۔
  33. ماں باپ اور رشتہ داروں کے ترکہ میں ہم نے ہر ایک کے لئے وارث بنا دئے ہیں اور جن لوگوں سے تم عہد کر رکھا ہے ان کو بھی ان کا حصہ دے دو۔ بیشک ہر چیز اللہ تعالیٰ کے پیش نظر ہے۔
  34. مرد، عورتوں پر اس لئے حاکم ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بعض کو بعض پر (مردوں کو عورتوں پر علم و عمل میں ) فضیلت دی ہے اور اس لئے بھی کہ وہ اپنا خرچ کرتے ہیں۔ پس جو نیک بیویاں ہیں وہ تو اللہ تعالیٰ کی عنایت سے مرد کی تابعدار ہیں اور اس کی غیر موجودگی میں (اپنے نفس اور خاوند کے مال کی) حفاظت کرتی ہیں اور تمہیں جن عورتوں کی نافرمانی کا اندیشہ ہو تو ان کو (نرمی سے ) سمجھا دو اور (اگر نہ مانیں تو ) خواب گاہوں میں ان سے جدا رہو اور (اگر پھر بھی نہ مانیں تو ) ان کو مارو۔ پس اگر وہ تمہاری اطاعت کرنے لگیں تو ان پر بہانہ مت ڈھونڈو۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑا رفعت و عظمت والا ہے۔
  35. اگر تمہیں میاں بیوی کے مابین عداوت کا اندیشہ ہو تو ایک منصف، مرد کے کنبہ سے اور ایک منصف، بیوی کے کنبہ سے مقرر کر دو۔ اگر یہ دونوں منصف صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ بھی میاں بیوی میں موافقت کرا دے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا (اور ) خبر رکھنے والا ہے۔
  36. اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ اور ماں باپ اور قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور قرابت والے پڑوسی اور اجنبی پڑوسی اور ساتھ بیٹھنے والے اور مسافر کے ساتھ اور جو (غلام اور باندیاں ) تمہارے قبضہ میں ہوں، ان سب کے ساتھ اچھا معاملہ کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ اترانے والوں اور بڑائی مارنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
  37. یہ وہ لوگ ہیں جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بھی بخل کرنے کو کہتے ہیں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے فضل سے دیا ہے وہ اس کو چھپاتے ہیں۔ اور ہم نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
  38. اور یہ وہ لوگ ہیں جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ قیامت کے دن پر اور جس کا شیطان ساتھی ہو تو وہ برا ہی ساتھی ہے۔
  39. اور ان کا کیا بگڑ جاتا اگر وہ اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان لے آتے اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان کو دیا ہے اس میں سے (اللہ کی راہ میں ) خرچ کرتے۔ اور اللہ تعالیٰ ان سے خوب واقف ہے۔
  40. بیشک اللہ تعالیٰ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا اور اگر ایک نیکی ہو تو اس کو دوگنا کر دیتا ہے اور اس کو اپنے پاس سے بھی (انعام کے طور پر) بڑا اجر دیتا ہے۔
  41. پھر کیا ہو گا اس وقت جب ہم ہر امت میں سے ایک ایک گواہ حاضر کریں گے (یعنی ان کا رسول) اور اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ہم آپ کو بھی ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے۔
  42. اس دن تو کافر اور جنہوں نے رسول کی نافرمانی کی، یہ آرزو کریں گے کہ کاش ان پر زمین ہموار کر دی جائے اور وہ اللہ تعالیٰ سے کوئی بھی بات نہ چھپا سکیں گے۔
  43. اے ایمان والو۔ تم نشہ کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ (نشہ کی حالت میں نماز نہ پڑھو)۔ یہاں تک تم سمجھنے لگو کہ تم منہ سے کیا کہتے ہو اور نہ، ناپاکی کی حالت میں (ناپاکی کی حالت میں نماز نہ پڑھو) سوائے اس کے کہ تم سفر میں ہو (جس کا حکم آگے مذکور ہے ) یہاں تک کہ غسل کر لو۔ اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو تم میں سے کوئی رفع حاجت کر کے آئے یا تم نے عورت سے قربت کی ہو، پھر تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی لے کر اس سے اپنے منہ اور ہاتھوں کا مسح کر لو۔ بیشک اللہ تعالیٰ درگزر کرنے والا اور مغفرت کرنے والا ہے۔
  44. (اے نبی ! (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب سے کچھ حصہ دیا گیا تھا۔ وہ گمراہی خریدتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ تم بھی راستے سے بھٹک جاؤ۔
  45. اور اللہ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے اور اللہ کافی ہے (تمہاری) حمایت کے لئے اور اللہ کافی ہے (تمہاری) مدد کے لئے۔
  46. بعض یہودی ایسے بھی ہیں جو الفاظ کو ان کی جگہ سے بدل دیتے ہیں اور اپنی زبانوں کو موڑ کر سمعنا (ہم نے سنا) وعصینا (اور ہم نے مانا نہیں ) اور اسمع غیر مسمع اور راعنا کہتے ہیں اور (یہ سب کچھ) وہ دین میں عیب لگانے کے لئے (کرتے ہیں ) اور کاش وہ سمعنا و اطعنا اور اسمع اور انظرنا کہتے تو ان کے حق میں بہتر اور درست ہوتا مگر اللہ تعالیٰ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے لعنت کر دی ہے سو وہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں۔
  47. اے اہل کتاب ! ہماری نازل کی ہوئی اس (کتاب) پر ایمان لے آؤ جو اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پس ہے۔ قبل اس کے کہ ہم (تمہارے ) چہرے بگاڑ کر ان کو ان کی پیٹھ کی جانب الٹ دیں یا ان پر ایسی لعنت کریں جیسی اصحاب سیت (ہفتہ کے دن والوں ) پر کی تھی۔ اور اللہ تعالیٰ کا حکم ہو کر رہتا ہے۔
  48. بیشک اللہ تعالیٰ اس کو معاف نہیں کرے گا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے۔ اور اس کے سوا جس کو چاہے گا بخش دے گا۔ اور جس نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرایا تو اس نے اللہ پر بڑا بہتان باندھا۔
  49. کیا آپ نے ان کو نہیں دیکھا جو اپنے آپ کو مقدس کہتے ہیں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جس کو چاہتا ہے مقدس کرتا ہے اور ان پر ایک تاگے کے برابر بھی ظلم نہ ہو گا۔
  50. دیکھو یہ اللہ تعالیٰ پر کیسا جھوٹ باندھ رہے ہیں اور صریح گنہگاری کے لئے تو یہی کافی ہے۔
  51. کیا آپ نے ان کو نہیں دیکھا جن کو کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا۔ وہ بتوں اور شیطان پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور وہ کافروں (مشرکین مکہ) کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ لوگ مسلمانوں سے زیادہ راہ راست پر ہیں۔
  52. یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ لعنت فرما دے تو، تو اس کے لئے ہرگز کسی کو مددگار نہ پائے گا۔
  53. کیا (اللہ کی) سلطنت میں ان کا کچھ حصہ ہے ؟ اگر ایسا ہوتا تو یہ کسی کو رائی برابر بھی نہ دیتے۔
  54. کیا یہ (یہود) لوگوں پر اس لئے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کو اپنے فضل سے نعمت عطا فرما دی۔ سو بیشک ہم نے حضرت ابراہیم کے خاندان کو کتاب اور حکمت بھی دی اور ہم نے ان کو عظیم سلطنت بھی عطا فرمائی۔
  55. پھر ان میں سے کچھ تو اس کتاب پر ایمان لے آئے اور کچھ اس سے رک گئے اور (نہ ماننے والوں کے لئے ) دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ کافی ہے۔
  56. بلاشبہ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا، ہم بہت جلد ان کو آگ میں ڈالیں گے۔ جب ان کی کھالیں جل جائیں گی تو ہم ان کی جگہ دوسری کھالیں پیدا کر دیں گے تاکہ وہ خوب عذاب چکھیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ زبردست (اور) حکمت والا ہے۔
  57. اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے، تو ہم ان کو بہت جلد (ایسے ) باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ ان کے لئے وہاں پاک بیویاں ہیں اور ہم ان کو گھنی گھنی چھاؤں میں داخل کر لیں گے۔
  58. بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں، امانت والوں کو ادا کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان (کسی جھگڑے کا) فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں (بہت ہی) اچھی نصیحت کرتا ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ (سب کچھ) سنتا (اور) دیکھتا ہے۔
  59. اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ان کی (اطاعت کرو) جو تم میں صاحب حکومت ہوں۔ پھر اگر کسی چیز میں تمہارا اختلاف ہو جائے تو اس میں اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرو اگر تم اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ (بہت ہی) اچھی بات ہے اور اس کا انجام (اور بھی) اچھا ہے۔
  60. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) کیا آپ نے ان کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ وہ اس (قرآن) پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو آپ پر نازل ہوا اور ان (کتابوں ) پر بھی جو آپ سے پہلے نازل ہوئیں۔ (مگر) وہ چاہتے یہ ہیں کہ اپنے مقدمے شیطان کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اس کو نہ مانیں اور شیطان (تو یہی) چاہتا ہے کہ ان کو گمراہ کر کے راہ راست سے بہت دور جا ڈالے۔
  61. اور جب سن سے کہا جاتا ہے کہ اس (قرآن) کی طرف جو اللہ تعالیٰ نے اتارا ہے اور رسول کی طرف آؤ (رجوع کرو) تو آپ منافقوں کو دیکھیں گے کہ وہ آپ سے کتراتے ہیں۔
  62. پھر اس وقت کیا ہوتا ہے جب ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے جو وہ کر چکے ہیں، ان پر کوئی مصیبت آ پڑتی ہے۔ پھر وہ آپ کے پاس قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو صرف بھلائی اور ملاپ تھا۔
  63. یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کا حال اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے۔ پس آپ ان سے اعراض برتئے اور ان کو نصیحت کیجئے اور ان سے ان کے دلوں میں اثر کرنے والی بات کہئے۔
  64. اور ہم نے ہر رسول کو اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔ اور اگر وہ لوگ جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا۔ آپ کے پاس آ جاتے (اور) پھر وہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتے اور رسول بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتا تو البتہ وہ اللہ تعالیٰ کو (بھی) معاف کرنے والا مہربان پاتے۔
  65. پھر (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ کے رب کی قسم وہ ہرگز مومن نہ ہوں گے جب تک وہ آپس کے جھگڑوں میں آپ کو حکم (منصف) نہ بنائیں۔ پھر جو فیصلہ آپ کر دیں اس سے کسی طرح اپنے دلوں میں تنگی نہ پائیں اور اسے خوشی سے قبول کر لیں۔
  66. اور اگر ہم ان لوگوں پر یہ بات فرض کر دیتے کہ تم اپنے آپ کو خود قتل کرو، یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے بہت ہی کم لوگ اس پر عمل کرتے ہیں۔ اور اگر وہ اس بات پر عمل کرتے جس کی ان کو نصیحت کی جاتی ہے تو یہ ان کے حق میں بہتر ہوتا اور (ان کو دین پر) ثابت قدم رکھتا۔
  67. اور اس وقت ہم ان کو اپنے پاس سے اجر عظیم عطا فرماتے
  68. اور ہم ان کو راہ راست کی ہدایت (بھی) کرتے۔
  69. اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا تو وہ لوگ ان کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا (اور وہ) انبیاء (علیہم السلام)، صدیقین، شہداء اور نیک لوگ ہیں۔ اور یہ بہت ہی اچھے رفیق ہیں۔
  70. یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کا جاننا کافی ہے۔
  71. اے ایمان والو ! (جب تم جہاد کے لئے نکلو تو) اپنے ہتھیار لے لیا کرو۔ پھر چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں نکلو یا اکھٹے کوچ کرو۔
  72. اور بیشک تم میں سے بعض ایسا بھی ہے جو (جہاد کو حکم منکر) سستی کرتا ہے۔ پھر اگر (جنگ میں ) تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتا ہے کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ نے بڑا انعام فرمایا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا۔
  73. اور اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل ہوا (فتح نصیب ہوئی) تو وہ اس طرح افسوس کرتا ہے گویا کہ تم میں اور اس میں کبھی دوستی ہی نہ تھی اور کہتا ہے کہ اے کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو بڑی کامیابی حاصل کرتا۔
  74. پس (منافق لڑیں یا نہ لڑیں ) جو لوگ حیات دنیا کو آخرت کے بدلے میں بیچ دیتے ہیں (مسلمان) ان کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑنا چاہئے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتا ہے پھر وہ مارا جائے یا (دشمن پر) غالب آ جائے تو ہم اس کو اجر عظیم دیں گے۔
  75. اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی راہ میں نہیں لڑتے جو ظلم سے عاجز آ کر دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں اس بستی سے نکال لے جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حمایتی بنا دے اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار بنا دے۔
  76. جو لوگ مومن ہیں وہ تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جو لوگ منکر ہیں وہ شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں۔ پس تم شیطان کے ساتھیوں سے جہاد کرو۔ بیشک شیطان کا فریب کمزور ہے۔
  77. کیا آپ نے ان کو نہیں دیکھا جن کو حکم دیا گیا تھا کہ تم اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰۃ دیتے رہو۔ پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو اس وقت ان میں سے ایک فریق تو لوگوں سے ایسا ڈرنے لگا جیسے کوئی اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے یا اس سے بھی زیادہ اور وہ کہنے لگے کہ اے ہمارے رب ! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کر دیا۔ ہمیں تھوڑی مدت اور مہلت دے دیتا۔ آپ کہہ دیجئے کہ دنیا کا فائدہ تھوڑا ہے اور پرہیزگاروں کے لئے آخرت ہی بہتر ہے۔ اور تم پر ایک تاکہ کے برابر بھی ظلم نہ ہو گا۔
  78. تم جہاں کہیں بھی ہو گے، موت تمہیں آ پکڑے گی۔ اگرچہ تم مضبوط برجوں ہی میں کیوں نہ ہو اور اگر ان کو کوئی بھلائی پہنچے تو کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کی طرف سے ہے۔ اور اگر ان کو کوئی برائی پہنچے تو کہتے ہیں کہ (اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) یہ آپ کی طرف سے ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے۔ پھر اس قوم کو کیا ہو گیا ہے کہ ان کی سمجھ میں کوئی بات ہی نہیں آتی۔
  79. جو کچھ تجھے بھلائی پہنچتی ہے وہ محض اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جو کچھ تجھے نقصان پہنچے تو وہ تیرے نفس کی شامت سے ہے۔ اور (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) ہم نے آپ کو لوگوں (کی ہدایت) کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے اور (اس پر) اللہ کی گواہی کافی ہے۔
  80. جس نے رسول کی اطاعت کی بیشک اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے رو گردانی کی تو ہم نے آپ کو ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔
  81. اور وہ منافق کہتے ہیں کہ (ہمارا کام تو) اطاعت کرنا ہے۔ پھر جب وہ آپ کے پاس سے باہر جاتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ رات کو اس بات کے خلاف مشورہ کرتا ہے جو آپ نے کہی تھی۔ اور جو کچھ وہ را توں کو مشورہ کرتے ہیں اللہ (اس کو) لکھتا رہتا ہے۔ پس آپ ان کی طرف التفات نہ کیجئے اور اللہ تعالیٰ پر توکل رکھئے اور کارساز (ہونے کے لئے ) کافی ہے۔
  82. کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے ؟ اور اگر وہ (قرآن) اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت اختلاف پاتے۔
  83. اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی بات پہنچتی ہے تو وہ اس کو مشہور کر دیتے ہیں اور اگر وہ اس کو رسول اور اپنے حاکموں تک لے جاتے تو ان میں سے تحقیق کرنے والے اس کی تحقیق کر لیتے۔ اور اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو چند لوگوں کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے ہو لیتے۔
  84. پس اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتال کیجئے۔ آپ پر اپنی ذات کے سوا کسی کی ذمہ داری نہیں اور آپ مسلمانوں کو (جہاد کی) ترغیب دیجئے۔ عجب نہیں کہ اللہ تعالیٰ کافروں کے (زور) جنگ کو روک دے اور اللہ تعالیٰ کا زور جنگ زیادہ شدید ہے اور وہ بہت سخت سزا دیتا ہے۔
  85. جو کوئی نیک کام کی سفارش کرتا ہے تو اس میں سے اس کو بھی ایک حصہ ملتا ہے اور جو کوئی برے کام کی سفارش کرتا ہے تو اس پر اس کو بھی اس کے وبال کا ایک حصہ ملتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حصہ بانٹنے والا ہے۔
  86. اور جب کوئی تمہیں سلام کرے (دعا دے ) تو تم (اس کے جواب میں ) اس سے بہتر الفاظ میں سلام کرو یا (جواب میں ) وہی کلمہ لوٹا دو۔ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔
  87. اللہ وہ ذات ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس میں ذرا بھی شک نہیں کہ قیامت کے روز وہ تمہیں جمع کرے گا اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کس کی بات سچی ہو سکتی ہے۔
  88. پھر تمہیں کیا ہو گیا کہ تم منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو گئے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو اعمال کی وجہ سے ان کو اوندھا کر دیا ہے۔ کیا تم چاہتے ہو کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے گمراہ کر دیا اس کو ہدایت پر لے آؤ۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے تو، تو اس کے لئے کوئی راستہ نہ پائے گا۔
  89. وہ چاہتے ہیں جیسے وہ کافر ہیں، تم بھی ویسے ہی کافر ہو جاؤ تاکہ سب برابر ہو جائیں۔ پس تم ان میں سے کسی کو بھی دوست نہ بناؤ جب تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہجرت نہ کریں۔ پھر اگر وہ منہ موڑیں تو ان کو پکڑو اور جہاں کہیں پاؤ ان کو قتل کر ڈالو۔ اور نہ ان میں سے کسی کو دوست بناؤ اور نہ مددگار۔
  90. سوائے ان لوگوں کے جو ایسی قوم سے جا ملے ہوں جن کا تمہارے ساتھ عہد و پیمان ہے یا وہ تمہارے پاس اس حالت میں آئیں کہ ان کے دل تمہارے ساتھ یا اپنی قوم کے ساتھ لڑنے سے تنگ ہوں اور اگر اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کر دیتا، پھر وہ تم سے ضرور لڑتے۔ پس اگر وہ تم سے کنارہ کریں اور تم سے نہ لڑیں اور تمہاری طرف صلح کا پیغام بھیجیں تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ان پر (دست درازی کا) کوئی راستہ نہیں رکھا۔
  91. عنقریب تمہیں ایسے لوگ بھی ملیں گے جو تمہارے ساتھ بھی امن سے رہنا چاہتے ہیں اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہنا چاہتے ہیں (مگر) جب ان کو فساد کے لئے بلایا جاتا ہے تو وہ اس میں کود پڑتے ہیں۔ پس اگر وہ تم سے کنارہ نہ کریں اور تمہیں صلح کا پیغام نہ دیں اور اپنے ہاتھ لڑائی سے نہ روکیں تو ان کو پکڑو اور جہاں کہیں پاؤ ان کو قتل کرو۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے تمہارے لئے کھلی حجت قائم کر دی ہے (تمہیں ان پر کھلا اختیار دے دیا)۔
  92. اور کسی مومن کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر غلطی سے اور جس نے کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دیا تو اس کو ایک مومن غلام آزاد کرنا چاہئے اور مقتول کے وارثوں کو دیت دینی چاہئے سوائے اس کے کہ وہ خود معاف کر دیں۔ پس اگر وہ (مقتول) اس قوم کا ہو جو تمہاری دشمن ہے اور وہ خود مسلمان ہے تو صرف ایک مسلمان غلام آزاد کر دے اور اگر وہ (مقتول) ایسی قوم سے ہے جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے تو اس کے وارثوں کو دیت بھی دینی چاہئے اور مسلمان غلام بھی آزاد کرنا چاہئے۔ پس جس کو میسر نہ ہو تو وہ لگاتار دو مہینے کے روزے رکھے۔ توبہ کا یہ (طریقہ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اور اللہ تعالیٰ علم والا (اور) حکمت والا ہے۔
  93. اور جو کوئی کسی مومن کو عمداً قتل کر دے تو اس کی سزا جہنم ہے، وہ اس میں ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہو گا اور اس کی لعنت ہو گی اور اس کے لئے عذاب عظیم تیار ہے۔
  94. اے ایمان والو ! جب تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں سفر کرو (جہاد کے لئے نکلو) تو تحقیق کر لیا کرو اور جو شخص تمہیں سلام کرے اس کو یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں۔ تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہتے ہو سو اللہ کے ہاں تو بہت سی غنیمتیں ہیں۔ تم بھی تو پہلے ایسے ہی تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر فضل فرما دیا۔ پس تم اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔ بلاشبہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے خوف واقف ہے۔
  95. جو لوگ بغیر کسی عذر کے گھر میں بیٹھے رہیں وہ ان مجاہدوں کے برابر نہیں ہو سکتے جو اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد کرنے والوں کو (گھر میں ) بیٹھے رہنے والوں پر مرتبہ میں فضیلت دی ہے اور اللہ تعالیٰ نے (یوں تو) ہر ایک سے بھلائی کا وعدہ کر رکھا ہے مگر جہاد کرنے والوں کو (گھر) بیٹھے رہنے والوں پر اجر عظیم کے اعتبار سے فضیلت دی ہے۔
  96. (مجاہدوں کے لئے ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت سے درجے اور بخشش اور رحمت ہے اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا مہربان ہے۔
  97. بیشک جب فرشتے ایسے لوگوں کی روح نکالیں گے، جو اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں تو وہ ان سے پوچھیں گے کہ تم کس حال میں تھے۔ وہ کہیں گے کہ ہم ملک میں بے بس تھے۔ فرشتے کہیں گے کہ کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم ہجرت کر کے کہیں چلے جاتے۔ سو یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے۔ اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔
  98. سوائے ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے جو بے بس ہوں اور (نکلنے کا ) کوئی حیلہ نہ کر سکتے ہوں اور نہ وہ راستہ جانتے ہوں۔
  99. سو امید ہے اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے۔
  100. اور جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا تو وہ زمین میں بہت جگہ اور بہت وسعت پائے گا اور جو کوئی اپنے گھر سے ہجرت کر کے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف نکلے پھر (راستہ میں ) اس کو موت آ جائے تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ہاں مقرر ہو گیا اور اللہ بخشنے والا (اور ) مہربان ہے۔
  101. اور جب تم ملک میں سفر کرو تو تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں کہ تم نماز میں سے کچھ کم کر دو۔ اگر تمہیں اس بات کا خوف ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے تو بلاشبہ کا فر تمہارے کھلے دشمن ہیں۔
  102. اور (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) جب آپ (سفر میں ) ان کے ساتھ ہوں، پھر آپ ان کو نماز پڑھانے لگیں تو مسلمانوں کی ایک جماعت کو چاہئے کہ وہ آپ کے ساتھ (نماز میں ) کھڑی ہو جائے اور ان کو اپنے ہتھیار بھی اپنے ساتھ رکھنے چاہئیں۔ پھر جب سجدہ کر چکیں تو ان کو چاہئے کہ پیچھے ہٹ جائیں اور دوسری جماعت جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی وہ (آگے ) آ جائے اور آپ کے ساتھ نماز پڑھے اور وہ بھی اپنے بچاؤ کا سامان اور اپنے ہتھیار لئے رہیں۔ اور کافر تو چاہتے ہیں کہ اگر تم اپنے ہتھیاروں اور اسباب سے غافل ہو جاؤ تو وہ تم پر ایک دم ٹوٹ پڑیں۔ اگر تمہیں بارش کی وجہ سے تکلیف ہو یا تم بیمار ہو تو تم پر اپنے ہتھیار اتار کر رکھنے میں کوئی گناہ نہیں۔ لیکن اپنے بچاؤ کا سامان ساتھ رکھو۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
  103. پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرو کھڑے ہوئے، بیٹھے ہوئے، اور لیٹے ہوئے۔ پھر جب تمہیں اطمینان ہو جائے تو نماز قائم کرو۔ بیشک مسلمانوں پر نماز، مقر رہ اوقات میں فرض ہے۔
  104. اور ان کا تعاقب کرنے میں ہمت نہ ہارو۔ اگر تم تکلیف اٹھاتے ہو تو وہ بھی ویسی ہی تکلیف اٹھاتے ہیں جیسی تم اٹھاتے ہو اور تم اللہ تعالیٰ سے جو امید رکھتے ہو وہ نہیں رکھتے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
  105. بیشک ہم نے آپ پر سچی کتاب نازل کی ہے تاکہ آپ لوگوں کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو دکھا دیا ہے۔ اور آپ خیانت کرنے والوں کی طرفداری نہ کریں
  106. اور آپ اللہ تعالیٰ سے استغفار کریں۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑا مغفرت کرنے والا (اور) مہربان ہے۔
  107. اور جو لوگ اپنے آپ سے خیانت کرتے ہیں، آپ ان کی طرف سے جھگڑا نہ کریں۔ بیشک اللہ تعالیٰ کسی دغا باز گنہگار کو پسند نہیں کرتا۔
  108. وہ (شرم کے مارے ) لوگوں سے تو پوچھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے نہیں پوچھتے حالانکہ جب وہ را توں کو مشورہ کرتے ہیں تو اس وقت بھی اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے سب کا احاطہ کر رکھا ہے۔
  109. ہاں تم دنیا میں تو ان کی طرف سے جھگڑتے ہو (مگر) قیامت میں ان کی طرف سے کون جھگڑے گا یا کون ان کا وکیل بنے گا۔
  110. اور جس نے برا کام کیا یا اپنے اوپر ظلم کیا، پھر وہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہے تو وہ اللہ کو بھی معاف کرنے والا مہربان پائے گا۔
  111. اور جو کوئی گناہ کرتا ہے تو وہ اپنے لئے ہی گناہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کو تو (سب کی) خبر اور حکمت معلوم ہے۔
  112. اور جو کوئی خطاء یا گناہ کرے پھر وہ اس کو کسی بے گناہ کے ذمہ لگا دے تو اس نے ایک بہتان اور صریح گناہ کا وبال اپنے اوپر لے لیا۔
  113. اور (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) اگر آپ پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ان (منافقوں ) میں سے ایک گروہ نے تو آپ کو بہکانے کا قصد کر ہی لیا تھا اور وہ گمراہ نہیں کر رہے مگر اپنے آپ کو اور وہ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اور اللہ نے آپ پر کتاب و حکمت نازل کی اور آپ کو وہ باتیں سکھائیں جو آپ نہیں جانتے تھے اور آپ پر اللہ کا بڑا ہی فضل رہا ہے۔
  114. (آپ کے خلاف) ان کے اکثر مشوروں میں کوئی خیر نہیں سوائے اس کے جس نے خیرات یا کسی نیک کام یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم دیا۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے یہ کام کرے گا سو ہم عنقریب اس کو اجر عظیم دیں گے۔
  115. اور جو کوئی ہدایت ظاہر ہونے کے بعد بھی رسول کی مخالفت کرے گا اور مسلمانوں کا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستہ پر چلے گا تو ہم بھی اس کو اسی راستہ پر چلائیں گے اور ہم اس کو جہنم میں داخل کریں گے۔ اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے۔
  116. بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس کو تو معاف نہیں کرے گا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے سوا جس ( گناہ ) کو چاہے گا معاف فرما دے گا اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تو وہ بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا۔
  117. یہ مشرک تو اللہ کے سوا عورتوں ہی کو پکارتے ہیں۔ اور یہ مشرک صرف سرکش شیطان ہی کی عبادت کرتے ہیں۔
  118. اللہ نے اس (شیطان) پر لعنت کر دی ہے۔ اور وہ کہہ چکا ہے کہ میں تیرے بندوں سے (اپنی اطاعت کا) ایک مقر رہ حصہ ضرور لوں گا۔
  119. اور میں ان کو ضرور گمراہ کروں گا اور میں ان کو ضرور امیدیں دلاؤں گا کہ وہ اللہ کی بنائی ہوئی صورتوں کو بگاڑیں۔ اور جس نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنا لیا تو وہ صریح نقصان میں پڑ گیا۔
  120. وہ (شیطان) ان سے وعدے کرتا ہے اور ان کو امیدیں دلاتا ہے۔ اور شیطان ان سے جو وعدے کرتا ہے وہ سب فریب ہیں۔
  121. یہی وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ وہاں سے نکل جانے کا کوئی راستہ نہ پائیں گے۔
  122. اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے، ہم ان کو بہت جلد ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے۔ اور اللہ سے زیادہ کون بات کا سچا ہو سکتا ہے۔
  123. (آخرت کی فلاح) نہ تو تمہاری آرزوؤں پر (موقوف) ہے اور نہ اہل کتاب کی خواہشوں پر بلکہ جو کوئی برائی کرے گا وہ اس کی سزا پائے گا۔ اور وہ اللہ کے مقابلے میں نہ کوئی اپنا حمایتی پائے گا اور نہ مددگار۔
  124. اور جو کوئی نیک کام کرے گا وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر تل بھر بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔
  125. اور اس شخص سے بہتر کس کا دین ہو گا جس نے اللہ کے آگے سر جھکا دیا ہو اور وہ نیک کاموں میں بھی لگا ہوا ہو اور یکسو ہو کر ملت ابراہیمی کی پیروی بھی کر رہا ہو۔ اور اللہ نے حضرت ابراہیم کو اپنا دوست بنا لیا ہے۔
  126. اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
  127. اور لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ان سے نکاح کی اجازت دیتا ہے اور قرآن میں جو حکم تمہیں سنایا جا چکا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں بھی ہے جو بے بس ہیں اور تم یتیموں کے حق میں انصاف قائم رکھو اور تم جو کچھ بھی نیکی کرو گے اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔
  128. اگر کسی عورت کو اپنے خاوند کی بد مزاجی یا بے رغبتی کا اندیشہ ہو تو آپس میں مصالحت کرنے میں ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور صلح بڑی اچھی بات ہے۔ اور بخل تو سب ہی کی طبیعتوں میں ہوتا ہے۔ اور اگر تم نیکی کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو اللہ تعالیٰ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے۔
  129. اور تم عورتوں کے حقوق میں ہرگز عدل نہیں کر سکتے اگرچہ تم کتنا ہی چاہو۔ پس تم ایک ہی کی طرف پورے نہ جھک جاؤ کہ دوسری درمیان میں لٹکتی رہے۔ اور اگر تم صلح کر لو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
  130. اور اگر دونوں الگ ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اپنی فراخ دستی سے غنی کر دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ وسعت والا (اور) حکمت والا ہے۔
  131. اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور ہم نے ان کو بھی حکم دیا تھا جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اور تمہیں بھی (حکم دیا ہے ) کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اگر تم نافرمانی کرو گے تو اللہ تعالیٰ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ غنی ہے اور اپنی ذات میں محمود ہے۔
  132. اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا کارساز ہونا کافی ہے۔
  133. اے لوگو ! اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو تم سب کو سمیٹ لے جائے (فنا کر دے ) اور دوسروں کو لے آئے۔ اور اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہے۔
  134. جو کوئی دنیا کا بدلہ چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے پاس تو دنیا و آخرت دونوں کا بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ (سب کچھ) سنتا اور دیکھتا ہے۔
  135. اے ایمان والو ! انصاف پر قائم رہو۔ اور خدا لگتی گواہی دو اگرچہ یہ (شہادت) خود تمہارے نفس یا تمہارے ماں باپ اور رشتہ داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اگر کوئی غنی یا فقیر ہے تو اللہ تعالیٰ سب سے بڑھ کر ان کا خیر خواہ ہے۔ پس تم انصاف کرنے میں خواہش نفس کی پیروی نہ کرو۔ اور اگر تم گھما پھرا کر گواہی دو گے یا (گواہی سے ) پہلو تہی کرو گے تو بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے سب کاموں سے باخبر ہے۔
  136. اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر اور اس کتاب (قرآن) پر جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اور اس کتاب پر جو وہ پہلے نازل کر چکا ہے، ایمان لاؤ اور جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور قیامت کے دن کا انکار کیا تو وہ بہت دور بھٹک گیا۔
  137. بیشک جو لوگ ایمان لائے، پھر کافر ہو گئے، پھر ایمان لائے، پھر کافر ہو گئے، پھر وہ کفر میں ہی بڑھتے چلے گئے تو اللہ تعالیٰ نہ ان کی مغفرت کرے گا اور نہ ان کو سیدھا راستہ دکھائے گا۔
  138. (اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) آپ منافقین کو دردناک عذاب کی بشارت دے دیجئے۔
  139. وہ منافقین جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں کیا وہ ان کے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں ؟ پس عزت تو ساری اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے۔
  140. اور اللہ تعالیٰ قرآن میں تم پر حکم نازل کر چکا کہ جب تم (لوگوں کو) اللہ کی آیتوں کا انکار اور ان کا تمسخر کرتے ہوئے سنو تو ان لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک کہ وہ کسی اور بات میں نہ لگیں۔ ورنہ تو تم بھی انہی جیسے ہو جاؤ گے۔ بیشک اللہ تعالیٰ منافقوں اور کافروں، سب کو دوزخ میں جمع کرے گا۔
  141. وہ منافقین جو تمہاری تاک میں رہتے ہیں۔ پس اگر تمہیں اللہ کی طرف فتح نصیب ہو جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کا (فتح) نصیب ہوتی ہے تو (کافروں سے ) کہتے ہیں کہ کیا ہم تم پر غالب نہ آئے تھے اور ہم نے تمہیں مسلمانوں سے نہیں بچایا تھا۔ پس اللہ تعالیٰ قیامت کے روز تمہارا اور ان کا فیصلہ کر دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کافروں کو مومنوں پر ہرگز غالب نہ ہونے دے گا۔
  142. بلاشبہ منافق اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دے رہے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ انہی کو دھوکہ میں ڈالے ہوئے ہے۔ اور جب وہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو کابلی کے ساتھ صرف لوگوں کو دکھانے کے لئے کھڑے ہوتے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کو بہت ہی کم یاد کرتے ہیں۔
  143. وہ (ایمان و کفر کے ) درمیان متردد ہیں۔ نہ ان کی طرف ہیں اور نہ ان کی طرف۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے تو، تو اس کے لئے کوئی راستہ نہ پائے گا۔
  144. اے ایمان والو ! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کی صریح حجت قائم کر لو۔
  145. بلاشبہ منافق آگ کے سب سے نیچے کے درجے میں ہوں گے اور تم ہرگز ان کا کوئی مددگار نہ پاؤ گے۔
  146. مگر ان میں سے جن لوگوں نے توبہ کر لی اور اپنی اصلاح کر لی اور اللہ تعالیٰ کو مضبوط پکڑ لیا اور وہ اللہ کے خالص فرماں بردار ہو گئے تو وہ لوگ مومنوں کے ساتھ ہیں اور عنقریب اللہ تعالیٰ مومنوں کو اجر عظیم دے گا۔
  147. اگر تم شکر گزاری کرو اور ایمان لاؤ تو اللہ تعالیٰ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ قدر دان ہے، جاننے والا ہے۔
  148. اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں کہ کوئی کسی کی بری بات کو ظاہر کرے۔ ہاں مگر جس پر ظلم ہوا ہو۔ اور اللہ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔
  149. اگر تم علانیہ بھلائی کرو یا اس کو خفیہ کرو یا کسی برائی کو معاف کر دو تو اللہ تعالیٰ بھی معاف کرنے والا بڑی قدرت والا ہے۔
  150. بلاشبہ جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں، اللہ اور اس کے رسولوں میں تفریق کرنا چاہتے ہیں، اور وہ کہتے ہیں کہ ہم بعض پر ایمان رکھتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں اور وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ اس (کفر و ایمان) کے درمیان ایک اور راستہ نکال لیں۔
  151. ایسے لوگ یقیناً کافر ہیں اور کافروں کے لئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
  152. اور جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور وہ ان میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے تو عنقریب اللہ تعالیٰ ان کو اجر دے گا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
  153. اہل کتاب (یہود) آپ سے سوال کرتے ہیں کہ آپ ان پر آسمان سے کوئی (لکھی لکھائی) کتاب اتار لائیں۔ پس یہ لوگ تو حضرت موسیٰ سے اس سے بھی بڑھ کر سوال کر چکے ہیں جب کہ انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کو کھلم کھلا دکھا دے۔ پھر ان کے ظلم کی وجہ سے ان کو بجلی نے آ پکڑا۔ پھر کھلی نشانیاں آنے کے بعد بھی انہوں نے بچھڑے کو (معبود) بنا لیا۔ پھر ہم نے یہ بھی معاف کر دیا تھا۔ اور ہم نے حضرت موسیٰ کو صریح غلبہ دیا۔
  154. اور ہم نے ان سے عہد لینے کے لئے ان کے اوپر کوہ طور کو بلند کیا اور ہم نے ان سے کہا کہ (شہر کے ) دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور ہم نے ان سے یہ بھی کہا کہ ہفتہ کے دن کے بارے میں زیادتی نہ کرنا اور ہم نے ان سے پختہ عہد بھی لے لیا تھا۔
  155. پھر (جو کچھ سزا ان کو ملی وہ) ان کو عہد شکنی، آیات الٰہی کے انکار اور انبیاء کو ناحق قتل کرنے اور ان کے اس قول پر (ملی) کہ ہمارے دلوں میں غلاف ہیں (ان کے دلوں پر غلاف نہیں ) بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کے باعث ان کے دلوں پر مہر کر دی۔ پس ان میں سے کم ہی لوگ ایمان لاتے ہیں۔
  156. اور (جو کچھ سزا ان کو ملی وہ) ان کے کفر سے اور مریم پر بڑا بہتان باندھنے سے (ملی)۔
  157. اور ان کے اس کہنے پر (بھی ان کو سزا ملی) کہ اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو ہم نے قتل کیا۔ حالانکہ نہ انہوں نے اس کو قتل کیا اور نہ اس کو سولی دی بلکہ ان کو شبہ ہو گیا اور بیشک جو لوگ اس میں اختلاف کرتے ہیں البتہ وہ خود شک میں پڑے ہوئے ہیں ان کو اس کی کچھ خبر نہیں، وہ محض اپنے گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور یقیناً انہوں نے حضرت عیسیٰ کو قتل نہیں کیا
  158. بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ تعالیٰ زبردست حکمت والا ہے۔
  159. اور ان کی موت سے پہلے تمام اہل کتاب ان پر ایمان لائیں گے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہی دیں گے۔
  160. الغرض یہود کی انہی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بہت سی پاکیزہ چیزیں جو ان پر حلال تھیں، ہم نے ان پر حرام کر دیں اور یہ اس وجہ سے بھی ہوا کہ وہ اکثر لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے راستہ سے روکا کرتے تھے
  161. اور اس وجہ سے بھی کہ وہ سود لیتے تھے حالانکہ ان کو اس سے منع کر دیا گیا تھا۔ اور اس وجہ سے بھی کہ وہ لوگوں کے مال ناحق کھاتے تھے اور ان میں سے ظالموں کے لئے تو ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
  162. لیکن ان میں سے جو لوگ علم میں پختہ اور مومن ہیں وہ اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو (قرآن) آپ پر نازل ہوا اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے نازل ہو چکا ہے اور وہ نماز بھی قائم کرتے ہیں اور وہ زکوٰۃ بھی ادا کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کو ہم بہت جلد اجر عظیم دیں گے۔
  163. بیشک ہم نے آپ کی طرف بھی اسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح حضرت نوح کی طرف اور ان کے بعد کے انبیاء کی طرف بھیجی تھی اور ہم نے حضرت ابراہیم حضرت اسمعیل، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب اور ان کی اولاد اور حضرت عیسیٰ اور حضرت ایوب اور حضرت یونس اور حضرت ہارون اور حضرت سلیمان کی طرف بھی وحی بھیجی تھی اور ہم نے حضرت داؤد کو زبور دی تھی۔
  164. اور بہت سے رسولوں کا حال پہلے ہی ہم آپ سے بیان کر چکے ہیں اور بہت سے رسول (ایسے ) ہیں جن کا حال ابھی تک ہم نے آپ سے بیان نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ سے تو باتیں بھی کی ہیں
  165. ہم نے رسولوں کو خوشخبری دینے اور خبردار کرنے کے لئے بھیجا تھا تاکہ رسولوں کے بعد لوگوں کے پاس اللہ تعالیٰ کے سامنے کوئی عذر باقی نہ رہے اور اللہ تعالیٰ زبردست حکمت والا ہے۔
  166. لیکن جو کچھ آپ پر نازل ہوا اس پر اللہ تعالیٰ شاہد ہے کہ اس نے اس کو اپنے علم سے نازل کیا ہے اور اس کے فرشتے بھی اس پر گواہ ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی شہادت کافی ہے۔
  167. بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (دوسروں کو) اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکا وہ بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑے۔
  168. بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور زیادتی کی تو ان کو اللہ تعالیٰ ہرگز نہیں بخشے گا اور نہ ان کو راہ راست دکھائے گا۔
  169. سوائے جہنم کے راستہ کے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ پڑے رہیں گے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کے لئے بہت آسان ہے۔
  170. اے لوگو ! تمہارے پاس، تمہارے رب کی طرف سے یہ رسول حق بات لے کر آیا ہے۔ پس تم (اس پر) ایمان لاؤ۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہو گا۔ اور اگر تم انکار کرو گے تو جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔
  171. اے اہل کتاب ! اپنے دین میں حد سے نہ گزرو اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں حق کے سوا کوئی بات نہ کہو۔ بلاشبہ حضرت مسیح تو مریم کے بیٹے عیسیٰ اور اللہ تعالیٰ کے ایک رسول اور اس کا کلمہ ہیں جو اس (اللہ) نے حضرت مریم کی طرف القا کیا اور اس کی طرف سے خاص روح ہیں۔ سو تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور تین نہ کہو۔ باز آ جاؤ کہ یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔ بیشک اللہ ہی معبود واحد ہے۔ وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی کچھ اولاد ہو۔ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اسی کا ہے۔ اور اللہ ہی کافی کارساز ہے۔
  172. مسیح کو تو اس بات سے ہرگز عار نہیں کہ وہ اللہ کا بندہ ہو اور نہ مقرب فرشتوں کو عار ہے۔ جو کوئی اس کی بندگی سے عار اور سرکشی کرتا ہے سو وہ عنقریب ان سب کو اپنے پاس جمع کرے گا۔
  173. پھر جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل بھی کئے سو وہ ان کو ان کا پورا پورا بدلہ دے گا اور اپنے فضل سے ان کو اور زیادہ بھی دے گا۔ اور جو لوگ عار اور تکبر کرتے ہیں تو وہ ان کو دردناک عذاب دے گا اور اللہ کے مقابلہ میں نہ ان کا کوئی حمایتی ہو گا اور نہ مددگار۔
  174. اے لوگو ! یقیناً تمہارے پاس تمہارے رب کی رب سے دلیل و برہان آ چکی اور ہم نے تمہاری طرف واضح نور (قرآن) نازل کیا ہے۔
  175. پھر جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور انہوں نے اس کے دین کو مضبوط پکڑا تو وہ ان کو عنقریب اپنی خاص رحمت اور فضل میں لے لے گا اور ان کو اپنی طرف (پہنچنے ) کا سیدھا راستہ بھی دکھائے گا۔
  176. وہ آپ سے حکم پوچھتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا شخص مر جائے جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس (بہن) کو اس کے تمام ترکہ کا نصف ملے گا اور اگر بہن کے کوئی اولاد نہ ہو تو وہ بھائی اس (بہن) کا وارث ہو گا۔ پھر اگر وہ بہنیں ہوں تو ان کو اس کے کل ترکہ میں سے دو تہائی ملیں گے۔ اور اگر (کلالہ کے وارث) کئی بہن بھائی، مرد و عورت ہوں تو مرد کو دو عورتوں کے حصے کے برابر ملے گا۔ اللہ تعالیٰ تم سے اس لئے واضح طور پر بیان کرتا ہے تاکہ تم گمراہی میں نہ پڑو۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔

٭٭

 

حصہ اول: ڈاؤن لوڈ کریں

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

 

حصہ دوم: ڈاؤن لوڈ کریں

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

ماخذ: ایزی قرآن اینڈ حدیث سافٹ وئر