FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

فہرست مضامین

آسان ترجمہ قرآن

 

حصہ چہارم، دخان تا   ناس

 

                حافظ نذر احمد

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

 

 

 

۴۴۔ سُوْرَۃُ الدُّخَّانِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات۵۹         رکوعات:۳

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

حا۔ میم۔ (۱) قسم ہے واضح کتاب کی۔ (۲) بیشک ہم نے اسے ایک مبارک رات (لیلۃ القدر) میں نازل کیا، بیشک ہم ہی ڈرانے والے ہیں۔ (۳)

اس (رات) میں ہمارے پاس سے حکم ہو کر ہر حکمت والا امر فیصل کیا جاتا ہے۔ (۴) بیشک ہم ہی (رسول) بھیجنے والے ہیں۔ (۵)

رحمت آپ کے رب کی طرف سے ، بیشک وہی سننے والا جاننے والا ہے۔ (۶)

رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا ا ور جو ان کے درمیان ہے ، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔ (۷)

اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی جان ڈالتا ہے ، وہی جان نکالتا ہے ، اور (وہی) رب ہے تمہارا، اور تمہارے پہلے باپ دادا کا۔ (۸)

بلکہ وہ شک میں پڑے کھیلتے ہیں۔ (۹)

تو آپ اس دن کا انتظار کریں کہ آسمان ظاہر دھواں لائے۔ (۱۰)

وہ ڈھانپ لے (چھا جائے ) لوگوں پر، یہ ہے دردناک عذاب۔ (۱۱)

اے ہمارے رب! ہم سے عذاب دور کر دے بیشک ہم ایمان لے آئیں گے۔ (۱۲)

اے ہمارے رب!ہم عذاب دور کر دے بیشک ہم ایمان لے آئیں گے۔ (۱۲) ان کو کہاں نصیحت ہو گی؟ان کے پاس تو کھول کھول کر بیان کرنے والا رسول آ چکا ہے۔ (۱۳)

پھر وہ اس سے پھر گئے اور کہنے لگے (یہ توکسی کا) سکھایا ہوا دیوانہ ہے۔ (۱۴)

بیشک ہم چندے عذاب کھولنے والے ہیں (مگر) تم بیشک پھر اصلی حالت پر لوٹ آنے والے ہو۔ (۱۵)

جس دن ہم سخت پکڑ پکڑیں گے ، بیشک ہم انتقام لینے والے ہیں۔ (۱۶)

اور ہم ان سے قبل قوم فرعون کو آزما چکے ہیں اور ان کے پاس ایک عالی قدر رسول آیا۔ (۱۷)

کہ اللہ کے بندوں کو میرے سپرد کر دو، بیشک میں تمہارے لئے ایک رسول امین ہوں۔ (۱۸)

اور یہ کہ تم اللہ کے مقابل سرکشی نہ کرو، بے شک میں تمہارے پاس واضح دلیل کے ساتھ آیا ہوں۔ (۱۹)

اور بیشک میں پناہ لیتا ہوں اپنے رب کی اور تمہارے رب کی (اس سے ) کہ تم مجھے سنگسار کر دو۔ (۲۰)

اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو تم مجھ سے ایک کنارے ہو جاؤ۔ (۲۱)

تو اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ مجرم لوگ ہیں۔ (۲۲)

(ارشاد الہی ہوا) تو تم میرے بندوں کو لے جاؤ راتوں رات، بے شک تمہارا تعاقب ہو گا۔ (۲۳)

اور دریا کو چھوڑ جاؤ (پار کر جاؤ) ٹھہرا (تھما) ہوا، بیشک وہ ایک لشکر ہیں ڈوبنے والے۔ (۲۴)

اور ہو چھوڑ گئے کتنے ہی باغات اور چشمے۔ (۲۵) اور کھیتیاں اور نفیس مکان۔ (۲۶) اور نعمتیں جن میں وہ مزے اڑاتے تھے۔ (۲۷)

اسی طرح (ہوا) ہم نے دوسری قوم کو ان کا وارث بنایا۔ (۲۸)

سو ان پر آسمان اور زمین نہ روئے اور نہ ہوئے ڈھیل دئیے گئے (انہیں ڈھیل نہ دی گئی)۔ (۲۹)

اور تحقیق ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت والے عذاب سے نجات دی۔ (۳۰) (یعنی) فرعون سے بیشک وہ حد سے بڑھ جانے والوں میں سرکش تھا۔ (۳۱)

اور البتہ ہم نے انہیں تمام جہان والوں پر دانستہ پسند کیا۔ (۳۲)

اور ہم نے انہیں کھلی نشانیاں دیں، جن میں کھلی آزمائش تھی۔ (۳۳)

بیشک یہ لوگ کہتے ہیں۔ (۳۴) یہ تو صرف ہمارا ایک ہی بار مرنا ہے اور ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں۔ (۳۵)

اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو لے آؤ۔ (۳۶)

کیا وہ بہتر تھے یا تبع کی قوم؟اور جو لوگ ان سے قبل تھے ؟ ہم نے انہیں ہلاک کیا، بے شک وہ مجرم لوگ تھے۔ (۳۷)

اور آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیلتے ہوئے (عبث کھیل کود) نہیں پیدا کیا۔ (۳۸)

ہم نے انہیں نہیں پیدا کیا، مگر ٹھیک طور پر، لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔ (۳۹)

بیشک فیصلہ کا دن (روزِ قیامت) ان سب کا وقت مقررہ (میعاد) ہے۔ (۴۰)

جس دن کام نہ آئے گا کوئی ساتھی کچھ بھی کسی ساتھی کے اور نہ وہ مدد کئے جائیں گے۔ (۴۱)

مگر جس پر اللہ نے رحم کیا، بیشک وہی غالب، رحم کرنے والا ہے۔ (۴۲)

بیشک تھوہر کا درخت۔ (۴۳) گنہگاروں کا کھانا ہے۔ (۴۴) (وہ) پیٹوں   میں پگھلے ہوئے تانبے کی طرح کھولتا رہے گا۔ (۴۵) جیسے کھولتا ہوا گرم پانی۔ (۴۶)

اسے پکڑ لو پھر اسے جہنم کے بیچوں بیچ تک کھینچو۔ (۴۷)

پھر اس کے سر کے اوپر ڈالو کھولتے ہوئے پانی کے عذاب سے۔ (۴۸)

چکھ بیشک تو (اپنے زعم میں) زور آور، عزت والا ہے۔ (۴۹)

بیشک یہ ہے جس میں تم شک کرتے تھے۔ (۵۰)

بے شک متقی امن کے مقام میں ہوں گے۔ (۵۱) باغات اور چشموں میں۔ (۵۲)

پہنے ہوئے باریک دبیز ریشم کے کپڑے ایک دوسرے کے آمنے سامنے۔ (۵۳)

اسی طرح ہم خوبرو، بڑی بڑی آنکھوں والیوں سے ان کے جوڑے بنا دیں گے۔ (۵۴)

وہ مانگیں گے اس میں اطمینان سے ہر قسم کا میوہ۔ (۵۵)

وہ پہلی موت کے سوا وہاں (پھر) موت کا ذائقہ نہ چکھیں گے ، اور اللہ نے انہیں جہنم کے عذاب سے بچالیا (۵۶)

تمہارے رب کے فضل سے یہی ہے بڑی کامیابی۔ (۵۷)

اس کے سوا نہیں کہ ہم نے اس (قرآن) کو آسان کر دیا ہے آپ کی زبان میں تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ (۵۸) پس آپ انتظار کریں بے شک وہ بھی منتظر ہیں۔ (۵۹)

٭٭

 

 

 

 

۴۵۔ سُوْرَۃُ الْجَاثِیَۃِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات۳۷         رکوعات:۴

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

حا۔ میم۔ (۱) یہ نازل کی ہوئی کتاب ہے ، غالب حکمت والے اللہ کی طرف سے۔ (۲)

بیشک آسمانوں اور زمین میں اہل ایمان کے لئے نشانیاں ہیں۔ (۳)

اور تمہاری پیدائش میں اور جو جانور وہ پھیلاتا ہے ان میں یقین کرنے والے لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ (۴)

اور رات دن کی تبدیلی میں اور اس رزق میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا، پھر اس سے زندہ کیا زمین کو اس کے خشک ہونے کے بعد اور ہواؤں کی گردش میں عقل سلیم والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ (۵)

یہ اللہ کے احکام ہیں ہم آپ پر حق کے ساتھ (ٹھیک ٹھیک) پڑھتے ہیں، پس اللہ کے اور اس کی آیات کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔ (۶)

خرابی ہے ہر جھوٹ باندھنے والے گنہگار کے لئے۔ (۷) وہ اللہ کی آیات کو سنتا ہے جو اس پر پڑھی جاتی ہیں، پھر تکبر کرتا ہوا اڑا رہتا ہے گویا کہ اس نے سنا ہی نہیں، پس اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دو۔ (۸)

اور جب وہ ہماری آیات میں سے کسی شے پر واقف ہو تو وہ اس کو پکڑتا (بناتا ہے ) ہنسی مذاق، یہی لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب۔ (۹)

ان کے آگے جہنم ہے ، اور ان کے کچھ کام نہ آئے گا جو انہوں نے کمایا اور نہ وہ جن کو انہوں نے اللہ کے سوا کارساز ٹھہرایا، اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ (۱۰)

یہ قرآن (سراسر) ہدایت ہے ، اور جن لوگوں نے کفر کیا اپنے رب کی آیات کا، ان کے لئے دردناک عذاب میں سے ایک بڑا عذاب ہو گا۔ (۱۱)

اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے دریا کو مسخر کیا تاکہ چلیں اس میں اس کے حکم سے کشتیاں، اور تاکہ اس کے فضل سے (روزی) تلاش کرو، اور تاکہ تم شکر کرو۔ (۱۲)

اور اس نے تمہارے لئے مسخر کیا جو آسمانوں میں اور زمین میں ہے سب کو اپنے حکم سے ، بے شک اس میں غور وفکر کرنے والے لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ (۱۳)

آپ ان لوگوں کو جو ایمان لائے (مؤمنوں کو) فرما دیں، وہ ان لوگوں سے در گزر کریں جو اللہ کے ایام کی امید نہیں رکھتے ، تاکہ اللہ ان لوگوں کو بدلہ دے ان کے اعمال کا۔ (۱۴)

جس نے نیک عمل کیا اپنی ذات کے لئے (کیا) اور جس نے بُرا کیا تو (اس کا وبال ) اسی پر (ہو گا) پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (۱۵)

اور تحقیق ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (توریت) اور حکومت اور نبوت دی اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزیں عطا کیں، اور ہم نے انہیں جہان والوں پر فضیلت دی۔ (۱۶)

اور ہم نے انہیں دین کے بارے میں واضح نشانیاں دیں، تو انہوں نے اختلاف نہ کیا، مگر اس کے بعد جبکہ ان کے پاس علم آ گیا آپس میں ضد کی وجہ سے ، بیشک تمہارا رب ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا قیامت کے دن جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔ (۱۷)

پھر ہم نے آپ کو دین کے ایک خاص طریقے پر کر دیا تو آپ اس کی پیروی کریں، ا ور جو لوگ علم نہیں رکھتے ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں۔ (۱۸)

بیشک اللہ کے سامنے وہ آپ کے کام نہ آئیں گے کچھ بھی، اور بیشک ظالم ایک دوسرے کے رفیق ہیں، اور اللہ پرہیزگاروں کا رفیق ہے۔ (۱۹)

یہ لوگوں کے لئے دانائی کی باتیں ہیں اور ہدایت و رحمت یقین رکھنے والے لوگوں کے لئے۔ (۲۰)

کیا وہ لوگ یہ گمان کرتے ہیں جنہوں نے بُرائیاں کیں کہ ہم انہیں ان لوگوں کی طرح کر دیں گے جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے ، تاکہ برابر (ہو جائے ) ان کا جینا اور مرنا، بُرا ہے جو وہ حکم لگاتے ہیں۔ (۲۱)

اور اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا حکمت کے ساتھ، اور تاکہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔ (۲۲)

کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے بنا لیا اپنی خواہشوں کو اپنا معبود، اور اللہ نے علم کے باوجود اسے گمراہ کر دیا، اور مہر لگا دی اس کے کان اور اس کے دل پر اور ڈال دیا اس کی آنکھ پر پردہ، تو اللہ کے بعد اسے کون ہدایت دے گا، تو کیا تم غور نہیں کرتے ؟ (۲۳)

اور انہوں نے کہا یہ (اور کچھ) نہیں صرف ہماری دنیا کی زندگی ہے ، ہم مرتے ہیں اور ہم جیتے ہیں، اور ہمیں صرف زمانہ ہلاک کر دیتا ہے ، اور انہیں اس کا کوئی علم نہیں، وہ صرف اٹکل دوڑاتے ہیں۔ (۲۴)

اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو ان کی حجت (دلیل) نہیں ہوتی، اس کے سوا کہ وہ کہتے ہیں ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو۔ (۲۵)

آپ فرما دیں اللہ (ہی) تمہیں جِلاتا ہے (وہی) پھر تمہیں موت دے گا، پھر (وہی) تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا، جس میں کوئی شک نہیں، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔ (۲۶)

اور اللہ (ہی) کے لئے ہے بادشاہت آسمانوں کی اور زمین کی، اور جس دن قیامت قائم (بپا) ہو گی اس دن باطل پرست خسارہ پائیں گے۔ (۲۷)

اور تم ہر امت کو گھٹنوں کے بل گرے ہوئے دیکھو گے ، ہر امت اپنے نامۂ اعمال کی طرف پکاری جائے گی، آج تمہیں بدلہ دیا جائے گا اس کا جو تم کرتے تھے۔ (۲۸)

یہ ہماری تحریر ہے جو تمہارے متعلق حق کے ساتھ بولتی ہے ، بے شک ہم لکھاتے تھے جو تم کرتے تھے۔ (۲۹)

پس جو لوگ ایمان لائے ا ور انہوں نے نیک عمل کئے اور انہیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا یہی ہے کھلی کامیابی۔ (۳۰)

اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (انہیں کہا جائے گا) سو کیا تم پر میری آیات نہ پڑھی جاتی تھیں؟تو تم نے تکبر کیا اور تم مجرم لوگ تھے۔ (۳۱)

اور جب (تم سے ) کہا جاتا تھا کہ بے شک اللہ کا وعدہ سچ ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں، تو تم نے کہا ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہے ! (ہاں) ہم صرف ایک تو ہم گمان کرتے تھے ، اور ہم نہیں ہیں یقین کرنے والے۔ (۳۲)

اور ان پر ان کے اعمال کی بُرائیاں کھل گئیں ا ور انہیں اس (عذاب نے ) گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ (۳۳)

اور کہا جائے گا آج ہم نے تمہیں بھلا دیا ہے جیسے تم نے اس دن کے ملنے کو بھلا دیا تھا، اور تمہارا ٹھکانا جہنم ہے ، اور تمہارا کوئی مددگار نہیں۔ (۳۴)

یہ اس لئے ہے کہ تم نے بنا لیا تھا اللہ کی آیات کو ایک مذاق اور تمہیں دنیا کی زندگی نے فریب دے رکھا تھا، سو آج وہ اس سے نہ نکالے جائیں گے اور نہ انہیں رضا مندی حاصل کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ (۳۵)

پس تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو رب ہے آسمانوں کا اور رب ہے زمین کا اور رب ہے تمام جہانوں کا۔ (۳۶)

اور اسی کے لئے ہے کبریائی (بڑائی) آسمانوں میں اور زمین میں اور وہ غالب، حکمت والا ہے۔ (۳۷)

٭٭

 

 

 

۴۶۔ سُوْرَۃُ الْاَحْقَافِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات۳۵         رکوعات:۴

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

حا میم۔ (۱) کتاب کا نازل کرنا غالب حکمت والے اللہ (کی طرف) سے ہے۔ (۲)

ہم نے نہیں پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو اور جو ان دونوں کے درمیان ہے مگر حق (حکمت) کے ساتھ اور ایک مقررہ میعاد (کے لئے ) اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ جس سے ڈرائے جاتے ہیں (اس سے ) روگردانی کرنے والے ہیں۔ (۳)

آپ فرما دیں بھلا تم دیکھو (سوچو) تو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے دکھاؤ، انہوں نے زمین سے کیا پیدا کیا؟یا ان کے لئے آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے ؟ میرے پاس اس سے پہلے کی کوئی کتاب لے آؤ، یا کوئی علمی آثار (نشانات) لے آؤ، اگر تم سچے ہو۔ (۴)

اور اس سے بڑا گمراہ کون ہے ؟جو اللہ کے سوا اس کو پکارتا ہے جو اسے جواب نہ دے گا قیامت کے دن تک اور وہ ان کے پکارنے سے (بھی) بے خبر ہیں۔ (۵)

ا ور جب لوگ (میدان حشر) میں جمع کئے جائیں گے وہ ان کے دشمن ہوں گے اور وہ ان کی عبادت کے منکر ہوں گے۔ (۶)

اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں جنہوں نے انکار کیا حق کا، جب وہ ان کے پاس آ گیا کہ: یہ کھلا جادو ہے۔ (۷)

کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے خود بنا لیا ہے ، آپ فرما دیں اگر میں نے اسے خود بنا لیا ہے تو تم مجھے اللہ سے (بچانے کا) کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے ، وہ خوب جانتا ہے جو تم اس (کے بارے ) میں باتیں بناتے ہو، وہ اس کا گواہ کافی ہے میرے اور تمہارے درمیان، اور وہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (۸)

آپ فرما دیں میں رسولوں میں نیا نہیں ہوں، اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا کیا جائے گا، میں صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے ، اور میں صرف صاف صاف ڈر سنانے والا ہوں۔ (۹)

آپ فرما دیں بھلا تم دیکھو تو اگر (یہ قرآن) اللہ کے پاس سے ہے ، اور تم نے اس کا انکار کیا، اور گواہی دی ایک گواہ نے بنی اسرائیل میں سے اس جیسی کتاب پر، اور وہ ایمان لے آیا، اور تم نے تکبر کیا (تم اڑے رہے ) بیشک اللہ ہدایت نہیں دیتا ظالم لوگوں کو۔ (۱۰)

اور کافروں نے مؤمنوں کے لئے (کے بارے میں) کہا، اگر (یہ) بہتر ہوتا تو وہ اس کی طرف ہم پر پہل نہ کرتے ، اور جب انہوں نے اس سے ہدایت نہ پائی تو اب کہیں گے یہ پرانا جھوٹ ہے۔ (۱۱)

اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (توریت) تھی، رہنما اور رحمت، اور یہ کتاب (اس کی) تصدیق کرنے والی ہے ، عربی زبان میں ہے ، تاکہ ظالموں کو ڈرائے ، اور خوشخبری ہے نیکو کاروں کے لئے۔ (۱۲)

ہوں گے۔ (۱۳)

تشریح: پھر وہ قائم رہے (ثابت قدم رہے ) ثابت قدم رہنے میں یہ بات بھی داخل ہے کہ مرتے دم تک اس ایمان پر قائم رہے اور یہ بھی کہ اس کے تقاضوں کے مطابق زندگی بسر کی۔

یہی لوگ اہل جنت ہیں، ہمیشہ اس میں رہیں گے (یہ) اس کی جزا ہے جو وہ عمل کرتے تھے۔ (۱۴)

اور ہم نے انسان کو ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا، اس کی ماں اسے تکلیف کے ساتھ (پیٹ میں) اٹھائے رہی، اور اس نے اسے تکلیف کے ساتھ جنا، اور اس کا حمل اور اس کا دودھ چھڑانا تیس مہینے میں (ہوا) یہاں تک کہ جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا، اور ہوا چالیس سال کا تو اس نے عرض کی، اے میرے رب ! مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں، جو تو نے مجھ پر انعام فرمائی، اور میرے ماں باپ پر، اور یہ کہ میں نیک عمل کروں جسے تو پسند کرے ، اور میرے لئے میری اولاد میں اصلاح کر دے (نیک بنا دے ) بیشک میں نے تیری طرف (تیرے حضور) توبہ کی ا ور بیشک میں فرمانبرداروں میں سے ہوں۔ (۱۵)

یہی وہ لوگ ہیں جن کے بہترین کام جو انہوں نے کئے ہم قبول کرتے ہیں اور ہم ان کی بُرائیوں سے درگزر کرتے ہیں، (یہ) اہل جنت میں سے (ہوں گے ) سچا وعدہ ہے جو انہیں وعدہ دیا جاتا تھا۔ (۱۶)

اور جس نے اپنے ماں باپ کے لئے کہا تم پر تف! کیا تم مجھے یہ خبر دیتے ہو کہ میں (روزِ حشر) نکالا جاؤں گا، حالانکہ بہت سے گروہ گزر چکے ہیں مجھ سے پہلے ، اور وہ دونوں اللہ سے فریاد کرتے ہیں (اور اس کو کہتے ہیں) تیرا بُرا ہو، تو ایمان لے آ بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے ، تو وہ کہتا ہے یہ تو صرف پہلوں (اگلوں) کی کہانیاں ہیں۔ (۱۷)

یہی لوگ ہیں جن پر عذاب کی بات ثابت ہو گئی (ان) امتوں میں جو ان سے قبل گزر چکی جنات میں سے اور انسانوں میں سے ، بیشک وہ خسارہ پانے والوں میں سے تھے۔ (۱۸)

اور ہر ایک کے لئے درجے ہیں، اس (کے مطابق) جو انہوں نے کیا تاکہ وہ ان کے اعمال کا پورا (بدلہ) دے ، اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔ (۱۹)

اور جس دن لائے جائیں گے کافر آگ کے سامنے (کہا جائے گا) تم اپنی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں حاصل کر چکے ہو اور ان کا فائدہ (بھی) اٹھا چکے ہو، پس آج تمہیں رسوائی کے عذاب کا بدلہ دیا جائے گا، اس لئے کہ تم زمین میں ناحق تکبر کرتے تھے ، اور اس لئے کہ تم نافرمانیاں کرتے تھے۔ (۲۰)

اور (قومِ ) عاد کے بھائی (ہود) کو یاد کرو، جب اس نے اپنی قوم کو (سرزمین) احقاف میں ڈرایا، اور گزرچکے ہیں ڈرانے والے (نبی) اس سے پہلے اور اس کے بعد (بھی) ، کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، بیشک میں ڈرتا ہوں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب (کے آنے ) سے۔ (۲۱)

وہ بولے کیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے پھیر دے ، پس تو جو کچھ ہم سے وعدہ کرتا ہے ہم پر لے آ، اگر تو سچوں میں سے ہے (سچا ہے )۔ (۲۲)

اس نے کہا اس کے سوا نہیں کہ علم اللہ کے پاس ہے اور میں جس (پیغام) کے ساتھ بھیجا گیا ہوں وہ تمہیں پہنچاتا ہوں، لیکن میں دیکھتا ہوں تم لوگ جہالت کرتے ہو۔ (۲۳)

پھر جب انہوں نے اس کو دیکھا کہ ایک ابر ان کی وادیوں کی طرف چلا آرہا ہے ، تو وہ بولے یہ ہم پر ایک بارش لانے والا بادل ہے (نہیں) بلکہ یہ وہ ہے جس کی تم جلدی کرتے تھے ، ایک آندھی ہے جس میں دردناک عذاب ہے۔ (۲۴)

وہ تہس نہس کر دے گی ہر شے کو اپنے رب کے حکم سے ، پس (ان کا یہ حال ہو گیا کہ) ان کے مکانوں کے سوا کچھ نہ دکھائی دیتا تھا، اسی طرح ہم مجرم لوگوں کو بدلہ دیا کرتے تھے۔ (۲۵)

اور ہم نے انہیں ان (باتوں) میں اس قدر قدرت دی تھی کہ تمہیں اس پر اس قدر قدرت نہیں دی، اور ہم نے ان کو دئیے کان، اور آنکھیں اور دل، تو نہ ان کے کان، اور نہ ان کی آنکھیں، اور نہ ان کے دل ان کے کچھ بھی کام آئے ، جب وہ انکار کرتے تھے اللہ کی آیات کا، اور ان کو اس (عذاب) نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ (۲۶)

اور تحقیق ہم نے ہلاک کر دیا تمہارے اردگرد کی بستیاں، اور ہم نے بار بار اپنی نشانیاں دکھائیں تاکہ وہ لوٹ آئیں۔ (۲۷)

پھر انہوں نے کیوں نہ ان کی مدد کی جنہیں انہوں نے بنا لیا تھا اللہ کا قرب حاصل کرنے کو اللہ کے سوا معبود، بلکہ وہ ان سے غائب ہو گئے اور یہ ان کا بہتان تھا جو وہ افترا کرتے (گھڑتے تھے )۔ (۲۸)

اور جب ہم آپ کی طرف جنات کی ایک جماعت پھیر لائے ، وہ قرآن سنتے تھے ، پس وہ آپ کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے (ایک دوسرے کو) کہا چپ رہو، پھر جب پڑھنا تمام ہوا تو وہ اپنی قوم کی طرف ڈر سناتے ہوئے لوٹے۔ (۲۹)

انہوں نے کہا کہ اے ہماری قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو نازل کی گئی ہے موسیٰ کے بعد، اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والی، وہ رہنمائی کرنے والی (دین) حق کی طرف، اور راہِ راست کی طرف۔ (۳۰)

اے ہماری قوم! اللہ کی طرف بلانے والے (کی بات) قبول کر لو، اور اس پر ایمان لے آؤ (اللہ) تمہیں تمہارے گناہ بخش دے گا، اور وہ تمہیں دردناک عذاب سے پناہ دے گا۔ (۳۱)

اور جو اللہ کی طرف بلانے والے (کی بات) کو قبول نہ کرے گا وہ زمین میں (اللہ) کو عاجز کرنے والا نہیں، اور اس (اللہ) کے سوا اس کے لئے کوئی حمایتی نہیں، یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔ (۳۲)

کیا انہوں نے نہیں دیکھا ؟کہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا، اور وہ ان کے پیدا کرنے سے نہیں تھکا، وہ اس پر قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کرے ہاں! بے شک وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (۳۳)

اور جس دن کافر (جہنم) کے سامنے پیش کئے جائیں گے (پوچھا جائے گا) کیا یہ حق (امر واقعی) نہیں؟ وہ کہیں گے ہمارے رب کی قسم ہاں (یہ حق ہے ) اللہ تعالی فرمائے گا، پس تم عذاب چکھو جس کا تم انکار کرتے تھے۔ (۳۴)

پس آپ صبر کریں جیسے اولوالعزم (با ہمت) رسولوں نے صبر کیا، اور ان کے لئے (عذاب کی) جلدی نہ کریں گویا کہ وہ جس دن دیکھیں گے (وہ عذاب) جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے (انہیں ایسا معلوم ہو گا) کہ وہ دنیا میں صرف دن کی ایک گھڑی ٹھہرے تھے (یہ پیغام) پہنچانا ہے ، پس ہلاک نہ ہوں گے مگر نافرمان لوگ۔ (۳۵)

٭٭

 

 

 

 

۴۷۔ سُوْرَۃُ مُحَمَّدٍ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات۳۸         رکوعات:۴

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

جو لوگ کافر ہوئے اور انہوں نے اللہ کے راستے سے روکا، ان کے اعمال (اللہ نے ) اکارت کر دئیے۔ (۱)

اور وہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے ، اس (اللہ) نے ان سے ان کے گناہ دور کر دئیے ، اور ان کا حال درست کر دیا۔ (۲)

یہ اس لئے ہوا کہ جن لوگوں نے کفر کیا انہوں نے باطل کی پیروی کی، اور یہ کہ جو لوگ ایمان لائے ، انہوں نے اپنے رب کی طرف سے حق کی پیروی کی، اسی طرح اللہ لوگوں کے لئے ان کی مثالیں (احوال ) بیان کرتا ہے۔ (۳)

پھر جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ ت ان کی گردنیں مارو، یہاں تک کہ جب ان کی خونریزی کر چکو تو ان کی قید مضبوط کر لو (مشکیں کس لو) پس اس کے بعد یا احسان کر دو (بلا معاوضہ رہا کر دو) یا معاوضہ (لے کر چھوڑ دو) یہاں تک کہ لڑنے والے اپنے ہتھیار (ڈال دیں) یہ ہے (حکم الہی ) اور اگر اللہ چاہتا تو ان سے ضرور انتقام لیتا، لیکن (وہ چاہتا ہے ) کہ تم میں سے بعض (ایک) کو دوسرے سے آزمائے ، اور جو لوگ اللہ کے راستے میں مارے گئے تو وہ ان کے عمل ہرگز ضائع نہ کرے گا۔ (۴)

وہ جلد ان کو ہدایت دے گا اور ان کا حال سنوار دے گا۔ (۵) اور انہیں جنت میں داخل کرے گا، اس نے انہیں اس سے شناسا کر دیا ہے۔ (۶)

اے مؤمنو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے وہ تمہاری مدد کرے گا، اور تمہارے قدم جما دے گا (تمہیں ثابت قدم کر دے گا)۔ (۷)

اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے تباہی ہے اور اس (اللہ) نے ان کے عمل ضائع کر دئیے۔ (۸)

یہ اس لئے ہے کہ جو اللہ نے نازل کیا انہوں نے اسے ناپسند کیا تو اس (اللہ) نے ان کے عمل اکارت کر دئیے۔ (۹)

کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں؟تو وہ دیکھ لیتے کیسا انجام ہوا؟ان سے پہلے لوگوں کا، اللہ نے ان پر تباہی ڈال دی، اور کافروں کے لئے ان کی مانند (سزا ہو گی)۔ (۱۰)

یہ اس لئے ہے کہ اللہ ان لوگوں کا کارساز ہے جو ایمان لائے اور کافروں کا کوئی کارساز نہیں۔ (۱۱)

بے شک اللہ داخل کرتا ہے ان لوگوں کو جو ایمان لائے ، اور انہوں نے نیک عمل کئے ، باغات ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ فائدہ اٹھاتے ہیں اور (اس طرح) وہ کھاتے ہیں جیسے چوپائے کھاتے ہیں، اور آگ (جہنم) ان کا ٹھکانا ہے۔ (۱۲)

اور بہت سی بستیاں (تھیں) ، وہ بہت ہی سخت تھیں قوت میں آپ کی بستی سے ، جن کے رہنے والوں نے آپ کو نکال دیا، ہم نے انہیں ہلاک کر دیا تو کوئی ان کا مدد کرنے والا نہ ہوا۔ (۱۳)

پس کیا جو کوئی اپنے پروردگار کے روشن راستے پر ہو اس کی طرح ہے جسے اس کے بُرے عمل آراستہ کر دکھائے گئے ، اور انہوں نے اپنی خواہشات کی پیروی کی۔ (۱۴)

جنت کی کیفیت جو پرہیزگاروں کو وعدہ کی گئی (یہ ہے ) کہ اس میں نہریں ہیں بدبو نہ کرنے والے پانی کی، نہریں ہیں دودھ کی جس کا ذائقہ متغیر ہونے (بدلنے والا) نہیں، اور نہریں ہیں شراب کی جو پینے والوں کے لئے سراسر لذت ہے ، اور نہریں ہیں مصفی (صاف کئے ہوئے ) شہد کی، اور اس میں ان کے لئے ہرقسم کے پھل ہیں، اور ان کے رب (کی طرف سے ) بخشش، (کیا وہ) اس کی طرح ہے ؟ جو ہمیشہ آگ میں رہنے والا ہے ، اور انہیں گرم (کھولتا ہوا) پانی پلایا جائے گا، جوان کی انتڑیاں ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔ (۱۵)

اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو آپ کی طرف (کان لگا کر) سنتے ہیں، یہاں تک کہ جب وہ آپ کے پاس سے نکلتے ہیں تو وہ اہل علم سے کہتے ہیں کہ اس (حضرت) نے ابھی کیا کہا ہے ؟ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر کر دی ہے ، اور انہوں نے اپنی خواہشات کی پیروی کی۔ (۱۶)

اور جن لوگوں نے ہدایت پائی (اللہ نے ) انہیں اور زیادہ ہدایت دی، اور انہیں عطا کی ان کی پرہیزگاری۔ (۱۷)

پس وہ منتظر نہیں مگر قیامت (کی آمد) کے ، کہ ان پر اچانک آ جائے ، سو اس کی علامات تو آ چکی ہیں تو جب وہ ان کے پاس آ گئی تو انہیں نصیحت قبول کرنا کہاں (نصیب) ہو گا۔ (۱۸)

سوجان لو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ بخشش مانگیں اپنے اوپر لگائے گئے الزام کے لئے ، اور مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کے لئے ، اور اللہ جانتا ہے تمہارا چلنا پھرنا اور تمہارے رہنے سہنے کے مقام کو۔ (۱۹)

اور جو لوگ ایمان لائے وہ کہتے ہیں کہ (جہاد کی) ایک سورۃ کیوں نہ اتاری گئی ؟ سو جب صاف صاف معانی والی سورۃ اتاری جاتی ہے اور ذکر کیا جاتا ہے اس میں جنگ کا، تو تم دیکھو گے کہ وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے ، وہ آپ کی طرف دیکھتے ہیں (اس شخص کے ) دیکھنے کی طرح بیہوشی طاری ہو گئی ہو جس پر موت کی، سو خرابی ہے ان کے لئے۔ (۲۰)

(صحیح تو یہ تھا کہ وہ) اطاعت کرتے اور معقول بات کہتے ، پھر جب کام پختہ ہو جاتا تو اگر وہ اللہ کے ساتھ سچے ہوتے تو البتہ ان کے لئے بہتر ہوتا۔ (۲۱)

سوتم تو اس کے نزدیک ہو کہ اگر تم حاکم ہو جاؤ، تو تم فساد مچاؤ زمین میں، اور اپنے رشتے توڑ ڈالو۔ (۲۲)

تو کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے ؟کیا ان کے دلوں پر تالے (پڑے ہیں) ؟ (۲۳، ۲۴)

بے شک جو لوگ اپنی پشت پھیر کر پلٹ گئے اس کے بعد جبکہ ان کے لئے ہدایت واضح ہو گئی، شیطان نے ان کے لئے آراستہ کر دکھایا، اور ان کو ڈھیل دی۔ (۲۵)

یہ اس لئے کہ انہوں نے ان لوگوں سے کہا جنہوں نے اس (کتاب) کو ناپسند کیا ہے جو اللہ نے نازل کی کہ عنقریب ہم تمہارا کہنا مان لیں گے بعض کاموں (باتوں) میں، اور اللہ ان کی خفیہ باتوں کو جانتا ہے۔ (۲۶)

پس کیسا (حال ہو گا) جب فرشتے ان کی روح قبض کریں گے (اور ) مارتے ہوں گے ان کے چہروں اور ان کی پیٹھوں پر۔ (۲۷)

یہ اس لئے ہو گا کہ انہوں نے اس کی پیروی کی جس نے اللہ کو ناراض کیا اور انہوں نے اس کی رضا کو پسند نہ کیا، تو اس (اللہ) نے ان کے اعمال اکارت کر دئیے۔ (۲۸)

کیا جن لوگوں کے دلوں میں روگ ہے وہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ ہرگز ظاہر نہ کرے گا ان کی دلی عداوتوں کو۔ (۲۹)

اور اگر ہم چاہیں تمہیں ان لوگوں کو دکھا دیں، سو البتہ تم انہیں ان کے چہروں سے پہچان لو گے اور تم ضرور انہیں ان کے طرزِ کلام سے پہچان لو گے اور اللہ تمہارے اعمال کو جانتا ہے۔ (۳۰)

اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے ، یہاں تک کہ ہم معلوم کر لیں تم میں سے ( کون ہیں) مجاہد اور صبر کرنے والے ، اور ہم جانچ لیں تمہارے حالات۔ (۳۱)

بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، اور انہوں نے رسول کی مخالفت کی اس کے بعد جبکہ ان پر ہدایت واضح ہو گئی، وہ ہرگز اللہ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے اور وہ (اللہ) جلد ان کے اعمال اکارت کر دے گا۔ (۳۲)

اے مؤمنو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، اور اپنے اعمال باطل نہ کرو۔ (۳۳)

بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، پھر وہ کافر (کفر ہی کی حالت میں) مر گئے تو اللہ ہرگز نہ بخشے گا ان کو۔ (۳۴)

پس تم سستی (کم ہمتی) نہ کرو اور (خود) صلح کی طرف نہ بلاؤ، اور تم ہی غالب رہو گے ، اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز کمی نہ کرے گا تمہارے اعمال میں۔ (۳۵)

اس کے سوا نہیں دنیا کی زندگی (محض) کھیل کود ہے اور تم اگر ایمان لے آؤ، اور تقوی اختیار کرو، تو وہ تمہیں تمہارے اجر دے گا اور تم سے تمہارے مال طلب نہ کرے گا۔ (۳۶)

اگر وہ تم سے مال طلب کرے اور تم سے چمٹ جائے (طلب ہی کرتا رہے ) تو تم بخل کرو، اور ظاہر ہو جائیں تمہاری (دلی) عداوتیں۔ (۳۷)

ہاں! تم ہی وہ لوگ ہو تمہیں پکارا جاتا ہے کہ اللہ کے راستے میں خرچ کرو، پھر تم میں سے کوئی ایسا ہے جو بخل کرتا ہے ، اور جو بخل کرتا ہے تو اس کے سوا نہیں کہ وہ اپنے آپ سے بخل کرتا ہے ، اور اللہ بے نیاز ہے ، اور تم (خود اس کے ) محتاج ہو اور اگر تم روگردانی کرو گے تو وہ تمہارے سوا (تمہاری جگہ) کوئی دوسری قوم بدل دے گا اور وہ تمہارے جیسے نہ ہوں گے۔ (۳۸)

٭٭

 

 

 

 

۴۸۔سُوْرَۃُالْفَتْحِ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۲۹        رکوعات:۴

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

بے شک ہم نے آپ کو کھلی فتح دی۔(۱)

تاکہ اللہ آپ کے لئے بخش دے ،جو پہلے آپ پر ذنب گزرے(الزام لگے) اور جو پیچھے ہوئے،اور وہ آپ پر اپنی نعمت مکمل کر دے،اور آپ کو سیدھے راستے کی رہنمائی کرے۔(۲)

وہی ہے جس نے مؤمنوں کے دلوں میں تسلی اتاری،تاکہ وہ (ان کا) ایمان بڑھائے ان کے (پہلے) ایمان کے ساتھ،اور آسمانوں اور زمین کے لشکر اللہ ہی کے ہیں،اور اللہ جاننے والا،حکمت والا ہے۔(۴)

تاکہ وہ مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ان باغات میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ،وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے،اور ان سے ان کی بُرائیاں دور کر دے گا،اور یہ اللہ کے نزدیک بڑی کامیابی ہے۔(۵)

اور وہ عذاب دے گا منافق مردوں اور منافق عورتوں کو اور اللہ پر بُرے گمان کرنے والے مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو، ان پر بُری گردش ہے ،اور اللہ نے ان پر غضب کیا ،اور اُن پر لعنت کی(رحمت سے محروم کر دیا) اور ان کے لئے جہنم تیار کیا اور یہ بُرا ٹھکانا ہے۔(۶)

اور اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کے لشکر اور اللہ غالب حکمت والا ہے ۔(۷)

بیشک ہم نے آپ کو بھیجا ہے گواہی دینے والا اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا ۔(۸)

تاکہ تم لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کی تعظیم کرو اور اللہ کی تسبیح (پاکیزگی بیان) کرو صبح و شام۔(۹)

بے شک(حدیبیہ میں) جو لوگ آپ سے بیعت کر رہے ہیں اوراس کے سوا نہیں کہ وہ اللہ سے بیعت کر رہے ہیں ،ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے ،پھر جس نے عہد توڑ دیا تو اس کےسوا نہیں کہ اس نے اپنی ذات (کے بُرے) کو توڑا،اور جس نے وہ عہد پورا کیا جو اس نے اللہ سے کیا تھا تو وہ (اللہ )اسے عنقریب دے گا اجر عظیم۔(۱۰)

اب پیچھے رہ جانے والے دیہاتی آپ سے کہیں گے کہ ہمیں ہمارے مالوں اور ہمارے گھر والوں نے مشغول رکھا (رخصت نہ دی) سو ہمارے لئے بخشش مانگئے ، وہ اپنی زبانوں سے کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں، آپ فرما دیں تمہارے لئے اللہ کے سامنے کون اختیار رکھتا ہے کسی چیز کا، اگر وہ تمہیں نقصان (پہنچانا) چاہے ، یا تمہیں نفع (پہنچانا) چاہے ، بلکہ تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے۔ (۱۱)

بلکہ تم نے گمانِ (باطل) کیا کہ رسول اور مؤمن ہرگز اپنے اہل خانہ کی طرف کبھی واپس نہ لوٹیں گے ، اور یہ بات بھلی لگی تمہارے دلوں کو، اور تم نے گمان کیا، ایک بُرا گمان، اور تم ہلاک ہونے والی قوم ہو گئے۔ (۱۲)

اور جو ایمان نہیں لاتا اللہ پر اور اس کے رسول پر تو بیشک ہم نے کافروں کے لئے دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (۱۳)

اور اللہ (ہی) کے لئے آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہت، وہ جس کو چاہے بخش دے اور جس کو چاہے عذاب دے ، اور اللہ بخشنے والا، مہربان ہے۔ (۱۴)

عنقریب کہیں گے پیچھے بیٹھ رہنے والے ، جب تم (خیبر کی) غنیمتوں کی طرف انہیں لینے کے لئے چلو گے :کہ ہمیں اجازت دو کہ تمہارے پیچھے چلیں، وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کا فرمودہ بدل ڈالیں، آپ فرما دیں تم ہرگز ہمارے پیچھے نہ آؤ، اسی طرح اللہ نے اس سے قبل کہا تھا، پھر اب وہ کہیں گے بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو جبکہ (حقیقت یہ ہے ) کہ وہ بہت تھوڑا سمجھتے ہیں۔ (۱۵)

آپ دیہاتیوں میں سے پیچھے رہ جانے والوں سے فرما دیں عنقریب تم ایک سخت جنگجو قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ تم ان سے لڑتے رہو یا وہ اسلام قبول کر لیں، سو اگر تم اطاعت کرو گے تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا، اور اگر تم پھر گئے ، جیسے تم اس سے قبل پھر گئے تھے ، تو وہ تمہیں عذاب دے گا، عذاب دردناک۔ (۱۶)

نہیں ہے اندھے پر کوئی گناہ، اور نہیں ہے لنگڑے پر کوئی گناہ اور  نہ مریض پر، کوئی گناہ ا ور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ اسے ان باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ا ور جو پھر جائے گا وہ اسے دردناک عذاب دے گا۔ (۱۷)

تحقیق اللہ مؤمنوں سے راضی ہوا جب وہ آپ سے بیعت کر رہے تھے درخت کے نیچے ، سو اس نے معلوم کر لیا جو ان کے دلوں میں (خلوص تھا) تو اس نے ان پر تسلی اتاری، اور بدلہ میں انہیں قریب ہی ایک فتح عطا کی۔ (۱۸)

اور بہت سی غنیمتیں انہوں نے حاصل کیں، اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔ (۱۹)

اور اللہ نے تم سے وعدہ کیا غنیمتوں کا کثرت سے جنہیں تم لو گے ، تو اس نے یہ تمہیں جلد دے دی، اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دئیے اور تاکہ (یہ) ہو مؤمنوں کے لئے ایک نشانی، اور تمہیں ایک سیدھے راستہ کی ہدایت دے۔ (۲۰)

اور ایک اور فتح بھی تم نے (ابھی) اس پر قابو نہیں پایا، گھیر رکھا ہے اللہ نے اس کو، اور اللہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (۲۱)

اللہ کا دستور ہے جو اس سے قبل گزر چکا ہے (چلا آ رہا ہے ) اور تم اللہ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے۔ (۲۳)

اور وہی ہے جس نے ان کے ہاتھ تم سے روکے ، اور تمہارے ہاتھ ان سے وادیِ مکہ میں روکے ، اس کے بعد کہ تمہیں ان پر فتح مند کیا، اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے دیکھنے والا ہے۔ (۲۴)

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا، اور تمہیں مسجد حرام سے روکا، اور رکے ہوئے قربانی کے جانوروں کو ان کے مقام پر پہنچنے سے روکا، اور اگر (شہر مکہ میں) کچھ مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں نہ ہوتیں ( تو ہم تمہیں قتال کی اجازت دیتے ) تم انہیں نہ جانتے تھے کہ تم انہیں پامال کر دیتے ، پس ان سے تمہیں پہنچ جاتا نقصان نادانستہ، (تاخیر اس لئے ہوئی) تاکہ اللہ جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرے ، اگر وہ جدا ہو جاتے تو ہم عذاب دیتے ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب۔ (۲۵)

جب کافروں نے اپنے دلوں میں ضد کی، ضد (ہٹ) زمانۂ جاہلیت کی تو اللہ نے اپنے رسول پر اور مؤمنوں پر اپنی تسلی اتاری اور انہیں لازم فرمایا (قائم رکھا) تقوی کی بات پر، اور وہی اس کے زیادہ حقدار اور اس کے اہل تھے اور اللہ ہر شے کو جاننے والا ہے۔ (۲۶)

یقیناً اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب حقیقت کے مطابق دکھایا کہ اللہ نے چاہا تو تم ضرور مسجد حرام میں داخل ہو گے امن و امان کے ساتھ (کچھ) اپنے سر منڈاتے ہوئے (کچھ) بال کتراتے ہوئے ، تمہیں کوئی خوف نہ ہو گا، پس اس نے معلوم کر لیا جو تم نہیں جانتے تھے ، پس اس نے کر دی اس (فتح مکہ) سے پہلے ہی ایک قریبی فتح۔ (۲۷)

وہی ہے جس نے اپنے رسول کو بھیجا ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے ، اور اللہ گواہ کافی ہے۔ (۲۸)

محمد اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر بڑے سخت ہیں آپس میں رحم دل ہیں، تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے ، سجدہ ریز ہوتے ، وہ تلاش کرتے ہیں اللہ کا فضل، اور (ا س کی) رضامندی، ان کی علامت ان کے چہروں میں سجدوں کے اثر (نشانات) ہیں، یہ ان کی صفت توریت میں (مذکور) ہے ، اور ان کی یہ صفت انجیل میں ہے ، جیسے ایک کھیتی اس نے اپنی سوئی نکالی، پھر اسے قوی کیا، پھر وہ موٹی ہوئی، پھر وہ اپنی نال پر کھڑی ہو گئی وہ کسانوں کو بھلی لگتی ہے ، تاکہ ان کافروں کو غصہ میں لائے ( ان کے دل جلائے ) اللہ نے وعدہ کیا ہے ان سے جو ایمان لائے ، اور انہوں نے اچھے عمل کئے ، مغفرت اور اجر عظیم کا۔ (۲۹)

٭٭

 

 

 

 

 

۴۹۔ سُوْرَۃُ الْحُجُراتِ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۱۸         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اے مؤمنو! اللہ اور اس کے رسول کے آگے نہ بڑھو، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سننے والا، جاننے و الا ہے۔ (۱)

اے مؤمنو! نبی کی آواز پر اپنی آوازیں اونچی نہ کرو، اور ان کے سامنے زور سے نہ بولو، جیسے تم ایک دوسرے سے بلند آواز میں گفتگو کرتے ہو، کہیں تمہارے عمل اکارت (نہ) ہو جائیں، اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔ (۲)

بے شک جو لوگ اللہ کے رسول کے نزدیک (سامنے ) اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لئے آزمایا ہے ، ان کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے۔ (۳)

بے شک جو لوگ آپ کو پکارتے ہیں حجروں کے باہر سے ، ان میں سے اکثر عقل نہیں رکھتے۔ (۴)

اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ آپ (خود) ان کے پاس نکل آتے تو ان کے لئے البتہ بہتر ہوتا، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (۵)

اے مؤمنو!اگر تمہارے پاس کوئی بدکار آئے خبر لے کر، تو خوب تحقیق کر لیا کرو کہیں نادانی سے تم کسی قوم کو ضرر پہنچاؤ، پھر تمہیں اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے۔ (۶)

اور جان رکھو کہ تمہارے درمیان اللہ کے رسول ہیں، اگر وہ اکثر کاموں میں تمہارا کہا مانیں، تو تم ایذا میں پڑ جاؤ، لیکن اللہ نے تمہیں ایمان کی محبت دی، اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ (مزین) کر دیا، اور تمہارے سامنے ناپسند کر دیا کفر اور گناہ کو اور نافرمانی کو، یہی لوگ (راہِ) ہدایت پانے والے ہیں۔ (۷)

اللہ کے فضل اور نعمت سے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ (۸)

اور اگر مؤمنوں کے دو گروہ باہم لڑ پڑیں، تو تم ان دونوں کے درمیان صلح کرا دو، پھر اگر زیادتی کرے ان دونوں میں سے ایک دوسرے پر، تو تم اس سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے ، یہاں تک کہ وہ حکم الہی کی طرف رجوع کر لے ، پھر جب وہ رجوع کر لے تو تم ان دونوں کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو اور تم انصاف کرو، بیشک اللہ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ (۹)

اس کے سوا نہیں کہ سب مؤمن بھائی (بھائی) ہیں، پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دو، اللہ سے ڈرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (۱۰)

اے مؤمنو! (تم سے ) ایک گروہ (کچھ مرد) دوسرے گروہ (مردوں) کا مذاق نہ اڑائیں، کیا عجب! کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں عورتوں کا (مذاق) اڑائیں کیا عجب! کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور ایک دوسرے پر عیب نہ لگاؤ، اور باہم بُرے القاب سے نہ چڑاؤ (نام نہ بگاڑو) ایمان کے بعد گناہ (کا نام) بُرا نام ہے ، اور جو باز نہ آیا تو یہی لوگ ظالم ہیں۔ (۱۱)

اے مؤمنو! بہت سی بد گمانیوں سے بچو، بیشک بعض بدگمانیاں گناہ   ہوتی ہیں اور ایک دوسرے کی ٹٹول میں نہ رہا کرو، اور تم میں سے کوئی ایک دوسرے کی غیبت نے کرے ، کیا پسند کرتا ہے تم میں سے کوئی کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے ؟تو تم اس سے گھن کرو گے ، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔ (۱۲)

اے لوگو! بے شک ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا، اور تمہیں بنایا ذاتیں اور قبیلے ،تاکہ تم ایک دوسرے کی شناخت کرو، بیشک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے بڑا عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے ، اللہ بیشک جاننے والا خبردار ہے۔ (۱۳)

دیہاتی کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے ، آپ فرما دیں تم ایمان نہیں لائے ہو، بلکہ تم کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں، اور ابھی داخل نہیں ہوا تمہارے دلوں میں ایمان، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے تو اللہ تمہارے اعمال سے کمی نہ کرے گا کچھ بھی، بیشک اللہ بخشنے والا، مہربان ہے۔ (۱۴)

ا س کے سوا نہیں مؤمن وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے ، پھر وہ شک میں نہ پڑے ، اور انہوں نے اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہی لوگ ہیں سچے۔ (۱۵)

آپ فرما دیں کیا تم اللہ کو اپنا دین (دینداری) جتلاتے ہو؟اور اللہ جانتا ہے جو آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے ، اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ (۱۶)

وہ آپ پر احسان رکھتے ہیں کہ وہ اسلام لائے ، آپ فرما دیں تم مجھ پر اپنے اسلام لانے کا احسان نہ رکھو، بلکہ اللہ تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی طرف ہدایت دی، اگر تم سچے ہو۔ (۱۷)

بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں جانتا ہے ، اور اللہ وہ (سب کچھ) دیکھنے والا جو تم کرتے ہو۔ (۱۸)

٭٭

 

 

 

 

۵۰۔ سُوْرَۃُ قٓ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۴۵        رکوعات:۳

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

قاف۔ قسم ہے قرآن مجید کی۔ (۱) بلکہ انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس ان میں سے ایک ڈر سنانے والا آیا، تو کافروں نے کہا یہ عجیب بات ہے۔ (۲)

کیا جب ہم مر گئے اور مٹی ہو گئے (پھر جی اٹھیں گے ) یہ دوبارہ لوٹنا دور (از عقل) ہے۔ (۳)

تحقیق ہم جانتے ہیں جو کچھ کم کرتی ہے ان (کے اجسام) میں سے زمین اور ہمارے پاس محفوظ رکھنے والی کتاب (لوح محفوظ) ہے۔ (۴)

بلکہ انہوں نے حق کو جھٹلایا، جب وہ ان کے پاس آیا، پس وہ الجھی ہوئی بات میں (پڑے ہیں)۔ (۵)

تو کیا وہ اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھتے ؟ کہ ہم نے اس کو کیسے بنایا!اور اس کو (ستاروں سے ) آراستہ کیا، اور اس میں کوئی شگاف تک نہیں۔ (۶)

اور زمین کو ہم نے پھیلایا، اور اس میں پہاڑ جمائے ، اور اس میں اگائیں ہر قسم کی خوشنما (چیزیں)۔ (۷)

ہر رجوع کرنے والے بندے کے لئے ذریعہ بینائی و نصیحت۔ (۸)

اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی اتارا پھر ہم نے اس سے باغات اگائے اور کھیتی کا غلہ۔ (۹)

اور بلند و بالا کھجور کے درخت، جن کے تہ بہ تہ (خوب گندھے ہوئے ) خوشے ہیں۔ (۱۰)

رزق بندوں کیلئے ، اور ہم نے اس سے مردہ زمین کو زندہ کیا، اسی طرح (قبرسے ) نکلنا ہو گا۔ (۱۱)

ان سے قبل جھٹلایا نوح کی قوم، اور اہل رس اور ثمود نے۔ (۱۲) اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائیوں نے۔ (۱۳) اور بن کے رہنے والوں نے ، اور قوم تبع نے ، سب رسولوں کو جھٹلایا، پس وعدۂ عذاب ثابت ہو گیا۔ (۱۴)

تو کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے سے تھک گئے ہیں، بلکہ وہ ازسر نو پیدا کرنے (کی طرف) سے شک میں ہیں۔ (۱۵)

اور تحقیق ہم نے انسان کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں جو وسوسے گزرتے ہیں اس کے جی میں، اور ہم اس کی رگِ جان سے (بھی) بہت قریب ہیں۔ (۱۶)

جب (وہ کوئی کام کرتا ہے ) تو لکھنے والے لکھ لیتے ہیں (ایک) دائیں سے اور (ایک) بائیں سے بیٹھا ہوا۔ (۱۷)

اور کوئی بات (زبان سے ) نہیں نکالتا مگر اس کے پاس (لکھنے کو) ایک نگہبان تیار بیٹھا ہے۔ (۱۸)

اور حق کے ساتھ موت کی بیہوشی آ گئی، یہ وہ ہے جس سے تو بدکتا تھا۔ (۱۹)

اور صور پھونکا گیا یہ وعید کا دن ہے۔ (۲۰)

اور ہر شخص (ہمارے حضور) حاضر ہو گا، اس کے ساتھ ایک چلانے والا اور ایک گواہی دینے والا ہو گا۔ (۲۱)

تحقیق تو اس سے غفلت میں تھا تو ہم نے تجھ سے تیرا (غفلت کا) پردہ ہٹا دیا، پس تیری نظر آج بڑی تیز ہے۔ (۲۲)

اور کہے گا اس کا ہم نشین (فرشتہ) جو میرے پاس (اعمال نامہ تھا) یہ حاضر ہے (حکم ہو گا) تم دونوں جہنم میں ڈال دو ہر ناشکرے سرکش کو۔ (۲۴) منع کرنے والے کو (بخیلی کرنے والے ) مال میں، حد سے گزرنے والے ، اور شبہات ڈالنے والے کو۔ (۲۵)

جس نے اللہ کے ساتھ دوسرا معبود ٹھہرایا، پس اسے ڈال دو سخت عذاب میں۔ (۲۶)

اس کا ہم نشین (شیطان) کہے گا، اے ہمارے رب! میں نے اسے سرکش نہیں بنایا، بلکہ وہ پرلے درجے کی گمراہی میں تھا۔ (۲۷)

ارشاد ہو گا تم میرے سامنے نہ جھگڑو، اور میں تمہاری طرف پہلے وعدۂ عذاب بھیج چکا ہوں۔ (۲۸)

میرے پاس بات نہیں بدلی جاتی، اور میں بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔ (۲۹)

جس دن ہم جہنم سے کہیں گے کیا تو بھر گئی ؟اور وہ کہے گی کیا کچھ مزید ہے۔ (۳۰)

اور جنت پرہیزگاروں کے نزدیک کر دی جائے گی، نہ ہو گی دور۔ (۳۱)

یہ ہے جو تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر رجوع کرنے والے ، نگہداشت کرنے والے کے لئے۔ (۳۲)

جو اللہ رحمٰن سے بن دیکھے ڈرا اور رجوع کرنے والے دل کے ساتھ آیا۔ (۳۳)

(ہم فرمائیں گے ) اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے۔ (۳۴)

اس میں ان کے لئے جو وہ چاہیں گے اور ہمارے پاس اور بھی زیادہ ہے۔ (۳۵)

اور ہم نے ان (اہل مکہ) سے قبل کتنی (ہی) ہلاک کیں امتیں، وہ پکڑ (قوت) میں ان سے زیادہ سخت تھیں، پس وہ شہروں میں گشت کرنے لگے ، کیا کہیں بھاگنے کی جگہ ہے ؟ (۳۶)

بیشک اس میں نصیحت (بڑی عبرت) ہے اس کے لئے جس کا دل (بیدار ) ہو، یا کان لگائے ، اور وہ متوجہ ہو۔ (۳۷)

اور تحقیق ہم نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور جو ان کے درمیان ہے چھ دن میں، اور ہمیں کسی تکان نے نہیں چھوا۔ (۳۸)

پس جو وہ کہتے ہیں اس پر صبر کرو اور اپنے رب کی تعریف کے ساتھ پاکیزگی بیان کرو، سورج کے طلوع اور غروب سے قبل۔ (۳۹)

اور رات میں پس اس کی پاکیزگی بیان کرو، اور نمازوں کے بعد (بھی)۔ (۴۰)

اور کان لگا کر سنو جس دن پکارنے والا قریب جگہ سے پکارے گا۔ (۴۱)

جس دن وہ حق کے ساتھ چیخ سنیں گے ، یہ (قبروں سے ) باہر نکلنے کا دن ہو گا۔ (۴۲)

اور ہم ہی مارتے ہیں، اور ہماری طرف (ہی) لوٹ کر آنا ہے۔ (۴۳)

جس دن زمین ان سے شق ہو جائے گی جلدی کرتے ہوئے نکلیں گے ، یہ حشر ہمارے لئے آسان ہے۔ (۴۴)

جو وہ کہتے ہیں ہم خوب جانتے ہیں، اور آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں، پس آپ قرآن سے نصیحت کریں جو میری وعید (وعدۂ عذاب) سے ڈرتا ہے۔ (۴۵)

٭٭

 

 

 

 

۵۱۔ سُوْرَۃُ الذّٰرِیٰتِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۶۰        رکوعات:۳

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

قسم ہے (خاک) اُڑا کر پراگندہ کرنے والی ہواؤں کی۔ (۱) پھر (بارش کا) بوجھ اٹھانے والی ہواؤں کی۔ (۲) پھر نرمی سے چلنے والی ( کشتیوں کی)۔ (۳) پھر حکم سے تقسم کرنے والے (فرشتوں کی)۔ (۴)

اس کے سوا نہیں کہ تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے البتہ سچ ہے۔ (۵) اور بیشک جزا وسزا البتہ واقع ہونے والی ہے۔ (۶)

قسم ہے راستوں والے آسمانوں کی۔ (۷) بے شک تم البتہ جھگڑنے والی بات میں ہو۔ (۸) اس (قرآن) سے وہی پھیرا جاتا ہے جو (اللہ کی طرف سے ) پھیرا جاتا ہے۔ (۹)

اٹکل دوڑانے والے مارے گئے۔ (۱۰) وہ غفلت میں بھولے ہوئے ہیں۔ (۱۱) وہ پوچھتے ہیں جزا وسزا کا دن کب ہو گا۔ (۱۲)

(ہاں) اس دن وہ آگ پر الٹے سیدھے پڑیں گے۔ (۱۳) (اب) تم اپنی شرارت (کا مزہ) چکھو، یہ ہے وہ جس کی تم جلدی کرتے تھے۔ (۱۴)

بیشک متقی باغات اور چشموں میں ہوں گے۔ (۱۵) جو ان کے رب نے انہیں دیا وہ اس کے لینے والے ہوں گے ، بیشک وہ اس سے قبل نیکو کار تھے۔ (۱۶)

وہ رات میں تھوڑاسوتے تھے۔ (۱۷) اور وقت صبح وہ استغفار کرتے (بخشش مانگتے ) تھے۔ (۱۸)

اور ان کے مالوں میں حق ہے سوالی اور غیر سوالی (تنگدست) کے لئے۔ (۱۹)

اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ (۲۰)

اور تمہاری ذات میں (بھی) ، تو کیا تم دیکھتے نہیں؟ (۲۱)

اور آسمانوں میں تمہارا رزق ہے ، اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ (۲۲)

قسم ہے رب کی آسمانوں اور زمین کے ، بیشک یہ (قرآن) حق ہے جیسے تم بولتے ہو۔ (۲۳)

کیا آپ کے پاس خبر آئی ابراہیم کے معزز مہمانوں کی؟ (۲۴)

جب وہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے سلام کہا، اس (ابراہیم) نے (بھی) کہا سلام، وہ لوگ ناشناسا تھا۔ (۲۵)

پھر وہ اپنے اہل خانہ کی طرف متوجہ ہوئے اور ایک فربہ گوسالہ (کے کباب) لے آئے۔ (۲۶) پھر ان کے سامنے رکھا (اور ) کہا کیا تم کھاتے نہیں؟ (۲۷)

تو اس (ابراہیم) نے ان سے (دل میں) ڈر محسوس کیا، وہ بولے تم ڈرو نہیں، اور انہوں نے اسے ایک دانشمند بیٹے کی بشارت دی۔ (۲۸)

پھر اس کی بیوی آگے آئی حیرت سے بولتی ہوئی، اس نے اپنے چہرہ پر (ہاتھ) مارا، اور بولی (میں) بڑھیا (اور اوپر سے ) بانجھ۔ (۲۹)

انہوں نے کہا یوں ہی فرمایا ہے تیرے رب نے ، بیشک وہ حکمت والا، جاننے والا ہے۔ (۳۰)

اس (ابراہیم) نے کہا اے فرشتو!تمہارا مقصد کیا ہے۔ (۳۱)

انہوں نے جواب دیا، بیشک ہم مجرموں کی قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ (۳۲) تاکہ ہم ان پر سنگِ گل کے پتھر (سنگریزے ) برسائیں۔ (۳۳) تمہارے رب کے ہاں حد سے گزر جانے والوں کے نشان کئے ہوئے۔ (۳۴)

پس ہم نے نکال لیا (انہیں) جو اس (شہر) میں ایمان والے تھے۔ (۳۵) پس ہم نے اس (شہر) میں مسلمانوں کا (کوئی) گھر ایک (لوط) کے سوا نہ پایا۔ (۳۶)

اور ہم نے چھوڑ دی دردناک عذاب سے ڈرنے والوں کے لئے اس شہر میں ایک نشانی۔ (۳۷)

اور موسیٰ میں (بھی ایک نشانی) ہے ، جب ہم نے اسے فرعون کی طرف بھیجا روشن معجزے کے ساتھ۔ (۳۸)

تو اس نے (فرعون نے ) (ارکان سلطنت) کے ساتھ سرتابی کی اور کہا یہ جادوگر یا دیوانہ ہے۔ (۳۹)

پس ہم نے اسے ا ورا س کے لشکر کو پکڑا پھر ہم نے انہیں پھینک دیا دریا میں، اور وہ ملامت زدہ (رہ گیا)۔ (۴۰)

اور عاد کی سرگزشت میں بھی ایک نشانی ہے ، جب ہم نے ان پر نا مبارک آندھی بھیجی۔ (۴۱)

وہ کسی چیز کو نہ چھوڑتی تھی جس پر وہ آتی، مگر اسے ایک گلی سڑی ہڈی کی طرح کر دیتی۔ (۴۲)

اور ثمود میں (بھی ایک نشانی ہے ) جب انہیں کہا گیا ایک (تھوڑی) مدت اور فائدہ اٹھا لو۔ (۴۳)

تو انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی، پس انہیں بجلی کی کڑک نے آ پکڑا، اور وہ دیکھتے تھے۔ (۴۴)

پس ان میں کھڑا ہونے کی سکت نہ رہی اور وہ ہم سے بدلہ لینے والے نہ تھے۔ (۴۵)

اور نوح کی قوم کو اس سے قبل (ہم نے ہلاک کیا) بیشک وہ نافرمان لوگ تھے۔ (۴۶)

اور ہم نے آسمان کو بنایا قوت سے ، اور بیشک ہم وسیع القدرت ہیں۔ (۴۷)

اور ہم نے زمین کو (بطور) فرش بنایا، اور ہم کیسا اچھا بچھانے والے ہیں۔ (۴۸)

اور ہر شے سے ہم نے دوقسم پیدا کیں تاکہ تم نصیحت پکڑو۔ (۴۹)

پس تم اللہ کی طرف دوڑو، بیشک میں تمہارے لئے اس (کی طرف) سے واضح ڈرانے والا ہوں۔ (۵۰)

اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہ ٹھہراؤ، بیشک میں تمہارے لئے اس (کی طرف) سے واضح ڈر سنانے والا ہوں۔ (۵۱)

اسی طرح (ان کے پاس) نہیں آیا کوئی رسول جو ان سے پہلے تھے مگر انہوں نے (اسے ) جادوگر یا دیوانہ کہا۔ (۵۲)

کیا انہوں نے ایک دوسرے کو اس کی وصیت کی ہے ؟بلکہ وہ سرکش لوگ ہیں۔ (۵۳)

پس آپ ان سے منہ موڑ لیں تو آپ پر کوئی الزام نہیں۔ (۵۴)

اور آپ سمجھائیں، بیشک سمجھانا ایمان لانے والوں کو نفع دیتا ہے۔ (۵۵)

اور میں نے پیدا کئے جن اور انسان صرف اس لئے کہ وہ میری عبادت (بندگی اور فرمانبرداری) کریں۔ (۵۶)

میں ان سے کوئی رزق نہیں مانگتا، اور نہیں چاہتا کہ وہ مجھے کھلائیں۔ (۵۷)

بیشک اللہ ہی رزاق ہے ، قوت والا، نہایت قدرت والا۔ (۵۸)

پس بیشک جن لوگوں نے ظلم کیا ان کے لئے (عذاب کے ) پیمانے ہیں، جیسے پیمانے ان کے ساتھیوں کے لئے تھے ، پس وہ جلدی نہ کریں۔ (۵۹)

سو ان لوگوں کے لئے بربادی ہے جنہوں نے اس دن کا انکار کیا، جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ (۶۰)

٭٭

 

 

 

 

۵۲۔ سُوْرَۃُ الطُّوْرِ

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات ۴۹         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

قسم ہے طور سینا کی۔ (۱) اور لکھی ہوئی کتاب کی۔ (۲) کھلے اوراق میں۔ (۳) اور بیتِ معمور (فرشتوں کے کعبۂ آسمانی) کی۔ (۴) اور بلند چھت کی۔ (۵) اور جوش مارتا دریا کی۔ (۶) بیشک تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے۔ (۷) اسے کوئی ٹالنے والا نہیں۔ (۸)

جس دن تھرتھرائے گا آسمان (بُری طرح) تھر تھرا کر، اور پہاڑ چلنے کی طرح چلیں گے (اڑے پھریں گے )۔ (۱۰)

سو اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے۔ (۱۱) وہ جو مشغلے میں (بیہودگی سے ) کھیلتے ہیں۔ (۱۲)

جس دن وہ جہنم کی آگ کی طرف دھکے دے کر دھکیلے جائیں گے۔ (۱۳) یہ ہے وہ آگ جس کو تم جھٹلاتے تھے۔ (۱۴)

تو کیا یہ جادو ہے ؟یا تم کو دکھائی نہیں دیتا۔ (۱۵)

اس میں داخل ہو جاؤ، پھر تم صبر کرو، یا نہ صبر کرو، تمہارے لئے برابر ہے ، اس کے سوا نہیں کہ جو تم کرتے تھے تمہیں (اس کا) بدلہ دیا جائے گا۔ (۱۶)

بیشک متقی (بہشت کے ) باغوں اور نعمت میں ہوں گے۔ (۱۷) اس کے ساتھ خوش ہوں گے جو ان کے رب نے انہیں دیا، اور ان کے رب نے انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لیا۔ (۱۸)

تم کھاؤ اور پیئو رچتے بچتے (جی بھر کر) اس کے بدلے میں جو تم کرتے تھے۔ (۱۹)

تختوں پر صف بستہ تکیہ لگائے ہوئے ، اور ہم نے ان کی زوجیت میں دیا بڑی آنکھوں والی حوروں کو۔ (۲۰)

اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی، ہم نے ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیا، اور ہم نے ان کے عمل سے کچھ کمی نہیں کی، ہر آدمی اپنے اعمال میں گروی ہے۔ (۲۱)

اور ہم پھلوں کے ساتھ ان کی مدد کریں گے اور گوشت (سے ) جو ان کا جی چاہے گا۔ (۲۲)

اس میں اس پیالے کی چھینا جھپٹی کریں گے جس میں نہ بکواس ہو گی نہ گناہ کی بات۔ (۲۳)

ا ور ان کے ارد گرد پھریں گے خدمت گار لڑکے ، گویا وہ چھپا کر رکھے ہوئے موتی ہیں۔ (۲۴)

اور ان میں سے ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو گا آپس میں پوچھتے ہوئے۔ (۲۵)

وہ کہیں گے بیشک ہم اس سے پہلے اپنے اہل خانہ میں ڈرتے تھے۔ (۲۶)

تو اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں بچا لیا گرم ہوا کے عذاب سے۔ (۲۸)

بیشک اس سے قبل ہم اس کو پکارتے تھے ، بے شک وہی احسان کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (۲۸)

پس آ پ نصیحت کرتے رہیں، پس آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں نہ دیوانے۔ (۲۹)

کیا وہ کہتے ہیں یہ شاعر ہے ، ہم اس کے ساتھ حوادث زمانہ کے منتظر ہیں۔ (۳۰)

آپ فرما دیں تم انتظار کرو، بیشک میں (بھی) تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔ (۳۱)

کیا ان کی عقلیں انہیں یہ سکھاتی ہیں ؟یا وہ سرکش لوگ ہیں۔ (۳۲)

کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اس (قرآن) کو گھڑ لیا ہے ، (نہیں) بلکہ وہ ایمان نہیں لاتے۔ (۳۳)

تو چاہئیے کہ وہ اس جیسی ایک بات لے آئیں۔ اگر وہ سچے ہیں۔ (۳۴)

کیا وہ پیدا کئے گئے ہیں بغیر کسی شے (بنانے والے ) کے ، یا وہ خود پیدا کرنے والے ہیں۔ (۳۵)

کیا انہوں نے پیدا کیا آسمانوں کو اور زمین کو؟ (نہیں) بلکہ وہ یقین نہیں رکھتے۔ (۳۶)

کیا ان کے پاس تیرے رب (کی رحمت) کے خزانے ہیں، یا وہ داروغے ہیں؟ (۳۷)

کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے ؟جس پر (چڑھ کر) وہ سنتے ہیں، تو چاہئیے کہ ان کا سننے والا کوئی کھلی سند لائے۔ (۳۸)

کیا اس کے لئے بیٹیاں اور تمہارے لئے بیٹے ہیں؟ (۳۹)

کیا آپ ان سے مانگتے ہیں کوئی اجر؟کہ تاوان (کے بوجھ) سے دبے جاتے ہیں۔ (۴۰)

کیا ان کے پاس (علم) غیب ہے کہ وہ لکھ لیتے ہیں۔ (۴۱)

کیا وہ ارادہ رکھتے ہیں کسی داؤ کا؟ تو جن لوگوں نے کفر کیا وہی داؤ میں گرفتار ہوں گے۔ (۴۲)

کیا ان کے لئے اللہ کے سوا کوئی معبود ہے ؟اللہ اس سے پاک ہے جو وہ شرک کرتے ہیں۔ (۴۳)

اور اگر وہ آسمان سے کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو وہ کہتے ہیں تہ بہ تہ جما ہوا بادل ہے۔ (۴۴)

پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ ملیں (دیکھ لیں) اپنا وہ دن جس میں وہ بیہوش کر دئے جائیں گے۔ (۴۵)

جس دن ان کا داؤ کچھ بھی ان کے کام نہ آئے گا، اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔ (۴۶)

اور بیشک جن لوگوں نے ظلم کیا ان کے لئے اس کے علاوہ عذاب ہے ، لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔ (۴۷)

اور آپ اپنے رب کے حکم پر صبر کریں، بیشک آپ ہماری حفاظت میں ہیں، اور آپ اپنے رب کی تعریف کے ساتھ پاکیزگی بیان کریں جس وقت آپ اٹھیں۔ (۴۸)

اور رات میں (بھی) ، پس اس کی پاکیزگی بیان کریں اور ستاروں کے پیٹھ پھیرتے (غائب ہوتے ) وقت (بھی)۔ (۴۹)

٭٭

 

 

 

 

۵۳۔ سُوْرَۃُ النَّجْم

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۶۲  رکوعات:۳

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

ستارے کی قسم! جب وہ غائب ہونے لگے۔ (۱) تمہارے رفیق (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) نہ بہکے اور نہ بھٹکے۔ (۲)

اور وہ اپنی خواہش سے بات نہیں کرتے۔ (۳) وہ صرف وحی ہے جو بھیجی جاتی ہے۔ (۴)

اس کو سکھایا اس سخت قوت والے (۵) طاقتوں والے (فرشتہ) نے ، پھر اس نے قصد کیا (رسول کے سامنے آیا)۔ (۶)

اور وہ سب سے بلند کنارہ پر تھا۔ (۷)

پھر وہ نزدیک ہوا، پھر اور نزدیک ہوا۔ (۸) تو کمان کے دو کناروں کے (فاصلے کے ) برابر رہ گیا یا اس سے بھی کم۔ (۹) تو اس نے وحی کی اپنے بندے کی طرف جو وحی کی۔ (۱۰)

جو اس نے (آنکھوں سے ) دیکھا (اس کے ) دل نے تصدیق کی۔ (۱۱)

کیا جو اس نے دیکھا تم اس سے اس پر جھگڑتے ہو؟ (۱۲)

اور تحقیق اس نے اسے دوسری مرتبہ دیکھا ہے۔ (۱۳) سدرۃ المنتہی کے نزدیک۔ (۱۴) اس کے نزدیک جنت الماویٰ (آرام گاہِ بہشت) ہے۔ (۱۵)

جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا۔ (۱۶)

آنکھ نے نہ کجی کی اور نہ حد سے بڑھی۔ (۱۷) تحقیق اس نے اپنے رب کی بڑی نشانیاں دیکھیں۔ (۱۸)

کیا تم نے دیکھا لات اور عزّٰی کو۔ (۱۹) اور تیسری آخری منات کو؟۔ (۲۰)

کیا تمہارے لئے مرد (بیٹے ) ہیں اور اس کے لئے عورتیں (بیٹیاں) ؟ (۲۱) یہ بانٹ تقسیم بے ڈھنگی ہے۔ (۲۲)

یہ (کچھ) نہیں صرف نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں، اللہ نے نہیں اتاری اس کی کوئی سند، وہ نہیں پیروی کرتے ، مگر صرف گمان اور خواہش نفس کی، حالانکہ ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت ہے پہنچ چکی ہے۔ (۲۳)

کیا انسان کو وہ (سب کچھ مل جاتا ہے ) جس کی وہ تمنا کرے۔ (۲۴) پس اللہ ہی (کے ہاتھ میں ہے بھلائی) آخرت اور دنیا کی۔ (۲۵)

اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں ان کی سفارش کچھ بھی نفع نہیں دیتی مگر اس کے بعد اللہ جس کے لئے اجازت دے ، اور پسند فرمائے۔ (۲۶)

بے شک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ البتہ فرشتوں کے نام عورتوں جیسے رکھتے ہیں۔ (۲۷)

اور انہیں اس کا کوئی علم نہیں وہ صرف گمان کی پیروی کرتے ہیں اور گمان یقین کے مقابلے میں کچھ نفع نہیں دیتا۔ (۲۸)

پس آپ ان سے منہ پھیر لیں جو ہماری یاد سے روگرداں ہوا، اور وہ دنیا کی زندگی کے سوا نہیں چاہتا۔ (۲۹)

یہ ان کے علم کی رسائی (کی حد ) ہے ، بیشک تیرا رب اسے خوب جانتا ہے جو اس کے راستے سے گمراہ   ہوا اور وہ اسے خوب جانتا ہے جس نے ہدایت پائی۔ (۳۰)

اور اللہ ہی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے ، تاکہ جن لوگوں نے بُرائی کی انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دے اور انہیں جزا دے جن لوگوں نے بھلائی کے ساتھ نیکی کی۔ (۳۱)

جو چھوٹے گناہوں کے سوا بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں، بے شک تمہارا رب وسیع مغفرت والا ہے ، وہ تمہیں خوب جانتا ہے جب اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا، اور جب تم اپنے ماؤں کے پیٹوں میں بچے تھے ، پس اپنے آپ کو پاکیزہ نہ سمجھو، وہ اسے خوب جانتا ہے جس نے پرہیزگاری کی۔ (۳۲)

تو کیا تو نے دیکھا جس نے روگردانی کی۔ (۳۳) اور تھوڑا (مال) دیا اور (پھر) بند کر دیا۔ (۳۴)

کیا اس کے پاس علم غیب ہے ؟تو وہ دیکھ رہا ہے۔ (۳۵)

کیا وہ خبر نہیں دیا گیا (کیا اسے خبر نہیں) جو موسیٰ کے صحیفوں میں ہے۔ (۳۶) اور ابراہیم جس نے (اپنا قول) پورا کیا۔ (۳۷)

کوئی بوجھ اٹھانے والا نہیں اٹھاتا کسی دوسرے کا بوجھ۔ (۳۸) اور یہ کہ کسی انسان کے لئے نہیں (کسی کو نہیں ملتا) مگر اسی قدر جتنی اس نے سعی کی۔ (۳۹)

اور یہ کہ اس کی سعی عنقریب دیکھی جائے گی۔ (۴۰) پھر اسے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ (۴۱)

اور یہ کہ تمہارے رب (ہی) کی طرف انتہا ہے۔ (۴۲)

اور بے شک وہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے۔ (۴۳) اور بیشک وہی مارتا ہے اور جِلاتا ہے۔ (۴۴) اور بیشک وہی جس نے دو جوڑے پیدا کئے مرد اور عورت۔ (۴۵) نطفہ سے جب وہ (رحم میں) ڈالا جاتا ہے۔ (۴۶) اور یہ کہ اسی پر (اسی کے ذمے ہے ) دوبارہ جی اٹھانا۔ (۴۷)

اور بیشک اس نے غنی کیا اور سرمایہ دار کیا۔ (۴۸)

اور بیشک وہی شعریٰ ستارے کا رب ہے۔ (۴۹)

اور بیشک اس نے قدیم عاد کو ہلاک کیا۔ (۵۰) اور ثمود کو، اس نے باقی نہ چھوڑا۔ (۵۱)

اور قوم نوح کو اس سے قبل، بیشک وہ بڑے ظالم اور بہت سرکش تھے۔ (۵۲)

اور (قوم لوط) کی الٹنے والی بستیوں کو دے مارا۔ (۵۳) تو اس نے ڈھانپ لیا جس نے ڈھانپ لیا (پتھروں نے )۔ (۵۴)

پس تو اپنے رب کی کس کس نعمت میں شک کرے گا۔ (۵۵)

یہ پہلے ڈرانے والو ں میں سے ایک ڈرانے والا ہے۔ (۵۶) قریب آنے والی (قیامت) قریب آ گئی۔ (۵۷) اللہ کے سوا اس کا کوئی کھولنے والا نہیں۔ (۵۸)

تو کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو؟ (۵۹) اور تم ہنستے ہو روتے نہیں۔ (۶۰) اور تم غافل ہو۔ (۶۱) پس تم اللہ کے آگے سجدہ کرو، اور اسی کی عبادت کرو۔ (۶۲)

٭٭

 

 

 

۵۴۔ سُوْرَۃُ الْقَمَر

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۵۵        رکوعات:۳

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

قیامت قریب آ گئی او چاند شق ہو گیا۔ (۱)

اور اگر وہ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں (یہ) جادو ہے ہمیشہ سے ہوتا چلا آیا ہے۔ (۲)

اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشات کی پیروی کی، اور ہر کام کے لئے ایک وقت مقرر ہے۔ (۳)

اور تحقیق ان کے پاس آ گئیں (وہ) خبریں جن میں عبرت ہے۔ (۴)

کامل دانشمندی کی باتیں تو   انہیں ڈرانے والوں نے فائدہ نہ دیا۔ (۵)

سو تم ان سے منہ پھیر لو جس دن بلائے گا ایک بلانے والا (فرشتہ) ناگوار شے کی طرف۔ (۶)

ان کی آنکھیں جھکی ہوئی (ہوں گی) وہ قبروں سے (اس طرح) نکلیں گے گویا کہ وہ پراگندہ ٹڈیاں ہیں۔ (۷)

پکارنے والے کی طرف لپکتے ہوئے کافر کہیں گے یہ بڑا سخت دن ہے۔ (۸)

جھٹلایا ان سے قبل قوم نوح نے ، تو انہوں نے ہمارے بندے (نوح) کو جھٹلایا، ا ور انہوں نے کہا دیوانہ ہے ، ڈرایا دھمکایا گیا ہے۔ (۹)

پس اس نے اپنے رب کو پکارا میں مغلوب ہوں پس (اُن سے ) میرا انتقام لے۔ (۱۰)

تو ہم نے کثرت سے برسنے والے پانی سے آسمان کے دروازے کھول دئیے۔ (۱۱)

اور ہم نے اسے تختوں والی اور کیلوں والی (کشتی پر) سوار کیا۔ (۱۳) اپنی آنکھوں کے سامنے (اپنی نگرانی میں) اس کے بدلے کے لئے جس کی ناقدری کی گئی۔ (۱۴)

اور تحقیق ہم نے اسے (بطور) ایک نشانی رہنے دیا، تو کیا ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا؟ (۱۵) پس (دیکھو) کیسا ہوا میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔ (۱۶)

اور تحقیق ہم نے نصیحت کے لئے قرآن کو آسان کر دیا تو کیا ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا؟ (۱۷)

عاد نے جھٹلایا تو کیسا ہوا میرا عذاب اور میرا ڈرانا؟ (۱۸) بیشک ہم نے نصیحت کے دن ان پر تند وتیز ہوا بھیجی (جو) چلتی ہی گئی۔ (۱۹)

وہ لوگوں کو اکھاڑ پھینکتی تھی گویا کہ وہ جڑ سے اکھڑی ہوئی کھجور کے تنے ہیں۔ (۲۰) سو کیسا ہوا میرا عذاب اور میرا ڈرانا؟ (۲۱)

اور تحقیق ہم نے نصیحت کے لئے قرآن کو آسان کر دیا ہے ، تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ؟ (۲۲)

ثمود نے ڈرانے والوں (رسولوں) کو جھٹلایا۔ (۲۳) پس انہوں نے کہا کیا ہم اپنے میں سے ایک آدمی کی پیروی کریں؟ بیشک اس صورت میں ہم البتہ گمراہی اور دیوانگی میں ہوں گے۔ (۲۴)

کیا ہم میں سے اسی پر وحی نازل کی گئی ہے ؟ (نہیں) بلکہ وہ بڑا جھوٹا، خود پسند ہے۔ (۲۵)

وہ جلد کل (ہی) جان لیں گے کون بڑا جھوٹا خود پسند ہے۔ (۲۶)

(اے صالح) بیشک ہم بھیجنے والے ہیں اونٹنی ان کی آزمائش کے لئے ، سو تو ان کا انتظار کر، اور صبر کر۔ (۲۷)

اور انہیں خبر دے کہ پانی ان کے درمیان تقسیم کر دیا گیا ہے اور ہر ایک کو (اپنی) پینے کی باری پر حاضر ہونا ہے۔ (۲۸)

تو انہوں نے اپنے ساتھی کو پکارا سو اس نے دست درازی کی اور (اونٹنی کی) کونچیں کاٹ دیں۔ (۲۹) تو کیسا ہوا میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔ (۳۰)

بیشک ہم نے ان پر ایک ہی چنگھاڑ بھیجی سو وہ ہو گئے باڑ لگانے والے کی سوکھی روندی ہوئی باڑ کی طرح۔ (۳۱)

اور تحقیق ہم نے نصیحت کے لئے قرآن کو آسان کر دیا ہے ، تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ؟ (۳۲)

لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (۳۳) (تو) بیشک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی آندھی بھیجی، لوط کے اہل خانہ کے سوا، ہم نے صبح سویرے انہیں بچا لیا۔ (۳۴)

اپنی طرف سے فضل فرما کر، اسی طرح ہم جزا دیتے ہیں (اس کو) جو شکر کرے۔ (۳۵)

اور تحقیق ( لوط نے ) انہیں ہماری پکڑ سے ڈرایا تو وہ ڈرانے میں جھگڑنے (شک کرنے ) لگے۔ (۳۶)

اور تحقیق انہوں نے لوط سے ان کے مہمانوں کو (بُری نیت سے ) لینا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں (چوپٹ کر دیں) پس میرے عذاب اور میرے ڈرانے ( کا مزہ) چکھو۔ (۳۷)

اور تحقیق صبح سویرے ان پر دائمی عذاب آ پڑا۔ (۳۸)

پس میرے عذاب اور ڈرانے (کے مزے ) کو چکھو۔ (۳۹)

اور تحقیق ہم نے نصیحت کے لئے قرآن کو آسان کر دیا ہے ، تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ؟ (۴۰)

اور تحقیق فرعون والوں (قومِ فرعون) کے پاس ڈرانے والے (رسول) آئے۔ (۴۱)

انہوں نے ہماری آیتوں (احکام اور نشانیوں) کو جھٹلایا تمام (کی تمام) ، تو ہم نے انہیں پکڑا ایک غالب اور صاحب قدرت کی پکڑ (کی صورت میں)۔ (۴۲)

کیا ان سے تمہارے کافر بہتر ہیں؟ یا تمہارے لئے معافی نامہ ہے (قدیم) صحیفوں میں؟ (۴۳)

کیا وہ کہتے ہیں ہم ایک جماعت ہیں بدلہ لینے والے (ہم بدلہ لے کر رہیں گے )۔ (۴۴)

عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور وہ بھاگیں گے پیٹھ (پھیر کر)۔ (۴۵)

بلکہ قیامت ان کی وعدہ گاہ ہے ، اور قیامت (کی گھڑی) بہت سخت اور بڑی تلخ ہو گی۔ (۴۶)

بے شک مجرم گمراہی اور جہالت میں ہیں۔ (۴۷) جس دن وہ اپنے مونہوں کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (ان سے کہا جائے گا) تم جہنم (کی آگ) لگنے کا مزہ چکھو۔ (۴۸)

بے شک ہم نے ہر  شے کو ایک اندازے کے مطابق پیدا کیا۔ (۴۹)

اور ہمارا حکم تو صرف ایک (اشارہ ہوتا ہے ) جیسے آنکھ کا جھپکنا۔ (۵۰)

اور البتہ ہم ہلاک کر چکے ہیں تمہارے ہم مشربوں کو، تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟ (۵۱)

اور ہر بات جو انہوں نے کی ہے صحیفوں میں ہے۔ (۵۲)

اور ہر چھوٹی بڑی (بات) لکھی ہوئی ہے۔ (۵۳)

بے شک متقی باغات اور نہروں میں ہوں گے۔ (۵۴) صاحب قدرت بادشاہ کے نزدیک سچائی کے مقام میں۔ (۵۵)

٭٭

 

 

 

 

۵۵۔ سُوْرَۃُ الرَّحْمٰنِ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۷۸        رکوعات:۳

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اللہ نے (۱) قرآن سکھایا۔ (۲) اس نے انسان کو پیدا کیا۔ (۳) اس نے اسے بات کرنا سکھایا۔ (۴) سورج اور چاند ایک حساب سے (گردش میں ہیں)۔ (۵) اور جھاڑیاں اور درخت سربسجود ہیں۔ (۶)

اور اس نے آسمان کو بلند کیا اور ترازو رکھی۔ (۷) کہ تول میں حد سے تجاوز نہ کرو۔ (۸)

اور تول (وزن) انصاف سے قائم کرو اور تول نہ گھٹاؤ (کم نہ تولو)۔ (۹)

اور اس نے زمین کو مخلوق کے لئے بچھایا (۱۰) اس میں میوے ہیں اور غلاف والی کھجوریں۔ (۱۱) اور غلہ بھوسے والا، اور خوشبو کے پھول۔ (۱۲)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۱۳)

اس نے انسان کو پیدا کیا کھنکھناتی مٹی سے ٹھیکری جیسی۔ (۱۴) اور جنات کو شعلے والی آگ سے پیدا کیا۔ (۱۵)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۱۶)

رب ہے (چاند سورج کے ) دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا۔ (۱۷)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۱۸)

اس نے دو دریا بہائے ایک دوسرے سے ملے ہوئے۔ (۱۹) ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہے ، وہ ( ایک دوسرے سے ) نہیں ملتے۔ (۲۰)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۲۱)

ان دونوں سے نکلتے ہیں موتی اور مونگے۔ (۲۲)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۲۳)

اور اسی کے لئے ہیں چلنے والیاں کشتیاں دریا میں پہاڑوں کی طرح۔ (۲۴)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۲۵)

زمین پر جو کوئی ہے فنا ہونے والا ہے۔ (۲۶) اور باقی رہے گی صاحب عظمت احسان کرنے والے تیرے رب کی ذات۔ (۲۷)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۲۸)

جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے ، اسی سے مانگتا ہے ، وہ ہر روز کسی نہ کسی کام (نئے حال میں) ہے۔ (۲۹)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۳۰)

اے جن وانس! (سب سے فارغ ہو کر) ہم جلد تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ (۳۱)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۳۲)

اے گروہ جن اور انس! اگر تم سے ہو سکے کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل بھاگو تو نکل بھاگو (نکل دیکھو) تم زور کے سوا نہ نکل بھاگو گے (اور وہ نہ ہے ، نہ ہو گا)۔ (۳۳)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۳۴)

تم پر بھیج دیا جائے گا ایک شعلہ آگ کا اور دھواں تو مقابلہ نہ کرسکو گے۔ (۳۵)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۳۶)

پھر جب پھٹ جائے گا آسمان تو وہ سرخ چمڑے جیسا گلابی ہو جائے گا۔ (۳۷)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۳۸)

پس اس دن نہ پوچھا جائے گا اس کے گناہوں کے متعلق (خود) کسی انسان سے اور نہ جن سے (کیونکہ سب علم الہی میں ہے )۔ (۳۹)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۴۰)

مجرم پہچانے جائیں گے اپنی پیشانی سے ، پھر وہ پیشانیوں (کے بالوں) سے اور قدموں سے پکڑے جائیں گے۔ (۴۱)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۴۲)

یہ ہے وہ جہنم، جسے گنہگار جھٹلاتے ہیں۔ (۴۳)

وہ اس کے اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان پھریں گے۔ (۴۴)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۴۵)

اور جو اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈرا، اس کے لئے دو باغ ہیں۔ (۴۶)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۴۷)

بہت سی شاخوں والے (۴۸)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۴۹)

ان (باغوں میں) دو چشمے جاری ہیں۔ (۵۰)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۵۱)

ان دونوں (باغوں) میں ہر میوے کی دو، دوقسمیں ہیں۔ (۵۲)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۵۳)

ایسے فرشتوں پر تکیہ لگائے ہوئے (ہوں گے ) جن کے استر ریشم کے ہوں گے ، دونوں باغوں کے میوے نزدیک ہوں گے۔ (۵۴)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۵۵)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۵۷)

گویا وہ یاقوت اور مونگے ہیں۔ (۵۸)

یعنی ایسی خوش رنگ اور بیش بہا۔ تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۵۹)

احسان کا بدلہ احسان کے سوا نہیں۔ (۶۰)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۶۱)

اور ان دونوں کے علاوہ دو باغ اور بھی ہیں۔ (۶۲)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۶۳)

نہایت گہرے سبز رنگ کے (۶۴)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۶۵)

ان دونوں (باغات) میں بشدت جوش مارنے والے دو چشمے ہیں۔ (۶۶)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۶۷)

ان دونوں (باغات) میں میوے اور کھجور کے درخت اور انار ہوں گے۔ (۶۸)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۶۹)

ان میں خوب سیرت، خوبصورت (حوریں) ہوں گی۔ (۷۰)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۷۱)

خیموں میں پردہ نشین عورتیں۔ (۷۲)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۷۳)

اور ان سے قبل انہیں ہاتھ نہیں لگایا کسی انسان نے ا ورنہ کسی جن نے۔ (۷۴)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۷۵)

سبز، خوب صورت، نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے ہوئے۔ (۷۶)

تو اپنے رب کی کونسی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے۔ (۷۷)

تمہارے صاحب عظمت، احسان کرنے والے رب کا نام برکت والا ہے۔ (۷۸)

٭٭

 

 

 

 

۵۶۔ سُوْرَۃُ الْوَاقِعَۃ

 

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۹۶         رکوعات:۳

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

(یاد کرو) جب واقع ہو جائے گی واقع ہونے والی (قیامت)۔ (۱) اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں۔ (۲) (کسی کو) پست کرنے والی، (کسی کو) بلند کرنے والی۔ (۳) جب زمین سخت زلزلہ سے لرزنے لگے گی۔ (۴)

اور پہاڑ ٹوٹ پھوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ (۵) پھر پراگندہ غبار ہو جائیں گے۔ (۶) اور تم ہو جاؤ گے تین قسم۔ (۷)

تو دائیں ہاتھ والے (سبحان اللہ) کیا ہیں دائیں ہاتھ والے ! (۸) اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) کیا ہیں بائیں ہاتھ والے۔ (۹)

اور سبقت لے جانے والے (ماشاءاللہ) سبقت لے جانے والے ہیں! (۱۰) یہی ہیں (اللہ کے ) مقرب۔ (۱۱) نعمت والے باغات میں۔ (۱۲)

بڑی جماعت پہلوں میں سے۔ (۱۳) اور تھوڑی جماعت پچھلوں میں سے۔ (۱۴) سونے کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر۔ (۱۵) تکیہ لگائے ہوئے اس پر، آمنے سامنے (بیٹھے ہوئے )۔ (۱۶)

ان کے ارد گرد لڑکے پھریں گے ہمیشہ (لڑکے ہی) رہنے والے۔ (۱۷) آبخوروں اور آفتابوں کے ساتھ، اور صاف شرابوں کے پیالوں (کے ساتھ)۔ (۱۸) نہ اس سے انہیں دردِ سر ہو گا اور نہ ان کی عقلوں میں فتور آئے گا۔ (۱۹)

اور اس قسم کے میوے جو وہ پسند کریں گے۔ (۲۰) اور پرندوں کا گوشت جو وہ چاہیں گے۔ (۲۱)

اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں۔ (۲۲) جیسے موتی (کے دانے ) سیپی میں چھپے ہوئے۔ (۲۳) اس کی جزا جو وہ کرتے تھے۔ (۲۴)

بہت سے اگلوں میں سے۔ (۳۹) اور بہت سے پچھلوں میں سے۔ (۴۰)

اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) کیا ہیں بائیں ہاتھ والے۔ (۴۱)

گرم ہوا اور کھولتے ہوئے پانی میں۔ (۴۲) اور دھوئیں کے سائے میں۔ (۴۳) نہ کوئی ٹھنڈک اور نہ فرحت۔ (۴۴) بے شک وہ اس سے قبل نعمت میں پلے ہوئے تھے۔ (۴۵)

اور وہ بھاری گناہ پر اڑے ہوئے تھے۔ (۴۶)

اور وہ کہتے تھے کیا جب ہم مر گئے اور (مٹی میں مل کر) مٹی ہو گئی، اور ہڈیاں (ہو گئے ) کیا ہم دوبارہ ضرور اٹھائے جائیں گے ؟ (۴۷) کیا ہمارے باپ دادا بھی۔ (۴۸)

کہہ دو بیشک پہلے اور پچھلے۔ (۴۰) ایک مقررہ دن کے وقت پر ضرور جمع کئے جائیں گے۔ (۵۰)

پھر بیشک تم اے جھٹلانے والے گمراہ لوگو!۔ (۵۱) البتہ تم تھوہر کے درخت سے کھانے والے ہو (کھانا ہو گا)۔ (۵۲)

پس اس سے پیٹ بھرنا ہو گا۔ (۵۳) سو اس پر پینا ہو گا کھولتا ہوا پانی۔ (۵۴) سوپینا ہو گا پیاسے اونٹ کی طرح پینا۔ (۵۵) یہ روزِ جزا ان کی مہمانی ہو گی۔ (۵۶)

ہم نے تمہیں پیدا کیا سو تم کیوں تصدیق نہیں کرتے ؟ (۵۷) بھلا دیکھو تو! جو (نطفہ) تم (عورتوں کے رحم میں) ڈالتے ہو۔ (۵۸) کیا تم اسے پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرنے والے ہیں۔ (۵۹)

ہم نے تمہارے درمیان موت (کا وقت) مقرر کیا ہے ، اور ہم اس سے عاجز نہیں۔ (۶۰) کہ ہم (تمہاری جگہ) تم جیسی (اور قوم) بدل دیں، اور ہم تمہیں ایسے عالم میں پیدا کر دیں جو تم نہیں جانتے۔ (۶۱)

اور یقیناً تم پہلی پیدائش جان چکے ہو، تو تم کیوں غور نہیں کرتے۔ (۶۲) بھلا تم دیکھو تو جو تم بوتے ہو۔ (۶۳) کیا تم اس کی کاشت کرتے ہو، یا ہم کاشت کرنے والے ہیں۔ (۶۴)

اگر ہم چاہیں تو البتہ ہم اسے کر دیں ریزہ ریزہ، پھر تم باتیں بناتے ہو جاؤ (رہ جاؤ)۔ (۶۵) کہ بیشک ہم تاوان پڑ جانے والے ہو گئے۔ (۶۶) بلکہ ہم محروم رہ جانے والے ہیں۔ (۶۷)

بھلا تم دیکھو تو پانی جو تم پیتے ہو۔ (۶۸) کیا تم نے اسے بادل سے اتارا، یا ہم اتارنے والے ہیں۔ (۶۹)

اگر ہم چاہیں تو ہم اسے کڑوا (کھاری) کر دیں، تو تم کیوں شکر نہیں کرتے ؟ (۷۰)

بھلا تم دیکھو تو جو آگ تم سلگاتے ہو۔ (۷۱) کیا تم نے اس کے درخت پیدا کئے ہیں یا ہم پیدا کرنے والے ہیں؟ (۷۲)

ہم نے اسے نصیحت بنایا، اور مسافروں کے لئے منفعت۔ (۷۳) پس تو اپنے عظمت والے رب کے نام کی پاکیزگی بیان کر۔ (۷۴)

سو میں ستاروں کے گرنے کی قسم کھاتا ہوں۔ (۷۵) اور بیشک یہ ایک قسم ہے اگر تم جانو غور کرو بڑی (قسم)۔ (۷۶)

بیشک یہ قرآن گرامی قدر ہے۔ (۷۷) یہ ایک پوشیدہ کتاب (لوح محفوظ) میں ہے۔ (۷۸)

اسے پاک لوگوں کے سوا ہاتھ نہیں لگاتے۔ (۷۹)

تمام جہانوں کے رب (کی طرف) سے اتارا ہوا ہے۔ (۸۰)

تو کیا تم اس بات کے منکر ہو؟ (۸۱) اور تم بناتے ہو جھٹلانے کو اپنا وظیفہ۔ (۸۲)

پھر کیوں نہیں! جب (کسی کی جان) حلق کو پہنچتی ہے۔ (۸۳) اور اس وقت تم تکتے ہو۔ (۸۴)

اور ہم تم سے بھی زیادہ اس سے قریب (ہوتے ہیں) لیکن تم نہیں دیکھتے۔ (۸۵)

تو کیوں نہیں؟اگر تم خود مختار ہو۔ (۸۶) اسے (روح کو) لوٹا لو اگر تم سچے ہو۔ (۸۷)

پس جو (مرنے والا) اگر مقرب لوگوں میں ہو۔ (۸۸) تو (اس کے لئے ) راحت اور خوشبودار پھول اور نعمتوں کے باغات ہیں۔ (۸۹)

اور البتہ اگر دائیں ہاتھ والوں میں سے ہو۔ (۹۰) تو تیرے لئے سلامتی ہے دائیں ہاتھ والوں سے۔ (۹۱)

اور البتہ اگر گمراہ جھٹلانے والوں میں سے ہو۔ (۹۲) تو (اس کی) مہمانی کھولتا ہوا پانی ہے۔ (۹۳) اور اسے دوزخ میں ڈال دینا ہے۔ (۹۴)

بیشک یہ البتہ یقینی بات ہے۔ (۹۵) پس آپ پاکیزگی بیان کریں اپنے عظمت والے رب کے نام کی۔ (۹۶)

٭٭


 

 

 

۵۷۔ سُوْرَۃُ الْحَدِیْدِ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۲۹        رکوعات:۴

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اللہ کو پاکیزگی سے یاد کرتا ہے جو (بھی) آسمانوں میں اور زمین میں ہے ، اور وہ غالب حکمت والا ہے۔ (۱)

اللہ کو پاکیزگی سے یاد کرتا ہے جو (بھی) آسمانوں میں اور زمین میں ہے ، اور وہ غالب حکمت والا ہے۔ (۱)

وہی اول ہے (وہی آخر) ہے ، اور (وہی) ظاہر اور باطن ہے ، اور وہ ہر شے کو جاننے والا ہے۔ (۳)

وہی جس نے پیدا کیا آسمانوں کو اور زمین کو چھ دن میں، پھر اس نے عرش پر قرار پکڑا، وہ جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتا ہے ، اور جو اس سے نکلتا ہے ، اور جو آسمانوں سے اترتا ہے ، اور جو اس میں چڑھتا ہے ، اور وہ تمہارے ساتھ ہے ، جہاں کہیں (بھی) تم ہو، اور جو تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھنے والا ہے۔ (۴)

اسی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت، اور اللہ کی طرف ہے تمام کاموں کی بازگشت۔ (۵)

وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے ، اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے ، اور وہ جاننے والا ہے دلوں کی بات (تک) کو۔ (۶)

تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس (مال) میں سے خرچ کرو جس میں اس نے تمہیں جانشین بنایا ہے ، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ، اور انہوں نے خرچ کیا، ان کے لئے بڑا اجر ہے۔ (۷)

اور تمہیں کیا ( ہو گیا ہے ) کہ تم ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور اس کے رسول پر، جبکہ وہ تمہیں بلاتے ہیں کہ تم اپنے رب کے ساتھ ایمان لے آؤ، اور وہ یقیناً تم سے عہد لے چکا ہے ، اگر تم ایمان والے ہو۔ (۸)

وہی ہے جو اپنے بندے پر واضح آیات نازل فرماتا ہے ، تاکہ وہ تمہیں نکالے اندھیروں سے روشنی کی طرف، اور اللہ بے شک تم پر شفقت کرنے والا مہربان ہے۔ (۹)

اور تمہیں کیا ہو گیا ہے ، کہ تم خرچ نہیں کرتے اللہ کے راستے میں، اور آسمانوں اور زمین کی میراث (باقی رہ جانے والا سب) اللہ کے لئے ہے ، تم میں سے برابر نہیں، وہ جس نے خرچ کیا پہلے فتح (مکہ) سے اور قتال کیا، یہ لوگ درجے میں (ان سے ) بڑے ہیں جنہوں نے بعد میں خرچ کیا، اور قتال کیا اور اللہ نے ہر ایک سے اچھا وعدہ کیا ہے اور تم جو کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔ (۱۰)

کون ہے جو اللہ کو قرض دے ؟قرض حسنہ (اچھا قرض) اور وہ اس کو اس کا دوچند دے ، اور  اس کے لئے بڑا عمدہ اجر ہے۔ (۱۱)

جس دن تم مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو دیکھو گے ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے دائیں دوڑتا ہو گا، تمہیں آج خوشخبری ہے باغات کی جن کے نیچے بہتی ہیں نہریں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، یہ بڑی کامیابی ہے۔ (۱۲)

جس دن کہیں گے منافق مرد اور منافق عورتیں، ان لوگوں کو جو ایمان لائے ، ہماری طرف نگاہ کرو، ہم تمہارے نور سے (کچھ) حاصل کر لیں، کہا جائے گا اپنے پیچھے لوٹ جاؤ پس (وہاں) نور تلاش کرو، پھر ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی جائے گی، اس کا ایک دروازہ ہو گا، اس کے اندر رحمت اور اس کے باہر کی طرف عذاب ہو گا۔ (۱۳)

وہ (منافق) انہیں (مسلمانوں) کو پکاریں گے :کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟وہ کہیں گے ہاں (کیوں نہیں) لیکن تم نے اپنی جانوں کو فتنہ میں ڈالا، اور تم ( مسلمانوں پر آفت کا) انتظار کرتے ، اور شک کرتے تھے اور تمہیں تمہاری جھوٹی آرزوؤں نے دھوکہ میں ڈالا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ گیا اور اللہ کے بارے میں تمہیں دھوکہ دینے والے (شیطان) نے دھوکہ میں ڈالا۔ (۱۴)

سوآج نہ تم سے کوئی فدیہ لیا جائے گا، نہ ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا، تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے ، یہ تمہارا رفیق ہے اور بُری جائے باز گشت۔ (۱۵)

کیا مؤمنوں کے لئے ابھی وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کی یاد کے لئے جھک جائیں اور (اس کے لئے ) جو حق تعالی کی طرف نازل ہوا ہے ، اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں اس سے قبل کتاب دی گئی، تو ان پر مدت دراز ہو گئی پھر ان کے دل سخت ہو گئے ، اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔ (۱۶)

(خوب) جان لو اللہ زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے ، تحقیق ہم نے تمہارے لئے نشانیاں بیان کر دی ہیں تاکہ تم سمجھو۔ (۱۷)

بیشک خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں، اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسنہ (اچھا قرض) دیا وہ ان کے لئے دوچند کر دیا جائے گا، اور ان کے لئے بڑا عمدہ اجر ہے۔ (۱۸)

اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے یہی لوگ ہیں اپنے رب کے نزدیک صدیق (سچے ) اور شہید ان کے لئے ان کا اجر ہے ، اور ان کا نور ہے ، اور جنہوں نے کفر کیا، اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، یہی لوگ دوزخ والے ہیں۔ (۱۹)

تم (خوب) جان لو اس کے سوا نہیں کہ دنیا کی زندگی (محض) کھیل کود ہے ، اور ایک زینت، اور باہم فخر (خود ستائی) کرنا اور کثرت کی خواہش کرنا مالوں میں اور اولاد میں، بارش کی طرح کہ کاشتکار کو اس کی پیداوار بھلی لگی، پھر وہ زور پکڑتی ہے پھر تو اس کو دیکھتا ہے زرد، پھر وہ چورا چورا ہو جاتی ہے ، اور آخرت میں سخت عذاب بھی ہے ، اور مغفرت بھی ہے اللہ کی (طرف) سے اور رضا مندی، اور دنیا کی زندگی دھوکے کے سامان کے سوا کچھ نہیں۔ (۲۰)

تم دوڑو مغفرت کی طرف اپنے رب کی، اور اس جنت کی طرف، جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کی وسعت جیسی (برابر ) ہے ، اور ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو ایمان لائے اللہ اور اس کے رسولوں پر، یہ اللہ کا فضل ہے ، وہ اس کو دیتا ہے جسے وہ چاہتا ہے ، اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ (۲۱)

کوئی مصیبت نہیں پہنچتی زمین میں اور نہ تمہاری جانوں میں مگر کتاب (لوح محفوظ) میں (درج) ہے ، اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں، بیشک یہ اللہ پر آسان ہے۔ (۲۲)

تاکہ تم اس پر غم نہ کھاؤ جو تم سے جاتی رہے ، اور نہ خوش ہو اس پر جو اس نے تمہیں دیا، اور اللہ کسی اترانے والے فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ (۲۳)

جو لوگ بخل کرتے ہیں اور ترغیب دیتے ہیں لوگوں کو بخل کی ا ور جو منہ پھیر لے تو بے شک اللہ بے نیاز، سزا وارا حمد (ستودہ صفات) ہے۔ (۲۴)

تحقیق ہم نے اپنے رسولوں کو بھیجا واضح دلائل کے ساتھ اور ہم نے ان کے ساتھ اتاری کتاب اور میزان عدل تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں، اور ہم نے لوہا اتارا، اس میں سخت خطرہ (بلا کی سختی) ہے اور لوگوں کے لئے کئی منافعے ہیں، اور تاکہ اللہ معلوم کر لے کون اس کی مدد کرتا ہے ، اور اس کے رسولوں می، بن دیکھے ، بیشک اللہ قوی، غالب ہے۔ (۲۵)

اور تحقیق ہم نے نوح ا ور ابراہیم کو بھیجا اور ہم نے ان کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی، سو ان میں سے کچھ ہدایت یافتہ ہیں، اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔ (۲۶)

پھر ہم ان کے قدموں کے نشانات پر ان کے پیچھے ہم اپنے رسول لائے اور ان کے پیچھے ہم عیسیٰٰ ابن مریم کو لائے اور ہم نے اسے انجیل دی، ا ورجن لوگوں نے اس کی پیروی کی ان کے دلوں میں نرمی اور محبت ڈال دی، اور ترک دنیا (جس کی رسم) خود انہوں نے نکالی ہم نے ان پر واجب نہ کی تھی، مگر (انہوں نے ) اللہ کی رضا چاہنے کے لئے (اختیار کی) تواس کو نہ نباہا (جیسے ) اس کے نباہنے کا حق تھا، تو ان میں سے جو لوگ ایمان لائے ہم نے انہیں ان کا اجر دیا، اور اکثر ان میں سے نافرمان ہیں۔ (۲۷)

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت سے (ثواب کے ) دو حصے عطا کرے گا اور تمہارے لئے ایسا نور کر دے گا کہ تم اس کے ساتھ چلو گے اور وہ بخش دے گا تمہیں، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (۲۸)

تاکہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ اللہ کے فضل میں سے کسی شئے پر قدرت نہیں رکھتے ، اور یہ کہ فضل اللہ کے ہاتھ میں ہے ، وہ اسے دیتا ہے ، جس کو وہ چاہے ، اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ (۲۹)

٭٭

 

 

 

 

۵۸۔ سُوْرَۃُ الْمُجَادَلَۃ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۲۲        رکوعات:۳

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

یقیناً اللہ نے اس عورت (خولہ) کی بات سن لی جو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اپنے شوہر کے بارے میں بحث کرتی تھی اور اللہ سے اپنے غم کی شکایت کرتی تھی، اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سنتا تھا۔ بیشک اللہ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔ (۱)

تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (انہیں ماں کہہ دیتے ہیں) تو وہ ان کی مائیں نہیں (ہو جاتیں) ان کی مائیں صرف وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنا ہے ، اور بے شک وہ ایک نامعقول بات اور جھوٹ کہتے ہیں، اور بے شک اللہ معاف کرنے والا، بخشنے والا ہے۔ (۲)

اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (انہیں مائیں کہہ دیتے ہیں) پھر وہ اپنے قول سے رجوع کر لیں تو (ان پر) لازم ہے آزاد کرنا ایک غلام کو اس سے قبل کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں (باہم اختلاط کریں) یہ جو جس کی تمہیں نصیحت کی جاتی ہے ، اور اللہ اس سے باخبر ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ (۳)

تو جو کوئی یہ (غلام) نہ پائے تو لگاتار دو مہینے روزے (رکھے ) اس سے قبل کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں (اختلاط کریں) پھر جس کو ( اس کو بھی ) مقدور نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے ، یہ اس لئے ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) پر ایمان رکھو، اور یہ اللہ کی ( مقرر کردہ) حدیں ہیں، اور نہ ماننے والوں کے لئے دردناک عذاب ہے۔ (۴)

بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کرتے ہیں وہ ذلیل کئے جائیں گے ، جیسے ذلیل کئے گئے وہ لوگ جو ان سے پہلے تھے ، اور یقیناً ہم نے واضح آیتیں نازل کی ہیں، اور کافروں کے لئے ذلت کا عذاب ہے۔ (۵)

جس دن (جِلا) اٹھائے گا اللہ ان سب کو، تو جو کچھ انہوں نے کیا وہ انہیں آگاہ کرے گا، اسے اللہ نے گن (محفوظ) رکھا تھا اور وہ اسے بھول گئے تھے اور اللہ ہر شے پر نگران ہے۔ (۶)

کیا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے نہیں دیکھا کہ اللہ جانتا ہے جو آسمان میں ہے اور جو زمین میں ہے ، تین لوگوں میں کوئی سرگوشی نہیں‌ہوتی، مگر وہ ان میں چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ (کی سرگوشی) مگر وہ ان میں چھٹا ہوتا ہے ، اور خواہ اس سے کم ہوں یا زیادہ، مگر جہاں کہیں وہ ہوں وہ (اللہ) ان کے ساتھ ہوتا ہے ، جو کچھ انہوں نے کیا پھر قیامت کے دن وہ انہیں بتلا دے گا، بیشک اللہ ہر شے کا جاننے والا ہے۔ (۷)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں سرگوشی سے منع کیا گیا (مگر) وہ پھر وہی کرتے ہیں جس سے انہیں منع کیا گیا اور وہ گناہ اور سرکشی کی اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) کی نافرمانی (کے بارے میں‌) باہم سرگوشی کرتے ہیں، اور جب وہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس آتے ہیں تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) کو سلام دعا دیتے ہیں‌ اس لفظ سے جس سے اللہ نے آپ کو دعا نہیں دی، اور وہ اپنے دلوں ‌میں کہتے ہیں اللہ ہمیں اس کی کیوں ‌سزا نہیں دیتا جو ہم کہتے ہیں۔ ان کے لئے کافی ہے جہنم، وہ اس میں ڈالے جائیں گے ، سو (یہ کیسا) برا ٹھکانا ہے۔ (۸)

اے ایمان والو ! جب تم باہم سرگوشی کرو تو گناہ اور سرکشی کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی نافرمانی کے (بارے میں) سرگوشی نہ کرو، اور (بلکہ) نیکی اور پرہیزگاری کی سرگوشی کرو، اور اللہ سے ڈرو جس کے پاس تم جمع کئے جاؤ گے۔ (۹)

اس کے سوا نہیں کہ سرگوشی شیطان (کی طرف) سے ہے ، تاکہ وہ ان لوگوں کو غمگین کر دے جو ایمان لائے ، اور وہ اللہ کے حکم کے بغیر ان کا کچھ نہیں ‌بگاڑ سکتا، اور مومنوں ‌کو اللہ پر (ہی) بھروسہ کرنا چاہیئے۔ (۱۰)

اے مومنو ! جب تمہیں کہا جائے کہ تم مجلسوں میں کھل کر بیٹھو، تو تم کھل کر بیٹھ جایا کرو، اللہ تمہیں کشادگی بخشے گا، اور جب کہا جائے کہ تم اٹھ کھڑے ہو، تو اٹھ جایا کرو، تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اللہ (ان کے درجے ) بلند کرے گا، اور جن لوگوں کو علم عطا کیا گیا (ان کے ) درجے ہیں، اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔ (۱۱)

اے مومنو ! جب تم رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) سے کان میں بات کرو (سرگوشی کرو) تو تم اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دو، یہ تمہارے لئے بہتر اور زیادہ پاکیزہ ہے ، پھر اگر تم (مقدور) نہ پاؤ تو بے شک اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (۱۲)

کیا تم اس سے ڈر گئے کہ اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ دو، سو جب تم نہ کر سکے ، اور اللہ نے تم پر درگزر فرمایا تو تم نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ ادا کرو، اور اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) کی اطاعت کرو، اور اللہ اس سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو۔ (۱۳)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا؟ جو ان لوگوں سے دوستی کرتے ہیں‌جن پر اللہ نے غضب کیا، وہ نہ تم میں سے ہیں اور نہ ان میں سے ہیں، اور وہ جھوٹ پر قسم کھا جاتے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں۔ (۱۴)

اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کیا ہے ، بے شک وہ برے کام کرتے تھے۔ (۱۵)

انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا، پس انہوں نے (لوگوں کو) اللہ کے راستہ سے روکا، تو ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے۔ (۱۶)

انہیں ان کے مال اور نہ ان کی اولاد اللہ سے ہر گز ذرا بھی نہ بچا سکیں گے۔ یہی لوگ جہنمی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (۱۷)

جس دن اللہ ان سب کو دوبارہ اٹھائے گا تو اس کے لئے (اس کے حضور) قسمیں کھائیں گے جیسے وہ تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں، اور وہ گمان کرتے ہیں‌کہ وہ کسی شے پر (بھلی راہ پر) ہیں یاد رکھو ! بیشک وہی جھوٹے ہیں۔ (۱۸)

غالب آ گیا ہے ان پر شیطان، تو اس نے انہیں اللہ کی یاد بھلا دی، یہی لوگ شیطان کا گروہ ہیں، خوب یاد رکھو، بے شک شیطان کے گروہ ہی گھاٹا پانے والے ہیں۔ (۱۹)

بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کرتے ہیں، یہی لوگ ذلیل ترین لوگوں میں سے ہیں۔ (۲۰)

اللہ نے فیصلہ کر دیا ہے کہ میں اور میرے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) ضرور غالب آئیں گے ، بیشک اللہ (قوی توانا) غالب ہے۔ (۲۱)

تم نہ پاؤ گے ان لوگوں‌ کو جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور آخرت کے دن پر کہ وہ اس سے دوستی رکھتے ہوں، جس نے اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کی، خواہ وہ ان کے باپ دادا ہوں، یا ان کے بیٹے ہوں، یا ان کے بھائی ہوں، یا ان کے کنبے والے ہوں، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں‌ میں اللہ نے ایمان ثبت کر دیا ہے ، اور ان کی مدد کی ہے اپنے غیبی فیض سے ، اور وہ انہیں (ان) باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، راضی ہوا ان سے اللہ، اور وہ اس سے راضی، یہی لوگ ہیں اللہ کا گروہ، خوب یاد رکھو ! اللہ کا گروہ ہی (دو جہاں میں) کامیاب ہونے والے ہیں۔ (۲۲)

٭٭

 

 

 

 

۵۹۔ سُوْرَۃُ الْحَشْرِ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۲۴        رکوعات:۳

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہے جو بھی آسمانوں میں اور جو بھی زمین میں ہے ، اور وہ غالب حکمت والا ہے۔ (۱)

وہی ہے جس نے نکالا اہل کتاب کے کافروں کو ان کے گھروں سے (ان کے ) پہلے ہی اجتماع لشکر پر، تمہیں گمان (بھی) نہ تھا کہ وہ نکلیں‌ گے اور وہ خیال کرتے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ سے بچا لیں گے ، تو ان پر اللہ (کا غضب ایسی جگہ سے آیا) جس کا انہیں گمان (بھی) نہ تھا، اور اللہ نے ان کے دلوں‌ میں رعب ڈالا اور وہ اپنے ہاتھوں سے اور مومنوں کے ہاتھوں ‌سے اپنے گھر برباد کرنے لگے ، تو اے (بصیرت کی) نگاہ والو عبرت پکڑو۔ (۲)

اور اگر یہ نہ ہوتا کہ اللہ نے ان پر جلاوطن ہونا لکھ رکھا ہوتا، تو وہ انہیں دنیا میں عذاب دیتا اور ان کے لئے آخرت میں جہنم کا عذاب ہے۔ (۳)

یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کی، اور جو اللہ کی مخالفت کرے تو بیشک اللہ اس کو سخت سزا دینے والا ہے۔ (۴)

جو تم نے درختوں کے تنے کاٹ ڈالے ، یا انہیں ان کی جڑوں  پر کھڑا چھوڑ دیا، تو (یہ) اللہ کے حکم سے تھا، اور تاکہ وہ نافرمانوں کو رسوا کر دے۔ (۵)

اور اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ان (بنو نضیر) سے جو (مال) دلوایا، تو نہ تم نے ان پر گھوڑے دوڑائے تھے اور نہ اونٹ، بلکہ اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے مسلط فرما دیتا ہے ، اور اللہ ہر شے پر قدرت رکھتا ہے۔ (۶)

اللہ نے بستیوں والوں سے جو مال اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو دلوائے تو وہ اللہ کے لئے ہے اور رسول  (صلی اللہ علیہ وسلم) کے لئے ، اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں کے لئے ، اور یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے ، تاکہ (دولت) نہ رہے تمہارے مال داروں کے ہاتھوں کے درمیان (ہی) گردش کرتی، اور تمہیں رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) جو عطا فرمائیں وہ لے لو اور وہ تمہیں ‌جس سے منع کریں اس سے تم باز رہو، اور تم اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔ (۷)

محتاج مہاجروں کے لئے (خاص طور پر) جو نکالے گئے اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے (محروم کئے گئے ) وہ اللہ کا فضل اور (اس کی) رضا چاہتے ہیں اور وہ مدد کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی، یہی لوگ سچے ہیں۔ (۸)

اور جو لوگ (انصار) اس گھر ( دار الہجرت مدینہ میں) ان سے قبل مقیم رہے اور ایمان (میں پختہ) رہے اور وہ (ان سے ) محبت کرتے ہیں جنہوں نے ان کی طرف ہجرت کی، اور جو (انہیں مہاجرین کو) دیا گیا، اس کی اپنے دلوں ‌میں کوئی حاجت نہیں پاتے۔ اور وہ اختیار کرتے ہیں (وہ انہیں ترجیح دیتے ہیں) اپنی جانوں پر، خواہ (خود) انہیں تنگی (ضرورت) ہو، اور جس نے اپنی ذات کو بخل سے بچایا تو یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (۹)

اور جو لوگ ان کے بعد آئے ، وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب ! ہمیں اور ہمارے بھائیوں کو بخش دے وہ جنہوں نے ایمان میں ہم سے سبقت کی، اور جو ایمان لائے ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے لئے کوئی کینہ نہ ہونے دے ، اے ہمارے رب ! بیشک تو شفقت کرنے والا ہے ، رحم کرنے والا ہے۔ (۱۰)

کیا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے منافقوں کو نہیں دیکھا؟ وہ اپنے بھائیوں کو کہتے ہیں جو کافر ہوئے ، اہل کتاب میں سے ، البتہ اگر تم نکالے (جلاوطن کئے ) گئے تو ہم ضرور تمہارے ساتھ نکل جائیں‌ گے اور تمہارے بارے میں کبھی ہم کسی کا حکم نہ مانیں گے اور اگر تم سے لڑائی ہوئی تو ہم ضرور تمہاری مدد کریں گے ، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بیشک وہ جھوٹے ہیں۔ (۱۱)

اور اگر وہ جلاوطن کئے گئے تو یہ نہ نکلیں گے ان کے ساتھ، اور اگر ان سے لڑائی ہوئی تو یہ ان کی مدد نہ کریں‌ گے ، اور اگر مدد کریں گے (بھی) تو یقیناً پیٹھ پھیریں گے (بھاگ جائیں گے ) پھر ( کہیں بھی) وہ مدد نہ کئے جائیں گے۔ (۱۲)

یقیناً ان کے دلوں میں تمہارا ڈر اللہ سے بہت زیادہ ہے ، ایسا اس لئے ہے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھتے نہیں۔ (۱۳)

وہ سب مل کر بھی تم سے نہ لڑیں گے ، مگر بستیوں میں قلعہ بند ہو کر یا دیواروں ( فصیل) کے پیچھے سے ، آپس میں ان کی لڑائی بہت سخت ہے ، تم انہیں اکٹھے گمان کرتے ہو، حالانکہ ان کے دل الگ الگ ہیں، یہ اس لئے ہے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو عقل نہیں رکھتے۔ (۱۴)

ان کا حال ان لوگوں جیسا ہے جو قریبی زمانے میں ان سے قبل ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے کام کا وبال چکھ لیا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ (۱۵)

شیطان کے حال جیسا، جب اس نے انسان سے کہا تو کفر اختیار کر، پھر جب اس نے کفر کیا تو اس نے کہا بیشک میں تجھ سے لا تعلق ہوں، تحقیق میں تمام جہانوں کے رب اللہ سے ڈرتا ہوں۔ (۱۶)

پس دونوں کا انجام (یہ ہے ) کہ وہ دونوں آگ میں ہوں گے ، وہ ہمیشہ اس میں ‌رہیں گے ، اور یہ سزا ہے ظالموں کی۔ (۱۷)

اے ایمان والو ! تم اللہ سے ڈرو اور چاہیئے کہ دیکھے (سوچے ) ہر شخص کہ اس نے کل کے لئے کیا آگے بھیجا ہے ! اور تم اللہ سے ڈرو، بیشک جو تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔ (۱۸)

اور تم نہ ہو جاؤ ان لوگوں کی طرح جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا، تو اللہ نے ( ایسا کر دیا) کہ انہوں نے خود اپنے آپ کو بھلا دیا یہی نافرمان لوگ ہیں۔ (۱۹)

برابر نہیں دوزخ والے اور جنت والے ، جنت والے ہی مراد کو پہنچنے والے ہیں۔ (۲۰)

اگر ہم نازل کرتے یہ قرآن کسی پہاڑ پر تو تم اس کو اللہ کے خوف سے دبا (جھکا) ہوا ٹکڑے ٹکڑے دیکھتے ، اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں ،تاکہ وہ غور و فکر کریں۔ (۲۱)

وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جاننے والا پوشیدہ کا اور آشکارا کا، وہ بڑا مہربان، رحم کرنے والا ہے۔ (۲۲)

وہ اللہ ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں (وہ حقیقی) بادشاہ ہے ، (ہر عیب سے ) نہایت پاک ہے۔ سلامتی والا، امن دینے والا، نگہبان، غالب، زبردست، بڑائی والا، اللہ پاک ہے ، اس سے جو وہ شریک کرتے ہیں۔ (۲۳)

وہ اللہ ہے خالق، ایجاد کرنے والا، صورتیں بنانے والا، اسی کے ہیں (سب) اچھے نام، اس کی پاکیزگی بیان کرتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے ، اور وہ غالب حکمت و ہے۔ (۲۴)

٭٭

 

 

 

 

 

۶۰۔ سُوْرَۃُ الْمُمْتَحِنَۃ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۱۳         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اے ایمان والو ! تم میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ، تم ان کی طرف دوستی کا پیغام بھیجتے ہو، اور تمہارے پاس جو حق آیا ہے وہ اس کے منکر ہو چکے ، وہ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) کو اور تمہیں بھی جلاوطن کرتے ہیں (مخض اس لئے ) کہ تم اللہ پر ایمان لاتے ہو، (جو) تمہارا رب ہے ، اگر تم نکلتے ہو میرے راستے میں جہاد کے لئے ، اور میری رضا چاہنے کے لئے ، تم ان کی طرف چھپا کر بھیجتے ہو، دوستی (کا پیغام) اور میں خوب جانتا ہوں جو تم چھپاتے ہو، اور جو تم ظاہر کرتے ہو، اور تم میں سے جو کوئی یہ کرے گا تو (جان لو) کہ تحقیق وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔ (۱)

اگر وہ تمہیں پائیں (تم پر دسترس پا لیں) تو یہ تمہارے دشمن ہو جائیں اور تم پر کھولیں برائی کے ساتھ اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں (دست درازی اور زبان درازی کریں) اور وہ چاہتے ہیں کہ کاش تم کافر ہو جاؤ۔ (۲)

تمہیں ہر گز نفع نہ دیں گے تمہارے رشتے اور نہ تمہاری اولاد قیامت کے دن، اللہ تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا، اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ دیکھتا ہے۔ (۳)

بے شک تمہارے لئے ہے بہترین نمونہ ابراہیم (علیہ السلام) اور ان لوگوں میں ہے جو ان کے ساتھ تھے ، جب انہوں نے اپنی قوم کو کہا بیشک ہم تم سے بیزار ہیں، اور ان سے جن کی تم اللہ کے سوا بندگی کرتے ہو، ہم تمہارے منکر ہیں، اور ظاہر ہو گئی ہمارے اور تمہارے درمیان عداوت اور دشمنی ہمیشہ کے لئے ، یہاں تک کہ تم اللہ واحد پر ایمان لے آؤ، مگر ابراہیم ( علیہ السلام) کا اپنے باپ سے یہ کہنا کہ میں ضرور مغفرت مانگوں گا تمہارے لئے ، اور اللہ کے آگے میں تمہارے لئے کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا، اے ہمارے رب ! ہم نے تجھ پر بھروسہ کیا، اور تیری طرف ہم نے رجوع کیا، اور تیری طرف بازگشت ہے۔ (۴)

اے ہمارے رب ! ہمیں کافروں کا تختۂ مشق نہ بنا، اور اے ہمارے رب ! تو ہمیں بخش دے ، بیشک تو ہی غالب، حکمت والا ہے۔ (۵)

یقیناً تمہارے لئے ان میں بہترین نمونہ ہے (یعنی) اس کے لئے جو امید رکھتا ہے اللہ (سے ملاقات) کی اور آخرت کے دن کی، اور جس نے روگردانی کی، تو بے شک اللہ بے نیاز ستودہ صفات ہے۔ (۶)

قریب ہے کہ اللہ تمہارے درمیان اور ان لوگوں کے درمیان دوستی کر دے جن سے تم عداوت رکھتے ہو، اور اللہ قدرت رکھنے والا ہے ، اور اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (۷)

اللہ تمہیں منع نہیں کرتا کہ ان لوگوں سے جو تم سے دین (کے بارے میں) نہیں لڑے اور انہوں نے تمہیں نہیں نکالا تمہارے گھروں سے ، کہ تم ان سے دوستی کرو، اور ان سے انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔ (۸)

اس کے سواہ نہیں کہ اللہ تمہیں منع کرتا ہے کہ جو لوگ تم سے دین (کے بارے ) میں لڑے ، اور انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، اور تمہارے نکالنے میں (نکالنے والوں کی) مدد کی، تم ان سے دوستی کرو، اور جو ان سے دوستی رکھے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں۔ (۹)

اے ایمان والو ! جب تمہارے پاس مومن عورتیں آئیں تو ان کا امتحان کر لیا کرو، اللہ خوب جانتا ہے ان کے ایمان کو، پس اگر تم انہیں جان لو کہ مومن ہیں تو تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، وہ (مومن مہاجرات) حلال نہیں ہیں ان ( کافروں) کے لئے ، اور وہ (کافر) ان عورتوں کیلئے حلال نہیں، اور تم ان (کافر شوہروں) کو دے دو جو انہوں نے خرچ کیا ہو اور تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم ان (مہاجر) عورتوں سے نکاح کر لو، جب تم انہیں ان کے مہر دے دو، اور تم کافر عورتوں کی ناموس کو قبضے میں نہ رکھو اور تم (کفار سے ) مانگ لو جو تم نے خرچ کیا ہو، اور چاہیئے کہ وہ (کافر) تم سے مانگ لیں جو انہوں نے خرچ کیا ہو، یہ اللہ کا حکم ہے ، وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ (۱۰)

اور اگر کفار کی طرف (رہ جانے سے ) تمہاری بیویوں میں سے کوئی تمہارے ہاتھ سے نکل جائے تو کفار کو سزا دو، پس جن کی عورتیں جاتی رہیں ان کو دو جس قدر انہوں نے خرچ کیا ہو، اور اللہ سے ڈرو، جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ (۱۱)

اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ! جب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس آئیں مومن عورتیں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے اس پر بیعت کرنے لے لئے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی شے کو شریک نہ کریں گی، اور نہ چوری کریں گی، اور نہ زنا کریں گی، اور نہ وہ قتل کریں گی اپنی اولاد کو، اور نہ بہتان (کی اولاد) لائیں گی جو انہوں نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان باندھا ہو (شوہر کے نطفہ سے ہونے کا دعویٰ کیا ہو) اور نہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی نافرمانی کریں گی نیک کاموں (شریعت) میں تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان سے بیعت لے لیں، اور ان کے لئے اللہ سے مغفرت مانگیں، بے شک اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (۱۲)

اے ایمان والو ! تم ان لوگوں سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ نے غضب کیا، وہ آخرت سے نا امید ہو چکے ہیں، جیسے کافر مردوں (کے جی اٹھنے ) سے مایوس ہیں۔ (۱۳)

٭٭

 

 

 

 

 

۶۱۔ سُوْرَۃُ الصَّفِّ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۱۴         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہے ، اور وہ غالب حکمت والا ہے۔ (۱)

اے ایمان والو ! تم کیوں کہتے ہو ؟ وہ جو تم کرتے نہیں۔ (۲)

اللہ کے نزدیک بڑی ناپسندیدہ بات ہے کہ تم وہ کہو جو تم کرتے نہیں۔ (۳)

بے شک اللہ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اس کے راستے میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں، گویا کہ وہ ایک عمارت ہیں سیسہ پلائی ہوئی۔ (۴)

اور (یاد کرو) جب موسٰی (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم ! تم مجھے کیوں ایذا پہنچاتے ہو اور یقیناً تم جان چکے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں، پس جب انہوں نے کج روی کی تو اللہ نے ان کے دلوں کو کج کر دیا اور اللہ ہدایت نہیں دیتا نافرمان لوگوں کو۔ (۵)

اور یاد کرو جب مریم (علیہ السلام) کے بیٹے عیسٰی (علیہ السلام) نے کہا اے بنی اسرائیل ! بیشک میں اللہ کا رسول ہوں تمہاری طرف، اس کی تصدیق کرنے والا ہوں جو مجھ سے پہلے توریت (آئی) اور ایک رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی خوشخبری دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا اس کو نام احمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہو گا پھر جب وہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کے پاس واضع دلائل کے ساتھ آئے تو انہوں نے کہا یہ تو کھلا جادو ہے۔ (۶)

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے ؟ جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے ، جبکہ وہ اسلام کی طرف بلایا جاتا ہے ، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (۷)

وہ چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کا نور اپنے مونہوں (کی پھونکوں) سے بجھا دیں، اور اللہ اپنا نور پورا کرنے والا ہے خواہ کافر ناخوش ہوں۔ (۸)

وہی ہے جس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے اور خواہ مشرک ناخوش ہوں۔ (۹)

اے ایمان والو ! کیا میں تمہیں ایسی تجارت بتلاؤں ؟ جو تمہیں‌دردناک عذاب سے نجات دے۔ (۱۰)

تم ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) پر، اور تم اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد کرو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے ، اگر تم جانتے ہو۔ (۱۱)

وہ تمہیں تمہارے گناہ بخش دے گا، اور تمہیں باغات میں داخل کرے گا، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں۔ اور ہمیشہ کے باغات میں پاکیزہ مکانات میں، یہ بڑی کامیابی ہے۔ (۱۲)

اور ایک اور (بات بھی) جسے تم بہت چاہتے ہو (یعنی) اللہ سے مدد اور قریبی فتح، اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) مومنون کو خوشخبری دیجئے۔ (۱۳)

اے ایمان والو ! تم ہو جاؤ اللہ کے مدد گار، جیسے مریم کے بیٹے عیسیٰٰ (علیہ السلام) نے حواریوں کو کہا :کون ہے اللہ کی طرف میرا مدد گار ؟ تو کہا حواریوں نے ہم اللہ کے مدد گار ہیں، تو بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لے آیا اور کفر کیا ایک گروہ نے ، تو ہم نے ان کے دشمنوں پر ایمان والوں کی مدد کی، سو وہ غالب ہو گئے۔ (۱۴)

٭٭

 

 

 

 

۶۲۔ سُوْرَۃُ الجُمُعَۃَ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۱۱         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہے جو بادشاہ حقیقی، کمال درجہ  پاک، غالب، حکمت والا ہے۔ (۱)

وہی ہے جس نے امی لوگوں میں ایک رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ان ہی میں سے بھیجا، وہ انہیں اس کی آیتیں‌ پڑھ کر سناتا ہے ، اور انہیں (برائیوں سے ) پاک کرتا ہے ، اور انہیں سکھاتا ہے کتاب اور دانشمندی کی باتیں، اور بالتحقیق یہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔ (۲)

اور ان کے علاوہ (ان کو بھی) جو ابھی ان سے نہیں ملے ، وہ غالب، حکمت والا ہے۔ (۳)

یہ اللہ کا فضل ہے ، وہ جس کو چاہتا ہے اسے دیتا ہے ، اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ (۴)

ان لوگوں کی مثال جن پر توریت لادی (اتاری) گئی، پھر انہوں نے اسے نہ اٹھایا (اس پر کاربند نہ ہوئے ) گدھے کی طرح ہے جو کتابیں لادے ہوئے ہے ، ان لوگوں کی حالت بری ہے جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (۵)

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرما دیں اے یہودیو ! اگر تمہیں گھمنڈ ہے کہ تم دوسرے لوگوں کے علاوہ (بلا شرکت غیر سے ) اللہ کے دوست ہو، تو موت کی تمنا کرو، اگر تم سچے ہو۔ (۶)

اور اس کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے وہ کبھی بھی موت کی تمنا نہ کریں گے اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ (۷)

آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) فرما دیں بیشک جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ تو یقیناً تمہیں ملنے والی ہے (آ پکڑے گی) پھر تم اس کے سامنے لوٹائے جاؤ گے جو جاننے والا ہے پوشیدہ اور ظاہر کا، وہ تمہیں اس سے آگاہ کر دے گا جو تم کرتے تھے۔ (۸)

اور جب وہ دیکھتے ہیں تجارت، یا کھیل تماشہ، تو وہ اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرما دیں جو اللہ کے پاس ہے وہ بہتر ہے کھیل تماشے سے اور تجارت سے ، اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔ (۱۱)

٭٭

 

 

 

 

۶۳۔ سُوْرَۃُ الْمُنَافِقُوْنَ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۱۱         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

جب منافق آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم گواہی دیتے ہیں کہ بیشک آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہیں جبکہ اللہ گواہی دیتا ہے بیشک منافق جھوٹے ہیں۔ (۱)

انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا ہے ، پس وہ (دوسروں کو بھی) روکتے ہیں، اللہ کے راستے سے ، بیشک برا ہے جو وہ کرتے ہیں۔ (۲)

یہ اس لئے ہے کہ وہ ایمان لائے ، پھر انہوں نے کفر کیا، تو مہر لگا دی گئی ان کے دلوں پر پس وہ نہیں سمجھتے۔ (۳)

اور جب آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) انہیں دیکھیں تو ان کے جسم آپ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم) کو خوشنما معلوم ہوں، اور اگر وہ بات کریں تو آپ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم) ان باتوں کو (غور سے ) سنیں گویا کہ وہ لکڑیاں ہیں‌دیوار (کے سہارے ) لگائی ہوئی، وہ ہر بلند آواز کو اپنے اوپر گمان کرتے ہیں، وہ دشمن ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان سے بچیں، اللہ انہیں غارت کرے ، وہ کہاں پھرے جاتے ہیں۔ (۴)

اور جب ان سے کہا جائے آؤ، بخشش کی دعا کریں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تمہارے لئے ، تو وہ اپنے سروں کو پھیر لیتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) انہیں دیکھیں تو وہ منہ پھیر لیتے ہیں اور وہ بڑے ہی تکبر کرنے والے ہیں۔ (۵)

ان پر ان کے حق میں برابر ہے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کے لئے بخشش مانگیں یا نہ مانگیں، اللہ انہیں ہر گز نہ بخشے گا، بیشک اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (۶)

وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ تم ان لوگوں پر خرچ نہ کرو جو اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ منتشر (پریشان) ہو جائیں۔ اور آسمانوں اور زمین کے خزانے اللہ (ہی) کے لئے ہیں اور لیکن منافق سمجھتے نہیں۔ (۷)

وہ کہتے ہیں اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹ کر گئے تو معزز ترین (منافق) نہایت ذلیل کو وہاں سے نکال دے گا۔ اور عزت تو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اور مومنوں کے لئے ہے اور لیکن منافق نہیں جانتے۔ (۸)

اے ایمان والو ! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں، اور جو یہ کرے گا تو وہی لوگ خسارے میں پڑنے والے ہیں۔ (۹)

اور ہم نے تمہیں جو دیا ہے اس میں سے اس سے قبل خرچ کرو کہ آ جائے تم میں‌سے کسی کو موت، تو وہ کہے اے میرے رب ! تو نے مجھے کیوں ایک قریبی مدت تک مہلت نہ دی ؟ تو میں صدقہ کرتا اور میں نیکو کاروں میں سے ہوتا۔ (۱۰)

٭٭

 

 

 

 

 

۶۴۔ سُوْرَۃُ التَّغَابُنِ

 

                تعارف

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۱۸         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہے جو بھی آسمانوں میں اور جو بھی زمین میں ہے ، اسی کے لئے ہے بادشاہی اور اسی کے لئے ہیں‌ تمام تعریفیں، اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (۱)

وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، سو تم میں سے کوئی کافر ہے اور تم میں سے کوئی مومن ہے ، اور اللہ اس کو جو تم کرتے ہو دیکھنے والا ہے۔ (۲)

اس نے آسمانوں اور زمین کو حق (درست تدبیر) کے ساتھ پیدا کیا اور تمہیں صورتیں دیں تو تمہیں بہت ہی اچھی صورتیں دیں، اور اسی کی طرف بازگشت ہے (لوٹ کر جانا ہے )۔ (۳)

وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں ہے ، اور وہ جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو تم ظاہر کرتے ہو، اور اللہ دلوں کے بھید جاننے والا ہے۔ (۴)

کیا تمہارے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی جنہوں نے اس سے پہلے کفر کیا تو انہوں نے وبال چکھ لیا اپنے کام کا، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ (۵)

یہ اس لئے ہوا کہ ان کے پاس رسول واضح نشانیوں کے ساتھ آتے تھے ، تو وہ کہتے کیا بشر ہمیں ہدایت دیتے ہیں، تو انہوں نے کفر کیا اور پھر گئے ، اور اللہ نے بے نیازی فرمائی اور اللہ بے نیاز ستودہ صفات (سزا وار حمد) ہے۔ (۶)

ان لوگوں نے دعوی کیا جو کافر ہوئے کہ وہ ہر گز دوبارہ نہیں اٹھائے جائیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرما دیں، ہاں ! کیوں نہیں ! میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے ، پھر تمہیں جتلا دیا جائے گا جو تم کرتے تھے اور یہ اللہ پر آسان ہے۔ (۷)

پس تم اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) پر ایمان لے آؤ اور اس نور (قرآن) پر جو ہم نے نازل کیا ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔ (۸)

جس دن وہ تمہیں جمع کرے گا (یعنی) قیامت کے دن، یہ ہار جیت کا دن ہے ، اور جو اللہ پر ایمان لائے اور وہ اچھے کام کرے وہ (اللہ) اس سے اس کی برائیاں دور کر دے گا، اور اسے (ان) باغات مین داخل کرے گا، جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ، یہ بڑی کامیابی ہے۔ (۹)

اور جن لوگوں نے کفر کیا، اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا یہی لوگ دوزخ والے ہیں، اس میں ‌ہمیشہ رہیں ‌گے اور یہ بری جائے بازگشت (برا ٹھکانا) ہے۔ (۱۰)

کوئی مصیبت نہیں پہنچتی مگر اللہ کے اذن سے ، اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور اللہ ہر شے کو جاننے والا ہے۔ (۱۱)

اور تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اطاعت کرو، پھر اگر تم پھر گئے تو اس کے سوا نہیں‌کہ ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ذمے صاف صاف پہنچا دینا ہے۔ (۱۲)

اللہ (ہے ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پس مومنوں کو اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیئے۔ (۱۳)

اے ایمان والو ! بے شک تمہاری بعض بیویاں اور تمہاری بعض اولاد تمہارے (دین کے ) دشمن ہیں، پس تم ان سے بچو، اور اگر تم معاف کر دو، اور درگزر کرو، اور تم بخش دو، تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (۱۴)

اس کے سوا نہیں کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں، اور اللہ کے پاس بڑا اجر ہے۔ (۱۵)

پس جہاں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو، اور سنو، اور اطاعت کرو، اور خرچ کرو (یہ) تمہارے حق میں بہتر ہے ، اور جو اپنی جان (طبعیت) کی بخیلی سے بچا لیا گیا تو یہی لوگ فلاح (دو جہاں‌ میں کامیابی) پانے والے ہیں۔ (۱۶)

اگر تم اللہ کو قرض حسنہ دو گے تو وہ تمہارے لئے اسے دو چند کر دے گا، اور وہ تمہیں ‌بخش دے گا، اور اللہ قدر شناس، بردبار ہے۔ (۱۷)

وہ جاننے والا ہے پوشیدہ اور ظاہر کا، غالب، حکمت والا۔ (۱۸)

٭٭

 

 

 

۶۵۔ سُوْرَۃُ الطَّلاقِ

 

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۱۲         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ! (امت کو فرما دیں) جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے وقت (حالت طہر میں) طلاق دو، اور تم عدت کا شمار رکھو، اور تم ڈرو اللہ سے جو تمہارا رب ہے ، تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، مگر یہ کہ وہ کھلی بے حیائی (کا ارتکاب) کریں، اور یہ اللہ کی حدود ہیں، اور جو اللہ کی حدوں سے آگے نکلے گا (تجاوز کرے گا) تو تحقیق اس نے اپنی جان پر ظلم کیا، تمہیں خبر نہیں ممکن ہے اللہ اس کے بعد (رجوع کی) کوئی اور بات (سبیل) پیدا کر دے۔ (۱)

پھر جب وہ اپنی میعاد کے (نزدیک) پہنچ جائیں تو انہیں اچھے طریقے سے روک لو یا جدا (رخصت) کر دو، اور اپنے میں سے دو انصاف پسند گواہ کر لو اور تم (صرف) اللہ کے لئے گواہی دو، یہی ہے جس کی (ہر اس شخص کو) نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے ، اور جو اللہ سے ڈرتا ہے تو وہ اس کے لئے نجات (مخلص) کی راہ نکال دیتا ہے۔ (۲)

اور وہ اسے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان (بھی) نہیں ہوتا، اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے تو وہ اس کے لئے کافی ہے ، بیشک اللہ اپنے کام پورے کرنے والا ہے ، بیشک اللہ نے ہر بات کے لئے اندازہ مقرر کیا ہے۔ (۳)

اور جو (پیرانہ سالی کی وجہ سے ) حیض سے ناامید ہو گئی ہوں تمہاری مطلقہ بیبیوں میں سے اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے ، اور (کم سنی کی وجہ سے ) جنہیں حیض نہیں آیا۔ اور حمل والیوں کی عدت ان کے وضع حمل (بچہ جننے تک) ہے اور جو اللہ سے ڈرے گا تو وہ اس کے لئے اس کے کام میں آسانی کر دے گا۔ (۴)

یہ اللہ کے حکم ہیں، اس نے تمہاری طرف اتارے ہیں اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کی برائیاں اس سے دور فرما دے گا اور اس کو بڑا اجر دے گا۔ (۵)

تم جہاں رہتے ہو انہیں تم اپنی استطاعت کے مطابق (وہاں) رکھو اور تم انہیں تنگ کرنے کے لئے ضرر (تکلیف) نہ پہنچاؤ اور اگر وہ حمل سے ہوں ‌تو ان پر خرچ کرو یہاں تک کہ وضع حمل ہو جائے (بچہ پیدا ہو جائے ) پھر اگر وہ تمہارے لئے (تمہاری خاطر) دودھ پلائیں تو انہیں ان کی اجرت دو، اور تم آپس میں معقول طریقے سے مشورہ کر لیا کرو۔ اور اگر تم باہم کشمکش کرو گے تو اس کو کوئی دوسری (بی بی) دودھ پلا دے گی۔ (۶)

چاہیئے کہ وسعت والا اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جس پر تنگ کر دیا گیا ہو اس کا رزق (آمدنی) تو اللہ نے جو اسے دیا ہے اس میں سے خرچ کرنا چاہیئے ، اللہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا (مکلف نہیں‌ٹھہراتا) ، مگر ( اسی قدر) جتنا اس نے اسے دیا ہے ، جلد کر دے گا اللہ تنگی کے بعد آسانی۔ (۷)

اور کئی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب کے حکم سے اور اس کے رسولوں سے سرکشی کی اور ہم نے سختی سے ان کا حساب لیا، اور ہم نے انہیں بڑا عذاب دیا۔ (۸)

پھر انہوں نے اپنے کام کا وبال چکھا اور ان کے کام کا انجام خسارا (گھاٹا) ہوا۔ (۹)

اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کیا ہے ، پس تم اللہ سے ڈرو اے عقل والو۔

ایمان والو ! تحقیق اللہ نے تمہاری طرف کتاب نازل کی ہے۔ (۱۰)

وہ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) (بھیجا ہے ) جو تم پر پڑھتا ہے اللہ کی روشن آیتیں، تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے وہ انہیں نکالے تاریکیوں سے نور کی طرف اور جو اللہ پر ایمان لائے گا اور اچھے عمل کرے گا تو وہ اسے ان باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ رہیں گے ان میں ہمیشہ ہمیشہ، بیشک اللہ نے اس کے لئے بہت اچھی روزی رکھی ہے۔ (۱۱)

اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے ، اور زمین بھی ان کی طرح، ان کے درمیان حکم اترتا ہے تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ ہر شے پر قدرت رکھتا ہے ، اور یہ کہ اللہ نے ہر شے کا علم سے احاطہ کیا ہوا ہے۔ (۱۲)

٭٭

 

 

 

 

۶۶۔ سُوْرَۃُ التَّحْرِیْمِ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۱۲         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ! جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے تم اسے کیوں حرام ٹھہراتے ہو ؟ اپنی بیبیوں کی خوشنودی چاہتے ہوئے ، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (۱)

تحقیق اللہ نے تمہارے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کر دیا ہے ، اور اللہ تمہارا کار ساز ہے ، اور وہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ (۲)

اور جب نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اپنی ایک بیبی سے ایک راز کی بات کہی، پھر جب اس (بی بی) نے اس بات کی (کسی دوسری بی بی کو) خبر کر دی اور اللہ نے ظاہر کر دیا اس (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) پر، تو اس نے اس کی کچھ کو خبر دی، اور بعض سے اعراض کیا، پھر اس بی بی کو وہ بات جتلائی تو وہ بولی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کس نے خبر دی ؟ اس (بات کی) آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا مجھے علم والے ، خبر رکھنے والے نے خبر دی۔ (۳)

(اے بیبیو !) اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل یقیناً کج ہو گئے اگر اس (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کی (ایذا رسانی) پر تم ایک دوسری کی مدد کرو گی تو بیشک اللہ اس کا رفیق ہے ، اور جبریل (علیہ السلام) اور نیک مومن اور فرشتے (بھی) ان کے علاوہ مدد گار ہیں۔ (۴)

اے ایمان والو ! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ، جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں، اس پر درشت خو، زور آور فرشتے (معین) ہیں، اللہ جو انہیں حکم دیتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں‌ کرتے اور وہ کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ (۶)

اے کافرو ! آج تم عذر نہ کرو (بہانے نہ بناؤ) اس کے سوا نہیں کہ تمہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے تھے۔ (۷)

اے ایمان والو ! تم اللہ کے آگے توبہ کرو خالص (صاف دل سے ) توبہ، امید ہے تمہارا رب تم سے دور کر دے گا تمہارے گناہ اور وہ تمہیں ان باغات میں داخل کرے گا، جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، اس دن اللہ رسوا نہ کرے گا نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کو، اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ، ان کا نور ان کے سامنے اور ان کا دائیں دوڑتا ہو گا، اور وہ دعا کرتے ہوں گے ، اے ہمارے رب ! ہمارے لئے ہمارا نور پورا کر دے اور ہماری مغفرت فرما دے ، بیشک تو ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (۸)

اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) جہاد کیجئے کافروں اور منافقوں سے ، اور ان پر سختی کیجئے اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ (بہت) بری جگہ ہے۔ (۹)

اور اللہ نے مومنوں کے لئے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کی، جب اس (بی بی) نے کہا اے میرے رب ! میرے لئے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا دے ، اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے ، اور مجھے ظالموں کی قوم سے بچا لے۔ (۱۱)

(اور دوسری مثال) عمران (علیہ السلام) کی بیٹی مریم (علیہ السلام) کی، جس نے حفاظت کی اپنی شرمگاہ کی، سو ہم نے اس میں اپنی روح پھونکی، اور اس نے تصدیق کی اپنے رب کی باتوں کی، اور اس کی کتابوں کی، اور وہ فرمانبرداری کرنے والیوں میں سے تھی۔ (۱۲)

٭٭


 

 

 

 

۶۷۔ سُوْرَۃُ الْمُلْکِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۳۰        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

بڑی برکت والا ہے وہ جس کے ہاتھ میں‌ ہے بادشاہی، اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (۱)

وہ جس نے پیدا کیا موت اور زندگی کو تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون ہے عمل میں سب سے بہتر۔ اور وہ غالب، بخشنے والا ہے۔ (۲)

جس نے سات آسمان بنائے تہہ در تہہ۔ تو اللہ کی تخلیق میں کوئی فرق نہ دیکھے گا۔ پھر نگاہ لوٹا کر دیکھ، کیا تو کوئی شگاف دیکھتا ہے۔ (۳)

پھر دوبارہ نگاہ لوٹا کر دیکھ، وہ تیری طرف خوار ہو کر تھکی ماندہ لوٹ آئے گی۔ (۴)

اور یقیناً ہم نے آراستہ کیا ہے آسمان دنیا کو چراغوں سے ، اور ہم نے اسے شیطانوں کے لیے مارنے کا آلہ بنایا، اور ہم نے ان کے لیے جہنم کا عذاب تیار کیا ہے۔ (۵)

اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے ان کے رب کی طرف سے جہنم کا عذاب ہے اور (یہ) بری لوٹنے کی جگہ ہے۔ (۶)

جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے تو وہ وہاں سنیں گے چیخنا چلانا اور وہ (جہنم) جوش مار رہی ہو گی۔ (۷)

قریب ہے کہ غضب سے پھٹ پڑے۔ جب اس میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا، ان سے اس کے داروغہ پوچھیں گے کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا؟ (۸)

وہ کہیں گے ہاں (کیوں نہیں) ہمارے پاس ضرور ڈرانے والا آیا، سو ہم نے جھٹلایا اور ہم نے کہا کہ اللہ نے کچھ نازل نہیں کیا تم صرف بڑی گمراہی میں‌ہو۔ (۹)

اور وہ کہیں گے اگر ہم سنتے یا ہم سمجھتے تو ہم دوزخیوں میں نہ ہوتے۔ (۱۰)

سو انہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کر لیا تو لعنت ہے دوزخیوں کے لیے۔ (۱۱)

بیشک جو لوگ بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں، ان کے لیے بخشش اور بڑا اجر ہے۔ (۱۲)

اور تم اپنی بات چھپاؤ یا اس کو بلند آواز سے کہو، وہ بیشک جاننے والا ہے دلوں کے بھید کو۔ (۱۳)

کیا جس نے پیدا کیا وہ نہیں جانتا؟ اور وہ بڑا باریک بین، بڑا باخبر ہے۔ (۱۴)

وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو کیا مسخر تا کہ تم اس کے راستوں میں چلو، اور اس کے رزق میں سے کھاؤ، اور اسی کی طرف جی اٹھ کر جانا ہے۔ (۱۵)

کیا تم (اس سے ) بے خوف ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے ، تو ناگہاں وہ جنبش کرنے لگے۔ (۱۶)

کیا تم (اس سے ) بے خوف ہو؟ جو آسمانوں میں ہے کہ وہ تم پر پتھروں کی بارش بھیجے ؟ سو تم جلد جان لو گے میرا ڈرانا

اور بالتحقیق ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے تو (یاد کرو) کیسا ہوا میرا عذاب!۔ (۱۸)

کیا انہوں نے اپنے اوپر پرندوں کو پر پھیلاتے اور سکیڑتے نہیں دیکھا؟ انہیں (کوئی) نہیں تھام سکتا اللہ کے سوا۔ بیشک وہ ہر شے کو دیکھنے والا ہے۔ (۱۹)

کیا انہوں نے اپنے اوپر پرندوں کو پر پھیلاتے اور سکیڑتے نہیں دیکھا؟ انہیں (کوئی) نہیں تھام سکتا اللہ کے سوا۔ بیشک وہ ہر شے کو دیکھنے والا ہے۔ (۱۹)

بھلا تمہارا وہ کون سا لشکر ہے جو تمہاری مدد کرے اللہ کے سوا؟ کافر نہیں مگر دھوکے میں (محض دھوکے میں ہیں)۔ (۲۰)

بھلا کون ہے وہ جو تمہیں رزق دے اگر وہ اپنا رزق روک لے ؟ بلکہ وہ سرکشی اور بھاگنے میں ڈھیٹ بنے ہوئے ہیں۔ (۲۱)

پس جو شخص اپنے منہ کے بل گرتا ہوا (اوندھا) چلتا ہے زیادہ ہدایت یافتہ ہے ؟ وہ جو سیدھے راستہ پر سیدھا چلتا ہے ؟ (۲۲)

آپ فرما دیں وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور اس نے بنائے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل۔ تم بہت کم شکر کرتے ہو۔ (۲۳)

آپ فرما دیں وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف تم اٹھائے جاؤ گے۔ (۲۴)

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب پورا ہو گا اگر تم سچے ہو؟ (۲۵)

آپ فرما دیں اس کے سوا نہیں کہ علم اللہ کے پاس ہے۔ اور اس کے سوا نہیں کہ میں صاف صاف ڈرانے والا ہوں۔ (۲۶)

پھر جب وہ اسے نزدیک آتا دیکھیں گے تو ان لوگوں کے چہرے سیاہ ہو جائیں گے جنہوں نے کفر کیا اور کہا جائے گا یہ ہے وہ جو تم مانگتے تھے۔ (۲۷)

آپ فرما دیں بھلا دیکھو تو اگر اللہ ہلاک کر دے مجھے اور (انہیں) جو میرے ساتھ ہیں یا ہم پر رحم فرمائے تو کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا؟ (۲۸)

آپ فرما دیں وہی رحمٰن ہے ہم ایمان لائے اس پر، اور اسی پر ہم نے بھروسہ کیا۔ سو تم جلد جان لو گے کون کھلی گمراہی میں ہے۔ (۲۹)

آپ فرما دیں بھلا دیکھو تو اگر ہو جائے تمہارا پانی نیچے کو اترا ہوا (خشک) تو کون ہے جو تمہارے پاس (سوت کا) رواں پانی لے کر آئے گا؟ (۳۰)

٭٭

 

 

 

 

 

۶۸۔ سُوْرَۃُ الْقَلَمِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۵۲        رکوعات:۲

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

نون، قسم ہے قلم کی، اور جو وہ (فرشتے ، اہل قلم) لکھتے ہیں۔ (۱) آپ اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں ہیں (۲)

اور بے شک آپ کے لیے اجر ہے ختم نہ ہونے والا۔ (۳)

اور بے شک آپ خلق عظیم پر ہیں۔ (۴)

پس آپ جلد دیکھ لیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے۔ (۵) (کہ) تم میں سے کون دیوانہ ہے۔ (۶)

بے شک آپ کا رب اس کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے گمراہ ہو، ا ور وہ خوب جانتا ہے ہدایت یافتہ لوگوں کو۔ (۷)

پس آپ جھٹلانے والوں کا کہا نہ مانیں۔ (۸) وہ چاہتے ہیں کاش آپ نرمی کریں تووہ (بھی) نرمی کریں۔ (۹)

اور آپ بے وقعت بڑی قسمیں کھانے والے کا کہا نہ مانیں۔ (۱۰) عیب نکالنے والے ، چغلی لیے (چغلیاں لگاتا) پھرنے والے کا۔ (۱۱) مال میں بخل کرنے والے ، حد سے بڑھنے والے گنہگار کا۔ (۱۲) سخت خو، اس کے بعد بد اصل۔ (۱۳)

اس لیے کہ وہ مال والا، ا ور اولاد والا ہے۔ (۱۴) جب اسے ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے یہ اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ (۱۵) ہم جلد داغ دیں گے اس کی ناک پر (۱۶)

بے شک ہم نے انہیں آزمایا جیسے ہم نے باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قسم کھائی  کہ ہم صبح ہوتے اس کا پھل ضرور توڑ لیں گے۔ (۱۷) اور انہوں نے ان شاء اللہ نہ کہا۔ (۱۸)

پس ان پر تیرے رب کی طرف سے ایک عذاب پھر گیا اور وہ سوئے ہوئے تھے۔ (۱۹)

تو وہ (باغ) صبح کو رہ گیا جیسے ایک کٹا ہوا کھیت۔ (۲۰) تو وہ صبح ہوتے ایک دوسرے کو پکارنے لگے۔ (۲۱) کہ صبح سویرے اپنے کھیت پر چلو اگر تم کاٹنے والے ہو (اگر تمہیں کھیتی کاٹنی ہے )۔ (۲۲) پھر وہ چلے اور وہ آپس میں چپکے چپکے کہتے تھے۔ (۲۳)

کہ آج وہاں تم پر کوئی مسکین داخل نہ ہونے پائے۔ (۲۴)

اور وہ صبح سویرے چلے (اس زعم کے ساتھ) کہ وہ بخیلی پر قادر ہیں۔ (۲۵) پھر جب انہوں نے اسے دیکھا تو بولے بے شک ہم راہ بھول گئے ہیں۔ (۲۶)

بلکہ ہم محروم (بدنصیب) ہو گئے ہیں۔ (۲۷) کہا ان کے بہترین آدمی نے کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا تم تسبیح کیوں نہیں کرتے۔ (۲۸)

وہ بولے پاک ہے ہمارا رب، بے شک ہم ظالم تھے۔ (۲۹) پھر متوجہ ہوا ان میں سے ایک دوسرے کو ملامت کرتے ہوئے (لگے ایک دوسرے کو ملامت کرنے )۔ (۳۰)

تشریح: اب اپنی تقصیر کا اعتراف کر کے رب کی طرف رجوع ہوئے اور جیسا کہ عام مصیبت کے وقت قاعدہ ہے ایک دوسرے کو الزام دینے لگے ، ہر ایک دوسرے کو اس مصیبت اور تباہی کا سبب گردانتا تھا۔ (۳۰)

وہ بولے ہائے ہماری خرابی، بے شک ہم (ہی) سرکش تھے۔ (۳۱) امید ہے ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلے میں دے ، بے شک ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والے ہیں۔ (۳۲)

یوں ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب البتہ سب سے بڑا ہے۔ کاش وہ جانتے ہوتے (۳۳)

بے شک پرہیز گاروں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمتوں کے باغات ہیں۔ (۳۴)

تو کیا ہم مسلمانوں کو کر دیں گے مجرموں کی طرح (محروم) ؟ (۳۵) تمہیں کیا ہوا، تم کیسا فیصلہ کرتے ہو؟ (۳۶)

کیا تمہارے پاس کوئی (آسمانی) کتاب ہے کہ اس میں سے تم پڑھتے ہو۔ (۳۷)

کہ بے شک اس میں تمہارے لیے (ہو گا) جو تم پسند کرتے ہو۔ (۳۸) کیا تمہارے لیے ہمارے ذمے کوئی پختہ عہد ہے جو قیامت کے دن تک پہنچنے والا ہے۔ (۳۹)

تو ان سے پوچھ ان میں سے کون اس کا ذمہ دار ہے ؟ (۴۰) یا ان کے شریک ہیں ؟تو چاہئیے کہ وہ اپنے شریکوں کو لائیں اگر وہ سچے ہیں۔ (۴۱)

جس دن پنڈلی سے (پردہ) کھول دیا جائے گا اور وہ سجدوں کے لیے بلائے جائیں گے تو وہ نہ کر سکیں گے۔ (۴۲)

ان کی آنکھیں جھکی ہوئی (ہوں گی) اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہو گی۔ اور وہ (اس سے قبل) سجدوں کے لیے بلائے جاتے تھے جبکہ وہ صحیح سالم تھے۔ (۴۳)

پس جو اس بات کو جھٹلاتا ہے تم اس کو مجھ پر چھوڑ دو۔ ہم جلد انہیں اس طرح آہستہ آہستہ کھینچیں گے کہ وہ جانتے نہ ہوں گے۔ (۴۴) اور میں انہیں ڈھیل دیتا ہوں بے شک میری خفیہ تدبیر بڑی قوی ہے۔ (۴۵)

کیا آپ ان سے کوئی اجر مانگتے ہیں کہ وہ (اس) تاوان (کے بوجھ) سے دبے جاتے ہیں؟ (۴۶) یا ان کے پاس علم غیب ہے کہ وہ لکھ لیتے ہیں۔ (۴۷)

پس آپ اپنے رب کے حکم (کے انتظار) کے لیے صبر کریں اور آپ یونس کی طرح نہ ہوں جب اس نے (اللہ تعالیٰ کو) پکارا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔ (۴۸)

اگر اس کے رب کی نعمت نے اس کو سنبھالا نہ ہوتا تو البتہ وہ چٹیل میدان میں بدحال ڈال دیا جاتا اور اس کا حال ابتر رہتا۔ (۴۹)

پس اس کے رب نے اسے برگزیدہ کیا تو اسے نیکو کاروں میں سے کر لیا۔ (۵۰)

اور تحقیق قریب ہے (ایسا لگتا ہے ) کہ کافر آپ کو پھسلا دیں گے اپنی نگاہوں سے جب وہ اس کتاب نصیحت کو سنتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ بے شک یہ دیوانہ ہے۔ (۵۱) حالانکہ یہ نہیں مگر تمام جہانوں کے لیے نصیحت (صرف اور صرف نصیحت)۔ (۵۲)

٭٭

 

 

 

۶۹۔ سُوْرَۃُ الْحٓاقَّۃ

 

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۵۲        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

سچ مچ ہونے والی قیامت! (۱) کیا ہے قیامت؟ (۲) اور تم کیا سمجھے کیا ہے قیامت؟ (۳)

ثمود اور عاد نے کھڑکھڑانے والی (قیامت) کو جھٹلایا۔ (۴)

پس جو ثمود (تھے ) وہ بڑی زور دار آواز سے ہلاک کئے گئے۔ (۵)

اور جو عاد (تھے ) تو وہ ہلاک کئے گئے تند و تیز ہوا سے حد سے زیادہ بڑھی ہوئی۔ (۶) اس (اللہ) نے اس (آندھی) کو ان پر لگاتار سات رات اور آٹھ دن مسلط کر دیا، پس تو اس قوم کو اس پر (یوں) گری ہوئی دیکھتا گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔ (۷) تو کیا تو ان کا کوئی بقیہ دیکھتا ہے ؟ (۸)

اور فرعون آیا اور اس سے پہلے کے لوگ، اور الٹی ہوئی بستیوں والے خطاؤں کے ساتھ۔ (۹) سو انہوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی تو انہیں سخت گرفت نے پکڑا۔ (۱۰)

بیشک جب پانی طغیانی پر آیا ہم نے تمہیں کشتی میں سوار کیا۔ (۱۱) تاکہ ہم اسے تمہارے لئے یادگار بنائیں، اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں۔ (۱۲)

اور اٹھائی جائے گی زمین اور پہاڑ، پس وہ یک بارگی ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے۔ (۱۴) پس اس دن وہ ہونے والی ہو پڑے گی۔ (۱۵)

اور آسمان پھٹ جائے گا، تو وہ اس دن بالکل کمزور ہو گا۔ (۱۶)

اور فرشتے (آ جائیں گے ) اس کے (آسمان کے ) کناروں پر اور آٹھ فرشتے تمہارے رب کا عرش اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ (۱۷)

جس دن تم پیش کئے جاؤ گے تمہاری کوئی چیز پوشیدہ نہ رہے گی۔ (۱۸)

پس جس کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (دوسروں کو) کہے گا لو پڑھو میرا اعمالنامہ۔ (۱۹)

بیشک میں یقین رکھتا تھا کہ میں اپنے حساب سے ملوں گا۔ (۲۰) پس وہ پسندیدہ زندگی میں ہو گا۔ (۲۱) بہشت بریں میں۔ (۲۲) جس کے میوے قریب (جھکے ہوئے ) ہیں۔ (۲۳)

تم مزے سے کھاؤ پیئو اس کے بدلے جو تم نے (دنیا کے ) گزرے ہوئے ایام میں بھیجا ہے۔ (۲۴)

اور رہا وہ جس کو اس کا اعمال نامہ اس کے بائیں ہاتھ میں دیا گیا تو وہ کہے گا اے کاش! مجھے میرا اعمال نامہ نہ دیا جاتا۔ (۲۵) ا ور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے ؟ (۲۶) اے کاش! موت ہی قصہ چکا دینے والی ہوتی۔ (۲۷) میرا مال میرے کام نہ آیا۔ (۲۸) میری بادشاہی مجھ سے جاتی رہی۔ (۲۹)

(فرشتوں کو حکم ہو گا) تم اس کو پکڑو، اسے طوق پہناؤ۔ (۳۰) پھر اسے جہنم میں ڈال دو۔ (۳۱) پھر ایک زنجیر میں جس کی پیمائش سترہاتھ ہے پس تم اس کو جکڑ دو۔ (۳۲)

بیشک وہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان نہیں لاتا تھا۔ (۳۳) اور وہ (دوسروں کو بھی) رغبت نہ دلاتا تھا۔ (۳۴) محتاج کو کھلانے کی۔ (۳۴)

پس آج یہاں اس کا کوئی دوست نہیں۔ (۳۵)

اور (دوزخیوں کی) پیپ کے سوا (اس کے لئے ) کوئی کھانا نہیں۔ (۳۶) اسے خطا کاروں کے سوا کوئی نہ کھائے گا۔ (۳۷)

پس میں اس کی قسم کھاتا ہوں جو تم دیکھتے ہو۔ (۳۸) اور جو تم نہیں دیکھتے۔ (۳۹) بیشک یہ البتہ بزرگ فرشتے کا (لایا ہوا) کلام ہے۔ (۴۰)

اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں، تم بہت کم ایمان لاتے ہو۔ (۴۱)

اور نہ قول ہے کسی کاہن کا بہت کم تم نصیحت پکڑتے ہو۔ (۴۲)

تمام جہانوں کے رب (کی طرف) سے اتارا ہوا ہے۔ (۴۳) اور اگر وہ ہم پر بنا کر لاتا کچھ باتیں۔ (۴۴)

تو یقیناً ہم اس کا دائیاں ہاتھ پکڑ لیتے۔ (۴۵) پھر البتہ ہم اس کی رگِ گردن کاٹ دیتے۔ (۴۶) سو تم میں سے نہیں کوئی بھی اس سے روکنے والا۔ (۴۷)

اور بیشک یہ (قرآن) پرہیزگاروں کے لئے البتہ نصیحت ہے۔ (۴۸) اور بیشک ہم ضرور جانتے ہیں کہ تم میں کچھ جھٹلانے والے ہیں۔ (۴۹) اور بیشک یہ کافروں پر حسرت ہے۔ (۵۰) اور بیشک یہ یقینی حق ہے۔ (۵۱) پس پاکیزگی بیان کرو اپنے عظمت والے رب کے نام کی۔ (۵۲)

٭٭

 

 

 

 

۷۰۔ سُوْرَۃُ الْمَعَارِجِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۴۴        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

ایک مانگنے والے (منکر عذاب) نے عذاب مانگا (جو) واقع ہونے والا ہے۔ (۱) کافروں پر، اسے کوئی دفع کرنے والا نہیں۔ (۲)

درجات کے مالک اللہ کی طرف سے (ہو گا)۔ (۳)

اس کی طرف روح الامین (جبرئیل) اور فرشتے ایک دن میں چڑھتے ہیں جس کی مقدار پچاس ہزار برس کی ہے۔ (۴)

پس آپ (ان کی باتوں پر) صبر کریں صبر جمیل۔ (۵) بیشک وہ اسے دورسے دیکھ (سمجھ) رہے ہیں۔ (۶) اور ہم اسے قریب دیکھتے ہیں۔ (۷)

جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو گا۔ (۸) اور پہاڑ (دھنکی ہوئی) رنگین اون کی طرح ہوں گے۔ (۹) اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا۔ (۱۰)

حالانکہ وہ انہیں دیکھ رہے ہوں گے ، مجرم (گنہگار) خواہش کرے گا کہ کاش وہ فدیہ میں دیدے اس دن کے عذاب (سے چھوٹنے کے لئے ) اپنے بیٹوں کو (۱۱) اور اپنی بیوی کو، اور اپنے بھائی کو۔ (۱۲) اور اپنے کنبے کو، وہ جس کو جگہ دیتا ہے۔ (۱۳) اور جو زمین میں ہیں سب کو (تمام اہل زمین کو) پھر یہ اسے بچا لے۔ (۱۴)

ہر گز نہیں بیشک یہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے۔ (۱۵) کھال ادھیڑ نے والی۔ (۱۶) وہ (اسے ) بلاتی ہے جس نے پیٹھ پھیری، اور منہ پھیر لیا۔ (۱۷) اور مال جمع کیا پھر اسے بند رکھا۔ (۱۸)

بیشک انسان بڑا بے صبرا (کم ہمت) پیدا کیا گیا ہے۔ (۱۹) جب اسے کوئی بُرائی پہنچے تو گھبرا اٹھنے والا ہے۔ (۲۰) اور اسے آسائش پہنچے تو بخل کرنے والا ہے۔ (۲۱)

ان نمازیوں کے سوا۔ (۲۲) جو اپنی نماز پرپابندی کرتے ہیں۔ (۲۳) اور جن کے مالوں میں ایک مقرر حق ہے (۲۴) مانگنے والے اور نہ مانگنے والے کا۔ (۲۵) اور وہ جو روز جزا کو سچ مانتے ہیں۔ (۲۶) اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں۔ (۲۷)

بیشک ان کے رب کا عذاب نڈر ہونے کی بات نہیں۔ (۲۸) اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (۲۹) سوائے اپنی بیویوں سے یا اپنی باندیوں سے پس بے شک ان پر کوئی ملامت نہیں۔ (۳۰) پھر جو اس کے سوا چاہے تو وہی لوگ ہیں حد سے بڑھنے والے۔ (۳۱)

اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (۳۲) اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہنے والے ہیں۔ (۳۳) اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (۳۴) یہی لوگ (بہشت کے ) باغات میں مکرم و معزز ہوں گے۔ (۳۵)

تو کافروں کو کیا ہوا کہ وہ آپ کی طرف دوڑتے آرہے ہیں۔ (۳۶) دائیں سے اور بائیں سے گروہ در گروہ۔ (۳۷)

کیا ان میں سے ہر کوئی توقع رکھتا ہے کہ وہ (بہشت کے ) نعمتوں والے باغات میں داخل کیا جائے گا۔ (۳۸)

ہر گز نہیں بیشک ہم نے اسے جس چیز سے پیدا کیا وہ اسے جانتے ہیں۔ (۳۹)

پس میں مشرقوں اور مغربوں کے رب کی قسم کھاتا ہوں۔ بیشک ہم البتہ (اس پر) قادر ہیں۔ (۴۰)

کہ ہم بدل دیں بہتر ان سے اور ہم عاجز کئے جانے والے نہیں۔ (۴۱)

پس انہیں چھوڑ دیں کہ بیہودگیوں میں پڑے رہیں، اور کھیلیں کودیں یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے ملیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ (۴۲)

جس دن وہ قبروں سے جلدی جلدی (اس طرح) نکلیں گے گویا کہ وہ نشانہ کی طرف لپک رہے ہیں۔ (۴۳)

ان کی آنکھیں جھکی ہوں گی، ان پر ذلت چھا رہی ہو گی، یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ (۴۴)

٭٭

 

 

 

۷۱۔ سُوْرَۃُ نُوْحِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۸        رکوعات:۲

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو اس سے قبل ڈراؤ کہ ان پر دردناک عذاب آ جائے۔ (۱)

اس نے کہا اے میری قوم! بیشک میں تمہارے لئے صاف صاف ڈرانے والا ہوں۔ (۲) کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (۳)

وہ بخش دے گا تمہیں تمہارے گناہ، اور (موت کے ) وقت مقررہ تک تمہیں مہلت دے گا، بیشک جب اللہ کا مقررہ وقت آ جائے تو وہ ٹلے گا نہیں، کاش تم جانتے۔ (۴)

اس نے کہا اے میرے رب! بیشک میں نے اپنی قوم کو دن رات بلایا تو میرے بلانے نے ان میں زیادہ نہ کیا بھاگنے کے سوا۔ (۶)

اور بیشک جب بھی میں نے انہیں بلایا تاکہ تو انہیں بخش دے ، انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دے لیں اور انہوں نے اپنے اوپر کپڑے لپیٹ لئے اور وہ اَڑ گئے اور انہوں نے بڑا تکبر کیا۔ (۷)

پھر بیشک میں نے انہیں بآواز بلند بلایا۔ (۸) پھر بیشک میں نے انہیں اعلانیہ (بھی) سمجھایا اور انہیں چھپا کر پوشیدہ (بھی) سمجھایا۔ (۹)

پس میں نے کہا تم اپنے رب سے بخشش مانگو، بیشک وہ بڑا بخشنے والا ہے۔ (۱۰)

وہ آسمان سے تم پر مسلسل بارش بھیجے گا۔ (۱۱) اور تمہیں مالوں اور بیٹوں سے مدد دے گا اور بنائے گا تمہارے لئے باغات اور بنائے گا تمہارے لئے نہریں۔ (۱۲)

تمہیں کیا ہوا ہے تم اللہ کے لئے وقار (عظمت) کا اعتقاد نہیں رکھتے ؟ (۱۳) اور یقیناً اس نے تمہیں طرح طرح سے پیدا کیا ہے۔ (۱۴)

کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے سات آسمان کیسے اوپر تلے بنائے ؟ (۱۵) اور اس نے ان میں چاند کو ایک نور بنایا اور اس نے سورج کو چراغ (کے مانند روشن) بنایا۔ (۱۶)

اور اللہ نے تمہیں زمین سے سبزے کی طرح اگایا (پیدا کیا)۔ (۱۷) پھر وہ تمہیں اس میں لوٹائے گا، اور پھر تمہیں دوبارہ (اس سے ) نکالے گا۔ (۱۸)

اور اللہ نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا۔ (۱۹) تاکہ تم چلو پھرو اس کے کشادہ راستوں میں۔ (۲۰)

نوح نے کہا اے میرے رب!بیشک انہوں نے میری نافرمانی کی اور (اس کی) پیروی کی جس کو اس کے مال اور اولاد نے زیادہ نہیں کیا خسارے کے سوا۔ (۲۱) اور انہوں نے بڑی بڑی چالیں چلیں۔ (۲۲)

اور انہوں نے کہا تم ہر گز نہیں چھوڑنا اپنے معبودانِ ( باطل) کو اور ہر  گز نہ چھوڑنا  ودّ اور نہ سواع اور نہ یغوث اور نہ نسر (بتوں) کو۔ (۲۳)

اور انہوں نے بہتوں کو گمراہ کیا، اور ظالموں کو نہ زیادہ کر گمراہی کے سوا۔ (۲۴)

اپنی خطاؤں کے سبب وہ غرق کئے گئے ، پھر وہ آگ میں داخل کئے گئے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ کے سوا نہ پایا کوئی مددگار۔ (۲۵)

اور نوح نے کہا اے میرے رب ! تو زمین پر کافروں میں سے کوئی بسنے والا نہ چھوڑ۔ (۲۶)

بیشک اگر تو نے انہیں چھوڑ دیا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور بدکار، ناشکری (اولاد) کے سوا نہ جنیں گے۔ (۲۷)

اے میرے رب! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو، اور اسے جو میرے گھر میں ایمان لا کر داخل ہو، اور مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو، اور ظالموں کو ہلاکت کے سوا نہ بڑھا۔ (۲۸)

٭٭

 

 

 

 

۷۲۔ سُوْرَۃُ الْجِنِّ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۸        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

آپ فرما دیں مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے اسے (قرآن کو) سنا تو انہوں نے کہا، بیشک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا۔ (۱)

اور وہ رہنمائی کرتا ہے ہدایت کی طرف، تو ہم اس پر ایمان لائے اور ہم اپنے رب کے ساتھ ہرگز کوئی شریک نہ ٹھہرائیں گے۔ (۲)

اور یہ کہ ہمارے رب کی شان برتر ہے ، اس نے نہیں بنایاکسی کو اپنی بیوی اور نہ اولاد۔ (۳)

اور یہ کہ ہم میں سے بیوقوف اللہ پر بڑھا چڑھا کر باتیں کہتے تھے۔ (۴)

اور یہ کہ ہم نے گمان کیا کہ ہر گز انسان اور جن اللہ پر (اللہ کی شان میں) جھوٹ نہ کہیں گے۔ (۵)

اور یہ کہ انسانوں میں کچھ آدمی جنات کے لوگوں سے پناہ لیتے تھے ا ور انہوں نے جنات کو تکبر میں اور بڑھا دیا۔ (۶)

اور انہوں نے گمان کیا جیسے تم نے گمان کیا تھا کہ ہرگز اللہ کسی کو رسول بنا کر نہ بھیجے گا۔ (۷)

اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو ہم نے اسے سخت پہریداروں اور شعلوں سے بھرا ہوا پایا۔ (۸)

اور یہ کہ ہم اس کے ٹھکانوں میں سننے کے لئے بیٹھا کرتے تھے ، پس اب جو سنتا ہے (سننا چاہتا ہے ) وہ وہاں گھات لگایا ہوا شعلہ پاتا ہے۔ (۹)

اور یہ کہ ہم نہیں جانتے کہ جو زمین میں ہیں آیا ان کے ساتھ بُرائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان سے (اللہ نے ) ہدایت کا ارادہ فرمایا ہے۔ (۱۰)

اور یہ کہ ہم میں سے (کچھ) نیکو کار ہیں ا ور ہم میں سے (کچھ) اس کے علاوہ ہیں، ہم مختلف راہوں پر تھے۔ (۱۱)

اور یہ کہ ہم نے گمان کیا کہ ہم اللہ کو ہر گز نہ ہرا سکیں گے زمین میں اور ہم اس کو ہرگز بھاگ کر نہ ہرا سکیں گے۔ (۱۲)

اور یہ کہ ہم نے ہدایت سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے سو جو اپنے رب پر ایمان لائے تو اسے نہ کسی نقصان کا خوف ہو گا اور نہ کسی ظلم کا۔ (۱۳)

اور یہ کہ ہم میں سے (کچھ) مسلمان (فرمانبردار) ہیں اور ہم میں سے (کچھ) گنہگار ہیں، پس جو اسلام لایا تو وہی ہے جنہوں نے بھلائی کا قصد کیا۔ (۱۴)

اور رہے گنہگار تو وہ جہنم کا ایندھن ہوئے۔ (۱۵)

(اور مجھے وحی کی گئی ہے ) کہ اگر وہ قائم رہتے سیدھے راستے پرتو ہم انہیں وافر پانی پلاتے۔ (۱۶)

تاکہ ہم انہیں اس میں آزمائیں، اور جو اپنے رب کی یاد سے روگردانی کرے گا وہ اسے سخت عذاب میں داخل کرے گا۔ (۱۷)

اور یہ کہ مسجدیں اللہ کے لئے ہیں تو تم اللہ کے ساتھ کسی کی بندگی نہ کرو۔ (۱۸)

اور یہ کہ جب کھڑا ہوا اللہ کا بندہ وہ اس (اللہ) کی عبادت کرے تو قریب تھا کہ وہ (جنات) اس پر حلقہ در حلقہ کھڑے ہو جائیں۔ (۱۹)

آپ فرما دیں کہ میں صرف اپنے رب کی عبادت کرتا ہوں اور میں شریک نہیں کرتا کسی کو اس کے ساتھ۔ (۲۰) آپ فرما دیں بیشک میں تمہارے لئے اختیار نہیں رکھتا کسی ضرر کا اور نہ کسی بھلائی کا۔ (۲۱)

آپ فرما دیں بیشک مجھے ہر گز پناہ نہ دے گا اللہ سے کوئی بھی اور میں اس کے سوا کوئی جائے پناہ نہ پاؤں گا۔ (۲۲)

مگر (میرا کام ہے ) اللہ کی طرف سے پیغام پہنچانا اور اس کے پیغام (لانا) ا ور جو نافرمانی کرے گا اللہ کی اور اس کے رسول کی، تو بیشک اس کے لئے جہنم کی آگ ہے ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (۲۳)

یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں گے جو انہیں وعدہ دیا جاتا ہے تو وہ عنقریب جان لیں گے کس کا مددگار کمزور تر ہے اور تعداد میں کم تر ہے۔ (۲۴)

آپ فرما دیں میں نہیں جانتا آیا قریب ہے جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے یا اس کے لئے میرا رب کوئی مدت (دراز) مقرر کر دے گا۔ (۲۵)

(وہ) غیب کا علم جاننے و الا ہے ، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔ (۲۶)

سوائے (اس کے ) جس کو وہ پسند کرتا ہے رسولوں میں سے ، تو بیشک اس کے آگے اور اس کے پیچھے محافظ فرشتے چلاتا ہے۔ (۲۷)

تاکہ وہ معلوم کر لے کہ تحقیق انہوں نے پہنچا دئیے ہیں، اپنے رب کے پیغام ا وراس نے احاطہ کیا ہوا ہے جو کچھ ان کے پاس ہے اور ہر شے کو گنتی میں شمار کر رکھا ہے۔ (۲۸)

٭٭

 

 

 

 

 

۷۳۔ سُوْرَۃُ الْمُزَّمِّلِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۰        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اے کپڑوں میں لپٹنے والے محمد! (۱) رات میں قیام کریں مگر تھوڑا۔ (۲) اس (رات) کا نصف حصہ یا اس میں سے تھوڑا کم کر لیں۔ (۳) یا (کچھ) زیادہ کر لیں اس سے ، اور قرآن ترتیل کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں۔ (۴)

بیشک ہم آپ پر عنقریب ایک بھاری کلام (قرآن کریم) ڈالیں گے (نازل کریں گے )۔ (۵)

بیشک رات کا اٹھنا نفس کو سخت روندنے والا ہے اور زیادہ درست ہے الفاظ کے تلفظ میں۔ (۶)

بیشک آپ کے لئے دن میں طویل شغل ہے۔ (۷)

اور آپ اپنے رب کا نام یاد کریں اور سب سے چھوٹ کر (الگ ہو کر) اس کی طرف چھوٹ (کر چلے ) جائیں۔ (۸)

(وہ) مشرق و مغرب کار ب ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس اس کو کار ساز بنا لیں۔ (۹)

اور جو وہ کہتے ہیں آپ اس پر صبر کریں اور اچھی طرح کنارہ کش ہو کر انہیں چھوڑ دیں۔ (۱۰)

اور مجھے اور جھٹلانے والے خوشحال لوگوں کو چھوڑ دیں (سمجھ لینے دیں) اور ان کو تھوڑی مہلت دیں۔ (۱۱)

بیشک ہمارے ہاں عذاب ہے اور دہکتی آگ۔ (۱۲) اور کھانا ہے گلے میں اٹک جانے والا، اور عذاب ہے دردناک۔ (۱۳)

جس دن زمین اور پہاڑ کانپیں گے ، اور پہاڑ ریزہ ریزہ (ہو کر) ریت کے تودے ہو جائیں گے۔ (۱۴)

بیشک ہم نے تمہاری طرف بھیجا (محمد کو) تم پر گواہی دینے والا ایک رسول، جیسے ہم نے فرعون کی طرف (موسیٰ کو) ایک رسول بنا کر بھیجا تھا۔ (۱۵)

پس فرعون نے رسول کا کہا نہ مانا تو ہم نے اسے (فرعون کو) بڑے وبال کی پکڑ میں پکڑ لیا۔ (۱۶)

اگر تم کفر کرو گے تو اس دن کیسے بچو گے ؟جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔ (۱۷)

آسمان پھٹ جائے گا، اس کا وعدہ پورا ہو کر رہنے والا ہے۔ (۱۸) بیشک یہ (قرآن) نصیحت ہے جو کوئی چاہے اختیار کر لے (ا س کے ذریعہ) اپنے رب کی طرف راہ۔ (۱۹)

بیشک آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ (کبھی) دو تہائی رات کے قریب قیام کرتے ہیں اور (کبھی) آدھی رات ا ور (کبھی) ا س کا تہائی حصہ، اور جو آپ کے ساتھی ہیں ان میں ایک جماعت (بھی) ، اور اللہ رات اور دن کا اندازہ فرماتا ہے اس نے جانا کہ تم ہرگز نباہ نہ کرسکو گے تو اس نے تم  پر عنایت فرمائی تو تم قرآن میں جس قدر آسانی سے ہو سکے پڑھ لیا کرو، اس نے جانا کہ البتہ تم میں سے کوئی بیمار ہوں گے اور کوئی اور روزی تلاش کرتے ہوئے زمین میں سفر کریں گے ، اور کئی دوسرے اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے ، پس اس میں سے جس قدر ہو سکے تم پڑھ لیا کرو، اور تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو، اور اللہ کو اخلاص سے قرض دو، اور کوئی نیکی جو تم اپنے لئے آگے بھیجو گے ، وہ اللہ کے ہاں بہتر اور بڑے اجر میں پاؤ گے ، اور تم اللہ سے بخشش مانگو، بے شک اللہ بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ (۲۰)

 

 

۷۴۔ سُوْرَۃُ الْمُدّثِّرِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۵۶        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

اے کپڑے میں لپٹے ہوئے محمد! (۱) کھڑے ہو جاؤ پھر ڈراؤ۔ (۲) اور اپنے رب کی بڑائی بیان کرو۔ (۳) اور اپنے کپڑے پاک رکھو۔ (۴) اور پلیدی سے دور رہو۔ (۵) اور زیادہ لینے کی غرض سے احسان نہ رکھو۔ (۶) اور اپنے رب (کی رضا جوئی) کے لئے صبر کرو۔ (۷)

پھر جب صور پھونکا جائے گا۔ (۸) تو وہ دن ایک دن ہو گا بڑا دشوار۔ (۹) کافروں پر آسان نہیں۔ (۱۰)

مجھے اور اسے چھوڑ دو، جسے میں نے اکیلا پیدا کیا۔ (۱۱) اور میں نے اسے دیا مال کثیر۔ (۱۲) اور سامنے حاضر رہنے والے بیٹے۔ (۱۳) اور اس کے لئے (ہر طرح کا) سامان مہیا کیا۔ (۱۴)

پھر وہ طمع کرتا ہے کہ اور زیادہ دوں۔ (۱۵) ہر گز نہیں بیشک وہ ہماری آیات کا مخالف ہے۔ (۱۶)

اب اس سے بڑی چڑھائی چڑھواؤں گا (اسے مشقت سے تکلیف دوں گا)۔ (۱۷) بیشک اس نے سوچا اور اس نے اندازہ کیا۔ (۱۸) سو وہ مارا جائے کیسا اس نے اندازہ کیا۔ (۱۹) پھر وہ مارا جائے اس نے کیسا اندازہ کیا۔ (۲۰)

پھر اس نے دیکھا۔ (۲۱) پھر اس نے تیوری چڑھائی، اور منہ بگاڑ لیا۔ (۲۲) پھر اس نے پیٹھ پھیر لی اور اس نے تکبر کیا۔ (۲۳)

تو اس نے کہا یہ تو صرف ایک جادو ہے (جو) اگلوں سے نقل کیا جاتا ہے۔ (۲۴) یہ تو صرف ایک آدمی کا کلام ہے۔ (۲۵)

عنقریب اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔ (۲۶) اور تم کیا سمجھے جہنم کیا ہے۔ (۲۷) وہ نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی۔ (۲۸) آدمی کو جھلس دینے والی ہے۔ (۲۹) اس پر انیس داروغہ (مقرر) ہیں۔ (۳۰)

اور دوزخ کے داروغہ صرف فرشتے بنائے ہیں، اور ہم نے ان کی تعداد صرف ان لوگوں کی آزمائش کے لئے رکھی ہے جو کافر ہوئے ، تاکہ اہل کتاب یقین کر لیں، ا ور جو لوگ ایمان لائے ان کا ایمان زیادہ ہو، اور وہ لوگ شک نہ کریں جنہیں کتاب دی گئی (اہل کتاب) اور مؤمن اور تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور کافر کہیں کہ کیا ارادہ کیا اللہ نے اس مثال (بات) سے ؟ اسی طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور وہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ، (کوئی) نہیں جانتا تیرے رب کے لشکروں کو خود اس کے سوا، اور یہ نہیں مگر آدمی کی نصیحت کے لئے۔ (۳۱)

نہیں نہیں! قسم ہے چاند کی۔ (۳۲) اور رات کی، جب وہ پیٹھ پھیرے۔ (۳۳)

اور صبح کی جب وہ روشن ہو۔ (۳۴) بیشک وہ (دوزخ) ایک بڑی آفت ہے۔ (۳۵)

اور صبح کی جب وہ روشن ہو۔ (۳۴) بیشک وہ (دوزخ) ایک بڑی آفت ہے۔ (۳۵) لوگوں کو ڈرانے والی۔ (۳۶) تم میں سے جو کوئی چاہے آگے بڑھے یا پیچھے رہے۔ (۳۷)

ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گروی ہے۔ (۳۸) مگر داہنی طرف والے (نیک لوگ)۔ (۳۹)

باغات میں (ہوں گے ) ، وہ پوچھیں گے۔ (۴۰) گنہگاروں سے۔ (۴۱)

تمہیں جہنم میں کیا چیز لے گئی۔ (۴۲)

وہ کہیں گے ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے۔ (۴۳) اور ہم محتاجوں کو کھانا نہ کھلاتے تھے۔ (۴۴) اور ہم بیہودہ باتوں میں لگے رہنے والوں کے ساتھ بیہودہ باتوں میں دھنستے رہتے تھے۔ (۴۵) اور ہم روزِ  جزا وسزا کو جھٹلاتے تھے۔ (۴۶) یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئی۔ (۴۷)

سو انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش نے نفع نہ دیا۔ (۴۸)

تو انہیں کیا ہوا کہ وہ نصیحت سے منہ پھیرتے ہیں؟ گویا کہ وہ بھاگے ہوئے گدھے ہیں۔ (۵۰)

بھاگے جاتے ہیں شیر سے (۵۱) بلکہ ان میں سے ہر آدمی چاہتا ہے کہ اسے دئیے جائیں صحیفے کھلے ہوئے۔ (۵۲)

ہرگز نہیں بلکہ وہ آخرت سے نہیں ڈرتے۔ (۵۳) ہر گز نہیں بیشک یہ نصیحت ہے۔ (۵۴) سو جو چاہے اسے یاد رکھے۔ (۵۵)

اور وہ یاد نہ رکھیں گے مگر یہ کہ اللہ چاہے ، وہی ہے ڈرنے کے لائق اور مغفرت کے لائق۔ (۵۶)

٭٭

 

 

 

۷۵۔ سُوْرَۃُ الْقِیَامَۃِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۴۰        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

میں قیامت کے دن کی قسم کھاتا ہوں۔ (۱) اور میں اپنے اوپر ملامت کرنے والے دل کی قسم کھاتا ہوں۔ (۲) کیا انسان گمان کرتا ہے کہ ہم ہر گز جمع نہ کریں گے ا سکی ہڈیاں۔ (۳) کیوں نہیں؟ کہ ہم اس پر قادر ہیں کہ اس کے پورے پورے درست کر دیں۔ (۴)

بلکہ انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے کو بھی گناہ کرتا رہے۔ (۵) وہ پوچھتا ہے روزِ قیامت کب ہو گا؟ (۶)

پس جب آنکھیں چندھیا جائیں گی (۷) اور چاند کو گرہن لگ جائے گا (۸) اور سورج اور چاند جمع کر دئیے جائیں گے (۹) انسان کہے گا کہاں ہے آج کے دن بھاگنے کی جگہ۔ (۱۰)

ہر گز نہیں، کوئی بچاؤ کی جگہ نہیں۔ (۱۱) آج کے دن تیرے رب کی طرف ٹھکانا ہے۔ (۱۲)

وہ جتلا دیا جائے گا آج کے دن انسان کو وہ جو اس نے آگے بھیجا، اور اس نے پیچھے چھوڑا۔ (۱۳) بلکہ انسان اپنی جان پر باخبر ہے۔ (۱۴) اگرچہ اپنے عذر (حیلے ) لا ڈالے (پیش کرے )۔ (۱۵)

آپ قرآن کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دیں کہ اس کو جلد یاد کر لیں۔ (۱۶) بیشک اس کا جمع کرنا اور اس کا پڑھنا ( آسان کرنا) ہمارے ذمے ہے۔ (۱۷) پس جب ہم اسے (فرشتے کی زبانی) پڑھیں، آپ پیروی کریں اس کے پڑھنے کی۔ (۱۸) پھر بیشک اس کا بیان کرنا ہمارے ذمے ہے۔ (۱۹)

ہرگز نہیں بلکہ (اے کافرو) تم دنیا سے محبت رکھتے ہو۔ (۲۰) اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو۔ (۲۱)

اس دن بہت سے چہرے با رونق ہوں گے۔ (۲۲) اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے۔ (۲۳)

اور  بہت سے چہرے اس دن بگڑے ہوئے ہوں گے۔ (۲۴) خیال کرتے ہوں گے کہ ان سے کمر توڑنے والا (معاملہ) کیا جائے گا۔ (۲۵)

ہاں ہاں جب (جان) ہنسلی تک پہنچ جائے۔ (۲۶) اور کہا جائے کون ہے جھاڑ پھونک کرنے والا۔ (۲۷) اور وہ گمان کرے کہ یہ جدائی کی گھڑی ہے۔ (۲۸) اور ایک پنڈلی دوسری پنڈلی سے لپٹ جائے (پاؤں میں حرکت نہ رہے )۔ (۲۸) اس دن (تجھے ) اپنے رب کی طرف چلنا ہے۔ (۲۹)

نہ اس نے (اللہ رسول کی ) تصدیق کی اور نہ اس نے نماز پڑھی۔ (۳۱) بلکہ اس نے جھٹلایا اور منہ موڑا۔ (۳۲)

پھر اپنے گھر والوں کی طرف اکڑتا ہوا چلا گیا۔ (۳۳)

افسوس ہے تجھ پر افسوس۔ (۳۴) پھر افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس۔ (۳۵)

کیا انسان گمان کرتا ہے کہ وہ یونہی چھوڑ دیا جائے گا۔ (۳۶)

کیا وہ منی کا ایک نطفہ (قطرہ) نہ تھا جو (رحم مادر میں) ٹپکایا گیا۔ (۳۷) پھر وہ جما ہوا خون ہوا۔ پھر اس نے اسے پیدا کیا، پھر اسے درست (اندام) کیا۔ (۳۸)

پھر اس کی مرد اور عورت دو قسمیں بنائیں۔ (۳۹)

کیا وہ اس پر قادر نہیں کہ مردوں کو زندہ کرے۔ (۴۰)

٭٭

 

 

 

 

۷۶۔ سُوْرَۃُ الْدَّھْرِ

 

 

 

مَّدَنِیَّۃٌ

آیات:۳۱         رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

یقیناً انسان پر ایک وقت گزرا ہے کہ وہ کچھ (بھی) قابل ذکر نہ تھا۔ (۱)

بے شک ہم نے انسان کو پیدا کیا مخلوط نطفہ سے (کہ) ہم اسے آزمائیں تو ہم نے اسے سنتا دیکھتا بنایا۔ (۲)

بیشک ہم نے اسے راہ دکھائی (اب وہ) خواہ شکر کرنے والا ہو خواہ ناشکرا۔ (۳)

بیشک ہم نے کافروں (ناشکروں) کے لئے زنجیریں اور طوق اور دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (۴)

بیشک پئیں گے نیک بندے پیالے سے (وہ مشروب) جس میں کافور کی آمیزش ہو گی۔ (۵)

ایک چشمہ اس سے اللہ کے بندے پیتے ہیں، اس سے نالیاں رواں کرتے ہیں۔ (۶)

وہ پوری کرتے ہیں اپنی نذریں اور وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی بُرائی پھیلی ہوئی (عام) ہو گی۔ (۷)

اور وہ اس کی محبت پر کھانا کھلاتے ہیں محتاج، اور یتیم اور قیدی کو۔ (۸)

(اور وہ کہتے ہیں) ا سکے سوا نہیں کہ ہم تمہیں رضائے الہی کے لئے کھلاتے ہیں ہم تم سے نہ جزا چاہتے ہیں اور نہ شکریہ۔ (۹)

بیشک ہمیں ڈر ہے اپنے رب کی طرف سے اس دن کا جو منہ بگاڑنے والا نہایت سخت ہے۔ (۱۰)

پس اللہ نے انہیں اس دن کی بُرائی سے بچا لیا، اور انہیں تازگی عطا کی اور خوش دلی۔ (۱۱) اور ان کے صبر پر انہیں جنت اور ریشمی لباس کا بدلہ دیا۔ (۱۲)

اس میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے ، وہ نہ دیکھیں گے اس میں دھوپ (کی تیزی) نہ سردی (کی شدت)۔ (۱۳)

ان پر اس کے سائے نزدیک ہو رہے ہوں گے اور اس کے گچھے جھکا کر نزدیک کر دئیے گئے ہوں گے۔ (۱۴)

اور ان پر دَور ہو گا چاندی کے برتنوں کا، اور آبخوروں کا جو شیشوں کے ہوں گے۔ (۱۵) شیشے چاندی کے (ساقیوں نے ) ان کا مناسب اندازہ کیا ہو گا۔ (۱۶)

اور انہیں اس میں ایسا جام پلایا جائے گا جس کی آمیزش سونٹھ کی ہو گی۔ (۱۷) اس میں ایک چشمہ ہے جو سلسبیل سے موسوم کیا جاتا ہے۔ (۱۸)

اور گردش کریں گے ان پر ہمیشہ نوعمر رہنے والے لڑکے ، جب تو انہیں دیکھے تو انہیں بکھرے ہوئے موتی سمجھے۔ (۱۹)

اور جب تو دیکھے گا تو وہاں (جنت میں) بڑی نعمت اور بڑی سلطنت دیکھے گا۔ (۲۰) ان کے اوپر کی پوشاک سبز باریک ریشم اور اطلس کی ہو گی اور انہیں کنگن پہنائے جائیں گے چاندی کے ، اور ان کا رب انہیں نہایت پاک ایک مشروب پلائے گا۔ (۲۱)

بیشک یہ تمہاری جزا ہے اور تمہاری سعی (کوشش) مقبول ہوئی۔ (۲۲)

ہم نے آپ پر قرآن بتدریج نازل کیا۔ (۲۳)

پس آپ اپنے رب کے حکم کے لئے صبر کریں، اور آپ کہا نہ مانیں ان میں سے کسی گنہگار ناشکرے کا۔ (۲۴) اور آپ اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرتے رہیں۔ (۲۵)

اور رات کے کسی حصہ میں آپ اس کو سجدہ کریں اور اس کی پاکیزگی بیان کریں رات کے بڑے حصے میں۔ (۲۶)

بیشک یہ منکر دنیا کو دوست رکھتے ہیں اور ایک بھاری دن (روز قیامت کو) اپنے پیچھے (پس پشت) چھوڑ دیتے ہیں۔ (۲۷)

ہم نے انہیں پیدا کیا اور ہم نے ان کے جوڑ مضبوط کئے اور ہم جب چاہیں (ان کی جگہ) ان جیسے اور لوگ بدل کر لے آئیں۔ (۲۸)

بیشک یہ نصیحت ہے ، پس جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ اختیار کر لے۔ (۲۹)

اور تم نہیں چاہو گے اس کے سوا جو اللہ چاہے ، بے شک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ (۳۰)

وہ جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور (رہے ) ظالم تو ان کے لئے اس نے دردناک عذاب تیار کیا ہے۔ (۳۱)

٭٭

 

 

 

 

۷۷۔ سُوْرَۃُ الْمُرْسَلٰتِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۵۰        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

دل خوش کرنے والی ہواؤں کی قسم۔ (۱) پھر شدت سے تند و تیز چلنے والی ہواؤں کی قسم۔ (۲)

بادلوں کو اٹھا کر لانے والی پھیلانے والی ہواؤں کی قسم۔ (۳) پھر بانٹ کر پھاڑنے والی ہواؤں کی قسم۔ (۴) پھر وحی القا کرنے والے فرشتوں کی قسم۔ (۵)

حجت تمام کرنے کو یا ڈرانے کو۔ (۶)

بیشک جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے وہ ضرور ہونے والا ہے۔ (۷)

پھر جب ستارے بے نور ہو جائیں۔ (۸) اور جب آسمان پھٹ جائے۔ (۹) اور جب پہاڑ اڑتے (پارہ پارہ ہو کر) پھریں۔ (۱۰)

اور جب رسول وقت (معین) پر جمع کئے جائیں۔ (۱۱)

(ان کا معاملہ) کس دن کے لئے ملتوی رکھا گیا ہے۔ (۱۲)

فیصلے کے دن کے لئے۔ (۱۳) اور تم کیا سمجھے فیصلے کا دن کیا ہے۔ (۱۴) خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۱۵)

کیا ہم نے ہلاک نہیں کیا پہلے لوگوں کو۔ (۱۶) پھر پچھلوں کو ان کے پیچھے چلاتے ہیں۔ (۱۷) اسی طرح ہم مجرموں کے ساتھ کرتے ہیں۔ (۱۸) خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۱۹)

کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا؟ (۲۰) پھر ہم نے اسے ایک محفوظ جگہ میں رکھا۔ (۲۱) ایک وقت معین تک۔ (۲۲) پھر ہم نے اندازہ کیا تو (ہم) کیسا اچھا اندازہ کرنے والے ہیں۔ (۲۳) خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۲۴)

کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا؟ (۲۵) زندوں کو اور مردوں کو۔ (۲۶) اور ہم نے اس میں اونچے اونچے پہاڑ رکھے اور ہم نے تمہیں میٹھا پانی پلایا۔ (۲۷) خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۲۸)

(حکم ہو گا) تم چلواس کی طرف جس کو تم جھٹلاتے تھے۔ (۲۹) تم چلو تین شاخوں والے سایہ کی طرف۔ (۳۰) نہ گہرا سایہ، اور نہ وہ تپش سے بچائے۔ (۳۱) بیشک وہ محل جیسے ( اونچے ) شعلے پھینکتی ہے (۳۲) گویا کہ وہ اونٹ ہیں زرد۔ (۳۳) خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۳۴)

اس دن نہ وہ بول سکیں گے۔ (۳۵) اور نہ انہیں اجازت دی جائے گی کہ وہ عذر خواہی کریں۔ (۳۶) خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۳۷)

یہ فیصلے کا دن ہے ہم نے تمہیں جمع کیا اور پہلے لوگوں کو۔ (۳۸) پھر اگر تمہارے پاس کوئی داؤ ہے تو مجھ پر داؤ کر لو۔ (۳۹) خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۴۰)

بیشک پرہیزگار سایوں اور چشموں میں ہوں گے۔ (۴۱) اور اس قسم کے میووں میں جو وہ چاہیں گے۔ (۴۲) (ہم فرمائیں گے ) تم کھاؤ اور پیو مزے سے (با فراغت) اس کے بدلے جو تم کرتے تھے۔ (۴۳) بیشک ہم اسی طرح نیکو کاروں کو جزا دیتے ہیں۔ (۴۴)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۴۵) تم کھاؤ اور فائدہ اٹھا لو تھوڑا (کسی قدر) بیشک تم مجرم ہو۔ (۴۶) خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۴۷)

اور جب ان سے کہا جائے تم رکوع کرو وہ رکوع نہیں کرتے۔ (۴۸) خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۴۹) تو اس کے بعد وہ کونسی بات پر ایمان لائیں گے ؟ (۵۰)

٭٭

 

 

 

 

۷۸۔ سُوْرَۃُ النَّبَاِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۴۰        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

لوگ آپس میں کس کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ (۱) (پوچھتے ہیں) بڑی خبر (قیامت) کی بابت۔ (۲) جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ (۳) ہر گز نہیں عنقریب جان لیں گے۔ (۴) پھر ہرگز نہیں عنقریب جان لیں گے۔ (۵)

کیا ہم نے زمین کو نہیں بنایا بچھونا۔ (۶) اور پہاڑوں کو میخیں۔ (۷) اور ہم نے تمہیں جوڑے جوڑے پیدا کیا۔ (۸) اور تمہارے لئے نیند کو بنایا آرام (راحت) (۹) اور ہم نے رات کو اوڑھنا (پردہ) بنایا۔ (۱۰) اور ہم نے دن کو معاش کا وقت بنایا۔ (۱۱)

اور ہم نے بنائے تمہارے اوپر سات مضبوط (آسمان)۔ (۱۲) اور ہم نے چمکتا ہوا چراغ (آفتاب) بنایا۔ (۱۳) اور ہم نے پانی بھری بدلیوں سے اتاری موسلا دھار بارش۔ (۱۴) تاکہ ہم اس سے اناج اور سبزی نکالیں۔ (۱۵) اور پتوں میں لپٹے ہوئے (گھنے ) باغ۔ (۱۶)

بیشک فیصلہ کا دن ایک مقررہ وقت ہے۔ (۱۷) جس دن صور پھونکا جائے گا پھر تم گروہ در گروہ چلے آؤ گے۔ (۱۸)

اور آسمان کھولا جائے گا تو (اس میں) دروازے ہو جائیں گے۔ (۱۹) اور پہاڑ چلائے جائیں گے ، پس سراب ہو جائیں گے۔ (۲۰)

بیشک جہنم گھات  میں ہے۔ (۲۱) سرکشوں کا ٹھکانہ ہے۔ (۲۲) وہ اس میں رہیں گے مدتوں۔ (۲۳) نہ اس میں ٹھنڈک (کا مزہ) چکھیں گے ، نہ پینے کی چیز کا۔ (۲۴)

مگر گرم پانی اور بہتی پیپ۔ (۲۵) (یہ) پورا پورا بدلہ ہو گا۔ (۲۶)

بیشک وہ حساب کی توقع نہیں رکھتے تھے۔ (۲۷) اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے جھوٹ جان کر۔ (۲۸)

اور ہم نے ہر چیز گن کر لکھ رکھی ہے۔ (۲۹) اب مزہ چکھو، پس ہم تم پر ہرگز نہ بڑھاتے جائیں گے مگر عذاب۔ (۳۰)

بیشک پرہیزگاروں کے لئے کامیابی ہے۔ (۳۱) باغات اور انگور۔ (۳۲) اور نوجوان عورتیں ہم عمر۔ (۳۳) اور چھلکتے ہوئے پیالے۔ (۳۴)

وہ اس میں نہ سنیں گے کوئی بیہودہ بات اور نہ جھوٹ (خرافات)۔ (۳۵)

یہ بدلہ ہے تمہارے رب کا انعام حساب سے (کافی)۔ (۳۶)

رب آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ، بہت مہربان وہ اس سے بات کرنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ (۳۷)

جس دن روح اور فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے ، نہ بول سکیں گے مگر جس کو رحمٰن نے اجازت دی اور بولے گا ٹھیک بات۔ (۳۸)

یہ دن برحق ہے ، پس جو کوئی چاہے وہ اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنائے۔ (۳۹)

بیشک ہم نے تمہیں قریب آنے والے عذاب سے ڈرایا ہے ، جس دن آدمی دیکھ لے گا، جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا، اور وہ کافر کہے گا کاش میں مٹی ہوتا۔ (۴۰)

٭٭

 

 

 

 

 

۷۹۔ سُوْرَۃُ النّٰزِعَاتِ

 

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۴۶        رکوعات:۲

 

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

قسم ہے گھسیٹ کر دشمن سے (جان) کھینچنے والے (فرشتوں) کی۔ (۱) اور کھول کر چھڑانے والوں کی۔ (۲) اور تیزی سے تیرنے والوں کی۔ (۳) پھر دوڑ کر آگے بڑھنے والوں کی۔ (۴) پھر حکم کے مطابق تدبیر کرنے والوں کی۔ (۵)

جس دن کانپنے والی کانپے۔ (۶) اور اس کے پیچھے آئے پیچھے آنے والی۔ (۷) کتنے دل اس دن دھڑکتے ہوں گے۔ (۸) ان کی نگاہیں جھکی ہوئی۔ (۹) وہ کہتے ہیں کیا ہم پہلی حالت میں لوٹائے جائیں گے ؟ (۱۰) کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو چکے ہوں گے ؟ (۱۱) وہ بولے یہ پھر خسارے والی واپسی ہے۔ (۱۲) پھر وہ تو صرف ایک ڈانٹ ہے۔ (۱۳) پھر وہ اس وقت میدان میں (آرہے ہیں)۔ (۱۴)

کیا تمہارے پاس موسٰی کی بات پہنچی ؟ (۱۵) جب اس کو اس کے رب نے پکارا طوی کے مقدس میدان میں۔ (۱۶) کہ فرعون کے پاس جاؤ بیشک اس نے سرکشی کی ہے۔ (۱۷) پس تم کہو کیا تجھ کو (خواہش ہے ) کہ تو سنور جائے۔ (۱۸) اور میں تجھے رب کی راہ دکھاؤں پس تو ڈر۔ (۱۹) (موسیٰ نے ) اس کو دکھائی بڑی نشانی۔ (۲۰)

اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔ (۲۱) پھر دوڑتا ہوا پیٹھ پھیر کر چلا۔ (۲۲) پھر (لوگوں کو) جمع کیا پھر پکارا۔ (۲۳) پھر کہا میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں۔ (۲۴)

تو اللہ نے اس کو دنیا اور آخرت  کی سزا میں پکڑا۔ (۲۵) بیشک اس میں اس کے لئے عبرت ہے جو ڈرے۔ (۲۶)

کیا تمہارا بنانا زیادہ مشکل ہے یا آسمان کا، اس نے اس کو بنایا۔ (۲۷) اس کی چھت کو بلند کیا پھر اس کو درست کیا۔ (۲۸) اس کی رات کو تاریک کر دیا اور نکالی دن کی روشنی۔ (۲۹) اور اس کے بعد زمین کو بچھایا۔ (۳۰) اس سے اس کا پانی نکالا اور اس کا چارہ۔ (۳۱)

اور پہاڑ کو قائم کیا۔ (۳۲) تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے فائدہ کے لئے۔ (۳۳) پھر جب وہ بڑا ہنگامہ آئے گا (قیامت)۔ (۳۴)

اس دن انسان یاد کرے گا جو اس نے کمایا (اپنے اعمال)۔ (۳۵) اور جہنم ظاہر کر دی جائے گی ہر اس کے لئے جو دیکھے گا۔ (۳۶)

پس جس نے سرکشی کی۔ (۳۷) اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی۔ (۳۸) تو یقیناً اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ (۳۹)

اور جو اپنے رب (کے سامنے ) کھڑا ہونے سے ڈرا، اور اس نے روکا اپنے دل کی خواہش سے۔ (۴۰) تو یقیناً اس کا ٹھکانہ جنت ہے۔ (۴۱)

وہ آپ سے پوچھتے ہیں قیامت کی بابت کہ کب (ہو گا) اس کا قیام ؟ (۴۲) تمہیں کیا کام اس کے ذکر سے ؟ (۴۳) تمہارے رب کی طرف ہے اس کی انتہا۔ (۴۴)

آپ صرف اس کو ڈرانے والے ہیں جو اس سے ڈرے۔ (۴۵) گویا وہ جس دن اس کو دیکھیں گے (ایسا لگے گا) وہ نہیں ٹھہرے مگر ایک شام یا اس کی ایک صبح! (۴۶)

٭٭


 

 

 

۸۰۔ سُوْرَۃُ عَبَسَ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۴۲        رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

تیوری چڑھائی اور منہ موڑ لیا۔ (۱) کہ اس کے پاس ایک نابینا آیا۔ (۲)

اور آپ کو کیا خبر شاید وہ سنور جاتا۔ (۳) یا نصیحت مانتا تو نصیحت کرنا اسے نفع پہنچاتا۔ (۴)

اور جس نے بے پروائی کی۔ (۵) آپ اس کے لئے فکر کرتے ہیں۔ (۶) اور آپ پر (کوئی الزام) نہیں اگر وہ نا سنورے۔ (۷) اور جو آپ کے پاس دوڑتا ہوا آیا۔ (۸) اور وہ ڈرتا بھی ہے۔ (۹) تو آپ اس سے تغافل کرتے ہیں۔ (۱۰)

ہرگز نہیں یہ تو (کتاب) نصیحت ہے۔ (۱۱) سو جو چاہے اس سے نصیحت قبول کرے۔ (۱۲) با عزت اوراق میں۔ (۱۳) بلند مرتبہ انتہائی پاکیزہ۔ (۱۴) لکھنے والے ہاتھوں میں۔ (۱۵) بزرگ نیکو کار لوگ۔ (۱۶)

انسان مارا جائے کیسا ناشکرا ہے۔ (۱۷) اس (اللہ) نے اسے کس چیز سے پیدا کیا ؟ (۱۸)

اس کو ایک نطفہ سے پیدا کیا۔ پھر اسے انداز پر رکھا۔ (۱۹)

پھر اس کی راہ آسان کر دی۔ (۲۰) پھر اس کو مردہ کیا پھر اسے قبر میں رکھوایا۔ (۲۱)

پھر جب چاہا اس کو نکالا۔ (۲۲) اس نے ہرگز پورا نہ کیا جو اس نے اس کو حکم دیا۔ (۲۳)

پس چاہئے کہ انسان دیکھ لے اپنے کھانے کو۔ (۲۴) ہم نے اوپر سے گرتا ہوا پانی ڈالا۔ (۲۵) پھر زمین کو پھاڑ کر چیرا۔ (۲۶) پھر ہم نے اس میں اگایا غلہ۔ (۲۷) اور انگور اور ترکاری۔ (۲۸) اور زیتون اور کھجور۔ (۲۹) اور باغات گھنے۔ (۳۰) اور میوہ اور چارہ۔ (۳۱) تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے فائدہ کے لئے۔ (۳۲)

پھر جب آئے کان پھوڑنے والی۔ (۳۳)

جس دن بھاگے آدمی اپنے بھائی۔ (۳۴) اپنی ماں اور اپنے باپ۔ (۳۵) اور اپنی بیوی سے اور اپنے بیٹے سے۔ (۳۶)

اس دن ان میں سے ہر ایک آدمی کو ایک فکر ہے جو اسے کافی ہو گی۔ (۳۷)

اس دن بہت سے چہرے چمکتے۔ (۳۸) ہنستے اور خوشیاں مناتے ہوں گے۔ (۳۹)

اور اس دن بہت سے چہروں پر غبار ہو گا۔ (۴۰) سیاہی چھائی ہوئی (ہو گی)۔ (۴۱)

یہی لوگ ہیں کافر گنہگار ! (۴۲)

٭٭

 

 

 

 

۸۱۔ سُوْرَۃُ التَّکْوِیْرِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۹        رکوع:۱

 

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

جب سورج لپیٹ دیا جائے۔ (۱) اور جب ستارے ماند پڑ جائیں۔ (۲) اور جب پہاڑ چلائے جائیں۔ (۳) اور جب دس ماہ کی گابھن اونٹنیاں چھٹی پھریں۔ (۴) اور جب وحشی جانور اکٹھے کئے جائیں۔ (۵) اور جب دریا بھڑکائے جائیں۔ (۶) اور جب جانوں کے جوڑے باندھے جائیں۔ (۷)

اور جب زندہ گاڑی ہوئی (زندہ درگور) لڑکی سے پوچھا جائے۔ (۸) وہ کس گناہ میں ماری گئی ؟ (۹)

اور جب اعمال نامے کھولے جائیں۔ (۱۰) اور جب آسمان کی کھال کھینچ لی جائے۔ (۱۱) اور جب جہنم بھڑکائی جائے۔ (۱۲) اور جب جنت قریب لائی جائے۔ (۱۳) ہر شخص جان لے گا وہ جو کچھ لایا ہے۔ (۱۴)

سو میں قسم کھاتا ہوں (ستارے کی) پیچھے ہٹ جانے والے۔ (۱۵) سیدھے چلنے والے چھپ جانے والے۔ (۱۶) اور رات کی جب وہ پھیل جائے۔ (۱۷) اور صبح کی جب دم بھرے (نمودار ہو)۔ (۱۸)

بیشک یہ (قرآن) کلام ہے عزت والے قاصد (فرشتہ) کا۔ (۱۹) قوت والا، عرش کے مالک کے نزدیک بلند مرتبہ۔ (۲۰) سب کا مانا ہوا۔ وہاں کا امانتدار۔ (۲۱)

اور تمہارے رفیق (حضرت محمد ) کچھ دیوانے نہیں۔ (۲۲)

اور اس (محمد) نے اس (فرشتہ) کو کھلے (آسمان) کے کنارہ پر دیکھا۔ (۲۳) اور وہ غیب پر بخل کرنے والے نہیں۔ (۲۴) اور یہ (قرآن) شیطان مردود کا کہا ہوا نہیں۔ (۲۵)

پھر تم کدھر جا رہے ہو ؟ (۲۶) یہ نہیں ہے مگر (کتاب) نصیحت تمام جہانوں کے لئے۔ (۲۷) تم میں سے جو بھی چاہے کہ وہ سیدھا راستہ چلے۔ (۲۸)

اور تم نہ چاہو گے مگر یہ کہ جو تمام جہانوں کا رب چاہے ! (۲۹)

٭٭

 

 

 

 

۸۲۔ سُوْرَۃُ الاِنْفِطَارِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۱۹         رکوع:۱

 

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

جب آسمان پھٹ جائے۔ (۱) اور جب ستارے جھڑ پڑیں۔ (۲) اور جب دریا ابل پڑیں۔ (۳) اور جب قبریں کریدی جائیں۔ (۴) ہر شخص جان لے گا اس نے آگے کیا بھیجا اور پیچھے (کیا) چھوڑا ؟ (۵)

اے انسان تجھے اپنے رب کریم کے بارے میں کس چیز نے دھوکہ دیا۔ (۶)

جس نے تجھے پیدا کیا پھر ٹھیک کیا پھر برابر کیا۔ (۷) جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا۔ (۸)

ہرگز نہیں بلکہ تم جزا و سزا کے دن (قیامت) کو جھٹلاتے ہو۔ (۹) اور بیشک تم پر نگہبان (مقرر) ہیں۔ (۱۰) عزت والے (اعمال) لکھنے والے۔ (۱۱) جو تم کرتے ہو وہ جانتے ہیں۔ (۱۲)

بیشک نیک لوگ جنت میں ہوں گے۔ (۱۳) اور بیشک گنہگار جہنم میں ہوں گے۔ (۱۴) اس میں روز جزا و سزا (قیامت کے دن) ڈالے جائیں گے۔ (۱۵) اور وہ اس سے جدا ہونے والے نہ ہوں گے۔ (۱۶)

اور تمہیں کیا خبر روز جزا و سزا کیا ہے ؟ (۱۷) پھر تمہیں کیا خبر روز جزا و سزا کیا ہے ؟ (۱۸) جس دن کوئی شخص کسی شخص کا مالک نہ ہو گا (کچھ بھلا نہ کرسکے گا) اس دن حکم اللہ ہی کا ہو گا ! (۱۹)

٭٭

 

 

 

 

۸۳۔ سُوْرَۃُ الْمُطَفِّفِیْنَ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۳۶        رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

خرابی ہے کمی کرنے والوں کے لئے۔ (۱) جو (لوگوں سے ) ماپ کر لیں تو پورا بھرلیں۔ (۲) اور جب (دوسروں کو) ماپ کر یا تول کر دیں تو گھٹا کر دیں۔ (۳)

کیا یہ لوگ خیال نہیں کرتے کہ وہ اٹھائے جانے والے ہیں۔ (۴) ایک بڑے دن۔ (۵) جس دن لوگ کھڑے ہوں گے تمام جہانوں کے رب کے سامنے۔ (۶)

ہرگز نہیں۔ بیشک بدکاروں کا اعمال نامہ سجین میں ہے۔ (۷) اور تجھے کیا خبر سجین کیا ہے ؟ (۸) ایک لکھا ہوا دفتر (نوشتہ)۔ (۹)

اس دن خرابی ہے جھٹلانے والوں کے لئے۔ (۱۰) جو لوگ جھٹلاتے ہیں روز جزا و سزا کو۔ (۱۱) اور اسے نہیں جھٹلاتا مگر حد سے بڑھ جانے والے گنہگار۔ (۱۲) جب پڑھی جاتی ہیں اس پر ہماری آیتیں تو کہے یہ پہلوں کی کہانیاں ہیں۔ (۱۳)

پھر بیشک وہ جہنم میں داخل ہونے والے ہیں۔ (۱۶) پھر کہا جائے گا یہ وہی ہے جس کو تم جھوٹ جانتے تھے۔ (۱۷)

ہرگز نہیں۔ بیشک نیک لوگوں کا اعمالنامہ “علّییّن “ میں ہے۔ (۱۸) اور تجھے کیا خبر علیّین کیا ہے ؟ (۱۹) ایک دفتر ہے لکھا ہوا۔ (۲۰) دیکھتے ہیں (اللہ کے ) مقرب (نزدیک والے )۔ (۲۱)

بیشک نیک بندے آرام میں۔ (۲۲) تختوں (مسندوں) پر دیکھتے ہوں گے۔ (۲۳) تو ان کے چہروں پر نعمت کی تر و تازگی پائے گا۔ (۲۴) انہیں پلائی جاتی ہے خالص شراب۔ سر بمہر۔ (۲۵) اس کی مہر مشک پر جمی ہوئی۔ اور چاہئے کہ رغبت کرنے والے اس میں رغبت کریں۔ (۲۶) اور اس میں آمیزش ہے “تسنیم“ کی۔ (۲۷) یہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب پیتے ہیں۔ (۲۸)

بیشک جن لوگوں نے جرم کیا (گنہگار) وہ مومنوں پر ہنستے تھے۔ (۲۹) اور جب ان سے ہو کر گزرتے تو آنکھ مارتے۔ (۳۰) اور جب وہ اپنے گھروں کی طرف لوٹتے تو ہنستے (باتیں بناتے ) لوٹتے۔ (۳۱)

اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے بیشک یہ لوگ گمراہ ہیں۔ (۳۲) اور وہ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجے گئے۔ (۳۳)

پس آج ایمان والے کافروں پر ہنستے ہیں۔ (۳۴) تختوں (مسہریوں) پر بیٹھے دیکھتے ہیں۔ (۳۵) کافروں نے اب بدلہ پایا ہے جیسا کہ وہ کرتے تھے ! (۳۶)

٭٭

 

۸۴۔ سُوْرَۃُ الْاِنْشِقَاقِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۵        رکوع:۱

 

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

جب آسمان پھٹ جائے گا۔ (۱) اور وہ اپنے رب کا (حکم) سن لے گا اور وہ اسی لائق ہے۔ (۲) اور جب زمین پھیلا دی جائے گی۔ (۳) اور جو کچھ اس میں ہے وہ اسے نکال ڈالے گی اور خالی ہو جائے گی۔ (۴) اور اپنے رب کا (حکم) سن لے گی اور اسی لائق ہے۔ (۵)

اے انسان بیشک تو اپنے رب کی طرف (پہنچنے میں) خوب تکلیف اٹھانے والا ہے۔ پھر اس کو ملنا ہے۔ (۶)

پس جس کو اس کا اعمالنامہ دائیں ہاتھ میں دیا گیا۔ (۷) پس اس سے عنقریب آسان حساب لیا جائے گا۔ (۸) اور وہ اپنے اہل کی طرف خوش خوش لوٹے گا۔ (۹)

اور جس کو اس کا اعمالنامہ اس کی پیٹھ پیچھے سے دیا گیا۔ (۱۰) وہ عنقریب موت مانگے گا۔ (۱۱) اور جہنم میں داخل ہو گا۔ (۱۲)

بیشک وہ اپنے اہل میں خوش و خرم تھا۔ (۱۳) اس نے گمان کیا تھا کہ وہ ہرگز نہ لوٹے گا۔ (۱۴) کیوں نہیں ؟ اس کا رب بیشک اسے دیکھتا تھا۔ (۱۵)

سو میں قسم کھاتا ہوں شام کی سرخی کی۔ (۱۶) اور رات کی اور جو (اس میں) سمٹ آتی ہے۔ (۱۷) اور چاند کی جب وہ مکمل ہو جائے۔ (۱۸) تم درجہ بدرجہ ضرور چڑھنا ہے۔ (۱۹) سو انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے ؟ (۲۰)

اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا تو وہ سجدہ نہیں کرتے۔ (۲۱)

بلکہ جن لوگوں نے کفر کیا (منکر) وہ جھٹلاتے ہیں۔ (۲۲) اور اللہ خوب جانتا ہے جو وہ (دلوں میں) بھر رکھتے ہیں۔ (۲۳) سو انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا۔ (۲۴)

سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے ان کے لئے ختم نہ ہونے والا اجر ہے ! (۲۵)

٭٭

 

 

 

 

 

۸۵۔ سُوْرَۃُ الْبُرُوْجِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۲        رکوع:۱

 

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

برجوں والے آسمان کی قسم۔ (۱) اور وعدہ کیے ہوئے دن کی۔ (۲) اور حاضر ہونے والے (دن) کی۔ اور جہاں حاضر ہوتے ہیں۔ (۳)

ہلاک کر دئے گئے خندقوں والے۔ (۴) ایندھن والی آگ والے۔ (۵) جب وہ اس پر بیٹھتے تھے۔ (۶) اور وہ جو مومنوں کے ساتھ کرتے (اپنی آنکھوں سے ) دیکھتے۔ (۷)

اور انہوں نے (مومنوں سے ) بدلہ نہیں لیا مگر اس بات کا کہ اللہ پر ایمان لائے جوزبردست ہے تعریفوں والا۔ (۸)

جس کی بادشاہت ہے آسمانوں اور زمین میں۔ اور اللہ ہر چیز پر باخبر ہے۔ (۹)

بیشک جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیفیں دیں پھر انہوں نے توبہ نہ کی تو ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لئے جلنے کا عذاب ہے۔ (۱۰)

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے ان کے لئے باغات ہیں جن کے نیچے جاری ہیں نہریں۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔ (۱۱)

بیشک تمہارے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔ (۱۲) بیشک وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور (وہی) لوٹاتا ہے۔ (۱۳) اور وہی بخشنے والا محبت کرنے والا ہے۔ (۱۴) عرش کا مالک بڑی بزرگی والا ہے۔ (۱۵) جو وہ چاہے کر ڈالنے والا ہے۔ (۱۶)

کیا تمہارے پاس لشکروں کی بات (خبر) پہنچی۔ (۱۷) فرعون اور ثمود کی۔ (۱۸) بلکہ جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) جھٹلانے میں (لگے ہوئے ہیں)۔ (۱۹) اور اللہ انہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔ (۲۰)

بلکہ یہ قرآن بڑی بزرگی والا ہے۔ (۲۱) لوح محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے ! (۲۲)

٭٭

 

 

 

۸۶۔ سُوْرَۃُ الطَّارِقِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۱۷         رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

قسم ہے آسمان کی اور "طارق” (رات کو آنے والے ) کی۔ (۱) اور تم نے کیا سمجھا "طارق” کیا ہے ؟ (۲) چمکتا ہوا ستارا۔ (۳) کوئی جان نہیں جس پر (کوئی) نگہبان نہ ہو۔ (۴)

اور انسان کو چاہئے کہ دیکھے وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ؟ (۵) وہ پیدا کیا گیا اچھلتے ہوئے پانی سے۔ (۶)

وہ نکلتا ہے پیٹھ اور سینے کے درمیان سے۔ (۷)

بیشک وہ (اللہ) اس کو دوبارہ لوٹانے پر قادر ہے۔ (۸)

جس دن (لوگوں کے ) راز جانچے جائیں گے۔ (۹) تو نہ اسے (انسان) کو کوئی قوت ہو گی اور نہ مددگار۔ (۱۰)

قسم آسمان کی بارش والا۔ (۱۱) اور زمین کی پھٹ جانے والی۔ (۱۲)

بیشک وہ کلام ہے فیصلہ کر دینے والا۔ (۱۳) اور وہ بیہودہ بات نہیں۔ (۱۴)

بیشک وہ (طرح طرح کی) تدبیریں کرتے ہیں۔ (۱۵) اور میں (بھی) ایک تدبیر کرتا ہوں۔ (۱۶) پس ڈھیل دو کافروں کو تھوڑی ڈھیل ! (۱۷)

٭٭


 

 

 

۸۷۔ سُوْرَۃُ الْأَعْلٰى

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۱۹         رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

پاکیزگی بیان کر اپنے سب سے بلند رب کے نام کی۔ (۱) جس نے پیدا کیا پھر ٹھیک کیا۔ (۲) اور جس نے اندازہ ٹھہرایا پھر راہ دکھائی۔ (۳) اور جس نے چارا اگایا۔ (۴) پھر اسے خشک سیاہ کر دیا۔ (۵)

ہم جلد آپ کو پڑھائیں گے پھر آپ نہ بھولیں گے۔ (۶) مگر جو اللہ چاہے۔ بیشک وہ جانتا ہے ظاہر بھی اور پوشیدہ بھی۔ (۷)

اور ہم آپ کو آسان طریقہ کی سہولت دیں گے۔ (۸) پس آپ سمجھا دیں اگر سمجھانا نفع دے۔ (۹) جو ڈرتا ہے وہ جلد سمجھ جائے گا۔ (۱۰)

اور اس سے بدبخت پہلو تہی کرے گا۔ (۱۱) جو بہت بڑی آگ میں داخل ہو گا۔ (۱۲)

پھر نہ مرے گا وہ اس میں اور نہ جئے گا۔ (۱۳)

یقیناً ًاس نے فلاح پائی جو پاک ہوا۔ (۱۴) اور اس نے اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی۔ (۱۵)

بلکہ تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔ (۱۶) اور (جبکہ) آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔ (۱۷)

بیشک یہ پہلے صحیفوں میں۔ (۱۸) ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں (لکھی ہوئی) ہے ! (۱۹)

٭٭


 

 

۸۸۔ سُوْرَۃُ الْغَاشِيَہ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۶        رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، اور رحم کرنے والا ہے

 

کیا تمہارے پاس ڈھانپنے والی (قیامت) کی بات پہنچی۔ (۱) کتنے ہی منہ اس دن ذلیل و عاجز ہوں گے۔ (۲) عمل کرنے والے مشقت اٹھانے والے۔ (۳) دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔ (۴) ایک کھولتے ہوئے چشمے سے (پانی) پلائے جائیں گے۔ (۵)

نہ ان کے لئے کھانا ہو گا مگر خار دار گھاس سے۔ (۶) جو نہ موٹا کرے گی نہ بھوک سے بے نیاز کرے گی۔ (۷)

کتنے ہی منہ اس دن ترو تازہ ہوں گے۔ (۸) اپنی کوشش (کمائی) سے خوش خوش۔ (۹) بلند باغ میں۔ (۱۰) اس میں وہ نہ سنیں گے بیہودہ بکواس۔ (۱۱)

اس میں بہتا ہوا ایک چشمہ ہے۔ (۱۲) اس میں اونچے اونچے تخت ہیں۔ (۱۳) اور آبخورے چنے ہوئے۔ (۱۴) اور غالیچے برابر بچھے ہوئے۔ (۱۵) اور گدے بکھرے ہوئے (پھیلے ہوئے )۔ (۱۶)

کیا وہ نہیں دیکھتے ؟ اونٹ کی طرف کہ وہ کیسے پیدا کیا گیا۔ (۱۷) اور (نہیں دیکھتے ) آسمان کی طرف کیسے بلند کیا گیا ؟ (۱۸) اور پہاڑ کی طرف (نہیں دیکھتے ) کیسے نصب کئے گئے۔ (۱۹) اور زمین کی طرف (نہیں دیکھتے ) کیسے بچھائی گئی۔ (۲۰)

پس آپ سمجھاتے رہیں۔ آپ صرف سمجھانے والے ہیں۔ (۲۱) آپ ان پر داروغہ نہیں۔ (۲۲) مگر جس نے منہ موڑا اور کفر کیا (منکر ہو گیا)۔ (۲۳) پھر اللہ اسے عذاب دے گا بہت بڑا عذاب۔ (۲۴) بیشک انہیں ہماری طرف لوٹنا ہے۔ (۲۵) پھر بیشک ہم پر ہے (ہمارا کام ہے ) ان کا حساب لینا ! (۲۶)

٭٭


 

 

۸۹۔ سُوْرَۃُ الْفَجْرِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۶        رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

قسم فجر کی۔ (۱) اور دس راتوں کی۔ (۲) اور جفت اور طاق کی۔ (۳) اور رات کی جب وہ چلے۔ (۴) کیا اس میں (ان چیزوں کی) قسم ہر عقلمند کے نزدیک معتبر ہے ؟ (۵)

کیا تم نے نہیں دیکھا تمہارے رب نے کیا معاملہ کیا ؟ عاد کے ساتھ۔ (۶) ارم کے ستونوں والے۔ (۷) اس جیسا شہروں میں پیدا نہیں کیا گیا۔ (۸)

اور ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں سخت پتھر تراشے۔ (۹) اور میخوں والے فرعون کے ساتھ۔ (۱۰) جنہوں نے شہروں میں سرکشی کی۔ (۱۱) پھر ان شہروں میں بہت فساد کیا۔ (۱۲) پس ان پر تمہارے رب نے عذاب کا کوڑا ڈالا (پھینکا)۔ (۱۳) بیشک تمہارا رب گھات میں ہے۔ (۱۴)

پس انسان کو جب اس کا رب آزمائے پھر اس کو عزت دے اور نعمت دے ، تو وہ کہے میرے رب نے مجھے عزت دی۔ (۱۵)

اور جب اسے آزمائے اور اسے روزی اندازہ سے (تنگ کر کے ) دے تو وہ کہے کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کیا۔ (۱۶)

ہرگز نہیں بلکہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے۔ (۱۷) اور رغبت نہیں دیتے مسکین کو کھانا (کھلانے پر)۔ (۱۸) اور تم مال میراث سمیٹ سمیٹ کر کھاتے ہو۔ (۱۹) اور مال سے محبت کرتے ہو بہت زیادہ محبت۔ (۲۰)

ہرگز نہیں جب زمین کوٹ کوٹ کر پست کر دی جائے۔ (۲۱) اور آئے تمہارا رب اور (آئیں) فرشتے قطار در قطار۔ (۲۲)

اور اس دن جہنم لائی جائے۔ اس دن انسان سوچے گا اور اسے سوچنا کہاں (نفع) دے گا ؟ (۲۳)

کہے گا اے کاش ! میں نے اپنی اس زندگی کے لئے پہلے (نیک عمل) بھیجا ہوتا۔ (۲۴) پس اس دن اس جیسا عذاب کوئی نہ دے گا۔ (۲۵) نہ اس جیسا باندھنا کوئی باندھ کر رکھے گا۔ (۲۶)

اے روح مطمئن (اطمینان والی)۔ (۲۷) لوٹ چل اپنے رب کی طرف وہ تجھ سے راضی۔ تو اس سے راضی۔ (۲۸) پس داخل ہو جا میرے بندوں میں۔ (۲۹) اور داخل ہو جا میری جنت میں ! (۳۰)

٭٭

 

 

 

 

۹۰۔ سُوْرَۃُ الْبَلَدِ

 

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۰        رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

نہیں، میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں۔ (۱) اور آپ اس شہر میں اترے ہوئے ہیں۔ (۲) اور (قسم کھاتا ہوں) والد کی اور اولاد کی۔ (۳)

تحقیق ہم نے انسان کو مشقت میں (گرفتار) پیدا کیا۔ (۴) کیا وہ گمان کرتا ہے کہ اس پر ہرگز کسی کا بس نہ چلے گا ؟ (۵) وہ کہتا ہے میں نے ڈھیروں مال خرچ کر ڈالا۔ (۶)

کیا وہ گمان کرتا ہے کہ اس کو کسی نے نہیں دیکھا ؟ (۷) کیا ہم نے نہیں بنائیں ؟ اس کی دو آنکھیں۔ (۸) اور زبان اور دو ہونٹ۔ (۹) اور ہم نے دو راستے دکھائے۔ (۱۰)

پس وہ نہ داخل ہوا "عقبہ” (گھاٹی) میں۔ (۱۱) اور تم کیا سمجھے "عقبہ” کیا ہے ؟ (۱۲) گردن چھڑانا (اسیر کا آزاد کرانا)۔ (۱۳) یا کھانا کھلانا بھوک والے دن میں۔ (۱۴) قرابت دار (رشتہ دار) یتیم کو۔ (۱۵) یا خاک نشین مسکین کو۔ (۱۶)

پھر ہو ان لوگوں میں سے جو ایمان لائے اور انہوں نے وصیت کی باہم صبر کی اور باہم رحم کھانے کی۔ (۱۷) یہی لوگ ہیں خوش نصیب۔ (۱۸)

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا وہ بد بخت لوگ ہیں۔ (۱۹) ان پر آگ موندی ہوئی ہے (انہیں آگ میں بند کر دیا گیا ہے ) ! (۲۰)

٭٭

 

 

 

 

۹۱۔ سُوْرَۃُ الشَّمْسِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۱۵         رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

قسم ہے سورج کی اور اس کی روشنی کی۔ (۱) اور چاند کی جب وہ اس کے پیچھے سے نکلے۔ (۲) اور دن کی جب وہ اسے روشن کر دے۔ (۳) اور رات کی جب وہ اسے ڈھانپ لے۔ (۴) اور قسم آسمان کی اور جس نے اسے بنایا۔ (۵) اور زمین کی اور جس نے اسے پھیلایا۔ (۶) اور انسان کی اور جس نے اسے درست کیا۔ (۷)

پھر اس کے گناہ اور پرہیزگاری (کی سمجھ) اس کے دل میں ڈالی۔ (۸) تحقیق کامیاب ہوا جس نے اس کو پاک کیا۔ (۹) اور تحقیق نامراد ہوا جس نے اسے خاک میں ملایا۔ (۱۰)

ثمود نے اپنی سرکشی (کی وجہ) سے جھٹلایا۔ (۱۱) جب ان کا بد بخت اٹھ کھڑا ہوا۔ (۱۲) تو ان سے اللہ کے رسول نے کہا (خبردار ہو) اللہ کی اونٹنی اور اس کے پانی پینے کی باری ہے۔ (۱۳) پھر انہوں نے اس کو جھٹلایا اور اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں۔ (۱۴) پھر ان کے رب نے ان پر ان کے گناہ کے سبب ہلاکت ڈالی پھر انہیں برابر کر دیا۔ (۱۵) اور وہ ان کے انجام سے نہیں ڈرتا (۱۶) !

٭٭

 

 

 

 

۹۲۔ سُوْرَۃُ اللَّيْلِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۲۱         رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

رات کی قسم جب وہ ڈھانک لے۔ (۱) اور دن کی جب وہ روشن ہو۔ (۲) اور اس کی جو اس نے نر و مادہ پیدا کئے۔ (۳) بیشک تمہاری کوشش مختلف (منتشر) ہے۔ (۴)

سو جس نے دیا اور پرہیزگاری اختیار کی۔ (۵) اور اچھی بات کو سچ جانا۔ (۶) پس ہم عنقریب اس کے لئے آسانی (کی توفیق) کر دیں گے۔ (۷)

اور جس نے بخل کیا اور بے پروا رہا۔ (۸) اور جھٹلایا اچھی بات کو۔ (۹) پس ہم عنقریب اس کے لئے دشواری آسان کر دیں گے۔ (۱۰) اور اس کا مال اس کو فائدہ نہ دے گا جب وہ نیچے گرے گا۔ (۱۱)

بیشک ہمارے ذمہ ہے راہ دکھانا۔ (۱۲) اور بیشک دنیا و آخرت ہمارے ہاتھ میں ہے۔ (۱۳)

پس میں تمہیں ڈراتا ہوں بھڑکتی ہوئی آگ سے۔ (۱۴) اس میں صرف بدبخت داخل ہو گا۔ (۱۵) جس نے جھٹلایا اور منہ موڑا۔ (۱۶)

اور عنقریب اس سے پرہیزگار بچا لیا جائے گا۔ (۱۷) جو اپنا مال دیتا ہے (اپنا دل) پاک صاف کرنے کو۔ (۱۸) اور کسی کا اس پر احسان نہیں جس کا بدلہ دے۔ (۱۹) مگر اپنے بزرگ و برتر رب کی رضا چاہنے کو۔ (۲۰) اور وہ عنقریب راضی ہو گا ! (۲۱)

٭٭

 

 

 

 

۹۳۔ سُوْرَۃُ الضُّحٰى

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۱۱         رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

قسم ہے آفتاب کی روشنی کی۔ (۱) اور رات کی جب وہ چھا جائے۔ (۲) آپ کے رب نے آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ بیزار ہوا۔ (۳)

اور آخرت آپ کے لئے پہلی (حالت) سے بہتر ہے۔ (۴)

اور عنقریب آپ کو آپ کا رب عطا کرے گا پس آپ راضی ہو جائیں گے۔ (۵)

کیا آپ کو یتیم نہیں پایا ؟ پس ٹھکانہ دیا۔ (۶)

اور آپ کو بے خبر پایا تو ہدایت دی۔ (۷)

آپ کو مفلس پایا تو غنی کر دیا۔ (۸)

پس جو یتیم ہو اس پر قہر نہ کریں۔ (۹) اور جو سوال کرنے والا ہو اسے نہ جھڑکیں۔ (۱۰)

اور جو آپ کے رب کی نعمت ہے اسے بیان کریں۔ (۱۱)

٭٭

 

 

 

 

۹۴۔ سُوْرَۃُ أَلَمْ نَشْرَحْ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۸          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

کیا ہم نے آپ کا سینہ نہیں کھول دیا ؟ (۱) اور آپ سے آپ کا بوجھ اتار دیا۔ (۲) جس نے توڑ دی (جھکا دی) آپ کی پشت۔ (۳)

اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کیا۔ (۴)

پس بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔ (۵) بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔ (۶)

پس جب آپ فارغ ہوں تو (عبادت میں) محنت کریں۔ (۷) اور اپنے رب کی طرف رغبت کریں (دل لگائیں) (۸)

٭٭

 

 

 

 

۹۵۔ سُوْرَۃُ التِّينِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۸          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

!قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی۔ (۱) اور طور سینا کی۔ (۲) اور اس امن والے شہر کی۔ (۳)

البتہ ہم نے انسان کو بہترین ساخت میں پیدا کیا۔ (۴) پھر ہم نے اسے سب نیچی (پست ترین) حالت میں لوٹا دیا۔ (۵)

سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے تو ان کے لئے ختم نہ ہونے والا اجر ہے۔ (۶)

پس تو اس کے بعد روز جزا و سزا کو کیوں جھٹلاتا ہے ؟ (۷) کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے ؟ (۸)

٭٭

 

 

 

 

۹۶۔ سُوْرَۃُ عَلَقٍ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۱۹         رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

پڑھئے اپنے رب کے نام سے جس نے (سب کو) پیدا کیا۔ (۱) انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا۔ (۲) پڑھئے اور آپ کا رب سب سے بڑا کریم ہے۔ (۳) جس نے قلم سے سکھایا۔ (۴) انسان کو سکھایا جو وہ نہ جانتا تھا۔ (۵)

ہرگز نہیں بیشک انسان تو سرکشی کرتا ہے۔ (۶) اگر اپنے تئیں غنی (بے پروا) دیکھتا ہے۔ (۷) بے شک اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے۔ (۸)

کیا آپ نے اسے دیکھا جو روکتا ہے۔ (۹) ایک بندہ کو جب وہ نماز پڑھے۔ (۱۰) بھلا دیکھو اگر یہ ہدایت پر ہوتا۔ (۱۱) یا پرہیزگاری کا حکم دیتا۔ (۱۲)

بھلا دیکھیں اگر اس نے جھٹلایا اور منہ موڑا۔ (۱۳) کیا اس نے نہ جانا کہ اللہ دیکھ رہا ہے ؟ (۱۴)

ہرگز نہیں اگر باز نہ آیا تو پیشانی کے بالوں سے (پکڑ کر) ہم ضرور گھسیٹیں گے۔ (۱۵) کیسی پیشانی ؟ جھوٹی گنہگار۔ (۱۶) تو وہ بلا لے اپنی مجلس (جتھے ) کو۔ (۱۷) ہم بلاتے ہیں پیادوں کو۔ (۱۸)

نہیں نہیں اس کی بات نہ مان اور تو سجدہ کر اور نزدیک ہو ! (۱۹)

٭٭

 

 

 

۹۷۔ سُوْرَۃُ الْقَدْر

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۵          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

بیشک ہم نے یہ (قرآن) اتارا لیلۃ القدر میں۔ (۱)

اور آپ کیا سمجھے "لیلۃ القدر” کیا ہے ؟” (۲) لیلۃ القدر” ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ (۳)

اس میں اترتے ہیں فرشتے اور روح (روح الامین) اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے انتظام کے لئے۔ (۳)

طلوع فجر تک یہ رات سلامتی (ہی سلامتی) ہے۔ (۴)

٭٭

 

 

 

۹۸۔ سُوْرَۃُ الْبَيِّنَۃُ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۸          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

جن لوگوں نے کفر کیا اہل کتاب اور مشرکوں میں سے ، باز آنے والے نہ تھے یہاں  تک کہ ان کے پاس کھلی دلیل آئے۔ (۱) اللہ کا رسول پاکیزہ صحیفے پڑھتا ہوا۔ (۲) اس میں لکھے ہوئے مضبوط (احکام) ہوں۔ (۳)

اور اہل کتاب فرقہ فرقہ نہ ہوئے مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس آ گئی کھلی دلیل۔ (۴)

اور انہیں صرف یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں اس کے لئے خالص کرتے ہوئے دین (بندگی)۔ یک رخ ہو کر اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اور یہی مضبوط دین ہے۔ (۵)

بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اہل کتاب اور مشرکوں میں سے وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہی لوگ بدترین مخلوق ہیں۔ (۶)

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل کئے نیک۔ یہی لوگ بہترین مخلوق ہیں۔ (۷)

ان کی جزا ان کے رب کے پاس ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں، ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا، اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ یہ اس کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈرے ! (۸)

٭٭

 

۹۹۔ سُوْرَۃُ الزِّلْزَالِ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۸          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

جب زمین زلزلہ سے ہلا ڈالی جائے گی۔ (۱) اور اپنے بوجھ باہر نکال ڈالے گی۔ (۲) اور کہے گا انسان اس کو کیا ہو گیا ؟ (۳)

اس دن وہ اپنے حالات بیان کرے گی۔ (۴) کیونکہ تیرے رب نے اسے حکم بھیجا ہو گا۔ (۵)

اس دن لوگ گروہ در گروہ باہر نکلیں گے تاکہ وہ ان کے عمل ان کو دکھا دے۔ (۶)

پس جس نے کی ہو گی ایک ذرہ برابر نیکی وہ اسے دیکھ لے گا۔ (۷) اور جس نے کی ہو گی ایک ذرہ برابر برائی وہ اسے دیکھ لے گا ! (۸)

٭٭

 

 

۱۰۰۔ سُوْرَۃُ الْعَادِيَاتِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۱۱         رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

قسم ہے دوڑنے والے ہانپتے ہوئے گھوڑوں کی۔ (۱) (سُم) جھاڑ کر چنگاریاں اڑانے والوں کی۔ (۲) صبح کے وقت غارتگری کرنے والوں کی۔ (۳) پھر اس سے گرد اڑاتے ہوئے۔ (۴) پھر اس وقت فوج میں گھس جانے والے۔ (۵)

بے شک انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔ (۶) اور بے شک وہ اس پر گواہ ہے۔ (۷) اور بے شک وہ مال کی محبت میں سخت ہے۔ (۸)

کیا وہ نہیں جانتا جب اٹھائے جائیں گے (مردے ) جو قبروں میں ہیں ؟ (۹) اور وہ سامنے آ جائے گا جو سینوں میں ہے۔ (۱۰) بیشک ان کا رب اس دن ان سے خوب باخبر ہے ! (۱۱)

٭٭

 

 

                سورۃ ۱۰۱؟

 

 

۱۰۲۔ سُوْرَۃُ التَّکَاثُرِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۸          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

تمہیں حصول کثرت کی خواہش نے غفلت میں رکھا۔ (۱) یہاں تک کہ تم نے قبروں کی زیارت کر لی (دیکھ لیں)۔ (۲) ہرگز نہیں تم عنقریب جان لو گے۔ (۳) پھر ہرگز نہیں تم جلد جان لو گے۔ (۴)

ہرگز نہیں کاش تم علم یقین سے جان لیتے۔ (۵)

تم ضرور دیکھو گے جہنم کو۔ (۶) پھر تم اسے ضرور یقین کی آنکھ سے دیکھو گے۔ (۷)

پھر تم اس دن ضرور پوچھے جاؤ گے (بازپرس ہو گی) نعمتوں کی بابت ! (۸)

٭٭

 

 

 

۱۰۳۔ سُوْرَۃُ الْعَصْرِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۳          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان، رحم والا ہے

 

زمانہ کی قسم۔ (۱) بیشک انسان خسارے میں ہے۔ (۲)

سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے اور انہوں نے ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اور صبر کی وصیت (تلقین) کی ! (۴)

٭٭

 

 

 

۱۰۴۔ سُوْرَۃُ الہُمَزَۃِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۹          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

خرابی ہے ہر طعنہ زن عیب جو کے لئے۔ (۱)

جس نے مال جمع کیا اور اسے گن گن کر رکھا۔ (۲) وہ گمان کرتا ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ رکھے گا۔ (۳)

ہرگز نہیں وہ ضرور "حطمہ” میں ڈالا جائے گا۔ (۴)

اور تم کیا سمجھے "حطمہ” کیا ہے ؟ (۵) اللہ کی آگ بھڑکائی ہوئی۔ (۶) جو دلوں تک جا پہنچے گی۔ (۷)

وہ ان پر بند کی ہوئی ہے۔ (۸) لمبے لمبے ستونوں میں !۔ (۹)

٭٭

 

 

 

۱۰۵۔ سُوْرَۃُ الْفِیْلِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۵          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، رحم کرنے والا ہے

 

کیا آپ نے نہیں دیکھا آپ کے رب نے کیا سلوک کیا ہاتھی والوں سے ؟ (۱) کیا اس نے ان کا داؤ نہیں کر دیا گمراہی میں (بے کار) ؟ (۲) اور ان پر جھنڈ کے جھنڈ پرندے بھیجے۔ (۳) وہ ان پر کنکریاں پھینکتے تھے سنگ گل کی۔ (۴) پس ان کو کھائے ہوئے بھوسے کے مانند کر دیا ! (۵)

٭٭

 

 

 

۱۰۶۔ سُوْرَۃُ قُرَيْشٍ

 

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۴          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

قریش کو مانوس کرنے کے سبب۔ (۱) انہیں سردی گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے سبب۔ (۲) پس چاہئے کہ وہ عبادت کریں اس گھر کے رب کی۔ (۳) جس نے انہیں کھانا دیا بھوک میں۔ (۴) اور امن دیا خوف میں ! (۵)

٭٭

 

 

۱۰۷۔ سُوْرَۃُ الْمَاعُوْنَ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۷          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جو روز جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے ؟ (۱)

یہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ (۲)

اور نہیں رغبت دلاتا مسکین کو کھانا کھلانے کی۔ (۳)

پس خرابی ہے ان نمازیوں کے لئے۔ (۴) جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔ (۵) جو دکھاوا کرتے ہیں۔ (۶) اور عام ضرورت کی چیز (بھی مانگی) نہیں دیتے ! (۷)

٭٭

 

 

 

۱۰۸۔ سُوْرَۃُ الْکَوْثَرِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۳          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

بیشک ہم نے آپ کو "کوثر” عطا کیا۔ (۱) پس اپنے رب کے لئے نماز پڑھیں اور قربانی دیں۔ (۲) بیشک آپ کا دشمن ہی نامراد ہے ! (۳)

٭٭

 

 

 

۱۰۹۔ سُوْرَۃُ الْکَافِرُوْنَ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۶          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

کہہ دیجئے اے کافرو ! (۱) میں عبادت نہیں کرتا جس کی تم پوجا کرتے ہو۔ (۲)

جس کی تم پوجا کرتے ہو۔ (۴) اور نہ تم عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔ (۵) تمہارے لئے تمہارا دین میرے لئے میرا دین ! (۶)

٭٭

 

 

 

۱۱۰۔ سُوْرَۃُ النَّصْرِ

 

 

مَدَنِیَّۃٌ

آیات:۳          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، رحم کرنے والا ہے

 

جب اللہ کی مدد آ جائے اور فتح (ہو جائے )۔ (۱) اور آپ دیکھیں لوگ داخل ہو رہے ہیں اللہ کے دین میں فوج در فوج۔ (۲) پس اپنے رب کی تعریف کے ساتھ پاکی بیان کریں اور اس سے بخشش طلب کریں، بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے ! (۳)

٭٭

 

 

 

۱۱۱۔ سُوْرَۃُ اللَّہَبِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۵          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، رحم کرنے والا ہے

 

ابو لہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہوا۔ (۱) اس کے کام نہ آیا اس کا مال اور جو اس نے کمایا۔ (۲) عنقریب وہ داخل ہو گا شعلے مارتی ہوئی آگ میں۔ (۳)

اور اس کی بیوی لادنے والی ایندھن۔ (۴) اس کی گردن میں کھجور کی چھال کی رسی ہے ! (۵)

٭٭

 

 

 

۱۱۲۔ سُوْرَۃُ الْاِخْلَاصِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۴          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، رحم کرنے والا ہے

کہہ دیجئے وہ اللہ ایک ہے۔ (۱) اللہ بے نیاز ہے۔ (۲) نہ اس نے (کسی کو) جنا اور نہ (کسی نے ) اس کو جنا۔ (۳) اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ! (۴)

٭٭

 

 

 

۱۱۳۔ سُوْرَۃُ الْفَلَقِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۵          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

کہہ دیجئے میں پناہ میں آتا ہوں صبح کے رب کی۔ (۱) اس کے شر سے جو اس نے پیدا کیا۔ (۲) اور اندھیرے کے شر سے جب وہ چھا جائے۔ (۳) اور گرہوں میں پھونکیں مارنے والیوں کے شر سے۔ (۴)

اور شر سے حسد کرنے والے کے جب وہ حسد کرے ! (۵)

٭٭

 

 

 

۱۱۴۔ سُوْرَۃُ النَّاسِ

 

 

مَکِّیَّۃٌ

آیات:۶          رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے

 

کہہ دیجئے میں پناہ میں آتا ہوں لوگوں کے رب کی۔ (۱) لوگوں کے بادشاہ کی۔ (۲)

لوگوں کے معبود کی۔ (۳) وسوسہ ڈالنے والے۔ چھپ چھپ کر حملہ کرنے والے کے شر سے۔ (۴) جو وسوسہ ڈالتا ہے لوگوں کے دلوں میں۔ (۵) جنوں میں سے اور انسانوں میں سے ! (۶)

٭٭٭

ماخذ:

http://anwar-e-islam.org

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید