FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

باپ رے باپ

 

مظفر حنفی کی کلیات ’کمان‘ سے علیحدہ شدہ برقی کتاب

 

مظفر حنفی

 

ڈاؤن لوڈ کریں

 

 

 

 

 

 

بگولے کی شان میں

 

آئے بگولا جائے بگولا

پانی سے کترائے بگولا

 

ناچ ناچ کر ریت کے اوپر

اپنا منڈپ چھائے بگولا

 

دائیں جانب سے بل کھا کر

بائیں کو مڑ جائے بگولا

 

اور ہوا کی اونچ نیچ پر

ماتم کرتا جائے بگولا

 

دس منزل پر کار چڑھا دے

اپنی پر جب آئے بگولا

 

مرجھائے پیلے پتوّں کو

تِگنی ناچ نچائے بگولا

 

مُکھیا جی کا موٹا چھپر

دُکھیا کے گھر لائے بگولا

 

پیڑوں کو طبلے سا ٹھونکے

کچے پھل ٹپکائے بگولا

 

دیواروں پر تھپکی دے کر

ٹینوں کو کھڑکائے بگولا

 

دروازے پر گھونسے مارے

پردوں کو پھڑکائے بگولا

٭٭٭

 

 

 

 

باپ رے باپ

 

نقلی لنگڑا بن کر جمّن مانگ رہا تھا بھیک

کتے نے پنڈلی پر کاٹا ٹانگ ہو گئی ٹھیک

ارے باپ رے باپ

 

آسمان میں چھید نہ کر دے یہ پاگل شاہین

میم کی گردن ٹیڑھی میڑھی شین پہ نقطے تین

ارے باپ رے باپ

 

تیرہ پار اُترنے والے، کشتی میں سوراخ

مَوج نے کچھوے کو پھٹکارا چپ رہ او گستاخ

ارے باپ رے باپ

 

پھل کھانے میں حرج نہیں ہے، ڈال توڑنا پاپ

کاٹ رہے ہیں پیڑ آم کا کیا کرتے ہیں آپ

ارے باپ رے باپ

٭٭٭

 

 

 

ضرب الامثال

 

ابو ہم کو ڈانٹ رہے تھے

اپّی کو رونا آیا

تم نے جامن منگوائے تھے

لڈو کا دونا آیا

ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ

چھٹکی اتنی بڑ مت ہانک

عرفی نے چھکا مارا تھا

گنتی کرنا بھول گئے

شیر کو دوڑایا ہاتھی نے

اور مہاوت پھول گئے

٭٭٭

 

 

نیکی کر دریا میں ڈال

 

بچوں کی ضرب الامثال

چمکیلے قالین کے نیچے

کتنا کاٹھ کباڑ چھپا ہے

مرغا بیٹھا ہے انڈے میں

گٹھلی میں اک جھاڑ چھپا ہے

تل کی اوٹ پہاڑ چھپا ہے

بچوں نے بھی سن رکھا ہے

٭٭٭

 

 

 

آیا پانی

تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی اے سی والے کمرے میں

بیٹھے تھے سب لُو کے ڈر سے اپنے اپنے کمرے میں

اور اچانک چھت پر کالے بادل کی بوچھار گری

 

تھا کتنا دلچسپ نظارا چاروں جانب جل تھل کا

کھڑ کھڑ کرتا ٹین اُڑ گیا بازو والے انکل کا

تڑ تڑ کرتی پرنالے سے اتنی موٹی دھار گری

 

بادل اتنی زور سے گرجا سنّاٹے میں آ گئے سب

بجلی ایسے کڑکی جیسے بستی جل جائے گی اَب

شور ہوا، موٹے لالہ کے آنگن کی دیوار گری

٭٭٭

 

 

 

باگڑ بلّا

 

رسّی سے کیوں باندھ رکھا ہے

یہ بھورا کتّے کا پلّا

اور بغل میں داب لیا ہے

موٹا تازہ کالا بلّا

ہمجولی سے مانگ رہے ہو

اپنا کنچا، چلّا چلّا

کانچ کی اک گولی کی خاطر

دو گھنٹے سے توبہ تلّا

اسی لیے ہم نے رکھا ہے

نام تمہارا باگڑ بلّا

ہاتھ میں ہے کرکٹ کا بلّا

اور پتنگ اُڑانا بھی ہے

پزّا رکھا ہے تکیے پر

سونا بھی ہے کھانا بھی ہے

آنکھ میں آنسو، گود میں طبلہ

روتے روتے گانا بھی ہے

موسم ہے انڈے کھانے کا

مرغی سے یارانہ بھی ہے

اسی لیے ہم نے رکھا ہے

نام تمہارا باگڑ بلّا

٭٭٭

 

 

 

عدّن کو مکھّن

 

جُگ جُگ تارا جُگ جُگ تارا

شیام سلونا پیارا پیارا

کنبے بھر کا راج دُلارا

عدّن بھیّا چاند ہمارا

جُگ جُگ تارا جُگ جُگ تارا

 

چلتا ہے تو

ڈگمگ ڈگمگ

ہنستا ہے تو

جگمگ جگمگ

چھوٹی سی کلکاری بھر کے

چہکا دیتا ہے گھر سارا

جُگ جُگ تارا جُگ جُگ تارا

 

دودھ ملائی سے کتراتا

مان منائے لڈّو کھاتا

ابو کے گھر میں آتے ہی

گھوڑا بن جاؤ کا نعرہ

جُگ جُگ تارا جُگ جُگ تارا

٭٭٭

 

 

 

 

ہمیں خوش کرنے کو

 

اقرا بی بی تھرک رہی ہے ڈھولک سُہا بجاتی ہے

تاک دھنا دھن، ٹھمکی لے کر وجّو گانا گاتی ہے

حمرا جھوم جھوم کرتا لی پر تالی تڑکاتی ہے

بچپن دکھلاتا ہے کیا کیا روپ ہمارے آنگن میں

کھیل رہی ہے آنکھ مچولی دھوپ ہمارے آنگن میں

 

گڈّے کا منہ پھولا ہے تو گڑیا کیسے مانے گی

اب سارس چھڑکاؤ کریں گے مکڑی منڈپ تانے گی

مانو بلّی چوہوں کے ساتھ آ کر چھلنی چھانے گی

ہاتھی کانوں سے پھٹکے گا سوپ ہمارے آنگن میں

کھیل رہی ہے آنکھ مچولی دھوپ ہمارے آنگن میں

 

چاند کٹورے میں لایا تھا دودھ تمہارے پینے کو

جھیل میں پتھر مار کے تم نے توڑ دیا آئینے کو

جھول جھلاتا آیا بادل چوڑا کر کے سینے کو

قدرت نے دھارے ہیں کیا بہروپ ہمارے آنگن میں

کھیل رہی ہے آنکھ مچولی دھوپ ہمارے آنگن میں

٭٭٭

 

 

 

ہنڈی میں کیا ہے

 

بابو                            :                                     پیاری بجیا

تھک تھک تھک تھک

کیا تھکتا ہے ہانڈی میں ؟

باجی                      :                                     بابو اپنی کچی نیت

کیوں رکھتا ہے ہانڈی میں

بابو                            :                                     زردہ

حلوہ

یا بریانی

کچھ پکتا ہے ہانڈی میں

باجی                      :                                     چولہا ٹھنڈا برتن خالی

کیا تکتا ہے ہانڈی میں

بابو                            :                                     پھر تو کوئی نٹ کھٹ چوہا

ہو سکتا ہے

ہانڈی میں !

٭٭٭

 

 

 

ناک پر غصہ

پیارے بھائی جان ہمارے

ناک پہ غصّہ رکھتے ہیں

ایک ذرا سی بات پہ اکثر

سب کو بکتے جھکتے ہیں

 

آج آفس جانے سے پہلے

الجھ رہے تھے نوکر سے

بال بکھیرے، منہ لٹکائے

روٹھے تھے سارے گھر سے

 

الماری کے سارے کپڑے

صوفے اور پلنگ پہ تھے

ہر گدّے سے ہر تکیے سے

وہ آمادہ جنگ پہ تھے

 

بکھرے تھے قالین پہ کاغذ

میز کی حالت ابتر تھی

سارے گھر کی ایسی دُرگت

جیسے ہارے لشکر کی

 

امّی نے جھنجھلا کر پوچھا

کیوں بیٹا یہ سب کیا ہے

بولے چشمہ۔۔ ۔۔ ۔ امّی بولیں

تیری ناک پہ رکھا ہے

٭٭٭

 

 

تتلی کو مناؤ

 

اے متوالی تتلی رانی

ٹھیک نہیں اتنی من مانی

اُس جھاڑی پر کیوں جاتی ہو

کانٹوں میں کیوں اٹھلاتی ہو

پر میں کانٹا کھب سکتا ہے

یا پیروں میں چبھ سکتا ہے

 

کیا کرتی ہو تتلی بیگم

پھولوں پر ہے کتنی شبنم

کوئی قطرہ چھل جائے گا

رنگ تمہارا دھل جائے گا

 

تتلی میڈم، کیوں اِترا کر

بیٹھ گئیں دیوار پہ جا کر

تن پر مٹی جھڑ جائے گی

رونق پھیکی پڑ جائے گی

تتلی بی بی مت اینٹھو نا

میرے کندھے پر بیٹھو نا

٭٭٭

 

 

 

 

 

رونا دھونا بیکار

 

بھالو کاکا ناچ رہے ہیں

دیکھو تو پیارے

اُلّو پوتھی بانچ رہے ہیں

سارے کے سارے

 

منہ لٹکائے کیوں بیٹھے ہو

مٹّی کے مادھو

کھیلو، کودو، موج بناؤ

ہیّا ہیّا ہو

 

سونا مہنگا ہے تو ہو گا

تم کو ہونا کیا

پاس بھی ہو گا فیل جو ہو گا

رونا دھونا کیا

 

لوہے کو سونا کرنے کا

گن پارس میں ہے

پیارے پیہم کوشش کرنا

اپنے بس میں ہے

٭٭٭

 

 

 

 

شیطان کی خالہ

 

دودھ نمک میں گھولا اس نے

میرا پرس ٹٹولا اس نے

کمپیوٹر تک کھولا اس نے

 

ٹیلی فون کا تار اُکھاڑا

قلم دان آٹے میں گاڑا

پاسپورٹ ابّو کا پھاڑا

 

صوفے پر سیاہی لڑھکا دی

ٹی۔ وی۔ پر تصویر بنا دی

بریانی میں کھیر ملا دی

 

صابن دانی پان پہ رکھی

جوتی دسترخوان پہ رکھی

ایش ٹرے جزدان پہ رکھی

 

آندھی ہے، مہمان نہیں ہے

بچی ہے طوفان نہیں ہے

نوری۱؎ ہے شیطان نہیں ہے

٭

لڑکی کا نام (معنی فرشتہ)

٭٭٭

 

 

 

 

صبر کے پھل

اپنا رستہ دیکھ رہے ہیں

آٹھ شریفے آنکھیں پھاڑے

اس چھوٹے تالاب کے اندر

کوکا بیلی اور سنگھاڑے

کیا کہتے ہو بھائی جان!

 

املی کی نیچی ڈالی پر

جھول رہے ہیں پانچ کتارے

خربوزوں کی میٹھی خوشبو

چیخ رہی ہے، آرے، آرے

کیا کہتے ہو بھائی جان!

 

جب موقعہ دعوت دیتا ہو

بندہ کیوں کھانے کو ترسے

امرودوں پر لدے پڑے ہیں

گدرائے پھل ہفتے بھر سے

کیا کہتے ہو بھائی جان!

 

ہم بھی ہاتھ بڑھا سکتے ہیں

آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے

ویسے تو سنتے رہتے ہیں

صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے

کیا کہتے ہو بھائی جان!

٭٭٭

 

 

 

 

شفق

 

سات رنگ کی ایک ناؤ پر

ایک طرف تارے بیٹھے تھے

دوسری جانب ہم لٹکے تھے

پھاند پڑا پھر چاند بیچ میں

تارے اُچھل پڑے اوپر

ہم آ لیٹے دھرتی پر

٭٭٭

 

 

 

 

گاجر کا حلوہ

 

سب سے اونچی اس کی شان

سو لڈّو اس پر قربان

یہ حلووں کا شکتی مان

 

ڈیڈی ہم کو ہونا حلوہ گاجر کا

جلدی لا کر دونا حلوہ گاجر کا

اس کے بِن پھیکے پکوان

بے رونق ہے دسترخوان

سُن حلوائی کا اعلان

 

پیڑے پیتل سونا حلوہ گاجر کا

ڈیڈی ہم کو ہونا حلوہ گاجر کا

اقرا، حمو اور عدنان

چیخ رہے ہیں بھائی جان

بند نہ ہو جائے دوکان

 

جلدی لا کر دونا حلوہ گاجر کا

پیڑے پیتل سونا حلوہ گاجر کا

٭٭٭

 

 

 

چوتھی میں فرسٹ

 

چوتھی میں فرسٹ آئے ہیں

اچھے نمبر لائے ہیں

پھر کیوں منہ لٹکائے ہیں

عدّن بھیّا آؤ نا

 

گلّی ڈنڈا کھیلیں گے

پنڈا پنڈا کھیلیں گے

لے کر جھنڈا کھیلیں گے

عدّن بھیّا آؤ نا

 

پانچ وکٹ لڑھکائیں گے

چھ چوکے چٹخائیں گے

دہی پکوڑے کھائیں گے

عدّن بھیّا آؤ نا

 

ایک مہینہ چھٹّی کا

موسم ہلکی گرمی کا

آؤ مزا لیں کلفی کا

عدّن بھیّا آؤ نا

٭٭٭

 

 

 

 

کون کیا کھاتا ہے

 

دادی چیخ رہی ہیں کیا کیا سٹر پٹر ہم کھاتے ہیں

کون انہیں سمجھائے بسکٹ جام بٹر ہم کھاتے ہیں

نانی کو صدمہ ہوتا ہے کیوں برگر ہم کھاتے ہیں

کتنا خوش ہو جاتی ہیں وہ جب گاجر ہم کھاتے ہیں

 

ہم کھاتے تھے دودھ ملائی، سوچ رہے ہیں داداجی

کیوں بچوں نے میگی کھائی، روٹھ گئے ہیں داداجی

بیسن کی روٹی کھانے سے خوش ہوتے ہیں داداجی

پیاری دادی پیاری نانی اور پیارے ہیں داداجی

٭٭٭

 

 

رات ہمارے کمرے میں

 

تارے ہولی کھیل رہے تھے

چاند قلابازی کھاتا تھا

چوہے مُگدر پیل رہے تھے

ہاتھی بیٹھا تھرّاتا تھا

 

توتے تربوزوں پر بیٹھے

اپنے بھٹّے سینک رہے تھے

نیولے صاحب اینٹھے اینٹھے

پانی اُن پر پھینک رہے تھے

 

بلّی پاپڑ بیل رہی تھی

مرغا چورن پھانک رہا تھا

کتّا پردے کے پیچھے سے

دُم لہراتا جھانک رہا تھا

٭٭٭

 

 

 

گھمنڈ

 

اُن کو زعم بہت ہے اپنے اعلا افسر ہونے کا

کیا وہ بین بجا سکتے ہیں

کیا وہ دھُرپد گا سکتے ہیں

لفٹ نہ ہو تو کیا صاحب جی

دس منزل پر آ سکتے ہیں

 

ان کو بھی احساس بہت ہے وائس چانسلر کا

پہلے درجے کے ٹیچر سا

خوش خط لکھ سکتے ہیں کیا

کرکٹ کھیل رہے ہیں بچّے

آ کر ماریں تو چھکّا

ان حضرت کو ناز بہت ہے چیف منسٹر ہونے کا

 

ڈنڈ لگاکر دکھلائیں تو

تاڑ کے اوپر چڑھ جائیں تو

دس بچوں کی ریس میں حضرت

نو نمبر ہی تک آئیں تو

٭٭٭

 

 

 

 

چڑیا تھرّانے والی

 

آئی چڑیا ایک نرالی

آگے پیچھے اُڑنے والی

اُس کے استقبال کی خاطر

شاخ بیل کی مُڑ جاتی ہے

گہری پھول کٹوری میں یہ

لمبی چونچ سے جُڑ جاتی ہے

تھرّا تھرّا کر یہ چنچل

رس پیتی ہے، اُڑ جاتی ہے

 

بجلی جیسے تیز پروں سے

دُم کی جانب اُڑنے والی

رنگیں، خوشبودار، رسیلے

گہرے پھول سے جڑنے والی

ننھی، منّی، گل گچھے سی

جھٹکا دے کر مڑنے والی

ہیلی کاپٹر جیسی چڑیا

آگے پیچھے اُڑنے والی

٭٭٭

 

 

 

 

 

بچیاں نرالی

 

 

ثمرہ مازا پینے والی

میگی کھا کر جینے والی

تتلی کے پَر سینے والی

پورم پور قرینے والی

تھوڑا کھا کر بڑھنے والی

مدّو نظمیں گڑھنے والی

الماری پر چڑھنے والی

چھپ کر ناول پڑھنے والی

پیسوں کو چھُو کرنے والی

گُڑ کو لڈّو کرنے والی

ابّو ابّو کرنے والی

حمّو جادو کرنے والی

مہندی روز رچانے والی

اقرا آنکھ نچانے والی

سب خبریں پہچانے والی

دن بھر دھوم مچانے والی

وہ پھولوں کے گہنے والی

دجّو قصّے کہنے والی

اپنی دھُن میں رہنے والی

سب کی باتیں سہنے والی

پریشان پیشانی والی

اپنے نانا نانی والی

سُہ اچکن بریانی والی

پھول بتاسے پانی والی

٭٭٭

 

 

 

 

تماشے ٹکٹ کے بغیر

 

جھیل پہ سارس کا قبضہ ہے، پھر پھیلائے، نہائے

گوریّا ڈبکی لے لے کر اپنا حق جتلائے

ہائے جمورے ہائے !

 

بندر کا بچہ اِملی پر جھولے، دھوم مچائے

جھر جھر جھرنے کے پردے پر دھنک رنگ لہرائے

ہائے جمورے ہائے !

 

اب یہ دھوپ کی مرضی پر ہے جب جی چاہے، آئے

پیپل کے پتّے پتّے پر آئینے چمکائے

ہائے جمورے ہائے !

 

مور بچارا جنگل جنگل اپنا ناچ دکھائے

کوّا پگڑی ڈاٹے ہر دربار میں دیکھا جائے

ہائے جمورے ہائے !

 

پھول نچاتا ہو گا آنکھیں تتلی کیوں شرمائے

سبزے، کانٹے، کلیاں سب کو موتی اوس چگائے

ہائے جمورے ہائے !

 

تارے آنکھ مچولی کھیلیں، چاند کلاٹی کھائے

مینڈک کے بے سُر گانے پر بادل ڈھول بجائے

ہائے جمورے ہائے !

 

بادل برسے، بجلی جب اُس پر کوڑے برسائے

ندّی، نالے، تال، تلیّوں میں پانی پہنچائے

ہائے جمورے ہائے !

٭٭٭

 

 

 

 

دادا چلے دانت مانجھنے !

 

دادا اُٹھ کر بیٹھ گئے ہیں

گھٹنے سہلائیں کب تک

بستر ہی پر آٹھ بج گئے

دانت نہیں مانجھے اب تک

 

ناتی پوتوں کو پھسلا کر

باتھ روم سے چھانٹا رش

ٹوتھ پیسٹ کو چکھ کر دیکھا

کلّی کی، پھر دھویا برش

 

اب لہرا لہرا کے تولیہ

چیخ رہے ہیں کیوں دادا

گھور گھور کر آئینے کو

لڑنے پر ہیں آمادہ

 

گھر بھر میں مچ گئی کھلبلی

لیکن ہنستی ہیں دادی

آج بھی چوہے چرا لے گئے

دادا جی کی بتّیسی

٭٭٭

 

 

 

 

ممکن نا ممکن

 

’’چاند کی بڑھیا اپنی چھت پر آ سکتی ہے ؟‘‘

’’آ سکتی ہے — مدّو اُسے منا سکتی ہے !‘‘

’’اپنی مدّو؟‘‘

’’جی ہاں — مدّو اس کو چھت پر لا سکتی ہے ‘‘

 

’’ایک بندریا ستّر لڈّو کھا سکتی ہے ؟‘‘

’’کھا سکتی ہے — اقرا اُسے کھلا سکتی ہے۔ ‘

’’ستّر لڈّو؟‘‘

’’جی ہاں — اقرا جیل اُسے پہنچا سکتی ہے۔ ‘‘

 

’’چھوٹی حمرا کھنڈوا کیسے جا سکتی ہے ؟‘‘

’’جا سکتی ہے — ثمرہ کام بنا سکتی ہے۔ ‘‘

’’لیکن کدّو؟‘‘

’’جی ہاں۔ ثمرہ کدّو پر لڑھکا سکتی ہے۔ ‘‘

٭٭٭

تشکر: شاعر جنہوں نے اس کی فائل فراہم کی

ان پیج سے تبدیلی، تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید

 

ڈاؤن لوڈ کریں