FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

عہد نامہ قدیم

 

 

 

               ۲۳۔ کتاب  ایسعیاہ

 

 

               جمع و ترتیب: اعجاز عبید


 

 

 

۲۳۔ کتاب  ایسعیاہ

 

 

 

 

باب : 1

 

1 ۱یسعیاہ بن آموص کی رویا جو اس نے  یہوداہ اور یروشلم کی بابت یہوداہ کے  بادشاہوں  عزّیاہ یوتام آخز اور حزقیاہ کے  ایام میں  دیکھی۔

2 آسمان اور زمین تم خداوند کی آواز سنو! خداوند فرماتا ہے   ” میں  نے  اپنے  بچوں  کو پروان چڑھا یا لیکن میری اولاد نے  مجھ سے  سر کشی کی۔

3 گائے  اپنے  مالک کو جانتی ہے  اور گدھا اس جگہ کو جانتا ہے  جہاں  اس کا مالک اس کو چارہ دیتا ہے۔ لیکن بنی اسرائیل مجھے  نہیں  پہچانتے۔ وہ میرے  اپنے  ہیں  لیکن وہ مجھے  نہیں  جانتے  ہیں۔”

4 آہ! وہ لوگ ان آدمیوں  کا گروہ ہے  جنہوں  نے  غلطیاں  کی ہیں۔ وہ لوگ بد کار لوگوں  اور نیچ اولادوں  جس نے  خداوند کو ترک کیا ہے  کی قوم ہے۔ وہ لوگ اسرائیل کے  مقدس جگہ کو چھوڑے  اور اس سے  دور چلے  گئے۔

5 خدا فرماتا ہے   ” میں  تم لوگوں  کو سزا کیوں  دے  رہا ہوں ؟ میں  نے  تمہیں  سزا دی مگر تم نہیں  بدلے  تم میرے  خلاف سر کشی کرتے  ہی رہے  اب تمام سر اور دل بیمار ہیں۔

6 تمہارے  تلوے  سے  لے  کر سر تک تمہارے  بدن کا ہر عضو زخموں  سے  بھرا ہوا ہے۔ ان پر چو ٹیں  اور زخمیں  ہیں۔ تمہارے  زخم نہ تو صاف کئے  گئے  ہیں  اور نہ ہی ان پر پٹی باندھا گیا ہے   نہ ہی مرہم لگا یا گیا ہے۔

7 ” تمہاری زمین برباد ہو گئی ہے  تمہارے  شہر جل گئے  ہیں۔ تمہاری زمین کو تمہارے  دشمنوں  نے  ہتھیا لی ہے۔ تمہارے  بسنے  کی جگہ کو ایسے  اجاڑ دی گئی ہے  جیسے  غیر ملکی فوجوں  کے  ذریعہ پوری طرح ایک ملک تباہ کر دیا گیا۔

8 صیّون کی بیٹی اب تاکستان میں  جھونپڑی یا لکڑی کے  کھیت میں  چھّپر یا محاصرہ کیا ہوا شہر کی طرح ہے۔ ”

9 یہ سچ ہے  لیکن پھر بھی خداوند قادر مطلق نے  لوگوں  کو وہاں  زندہ رہنے  کے  لئے  چھوڑ دیا تھا سدوم اور عمورہ کی طرح ہمیں  پوری طرح نیست و نابود نہیں  کیا گیا تھا۔

10 اے  سدوم کے  حاکمو خداوند کا کلام سنو! اے  عمورہ کے  لوگو خدا کی شریعت پر دھیان دو۔

11 خدا فرماتا ہے   ” تم مجھے  لگا تار یہ قربانیاں  کیوں  پیش کرتے  ہو؟ میں  تمہارے  مینڈھے  کے  جلانے  کے  نذرانوں  کو اور سانڈو کے  چربیوں  کو کافی لے  چکا ہوں۔ میں  سانڈوں  بھیڑوں  اور بکریوں  کے  خون سے  بھی خوش نہیں  ہوں۔

12 ” تم لوگ جب مجھ سے  ملنے  آتے  ہو تو میری بارگاہ کی ہر شئے  کو بے  ضابطہ طریقے  سے  روند ڈالتے  ہو۔ ایسا کرنے  کے  لئے  تم سے  کس نے  کہا؟

13 ” آئندہ جب تم آؤ بیکار کے  تحفہ مت لانا۔ میں  تمہارے  بخور سے  نفرت کرتا ہوں۔ میں  نئے  چاند کی ضیافت سبت کے  دنوں  اور دوسری تعطیل کے  دنوں  کو برداشت نہیں  کر سکتا ہوں۔ میں  ان برے  کاموں  سے  بھی نفرت کرتا ہوں  جو تقریبوں  کی جماعتوں  میں  کئے  گئے۔

14 میرے  دل کو تمہارے  نئے  چاندوں  اور تمہاری مقررہ تقریبوں  سے  نفرت ہے۔ یہ جماعتیں  میرے  لئے  ایک بوجھ کی مانند ہیں۔ میں  انہیں  اٹھاتے  اٹھاتے  اب تھک چکا ہوں۔

15 ” تم اپنے  ہاتھوں  کو اٹھا کر دعا کرتے  ہو لیکن میں  تم پر دھیان نہیں  دوں  گا۔ اگر چہ تم بہت ساری دعائیں  بھی کرو گے  تو بھی میں  انہیں  بالکل نہیں  سنوں  گا کیوں  کہ تمہارے  ہاتھ خون سے  رنگے  ہوئے  ہیں۔

16 ” اپنے  آپ  کو پاک کرو تم جو بُرے  کام کرتے  ہو ان کا کرنا بند کرو میں  ان بری باتوں  کو دیکھنا نہیں  چاہتا بُرے  کا مو کو چھوڑو۔

17 اچھا کام کرنا سیکھو۔دوسرے  لوگوں  کے  ساتھ انصاف کرو جو لوگ دوسروں  کو ستاتے  ہیں  انہیں  سزادو۔یتیم بچوں  کے  حق کے  لئے  جد و جہد کرو۔ بیواؤں  کے  حامی بنو۔

18 خداوند فرماتا ہے   ” آگے  آؤ اور ان سبھی چیزوں  کے  با رے  میں  ہمیں  سوچنے  دو۔اگر چہ تمہارے  گناہ گہرے  لال ہیں  تو بھی انہیں  مٹایا جا سکتا ہے۔ تم برف کی طرح سفید ہو جاؤ گے۔ اگر وہ بیگنی رنگ کا ہو تو وہ اُون کی طرح سفید ہو جائیں  گے۔

19 ” اگر تم میرے  احکام پر دھیان دو گے  اور اسے  مانو گے   تو تمہیں  اس زمین پر اچھی چیز ملے  گی۔

20 لیکن اگر تم انکار کرتے  ہو تو میرے  باغی ہو اور تمہارے  دشمن تمہیں  فنا کر ڈالیں  گے۔ ” خداوند نے  یہ سب باتیں  خود ہی فرما یا ہے۔

21 خدا فرماتا ہے  ” یروشلم کی جانب دیکھو۔ یروشلم ایک ایسی شہر تھی جو مجھ میں  ایمان رکھتی تھی اور میری پیروی کر تی تھی۔لیکن وہ طوائف کی طرح بن گئی ہے۔ یروشلم کو انصاف سے  معمور ہو نا چاہئے۔ یروشلم کے  لوگوں  کو ویسی ہی زندگی گذارنی چاہئے  جیسا میں  چاہتا ہوں۔لیکن افسوس اب تو وہاں  صرف قاتل رہتے  ہیں۔

22 تمہاری نیکی چاندی کی مانند تھی لیکن اب وہ چاندی کھوٹی ہو گئی ہے۔ تمہاری مئے  میں  پانی ملا دیا گیا ہے  اس لئے  اب یہ کمزور پڑ گئی ہے۔

23 تمہارے  حکمراں  اب باغی اور ڈاکوؤں  کے  دوست ہیں۔ان میں  سے  ہر ایک غلط کاموں  کو کرنے  کے  لئے  رشوت چاہتے  ہیں۔ وہ یتیموں  کے  ساتھ انصاف نہیں  کرتے  ہیں  اور بیواؤں  کی فریاد نہیں  سنتے  ہیں۔”

24 ان سب باتوں  کے  سبب خداوند قادر مطلق اسرائیل کا قادر فرماتا ہے  اے  میرے  حریفو! میں  تمہیں  سزا دوں  گا تم مجھے  اب اور زیادہ ستا نہیں  پاؤ گے۔

25 اور میں  تمہاری طرف اپنی مدد کا ہاتھ بڑھاؤں  گا اور تمہاری غلطیوں  اور اس آمیزش کو جو تم سے  ملا ہوا ہے  دور کر دوں  گا۔

26 میں  تمہارے  قاصدوں  اور مشیروں  کو دو بارہ بحال کروں  گا۔تب تم ” نیکی کی شہر ” اور وفادار شہر ” کی طرح سمجھ جاؤ گے۔

27 صیون انصاف کے  ساتھ بچا یا جائے  گا اور انہیں  جو راستبازی کے  ساتھ اس کے  پاس آئیں  گے۔

28 مگر سبھی خطا کاروں  اور گنہگاروں  کو فنا کر دیا جائے  گا ( یہ وہ لوگ ہیں  جو خداوند کی پیروی نہیں  کرتے  ہیں۔)

29 مستقبل میں  لوگ ان بلوط کے  درختوں  سے  جو تمہیں  پسند ہیں  شرمندہ ہوں  گے۔ اور ان باغوں  سے  جسے  تم نے  پر ستش کرنے  کے  لئے  چُنا شرمندہ ہوں  گے۔

30 یہ اس لئے  ہو گا کیونکہ تم لوگ اس بلوط کی مانند ہو جاؤ گے  جن کے  پتے  مرجھا رہے  ہوں  تم ایک ایسے  باغیچہ کی مانند ہو جاؤ گے  جو پانی کے  بغیر سو کھ رہا ہو گا۔

31 طاقتور لوگ سوکھی لکڑی کے  چھوٹے  چھوٹے  ٹکڑوں  جیسے  ہوں  گے  اور ان کے  کام ان چنگاریوں  کی مانند ہوں  گے  جنہیں  آ گ میں  بد لی جا سکتی ہے۔ وہ لوگ ان کے  کام سے  جلنے  لگیں  گے  اور کوئی بھی اس آگ کو بجھا نہیں  پائے  گا۔

 

 

 

باب : 2

 

1 یسعیاہ بن آموص نے  یہوداہ اور یروشلم کے  با رے  میں  یہاں  رو یا دیکھی۔

2 خداوند کا گھر پہاڑ پر ہے۔ آخری دنوں  کے  دوران یہ پہاڑ سارے  پہاڑوں  کے  درمیان سب سے  بلند ہو گا۔سبھی ملکوں  کے  لوگ وہاں  جا یا کریں  گے۔

3 بہت سے  لوگ وہاں  جا یا کریں  گے  اور کہیں  گے   "ہمیں  خداوند کے  پہاڑ پر جانا چاہئے۔ ہم کو یعقوب کے  خدا کی ہیکل میں  جانا چاہئے  اور خدا ہمیں  اپنی را ہیں  بتائے  گا اور ہم اس کے  راستوں  پر چلیں  گے۔ ” یروشلم میں  کوہ صیون پر خداوند خدا کے  کلام کا آغاز ہو گا اور وہاں  سے  شریعت روئے  زمین پر پھیلے  گی۔”

4 وہ کئی قوموں  کے  درمیان انصاف کرے  گا۔ وہ اپنی تلواروں  کو توڑ کر ہل بنائیں  گے  اور لوگ اپنے  بھا لوں  کا استعمال درانتی بنانے  میں  کریں  گے۔ ایک قوم دوسرے  سے  جنگ نہ چھیڑیں  گے  اور وہ لوگ کبھی جنگ کا فن نہیں  سیکھیں  گے۔

5 اے  یعقوب کے  خاندان آؤ! ہم لوگ خدا کی روشنی میں  چلیں۔

6 اے  خداوند! تو نے  اپنے  لوگوں  یعنی یعقوب کے  خاندان کو چھوڑ دیا ہے۔ ان لوگوں  نے  پوری طرح سے  مشرقی لوگوں  کے  رسموں  کو اپنا لیا ہے۔ تمہارے  لوگ فلسطینیوں  کی طرح مستقبل بنانے  اور غیر ملکیوں  کے  ساتھ معاہدہ کرنے  کی کو شش کر رہے  ہیں۔

7 تمہارے  لوگوں  کی زمین سونے  اور چاندی سے  بھری ہوئی ہے۔ وہاں  اس کے  اندر بہت سے  خزانے  ہیں۔ تمہارے  لوگوں  کی زمین گھوڑوں  سے  بھری ہوئی ہے۔ بہت ساری رتھ بھی وہاں  زمین میں  ہے۔

8 ان کی زمین پر مورتیاں  بھری پڑیں  ہیں  لوگ جن کی پرستش کرتے  ہیں  لوگوں  نے  ہی ان بتوں  کو بنا یا ہے  اور وہی ان کی پرستش کرتے  ہیں۔

9 لوگ بد سے  بد تر ہو گئے  ہیں۔ انہوں  نے  اپنے  آپ  کو نیچے  گِرا دیا ہے۔ اے  خدا! کیا تو انہیں  معاف نہیں  کرے  گا؟

10 دور جاؤ! اپنے  آپ  کو کسی گڑھے  میں  یا کسی بڑی چٹان کے  پیچھے  چھپا لو۔ تم خداوند سے  ضرور ڈرو اور ان کی عظمت و طاقت سے  چھپو۔

11 متکبّر لوگ غرور کرنا چھوڑ دیں  گے  متکبّر لوگ زمین پر شرم سے  سر نیچے  جھکا لیں  گے۔ اس وقت صرف خداوند ہی کا سر بلند ہو گا۔

12 خداوند نے  ایک خاص دن کو الگ کیا ہے  اور اس دن مغرور لوگوں  کو سزا دے  گا اور ان لوگوں  کو ذلیل کرے  گا جو اپنے  بارے  میں  بہت اونچی باتیں  کیا کرتے  ہیں۔

13 مغرور لوگ لبنان کے  دیودار درختوں  کی مانند ہیں  وہ بسن کے  بلو ط کے  درخت کی طرح ہے۔ لیکن خدا انہیں  سزا دے  گا۔

14 وہ مغرور لوگ اونچے  پہاڑوں  اور بلند ٹیلوں  جیسے  ہیں۔

15 وہ مغرور لوگ ایسے  ہیں  جیسے  اونچے  برج اور مضبوط فصیلی دیوار لیکن خدا ان لوگوں  کو سزا دے  گا۔

16 وہ مغرور لوگ ترسیس کے  عظیم جہازوں  کی مانند ہیں  ان جہازوں  میں  اہم اشیاء بھری ہیں  لیکن خدا ان مغروروں  کو سزا دے  گا۔

17 اس وقت وہ لوگ جو ابھی غرور کرتے  ہیں  اپنے  غرور کو چھوڑ دیں  گے۔ مغرور شخص زمین پر جھکا دیئے  جائیں  گے  صرف خداوند کا سر بلند ہو گا۔

18 سبھی بت ( جھوٹے  خدا ) فنا ہو جائیں  گے۔

19 لوگ اپنے  آپ  کو چٹانوں  اور گڑھوں  میں  چھپائیں  گے۔ وہ لوگ ایسا خداوند اور اس کی عظیم طاقت کے  ڈر کی وجہ سے  کریں  گے۔ وقت ایسا ہو گا کہ خداوند اٹھے  گا اور زمین کو پوری طاقت سے  ہلا دے  گا۔

20 اس وقت لوگ اپنے  سونے  چاندی کے  بتوں  کو دور پھینک دیں  گے  ان بتوں  کو لوگوں  نے  اس لئے  بنا یا تھا کہ ان کی پرستش کریں  لوگ ان بتوں  کو چمگاڈروں  اور چھچھندروں  کے  آگے  پھینک دیں  گے۔

21 تب لوگ غاروں  میں  چٹانوں  کے  بیچ اور کھڑے  چٹانوں  کی دراڑوں  میں  چھپیں  گے۔ وہ لوگ ایسا خداوند اور اس کی عظیم طاقت کے  ڈر سے  کریں  گے۔ ایسا تب ہو گا جب خداوند اٹھے  گا اور زمین کو شدت سے  ہلائے  گا۔

22 اے  بنی اسرائیل تمہیں  اپنی حفاظت کے  لئے  دیگر قوموں  پر انحصار نہیں  کرنا چاہئے۔ وہ تو صرف انسان ہے  اور انہیں  مرنا ہے  اس لئے  وہ کس طرح مدد کر سکتے  ہیں۔

 

 

 

باب : 3

 

1 اسے  سمجھو : خداوند قادر مطلق سبھی چیزوں  کولے  لے  گا جس پر یہوداہ اور یروشلم منحصر ہے۔ یہاں  تک کہ وہ ان کی روٹی اور پانی بھی چھین لے  گا۔

2 وہ تمام بہادر سپاہیوں  جنگی آدمیوں  منصفوں  نبیوں  ماہر جادو گروں  اور بزر گوں  کولے  لے  گا۔

3 خدا کی فوج کے  سرداروں  عزت داروں  صلاح کاروں  اور ہوشیار کاریگروں  اور ماہر فال گیروں  کو چھین لے  گا۔

4 خدا فرماتا ہے   ” میں  بچوں  کو ان کا سپہ سالار بناؤں  گا۔ وہ بچے  ان لوگوں  پر حکو مت کریں  گے۔

5 ہر شخص ایک دوسرے  کے  خلاف ہو گا۔ بچے  بزر گوں  کی عزت نہیں  کریں  گے  اور عام لوگ اہم لوگوں  کا مذاق اڑائیں  گے۔ ”

6 اس وقت اپنے  ہی خاندان سے  کوئی شخص اپنے  ہی کسی بھائی کو پکڑ لے  گا وہ شخص اپنے  بھائی سے  کہے  گا ” کیوں  کہ تیرے  پاس ایک پوشاک ہے  اس لئے  تو ہمارا حاکم ہے۔ ان سبھی کھنڈروں  کا تو سردار بن جا۔”

7 لیکن وہ بھائی کھڑا ہو گا اور کہے  گا ” میں  تمہیں  سہارا نہیں  دے  سکتا۔ میرے  گھر میں  نہ روٹی ہے  اور نہ ہی پلنگ مجھے  لوگوں  کے  اوپر حاکم نہ بناؤ۔”

8 یہ اس طرح سے  ہو گا چونکہ یروشلم ٹھو کر کھائی اور یہوداہ گر گئی۔ وہ جو کہتے  ہیں  اور جو کرتے  ہیں  وہ پوری طرح خداوند کے  خلاف ہے  وہ لوگ ہمارے  خداوند کے  جلال کے  خلاف چلے  گئے۔

9 یہ ان کے  چہروں  سے  صاف ظاہر ہوتا ہے  کہ وہ گنہگار ہیں  جنہوں  نے  بہت سارے  گناہ کئے  ہیں۔ وہ اپنے  گناہوں  کو چھپانے  کی کوشش نہیں  کرتے  بلکہ وہ اپنے  برے  کاموں  پر فخر محسوس کرتے  ہیں۔ وہ اپنے  گناہوں  کو کھل کر ظاہر کرتے  ہیں۔ وہ بے  شرم مخلوق ہیں۔ وہ سدوم کے  لوگوں  کی طرح ہیں۔ یہ ایک بڑی بربادی کی طرف لے  جائے  گا۔ وہ اپنی بے  وقوفی کا خود ذمہ دار ہے۔

10 اچھے  لوگوں  کو بتا دو کہ ان کے  ساتھ اچھی باتیں  ہوں  گی جو کچھ وہ عمل کرتے  ہیں  ان کا پھل وہ پائیں  گے۔

11 لیکن برے  لوگوں  کے  لئے  یہ بہت برا ہو گا ان پر مصیبت ٹوٹ پڑے  گی۔ جو برے  کام انہوں  نے  کئے  ہیں  ان سب کے  لئے  انہیں  سزا دی جائے  گی۔

12 میرے  لوگوں  کی قسمت ایسی ہو گی کہ بچے  انہیں  ہرا دیں  گے  اور عورتیں  ان پر حکو مت کرے  گی۔ اے  میرے  لوگو! تمہارے  اپنے  حکمراں  تمہیں  گمراہ کریں  گے  اور تمہاری راہوں  میں  رکاوٹ کھڑا کر دیں  گے۔

13 خداوند اپنے  لوگوں  کے  خلاف مقدمہ درج کرتا ہے  اور آگے  بڑھتا ہے  وہ اپنے  لوگوں  کا انصاف کرنے  کے  لئے  کھڑا ہوتا ہے۔

14 وہ بزر گوں  اور سپہ سالاروں  کے  خلاف تحقیقات کرنے  اور مقدمہ درج کرنے  آ سکتے  ہیں  یہ کہتے  ہوئے  کہ وہ تم لوگ ہی تھے  جو تاکستانوں  کو نگل گئے  تھے  اور ان چیزوں  کو جو کہ تمہارے  گھروں  میں  تھی غریبوں  سے  زبردستیلے  لئے  تھے۔

15 میرے  لوگوں  کو ستانے  کا حق تمہیں  کس نے  دیا؟ غریبوں  کو منھ کے  بل مٹی میں  ڈھکیل نے  کا حق تمہیں  کس نے  دیا؟ میرے  مالک خدا قادر مطلق نے  یہ باتیں  کہیں  تھیں۔

16 خداوند فرماتا ہے   ” کیوں  کہ صیون کی عورتیں  مغرور ہو گئیں  ہیں  اور وہ اپنی آنکھیں  مٹکا تی ہوئی سر اٹھا کر چلتی ہیں۔ اور کیوں  کہ اپنے  پیروں  کی پازیب جھنکارتی ہوئی ادھر ادھر ٹھمکتی ہوئی پھر تی ہیں  میں  ان لوگوں  کو سزا دوں  گا۔”

17 صیون کی ایسی عورتوں  کے  سروں  پر میرا مالک پھوڑے  نکالے  گا۔ خداوند ان عورتوں  کو گنجا کر دے  گا۔

18 اس وقت خداوند ان سے  وہ سب چیزیں  چھین لے  گا جن پر انہیں  ناز تھا : پیروں  کے  خوبصورت کڑا سورج اور چاند جیسے  دکھائی دینے  والے  گلے  کا ہار

19 کان کی بالیاں  کنگن اور نقاب۔

20 تاج پا زیب کمر بند عطردان اور تعویذ۔

21 مہر دار انگوٹھیاں  ناک کی بالیاں

22 عمدہ چغہ ٹوپیاں  اوڑھنیاں  اور تھیلی۔

23 آئینہ ململ کے  کپڑے  پگڑی اور لمبی شالیں۔

24 اور یوں  ہو گا کہ خوشبو کے  عوض سڑا ہٹ ہو گی اور کمر بند کی جگہ رسی اور گوندھے  ہوئے  خوبصورت بالوں  کی جگہ گنجا سر اور نفیس لباس کی جگہ ٹاٹ اور حسن کے  بدلے  جلنے  کی داغ ہو گی۔

25 اس وقت تیرے  بہادر جنگوں  میں  تلوار سے  مار دیئے  جائیں  گے۔ تیرے  گھوڑے  جنگ میں  مارے  جائیں  گے۔

26 وہاں  شہر کے  پھاٹکوں  کے  قریب ماتم ہو گا۔ یروشلم اس عورت کی طرح ہو گی جو زمین پر بیٹھ کر رو رہی ہو گی جس کا سارا سامان جو اس کے  پاس تھا لوٹ لیا گیا ہے۔

 

 

 

باب : 4

 

 

1 اس وقت سات عورتیں  ایک مرد کو پکڑ لے  گی اور کہے  گی ” ہم لوگ اپنے  کھانے  اور کپڑے  کا خود ہی خیال رکھیں  گے   ہم بس اتنا چاہتے  ہیں  تم ہم سے  شادی کر لو۔ برائے  مہر بانی ہم لوگوں  کے  غیر شادی شدہ ہونے  کی شر مند گی کو دور کر دو۔”

2 اس وقت خداوند کا پودا ( یہوداہ) بہت حسین اور عظیم ہو گا۔ وہ لوگ جو اس وقت اسرائیل میں  رہ رہے  ہوں  گے  ان پھلوں  پر بہت فخر کریں  گے  جو ان کی زمین پیدا کر رہی تھی۔

3 اس وقت وہ لوگ جو ابھی بھی صیون اور یروشلم میں  رہ رہے  ہوں  گے  مقدس کہلائیں  گے  یہ ان سبھی لوگوں  کے  ساتھ ہو گا جن کا نام ایک خاص فہرست میں  ہے  یہ فہرست ان لوگوں  کی ہو گی جنہیں  زندہ رہنے  کی اجازت دی جائے  گی۔

4 خداوند صیون کی بیٹی کی گندگی کو دھو ڈالے  گا۔ خداوند یروشلم سے  خون کو انصاف کی روح  اور جلتی ہوئی ہوا سے  دھو ڈالے  گا۔

5 تب خدا دن کے  وقت دھواں  کا بادل اور رات کے  وقت روشن شعلہ تمام مکانوں  اور مجلس گاہ کے  اوپر بنائے  گا۔ یہ تمام جلال پر ایک سائبان ہو گی۔

6 یہ سائبان ایک محفوظ پناہ گاہ ہو گا اور سورج کی گرمی سے  بچائے  گا یہ سائبان آندھی اور بارش کے  وقت آرام گاہ اور پناہ کی جگہ ہو گی۔

 

 

 

باب : 5

 

 

1 اب میں  اپنے  دوستوں  کے  لئے  گیت گاؤں  گا۔ اس کے  تاکستان ( بنی اسرائیل ) کے  بارے  میں  یہ میرے  محبوب کا گیت ہو گا۔ میرے  محبوب کا تاکستان ایک بہت ہی زر خیز پہاڑی کنا رہ پر تھا۔

2 میرے  دوستنے  زمین کھو دی اور پتھر نکال پھینکے۔ اس نے  اس میں  سب سے  عمدہ قسم کا تاکستان لگا یا۔ تب اس نے  پہرے  کا برج بنا یا پھر کھیت کے  بیچ میں  انگور کا رس نکالنے  کے  لئے  کولھو لگا یا۔ محبوب کو امید تھی کہ بہتر قسم کے  انگور پیدا ہوں  گے   لیکن جو انگور اسے  ملے  وہ برے  قسم کے  تھے۔

3 اس لئے  میرے  دوستنے  کہا ” اے  یروشلم کے  باشندو اور یہوداہ کے  لوگو! میرے  اور میرے  تاکستان کے  بیچ فیصلہ کرو۔

4 میں  تاکستان کے  لئے  اور کیا کر سکتا تھا مجھے  بہتر انگور لگنے  کی امید تھی لیکن وہاں  انگور برے  ہی لگے  یہ ایسا کیوں  ہوا؟

5 اب میں  تجھ کو بتاؤں  گا کہ میں  اپنے  تاکستان کو کیا کروں  گا: میں  اس کی سر حدی پودوں  کو ہٹا دوں  گا اور اسے  چرا گاہ میں  تبدیل کر دوں  گا۔ میں  اس کے  پتھر کی دیوار کو توڑ ڈالوں  گا اور تاکستان کچل دیئے  جائیں  گے۔

6 میں  اسے  تباہ ہونے  دوں  گا۔ کوئی بھی پودے  کی رکھوالی نہیں  کرے  گا۔ اس میں  کوئی بھی کام نہیں  کرے  گا۔ اگر وہاں  کچھ اگے  گا بھی تو وہ کانٹا اور گوکھرو ہوں  گے۔ میں  بادلوں  کو حکم دوں  گا کہ ان پر نہ بر سیں۔”

7 خداوند قادر مطلق کاتا کستان بنی اسرائیل کا خاندان ہے  اور یہوداہ اس کا محبوب پودا۔خداوند نے  امید کی کہ وہ انصاف کی جگہ ہو گی لیکن وہ خونریزی کی جگہ میں  تبدیل ہو گئی تھی۔ اس نے  نیک زندگی جینے   کی امید کی تھی لیکن وہاں  بے  سہا را لوگوں  کی صرف رونے  دھونے  کی آواز تھی۔

8 ان پر افسوس جو گھر سے  گھر اور کھیت سے  کھیت ملا دیتے  ہیں  یہاں  تک کہ کچھ جگہ باقی نہ بچی اور ملک میں  وہی اکیلے  بسیں۔

9 خداوند قادر مطلق مجھ سے  یہ کہا اور میں  نے  اسے  سنا ” اب دیکھو وہاں  بہت ساری عمارتیں  ہیں  لیکن میں  تم سے  یقین کے  ساتھ کہہ سکتا ہوں  کہ وہ سبھی عمارتیں  نیست و نابود کر دی جائیں  گی اب وہاں  بڑی عالی شان عمارتیں  ہیں  لیکن وہ اجڑ جائیں  گی۔

10 کیونکہ دس ایکڑ تاکستان سے  فقط ایک بَت مئے  ہی حاصل ہو گی اور ایک خومر بیج سے  ایک ایفہ اناج ہی حاصل ہو گا۔”

11 ان کا بُرا ہو جو صبح سویرے  اٹھتے  ہیں  اور نشہ آوری کی تلاش میں  لگ جاتے  ہیں۔ اور ان پر جو دیر رات تک بہت زیادہ پیتے  رہیں  گے  اور نشہ میں  مست رہیں  گے۔

12 تم لوگ شراب بربط ستار دف اور بین ایسے  ہی دوسرے  سازوں  کے  ساتھ ضیافت اڑاتے  رہتے  ہو اور تم ان باتوں  پر نظر نہیں  ڈالتے  جنہیں  خداوند نے  کیا ہے  خداوند کے  ہاتھوں  نے  کئی چیزیں  بنائی ہیں  لیکن تم ان چیزوں  پر توجہ ہی نہیں  دیتے  اس لئے  یہ تمہارے  لئے  بہت برا ہو گا۔

13 خداوند فرماتا ہے   ” میرے  لوگوں  کو قید کر کے  کہیں  دور لے  جا یا جائے  گا کیونکہ سچ مچ میں  وہ مجھے  نہیں  جانتے۔ وہ سبھی مشہور و معروف لوگ بھو کے  ہو جائیں  گے۔ اور عام لوگ پیاسے  ہو جائیں  گے۔

14 پھر ان کی موت ہو جائے  گی اور پا تال ان لوگوں  کو نگل جائے  گا۔زمین اپنا منہ کھول کر رکھے  گی اور یروشلم کے  تمام لوگ ساتھ ہی ساتھ اہم لوگ عام لوگ بے  وقوف لوگ جو کہ اپنی بلند آواز سے  چلاتے  ہیں  اور مغرور لوگ سمیت اس میں  اتر جائیں  گے۔ ”

15 عام لوگوں  کو جھکنے  کے  لئے  مجبور کیا جائے  گا۔ عظیم لوگ رسوائی محسوس کریں  گے۔ اور اپنی آنکھوں  کے  نیچے  رکھیں  گے۔

16 خداوند قادر مطلق عدالت میں  سر بلند ہو گا اور لوگ جان جائیں  گے  کہ وہ عظیم ہے۔ خدا قدّوس ان باتوں  کو کرے  گا جو بہتر ہیں۔ اور لوگ اسے  تعظیم دیں  گے۔

17 زمین ویران ہو جائے  گی۔بھیڑیں  جہاں  چا ہے  گی چلی جائیں  گی۔ وہ زمین جو کبھی دولتمندوں  کی ہوا کر تی تھی ایسی جگہ ہو جائے  گی جہاں  غیر ملکی کھائیں  گے۔

18 ان لوگوں  کا برا ہو وہ اپنے  جرم اور اپنے  گنا ہوں  کو اپنے  پیچھے  ایسے  ڈھو رہے  ہیں۔جیسے  لوگ رسّوں  سے  گاڑی کھینچتے  ہیں۔

19 وہ لوگ کہا کرتے  ہیں  ” کاش! خدا جو اس کا منصوبہ ہے  اسے  جلد ہی پورا کر دے۔ تا کہ ہم جان جائیں  گے  کیا ہونے  والا ہے۔ ہم تو یہ چاہتے  ہیں  کہ خدا کے  منصوبے  جلد ہی ہو جائیں تا کہ ہم یہ جان لیں  کہ اس کا منصوبہ کیا ہے۔ ”

20 ان لوگوں  کا برا ہو جو کہا کرتے  ہیں  کہ اچھی باتیں  بری ہیں  اور بری باتیں  اچھی ہیں۔ وہ لوگ سوچاکرتے  ہیں  کہ نور اندھیرا ہے  اور تاریکی نور ہے  ان لوگوں  کا خیال ہے  کہ کڑوا میٹھا ہے  اور میٹھا کڑوا ہے۔

21 ان کا برا ہو جو اپنی نظر میں  دانشمند اور چالاک ہیں۔

22 ان پر افسوس جو مئے  پینے  میں  زور آور اور مئے  پلانے  میں  پہلوان ہیں۔

23 اور اگر تم ان لوگوں  کو رشوت دے  دو تو وہ ایک مجرم کو بھی چھوڑ دیں  گے  لیکن وہ اچھے  شخص کا بھی صحیح طریقے  سے  انصاف نہیں  ہونے  دیتے۔

24 پس جس طرح آگ بھو سے  کو کھا جاتی ہے  اور جلتا ہوا پھوس بیٹھ جاتا ہے  اسی طرح ان کی جڑ بوسیدہ ہو گی اور ان کی کلی گرد کی طرح اڑ جائے  گی۔ کیوں  انہوں  نے  خداوند قادر مطلق کی شریعت کو ترک کیا اور اسرائیل کے  قدوس کے  کلام کو حقیر جا نا۔

25 اس لئے  خداوند اپنے  لوگوں  سے  بہت زیادہ ناراض ہوا خداوند نے  اپنا ہاتھ اٹھا یا اور انہیں  سزا دی یہاں  تک کہ پہاڑ بھی خوفزدہ ہو اٹھا تھا گلیوں  میں  کوڑے  کی طرح لاشیں  بکھر گئیں  تھیں  لیکن خداوند ابھی ناراض ہے  اس کا ہاتھ لوگوں  کو سزا دینے  کے  لئے  ابھی بھی اٹھا ہوا ہے۔

26 دیکھو! خدا دور دراز کی قوموں  کو اشارہ دے  رہا ہے۔ خدا ایک جھنڈا اٹھا رہا ہے۔ اور ان لوگوں  کو بلانے  کے  لئے  سیٹی بجا رہا ہے  کسی دور دراز کے  ملک سے  حریف آ رہا ہے  وہ حریف جلد ہی ملک میں  گھس آئے  گا وہ بڑی تیزی سے  آگے  بڑھ رہے  ہیں۔

27 دشمن کبھی تھکا نہیں  کرتا یا کبھی نیچے  نہیں  گرتا دشمن کبھی نہ تو اونگھتا ہے  اور نہ ہی سوتا ہے  ان کے  ہتھیاروں  کے  کمر بند ہمیشہ کسے  رہتے  ہیں۔ ان کے  جوتوں  کے  تسمے  کبھی ٹوٹتے  نہیں  ہیں۔

28 دشمن کے  تیر تیز ہیں  ان کی سبھی کمانیں  تیر چھوڑنے  کے  لئے  تیار ہیں۔ ان کے  گھوڑوں  کے  سم چقماق کی مانند ہوں  گے  ان کی رتھوں  کے  پیچھے  گرد کے  بادل اٹھا کرتے  ہیں۔

29 دشمن بھوکے  شیرنی کی طرح گرجتا ہے۔ جوان شیروں  کی طرح گرجتا ہے۔ دشمن غراتا ہے  اور اپنے  شکاری پر جھپٹ پڑتا ہے۔ وہ بچ نکلنے  کی کوشش کرتا ہے  لیکن وہاں  اسے  بچانے  والا کوئی نہیں  ہوتا۔

30 اور اس روز دشمن ان پر ایسا شور مچائیں  گے  جیسا سمندر کا شور ہوتا ہے  اگر کوئی اس ملک پر نظر کرے  تو اندھیرا اور تنگ حالی ہے  اور روشنی اس کے  بادلوں  سے  تاریک ہو جاتی ہے۔

 

 

 

باب : 6

 

 

1 جس سال عزّیاہ بادشاہ نے  وفات پائی تھی میں  نے  مالک کو ایک بڑی اونچی تخت پر بیٹھے  دیکھا اور اس کی لمبی چغہ سے  ہیکل معمور ہو گئی۔

2 خداوند کی چاروں  طرف سرافیم ( فرشتے  ) کھڑے  تھے  ہر سرافیم کے  چھ چھ بازو تھے  ان میں  سے  دو کا استعمال وہ اپنے  چہرے  کو ڈھانپنے  کے  لئے  کیا کرتے  تھے  اور دو کو اوڑھنے  کے  کام میں  لاتے  تھے۔

3 فرشتے  دوسرے  سے  پکار پکار کر کہہ رہا تھا ” قدّوس قدّوس؟ قدّوس خدا قادر مطلق ہے۔ ساری زمین اس کے  جلال سے  معمور ہے۔ ”

4 اور پکار نے  والے  کی آواز کے  زور سے  آستانوں  کی بنیادیں  ہل گئیں  اور مکان دھوئیں  سے  بھر گیا۔

5 میں  بہت خوفزدہ ہو گیا تھا۔ میں  نے  کہا ” ارے  نہیں ! میں  تو برباد ہو جاؤں  گا۔ میں  اتنا پاک نہیں  ہوں  کہ خدا سے  باتیں  کر سکوں  اور میں  ایسے  لوگوں  کے  بیچ رہتا ہوں  جو اتنے  پاک نہیں  ہیں  کہ خدا سے  باتیں  کر سکیں۔ لیکن پھر بھی میں  نے  اس بادشاہ خداوند قادر مطلق کو دیکھا ہے۔ ”

6 قربان گاہ پر آگ جلائی جا رہی تھی۔ سرا فیم فرشتوں  میں  سے  ایک نے  اپنے  ہاتھوں  سے  گرم کوئلہ نکالا اور میرے  پاس اڑتے  ہوئے  پہنچا۔

7 اور اس گرم کوئلے  سے  اس نے  میرے  منھ کو چھوا۔ تب اس سرافیم فرشتہ نے  کہا ” جیسے  ہی یہ گرم کوئلہ تمہارے  منھ سے  چھو گیا تو تمہاری ساری غلطیاں  جو تم نے  کی تھی ہٹا دی گئی۔ تمہارے  سارے  گناہوں  کے  لئے  کفارہ ادا کر دیا گیا۔”

8 اس کے  بعد میں  نے  اپنے  خداوند کی آواز سنی۔ خداوند نے  کہا ” میں  کسے  بھیج سکتا ہوں ؟ ہمارے  لئے  کون جائے  گا؟ ” اس لئے  میں  نے  کہا ” میں  یہاں  ہوں  مجھے  بھیج! ”

9 پھر خداوند نے  فرمایا ” جاؤ اور لوگوں  سے  کہو تم دھیان سے  سنو گے  لیکن تم نہیں  سمجھو گے۔

10 لوگوں  کو گھبرا دوتا کہ وہ ان باتوں  کو جو وہ سنیں  اور دیکھیں  سمجھ نہ سکے۔ اگر تو ایسا نہیں  کرے  گا تو لوگ ان باتوں  کو جنہیں  وہ اپنے  کانوں  سے  سنتے  ہیں  اور آنکھوں  سے  دیکھتے  ہیں  سچ مچ سمجھ جائیں  گے۔ ہو سکتا ہے  لوگ اپنے  اپنے  دل میں  اسے  سچ مچ سمجھ جائیں۔ اگر انہوں  نے  ایسا کیا تو یقین ہے  لوگ میری طرف مڑیں  اور شفا حاصل کر لیں۔”

11 میں  نے  پھر پو چھا ” اے  مالک! میں  ایسا کب تک کرتا رہوں ؟ ” خداوند نے  جواب دیا ” تو اس وقت تک ایسا کرتا رہ جب تک شہر تباہ نہ ہو جائے  اور اس میں  رہ رہے  لوگ فنا نہ ہو جائیں۔ تو اس وقت تک ایسا کرتا رہ جب تک سبھی گھر خالی نہ ہو جائیں۔ تو ایسا اس وقت تک کرتا رہ جب تک زمین برباد ہو کر ویران نہ ہو جائے۔ ”

12 خداوند لوگوں  کو دور چلے  جانے  پر مجبور کرے  گا اس ملک میں  بڑے  بڑے  علا قے  خالی ہو جائیں  گے۔

13 اور اگر لوگوں  کی زمین کا دسواں  حصہ باقی چھوڑ بھی دیا جائے  تب بھی وہ واپس آئے  گا حالانکہ یہ تباہ کرنے  کے  لئے  تھا۔ وہ اس درخت کے  بلوط کی مانند ہے  جس کا کہ کاٹنے  کے  بعد صرف تنکا بچا ہوا ہے۔ ان کا تنا مقدس بیج ہو گا۔

 

 

 

باب : 7

 

 

1 اور شاہ یہوداہ آخز بن یوتام بن عزیاہ کے  ایام میں  یوں  ہوا کہ رضین شاہ ارام اور فقح بن رملیاہ شاہ اسرائیل نے  یروشلم پر چڑھائی کی لیکن اس پر غالب نہ آ سکے۔

2 اس وقت داؤد کے  گھرانے  کو یہ خبر دی گئی ” ارام افزائیم کے  ساتھ شامل ہو گیا ہے۔ ” اس لئے  اس کا اور اس کے  لوگوں  کے  دلوں  نے  یوں  جنبش کھائی جیسے  درخت آندھی سے  جنبش کھاتے  ہیں۔

3 تبھی یسعیاہ نے  خداوند سے  کہا ” تجھے  اور تیرے  بیٹے  شیار یا شوب کو آخز کے  پاس جا کر بات کرنی چاہئے۔ تجھے  اس جگہ جانا چاہئے  جہاں  اوپر کے تالاب میں  پانی بہا کرتا ہے۔ یہ دھوبیوں  کے  میدان کی راہ میں  ہے۔

4 آخز سے  جا کر کہنا خبردار ہو جا اور بے  قرار نہ ہو۔ رضین اور رملیاہ کے  بیٹوں  سے  مت ڈرو۔ وہ لوگ تو جلی ہوئی لکڑیوں  کی مانند ہیں  جسے  آگ دہکانے  کے  لئے  استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن اب وہ صرف دھواں  رہ گئے  ہیں۔ان کے  غضب سے  مت ڈرو۔

5 ارام افرائیم کے  ملکوں  اور رملیاہ کے  بیٹے  نے  تمہارے  خلاف منصوبے  بنا رکھے  ہیں  انہوں  نے  کہا :

6 ہم یہوداہ پر چڑھائی کریں  اور انہیں  ڈرا دیں۔ہم اسے  آپس میں  بانٹ لیں  گے۔ ہم طابیل کے  بیٹے  کو یہوداہ کا نیا بادشاہ بنائیں  گے۔ ”

7 میرا مالک خداوند فرماتا ہے  ان کا منصوبے  کامیاب نہیں  ہو گا۔

8 وہ کبھی پو را نہیں  ہو گا جب تک دمشق کا بادشاہ رضین ہے  تب تک یہ نہیں  ہو گا۔ اسرائیل ایک قوم ہے  لیکن لگ بھگ پینسٹھ برس کے  بعد یہ ایک قوم نہیں  رہے  گی۔

9 جب تک اسرائیل ( افرائیم ) کا دارالسطنت سامر یہ ہے  اور جب تک سامر یہ کا بادشاہ رملیاہ کا بیٹا ہے  تب تک ان کے  منصوبے  کامیاب نہیں  ہوں  گے۔ اگر اس پیغام پر تو ایمان لائے  گا تو تم قائم نہ رہو گے۔

10 خداوند آخز سے  اپنی بات جاری رکھتا ہے۔

11 خداوند فرماتا ہے   ” یہ باتیں  سچ ہیں۔ اگر تم اس کا ثبوت مانگنا چاہتے  ہو تو کوئی بھی نشان مانگ سکتے  ہو۔ تو جو بھی چاہے  وہی نشان مانگ سکتا ہے۔ وہ نشان چاہے  پاتال سے  ہو یا آسمانوں  سے  بھی بلند کسی مقام پر ہو۔”

12 لیکن آخز نے  فرمایا ” ثبوت کے  طور پر میں  کوئی نشان نہیں  مانگوں  گا۔ میں  خداوند کو نہیں  آزماؤں  گا۔”

13 تب یسعیاہ نے  کہا ” اے  داؤد کے  خاندان دھیان سے  سنو! تم لوگوں  کے  صبر کا امتحان لیتے  ہو کیا یہ تمہارے  لئے  کافی نہیں  ہے ؟ اب تم میرے  خدا کے  صبر کا امتحان لینے  لگے۔

14 لیکن میرا مالک خدا تمہیں  ایک نشان دکھائے  گا : دیکھو! ایک پاکدامن کنواری حاملہ ہو گی اور وہ ایک بیٹے  کو جنم دے  گی۔ وہ اپنے  بیٹے  کا نام عمانوایل رکھے  گی۔

15 عمانوایل دہی اور شہد کھائے  گا جب تک وہ برائی کو چھوڑنے  اور اچھائی کو چُننے  نہ سیکھ لیتا ہے۔

16 لیکن پیشتر اس کے  کہ یہ لڑ کا نیکی کو چُننے  اور بدی کو چھوڑنے  کے  قابل ہو جائے   ان دو بادشاہوں  کی زمین جس سے  تم ڈرے  ہوئے  ہو ویران ہو جائے  گی۔

17 ” لیکن خداوند تم پر اور تمہارے  لوگوں  پر اور تمہارے  باپ کے  خاندان کے  لوگوں  پر تباہی لائے  گا۔ اس دن کی تباہی اس سے  بھی زیادہ برا ہو گا جب اسرائیل یہوداہ سے  الگ ہوا تھا۔ خداوند اسور کے  بادشاہ کو تمہارے  خلاف لائے  گا۔

18 ” اس دن خداوند مکھیوں  کو سسکار کر بلائے  گا ( فی الحال یہ مکھیاں  مصر کی نہروں  کے  قریب ہیں  ) اور خداوند شہد کی مکھیوں  کو بلائے  گا ( فی الحال یہ شہد کی مکھیاں  اسور میں  رہتی ہیں  ) یہ دشمن تمہارے  ملک میں  آئیں  گے۔

19 ” اس طرح سے  جب سب نالوں  میں  اور چٹانوں  کی دراڑوں  میں  اور سب خاردار جھاڑ یوں  میں  اور پانی کے  چشموں  میں  چھپ جائیں  گے۔

20 یہوداہ کو سزا دینے  کے  لئے  خداوند اسور کا استعمال کرے  گا۔ اسور کو کرایہ پرلے  گا اور اسے  استرے  کے  طور پر استعمال کرے  گا یہ ایسا ہو گا جیسے  خداوند یہوداہ کے  سر اور پاؤں  کے  بال مونڈ رہا ہو۔ یہ ایسا ہو گا جیسے  خداوند یہوداہ کی داڑھی مونڈ رہا ہو۔

21 ” اور اس وقت یوں  ہو گا کہ ایک شخص صرف ایک گائے  اور دو بھیڑیں  ہی زندہ رکھ پائے  گا۔

22 وہ سب اتنا دودھ دے  گی کہ اس شخص کو کھانے  کے  لئے  دہی حاصل ہو گا۔ اس ملک میں  باقی بچے  سبھی دہی اور شہد ہی کھا یا کریں  گے۔

23 اس وقت جہاں  ہر جگہ ایک ہزار انگور کی بیلیں  تھیں  اور جس کی قیمت ایک ہزار چاندی کے  سکوں  کے  برابر تھی خار دار جھاڑیوں  اور گھاس پھوس سے  بھر جائیں  گے۔

24 لوگ صرف وہاں  تیر اور کمان لے  کر شکار کرنے  کے  لئے  جائیں  گے  کیوں  کہ وہاں  صرف کانٹوں  اور گھاس پھوس کا بھر مار ہو گا۔

25 ایک وقت تھا جب ان پہاڑیوں  پر لوگ کام کیا کرتے  تھے  اور اناج اگا یا کرتے  تھے  لیکن آنے  والے  دنوں  میں  لوگ وہاں  اور نہیں  جا یا کریں  گے۔ وہ زمین خار دار جھاڑ یوں  سے  بھر جائے  گی۔ اور ان جگہوں  پر صرف بھیڑیں  اور مویشی ہی گھوما کریں  گے۔ ”

 

 

 

باب : 8

 

 

1 پھر خداوند نے  مجھے  فرمایا ” ایک بڑی مٹی کی تختی لے  اور اس پر صاف صاف لکھ : یہ مہیر شالال حاش بز کے  لئے  ہے۔ ”

2 تب پھر میں  نے  کچھ بھروسے  مند گواہ حاصل کئے  جو اس کے  بارے  میں  شہادت دے  سکتے  تھے  جب میں  نے  اسے  تختی پر لکھا تھا۔ یہ لوگ تھے  اوریاہ کاہن اور زکریاہ بن یبر کیاہ۔

3 پھر میں  اس نبیہ کے  پاس گیا۔ وہ حاملہ ہو گئی تھی اور ایک بچے  کو جنم دی تھی۔ تب خداوند نے  مجھ سے  کہا ” تو لڑ کے  کا نام مہیل شا لال حاش بز رکھ۔

4 اس سے  پیشتر کہ یہ بچہ ابا اور اماں  کہنا سیکھے  دمشق کی دولت اور سامریہ کی لوٹ کا مال اسور کا بادشاہ لے  جائیں  گے۔ ”

5 پھر ایک بار خداوند نے  مجھ سے  فرمایا۔

6 میرے  مالک نے  کہا ” یہ لوگ چشمہ شیلوخ کے  آہستہ بہنے  والا پانی کو لینے  سے  انکار کر دیا۔ یہ لوگ رضین اور رملیاہ کے  بیٹے  کے  ساتھ خوش رہتے  ہیں۔

7 اس لئے  اب دیکھو! میں  خداوند دریائے  فرات سے  شدید سیلاب لانے  والا ہوں۔ سیلاب کا یہ پانی اس کے  سارے  نالوں  سے  اوپر اٹھے  گا اس کے  کناروں  سے  اوپر بہے  گا۔

8 اور وہ پانی یہوداہ میں  بڑھتا چلا جائے  گا اور اس کی طغیانی بڑھتی جائے  گی۔ سیلاب کا پانی یہوداہ کی گردن تک پہنچے  گا ” عمانوایل ” یہ سیلاب پھیلے  گا اور تیرے  سارے  ملک کو ڈھانک لے  گا۔ ”

9 اے  قومو! تم سبھی جنگ کے  لئے  تیار رہو تم کو شکست دی جائے  گی۔ اور اے  دور دراز کے  باشندو سنو! تم سبھی جنگ کے  لئے  تیار رہو۔ تم کو شکست دی جائے  گی۔

10 جنگ کے  لئے  اپنا منصوبہ بناؤ۔ تمہارا منصوبہ باطل ہو گا۔ تم اپنی فوج کو حکم دو لیکن تمہارا وہ حکم رائے  گاں  جائے  گا کیوں  کہ خدا ہمارے  ساتھ ہے !

11 خداوند نے  مجھ سے  یہ اس وقت کہا جب اس نے  میرا ہاتھ پکڑ کر لے  گیا تھا اس نے  مجھے  خبردار کیا کہ میں  ان دوسرے  لوگوں  کی راہ پر نہ چلوں۔ خداوند فرماتا ہے

12 ” ہر کوئی کہہ رہا ہے  کہ وہ لوگ اس کے  خلاف سازش رچ رہے  ہیں۔ تمہیں  ان باتوں  سے  ڈرنا نہیں  چاہئے  جن باتوں  سے  وہ ڈرتے  ہیں۔ تمہیں  ان باتوں  سے  کسی قسم کا خوف نہیں  رکھنا چاہئے۔ ”

13 تم کو صرف خداوند قادر مطلق کو ہی مقدس جاننا چاہئے۔ تمہیں  صرف اس کا ہی احترام کرنا چاہئے  تمہیں  صرف اسی سے  ڈرنا چاہئے۔

14 اگر تم خداوند کا احترام کرو گے  اور اسے  مقدس مانو گے  تو تمہارے  لئے  ایک محفوظ پناہ گاہ ہو گی۔لیکن تم اس کا احترام نہیں  کر تے۔ اس لئے  خدا ایک بڑی چٹان ہو گا جو تم کو ٹھو کر کھلا کر گرا دے  گا۔ وہ ایک ایسی چٹان ہے  جس پر اسرائیل کے  دو گھرانے  ٹکرائیں  گے۔ یروشلم کے  سبھی لوگوں  کو پھنسانے  کے  لئے  وہ ایک پھندا بن گیا ہے۔

15 ( اس چٹان پر بہت سے  لوگ ٹھو کر کھائیں  گے  اور اسی چٹان پر گریں  گے  اور چکنا چور ہو جائیں  گے۔ وہ جال میں  پڑیں  گے  اور پکڑے  جائیں  گے۔ )

16 یسعیاہ نے  فرمایا "ایک معاہدہ کر اور اس مہر لگا دے  آئندہ کے  لئے  میری شریعت کی حفاظت کر میرے  پیروکار کو دیکھتے  ہوئے  ہی ایسا کر۔

17 میں  خداوند کی مدد کے  لئے  انتظار کروں  گا۔خداوند یعقوب کے  گھرانے  سے  اپنا چہرہ چھپاتا ہے۔ وہ ان لوگوں  کی طرف دیکھنے  سے  انکار کرتا ہے۔ لیکن میں  خداوند کے  لئے  انتظار کروں  گا وہ ہم لوگوں  کی حفاظت کرے  گا۔

18 ” میں  اور میرے  بچے  بنی اسرائیلیوں  کے  لئے  ثبوت اور نشان ہیں  ہم اس خداوند قادر مطلق کی جانب بھیجے  گئے  ہیں  جو کوہ صیون پر رہتا ہے۔ ”

19 کچھ لوگ کہا کرتے  ہیں  "تم جنات کے  یاروں  اور افسوں  گروں  کی جو پھسپھساتے  اور بڑبڑاتے  ہیں  تلاش کرو۔” تو تم کہو کیا لوگوں  کو مناسب نہیں  کہ اپنے  خدا کے  طالب ہو؟ کیا زندوں  کی با بت مردوں  سے  سوال کریں ؟ ”

20 تمہیں  شریعت اور شہادت کے  تحت چلنا چاہئے  اگر تم ان احکامات کو قبول نہیں  کرو گے  تو ہو سکتا ہے  تم غلط احکامات کو قبول کرنے  لگو۔( یہ غلط احکامات بیکار ہیں  ان پر چل کر تمہیں  کچھ نہیں  ملے  گا )

21 اگر تم ان غلط احکامات پر چلو گے  تو تمہارے  ملک پر مصیبت آئے  گی قحط سالی ہو گی لوگ بھو کے  مریں  گے  پھر وہ اتنا خوفناک ہو جائیں  گے  کہ وہ اپنے  بادشاہ اور اپنے  دیوتاؤں  کے  خلاف باتیں  کریں  گے۔

22 اگر وہ اپنے  ملک میں  چاروں  طرف دیکھیں  گے  تو تمہیں  مصیبت اور پریشان کن اندھیرا ہی دکھائی دے  گا۔اس ظلمت اندوہ سے  لوگ ملک چھوڑنے  پر مجبور ہو جائیں  گے  اور وہ اس تاریکی میں  پھنسے  ہوں  گے  اپنے  آپ  کو اس سے  آزاد نہیں  کر پائیں  گے۔

 

 

 

باب : 9

 

 

1 کیوں  کہ جس زمین پر ظلم کیا گیا وہ اور زیادہ اندھیرا سے  ڈھکا ہوا نہیں  رہے  گا۔ ایک بار زبولون اور نفتالی کی زمین کم اہمیت والی سمجھی جاتی تھی۔ لیکن آخر میں  وہ ان کو  تعظیم دیں  گے  جو کہ یردن ندی کے  پار سمندر کے  راستے  پر جو غیر یہودیوں  کا گلیل کہلاتا ہے  آباد ہیں۔

2 لوگ جو کہ اندھیرے  میں  چلتے  ہیں  اب عظیم روشنی دیکھیں  گے۔ وہ جو سایہ دار جگہ میں  رہتے  ہیں  اب ان لوگوں  پر چمکیلی روشنی چمکتی ہے۔

3 اے  خدا! تو اس قوم کو بڑھا کر خوشحال بنا یا۔ تیرے  حضور ایسے  جشن منائے  جیسے  فصل کاٹتے  وقت یا مال غنیمت کی تقسیم کے  وقت لوگ جشن مناتے  ہیں۔

4 یہ کیسے  ممکن ہے ؟ کیوں  کہ تو نے  ان کے  جوا بھاری بوجھ جو کہ ان کے  اوپر تھا ان کو  ہٹا دیا ہے۔ تم نے  ان کے  چھڑوں  کو جو کہ ان کے  کندھوں  پر تھا توڑ پھینکا ہے۔ تو نے  اس چھڑی کو توڑ دیا ہے  جس کا استعمال دشمن لوگ ان لوگوں  کو سزا دینے  کے  لئے  کرتے  تھے۔ یہ اسی وقت کی مانند ہو گا جب تو نے  مدیانی لوگوں  کو شکست دی تھی۔

5 ہر وہ قدم جو لڑائی میں  آگے  بڑھے  گا فنا کر دیا جائے  گا۔ اور ہر وردی پر خون کے  دھبے  لگا دیئے  جائیں  گے۔ یہ ساری چیزیں  آگ میں  جھونک دی جائیں  گی۔

6 کیوں  کہ ایک بچہ ہم لوگوں  کے  لئے  پیدا ہوا ہے۔ ایک بچہ ہم لوگوں  کو دیا گیا ہے  اور حکمرانی کرنے  کا اختیار اس کی ذمہ داری ہے۔ اس کا نام ” تعجب خیز مشیر قوت والا خدا ہمیشہ رہنے  والا باپ اور سلامتی شہزادہ ” ہو گا۔

7 اس کا اختیار عظیم ہو گا۔ اور اس سلامتی کو جسے  وہ لے  کر آئے  گا کوئی انتہا نہ ہو گی۔ وہ داؤد کے  تخت پر بیٹھے  گا اور اس کی مملکت پر ہمیشہ کے  لئے  حکمرانی کرے  گا۔ انصاف اور صداقت اسے  مضبوطی فراہم کرے  گا۔ خداوند قادر مطلق کی بے  حد محبت کی وجہ سے  یقیناً ایسا ہو گا۔

8 یعقوب ( اسرائیل ) کے  لوگوں  کے  خلاف میرے  خداوند نے  ایک پیغام دیا۔ اسرائیل کے  خلاف دیئے  گئے  اس پیغام پر عمل ہو گا۔

9 تب افرائیم کے  ہر شخص کو اور یہاں  تک کہ سامریہ کے  امراء تک کو یہ پتا چل جائے  گا کہ خدا نے  انہیں  سزا دی تھی۔ آج وہ لوگ متکبر اور منھ زور ہیں  وہ لوگ کہا کرتے  ہیں۔

10 یہ سب اینٹیں  گر گئیں۔ لیکن ہم اسے  پھر سے  پتھروں  کو کاٹ کر بنائیں  گے۔ گولر کی لکڑی کے  شہتیر ٹکڑوں  میں  ٹوٹ گئے   لیکن ہم اس کی جگہ دیو دار کی لکڑی لگائیں  گے۔

11 اس لئے  خداوند لوگوں  کو اسرائیل کے  خلاف جنگ کرنے  کے  لئے  اکسائے  گا خداوند رضین کے  دشمنوں  کو ان کی مخالفت میں  آئے  گا۔

12 خداوند مشرق سے  بنی ارام کو اور مغرب سے  فلسطینیوں  کو لائے  گا۔ وہ دشمن اپنی فوج سے  اسرائیل کو ہرا دیں  گے۔ لیکن خدا اسرائیل سے  تب بھی غضبناک رہے  گا۔ اس کا ہاتھ اوپر اٹھا ہوا ہے   انہیں  سزا دینے  کے  لئے  تیار ہے۔

13 خدا نے  لوگوں  کو سزا دی۔ لیکن تب بھی وہ لوگ گناہ کرنے  سے  باز نہیں  آئے  اور نہ ہی اس کی طرف لوٹے  وہ لوگ خداوند قادر مطلق کی طرف نہیں  مڑے۔

14 اس لئے  خداوند نے  اسرائیل کا سر اور دُم شاخیں  اور تنا ایک ہی دن میں  کاٹ دیا۔

15 یہاں  بزر گ اور اہم آدمی  سر تھے۔ اور جو نبی جھوٹی باتیں  سکھاتا ہے  وہی دم تھے۔

16 وہ لوگ جو لوگوں  کی رہنمائی کرتے  ہیں  وہ انہیں  بری راہ پرلے  جاتے  ہیں۔ اور ان لوگوں  کو جو ان کے  پیچھے  چلتے  ہیں  فنا کر دیا جائے  گا۔

17 اس لئے  خداوند ان کے  جوان آدمیوں  سے  ناراض تھے  اور وہ یتیموں  اور بیواؤں  پر کبھی رحم نہ کرے  گا کیوں  کہ ان میں  ہر ایک بے  دین اور بد کا رہے  اور نافرمان ہے  ہر ایک جھوٹ بولتا ہے۔ اس لئے  اس کا غصہ کم نہیں  ہوا اور اس کا ہاتھ اب تک ان لوگوں  کے  خلاف اٹھا ہوا ہے۔

18 برائی ایک آگ کی مانند جلتی ہے۔ سب سے  پہلے  یہ کانٹوں  اور گھاس پھوس کو نگلتی ہے۔ تب پھر یہ بڑی جھاڑیوں  اور جنگلوں  کو جلاتی ہے۔ آخر میں  یہ ایک بڑی آگ کی شکل اختیار کر لیتی ہے  اور ہر کچھ دھواں  میں  اوپر چلی جاتی ہے۔

19 خداوند قادر مطلق غضبناک تھا اس لئے  یہ زمین جل گئی تھی اور لوگ آگ کے  لئے  ایندھن بن گئے  تھے۔ کوئی بھی شخص کسی بھی شخص کے  لئے  رحم نہیں  کھا یا۔

20 لوگ داہنی طرف سے  جو کچھ بھی ہتھیا سکے  ہتھیا لئے  لیکن پھر بھی وہ لوگ آسودہ نہیں  ہوئے  تھے۔ اس لئے  وہ لوگ اپنے  ہی خاندان کے  خلاف ہو گئے  اور ان کے  بچوں  کو کھا گئے۔

21 منسی افرائیم اور افرائیم منسی کے  خلاف لڑے۔ پھر دونوں  یہوداہ کے  خلاف لڑے۔ ان تمام کے  با وجود خداوند اب بھی اسرائیل سے  ناراض ہے۔ اس کا ہاتھ اب بھی اوپر اٹھا ہوا ہے  اور سزا دینے  کے  لئے  تیار ہے۔

 

 

 

باب : 10

 

 

1 ان کا برا ہو جو نا جائز قانون بناتا ہے۔ ان کا بھی برا ہو جو ایسا قانون بناتے  ہیں  جو لوگوں  کی زندگی کو مشکل بنا دیتا ہے۔

2 وہ غریبوں  کے  تئیں  انصاف نہیں  دکھاتے  ہیں۔ وہ لوگ غریبوں  کے  حقوق کو چھین لیتے  ہیں  بیواؤں  سے  چرانے  اور یتیموں  سے  لوٹنے  کے  لئے۔

3 ارے  او انصاف کے  بنانے  والو تم لوگ اپنے  کئے  ہوئے  کام کے  جواب دہ ہو۔ جب تم سے  تمہارے  کئے  ہوئے  کام کا حساب مانگا جائے  گا تب تم کیا کرو گے ؟ تمہاری تباہی دور ملک سے  آ رہی ہے  تم کس سے  مدد تلاش کرنے  جا رہے  ہو؟ تم اپنی دولت کہاں  چھپاؤ گے ؟

4 تمہیں  ایک قیدی کی مانند نیچے  جھکنا ہی ہو گا تم مردوں  کی مانند نیچے  گرو گے۔ لیکن اس سے  بھی تمہیں  کوئی مدد نہیں  ملے  گی۔ خدا تب بھی غضبناک رہے  گا۔ اس کا ہاتھ تب بھی اٹھا ہوا ہو گا تمہیں  سزا دینے  کے  لئے۔

5 خدا کہے  گا ” میں  ایک عصا کی شکل میں  اسور کا استعمال کروں  گا۔ میں  اسرائیل کو سزا دینے  کے  لئے  اس کو استعمال کروں  گا۔

6 بری قوموں  کے  خلاف جنگ کرنے  کے  لئے  میں  اسور کو بھیجوں  گا۔ میں  ان لوگوں  سے  ناراض ہوں  اور ان لوگوں  سے  جنگ کرنے  کے  لئے  میں  اسور کو حکم دوں  گا۔ اسور ان لوگوں  کو ہرا دے  گا۔ پھر وہ ان سے  ان کی قیمتی چیزیں  چھین لے  گا۔ اسور کے  لئے  اسرائیل گلیوں  میں  پڑی اس دھول جیسا ہو گا جسے  وہ اپنے  پیروں  تلے  روندے  گا۔

7 ” لیکن اسور یہ نہیں  سمجھتا ہے  کہ میں  اس کا استعمال کروں  گا۔ وہ اس سے  باخبر نہیں  ہے  کہ وہ میرا ایک ہتھیار ہے۔ اسور کا صرف مقصد ہے  تباہ کرنا۔ اسور کا تو صرف یہ منصوبہ ہے  کہ وہ بہت سی قوموں  کو فنا کر دے  گا۔

8 اسور کہتا ہے  ‘ میرے  سبھی عہدیدار بادشاہوں  کی مانند ہیں۔’

9 کیا کلنوکر کیمیس کی مانند نہیں  ہے ؟ اور حمات ارفاد کی مانند نہیں  ہے ؟ اور کیا سامریہ دمشق کی مانند نہیں  ہے ؟

10 میں  نے  ان سبھی بیکار سلطنتوں  کو شکست دی ہے  اور اب ان پر میرا اختیار ہے۔ جن بتوں  کی وہ لوگ پرستش کرتے  ہیں  وہ یروشلم اور سامریہ کے  بتوں  سے  زیادہ ہیں۔

11 میں  نے  سامر یہ اور اس کے  بتوں  کو شکست دی۔میں  یروشلم اور اس کے  بتوں  کو بھی جنہیں  اس کے  لوگوں  نے  بنایا ہے  شکست دوں  گا۔”

12 میرا مالک یروشلم اور کوہ صیون کے  خلاف جو کچھ کرنے  کا منصوبہ بنایا ہے  ان تمام کو پو را کرے  گا۔ تب خدا اسور کے  بادشاہ کو اس کا غرور اور اس کا دکھا وا کے  لئے  سزا دے  گا۔

13 اسور کا بادشاہ شیخی بگھارتا ہے   ” میں  نے  اپنی قوت دانشمندی اور سمجھداری سے  کئی عظیم کام کیا ہے۔ میں  نے  بہت سی قوموں  کو ہرا دیا ہے  میں  نے  ان کی دولت چھین لی ہے۔ اور سانڈ کی طرح ان کے  باشندوں  کو کچل ڈالا ہے۔

14 میں  نے  اپنے  ہاتھوں  سے  تمام لوگوں  کی دولت کو لیا اسی طرح سے  جیسے  کوئی شخص پرندوں  کے  پڑے  ہوئے  انڈوں  کو ان کے  گھونسلوں  سے  لے  لیتا ہے۔ میں  نے  ان کے  پو رے  علا قے  پر قبضہ جما لیا۔ کسی کو بھی یہ جرأت نہ ہوئی کہ اپنا پر مارے  یا اپنی چونچ چہچہانے  کے  لئے  کھولے۔ ”

15 کیا ایک کلہاڑی اس کے  رو برو جو اس سے  کاٹتا ہے  اس سے  بر تر ہونے  کا دعویٰ کر سکتا ہے ؟ اسی طرح سے  کیا ایک آ رہ آ رہ کش کے  سامنے  اس سے  زیادہ اہم ہونے  کا دعویٰ کر سکتا ہے ؟ یہ ایسا ہی ہے  جیسے  کسی چھڑی کا یہ سوچنا کہ وہ اس شخص سے  زیادہ اہم ہے  جو اسی کو استعمال کرتا ہے۔ اور دوسروں  کو اس سے  سزادیتا ہے  یا کسی لا ٹھی کا یہ سوچنا کہ وہ اس شخص کو سہا را دیتا ہے  جو اسے  رکھتا ہے  اور وہ بھی زیادہ اہم ہے۔

16 اس سبب سے  خداوند قادر مطلق اسور کے  جوان جنگجو پر خوفناک بیماری بھیجے  گا اور اس کی شان و شوکت اور عزت کو جلا ڈالنے  کے  لئے  ایک بھیانک آ گ بھڑکائے  گا۔

17 اسرائیل کا نور (خدا ) ایک آگ کی مانند ہو گا اور اس کا قدوس ایک شعلہ کی مانند ثابت ہو گا جو اسور کے  بادشاہ کا غرور کانٹے  دار جھاڑیوں  اور گھاس کی طرح ایک دن میں  جلا کر راکھ کر دے  گا۔

18 خداوند قدوس سبھی بڑے  بڑے  درختوں  اور تاکستانوں  کو جلا ڈالے  گا اور آخر میں  سب کچھ تباہ ہو جائے  گا۔ یہ اس وقت کی مانند ہو گا جب ایک بیمار شخص بھی سڑ گل جائے  گا۔

19 جنگل میں  ہو سکتا ہے  تھوڑے  سے  پیڑ کھڑے  رہ جائیں  وہ تھوڑے  سے  ہوں  گے  کہ انہیں  کوئی بچہ بھی شُمار کر سکتا ہے۔

20 اس وقت یعقوب کے  خاندان کے  لوگ جو اسرائیل میں  زندہ بچیں  گے   اس شخص پر اور انحصار نہیں  کریں  گے  جس نے  ان لوگوں  کو شکست دیا تھا۔ وہ سچ مچ اس خداوند پر انحصار کریں  گے  جو اسرائیل کا قدوس ہے۔

21 یعقوب کے  گھرانے  کے  وہ باقی بچے  لوگ خدا قادر مطلق کی پھر پیروی کرنے  لگیں  گے۔

22 اے  اسرائیل! اگر چہ تیرے  لوگ سمندر کی ریت کی مانند ہو تو بھی ان میں  سے  صرف کچھ ہی وا پس آئے  گا۔خدا نے  اعلان کر دیا ہے  کہ وہ تباہی لائے  گا۔ اور انصاف سیلاب کی طرح آئے  گا۔

23 میرا مالک خداوند قادر مطلق اس تباہی کو ساری زمین پر لائے  گا۔

24 میرا مالک خداوند قادر مطلق فرماتا ہے   ” اے  صیون میں  رہنے  والے  میرے  لوگو! اسور سے  مت ڈرو وہ مستقبل میں  تمہیں  اپنی چھڑی سے  اس طرح پیٹے  گا جیسے  مصر نے  تمہیں  پیٹا تھا۔

25 لیکن کچھ ہی وقت کے  بعد تیرے  خلاف میرا قہر خاموش ہو جائے  گا۔ اور میرا قہر اسور کو تباہ کر دے  گا۔”

26 خداوند قادر مطلق اسور کو کوڑوں  سے  مارے  گا۔جیسا اس نے  پہلے  عوریب کی چٹان پر مدیانیوں  کو ہرا یا تھا۔ وہ اسور کو ایسا ہی سزا دے  گا جیسا اس نے  مصر میں  سمندر کے  اوپر اپنی چھڑی کو اٹھا یا تھا۔

27 اس وقت اس مصیبت کو اٹھا لی جائے  گی جسے  اسورنے  تم پر بر پا کی تھی۔ تمہاری گردن سے  جوئے  کو اتار پھینکا جائے  گا۔

28 عیّات کے  قریب فوج داخل ہو ئی۔ وہ مجرون سے  ہو کر گذری۔ وہ اپنے  رسدوں  کو مکّماس میں  جمع کئے  ہیں۔

29 وہ گھاٹی سے  پار گئے  انہوں  نے  جبعہ میں  رات کا ٹی۔رامہ ڈرا ہوا تھا۔جبعہ کے  ساؤل کے  لوگ بھاگ نکلے۔

30 اے  جلّیم کی بیٹی چیخ مار! اے  لیس توجہ سے ! اے  عنتوت مجھے  جواب دے !

31 مد منہ کے  لوگ بھاگ رہے  ہیں  جیبیم کے  لوگ چھپے  ہوئے  ہیں۔

32 آج فوج نوب میں  خیمہ زن ہو گی اور یروشلم کے  کوہ صیون پر حملہ کرنے  کی تیاری کرے  گی۔

33 دیکھو! خدا قادر مطلق بغیر کسی رحم و کرم کے  درختوں  کی شاخوں  کو چھانٹ ڈالے  گا۔سب سے  لمبے  درخت کاٹ دیئے  جائیں  گے۔ اور جو اونچے  تھے  اسے  چھوٹا کر دیا جائے  گا۔

34 خداوند اپنی کلہاڑی سے  جنگل کو کاٹ ڈالے  گا اور لبنان کے  عظیم درخت (امراء) گر پڑیں  گے۔

 

 

 

باب : 11

 

1 یسّی کے  بچے  ہوئے  تنے  سے  ایک نیا کونپل پھوٹے  گا۔ہاں  داؤد کے  خاندان کی جڑوں  سے  ایک نئی شاخ نکلے  گی۔

2 خداوند کی روح اس بادشاہ پر ہو گی۔دانشمندی اور علم کی روح رہنمائی اور قوت کی روح جانکاری کی روح اور خداوند کی خوف کی روح۔

3 یہ بادشاہ خداوند کی تعظیم کر کے  خوش ہو گا۔ وہ صرف شکل و شباہت سے  اندازہ لگا کر انصاف نہیں  کرے  گا وہ افواہوں  کی بنا پر جیوری کے  فیصلوں  کو منظور نہیں  کرے  گا۔

4 بلکہ وہ راستی سے  مسکینوں  کا انصاف کرے  گا اور وہ عدل سے  زمین کے  خاکساروں  کا فیصلہ کرے  گا۔ اور وہ اپنا منہ کے  عصا سے  بروں  کو مارے  گا اور اپنے  لبوں  کے  الفا ظ سے  شریروں  کو مار ڈالے  گا۔

5 راستبازی اس کی کمر کا کمر بند ہو گا اور وفاداری اس کے  کولھا کا پٹکا ہو گا۔

6 اس وقت بھیڑیا اور میمنہ ( بھیڑ) سلامتی سے  ایک ساتھ رہیں  گے۔ شیر اور بکری کے  بچے  ایک ساتھ سوئیں  گے۔ بچھڑے   شیر اور بیل ایک ساتھ امن کے  ساتھ رہیں  گے۔ ایک چھوٹا بچہ ہی ان کی دیکھ بھال کرے  گا۔

7 گائے  اور بھا لو ایک ساتھ مل کر چرے  گا۔ان کے  بچے  ایک ساتھ سوئے  گا۔شیر بیل کی طرح بھو سا کھائے  گا۔

8 اور دودھ پیتا بچہ ناگ سانپ کے  بِل کے  پاس کھیلے  گا اور وہ لڑکا جو اپنی ماں  کا دودھ پینا چھوڑ دیا ہے  سانپ کے  بِل میں  ہاتھ ڈالے  گا۔

9 کچھ بھی میری کوہ مقدس پر نقصان نہیں  پہنچائے  گا اور نہ ہی تباہ کرے  گا۔ کیونکہ زمین خداوند کی عرفان سے  اسی طرح بھری ہوئی ہو گی جیسے  سمندر پانی سے  بھرا ہوا ہے۔

10 اس وقت یسی کے  گھرانے  میں  ایک خاص شخص ہو گا۔ یہ شخص ایک پرچم کی مانند ہو گا۔ یہ ” پرچم ” ان تمام قوموں  کی علامت ہو گی جو اس کے  چاروں  طرف جمع ہوں  گے۔ اور وہ جگہ جہاں  وہ ہو گا جلال سے  معمور ہو گی۔

11 اور اس وقت یوں  ہو گا کہ مالک پھر سے  اپنا ہاتھ بڑھائے  گا اور اپنے  باقی لوگوں  کو اسور شمالی مصر جنوبی مصر اتھوپیا عیلام بابل حمات اور تمام دور کے  ملکوں  سے  واپس لائے  گا۔

12 خدا قوموں  کے  لئے  نقصان کے  طور پر ” پرچم ” کو اٹھائے  گا اسرائیل اور یہوداہ کے  لوگ اپنے  اپنے  ملکوں  کو چھوڑنے  کے  لئے  مجبور کئے  گئے  تھے  اور وہ لوگ روئے  زمین پر دور دور تک پھیل گئے  تھے   لیکن خدا انہیں  دوبارہ اکٹھا کرے  گا۔

13 اس وقت افرائیم یہوادہ سے  اور حسد نہیں  رکھے  گا۔یہوداہ افرائیم پر اور ظلم نہیں  کرے  گا۔

14 بلکہ افرائیم اور یہوداہ دونوں  مل کر اپنے  مغرب کی طرف فلسطینیوں  پر حملہ کریں  گے۔ یہ دونوں  ملک اڑتے  ہوئے  ان پرندوں  کی مانند ہوں  گے  جو کسی چھوٹے  سے  جانور کو پکڑنے  کے  لئے  جھپٹ مارتے  ہیں۔ایک ساتھ مل کر وہ دونوں  مشرق کی قوموں  کی دھن و دولت کو لوٹ لیں  گے۔ افرائیم یہوداہ ادوم مو آب اور عمون کے  لوگوں  پر قابو پا لیں  گے۔

15 خداوند مصر کے  سمندری خلیج کو خشک کر دے  گا۔ وہ اپنا ہاتھ فرات ندی کے  اوپر لہرائے  گا۔ اور اپنی طاقتور ہوا سے  اسے  سات دھاراؤں  میں  بانٹ دے  گا۔تا کہ لوگ اپنے  جوتے  پہنے  ہوئے  ہی پیدل چل کر اسے  پار کر جائیں  گے۔

16 اس لئے  خدا کے  وہ لوگ جو وہاں  چھوٹ گئے  تھے  اسور سے  باہر آنے  کے  لئے  راستہ پا جائیں  گے۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسا اس وقت ہوا تھا جب اسرائیل مصر سے  باہر آئے  تھے۔

 

 

 

باب : 12

 

1 اس وقت تم کہو گے   ” اے  خداوند! میں  تیری ستائش کروں  گا۔ تو مجھ سے  ناراض تھا لیکن تو نے  اپنا قہر کو موڑ دیا۔ اب تو مجھ کو تسلی دے۔ ”

2 خداوند میری حفاظت کرتا ہے۔ مجھے  اس کا بھروسہ ہے  مجھے  کوئی خوف نہیں  ہے۔ وہ میری حفاظت کرتا ہے۔ خداوند ‘ یاہ ‘ میری طاقت اور میری قوت ہے  وہ مجھ کو بچا یا ہے۔

3 تو شادمانی سے  نجات کے  کنوؤں  سے  پانی کھینچے  گا۔

4 پھر تو کہے  گا ” خداوند کی ستائش کرو! اس کے  نام کو سر فراز کرو۔اس نے  جو کام کئے  ہیں  اس کی قوموں  سے  ذکر کرو۔خاص کر کے  تم ان کو بتاؤ کہ وہ کتنا عظیم ہے ! ”

5 تم خداوند کی مداح سرائی کرو؟ کیوں  کہ اس نے  جلالی کام کئے  ہیں۔خدا کی ہے  خوشخبری کو دنیا میں  پھیلاؤ۔

6 اے  صیون کے  لوگو ان سب باتوں  کا اعلان چلا کر کر اور شادمانی سے  کرو کیوں  کہ اسرائیل کا قدوس ظاہر کرتا ہے  کہ وہ تمہارے  درمیان عظیم ہے۔

 

 

 

باب : 13

 

1 یہ بابل کے  بارے  میں  خداوند کا پیغام ہے  جو یسعیاہ بن آموص نے  رویا میں  حاصل کیا :

2 خدا فرماتا ہے   "تم ننگے  پہاڑ پر ایک جھنڈا کھڑا کرو سپاہیوں  کو پکارو۔اور اپنا ہاتھ ہلا کر اشارہ کرو اور ان لوگوں  سے  کہو کہ وہ ان دروازوں  سے  اندر جائیں  جو سرداروں  کے  ہیں۔”

3 خدا فرماتا ہے  : ” میں  نے  اپنے  وفادار سپاہیوں  کو حکم دیا۔میں  نے  اپنے  جنگجوؤں  کو بلا یا ہے  جو میرے  جاہ و جلال کی وجہ سے  خوشی مناتا ہے۔ میں  ان لوگوں  کو سزا دینے  کے  لئے  بلا یا ہے  جس کے  ساتھ میں  ناراض ہو ں۔

4 ایک بہت بڑی بھیڑ کی مانند پہاڑ پر افراتفری ہے۔ وہاں  ایک ساتھ جمع ہوئے  مملکتوں  اور قوموں  کا شور شرابہ ہے۔ خداوند قادر مطلق جنگ لڑنے  کے  لئے  فوج جمع کر رہا ہے۔

5 خداوند اور یہ فوج کسی دور کے  ملک سے  آتے  ہیں  یہ لوگ افق کے  کنا رے  سے  آ رہے  ہیں۔خداوند اس فوج کا استعمال ہتھیار کی شکل میں  اپنا قہر انڈیل نے  کے  لئے  کرے  گا۔ یہ فوج تمام ملک کو بر باد کر دے  گی۔”

6 خداوند کے  انصاف کا خاص دن بہت جلد آنے  کو ہے  اس لئے  روؤ اور ماتم کرو۔ یہ خدا قادر مطلق کی طرف سے  تباہی کی شکل میں  آئے  گی۔

7 لوگ اپنا حوصلہ کھو دیں  گے   اور خوف کی وجہ سے  کمزور ہو جائیں  گے۔

8 وہ لوگ بہت زیادہ خوفزدہ ہوں  گے۔ وہ دکھ درد اور مصیبتوں  سے  گھیرے  ہوئے  ہوں  گے۔ وہ ایسا درد محسوس کریں  گے  جیسے  ایک عورت دردِ زہ کی حالت میں  محسوس کر تی ہے۔ وہ لوگ صد مہ میں  ایک دوسرے  کا منہ دیکھ رہے  ہیں۔ ان لوگوں  کا چہرہ بھیانک خو ف سے  آ گ کی طرح لال ہو جائے  گا۔

9 دیکھو! وہ دن آ رہا ہے  اور یہ غصّہ قہر سے  بھرا ہوا ہو گاتا کہ ملک اور گنہگار تباہ جائیں  گے۔

10 آسمان سیاہ پڑ جائیں  گے  سورج چاند اور تارے  بے  نور ہو جائیں  گے۔

11 خدا فرماتا ہے   "میں  دنیا کو اس کی برائی کے  سبب سے  اور شریروں  کو ان کی بدکرداری کی وجہ سے  سزا دوں  گا۔ اور میں  مغروروں  کا غرور اور ظالم لوگوں  کا گھمنڈ پست کروں  گا۔

12 صرف کچھ ہی لوگ بچیں  گے۔ ان لوگوں  کا ملنا سونا کے  ملنے  سے  بھی زیادہ مشکل ہو گا۔ اوفیر سونے  سے  بھی زیادہ قیمتی ہوں  گے۔

13 اپنے  قہر سے  میں  آسمان کو لرزا دوں  گا۔ زمین اپنی جگہ سے  ہل جائے  گی۔ ” یہ سب اس وقت ہو گا جب خداوند قادر مطلق اپنا قہر ظاہر کرے  گا۔

14 تب ہر کوئی ایسے  بھاگیں  گے  جیسے  زخمی ہرن بھاگتا ہے۔ وہ ایسے  بھاگیں  گے  جیسے  بغیر چرواہے  کے  بھیڑ بھاگتی ہے۔ ان میں  سے  ہر ایک اپنے  لوگوں  کے  بارے  میں  سو چیں  گے  اور ہر ایک اپنے  وطن کو بھاگیں  گے۔

15 ہر ایک شخص جسے  پا یا جائے  گا اسے  موت کے  گھاٹ اتار دیا جائے  گا۔ ہر ایک شخص کو جسے  پکڑا جائے  گا اسے  تلوار سے  مار دیا جائے  گا۔

16 ان کے  گھروں  کی ہر شئے  لوٹ لی جائے  گی ان کی بیویوں  کی بے  حرمتی کی جائے  گی اور ان کے  بال بچوں  کو ان کی آنکھوں  کے  سامنے  مار ڈالا جائے  گا۔

17 خدا فرماتا ہے   "میں  مادی کی فوجوں  میں  بابل پر حملہ کرواؤں  گا۔مادی چاندی کی پرواہ نہیں  کرتے  ہیں۔ اور نہ ہی وہ سونے  سے  خوش ہوتے  ہیں۔

18 ان کی کمان اور تیر جوان آدمیوں  کو ٹکڑے  ٹکڑے  کر ڈالے  گی۔لیکن وہ شیر خواروں  پر رحم نہیں  کرے  گا۔ وہ بچوں  کے  لئے  بھی افسوس نہیں  کرے  گا۔

19 بابل کے  سب کچھ سدوم اور عمورہ کی طرح تباہ ہو جائے  گی۔خدا اس تباہ کاری کو ابھا رے  گا اور کچھ بھی باقی بچا نہ رہے  گا۔ بابل سب سے  خوبصورت سلطنت ہے  کسدیوں  کو بابل پر فخر ہے۔ لیکن بابل سدوم اور عمورہ کی طرح تباہ ہو جائے  گا جب خدا انہیں  پوری طرح سے  تباہ کر دے  گا۔

20 لوگ بابل میں  پھر سے  کبھی نہیں  رہیں  گے۔ بابل کا حسن قائم نہیں  رہے  گا۔لوگ وہاں  چھاؤنی نہیں  لگائیں  گے۔ عرب کبھی بھی اپنا خیمہ وہاں  قائم نہیں  کریں  گے۔ چروا ہا اپنی بھیڑوں  کو وہاں  سونے  نہیں  دے  گا۔

21 صرف ریگستان کے  جنگلی جانور ہی وہاں  رہیں  گے۔ ان کے  گھر جنگلی کتوں  سے  بھر جائیں  گے۔ صرف شتر مرغ ہی وہاں  رہیں  گے   اور جنگلی بکریاں  اچھل کود کریں  گے۔

22 بابل کے  خوبصورت محلوں  اور قلعوں  میں  کتے  اور گیدڑ روئیں  گے۔ بابل بر باد ہو جائے  گا۔ بابل کا خاتمہ بہت ہی قریب ہے۔ اب بابل کی بر بادی کا میں  اور زیادہ انتظار نہیں  کروں  گا۔”

 

 

 

باب : 14

 

1 آگے  چل کر خداوند یعقوب پر دوبارہ اپنی شفقت ظاہر کرے  گا۔خداوند بنی اسرائیلیوں  کو پھر سے  چنے  گا اس وقت خداوند ان لوگوں  کو ان کی زمین واپس دے  گا۔ پھر دوسرے  شہری ان کے  ساتھ شامل ہو جائیں  گے  اور یعقوب کے  خاندان کے  حصہ بن جائیں  گے۔

2 وہ قومیں  اسرائیل کی زمین کے  لئے  بنی اسرائیلیوں  کو دوبارہ واپس لے  لیں  گے۔ دوسری قوموں  کی عورتیں  اور مرد اسرائیل کے  علام ہو جائیں  گے۔ گذرے  ہوئے  وقت میں  ان لوگوں  نے  اسرائیلیوں  کو اپنا غلام بنایا تھا۔ لیکن اب بنی اسرائیل ان لوگوں  کو ہرائیں  گے  اور پھر ان پر حکومت کریں  گے۔

3 اس وقت خداوند تمہیں  تمہارے  تمام دکھ دردوں  سے  راحت دے  گا۔ پہلے  تم غلام ہوا کرتے  تھے  لوگ تمہیں  کڑی محنت کرنے  پر مجبور کرتے  تھے۔ لیکن خداوند تمہیں  تمہاری اس کڑی محنت سے  چھٹکا را دلائے  گا۔

4 اس وقت شاہ بابل کے  با رے  میں  تم یہ نغمہ سرائی کرو گے  : اس ظالم بادشاہ کا خاتمہ ہو چکا ہے ! وہ مغرور بادشاہ ہم لوگوں  کو اب اور نقصان نہیں  پہنچائے  گا! یہ نا قابل یقین ہے۔

5 خداوند نے  برے  حکمرانوں  کا عصا توڑ ڈالا ہے۔ اس نے  ان لوگوں  کی قوت چھین لی ہے۔

6 شاہ بابل قہر میں  لوگوں  کو بنا رُکے  پیٹا کرتا ہے۔ اس ظالم حکمراں  نے  لوگوں  کو مارنا کبھی بند نہیں  کیا اس ظالم بادشاہ نے  قہر میں  لوگوں  پر حکومت کی۔

7 لیکن اب سارا ملک سلامتی کے  ساتھ آرام وآسائش میں  ہے۔ لوگوں  نے  اب بے  تحاشہ خوشی منانی شروع کر دی ہے۔

8 تو ایک عظیم حکمراں  تھا اور اب تیرا خاتمہ ہوا ہے۔ یہاں  تک کہ صنوبر کے  درخت بھی مسرور ہیں۔ لبنان کے  دیودار درخت بھی خوشی میں  مگن ہیں۔ درخت یہ کہتے  ہیں  ” جب سے  تجھے  گرا دیا گیا ہے  تب سے  کوئی بھی ہمیں  کاٹ گرانے  کے  لئے  نہیں  آیا ہے۔ ”

9 اسفل ( پا تال ) نیچے  تیری آمد پر استقبال کرنے  کے  لئے  جوش کھا رہا ہے۔ یہ زمین کے  سبھی مرے  ہوئے  سرداروں  کی روحوں  کو جگاتا ہے  یہ ان سبھوں  کو جو قوموں  کے  بادشاہ تھے  ان کے  تختوں  سے  اٹھا یا ہے۔

10 یہ سبھی حکمراں  تیری ہنسی اڑائیں  گے  اور وہ کہیں  گے   ” تو بھی اب ہماری طرح کمزور ہو گیا ہے۔ تو اب ٹھیک ہم لوگوں  جیسا ہے۔ ”

11 تیری شان و شوکت اور تیرے  سازوں  کی خوش آوا زی پاتال (اسفل ) میں  اتاری گئی تیرے  نیچے  کیڑوں  کا فرش ہو اور کیڑے  ہی تیرا با لا بوش بنے۔

12 تو صبح کے تا رے  جیسا تھا لیکن تو آسمان سے  گر پڑا۔زمین کی قومیں  پہلے  تیرے  آگے  جھکا کر تی تھی۔لیکن تجھ کو تو اب کاٹ کر گرا دیا گیا۔

13 تو اپنے  دل میں  کہتا تھا "میں  آسمان پر چڑھ جاؤں  گا میں  اپنے  تخت کو خدا کے  ستاروں  سے  بھی اونچا کروں  گا۔میں  خداؤں  کے  ساتھ بیٹھوں  گا کیوں  کہ وہ دور شمال میں  پہاڑوں  پر ملیں  گے۔

14 میں  سب سے  اونچے  بادلوں  پر جاؤں  گا میں  خدائے  تعالیٰ کے  مانند بنوں  گا۔”

15 لیکن اس کے  بجائے  تمہیں  موت کے  گڑھے  کے  سب سے  گہرے  حصے  میں  جانے  کے  لئے  مجبور کیا گیا۔

16 لوگ جو تجھے  ٹکٹکی لگا کر دیکھا کرتے  ہیں  وہ سو چیں  گے   ” کیا یہ وہی شخص ہے  جس نے  زمین کو لرزایا اور جس نے  مملکتوں  کو ہلا دی؟

17 کیا یہ وہی شخص ہے  جس نے  کئی شہر فنا کئے  اور جس نے  دنیا کو ویرانی میں  بدل دیا؟ کیا یہ وہی شخص ہے  جس نے  بہت سارے  لوگوں  کو گرفتار کر کے  قیدی بنایا اور ان کو اپنے  گھروں  میں  نہیں  جانے  دیا؟ ”

18 زمین کا ہر ایک بادشاہ عزت و احترام کے  ساتھ دفنایا گیا۔ان میں  سے  ہر کوئی اپنے  مقبرہ میں  پڑا ہوا ہے۔

19 لیکن اے  بادشاہ! تجھ کو تیری قبر سے  نکال پھینک دی گئی ہے  تو اس شاخ کی مانند ہے  جو درخت سے  کٹ گئی اور اسے  کاٹ کر دور پھینک دیا گیا ہے۔ تو ان مقتولوں  کی لا شوں  کے  نیچے  دیا ہے  جو تلوار سے  چھیدے  گئے  اور پتھروں  کے  بھرے  گڑھے  میں  پھینکے  گئے  اس لاش کی مانند جو پاؤں  سے  کچلی گئی ہو۔

20 بہت سے  اور بھی بادشاہ مرے  ان کے  پاس اپنی اپنی قبر ہے  لیکن تو ان میں  نہیں  ہو گا کیوں  کہ تو نے  اپنے  ہی ملک کو برباد کیا اپنے  ہی لوگوں  کا تو نے  خون بہا یا ہے۔ بد کرداروں  کے  بچوں  کو ہمیشہ ہمیشہ کے  لئے  بھلا دیا جائے  گا۔

21 اس کی اولاد کو ہلاک کرنے  کے  لئے  تیار ہو جاؤ۔تم انہیں  موت کے  گھاٹ اتارو کیوں  کہ ان کا باپ قصور وار ہے۔ اب کبھی اس کے  بیٹے  زمین پر پھر سے  اپنا اختیار نہیں  چلائیں  گے   اور وہ روئے  زمین کو شہروں  سے  معمور نہیں  کریں  گے۔

22 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے   "میں  اٹھوں  گا اور ان لوگوں  کے  خلاف لڑوں  گا۔ میں  معروف شہر بابل کو مٹا دوں  گا۔ جو باقی ہیں  انہیں  اور ان کے  بیٹوں  اور پوتوں  کو میں  نہیں  چھوڑوں  گا۔” یہ خداوند کا فرمان ہے۔

23 خداوند فرماتا ہے   "میں  اسے  جنگلی جانوروں  کا گھر اور دَل دَل بنا دوں  گا۔میں  بربادی کی جھاڑو سے  بابل کو جھاڑ دوں  گا۔” خداوند قادر مطلق نے  یہ باتیں  کہی تھیں۔

24 خداوند قادر مطلق قسم کھا کر فرماتا ہے   "یقیناً جیسا میں  نے  چا ہا ویسا ہی ہو جائے  گا اور جیسا میں  نے  ارادہ کیا ہے  ویسا ہی وقوع میں  آئے  گا۔

25 میں  اپنے  ملک میں  اسور کے  باشندوں  کو فنا کروں  گا اپنے  پہاڑوں  پر میں  اسور کے  باشندوں  کو اپنے  پاؤں  تلے  کچلوں  گا۔ ان لوگوں  نے  میرے  لوگوں  کو اپنا غلام بنا کر ان کے  کندھوں  پر بھاری بوجھ رکھ دیا ہے۔ میں  ان بوجھوں  کو اٹھا لوں  گا اور ان لوگوں  کو آزاد کر دوں  گا۔

26 روئے  زمین کے  لئے  خدا کا یہی منصوبہ ہے  اس کا ہاتھ تمام قوموں  پر پھیل چکا ہے   سزا دینے  کے  لئے  تیار ہے۔ ”

27 خداوند جب کوئی منصوبہ بناتا ہے  تو کوئی بھی شخص اس منصوبے  کو روک نہیں  سکتا! خداوند لوگوں  کو سزا دینے  کے  لئے  جب اپنا ہاتھ اٹھاتا ہے  تو کوئی بھی شخص اسے  روک نہیں  سکتا۔

28 جس سال آخز بادشاہ نے  وفات پائی اسی سال یہ بار نبوت آیا۔

29 اے  فلسطین! تو اس پر خوش نہ ہو کہ تجھے  سزا دینے  وا لا لٹھ ٹوٹ گیا کیوں  کہ سانپ کی نسل سے  ایک بہت ہی خطرناک سانپ نکلے  گا اور وہ بہت جلد خطرناک سانپ پیدا کرے  گا۔

30 میرے  سب سے  زیادہ غریبوں  سے  غریب کے  پاس بھی وافر مقدار میں  کھانے  کے  لئے  غذا ہو گی۔ محتاج بھی آرام سے  سوئیں  گے۔ لیکن میں  تمہارے  خاندان کو بھکمری سے  مار ڈالوں  گا۔ تیرے  باقی بچے  ہوئے  سبھی لوگ مر جائیں  گے۔

31 اے  پھاٹک ماتم کر! اے  شہر! مدد کے  لئے  چلاّ! اے  فلسطین خوفزدہ ہو جا! کیوں  کہ شمال سے  فوج کا ایک دھواں  آ رہا ہے۔ اور سبھی سپاہی لڑنے  کے  لئے  خواہشمند ہیں۔

32 اس وقت قوم کے  قاصدوں  کو کوئی کیا جواب دیا جائے  گا؟ ” خداوند نے  صیون کو تعمیر کیا ہے  اور اس میں  اس کے  لوگوں  کے  درمیان کے  غریب لوگ پناہ لیں  گے۔

 

 

 

باب : 15

 

 

1 یہ پیغام موآب کے  بارے  میں  ہے۔ ایک رات موآب میں  واقع عار کی دولت فوج نے  لوٹ لی۔اسی رات شہر کو تہس نہس کر دیا گیا تھا۔

2 دیبون کے  لوگوں  نے  ماتم کرنے  کے  لئے  اونچے  مقاموں  پر چڑھ گئے۔ موآب کے  لوگ نبو اور میدبا پر ماتم کر رہے  ہیں۔ غموں  کا اظہار کرنے  کے  لئے  ان سب کے  سر منڈائے  گئے  تھے  اور ہر ایک کی داڑھی کاٹی گئی تھی۔

3 وہ سڑکوں  پر ٹاٹ پہنتے  ہیں  اور اپنے  گھروں  کی چھتوں  پر اور بازاروں  میں  زار و قطار روتے  ہیں۔

4 حسبون اور الیعا لہ کے  باشندے  وا ویلا کر رہے  ہیں  ان کی آواز یہض تک سنائی دیتی ہے۔ یہاں  تک کہ سپاہی بھی ڈر گئے  ہیں۔ یہاں  تک کہ سپاہی خوف سے  کانپ رہے  ہیں۔

5 میرا دل موآب کے  لئے  فریاد کرتا ہے۔ اس کے  لوگ بھاگ گئے  اور ضغر اور عجلت شلیشیاہ تک گئے۔ ہاں  وہ لو حیت کی پہاڑی سڑک پر روتے  ہوئے   آنسو بہاتے  ہوئے  چڑھ رہے  ہیں۔حورونائم کی راہ میں  ہلاکت پر ماتم کر رہے  ہیں۔

6 نمریم تنریم کا نالا ریگستان کی طرح سو کھ گیا ہے۔ گھاس مرجھا گئی ہے۔ سارے  پو دے  مر گئے  ہیں  اور ہریالی کا کوئی نام و نشان نہیں  ہے۔

7 اس لئے  لوگ اپنی دولت اور سروسامان کو اکٹھا کرتے  ہیں  اور مو آب چھوڑ دیتے  ہیں۔ان سامانوں  کے  ساتھ وہ لوگ بید کی کھاڑی سے  سر حد پار کر رہے  تھے۔

8 موآب میں  ہر جگہ سے  ماتم کی آواز سنا دیتی ہے۔ دور کے  شہر اجلائم میں  لوگ رو رہے  ہیں۔ بیر ایلیم کے  لوگ ماتم کر رہے  ہیں۔

9 دیمون کا نہر خون سے  بھر گیا ہے  اور میں  دیمون پر اور مصیبتیں  ڈھاؤں  گا۔ موآب کے  کچھ ہی باشندے  دشمنوں  کے  قہر سے  بچ گئے  ہیں۔ لیکن ان کی زمین پر میں  شیروں  کو بھیجوں  گاتا کہ وہ لوگ اس کا شکار بن جائے۔

 

 

 

باب : 16

 

 

1 تمہیں  اس ملک کے  بادشاہ کو ایک تحفہ ضرور بھیجنا چاہئے۔ تمہیں  ریگستان کی راہ سے  ہوتے  ہوئے  صیون کی بیٹی کے  پہاڑ پر سلع سے  ایک میمنہ ضرور بھیجنا چاہئے

2 موآب کی بیٹیو! ارنون ندی کو پار کرنے  کی کوشش کرو۔ وہ لوگ ان چھوٹی چڑیوں  کی طرح ہیں  جو کہ اپنے  گھونسلہ سے  گر چکی ہے۔

3 وہ پکار رہی تھی "ہم لوگوں  کو پناہ دو ہمیں  بتاؤ کیا کریں ! ہماری حفاظت اس درخت کی طرح کرو جو کہ دو پہر میں  بھی رات کی طرح اندھیرا چھاؤں  دیتا ہے۔ ہم دشمنوں  کی وجہ سے  بھاگ رہے  ہیں۔ برائے  مہربانی ہمیں  کہیں  چھپا لو اور ہمیں  ہمارے  دشمنوں  کے  حوالے  مت کرو۔

4 ان موآب کے  لوگوں  کو اپنا گھر چھوڑنے  پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس لئے  تم ان کو اپنے  درمیان رہنے  دو۔ دیکھو وہ اپنے  دشمنوں  سے  چھپے  ہوئے  ہیں۔ اس لوٹ کا خاتمہ ہو جائے  گا اور دشمنوں  کو ہرا دیا جائے  گا۔ وہ جو دوسروں  کو نقصان پہنچاتا ہے  زمین سے  مٹا دیا جائے  گا۔

5 پھر ایک نیا بادشاہ آئے  گا۔ یہ بادشاہ داؤد کے  گھرانے  سے  ہو گا۔ وہ راستباز پر شفقت اور رحیم ہو گا جو صحیح ہے  اسے  کرنے  میں  وہ بہت جلد باز اور منصف ہو گا۔

6 ہم نے  سنا ہے  کہ مو آب کے  لوگ بہت خود غرض اور مغرور ہیں۔ یہ لوگ ریاکار ہیں  اور اپنے  با رے  میں  سو چتے  ہیں  اور شیخی بگھارتے  ہیں  ان کی شیخی جھوٹی ہے۔

7 مو آب کا سارا ملک اپنے  تکبر کے  سبب مصیبت میں  پڑے  گا مو آب سے  کہو کہ وہ ماتم کرے  موآب کے  لوگوں  سے  کہو کہ وہ ماتم کرے۔ انہیں  قیر حراست کے  فینسی کشمش کے  کیک کے  لئے  رونے  اور ماتم کرنے  کے  لئے  کہو جس سے  کہ وہ لطف اندوز ہوا کرتے  تھے۔

8 سبماہ کے  تاکستان مرجھا گئے۔ ان کے  انگور قوموں  کے  حکمرانوں  کو نشہ آور کیا کرتے  تھے۔ ان کاتا کستان یعزیر شہر تک اور پھر ریگستان تک پھیلے۔ ان کی شاخیں  سمندر کے  اس پار تک بھی پھیل گئی۔

9 ” پس میں  یعزیر اور سبماہ کے  لوگوں  کے  ساتھ انگور کی بیل کے  لئے  رونا دھونا جاری کروں  گا۔اے  حسبون اے  الیعالہ میں  تجھے  اپنے  آنسوؤں  سے  تر کر دوں  گا۔کیوں  کہ تیرے  ایام گرمی کے  میووں  اور غلہ کی فصل کی دشمنوں  نے  برباد کر دیا۔

10 کھیتوں  سے  شادمانی اور خوشی چھین لی گئی۔تاکستانوں  میں  گانا اور للکارنا بند کر دیا گیا ہے۔ مئے  کی کو لہو میں  کوئی بھی انگور کو کچل نہیں  رہا ہے۔ میں  نے  انگور کی فصل کی خوشی کی للکار کو ختم کر دیا ہے۔

11 اس لئے  میرا دل موآب کے  لئے  سوگ کا گیت نکالتے  ہوئے  بربط کی مانند رو رہا ہے۔ میں  قیر حارس کے  لئے  اندر سے  روتا ہوں۔

12 موآب کے  لوگ جب اپنی عبادت کی جگہوں  میں  جائے  گا اور اپنے  آپ  کو تھکا دے   اپنے  مقدس مقاموں  میں  دعا مانگنے  میں  چلائے  گا روئے  گا تب بھی ان کا کچھ بھلا نہیں  ہو گا۔”

13 خداوند نے  موآب کے  بارے  میں  پہلے  بھی کئی بار یہ باتیں  کہی تھیں۔

14 لیکن اب خداوند یوں  فرماتا ہے   "تین سال کے  اندر جو کہ صحیح صحیح ہے  اسی کی مانند گنتی کی گئی جیساکہ ایک مزدور اپنے  کام کئے  گئے  دنوں  کو گنتا ہے   موآب کی شان و شو کت عظیم آبادی کے  ساتھ بیکار سمجھا جائے  گا۔صرف کچھ لوگ باقی بچیں  گے  اور وہ بھی کمزور ہوں  گے۔

 

 

 

باب : 17

 

 

1 دمشق کی بابت بارِ نبوت :

2 لوگ عرو عیر کے  شہروں  کو چھوڑ دیں  گے۔ وہ شہر بھیڑوں  کی جھنڈ کی جگہ ہو جائے  گی۔جھنڈ وہاں  سوئیں  گے  اور کوئی بھی ان کو تنگ کرنے  وا لا نہیں  ہو گا۔

3 افرائیم ( اسرائیل ) میں  کوئی قلعہ نہ رہے  گا۔ دمشق کی شاہی قوت کا خاتمہ ہو جائے  گا۔” خداوند قادر مطلق فرماتا ہے   ” جو حال بنی اسرائیل کی شان و شوکت کا ہوا وہی حال ان کا بھی ہو گا۔”

4 ان دنوں  میں  یعقوب ( اسرائیل ) کی ساری دولت چلی جائے  گی اور اس کا چربی دار بدن دبلا ہو جائے  گا۔

5 اس وقت اسرائیل رفائیم کی گھاٹی میں  فصل کاٹنے  کے  بعد اناج کے  کھیت کی مانند ہو گا۔مزدور اناج کاٹ کر جمع کریں  گے  اور پھر تب دوسرے  لوگ جو بچا پڑا رہے  گا اسے  جمع کریں  گے۔

6 اس وقت اسرائیل میں  زیتون کی کٹائی کی مانند بہت ہی کم لوگ بچیں  گے   جیسے  دو یا تین زیتون اوپر کی شاخوں  میں  اور اس طرح سے  چار یا پانچ کنا رے  کی شاخوں  میں  بچا رہ جاتا ہے۔ خداوند قادر مطلق یہ فرماتا ہے۔

7 اس وقت انسان اپنے  خالق کی طرف مدد کے  لئے  نظر کرے  گا۔ان کی آنکھیں  اسرائیل کے  قدوس کی جانب نظر کریں  گی۔

8 لوگ ان قربان گا ہوں  پر بھروسہ نہیں  کریں  گے  جن کو انہوں  نے  خود اپنے  ہاتھوں  سے  بنائی تھی۔ وہ لوگ ان آشیرہ کے  ستون اور بخور کی قربان گاہ پر بھی بھروسہ نہیں  کریں  گے  جن کو کہ انہوں  نے  اپنے  ہاتھوں  سے  بنائی تھی۔

9 اس وقت ان کے  فصیلدار  شہریں  ان اجڑی ہوئی جگہوں  کی مانند ہو جائے  گی جن کو اسرائیل کے  حملے  کے  وقت حوّی اور اموری لوگوں  نے  اجاڑ دیا تھا۔ ہر کچھ اجڑ جائے  گا۔

10 ایساا سلئے  ہو گا کیوں  کہ تم نے  اپنی نجات دینے  وا لا خدا کو بھلا دیا ہے۔ تم نے  اس چٹان کو یاد نہیں  رکھا جو تیری حفاظت کر تی ہے۔ تم سب سے  اچھے  انگور کے  پو دے  کو لگاتے  ہو۔

11 ایک دن تم اپنی ان انگور کی بیلوں  کو لگاؤ گے  اور ان کو پروان چڑھانے  کی سعی کرو گے۔ اگلے  دن وہ پو دے  بڑھنے  بھی لگیں  گے۔ لیکن فصل کٹائی کے  وقت جب تم ان بیلوں  کے  پھلوں  کو اکٹھا کرنے  جاؤ گے  تب دیکھو گے  کہ سب کچھ سو کھ چکا ہے۔ ایک بیماری سبھی پو دوں  کا خاتمہ کر دے  گی۔

12 بہت ساری قوموں  کو سنو! وہ اس طرح زور سے  چلا رہے  ہیں  جیسے  سمندر کا شور۔ان کا شور سمندر کے  بڑے  بڑے  لہروں  کی ٹکر کی مانند ہے۔

13 قوموں  کا شور سمندر کے  بڑے  بڑے  لہروں  کے  ٹکراؤ کی مانند ہے۔ لیکن خدا ان لوگوں  پر چلائے  گا اور وہ اس بھو سے  کی مانند اڑ جائیں  گے  جسے  پہاڑیوں  کی چوٹیوں  پر اڑا دیا جاتا ہے   یا اس طوفان کے  بیچ دھول کی مانند جو چکر کھاتا ہے   اور آخر کار دور اڑا دیا جاتا ہے۔

14 شام کے  وقت وہ دہشت کا سبب بنتے  ہیں  لیکن صبح ہونے  سے  پہلے  وہ ختم ہو جاتے  ہیں۔ یہی ان لوگوں  کے  ساتھ ہو گا جو ہم لوگوں  پر چھا پہ مارتا ہے۔ یہی دشمنوں  کو حاصل ہو گا جو ہم لوگوں  کو لوٹنے  کی کو شش کرتے  ہیں۔

 

 

 

باب : 18

 

 

1 اس زمین کو دیکھو جو اتھوپیا کی ندیوں  کے  ساتھ ساتھ پھیلی ہوئی ہے  اس زمین میں  بھن بھنانے  والے  کیڑے  مکوڑے  بھرے  پڑے  ہیں۔

2 یہ زمین سر کنڈوں  سے  بنی کشتیوں  میں  قاصدوں  کو سمندر کے  اس پار بھیجتے  ہیں۔

3 تمام لوگو جو زمین پر رہتے  ہو جب پہاڑی پر جھنڈا کھڑا کیا جاتا ہے  تو اسے  دیکھو! اور جب بِگل بجایا جائے  تو اسے  سنو!

4 کیوں  کہ خداوند نے  مجھ سے  کہا "میں  خاموش رہوں  گا اور وہاں  سے  دیکھوں  گا جہاں  میں  رہتا ہوں  اس وقت جب سور ج کی روشنی میں  گرمی تیز ہوتی ہے   اور فصل کٹائی کے  وقت شبنم زمین کو ڈھک لیتی ہے۔

5 کیوں  کہ فصل کٹائی سے  پیشتر جب کلی کھل چکی اور پھول کی جگہ انگور پکنے  پر ہوں  تو وہ ٹہنیوں  کو ہنسوے  سے  کاٹ ڈالے  گا اور پھیلی ہوئی شاخوں  کو چھانٹ دے  گا۔

6 اور وہ شکاری پرندوں  اور درندوں  کے  لئے  پری رہے  گی اور شکاری پرندے  گرمی کے  مو سم میں  اسے  کھائیں  گے  اور زمین کے  سب درندے  جاڑے  کے  موسم میں  اسے  کھائیں  گے۔ ”

7 اس وقت خداوند قادر مطلق کو اس قوم کی طرف سے  جو طاقتور اور قد آور ہے  اس قوم کی طرف سے  جس کا خوف ہر جگہ ہے  تحفہ پیش کیا جائے  گا۔ وہ قوم جو زبردست اور ظفر یاب ہے  اور جو زمین پر مختلف ٹکڑوں  میں  ندیوں  کی وجہ سے  منقسم ہو گئی۔ یہ تحفہ خداوند قادر مطلق کی جگہ پر لا یا جائے  گا جو کہ کو ہِ صیون پر ہے۔

 

 

 

باب : 19

 

1 مصر کی بابت بار نبوت۔دیکھو! ایک تیزی سے  اڑتے  ہوئے  بادل کو خداوند ہانک رہا ہے۔ خداوند مصر میں داخل ہو گا اور مصر کے  تمام جھوٹے  بت خوف سے  تھر تھر کانپنے  لگیں  گے۔ مصر کے  لوگوں  کا حوصلہ موم کی طرح پگھل کر بہہ جائے  گا۔

2 خدا فرماتا ہے   "میں  مصر کے  لوگوں  کو آپس میں  ایک دوسرے  کے  خلاف جنگ کرنے  کے  لئے  بھڑکاؤں  گا۔ لوگ اپنے  ہی بھا ئیوں  کے  خلاف لڑیں  گے۔ ایک پڑوسی دوسرے  پڑوسی کے  خلاف ہو جائے  گا۔ ایک شہر دوسرے  شہر کے  خلاف اور ایک حکومت دوسری حکومت کے  خلاف جنگ لڑیں  گی۔

3 ” مصری لوگوں  کے  حوصلہ کو پست کر دیا جائے  گا اور میں  ان کے  منصوبوں  کو فنا کر دوں  گا۔ وہ لوگ جھوٹے  خداؤں  اور مرے  ہوئے  لوگوں  کی روحوں  سے  رابطہ قا ئم کریں  گے۔ یہ جاننے  کے  لئے  کہ انہیں  کیا کرنا چاہئے۔ وہ فالگیروں  اور جادوگروں  کے  مشورے  تلاش کریں  گے۔ ”

4 "پر میں  مصریوں  کو ایک ستمگر حاکم کے  حوالے  کر دوں  گا اور زبردست بادشاہ ان پر سلطنت کرے  گا۔” یہ خداوند قادر مطلق کا فرمان ہے۔

5 دریائے  نیل کا پانی سو کھ جائے  گا اور ندی خشک اور خالی ہو جائے  گی۔

6 سبھی نہروں  سے  بدبو آنے  لگے  گی۔ نیل کی شاخیں  دھیرے  دھیرے  سو کھ جائیں  گی۔ ان میں  تھوڑا بھی پانی نہیں  رہے  گا۔ پانی کے  سبھی پودے  مرجھا جائیں  گے۔

7 وہ سبھی پو دے  جو ندی کے  کنارے  اُگے  ہوں  گے  سو کھ جائیں  گے  اور پھر اڑ کر دور چلے  جائیں  گے   غائب ہو جائیں  گے۔ یہاں  تک کہ وہ پو دے  بھی جو ندی کے  منہ پر ہوں  گے  وہ بھی نیست و نابود ہو جائیں  گے۔

8 ” ماہی گیر اور وہ سبھی لوگ جو دریائے  نیل سے  مچھلیاں  پکڑا کرتے  ہیں  غمزدہ ہو کر ماتم کریں  گے  اور وہ سبھی جو دریائے  نیل میں  ہُک جال ڈالتے  تھے  چلائیں  گے  اور پست حوصلہ ہو جائیں  گے۔

9 وہ لوگ جو کتان یا سوت سے  کپڑا بناتے  تھے  ماتم کریں  گے  کیوں  کہ ان کے  پاس کام کرنے  کے  لئے  کچھ بھی نہ ہو گا۔

10 بُنکر اور مزدور غمزدہ اور افسردہ ہوں  گے۔

11 ” ضعن کے  شہزادے  بالکل احمق ہیں۔فرعون کے  سب سے  دانشمند مشیروں  کی مشورہ بے  وقوفانہ ہے۔ لیکن تم فرعون سے  کیسے  کہہ سکتے  ہو کہ میں  دانشمندوں  کا فرزند اور شابانِ قدیم کی نسل سے  آیا ہوں۔”

12 اے  مصر! تیرے  دانشمند کہاں  ہیں ؟ ان دانشمندوں  کو خداوند قادر مطلق نے  مصر کے  خلاف جو منصوبہ بنایا ہے ا سکا پتا لا کر تمہیں  بتائے۔

13 ضعن کے  قائدین احمق بن گئے  ہیں۔نوف کے  قائدین نے   فریب کھا یا ہے  اور جن پر مصری قبیلوں  کے  قائدین نے   مصر کو گمراہ کیا ہے۔

14 خداوند نے  ان لوگوں  کے  قائدین کو الجھن میں  ڈال دیا ہے  اور وہ لوگ مصر کو ان کے  سب کاموں  میں  گمراہی میں  لے  گئے  ہیں  مصر ایک نشہ آور کی طرح ہے  جو اپنے  قئے  پر لوٹتے  ہیں۔

15 مصر کے  لئے  کوئی کسی قسم کا بھلائی نہیں  کر سکے  گا پھر چا ہے  ” سر ہو یا دُم ” چا ہے  ” کھجور کی شا خیں  ہوں  یا سر کنڈے۔ ”

16 اس وقت مصر کے  باشندے  خوفزدہ عورتوں  کی مانند ہو جائیں  گے۔ وہ خداوند قادر مطلق سے  ڈریں  گے  کیونکہ وہ ان لوگوں  کو سزا دینے  کے  لئے  اپنا ہاتھ اوپر اٹھائے  گا۔

17 مصر کے  سبھی لوگوں  کے  لئے  یہوداہ کی زمین خوف کا سبب ہو گی۔ مصر کا ہر باشندہ یہوداہ کا نام سن کر خوفزدہ ہو جائے  گا۔ایسا اس لئے  ہو گا کیونکہ خداوند قادر مطلق نے  ان کے  خلاف یہی منصوبہ بنایا ہے۔

18 اس وقت مصر میں  ایسے  پانچ شہر ہوں  گے  جہاں  لوگ کنعان کی زبان ( یہودی زبان ) بو لیں  گے  اور لوگ خداوند قادر مطلق کی پیر وی کی قسم کھائیں  گے۔ ان شہروں  میں  سے  ایک شہر ” شہر آفتاب ” کہلائے  گا۔

19 اس وقت مصر کے  درمیان میں  خداوند کے  لئے  ایک قربان گاہ ہو گی مصر کی سرحد پر خداوند کو احترام کرنے  کے  لئے  ایک ستون ہو گا۔

20 اور وہ ملک مصر میں  خداوند قادر مطلق کے  لئے  ایک نشان اور گواہ ہو گا۔ جب وہ لوگ ستمگروں  کے  ظلم کی وجہ سے  خداوند سے  فریاد کریں  گے  تو وہ ان لوگوں  کے  لئے  ایک نجات دہندہ اور بچاؤ کرنے  وا لا بھیجے  گا اور وہ ان کو بچائے  گا۔

21 اور خداوند اپنے  آپ  کو مصر یوں  پر ظاہر کرے  گا۔ اور اس وقت مصری خدا کو پہچانیں  گے  اور جانوروں  کی قربانیوں  اور اناجوں  کے  نذرانوں  سے  اس کی عبادت کریں  گے۔ وہ خداوند سے  عہد کریں  گے  اور اسے  پو را کریں  گے۔

22 خداوند مصر کے  لوگوں  کو سزادے  گا لیکن ایسے  زخموں  سے  جو کہ بھر جائے  گا۔ اور وہ خداوند کی جانب لوٹ آئیں  گے۔ خداوند ان کی دعائیں  سنے  گا اور انہیں  شفا بخشے  گا۔

23 اس وقت مصر سے  اسور تک جانے  وا لی ایک شاہراہ ہو گی۔ اور اسوری مصر میں  آئیں  گے  اور مصری اسور کو جائیں  گے۔ مصری اسوریوں  کے  ساتھ مل کر خداوند کی عبادت کریں  گے۔

24 اس وقت اسرائیل مصر اور اسور کے  ساتھ ایک اتحاد کے  طور پر شامل ہو جائے  گا اور یہ روئے  زمین کے  لوگوں  کے  لئے  ایک برکت ہو گی۔

25 خداوند قادر مطلق ان ملکوں  کو بر کت بخشے  گا اور وہ کہے  گا "میں  اپنے  مصر کے  لوگوں  اور میرے  ہاتھ کی دستکاری اسور اور میرے  خاص میراث اسرائیل کو بر کت بخشتا ہوں ! ”

 

 

 

باب : 20

 

 

1 سر جون شاہ اسورنے  ترتان کو اشدود کی طرف بھیجا۔اس نے  وہاں  آ کر اشدود کے  خلاف لڑائی کی اور اس پر قبضہ کر لیا۔

2 اس وقت یسعیاہ بن آموص کی معرفت خداوند نے  پیغام بھیجا ” جا اور ٹاٹ کا لباس جو تمہارے  کمر پر ہے  کھول دے  اور اپنے  پاؤں  سے  جوتے  اتار دے۔ ” یسعیاہ نے  خداوند کے  حکم کو قبول کیا اور وہ بغیر کپڑوں  اور بغیر جو توں  کے  ادھر اُدھر گھومتا رہا۔

3 پھر خداوند نے  فرمایا "یسعیاہ تین سال تک بغیر کپڑوں  اور جو توں  کے  ادھر ادھر گھومتا رہا۔ یہ مصر اور اتھوپیا کے  لئے  ایک نشان ہے۔

4 شاہ اسور مصر اور اتھوپیا کو ہرائے  گا۔ اسور وہاں  کے  لوگوں  کو قیدی بنا کر ان کے  ملکوں  سے  دور لے  جائے  گا۔ بوڑھے  اور جوان لوگوں  کو بغیر کپڑوں  اور ننگے  پاؤں  کے  لے  جائے  جائیں  گے۔ یہاں  تک کہ ان کا پٹھا بھی ڈھکا ہوا نہ ہو گا۔ مصر کے  لوگ شرمندہ ہوں  گے۔

5 جو لوگ اتھوپیا پر بھروسہ کیا اور مصر کے  بارے  میں  شیخی بگھارا وہ مایوس اور نا امید ہو گا۔”

6 اس وقت ساحلی علاقے  کے  باشندے  کہیں  گے   "ہم لوگ ان پر بھروسہ کئے۔ ہم لوگ اس کے  پاس مدد کے  لئے  بھا گے تا کہ اسور کے  بادشاہ سے  بچ جائیں۔لیکن دیکھو ہماری امید گاہ کا کیا حال ہے۔ اس لئے  ہم لوگ کیسے  رہائی پائیں  گے ؟ ”

 

 

 

باب : 21

 

 

1 ساحلی بیابان کے  با رے  میں  نبوت :

2 میں  نے  ایک ہولناک رو یا دیکھی : "دغا باز دغا بازی کرتا ہے  اور غارتگر غارت کرتا ہے ! اے  عیلام چڑھائی کر! اے  مادی محاصرہ کر! ( خداوند ) میں  وہ سب کراہنا جو اس شہر کے  سبب سے  ہوا کا خاتمہ کروں  گا۔

3 میری کمر میں  سخت درد ہے  اور میں  درد زہ کی مانند تڑپتا ہوں۔ کیوں  کہ جو میں  نے  سنا اس کی وجہ سے  پریشان ہوں  جو چیز میں  نے  دیکھی اس کی وجہ سے  دہشت زدہ ہوں۔

4 میں  فکر مند ہوں  اور خوف سے  لرزاں  ہوں  سہانی شام ڈراؤنی رات بن گئی ہے۔

5 دیکھو وہ لوگ ضیافت حاصل کر رہے  ہیں۔بیٹھنے  کے  لئے  چٹائی بچھا رہے  ہیں۔ وہ کھا رہے  ہیں  اور پی رہے  ہیں  اے  عہدیدارو! اٹھو اور جنگ کے  لئے  اپنے  ڈھالوں  پر تیل ملو۔

6 میرے  مالک نے  مجھے  کہا ” جا اور شہر کی حفاظت کے  لئے  پہریدار کو بٹھاؤ اور اس سے  کہو کہ وہ جو کچھ دیکھے  اس کی اطلاع دے۔

7 اگر وہ رتھوں  کو گھوڑوں  کے  ساتھ اور سواروں  کو گدھوں  اور اونٹوں  پر دیکھتا ہے  تو اسے  بہت چوکنا ہو جا چاہئے۔ ”

8 تب منتظر ( پہریدار )نے  چلایا اور کہا ” اے  مالک! میں  پہرے  کی برج پر لگاتار ہر دن اور ہر رات کھڑا رہتا ہوں۔ میں  اپنی پہرہ کی جگہ پر کھڑا رہا ہوں۔

9 دیکھو! رتھ ایک آدمی  اور ایک جوڑا گھوڑوں  کے  ساتھ آ رہی ہے۔ ” تب اس نے  اس طرح کہا ” بابل کو ہرا دیا گیا ہے۔ اسے  ہرا دیا گیا ہے  اور اس کے  خداؤں  کی تمام مجسموں  کو زمین پر چکنا چور کر دیا گیا ہے۔ ”

10 اسے  کھلیان میں  اناج کی طرح روندے  گئے۔ ” میرے  لوگو! میں  نے  خداوند قادر مطلق اسرائیل کے  خدا سے  جو کچھ سنا ہے  وہ سب کچھ تمہیں  بتا دیا ہے۔ ”

11 دومہ کی بابت بارے  نبوت : کسی نے  مجھ کو شعیر سے  پکارا۔ اس نے  مجھ سے  کہا ” اے  نگہبان! ابھی رات اور کتنی باقی ہے ؟ اے  نگہبان ابھی رات اور کتنی باقی ہے ؟ ”

12 تب نگہبان نے  جواب دیا ” صبح ہو رہی ہے۔ لیکن ابھی بھی رات ہے۔ اگر تم کچھ پوچھنا چاہتے  ہو تو برائے  مہربانی پو چھو لیکن تم کو پھر سے  آنا ہو گا۔”

13 عرب کے  لئے  غمناک پیغام :

14 پیاسے  سے  ملنے  کے  لئے  پانی لاؤ اسے  تیما کی سرزمین کے  باشندو! روئی لے  کر بھگوڑوں  سے  ملو۔

15 کیوں  کہ وہ ننگی تلواروں  کے  سامنے  سے   کھینچی ہوئی کمان سے  اور جنگ کی شدت سے  بھا گے  ہیں۔

16 میرا مالک خداوند نے  مجھے  بتا یا کہ ایسی باتیں  ہوں  گی۔ جو خداوند نے  فرمایا تھا ” ایک سال کے  اندر ( جیسا کہ مزدور اپنے  کام کئے  ہوئے  وقتوں  کو ٹھیک ٹھیک گنتا ہے  ) قیدار کی ساری حشمت غائب ہو جائے  گی۔

17 ” صرف قیدار کے  کچھ تیر انداز اور گھوڑے  باقی رہیں  گے۔ ” اسرائیل کا خداوند نے  یہ سب باتیں  بتا ئی۔

 

 

 

باب : 22

 

 

1 رویا کی وادی کی بار نبوت : اب تم کو کیا ہوا؟ تم سب گھروں  کے  چھتوں  پر چڑھ گئے۔

2 تم سب بہت زیادہ شور مچاتے  ہو پو رے  شہر میں  افرا تفری کا عالم ہے۔ پو رے  شہر میں  جشن اور خوشی کا ماحول ہے ! تمہارے  لوگ مارے  گئے  لیکن تلواروں  سے  نہیں۔ وہ مارے  گئے  لیکن جنگ میں  لڑتے  وقت نہیں۔

3 تمہارے  سبھی سردار ایک ساتھ کہیں  بھا گ گئے  لیکن انہیں  تیر کا استعمال کئے  بغیر پکڑ لیا گیا۔ وہ سبھی جسے  ڈھونڈا جا سکتا ہے  پکڑ لئے  گئے  حالانکہ وہ دور بھاگ گئے  تھے۔

4 اس لئے  میں  نے  کہا ” میری طرف مت دیکھو بس مجھ کو رونے  دو میرے  لوگوں  کی بربادی پر تسلی دینے  کے  لئے  میری جانب مت آؤ۔

5 کیونکہ آقا خداوند قادر مطلق کی طرف سے  رویا کی وادی میں  لڑائی پامالی و بے  قراری اور دیواروں  کو گرانے  اور پہاڑوں  سے  مدد مانگنے  کے  لئے  دن کو چنا ہے۔

6 عیلام کی رتھ اور گھوڑ سوار تیروں  کے  سا تھ حملہ کئے۔ قیر کے  لوگ اپنے  ڈھالوں  سے  لیس ہو کر آئے۔

7 تمہاری بہترین وادی رتھوں  سے  بھر گئے  تھے۔ گھوڑ سواروں  کو پھاٹکوں  پر تعینات کئے  گئے  تھے۔

8 وہ ( خداوند ) یہوداہ کی حفاظتی دیوار کو ہٹا دے  گا۔ اس وقت تم یہوداہ کے  لوگ ان ہتھیاروں  پر بھروسہ کئے  جنہیں  دشت محل میں  رکھا گیا تھا۔

9 تم نے  داؤد کے  شہر کی دیواروں  میں  بے  شمار سوراخوں  کو دیکھا۔ تم نے  نچلے  حوضوں  میں  پانی جمع کیا۔

10 تم نے  یروشلم میں  گھروں  کو گنا اور اسے  مسمار کر دیا تاکہ تم اس سے  شہر کی دیوار کو مرمت کرنے  کے  لئے  پتھروں  کو حاصل کرو۔

11 تم نے  دو دیواروں  کے  درمیان ایک حوض بنایا پرانے  حوض کے  پانی کو اس میں  رکھنے  کے  لئے۔ لیکن تم نے  اس پر یقین نہیں  کیا جو ان چیزوں  کو کرتا ہے۔ تم نے  اس پر توجہ نہیں  دیا جس نے  بہت پہلے  ہی ان سب کا منصوبہ بنایا۔

12 لیکن اس دن خداوند قادر مطلق نے  رونے  اور ماتم کرنے  اور سر منڈانے  اور ٹاٹ اوڑھنے  کا حکم دیا تھا۔

13 لیکن دیکھو! اب لوگ مسرور ہیں۔ وہ لوگ مویشیوں  اور بھیڑوں  کو ذبح کر رہے  ہیں۔ وہ لوگ کھا رہے  ہیں  اور مئے  پی رہے  ہیں  اور کہہ رہے  ہیں  ” ہمیں  کھانے  اور پینے  دو کیونکہ ہو سکتا ہے  کل ہم لوگ مر جائیں۔”

14 خداوند قادر مطلق نے  یہ باتیں  مجھ سے  کہی تھیں  اور میں  نے  انہیں  اپنے  کانوں  سے  سنا تھا : ” تم برے  کام کرنے  کے  قصوروار ہو۔ میں  یقین کے  ساتھ کہتا ہوں  کہ ان گنا ہوں  کے  معاف کئے  جانے  سے  قبل ہی تم مر جاؤ گے۔ ” یہ خداوند قادر مطلق میرے  مالک کا فرمان ہے۔

15 میرے  مالک خداوند قادر مطلق نے  مجھ سے  یہ باتیں  کہی ” اس شبناہ نام کے  ملازم کے  پاس  جاؤ جو محل کا منتظم ہے۔

16 اس سے  پو چھنا تو یہاں  کیا کر رہا ہے ؟ کیا یہاں  تیرے  خاندان کا کوئی شخص دفن ہوا ہے ؟ یہاں  تو ایک قبر کیوں  بنا رہا ہے ؟ تم اپنی قبر اونچے  مقام پر بنا رہے  ہو۔ تم اسے  بنانے  کے  لئے  چٹان کو کاٹ رہے  ہو۔”

17 ” اے  آدمی ! خداوند تجھے  کچل دے  گا خداوند تجھے  گیند کی طرح لڑھکا کر ایک بڑا ملک میں  پھینک دے  گا جہاں  پر تم مر جاؤ گے۔ ” اور وہی جگہ ہے  جہاں  تری فینسی رتھ رہے  گی۔ اور تم اپنے  آقا کے  اہل خانہ کے  لئے  رسوا ہو۔

18

19 خداوند کہتا ہے   "میں  تجھے  تیرے  اہم عہدے  سے  بر طرف کروں  گا۔ تجھے  تیرے  اونچے  عہدہ سے  با ہر پھینک دیا جائے  گا۔

20 اس وقت میں  اپنا بندہ الیا قیم بن خلقیاہ کو بلاؤں  گا۔

21 میں  تیرے  دفتری لباس کو اتار دوں  گا۔اور اسے  پہنا دوں  گا۔ میں  تمہارے  کمر بند کو اس کے  کمر پر پہنا دوں  گا۔ میں  تمہارا عہدہ اس کے  سپرد کر دوں  گا۔ وہ اہل یروشلم کا اور بنی یہوداہ کے  لئے  باپ کی مانند ہو گا۔

22 ” داؤد کے  محل کی چا بی میں  اس شخص کے  گلے  میں  ڈال دوں  گا۔ وہ جو کچھ لے  گا اسے  کوئی بند نہیں  کر سکتا ہے  اور وہ جو بند کرے  گا اسے  کوئی بھی کھول نہیں  سکتا ہے۔ وہ میرا بندہ اپنے  باپ کے  گھر میں  ایک تخت کی مانند ہو گا۔

23 میں  اسے  ایک ایسی کھونٹی کی مانند مضبوط بناؤں  گا جسے  بہت ہی سخت تختہ پر ٹھو کی گئی ہو۔

24 اس کے  باپ کے  گھر کی ساری حشمت اور اہم چیزیں  اس کے  اوپر لٹکیں  گی۔ سبھی چھوٹے  اور بڑے  اس پر انحصار کریں  گے۔ وہ لوگ ایسے  ہوں  گے  جیسے  چھوٹے  چھوٹے  برتن اور بڑی بڑی صراحیاں  اس پر الٹ دی گئی ہو ں۔

25 ” اس وقت وہ کھونٹی ( شبناہ ) جو مضبوط جگہ ٹھو کی گئی تھی ہلائی جائے  گی اور کاٹ دی جائے  گی اور آخر کار وہ گر جائے  گی۔ اور اس پر بوجھ گر پڑے  گا۔” یہ خداوند نے  فرمایا تھا۔

 

 

 

باب : 23

 

 

1 صور کی بات بارِ نبوت۔ اے  ترسیس کے  جہازو! ماتم کرو! تیرا بندرگاہ تباہ کر دیا گیا۔ ( ان لوگوں  کو اس کے  بارے  میں  اس وقت اطلاع دی گئی تھی جب وہ لوگ کتیم کی سرزمین سے  لوٹ رہے  تھے۔ )

2 اے  ساحل کے  باشندو اور صیدا کے  سوداگرو جنہیں  سمندر کے  پار کے تاجروں  نے  امیر بنا دیئے  تھے ! برائے  مہربانی خاموش رہو۔

3 وہ لوگ اناج کی تلاش میں  سمندر کے  پار سفر کرتے  تھے۔ صور کے  لوگ دریائے  نیل کے  آس پاس جو اناج پیدا ہوتا تھا اسے  خرید لیا کرتے  تھے  اور پھر اس اناج کو دوسرے  ملکوں  میں  بیچا کرتے  تھے۔

4 اے  سمندری قلعہ بند صیدا تجھے  شرم آنی چاہئے  کیونکہ سمندرنے  کہا : مجھے  درد زہ نہیں  لگا میں  نے  بچے  نہیں  جنے   میں  جوانوں  کو نہیں  پالی اور میں  نے  پاک دامن کنواریوں  کی پر ورش نہیں  کی۔”

5 مصر صور ی یہ خبر سنے  گا اور یہ خبر مصر کو غمگین کرے  گی۔

6 اے  ساحل کے  باشندو! تم زار زار روتے  ہوئے  سمندر پار کر کے  ترسیس کو چلے  جاؤ۔

7 گذرے  دنوں  میں  تم نے  صور کا مزہ لیا ہے۔ یہ شہر بہت پہلے  وجود میں  آیا تھا۔ اس شہر کے  بہت سے  لوگ کہیں  دور بسنے  کو چلے  گئے۔

8 صور نے  بہت سارے  امراء پیدا کئے۔ وہاں  کے  بیو پاری جہاں  کہیں  گئے  اسے  عزت بخشی گئی پھر کس نے  صور کے  خلاف منصوبے  بنائے  ہیں ؟

9 ہاں  خداوند قادر مطلق نے  اس کے  بارے  میں  سوچا تھا۔ اس نے  ہی یہ منصوبہ غرور کو تباہ کرنے  اور زمین کے  تمام عزت دار لوگوں  کو رسوا کرنے  کے  لئے  بنا یا تھا۔

10 اپنی زمین پر کھیتی کرو کیونکہ ترسیس کے  جہازوں  کے  لئے  اب کوئی اور بندرگاہ نہیں  رہا ہے۔

11 خداوند نے  اپنا ہاتھ سمندر کے  اوپر پھیلا یا اور مملکتوں  کو ہلا دیا۔ خداوند نے  حکم دیا ہے  کہ کنعان کے  قلعے  مسمار کئے  جائیں۔

12 خداوند فرماتا ہے   ” اے  صیدا کی مظلوم پاک دامن کنواری بیٹیو! تجھے  تباہ کر دی جائے  گی۔ اب تو اور زیادہ خوشی نہ منا پائے  گی۔” آگے  جاؤ اور سمندر پار کر کے  کتّیم چلے  جاؤ لیکن تم کو وہاں  بھی جگہ نہیں  ملے  گی۔

13 بابل کے  لوگوں  کی سر زمین کو دیکھو۔ اب ان لوگوں  کے  پاس کچھ بھی نہیں  ہے۔ بابل کے  اوپر اسورنے  چڑھائی کی اور اس کے  چاروں  جانب برج بنائے۔ سپاہیوں  نے  خوبصورت گھروں  کی سب دولت لوٹ لیا۔ اسورنے  بابل کو لوٹ لیا اور اسے  جنگلی جانوروں  کا گھر بنا دیا۔ انہوں  نے  بابل کو کھنڈروں  میں  بدل دیا۔

14 اس لئے  ترسیس کے  جہازو! ماتم کرو! تمہاری محفوظ پناہ گاہ تباہ کر دی گئی۔

15 اور اس وقت یوں  ہو گا کہ صور لگ بھگ کسی بادشاہ کے  ایام کے  برابر ستر برس تک خاموش کر دیا جائے  گا۔ اور اس ستر برس کے  بعد صور کی حالت لگ بھگ فاحشہ کے  گیت کی مانند ہو گی۔

16 اے  بے  شرم عورت! جسے  لوگوں  نے  بھلا دیا ” تو اپنا بربط اٹھا اور اس شہر میں  گھوم۔ بربط کو اچھی طرح بجا تو اکثر اپنا گیت گایا کرتا کہ تجھ یاد رکھا جائے  گا۔

17 ستر سال کے  بعد خداوند صور کے  بارے  میں  پھر سوچے  گا اور وہ اسے  ایک فیصلہ دے  گا۔ صور دوبارہ تجارت کا مرکز بن جائے  گا۔ اور وہ اپنے  آپ  کو ایک فاحشہ کی مانند دنیا کے  تمام قوموں  کو بیچے  گی۔

18 لیکن جو پیسہ وہ کمائے  گی خداوند کو وقف کر دیا جائے  گا۔ اس کا مال نہ تو ذخیرہ کیا جائے  گا اور نہ جمع رہے  گا۔ بلکہ اس کی تجارت کا حاصل ان کے  لئے  ہو گا جو خداوند کی خدمت میں  رہتے  ہیں۔ وہ آسودہ ہو کر کھائیں  گے  اور نفیس پو شاک پہنیں  گے۔

 

 

 

باب : 24

 

 

1 دیکھو! خداوند اس ملک کو نیست و نابود کرنے  ہی وا لا ہے  اور اسے  بنجر کر کے  چھوڑے  گا۔ وہ اس کے  سطح کو بر باد کر دے  گا۔ وہ لوگوں  کو یہاں  سے  دور جانے  پر مجبور کرے  گا۔

2 اس وقت ہر کسی کے  ساتھ ایک جیسا ہی معاملہ ہو گا۔ عام انسان اور کاہن ایک جیسے  ہو جائیں  گے۔ مالک اور غلام ایک جیسے  ہو جائیں  گے۔ غلام خادمہ اور مالکن ایک جیسی ہو جائیں  گی۔ خریدنے  والے  اور بیچنے  والے  ایک جیسے  ہو جائیں  گے۔ قرض لینے  والے  اور قرض دینے  والے  ایک جیسے  ہو جائیں  گے۔ دولتمند اور غریب ایک جیسے  ہو جائیں  گے۔

3 ملک پوری طرح سے  تباہ کر دی جائے  گی۔ساری دھن و دولت چھین لی جائے  گی ایسا اس لئے  ہو گا کیونکہ خداوند نے  ایسا ہی ہونے  کا حکم دیا ہے۔

4 ملک اجڑ جائے  گا اور پژ مردہ ہو گا۔ دنیا خالی ہو جائے  گی اور ناتواں  ہو جائے  گی۔ اس سر زمین کے  عالی قدر لوگ کمزور ہو جائیں  گے۔

5 اس ملک کے  لوگوں  نے  اس ملک کو خداوند کی تعلیمات کے  خلاف حرکت کر کے  ناپاک کر دیا ہے۔ لوگوں  نے  اس کی شریعت کی نافرمانی کی ہے۔ بہت پہلے  لوگوں  نے  خدا کے  ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا لیکن خدا کے  ساتھ کئے  اس معاہدہ کو لوگوں  نے  توڑ دیا۔

6 اس ملک کے  رہنے  والے  لوگ مجرم ہیں۔ اس لئے  خدا نے  اس ملک کو نیست و نابود کرنے  کا ارادہ کیا۔ ان لوگوں  کو سزا دی جائے  گی اور وہاں  کچھ ہی لوگ بچ پائیں  گے۔

7 تاک پژ مردہ ہے  نئی مئے  کی کمی پڑ رہی ہے۔ پہلے  لوگ شادمان تھے  لیکن اب وہی لوگ آہ بھرتے  ہیں۔

8 لوگوں  نے  اپنی شادمانی منانی چھوڑ دی ہیں۔ خوشی کی سبھی آوازیں  معدوم ہو گئی ہیں۔ ڈھولکوں  اور بربطوں  کے  خوشی میں  ڈوبے  نغمہ ختم ہو چکے  ہیں۔

9 اگر چہ لوگ اب مئے  پیتے  ہیں  لیکن پھر بھی شادمانی کے  نغمہ نہیں  گائیں  گے۔ لوگ اب شراب پیتے  ہیں  تو وہ انہیں  کڑوی لگتی ہے۔

10 ” افرا تفری کا شہر ” تباہ کر دیا گیا۔ لوگوں  نے  اپنے  گھروں  کے  دروازو میں تا لا لگا دیا تاکہ کوئی داخل نہ ہوسکے۔

11 لوگ سڑکوں  میں  اور گلیوں  میں  ابھی بھی شراب کے  لئے  پو چھتے  ہیں۔ لیکن ان کی تمام خوشیاں  غم میں  تبدیل ہو چکی ہے۔ ملک کی مسرتلے  لی گئی ہے۔

12 شہر کے  لئے  صرف بر بادی بچ گئی ہے۔ یہاں  تک کہ پھاٹکوں  کو بھی توڑ دیئے  گئے  ہیں۔

13 فصل کاٹنے  کے  وقت لوگ زیتون اکٹھا کرنے  کی کوشش کریں  گے  لیکن وہ بہت ہی کم اسے  ملیں  گے۔ انگور کی فصل جمع کرنے  کے  بعد صرف تھوڑا ہی باقی بچا رہ جائے  گا۔ یہ قوموں  کے  درمیان ملک کے  مرکز میں  اسی کے  مانند ہے۔

14 بچے  ہوئے  لوگ چلائیں  گے۔ وہ خداوند کے  جاہ و جلال کی تعریف میں  یہ کہتے  ہوئے  چلائیں  گے  : ” مغرب سے  چلاؤ

15 مشرق میں  خوشی مناؤ خداوند کی ستائش کرو! اے  دور ملکوں  کے  لوگو! خداوند اسرائیل کے  خدا کے  نام کی تمجید کرو۔”

16 ہم لوگوں  نے  خداوند کی تمجید دنیا کے  دور دراز کے  علاقوں  سے  سنا۔ لوگوں  نے  گا یا راستباز خدا کے  لئے  عزت و احترام کرو!” لیکن میں  کہتا ہوں  ” میں  بر باد ہو رہا ہوں  میں  برباد ہو رہا ہوں ! مجھے  سزا مل رہی ہے ! ہر جگہ لوگ ایک دوسرے  کا وفادار نہیں  ہے  دغا بازوں  نے  ان لوگوں  کو دغا دیا جو اس پر سب سے  زیادہ بھروسہ کیا۔

17 میں  ملک کے  لوگوں  کے  لئے  خطرہ آتے  دیکھتا ہوں۔ میں  ان کے  لئے  خوف گڑھے  اور پھندے  دیکھ رہا ہوں۔

18 لوگ جو ڈر کے  مارے  بھاگیں  گے  گڑھوں  میں  گریں  گے۔ اور جو ان گڑھوں  سے  با ہر نکل آئیں  گے  پھندے  میں  پھنس جائیں  گے۔ آسمان میں  کھڑکیاں  سیلاب امڈ پڑنے  کے  لئے  اور ملک کی بنیادوں  کو ہلانے  کے  لئے  کھل جائیں  گے۔

19 ملک کو ٹکڑوں  میں  توڑ دیا گیا ہے۔ ملک کو پوری طر ح سے  پھاڑ دیا گیا ہے۔ ملک کو بیتابی سے  ہلا دی گئی تھی۔

20 ملک نشہ میں  دھُت کسی نشہ باز کی طرح لڑکھڑاتا ہے  اور ہوا سے  کانپتی ہوئی جھونپڑی کی طرح کانپتا ہے۔ اس پر گناہ کا بوجھ ڈالا گیا ہے۔ یہ گرے  گا اور پھر دوبارہ نہیں  اٹھے  گا۔

21 اس وقت خدا آسمانی لشکر کو آسمان پر اور زمین کے  بادشاہوں  کو زمین پر سزا دے  گا۔

22 ان سب کو ایک ساتھ قیدیوں  کیطرح ایک گڑھے  کے  اندر اکٹھا کیا جائے  گا۔ ان لوگوں  کو قید خانہ میں  بند کر دیا جائے  گا اور بہت دنوں  کے  بعد ان کو سزا دی جائے  گی۔

23 چاند پریشان ہو جائے  گا اور سورج چمکنے  سے  شرمندہ ہو گا کیونکہ یروشلم میں  صیون پہاڑ خداوند قادر مطلق بادشاہ کی مانند حکومت کرے  گا اور لوگوں  کا قائدین اس کا جلال کو دیکھے  گا۔

 

 

 

باب : 25

 

 

1 اے  خداوند! تو میرا خدا ہے۔ میں  تیرے  نام کی ستائش کرتا ہوں۔ میں  تیری تمجید کروں  گا کیوں  کہ تو نے  حیرت انگیز کام کیا ہے۔ تو نے  اس کا منصوبہ اور وعدہ بہت پہلے  کیا تھا اور ہر بات ویسی ہی ہوئی جیسی تو نے  بتائی تھی۔

2 تو نے  شہر کو تباہ کر دیا جس کی مضبوط دیواروں  سے  حفاظت کی جا تی تھی۔ اب وہاں  صرف کھنڈر ہی کھنڈر ہے۔ غیر ملکیوں  کے  قلعے  کو بر باد کر دیا گیا تھا اور اسے  پھر سے  بنایا نہیں  جائے  گا۔

3 زبردست قوموں  کے  لوگ تیری ستائش کریں  گے۔ اور ظالم قومیں  تجھ سے  ڈریں  گی۔

4 خداوند تو غریبوں  کے  لئے  محفوظ جگہ ہو چکا ہے۔ تو مصیبتوں  کے  وقت بے  سہاروں  کے  لئے  گھر بن چکے  ہو۔ تو نے  پناہ گاہ ہو کر کے  یہ ثابت کر دیا ہے  یہ دکھانے  کے  لئے  کہ وہ بھیانک آندھی اور بھیانک گرمی سے  بچا یا گیا ہے۔ جب ظالموں  نے  حملہ کیا زور آور ہوا کی مانند جو کہ دیوار سے  ٹکراتی ہے

5 یا خشک زمین میں  گرمی کی مانند تو تو نے  غیر ملکیوں  کی للکار کو خاموش کر دیا۔جس طرح سے  بادلوں  کا سایہ گرمی کو کم کر دیتا ہے  اسی طرح تو نے  ان ظالموں  دشمنوں  کے  فتح کے  گیت کو خاموش کر دیا۔

6 اس وقت خداوند قادر مطلق اس پہاڑ پر سبھی قوموں  کے  لئے  ایک ضیافت کا انتظام کرے  گا۔ضیافت میں  لذیذ کھانے  اور مئے  ہو گی۔دعوت میں  نرم اور بہترین گوشت اور عمدہ مئے  ہو گی۔

7 اور اس پہاڑ پر وہ پردہ کو تباہ کر دے  گا جو کہ ساری قوموں  اور لوگوں  پر پھیلا ہوا ہے۔

8 وہ اس موت کا ہمیشہ کے  لئے  خاتمہ کر دے  گا اور میرا مالک خداوند ہر ایک شخص کی آنکھ کا آنسو پونچھ دے  گا۔گذرے  وقت میں  اس کے  سبھی لوگ شرمندہ تھے۔ خدا ان کی رسوائی کو جسے  ان لوگوں  نے  تمام سر زمین پر جھیلا مٹا دے  گا۔ یہ سب کچھ ہو گا کیوں  کہ خداوند نے  کہا تھا ایسا ہو گا۔

9 اس وقت لوگ ایسا کہیں  گے   ” دیکھو یہاں  ہمارا خدا ہے۔ یہ وہی ہے  جس کا ہم انتظار کرتے  تھے۔ یہ ہم کو بچانے  کو آیا ہے۔ یہ وہ خداوند ہے  جس کا ہم انتظار کرتے  تھے۔ اس لئے  ہم خوشیاں  منائیں  گے  اور مسرور ہوں  گے  کیوں  کہ خداوند نے  ہم کو بچانے  کے  لئے  آ چکا ہے۔ ”

10 خداوند کا زور آور ہاتھ اس پہاڑ کی حفاظت کرے  گا۔ لیکن خداوند موآب کو کچل دے  گا۔ جس طرح سے  حوض کے  پانی میں  پیال کو کچلا گیا۔

11 وہ اپنے  ہاتھوں  کو ایسے  پھیلائیں  گے  جیسے  ایک تیراک اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے  وہ باہر نکلنے  کے  لئے  سخت کو شش کرتے  ہیں۔ لیکن ان کا غرور انہیں  اس کے  ہر ایک ضرب کے  ساتھ جسے  وہ لگائے  گا ڈبا دے  گا۔

12 خداوند ان لوگوں  کی اونچی دیوار والے  قلعہ کو فنا کر دے  گا خداوند ان سبھوں  کو زمین کی دھول میں  پٹک دے  گا۔

 

 

 

باب : 26

 

 

1 اس وقت یہوداہ کے  لوگ یہ گیت گائیں  گے  :

2 اس کے  دروازوں  کو کھو لو تاکہ وہ قومیں  جو اچھے  کام کرتے  ہیں  اور خداوند کا وفادار ہے  داخل ہو سکے۔

3 اے  خداوند تو ان کو  حقیقی خوشی عطا کرتا ہے  جو تجھ پر بھروسہ کرتے  ہیں  اور وہ جو تجھ پر مضبوطی سے  جانثار ہے۔

4 خداوند پر ہمیشہ بھروسہ رکھو کیوں  کہ خداوند ہم لوگوں  کی ابدی چٹان ہے۔

5 لیکن مغرور شہر کو خداوند جھکا دے  گا اور وہاں  کے  باشندوں  کو وہ سزا دے  گا۔ خداوند اس اونچے  بسے  شہر کو زمین پر گرا دے  گا۔

6 تب غریب اور مسکین شہر کے  کھنڈروں  کو اپنے  پیروں  تلے  روندیں  گے۔

7 راستباز لوگوں  کی راہ سیدھی اور سچی ہے۔ اے  خدا تو راستباز لوگوں  کی راہ کو آسان اور سیدھی بنا۔

8 اے  خداوند ہم لوگ تیرے  منصفانہ فیصلوں  کا تمام لوگوں  میں  ظاہر ہو جانے  کے  لئے  انتظار کر رہے  ہیں۔ ہماری جان تجھے  اور تیرا نام یاد رکھنا چاہتی ہے۔

9 میری روح رات بھر تیرے  ساتھ رہنا چاہتی ہے  اور میری روح صبح سویرے  تجھے  تلاش کرتی ہے۔ جب زمین پر تیرا فیصلہ آئے  گا تو دنیا سچائی سے  رہنا سیکھیں  گے۔

10 اگر تم صرف شریروں  پر رحم دکھاتے ر ہو تو وہ کبھی بھی اچھا عمل نہیں  کرے  گا۔ شریر چاہے  صادقوں  کے  بیچ میں  رہے   لیکن وہ تب بھی برا عمل کرتا رہے  گا۔ شریر خداوند کی عظمت کو پہچان نے  سے  انکار کرے  گا۔

11 اے  خداوند ان لوگوں  کو سزا دینے  کے  لئے  تیرا ہاتھ بلند ہو چکا ہے۔ لیکن وہ نہیں  دیکھتے  ہیں۔ تو اپنا شفقت جو تو اپنے  لوگوں  کے  لئے  رکھتا ہے  ان لوگوں  کو دکھاتا کہ وہ اپنے  آپ  میں  شرمندہ ہوں  گے۔ ہاں  اپنے  دشمنوں  کو تباہ کر دے  اس آگ سے  جسے  تو ان لوگوں  کے  لئے  تیار رکھا ہے۔

12 اے  خداوند! ہم کو کامیابی تیرے  ہی سبب ملی ہے  اس لئے  مہربانی کر کے  ہمیں  سلامتی بخش۔

13 اے  خداوند! ہمارا خدا پہلے  ہم پر دوسرے  حاکم حکو مت کرتے  تھے  لیکن ہم نے  صرف تیرے  نام کی ہی تعریف کی۔

14 مردہ زندہ نہیں  ہوتے  ہیں  لیکن بھوت موت سے  جی نہیں  اٹھتے  ہیں۔ اس لئے  ہم لوگوں  کے  دشمنوں  کو سزا دے  اور انہیں  تباہ کر دے  اور ان کے  سارے  نام و نشان مٹا دے۔

15 اے  خداوند ہماری قوموں  کو بڑھا۔ ہماری قوموں  کو بڑھا۔ تیری عزت و احترام ہو۔ تو ملک کی سرحدوں  کو بڑھا دے۔

16 اے  خداوند ہم لوگوں  نے  مصیبت میں  تجھے  یاد کیا۔ اے  خداوند جب تو نے  ہماری اصلاح کی تو ہم سخت تکلیف سے  چلائے۔

17 اے  خداوند تیری بارگاہ میں  ہم تیری وجہ سے  اس حاملہ عورت کی مانند ہو گئے  جو بچہ کو جنم دینے  والی ہے۔ اور چکر کھا تی ہے  اور درد سے  چلا تی ہے۔

18 ہم حاملہ ہوئے  ہم درد زہ جھیلے  لیکن ہم لوگوں  نے  ہوا کو جنم دیا۔ ہم لوگوں  نے  نہ تو اس زمین پر نجات لے  کر آئے  اور نہ ہی دنیا کے  نئے  باشندوں  کو جنم دیا۔

19 خداوند فرماتا ہے   ” تیرے  مرے  ہوئے  لوگوں  کو پھر سے  زندگی ملے  گی۔ میرے  لوگوں  کی لاشیں  موت سے  جی اٹھے  گی۔ اے  مرے  ہوئے  لوگو! دھول سے  اٹھو اور خوش ہو جاؤ۔ شبنم کی بوندیں  جو تم کو ڈھانک لیتی ہے  صبح کی شبنم کی مانند ہے۔ زمین انہیں  جنم دے  گی جو مرے  ہوئے  تھے۔ ”

20 اے  میرے  لوگو! تم اپنے  خلوت خانہ میں  جاؤ اپنے  دروازوں  کو بند کرو اور تھوڑے  وقت کے  لئے  اپنے  آپ  کو چھپا لو اور تب تک چھپے  رہو جب تک خدا کا قہر ٹل نہیں  جاتا۔

21 خداوند اپنے  مقام کو چھوڑے  گا اور اپنی عدالت قائم کرے  گا۔ اور زمین کے  باشندوں  کو سزا دے  گا۔ زمین ان لوگوں  کے  خون کو دکھائے  گی جن کو مارا گیا تھا۔ زمین مرے  ہوئے  لوگوں  کو ہر گز نہ چھپائے  گی۔

 

 

 

باب : 27

 

 

1 اس وقت خداوند اپنی سخت اور بڑی مضبوط تلوار سے  لبیا تھان تیر زو یعنی پیچیدہ سانپ کو سزا دے  گا۔ اور وہ سمندری عفریت کو قتل کرے  گا۔

2 ” اس وقت وہاں  خوبصورت تاکستان ہو گا۔ تم اس کے  گیت گاؤ!

3 ” میں  خداوند اس کی دیکھ بھال کروں  گا میں  اسے  لگا تار سینچتے  رہوں  گا۔ میں  دن رات اس کی نگہبانی کروں  گا کہ اسے  کوئی نقصان نہ پہنچے۔

4 میں  اس کے  خلاف تلخی نہیں  رکھتا ہوں۔ لیکن اگر وہاں  کانٹے  اور جھاڑیاں  میرے  خلاف ہو گا تو میں  اس کے  خلاف آگے  بڑھوں  گا اور اسے  جلا ڈالوں  گا۔

5 اس لئے  اسے  حفاظت کے  لئے  میرے  پاس آنے  دو۔ اسے  میرے  ساتھ امن قائم کرنے  دو۔

6 آنے  والے  دنوں  میں  یعقوب ( اسرائیل ) کے  لوگ اس پودے  کی مانند ہوں  گے  جس کی جڑیں  بہتر ہوتی ہیں۔ اور اسرائیل پنپے  گا اور پھولے  گا۔ پھر وہ پوری زمین کو پھلوں  سے  بھر دے  گا۔”

7 خداوند نے  اپنے  لوگوں  کو اتنی سزا نہیں  دی ہے  جتنی اس نے  ان کے  دشمنوں  کو دی تھی۔ اس کے  لوگ اتنی تعداد میں  نہیں  مرے  ہیں  جتنے  وہ لوگ مرے  ہیں  جو ان لوگوں  کو مار نے  کے  لئے  کو شش کی تھی۔

8 خداوند نے  اسرائیل کو دور بھیج کر اس کے  خلاف اپنا مقدمہ دائر کیا ہے۔ خداوند نے  اسرائیل کو گرم مشرقی بہتی ہوا کی مانند اپنی زور آور ہوا سے  اڑا دیا۔

9 اس لئے  اس طرح سے  یعقوب کا قصور معاف کیا جائے  گا۔ اور اس کے  گناہ کو معاف کرنے  کا نتیجہ یہ ہو گا : قربان گاہ کے  پتھروں  کو ٹکڑے  ٹکڑے  کر کے  دھول میں  ملا دیا جائے  گا۔ آشیرہ کا کوئی ستون اور بخور جلانے  کا کوئی قربان گاہ باقی نہ رہے  گی۔

10 مضبوط فصیلدار شہر خالی ہے  اور ریگستان کی مانند چھوڑ دیا گیا ہے۔ وہاں  بچھڑے  گھاس چر رہے  ہیں۔ وہ وہاں  سوتے  ہیں  اور ان کی ٹہنیوں  کو کھاتے  ہیں۔

11 جب اس کی شاخیں  سوکھ گئی اور اسے  توڑ دی گئی تو عورت آتی ہے  اور اس کا استعمال آگ جلانے  کے  لئے  کرتی ہیں۔ کیوں  کہ لوگ بالکل ہی دانشمند نہ رہے  اس لئے  خدا ان کا خالق ان پر مہربانی نہ کرے  گا۔ ان کا خالق ان لوگوں  پر ترس نہیں  کھائے  گا۔

12 اس وقت خداوند دوسرے  لوگوں  کو اپنے  لوگوں  سے  الگ کرنے  لگے  گا۔ دریائے  فرات سے  لے  کر مصر تک خداوند تم اسرائیلیوں  کو ایک ایک کر کے  اکٹھا کرے  گا۔

13 اور اس وقت یوں  ہو گا کہ بڑا بِگل پھونکا جائے  گا۔ اور جو اسور میں  کھو چکے  تھے  اور جو لوگ مصر میں  جلا وطن تھے  آئیں  گے  اور یروشلم کے  مقدس پہاڑ پر خداوند کی پرستش کریں  گے۔

 

 

 

باب : 28

 

 

1 ہائے  افسوس! پھو لوں  کا تاج سماریہ شہر کو دیکھو جس کے  بارے  میں  افرائیم کے  نشہ آور قائدین شیخی بگھارتے  ہیں۔ لیکن ان شاندار پھولوں  کی خوبصورتی گھٹ رہی ہے۔ وہ تاج اب زر خیز گھاٹی کے  سر پر اور مئے  پینے  والوں  کے  سر پر ہے۔

2 دیکھو میرے  مالک کے  پاس ایک شخص ہے  جو زور آور اور زبردست ہے۔ وہ شخص اس ملک میں  او لوں  اور تباہی مچانے  وا لی ہوا کی مانند آئے  گا۔ وہ ملک میں  اس طرح آئے  گا جیسے  سیلاب کا پانی اور طوفان آتا ہے۔ وہ اس کے  تاج کو زمین پر اتار پھینکے  گا۔

3 نشے  میں  بدمست افرائیم کے  لوگ اپنے  حسین تاج پر فخر کرتے  ہیں  لیکن وہ شہر پیروں  تلے  روندا جائے  گا۔

4 وہ شہر پہاڑی پر ایک زر خیز وادی کے  اوپر ہے۔ لیکن ” پھو لوں  کا وہ حسین تاج ” ایک مر جھا یا ہوا پودا ہے۔ یہ اس پہلے  پکے  انجیروں  کی مانند ہے  جو گرمی کے  موسم سے  پہلے  پکتا ہو۔ جو کوئی بھی اس پہلے  پکے  انجیروں  کو دیکھے  گا اٹھا کر فوراً ہی نگل جائے  گا۔

5 اس وقت خداوند قادر مطلق ” حسین تاج ” بنے  گا اپنے  بچے  ہوئے  لوگوں  کے  لئے  ” پھو لوں  کا شاندار تاج ” ہو گا۔

6 پھر خداوند عدالت کی کر سی پر بیٹھنے  وا لوں  کی دانش اور انصاف کرنے  کی خواہش عطا کرے  گا۔ اور ان لوگوں  کو قوت عطا کرے  گا جو شہر کے  پھاٹکوں  کو حملہ سے  بچاتا ہے۔

7 وہ لوگ میخواری سے  ڈگمگاتے  اور نشہ میں  لڑکھڑاتے  ہیں۔ کاہن اور نبی بھی بھی نشہ میں  چور اور مئے  میں  غرق ہیں  وہ نشہ میں  جھومتے  ہیں۔ نبی جب کبھی بھی رو یا دیکھتے  ہیں  وہ پئے  ہوئے  ہوتے  ہیں۔حاکم بھی جب عدالت کرتے  ہیں  تو نشہ میں  ڈوبے  ہوئے  ہوتے  ہیں۔

8 سبھی دستر خوان قئے  اور گندگی سے  بھری ہوئی ہے۔ کہیں  بھی کوئی اچھی جگہ نہیں  رہی ہے۔

9 وہ کہا کرتے  ہیں  ” یہ شخص کون ہے ؟ وہ کسے  تعلیم دینے  کی کو شش کر رہا ہے ؟ وہ اپنا پیغام کسے  سمجھا رہا ہے ؟ کیا وہ ان بچوں  کو تعلیم دے  رہا ہے  جن کا ابھی ابھی دودھ چھڑا یا گیا ہے   کیا ان بچوں  کو جنہیں  ابھی ابھی ماؤں  کی چھا تی سےد ور کیا گیا ہے ؟ ”

10 لکیر پر لکیر لکیر پر لکیر ہے۔ قانون پر قانون قانون پر قانون ہے۔ تھوڑا یہاں  تھوڑا وہاں۔

11 سچ مچ میں  خداوند ان لوگوں  سے  غیر مہذّب زبان اور غیر ملکی زبان میں  باتیں  کرے  گا۔

12 خدا نے  پہلے  ان لوگوں  سے  کہا تھا ” یہاں  آرام کا ایک مقام ہے۔ تھکے  ماندے  لوگوں  کو یہاں  آنے  دو اور آرام پانے  دو یہ سکون کی جگہ ہے۔ لیکن لوگوں  نے  خداوند کو سننا نہیں  چا ہا۔”

13 اس لئے  خدا کا کلام یقیناً گیت کی طرح آواز دے  گا : لکیر پر لکیر لکیر پر لکیر قانون پر قانون قانون پر قانون۔ تھوڑا یہاں  تھوڑا وہاں  جیسا کلام ہو گا۔ اور اس طرح سے  جیسے  ہی وہ چلیں  گے  وہ ٹھو کر کھائیں  گے  اور پیچھے  گریں  گے  وہ زخمی ہوں  گے   پھنسا لئے  جائیں  گے  اور قیدی بنا لئے  جائیں  گے۔

14 پس اے  مغرور لوگو! یروشلم کے  لوگوں  پر حکمرانی کرتے  ہو! خداوند کا کلام سنو۔

15 جیسا کہ تم نے  کہا ہے   ” ہم لوگوں  نے  موت سے  معاہدہ کیا ہے۔ ہم لوگوں  نے  پاتال سے  عہد کر لیا ہے۔ اس لئے  جب بھیانک سزا کا سیلاب آئے  گا وہ ہم لوگوں  کو نقصان نہیں  پہنچائے  گا۔ کیونکہ ہم لوگوں  نے  جھوٹ کو اپنی پناہ گاہ اور دروغ گوئی کے  آڑ میں  اپنے  آپ  کو چھپا لیا ہے۔ ”

16 ان باتوں  کے  سبب میرا مالک خداوند فرماتا ہے   ” دیکھو میں  ایک بنیاد کا پتھر ایک آزمودہ پتھر ایک قیمتی کونے  کا پتھر ایک ٹھیک بنیاد صیون میں  رکھوں  گا۔ وہ شخص جس میں  ایمان ہو گا پس و پیش نہیں  کرے  گا۔

17 ” اور میں  انصاف کو پیمائشی دھاگہ اور صداقت کو سا ہول کے  طور پر استعمال کروں  گا یہ جانچ کرنے  کے  لئے  کہ تم کیسے  تعمیر کرتے  ہو۔ اور اولہ کا طوفان تمہاری جھوٹ کی پناہ گاہ کو صاف کر دے  گا اور سیلاب کا پانی تیرے  چھپنے  کے  گھر میں  پھیل جائے  گا۔

18 موت کے  ساتھ تمہارے  معاہدے  کو مٹا دیا جائے  گا اور تمہارا معاہدہ جو پاتال سے  ہوا زیادہ دنوں  تک قائم نہ رہے  گا۔ جب سزا کا طوفان آئے  گا تو تم کو پامال کر دے  گا۔

19 وہ ہر بار جب آئے  گا تمہیں  وہاں  لے  جائے  گا۔ تمہاری سزا بھیانک ہو گی۔ تمہیں  ہر صبح سزا ملے  گی اور وہ رات تک چلتی رہے  گی۔

20 ” کیونکہ تمہاری صورت حال ناممکن سی ہو جائے  گی ٹھیک اسی طرح جب تمہارا بستر اتنا چھوٹا ہو کہ تم اپنا پیر پھیلا نہ سکو اور کمبل اتنا چھوٹا ہو کہ تم اپنے  آپ  کو ڈھانک نہ سکو۔”

21 خداوند ویسی ہی جنگ کرے  گا جیسی اس نے  کوہ ِ پرا ضیم پر کیا تھا۔ خداوند ویسے  ہی غضبناک ہو گا جیسے  وہ جبعون کی وا دی میں  ہوا تھا تب خداوند ان کاموں  کو کرے  گا جسے  اسے  یقینی طور پر کرنا چاہئے۔ وہ حیرت انگیز کام کرے  گا۔ لیکن وہ اپنے  کام کو پو را کر دے  گا۔ اس کا کام کسی ایک اجنبی کا کام ہو گا۔

22 اب تمہیں  ان باتوں  کا مذاق اڑا نا نہیں  چاہئے  اگر تم ایسا کرو گے  تو تمہاری رسی کا باندھ جو کہ تمہارے  چاروں  طرف ہے  اور زیادہ سخت ہو جائیں  گے۔ کیوں  کہ میں  نے  خداوند قادر مطلق سے  سنا ہے  کہ اس نے  کامل اور پکا فیصلہ کیا ہے  کہ ساری سر زمین کو تباہ کرے  گا۔

23 میری آواز کو غور سے  سنو۔ میں  جو کہہ رہا ہوں  اس پر توجہ دو۔

24 کیا کسان بونے  کے  لئے  ہر روز ہل چلاتا ہے  اور کبھی نہیں  بوتا ہے ؟ کیا وہ اس کے  ڈھیلے  کو لگاتار پھوڑا کرتا ہے  اور کبھی پودا نہیں  لگاتا ہے ؟

25 کسان کھیت کو تیار کرنے  کے  بعد کیا وہ اس میں  بیج نہیں  بوتا ہے ؟ بیشک وہ بوتا ہے ! وہ سونف کے  بیجوں  کو چھڑکتا ہے۔ وہ زیرہ کو بوتا ہے۔ وہ گیہوں  کو قطاروں  میں  بوتا ہے۔ جو کو اس کی جگہ پر بوتا ہے  اور باجرا کو کھیت کے  کنا رے  میں  بوتا ہے۔

26 کسان کا خدا اسے  سکھاتا ہے   اس لئے  وہ جانتا ہے  کہ اپنا کام کیسے  کیا جاتا ہے۔

27 کسان سونف کو تیز دانت والے  ہیں  گے  سے  نہیں  پیٹتا ہے  اور نہ ہی زیرہ کے  اوپر گاڑی کے  پہیے  کو لڑھکاتا ہے  بلکہ وہ سونف اور زیرہ کو چھڑی یا لا ٹھی سے  جھا ڑتا ہے۔

28 روٹی بنانے  کے  لئے  اناج کو پیسا جاتا ہے   لیکن لوگ اسے  ہمیشہ پیستے  ہی نہیں  رہتے  ہیں۔ اناج کو مالش کرنے  کے  لئے  لوگ گھوڑوں  اور گاڑی کے  پہیوں  کو اناج پر گھماتے  ہیں۔لیکن وہ اناج کو پیس پیس کر دھول جیسا تو نہیں  بنا دیتا ہے۔

29 خداوند قادر مطلق سے  یہ سبق ملتا ہے۔ خداوند حیرت انگیز صلا ح دیتا ہے  اور اس کی دانائی عظیم ہے۔

 

 

 

باب : 29

 

 

1 خدا فرماتا ہے   ” او اریئیل! اریئیل وہ شہر ہے  جہاں داؤد خیمہ زن ہوا تھا۔ جو تم کرتے  ہو اسے  کرتے  رہو سال در سال اور سالانہ تقریب کو مناؤ۔

2 لیکن میں  اریئیل پر مصیبت لاؤں  گا۔سارا شہر نوحہ و ماتم سے  بھر جائے  گا۔ لیکن میرے  لئے  یہ میرا اریئیل ہو گا۔

3 ” اے  ار یئیل! میں  تیرے  چاروں  طر ف فوجیں  تعینات کروں  گا۔میں  حملہ کرنے  کے  لئے  چاروں  طرف بُرج بناؤں  گا۔

4 میں  تجھ کو شکست دوں  گا اور زمین پر گرا دوں  گا تو زمین سے  بولے  گا۔میں  تیری آواز ایسے  سنوں  گا جیسے  زمین سے  کسی بھوت کی صدا اٹھ رہی ہو۔خاک سے  مری مری ہوئی تیری کمزور آواز آئے  گی۔”

5 تیرے  دشمنوں  کا غول باریک گرد و غبار کی مانند ہو گا۔ وہاں  ظالم لوگ اچانک ایک لمحہ بھر میں  بھو سے  کی طرح آندھی میں  اڑتے  ہوئے  ہوں  گے۔

6 خداوند قادر مطلق خود گرج زلزلہ اور بلند آواز آندھی اور طوفان کے  ساتھ تجھے  بچانے  آئے  گا۔

7 تمام قوم جو کہ اریئیل کے  خلاف جنگ لڑے  گی وہ رات کی خواب کی مانند ہوں  گے۔ وہ فوجیں  جو اریئیل کو گھرے  گا اور اسے  تکلیف دے  گا وہ رویا کی مانند ہوں  گے۔

8 وہ قومیں  جو کوہ صیون سے  جنگ کر تی ہیں  ان سب کا بھی حال ویسا ہی ہو گا۔ یہ ایسا ہو گا جیسے  ایک بھو کا آدمی  خواب میں  دیکھے  کہ کھا رہا ہے  پر اچانک جاگ اٹھتا ہے  اور وہ بھو کا ہی رہتا ہے۔ یا ایک پیاسا آدمی  خواب میں  دیکھے  کہ پانی پی رہا ہے  پر جب جاگ اٹھتا ہے  تو وہ اس وقت بھی پیاسا اور کمزور ہی رہتا ہے۔

9 حیرانی اور تعجب کرو۔ اندھا ہو جاؤ گے تا کہ دیکھ نہ سکو۔نشہ آور ہو جاؤ لیکن مئے  سے  نہیں۔لڑکھڑاؤ اور گر جاؤ لیکن شراب کی وجہ سے  نہیں۔

10 خداوند نے  تم گہری نیند سُلا یا ہے  خداوند نے  تمہاری آنکھیں  یعنی نبیوں  کی بند کر دی تمہاری عقل پر یعنی غیب بینوں  پر ( سیر ) خداوند نے  پر دہ ڈال دیا ہے۔

11 ان ساری باتوں  کی رو یا تمہارے  ساتھ اس کتاب کی مانند ہے  جو بند ہے  اور جس پر ایک مہر لگی ہوئی ہے۔

12 تم اس کتاب کو ایک ایسے  شخص کو دے  سکتے  ہو جو پڑھ سکتا ہے۔ اس شخص سے  کہہ سکتے  ہو کہ وہ اس کتاب کو پڑھے۔ لیکن وہ کہیں  گے   "میں  اس کتاب کو پڑھ نہیں  سکتا کیوں  کہ یہ کتاب مہر بند ہے۔ یا تم اس کتاب کو کسی بھی ایسے  شخص کو دے  سکتے  ہو جو پڑھ نہیں  سکتا ہے۔ اور اس شخص سے  کہہ سکتے  ہو کہ وہ اس کتاب کو پڑھے  تب وہ شخص کہے  گا "میں  اس کتاب کو پڑھ نہیں  سکتا کیوں  کہ میں  ان پڑھ ہو ں۔”

13 میرا مالک فرماتا ہے   ” یہ لوگ میری عبادت کرتے  ہیں۔اپنے  ہونٹوں  سے  وہ میری تعظیم کرتے  ہیں۔ لیکن اپنے  دل میں  وہ مجھ سے  بہت دور ہیں۔ وہ میری عبادت صرف انسانوں  کے  اصولوں  کا پالن کر کے  کرتا ہے  جس کو انہوں  نے  یاد کر لیا ہے۔

14 اس لئے  میں  ان لوگوں  کے  ساتھ عجیب سلوک کروں  گا جو حیرت انگیز اور تعجب خیز ہو گا اور ان کے  عاقلوں  کی عقل زائل ہو جائے  گی۔ اور اسی طرح داناؤں  کی دانائی جا تی رہے  گی۔”

15 افسوس ہے  ان لوگوں  پر جو خداوند سے  منصوبوں  کو چھپانے  کی کو شش کرتے  ہیں۔ تم لوگ تاریکی میں  گناہ کرتے  ہو اور اپنے  دل میں  کہا کرتے  ہو "ہمیں  کوئی دیکھ نہیں  سکتا کوئی شخص ہم لوگوں  کے  بارے  میں  نہیں  جانے  گا۔”

16 تم پوری طرح سے  مغالطہ میں  پڑ گئے  ہو۔تم سو چا کرتے  ہو کہ مٹی کمہار کے  برا بر ہے۔ کیا کوئی چیز اپنے  بنانے  والے  کے  بارے  میں  کہہ سکتا ہے   ” اس نے  مجھے  نہیں  بنایا ہے ؟ ” کیا مٹکا اپنے  بنانے  والے  کمہار سے  یہ کہہ سکتا ہے   ” تو سمجھتا نہیں  کہ تو کیا کر رہا ہے ؟ ”

17 یہ سچ ہے  کہ لبنان تھوڑے  دنوں  بعد شاداب میدان ہو جائے  گا اور کرمل پہاڑ کی شمار جنگل میں  کیا جائے  گا۔

18 کتاب کے  الفاظ کو بہرے  سنیں  گے  اندھے  اندھیرے  اور کہرے  میں  سے  بھی دیکھ لیں  گے۔

19 خداوند مسکینوں  کو خوش کرے  گا اور غریب و محتاج اسرائیل کے  قدوس میں  شادماں ہوں  گے۔

20 ایسا تب ہو گا جب مغرور اور ظالم فنا ہو گا۔ایسا تب ہو گا جب بدکرداری کرنے  کی خواہش رکھنے  والے  لوگ اور باقی نہیں  رہیں  گے۔

21 ( وہ لوگ دوسرے  لوگوں  پر بُرا کرنے  کا جھوٹا الزام لگاتے  ہیں۔ وہ عدالت میں  لوگوں  کو پھنسانے  کی کو شش کرتے  ہیں  وہ بھولے  بھالے  لوگوں  کو انصاف سے  محروم رکھنے  کے  لئے  جھوٹی بحث کرتے  ہیں۔)

22 اس لئے  خداوند نے  یعقوب کے  گھرانے  سے  فرمایا۔ یہ وہی خداوند ہے  جس نے  ابراہیم کو آزاد کیا تھا۔ خداوند فرماتا ہے   "اب یعقوب ( بنی اسرائیل ) کو شرمندہ نہیں  ہو نا ہو گا اب اس کا چہرہ کبھی سُرخ نہیں  ہو گا۔

23 وہ اپنی سبھی اولادوں  کو دیکھے  گا اور کہے  گا کہ میرا نام مقدس ہے۔ ان اولادوں  کو میں  نے  اپنے  ہاتھوں  سے  بنا یا ہے  اور یہ بھی مانیں  گے  کہ یعقوب کا مقدس( خدا ) اصل میں  قدوس ہے  اور یہ اولاد اسرائیل کے  خدا کو تعظیم دے  گی۔

24 وہ لوگ جو غلطیاں  کرتے  رہتے  ہیں  اب محسوس کریں  گے۔ وہ لوگ جو شکایت کرتے  رہے  ہیں  اب ہدایت کو قبول کریں  گے۔ ”

 

 

 

باب : 30

 

1 خداوند فرماتا ہے   ” اے  باغی لڑکو تم پر افسوس جو ایسی تدبیر کرتے  ہو جو میری طرف سے  نہیں۔تم عہدو پیمان کرتے  ہو جو میری خواہش کے  خلاف ہے  اس طرح سے  تم ایک کے  بعد ایک کرتے  رہو گے۔

2 تم مدد کے  لئے  مصر کی جانب چلے  جاتے  ہو۔لیکن تم مجھ سے  مشورہ نہیں  مانگتے  ہو۔ تمہیں  امید ہے  کہ فرعون تمہیں  بچائے  گا۔ تم چاہتے  ہو کہ مصر تمہیں  بچا  اور تمہیں  پناہ دے۔

3 ” لیکن میں  تمہیں  بتاتا ہوں  کہ مصر میں  پناہ لینے  سے  تمہارا بچاؤ نہیں  ہو گا مصر کے  سایہ میں  پناہ لینا تمہارے  واسطے  صرف رسوائی ہو گی۔

4 تمہارے  سردار ضعن میں  ہیں۔ اور تمہارے  ایلچی حنیس کو چلے  گئے  ہیں۔

5 لیکن تمہیں  مایوسی ہی ہاتھ آئے  گی تم ایک ایسے  ملک پر یقین کر رہے  ہو جو تمہاری مدد نہیں  کرے  گا۔ مصر بیکار ہے۔ مصر کوئی مدد نہیں  کرے  گا بلکہ صرف بے  عزتی اور شرمندگی لائے  گا۔”

6 نیگیو کے  جانوروں  کی بابت خداوند کی طرف سے  پیغام : دکھ اور مصیبت کی سرزمین میں  جہاں  نرومادہ شیر ببر اور خطرناک زہریلے  سانپ بھرا ہوا ہے۔ یہوداہ کے  قاصد قوموں  کی دولت گدھوں  کی پیٹھ پر اور اپنے  خزانے  اونٹوں  کے  پیٹھ پر لاد کر اس قوم کے  پاس لے  جاتے  ہیں  جس سے  ان کو  کچھ فائدہ نہ پہنچے  گا۔

7 کیوں  کہ مصر بیکار کا ملک ہے۔ مصر کی مد بیکار ہے۔ اس لئے  میں  مصر کو ” سست پڑا رہنے  وا لا نکمّا رہب ” کہتا ہو ں۔

8 اب اسے  ایک تختی پر لکھ دوتا کہ سبھی لوگ اسے  دیکھ سکیں۔ اسے  ایک طومار میں  لکھ دو۔ انہیں  آخری دنوں  کے  لئے  لکھ دو۔ یہ ابدا لآباد کے  لئے  گواہ ہوں  گے۔

9 یہ لوگ ان بچوں  کے  جیسے  ہیں  جو اپنے  ماں  باپ کی بات ماننے  سے  انکار کرتے  ہیں۔ وہ جھوٹے  ہیں  اور خداوند کی شریعت کو سننے  سے  انکار کرتے  ہیں۔

10 وہ نبیوں  سے  کہتے  ہیں  اب اور رو یا مت دیکھو۔ہمیں  سچائی مت بتاؤ۔ہم سے  ایسی باتیں  کہو جو ہم سننا پسند کرتے  ہیں۔ہمارے  لئے  صرف اچھی چیزیں  ہی دیکھو۔

11 اس راستہ کو چھوڑ دو۔اس راستے  سے  ہٹ جاؤ۔ اور اسرائیل کے  قدوس کے  بارے  میں  ہمیں  بتانا چھوڑ دو۔

12 اسرائیل کا قدوس فرماتا ہے   "تم لوگوں  نے  اس پیغام کو قبول کرنے  سے  انکار کر دیا۔ تم لوگ حفاظت کے  لئے  ظلم اور دھوکہ پر منحصر رہنا چاہتے  ہو۔

13 تم چونکہ ان باتوں  کے  لئے  قصوروار ہو اس لئے  تم ایک ایسی اونچی دیوار کی مانند ہو جس میں  دراڑیں  آ چکی ہیں۔ وہ دیوار گر جائے  گی اور چھوٹے  چھوٹے  ٹکڑوں  میں  ٹوٹ کر ڈھیر ہو جائے  گی۔

14 تم مٹی کے  اس بڑے  برتن کی مانند ہو جو ٹوٹ کر چھوٹے  چھوٹے  ٹکڑوں  میں  بکھر جاتا ہے۔ یہ ٹوٹے  ہوئے  ٹکڑے  کسی کام کے  نہیں  ہوں  گے۔ ان ٹکڑوں  سے  تم نہ تو آ گ سے  جلتا کوئلہ ہی اٹھا سکتے  ہو اور نہ ہی کسی حوض سے  پانی۔”

15 اسرائیل کا قدوس میرا خداوند فرماتا ہے   ” اگر تم میری جانب لوٹ آتے  اور خاموش ہو جاتے  تو تم بچائے  جا سکتے  تھے  اگر تم سکون سے  رہتے  اور مجھ پر بھروسہ کرتے  تم زور آور ہو سکتے  تھے۔ لیکن تم اسے  کرنے  سے  انکار کر گئے۔ ”

16 تم کہتے  ہو کہ ” نہیں  ہمیں  تیز گھوڑوں  کی ضرورت ہے  جن پر چڑھ کر ہم جنگ میں  جائیں  گے۔ ” یہ سچ ہے  تمہیں  تیز گھوڑوں  کی ضرورت ہے۔ لیکن وہ یہ کہ وہاں  سے  بھاگنے  کے  لئے  کیوں  کہ دشمن کے  گھوڑے  تمہارے  گھوڑوں  سے  زیادہ تیز ہو گا۔

17 ایک دشمن کی دھمکی سے  تمہارے  ہزاروں  لو گ بھاگ کھڑے  ہوں  گے۔ اگر پانچ دشمن ایک ساتھ للکاریں  گے  تو تمہارے  سبھی لوگ غائب ہو جائیں  گے۔ وہاں  صرف ایک ہی چیز بچی رہ جائے  گی وہ ہے  تمہاری فوجوں  کے  جھنڈوں  کا ڈنڈا۔

18 یقیناً خداوند تم پر اپنی مہربانی ظاہر کرنے  کے  لئے  انتظار کر رہا ہے۔ وہ تمہیں  تسلی دینے  کے  لئے  تیار ہے۔ خداوند خدا ہے  جو وہی کرتا ہے  جو کہ صحیح ہے  خوش وہ لوگ ہیں  جو اس کے  لئے  انتظار کرتے  ہیں۔

19 ہاں  اے  کو ہِ صیون کے  باشندو! اے  یروشلم کے  لوگو! تم لوگ روتے  بلکتے  نہیں  رہو گے۔ خداوند تمہارے  رونے  کو سنے  گا اور وہ تم پر رحم کرے  گا۔جیسے  ہی وہ تمہارے  رونے  کی آواز سنے  گا وہ تمہاری مدد کرے  گا۔

20 اور اگر چہ مالک تم کو دکھ اور درد روٹی اور پانی کی طرح دیتا ہے۔ تو بھی تمہارا معلم تم سے  رو پوش نہ ہو گا۔ بلکہ تمہاری آنکھیں  اس کو صاف صاف دیکھیں  گی۔

21 تب اگر تم صحیح راستے  سے  گمراہ ہو جاؤ گے  اور دائیں  اور بائیں  چلے  جاؤ گے۔ تو تم اپنے  پیچھے  ایک آواز سنو گے   "سیدھی راہ یہی ہے۔ تمہیں  اسی راہ پر چلنا ہے۔ ”

22 اس وقت تم اپنے  کھو دے  ہوئے  بتوں  پر مڑھی ہوئی چاندی اور ڈھا لی ہوئی مورتیوں  پر چڑھے  ہوئے  سونے  کو ناپاک کرو گے۔ تم اسے  حیض کے  کپڑے  کی مانند پھینک دو گے  تم اسے  کہو گے   ” نکل اور دور ہو جا! ”

23 اس وقت خداوند تمہارے  لئے  بارش بھیجے  گا۔ تم کھیتوں  میں  بیج بوؤ گے  اور زمین تمہارے  لئے  اناج پیدا کرے  گی۔تمہیں  بھر پور غذا ملے  گی۔تمہارے  جانوروں  کے  لئے  کھیتوں  میں  بھر پور چا را ہو گا۔ تمہارے  جانوروں  کے  لئے  بڑی بڑی چراگاہیں  ہوں گی۔

24 بیل اور جوان گدھے  جن سے  زمین جو تی جا تی ہے  ان کی ضرورت کا چا را ہو گا۔ تمہیں  اپنی مویشیوں  کے  چاروں  کو الگ کرنے  کے  لئے  بیلچہ جھاج کا استعمال کر نا ہو گا۔

25 ہر پہاڑی اور ٹیلوں  پر پانی سے  لبریز چشمہ ہوں  گے۔ یہ باتیں  تب ہوں  گی جب بہت سے  لوگ مار دیئے  گئے  ہوں  گے  اور بُرجوں  کو گرا دیئے  ہوں  گے۔

26 تب چاند کی چاندنی ایسی ہو گی جیسی سورج کی روشنی اور سورج کی روشنی سات گنی زیادہ چمکیلی بلکہ سات دن کی روشنی کے  برا بر ہو گی۔ یہ اس وقت ہو گا جو خداوند اپنے  لوگوں  کے  زخموں  پر پٹی لگائے  گا اور ان زخموں  کو اچھا کرے  گا۔جسے  اس نے  دیا تھا۔

27 دیکھو! دور سے  خداوند آ رہا ہے  اس کا قہر ایک ایسی آ گ کی مانند ہے  جو دھوئیں  کے  کالے  بادلوں  سے  بھرا ہے۔ اس کے  لب قہر آ لودہ اور اس کی زبان بھسم کرنے  وا لی آگ کی مانند ہے۔

28 خداوند کی سانس( روح ) ایک ایسی عظیم ندی کی مانند ہے  جو تب تک چڑھتی رہتی ہے  جب تک وہ گلے  تک نہیں  پہنچ جا تی خداوند سبھی قوموں  کا انصاف کرے  گا۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسے  وہ بربادی کی چھاج میں  چھان ڈالے۔ خداوند ان کو قابو میں  کرے  گا۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسے  جانور پر قابو پانے  کے  لئے  لگام لگائی جا تی ہے  وہ انہیں  ان کی بربادی کی جانب لے  جائے  گا۔

29 اس وقت تم خوشی کے  گیت گاؤ گے  وہ وقت ان راتوں  کے  جیسا ہو گا جب تم اپنی تقریب منانی شروع کرتے  ہو۔ تم ان لوگوں  کی مانند شادماں  ہو گے  جو اسرائیل کی چٹان خداوند کے  پہاڑ پر جانے  کے  وقت بانسری کو سنتے  ہوئے  خوش ہوتے  ہیں۔

30 خداوند اپنے  سبھی لوگوں  کو اپنے  جاہ و جلال کی آواز سنائے  گا۔ اور دیکھو اس کا زور آور بازو بھڑکتے  ہوئے  شعلوں  کے  ساتھ بہت زیادہ بارش کے  ساتھ بجلی کا طوفان اور اولوں  کی مانند قہر میں  نیچے  آ چکا ہے۔

31 اسور جب خداوند کی آواز سنے  گا تو وہ ڈر جائے  گا۔ خداوند لٹھ سے  اسور پر وار کرے  گا۔

32 خداوند اسور کو دف بربط کے  موسیقی کے  ساتھ پیٹے  گا۔ اور خداوند اسور کے  خلاف سخت لڑائی لڑے  گا۔

33 کیونکہ توفت کو مدت سے  تیار کیا گیا ہے۔ یہ بادشاہ کے  لئے  تیار ہے۔ اس کی آگ کا گڑھا آگ اور بہت ساری لکڑی کے  ساتھ گہرا اور چوڑا ہے۔ خداوند کی سانس آگ کو سلگانے  کے  لئے  گندھک کی نہر کی طرح آئے  گی۔

 

 

 

باب : 31

 

1 ان کا برا ہو جو مدد کے  لئے  مصر کو جاتے  اور وہ انہیں  بچانے  کے  لئے  گھوڑوں  پر اعتماد کرتے  ہیں۔ وہ رتھوں  کے  عظیم تعداد اور ان کے  طاقتور سواروں  پر بھروسہ کرتے  ہیں۔ لیکن وہ اسرائیل کے  مقدس پر کبھی مدد کے  لئے  بھروسہ نہیں  کرتے  ہیں۔ اور وہ خداوند سے  کسی چیز کی تلاش نہیں  کرتے  ہیں۔

2 لیکن خداوند بھی عقلمند ہے  اور وہ خداوند ہی ہے  جو ان پر بلا نازل کرے  گا۔ وہ اپنی دھمکی سے  پیچھے  نہیں  ہٹتا ہے۔ خداوند برے  لوگوں  کے  خلاف کھڑا ہو گا اور جنگ کرے  گا۔ خداوند ان لوگوں  کے  خلاف جنگ کرے  گا جو انہیں  مدد پہنچانے  کی کو شش کرتے  ہیں۔

3 مصری تو صرف انسان ہیں  خدا نہیں۔ ان کے  گھوڑے  گوشت اور خون ہیں  روح نہیں۔ خداوند اپنا ہاتھ آگے  بڑھائے  گا اور حمایتی شکست یاب ہو جائے  گا اور حمایت چاہنے  والے  لوگوں  کو بھی پست کرے  گا۔ وہ دونوں  برباد ہو جائیں  گے۔

4 کیوں  کہ خداوند نے  ج مجھ سے  یوں  فرمایا ہے  کہ جس طرح شیر اپنے  شکار پر غراتا ہے  اور اگر بہت سے  چرواہے  اس کے  مقابلہ کو بلائے  جائیں  ان کی للکار اسے  نہیں  ڈراتا ہے  اور نہ ہی وہ ان سے  پریشان ہوتا ہے۔ اسی طرح خداوند قادر مطلق کوہِ صیون پر اترے  گا اور اسی پہاڑی پر لڑے  گا۔

5 خداوند قادر مطلق ویسے  ہی یروشلم کی حفاظت کرے  گا جیسے  اپنے  گھونسلے  پر منڈلاتے  ہوئے  پرندے  خداوند اسے  بچائے  گا اور اس کی حفاظت کرے  گا۔ خداوند اوپر سے  ہو کر نکل جائے  گا اور یروشلم کی حفاظت کرے  گا۔

6 اے  بنی اسرائیل! تم نے  خدا سے  بغاوت کی۔ تمہیں  خدا کی طرف ضرور لوٹ آنا چاہئے۔

7 تب تم میں  سے  ہر ایک ان سونے  چاندی کی مورتیوں  کی پرستش کرنا چھوڑ دو گے۔ جنہیں  تم نے  بنا یا ہے۔ ان مورتیوں  کو بنا کر تم نے  سچ مچ گناہ کیا ہے۔

8 یہ سچ ہے  کہ تلوار کے  ذریعہ اسور کو ہرا دیا جائے  گا لیکن وہ تلوار کسی انسان کی تلوار نہیں  ہو گی۔ اسور فنا ہو جائے  گا لیکن وہ بربادی کسی انسان کی تلوار کے  ذریعہ نہیں  کی جائے  گی۔ اسور خدا کی تلوار کی وجہ سے  بھاگ نکلے  گا۔ وہ اس تلوار سے  بھا گے  گا۔ لیکن اس کے  جوان مرد گرفتار ہوں  گے  اور غلام کے  طور پر کام کرنے  پر مجبور کئے  جائیں  گے۔

9 اور اسور کی ” چٹان ” بادشاہ کے  خوف سے  بھاگ جائے  گی۔ ان کے  قائدین خوفزدہ ہو جائیں  گے  اور وہ اپنے  جھنڈ کو چھوڑ دیں  گے۔ یہ خداوند فرماتا ہے  جس کی آگ صیون میں  اور بھٹی یروشلم میں  ہے۔

 

 

 

باب : 32

 

1 میں  جو باتیں  بتا رہا ہوں  انہیں  سنو! بادشاہ صداقت سے  سلطنت کرے  گا اور شہزادہ انصاف کے  ساتھ حکمرانی کرے  گا۔

2 تب ہر ایک حکمراں  طوفان اور ہوا سے  بچنے  کے  لئے  پناہ گاہ کی مانند ہو گا۔ وہ خشک زمین میں  پانی کی ندیوں  کی مانند اور ماندگی کی زمین میں  بڑی چٹان کے  سایہ کی مانند ہو گی۔

3 پھر لوگوں  کی آنکھیں  جو دیکھ سکتی ہیں  وہ بند نہیں  ہوں  گی۔ اسی طرح سے  ان کے  کان جو سنتے  ہیں  وہ اصل میں  اس پر توجہ دیں  گے۔

4 وہ لوگ جو سوچتے  ہیں  بہت تیز ہوتے  ہیں  ہوشمند ہو جائیں  گے۔ وہ لوگ جو ابھی صاف صاف نہیں  بول پاتے  ہیں  وہ صاف صاف اور جلد ہی بولنے  لگیں  گے۔

5 احمق لوگ عظیم شخص نہیں  کہلائیں  گے۔ شریر لوگ عزت و احترام والے  لوگ نہیں  کہلائیں  گے۔

6 ایک احمق شخص احمقانہ باتیں  ہی کہتا ہے  اور وہ اپنے  دماغ میں  بری باتوں  کا ہی منصوبہ بناتا ہے۔ احمق شخص غلط کام کرنے  کی ہی کو شش کرتا ہے۔ وہ خداوند کے  بارے  میں  غلط باتیں  کہتا ہے۔ احمق شخص بھوکوں  کو کھا نا کھانے  نہیں  دیتا۔ احمق شخص پیاسے  لوگوں  کو پانی دینے  سے  انکار کرتا ہے۔

7 احمق شخص برائی کو ایک ہتھیار کی شکل میں  استعمال کرتا ہے۔ وہ مسکینوں  کو جھوٹ کے  ذریعہ برباد کرنے  کے  لئے  منصوبے  بناتے  ہیں۔ اس کی یہ جھوٹی باتیں  محتاجوں  کو صحیح انصاف ملنے  سے  دور رکھتی ہیں۔

8 لیکن عزت دار شخص آبرو مندانہ ہی منصوبہ بناتا ہے  اور اپنے  آبرو مندانہ فطرت کی وجہ سے  وہ سخاوت سے  رہتا ہے۔

9 اے  عورتو تم میں  سے  جو آرام و چین سے  ہو کھڑی ہو جاؤ اور میری آواز سنو۔ تم عورتو جو محفوظ تصور کرتی ہو میں  جو باتیں  کہہ رہا ہوں  اسے  سنو۔

10 اے  عورتو! تم ابھی محفوظ تصور کرتی ہو لیکن ایک سال بعد تم خوف سے  کانپو گی۔ کیوں  کہ تم اگلے  برس انگور اکٹھا نہیں  کر سکو گی۔ اکٹھا کرنے  کے  لئے  ایک بھی انگور نہیں  ہوں  گے۔

11 اے  عورتو! ابھی تم چین سے  ہو لیکن تمہیں  ڈر نا چاہئے۔ اے  عورتو! ابھی تم محفوظ تصور کرتی ہو لیکن تمہیں  تھر تھرانا چاہئے۔ اپنے  حسین پوشاک کو اتار پھینکو اور غم کا لباس پہن لو۔ اور ان کو اپنی کمر پر لپیٹ لو۔

12 اپنے  غم سے  بھری چھا تیوں  پر ان غم انگیز پوشاک کو پہن لو۔ چیخو کیوں  کہ تمہارے  کھیت اجڑے  ہوئے  ہیں۔ تمہاری تاکیں  جو میویدار تھیں  لیکن اب خالی پڑے  ہیں۔

13 میرے  لوگوں  کی زمین کے  لئے  چیخو۔ چلاؤ کیوں  کہ وہاں  کچھ نہیں  صرف کانٹے  اور جھاڑ یاں  ہی ہیں۔ چیخا کرو اس شہر کے  لئے  اور ان سب گھروں  کے  لئے  جو کبھی شادمانی سے  بھرے  ہوئے  تھے۔

14 لوگ اس اہم شہر کو چھوڑ جائیں  گے۔ یہ محل اور یہ برج ویران چھوڑ دیئے  جائیں  گے۔ وہ جانوروں  کی غار کی مانند ہو جائیں  گے۔ شہر میں  جنگلی گدھے  بسیرا کریں  گے  وہاں  پر صرف بھیڑوں  کے  چراگاہوں  کے  علاوہ کچھ بھی نہ ہو گا۔

15 ایسا اس وقت تک ہوتا رہے  گا جب تک خدا اوپر سے  اپنی روح ہمارے  اوپر نہیں  انڈیلتا ہے۔ تب ریگستان کاشتکاری کی زمین ہو جائے  گی۔ اور کاشتکاری کی زمین جنگل میں  تبدیل ہو جائے  گی۔

16 تب چاہے  وہ کاشتکاری کی زمین ہو یا ریگستان تم کو ہر جگہ انصاف اور صداقت ملے  گی۔

17 تب وہ انصاف اور صداقت ہمیشہ ہمیشہ کے  لئے  سلامتی اور تحفظ کو لائے  گی۔

18 اور میرے  لوگ سلامتی کے  مکانوں  میں  بے  خطر اور بلا کوئی پریشانی کے  رہیں  گے۔ یہ خیمے  سلامتی اور سکون کا جنت ہوں  گے۔

19 لیکن یہ سب کچھ ہونے  سے  قبل اس جنگل کو گرنا ہو گا۔ اس شہر کو شکست یاب ہونا ہو گا۔

20 تم میں  سے  وہ خوش ہے  جو ہر ایک نہر کے  کنارے  بیج بوتے  ہیں  اور اپنے  مویشیوں  اور گدھوں  کو آزادانہ گھوم نے  دیتے  ہیں۔

 

 

 

باب : 33

 

1 تم میں  سے  اس کا برا ہو جو دوسروں  پر حملہ کرتے  ہیں  جب کہ تم پر حملہ نہیں  کیا گیا ہے ! تم میں  سے  وہ جو دوسروں  سے  غداری کرتے  ہیں  جب کہ وہ تم سے  غداری نہیں  کیا ہے ! جب تم دوسروں  پر حملہ کرتے  ہو تو تم پر حملہ کیا جائے  گا جب تم دوسروں  کو دھوکہ دیتے  ہو تو تم کو دھو کہ دیا جائے  گا۔

2 ” اے  خدا! ہم پر رحم کر کیوں  کہ ہم تیرے  منتظر ہیں  اے  خداوند! ہر صبح تو ہم کو قوت دے  جب ہم مصیبت میں  ہوں  ہم کو بچا۔

3 کیوں  کہ تیری طاقتور آواز سے  لوگ ڈرا کرتے  ہیں  اور وہ تجھ سے  دور بھا گتے  ہیں۔ جب تو کھڑا ہوا تو قومیں  بکھر گئی۔”

4 تب تیرے  لوٹ کا مال اسی طرح سے  بٹور لیا جائے  گا جس طرح سے  جھینگر بٹور لیتے  ہیں  جس طرح سے  ٹڈی دل ٹوٹ پڑتے  ہیں۔

5 خداوند سر فراز ہے  کیوں  کہ وہ بلندی پر رہتا ہے  اس نے  صداقت اور انصاف سے  صیون کو معمور کر دیا ہے۔

6 اے  یروشلم! تو ان دنوں  میں  وفا دار ہو گا۔ خداوند تمہیں  نجات دانشمندی اور علم سے  مالا مال کرے  گا۔ خداوند کے  لئے  تمہارا احترام تمہارا خزانہ ہو گا۔

7 لیکن سنو! بہادر لوگ باہر پکار رہے  ہیں  اور صلح کے  ایلچی پھوٹ پھوٹ کر رو رہے  ہیں۔

8 راستے  خالی ہیں  کوئی چل پھر نہیں  رہا ہے۔ لوگوں  نے  جو معاہدہ کیا تھا وہ انہوں  نے  توڑ دیا ہے  اس کی گواہی کو حقیر جانا گیا۔ کوئی بھی کسی دوسرے  شخص کا احترام نہیں  کرتا ہے۔

9 زمین بیمار ہے   مر رہی ہے  لبنان کا جنگل مر رہا ہے  اور شارون کی وادی ریگستان کی مانند خشک ہو گیا ہے۔ بسن اور کرمل کے  درختوں  کے  سبھی پتّے  مرجھا رہے  ہیں۔

10 خداوند فرماتا ہے   ” میں  اب کھڑا ہوں  گا اور اپنی عظمت ظاہر کروں  گا۔ اب میں  لوگوں  کے  لئے  سر بلند ہوں  گا۔

11 تم لوگ بیکار کے  منصوبے  اور کام کئے  ہو۔ اس کے  حمل میں  بھو سا ہے  اور وہ پیال کو جنم دیتا ہے۔

12 لوگ تب تک جلتے  رہیں  گے  جب تک ان کی ہڈیاں  جل کر چونے  جیسی نہیں  ہو جاتی۔ لوگ کانٹوں  اور سوکھی جھاڑیوں  کی مانند فوراً ہی جل جائیں  گے۔

13 ” اے  دور ملکوں  کے  لوگو! جو کام میں  نے  کئے  ہیں  تم ان کے  بارے  میں  سنو۔ اے  میرے  پاس کے  لوگو! تم میری قدرت کو محسوس کرو۔”

14 صیون میں  گنہگار ڈرے  ہوئے  ہیں۔ وہ لوگ جو برے  کام کیا کرتے  ہیں  خوف سے  تھر تھر کانپ رہے  ہیں۔ وہ کہتے  ہیں  ” کیا اس مہلک آگ سے  ہم میں  سے  کوئی بچ سکتا ہے ؟ اس آگ کے  قریب کون رہ سکتا ہے  جو ہمیشہ کے  لئے  جلتی رہتی ہے ؟ ”

15 وہ لوگ ہی اس آگ میں  سے  بچ پائیں  گے  جو سچے  ہیں  اور جو سچ بولتے  ہیں۔ وہ لوگ جو پیسوں  کے  لئے  دوسروں  کو نقصان نہیں  پہنچا نا چاہتے۔ وہ لوگ جو رشوت نہیں  لیتے  دوسرے  لوگوں  کی ہلاکت کے  منصوبے  کو سننے  سے  انکار کرتے  ہیں  اور برے  کام کرنے  کے  منصوبوں  کو وہ دیکھنا بھی نہیں  چاہتے۔

16 ایسے  لوگ بلند مقاموں  پر نہایت محفوظ سے  قیام کریں  گے۔ بلند چٹان کے  قلعوں  میں  وہ محفوظ رہیں  گے۔ ایسے  لوگوں  کے  پاس ہمیشہ ہی کھانے  کو غذا اور پینے  کو پانی رہے  گا۔

17 تمہاری آنکھیں  بادشاہ کا جمال دیکھیں  گی۔تم ایک ایسی زمین حاصل کرو گے  جو بہت دور تک پھیلی ہو گی۔

18 تم گزرے  ہوئے  دہشت کو یاد کرو گے۔ ” دوسرے  ملکوں  کے  وہ مغرور لوگ کہاں  ہیں  جو ایسی بولی بولا کرتے  تھے ؟ وہ عہدیدار اور محصول وصول کرنے  والے  کہاں  ہیں ؟ وہ جاسوس جنہوں  نے  ہمارے  پہرے  کے  برجوں  کی گنتی کی تھی کہاں  ہیں ؟ وہ سب چلے  گئے۔

19

20 ہماری تقریب گاہ صیون پر نظر کرو۔ تمہاری آنکھیں  یروشلم کو دیکھیں  گی جو سلامتی کا مقام ہے  بلکہ ایسا خیمہ جسے  بر باد نہیں  کیا جائے  گا۔ جس کی میخوں  میں  سے  ایک بھی میخ اکھاڑی نہ جائے  گی اور اس کی ڈو ریوں  میں  سے  ایک بھی ڈوری توڑی نہ جائے  گی۔

21 بلکہ خداوند اس جگہ میں  ہم لوگوں  کے  لئے  طاقتور ہو گا۔ یہ بڑے  بڑے  ندیوں  اور نہروں  کی جگہ ہو گی جس میں  کشتی اور بڑے  بڑے  جہاز پار نہیں  کر سکتے  ہیں۔

22

23 تم بادبان کو بغیر مدد کے  کھول نہیں  سکتے  ہو۔ اس لئے  وہ لوگ مال غنیمت کو جسے  کہ لوٹا گیا تھا بانٹ لیں  گے۔ یہاں  تک کہ لنگڑے  لوگ بھی مال غنیمت میں  اپنا حصہ پائیں  گے۔

24 وہاں  رہنے  والا کوئی بھی شخص ایسا نہیں  کہے  گا ” میں  بیمار ہوں۔” وہاں  رہنے  والے  لوگ ایسے  لوگ ہیں  جن کے  گناہ معاف کر دیئے  گئے  ہیں۔

 

 

 

باب : 34

 

1 اے  قومو! نزدیک آ کر سنو تم سب لوگوں  کو دھیان سے  سننا چاہئے۔ اے  زمین اور زمین پر کے  سبھی لوگو! اے  دنیا اور دنیا کی سبھی چیزو! تمہیں  ان باتوں  پر توجہ دینی چاہئے۔

2 خداوند قوموں  اور ان تمام فوجوں  پر غضبناک ہے۔ خداوند ان سب کو فنا کر دے  گا۔

3 ان کی لاشیں  باہر پھینک دی جائیں  گی۔ لاشوں  سے  بد بو پھیلے  گی۔ اور پہاڑ کے  اوپر سے  خون نیچے  بہے  گا۔

4 اور تمام اجرام فلکی غائب ہو جائیں  گے  اور آسمان طومار کی مانند لپیٹے  جائیں  گے  اور تمام ستارے  کمزور پڑ جائیں  گے تاک اور انجیر کے  مر جھائے  ہوئے  پتوں  کی مانند گر جائیں  گے۔

5 خداوند فرماتا ہے   ” جب میری تلوار آسمان پر وہ سب کچھ کر ڈالے  گی جسے  وہ کر سکتی ہے   تب وہ ادوم پر ان لوگوں  پر جن کو میں  نے  ملعون کیا ہے  سزادینے  کے  لئے  اترے  گی۔

6 خداوند کی تلوار خون آلودہ ہے۔ وہ چربی اور میمنوں  اور بکروں  کے  لہو سے  مینڈھوں  کے  گردوں  کی چربی سے  چمک رہی ہے۔ کیوں  کہ خداوند بصرہ میں  اس قربانی کو پیش کرے  گی اور ادوم کی سر زمین پر ایک عظیم قربانی ہے۔

7 اس لئے  جنگلی سانڈ اور بچھڑے  اور بیل ذبح کئے  جائیں  گے۔ زمین ان کے  خون سے  بھر جائے  گی مٹی ان کی چربی سے  چکنی ہو جائے  گی۔

8 ایسی باتیں  ہوں  گی کیوں  کہ خداوند نے  سزا دینے  کا ایک وقت مقرر کر لیا ہے۔ خداوند نے  ایک سال ایسا چن لیا ہے  جس میں  لوگ اپنے  ان بُرے  کاموں  کی سزا جو انہوں  نے  صیون کے  خلاف کئے  ہیں  ضرور ہی بھگتیں  گے۔

9 ادوم کی ندیاں  ایسی ہو جائیں  گی جیسے  گرم کولتار۔ ادوم کی زمین جلتی ہوئی گندھک اور رال جیسی ہو جائے  گی۔

10 وہ لوگ رات دن جلتے  رہیں  گے۔ کوئی بھی شخص اس آ گ کو بجھا نہیں  پائے  گا۔ ادوم سے  ہمیشہ دھواں  اٹھا کرے  گا۔ وہ زمین ہمیشہ ہمیشہ کے  لئے  فنا ہو جائے  گی۔ پھر اس زمین پر سے  ہو کر کوئی اور کبھی گذرا نہیں  کرے  گا۔

11 وہ زمین پرندوں  اور چھوٹے  چھوٹے  جانوروں  کا گھر ہو جائے  گا۔ وہاں  الّو اور کوؤں  کا راج ہو گا۔خداوند اس زمین کو ویرانی میں  بدل دے  گا۔تباہی اور افرا تفری کا ماحول رہے  گا۔

12 آ زاد شخص اور سردار ختم ہو جائیں  گے  ان لوگوں  کو حکمرانی کرنے  کے  لئے  وہاں  کچھ بھی نہیں  بچے  گا۔

13 وہاں  کے  قلعوں  اور فصیلدار شہروں  میں  کانٹے  اور جنگلی جھاڑیاں  اُگ آئیں  گی۔ گیدڑوں  اور الّو ان مکانوں  میں  قیام کریں  گے۔ قلعوں  میں  جنگلی جانور قیام کریں  گے۔ وہاں  گھاس اُگے  گی اس میں  شتر مُرغ رہیں  گے۔

14 جنگلی بلّی بھیڑیوں  سے  ملاقات کریں  گی اور جنگلی بکری اپنے  ساتھی کو پکارے  گی۔ ہاں ! بھوت پریت وہاں  رہے  گا اور وہاں  آرام کرے  گا۔

15 وہاں  اُڑنے  والے  سانپ کا آشیانہ ہو گا۔ وہاں  سانپ انڈے  دیا کریں  گے۔ وہ انڈوں  کو سیا کریں  گے  انڈے  پھو ٹیں  گے  اور اپنے  بچوں  کی دیکھ بھال کریں  گے۔ وہاں  گدھ جمع ہوں  گے  اور ہر ایک کے  ساتھ اس کی مادہ ہو گی۔

16 تم خداوند کی طومار میں  ڈھونڈو اور پڑھو۔ان میں  سے  ایک بھی کم نہ ہو گا۔ اور کوئی بے  جوڑا نہ ہو گا۔ کیوں  کہ اس نے  یہی حکم دیا ہے۔ اور اس کی روح نے  ان کو جمع کیا ہے۔

17 خدا ان کے  ساتھ ایسا کرے  گا یہ اس نے  فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کے  بعد خدا نے  ان کے  لئے  ایک جگہ منتخب کی۔ خدا نے  ایک لکیر کھینچی اور انہیں  ان کی زمین دکھا دیتا کہ وہ زمین ہمیشہ ہمیشہ کے  لئے  جانوروں  کی ہو جائے  گی۔ وہ وہاں  برسہا برس رہتے  چلے  جائیں  گے۔

 

 

 

باب : 35

 

1 بیابان اور خشک زمین بہت خوشحال ہو جائے  گا۔۔ ریگستان شادماں  ہو گا اور نرگس پھول کی مانند شگفتہ ہو گا۔

2 اس میں  کثرت سے  کلیاں  نکلیں  گی۔ وہ شادمانی سے  گا کر خوشی منائیں  گے۔ لبنان کی شان و شوکت اور کرمل وشارون کی زینت اسے  دی جائے  گی۔ وہ خداوند کا جلال اور ہمارے  خدا کی حشمت دیکھیں  گے۔

3 کمزور بانہوں  کو پھر سے  طاقتور بناؤ۔ ناتواں  گھنٹوں  کو مضبوط کرو۔

4 لوگ ڈرے  ہوئے  ہیں  اور الجھن میں  پڑے  ہیں۔ان لوگوں  سے  کہو ” طاقتور بنو ڈرو مت۔دیکھو تمہارا خدا آئے  گا اور تمہارے  دشمنوں  کو جو انہوں  نے  کیا ہے  اس کی سزا دے  گا۔ وہ یقیناً آئے  گا اور تمہیں  جزا دے  گا اور تمہاری حفاظت کرے  گا۔”

5 پھر تو اندھے  دیکھنے  لگیں  گے  ان کی آنکھیں  کھل جائیں  گی۔ اور بہرے  سن سکیں  گے۔ اور ان کے  کان کھل جائیں  گے۔

6 تب لنگڑے  ہرن کی مانند چو کڑیاں  بھریں  گے  اور گوں  گے  گا سکیں  گے۔ کیونکہ بیابان میں  پانی اور ریگستان میں  ندیاں  پھوٹ نکلیں  گی۔

7 بلکہ سراب ( نظر کا دھوکہ ) تالاب ہو جائے  گا۔اور خشک و پیاسی زمین چشمہ بن جائے  گی۔ گید ڑوں  کی ماندوں  میں  جہاں  وہ پڑے  تھے  وہاں  گھاس لمبی ہو جائے  گی اور پانی کا پودا اگ آئے  گا۔

8 اس وقت وہاں  ایک راہ بن جائے  گی اور اس شاہراہ کا نام ہو گا ” مقدس راہ ” اس راہ پر ناپاک لوگوں  کو چلنے  کی اجازت نہیں  ہو گی۔ کوئی بھی احمق اس راہ پر نہیں  چلے  گا۔ صرف خدا کے  مقدس لوگ ہی اس پر چلا کریں  گے۔

9 لوگوں  کو نقصان پہنچانے  کے  لئے  اس سڑک پر کوئی شیر نہیں  ہو گا۔ کوئی بھی درندہ وہاں  نہیں  ہو گا۔ وہ سڑک ان لوگوں  کے  لئے  محفوظ ہو گی جنہیں  خدا نے  بچا یا ہے۔

10 خدا اپنے  لوگوں  کو آزاد کرے  گا۔ اور وہ لوگ پھر لوٹ آئیں  گے۔ لوگ جب صیون پر آئیں  گے  تو وہ مسرور ہوں  گے۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے  لئے  خوش ہو جائیں  گے۔ ان کی شادمانی ان کے  سر پر ایک تاج کی مانند ہو گی۔ وہ خوشی اور شادمانی حاصل کریں  گے۔ اور غم و ماتم وہاں  سے  ختم ہو جائیں  گے۔

 

 

 

باب : 36

 

1 حزقیاہ بادشاہ کی حکومت کے  چودھویں  برس یوں  ہوا کہ شاہِ اسور سخریب کے  یہوداہ کے  تمام فصیلدار شہروں  پر چڑھائی کی اور ان کولے  لیا۔

2 سخریبنے  اپنے  سپہ سالار کو یروشلم لڑنے  کے  لئے  بھیجا۔ وہ سپہ سالار لکیس کو چھوڑ کر یروشلم میں  شاہِ حزقیاہ کے  پاس گیا۔ وہ اپنے  ساتھ ایک زبرست فوج کو بھی لے  گیا تھا۔ وہ سپہ سالار اوپر کے  تالاب کی نالی پر دھوبیوں  کے  میدان کی راہ پر کھڑا ہو ا۔

3 تب الیاقیم بن خلقیاہ جو گھر کا دیوان تھا اور شبناہ منشی اور محّرر یو آ خ بن آسف نکل کر سپہ سالار کے  پاس آئے۔

4 سپہ سالار نے  ان سے  کہا ” تم لوگ شاہ حزقیاہ سے  جا کر یہ باتیں  کہو کہ ملکِ معظّم شاہِ اسور یہ فرماتا ہے  : ” تم اپنی مدد کے  لئے  کس پر بھروسہ رکھتے  ہو؟

5 میں  تمہیں  بتاتا ہوں  کہ اگر جنگ میں  تمہارا یقین طاقت اور بہتر منصوبوں  پر ہے  تو وہ بیکار ہے۔ وہ خالی لفظوں  کے  سوا کچھ نہیں  ہے۔ آخر کس کے  بھروسے  پر تم میرے  خلاف بغاوت کر رہے  ہو۔

6 کیا مدد کے  لئے  مصر پر منحصر ہو؟ مصر تو ایک ٹوٹے  ہوئے  عصا کی مانند ہے۔ اگر تم سہا را پانے  کو اس پر جھکو گے۔ تو وہ تمہیں  صرف نقصان ہی پہنچائے  گا اور تمہارے  ہاتھ میں  ایک چھید بنا دے  گا۔ شاہ مصر فرعون ان سب کے  لئے  جو اس پر بھروسہ کرتے  ہیں  ایسا ہی ہے۔

7 لیکن ہو سکتا ہے  تم کہو گے  کہ ہم مدد پانے  کے  لئے  اپنے  خداوند خدا پر بھر و سہ رکھتے  ہیں۔ لیکن میرا کہنا ہے  کہ حزقیاہ نے  خداوند کی قربان گا ہوں  اور عبادت کے  لئے  بلند مقاموں  کو فنا کر دیا ہے۔ اور یہوداہ اور یروشلم سے  حزقیاہ نے  یہ باتیں  کہی ” تمہیں  ایک قربان گاہ کے  لئے  عبادت کرنی چاہئے۔ ”

8 اگر تم اب بھی میرے  مالک سے  جنگ کر نا چاہتے  ہو تو شاہِ اسور تم سے  یہ معاہدہ کرے  گا۔ اگر تمہارے  پاس کافی گھوڑ سوار ہے  تو میں  تمہیں  دو ہزار گھوڑے  دے  دوں  گا۔

9 تب بھی تم میرے  آقا کے  ایک ادنیٰ عہدیدار اس کے  کسی کمترین ملازم تک کو تم نہیں  ہرا پاؤ گے۔ اس لئے  تم مصر کے  گھوڑ سوار اور رتھوں  پر کیسے  منحصر کر سکتے  ہو۔

10 اور اب دیکھو! کیا میں  نے  بغیر خداوند کی مدد کے  اس شہر کو برباد کرنے  کے  لئے  حملہ کیا؟ خداوند نے  مجھے  حکم دیا "اس سر زمین پر حملہ کرو! ”

11 تب الیاقیم اور شبناہ اور یو آ خنے  سپہ سالار سے  کہا "مہربانی کر کے  ہمارے  ساتھ ارامی زبان میں  ہی بات کر کیونکہ اسے  ہم سمجھ سکتے  ہیں۔تو یہودی زبان میں  ہم سے  مت بول۔ اگر تو یہودی زبان کا استعمال کرے  گا تو فصیل کے  سبھی لوگ تمہاری بات سمجھ جائیں  گے۔

12 لیکن سپہ سا لار نے  کہا ” کیا میرے  مالک نے  مجھے  یہ باتیں  کہنے  کو تیرے  آقا کے  پاس یا تیرے  پاس بھیجا ہے ؟ کیا اس نے  مجھے  ان لوگوں  کے  پاس نہیں  بھیجا جو تمہارے  ساتھ نجاست کھانے  اور پیشاب پینے  کو دیوار پر بیٹھے  ہیں ؟ ”

13 پھر سپہ سالار نے  کھڑے  ہو کر بلند آواز میں  یہودی زبان میں  کہا

14 ” برائے  مہربانی اسور کے  بادشاہ کا پیغام سنو۔بادشاہ یوں  فرماتا ہے  : "حزقیاہ سے  تم دھو کہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ تم کو بچا نہیں  سکتا ہے۔

15 حزقیاہ جب تم سے  یہ کہتا ہے   "تم خداوند پر بھروسہ رکھو۔خداوند شاہ اسور سے  ہماری حفاظت کرے  گا۔ خداوند شاہ اسور کو ہمارے  شہر کو قبضہ کرنے  نہیں  دے  گا۔’ تمہیں  اس پر یقین کرنا چاہئے۔ ”

16 حزقیاہ کی نہ سنو! کیوں  کہ شاہ اسور یوں  فرماتا ہے   "تم مجھ سے  معاہدہ کر لو اور نکل کر میرے  پاس آؤ اور میرے  سپرد ہو جاؤ تب تم میں  سے  ہر ایک اپنی تاک اور اپنی انجیر کے  درخت کا میوہ کھا سکتے  ہو اور اپنے  حوض کا پانی پی سکتے  ہو۔

17 جب تک میں  آ کر تمہیں  تمہارے  ہی جیسے  ایک ملک میں  نہ لے  جاؤں  تب تک تم ایسا کرتے  رہ سکتے  ہو۔اس نئے  ملک میں  تم اچھا اناج اور نئی مئے  پاؤ گے۔ اس زمین پر تمہیں  کافی روٹی اور تاکستان ملے  گی۔”

18 ہوشیار رہو! ایسا نہ ہو کہ حزقیاہ تم کو یہ کہہ کر راہ دکھا نہ دے   ” خداوند ہم لوگوں  کو بچائے  گا۔” کیا دوسری قوموں  کے  خداؤں  میں  سے  کسی نے  بھی اپنے  ملک کو شاہِ اسور کے  ہاتھ سے  چھڑا یا ہے ؟

19 حمات اور ارفاد کے  خداوندیں  ( دیوتائیں  ) آج کہاں  ہیں ؟ انہیں  ہرا دیا گیا ہے۔ سفر وائیم کے  خداوندیں  کہاں  ہیں ؟ وہ بھی ہرا دیئے  گئے  ہیں۔ اور کیا تم یہ سوچتے  ہو کہ سامریہ کے  دیوتا وہاں  کے  لوگوں  کو میرے  ہاتھ کی قوت سے  بچا لیا؟ نہیں !

20 کسی بھی ملک یا قوم کے  ایسے  کسی بھی خداؤں  کا نام مجھے  بتاؤ جس نے  وہاں  کے  لوگوں  کو میری قوت سے  بچا یا ہے  میں  نے  ان سب کو ہرا دیا۔اس لئے  دیکھو! میری قوت سے  یروشلم کو خداوند نہیں  بچا پائے  گا۔

21 اہلِ یروشلم خاموش رہے  انہوں  نے  سپہ سالار کو کوئی جواب نہیں  دیا۔حزقیاہ نے  لوگوں  کو حکم دیا تھا کہہ سپہ سالار کو کوئی جواب نہ دیں۔

22 اس کے  بعد الیاقیم بن خلقیاہ جو محل کا دیوان تھا اور شبناہ شا ہی منشی اور مو آ خ بن آسف محرّر اپنے  کپڑے  چاک کئے  ہوئے  حزقیاہ کے  پاس آئے  اور سپہ سالار کی باتیں  اسے  سنائیں۔

 

 

 

باب : 37

 

1 حزقیاہ نے  جب سپہ سالار کا پیغام سنا تو اس نے  اپنے  کپڑے  پھاڑ لئے  اور ٹاٹ اوڑھ کر خداوند کے  گھر میں  گیا۔

2 حزقیاہ نے  محل کے  دیوان الیاقیم اور شبناہ منشی اور کاہنوں  کے  بزرگوں  کو ٹاٹ اوڑھا کر آموص کے  بیٹے  یسعیاہ نبی کے  پاس بھیجا۔

3 انہوں  نے  یسعیاہ سے  کہا بادشاہ حزقیاہ نے  کہا ہے  کہ آج کا دن دکھ اور سزا اور تو ہین کا دن ہے  کیوں  کہ بچے  پیدا ہونے  پر لیکن عورت کو ولادت کی طاقت نہیں  ہے۔

4 ہو سکتا ہے  تمہارا خداوند سپہ سالار کی کہی ہوئی باتوں  کو سنلے۔ شاہِ اسورنے  سپہ سا لار کو خدا کی اہانت کرنے  کے  لئے  بھیجا ہے۔ ہو سکتا ہے  خداوند تمہارے  خدا نے  ان اہانت آمیز باتوں  کو سن لیا ہے۔ اور وہ انہیں  اس کی سزا دے  گا۔ مہربانی کر کے  ہمارے  لوگوں  کے  لئے  دعا کرو جو بچے  ہوئے  ہیں۔

5 حزقیاہ کے  ملازم یسعیاہ کے  پاس گئے۔

6 یسعیاہ نے  ان سے  کہا ” اپنے  مالک کو یہ بتا دینا :خداوند کہتا ہے  تم نے  سپہ سالار سے  جو سنا ہے  ان باتوں  سے  مت ڈرنا! شاہِ اسور کے  ” ملازم لڑکوں  "نے  میری توہین کرنے  کے  لئے  جو اہانت آمیز باتیں  کہیں  ہیں  ان سے  مت ڈرنا۔

7 دیکھو! میں  اس میں  ایک روح ڈال دوں  گا اور اس کے  بعد ایک افواہ سن کر اپنے  ملک کو لوٹ جائے  گا۔ اور میں  اسے  اسی کے  ملک میں  تلوار سے  مر وا ڈالوں  گا۔”

8 شاہ اسور کو ایک اطلاع ملی کہ اتھو پیا کا بادشاہ تر ہا قہ کے  خلاف جنگ کے  لئے  آ رہا ہے۔ اس لئے  اسور کا بادشاہ لکیس کو چھوڑ کر لبناہ چلا گیا۔ سپہ سالار نے  یہ سنا اور وہ بھی لبناہ کو چلا گیا۔ جب اسور کا بادشاہ نے  سنا کہ ترہاقہ آ رہا ہے۔ تو اس نے  بھی حزقیاہ کے  پاس ایلچی بھیجے۔ بادشاہ نے  ان سے  کہا

9

10 ” یہوداہ کے  بادشاہ حزقیاہ سے  تم یہ باتیں  کہنا : "جس دیوتا پر تمہارا یقین ہے  اس سے  وعدہ کر کے  تم بے  وقوف مت بنو۔اسور کا بادشاہ یروشلم پر قبضہ نہیں  کرے  گا۔’ ‘

11 دیکھو! تم اسور کے  بادشاہوں  کے  بارے  میں  اس نے  جو کیا ہے  سن ہی چکے  ہو۔ انہوں  نے  تمام ملکوں  کو لُو ٹ کر ان کا کیا حال بنایا ہے۔ اس لئے  کیا تو بچا رہے  گا؟

12 کیا ان لوگوں  کے  خداؤں  نے  ان کی حفاظت کی ہے ؟ نہیں ! میرے  باپ دادا نے  انہیں  فنا کر دیا تھا۔میرے  لوگوں  نے  جو زان حاران اور رصف کے  شہروں  کو شکست دیئے  تھے  اور انہوں  نے  عدن کے  لوگوں  کو جو تلسار میں  رہا کرتے  تھے  انہیں  بھی ہرا دیا تھا۔

13 حمات اور ارفاد کے  بادشاہ کہاں  گئے۔ سفر و ائیم کا بادشاہ آج کہاں  ہے۔ ہینع اور عوّاہ کے  بادشاہ اب کہاں  ہیں۔ ان کا خاتمہ کر دیا گیا۔ وہ سبھی بر باد کر دیئے  گئے۔

14 حزقیاہ نے  قاصدوں  سے  وہ پیغام لے  لیا اور پڑھا پھر وہ خداوند کے  گھر میں  چلا گیا۔حزقیاہ نے  اس پیغام کو کھو لا اور خداوند کے  سامنے  پھیلا دیا۔

15 پھر حزقیاہ خداوند نے  فریاد کرنے  لگا :

16 اے  اسرائیل کا خداوند قادر مطلق تو بادشاہ کی مانند کرو بی فرشتوں  پر بیٹھتا ہے۔ تو اور صرف تو ہی خدا ہے  جو زمین کے  سبھی مملکتوں  پر حکومت کرتا ہے  تو نے  آسمانوں  اور زمین کو پیدا کیا ہے۔

17 میری سن! اپنی آنکھیں  کھول اور دیکھ۔کان لگا کر توجہ سے  اس پیغام کے  لفظوں  کو سن جسے  سخریبنے  مجھے  بھیجا ہے۔ اس نے  تجھ زندہ خدا کے  بارے  میں  اہانت آمیز باتیں  کہی ہیں۔

18 اے  خداوند اسور کے  بادشاہوں  نے  اصل میں  سبھی ملکوں  اور وہاں  کی زمین تباہ کر دی ہے۔

19 اسور کے  بادشاہوں  نے  ان ملکوں  کے  خداؤں  کو جلا ڈالا ہے  لیکن وہ سچے  خداوند نہیں  تھے۔ وہ تو صرف ایسے  بت تھے  جنہیں  آدمیوں  نے  بنایا تھا۔ وہ خالص پتھر تھے   خالص لکڑی تھی۔ اس لئے  وہ ختم ہو گئے  وہ برباد ہو گئے۔

20 اس لئے  اب اے  خدا ہمارے  خداوند! مہربانی کر کے  اسور کے  بادشاہ کی قوت سے  ہماری حفاظت کرتا کہ زمین کے  سبھی بادشاہوں  کو پھر پتا چل جائے  کہ تو خداوند ہی صرف خدا ہے۔

21 تب یسعیاہ بن آموص نے  حزقیاہ کے  پاس یہ پیغام بھیجا۔” یہ وہ ہے  جسے  خداوند اسرائیل کے  خدا نے  فرمایا ہے  شاہِ اسور سخریب کے  با رے  میں  تو نے  مجھ سے  دعا کی ہے۔

22 اس لئے  خداوند نے  اس کے  حق میں  یوں  فرمایا ہے  : ” صیون کی پاک دامن کنواری دختر سخریب تجھے  حقیر سمجھتی ہے۔ وہ تیری ہنسی اڑا تی ہے۔ کیوں  کہ تم بھاگ گئے۔ یروشلم کی دختر تیری ہنسی اڑاتی ہے۔

23 تو نے  کسی کی بے  عزتی کی ہے  اور کسی کا مذاق اڑا یا ہے ؟ تو نے  کسی کے  خلاف اپنی آواز بلند کی ہے  اور عزت و احترام نہیں  دیا؟ مجھے   اسرائیل کا قدوس!

24 خداوند کے  خلاف بُری باتیں  کہلوانے  کے  لئے  تو نے  اپنے  ملازموں  کا استعمال کیا۔ تو نے  کہا "میرے  پاس بہت ساری رتھ ہیں۔ میں  نے  اپنی رتھوں  کو لیا اور لبنان کے  عظیم پہاڑ کی سب سے  اونچی چوٹی کو فتح کر لیا۔ میں  نے  لبنان کے  سب سے  لمبا دیودار کے  درختوں  کو کاٹ ڈالا۔ میں  نے  اس کے  سب سے  اچھے  صنوبر کے  درختوں  کا کاٹ ڈالا۔ میں  اس کے  سب سے  اونچے  پہاڑ کی چوٹی تک گیا اور اس کے  سب سے  گھنے  جنگل تک گیا۔

25 میں  نے  غیر ملکی زمین پر کنوئیں  کھو دے  اور پانی پیا۔میں  نے  مصر کی ندیوں  کو پیروں  تلے  روندا اور اسے  خشک کر دیا۔”

26 یہ وہ جو تو نے  کہا کیا۔ لیکن کیا تو نے  یہ نہیں  سنا ہے ؟ میں  نے  ( خدا نے  ) بہت پہلے  ہی منصوبہ بنا لیا تھا۔ بہت بہت پہلے  ہی میں  نے  اسے  تیار کر لیا تھا۔ اب اسے  میں  نے  کیا ہے۔ میں  نے  ہی تمہیں  ان فصیلدار شہروں  کو بر باد کرنے  دیا اور میں  نے  ہی تمہیں  ان شہروں  کو ملبوں  کے  ڈھیر میں  بدلنے  دیا۔

27 ان شہروں  کے  باشندے  کمزور تھے  وہ لوگ خوفزدہ اور شرمندہ تھے۔ وہ کھیت کے  نئے  پو دے  جیسے  تھے۔ وہ نئی گھاس کے  جیسے  تھے۔ وہ اس گھاس کی مانند تھے  جو مکانوں  کی چھتوں  پر اگا کر تی ہے  وہ گھاس لمبی ہونے  سے  پہلے  ریگستان کی مشرقی گرم ہوا سے  جھلس جا تی ہے۔

28 میں  جانتا ہوں  کہ تم کب اٹھتے  ہو اور کب بیٹھتے  ہو کب باہر جاتے  ہو اور کب اندر آتے  ہو۔ اور میں  یہ بھی جانتا ہوں  کہ تم جنگ سے  کب واپس آئے  اور مجھ سے  کیسے  ناراض ہو گئے۔

29 تم مجھ سے  ناراض تھے  اور میں  نے  اپنے  تئیں  تیرے  تکبر کو بھی سنا تھا۔اس لئے  تیری ناک میں  نکیل ڈالوں  گا اور تیرے  منہ میں  لگام لگاؤں  گا۔ اور میں  تم کو اسی راستے  سے  واپس بھیج دوں  گا جس راستے  سے  تو یہاں  آیا۔”

30 تب خداوند نے  حزقیاہ سے  فرمایا ” اے  حزقیاہ تجھے  دکھانے  کے  لئے  کہ یہ کلام سچ ہے  میں  تجھے  ایک نشان دوں  گا۔ اس سال تو کھانے  کے  لئے  کوئی اناج نہیں  بو یا۔ اس لئے  اس سال تو پچھلے  سال کی فصل سے  خود بخود اگ آئے  اناج کو کھائے  گا جسے  تو نے  اگا یا ہو گا۔ لیکن تیسرے  سال تو اس اناج کو کھائے  گا جسے  تو نے  اگا یا ہو گا۔ تو اپنی فصلوں  کو کاٹے  گا۔ تیرے  پاس کھانے  کو بھر پور غذا ہو گی۔ تو تاکستان لگائے  گا اور ان کا پھل کھائے  گا۔

31 ” یہوداہ کے  گھرانے  کے  کچھ بچے  ہوئے  لوگ بڑھتے  ہوئے  بہت بڑی قوم کی شکل اختیار کر لیں  گے۔ وہ لوگ ان درختوں  کی مانند ہوں  گے  جن کی جڑیں  زمین میں  بہت گہری جاتی ہیں  اور وہ بہت گھنے  ہو جاتے  ہیں۔ اور بہت سے  پھل دیتے  ہیں۔

32 یروشلم اور کوہ صیون پر کچھ ہی لوگ زندہ بچیں  گے  اور وہ یروشلم سے  باہر جائیں  گے۔ ” خداوند قادر مطلق کی زور دار محبت ہی یہ کرے  گی۔

33 اس لئے  خداوند نے  شاہ اسور کے  بارے  میں  یہ کہا : ” وہ اس شہر میں  نہیں  آپ ائے  گا۔ وہ اس شہر پر ایک بھی تیر نہیں  چھوڑے  گا۔ وہ اپنی ڈھا لوں  کا منھ اس شہر کی جانب نہیں  کرے  گا۔ وہ اس شہر کے  قلعہ پر حملہ کرنے  کے  لئے  بُرج کھڑا نہیں  کرے  گا۔

34 وہ اسی راستے  سے  جس سے  آیا تھا واپس اپنے  شہر لوٹ جائے  گا۔ اس شہر میں  وہ داخل نہیں  ہو گا یہ پیغام خداوند کی جانب سے  ہے۔

35 خداوند فرماتا ہے  میں  بچاؤں  گا اور اس شہر کی حفاظت کروں  گا۔ میں  ایسا خود اپنے  لئے  اور اپنے  بندہ داؤد کے  لئے  کروں  گا۔ ” اس لئے  خداوند کے  فرشتے  نے  اسور کی چھاؤنی میں  جا کر ایک لاکھ پچا سی ہزار سپاہیوں  کو مار ڈالا۔ دوسری صبح جب لوگ اٹھے  تو انہوں  نے  دیکھا کہ ان کے  چاروں  طرف مرے  ہوئے  سپاہیوں  کی لاشیں  بکھری ہیں۔

36

37 تب شاہ اسور سنحریب اپنا گھر نینوہ واپس چلا گیا اور وہیں  رہنے  لگا۔

38 اور ایک دن جب وہ اپنے  دیوتا نسروک کی ہیکل میں  عبادت کر رہا تھا تو اسی وقت اس کے  بیٹے  ادر ملک اور شراضر نے  اسے  تلوار سے  قتل کر دیا اور اراراط کی سر زمین کو بھاگ گئے  اس طرح سنحریب کا بیٹا اسر حدّون اسور کا نیا بادشاہ بن گیا۔

 

 

 

باب : 38

 

 

1 ان ہی دنوں  حزقیاہ ایسا بیمار پڑا کہ مرنے  کے  قریب ہو گیا اس لئے  آموص کے  بیٹے  یسعیاہ نبی اس سے  ملنے  گیا۔ یسعیاہ نے  بادشاہ سے  کہا ” خداوند نے  تمہیں  یہ باتیں  بتانے  کے  لئے  کہا ہے  : تو جلد ہی مر جائے  گا۔ اس لئے  تیرے  مرنے  کے  بعد تیرے  خاندان والے  کیا کریں  گے  یہ تجھے  انہیں  بتا دینا چاہئے۔ اب تو پھر کبھی اچھا نہیں  ہو گا۔”

2 حزقیاہ نے  دیوار کی طرف کروٹ لی۔ اس نے  خداوند سے  دعا کی اس نے  کہا

3 ” اے  خداوند مہر بانی کر کے  مجھے  یاد رکھ کہ میں  نے  ہمیشہ تیرے  سامنے  نہایت یقین اور صدق دل کے  ساتھ زندگی گزاری ہے۔ میں  نے  وہ باتیں  کی ہیں  جنہیں  تو بہتر کہتا ہے۔ ” اس کے  بعد حزقیاہ بلند آواز میں  رونا شروع کر دیا۔

4 یسعیاہ کو خداوند سے  یہ پیغام ملا :

5 حزقیاہ کے  پاس جا اور اس سے  کہہ دے   ” یہ وہ باتیں  ہیں  جنہیں  خداوند تمہارے  باپ دادا کا خدا کہتا ہے   میں  نے  تیری دعا سنی ہے  اور تیرے  دکھ بھرے  آنسو دیکھے  ہیں۔ اور اس لئے  میں  تیری زندگی میں  پندرہ سال اور جوڑ ر ہا ہوں۔

6 شاہِ اسور کے  ہاتھوں  میں  سے  میں  تجھے  اور اس شہر کو بچاؤں  گا۔ میں  اس شہر کی حفاظت کروں  گا۔”

7 اور یہ خداوند کی طرف سے  تمہارے  لئے  نشان ہو گا جسے  کہ وہ کرے  گا کیوں  کہ اس نے  کہا تھا :

8 دیکھو میں  سایہ کو جو کہ آخز کے  سیڑھیوں  پر ہے  دس سیڑھی پیچھے  لے جاتا ہوں۔ تب سورج دس سیڑھی پیچھے  گیا جن سیڑھیوں  پر کہ وہ پہلے  ہی جا چکا تھا۔

9 یہ حزقیاہ کا وہ خط ہے  جو اس نے  بیماری سے  اچھا ہونے  کے  بعد لکھا تھا۔

10 میں  نے  اپنے  دل میں  کہا ” میں  اپنی آدھی عمر میں  ضرور مروں  گا۔ اسفل ( پاتال) کے  پھاٹکوں  پر مجھے  اپنی بچی ہوئی زندگی گزارنا چاہئے۔

11 اس لئے  میں  نے  کہا ” میں  خداوند کو زندوں  کی زمین میں  پھر نہ دیکھوں  گا۔ انسان اور دنیا کے  باشندے  مجھے  پھر دکھائی نہ دیں  گے۔

12 میری نسل کو نیچے  کھینچ لیا گیا ہے  اور چرواہے  کے  خیمہ کی مانند مجھ سے  دور کر دیا گیا ہے۔ میں  نے  اپنی زندگی جلاہے  کی مانند لپیٹ لی ہے۔ اس نے  مجھے  کر گھاٹ سے  کاٹ چکا ہے۔ تم نے  صرف ایک ہی دن میں  میری زندگی کا خاتمہ کر دیا۔

13 میں  صبح تک مدد کے  لئے  پکارتا رہا تب وہ شیر ببر کی مانند میری سب ہڈیاں  چور کر ڈالتا ہے۔ تم نے  صرف ایک ہی دن میں  میری زندگی کا خاتمہ کر دیا۔

14 میں  کبوتر جیسا روتا رہا۔ میری آنکھیں  تھک گئیں  تو بھی میں  لگا تار آسمان کی طرف تکتا رہا۔ میرے  مالک میں  مصیبت میں  ہوں  تو میری مدد کر۔

15 میں  اپنی حالات کو بدلنے  کے  لئے  اور کیا کہہ سکتا ہوں ؟ میرے  مالک نے  مجھ کو بتا یا کہ وہ کیا کرے  گا اور اس نے  خود اسے  کیا۔ میں  اپنی روح کی تلخی کی وجہ سے  اپنی زندگی کے  پورے  سالوں  میں  آہستہ آہستہ چلا کروں  گا۔

16 میرے  مالک! ان ہی چیزوں  سے  انسان کی زندگی ہے  اور انہی میں  میری روح کی حیات ہے۔ سو تو ہی شفا بخش اور مجھے  زندہ رکھ!

17 دیکھو! میری مصیبتیں  ختم ہوئیں۔ اب مجھے  راحت ملی ہے۔ تو مجھ سے  بہت زیادہ شفقت کرتا ہے۔ تو نے  مجھے  قبر میں  سڑنے  نہیں  دیا۔ تو نے  میرے  سب گناہوں  کو معاف کیا۔ تو نے  میرے  سب گناہ دور پھینک دیا۔

18 اس لئے  کہ پاتال تیری ستائش نہیں  کر سکتا اور موت سے  تیری حمد نہیں  ہو سکتی۔ وہ جو قبر میں  جاتے  ہیں  مدد کے  لئے  تیری وفا داری پر منحصر نہیں  کر سکتے  ہیں۔

19 وہ لوگ جو زندہ ہیں  جیسا کہ آج میں  ہوں  تیری مدح سرائی کرتے  ہیں۔ ہر ایک باپ اپنی اولاد کو تیری وفاداری کی خبر دے  گا۔

20 اس لئے  میں  کہتا ہوں  : ” خداوند نے  مجھ کو بچا یا ہے  اس لئے  ہم عمر بھر خداوند کے  گھر میں  نغمہ سرائی کریں  گے  اور ساز بجائیں  گے۔

21 یسعیاہ نے  کہا ” ان لوگوں  کو چور کئے  ہوئے  انجیر کا ٹکیا بنانے  دو اور اسے  پھوڑے  پر لگانے  دو تب وہ شفا یاب ہو جائے  گا۔

22 حزقیاہ نے  کہا ” کونسا نشان یہ ثابت کرتا ہے  کہ میں  خداوند کی ہیکل کے  اندر داخل ہو سکتا ہوں ؟ ”

 

 

باب : 39

 

 

1 اس وقت مردوک بلدان بن بلدان شاہ بابل نے  قاصدوں  کو خط اور تحفوں  کے  ساتھ حزقیاہ کے  پاس بھیجے۔ کیوں  کہ اس نے  سنا تھا کہ حزقیاہ بیمار تھا لیکن اب شفا یاب ہو گیا ہے۔

2 اور حزقیاہ ان قاصدوں  سے  بہت خوش ہوا اور اپنے  خزانے  یعنی چاندی اور سونا اور مصالحہ اور بیش قیمت عطر اور تمام اسلحہ اور جو کچھ اس کے  خزانے  میں  موجود تھا ان کو دکھا یا۔ اس کے  گھر میں  اور اس کی ساری مملکت میں  ایسی کوئی چیز نہ تھی جو حزقیاہ نے  ان کو  نہ دکھا ئی۔

3 یسعیاہ نبی شاہ حزقیاہ کے  پاس گیا اور اس سے  کہا ” یہ لوگ کیا کہہ رہے  ہیں ؟ ” یہ لوگ کہاں  سے  آئے  ہیں ؟ ” حزقیاہ نے  کہا ” یہ لوگ دور کے  ملک سے  میرے  پاس آئے  ہیں  یہ لوگ بابل سے  آئے  ہیں۔”

4 اس پر یسعیاہ نے  اس سے  پو چھا ” انہوں  نے  تیرے  محل میں  کیا دیکھا؟ ” حزقیاہ نے  کہا ” میرے  محل کی ہر شئے  انہوں  نے  دیکھی میرے  خزانوں  میں  ایسی کوئی چیز نہیں  جو میں  نے  ان کو  نہ دکھائی ہو۔”

5 تب یسعیاہ نے  حزقیاہ سے  کہا ” خداوند قادر مطلق کے  کلام کو سنو۔

6 ‘ دیکھ وہ دن دور نہیں  ہے  کہ سب کچھ جو تیرے  گھر میں  ہے  اور جو کچھ تیرے  باپ دادا نے  آج کے  دن تک جمع کر کے  رکھا ہے  بابل کولے  جائیں  گے  کچھ بھی باقی نہ رہے  گا۔ خداوند قادر مطلق یہ فرماتا ہے۔

7 بابل کے  لوگ تیرے  کچھ بیٹوں  کولے  جائے  گا وہ بیٹے  جو تجھ سے  پیدا ہوں  گے۔ تیرے  بیٹے  شاہ بابل کے  محل میں  حاکم بنیں  گے۔ ”

8 حزقیاہ نے  یسعیاہ سے  کہا ” خداوند کا پیغام جو تو نے  سنا یا اچھا ہے۔ ( حزقیاہ نے  ایسا اس لئے  کہا کیوں  کہ اس کا خیال تھا کہ جب تک میں  بادشاہ ہوں  یہاں  سلامتی اور امن ہو گا۔)”

 

 

 

باب : 40

 

 

1 تمہارا خدا فرماتا ہے   ” تسلی دو تو میرے  لوگوں  کو تسلی دو!

2 تم یروشلم سے  دلاسے  کی باتیں  کرو! اور ان سے  کہو کہ تیرے  غلامی کے  دنوں  کا خاتمہ ہو گیا۔ تیرے  گناہوں  کا کفارہ ادا کر دیا گیا۔” خداوند نے  تجھے  تیرے  گناہوں  کے  لئے  دو مرتبہ سزا دی ہے۔

3 سنو! پکار نے  والے  کی آواز سنو! ” خداوند کے  لئے  بیابان میں  ایک راہ بناؤ۔ ہمارے  خدا کے  لئے  بیابان میں  ایک ہموار راہ بناؤ۔

4 ہر وادی کو بھر دو۔ ہر ایک پہاڑ اور پہاڑی کو ہموار کر دو۔ ٹیڑھی راہوں  کو سیدھی کرو۔ اور ہر ایک نا ہموار زمین کو ہموار بنا دو۔

5 تب خداوند کا جلال ظاہر ہو گا۔ سب لوگ اکٹھے  خداوند کی عظمت کو دیکھیں  گے۔ ہاں  خداوند نے  یہ سب کہا ہے۔ ”

6 ایک آواز آئی ” منادی کر! ” اور میں  نے  کہا ” میں  کیا منادی کروں ؟ ” آواز نے  کہا ” سبھی لوگ گھاس کی مانند ہیں۔ اور ان کی رونق جنگلی پھول کی مانند ہے۔

7 ایک طاقتور آندھی خداوند کی جانب سے  اس گھاس پر چلتی ہے  اور گھاس سوکھ جاتی ہے۔ جنگلی پھول فنا ہو جاتا ہے۔ ہاں  سبھی لوگ گھاس کی مانند ہیں۔

8 گھاس مرجھا جاتی ہے   اور جنگلی پھول فنا ہو جاتا ہے  لیکن ہمارے  خدا کا پیغام ابد تک قائم ہے۔ ”

9 اے  صیّون خوشخبری سنانے  والی! اونچے  پہاڑ پر چڑھ جا اور اے  یروشلم قاصد خوشخبری لانے  والی تو اپنی بلند آواز سے  چلا۔ یہوداہ کے  لوگوں  سے  کہو ” دیکھو تمہارا خدا یہاں  ہے۔ ”

10 میرا مالک خداوند قدرت کے  ساتھ آ رہا ہے۔ وہ اپنی قدرت کا استعمال تمام لوگوں  پر حکو مت کرنے  میں  کرے  گا۔ خداوند اپنے  لوگوں  کو اجر دے  گا۔ اس کے  پاس انہیں  دینے  کے  لئے  ان کی مزدوری بھی ہو گی۔

11 خداوند اپنے  لوگوں  کی ویسی ہی رہنمائی کرے  گا جیسے  کوئی چوپان اپنے  گلہ کی رہنمائی کرتا ہے۔ خداوند اپنے  بازوؤں  میں  میمنوں  کو جمع کرے  گا۔ اور انہیں  اپنے  دل میں  لے  کر چلے  گا اور وہ بھیڑوں  کی ماؤں  کی رہنمائی کرے  گا۔

12 کیا کسی نے  سمندر کو چلو سے  ناپا ہے ؟ یا آسمان کی پیمائش اپنے  بالشت سے  کی ہے ؟ اور کیا زمین کے  دھول کو پیمائش کے  کٹورے  سے  ناپا ہے ؟ یا پہاڑوں  کو پلڑوں  میں  وزن کیا ہے  اور ٹیلوں  کو ترازو میں  تو لا ہے ؟

13 خداوند کی روح کو کس شخص نے  بتا یا کہ اسے  کیا کرنا ہے  خداوند کو کس نے  بتا یا ہے  کہ اسے  یہ کیسے  کرنا چاہئے۔

14 کیا خداوند نے  کسی سے  مدد مانگی؟ کیا خداوند کو کسی نے  انصاف کا سبق دیا ہے ؟ کیا کسی شخص نے  خداوند کو علم سکھا یا ہے ؟ کیا کسی شخص نے  خداوند کی معرفت کی بات بتائی ہے۔ اور حکمت سے  کام لینا سکھا یا ہے ؟ نہیں !

15 دیکھو! قومیں  بالٹی میں  پانی کی ایک بوند کی مانند ہیں۔ اور ترازو کی باریک گرد کی مانند گنی جاتی ہیں۔دیکھو! وہ جزیروں  کو ایک ذرّہ کی مانند اٹھا لیتا ہے۔

16 لبنان کے  سارے  درخت بھی کافی نہیں  ہیں  کہ انہیں  خداوند کے  لئے  جلا یا جائے۔ لبنان کے  سارے  جانور کافی نہیں  ہیں  کہ ان کو  اس کی ایک جلانے  کی قربانی کے  لئے  مارا جائے۔

17 خدا کے  مقابلہ میں  دنیا کی سب قومیں  کچھ بھی نہیں  ہیں۔ خدا کے  مقابلہ میں  دنیا کی سب قومیں  بالکل ہی بے  مول ہے۔

18 کیا تم خدا کا موازنہ کسی بھی شئے  سے  کر سکتے  ہو؟ نہیں ! کیا تم خدا کی تصویر بنا سکتے  ہو؟ نہیں !

19 کیا تم اس کا موازنہ ایک بت سے  کر سکتے  ہو؟ ایک کاریگر مورتی کو بناتا ہے۔ پھر دوسرا کاریگر اس پر سونا چڑھا د یتا ہے  اور اس کے  لئے  چاندی کی زنجیر بھی بناتا ہے۔

20 تحفہ کے  طور پر ایک شخص شہتوت کی لکڑی کو چنتا ہے  جو کہ سڑتی نہیں  ہے  وہ ایک ماہر کاریگر کو تلاش کرتا ہے تا کہ ایسی مورت بنائے  جو گرے  نہیں  ہمیشہ قائم رہے۔

21 یقیناً تم سچائی جانتے  ہو؟ یقیناً تم نے  سنا ہے ! بہت پہلے  کسی شخص نے  تمہیں  بتا یا ہے ! یقیناً تم جانتے  ہو کہ زمین کو کس نے  بنایا ہے !

22 وہ خداوند ہے  جو اوپر آسمان میں  اپنے  تخت پر بیٹھتا ہے۔ اس کے  سامنے  میں  لوگ ٹڈی کی مانند لگتے  ہیں۔ اس نے  آسمانوں  کو کسی پردہ کی مانند کھول دیا اور اس کو رہائش گاہ کے  لئے  خیمہ کی مانند پھیلا دیا ہے۔

23 خداوند حکمرانوں  کو غیر اہم بنا دیتا ہے۔ وہ اس دنیا کے  منصفوں  کو پوری طرح بیکار بنا دیتا ہے۔

24 وہ دنیاوی حکمراں  ایسے  ہیں  جیسے  وہ پودے  جنہیں  زمین میں  بویا گیا ہو۔ لیکن اس سے  پہلے  کہ وہ اپنی جڑیں  زمین میں  مضبوطی سے  جکڑ پائے   ” خدا ان کو  بہا دیتا ہے  اور وہ مرجھاتے  ہیں۔ اور طوفانی ہوا اس کو بھو سے  کی مانند اڑا لے  جاتی ہے۔

25 قدّوس کہتا ہے   ” کیا تم کسی سے  بھی میرا موازنہ کر سکتے  ہو؟ نہیں ! کوئی بھی میرے  برابر کا نہیں  ہے۔

26 اوپر آسمان میں  تاروں  کو دیکھو۔ کس نے  ان سبھی تاروں  کو بنایا؟ کس نے  آسمان کی وہ سبھی فوج بنائی؟ کس کو سبھی تارے  نام بنام معلوم ہیں ؟ اس کی قدرت کی عظمت اور اس کی بازو کی توانائی کے  سبب سے  ایک بھی چھوٹ نہیں  پائے  گا۔”

27 اے  یعقوب! تم کیوں  شکایت کرتے  ہو؟ اے  اسرائیل! تو ایسا کیوں  کہتا ہے   ” اگر میرے  ساتھ نا انصافی کا برتاؤ کیا جاتا ہے  تو خداوند میری طرف توجہ نہیں  دیتا ہے  خدا میری طرف خیال نہیں  کرتا ہے۔”

28 کیا تو نہیں  جانتا ہے ؟ کیا تو نہیں  سنا ہے ؟ کہ خداوند ہمیشہ رہنے  والا خدا ہے   ساری زمین کا خالق ہے۔ وہ نہ تھکتا ہے  اور نہ ہی پریشان ہوتا ہے۔ کوئی بھی شخص اس کی دانشمندی کو پوری طرح سمجھ نہیں  سکتا ہے۔۔

29 خداوند ہمیشہ نا توانوں  کو زور آور بننے  میں  مدد دیتا ہے۔ وہ ان لوگوں  کو جو کمزور ہے  طاقتور بناتا ہے۔

30 نو جوان تھکتے  ہیں  اور انہیں  آرام کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ وہ تھک جاتے  ہیں  ٹھو کر کھاتے  اور گرتے  ہیں۔

31 لیکن وہ لوگ جو خداوند کے  بھروسے  ہیں  از سرِ نو توانائی حاصل کریں  گے۔ وہ عقابوں  کی مانند ان کے  نئے  پر بڑھیں  گے  اگر وہ دوڑیں  گے  تو بھی نہیں  تھکیں  گے۔ وہ چلیں  گے  اور تھکا ماندہ نہ ہوں  گے۔

 

 

 

باب : 41

 

 

1 خداوند کہا کرتا ہے   "اے  دور کے  ملکو! چپ رہو اور میری بات سنو۔ اے  قومو! ازسر نو طاقتور بنو۔ میرے  پاس آؤ اور مجھ سے  باتیں  کرو۔ آپس مل جل کر ہم فیصلہ کریں  کہ کون صحیح ہے ؟

2 مشرق سے  آتے  ہوئے  اس آدمی  کو کس نے  جگا یا۔ وہ جہاں  کہیں  بھی جاتا ہے  فتح حاصل کرتا ہے ؟ وہ جو اس کو لا یا قوموں  کو اس کے  حوالے  کرتا ہے  اور اس کو بادشاہوں  پر مسلط کرتا ہے۔ وہ اپنی تلواروں  اور تیروں  سے  ان لوگوں  کو دھول یا اڑتی ہوئی بھو سی کی مانند کر دیتا ہے۔

3 وہ آدمی  قوموں  کا پیچھا کرتا ہے  اور نقصان بھی نہیں  اٹھاتا ہے۔ وہ اتنی تیزی سے  چلتا ہے  کہ اس کا پیر زمین کو محض ہی چھوتا ہے۔

4 کس نے  یہ سب کیا اور ایسا ہونے  کا سبب بنا؟ وہ کون ہے  جو تاریخ کو بہت شروع سے  ہی اپنے  گرفت میں  کئے  ہوئے  ہے ؟ میں  خداوند نے  ان سب کو کیا۔ میں  خداوند ابتداء میں  تھا اور میں  انتہا میں  وہاں  رہوں  گا۔

5 جزیروں  نے  دیکھا ڈر گئے۔ زمین کے  کنارے  تھرا گئے   وہ نزدیک آتے  گئے۔ ”

6 وہ لوگ ایک دوسرے  کی مدد کرتے  ہیں۔ ایک دوسرے  سے  کہتے  ہیں  ” حوصلہ رکھ! ”

7 بڑھئی سنار کا حوصلہ بڑھاتا ہے  اور وہ جو دھات کو ہتھوڑا سے  پیٹ کر چپٹا کرتا ہے  وہ اس شخص کا حوصلہ بڑھاتا ہے  جو اہرن پر اسے  پیٹ کر شکل و صورت دیتا ہے۔ آخری کاریگر کہتا ہے  دھات کا یہ کام اچھا ہے۔ تب وہ مورتی کو ایک بنیاد پر میخوں  سے  ٹھونک دیتا ہے تا کہ یہ گر نہ جائے۔ ”

8 خداوند کہتا ہے  لیکن اے  اسرائیل تو میرا بندہ ہے۔ اے  یعقوب! میں  نے  تجھ کو چنا ہے۔ تو میرے  دوست ابراہیم کی نسل سے  ہے۔

9 میں  نے  تجھے  زمین کے  دور کے  ملکوں  سے  اٹھا یا۔ میں  نے  تمہیں  اس دور کے  ملک سے  بلا یا۔ میں  نے  کہا تو میرا بندہ ہے۔ میں  نے  تجھ کو چنا اور میں  نے  تجھے  کبھی ردّ نہیں  کیا۔

10 تو فکر مت کر میں  تیرے  ساتھ ہوں۔ تو خوفزدہ مت ہو میں  تیرا خدا ہوں۔ میں  تجھے  زور بخشوں  گا۔ میں  یقیناً تیری مدد کروں  گا اور میں  اپنی فتحمندی کے  داہنے  ہاتھ سے  تجھے  سنبھا لوں  گا۔

11 دیکھ ہر وہ لوگ جو تجھ سے  ناراض ہیں  وہ پشیماں  اور رسوا ہوں  گے۔ جو تیرے  دشمن ہیں  وہ بھی نہیں  رہیں  گے   وہ سب مر جائیں  گے۔

12 تو ان لوگوں  کو ڈھونڈے  گا جو تیرے  مخالف تھے  لیکن تو ان کو  نہیں  پائے  گا۔ وہ لوگ جو تجھ سے  لڑیں  گے  وہ پوری طرح نیست و نابود ہو جائیں  گے۔

13 میں  خداوند تیرا خدا ہوں  میں  نے  تیرا داہنا ہاتھ تھام رکھا ہے۔ میں  تجھ سے  کہتا ہوں  کہ تو مت ڈر میں  تجھے  سہارا دوں  گا۔

14 اے  چھوٹے  کیڑے  یعقوب! خوفزدہ نہ ہو! اے  چھوٹی تتلی اسرائیل ڈر مت! یقیناً میں  تجھ کو مدد دوں  گا۔” خود خداوند ہی نے  یہ ساری باتیں  کہی تھیں۔ اسرائیل کے  مقدسنے  جو تمہاری حفاظت کرتا ہے  کہا تھا :

15 ” دیکھو! میں  تجھے  اناج مَلنے  کا نیا اور تیز دانت دار آلہ بناؤں  گا۔ تو پہاڑیوں  کو کوٹے  گا اور ان کو  ریزہ ریزہ کر دے  گا۔ اور پہاڑیوں  کو بھو سے  کی مانند بنا دے  گا۔

16 تو ان کو  ہوا میں  اچھالے  گا اور ہوا ان کو اڑا کر دور لے  جائے  گی اور انہیں  کہیں  بکھیر دے  گی۔ تب تو میری خداوند کی وجہ سے  شادماں  ہو گا اور تو اسرائیل کے  قدوس پر فخر کرے  گا۔”

17 ” اس وقت غریب لوگ اور حاجت مند پانی ڈھونڈیں  گے  لیکن انہیں  پانی نہیں  ملے  گا۔ جب وہ پیاسے  ہوں  گے  اور ان کی زبان خشک ہو گی تب میں  خداوند ان کی التجا کا جواب دوں  گا۔ میں  اسرائیل کا خدا ان کو  ویران ہونے  نہیں  دوں  گا۔

18 میں  سوکھے  پہاڑوں  پر ندیاں  بہا دوں  گا اور وادیوں  سے  چشمہ جاری کروں  گا۔ میں  ریگستان کو جھیل میں  بدل دوں  گا اور خشک زمین کو پانی کا چشمہ بنا دوں  گا۔

19 میں  بیابان میں  دیودار ببول آس اور زیتون کے  درخت لگاؤں  گا۔ میں  ریت سے  بھرے  صحرا میں  چیڑ سرو صنوبر اکٹھے  لگاؤں  گا۔

20 لوگ ایسا ہوتے  ہوئے  دیکھیں  گے  اور جانیں  گے  کہ خداوند کی قدرت نے  یہ سب کی ہے۔ لوگ ان کو  دیکھیں  گے  اور سمجھنا شروع کریں  گے  کہ اسرائیل کے  قدوس ( خدا )نے  یہ کام کیا ہے۔

21 خداوند یعقوب کا بادشاہ فرماتا ہے   ” اے  جھوٹے  خداوندو یہاں  آؤ! اپنا معاملہ پیش کرو۔ اپنے  معاملے  آگے  رکھو۔

22 تمہاری مورتیوں  کو ہمارے  پاس آ کر جو ہو رہا ہے  وہ بتا نا چاہئے۔ آغاز میں  جو کچھ ہوا تھا اور آگے  کیا ہونے  والا ہے۔ ہمیں  بتاؤ ہم نہایت توجہ سے  سنیں  گے  جس سے  ہم یہ جان جائیں  گے  کہ آگے  کیا ہونے  والا ہے۔

23 ہمیں  ان باتوں  کو بتاؤ جو ہونے  والی ہیں۔ تاکہ ہم یقین کریں  کہ سچ مچ میں  تم خداوند ہو۔ کم سے  کم کچھ کرو! چاہے  بھلا چاہے  برا۔ تاکہ ہم دیکھ سکیں  اور حیرت زدہ ہو جائیں  اور ڈر جائیں۔

24 ” دیکھو جھوٹے  خداوند و! تم ہیچ اور بیکار ہو۔ تم تو کچھ بھی نہیں  کر سکتے۔ وہ جو تمہاری پرستش کرتا ہے  نفرت انگیز ہے۔

25 ” شمال میں  میں  نے  ایک شخص کو اٹھا یا ہے۔ وہ مشرق سے  جہاں  سورج طلوع ہوتا ہے  آ رہا ہے۔ وہ دعا میں  مجھے  پکارتا ہے۔ وہ حکمرانوں  کو مٹی کی طرح روندتا ہے  جس طرح سے  کمہار مٹی کو روندتا ہے۔ ”

26 کسی نے  ابتداء سے  بتایا تا کہ ہم اسے  ہونے  سے  پہلے  جان جائیں  تاکہ ہم یہ کہہ سکیں  ‘ وہ صحیح ہے   اصل میں  اسے  کسی نے  نہیں  کہا۔ سچ مچ میں  کوئی بھی اس کی جانکاری نہیں  دی۔ اصل میں  کوئی بھی نہیں  تھا جو تمہاری باتوں  کو سنا۔

27 میں  خداوند صیّون کو ان باتوں  کے  بارے  میں  بتانے  والا پہلا تھا۔ میں  نے  ایک قاصد کو اس پیغام کے  ساتھ یروشلم بھیجا تھا ” دیکھو! تمہارے  لوگ واپس آ رہے  ہیں۔”

28 میں  نے  ان جھوٹے  خداؤں  کو دیکھا تھا۔ ان میں  سے  کوئی بھی اتنا دانشمند نہیں  تھا جو کچھ کہہ سکے۔ میں  نے  ان سے  سوال پو چھے  تھے   وہ ایک بھی جواب نہیں  دے  پائے  تھے۔

29 وہ سبھی خداوندیں  بالکل ہی بیکار تھے ! وہ کچھ نہیں  کر پاتے۔ ان کی مورتیاں  بالکل ہی بیکار تھی۔

 

 

 

باب : 42

 

 

1 میرے  خادم کو دیکھو! وہی ایک ہے  جس کی میں  حمایت کرتا ہوں۔ میں  نے  اس کو چنا تھا۔ میں  اس سے  نہایت خوش ہوں۔ میں  نے  اپنی روح اس پر ڈالی۔ وہ قوموں  میں  انصاف جاری کرے  گا۔

2 وہ نہ چلائے  گا اور نہ شور کرے  گا اور نہ ہی بازاروں  میں  اس کی آواز سنائی دے  گی۔

3 وہ با وقار ہو گا۔ کچلی ہوئی گھاس کے  تنکا تک کو وہ نہیں  روندے  گا۔ وہ ٹمٹماتی بتی تک کو نہیں  بجھائے  گا۔ وہ سچ مچ میں  انصاف لائے  گا۔

4 وہ نہ ماند پڑے  گا اور نہ ہی کچلا جائے  گا۔ جب تک کہ وہ انصاف کو زمین پر قائم نہ کر لے۔ جزیرے  اس کی شریعت کا انتظار کریں  گے۔ ”

5 خداوند نے  آسمان کو پیدا کیا اور تان دیا۔ خداوند زمین کو اور ان سبھی کو جو اس میں  رہتے  ہیں  پیدا کیا۔ وہ تمام لوگوں  کو سانس اور اس پر چلنے  والوں  کو روح عنایت کرتا ہے۔ خداوند خدا یوں  فرماتا ہے  :

6 ” میں  خداوند نے  تجھے  راستبازی کے  مقصد سے  بلا یا ہے  میں  نے  تیرا ہاتھ تھا ما ہے  اور میں  نے  تیری حفاظت کی۔ میں  نے  تجھے  لوگوں  کے  ساتھ ایک معاہدہ کے  لئے  اور قوموں  کی روشنی کے  لئے  ایک ثالث مقرر کیا۔

7 تو اندھوں  کی آنکھوں  کو روشنی دے  گا اور وہ دیکھنے  لگیں  گے۔ بہت سے  لوگوں  کو جو قید میں  پڑے  ہیں  تو ان کو  نکالے  گا۔ تو بہت سے  لوگوں  کو جو اندھیرے  میں  پڑے  ہیں  انہیں  اس قید خانہ سے  باہر لائے  گا۔

8 ” میں  یہواہ ہوں۔ یہ میرا نام ہے۔ میں  اپنا جلال دوسرے  کو نہیں  دوں  گا۔ میں  ان بتوں  کو وہ ستائش جو میری ہے  لینے  کی اجازت نہیں  دوں  گا۔

9 آغاز میں  میں  نے  کچھ باتیں  جن کو ہونا تھا بتائی تھیں  اور وہ ہوئیں۔ اب میں  نئی باتیں  بتاتا ہوں  اس سے  پیشتر کہ وہ سچ مچ میں  واقع ہو جائیں۔

10 خداوند کے  لئے  ایک نیا گیت گاؤ تم جزیروں  میں  بسے  ہو تم جو سمندر پر جہاز رانی کرتے  ہو سمندر کے  تمام جانوروں  اور دور و دراز کے  باشندو خداوند کی ستائش کرو۔

11 اے  بیابان اور اس کی بستیاں  قیدار کے  آباد گاؤں  خداوند کی ستائش کرو سلع کے  لوگو! خوشی کے  لئے  گاؤ۔ اپنے  پہاڑوں  کی چوٹیوں  پر سے  گاؤ۔

12 خداوند کا جلال ظاہر کرو جزیروں  میں  اور سمندری ساحلوں  میں  اس کی ثنا کرو۔

13 خداوند سپاہی کی مانند لڑنے  کے  لئے  باہر جاتا ہے۔ وہ اپنا غصہ جنگجو کی مانند ظاہر کرتا ہے  وہ پکارے  گا اور زور سے  للکارے  گا اور اپنے  دشمنوں  کو شکست دے  گا۔

14 بہت مدت سے  میں  نے  کچھ بھی نہیں  کہا ہے۔ میں  خاموش رہا اور اپنے  آپ  کو قابو میں  رکھا۔ پر اب میں  دردِ زہ وا لی عورت کی طرح چلاؤں  گا۔ میں  ہانپوں  گا زور زور سے  سانس لوں  گا۔

15 میں  پہاڑوں  اور ٹیلوں  کو ویران کر ڈالوں  گا اور ان کے  سب پو دوں  کو خشک کروں  گا۔ اور ان کی ندیوں  کو خشک زمین بناؤں  گا اور جھیلوں  کو خشک کروں  گا۔

16 پھر میں  اندھوں  کو ایسی راہ دکھاؤں  گا جو انہوں  نے  کبھی نہیں  جانا۔ میں  ان کو ان راستوں  پر جن سے  وہ آگاہ نہیں  ہے  لے  چلوں  گا۔میں  ان کے  آگے  تاریکی کو روشنی اور اونچی نیچی جگہوں  کو ہموار کر دوں  گا۔میں  ان سے  یہ سلوک کروں  گا اور ان کو ترک نہ کروں  گا۔

17 لیکن وہ جو بتوں  پر بھروسہ کرتے  ہیں  اور ان مورتیوں  سے  کہتے  ہیں  ” تو ہم لوگوں  کا خداوند ہے   انہیں  رد کیا جائے  گا اور وہ رسوا ہو گا۔

18 ” اے  بہرو سنو! اے  اندھو نظر کرو اور دیکھو۔

19 کون ہے  اتنا اندھا جتنا میرا خادم ہے ؟ کوئی نہیں ! کون ہے  اتنا بہرہ جتنا میرا رسول جس کو میں  نے  دنیا میں  بھیجا ہے ؟ کوئی نہیں ! اتنا اندھا کون ہے  جتنا کہ وہ جس کے  ساتھ میں  نے  عہد کیا؟ اتنا اندھا کون ہے  جتنا اندھا خداوند کا خادم ہے ؟

20 وہ دیکھتا بہت ہے  لیکن توجہ نہیں  دیتا ہے۔ وہ اپنے  کانوں  سے  صاف صاف سن سکتا ہے  لیکن وہ میری سننے  سے  انکار کرتا ہے۔ ”

21 خداوند اپنی عظمت کو ظاہر کرنے  کے  لئے  خوش تھا۔

22 لیکن یہ وہ لوگ ہیں  جو لٹ گئے  اور غارت ہوئے۔ وہ سب کے  سب پھندوں  میں  پھنس گئے  اور قید خانوں  میں  بند کر دیئے  گئے  وہ شکار ہوئے  اور انہیں  کوئی نہیں  چھڑا تا۔ وہ لُٹ گئے  لیکن کوئی یہ کہنے  وا لا نہیں  تھا ” ان سب چیزوں  کو واپس کر دو۔”

23 تم میں  سے  کیا کوئی بھی اسے  سنے  گا؟ کیا تم میں  سے  کسی کو بھی مستقبل کے  بارے  میں  پرواہ ہو گی؟

24 کس نے  یعقوب کو حوالہ کیا کہ غارت ہو اور اسرائیل کو کہ لٹیروں  کے  ہاتھ میں  پڑے ؟ کیا یہ خداوند کی وجہ سے  نہیں  جس کے  خلاف ہم نے  گناہ کیا؟ ہم میں  سے  کچھ نے  اس کے  راستوں  پر چلنے  اور اس کی شریعت کو ماننے  سے  انکار کئے۔

25 اس لئے  خداوند نے  اپنے  قہر کی شدت اور جنگ کی سختی کواس پر ڈالا اور ان کے  چاروں  طرف آگ لگ گئی۔ لیکن وہ نہیں  جانے  کہ کیا ہو رہا تھا۔ وہ جل گئے  تھے  لیکن ان لوگوں  نے  کوئی سبق نہیں  سیکھا۔

 

 

 

باب : 43

 

 

1 اے  یعقوب! تجھ کو خداوند نے  بنا یا تھا۔ اے  اسرائیل! تیری تخلیق خداوند نے  کی تھی اور اب خداوند کا کہنا ہے   ” خوفزدہ مت ہو! میں  نے  تجھے  بچا لیا ہے  میں  نے  تجھے  نام دیا ہے  اور تو میرا ہے۔

2 جب کبھی بھی تجھ پر مصیبت پڑے  گی تو میں  تیرے  ساتھ رہوں  گا۔ جب تو ندی پار کرے  گا تو ندی نہیں  بہے  گا۔ تو آگ سے  ہو کر گذرے  گا تو جلے  گا نہیں۔ شعلہ تجھے  نقصان نہیں  پہنچائے  گا۔

3 کیوں  کہ میں  خداوند تیرا خدا ہوں  اسرائیل کا قدوس تجھے  بچانے  وا لا ہوں۔ میں  تجھے  آزاد کرنے  کے  لئے  مصر کو فدیہ کے  طور پر دیا۔میں  نے  تیرے  بدلے  میں  کوس(اتھوپیا ) اور سبا کو دیا۔

4 تو میرے  لئے  بہت اہم ہے۔ اس لئے  میں  تیرا احترام کروں  گا۔ میں  تجھ سے  محبت کرتا ہو ں۔میں  سبھی لوگوں  اور پیروکاروں  کو بدلے  میں  دے  دوں  گاتا کہ تو جی سکے۔ ”

5 ” ڈرو مت! میں  تیرے  ساتھ ہو ں۔میں  تیرے  بچوں  کو مشرق سے  اکٹھا کروں  گا اور تجھے  مغرب سے  اکٹھا کروں  گا۔

6 میں  شمال سے  کہوں  گا : میرے  بچے  مجھے  لوٹا دے۔ میں  جنوب سے  کہوں  گا : میرے  لوگوں  کو اسیر کر کے  مت رکھ۔ دور دور سے  میرے  بیٹوں  کو اور زمین کے  کونے  کونے  سے  میرے  بیٹیوں  کو میرے  پاس وا پس لے  آ۔

7 ان سبھی لوگوں  کو جو میرے  ہیں  میرے  پاس لے  آ۔میں  نے  ان لوگوں  کو خود اپنے  جاہ و جلال کے  لئے  بنایا ہے۔ ان کی تخلیق میں  نے  کی ہے  اس لئے  وہ میرے  ہیں۔”

8 "ایسے  لوگوں  کو جن کی آنکھیں  تو ہیں  لیکن پھر بھی وہ اندھے  ہیں  انہیں  نکال لاؤ۔ ایسے  لوگوں  کو جو کانوں  کے  ہوتے  ہوئے  بھی بہرے  ہیں  انہیں  نکال لاؤ۔

9 تمام قوموں  اور سبھی لوگوں  کو ایک ساتھ جمع ہونا چاہئے۔ کیا ان کے  درمیان کوئی ایسا ہے  جو گزرے  ہوئے  دنوں  کے  واقعات کی پیشین گوئی کی تھی؟ ان کو  اپنے  گواہوں  کو لانا چاہئے  تاکہ ثابت کرے  کہ وہ صحیح ہیں۔ لوگ سنیں  اور کہیں  ” یہ سچ ہے۔ ”

10 خداوند فرماتا ہے   ” اسرائیل تم میرے  گواہ ہو اور میرا خادم بھی جسے  میں  نے  بر گزیدہ کیا تاکہ تم جانو اور مجھ پر ایمان لاؤ اور سمجھو کہ میں  وہی ہوں۔ مجھ سے  پہلے  کوئی خدا نہ تھا اور میرے  بعد بھی کوئی نہ ہو گا۔

11 میں  خود ہی خداوند ہوں  میرے  سوا تجھے  کوئی بچانے  والا نہیں  ہے۔ پس صرف میں  ہی وہ کر سکتا ہوں۔

12 وہ میں  ہی ہوں  جس نے  اس کے  بارے  میں  پیشین گوئی کرنے  کے  بعد تجھے  بچا یا۔ میں  اور تمہارے  درمیان کا کوئی دوسرا خدا اس کے  بارے  میں  پیشین گوئی نہیں  کی تھی۔ تو میرا گواہ ہے  اور میں  خدا ہوں۔ یہ باتیں  خود خداوند نے  کہی تھیں۔

13 ” میں  تو ہمیشہ ہی خدا رہوں  گا۔ جب میں  کچھ کرتا ہوں  تو میرے  کئے  ہوئے  کو کوئی شخص بدل نہیں  سکتا اور میری قوت سے  کوئی بھی شخص کسی بھی شخص کو بچا نہیں  سکتا۔”

14 خداوند تمہاری نجات دینے  والا ہے  اسرائیل کا قدوس یوں  فرماتا ہے   ” تمہاری خاطر میں  نے  بابل پر حملہ کرنے  کے  لئے  فوجوں  کو بھیجا۔ وہ قید خانہ کی سلاخوں  کو توڑ ڈالے  گا اور کسدیوں  کی فتح کی خوشی کی للکار ماتم میں  بدل جائے  گی۔

15 میں  خداوند تمہارا قدوس اسرائیل کا خالق تمہارا بادشاہ ہوں۔

16 خداوند سمندر میں  راہ بنائے  گا۔ یہاں  تک کہ پچھاڑیں  کھاتے  ہوئے  پانی سے  ہوتے  ہوئے  وہ راستہ بنائے  گا۔

17 ” وہ لوگ جو اپنی رتھوں  گھوڑوں  اور لشکروں  کو لے  کر مجھ سے  جنگ کریں  گے   شکست خوردہ ہوں  گے۔ وہ پھر کبھی نہیں  اٹھ پائیں  گے۔ وہ فنا ہو جائیں  گے  وہ شمع کی لَو کی طرح بجھ جائیں  گے۔ خداوند کہتا ہے

18 ” اس لئے  ان باتوں  کو یاد مت کرو جو ابتداء میں  ہوئی تھیں۔

19 دیکھو میں  نئی باتیں  کرنے  والا ہوں۔ یہ ہو رہی ہے۔ کیا تم اسے  نہیں  دیکھتے  ہو؟ ہاں ! میں  بیابان میں  ایک راہ اور صحرا میں  ندیاں  جاری کروں  گا۔

20 یہاں  تک کہ جنگلی جانور اور الّو جنگلی کتے  بھی میرا احترام کریں  گے   شتر مرغ میری تعظیم کریں  گے   کیوں  کہ میں  بیابان میں  پانی اور صحرا میں  ندیاں  جاری کروں  گا۔تا کہ میرے  بر گزیدہ لوگ پانی پی سکے۔

21 یہ وہ لوگ ہیں  جنہیں  میں  نے  بنا یا ہے۔ اور یہ لوگ میری مدح سرائی کریں  گے۔

22 ” اے  یعقوب! تو نے  مجھے  مدد کے  لئے  نہیں  پکارا کیوں  کہ اے  اسرائیل! تو مجھ سے  تنگ آ گیا تھا۔

23 تم لوگوں  نے  اپنے  بھیڑوں  کو اپنے  جلانے  کا نذرانہ کے  لئے  میرے  حضور نہیں  لایا۔ تم نے  اپنی قربانیوں  سے  میری تعظیم نہیں  کی۔ میں  نے  تمہیں  کبھی بھی اناج کا نذرانہ پیش کرنے  پر مجبور نہیں  کیا اور لوبان جلانے  کی تکلیف نہیں  دی۔

24 ” تم نے  روپئے  خرچ کر کے  میرے  لئے  بخور نہیں  خریدا اور تم نے  مجھے  اپنی قربانیوں  کے  جانوروں  کی چربی سے  سیر نہیں  کیا۔ لیکن تم نے  اپنے  گناہوں  کا بوجھ مجھ سے  جھیلوایا اور اپنی خطاؤں  سے  مجھے  بیزار کر دیا

25 ” میں  وہی ہوں  جو تمہارے  جرموں  کو دھو ڈالتا ہوں۔ خود اپنی تسلی کے  لئے  ہی میں  ایسا کرتا ہوں۔ میں  تمہارے  گناہوں  کو یاد نہیں  رکھوں  گا۔

26 ” میرے  خلاف اپنے  مقدمہ کا اعلان کرو۔ چلو ہم لوگ آزمائش کریں۔ اپنا حال بیان کروتا کہ تم صادق ٹھہرو۔

27 تمہارے  پہلے  آباء و اجداد نے  گناہ کئے  تھے  اور تمہارے  نمائندوں  نے  میری مخالفت میں  بغاوت کی تھی۔

28 میں  نے  تمہارے  مقدس جگہ کے  قائدین کو ناپاک بنا دیا۔ میں  نے  یعقوب کے  لوگوں  کو لعنتی بنا یا اور اسرائیل سے  کفر کروا دیا۔”

 

 

باب : 44

 

 

1 ” اے  یعقوب! تو میرا خادم ہے  جو کچھ میں  کہتا ہوں  اس پر توجہ دے۔ اے  اسرائیل! میری بات سن۔ میں  نے  تجھے  منتخب کیا ہے۔

2 میں  خداوند ہوں  اور میں  نے  تجھے  پیدا کیا ہے  میں  نے  تجھے  ہی شکل و صورت بخشا تھا جب تو ماں  کے  رحم میں  تھا میں  نے  ہی تیری مدد کی تھی۔ اے  میرے  خادم یعقوب! ڈر مت! یشورون! ( اسرائیل ) تجھے  میں  نے  بر گزیدہ کیا ہے۔

3 ” پیاسی زمین پر میں  پانی بر ساؤں  گا۔ خشک زمین پر میں  ندیاں  بہاؤں  گا۔ میں  اپنی روح تیری نسل پر اور اپنی برکت تیری اولاد پر نازل کروں  گا۔

4 وہ ندیوں  کے  ساتھ ساتھ لگے  بڑھتے  ہوئے  بید کی مانند ہوں  گے۔ پھلیں  گے  اور پھو لیں  گے۔

5 ” لوگوں  میں  کوئی کہے  گا میں  خداوند کا ہوں۔ تو کوئی شخص یعقوب کا نام لے  گا۔ کوئی دوسرا شخص اپنے  ہاتھ پر لکھے  گا میں  خداوند کا ہوں۔ اور کوئی دوسرا شخص اسرائیل کے  نام کا استعمال کرے  گا۔ ”

6 خداوند اسرائیل کا بادشاہ ہے۔ خداوند قادر مطلق اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے۔ خداوند فرماتا ہے   ‘ میں  ہی اول ہوں  میں  ہی آخر ہوں۔ میرے  علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں  ہوں۔

7 میرے  جیسا کوئی دوسرا نہیں  ہے  اور اگر کوئی ہے  تو اسے  اب بولنا چاہئے۔ اس کو آگے  آ کر ثابت کرنا چاہئے  کہ وہ میرے  جیسا ہے۔ آئندہ کیا کچھ ہونے  والا ہے  اسے  بہت پہلے  ہی کس نے  بتا دیا تھا؟ تو وہ ہمیں  اب بتا دے  کہ آگے  کیا ہو گا؟

8 ڈرو مت فکر مت کرو۔ جو کچھ ہونے  والا ہے۔ کیا اس کے  بارے  میں  میں  نے  بہت پہلے  نہیں  بتا یا؟ میں  نے  اس کی پیشین گوئی کی تھی اور تم لوگ میرے  گواہ ہو۔ کوئی دوسرا خدا نہیں  ہے  صرف میں  ہی خدا ہوں۔ کوئی اور چٹان نہیں  ہے۔ میں  دوسرے  کے  بارے  میں  نہیں  جانتا ہوں۔ ”

9 وہ تمام لوگ جو بت بنا یا کرتے  ہیں  وہ باطل ہیں۔ لوگ ان بتوں  سے  محبت کرتے  ہیں  لیکن وہ بت بیکار ہیں۔ وہ لوگ ان باتوں  کے  گواہ ہیں  لیکن وہ دیکھ نہیں  پاتے۔ وہ کچھ نہیں  جانتے۔ اس لئے  وہ شرمندہ ہوں  گے۔

10 اور کون بے  وقوف ہی جھوٹے  خداؤں  کو بنائے  گا یا بت کو ڈھالے  گا جس سے  کہ کوئی فائدہ نہیں ؟

11 وہ تمام لوگ جو بتوں  کی پرستش کرتے  ہیں  شرمندہ ہوں  گے۔ وہ تو صرف انسان ہیں  جو بتوں  کو بناتے  ہیں۔ اسے  جمع ہونے  دو اور آزمائش کے  لئے  کھڑا ہونے  دو۔ وہ سب کے  سب خوفزدہ اور شرمندہ ہوں  گے۔

12 ایک کاریگر کوئلوں  پر لوہے  کو تپانے  کے  لئے  اپنے  اوزار کا استعمال کرتا ہے  اور اپنے  بازو کی قوت سے  اس کو ہتھوڑوں  سے  شکل و صورت دیتا ہے۔ ہاں ! تب وہ بھو کا ہو جاتا ہے  اور اس کی طاقت گھٹ جاتی ہے۔ وہ پانی نہیں  پیتا اور تھک جاتا ہے۔

13 بڑھئی لکیر کھینچنے  کے  لئے  سوت پھیلاتا ہے  اور پھر اپنے  نکیلے  اوزار سے  خاکہ تیار کرتا ہے۔ پھر وہ دوسرے  اوزار کا استعمال کر کے  سطح کو کندہ کرتا ہے۔ تب پھر وہ پر کار سے  اس کو ناپتا ہے۔ پھر خوبصورتی سے  اسے  انسان کی شکل میں  بناتا ہے  اس کے  بعد وہ اس کو ہیکل میں  رکھتا ہے۔

14 کوئی شخص دیودار کے  درخت کو اپنے  لئے  کاٹتا ہے  وہ جنگل میں  درختوں  سے  قسم قسم کے  بلوط کی لکڑی کو اپنی پسند کے  مطابق لیتا ہے  وہ صنوبر کا درخت لگاتا ہے  اور بارش اسے  بڑھنے  میں  مدد دیتا ہے۔

15 پھر وہ شخص اس درخت کو کاٹ کر جلانے  کے  کام میں  لاتا ہے۔ وہ شخص درخت کو چھوٹے  چھوٹے  ٹکڑوں  میں  کاٹتا ہے۔ پھر وہ اس کو جلا کر روٹی پکانے  اور خود آ گ اپنے  میں  استعمال کرتا ہے۔ لیکن وہ اس لکڑی سے  خداوند ( بت ) بنا کر اس کی پرستش کرتا ہے۔ یہ خدا تو ایک مورتی ہے  جسے  اس نے  بنایا ہے  لیکن وہی شخص اس مورتی کے  آگے  ماتھا ٹیکتا ہے۔

16 وہی شخص آدھی لکڑی کو آ گ میں  جلا دیتا ہے  اور اس آگ پر گوشت پکا کر کھاتا ہے  اور سیر ہوتا ہے۔ اور پھر اپنے  آپ  کو گرمانے  کے  لئے  وہ اسی لکڑی کو جلاتا ہے  اور پھر وہ خوشی سے  کہتا ہے   ” بہت اچھے ! اب میں  گرم محسوس کرتا ہوں  کیوں  کہ میں  اس آگ کے  لپٹوں  کو دیکھتا ہوں۔

17 لیکن تھوڑی بہت لکڑی بچ جا تی ہے۔ اس لئے  اس لکڑی سے  وہ ایک مورتی بنا لیتا ہے  اور اسے  اپنا خدا کہنے  لگتا ہے۔ وہ اس خدا کے  آگے  ماتھا ٹیکتا ہے  اور اس کی پرستش کرتا ہے۔ وہ اس خدا سے  دعا کرتے  ہوئے  کہتا ہے   ” تو میرا خدا ہے ! مجھے  بچاؤ۔”

18 یہ لوگ نہیں  جاتے  کہ یہ کیا کر رہے  ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے  ہی نہیں۔ایسا ہے  جیسا ان کی آنکھیں  بند ہیں  اور وہ کچھ نہیں  دیکھ پاتے  ہیں۔ ان کا دل سمجھنے  کی کو شش ہی نہیں  کر تا۔

19 ان چیزوں  کے  بارے  میں  یہ لوگ کچھ سوچتے  ہی نہیں  ہیں۔ یہ لوگ نا سمجھ ہیں  اس لئے  ان لوگوں  نے  اپنے  دل میں  کبھی نہیں  سوچا : ” آدھی لکڑیاں  میں  آگ جلا ڈالیں۔ دہکتے  کوئلوں  کا استعمال میں  نے  روٹی گوشت پکانے  میں  کیا۔ پھر میں  نے  گوشت کھا یا اور بچی ہوئی لکڑی کا استعمال میں  نے  اس مکروہ چیز( مورتی ) کو بنانے  میں  کی۔ کیا مجھے  لکڑی کے  ایک ٹکڑے  کی پرستش کرنا چاہئے۔ ؟ ”

20 یہ تو بس اس راکھ کو کھانے  جیسا ہی ہے۔ وہ شخص یہ نہیں  جانتا کہہ کیا کر رہا ہے ؟ وہ گمراہی میں  پڑا ہوا ہے۔ وہ شخص اپنا بچاؤ نہیں  کر پاتا ہے  کہ وہ غلط کام کر رہا ہے۔ اور نہ ہی وہ یہ کہہ پاتا ہے   ” یہ مورتی جسے  میں  تھاما ہوا ہوں  محض ایک جھوٹا خداوند ہے۔ ”

21 ” اے  یعقوب! یہ باتیں  یاد رکھ! اے  اسرائیل یاد رکھ کیوں  کہ تو میرا خادم ہے۔ میں  نے  تجھے  پیدا کیا اور تو میرا خادم ہے۔ اس لئے  اے  اسرائیل! میں  تجھ کو نہیں  بھلاؤں  گا۔

22 میں  نے  تیرے  جرموں  کو بادل کی طرح اڑا دیا ہے۔ تیرے  گناہ بادل کی مانند ہوا میں  تحلیل ہو جائیں  گے۔ میں  نے  تجھے  بچا یا اور تیری حفاظت کی اس لئے  میرے  پاس لوٹ آ۔

23 آسمان شادماں  ہے   کیوں  کہ خداوند نے  یہ عظیم کام کیا۔ زمین اور یہاں  تک کہ زمین کے  نیچے  بہت گہرا مقام بھی مسرور ہے۔ اے  پہاڑ! خدا کو مبارک باد دیتے  ہوئے  گاؤ۔ اے  جنگل کے  سبھی درخت تم بھی خوشی کے  نغمہ سناؤ۔کیونکہ خداوند نے  یعقوب کو بچا لیا ہے۔ خداوند نے  اسرائیل میں  اپنی عظمت دکھا یا ہے۔

24 خداوند تمہارا محافظ ہے۔ اس نے  رحم میں  تجھے  بنا یا۔ وہ کہتا ہے   "میں  خداوند ہوں  جس نے  ساری چیزوں  کو بنایا۔ وہ صرف میں  ہی ہوں  جس نے  آسمانوں  کو پھیلا یا اور زمین کو بچھا دیا۔”

25 جھوٹے  نبی تجھے  نشان دکھا یا کرتے  ہیں۔ میں  خداوند ظاہر کرتا ہوں  کہ ان کے  نشان جھوٹے  ہیں۔ جو لوگ جا دو ٹونا کر کے  مستقبل بناتے  ہیں  میں  خداوند انہیں  احمق ٹھہراتا ہوں۔میں  خداوند دانشمندوں  تک کو الجھن میں  ڈال دیتا ہوں  اور انہیں  بے  وقوف ٹھہراتا ہوں۔

26 وہ میں  ہی ہوں  جو اپنے  خادم کے  کلام کو سچ ثابت کرتا ہوں  اور اپنے  پیغمبروں  کی پیشین گوئی کو پو را کرتا ہوں۔ وہ میں  ہی ہوں  جو یروشلم کے  با رے  میں  کہتا ہوں  ” لوگ ایک بار پھر سے  یہاں  آئیں  گے  اور یہاں  بسیں  گے۔ ”

27 خداوند گہرے  سمندر سے  کہتا ہے   ” سو کھ جا! میں  تیری ندیوں  کو بھی سو کھا بنا دوں  گا۔”

28 خداوند خورس سے  فرماتا ہے   ” تو میرا چرواہ ہے  جو میں  چاہتا ہوں  تو وہی کام کرے  گا۔تو یروشلم کے  با رے  میں  کہے  گا اس کو پھر سے  بنایا جائے  گا! اور تو میرے  گھر کے  با رے  میں  کہے  گا اس کی بنیاد دوبارہ ڈالی جائے  گی۔”

 

 

 

باب : 45

 

1 یہ وہ باتیں  ہیں  جنہیں  خداوند نے  اپنے  بر گزیدہ بادشاہ خورس سے  فرمایا تھا ” میں  تمہارا داہنا ہاتھ تھاموں  گا۔میں  دوسری قوموں  کا زور چھین نے   میں  اور انہیں  شکست دینے  میں  تمہاری مدد کروں  گا۔ شہر کے  دروازے  تجھے  روک نہیں  پائیں  گے۔ میں  شہر کے  پھاٹک کھول دوں  گا اور تو اندر چلا جائے  گا۔”

2 تیری فو جیں  آگے  بڑھیں  گی اور میں  تیرے  آگے  چلوں  گا۔ اور پہاڑوں  کو ہموار کر دوں  گا۔میں  پیتل کے  دروازوں  کو توڑ ڈالوں  گا۔ میں  پھاٹکوں  پر لگے  ہوئے  لو ہے  کے  سلا خوں  کو کاٹ ڈالوں  گا۔

3 میں  تجھے  اندھیرے  میں  رکھے  گئے  خزانے  دوں  گا اور پوشیدہ مکانوں  کے  دفینے  تجھے  دوں  گا۔میں  ایسا کروں  گا تاکہ تجھ کو پتا چل جائے  کہ میں  خداوند اسرائیل کا خدا ہوں۔ جو کہ تجھ کو تیرے  نام سے  پکارتا ہے۔

4 میں  یہ باتیں  اپنے  خادم یعقوب کے  لئے  کرتا ہوں۔ میں  یہ باتیں  اسرائیل کے  اپنے  چُنے  ہوئے  لوگوں  کے  لئے  کرتا ہوں۔ اے  خورس! میں  تجھے  تیرا نام سے  پکار رہا ہوں۔ تو مجھ کو نہیں  جانتا ہے۔ میں  نے  تجھے  ایک لقب بخشا۔ اگر چہ تو مجھ کو نہیں  جانتا ہے۔

5 میں  خداوند ہوں ! میں  ہی صرف ایک خدا ہو ں۔ میرے  سوا دوسرا کوئی خدا نہیں  ہے۔ میں  تجھے  طاقتور بناتا ہوں  لیکن پھر بھی تو مجھ کو نہیں  پہچانتا ہے۔

6 میں  یہ کام کرتا ہوں  تاکہ سب لوگ جان جائیں  کہ میں  ہی ایک خدا ہوں۔ مشرق سے  مغرب تک سبھی لوگ یہ جان جائیں  گے  کہ میں  خداوند ہوں  اور میرے  سوا دوسرا کوئی خدا نہیں۔

7 میں  ہی روشنی کا موجد اور تاریکی کا خالق ہوں  میں  ہی یہ سب باتیں  کرتا ہوں۔

8 اوپر آسمان سے  راستبازی ایسے  برسے  جیسے  بادل سے  بارش زمین پر برستی ہے۔ زمین کھل جائے  تاکہ نجات اور صداقت کا پھل لائے۔ میں  ہی خداوند یہ سب کچھ کرنے  والا ہوں۔

9 ” افسوس ہے  ان لوگوں  پر جو اسی سے  بحث کر رہے  ہیں  جس نے  انہیں  بنا یا ہے۔ یہ کسی ٹوٹے  ہوئے  مٹکے  کے  ٹکڑے  کی مانند ہے۔ کمہار نرم گیلی مٹی سے  مٹکا بناتا ہے  لیکن مٹی اس سے  نہیں  پو چھ پا تی ہے   ‘ ارے  تو کیا کر رہا ہے ؟ ‘ چیزیں  جو بنائی گئی ہیں  وہ بھی اپنے  بنانے  والے  سے  یہ نہیں  کہہ سکتی ‘ تو اچھی مہارت نہیں  رکھتا ہے۔

10 اس پر افسوس جو باپ سے  کہے  تو کس بچے  کا والد ہے ؟ ‘ اور ماں  سے  کہے   ‘ تو کس بچے  کی والدہ ہے ؟ ”

11 خداوند اسرائیل کا قدوس اور اسرائیل کا خالق یوں  فرماتا ہے   ” کیا تو مجھ سے  بچوں  کے  بارے  میں  پو چھے  گا؟ تو ان کے  ہی بارے  میں  مجھے  حکم دے  گا۔ جس کو میں  نے  اپنے  ہاتھوں  سے  بنا یا۔

12 اس لئے  دیکھ میں  نے  زمین بنائی اور سبھی لوگ جو اس پر رہتے  ہیں۔ میں  نے  خود اپنے  ہاتھوں  سے  آسمانوں  کو بنا یا اور میں  آسمانوں  کے  ستاروں  کو حکم دیتا ہوں۔

13 خورس کو میں  نے  ہی اس کی قوت دی ہے  تاکہ وہ بھلے  کام کرے۔ اس کے  کام کو میں  آسان بناؤں  گا۔ خورس میرے  شہر کو پھر سے  بنائے  گا اور میرے  لوگوں  کو جلا وطنی سے  آزاد کر دے  گا وہ کوئی قیمت یا اجرت لئے  بغیر ہی ان کاموں  کو کرے  گا۔” خداوند قادر مطلق نے  یہ باتیں  کہیں۔

14 خداوند فرماتا ہے   ” مصر اور کوش ( اتھوپیا)نے  بہت ساری چیزیں  بنائی تھیں  ” لیکن اے  اسرائیل! تم وہ چیزیں  پاؤ گے۔ سبا کے  لمبے  قد آور لوگ تمہارے  ہوں  گے۔ وہ اپنی گردن کے  چاروں  جانب زنجیر لئے  ہوئے  تمہارے  پیچھے  پیچھے  چلیں  گے۔ وہ لوگ تمہارے  سامنے  جھکیں  گے  اور تم سے  التجا کریں  گے   ‘ اے  اسرائیل خدا تیرے  ساتھ ہے   اور اس کے  سوا کوئی دوسرا خدا نہیں  ہے۔ ”

15 اے  خدا! تو ہی اسرائیل کا نجات دہندہ ہے۔ تو وہ خدا ہے  جسے  لوگ دیکھ نہیں  سکتے۔

16 بہت سے  لوگ جھوٹے  خداوند بنا یا کرتے  ہیں  لیکن وہ سب کے  سب پشیماں  ہوں  گے۔ وہ سبھی شرمندہ اور رسوا ہوں  گے۔

17 لیکن خداوند اسرائیل کو فتح کے  ساتھ بچائے  گا جو کہ ہمیشہ ہمیشہ قائم رہے  گا۔ بنی اسرائیلیو تم پھر کبھی شرمندہ یا رسوا نہیں  ہو گے۔

18 خداوند ہی خدا ہے۔ اس نے  آسمان پیدا کئے  اور اسی نے  زمین بنائی ہے۔ خداوند ہی نے  زمین کو اپنے  مقام پر مضبوطی سے  قائم کیا ہے۔ جب خداوند نے  زمین بنائی اس نے  یہ نہیں  چاہا کہ زمین خالی رہے۔ اس نے  اس کو بنا یا تاکہ اس میں  آبادی رہے۔ ” میں  خداوند ہوں  اور میرے  سوا کوئی دوسرا خدا نہیں  ہے۔

19 میں  نے  زمین کی کسی تاریک جگہ میں  پوشیدگی میں  تو کلام نہیں  کیا۔ میں  نے  یعقوب کی نسل کو نہیں  کہا کہ مجھے  ویران زمین میں  تلاش کر۔ میں  خداوند سچ کہتا ہوں  اور راستی کی ہی باتیں  بیان کرتا ہوں۔”

20 ” تم لوگ جو دوسری قوموں  سے  بچ نکلے۔ میرے  سامنے  جمع ہو جاؤ! وہ لوگ جو اپنے  ساتھ جھوٹے  خداؤں  کی مورتی رکھتے  ہیں  اور ان باطل خداؤں  سے  جو انہیں  بچا نہیں  سکتے  دعا کرتے  ہیں۔ لیکن یہ لوگ یہ نہیں  جانتے  کہ وہ کیا کر رہے  ہیں ؟

21 ان لوگوں  کو میرے  سامنے  کھڑا ہونے  دو! ان لوگوں  کو اپنے  معاملے  پیش کرنے  دو۔ وہ باتیں  جو بہت دنو پہلے  ہوئی تھیں  ان کے  بارے  میں  تمہیں  کس نے  بتا یا؟ ایک زمانہ قبل اس کی پیشین گوئی کس نے  کی؟ وہ خدا میں  ہی ہوں  جس نے  یہ باتیں  بتائی تھیں۔ میں  ہی ایک خدا ہوں  میرے  سوا کوئی اور خدا نہیں  ہے  جو صحیح چیزیں  کرتا ہے  اور اپنے  لوگوں  کی حفاظت کرتا ہے ؟ نہیں ! میرے  علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں  ہے۔ ‘

22 اے  انتہائے  زمین کے  سب رہنے  والو! تمہیں  ان جھوٹے  خداؤں  کے  پیچھے  چلنا چھوڑ دو اور میری پیر وی کرو تب تم محفوظ رہو گے۔ میں  خدا ہوں۔ اور میرے  سوا کوئی دوسرا خدا نہیں  ہے۔

23 ” میں  خود وعدہ کرتا ہوں  میرے  منھ سے  وعدہ باہر نکلا ہے  اور یہ نہیں  بدلے  گا۔ ہر کوئی میرے  سامنے  جھکے  گا اور میری پیروی کرنے  کا وعدہ کرے  گا۔

24 لوگ کہیں  گے  فتح اور قوت صرف خداوند سے  ملتی ہے۔ ” کچھ لوگ خداوند سے  ناراض ہیں  لیکن وہ خداوند کے  پاس آئیں  گے  اور شرمندہ ہوں  گے۔

25 خداوند کی مدد سے  اسرائیل کی تمام نسلیں  فتح یاب ہوں  گی اور اس کی ستائش کریں  گے۔

 

 

 

باب : 46

 

1 بل اور نبو جھکتا ہے۔ ان کے  بت جانوروں  پر لدے  ہوئے  ہیں۔ جو چیزیں  تم جلوس میں  اٹھائے  پھرتے  تھے  آج تھکے  ہوئے  چو پا یوں  پر بھاری بوجھ کے  طور پر لدی ہیں۔

2 ان سبھی جھوٹے  خداؤں  کو جھکا دیا جائے  گا۔ یہ بچ کر کہیں  بھاگ نہیں  سکیں  گے۔ ان سبھی کو قیدیوں  کی طرح لے  جا یا جائے  گا۔

3 ” اے  یعقوب کے  گھرانے  میری سن اے  بنی اسرائیلیو جو ابھی زندہ ہو سنو! میں  تمہیں  اٹھائے  ہوئے  ہوں۔ میں  اس وقت سے  اٹھائے  ہوئے  ہوں  جب تم اپنی ماں  کے  رحم میں  ہی تھے۔

4 میں  تمہیں  تب سے  اٹھائے  ہوئے  ہوں  جب سے  تمہارا جنم ہوا ہے  اور میں  تمہاری تب بھی مدد کیا کروں  گا جب تم بوڑھے  ہو جاؤ گے   تمہارے  بال سفید ہو جائیں  گے۔ کیوں  کہ میں  نے  تمہاری تخلیق کی ہے۔ میں  ہی تمہیں  لے  چلوں  گا اور رہائی دوں  گا۔

5 ” کیا تم کسی سے  بھی میرا موازنہ کر سکتے  ہو؟ نہیں ! کوئی بھی شخص میرے  جیسا نہیں  ہے۔ میرے  برابری کا کچھ بھی نہیں  ہے۔

6 کچھ لوگ سونے  اور چاندی رکھنے  کی وجہ سے  دولتمند ہیں۔ وہ سنار کو بھاڑے  پر بلاتے  ہیں  اور سونا یا چاندی سے  ایک خداوند بنواتے  ہیں۔ پھر وہ لوگ اسے  جھوٹے  خداوند کے  آگے  سجدہ کرتے  ہیں  اور اس کی پرستش کرتے  ہیں۔

7 وہ لوگ جھوٹے  خداؤں  کو اپنے  کندھوں  پر رکھ کر لے  چلتے  ہیں۔ لوگ اس جھوٹے  خداوند کو اس کی جگہ پر نصب کرتے  ہیں۔ وہ اپنی جگہ سے  ہل نہیں  سکتا ہے۔ اور کوئی شخص اس کے  سامنے  چلائے  تو وہ جواب نہیں  دے  سکتا ہے۔ وہ کسی کو بھی مصیبت سے  نہیں  چھڑا سکتا۔

8 ” تم لوگوں  نے  گناہ کیا ہے۔ تمہیں  ان باتوں  کو پھر سے  یاد کرنا چاہئے۔ ان باتوں  کو یاد کرو تاکہ تم بہادر بن سکتے  ہو۔

9 ان باتوں  کو یاد کرو جو بہت پہلے  ہوئی تھیں۔ یاد رکھو کہ میں  خدا ہوں ! کوئی اور دوسرا خدا نہیں  ہے۔ میں  خدا ہوں  اور میرے  جیسا کوئی دوسرا نہیں  ہے۔

10 ” آغاز میں  میں  نے  تمہیں  ان باتوں  کے  بارے  میں  بتا دیا تھا جو آخر میں  ہوں  گی۔ بہت پہلے  سے  ہی میں  نے  تمہیں  وہ باتیں  بتا دی ہیں  جو ابھی ہوئی نہیں  ہیں۔ جب میں  کسی بات کا کوئی منصوبہ بناتا ہوں  تو وہ یقیناً ہوتی ہے۔ میں  وہ سب کچھ کروں  گا جس کو کرنے  کا میں  نے  فیصلہ کیا ہے۔

11 دیکھو! مشرق کی جانب سے  میں  ایک شخص کو بلا رہا ہوں۔ وہ شخص ایک عقاب کی مانند ہو گا۔ وہ ایک دور کے  ملک سے  آئے  گا اور وہ ان کاموں  کو کرے  گا جنہیں  کرنے  کا منصوبہ میں  نے  بنا یا ہے۔ میں  تمہیں  کہہ چکا ہوں  اور میں  اسے  کروں  گا۔ میں  نے  اس کا منصوبہ بنا لیا ہے  اور میں  اسے  پورا کروں  گا۔

12 ” تم ضدّی لوگو! تم جو نجات سے  دور ہو میری بات سنو!

13 میں  اپنی نجات کو نزدیک لاتا ہوں۔ میں  جلد ہی اپنے  لوگوں  کو بچاؤں  گا۔ میں  صیون کو نجات اور اسرائیل کو اپنا جلال بخشوں  گا۔”

 

 

 

باب : 47

 

1 ” اے  پاکدامن کنواری دختر بابل! اتر جا اور خاک پر بیٹھ۔ اب تو رانی نہیں  ہے۔ لوگ اب تجھ کو نرم و نازک اور خوبصورت نہیں  کہا کریں  گے۔

2 چکی لے  اور آٹا پیس۔ اپنا نقاب اتار اور دامن سمیٹلے۔ ٹانگیں  ننگی کر کے  ندیوں  کو عبور کر۔

3 تیرے  بدن کو ننگا کیا جائے  گا اور تیری شرمندگی کو ظاہر کی جائے  گی۔ میں  تجھے  تیرے  کئے  ہوئے  برے  اعمال کا بدلہ دوں  گا۔ تیری مدد کے  لئے  کوئی بھی شخص آگے  نہیں  آئے  گا۔

4 ” ہم لوگوں  کا محافظ خداوند قادر مطلق کہلاتا ہے۔ وہ اسرائیل کا قدوس ہے۔ ”

5 خداوند فرماتا ہے   ” اے  بابل! تو بیٹھ جا اور کچھ بھی مت کہہ۔ اے  دختر بابل! تاریکی میں  چلی جا کیوں  کہ اب تو مملکتوں  کی ملکہ اور نہیں  کہلائے  گی۔

6 ” میں  اپنے  لوگوں  پر غضبناک ہوا۔ یہ لوگ میرے  اپنے  تھے   مگر میں  ان سے  ایسا سلوک کیا جیسے  وہ لوگ میرے  نہیں  تھے۔ اے  بابل میں  نے  ان کی اہانت کی اور انہیں  تجھے  سونپ دیا اور تو نے  انہیں  سزا دی۔ تو نے  ان پر کوئی رحم نہیں  ظاہر کیا۔ اور تو نے  ان بوڑھوں  سے  بھی بہت سخت کام کروایا۔

7 اور تو نے  کہا بھی کہ میں  ابد تک خاتون بنی رہوں  گی۔ لیکن تو نے  ان بری باتوں  پر توجہ نہیں  دی جنہیں  تو نے  ان لوگوں  کے  ساتھ کیا تھا۔ تو نے  کبھی نہیں  سوچا کہ بعد میں  کیا ہو گا؟

8 پس اب میری یہ بات سن۔ اے  تو جو عیش و عشرت میں  غرق ہے  جو بے  پر واہ کی زندگی گزارتی ہے  تو اپنے  دل میں  کہتی ہے  کہ میں  خدا ہوں  اور میرے  سوا کوئی نہیں  ہے۔ میں  بیوہ نہ ہو بیٹھوں  گی اور نہ بے  اولاد ہونے  کی حالت سے  واقف ہوں  گی۔

9 یہ دو باتیں  تیرے  ساتھ اچانک ہوں  گی۔ پہلے  تو اپنے  بچے  کھو بیٹھو گی اور پھر اپنا شوہر بھی کھو بیٹھو گی۔ ہاں  یہ باتیں  تیرے  ساتھ یقیناً ہوں  گی۔ تیرے  جادو اور تیرے  سحر کی کثرت کے  با وجود یہ مصیبتیں  پورے  طور سے  تجھ پر آپ ڑیں  گی۔

10 تو برے  کام کرتی ہے  پھر بھی تو اپنے  کو محفوظ سمجھتی ہے۔ تو کہا کرتی ہے  کہ تیرے  برے  کام کو کوئی نہیں  دیکھتا۔ تو برے  کام کرتی ہے  لیکن تو سوچتی ہے  کہ تیری حکمت اور تیری دانش تجھ کو بچا لیں  گے۔ تو خود کو سمجھتی ہے  کہ تو خدا ہے  اور تیرے  جیسا اور کوئی بھی دوسرا نہیں  ہے۔

11 ” لیکن تجھ پر مصیبتیں  آئے  گی۔ تو نہیں  جانتی کہ یہ کب ہو جائے  گا۔ لیکن بربادی آ رہی ہے۔ تو ان مصیبتوں  کو روکنے  کے  لئے  کچھ بھی نہیں  کر پائے  گی۔ تیری بربادی اچانک آئے  گی کہ تجھ کو پتا تک نہیں  چلے  گا کہ کیا کچھ تیرے  ساتھ ہو گیا۔

12 اب اپنا جادو اور اپنا سارا سحر جس کی تو نے  بچپن ہی سے  مشق کر رکھی ہے۔ جاری رکھ شاید کہ یہ نفع بخش ہو اور تجھے  کامیابی ملے۔

13 تم بہت سارے  مشوروں  کو سن کر تھک چکی ہو۔ تجھے  مستقبل کے  بارے  میں  بتانے  کے  لئے  نجومی فالگیر اور قسمت کا حال بتانے  والے  کو آگے  آنے  دو۔ اگر وہ تجھے  مستقبل میں  ہونے  والی مصیبتوں  سے  بچا سکے  تو بچائے۔

14 ” لیکن وہ لوگ تو خود اپنے  کو بھی بچا نہیں  پائیں  گے۔ وہ بھو سے  کی مانند ہوں  گے۔ آگ ان کو  جلائے  گی۔ وہ اتنی جلد جلیں  گے  کہ انگارے  تک نہیں  بچیں  گے۔ کہ جس میں  روٹی پکائی جائے۔ یہاں  تک کہ کوئی آگ بھی نہیں  بچے  گی جس کے  پاس بیٹھ کر وہ خود کو گرما لے۔

15 ایسی ہی ہر شئے  کے  ساتھ ہو گی جن کے  لئے  تو نے  کڑی محنت کی۔ جن کے  ساتھ تو نے  اپنی جوانی ہی سے  تجارت کی ان میں  سے  ہر ایک تجھے  چھوڑ دیں  گے۔ اور تجھ کو بچانے  والا کوئی نہ رہے  گا۔”

 

 

 

باب : 48

 

 

1 خداوند فرماتا ہے   ” اے  یعقوب کے  گھرانے  تو میری بات سن۔ تم لوگ اپنے  آپ  کو اسرائیل کہا کرتے  ہو۔ تم یہوداہ کے  خاندان سے  نکلے  ہو۔ تم لوگ خداوند کا نام لے  کر قسم کھاتے  ہو۔ تم اسرائیل کے  خدا کی ستائش کرتے  ہو۔ لیکن جب تم یہ باتیں  کرتے  ہو تو سچائی اور ایمانداری سے  نہیں  کرتے  ہو۔”

2 تم لوگ اپنے  آپ  کو شہر مقدس کے  شہری کہتے  ہو۔ تم اسرائیل کے  خدا کے  بھروسے  رہتے  ہو۔ جس کا نام خداوند قادر مطلق ہے۔

3 ” میں  نے  تمہیں  بہت پہلے  ان چیزوں  کے  بارے  میں  بتا یا تھا جو آگے  ہوں  گی۔ پھر اچانک میں  نے  ان کو عمل میں  لایا اور وہ وقوع میں  آئیں۔

4 میں  نے  وہ اس لئے  کیا تھا کیوں  کہ مجھ کو علم تھا کہ تم بہت ضدی ہو۔ تم بہت ضدی تھے  جیسے  لوہا جو ٹیڑھی نہیں  ہوتی ہے۔ یہ بات ایسی تھی جیسے  تمہارا سر پیتل کا بنا ہوا ہے۔

5 اس لئے  میں  نے  تم کو پہلے  ہی بتا دیا تھا ان سبھی باتوں  کو جو ہونے  والی تھی۔ جب وہ باتیں  ہوئیں  تھیں  اس سے  بہت پہلے  میں  نے  تم پر وہ بات ظاہر کی تھی۔ میں  نے  ایسا اس لئے  کیا تھاتا کہ تو کہہ نہ سکے  کہ یہ کام ہمارے  خداؤں  نے  کئے۔ اور ہماری بتوں  نے  ایسا ہونے  کا حکم دیا تھا۔”

6 ” تم نے  میری پیشین گوئی سنی۔ ان سبھی چیزوں  کو دیکھو جو ہو چکی ہے ! اس لئے  اس پیغام کو دوسروں  تک پہنچا نا ہے۔ میں  اب تجھے  نئی باتیں  بتانا شروع کروں  گا ‘ ان باتوں  کو جسے  کہ اس تک نہیں  جانتا ہے۔

7 یہ وہ باتیں  نہیں  ہیں  جو پہلے  ہو چکی ہیں۔ یہ باتیں  ایسی ہیں  جو اب شروع ہو رہی ہیں۔ آج سے  پہلے  تو نے  یہ باتیں  نہیں  سنیں  اس لئے  تو نہیں  کہہ سکتا ہم تو اسے  پہلے  سے  ہی جانتے  ہیں۔

8 لیکن تو نے  کبھی اس پر توجہ نہیں  دی جو میں  نے  کہا۔ تو نے  کچھ نہیں  سیکھا۔ تو نے  پہلے  اپنے  کان بند کر لئے  تھے۔ ہاں  میں  جانتا ہوں  کہ تم پر بھروسہ نہیں  کیا جا سکتا ہے۔ ا رے ! تُو تو باغی رہا جب سے  تو پیدا ہوا۔۔

9 لیکن میں  تحمّل کروں  گا۔ مجھ کو کبھی غصّہ نہیں  آیا۔ اس کے  لئے  لوگ میری ستائش کریں  گے۔ میں  اپنے  غصّہ پر قابو رکھوں  گاتا کہ تمہاری بربادی نہ ہو۔ تم میرے  منتظر ہو کر میری مدح سرائی کرو گے۔

10 ” دیکھو میں  تمہیں  پاک کروں  گا چاندی کو خالص کرنے  کے  لئے  اسے  آگ میں  ڈالتے  ہیں  تجھے  مصیبت کی بھٹی میں  ڈال کر پاک کروں  گا۔

11 یہ میں  خود اپنے  لئے  کروں  گا۔ ہاں ! اپنی ہی خاطر تا کہ میری رسوائی نہیں  کی جائے  گی۔کسی جھوٹے  خداوند کو میں  اپنا جلال و ستائش نہیں  لینے  دوں  گا۔

12 ” اے  یعقوب! تو میری سن! اے  بنی اسرائیل! میں  نے  تمہیں  اپنے  لوگ بننے  کے  لئے  بلا یا ہے۔ اس لئے  تم میری سنو! میں  خدا ہوں  میں  ہی آغاز ہوں  اور میں  ہی آخر ہو ں۔

13 میں  نے  خود اپنے  ہاتھوں  زمین کی بنیاد رکھی۔ میں  اپنے  داہنے  ہاتھ سے  آسمان کو بنایا۔ اگر میں  انہیں  پکاروں  تو دونوں  ایک ساتھ میرے  آگے  آئیں  گے۔

14 ” اس لئے  تم سبھی آپس میں  اکٹھے  ہوئے  ہو میری بات سنو! کیا کسی بت نے  تم سے  ایسا کہا ہے  کہ آگے  چل کر ایسی باتیں  ہوں  گی؟ نہیں ! خداوند نے  جسے  پسند کیا ہے  وہ اس کی خوشی کو بابل کے  خلاف عمل میں  لائے  گا اور اسی کا ہاتھ کسدیوں  کی مخالفت میں  بھی ہو گا۔

15 خداوند فرماتا ہے  کہ میں  نے  تجھ سے  کہا تھا میں  اس کو یہاں  بلا یا اور میں  اس کو یہاں  لایا اور اس کو کامیاب بناؤں  گا۔

16 میرے  پاس آ اور میری سن میں  نے  شروع ہی سے  پوشیدگی میں  کلام نہیں  کیا۔ اور جب میری پیشین گوئی سچ ہوئی اس وقت میں  وہاں  تھا۔ اور اب میرے  مالک خداوند نے  ان باتوں  کو تمہیں  بتانے  کے  لئے  مجھے  اور اپنی روح کو بھیجا ہے۔ ”

17 خداوند تیرا نجات دہندہ اسرائیل کا قدوس یوں  فرماتا ہے   ” میں  ہی خداوند تیرا خدا ہوں ! جو تجھے  مفید تعلیم دیتا ہوں۔ اور تجھے  اس راہ میں  جس میں  تجھے  جانا ہے  لے  چلتا ہوں۔

18 کاش کہ تو میرے  احکام کو سنتا ہے  تو تیری خوشحالی لگا تار بہنے  والی ندی کی مانند اور تیری کامیابی لگا تار اٹھنے  والی سمندر کی موجوں  کی مانند ہوتی۔

19 اگر تو میری بات مانتا تو تیری اولاد بہت ہوتی۔ تیری اولاد ویسے  ہی انگنت ہوتی جیسے  ریت۔ اگر تو میری بات مانتا تو تیری نسلوں  کو ختم نہیں  کیا جاتا یا میری نظروں  سے  ہٹا یا نہیں  جاتا۔

20 اے  میرے  لوگو! تم بابل کو چھوڑ دو! اے  میرے  لوگو! تم کسدیوں  سے  بھاگ جاؤ۔ خوشی کی للکار سے  اس کا اعلان کرو! اسے  کہو! اسے  زمین کے  سب سے  دور تک پھیلاؤ! کہو ” خداوند نے  اپنے  خادم یعقوب کو بچا یا ہے !

21 جب خداوند نے  اپنے  لوگوں  کو بیابان میں  راہ دکھائی اس وقت وہ لوگ پیاسے  نہیں  تھے۔ کیوں  کہ اس نے  اپنے  لوگوں  کے  لئے  چٹان پھوڑ کر پانی بہا دیا! ”

22 لیکن خداوند فرماتا ہے   ” شریروں  کو سلامتی اور تحفظ نہیں  ہے۔ ”

 

 

 

باب : 49

 

1 اے  جزیروں  کے  باشندو! میری بات سنو۔ اے  زمین کے  دور کی قومو! تم سبھی میری بات سنو۔ میری پیدائش سے  قبل ہی خداوند نے  مجھے  اپنی خدمت کے  لئے  بلا یا جب میں  اپنی ماں  کے  رحم میں  ہی تھا خداوند نے  میرا نام رکھ دیا تھا۔

2 اس نے  میرے  منھ کو تیز تلوار کی مانند بنا یا اور مجھ کو اپنے  ہاتھ کے  سایہ تلے  چھپا یا۔ اس نے  مجھے  تیز تیر کی مانند استعمال کیا لیکن اس نے  مجھے  اپنے  ترکش میں  چھپا کر بھی رکھا۔

3 خداوند نے  مجھے  بتا یا ہے   ” اے  اسرائیل! تو میرا خادم ہے۔ میں  تجھ میں  اپنا جلال ظاہر کروں  گا۔

4 میں  نے  کہا ” میں  تو بس بیکار ہی کڑی محنت کرتا رہا۔ میں  تھک کر چور ہوا۔ میں  کوئی کام نہیں  کر سکا۔ اس لئے  خداوند فیصلہ کرے  کہ میں  کس کے  مستحق ہوں۔ خدا کو میرے  اجر کا فیصلہ کرنا چاہئے۔

5 خداوند مجھے  رحم میں  بنا یا تاکہ اس کا خادم ہو کر یعقوب کو اس کے  پاس واپس لاؤں  اور اسرائیل کو اس کے  پاس پھر سے  جمع کروں۔ میں  خداوند کی نظر میں  جلیل القدر ہوں  اور وہ میری توانائی ہے۔ ”

6 اس نے  کہا ” تو میرے  لئے  میرا بہت ہی اہم خادم ہے۔ لیکن تیرے  لئے  اتنا ہی کافی ہے  کہ تو اسرائیل کے  باقی ماندہ لوگوں  اور یعقوب کے  گھرانے  کے  گروہ کو میرے  پاس واپس لوٹا کر لے  آ۔میں  تجھ کو سب قوموں  کے  لئے  ایک نور بناؤں  گا۔تا کہ میری نجات زمین کے  آخری سرے  تک پہنچے۔ ”

7 اسرائیل کا قدوس اسرائیل کا نجات دہندہ خداوند فرماتا ہے   ” میرا خادم فرماں  بردار ہے   وہ امراء کی خدمت کرتا ہے  لیکن لوگ اس سے  نفرت کرتے  ہیں۔ مگر بادشاہ اسے  دیکھیں  گے  اور اس کے  احترام میں  کھڑے  ہوں  گے۔ بڑے  حاکم بھی اس کے  آگے  سجدہ کریں  گے۔ ” ایسا ہو گا کیوں  کہ اسرائیل کا قدوس ایسا چاہتا ہے۔ اور خداوند کے  بھروسے  رہا جا سکتا ہے۔ وہ وہی ہے  جس نے  تجھ کو بر گزیدہ کیا۔”

8 خداوند فرماتا ہے   ” جب تجھے  بچانے  کا وقت آئے  گا میں  تمہاری دعاؤں  کا جواب دوں  گا۔ میں  تم کو سہارا دوں  گا۔ نجات کے  دنوں  میں  میں  تمہاری حفاظت کروں  گا۔ تم اس کا ثبوت ہو گے  کہ لوگوں  کے  ساتھ میرا معاہدہ ہے۔ اب ملک اجڑ چکا ہے   لیکن تم یہ زمین اور تباہ کی گئی جائیداد کو اس کے  مالکوں  کو لوٹاؤ گے۔

9 تم قیدیوں  سے  کہو گے   ” تم اپنے  قید خانے  سے  باہر نکل آؤ۔ تم ان لوگوں  سے  جو اندھیرے  میں  ہیں  کہو گے   ‘ تاریکی سے  باہر آ جاؤ۔’ وہ چلتے  ہوئے  راہ میں  چریں  گے۔ اور سب ننگے  ٹیلے  ان کی چراگاہیں  ہوں  گے۔

10 لوگ نہ بھو کے  رہیں  گے  اور نہ ہی لوگ پیاسے  رہیں  گے  اور نہ تو دھوپ سے  چوٹ کھائیں  گے  اور نہ ہی ریگستانی ہوا سے   کیوں  کہ خدا جو ان لوگوں  کو تسلی دیتا ہے  پانی کے  جھرنوں  تک ان کی رہنمائی کرے  گا۔

11 ” میں  اپنے  لوگوں  کے  لئے  راہ ہموار کروں  گا۔ پہاڑ ہموار ہو جائیں  گے  اور دبی راہیں  اوپر اٹھ آئیں  گی۔

12 ” دیکھو! دور دور ملکوں  سے  لوگ یہاں  آ رہے  ہیں۔ شمال سے  لوگ آ رہے  ہیں۔ مغرب سے  لوگ آ رہے  ہیں۔ لوگ مصر میں  سِنیم سے  آ رہے  ہیں۔”

13 اے  آسمانو گاؤ! اے  زمین تم مسرور ہو جاؤ! اے  پہاڑو خوشی کا نغمہ پردازی کرو! کیوں  کہ خداوند اپنے  لوگوں  کو تسلی بخشی ہے  اور ان پر جو مصیبتوں  میں  مبتلاء ہیں  رحم فرمائے  گا۔

14 لیکن صیون کہتی ہے   ” خداوند نے  مجھے  چھوڑ دیا ہے۔ ” میرا مالک مجھ کو بھول گیا۔

15 لیکن خداوند فرماتا ہے   ” کیا کوئی ماں  اپنے  ہی بچے  کو جس کو اس نے  پالا ہے  بھول سکتی ہے ؟ نہیں ! کیا کوئی عورت اس بچے  کو جو اس کے  ہی رحم سے  جنم لیا ہے   بھول سکتی ہے ؟ نہیں ! لیکن ہاں  وہ شاید بھول جائے  لیکن میں  ( خداوند ) تجھ کو نہیں  بھولوں  گا۔

16 ذرا دیکھو! میں  نے  اپنی ہتھیلی پر تیرا نام کھو دلیا ہے۔ میں  ہمیشہ تیرے  بارے  میں  سوچاکرتا ہوں۔

17 تیری اولاد تیرے  پاس لوٹ آئے  گی۔ جن لوگوں  نے  تجھ کوشکست خوردہ کیا تھا اور تجھے  تباہ کیا تھا وہی لوگ تجھ کو اکیلا چھوڑ جائیں  گے۔ ”

18 اوپر نگاہ کرو اور چاروں  جانب دیکھو۔ تمہاری اولاد آپس میں  اکٹھی ہو کر تمہارے  پاس آ رہی ہے۔ خداوند کہتا ہے   ” مجھے  اپنی حیات کی قسم کہ تم یقیناً ان سب کو زیور کی مانند پہن لو گی اور تم اس سے  دلہن کی طرح آراستہ ہو گی۔

19 آج تو برباد ہے  آج تو اجڑی ہوئی ہے۔ تیری زمین بیکار ہے   لیکن کچھ ہی دنوں  بعد تیری زمین پر بسنے  والے  لوگ گنجائش سے  زیادہ ہوں  گے۔ اور وہ لوگ جنہوں  نے  تجھے  اجاڑا تھا بہت دور چلے  جائیں  گے۔

20 جو بچے  تو نے  کھو دیئے  ان کے  لئے  تجھے  بہت دکھ ہو گا لیکن وہی بچے  تجھ سے  کہیں  گے   ” یہ جگہ رہنے  کے  لئے  بہت چھوٹی ہے   ہم کو بسنے  کے  لئے  اور زیادہ جگہ دے۔

21 پھر تو خود اپنے  آپ  سے  کہے  گی ‘ کون میرے  لئے  ان سب کو پیدا کیا؟ میں  تو اپنے  بچوں  کو کھو چکی تھی میں  اور بچہ بھی پیدا نہیں  کر سکتی تھی۔ میں  اکیلی تھی میں  ہاری ہوئی تھی میں  اپنے  لوگوں  سے  دور تھی سو کس نے  ان کو پالا؟ دیکھ میں  اکیلی رہ گئی تھی پھر یہ سب بچے  کہاں  سے  آئے ؟ ”

22 خداوند خدا یوں  فرماتا ہے   ” دیکھ میں  قوموں  پر اشارہ کر کے  طور پر ہاتھ اٹھاؤں  گا اور لوگوں  کے  دیکھنے  کے  لئے  اپنا جھنڈا کھڑا کروں  گا۔ اور وہ تیرے  بیٹوں  کو اپنی گود میں  لے  آئیں  گے  اور تیرے  بیٹوں  کو اپنے  کندھوں  پر بٹھا کر پہنچائیں  گے۔

23 اور بادشاہ تیرے  بچوں  کو تعلیم دیں  گے  اور ان کی شہزادیاں  ان کی دایہ ہوں  گی۔ وہ تیرے  سامنے  منہ کے  بل زمین پر گریں  گے  اور تیرے  پاؤں  کی خاک چا ٹیں  گے۔ اور تب تو جانے  گی کہ میں  ہی خداوند ہوں  اور وہ مجھ پر بھروسہ کریں  گے  وہ مایوس نہیں  ہوں  گے۔

24 جب کوئی زبردست سپاہی جنگ میں  کامران ہوتا ہے  تو کیا کوئی اس کا حاصل کی ہوئی مال غنیمت کے  چیزوں  کو اس سے  لینے  کی جرأت کر سکتا ہے ؟ کیا ایک اچھے  سپاہی کی قید سے  بھا گ سکتا ہے ؟

25 لیکن خداوند فرماتا ہے   ” اس زبردست سپاہی سے  قیدیوں  کو چھڑا لیا جائے  گا اور طاقتور سپاہی کی مال غنیمت چھین لی جائیں  گی۔ کیوں  کہ میں  تمہارے  بدلے  میں  جنگ لڑوں  گا اور تمہارے  بچوں  کو آزاد کروں  گا۔

26 ” اور میں  تم پر ظلم کرنے  وا لوں  کو ان ہی کا گوشت کھلاؤں  گا اور وہ میٹھی مئے  کی مانند اپنا ہی لہو پی کر مدہوش ہو جائیں  گے۔ تب ہر کوئی جانے  گا کہ میں  خداوند تیرا نجات دلانے  وا لا تجھے  آزاد کرنے  وا لا اور یعقوب کا قادر ہوں۔”

 

 

 

باب : 50

 

 

1 خداوند فرماتا ہے   "اے  بنی اسرائیل! تم سوچتے  ہو کہ میں  نے  یروشلم تمہاری ماں  کو طلاق دیا ہے۔ لیکن وہ طلاق نامہ کہاں  ہے ؟ کیا ثبوت ہے  کہ میں  نے  اسے  چھوڑ دیا ہے۔ کیا مجھ پر کسی کا قرض ہے ؟ کیا اپنا کوئی قرض چکانے  کے  لئے  میں  نے  تمہیں  بیچا ہے ؟ نہیں ! تمہارے  برے  اعمال کی وجہ سے  تمہیں  بیچا گیا اور اس لئے  تمہاری ماں  یروشلم سے  دور بھیجی گئی تھی۔

2 اس لئے  ایسا کیوں  ہے  کہ جب میں  آیا تو وہاں  کوئی نہ تھا؟ کیا میرا ہاتھ تمہارے  پاس پہنچ کر اور تمہیں  بچانے  کے  لئے  کافی چھوٹا تھا؟ کیا تمہیں  چھڑانے  کے  لئے  میرے  پاس حسب خواہاں  طاقت نہیں  ہے ؟ دیکھو! میں  اپنے  ایک حکم سے  سمندر کو سکھا سکتا ہوں  اور ندیوں  کو ریگستاں  میں  بدل سکتا ہوں  اور اس کی مچھلیاں  پانی کے  نہ ہونے  سے  مر جائیں  گی اور بد بو کریں  گی۔

3 میں  آسمانوں  کو سیاہ کر سکتا ہوں۔ آسمان ویسے  ہی سیاہ ہو جائیں  گے  جیسے  اس کو ٹاٹ اوڑھا دیا گیا ہو۔”

4 خداوند میرے  مالک نے  مجھے  پڑھا یا ہے  کہ مجھے  کیا کہنا ہے  تاکہ میں  تھکا ماندہ اپنی تعلیمات سے  مدد کر سکوں۔ وہ مجھے  ہر صبح جگاتا ہے  اور شاگرد کی طرح پڑھاتا ہے۔

5 خداوند میرے  مالک نے  میرا کان کھول دیا ہے  اس لئے  میں  اس کی مخالفت نہیں  کرتا۔ میں  اس کا فرمانبرداری کرنے  سے  نہیں  رکا ہوں۔

6 میں  نے  ان لوگوں  کو اپنا پیٹھ پیش کیا جنہوں  نے  میری پٹائی کی۔ میں  نے  ان لوگوں  کو اپنی داڑھی کے  بال کو کھینچنے  دیا۔ میں  نے  اپنے  منہ کو نہیں  ڈھکا جب لوگوں  نے  مجھے  بے  عزت کیا اور مجھ پر تھو کا۔

7 خداوند میری مدد کرتا ہے  اس لئے  ان کی بے  عزتی مجھے  چوٹ نہیں  پہنچا تی ہے۔ اس لئے  میں  تہیہ کر چکا ہوں  اور میں  جانتا ہوں  کہ میں  رسوا نہیں  ہوں  گا۔

8 خداوند میرے  ساتھ ہے۔ وہ ظاہر کرتا ہے  کہ میں  بالکل قصوروار نہیں  ہوں۔اس لئے  کوئی بھی نہیں  کہہ سکتا ہے  کہ میں  قصوروار ہوں۔ اگر کوئی شخص مجھے  قصوروار ثابت کرنا چاہتا ہے  تو اسے  میرے  پاس آنے  دو۔ہم لوگ عدالت میں  ایک ساتھ مقدمہ پر بحث کریں  گے۔

9 لیکن! خداوند میرا مالک میری مدد کرتا ہے  اس لئے  کوئی آدمی  مجھے  قصوروار نہیں  کہہ سکتا۔ وہ سبھی لوگ کپڑوں  کی طرح پھٹ جائیں  گے۔ انہیں  دیمک کھا جائیں  گے۔

10 تم لوگوں  کے  درمیان کون خداوند کی تعظیم کرتا ہے  اور اس کے  خادم کی سنتا ہے ؟ جب اس طرح کے  لوگ اندھیرے  میں  بنا روشنی کے  چلتے  ہیں  تو انہیں  اپنے  خداوند خدا پر ضرور بھروسہ رکھنا اور ان پر منحصر کر نا چاہئے۔

11 ” لیکن اس کے  بجائے   تم میں  سے  کچھ لوگ اپنے  ہی ڈھنگ میں  جینا چاہتے  ہو۔ اپنی آگ اور اپنی مشکلوں  کو خود جلانا چاہتے  ہو۔ اس لئے  جاؤ اور اپنی آگ کی روشنی میں  چلو اور اپنی رہبری کے  لئے  اپنی روشنی پر منحصر رہو۔لیکن یہ جو تمہیں  میری طرف سے  ملے  گا : تم درد ( عذاب ) کی جگہ میں  پڑے  رہو گے۔ ”

 

 

 

باب : 51

 

 

1 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے   ” تم میں  سے  کچھ لوگ بہتر زندگی جینے   کی سخت کو شش کرتے  ہیں۔ تم مدد پانے  کے  لئے  خداوند کے  قریب جاؤ۔میری سنو! تمہیں  اپنے  باپ ابراہیم کے  بارے  میں  سوچنا چاہئے۔ ابراہیم وہی چٹان ہے  جس سے  تمہیں  کاٹا گیا ہے۔ وہی گڑھا ہے  جس سے  تمہیں  کھودا گیا

2 ابراہیم تمہارا با پ ہے  اور تمہیں  اسی کی جانب دیکھنا چاہئے  تمہیں  سارہ کی جانب نگاہ کرنی چاہئے  کیونکہ سارہ ہی وہ خاتون ہے  جس نے  تمہیں  پیدا کیا ہے۔ ابراہیم کو جب میں  نے  بلا یا تھا وہ اکیلا تھا تب میں  نے  اسے  برکت دی تھی اور اس نے  ایک بڑے  گھرانے  کی شروعات کی تھی۔اس سے  ان گنت لوگوں  نے  جنم لیا۔”

3 کوہ صیون کو خداوند اسی طرح تسلی دے  گا۔ وہ اپنی تمام تباہ شدہ عمارتوں  کو ترس کھا کر دیکھے  گا۔ وہ اس کا بیا بان عدن کی مانند اور اس کا صحرا خداوند کی باغ کی مانند ہو گا۔خوشی اور شادمانی اس میں  پائی جائے  گی۔شکر گذاری اور گانے  کی آواز اس میں  ہو گی۔

4 ” اے  میرے  لوگو! تم میری سنو۔ کیوں  کہ شریعت مجھ سے  با ہر جائے  گی اور میرا فیصلہ قوموں  کے  لئے  روشنی کی مانند ہو گا۔

5 میرا انصاف جلد آئے  گا۔میں  جلدی تجھے  نجات دوں  گا۔میں  اپنے  بازو کا استعمال سبھی قوموں  کے  ساتھ انصاف کرنے  کے  لئے  کروں  گا۔ جزیرے  میرا انتظار کریں  گے۔ ان لوگوں  کی مدد کرنے  کے  لئے  وہ میری قوت کا انتظار کریں  گے۔

6 اوپر آسمانوں  کو دیکھو! اپنے  چاروں  جانب پھیلی ہوئی زمین کو دیکھو! کیوں  کہ آسمان دھوئیں  کی مانند غائب ہو جائیں  گے  اور زمین بیکار پرانے  کپڑے  کی طرح ہو جائے  گی اور اس کے  باشندے  مکھیوں  کی طرح مر جائیں  گے  لیکن میری نجات ابد تک رہے  گی اور میری صداقت موقوف نہ ہو گی۔

7 اے  لوگو صداقت کو جانتے  ہو میری سنو اے  لوگو! جن کے  دل میں  میری شریعت ہے   جو میں  کہتا ہوں  اسے  سنو! انسان کی ملامت سے  نہ ڈرو اور ان کی طعنہ زنی سے  ہراساں  نہ ہو۔

8 کیونکہ ان کو دیمک پرانے  کپڑوں  کی مانند کھا جائیں  گے۔ اور اون کی مانند ان کو کیڑے  کھا جائیں  گے۔ لیکن میرا انصاف ابد تک رہے  گا اور میری نجات پُشت در پُشت رہے  گی۔”

9 اے  خداوند کے  بازو جاگ! اپنی طاقت سے  ملبس ہو۔ جاگ اور قدیم زمانے  اور گزشتہ پشتوں  کی طرح کھڑا رہو۔ کیا تو وہی نہیں  جس نے  ریب کو ٹکڑے  ٹکڑے  کیا اور اژدہا کو چھیدا۔

10 تو نے  سمندر کو خشک کیا۔ اور عمیق سمندر کو بغیر پانی کے  بنا دیا تھا۔ تو نے  سمندر کی گہری سطح کو راہ میں  بدل دیا تھا۔ اور تیرے  لوگ اس راہ سے  پار ہوئے  اور بچ گئے  تھے۔

11 وہ لوگ جسے  خداوند نے  آزاد کیا وہ کوہِ صیّون کی جانب شادمانی کے  ساتھ آئیں  گے۔ ان کی خوشی ان کے  سروں  پر کی تاج کے  مانند ہمیشہ قائم رہے  گی۔ شادمانی اور خوشی ان لوگوں  پر آئے  گی۔ غم ان سے  کہیں  دور بھاگیں  گے۔

12 خداوند فرماتا ہے   ” میں  وہی ہوں  جو تم کو تسلی دیا کرتا ہوں  تو پھر کیوں  تم کو دوسرے  لوگوں  سے  ڈر ہے ؟ وہ تو بس آدمی  ہیں  جو جیا کرتے  ہیں  اور مر جاتے  ہیں۔ وہ تو صرف انسان ہیں  وہ ویسے  ہی مر جاتے  ہیں  جیسے  گھاس مر جاتی ہے۔ ”

13 خداوند نے  تمہیں  بنا یا ہے۔ اس نے  اپنی قدرت سے  اس زمین کی بنیاد ڈالی۔ اس نے  اپنی قدرت سے  آسمان کو تان دیا لیکن تم اس کو اور اس کی قدرت کو کیوں  بھول گئے ؟ تم اپنے  دشمنوں  کے  غصہ سے  ہمیشہ کیوں  خوفزدہ رہتے  ہو؟ تم اس سے  کیوں  ڈرتے  ہو جو تجھے  تباہ کرنے  کے  لئے  منصوبہ بناتے  ہیں ؟ لیکن آج ان کا غصہ اور ظلم کہاں  ہے ؟

14 لوگ جو قید ہیں  جلد ہی آزاد ہو جائیں  گے۔ وہ لوگ نہیں  مریں  گے  اور نہ ہی قبر میں  جائیں  گے۔ ان لوگوں  کو کافی روٹی میسر ہو گی۔

15 ” میں  خداوند تمہارا خدا ہوں  جو سمندر کو گھونٹتا ہوں  اور اسے  موجزن کرتا ہوں۔” اس کا نام خداوند قادر مطلق ہے۔

16 ” اے  میرے  خادم میں  نے  اپنا کلام تیرے  منھ میں  ڈال دیا ہے۔ میں  نے  تیری حفاظت کرنے  کے  لئے  اپنے  ہاتھوں  سے  تجھے  ڈھانک دیا ہے۔ جو آسمان کو پھیلایا اور زمین کی بنیاد ڈالی ہے  صیّون سے  کہتا ہوں  ” تم میرے  لوگ ہو۔’

17 جاگ جاگ! اٹھ اے  یروشلم خداوند تجھ سے  ناراض تھا اس لئے  تجھ کو سزا دی گئی تھی۔ وہ سزا مئے  کا پیالہ کی مانند تھا جسے  پینے  کے  لئے  تجھے  مجبور کیا گیا تھا۔ یہ تم کو نشہ آور بنا دیا تم ڈگمگانے  لگے۔

18 یروشلم میں  بہت سے  لوگ ہوا کرتے  تھے   لیکن ان میں  سے  کوئی بھی شخص اس کی رہنمائی نہیں  کر سکا۔ اور ان سب بچوں  میں  جن کو اس نے  پالا ایک بھی نہیں  تھا جو اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کی رہنمائی کرے۔

19 دو حادثے  یروشلم پر ٹوٹ پڑے  ہیں  : زمین کے  لئے  ویران اور تباہی لوگوں  کے  لئے  بھکمری اور جنگ۔ تمہارے  لئے  کون ماتم کرے  گا؟ تجھے  کون تسلی دے  گا؟

20 تیرے  بیٹے  ہر کوچہ کے  مدخل میں  ایسے  بے  ہوش پڑے  ہوئے  ہیں  جیسے  ہرن دام میں۔ وہ خداوند کے  غضب اور تیرے  خدا کی ڈانٹ ڈپٹ سے  بد حواش ہو گئے۔

21 بیچار ی یروشلم! میری سن! تم جو نشہ میں  دھت ہو لیکن مئے  سے  نہیں  سن۔

22 اے  یروشلم خداوند تمہارے  خدا اور آقا جو اپنے  لوگوں  کی وکالت کرتا ہے  وہ یوں  فرماتا ہے   ” دیکھ میں  ڈگمگانے  کا پیالہ اور اپنے  قہر کا جام تیرے  ہاتھ سے  واپس لے  لوں  گا۔ تو اسے  پھر کبھی نہ پئے  گی۔

23 اور میں  اسے  ان کے  ہاتھ میں  دوں  گا جو تجھے  دکھ دیئے  اور تجھ سے  کہتے  تھے   ‘ سو جاتا کہ ہم تیرے  اوپر سے  گزریں  گے۔ اور تم نے  اپنی پیٹھ کو گو یا زمین کی مانند اور ان لوگوں  کے  لئے  سڑک بنا دیا۔”

 

 

 

باب : 52

 

 

1 جاگ جاگ اے  صیون! اپنی طاقت سے  آراستہ ہو! اے  یروشلم مقدس شہر اپنا سب سے  خوشنما لباس پہن لے ! کیوں  کہ آگے  کوئی بھی شخص جو نامختون اور نا پاک ہے  تجھ میں  کبھی داخل نہ ہو گا۔

2 اے  قیدی یروشلم! گرد جھاڑ دے  اور کھڑی ہو جاؤ! اے  اسیر دختر صیون اپنی گردن کی زنجیروں  کو ہٹا دے۔

3 خداوند کا یہ کہنا ہے   ” تجھے  دولت کے  بدلے  میں  غلام کے  طور پر نہیں  بیچا گیا تھا۔ اس لئے  بغیر قیمت کے  ہی تجھے  بچا لیا جائے  گا۔”

4 ” بہت پہلے  میرے  لوگ اپنی خواہش غیر ملکی طور پر رہنے  کے  لئے  مصر چلے  گئے  تھے۔ لیکن اس کے  بعد اسورنے  انہیں  غلام بنا لیا تھا اور بدلے  میں  کچھ بھی نہیں  دیا تھا۔

5 اب دیکھو یہ کیا ہو گیا ہے۔ اب کسی دوسرے  ملک نے  میرے  لوگوں  کولے  لیا ہے۔ میرے  لوگوں  کولے  جانے  کے  لئے  اس ملک نے  کوئی قیمت نہیں  دی تھی۔ یہ ملک میرے  لوگوں  پر حکو مت کرتا ہے  اور ان کی ہنسی اڑاتا ہے۔ وہاں  کے  لوگ ہمیشہ ہی میرے  بارے  میں  بری باتیں  کہا کرتے  ہیں۔”

6 خداوند فر ماتا ہے   ” ایسا اس لئے  ہوا تھا تاکہ میرے  لوگ میرا نام جان جائیں  گے  کہ وہ میں  ہی ہوں  جو ان لوگوں  سے  بات کرتا ہوں۔ ہاں  یہ میں  ہوں۔”

7 وہ جو خوشخبری لاتا ہے  اور سلامتی کی منادی کرتا ہے۔ اس کے  پاؤں  کا سچ مچ میں  خیر مقدم ہے۔ وہ امن و امان کی خبر بھی دیتا ہے  اور یہ بھی اعلان کرتا ہے  کہ اس نے  ہم لوگوں  کو بچا لیا ہے۔ وہ صیّون سے  کہتا ہے   ” تمہارا خدا بادشاہ ہے ! ”

8 شہر کے  نگہبانوں  کی آواز کو سنو! وہ سب کوئی آپس میں  خوشی منا رہے  ہیں۔ کیوں  کہ ان لوگوں  نے  خداوند کو صیون کی طرف سے  لوٹتے  ہوئے  اپنی آنکھوں  سے  دیکھ رہا ہے۔

9 اے  یروشلم کی تباہ شدہ عمارتو! آپس میں  مل کر خوشی کا نغمہ بلند آواز سے  گاؤ! کیوں  کہ خداوند یروشلم کے  لوگوں  کو تسلی دیا ہے۔ اس نے  یروشلم کو آزاد کر دیا ہے۔

10 خداوند سبھی قوموں  کے  اوپر اپنا مقدس بازو ظاہر کر چکا ہے  اور زمین پر کا ہر شخص دیکھیں  گے  کہ خدا اپنے  لوگوں  کی حفاظت کیسے  کرتا ہے۔

11 تم لوگوں  کو بابل چھوڑ دینا چاہئے ! ایسی کوئی بھی شئے  جو پاک نہیں  ہے   اس کو مت چھوؤ۔ تم کو وہ جگہ چھوڑ دینی چاہئے۔ کاہنوں  ان چیزوں  کو کون لے  جاتے  ہیں  جنہیں  عبادت کے  کام میں  استعمال کیا جاتا ہے   اپنے  آپ  کو پاک کرو۔

12 تم بابل چھوڑو گے  لیکن جلدی میں  چھوڑنے  کے  لئے  تم پر کوئی دباؤ نہیں  ہو گا۔ تم کو بھگوڑوں  کی طرح دوڑ کر بھاگنا نہیں  ہو گا۔ کیوں  کہ خداوند تمہارا خدا آگے  جائے  گا اور اسرائیل کا خدا تمہیں  پیچھے  سے  بچائے  گا۔

13 میرے  خادم کی جانب دیکھو! وہ بہت کامیاب ہو گا۔ وہ بہت اہم ہو گا۔ آگے  چل کر لوگ اس کا احترام اور اس کی عزت کریں  گے۔

14 ” لیکن بہت سے  لوگوں  نے  جب میرے  خادم کو دیکھا تو وہ دنگ رہ گئے۔ میرا خادم اتنی بری طرح سے  پیٹا گیا تھا کہ وہ اسے  ایک انسان کے  طور پر پہچاننا بہت مشکل تھا۔

15 لیکن وہ اب بھی بہت سی قوموں  کو حیرت انگیز کرے  گا۔ اور بادشاہ اس کی وجہ سے  خاموشی اختیار کریں  گے۔ کیوں  کہ جو کچھ ان سے  کہا نہ گیا تھا وہ دیکھیں  گے  اور جو کچھ انہوں  نے  سنا نہ تھا وہ سمجھیں  گے۔ ”

 

 

 

باب : 53

 

1 ہم نے  جو باتیں  سنیں  تھی اس پر کس نے  یقین کیا؟ خداوند کی قوت کس کو دکھائی گئی ہے ؟

2 پر وہ خداوند آگے  کونپل کی طرح بڑھا۔ اور وہ خشک زمین سے  جڑ کی مانند پھو ٹ نکلا ہے۔ نہ اس کی کوئی شکل و صورت ہے  اور نہ کوئی جلال کہ اس پر نگاہ کریں۔اس کے  اندر کوئی خاص کشش بھی نہیں  کہ ہم لوگ اس سے  شادماں  ہوں  گے۔

3 لوگوں  نے  اس کو حقیر جانا تھا اور اسے  رد کر دیا تھا۔ وہ ایک ایسا شخص تھا جو درد جانتا تھا۔ وہ مصیبت سے  واقف تھا۔ لوگ اس سے  اس طرح نفرت کرتے  تھے  جس طرح کسی شخص سے  لوگ اپنا چہرہ چھپاتا ہے۔ ہم نے  کبھی اس پر توجہ نہیں  دی۔

4 سچ مچ میں  اس نے  ہماری بیماریوں  کو برداشت کیا اور ہماری مصیبتوں  کولے  لیا۔ لیکن ہم لوگ اب بھی سوچتے  ہیں  کہ وہ کوئی تھا جسے  خداوند نے  سزا دی تھی پیٹا تھا اور مصیبت جھیلوایا تھا۔

5 لیکن وہ تو ان برے  کاموں  کے  لئے  گھا ئل کیا جا رہا تھا جو ہم نے  کئے  تھے۔ وہ ہماری خطاؤں  کے  لئے  کچلا جا رہا تھا۔اسے  سزا ملی جس نے  ہمارے  قرض کو ادا کیا۔اس کے  زخموں  کی وجہ سے  ہم لوگ شفا یاب ہوئے  تھے۔

6 ہم سب بھیڑوں  کی طرح ادھر اُدھر بھٹک گئے۔ ہم میں  سے  ہر ایک اپنی اپنی راہ پر چلے  گئے۔ لیکن خداوند نے  اسے  سزا میں  مبتلا کیا جس کے  ہم لوگ مستحق تھے۔

7 اسے  ستا یا گیا اور سزا دی گئی۔ لیکن اس نے  اس کی مخالفت میں  اپنا منہ نہیں  کھو لا۔جس طرح میمنہ جسے  ذبح کرنے  کولے  جاتے  ہیں  یا بھیڑ جو اپنے  بال کترنے  والے  کے  سامنے  خاموش رہتا ہے۔

8 اس کے  سا تھ بدسلوکی اور نا انصافی کیا گیا تھا۔ پھر اسے  اس کی موت کے  پاس لے  جا یا گیا تھا۔لیکن اس وقت کسی نے  بھی اس کے  بارے  میں  کہ اس کے  ساتھ کیا ہوا نہیں  سو چا۔ کیوں  کہ اس وقت اس کو زندوں  کی زمین سے  کاٹ دیا گیا تھا۔ اسے  میرے  لوگوں  کے  کئے  ہوئے  خطاؤں  کی وجہ سے  سزا دی گئی تھی۔۔

9 اس کی موت ہو گئی اور شریروں  کے  ساتھ اسے  دفن کر دیا گیا تھا۔ دولتمندوں  کے  بیچ اسے  دفنایا گیا تھا۔ حالانکہ اس نے  کسی کے  خلاف کسی طرح ظلم و تشدد نہیں  کیا تھا۔ اور نہ ہی اس نے  دھو کہ دہی کی باتیں  کی تھی۔

10 خداوند نے  اپنے  خادم کو مصیبت جھیلوانے  کے  لئے  اسے  کچلنے  کا ارادہ کیا۔ اگر اس کا خادم اپنی جرم کی قیمت میں  اپنی جان دیتا ہے  تو وہ ایک نئی زندگی لمبے  عرصہ کے  لئے  جئے  گا۔ اور اپنے  لوگوں  کو دیکھے  گا۔ اور خداوند کا منصوبہ اس کے  ذریعے  کامیاب ہو گا۔

11 اپنی بھیانک مصیبتوں  کو جھیل نے  کے  بعد وہ روشنی کو دیکھے  گا۔ وہ جن باتوں  کا تجربہ رکھتا ہے  اس سے  وہ تشفی حاصل کرے  گا۔ میرا خادم جس نے  اچھائی کیا بہت سارے  لوگوں  کو راستباز بنائے  گا۔ وہ اپنے  خطاؤں  کے  لئے  سزا کاٹے  گا۔

12 اس لئے  میں  اسے  بزرگوں  کے  ساتھ حصہ دوں  گا۔ اور وہ لوٹ کا مال زور آوروں  کے  ساتھ بانٹ لے  گا۔ کیوں  کے  اس نے  اپنی خواہش اپنی جان موت کے  لئے  انڈیل دی اور وہ خطا کاروں  کے  ساتھ شمار کیا گیا۔ اس نے  بہت سارے  لوگوں  کے  لئے  سزا جھیلے  اورخطا کاروں  کے  لئے  معافی مانگے۔

 

 

 

باب : 54

 

 

1 اے  عورت! تو نغمہ سرائی کر۔حالانکہ تو نے  بچوں  کو جنم نہیں  دیا۔لیکن پھر بھی تجھے  بہت زیادہ مسرور ہو نا چاہئے۔ ” جو عورت اکیلی ہے  ا سکی بہت او لاد ہو گی بہ نسبت اس عورت کے  جس کے  پاس اس کا شو ہر ہے۔ ”

2 اپنی خیمہ گاہ کو وسیع کر دے۔ ہاں  اپنے  مسکنوں  کے  پردوں  کو پھیلا دے  دریغ نہ کر۔ اپنے  خیمہ کی ڈوریاں  لمبی اور اس کی میخیں  مضبوط کر۔

3 اس لئے  کہ تو اپنی داہنی اور بائیں  طرف بڑھے  گی اور تیری نسل بہت ساری قوموں  کی وارث ہو گی۔ اور وہ نسل ویران شہروں  میں  جا بسے  گی۔

4 تو خوفزدہ مت ہو کیوں  کہ تو نادم نہیں  ہو گی۔ اپنا دل مت ہار کیونکہ تجھے  پشیمان نہیں  ہو نا ہو گا۔ کیوں  کہ تو اپنی جوانی کی شرمندگی کو بھولے  گی اور اپنی بیوگی کی رسواکو پھر یاد نہ کرے  گی۔

5 کیوں  کہ تیرا خالق تیرا شو ہر ہے   اس کا نام خداوند قادر مطلق ہے۔ وہی اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے۔ وہی اسرائیل کا قدوس ہے  اور وہ تمام روئے  زمین کا خداوند کہلائے  گا۔

6 تم ایک آوارہ بُری طرح سے  افسردہ بیوی کی طرح تھی۔ اور خداوند نے  تمہیں  بلا یا۔ تم ایسی عورت کی مانند تھی جو جوانی میں  شادی کی اور پھر رد کر دی گئی خداوند فرماتا ہے۔

7 "میں  نے  تجھے  تھوڑے  وقت کے  لئے  چھوڑا تھا لیکن اب میں  تجھے  پھر سے  اپنے  پاس بے  پناہ رحم کے  ساتھ واپس بلاؤں  گا۔

8 میں  قہر کی شدت میں  تھوڑے  سے  وقت کے  لئے  تجھ سے  چھپ گیا لیکن اپنی ابدی شفقت سے  میں  تجھ پر رحم ظا ہر کروں  گا۔” خداوند تیرا نجات دینے  وا لا فرماتا ہے۔

9 خدا فرماتا ہے   ” یہ ٹھیک ویسا ہی ہے  جیسے  نوح کے  زمانے  میں  میں  نے  سیلاب سے  دنیا کو سزا دی تھی۔ میں  نے  نوح سے  وعدہ کیا تھا کہ پھر سے  میں  دنیا پر اس طرح کی سیلاب نہیں  لاؤں  گا۔اسی طرح سے  میں  تجھ سے  وعدہ کرتا ہوں  میں  تجھ سے  ناراض نہیں  ہوؤں  گا اور تجھ سے  پھر سخت بات نہیں  کروں  گا۔”

10 "خداوند فرماتا ہے   ” پہاڑ کھسک سکتا ہے   پہاڑی ہل سکتی ہے   لیکن میری شفقت ہمیشہ تیرے  ساتھ رہے  گی۔ تیرے  ساتھ میرا سلامتی کا معاہدہ نہیں  ٹلے  گا۔” خداوند جو تجھ پر رحم ظاہر کرتا ہے  یہ باتیں  کہتا ہے۔

11 ” ارے  تم جو مصیبت میں  مبتلا ہوئے  تھے ! جس پر طوفان کے  مانند حملہ کئے  گئے  تھے  اور تمہیں  تسلی دینے  وا لا کوئی نہ تھا! دیکھو میں  تیرے  پتھر کو سب سے  عمدہ گاڑا پر رکھوں  گا اور تیری بنیاد کو رکھنے  کے  لئے  نیلم کا استعمال کروں  گا۔

12 میں  تیری دیوار کے  اوپر پتھروں  کو یا قوت سے  بناؤں  گا اور پھاٹکوں  کے  لئے  چمکدار جواہر استعمال کروں  گا اور تیری چاروں  طرف کی دیوار کو بیش قیمت پتھروں  سے  بناؤں  گا۔

13 تیری نسل خدا سے  تعلیم پائیں  گی۔ اور تیرے  فرزندوں  کی سلامتی و تحفظ کامل ہو گی۔

14 میں  تیری تعمیر راستبازی سے  کروں  گا۔تا کہ تو خوف اور ظلم سے  دور رہے۔ تمہیں  اور پھر کسی چیز سے  ڈرنے  کی ضرورت نہیں۔ تمہیں  کسی سے  نقصان نہیں  پہنچے  گا۔

15 میری کوئی بھی فوج تجھ سے  کبھی جنگ نہیں  کرے  گی اور اگر کوئی فوج تجھ پر حملہ کرنے  کی کو شش کرے  تو تو اسے  شکست سے  دوچار کر دے  گا۔

16 ” دیکھ میں  نے  لو ہار کو پیدا کیا جو کو ئلوں  سے  آ گ دہکاتا ہے  اور طرح طرح کا ہتھیار بناتا ہے۔ چیزوں  کو تباہ کرنے  کے  لئے  میں  نے  ہی جنگجوؤں  کو بنایا۔

17 ” لوگ تجھے  ہرانے  کے  لئے  طرح طرح کلا ہتھیار بنائیں  گے  لیکن وہ کامیاب نہیں  ہوں  گے۔ ہو سکتا ہے  کچھ لوگ عدالت میں  تیرے  خلاف بو لیں  گے  لیکن تو ان کو جھوٹا ثابت کرے  گا۔” خداوند کہتا ہے   ” یہ سب اچھی چیزیں  جسے  میرا خادم حاصل کرے  گا۔میری طرف سے  یہ ان کی فتح ہو گی۔”

 

 

 

باب : 55

 

 

1 ” اے  سب پیاسو! پانی کے  پاس آؤ۔ اگر تمہارے  پاس دولت نہیں  ہے  تو اس کی فکر مت کرو۔آؤ خرید لو اور کھاؤ۔ہاں ! آؤ مئے  اور دودھ بنا زر اور بغیر قیمت کے  خریدو۔

2 بیکار میں  اپنی دولت ایسی کسی شئے  پر کیوں  برباد کرتے  ہو جو اصل غذا نہیں  ہے ؟ ایسی کسی شئے  کے  لئے  اپنی تنخواہ کیوں  خرچ کرتے  ہو جو تمہیں  تشفی نہیں  دیتی؟ میری بات غور سے  سنو! تم بہتر غذا کھاؤ گے۔ تم ایسی مزیدار غذا کھاؤ گے  جس سے  تمہارا دل تشفی پائے  گا۔

3 سنو اور میرے  پاس آؤ۔سنوتا کہ تم جیو گے۔ میں  تمہارے  ساتھ ایک ابدی معاہدہ کرتا ہوں  کے  وعدہ کے  مانند جسے  کہ میں  نے  داؤد سے  کیا تھا۔

4 دیکھو! میں  نے  داؤد کو قوموں  کے  لئے  گواہ مقرر کیا۔ میں  اسے  قوموں  کا حکمراں  اور سپہ سالار بنایا۔”

5 کئی ملکوں  میں  کئی انجانی قو میں  ہیں۔جسے  تو نہیں  جانتا ہے  لیکن تو ان سبھی قوموں  کو بلائے  گا وہ قو میں  تجھ سے  نا واقف ہیں  لیکن وہ دوڑ کر تیرے  پاس آئیں  گی۔ایسا ہو گا کیوں  کہ خداوند تیرا خدا ایسا ہی چاہتا ہے۔ ایسا یقیناً ہو گا کیوں  کہ وہ اسرائیل کے  قدوسنے  تجھ کو جلال بخشا ہے۔

6 اس سے  پہلے  کہ دیر ہو جائے  تجھے  خداوند کی تلاش کرنا چاہئے  اسے  اب تجھے  مدد کے  لئے  پکارنا چاہئے  جبکہ وہ قریب میں  ہے۔

7 اے  شریرو! تجھے  اپنے  بُرے  کاموں  کو چھوڑنا چاہئے۔ گنہگارو! تجھے  اپنے  برے  سوچ کو چھوڑنا چاہئے۔ تجھے  خداوند کی طرف واپس آنا چاہئے  اگر تم ایسا کرو گے  تو خداوند تجھ پر مہربان ہو گا۔ تم سب کو ہمارے  خدا کی طرف واپس آنا چاہئے  کیوں  کہ وہ تمہارے  گناہوں  کو مکمل طور پر معاف کرے  گا۔

8 خداوند فرماتا ہے   ” تمہارے  خیالات ویسے  نہیں  جیسے  میرے  ہیں۔ تمہاری را ہیں  ویسی نہیں  جیسی میری را ہیں  ہیں۔

9 جیسا کہ جنت زمین سے  زیادہ اونچی ہے  اسی طرح تمہاری را ہوں  سے  میری را ہیں  بلند ہیں۔ اور میرے  خیالات تمہارے  خیالات سے  بلند ہیں۔”

10 ” ٹھیک جس طرح آسمان سے  بارش ہو تی ہے  اور برف گر تی ہے  اور پھر جب تک کہ وہ زمین کو تر نہیں  کر دیتی اور مٹی کی زرخیزی کو بڑھا نہیں  دیتی واپس نہیں  جا تی ہے تا کہ زمین پو دوں  کو بڑھائے  اور اس سے  کسان کو بونے  کے  لئے  بیج ملے  اور لو گوں  کو کھانے  کے  لئے  روٹی ملے

11 اسی طرح میرا کلام بھی جو میرے  منہ سے  نکلتا ہے  یقیناً ایسا ہی ہو گا۔ اور جب تک ہونے  کو پو را نہیں  کر لیتے  وہ واپس نہیں  جائے  گا۔ میں  جو چاہتا ہوں  وہ اس کو پو را کرے  گا۔ وہ اس کام میں  جسے  کرنے  کے  لئے  میں  بھیجا ہوں  اس میں  کامیاب ہو گا۔

12 ہاں  تم خوشی سے  نکلو گے  اور سلامتی کے  ساتھ روانہ کئے  جاؤ گے۔ تمام پہاڑ پہاڑی تمہارے  سامنے  نغمہ پرداز ہوں  گے  اور بیرون شہر کے  تمام درخت تالیاں  بجائیں  گے۔

13 کانٹے  دار جھاڑیوں  کی جگہ میں  صنوبر کے  درخت اگیں  گے  اور جنگلی جھاڑیوں  کی جگہ پر آس کا درخت ہو گا۔ خداوند نے  جو کیا ہے  اس کے  لئے  یہ ایک یاد داشت اور اس کی قوت کی نشان ہو گی جسے  تباہ نہیں  کیا جائے  گا۔”

 

 

 

باب : 56

 

 

1 خداوند نے  یہ باتیں  کہی "سچائی کو قائم رکھو اور جو صحیح اسے  کرو۔کیونکہ میری نجات نزدیک ہے  اور میری صداقت ظاہر ہونے  وا لی ہے۔ ”

2 خوش نصیب ہے  وہ آدمی  جو ایسا کرتا ہے  اور وہ انسان جو ایسا کرنا جاری رکھتا ہے۔ جو سبت کو مانتا ہے  اور اس کی بے  حرمتی نہیں  کرتا ہے   جو اپنے  آپ  کو برائی کرنے  سے  دور رکھتا ہے۔

3 ایک غیر ملکی جو اپنے  آ پ کو خداوند کے  لئے  نچھا ور کرتا ہے  اسے  نہیں  کہنا چاہئے   "خداوند مجھے  اپنے  لوگوں  کے  درمیان میں  سے  ایک کے  طور پر قبول نہیں  کرے  گا۔” ایک ہجڑے  کو یہ نہیں  کہنا چاہئے  کہ میں  ایک سو کھے  درخت کی مانند ہوں  کیوں  کہ میں  بچے  کا باپ نہیں  بن سکتا ہوں۔

4 ان ہجڑوں  کو ایسی باتیں  نہیں  کہنی چاہئے  کیوں  کہ خداوند فرماتا ہے   ” ان میں  سے  کچھ ہجڑے  سبت کے  اصولوں  پر عمل کرتے  ہیں  اور جو میں  چاہتا ہوں  وہ ویسا ہی کرتے  ہیں۔ وہ میرے  معاہدہ کا پالن کرتے  ہیں۔

5 اس لئے  میں  اپنے  گھر میں  ان کے  لئے  یادگار کا ایک پتھر لگاؤں  گا۔میرے  شہر میں  ان لوگوں  کو یاد کیا جائے  گا۔ہاں ! میں  انہیں  بیٹے  اور بیٹیوں  سے  بھی کچھ اچھی چیزیں  ان پر ظاہر کروں  گا۔میں  ان لوگوں  کو ایک ابدی نام سے  پکاروں  گاجسے  کہ کبھی بھی بھلا یا نہیں  جائے  گا۔”

6 "غیر ملکی لوگ اپنے  آپ کو مجھ خداوند سے  جوڑیں  گے۔ وہ لوگ ایسا میری خدمت کرنے  کیلئے   میرے  نام سے  محبت کرنے  کے  لئے  اور میرا خادم بننے  کے  لئے  کریں  گے۔ وہ لوگ سبت سے  قانون کا پالن کریں  گے  اور اس دن کام کر کے  اس کی بے  حرمتی نہیں  کریں  گے۔ اور وہ لوگ میرے  معاہدہ پر قائم رہیں  گے۔

7 خداوند فرماتا ہے   ” میں  ان لوگوں  کو اپنے  کوہ مقدس پر لاؤں  گا۔اپنی عبادت گاہ میں  ان کو شادماں  کروں  گا اور ان کی جلانے  کی قربانیاں  اور ان کے  نذرانوں  کو میں  اپنی قربانگاہ پر قبول کروں  گا۔کیوں  کہ میرا گھر سب قوموں  کی عبادت گاہ کہلائے  گا۔”

8 خداوند میرا آقا جس نے  تمام اسرائیلیوں  کو جو کہ بکھرے  ہوئے  تھے  ایک ساتھ جمع کیا فرماتا ہے   "ان لوگوں  کے  ساتھ جسے  کہ میں  جمع کر چکا ہوں  میں  دوسروں  کو ان کے  ساتھ شامل ہونے  کے  لئے  جمع کروں  گا۔ ”

9 اے  جنگل کے  جنگلی حیوانو! تم سب کے  سب کھانے  کو آؤ!

10 اس کے  نگہبان اندھے  ہیں۔ وہ خطرے  سے  با خبر نہیں  ہیں۔ وہ گوں  گے  کتے  کے  جیسے  ہیں  جو کہ بھونک نہیں  سکتے۔ وہ لیٹیں  گے  اور خواب دیکھیں  گے  اور وہ سونا پسند کریں  گے۔

11 وہ لوگ ایسے  ہیں  جیسے  بھو کے  کتے  ہوں  جو کبھی سیر نہیں  ہو تے۔ وہ ایسے  چروا ہے  ہیں  جن کو خبر تک نہیں  کہ وہ کیا کر رہے  ہیں ؟ وہ سب اپنی اپنی راہ سے  پھر گئے۔ وہ سب کے  سب لالچی ہیں  وہ تو صرف اپنے  ہی حاصل کرنے  میں  دلچسپی رکھتے  ہیں۔

12 ان میں  سے  ہر ایک کہتا ہے   "تم آؤ میں  شراب لاؤں  گا اور ہم خوب نشہ میں  چور ہوں  گے ! اور کل بھی آج ہی کی طرح ہو گا شاید کہ اس سے  بھی بہتر ہو گا۔”

 

 

 

باب : 57

 

 

1 اچھے  لوگ چلے  گئے  لیکن اس پر تو کسی نے  توجہ نہیں  دی۔کسی نے  اس کے  بارے  میں  نہیں  سو چا کہ اصل میں  کیا ہو رہا ہے۔ وفادار لوگوں  کو اٹھا لیا گیا۔لیکن کسی شخص نے  محسوس تک نہیں  کیا کہ اچھے  لوگوں  کو مزید بُرائیوں  سے  بچنے  کے  لئے  اٹھا لیا گیا۔

2 ان اچھے  لوگوں  کو سلامتی ملے  گی۔ وہ لوگ جنہوں  نے  راستبازی کے  ساتھ زندگی گذاری اپنی موت کے  بستر پر آرام پائیں  گے۔

3 ” اے  چڑیلوں  کے  بچو! اِدھر آؤ! اے  بدکار شوہروں  اور فاحشاؤں  کے  بچو! اِدھر آ گے  آؤ۔

4 تم میری ہنسی اڑاتے  ہو۔ مجھ پر اپنا منہ چڑھاتے  ہو۔ تم مجھ پر زبان نکالتے  ہو۔ تم باغی بچے  اور جھوٹے  اولاد ہو!

5 تم سب متبرک بلوط کے  درخت کے  درمیان اور ہر ایک ہرا درخت کے  نیچے  جھوٹے  خداؤں  کی پرستش کر نا چاہتے  ہو۔ تم نالوں  میں  اور چٹانوں  کے  شگافوں  کے  نیچے  بچوں  کو ذبح کرتے  ہو۔

6 نالوں  کا چکنا پتھر تیرے  خداوند ( دیوتا ) ہیں  اس لئے  وہ سب تیرے  ہیں۔ وہ سب تیرے  لئے  تجھے  الاٹ کئے  گئے  زمین کے  ٹکڑے  ہیں۔ تم نے  ان پر مئے  کا نذرانہ انڈیلا اور اناج کا نذرانہ پیش کیا۔ کیا مجھے  یہ ساری چیزیں  دیکھ کر آسو دہ ہو نا اور تجھے  سزا دینی نہیں  چاہئے۔

7 اونچے  پہاڑوں  پر اپنا بستر لگاتے  ہو۔ تم وہاں  جاتے  ہو اور قربانی پیش کرتے  ہو۔

8 اور پھر تم اس بستر پر جاتے  ہو اور میرے  خلاف گناہ کرتے  ہو۔ ان خداؤں  سے  تم محبت کرتے  ہو۔ وہ خدا تمہیں  پسند ہیں  ان کے  ننگے  جسموں  کو دیکھ کر تم خوش ہوتے  ہو۔ تم میرے  ساتھ میں  تھے  لیکن ان کے  ساتھ ہونے  کے  لئے  مجھ کو چھوڑ دیا۔ان سبھی باتوں  پر تم نے  پر دہ ڈال دیا جو تمہیں  میری یاد دلا تی ہیں۔ تم نے  ان کو دروازوں  کے  پیچھے  اور دروازے  کی چو کھٹوں  کے  پیچھے  چھپا یا اور تم ان جھوٹے  خداؤں  کے  پاس ان کے  سا تھ معاہد کرنے  کو جاتے  ہو۔

9 تو خوشبو لگا کر مولک کے  پاس چلی گئی اور اپنے  آپ  کو خوب معطر کیا اور اپنے  قاصدوں  کو دور جگہ کے  خداؤں  کے  پاس بھیجے۔ تو نے  ان کو پاتال تک بھیجے۔

10 ان باتوں  کو کرنے  میں  تو نے  کڑی محنت کی ہے۔ لیکن پھر بھی تو کبھی نہیں  تھکا۔ تجھے  نئی قوت ملتی رہی کیوں  کہ ان باتوں  سے  تو نے  لذت لی۔

11 تو نے  مجھ کو کبھی نہیں  یاد کیا یہاں  تک کہ تو نے  مجھ پر توجہ تک نہیں  دی۔ پس تو کس کے  بارے  میں  فکرمند رہا کرتا تھا؟ تو کس سے  خوفزدہ رہتا تھا؟ تو نے  مجھ سے  غداری کیوں  کی؟ دیکھ میں  بہت دنوں  سے  چپ رہتا آیا ہوں  کیا تو نے  اس لئے  میرا احترام نہیں  کیا؟

12 تیری نیکی کا میں  ذکر کروں  گا۔لیکن ان سے  تجھے  نفع نہ ہو گا۔

13 جب تجھ کو سہارا چاہئے  تو تو نے  ان جھوٹے  خداؤں  کو جنہیں  تو نے  اپنے  چاروں  جانب اکٹھا کیا ہے  کیوں  نہیں  پکارتا ہے ؟ لیکن میں  تجھ کو بتاتا ہوں  کہ ان سب کو آندھی اڑا دے  گی محض ہوا کا ایک جھونکا انہیں  تم سے  چھین لے  جائے  گا۔لیکن وہ شخص جو میرے  سہا رے  ہے   اور حفاظت کے  لئے  مجھے  تلاش کرتا ہے  زمین حاصل کرے  گا اور میرے  کو ہِ مقدس کو پائے  گا۔

14 خدا کہتا ہے   ” راہ بناؤ! راہ تیار رکھو میرے  لوگوں  کے  لئے  راہ صاف کرو!

15 خدا جو بلند ہے  اور جس کو اوپر اٹھا یا گیا ہے   وہ جو امر ہے   وہ جس کا نام مقدس ہے   وہ یہ فرماتا ہے  : میں  ایک بلند اور مقدس مقام پر رہا کرتا ہوں  لیکن میں  ان لوگوں  کے  بیچ بھی رہتا ہوں  جو اپنے  گنا ہوں  کے  سبب سے  شکستہ دل اور فروتن ہیں۔ ان فروتنوں  کی روح کو زندہ کروں  گا اور پشیمان دلوں  کو حیات بخشوں  گا۔

16 کیوں  کہ میں  ہمیشہ نہ جھگڑوں  گا اور سدا غضبناک نہ رہوں  گا۔ اگر میں  ایسا کروں  گا تو میں  ان کی روحوں  کو کمزور بنا دوں  گا۔ اور لوگوں  سے  جنہیں  کہ میں  نے  پیدا کیا ہے  زندگی کی سانس باہر چلی جائے  گی۔

17 انہوں  نے  لا لچ میں  گناہ کئے  اور مجھ کو غضبناک کیا۔ میں  نے  اسرائیل کو سزا دی۔میں  نے  اسے  نکال دیا کیوں  کہ میں  اس پر غضبناک تھا۔ لیکن اسرائیل اپنے  راستوں  پر واپس جانا جاری رکھا۔

18 میں  نے  اسرائیل کی را ہیں  دیکھ لی تھیں۔ لیکن میں  اسے  شفا بخشوں  گا۔میں ا س کی رہبری کروں  گا۔ اور اس کو اور اس کے  غمخواروں  کو پھر دلاسا دوں  گا۔

19 ان لوگوں  کے  ہونٹوں  پر ستائش کے  کلام لاؤں  گا۔میں  ان سبھی لوگوں  کو سلامتی دوں  گا جو میرے  پاس ہیں  اور ان لوگوں  کو جو مجھ سے  دور ہیں۔ میں  ان سبھی لوگوں  کو شفا دوں  گا۔” خداوند نے  یہ سبھی باتیں  بتائی تھیں۔

20 لیکن شریر لوگ غضبناک سمندر کی مانند ہوتے  ہیں۔ جو خاموش اور پر سکون نہیں  رہ سکتے۔ اور جس کی لہریں  کیچڑوں  اور مٹی کو گھونٹ دیتی ہیں۔

21 میرا خدا کہتا ہے   "شریر لوگوں  کے  لئے  کہیں  کوئی سلامتی اور تحفظ نہیں  ہے۔ ”

 

 

 

باب : 58

 

 

1 اپنی بلند آواز سے  چلاؤ۔ دریغ نہ کر! بِگل کی مانند اپنی آواز بلند کر اور میرے  لوگوں  پران کی بغاوت اور یعقوب کے  گھرانے  پر ان کے  گنا ہوں  کو ظاہر کر۔

2 وہ ہر روز میری عبادت کو آتے  ہیں  اور وہ میری راہوں  کو سمجھنا چا ہئتے  ہیں  وہ ٹھیک ویسا ہی ظاہر کرتے  ہیں  جیسے  وہ لوگ کسی ایسی قوم کے  ہوں  جو وہی کر تی ہے  جو بہتر ہوتا ہے۔ جو اپنے  خدا کا حکم مانتے  ہیں۔ وہ مجھ سے  چاہتے  ہیں  کہ ان کے  حق میں  راستی سے  فیصلہ کی جائے۔ وہ لوگ اس کے  خواہشمند ہیں  کہ خدا آئے  اور ان کی مدد کرے۔

3 اب وہ لوگ کہتے  ہیں  ہم نے  کس لئے  روزے  رکھے  جبکہ کہ ہم لوگوں  کی طرف نظر نہیں  کرتا ہے ؟ اور ہم نے  کیوں  اپنی جان کو دکھ دیا جبکہ تو ہم لوگوں  کے  خیال میں  نہیں  لاتا؟ دیکھو! تم اپنے  رو زہ کے  دن میں  تم وہی کرتے  ہو جو تیرے  لئے  خوشی کا باعث ہو اور تم اپنے  کام کرنے  وا لوں  پر ظلم کرتے  ہو۔

4 جب تم روزہ رکھتے  ہو تو اسے  بحث و تکرار اور لڑائی یہاں  تک کہ مکہ بازی بھی ہوتا ہے۔ اگر تم اپنی آواز کو آسمان میں  سننا چاہتے  ہو تم ایسا روزہ مت رکھو جسے  اب رکھتے  ہو۔

5 کیا تم سوچتے  ہو کہ میں  تم سے  کیسے  روزہ رکھوانا چاہتا ہوں ؟ کیا صرف یہی ایک دن ہے  جو تجھے  مصیبت جھیلواتا ہے ؟ کیا یہی ایک دن جو لوگوں  کو جھکے  ہوئے  لمبی گھاس کی طرح اپنا سر جھیلواتا ہے۔ یا یہی ایک دن ہے  جو لوگوں  کو ٹاٹ اوڑھاتا ہے  یا را کھ کا بستر تیار کرواتا ہے ؟ کیا تم اس کو روزہ کا دن کہو گے  جو کہ خداوند کو شادمان کرتا ہے ؟

6 "میں  تمہیں  بتانا چا ہوں  گا کہ کس طرح کا روزہ میں  پسند کرتا ہوں ؟ ایک ایسا دن جب لوگوں  کو جنہیں  کہ غیر منصفانہ طور پر قید کیا گیا تھا آزاد کیا جائے۔ مجھے  ایک ایسا دن چاہئے  جب لوگوں  کو ان کے  بوجھ سے  راحت ملے۔ میں  ایک ایسا دن چاہتا ہوں  جب ظلم سے  ستائے  ہوئے  لوگوں  کو آزاد کیا جائے۔ میں  ایک ایسا دن دکھا نا چاہتا ہوں  جب تم ہر ایک برے  جوئے  کو توڑ دو۔

7 میں  چاہتا ہوں  کہ تم بھو کے  لوگوں  کے  ساتھ اپنے  کھانے  کی چیزیں  بانٹوں۔ میں  چاہتا ہوں  کہ تم ایسے  غریب لوگوں  کو ڈھونڈو جن کے  پاس گھر نہیں  ہے  اور میری خواہش ہے  کہ انہیں  اپنے  گھروں  میں  لے  آؤ۔ تم جب کسی ایسے  شخص کو دیکھو جس کے  پاس کپڑے  نہ ہوں  تو اسے  کپڑے  دو۔ان لوگوں  کی مدد سے  منہ مت موڑو جو تمہارے  اپنے  رشتے  دار ہوں۔”

8 اگر تم ان باتوں  کو کرو گے  تو تمہاری روشنی صبح کی روشنی کی مانند چمکنے  لگے  گی۔تمہارے  زخم تیزی سے  بھر جائیں  گے۔ "تمہاری نیکی ” تمہارے  آگے  آ گے  چلنے  لگے  گی۔ اور خداوند کا جلال تمہارے  پیچھے  پیچھے  آئے  گا۔

9 جب تم خداوند سے  مدد تلاش کرو گے  تو وہ تمہیں  یقیناً جواب دے  گا۔ تب تم خداوند کو پکارو گے  تو وہ کہے  گا ” میں  یہاں  ہوں۔” تمہیں  چاہئے  کہ لوگوں  کو مصیبت میں  مبتلا کرنا اور دکھ دینا چھوڑ دیں۔تمہیں  چاہئے  کہ لوگوں  سے  تلخ کلامی کرنا اور الزام لگانا چھوڑ دیں۔

10 تمہیں  بھوکوں  کی بھوک کا احساس کرتے  ہوئے  انہیں  کھانا دینا چاہئے۔ دکھی لوگوں  کی مدد کرتے  ہوئے  تمہیں  ان کی ضرورتوں  کو پو را کرنا چاہئے۔ اگر تم ایسا کرو گے  تو اندھیرے  میں  تمہاری روشنی سحر کی طرح چمک اٹھے  گی اور تم کوئی دکھ و مصیبت محسوس نہیں  کرو گے۔ تم ایسے  چمک اٹھو گے  جیسے  دو پہر کے  وقت دھوپ چمکتی ہے۔

11 خداوند ہمیشہ تمہاری رہنمائی کرے  گا۔بیابان میں  بھی وہ تیرے  دل کی پیاس بجھائے  گا۔ وہ تیری ہڈیوں  کو مضبوط بنائے  گا۔ تو ایک ایسے  باغ کی مانند ہو گا جس میں  پانی کی بہتات ہے۔ تو ایک ایسے  چشمہ کی مانند ہو گا جس سے  لگاتار پانی بہتا ہے۔

12 بہت سال پہلے  تمہارے  شہر اجاڑ دیئے  گئے  تھے  ان شہروں  کو تم نئے  سرے  سے  بساؤ گے۔ ان شہروں  کی تعمیر تم قدیم بنیادوں  پر کرو گے۔ تم ” ٹوٹی ہوئی دیوار کو پھر سے  بنانے  وا لا” اور ” سڑکوں  کی مرمت کرنے  وا لوں  ” کے  نام سے  جانے  جاؤ گے۔

13 اگر تم سبت کے  دن سفر نہ کرو۔ اگر تم میرے  اس مقدس دن کے  روز کاروبار نہ کرو اور اگر تم سبت کے  دن کا تعظیم کرو اور اسے  خداوند کا ایک خوشی سے  بھرا ہوا مقدس دن اعلان کرو اور اگر تم اپنے  روزانہ کے  کا رو بار میں  غرق نہ رہو اور بیکار کی باتوں  سے  دور رہو تو

14 تب تو خداوند میں  شادمانی حاصل کرے  گا اور میں  خداوند زمین کے  بلند ترین پہاڑی میں  تجھ کولے  جاؤں  گا۔ میں  تیرا پیٹ بھروں  گا۔ میں  تجھ کو ان چیزوں  کو دوں  گا جو تیرے  آباء و  اجداد یعقوب کو میں  نے  دیا تھا۔” یہ باتیں  خداوند نے  بتائی تھیں۔

 

 

 

باب : 59

 

1 دیکھو! تمہیں  بچانے  کے  لئے  خداوند کی قدرت کافی ہے۔ جب تم مدد کے  لئے  اسے  پکارتے  ہو تو وہ تمہاری سن سکتا ہے۔

2 لیکن تمہارے  گناہ تمہیں  تمہارے  خدا سے  الگ کر دیا ہے۔ تمہارے  گناہ کے  سبب سے  اس نے  اپنا منہ تم سے  پھیر لیا ہے۔ اس لئے  وہ تمہارے  پکار پر دھیان نہیں  دیتا ہے۔

3 تمہارے  ہاتھ گندے  ہیں  وہ خون سے  آلو دہ ہیں۔ تمہاری انگلیاں  بدکاری سے  بھری ہیں۔ اپنے  منہ سے  تم جھو ٹ بولتے  ہو۔ تمہاری زبان بُری باتیں  کہتی ہے۔

4 لوگ ایک دوسرے  کو بلا وجہ عدالت میں  گھسیٹتے  ہیں۔ وہ جھوٹا الزام عائد کرتے  ہیں۔ وہ جھوٹی بحث پر بھروسہ کرتے  ہیں  اور اپنے  مقدموں  کو جیتنے  کے  لئے  جھوٹ بولتے  ہیں۔ وہ مصیبتوں  کو حمل میں  رکھتے  ہیں  اور بُرا ئیوں  کو جنم دیتے  ہیں۔

5 وہ زہریلے  سانپ کے  انڈوں  کی مانند برائی کو سیتے  ہیں۔ اگر ان میں  سے  تم ایک انڈا بھی کھا لو تو تمہاری موت ہو جائے  گی۔ اور اگر تم ان میں  سے  کسی انڈے  کو پھوڑ دو تو ایک زہریلا ناگ با ہر نکل پڑے  گا۔ لوگوں  کا جھو ٹ مکڑی کے  جال کی مانند ہے۔

6 وہ لوگ ان جا لوں  کے  دھاگوں  کو اپنے  لباس کے  لئے  استعمال نہیں  کر سکتے  ہیں۔ وہ لوگ ان جا لوں  سے  اپنے  کو ڈھک نہیں  سکتے۔ وہ لوگ بدی کرتے  ہیں  اور اپنے  ہاتھوں  سے  دوسروں  کو نقصان پہنچاتے  ہیں۔

7 ایسے  لوگ اپنے  پیروں  کا استعمال بدی کے  کرنے  اور بھاگنے  کے  لئے  کرتے  ہیں۔ یہ لوگ معصوم لوگوں  کو مار ڈالنے  کی جلدی میں  رہتے  ہیں۔ وہ برے  خیالوں  میں  پڑے  رہتے  ہیں۔ وہ لوگ جہاں  بھی جاتے  ہیں  تباہی اور ہلاکت پھیلاتے  ہیں۔

8 ایسے  لوگ سلامتی کی راہ نہیں  جانتے۔ ان کی زندگی میں  نیکی تو ہو تی ہی نہیں۔ ان کی زندگی کے  راستے  ایمانداری کے  نہیں  ہو تے۔ اگر کوئی بھی شخص جو ان جیسی زندگی گذارتا ہے  ان کی راہوں  پر چلتا ہے  تو وہ اپنی زندگی میں  کبھی سلامتی کو نہ دیکھے  گا۔

9 اس لئے  خدا کا انصاف اور نجات ہم سے  بہت دور ہے۔ ہم نور کا انتظار کرتے  ہیں  لیکن تاریکی پھیلی ہوئی ہے۔ ہم کو روشنی کا انتظار ہے  لیکن ہم اندھیرے  میں  چلتے  ہیں۔

10 ہم ایسے  لوگوں  کی مانند ہیں  جن کے  پاس آنکھیں  نہیں  ہیں  اندھے  لوگوں  کے  مانند ہم دیواروں  کو ٹٹولتے  ہوئے  چلتے  ہیں۔ہم دو پہر دن میں  رات کی طرح ٹھو کر کھاتے  ہیں۔ ہم تندرستوں  کے  درمیان گویا مردہ ہیں۔

11 ہم سب ایسے  غراتے  ہیں  جیسے  ریچھ۔ہم لوگ ایسے  کڑاہتے  ہیں  جیسے  کبوتر۔ ہم لوگ انصاف کی راہ تکتے  ہیں  لیکن وہ نہیں  آتا ہے۔ ہم نجات کے  منتظر ہیں  لیکن وہ ہم لوگوں  سے  دور ہے۔

12 کیونکہ ہم نے  اپنے  خدا کی مخالفت میں  بہت گناہ کئے  ہیں۔ ہمارے  گناہ ہمارے  خلاف گواہی دیتے  ہیں۔ ہمیں  اس کا پتا ہے  کہ ہم گنہگار ہیں۔ہم لوگ اپنے  قصور کو جانتے  ہیں۔

13 ہم لوگوں  نے  خداوند کے  خلاف بغاوت کی تھی اور ہم لوگ اس کا وفادار نہیں  تھے۔ ہم لوگ اپنے  خدا سے  پھر گئے۔ ہم نے  بُرے  اعمال کا منصوبہ بنایا تھا۔ہم نے  ان باتوں  کا منصوبہ بنایا تھا جو ہمارے  خدا کی مخالفت میں  تھیں۔ہم نے  وہ باتیں  سو چی تھیں  اور دوسروں  کو ستانے  کا منصوبہ بنایا تھا۔

14 ہم لوگوں  نے  نیکی کو پیچھے  دھکیل دیا۔ انصاف دور ہی کھڑا رہا۔ گلیوں  میں  سچائی گر پڑی تھی ایسا لگتا تھا جیسے  شہروں  میں  اچھائی کا داخلہ نہیں  ہو سکتا ہے۔

15 سچائی چلی گئی اور ان پر حملہ کیا گیا جو بھلا کرنا چاہتے  تھے۔ خداوند نے  اسے  دیکھا تھا اور بہت ہی ناخوش تھا کیوں  کہ کہیں  بھی انصاف نہیں  تھا۔

16 خداوند نے  دیکھا کہ وہاں  مظلوم کو سہا را دینے  وا لا کوئی نہ تھا اور وہ ناراض ہو گیا۔ اس لئے  خداوند نے  اپنی قدرت کا اور اپنی راستی کا استعمال کیا اور لوگوں  کو بچا لیا۔

17 خداوند نے  راستبازی کا بکتر پہنا اور نجات کا ٹوپ (ہیلمیٹ) اپنے  سر پر رکھا اور اس نے  لباس کی جگہ انتقام کی پو شاک پہنی اور طیش کے  جبہ سے  ملبوس ہوا۔

18 خداوند اپنے  دشمن پر غضبناک ہے۔ اس لئے  وہ انہیں  ایسی سزادے  گا جیسی انہیں  ملنی چاہئے۔ یہاں  تک کہ دور و دراز کے  مقام پر وہ ان لوگوں  کو سزادے  گا۔ کیوں  کہ وہا سکے  مستحق ہیں۔

19 پھر مغرب کے  باشندے  خداوند کے  نام سے  ڈریں  گے  اور مشرق کے  باشندے  خداوند کے  جلال سے۔ کیوں  کہ وہ تیز رواں  ندی کی طرح جسے  خداوند کی طرف آتی ہوئی زور آور طوفان ہانک رہا ہے  آئے  گا۔

20 وہ نجات دہندہ کے  طور پر کوہ صیون کے  لئے  آئے  گا اور یعقوب کے  ان لوگوں  کے  لئے  آئے  گا جو برے  کاموں  سے  پھر چکے  ہیں۔” یہ پیغام خداوند کی طرف سے  ہے۔

21 خداوند فرماتا ہے   "یہ میرا معاہدہ ہو گا ان کے  ساتھ : میری روح جو تجھ پر ہے  اور میری باتیں  جو میں  نے  تیرے  منہ میں  ڈالی ہیں۔ وہ ہمیشہ تیرے  ساتھ اور تیری نسل کے  منہ کے  ساتھ اور تیری نسل کی نسل کے  منہ کے  ساتھ اس وقت سے  لے  کر ابد تک رہے  گا۔

 

 

 

باب : 60

 

1 ” یروشلم اٹھ اور منوّر ہو جا! کیوں  کہ تیرا نور آ گیا اور خداوند کا جلال تجھ پر سورج کی طرح ظاہر ہوا۔

2 آج اندھیرے  نے  ساری زمین اور اس کی قوموں  کو ڈھک لیا ہے۔ لیکن خداوند تیرے  اوپر روشن ہو گا۔ اور اس کا جلال تیرے  اوپر نمایا ہو گا۔

3 اس وقت قومیں  تیری روشنی ( خدا ) کی طرف آئیں  گی اور سلاطین تیرے  سحر کی روشنی کی طرف چلیں  گے۔

4 اپنے  چاروں  جانب دیکھ! د یکھ! تیرے  چاروں  جانب لوگ اکٹھے  ہو رہے  ہیں  اور تیری پناہ میں  آ رہے  ہیں۔ یہ سبھی لوگ تیرے  بیٹے  ہیں  جو بہت دور و دراز کے  مقاموں  سے  آ رہے  ہیں  اور ان کے  ساتھدا ئیاں  تیری بیٹیوں  کو لا رہی ہیں۔

5 تب تم اسے  دیکھو گے  اور خوشی سے  چمک اٹھو گے۔ تیرا دل جوش اور شادمانی سے  بھر جائے  گا۔سمندر پار کے  ملکوں  کی ساری دھن دو لت تیرے  پاس آ جائے  گی قوموں  کی دولت تیرے  قدموں  میں  ہو گی۔

6 اونٹوں  کے  قافلوں  سے   مدیان اور عیفہ کے  اونٹوں  کے  بچوں  سمیت تمہاری زمین بھر جائے  گی۔ وہ شبا سے  آئیں  گے   سونا اور بخور لائیں  گے  اور خداوند کی حمد کا اعلان کریں  گے۔

7 قیدار کی بھیڑیں  اکٹھی کی جائیں  گی اور تجھ کو دے  دی جائیں  گی۔نبایوت کے  مینڈھے  تیرے  لئے  لائے  جائیں  گے۔ تم انہیں  میری قربان گاہ پر نذر کرو گے  اور میں  انہیں  قبول کروں  گا۔ اور میں  پر جلال گھر کو اور زیادہ جلال بخشوں  گا۔

8 ان لوگوں  کو دیکھو! یہ تیرے  پاس ایسی جلدی میں  آ رہے  ہیں  جیسے  بادل آسمان کو جلدی پار کرتے  ہیں۔ یہ ایسے  دکھائی دے  رہے  ہیں  جیسے  اپنے  گھونسلوں  کی جانب اڑتے  ہوئے  کبوتر ہو ں۔

9 دور و دراز کی زمین میری انتظار کر رہی ہے  اور ترسیس کے  جہاز جانے  کو تیار ہیں۔ یہ جہاز تیرے  بیٹوں  اور بیٹیوں  کو دور دور کے  ملکوں  سے  لانے  کو تیار ہیں۔ اور ان جہازوں  پر ان کا سونا ان کے  ساتھ آئے  گا اور ان کی چاندی بھی یہ جہاز لائیں  گے۔ یہ خداوند تمہارے  خدا اسرائیل کے  قدوس کے  لئے  احترام کا باعث ہو گا۔ وہ حیرت انگیز اور تعجب خیز کام کرے  گا کیوں  کہ وہ تجھے  جلال عطا کرتا ہے۔

10 دوسرے  ملکوں  کے  بیٹے  تیری دیواریں  پھر اٹھائیں  گے  اور ان کے  بادشاہ تیری خدمت کریں  گے۔ ” اگر میں  نے  کبھی اپنے  قہر سے  تجھے  مارا تو بھی میں  اپنی مہربانی کی وجہ سے  تجھ پر رحم کروں  گا۔

11 تیرے  پھاٹک ہمیشہ ہی کھلے  رہیں  گے۔ وہ دن یا رات میں  کبھی بند نہیں  ہوں  گے۔ قومیں  اور بادشاہ تیرے  پاس دو لت لائیں  گے۔

12 کوئی قوم یا کوئی سلطنت جو تیری خدمت نہیں  کریں  گی وہ برباد ہو جائیں  گی۔

13 لبنان کا جلال تیرے  پاس آئے  گا۔ سرو صنوبر اور دیودار سبھی طرح کے  درخت میرے  مقدس جگہ کو آراستہ کریں  گے  اور میں  اپنے  پاؤں  کی کرسی کو رونق بخشوں  گا۔

14 وہ لوگ جو پہلے  تجھے  دیا کرتے  تھے   تیرے  سامنے  جھکیں  گے۔ وہ لوگ جو تجھ سے  نفرت کرتے  تھے   تیرے  قدموں  میں  جھکیں  گے۔ وہ لوگ اکیلے  کہیں  گے   ‘خداوند کا شہر ‘ ‘صیون شہر جو کہ اسرائیل کا قدوس ہے۔ "‘

15 "تم سے  نفرت کیا گیا اور تیری طرف کسی کے  گذر کے  بغیر تجھے  اجاڑ دیا گیا۔ لیکن میں  تجھے  عظیم بناؤں  گا تجھے  آراستہ کروں  گا اور پُشت در پُشت کے  لئے  تجھے  شادمانی کا باعث بناؤں  گا۔

16 تم کو جن چیزوں  کی ضرورت ہو گی وہ تمہیں  قوموں  سے  دی جائے  گی جس طرح بچہ کو ماں  کی چھاتی سے  دودھ دیا جاتا ہے۔ تب تم محسوس کرو گے  کہ میں  خداوند ہوں  اور تمہارا نجات دہندہ ہوں۔ اور تم بھی محسوس کرو گے  کہ تمہیں  یعقوب کا عظیم خدا بچاتا ہے۔

17 ” میں  کانسہ کے  بدلے  چاندی اور لکڑی کے  بدلے  پیتل اور پتھروں  کے  بدلے  لو ہا۔ اور میں  سلامتی کو تمہارا نگراں  کار اور صداقت کو تمہارا حاکم بناؤں  گا۔

18 ” تیرے  علاقے  میں  کسی قسم کا تشدد یا تباہی نہیں  ہو گی۔ تیرے  حدود کے  اندر لوٹ کھسوٹ نہیں  ہو گا۔ تم اپنی دیواروں  کا نام ‘نجات ‘ اور پھاٹکوں  کا نام ‘ستائش ‘ رکھو گے۔

19 ” پھر تجھے  دن کو نہ سورج کی روشنی ملے  گی اور نہ ہی رات کو چاندنی۔خداوند تمہاری ابدی روشنی اور تمہارا خدا تمہارے  جلال کا ہو گا۔

20 تیرا سورج پھر کبھی نہیں  ڈھلے  گا۔ تیرا چاند کبھی بھی سیاہ نہیں  پڑے  گا۔کیوں  کہ خداوند تا ابد تیرا نور ہو گا اور تیرے  ماتم کے  دن ختم ہو جائیں  گے۔

21 ” تیرے  سبھی لوگ راستباز ہوں  گے۔ ان کو ہمیشہ کے  لئے  زمین مل جائے  گی۔اپنا جلال ظاہر کرنے  کے  لئے  میں  نے  ان لوگوں  کو اپنے  ہاتھ سے  لگایا ہے۔

22 سب سے  چھوٹا خاندان ایک بڑا قبیلہ بن جائے  گا۔سب سے  کمزور خاندان ا یک زور آور قوم بن جائے  گی۔ جب صحیح وقت آ جائے  گا تو میں  خداوند اسے  فوراً ہی کروں  گا۔”

 

 

 

باب : 61

 

 

1 ” خداوند میرے  آقا کی روح مجھ پر ہے۔ کیوں  کہ اس نے  مجھے  مسح کیا تاکہ میں  حلیموں  کو خوشخبری سنا سکوں۔اس نے  مجھے  شکستہ دلوں  کو تسلی دینے  کے  لئے  بھیجا ہے۔ اس نے  مجھے  قیدیوں  کی رہائی اور اسیروں  کے  لئے  آزادی کا اعلان کرنے  کے  لئے  بھیجا ہے۔

2 اس نے  مجھے  یہ اعلان کرنے  کے  لئے  بھیجا ہے  جو کہ وہ وقت آ چکا ہے  جب خداوند اپنا رحم و کرم ظاہر کرے  گا بدکاروں  کو سزادے  گا۔اس نے  مجھے  ان تمام کوتسلی دینے  کے  لئے  بھیجا ہے  جو ماتم کر رہے  ہیں۔

3 وہ چاہتا ہے  کہ میں  صیون کے  ان لوگوں  کی مدد کروں  جو دکھی ہیں۔میں  ان لوگوں  کو ان کے  سروں  سے  راکھ کو ہٹانے  کے  لئے  تاج دوں  گا۔میں  ان لوگوں  کے  لئے  غموں  کو ہٹانے  کے  لئے  خوشی کا تیل دوں  گا اور ان کے  غمزدہ روح کو ہٹانے  کے  لئے  جشن کا لباس دوں  گا۔ وہ لوگ خداوند کا جلال ظاہر کرنے  کے  لئے  خداوند کا لگا یا ہوا نجات کا درخت کہلائے  گا۔

4 ” اس وقت ان قدیم شہروں  کو جنہیں  اجاڑ دیا گیا تھا دوبارہ بسا یا جائے  گا۔ان شہروں  کو ویسے  ہی بنا دیا جائے  گا جیسے  وہ آغاز میں  تھے۔ وہ شہر جنہیں  بر سوں  پہلے  اجاڑ دیا گیا تھا اسے  پھر سے  مرمت کئے  جائیں  گے۔

5 ” پھر تمہارے  غیر ملکی تمہارے  پاس آئیں  گے  اور تمہاری بھیڑیں  اور بکریاں  چرایا کریں  گے۔ ان کی اولاد تمہارے  کھیتوں  اور تمہارے  تاکستانوں  میں  کام کیا کریں  گی۔

6 تم خداوند کے  کاہن کہلاؤ گے۔ تم ہمارے  خدا کے  خادم کہلاؤ گے۔ زمین کی سبھی قوموں  سے  آئے  ہوئے  مال کو حاصل کرو گے  اور شادماں  ہو گے  اور تمہیں  اس بات کا فخر ہو گا کہ وہ مال تمہارا ہے۔

7 ” پچھلے  وقتوں  میں  لوگ تمہیں  شرمندہ کرتے  تھے   اور تمہارے  بارے  میں  بری بری باتیں  بو لا کرتے  تھے۔ اس لئے  تمہیں  اپنی زمین میں  دوسرے  لوگوں  سے  دوگنا حصہ حاصل ہو گا۔تم ایسی خوشی پاؤ گے  جس کی انتہا نہیں۔

8 ” کیوں  کہ میں  خداوند ہوں  اور انصاف کو عزیز رکھتا ہوں۔ مجھے  غارت گری اور ظلم سے  نفرت ہے۔ اس لئے  لوگوں  کو جو انہیں  ملنا چاہئے  وہ اسے  میں  وفاداری سے  دوں  گا۔ میں  اپنے  لوگوں  کے  ساتھ ابدی معاہدہ کروں  گا۔

9 ان کی نسلیں  ساری قوموں  میں  جانی جائیں  گی۔ کوئی بھی شخص جو ان لوگوں  کو دیکھے  گا تو کہے  گا کہ خداوند نے  انہیں  فضل بخشا ہے۔ ”

10 "میں  خداوند کی وجہ سے  بہت شادمان ہوں۔ میری جان میرے  خدا میں  بہت مسرور ہے۔ کیوں  کہ اس نے  مجھے  نجات کے  کپڑے  پہنائے۔ اس نے  راستبازی کی خلعت سے  مجھے  ملبوس کیا۔ جس طرح سے  دلہا پھولوں  کے  بارے  میں  اپنے  آپ  آراستہ کرتا ہے  اور دلہن اپنے  زیوروں  سے  اپنا سنگار کرتی ہے۔

11 زمین پودوں  کو اگاتی ہے۔ لوگ باغیچوں  میں  بیج ڈالتے  ہیں  اور وہ باغیچہ ان بیجوں  کو اگاتا ہے۔ ویسے  ہی خداوند میرا مالک تمام قوموں  کے  آگے  راستی اور ستائش کو اگائے  گا۔”

 

 

 

باب : 62

 

 

1 ” مجھ کو صیون سے  محبت ہے   اس لئے  میں  اس کے  لئے  بولتا رہوں  گا۔مجھ کو یروشلم سے  محبت ہے   اس لئے  میں  چپ نہ رہوں  گا۔میں  اس وقت تک بولتا رہوں  گا جب تک کہ اس کی فتح سحر کی مانند نہ چمکے  اور اس کی نجات روشن چراغ کی طرح جلوہ گر نہ ہو۔

2 پھر سبھی قومیں  تیری یروشلم فتح کے  گواہ ہوں  گے۔ تیرے  جلال کو سب بادشاہ دیکھیں  گے۔ تبھی تو ایک نیا نام پائے  گا۔ جسے  خود خداوند دے  گا۔

3 خداوند کو تم لوگوں  پر بہت فخر ہو گا۔ تم خداوند کے  ہاتھوں  میں  خوبصورت تاج کے  مانند ہو گے۔ ہاں  تمہارے  خدا کے  ہاتھ میں  ایک شاہی تاج۔

4 تب پھر تم کبھی ‘ خدا کے  چھوڑے  ہوئے  لوگ ‘ نہیں  کہلاؤ گے۔ تمہاری زمین کبھی ‘ وہ زمین جسے  خدا نے  تباہ کر دیا ‘ نہیں  کہلائے  گی۔ اور تم لوگ ‘خدا کا عزیز کہلاؤ گے۔ تمہاری زمین ‘ خدا کی دلہن کہلائے  گی۔ ‘ کیوں  کہ خداوند تم سے  محبت کرتا ہے۔ اور تیری زمین خداوند وا لی زمین ہو گی۔

5 جیسے  ایک نو جوان ایک نو جوان پاک دامن کنواری کو بیاہتا ہے   ویسے  ہی جو تجھے  بناتا ہے  تجھے  بیاہ لیں  گے۔ اور جیسے  دلہا اپنی دلہن کے  ساتھ خوش ہوتا ہے   ویسے  ہی تمہارا خدا تمہارے  ساتھ مسرور ہو گا۔”

6 ” اے  یروشلم! میں  نے  تیری دیواروں  پر نگہبان مقرر کیا ہے۔ وہ دن رات کبھی خاموش نہ ہوں  گے۔ ” اے  لوگو جو دعا مانگتے  ہوئے  خداوند کو اپنی ضرورت کی یاد دلاتے  ہو آرام مت کرو۔

7 تمہیں  چاہئے  کہ خداوند سے  دعا کرتے  رہو اسے  آرام نہ لینے  دو جب تک کہ یروشلم کو ایسا شہر نہ بنا دے  جس کی ستائش روئے  زمین پر لوگ کرنے  نہ لگیں۔

8 خداوند نے  اپنے  داہنے  ہاتھ اور اپنے  زور آور بازو کی قسم کھائی ہے  کہ اب سے  میں  تیرے  اناج کو تیرے  دشمنوں  کو غذا کے  طور پر نہ دوں  گا۔ اور غیر ملکی تیری مئے  جس کے  لئے  تو نے  محنت کی نہیں  پیئیں  گے۔

9 بلکہ وہی جنہوں  نے  فصل جمع کی ہے   اس میں  سے  کھائیں  گے  اور خداوند کی حمد کریں  گے۔ اور وہ جو انگور جمع کئے  ہیں  وہ مئے  کو میرے  گھر کے  آنگن میں  پئے  گا۔

10 پھاٹک سے  ہوتے  ہوئے  آؤ۔لوگوں  کے  لئے  را ہیں  صاف کرو! شاہراہ کو تیار کرو۔سڑک پر کے  پتھر کو ہٹا دو۔قوموں  کے  لئے  نشان کے  طور پر جھنڈا کھڑا کرو۔

11 خداوند پوری زمین کے  لئے  اعلان کر چکا ہے  : "صیون کی بیٹیوں  سے  کہہ دو : دیکھو! تمہارا نجات دینے  وا لا آ رہا ہے۔ وہ اپنے  ساتھ تمہارے  اجر لا رہا ہے۔ ”

12 اب سے  اس کے  لوگ "مقدس لوگ ” ” خداوند کے  ذریعہ بچائے  گئے  لوگ ” کہلائیں  گے۔ یروشلم کہلائے  گا۔ ” وہ شہر جس کو خدا تلاش کرتا ہے   ” ” وہ شہر جس کو خدا نہیں  چھوڑا ہے۔ ”

 

 

 

باب : 63

 

 

1 یہ کون ہے   ادوم سے  کون آ رہا ہے ؟ یہ بصرہ کے  شہر سے  سرخ دھبے  والے  پو شاک پہنے  ہوئے  آ رہا ہے۔ وہ اپنے  لباس میں  پر جلال ہے  اور عظیم طاقت سے  آگے  بڑھ رہا ہے۔ خداوند فرماتا ہے   ” یہ میں  ہوں  میں  خداوند اور تمہاری فتح کا اعلان کرتا ہوں۔ میں  تجھے  بچانے  کی طاقت رکھتا ہوں۔”

2 ” تیری پوشاک پر سرح دھبّہ کیوں  ہے ؟ تیرا لباس کیوں  اس شخص کی مانند ہے  جو حوض میں  انگور روندتا ہے۔ ”

3 وہ جواب دیتا ہے   "میں  نے  اکیلے  انگور کو روندا۔قوموں  میں  سے  کسی نے  بھی اس کام میں  میری مدد نہیں  کی۔غصّہ میں  قوموں  کے  اوپر سے  چلا اور اپنے  قہر کی وجہ سے  میں  نے  انگور کو روندا۔ اور ان کے  رس کا چھینٹا میرے  لباسوں  پر پڑا اور میرے  لباسوں  میں  دھبے  لگ گئے۔

4 میں  نے  قوموں  کو سزا دینے  کے  لئے  ایک وقت مقرر کیا۔ میرا وہ وقت آ گیا کہ میں  اپنے  لوگوں  کو بچاؤں  اور ان کی حفاظت کروں۔

5 میں  نے  اِدھر اُدھر نگاہ کی اور کوئی مدد کرنے  وا لا نہ تھا اور میں  نے  تعجب کیا کہ کوئی مدد کرنے  وا لا نہ تھا پس میرے  ہی باز و سے  فتح آئی اور میرے  ہی قہر نے  مجھے  سہا را دیا۔

6 جب میں  غضبناک تھا میں  نے  لوگوں  کو روند دیا تھا۔ جب میں  غصّہ میں  پا گل تھا میں  نے  ان کو سزا دی تھی۔میں  نے  ان کا لہو زمین پر انڈیل دیا تھا۔ ”

7 یہ میں  خداوند کی رحم و کرم کے  با رے  میں  ذکر کروں  گا۔ ان کاموں  کے  لئے  جن کو ہم لوگوں  نے  کیا میں  خداوند کی ستائش کرنا یاد رکھوں  گا۔خداوند نے  اسرائیل کے  گھرانے  کو بہت سی چیزیں  عنایت کیں۔ خداوند ہمارے  تئیں  بہت ہی مہربان رہا اور اپنی خاص شفقت ظاہر کی۔

8 خداوند نے  کہا تھا ” یہ میرے  لوگ ہیں۔ یہ بچے  میرے  وفادار ہوں  گے۔ "اس لئے  خداوند ان لوگوں  کا نجات دہندہ ہو گیا۔

9 ان کی تمام مصیبتوں  میں  جن کو ان لوگوں  نے  جھیلا ان کو بچانے  وا لا کوئی پیغمبر یا کوئی فرشتہ نہیں  تھا بلکہ وہ خدا تھا جو خود ہی ان لوگوں  کو بچایا۔ اس نے  ان لوگوں  کو اپنی شفقت اور رحم و کرم سے  بچا یا۔اس نے  ان لوگوں  کو سہارا دیا اور قدیم زمانے  سے  ہی ان کو لئے  گھو ما۔

10 لیکن خداوند سے  وہ لوگ منہ موڑ چلے۔ انہوں  نے  اس کی پاک روح کو بہت رنجیدہ کیا۔ اس لئے  خداوند ان کا دشمن بن گیا۔ خداوند نے  ان لوگوں  کی مخالفت میں  جنگ لڑا۔

11 تب وہ لوگ گذرے  دنوں  کو یاد کئے۔ ان کے  لوگوں  نے  موسیٰ کو یاد کیا۔ خداوند ہی وہ تھا جو لوگوں  کو سمندر کے  بیچ سے  نکال کر لا یا۔خداوند نے  اپنی بھیڑوں  ( لوگوں  ) کی رہنمائی کے  لئے  اپنے  چرواہوں  ( نبیوں  ) کا استعمال کیا۔ لیکن اب وہ خداوند کہاں  ہے  جس نے  اپنی روح کو موسیٰ میں  رکھ دیا تھا۔

12 خداوند نے  اپنے  داہنے  ہاتھ سے  موسیٰ کی رہنمائی کی۔ خداوند نے  اپنی حیرت انگیز قدرت سے  موسیٰ کو راہ دکھا ئی۔ خداوند نے  لوگوں  کی نظر کے  سامنے  پانی کو دو حصوں  میں  بانٹ دیا تھا۔ اس حیرت انگیز کام کو کر کے  خداوند نے  اپنا نام مقبول کیا تھا۔

13 خداوند نے  لوگوں  کو گہرے  سمندر کے  بیچ سے  پار کر دیا۔ وہ ایسے  چلے  گئے  تھے  جیسے  بیابان کے  بیچ سے  گھوڑا چلا جاتا ہے۔ وہ ٹھو کر کھا کر نہیں  گرے  تھے۔

14 جس طرح مویشی وادی میں  چلے  جاتے  ہیں  اسی طرح خداوند کی روح ان کو آرام بخشی۔ لوگ ہمیشہ محفوظ تھے۔ خداوند تو نے  اس طرح سے  اپنے  لوگوں  کی رہنمائی کی تا کہ تیرا نام مقبول ہو جائے۔

15 اے  خداوند! تو آسمان سے  نیچے  دیکھ! ان باتوں  کو دیکھ جو ہو رہی ہیں۔ تو ہمیں  اپنے  مقدس اور جنتی مسکن سے  نیچے  دیکھ! تیری غیرت اور تیری خدائی قوت کہاں  ہے ؟ تیری شفقت اور رحم و کرم کہاں  ہے ؟ تو نے  اسے  ہم سے  روک لیا۔

16 دیکھ تو ہی ہمارا باپ ہے۔ ابراہیم کو یہ پتا نہیں  تھا کہ ہم ان کی اولاد ہیں  اور اسرائیل ( یعقوب ) ہم کو پہچانتا نہیں  تھا۔ اے  خداوند! تو ہی ہمارا باپ ہے۔ بہت پہلے  ہم لوگ ” تجھے  نجات دہندہ ” کہتے  ہیں۔

17 اے  خداوند تو ہم لوگوں  کو اپنے  راستے  سے  کیوں  بھٹکنے  دیتا ہے ؟ تو ہم لوگوں  کے  دلوں  کو کیوں  سخت کرتا ہے تا کہ ہم لوگ تیرا احترام نہ کریں ؟ اے  خداوند! ہم لوگوں  کی طرف لوٹ آ۔ ہم لوگ تیرے  غلام ہیں۔ہمارے  پاس آؤ اور ہم لوگوں  کی مدد کر۔ ہم لوگوں  کا قبیلہ تجھ سے  ہی وابستہ ہے۔

18 کچھ وقت کے  لئے  تیرے  لوگ مقدس جگہ پر قابض تھے   لیکن اب ہمارے  دشمنوں  نے  اسے  پیروں  تلے  روند دیا ہے۔

19 ہم لوگ کافی لمبے  وقتوں  کے  لئے  رہے  جیسا کہ تو نے  ہم لوگوں  پر حکومت ہی نہیں  کی تھی۔ اور ہم لوگ تیرے  نام سے  جڑے  ہوئے  نہیں  تھے۔

 

 

 

باب : 64

 

1 کاش کہ تو آسمان چیڑ کر زمین پر نیچے  اتر آئے  گا تو سب کچھ ہی بدل جائے  گا۔ یہاں  تک کہ تیرے  سامنے  پہاڑ بھی کانپیں  گے۔

2 جس طرح آگ درخت کے  سو کھے  ڈال کو جلا دیتی ہے  اور پانی آگ کے  بیچ جوش کھاتا ہے  اسی طرح سے  تو اپنے  نام کو اپنے  دشمنوں  میں  قبول کرنے  کے  لئے  نیچے  اتر آتا کہ قوم تیرے  سامنے  خوف سے  کانپیں  گے۔

3 جس وقت تو نے  حیرت انگیز کام کئے  جس کا ہم لوگوں  نے  امید بھی نہ کئے  تھے   تو نیچے  اتر آیا اور پہاڑ تیرے  سامنے  کانپ گئے۔

4 کیوں  کہ ابتداء ہی سے  نہ کسی نے  سنا اور نہ کسی کی آنکھ نے  تیرے  سوا کسی دوسرے  خدا کو دیکھا۔ جو اپنے  بھروسہ کرنے  وا لوں  کے  لئے  ایسا کارنامہ انجام دیا ہو۔

5 جن کو اچھے  کام کرنے  میں  خوشی ملتی ہے   تو ان لوگوں  کی مدد کر اور اس راستے  کو یاد رکھ جس پر تو ان لوگوں  کو رکھنا چاہتا ہے۔ جب تو ناراض تھا ہم لوگوں  نے  اور بھی زیادہ گناہ کئے  تیرے  خلاف کئے۔ ہم ان گناہوں  کو کافی دنوں  تک کرتے  رہے۔ اب ہم کیسے  بچائے  جا سکتے  ہیں ؟

6 ہم سبھی گناہ سے  آلودہ ہو گئے  ہیں۔ اور ہماری سب نیکی پرانے  گندے  کپڑوں  کی مانند ہو گئی ہے۔ ہم سو کھے  مرجھائے  ہوئے  پتوں  جیسے  ہیں۔ہمارے  گنا ہوں  کی آندھی نے  ہمیں  اڑا دیا ہے۔

7 کوئی بھی شخص دعا میں  تجھے  پکارتا ہے  یا مدد کے  لئے  تیری طرف نہیں  دیکھتا ہے۔ تو نے  اپنا چہرہ ہم لوگوں  سے  چھپا لیا ہے۔ اور ہمارے  قصور کی وجہ سے  تم نے  ہم لوگوں  کی روح کو توڑ دیا ہے۔

8 لیکن خداوند! تو ہمارا باپ ہے۔ ہم مٹی ہیں  اور تو ہمارا کمہار ہے۔ اور ہم سب کے  سب تیری دستکاری ہیں۔

9 اے  خداوند تو ہم سے  بہت زیادہ ناراض مت رہ۔ تو ہمارے  گناہوں  کو ہمیشہ ہی یاد مت رکھ۔ مہربانی کر کے  تو ہماری جانب دیکھ۔ہم تیرے  ہی لوگ ہیں۔

10 تیرے  پاک شہر بیابان میں  بدل گئے  ہیں۔ صیون ریگستان ہو گیا ہے  اور یروشلم ویران ہے۔

11 ہماری خوشنما مقدس گھر جل کر را کھ ہو گئی۔ ہمارے  آباء و اجداد نے  اس گھر میں  تیری ستائش کی۔ ہماری سبھی نفیس چیزیں  برباد ہو گئیں۔

12 ان سب کے  بعد کیا تو ہم لوگوں  کی مدد کرنے  کے  لئے  رک جائے  گا۔ کیا تو کچھ بھی نہیں  کہے  گا؟ کیا تو ہم لوگوں  کو ہمارے  برداشت سے  با ہر سزادے  گا؟

 

 

 

باب : 65

 

 

1 خداوند فرماتا ہے   "میں  ان لوگوں  کی طرف بھی متوجہ ہوا تھا جو مشورہ حاصل کرنے  کے  لئے  کبھی میرے  پاس نہیں  آئے۔ جن لوگوں  نے  مجھے  تلاش نہ کیا میں  ان کے  لئے  تیار نہ تھا وہ مجھے  پا لیا۔میں  نے  ایک ایسی قوم سے  بات کی جو میرے  نام سے  پکاری نہیں  جا تی تھی۔’ میں  یہاں  ہوں ! میں  یہاں  ہوں۔’

2 "سارے  دن میں  نے  اپنے  ہاتھوں  کو پھیلائے   ان لوگوں  کو قبول کرنے  کے  لئے  تیار تھا جنہوں  نے  میرے  خلاف بغاوت کی تھی۔ لیکن وہ لوگ اس طرح کے  راستے  پر چلتے  رہے  جو بالکل اچھا نہیں  تھا۔ وہ اپنے  من کے  مطابق اور اپنے  تصور سے  کاموں  میں  ملوث ہوئے۔

3 یہ وہ لوگ ہیں  جو ان کاموں  کو کرتے  رہے  جو مجھے  ناراض کرتا ہے ! وہ باغوں  میں  جھوٹے  دیوتاؤں  کو قربانیاں  پیش کیا کرتے  تھے  اور اینٹوں  پر بخور جلاتے  تھے۔

4 وہ لوگ قبروں  کے  بیچ میں  بیٹھتے  ہیں۔ وہ وہاں  مُردوں  سے  پیغام حاصل کرنے  کی کوشش میں  رات گذارتے  ہیں۔ وہ سور کا گوشت کھاتے  ہیں۔ان کے  پیالے  ناپاک چیزوں  کے  شوربہ سے  بھرا ہے۔

5 ” لیکن وہ لوگ دوسرے  لوگوں  سے  کہا کرتے  تھے   دور رہو! میرے  نزدیک مت آؤ۔ میں  تمہارے  لئے  زیادہ پاک ہوں۔میری نظروں  میں  وہ لوگ اس جلن وا لی دھوئیں  کی طرح ہیں  جو لگاتار جلتی ہوئی آگ سے  آتی ہے۔ ”

6 ” دیکھو! میرے  آگے  یہ قلمبند ہوا ہے۔ میں  خاموش نہیں  رہوں  گا بلکہ میں  انہیں  پوری طرح وا پس دوں  گا۔ میں  انہیں

7 ” ان کے  اور ان کے  باپ دادا دونوں  کے  گناہوں  کے  لئے  سزا دوں  گا۔” خداوند کہتا ہے۔ چونکہ وہ پہاڑوں  پر بخور جلائے  اور پہاڑیوں  پر مجھے  ذلیل کیا۔ میں  انہیں  وہ سزا دوں  گا جس کے  وہ مستحق ہیں۔”

8 خداوند فرماتا ہے   ” جب انگور کے  گچھوں  میں  رس بچا رہتا ہے   تو لوگ انہیں  تباہ نہیں  کرتے  ہیں  کیوں  کہ وہ جانتے  ہیں  کہ ان میں  ابھی بھی کچھ اچھائی ہے۔ میں  اپنے  خادموں  کے  ساتھ بھی وہی کروں  گا اس لئے  میں  انہیں  پوری طرح تباہ نہیں  کروں  گا۔

9 میں  یعقوب کو اولاد دوں  گا۔ میں  یہوداہ کو جانشین دوں  گا جو کہ میرے  پہاڑوں  کو اپنے  قبضہ میں  رکھیں  گے۔ میرے  چنے  ہوئے  زمین کو رکھیں  گے۔ میرے  خادم وہاں  رہیں  گے۔

10 تب شارون کا میدان بھیڑوں  کے  جھنڈوں  کے  لئے  چراگاہ بن جائے  گا۔ اور عکور کی وادی مویشیوں  کے  لئے  آرام گاہ ہو گی۔ یہ سب باتیں  میرے  لوگوں  کے  لئے  ہوں  گی۔ جو میری پیروی کرنے  کے  خواہش رکھتے  ہیں۔

11 ” لیکن تم میں  سے  وہ لوگ جو خداوند سے  پھر گئے  ان کو سزا دی جائے  گی۔ تم لوگ جنہوں  نے  میرے  کوہ مقدس کو بھلا دیا ہے  اور خداوند ‘ قسمت ‘ کے  لئے  ضیافت تیار کرتے  ہو اور خداوند کے  لئے  ‘ مقدر ‘ کے  لئے  مئے  کا جام بھرتے  ہو۔

12 میں  تم لوگوں  کو تلوار سے  مارے  جانے  کے  لئے  حوالے  کر دوں  گا اور تم سب ذبح کر دیئے  جاؤ گے  کیوں  کہ تم میری پکار پر دھیان نہیں  دیتے  ہو۔ جب میں  نے  تم سے  بات کرنے  کی کو شش کی تم نے  بالکل نہیں  سنا۔ تم نے  وہ کیا جو میری نظروں  میں  بُرا تھا۔ تم نے  ان چیزوں  کو کرنے  کے  لئے  چنا جن سے  میں  نفرت کرتا ہوں۔”

13 اس لئے  میرے  مالک خداوند نے  یہ باتیں  کہیں  "میرے  بندے  کھائیں  گے  اور تم بھو کے  رہو گے۔ میرے  بندے  پیں  گے  اور تم پیاسے  رہو گے۔ میرے  بندے  شادماں  ہوں  گے  لیکن تم شرمندہ ہو گے۔

14 میرے  خادم گائیں  گے  کیوں  کہ وہ اپنے  دلوں  میں  مسرور ہوں  گے۔ لیکن تم بدکار روؤ گے  کیوں  کہ تمہارا دل غموں  سے  بھرا ہوا ہے۔ تم اپنے  ٹوٹے  ہوئے  دل کی وجہ سے  ماتم کرو گے۔

15 تمہارے  نام میرے  لوگوں  کے  درمیان لعنت دینے  کے  لئے  استعمال کیا جائے  گا۔خداوند میرا مالک تم کو مار ڈالے  گا اور وہ اپنے  خادموں  کو ایک نیا نام دے  گا۔”

16 اگر کوئی روئے  زمین پر اپنے  لئے  دعائے  خیر چاہتا ہے  تو وہ اسے  وفادار خدا کے  نام پر مانگے  گا اور جو کوئی بھی وعدہ کرے  گا وہ صرف وفادار خدا کے  نام پر ہی کرے  گا۔ کیونکہ ماضی کی مصیبتوں  کو بھلا دیا جائے  گا۔ میں  انہیں  اپنی نظروں  سے  ہٹا دوں  گا۔

17 ” یہاں  دیکھو! میں  ایک نئے  آسمان اور نئی زمین بھی پیدا کر رہا ہوں۔ لوگ ماضی کے  بارے  میں  یاد نہیں  رکھیں  گے۔ وہ چیزیں  ان کے  دماغ میں  نہیں  آئیں  گی۔

18 خوش رہو اور میں  جو تخلیق کرتا ہوں  اس پر شادمان ہو۔میں  ایسا یروشلم تخلیق کروں  گا جو خوشیوں  سے  بھری ہو گی اور میں  اس کے  لوگوں  کو ایک خوشحال قوم بناؤں  گا۔

19 "میں  یروشلم کے  با رے  میں  خوشی محسوس کروں  گا۔میں  اپنے  لوگوں  سے  خوش رہوں  گا۔ اور اب سے  اس شہر میں  رونے  کی آواز اور غموں  کا وکھڑا یروشلم میں  کوئی بھی نہیں  سنے  گا۔

20 وہاں  پھر کبھی اور کوئی ایسا بچہ نہیں  ہو گا جو صرف کچھ دنوں  کے  لئے  زندہ رہا ہو بوڑھا آدمی  جو اپنی پوری زندگی نہ جیا ہو۔ وہ شخص جو سو سال کی عمر میں  مرتا ہے  اسے  جوان آدمی  سمجھا جائے  گا اور اس شخص کو لعنتی سمجھا جائے  گا جو سوسال تک نہیں  پہنچتا ہے۔

21 ” دیکھو! شہر میں  اگر کوئی شخص اپنا گھر بنائے  گا تو وہ شخص اس میں  بسے  گا۔ اگر کوئی شخص تاکستان لگائے  گا وہ اس کے  پھلوں  سے  لطف اندوز ہو گا۔

22 وہاں  کوئی شخص ایسا نہیں  ہو گا جو گھر بنائے  گا لیکن کوئی دوسرا اس میں  رہے  گا۔ وہاں  ایسا کوئی نہیں  ہو گا جوتا کستان لگائے  گا لیکن کوئی دوسرا اس کے  پھل سے  لطف اندوز ہو گا۔میرے  لوگوں  کے  ایام درخت کے  ایام کے  مانند ہوں  گے۔ میرے  چنے  ہوئے  لوگ ان چیزوں  کو ختم نہیں  کریں  گے  جنہیں  انہوں  نے  بنایا ہے۔

23 ان کی محنت بیکار نہیں  جائے  گی اور ان کے  بچے  تباہ ہونے  والے  نہیں  رہیں  گے۔ کیونکہ وہ لوگ اپنے  بچے  سمیت خداوند کا برکت وا لا خاندان ہے۔

24 اس سے  پہلے  کہ وہ پکار پائیں  میں  جواب دوں  گا۔جب وہ بول ہی رہے  ہوں  گے  میں  ان کا جواب دوں  گا۔

25 بھیڑیا اور میمنہ ساتھ میں  کھائیں  گے۔ شیر بیل کی طرح بھو سا کھائے  گا لیکن سانپ دھول کھائے  گا۔ وہ میرے  کوہ مقدس پر کسی کو نہ تو نقصان پہنچائے  گا اور نہ ہی تباہ کرے  گا۔” خداوند یہ سب کچھ فرماتا ہے۔

 

 

 

باب : 66

 

1 خداوند یہ کہتا ہے   "آسمان میرا تخت ہے   زمین میرے  پاؤں  کی چو کی ہے۔ اس لئے  تم کیسے  سوچ سکتے  ہو کہ تم میرے  لئے  گھر بنا سکتے  ہو؟ کیا تم میرے  لئے  آرام گاہ بنا سکتے  ہو؟ نہیں ! تم نہیں  بنا سکتے  ہو!

2 میں  نے  ہی یہ ساری چیزیں  بنا ئی۔ اور اس طرح سے   ان میں  سے  سبھی وجود میں  آئے۔ ” خداوند نے  یہ باتیں  کہی "مجھے  بتا! میں  کس طرح کے  لوگوں  کی دیکھ بھال کر سکتا ہوں ؟ میں  غریب لوگوں  کے  بارے  میں  فکرمند ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں  جو اپنے  گنا ہوں  کے  لئے  پشیماں  ہیں۔ میں  صرف اس طرح کے  لوگوں  کے  بارے  میں  فکرمند ہوں  جو ڈرتے  ہیں  اور میری باتوں  کو مانتے  ہیں۔

3 کچھ لوگ ہیں  جو بیل کو ذبح کرتے  ہیں  لیکن انسان کو بھی مارتے  ہیں۔ کچھ لوگ ہیں  جو میمنہ کو قربان کرتے  ہیں  لیکن کتے  کی گردن بھی توڑتے  ہیں۔ کچھ لوگ جو اناج کا نذرانہ لاتے  ہیں  لیکن وہ سُور کا خون بھی پیش کرتے  ہیں۔ کچھ لوگ ہیں  جو بخور جلاتے  ہیں  لیکن بتوں  کی بھی عبادت کرتے  ہیں۔ بہت اچھا! ان لوگوں  نے  اپنی را ہیں  خود چن لئے  ہیں۔ اور ان کا دل ان کے  نفرت انگیز کاموں  پر خوش رہتا ہے۔

4 اس لئے  میں  ان کے  لئے  سخت سزا چنوں  گا۔میں  ان ہی چیزوں  کو جن سے  وہ سب سے  زیادہ خوف کھاتے  ہیں  ان پر لاؤں  گا۔میں  نے  انہیں  بلایا لیکن انہوں  نے  میرے  بلاوے  پر دھیان نہیں  دیا۔ میں  نے  ان سے  بات کی لیکن انہوں  نے  نہیں  سنا۔ وہ ان سبھی برے  کاموں  میں  ملوث ہوئے  جنہیں  میں  نے  برا کہا۔ انہوں  نے  ان چیزوں  کو چُنا جو مجھے  ناراض کرتی ہے۔

5 خداوند کی بات سنو جو اس سے  ڈرتے  اور اس کے  کلام کو مانتے  ہو۔ خداوند کہتا ہے   ” تمہارے  وہ بھائی جو تم سے  نفرت اور تمہیں  رد کرتے  ہیں  کیونکہ تم میرے  فرمانبردار ہو کہتے  ہیں  ‘خداوند کو اپنا جلال دکھانے  اور تمہیں  بچانے  دوتا کہ ہم لوگ تمہاری خوشی دیکھ سکیں ! ‘ لیکن وہ اپنے  آپ  سے  شرمندہ ہے۔

6 سنو تو! شہر اور ہیکل سے  بلند آواز سنائی دے  رہی ہے۔ یہ خداوند کے  دشمنوں  کو سزا دینے  کی آواز ہے  جیسا کہ وہ اس کے  مستحق ہیں۔

7 "درد محسوس کرنے  سے  پہلے  اس نے  جنم دیا اور اس سے  پہلے  کے  اسے  درد زہ ہوا۔ اس نے  ایک بیٹا کو جنم دیا۔

8 کیا کسی نے  کبھی ایسی بات سنی ہے ؟ کیا کسی نے  کبھی ایسی بات دیکھی ہے ؟ کیا ایک دن میں  کوئی ملک قائم ہو سکتا ہے ؟ کیا یکبارگی ایک قوم پیدا ہو جائے  گی؟ درد کے  آنے  پر ہی صیون نے  اپنی اولاد کو جنم دیا۔

9 خداوند فرماتا ہے   "کیا میں  رحم کو کھو لوں  گا اور ولادت نہ ہونے  دوں  گا؟ ” تیرا خدا فرماتا ہے   "کیا وہ میں  ہوں  جو ولادت کرواتا ہے   رحم کو بند کرواتا ہے ؟ ”

10 اے  یروشلم! خوش رہو! تم لوگ جو یروشلم کو چاہتے  ہو! بہت خوش رہو تم سارے  لوگ جو اس کے  لئے  ماتم کیا اس کے  ساتھ خوش رہو۔

11 کیوں  کہ وہ تمہیں  تمہاری ماں  کی طرح تب تک دیکھ بھال اور تسلی دے  گی جب تک تم مطمئن نہ ہو جاؤ۔ تم اس کا دودھ پیو گے  اور اس کی فراوانی سے  شادماں  ہو گے۔

12 خداوند فرماتا ہے   ” دیکھو! میں  تمہیں  ایک ندی کی طرح سلامتی اور خوشحالی دوں  گا۔میں  تمہارے  پاس امنڈتے  ہوئے  نہر کی طرح قوموں  کی دھن دولت بھیجوں  گا۔ تمہاری دیکھ بھال کی جائے  گی اس کے  کو لہو پرلے  جا یا جائے  گا اور اس کے  گھٹنوں  پر کدایا جائے  گا۔

13 میں  تمہیں  اسی طرح سے  دلاسا دوں  گا جس طرح ماں  اپنے  بچے  کو دلاسادیتی ہے۔ تم یروشلم میں  ہی تسلی پاؤ گے۔ ”

14 جب تم یہ ہوتے  ہوئے  دیکھو گے   تم اپنے  دل میں  خوش ہو گے۔ تمہاری ہڈیاں  ہرے  پو دے  کی طرح مضبوط ہو تی چلی جائیں  گی۔خداوند کے  خادم اس کے  خدا کی طاقت دیکھیں  گے۔ لیکن خداوند کے  دشمن اس کے  قہر کا گواہ ہوں  گے۔

15 دیکھو! خداوند آگ کے  ساتھ آ رہا ہے۔ خداوند کی رتھیں  گرد باد کی طرح آ رہی ہیں۔خداوند اپنے  قہر سے  ان لوگوں  کو سزا دے  گا۔وہ انہیں  آگ کے  شعلوں  سے  سزا دے  گا۔

16 خداوند ساری دنیا کا فیصلہ کرے  گا۔ وہ قصور وار لوگوں  کو آ گ اور تلوار سے  مار ڈالے  گا۔ خداوند بہت سارے  لوگوں  کو تباہ کرے  گا۔

17 خداوند کہتا ہے   ” وہ لوگ جو متبرک باغوں  میں  جھوٹے  خداؤں  کی عبادت کے  لئے  خود کو وقف کرتے  ہی اور سور اور چو ہوں  کے  گوشت اور دوسرے  ناپاک چیزیں  کھاتے  ہیں  وہ سبھی برباد کر دیئے  جائیں  گے۔ ”

18 "میں  ان کے  کاموں  اور خیالوں  کو جانتا ہوں۔میں  سبھی قوموں  اور ہر زبان کے  گروہوں  کو جمع کرنے  آ رہا ہوں۔ اور وہ آئیں  گے  اور میرا جلال دیکھیں  گے۔

19 تب میں  ان کے  درمیان ایک طاقتور کام انجام دوں  گا اور میں  ان کے  کچھ بچے  ہوئے  کو قوموں  کی طرف بھیجوں  گا۔ترسیس پول لُود ( تیر اندازی میں  مشہور ) مسک توبل اور یاوان کو اور دور کے  جزیروں  کو جنہوں  نے  میرے  با رے  میں  نہیں  سنا اور نہ ہی میرا جلال دیکھا ہے۔ وہ قوموں  کے  درمیان میرا جلال بیان کریں  گے۔

20 اور خداوند فرماتا ہے   "تمام قوموں  میں  سے  تمہارے  ساتھی اسرائیلوں  کو تحفے  کے  طور پر خداوند کے  پاس لا یا جائے  گا۔انہیں  گھوڑوں  رتھوں  پالکیوں  خچروں  اور سانڈنیوں  پر بٹھا کر یروشلم میں  میرے  کوہ مقدس لا یا جائے  گا اسی طرح جس طرح سے  بنی اسرائیل خداوند کے  گھر میں  پاک برتنوں  میں  تحفہ لاتے  ہیں۔

21 میں  ان لوگوں  میں  سے  کچھ لوگوں  کو کاہنوں  اور لاویوں  کے  طور پر چنوں  گا۔” خداوند یہ کہا ہے۔

22 ” میں  ایک نیا آسمان اور نئی زمین بناؤں  گا اور یہ ہمیشہ ہمیشہ کے  لئے  رہیں  گے۔ اس طرح سے  تمہاری نسل اور تمہارا نام ہمیشہ ہمیشہ میرے  ساتھ رہے  گا۔

23 سبت کے  دن اور ہر مہینے  کے  پہلے  دن سبھی لوگ میری عبادت کرنے  کے  لئے  آئیں  گے۔

24 ” اگر وہ شہر سے  با ہر جائیں  گے  تو وہ ان لوگوں  کی لاشیں  دیکھیں  گے  جنہوں  نے  میرے  خلاف بغاوت کی تھی۔ وہ کیڑے  نہیں  مریں  گے  جو ان کی لاشوں  کو کھاتا ہے۔ ان کی لاشوں  کو جلانے  وا لی آ گ کو بجھائے  نہیں  جا سکتی ہے۔ وہ لاش سبھی لوگوں  کے  لئے  ایک بھیانک منظر ہو گا۔”

٭٭٭

ماخذ:

http://www.wordproject.org/index.htm

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید