FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

فہرست مضامین

ترجمہ قرآن مجید

ماخوذ: تفسیر تدبر القرآن

 

حصہ دوم: یوسف تا الاحزاب

 

                وحید الدین خان

 

 

 

 

 

۱۲۔ سورۃ یُوسُف

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

الف، لام، را، یہ واضح کتاب کی آیتیں ہیں۔  (1)

ہم نے اس کو عربی قرآن بنا کر اتارا ہے تاکہ تم سمجھو۔ (2)

ہم تم کو بہترین سرگزشت سناتے ہیں اس قرآن کی بدولت جو ہم نے تمھاری طرف وحی کیا۔ اس سے پہلے بے شک تو بے خبروں میں تھا۔(3)

جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا کہ ابا جان، میں نے خواب میں گیارہ ستارے اور سورج اور چاند دیکھے ہیں۔  میں نے ان کو دیکھا کہ وہ مجھ کو سجدہ کر رہے ہیں۔  (4)

اس کے باپ نے کہا کہ اے میرے بیٹے، تم اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا کہ وہ تمھارے خلاف کوئی سازش کرنے لگیں۔  بے شک شیطان آدمی کا کھلا ہوا دشمن ہے۔ (5)

اور اسی طرح تیرا رب تجھ کو منتخب کرے گا اور تم کو باتوں کی حقیقت تک پہنچنا سکھائے گا اور تم پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت پوری کرے گا جس طرح وہ اس سے پہلے تمھارے اجداد — ابراہیم اور اسحاق پر اپنی نعمت پوری کر چکا ہے۔ یقیناً تیرا رب علیم اور حکیم ہے۔(6)

حقیقت یہ ہے کہ یوسف اور اس کے بھائیوں میں پوچھنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔ (7)

جب اس کے بھائیوں نے آپس میں کہا کہ یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ محبوب ہیں۔  حالاں کہ ہم ایک پورا جتھا ہیں۔  یقیناً ہمارا باپ ایک کھلی ہوئی غلطی میں مبتلا ہے۔ (8)

یوسف کو قتل کر دو یا اس کو کسی جگہ پھینک دو تاکہ تمھارے باپ کی توجہ صرف تمھاری طرف ہو جائے۔ اور اس کے بعد تم بالکل ٹھیک ہو جانا۔(9)

ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو قتل نہ کرو۔ اگر تم کچھ کرنے ہی والے ہو تو اس کو کسی اندھے کنوئیں میں ڈال دو۔ کوئی راہ چلتا قافلہ اس کو نکال لے جائے گا۔(10)

انھوں نے اپنے باپ سے کہا، اے ہمارے باپ، کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے معاملہ میں ہم پر بھروسہ نہیں  کرتے۔ حالاں کہ ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں۔ (11)

کل اس کو ہمارے ساتھ بھیج دیجئے، کھائے اور کھیلے، اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔ (12)

باپ نے کہا، میں اس سے غمگین ہوتا ہوں کہ تم اس کو لے جاؤ اور مجھ کو اندیشہ ہے کہ اس کو کوئی بھیڑیا کھا جائے جب کہ تم اس سے غافل ہو۔(13)

انھوں نے کہا کہ اگر اس کو بھیڑ یا کھا گیا جب کہ ہم ایک پوری جماعت ہیں ، تو ہم بڑے خسارے والے ثابت ہوں گے۔(14)

پھر جب وہ اس کو لے گئے اور یہ طے کر لیا کہ اس کو ایک اندھے کنویں میں ڈال دیں  اور ہم نے یوسف کو وحی کی کہ تو ان کو ان کا یہ کام جتائے گا اور وہ تجھ کو نہ جانیں گے۔(15)

اور وہ شام کو اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے آئے۔(16)

انھوں نے کہا کہ اے ہمارے باپ، ہم دوڑ کا مقابلہ کرنے لگے اور یوسف کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا۔ پھر اس کو بھیڑیا کھا گیا۔ اور آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے، چاہے ہم سچے ہوں۔ (17)

اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹا خون لگا کر لے آئے۔ باپ نے کہا نہیں ، بلکہ تمھارے نفس نے تمھارے لئے ایک بات بنا دی ہے۔ اب صبر ہی بہتر ہے۔ اور جو بات تم ظاہر کر رہے ہو، اس پر اﷲ ہی سے مدد مانگتا ہوں۔ (18)

اور ایک قافلہ آیا تو انھوں نے اپنا پانی بھرنے والا بھیجا۔ اس نے اپنا ڈول لٹکا دیا۔ اس نے کہا، خوش خبری ہو، یہ تو ایک لڑکا ہے۔ اور اس کو تجارت کا مال سمجھ کر محفوظ کر لیا۔ اور اﷲ خوب جانتا تھا جو وہ کر رہے تھے۔(19)

اور انھوں نے اس کو تھوڑی سی قیمت، چند درہم کے عوض بیچ دیا۔ اور وہ اس سے بے رغبت تھے۔(20)

اور اہل مصر میں سے جس شخص نے اس کو خریدا، اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اس کو اچھی طرح رکھو۔ امید ہے کہ وہ ہمارے لئے مفید ہو یا ہم اس کو بیٹا بنا لیں۔  اور اس طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں جگہ دی۔ اور تاکہ ہم اس کو باتوں کی تاویل سکھائیں۔  اور اﷲ اپنے کام پر غالب رہتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(21)

اور جب وہ اپنی پختگی کو پہنچا ، ہم نے اس کو حکم اور علم عطا کیا۔ اور نیکی کرنے والوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔ (22)

اور یوسف جس عورت کے گھر میں تھا، وہ اس کو پھسلانے لگی اور ایک روز اس عورت نے دروازے بند کر دئے اور بولی کہ آ جا۔ یوسف نے کہا خدا کی پناہ۔ وہ میرا آقا ہے، اس نے مجھ کو اچھی طرح رکھا ہے۔ بے شک ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں  پاتے۔(23)

اور عورت نے اس کا ارادہ کر لیا اور وہ بھی اس کا ارادہ کرتا اگر وہ اپنے رب کی برہا ن نہ دیکھ لیتا۔ ایسا ہوا تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو دور کر دیں۔  بے شک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا۔(24)

اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے۔ اور عورت نے یوسف کا کرتا پیچھے سے پھاڑ دیا۔ اور دونوں نے اس کے شوہر کو دروازے پر پایا۔ عورت بولی کہ جو تیری گھر والی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہے کہ اسے قید کیا جائے یا اسے سخت عذاب دیا جائے۔ (25)

یوسف بولا کہ اسی نے مجھے پھسلانے کی کوشش کی۔ اور عورت کے کنبہ والوں میں سے ایک شخص نے گواہی دی کہ اگر اس کا کرتا آگے سے پھٹا ہوا ہو تو عورت سچی ہے اور وہ جھوٹا ہے۔(26)

اور اگر اس کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہوا ہو تو عورت جھوٹی ہے اور وہ سچا ہے۔(27)

پھر جب عزیز نے دیکھا کہ اس کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہوا ہے تو اس نے کہا کہ بے شک یہ تم عورتوں کی چال ہے۔ اور تمھاری چالیں بہت بڑی ہوتی ہیں۔ (28)

یوسف،اس سے درگزر کرو۔ اور اے عورت، تو اپنی غلطی کی معافی مانگ۔ بے شک تو ہی خطا کار تھی۔(29)

اور شہر کی عورتیں کہنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے نوجوان غلام کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔ وہ اس کی محبت میں فریفتہ ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ کھلی ہوئی غلطی پر ہے۔(30)

پھر جب اس نے ان کا فریب سنا تو اس نے ان کو بلا بھیجا۔ اور ان کے لئے ایک مجلس تیار کی اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری دی اور یوسف سے کہا کہ تم ان کے سامنے آؤ۔ پھر جب عورتوں نے اس کو دیکھا تو وہ دنگ رہ گئیں۔  اور انھوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے۔ اور انھوں نے کہا حاشا ﷲ، یہ آدمی نہیں  ہے، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے۔(31)

اس نے کہا یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم مجھ کو ملامت کر رہی تھیں  اور میں نے اس کو رجھانے کی کوشش کی تھی مگر وہ بچ گیا۔ اور اگر اس نے وہ نہیں  کیا جو میں اس سے کہہ رہی ہوں تو وہ قید میں پڑے گا اور ضرور بے عزت ہو گا۔ (32)

یوسف نے کہا، اے میرے رب، قید خانہ مجھ کو اس چیز سے زیادہ پسند ہے جس کی طرف یہ مجھے بلا رہی ہیں۔  اور اگر تو نے ان کے فریب کو مجھ سے دفع نہ کیا تو میں ان کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا۔(33)

پس اس کے رب نے اس کی دعا قبول کر لی اور ان کے فریب کو اس سے دفع کر دیا۔ بے شک وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔(34)

پھر نشانیاں دیکھ لینے کے بعد ان لوگوں کی سمجھ میں آیا کہ ایک مدت کے لئے اس کو قید کر دیں۔ (35)

اور قید خانہ میں اس کے ساتھ دو اور جو ان داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے (ایک روز)کہا کہ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں شراب نچوڑ رہا  ہوں  اور دوسرے نے کہا کہ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں جس میں سے چڑیاں کھا رہی ہیں۔  ہم کو اس کی تعبیر بتاؤ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ تم نیک لوگوں میں سے ہو۔(36)

یوسف نے کہا، جو کھانا تم کو ملتا ہے، اس کے آنے سے پہلے میں تمھیں ان خوابوں کی تعبیر بتا دوں گا۔ یہ اس علم میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے سکھایا ہے۔ میں نے ان لوگوں کے مذہب کو چھوڑا جو اﷲ پر ایمان نہیں  لاتے اور وہ لوگ آخرت کے منکر ہیں۔ (37)

اور میں نے اپنے بزرگوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے مذہب کی پیروی کی۔ ہم کو یہ حق نہیں  کہ ہم کسی چیز کو اﷲ کا شریک ٹھہرائیں۔  یہ اﷲ کا فضل ہے ہمارے اوپر  اور سب لوگوں کے اوپر مگر اکثر لوگ شکر نہیں  کرتے۔(38)

اے میرے جیل کے ساتھیو، کیا جدا جدا کئی معبود بہتر ہیں یا اﷲ اکیلا زبردست۔(39)

تم اس کے سوا نہیں  پوجتے ہو مگر کچھ ناموں کو جو تم نے اور تمھارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں۔  اﷲ نے اس کی کوئی سند نہیں  اتاری۔ اقتدار صرف اﷲ کے لئے ہے۔ اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا دین ہے۔ مگر بہت لوگ نہیں  جانتے۔(40)

اے میرے قید خانہ کے ساتھیو، تم میں سے ایک اپنے آقا کو شراب پلائے گا۔ اور جو دوسرا ہے، اس کو سولی دی جائے گی۔ پھر پرندے اس کے سر میں سے کھائیں گے۔ اس امر کا فیصلہ ہو گیا جس کے بارے میں تم پوچھ رہے تھے۔(41)

اور یوسف نے اس شخص سے کہا جس کے بارے میں اس نے گمان کیا تھا کہ وہ بچ جائے گا کہ اپنے آقا کے پاس میرا ذکر کرنا۔ پھر شیطان نے اس کو اپنے آقا سے ذکر کرنا بھلا دیا۔ پس وہ قید خانہ میں کئی سال پڑا رہا۔ (42)

اور بادشاہ نے کہا کہ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں  اور سات ہری بالیاں ہیں  اور دوسری سات سوکھی بالیاں ، اے دربار والو، میرے خواب کی تعبیر مجھے بتاؤ اگر تم خواب کی تعبیر دیتے ہو۔(43)

وہ بولے یہ خیالی خواب ہیں۔  اور ہم کو ایسے خوابوں کی تعبیر معلوم نہیں۔ (44)

ان دو قیدیوں میں سے جو شخص بچ گیا تھا اور اس کو ایک مدت کے بعد یاد آیا، اس نے کہا کہ میں تم لوگوں کو اس کی تعبیر بتاؤں گا، پس مجھ کو (یوسف کے پاس) جانے دو۔ (45)

یوسف اے سچے، مجھے اس خواب کا مطلب بتا کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں۔  اور سات بالیں ہری ہیں  اور دوسری سات سوکھی۔ تاکہ میں ان لوگوں کے پاس جاؤں کہ وہ جان لیں۔ (46)

یوسف نے کہا کہ تم سات سال تک برابر کھیتی کرو گے۔ پس جو فصل تم کاٹو، اس کو اس کی بالیوں میں چھوڑ دو مگر تھوڑا سا جو تم کھاؤ۔(47)

پر اس کے بعد سات سخت سال آئیں گے۔ اس زمانہ میں وہ غلہ کھا لیا جائے گا جو تم اس وقت کے لئے جمع کرو گے، بجز تھوڑا سا جو تم محفوظ کر لو گے۔(48)

پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگوں پر مینھ برسے گا۔ اور وہ اس میں رس نچوڑیں گے۔(49)

اور بادشاہ نے کہا کہ اس کو میرے پاس لاؤ۔ پھر جب قاصد اس کے پاس آیا تو اس نے کہا کہ تم اپنے آقا کے پاس واپس جاؤ اور اس سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا معاملہ ہے جنھوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے۔ میرا رب تو ان کے فریب سے خوب واقف ہے۔(50)

بادشاہ نے پوچھا، تمھارا کیا ماجرا ہے جب تم نے یوسف کو پھسلانے کی کوشش کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ حاشا ﷲ، ہم نے اس میں کچھ برائی نہیں  پائی۔ عزیز کی بیوی نے کہا اب حق کھل گیا۔ میں نے ہی اس کو پھسلانے کی کوشش کی تھی اور بلاشبہ وہ سچا ہے۔(51)

یہ اس لئے کہ (عزیز مصر) یہ جان لے کہ میں نے در پردہ اس کی خیانت نہیں  کی۔ اور بے شک اﷲ خیانت کرنے والوں کی چال کو چلنے نہیں   دیتا۔ (52)

اور میں اپنے نفس کی برأت نہیں  کرتا۔ نفس تو بدی ہی سکھاتا ہے، الا یہ کہ میرا رب رحم فرمائے۔ بے شک میرا رب بخشنے والا، مہربان ہے۔(53)

اور بادشاہ نے کہا، اس کو میرے پاس لاؤ۔ میں اس کو خاص اپنے لئے رکھوں گا۔پھر جب یوسف نے اس سے بات کی تو بادشاہ نے کہا، آج سے تم ہمارے یہاں معزز اور معتمد ہوئے۔(54)

یوسف نے کہا کہ مجھ کو ملک کے خزانوں پر مقرر کر دو۔ میں نگہبان ہوں  اور جاننے والا ہوں۔ (55)

اور اس طرح ہم نے یوسف کو ملک میں با اختیار بنا دیا۔ وہ اس میں جہاں چاہے جگہ بنائے۔ ہم جس پر چاہیں اپنی عنایت متوجہ کر دیں۔  اور ہم نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں  کرتے۔(56)

اور آخرت کا اجر کہیں زیادہ بڑھ کر ہے، ایمان اور تقویٰ والوں کے لئے۔(57)

اور یوسف کے بھائی مصر آئے پھر وہ اس کے پاس پہنچے، پس یوسف نے ان کو پہچان لیا۔(58)

اور انھوں نے یوسف کو نہیں  پہچانا۔ اور جب اس نے ان کا سامان تیار کر دیا تو کہا کہ اپنے سوتیلے بھائی کو بھی میرے پا س لے آنا۔ تم دیکھتے نہیں  ہو کہ میں غلہ بھی پورا ناپ کر  دیتا ہوں  اور بہترین میزبانی کرنے والا بھی ہوں۔ (59)

اور اگر تم اس کو میرے پاس نہ لائے تو نہ میرے پاس تمھارے لئے غلہ ہے اور نہ تم میرے پاس آنا۔(60)

انھوں نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں اس کے باپ کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے اور ہم کو یہ کام کرنا ہے۔(61)

اور اس نے اپنے کارندوں سے کہا کہ ان کا مال ان کے اسباب میں رکھ دو، تاکہ جب وہ اپنے گھر پہنچیں تو اس کو پہچان لیں ، شاید وہ پھر آئیں۔ (62)

پھر جب وہ اپنے باپ کے پاس لوٹے تو کہا کہ اے باپ، ہم سے غلہ روک دیا گیا، پس ہمارے بھائی (بنیامین)کو ہمارے ساتھ جانے دے کہ ہم غلہ لائیں  اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔ (63)

یعقوب نے کہا، کیا میں اس کے بارے میں تمھارا ویسا ہی اعتبار کروں جیساکہ اس سے پہلے اس کے بھائی کے بارے میں تمھارا اعتبار کر چکا ہوں۔  پس اﷲ بہتر نگہبان ہے اور وہ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے۔(64)

اور جب انھوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کی پونجی بھی ان کو لوٹا دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا، اے ہمارے باپ، اور ہم کو کیا چاہئے۔ یہ ہماری پونجی بھی ہم کو لوٹا دی گئی ہے۔ اب ہم جائیں گے اور اپنے اہل و عیال کے لئے رسد لائیں گے۔ اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے۔ اور ایک اونٹ کا بوجھ غلہ اور زیادہ لائیں گے۔ یہ غلہ تو تھوڑا ہے۔(65)

یعقوب نے کہا، میں اس کو تمھارے ساتھ ہرگز نہ بھیجوں گا جب تک تم مجھ سے خدا کے نام پر یہ عہد نہ کرو کہ تم اس کو ضرور میرے پاس لے آؤ گے، الا یہ کہ تم سب گھِر جاؤ۔ پھر جب انھوں نے اس کو اپنا پکا قول دے دیا، اس نے کہا کہ جو ہم کہہ رہے ہیں اس پر اﷲ نگہبان ہے۔(66)

اور یعقوب نے کہا کہ اے میرے بیٹو، تم سب ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا۔ اور میں تم کو اﷲ کی کسی بات سے نہیں  بچاسکتا۔ حکم تو بس اﷲ کا ہے۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں  اور بھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔(67)

اور جب وہ داخل ہوئے جہاں سے ان کے باپ نے ان کو ہدایت کی تھی، وہ ان کو نہیں  بچا سکتا تھا اﷲ کی کسی بات سے۔ وہ بس یعقوب کے دل میں ایک خیال تھا جو اس نے پورا کیا۔ بے شک وہ ہماری دی ہوئی تعلیم سے صاحب علم تھا مگر اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(68)

اور جب وہ یوسف کے پاس پہنچے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس رکھا۔ کہا کہ میں تمھارا بھائی (یوسف) ہوں۔  پس غمگین نہ ہو اس سے جو وہ کر رہے ہیں۔ (69)

پھر جب ان کا سامان تیار کرا دیا تو پینے کا پیالہ اپنے بھائی کے اسباب میں رکھ دیا۔ پھر ایک پکارنے والے نے پکارا کہ اے قافلہ والو، تم لوگ چور ہو۔(70)

انھوں نے ان کی طرف متوجہ ہو کر کہا، تمھاری کیا چیز کھوئی گئی ہے۔(71)

انھوں نے کہا، ہم شاہی پیمانہ نہیں  پا رہے ہیں۔  اور جو اس کو لائے گا اس کے لئے ایک بار شُتر غلہ ہے اور میں اس کا ذمہ دار ہوں۔ (72)

انھوں نے کہا، خدا کی قسم تم کو معلوم ہے کہ ہم لوگ اس ملک میں فساد کرنے کے لئے نہیں  آئے اور نہ ہم کبھی چور تھے۔(73)

انھوں نے کہا اگر تم جھوٹے نکلے تو اس چوری کرنے والے کی سزا کیا ہے۔(74)

انھوں نے کہا، اس کی سزا یہ ہے کہ جس شخص کے اسباب میں وہ ملے، پس وہی شخص اپنی سزا ہے۔ ہم لوگ ظالموں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں۔ (75)

پھر اس نے اس کے (چھوٹے) بھائی سے پہلے ان کے تھیلوں کی تلاشی لینا شروع کیا۔ پھر اس کے بھائی کے تھیلے سے اس کو برآمد کر لیا۔ اس طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کی۔ وہ بادشاہ کے قانون کی رو سے اپنے بھائی کو نہیں  لے سکتا تھا مگر یہ کہ اﷲ چاہے۔ ہم جس کے درجے چاہتے ہیں بلند کر دیتے ہیں۔  اور ہر علم والے سے بالا تر ایک علم والا ہے۔(76)

انھوں نے کہا اگر یہ چوری کرے تو اس سے پہلے اس کا ایک بھائی بھی چوری کر چکا ہے۔ پس یوسف نے اس بات کو اپنے دل میں رکھا، اور اس کو ان پر ظاہر نہیں  کیا۔ اس نے اپنے جی میں کہا، تم خود ہی برے لوگ ہو، اور جو کچھ تم بیان کر رہے ہو، اﷲ اس کو خوب جانتا ہے۔(77)

انھوں نے کہا کہ اے عزیز، اس کا ایک بہت بوڑھا باپ ہے سو تو اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لے۔ہم تجھ کو بہت نیک دیکھتے ہیں۔ (78)

اس نے کہا، اﷲ کی پناہ کہ ہم اس کے سوا کسی کو پکڑیں جس کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی ہے۔ اس صورت میں ہم ضرور ظالم ٹھہریں گے۔(79)

جب وہ اس سے نا امید ہو گئے تو وہ الگ ہو کر باہم مشورہ کرنے لگے۔ ان کے بڑے نے کہا کیا تم کو معلوم نہیں  کہ تمھارے باپ نے اﷲ کے نام پکا اقرار لیا اور اس سے پہلے یوسف کے معاملہ میں جو زیادتی تم کر چکے ہو، وہ بھی تم کو معلوم ہے۔ پس میں اس زمین سے ہرگز نہیں  ٹلوں گا جب تک میرا باپ مجھے اجازت نہ دے یا اﷲ میرے لئے کوئی فیصلہ فرما دے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔(80)

تم لوگ اپنے باپ کے پاس جاؤ اور کہو کہ اے ہمارے باپ، تیرے بیٹے نے چوری کی اور ہم وہی بات کہہ رہے ہیں جو ہم کو معلوم ہوئی اور ہم غیب کے نگہبان نہیں۔  (81)

اور تو اس بستی کے لوگوں سے پوچھ لے جہاں ہم تھے اور اس قافلہ سے پوچھ لے جس کے ساتھ ہم آئے ہیں۔  اور ہم بالکل سچے ہیں۔ (82)

باپ نے کہا، بلکہ تم نے اپنے دل سے ایک بات بنا لی ہے، پس میں صبر کروں گا۔ امید ہے کہ اﷲ ان سب کو میرے پاس لائے گا۔ وہ جاننے والا، حکیم ہے۔(83)

اور اس نے رخ پھیر لیا اور کہا، ہائے یوسف، اور غم سے اس کی آنکھیں سفید پڑ گئیں۔  وہ گھُٹا گھُٹا رہنے لگا۔(84)

انھوں نے کہا، خدا کی قسم، تو یوسف ہی کی یاد میں رہے گا۔ یہاں تک کہ گھل جائے یا ہلاک ہو جائے۔(85)

اس نے کہا، میں اپنی پریشانی اور اپنے غم کا شکوہ صرف اﷲ سے کرتا ہوں  اور میں اﷲ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں  جانتے۔(86)

اے میرے بیٹو، جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کی تلاش کرو اور اﷲ کی رحمت سے نا امید نہ ہو۔ اﷲ کی رحمت سے صرف منکر ہی نا امید ہوتے ہیں۔ (87)

پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے، انھوں نے کہا، اے عزیز، ہم کو اور ہمارے گھر والوں کو بڑی تکلیف پہنچ رہی ہے اور ہم تھوڑی پونجی لے کر آئے ہیں ، تو ہم کو پورا غلہ دے اور ہم کو صدقہ بھی دے۔ بے شک اﷲ صدقہ کرنے والوں کو اس کا بدلہ  دیتا ہے۔(88)

اس نے کہا، کیا تم کو خبر ہے کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کِیا جب کہ تم کو سمجھ نہ تھی۔(89)

انھوں نے کہا، کیا سچ مچ تم ہی یوسف ہو۔ اس نے کہا ہاں ، میں یوسف ہوں  اور یہ میرا بھائی ہے۔ اﷲ نے ہم پر فضل فرمایا۔ جو شخص ڈرتا ہے اور صبر کرتا ہے تو اﷲ نیک کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں  کرتا۔(90)

بھائیوں نے کہا، خدا کی قسم، اﷲ نے تم کو ہمارے اوپر فضیلت دی، اور بے شک ہم غلطی پر تھے۔(91)

یوسف نے کہا، آج تم پر کوئی الزام نہیں ، اﷲ تم کو معاف کرے اور وہ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے۔ (92)

تم میرا یہ کرتا لے جاؤ اور اس کو میرے باپ کے چہرے پر ڈال دو، اس کی بینائی پلٹ آئے گی اور تم اپنے گھر والوں کے ساتھ میرے پاس آ جاؤ۔(93)

اور جب قافلہ (مصر سے) چلا تو اس کے باپ نے (کنعان میں ) کہا کہ اگر تم مجھ کو بڑھاپے میں بہکی بہکی باتیں کرنے والا نہ سمجھو تو میں یوسف کی خوشبو پا رہا  ہوں۔ (94)

لوگوں نے کہا، خدا کی قسم، تم تو ابھی تک اپنے پرانے غلط خیال میں مبتلا ہو۔(95)

پس جب خوش خبری دینے والا آیا، اس نے کرتا یعقوب کے چہرے پر ڈال دیا، پس اس کی بینائی لوٹ آئی۔ اس نے کہا، کیا میں نے تم سے نہیں  کہا تھا کہ میں اﷲ کی جانب سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں  جانتے۔(96)

برادرانِ یوسف نے کہا، اے ہمارے باپ، ہمارے گنا ہوں کی معافی کی دعا کیجئے۔ بے شک ہم خطاوار تھے۔(97)

یعقوب نے کہا، میں اپنے رب سے تمھارے لئے مغفرت کی دعا کروں گا۔ بے شک وہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔(98)

پس جب وہ سب یوسف کے پاس پہنچے تو اس نے اپنے والدین کو اپنے پاس بٹھایا۔ اور کہا کہ مصر میں انشاء اﷲ امن چین سے رہو۔ (99)

اور اس نے اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب اس کے لئے سجدے میں جھک گئے۔ اور یوسف نے کہا اے باپ، یہ ہے میرے خواب کی تعبیر جو میں نے پہلے دیکھا تھا۔ میرے رب نے اس کو سچا کر دیا اور اس نے میرے ساتھ احسان کیا کہ اس نے مجھے قید سے نکالا اور تم سب کو دیہات سے یہاں لایا بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال دیا تھا۔ بے شک میرا رب جو کچھ چاہتا ہے اس کی عمدہ تدبیر کر لیتا ہے، وہ جاننے والا، حکمت والا ہے۔(100)

اے میرے رب، تو نے مجھ کو حکومت میں سے حصہ دیا اور مجھ کو باتوں کی تعبیر کرنا سکھایا۔ اے آسمانوں  اور زمین کے پیدا کرنے والے، تو میرا کار ساز ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ مجھ کو فرماں برداری کی حالت میں وفات دے اور مجھ کو نیک بندوں میں شامل فرما۔(101)

یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم تم پر وحی کر رہے ہیں  اور تم اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے، جب یوسف کے بھائیوں نے اپنی رائے پختہ کی اور وہ تدبیریں کر رہے تھے۔ (102)

اور تم خواہ کتنا ہی چاہو، اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں  ہیں۔  (103)

اور تم اس پر ان سے کوئی معاوضہ نہیں  مانگتے۔ یہ تو صرف ایک نصیحت ہے تمام جہان والوں کے لئے۔(104)

اور آسمانوں  اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر ان کا گزر ہوتا رہتا ہے اور وہ ان پر دھیان نہیں  کرتے۔ (105)

اور اکثر لوگ جو خدا کو مانتے ہیں ، وہ اس کے ساتھ دوسروں کو شریک بھی ٹھہراتے ہیں۔  (106)

کیا یہ لوگ اس بات سے مطمئن ہیں کہ ان پر عذاب الٰہی کی کوئی آفت آ پڑے یا اچانک ان پر قیامت آ جائے اور وہ اس سے بے خبر ہوں۔  (107)

کہو یہ میرا راستہ ہے، میں اﷲ کی طرف بلاتا ہوں بصیرت کے ساتھ، میں بھی اور وہ لوگ بھی جنھوں نے میری پیروی کی ہے۔ اور اﷲ پاک ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں  ہوں۔ (108)

اور ہم نے تم سے پہلے مختلف بستی والوں میں سے جتنے رسول بھیجے، سب آدمی ہی تھے۔ ہم ان کی طرف وحی کرتے تھے۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں  کہ دیکھتے کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جو ان سے پہلے تھے اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو ڈرتے ہیں ، کیا تم سمجھتے نہیں۔  (109)

یہاں تک کہ جب پیغمبر مایوس ہو گئے اور وہ خیال کرنے لگے کہ ان سے جھوٹ کہا گیا تھا تو ان کو ہماری مدد آ پہنچی۔ پس نجات ملی جس کو ہم نے چاہا اور مجرم لوگوں سے ہمارا عذاب ٹالا نہیں  جاسکتا۔(110)

ان کے قصوں میں سمجھ دار لوگوں کے لئے بڑی عبرت ہے۔ یہ کوئی گھڑی ہوئی بات نہیں ، بلکہ تصدیق ہے اس چیز کی جو اس سے پہلے موجود ہے اور تفصیل ہے ہر چیز کی۔ اور ہدایت اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے۔(111)

٭٭٭

 

 

 

۱۳۔ سورۃ الرّعد

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

 

الف، لام، میم، را،یہ کتاب الٰہی کی آیتیں ہیں۔  اور جو کچھ تمھارے اوپر تمھارے رب کی طرف سے اترا ہے وہ حق ہے، مگر اکثر لوگ نہیں  مانتے۔ (1)

اﷲ ہی ہے جس نے آسمان کو بلند کیا بغیر ایسے ستون کے جو تمھیں نظر آئیں۔  پھر وہ اپنے تخت پر متمکن ہوا اور اس نے سورج اور چاند کو ایک قانون کا پابند بنایا، ہر ایک، ایک مقررہ وقت پر چلتا ہے۔ اﷲ ہی ہر کام کا انتظام کرتا ہے۔ وہ نشانیوں کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم اپنے رب سے ملنے کا یقین کرو۔(2)

اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا۔ اور اس میں پہاڑ اور ندیاں رکھ دیں  اور ہر قسم کے پھلوں کے جوڑے اس میں پیدا کئے۔ وہ رات کو دن پر اڑھا  دیتا ہے۔ بے شک ان چیزوں میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غور کریں۔ (3)

اور زمین میں پاس پاس مختلف قطعے ہیں  اور انگوروں کے باغ ہیں  اور کھیتی ہے اور کھجوریں ہیں ، ان میں سے کچھ اکہرے ہیں  اور کچھ دہرے۔ سب ایک ہی پانی سے سیراب ہوتے ہیں۔  اور ہم ایک کو دوسرے پر پیداوار میں فوقیت دیتے ہیں۔  بے شک ان میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غور کریں۔ (4)

اور اگر تم تعجب کرو تو تعجب کے قابل ان کا یہ قول ہے کہ جب وہ مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کئے جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کا انکار کیا اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں وہ آگ والے لوگ ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(5)

وہ بھلائی سے پہلے برائی کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔  حالاں کہ ان سے پہلے مثالیں گزر چکی ہیں  اور تمھارا رب لوگوں کے ظلم کے باوجود ان کو معاف کرنے والا ہے۔ اور بے شک تمھارا رب سخت سزا دینے والا ہے۔(6)

اور جن لوگوں نے انکار کیا، وہ کہتے ہیں کہ اس شخص پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں  نہیں  اتری۔ تم تو صرف خبردار کر دینے والے ہو۔ اور ہر قوم کے لئے ایک راہ بتانے والا ہے۔(7)

اﷲ جانتا ہے ہر مادہ کے حمل کو۔ اور جو کچھ رحموں میں گھٹتا اور بڑھتا ہے اس کو بھی۔ اور ہر چیز کا اس کے یہاں ایک اندازہ ہے۔ (8)

وہ پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ہے، سب سے بڑا ہے، سب سے برتر۔(9)

تم میں سے کوئی شخص چپکے سے بات کہے اور جو پکار کر کہے اور جو رات میں چھپا ہوا ہو اور جو دن میں چل رہا ہو، خدا کے لئے سب یکساں ہیں۔ (10)

ہر شخص کے آگے اور پیچھے اس کے نگراں ہیں جو اﷲ کے حکم سے اس کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔  بے شک اﷲ کسی قوم کی حالت کو نہیں  بدلتا جب تک کہ وہ اس کو نہ بدل ڈالیں جو ان کے جی میں ہے۔ اور جب اﷲ کسی قوم پر کوئی آفت لانا چاہتا ہے تو پھر اس کے ہٹنے کی کوئی صورت نہیں  اور اﷲ کے سوا اس کے مقابلہ میں کوئی ان کا مدد گار نہیں۔ (11)

وہی ہے جو تم کو بجلی دکھاتا ہے جس سے ڈر بھی پیدا ہوتا ہے اور امید بھی۔ اور وہی ہے جو پانی سے لدے ہوئے بادل اٹھاتا ہے۔(12)

اور بجلی کی گرج اس کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کے خوف سے اور وہ بجلیاں بھیجتا ہے، پھر جس پر چاہے انھیں گرا دیتا ہے اور وہ لوگ خدا کے باب میں جھگڑتے ہیں ، حالاں کہ وہ زبردست ہے، قوت والا ہے۔(13)

سچاپکارنا صرف خدا کے لئے ہے۔ اور اس کے سوا جن کو لوگ پکارتے ہیں ، وہ ان کی اس سے زیادہ داد رسی نہیں  کرسکتے، جتنا پانی اس شخص کی کرتا ہے جو اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو تاکہ وہ اس کے منہ تک پہنچ جائے اور وہ اس کے منہ تک پہنچنے والا نہیں۔  اور منکرین کی پکار سب بے فائدہ ہے۔(14)

اور آسمانوں  اور زمین میں جو بھی ہیں سب خدا ہی کو سجدہ کرتے ہیں ، خوشی سے یا مجبوری سے اور ان کے سائے بھی صبح اور شام۔(15)

کہو، آسمانوں  اور زمین کا رب کون ہے۔ کہہ دو کہ اﷲ۔ کہو، کیا پھر بھی تم نے اس کے سوا ایسے مدد گار بنا رکھے ہیں جو خود اپنی ذات کے نفع اور نقصان کا بھی اختیار نہیں  رکھتے۔ کہو، کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہوسکتے ہیں ، یا کیا اندھیرا اور اجالا دونوں برابر ہو جائیں گے۔ کیا انھوں نے خدا کے ایسے شریک ٹھہرائے ہیں جنھوں نے بھی پیدا کیا ہے جیسا کہ اﷲ نے پیدا کیا، پھر پیدائش ان کی نظر میں مشتبہ ہو گئی۔ کہو، اﷲ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہے اکیلا، زبردست۔(16)

اﷲ نے آسمان سے پانی اتارا۔ پھر نالے اپنی اپنی مقدار کے موافق بہہ نکلے۔ پھر سیلاب نے ابھرتے جھاگ کو اٹھا لیا اور اسی طرح کا جھاگ ان چیزوں میں بھی ابھر آتا ہے جن کو لوگ زیور یا اسباب بنانے کے لئے آگ میں پگھلاتے ہیں۔  اس طرح اﷲ حق اور باطل کی مثال بیان کرتا ہے۔ پس جھاگ تو سوکھ کر جاتا رہتا ہے اور جو چیز انسانوں کو نفع پہنچا نے والی ہے، وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے۔ اﷲ اسی طرح مثالیں بیان کرتا ہے۔(17)

جن لوگوں نے اپنے رب کی پکار کو لبیک کہا، ان کے لئے بھلائی ہے اور جن لوگوں نے اس کی پکار کو نہ مانا، اگر ان کے پاس وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے، اور اس کے برابر اور بھی تو وہ سب اپنی رہا ئی کے لئے دے ڈالیں۔  ان لوگوں کاحساب سخت ہو گا اور ان کا ٹھکانا جہنم ہو گا۔ اور وہ کیسا برا ٹھکانا ہے۔(18)

جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ تمھارے رب کی طرف سے اتارا گیا ہے وہ حق ہے، کیا وہ اس کے مانند ہوسکتا ہے جو اندھا ہے۔ نصیحت تو عقل والے لوگ ہی قبول کرتے ہیں۔ (19)

وہ لوگ جو اﷲ کے عہد کو پورا کرتے ہیں  اور اس کے عہد کو نہیں  توڑتے۔(20)

اور جو اس کو جوڑتے ہیں جس کو اﷲ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور وہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں  اور وہ برے حساب کا اندیشہ رکھتے ہیں۔ (21)

اور جنھوں نے اپنے رب کی رضا کے لئے صبر کیا۔ اور نماز قائم کی۔ اور ہمارے دئے میں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کیا۔ اور جو برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں۔  آخرت کا گھر انھیں لوگوں کے لئے ہے۔(22)

ابدی باغ جن میں وہ داخل ہوں گے۔ اور وہ بھی جو اس کے اہل بنیں ، ان کے آباء و اجداد اور ان کی بیویوں  اور ان کی اولاد میں سے۔ اور فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آئیں گے۔(23)

کہیں گے تم لوگوں پر سلامتی ہو اس صبر کے بدلے جو تم نے کیا۔ پس کیا ہی خوب ہے یہ آخرت کا گھر۔(24)

اور جو لوگ اﷲ کے عہد کو مضبوط کرنے کے بعد توڑتے ہیں  اور اس کو کاٹتے ہیں جس کو اﷲ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد کرتے ہیں ، ایسے لوگوں پر لعنت ہے اور ان کے لئے برا گھر ہے۔(25)

اﷲ جس کو چاہتا ہے روزی زیادہ  دیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کر  دیتا ہے۔ اور وہ دنیا کی زندگی پر خوش ہیں۔  اور دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلہ میں ایک متاعِ قلیل کے سوا اور کچھ نہیں۔ (26)

اور جنھوں نے انکار کیا، وہ کہتے ہیں کہ اس شخص پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں  نہیں  اتاری گئی۔ کہو کہ اﷲ جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور وہ اپنا راستہ اس کو دکھاتا ہے جو اس کی طرف متوجہ ہو۔(27)

وہ لوگ جو ایمان لائے اور جن کے دل اﷲ کی یاد سے مطمئن ہوتے ہیں۔  سنو، اﷲ کی یاد ہی سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔(28)

جو لوگ ایمان لائے اور جنھوں نے اچھے کام کئے، ان کے لئے خوش خبری ہے اور اچھا ٹھکانا ہے۔(29)

اسی طرح ہم نے تم کو بھیجا ہے، ایک امت میں جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں ، تاکہ تم لوگوں کو وہ پیغام سنا دو جو ہم نے تمھاری طرف بھیجا ہے۔ اور وہ مہربان خدا کا انکار کر رہے ہیں۔  کہو کہ وہی میرا رب ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔(30)

اور اگر ایسا قرآن اترتا جس سے پہاڑ چلنے لگتے، یا اس سے زمین ٹکڑے ہو جاتی یا اس سے مردے بولنے لگتے۔ بلکہ سارا اختیار اﷲ ہی کے لئے ہے۔ کیا ایمان لانے والوں کو اس سے اطمینان نہیں  کہ اگر اﷲ چاہتا تو سارے لوگوں کو ہدایت دے  دیتا۔ اور انکار کرنے والوں پر کوئی نہ کوئی آفت آتی رہتی ہے، ان کے اعمال کے سبب سے، یا ان کی بستی کے قریب کہیں نازل ہوتی رہے گی، یہاں تک کہ اﷲ کا وعدہ آ جائے۔ یقیناً اﷲ وعدہ کے خلاف نہیں  کرتا۔(31)

اور تم سے پہلے بھی رسولوں کا مذاق اڑایا گیا تو میں نے انکار کرنے والوں کو ڈھیل دی، پھر میں نے ان کو پکڑ لیا۔ تو دیکھو کیسی تھی میری سزا۔(32)

پھر کیا جوہر شخص سے اس کے عمل کا حساب کرنے والا ہے( اور وہ جو کسی چیز پر قدرت نہیں  رکھتے، یکساں ہیں )، اور لوگوں نے اﷲ کے شریک بنا لئے ہیں۔  کہو کہ ان کا نام لو۔ کیا تم اﷲ کو ایسی چیز کی خبر دے رہے ہو جس کو وہ زمین میں  نہیں  جانتا۔ یا تم اوپر ہی اوپر باتیں کر رہے ہو، بلکہ انکار کرنے والوں کو ان کا فریب خوشنما بنا دیا گیا ہے۔ اور وہ راستہ سے روک دئے گئے ہیں۔  اور اﷲ جس کو گمراہ کرے، اس کو کوئی راہ بتانے والا نہیں۔ (33)

ان کے لئے دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت سخت ہے۔ کوئی ان کو اﷲ سے بچانے والا نہیں۔ (34)

اور جنت کی مثال جس کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ اس کا پھل اور سایہ ہمیشہ رہے گا۔ یہ انجام ان لوگوں کا ہے جو خدا سے ڈرے اور منکروں کا انجام آگ ہے۔(35)

اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی تھی، وہ اس چیز پر خوش ہیں جو تم پر اتاری گئی ہے۔ اور ان گرو ہوں میں ایسے بھی ہیں جو اس کے بعض حصہ کا انکار کرتے ہیں۔  کہو کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اﷲ کی عبادت کروں  اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤں۔  میں اسی کی طرف بلاتا ہوں  اور اسی کی طرف میرا لوٹنا ہے۔(36)

اور اسی طرح ہم نے اس کو ایک حکم کی حیثیت سے عربی میں اتارا ہے۔ اور اگر تم ان کی خواہشوں کی پیروی کرو بعد اس کے کہ تمھارے پاس علم آ چکا ہے تو خدا کے مقابلہ میں تمھارا نہ کوئی مدد گار ہو گا اور نہ کوئی بچانے والا۔(37)

اور ہم نے تم سے پہلے کتنے رسول بھیجے اور ہم نے ان کو بیویاں  اور اولاد عطا کیا اور کسی رسول کے لئے یہ ممکن نہیں  کہ وہ اﷲ کی اِذن کے بغیر کوئی نشانی لے آئے۔ ہر ایک وعدہ لکھا ہوا ہے۔(38)

اﷲ جس کو چاہے مٹاتا ہے اور جس کو چاہے باقی رکھتا ہے۔ اور اسی کے پاس ہے اصل کتاب۔(39)

اور جس کا ہم ان سے عہد کر رہے ہیں اس کا کچھ حصہ ہم تم کو دکھا دیں یا ہم تم کو وفات دے دیں ، پس تمھارے اوپر صرف پہنچا دینا ہے اور ہمارے اوپر ہے حساب لینا۔(40)

کیا وہ دیکھتے نہیں  کہ ہم زمین کو اس کے اطراف سے کم کرتے چلے آرہے ہیں۔  اور اﷲ فیصلہ کرتا ہے، کوئی اس کے فیصلہ کو ہٹانے والا نہیں  اور وہ جلد حساب لینے والا ہے۔(41)

جو ان سے پہلے تھے، انھوں نے بھی تدبیریں کیں مگر تمام تدبیریں اﷲ کے اختیار میں ہیں۔  وہ جانتا ہے کہ ہر ایک کیا کر رہا ہے، اور منکرین جلد جان لیں گے کہ آخرت کا گھر کس کے لئے ہے۔(42)

اور منکرین کہتے ہیں کہ تم خدا کے بھیجے ہوئے نہیں  ہو، کہو کہ میرے اور تمھارے درمیان اﷲ کی گواہی کافی ہے۔ اور اس کی گواہی جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔(43)

٭٭٭

 

 

 

 

۱۴۔ سورۃ إبراہیم

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

الف، لام، را۔ یہ کتاب ہے جس کو ہم نے تمھاری طرف نازل کیا ہے، تاکہ تم لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر اجالے کی طرف لاؤ، ان کے رب کے حکم سے خدائے عزیز اور حمید کے راستے کی طرف۔ (1)

اس اﷲ کی طرف کہ آسمانوں  اور زمین میں جو کچھ ہے، سب اسی کا ہے اور منکروں کے لئے ایک عذاب شدید کی تباہی ہے۔(2)

جو کہ آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کرتے ہیں  اور اﷲ کے راستے سے روکتے ہیں  اور اس میں کجی نکالنا چاہتے ہیں۔  یہ لوگ راستہ سے بھٹک کر دور جا پڑے ہیں۔ (3)

اور ہم نے جو پیغمبر بھی بھیجا اس کی قوم کی زبان میں بھیجا، تاکہ وہ ان سے بیان کر دے پھر اﷲ جس کو چاہتا ہے بھٹکا دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت  دیتا ہے۔ وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔(4)

اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر اجالے میں لاؤ اور ان کو اﷲ کے دنوں کی یاد دلاؤ۔ بے شک ان کے اندر بڑی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لئے جو صبر اور شکر کرنے والا ہو۔(5)

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اپنے اوپر اﷲ کے اس انعام کو یاد کرو جب کہ اس نے تم کو فرعون کی قوم سے چھڑایا جو تم کو سخت تکلیفیں پہنچا تے تھے اور جو تمھارے لڑکوں کو مار ڈالتے تھے اور تمھاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور ا س میں تمھارے رب کی طرف سے بڑا امتحان تھا۔(6)

اور جب تمھارے رب نے تم کو آگاہ کر دیا کہ اگر تم شکر کرو گے تو میں تم کو زیادہ دوں گا۔ اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بڑا سخت ہے۔(7)

اور موسیٰ نے کہا کہ اگر تم انکار کرو اور زمین کے سارے لوگ بھی منکر ہو جائیں تو اﷲ بے پروا ہے، خوبیوں والا ہے۔(8)

کیا تم کو ان لوگوں کی خبر نہیں  پہنچی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں ، قوم نوح اور عاد اور ثمود اور جو لوگ ان کے بعد ہوئے ہیں ، جن کو خدا کے سوا کوئی نہیں  جانتا۔ ان کے پیغمبر ان کے پاس دلائل لے کر آئے تو انھوں نے اپنے ہاتھ ان کے منہ پر رکھ دئے اور کہا کہ جو تم کو دے کر بھیجا گیا ہے ہم اس کو نہیں  مانتے اور جس چیز کی طرف تم ہم کو بلاتے ہو ہم اس کے بارے میں سخت الجھن والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ (9)

ان کے پیغمبروں نے کہا، کیا خدا کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں  اور زمین کو وجود میں لانے والا ہے۔ وہ تم کو بلا رہا ہے کہ تمھارے گناہ معاف کر دے اور تم کو ایک مقرر مدت تک مہلت دے۔ انھوں نے کہا کہ تم اس کے سوا کچھ نہیں  کہ ہمارے جیسے ایک آدمی ہو۔ تم چاہتے ہو کہ ہم کو ان چیزوں کی عبادت سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے تھے۔ تم ہمارے سامنے کوئی کھلی سند لے آؤ۔(10)

ان کے رسولوں نے ان سے کہا، ہم اس کے سوا کچھ نہیں  کہ تمھارے ہی جیسے انسان ہیں ، مگر اﷲ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنا انعام فرماتا ہے اور یہ ہمارے اختیار میں  نہیں  کہ ہم تم کو کوئی معجزہ دکھائیں بغیر خدا کے حکم کے۔ اور ایمان والوں کو اﷲ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔(11)

اور ہم کیوں نہ اﷲ پر بھروسہ کریں جب کہ اس نے ہم کو ہمارے راستے بتائے۔ اور جو تکلیف تم ہمیں دو گے ہم اس پر صبر ہی کریں گے۔ اور بھروسہ کرنے والوں کو اﷲ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔(12)

اور انکار کرنے والوں نے اپنے پیغمبروں سے کہا کہ یا تو ہم تم کو اپنی زمین سے نکال دیں گے یا تم کو ہماری ملت میں واپس آنا ہو گا۔ تو پیغمبروں کے رب نے ان پر وحی بھیجی کہ ہم ان ظالموں کو ہلاک کر دیں گے۔(13)

اور ان کے بعد تم کو زمین پر بسائیں گے۔ یہ اس شخص کے لئے ہے جو میرے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرے اور جو میری وعید سے ڈرے۔(14)

اور انھوں نے فیصلہ چاہا اور ہر سرکش، ضدی، نامراد ہوا۔(15)

اس کے آگے دوزخ ہے اور اس کو پیپ کا پانی پینے کو ملے گا۔(16)

وہ اس کو گھونٹ گھونٹ پئے گا اور اس کو حلق سے مشکل سے اتار سکے گا۔ موت ہر طرف سے اس پر چھائی ہوئی ہو گی، مگر وہ کسی طرح نہیں  مرے گا اور اس کے آگے سخت عذاب ہو گا۔(17)

جن لوگوں نے اپنے رب کا انکار کیا، ان کے اعمال اس راکھ کی طرح ہیں جس کو ایک طوفانی دن کی آندھی نے اڑا دیا ہو۔ وہ اپنے کئے میں سے کچھ بھی نہ پاسکیں گے۔ یہی دور کی گمراہی ہے۔(18)

کیا تم نے نہیں  دیکھا کہ اﷲ نے آسمانوں  اور زمین کو بالکل ٹھیک ٹھیک پیدا کیا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور ایک نئی مخلوق لے آئے۔(19)

اور یہ خدا پر کچھ دشوار بھی نہیں۔ (20)

اور خدا کے سامنے سب پیش ہوں گے۔ پھر کمزور لوگ ان لوگوں سے کہیں گے جو بڑائی والے تھے، ہم تمھارے تابع تھے تو کیا تم اﷲ کے عذاب سے کچھ ہم کو بچاؤ گے۔ وہ کہیں گے کہ اگر اﷲ ہم کو کوئی راہ دکھاتا تو ہم تم کو بھی ضرور وہ راہ دکھا دیتے۔ اب ہمارے لئے یکساں ہے کہ ہم بے قرار ہوں یا صبر کریں ، ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں۔ (21)

اور جب معاملہ کا فیصلہ ہو جائے گا تو شیطان کہے گا کہ اﷲ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے تم سے وعدہ کیا تو میں نے اس کی خلاف ورزی کی۔ اور میرا تمھارے اوپر کوئی زور نہ تھا، مگر یہ کہ میں نے تم کو بلایا تو تم نے میری بات کو مان لیا، پس تم مجھ کو الزام نہ دو، اور تم اپنے آپ کو الزام دو۔ نہ میں تمھارا مدد گار ہوسکتا ہوں  اور نہ تم میرے مدد گار ہوسکتے ہو۔ میں خود اِس سے بیزار ہوں کہ تم اس سے پہلے مجھ کو شریک ٹھہراتے تھے۔ بے شک ظالموں کے لئے درد ناک عذاب ہے۔(22)

اور جو لوگ ایمان لائے اور جنھوں نے نیک عمل کئے وہ ایسے باغوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ ان میں وہ اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے۔ اس میں ان کی ملاقات ایک دوسرے پر سلامتی ہو گی۔(23)

کیا تم نے نہیں  دیکھا، کس طرح مثال بیان فرمائی اﷲ نے کلمۂ طیبہ کی۔ وہ ایک پاکیزہ درخت کی مانند ہے، جس کی جڑ زمین میں جمی ہوئی ہے اور جس کی شاخیں آسمان تک پہنچی ہوئی ہیں۔ (24)

وہ ہر وقت پر اپنا پھل  دیتا ہے اپنے رب کے حکم سے۔  اور اﷲ لوگوں کے لئے مثال بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (25)

اور کلمۂ خبیثہ کی مثال ایک خراب درخت کی ہے جو زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے۔ اس کو کوئی ثبات نہ ہو۔(26)

اﷲ ایمان والوں کو ایک پکی بات سے دنیا اور آخرت میں مضبوط کرتا ہے۔ اور اﷲ ظالموں کو بھٹکا  دیتا ہے۔ اور اﷲ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔(27)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں  دیکھا جنھوں نے اﷲ کی نعمت کے بدلے کفر کیا اور جنھوں نے اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر ،جہنم،میں پہنچا دیا۔(28)

وہ اس میں داخل ہوں گے اور وہ کیسا برا ٹھکانا ہے۔(29)

اور انھوں نے اﷲ کے مقابل ٹھہرائے، تاکہ وہ لوگوں کو اﷲ کے راستے سے بھٹکا دیں۔  کہو کہ چند دن فائدہ اٹھا لو، آخر کار تمھارا ٹھکانا دوزخ ہے۔(30)

میرے جو بندے ایمان لائے ہیں ، ان سے کہہ دو کہ وہ نماز قائم کریں  اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کھلے اور چھپے خرچ کریں ، قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس میں نہ خرید و فروخت ہو گی اور نہ دوستی کام آئے گی۔(31)

اﷲ وہ ہے جس نے آسمان اور زمین بنائے اور آسمان سے پانی اتارا۔ پھر اس سے مختلف پھل نکالے تمھاری روزی کے لئے اور کشتی کو تمھارے لئے مسخر کر دیا کہ سمندر میں اس کے حکم سے چلے اور اس نے دریاؤں کو تمھارے لئے مسخر کیا۔(32)

اور اس نے سورج اور چاند کو تمھارے لئے مسخر کر دیا کہ وہ برابر چلے جا رہے ہیں  اور اس نے رات اور دن کو تمھارے لئے مسخر کر دیا۔(33)

اور اس نے تم کو ہر اُس چیز میں سے دیا جو تم نے مانگا۔ اگر تم اﷲ کی نعمتوں کو گنو تو تم گن نہیں  سکتے۔ بے شک انسان بہت بے انصاف اور بڑا ناشکرا ہے۔(34)

اور جب ابراہیم نے کہا، اے میرے رب، اس شہر کو امن والا بنا۔ اور مجھ کو اور میری اولاد کو اس سے دور رکھ کہ ہم بتوں کی عبادت کریں۔ (35)

اے میرے رب، ان بتوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کر دیا۔ پس جس نے میری پیروی کی وہ میرا ہے۔ اور جس نے میرا کہا نہ مانا تو تُو بخشنے والا، مہربان ہے۔(36)

اے ہمارے رب، میں نے اپنی اولاد کو ایک بے کھیتی کی وادی میں تیرے محترم گھر کے پاس بسایا ہے۔ اے ہمارے رب، تاکہ وہ نماز قائم کریں۔  پس تو لوگوں کے دل ان کی طرف مائل کر دے اور ان کو پھلوں کی روزی عطا فرما، تاکہ وہ شکر کریں۔ (37)

اے ہمارے رب، تو جانتا ہے جو کچھ ہم چھپاتے ہیں  اور جو کچھ ہم ظاہر کرتے ہیں۔  اور اﷲ سے کوئی چیز مخفی نہیں ، نہ زمین میں  اور نہ آسمان میں۔ (38)

شکر ہے اس خدا کا جس نے مجھ کو بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق دئے۔ بے شک میرا رب دعا کا سننے والا ہے۔(39)

اے میرے رب، مجھے نماز قائم کرنے والا بنا، اور میری اولاد میں بھی۔ اے میرے رب، میری دعا قبول کر۔(40)

اے ہمارے رب، مجھے معاف فرما اور میرے والدین کو اور مومنین کو، اس روز جب کہ حساب قائم ہو گا۔(41)

اور ہرگز مت خیال کرو کہ اﷲ اس سے بے خبر ہے جو ظالم لوگ کر رہے ہیں۔  وہ ان کو اس دن کے لئے ڈھیل دے رہا ہے جس دن آنکھیں پتھرا جائیں گی۔(42)

وہ سر اٹھائے ہوئے بھاگ رہے ہوں گے۔ ان کی نظر ان کی طرف ہٹ کر نہ آئے گی اور ان کے دل بدحواس ہوں گے۔(43)

اور لوگوں کو اس دن سے ڈرا دو جس دن ان پر عذاب آ جائے گا۔ اس وقت ظالم لوگ کہیں گے کہ اے ہمارے رب، ہم کو تھوڑی مہلت اور دے دے، ہم تیری دعوت قبول کر لیں گے اور رسولوں کی پیروی کریں گے۔ کیا تم نے اس سے پہلے قسمیں  نہیں  کھائی تھیں کہ تم پر کچھ زوال آنا نہیں  ہے۔(44)

اور تم ان لوگوں کی بستیوں میں آباد تھے جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا۔ اور تم پر کھل چکا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا کِیا اور ہم نے تم سے مثالیں بیان کیں۔ (45)

اور انھوں نے اپنی ساری تدبیریں کیں  اور ان کی تدبیریں اﷲ کے سامنے تھیں۔  اگرچہ ان کی تدبیریں ایسی تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل جائیں۔ (46)

پس تم اﷲ کو اپنے پیغمبروں سے وعدہ خلافی کرنے والا نہ سمجھو۔ بے شک اﷲ زبردست ہے، بدلہ لینے والا ہے۔(47)

جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی۔ اور سب ایک زبردست اﷲ کے سامنے پیش ہوں گے۔(48)

اور تم اس دن مجرموں کو زنجیروں میں جکڑا ہوا دیکھو گے۔(49)

ان کے لباس تارکول کے ہوں گے۔ اور ان کے چہروں پر آگ چھائی ہوئی ہو گی۔(50)

تاکہ اﷲ ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ دے۔ بے شک اﷲ جلد حساب لینے والا ہے۔(51)

یہ لوگوں کے لئے ایک اعلان ہے اور تاکہ اس کے ذریعہ سے وہ ڈرا دئے جائیں۔  اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہی ایک معبود ہے اور تاکہ دانش مند لوگ نصیحت حاصل کریں۔ (52)

٭٭٭

 

 

 

 

۱۵۔ سورۃ الحِجر

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

الف، لام، را۔یہ آیتیں ہیں کتاب کی اور ایک واضح قرآن کی۔ (1)

وہ وقت آئے گا جب انکار کرنے والے لوگ تمنا کریں گے کہ کاش وہ ماننے والے بنے ہوتے۔ (2)

ان کو چھوڑو کہ وہ کھائیں  اور فائدہ اٹھائیں  اور خیالی امید ان کو بھُلاوے میں ڈالے رکھے، پس آئندہ وہ جان لیں گے۔(3)

اور ہم نے جس بستی کو بھی ہلاک کیا ہے اس کا ایک مقرر وقت لکھا ہوا تھا۔ (4)

کوئی قوم نہ اپنے مقرر وقت سے آگے بڑھتی اور نہ پیچھے ہٹتی۔(5)

اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اے وہ شخص جس پر نصیحت اتری ہے تو بے شک دیوانہ ہے۔ (6)

اگر تو سچا ہے تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں  نہیں  لے آتا۔(7)

ہم فرشتوں کو صرف فیصلہ کے لئے اتارتے ہیں  اور اس وقت لوگوں کو مہلت نہیں  دی جاتی۔(8)

یہ یاد دہانی (قرآن) ہم ہی نے اتاری ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔ (9)

اور ہم تم سے پہلے گزری ہوئی قوموں میں رسول بھیج چکے ہیں۔ (10)

اور جو رسول بھی ان کے پاس آیا وہ اس کا استہزاء کرتے رہے۔(11)

اسی طرح ہم یہ (استہزاء) مجرمین کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں۔ (12)

وہ اس پر ایمان نہیں  لائیں گے۔ اور یہ دستور اگلوں سے ہوتا آیا ہے۔(13)

اور اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیتے جس پر وہ چڑھنے لگتے۔(14)

تب بھی وہ کہہ دیتے کہ ہماری آنکھوں کو دھوکہ ہو رہا ہے، بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے۔(15)

اور ہم نے آسمان میں برج بنائے اور دیکھنے والوں کے لئے اسے رونق دی۔(16)

اور اس کو ہر شیطان مردود سے محفوظ کیا۔(17)

اگر کوئی چوری چھپے سننے کے لئے کان لگاتا ہے تو ایک روشن شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔(18)

اور ہم نے زمین کو پھیلایا اور اس پر ہم نے پہاڑ رکھ دئے اور اس میں ہر چیز ایک اندازے سے اگائی۔(19)

اور ہم نے تمھارے لئے اس میں معیشت کے اسباب بنائے اور وہ چیزیں جن کو تم روزی نہیں  دیتے۔(20)

اور کوئی چیز ایسی نہیں  جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں  اور ہم اس کو ایک متعین اندازے کے ساتھ ہی اتارتے ہیں۔ (21)

اور ہم ہی ہواؤں کو بار آور بنا کر چلاتے ہیں۔  پھر ہم آسمان سے پانی برساتے ہیں پھر اس پانی سے تم کو سیراب کرتے ہیں۔  اور تمھارے بس میں نہ تھا کہ تم اس کا ذخیرہ جمع کر کے رکھتے۔(22)

اور بے شک ہم ہی زندہ کرتے ہیں  اور ہم ہی مارتے ہیں۔  اور ہم ہی باقی رہ جائیں گے۔(23)

اور ہم تمھارے اگلوں کو بھی جانتے ہیں  اور تمھارے پچھلوں کو بھی جانتے ہیں۔ (24)

اور بے شک تمھارا رب ان سب کو اکھٹا کرے گا۔ وہ علم والا ہے، حکمت والا ہے۔(25)

اور ہم نے انسان کو، سَنے ہوئے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا۔(26)

اور اس سے پہلے جنوں کو ہم نے آگ کی لپٹ سے پیدا کیا۔(27)

اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں سنے ہوئے گارے کی سوکھی مٹی سے ایک بشر پیدا کرنے والا ہوں۔ (28)

جب میں اس کو پورا بنا لوں  اور اس میں اپنی روح میں سے پھونک دوں تو تم اس کے لئے سجدہ میں گر پڑنا۔(29)

پس تمام فرشتوں نے سجدہ کیا۔(30)

مگر ابلیس، کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔(31)

خدا نے کہا اے ابلیس، تجھ کو کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔(32)

ابلیس نے کہا کہ میں ایسا نہیں  کہ بشر کو سجدہ کروں جس کو تو نے سنے ہوئے گارے کی سوکھی مٹی سے پیدا کیا ہے۔(33)

خدا نے کہا تو یہاں سے نکل جا، کیوں کہ تو مردود ہے۔(34)

اور بے شک تجھ پر روز جزا تک لعنت ہے۔(35)

ابلیس نے کہا اے میرے رب، تو مجھے اس دن تک کے لئے مہلت دے جس دن لوگ اٹھائے جائیں گے۔(36)

خدا نے کہا، تجھ کو مہلت ہے۔(37)

اس مقرر وقت کے دن تک۔(38)

ابلیس نے کہا، اے میرے رب، جیسا تو نے مجھ کو گمراہ کیا ہے اسی طرح میں زمین میں ان کے لئے مزین کروں گا اور سب کو گمراہ کر دوں گا۔(39)

سوائے ان کے جو تیرے چنے ہوئے بندے ہیں۔ (40)

اﷲ نے فرمایا، یہ ایک سیدھا راستہ ہے جو مجھ تک پہنچتا ہے۔(41)

بے شک جو میرے بندے ہیں ، ان پر تیرا زور نہیں  چلے گا۔ سوا ان کے جو گمراہوں میں سے تیری پیروی کریں۔ (42)

اور ان سب کے لئے جہنم کا وعدہ ہے۔(43)

اس کے سات دروازے ہیں۔  ہر دروازہ کے لئے ان لوگوں کے الگ الگ حصے ہیں۔ (44)

بے شک ڈرنے والے باغوں  اور چشموں میں  ہوں گے۔(45)

داخل ہو جاؤ ان میں سلامتی اور امن کے ساتھ۔(46)

اور ان کے سینوں کی کدورتیں ہم نکال دیں گے، سب بھائی بھائی کی طرح رہیں گے، تختوں پر آمنے سامنے۔(47)

وہاں ان کو کوئی تکلیف نہیں  پہنچے گی اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے۔(48)

میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بخشنے والا، رحمت والا ہوں۔ (49)

اور میری سزا درد ناک سزا ہے۔(50)

اور ان کو ابراہیم کے مہمانوں سے آگاہ کرو۔(51)

جب وہ اس کے پاس آئے پھر انھوں نے سلام کیا۔ ابراہیم نے کہا کہ ہم تم لوگوں سے اندیشہ ناک ہیں۔ (52)

انھوں نے کہا کہ اندیشہ نہ کرو ہم تم کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جو بڑا عالم ہو گا۔(53)

ابراہیم نے کہا ،کیا تم اس بڑھاپے میں مجھ کو اولاد کی بشارت دیتے ہو۔ پس تم کس چیز کی بشارت مجھ کو دے رہے ہو۔(54)

انھوں نے کہا کہ ہم تمھیں حق کے ساتھ بشارت دیتے ہیں۔  پس تُو نا امید ہونے والوں میں سے نہ ہو۔(55)

ابراہیم نے کہا کہ اپنے رب کی رحمت سے گمراہوں کے سوا اور کون نا امید ہوسکتا ہے۔(56)

کہا اے بھیجے ہوئے فرشتو، اب تمھاری مہم کیا ہے۔(57)

انھوں نے کہا کہ ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ (58)

مگر لوط کے گھر والے کہ ہم ان سب کو بچا لیں گے۔(59)

بجز اس کی بیوی کے کہ ہم نے ٹھہرا لیا ہے کہ وہ ضرور مجرم لوگوں میں رہ جائے گی۔ (60)

پھر جب بھیجے ہوئے فرشتے خاندان لوط کے پاس آئے۔(61)

انھوں نے کہا کہ تم لوگ اجنبی معلوم ہوتے ہو۔(62)

انھوں نے کہا کہ نہیں ، بلکہ ہم تمھارے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں جس میں یہ لوگ شک کرتے ہیں۔ (63)

اور ہم تمھارے پاس حق کے ساتھ آئے ہیں ، اور ہم بالکل سچے ہیں۔ (64)

پس تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کے ساتھ نکل جاؤ۔ اور تم ان کے پیچھے چلو اور تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے اور وہاں چلے جاؤ جہاں تم کو جانے کا حکم ہے۔(65)

اور ہم نے لوط کے پاس حکم بھیجا کہ صبح ہوتے ہی ان لوگوں کی جڑ کٹ جائے گی۔(66)

اور شہر کے لوگ خوش ہو کر آئے۔(67)

اس نے کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں ، تم لوگ مجھ کو رسوا نہ کرو۔(68)

اور تم اﷲ سے ڈرو اور مجھ کو ذلیل نہ کرو۔(69)

انھوں نے کہا کیا ہم نے تم کو دنیا بھر کے لوگوں سے منع نہیں  کر دیا۔(70)

اس نے کہا یہ میری بیٹیاں ہیں اگر تم کو کرنا ہے۔(71)

تیری جان کی قسم، وہ اپنی سرمستی میں مدہوش تھے۔(72)

پس دن نکلتے ہی ان کو چنگھاڑنے پکڑ لیا۔(73)

پھر ہم نے اس بستی کو تلپٹ کر دیا اور ان لوگوں پر کنکر کے پتھر کی بارش کر دی۔(74)

بے شک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کے لئے۔ (75)

اور یہ بستی ایک سیدھی راہ پر واقع ہے۔(76)

بے شک اس میں نشانی ہے ایمان والوں کے لئے۔ (77)

اور ایکہ والے یقیناً ظالم تھے۔(78)

پس ہم نے ان سے انتقام لیا۔ اور یہ دونوں بستیاں کھلے راستے پر واقع ہیں۔ (79)

اور حجر والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔(80)

اور ہم نے ان کو اپنی نشانیاں  دیں۔  مگر وہ اس سے منہ پھیرتے رہے۔(81)

اور وہ پہاڑوں کو تراش کر ان میں گھر بناتے تھے کہ امن میں رہیں۔ (82)

پس ان کو صبح کے وقت سخت آواز نے پکڑ لیا۔(83)

پس ان کا کیا ہوا ان کے کچھ کام نہ آیا۔ (84)

اور ہم نے آسمانوں  اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، حق کے بغیر نہیں  بنایا اور بلاشبہ قیامت آنے والی ہے۔ پس تم خوبی کے ساتھ درگزر کرو۔(85)

بے شک تمھارا رب سب کا خالق ہے، جاننے والا ہے۔ (86)

اور ہم نے تم کو سات مثانی اور قرآن عظیم عطا کیا ہے۔(87)

تم اس متاعِ دنیا کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھو جو ہم نے ان میں سے مختلف لوگوں کو دی ہیں  اور ان پر غم نہ کرو اور ایمان والوں پر اپنے شفقت کے بازو جھکا دو۔(88)

اور کہو کہ میں ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (89)

اسی طرح ہم نے تقسیم کرنے والوں پر بھی اتارا تھا۔(90)

جنھوں نے اپنے قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے۔(91)

پس تیرے رب کی قسم، ہم ان سب سے ضرور پوچھیں گے۔(92)

جو کچھ وہ کرتے تھے۔(93)

پس جس چیز کا تم کو حکم ملا ہے، اس کو کھول کر سنا دو اور مشرکوں سے اعراض کرو۔(94)

ہم تمھاری طرف سے ان مذاق اڑانے والوں کے لئے کافی ہیں۔ (95)

جو اﷲ کے ساتھ دوسرے معبود کو شریک کرتے ہیں۔  پس عنقریب وہ جان لیں گے۔(96)

اور ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ وہ کہتے ہیں ، اس سے تمھارا دل تنگ ہوتا ہے۔(97)

پس تم اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو۔ اور سجدہ کرنے والوں میں سے بنو۔(98)

اور اپنے رب کی عبادت کرو۔ یہاں تک کہ تمھارے پاس یقینی بات آ جائے۔(99)

٭٭٭

 

 

 

۱۶۔ سورۃ النّحل

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

آگیا اﷲ کا فیصلہ، پس اس کی جلدی نہ کرو۔ وہ پاک ہے اور برتر ہے اس سے جس کو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔  (1)

وہ فرشتوں کو اپنے حکم کی روح کے ساتھ اتارتا ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے کہ لوگوں کو خبر دار کر دو کہ میرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔  پس تم مجھ سے ڈرو۔ (2)

اس نے آسمانوں  اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ وہ برتر ہے اس شرک سے جو وہ کر رہے ہیں۔ (3)

اس نے انسان کو ایک بوند سے بنایا۔ پھر وہ یکایک کھلم کھلا جھگڑنے لگا۔ (4)

اور اس نے چوپایوں کو بنایا، ان میں تمھارے لئے پوشاک بھی ہے اور خوراک بھی اور دوسرے فائدے بھی، اور ان میں سے تم کھاتے بھی ہو۔ (5)

اور ان میں تمھارے لئے رونق ہے، جب کہ شام کے وقت ان کو لاتے ہو اور جب صبح کے وقت چھوڑتے ہو۔ (6)

اور وہ تمھارے بوجھ ایسے مقامات تک پہنچا تے ہیں جہاں تم سخت محنت کے بغیر نہیں  پہنچ سکتے تھے۔ بے شک تمھارا رب بڑا شفیق، مہربان ہے۔ (7)

اور اس نے گھوڑے اور خچر اور گدھے پیدا کئے تاکہ تم ان پر سوار ہو اور زینت کے لئے بھی اور وہ ایسی چیزیں پیدا کرتا ہے جو تم نہیں  جانتے۔(8)

اور اﷲ تک پہنچتی ہے سیدھی راہ۔ اور بعض راستے ٹیڑھے بھی ہیں  اور اگر اﷲ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے  دیتا۔(9)

وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا، تم اس میں سے پیتے ہو اور اسی سے درخت ہوتے ہیں جن میں تم چَراتے ہو۔(10)

وہ اسی سے تمھارے لئے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے۔ بے شک اس کے اندر نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو غور کرتے ہیں۔ (11)

اور اس نے تمھارے کام میں لگا دیا رات کو اور دن کو اور سورج کو اور چاند کو اور ستارے بھی اس کے حکم سے مسخر ہیں۔  بے شک اس میں نشانیاں ہیں عقل مند لوگوں کے لئے۔(12)

اور زمین میں جو چیزیں مختلف قسم کی تمھارے لئے پھیلائیں ، بے شک اس میں نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو سبق حاصل کریں۔ (13)

اور وہی ہے جس نے سمندر کو تمھارے کام میں لگا دیا، تاکہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس سے زیور نکالو جس کو تم پہنتے ہو اور تم کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ اس میں چیرتی ہوئی چلتی ہیں  اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔(14)

اور اس نے زمین میں پہاڑ رکھ دئے تاکہ وہ تم کو لے کر ڈگمگانے نہ لگے اور اس نے نہریں  اور راستے بنائے تاکہ تم راہ پاؤ۔(15)

اور بہت سی دوسری علامتیں بھی ہیں ، اور لوگ تاروں سے بھی راستہ معلوم کرتے ہیں۔ (16)

پھر کیا جو پیدا کرتا ہے وہ برابر ہے اس کے جو کچھ پیدا نہیں  کرسکتا، کیا تم سوچتے نہیں۔ (17)

اگر تم اﷲ کی نعمتوں کو گنو تو تم ان کو گن نہ سکو گے، بے شک اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(18)

اور اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو۔(19)

اور جن کو لوگ اﷲ کے سوا پکارتے ہیں ، وہ کسی چیز کو پیدا نہیں  کرسکتے اور وہ خود پیدا کئے ہوئے ہیں۔ (20)

وہ مردہ ہیں جن میں جان نہیں  اور وہ نہیں  جانتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔(21)

تمھارا معبود ایک ہی معبود ہے، مگر جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں  رکھتے، ان کے دل منکر ہیں  اور وہ تکبر کرتے ہیں۔ (22)

اﷲ یقیناً جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں  اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔  بے شک وہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں  کرتا۔(23)

اور جب ان سے کہا جائے کہ تمھارے رب نے کیا چیز اتاری ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ (24)

تاکہ وہ قیامت کے دن اپنے بوجھ بھی پورے اٹھائیں  اور ان لوگوں کے بوجھ میں سے بھی جن کو وہ بغیر کسی علم کے گمراہ کر رہے ہیں۔  یاد رکھو، بہت برا ہے وہ بوجھ جس کو وہ اٹھا رہے ہیں۔ (25)

ان سے پہلے والوں نے بھی تدبیریں کیں۔  پھر اﷲ ان کی عمارت پر بنیادوں سے آگیا۔ پس چھت اوپر سے ان کے اوپر گر پڑی اور ان پر عذاب وہاں سے آگیا جہاں سے ان کو گمان بھی نہ تھا۔(26)

پھر قیامت کے دن اﷲ ان کو رسوا کرے گا اور کہے گا کہ وہ میرے شریک کہاں ہیں جن کے لئے تم جھگڑا کیا کرتے تھے۔ جن کو علم دیا گیا تھا وہ کہیں گے کہ آج رسوائی اور عذاب منکروں پر ہے۔(27)

جن لوگوں کو فرشتے اس حال میں وفات دیں گے کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کر رہے ہوں گے تو اس وقت وہ سپر ڈال دیں گے کہ ہم تو کوئی برا کام نہ کرتے تھے، ہاں بے شک اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے تھے۔(28)

اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ۔ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہو۔پس کیسا برا ٹھکانا ہے تکبر کرنے والوں کا۔(29)

اور جو تقویٰ والے ہیں ان سے کہا گیا کہ تمھارے رب نے کیا چیز اتاری ہے تو انھوں نے کہا کہ نیک بات۔ جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر بہتر ہے اور کیا خوب گھر ہے تقویٰ والوں کا۔(30)

ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے، ان کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی۔ ان کے لئے وہاں سب کچھ ہو گا جو وہ چاہیں ، اﷲ پرہیز گاروں کو ایسا ہی بدلہ دے گا۔(31)

جن کی روح فرشتے اس حالت میں قبض کرتے ہیں کہ وہ پاک ہیں۔  فرشتے کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو، جنت میں داخل ہو جاؤ اپنے اعمال کے بدلے میں۔ (32)

کیا یہ لوگ اس کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا تمھارے رب کا حکم آ جائے۔ ایسا ہی ان سے پہلے والوں نے کیا۔ اور اﷲ نے ان پر ظلم نہیں  کیا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کر رہے تھے۔(33)

پھر ان کو ان کے برے کام کی سزائیں ملیں۔  اور جس چیز کا وہ مذاق اڑاتے تھے اس نے ان کو گھیر لیا۔(34)

اور جن لوگوں نے شرک کیا وہ کہتے ہیں ، اگر اﷲ چاہتا تو ہم اس کے سوا کسی چیز کی عبادت نہ کرتے، نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم اس کے بغیر کسی چیز کو حرام ٹھہراتے۔ ایسا ہی ان سے پہلے والوں نے کیا تھا، پس رسولوں کے ذمہ تو صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے۔(35)

اور ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اﷲ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو، پس ان میں سے کچھ کو اﷲ نے ہدایت دی اور کسی پر گمراہی ثابت ہوئی۔ پس زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا۔(36)

اگر تم اس کی ہدایت کے حریص ہو تو اﷲ اس کو ہدایت نہیں دیتا جس کو وہ گمراہ کر  دیتا ہے اور ان کا کوئی مدد گار نہیں۔ (37)

اور یہ لوگ اﷲ کی قسمیں کھاتے ہیں ، سخت قسمیں کہ جو شخص مر جائے گا اﷲ اس کو نہیں  اٹھائے گا۔ ہاں، یہ اس کے اوپر ایک پکا وعدہ ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(38)

تاکہ ان کے سامنے اس چیز کو کھول دے جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں  اور انکار کرنے والے لوگ جان لیں کہ وہ جھوٹے تھے۔(39)

جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو اتنا ہی ہمارا کہنا ہوتا ہے کہ ہم اس کو کہتے ہیں کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے۔(40)

اور جن لوگوں نے اﷲ کے لئے اپنا وطن چھوڑا، بعد اس کے کہ ان پر ظلم کیا گیا،ہم ان کو دنیا میں ضرور اچھا ٹھکانہ دیں گے اور آخرت کا ثواب تو بہت بڑا ہے، کاش وہ جانتے۔(41)

وہ ایسے ہیں جو صبر کرتے ہیں  اور اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (42)

اور ہم نے تم سے پہلے بھی آدمیوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا، جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے، پس اہل علم سے پوچھ لو اگر تم نہیں  جانتے۔(43)

ہم نے بھیجا تھا ان کو دلائل اور کتابوں کے ساتھ۔ اور ہم نے تم پر بھی یاد دہانی اتاری تاکہ تم لوگوں پر اس چیز کو واضح کر دو جو ان کی طرف اتاری گئی ہے اور تاکہ وہ غور کریں۔ (44)

کیا وہ لوگ جو بری تدبیریں کر رہے ہیں ، وہ اس بات سے بے فکر ہیں کہ اﷲ ان کو زمین میں دھنسا دے یا ان پر عذاب وہاں سے آ جائے جہاں سے ان کو گمان بھی نہ ہو۔(45)

یا ان کو چلتے پھرتے پکڑ لے تو وہ لوگ خدا کو عاجز نہیں  کرسکتے۔ (46)

یا ان کو اندیشہ کی حالت میں پکڑ لے۔ پس تمھارا رب شفیق اور مہربان ہے۔(47)

کیا وہ نہیں  دیکھتے کہ اﷲ نے جو چیز بھی پیدا کی ہے اس کے سائے دائیں طرف اور بائیں طرف جھک جاتے ہیں ، اﷲ کو سجدہ کرتے ہوئے، اور وہ سب عاجز ہیں۔ (48)

اور اﷲ ہی کو سجدہ کرتی ہیں جتنی چیزیں چلنے والی آسمانوں  اور زمین میں ہیں۔  اور فرشتے بھی اور وہ تکبر نہیں  کرتے۔(49)

وہ اپنے اوپر اپنے رب سے ڈرتے ہیں  اور وہی کرتے ہیں جس کا ان کو حکم ملتا ہے۔(50)

اور اﷲ نے فرمایا کہ دو معبود مت بناؤ۔ وہ ایک ہی معبود ہے، تو مجھ ہی سے ڈرو۔(51)

اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں  اور زمین میں ہے۔ اور اسی کی اطاعت ہے ہمیشہ۔ تو کیا تم اﷲ کے سوا اوروں سے ڈرتے ہو۔(52)

اور تمھارے پاس جو نعمت بھی ہے، وہ اﷲ ہی کی طرف سے ہے۔ پھر جب تم کو تکلیف پہنچتی ہے تو اس سے فریاد کرتے ہو۔(53)

پھر جب وہ تم سے تکلیف دور کر  دیتا ہے تو تم میں سے ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے۔(54)

تاکہ وہ منکر ہو جائیں اس چیز سے جو ہم نے ان کو دی ہے۔ پس چند روزہ فائدے اٹھا لو۔ جلد ہی تم جان لو گے۔(55)

اور یہ لوگ ہماری دی ہوئی چیزوں میں سے ان کا حصہ لگاتے ہیں جن کے متعلق ان کو کچھ علم نہیں۔  خدا کی قسم، جو افترا تم کر رہے ہو، اس کی تم سے ضرور باز پرس ہو گی۔(56)

اور وہ اﷲ کے لئے بیٹیاں ٹھہراتے ہیں ، وہ اس سے پاک ہے، اور اپنے لئے وہ جو دل چاہتا ہے۔(57)

اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی خوش خبری دی جائے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے۔ اور وہ جی میں گھٹتا رہتا ہے۔(58)

جس چیز کی اس کو خوش خبری دی گئی ہے اس کے عار سے لوگوں سے چھپا پھرتا ہے۔ اس کو ذلت کے ساتھ رکھ چھوڑے یا اس کو مٹی میں گاڑ دے۔ کیا ہی برا فیصلہ ہے جو وہ کرتے ہیں۔ (59)

بری مثال ہے ان لوگوں کے لئے جو آخرت پر ایمان نہیں  رکھتے۔ اور اﷲ کے لئے اعلیٰ مثالیں ہیں۔  وہ غالب اور حکیم ہے۔(60)

اور اگر اﷲ لوگوں کو ان کے ظلم پر پکڑتا تو زمین پر کسی جاندار کو نہ چھوڑتا۔ لیکن وہ ایک مقرر وقت تک لوگوں کو مہلت  دیتا ہے۔ پھر جب ان کا مقرر وقت آ جائے گا تو وہ نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکیں گے اور نہ آگے بڑھ سکیں گے۔(61)

اور وہ اﷲ کے لئے وہ چیز ٹھہراتے ہیں جس کو اپنے لئے ناپسند کرتے ہیں  اور ان کی زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں کہ ان کے لئے بھلائی ہے۔ لازماً ان کے لئے دوزخ ہے اور وہ ضرور اس میں پہنچا دئے جائیں گے۔(62)

خدا کی قسم، ہم نے تم سے پہلے مختلف قوموں کی طرف رسول بھیجے۔ پھر شیطان نے ان کے کام ان کو اچھے کر کے دکھائے۔ پس وہی آج ان کا ساتھی ہے اور ان کے لئے ایک درد ناک عذاب ہے۔(63)

اور ہم نے تم پر کتاب صرف اس لئے اتاری ہے کہ تم ان کو وہ چیز کھول کر سنا دو جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں ، اور وہ ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائیں۔ (64)

اور اﷲ نے آسمان سے پانی اتارا۔ پھر اس سے زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کر دیا۔ بے شک اس میں نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو سنتے ہیں۔ (65)

اور بے شک تمھارے لئے چوپایوں میں سبق ہے۔ ہم ان کے پیٹوں کے اندر کے گوبر اور خون کے درمیان سے تم کو خالص دودھ پلاتے ہیں ، خوش گوار پینے والوں کے لئے۔(66)

اور کھجور اور انگور کے پھلوں سے بھی۔ تم ان سے نشہ کی چیزیں بھی بناتے ہو اور کھانے کی اچھی چیزیں بھی۔ بے شک اس میں نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں۔ (67)

اور تمھارے رب نے شہد کی مکھی پر وحی کیا کہ پہاڑوں  اور درختوں  اور جہاں ٹٹیاں باندھتے ہیں ان میں گھر بنا۔(68)

پھر ہر قسم کے پھلوں کا رس چوس اور اپنے رب کی ہموار کی ہوئی را ہوں پر چل۔ اس کے پیٹ سے پینے کی چیز نکلتی ہے، اس کے رنگ مختلف ہیں ، اس میں لوگوں کے لئے شفا ہے۔ بے شک اس میں نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو غور کرتے ہیں۔ (69)

اور اﷲ نے تم کو پیدا کیا، پھر وہی تم کو وفات  دیتا ہے۔ اور تم میں سے بعض وہ ہیں جو نا کارہ عمر تک پہنچائے جاتے ہیں کہ جاننے کے بعد وہ کچھ نہ جانیں۔  بے شک اﷲ علم والا ہے، قدرت والا ہے۔(70)

اور اﷲ نے تم میں سے بعض کو بعض پر روزی میں بڑائی دے دی۔ پس جن کو بڑائی دی گئی ہے وہ اپنی روزی اپنے غلاموں کو نہیں  دے دیتے کہ وہ اس میں برابر ہو جائیں۔  پھر کیا وہ اﷲ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں۔ (71)

اور اﷲ نے تمھارے لئے تم ہی میں سے بیویاں بنائیں  اور تمھاری بیویوں سے تمھارے لئے بیٹے اور پوتے پیدا کئے اور تم کو ستھری چیزیں کھانے کے لئے دیں۔  پھر کیا یہ باطل پر ایمان لاتے ہیں  اور اﷲ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں۔ (72)

اور وہ اﷲ کے سوا ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کے لئے آسمان سے کسی روزی پر اختیار رکھتی ہیں  اور نہ زمین سے، اور نہ وہ قدرت رکھتی ہیں۔ (73)

پس تم اﷲ کے لئے مثالیں نہ بیان کرو۔ بے شک اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں  جانتے۔(74)

اور اﷲ مثال بیان کرتا ہے ایک غلام مملوک کی جو کسی چیز پر اختیار نہیں  رکھتا، اور ایک شخص ہے جس کو ہم نے اپنے پاس سے اچھا رزق دیا ہے، وہ اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتا ہے۔ کیا یہ یکساں  ہوں گے۔ ساری تعریف اﷲ کے لئے ہے، لیکن ان میں اکثر لوگ نہیں  جانتے۔ (75)

اور اﷲ ایک اور مثال بیان کرتا ہے کہ دو شخص ہیں جن میں سے ایک گونگا ہے، کوئی کام نہیں  کرسکتا اور وہ اپنے مالک پر ایک بوجھ ہے۔ وہ اس کو جہاں بھیجتا ہے وہ کوئی کام درست کر کے نہیں  لاتا۔ کیا وہ اور ایسا شخص برابر ہوسکتے ہیں جو انصاف کی تعلیم  دیتا ہے اور وہ ایک سیدھی راہ پر ہے۔(76)

اور آسمانوں  اور زمین کی پوشیدہ باتیں اﷲ ہی کے لئے ہیں  اور قیامت کا معاملہ بس ایسا ہو گا جیسے آنکھ جھپکنا بلکہ اس سے بھی جلد۔ بے شک اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔(77)

اور اﷲ نے تم کو تمھاری ماؤں کے پیٹ سے نکالا، تم کسی چیز کو نہ جانتے تھے۔ اور اس نے تمھارے لئے کان اور آنکھ اور دل بنائے تاکہ تم شکر کرو۔(78)

کیا لوگوں نے پرندوں کو نہیں  دیکھا کہ وہ آسمان کی فضا میں مسخر ہو رہے ہیں۔  ان کو صرف اﷲ تھامے ہوئے ہے۔ بے شک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائیں۔ (79)

اور اﷲ نے تمھارے لئے تمھارے گھروں کو مقام سکون بنایا اور تمھارے لئے جانوروں کی کھال کے گھر بنائے جن کو تم اپنے کوچ کے دن اور قیام کے دن ہلکا پاتے ہو۔ اور ان کے اون اور ان کے روئیں  اور ان کے بالوں سے گھر کا سامان اور فائدے کی چیزیں ایک مدت تک کے لئے بنائیں۔ (80)

اور اﷲ نے تمھارے لئے اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں کے سائے بنائے اور تمھارے لئے پہاڑوں میں چھپنے کی جگہ بنائی اور تمھارے لئے ایسے لباس بنائے جو تم کو گرمی سے بچاتے ہیں  اور ایسے لباس بنائے جو لڑائی میں تم کو بچاتے ہیں۔  اسی طرح اﷲ تم پر اپنی نعمتیں پوری کرتا ہے تاکہ تم فرماں بردار بنو۔(81)

پس اگر وہ اعراض کریں تو تمھارے اوپر صرف صاف صاف پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے۔(82)

وہ لوگ خدا کی نعمت کو پہچانتے ہیں پھر وہ اس کے منکر ہو جاتے ہیں  اور ان میں اکثر ناشکر ہیں۔ (83)

اور جس دن ہم ہر امت میں ایک گواہ اٹھائیں گے۔ پھر انکار کرنے والوں کو ہدایت نہ دی جائے گی۔ اور نہ ان سے توبہ لی جائے گی۔(84)

اور جب ظالم لوگ عذاب کو دیکھیں گے تو وہ عذاب نہ ان سے ہلکا کیا جائے گا اور نہ انھیں مہلت دی جائے گی۔(85)

اور جب مشرک لوگ اپنے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے کہ اے ہمارے رب، یہی ہمارے وہ شرکاء ہیں جن کو ہم تجھے چھوڑ کر پکارتے تھے۔ تب وہ بات ان کے اوپر ڈال دیں گے کہ تم جھوٹے ہو۔(86)

اور اس دن وہ اﷲ کے آگے جھک جائیں گے اور ان کی افترا پردازیاں ان سے گم ہو جائیں گی۔(87)

جنھوں نے انکار کیا اور لوگوں کو اﷲ کے راستہ سے روکا، ہم ان کے عذاب پر عذاب کا اضافہ کریں گے، بوجہ اس فساد کے جو وہ کرتے تھے۔(88)

اور جس دن ہم ہر امت میں ایک گواہ انھیں میں سے ان پر اٹھائیں گے اور تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے اور ہم نے تم پر کتاب اتاری ہے ہر چیز کو کھول دینے کے لئے۔ وہ ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے فرماں برداروں کے لئے۔(89)

بے شک اﷲ حکم  دیتا ہے عدل کا اور احسان کا اور قرابت داروں کو دینے کا۔ اور اﷲ روکتا ہے فحشاء سے اور منکر سے اور سرکشی سے۔ اﷲ تم کو نصیحت کرتا ہے، تاکہ تم یاد دہانی حاصل کرو۔(90)

اور تم اﷲ کے عہد کو پورا کرو جب کہ تم آپس میں عہد کر لو۔ اور قسموں کو پکّا کرنے کے بعد نہ توڑو۔ اور تم اﷲ کو اپنے اوپر ضامن بھی بنا چکے ہو۔ بے شک اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(91)

اور تم اس عورت کی مانند نہ بنو جس نے اپنا محنت سے کاتا ہوا سوت ٹکڑے ٹکڑے کر کے توڑ دیا۔ تم اپنی قسموں کو آپس میں فساد ڈالنے کا ذریعہ بناتے ہو، محض اس وجہ سے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے بڑھ جائے۔ اور اﷲ اس کے ذریعے سے تمھاری آزمائش کرتا ہے اور وہ قیامت کے دن اس چیز کو اچھی طرح تم پر ظاہر کر دے گا جس میں تم اختلاف کر رہے ہو۔(92)

اور اگر اﷲ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، لیکن وہ بے راہ کر  دیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور ہدایت دے  دیتا ہے جس کو چاہتا ہے، اور ضرور تم سے تمھارے اعمال کی پوچھ ہو گی۔(93)

اور تم اپنی قسموں کو آپس میں فریب کا ذریعہ نہ بناؤ کہ کوئی قدم جمنے کے بعد پھسل جائے اور تم اس بات کی سزا چکھو کہ تم نے اﷲ کی راہ سے روکا اور تمھارے لئے ایک بڑا عذاب ہے۔(94)

اور اﷲ کے عہد کو تھوڑے فائدے کے لئے نہ بیچو۔ جو کچھ اﷲ کے پاس ہے، وہ تمھارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔(95)

جو کچھ تمھارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا اور جو کچھ اﷲ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔ اور جو لوگ صبر کریں گے، ہم ان کے اچھے کاموں کا اجر ان کو ضرور دیں گے۔(96)

جو شخص کوئی نیک کام کرے گا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ہم اس کو زندگی دیں گے، ایک اچھی زندگی، اور جو کچھ وہ کرتے رہے اس کا ہم ان کو بہترین بدلہ دیں گے۔(97)

پس جب تم قرآن کو پڑھو تو شیطان مردود سے اﷲ کی پناہ مانگو۔(98)

اس کا زور ان لوگوں پر نہیں  چلتا جو ایمان والے ہیں  اور اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔  (99)

اس کا زور صرف ان لوگوں پر چلتا ہے جو اس سے تعلق رکھتے ہیں ، اور جو اﷲ کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔ (100)

اور جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت بدلتے ہیں ، اور اﷲ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ اتارتا ہے، تو وہ کہتے ہیں کہ تم گھڑ لائے ہو۔ بلکہ ان میں اکثر لوگ علم نہیں  رکھتے۔ (101)

کہو کہ اس کو روح القدس نے تمھارے رب کی طرف سے حق کے ساتھ اتارا ہے، تاکہ وہ ایمان والوں کو ثابت قدم رکھے اور وہ ہدایت اور خوش خبری ہو فرماں برداروں کے لئے۔(102)

اور ہم کو معلوم ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کو تو ایک آدمی سکھاتا ہے۔ جس شخص کی طرف وہ منسوب کرتے ہیں ، اس کی زبان عجمی ہے اور یہ قرآن صاف عربی زبان ہے۔ (103)

بے شک جو لوگ اﷲ کی آیتوں پر ایمان نہیں  لاتے، اﷲ ان کو کبھی راہ نہیں  دکھائے گا اور ان کے لئے درد ناک سزا ہے۔ (104)

جھوٹ تو وہ لوگ گھڑتے ہیں جو اﷲ کی آیتوں پر ایمان نہیں  رکھتے اور یہی لوگ جھوٹے ہیں۔ (105)

جو شخص ایمان لانے کے بعد اﷲ سے منکر ہو گا، سوائے اس کے جس پر زبردستی کی گئی ہو بشرطیکہ اس کا دل ایمان پر جما ہوا ہو، لیکن جو شخص دل کھول کر منکر ہو جائے تو ایسے لوگوں پر اﷲ کا غضب ہو گا اور ان کو بڑی سزا ہو گی۔ (106)

یہ اس واسطے کہ انھوں نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کیا اور اﷲ منکروں کو راستہ نہیں  دکھاتا۔ (107)

یہ وہ لوگ ہیں کہ اﷲ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر اور ان کی آنکھوں پر مہر کر دی۔ اور یہ لوگ بالکل غافل ہیں۔  (108)

لازمی بات ہے کہ آخرت میں یہ لوگ گھاٹے میں رہیں گے۔(109)

پھر تیرا رب ان لوگوں کے لئے جنھوں نے آزمائش میں ڈالے جانے کے بعد ہجرت کی، پھر جہاد کیا اور قائم رہے تو ان باتوں کے بعد بے شک تیرا رب بخشنے والا، مہربان ہے۔(110)

جس دن ہر شخص اپنی ہی طرف داری میں بولتا ہوا آئے گا۔ اور ہر شخص کو اس کے کئے کا پورا بدلہ ملے گا اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔(111)

اور اﷲ ایک بستی والوں کی مثال بیان کرتا ہے کہ وہ امن و اطمینان میں تھے۔ ان کو ان کا رزق فراغت کے ساتھ ہر طرف سے پہنچ رہا تھا۔ پھر انھوں نے خدا کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اﷲ نے ان کو ان کے اعمال کے سبب سے بھوک اور خوف کا مزا چکھایا۔ (112)

اور ان کے پاس ایک رسول انھیں میں سے آیا تو اس کو انھوں نے جھوٹا بتایا، پھر ان کو عذاب نے پکڑ لیا اور وہ ظالم تھے۔(113)

سو جو چیزیں اﷲ نے تم کو حلال اور پاک دی ہیں ان میں سے کھاؤ اور اﷲ کی نعمت کا شکر کرو، اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو۔ (114)

اس نے تو تم پر صرف مردار کو حرام کیا ہے اور خون کو اور سور کے گوشت کو اور جس پر غیر اﷲ کا نام لیا گیا ہو۔ پھر جو شخص مجبور ہو جائے بشرطیکہ وہ نہ طالب ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا ہو، تو اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(115)

اور اپنی زبانوں کے گھڑے ہوئے جھوٹ کی بنا پر یہ نہ کہو کہ یہ حلال ہے، اور یہ حرام ہے کہ تم اﷲ پر جھوٹی تہمت لگاؤ۔ جو لوگ اﷲ پر جھوٹی تہمت لگائیں گے وہ فلاح نہیں  پائیں گے۔ (116)

وہ تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں ، اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔(117)

اور یہود پر ہم نے وہ چیزیں حرام کر دی تھیں جو ہم اس سے پہلے تم کو بتا چکے ہیں۔  اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں  کیا بلکہ وہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے رہے۔(118)

پھر تمھارا رب ان لوگوں کے لئے جنھوں نے نادانی میں برائی کر لی، اس کے بعد توبہ کیا اور اپنی اصلاح کی تو تمھارا رب اس کے بعد بخشنے والا، مہربان ہے۔(119)

بے شک ابراہیم ایک الگ امت تھا، اﷲ کا فرماں بردار، اور اس کی طرف یکسو، اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھا۔ (120)

وہ اس کی نعمتوں کا شکر کرنے والا تھا۔ خدا نے اس کو چن لیا۔ اور سیدھے راستے کی طرف اس کی رہنمائی کی۔ (121)

اور ہم نے اس کو دنیا میں بھی بھلائی دی اور آخرت میں بھی وہ اچھے لوگوں میں سے ہو گا۔ (122)

پھر ہم نے تمھاری طرف وحی کی کہ ابراہیم کے طریقہ کی پیروی کرو جو یکسو تھا اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھا۔(123)

سبت انھیں لوگوں پر عائد کیا گیا تھا جنھوں نے اس میں اختلاف کیا تھا۔ اور بے شک تمھارا رب قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا جس بات میں وہ اختلاف کر رہے تھے۔(124)

اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلاؤ اور ان سے اچھے طریقہ سے بحث کرو۔ بے شک تمھارا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے اور وہ ان کو بھی خوب جانتا ہے جو راہ پر چلنے والے ہیں۔ (125)

اور اگر تم بدلہ لو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنا تمھارے ساتھ کیا گیا ہے اور اگر تم صبر کرو تو وہ صبر کرنے والوں کے لئے بہت بہتر ہے۔ (126)

اور صبر کرو اور تمھارا صبر خدا ہی کی توفیق سے ہے اور تم ان پر غم نہ کرو اور جو کچھ تدبیریں وہ کر رہے ہیں اس سے تنگ دل نہ ہو۔ (127)

بے شک اﷲ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو پرہیز گار ہیں  اور جو نیکی کرنے والے ہیں۔ (128)

٭٭٭

 

 

 

۱۷۔ سورۃ الإسرَاء

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

پاک ہے وہ جو لے گیا ایک رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے دور کی اس مسجد تک جس کے ماحول کو ہم نے بابرکت بنایا ہے ، تاکہ ہم اس کو اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں۔  بے شک وہ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔(1)

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنایا کہ میرے سوا کسی کو اپنا کارساز نہ بناؤ۔ (2)

تم ان لوگوں کی اولاد ہو جن کو ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا، بے شک وہ ایک شکر گزار بندہ تھا۔(3)

اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں بتا دیا تھا کہ تم دو مرتبہ زمین (شام) میں خرابی کرو گے اور بڑی سرکشی دکھاؤ گے۔ (4)

پھر جب ان میں سے پہلا وعدہ آیا تو ہم نے تم پر اپنے بندے بھیجے، نہایت زور والے۔ وہ گھروں میں گھس پڑے اور وعدہ پورا ہو کر رہا۔  (5)

پھر ہم نے تمھاری باری ان پر لوٹا دی اور مال اور اولاد سے تمھاری مدد کی اور تم کو زیادہ بڑی جماعت بنا دیا۔(6)

اگر تم اچھا کام کرو گے تو تم اپنے لئے اچھا کرو گے اور اگر تم برا کام کرو گے تب بھی اپنے لئے برا کرو گے۔ پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا تو ہم نے اور بندے بھیجے کہ وہ تمھارے چہرے کو بگاڑ دیں  اور مسجد (بیت المقدس) میں گھس جائیں جس طرح وہ اس میں پہلی بار گھسے تھے اور جس چیز پر ان کا زور چلے اس کو برباد کر دیں۔  (7)

بعید نہیں  کہ تمھارا رب تمھارے اوپر رحم کرے۔ اور اگر تم پھر وہی کرو گے تو ہم بھی وہی کریں گے اور ہم نے جہنم کو منکرین کے لئے قید خانہ بنا دیا ہے۔(8)

بلاشبہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے اور وہ بشارت  دیتا ہے ایمان والوں کو جو اچھے عمل کرتے ہیں کہ ان کے لئے بڑا اجر ہے۔(9)

اور یہ کہ جو لوگ آخرت کو نہیں  مانتے، ان کے لئے ہم نے ایک درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔(10)

اور انسان برائی مانگتا ہے جس طرح اس کو بھلائی مانگنا چاہئے اور انسان بڑا جلد باز ہے۔(11)

اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا۔ پھر ہم نے رات کی نشانی کو مٹا دیا اور دن کی نشانی کو ہم نے روشن کر دیا، تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرو۔ اور ہم نے ہر چیز کو خوب کھول کر بیان کیا ہے۔(12)

اور ہم نے ہر انسان کی قسمت اس کے گلے کے ساتھ باندھ دی ہے۔ اور ہم قیامت کے دن اس کے لئے ایک کتاب نکالیں گے جس کو وہ کھلا ہوا پائے گا۔(13)

پڑھ اپنی کتاب۔ آج اپنا حساب لینے کے لئے تو خود ہی کافی ہے۔(14)

جو شخص ہدایت کی راہ چلتا ہے تو وہ اپنے ہی لئے چلتا ہے۔ اور جو شخص بے راہی کرتا ہے وہ بھی اپنے ہی نقصان کے لئے بے راہ ہوتا ہے۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ اور ہم کبھی سزا نہیں  دیتے جب تک ہم کسی رسول کو نہ بھیجیں۔ (15)

اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں تو اس کے خوش عیش لوگوں کو حکم دیتے ہیں ، پھر وہ اس میں نافرمانی کرتے ہیں۔  تب ان پر بات ثابت ہو جاتی ہے۔ پھر ہم اس بستی کو تباہ و برباد کر دیتے ہیں۔ (16)

اور نوح کے بعد ہم نے کتنی ہی قومیں ہلاک کر دیں۔  اور تیرا رب کافی ہے اپنے بندوں کے گنا ہوں کو جاننے کے لئے اور ان کو دیکھنے کے لئے۔(17)

جو شخص عاجلہ(دنیا) کو چاہتا ہو، اس کو ہم اس میں سے دے دیتے ہیں ، جتنا بھی ہم جس کو دینا چاہیں۔  پھر ہم نے اس کے لئے جہنم ٹھہرا دی ہے، وہ اس میں داخل ہو گا بد حال اور راندہ ہو کر۔(18)

اور جس نے آخرت کو چاہا اور اس کے لئے دوڑ کی جو کہ اس کی دوڑ ہے اور وہ مومن ہو تو ایسے لوگوں کی کوشش مقبول ہو گی۔(19)

ہم ہر ایک کو تیرے رب کی بخشش میں سے پہنچا تے ہیں ، ان کو بھی اور ان کو بھی۔ اور تیرے رب کی بخشش کسی کے اوپر بند نہیں۔ (20)

دیکھو ہم نے ان کے ایک کو دوسرے پر کس طرح فوقیت دی ہے۔ اور یقیناً آخرت اور بھی زیادہ بڑی ہے، درجہ کے اعتبار سے اور فضیلت کے اعتبار سے۔ (21)

تو اﷲ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ بنا، ورنہ تو مذموم اور بے کس ہو کر رہ جائے گا۔(22)

اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر وہ تیرے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں ، ان میں سے ایک یا دونوں ، تو ان کو اُف نہ کہو اور نہ ان کو جھڑکو، اور ان سے احترام کے ساتھ بات کرو۔(23)

اور ان کے سامنے نرمی سے عجز کے بازو جھکا دو۔ اور کہو کہ اے رب، ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انھوں نے مجھے بچپن میں پالا۔(24)

تمھارا رب خوب جانتا ہے کہ تمھارے دلوں میں کیا ہے۔ اگر تم نیک رہو گے تو وہ توبہ کرنے والوں کو معاف کر دینے والا ہے۔(25)

اور رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین کو اور مسافر کو۔ اور فضول خرچی نہ کرو۔(26)

بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں ، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔(27)

اور اگر تم کو اپنے رب کے فضل کے انتظار میں جس کی تمھیں امید ہے، ان سے اعراض کرنا پڑے تو تم ان سے نرمی کی بات کہو۔(28)

اور نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ لو اور نہ اس کو بالکل کھلا چھوڑ دو کہ تم ملامت زدہ اور عاجز بن کر رہ جاؤ۔(29)

بے شک تیرا رب جس کو چاہتا ہے زیادہ رزق  دیتا ہے۔ اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کر  دیتا ہے۔ بے شک وہ اپنے بندوں کو جاننے والا، دیکھنے والا ہے۔(30)

اور اپنی اولاد کو مفلسی کے اندیشے سے قتل نہ کرو، ہم ان کو بھی رزق دیتے ہیں  اور تم کو بھی۔ بے شک ان کو قتل کرنا بڑا گناہ ہے۔(31)

اور زنا کے قریب نہ جاؤ، وہ بے حیائی ہے اور برا راستہ ہے۔(32)

اور جس جان کو خدا نے محترم ٹھہرایا ہے اس کو قتل مت کرو مگر حق پر۔ اور جو شخص ناحق قتل کیا جائے تو ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے۔ پس وہ قتل میں حد سے نہ گزرے، اس کی مدد کی جائے گی۔(33)

اور تم یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر جس طرح کہ بہتر ہو۔ یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کی عمر کو پہنچ جائے۔ اور عہد کو پورا کرو بے شک عہد کی پوچھ ہو گی۔(34)

اور جب ناپ کر دو تو پورا ناپو اور ٹھیک ترازو سے تول کر دو۔ یہ بہتر طریقہ ہے اور اس کا انجام بھی اچھا ہے۔(35)

اور ایسی چیز کے پیچھے نہ لگو جس کی تم کو خبر نہیں۔  بے شک کان اور آنکھ اور دل سب کی آدمی سے پوچھ ہو گی۔(36)

اور زمین میں اکڑ کر نہ چلو۔ تم زمین کو پھاڑ نہیں  سکتے اور نہ تم پہاڑوں کی لمبائی کو پہنچ سکتے ہو۔(37)

یہ سارے بُرے کام تیرے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہیں۔ (38)

یہ وہ باتیں ہیں جو تمھارے رب نے حکمت میں سے تمھاری طرف وحی کی ہے۔ اور اﷲ کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنانا، ورنہ تم جہنم میں ڈال دئے جاؤ گے، ملامت زدہ اور راندہ ہو کر۔(39)

کیا تمھارے رب نے تم کو بیٹے چن کر دئے اور اپنے لئے فرشتوں میں سے بیٹیاں بنا لیں۔ بے شک تم بڑی سخت بات کہتے ہو۔(40)

اور ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان کیا ہے تاکہ وہ یاد دہانی حاصل کریں۔  لیکن ان کی بیزاری بڑھتی ہی جاتی ہے۔(41)

کہو کہ اگر اﷲ کے ساتھ اور بھی معبود ہوتے جیسا کہ یہ لوگ کہتے ہیں تو وہ عرش والے کی طرف ضرور راستہ نکالتے۔(42)

اﷲ پاک اور برتر ہے اس سے جو یہ لوگ کہتے ہیں۔ (43)

ساتوں آسمان اور زمین اور جو ان میں ہے سب اس کی پاکی بیان کرتے ہیں۔  اور کوئی چیز ایسی نہیں  جو تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان نہ کرتی ہو۔ مگر تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔ بلاشبہ وہ حلم والا، بخشنے والا ہے۔(44)

اور جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمھارے اور ان لوگوں کے درمیان ایک چھپا ہوا پردہ حائل کر دیتے ہیں جو آخرت کو نہیں  مانتے۔(45)

اور ہم ان کے دلوں پر پردہ رکھ دیتے ہیں کہ وہ اس کو نہ سمجھیں  اور ان کے کانوں میں گرانی پیدا کر دیتے ہیں  اور جب تم قرآن میں تنہا اپنے رب کا ذکر کرتے ہو تو وہ نفرت کے ساتھ پیٹھ پھیر لیتے ہیں۔ (46)

اور ہم جانتے ہیں کہ جب وہ تمھاری طرف کان لگاتے ہیں تو وہ کس لئے سنتے ہیں  اور جب کہ وہ آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں۔  یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم لوگ تو بس ایک سحر زدہ آدمی کے پیچھے چل رہے ہو۔(47)

دیکھو تمھارے اوپر وہ کیسی کیسی مثالیں چست کر رہے ہیں۔  یہ لوگ کھوئے گئے، وہ راستہ نہیں  پاسکتے۔(48)

اور وہ کہتے ہیں کہ کیا جب ہم ہڈی اور ریزہ ہو جائیں گے تو کیا ہم از سر نو اٹھائے جائیں گے۔(49)

کہو کہ تم پتھر یا لوہا ہو جاؤ۔(50)

یا اور کوئی چیز جو تمھارے خیال میں ان سے بھی زیادہ سخت ہو۔ پھر وہ کہیں گے کہ وہ کون ہے جو ہم کو دوبارہ زندہ کرے گا۔ تم کہو کہ وہی جس نے تم کو پہلی بار پیدا کیا ہے۔ پھر وہ تمھارے آگے اپنا سرہلائیں گے اور کہیں گے کہ یہ کب ہو گا، کہو کہ عجب نہیں  کہ اس کا وقت قریب آ پہنچا ہو۔(51)

جس دن خدا تم کو پکارے گا تو تم اس کی حمد کرتے ہوئے اس کی پکار پر چلے آؤ گے اور تم یہ خیال کرو گے کہ تم بہت تھوڑی مدت رہے۔(52)

اور میرے بندوں سے کہو کہ وہی بات کہیں جو بہتر ہو۔ شیطان ان کے درمیان فساد ڈالتا ہے۔ بے شک شیطان انسان کا کھلا ہوا دشمن ہے۔(53)

تمھارا رب تم کو خوب جانتا ہے، اگر وہ چاہے تو تم پر رحم کرے یا اگر وہ چاہے تو تم کو عذاب دے۔ اور ہم نے تم کو ان کا ذمہ دار بنا کر نہیں  بھیجا۔(54)

اور تمھارا رب خوب جانتا ہے ان کو جو آسمانوں  اور زمین میں ہیں  اور ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی ہے اور ہم نے داؤد کو زبور دی۔(55)

کہو کہ ان کو پکارو جن کو تم نے خدا کے سوا معبود سمجھ رکھا ہے۔ وہ نہ تم سے کسی مصیبت کو دور کرنے کا اختیار رکھتے ہیں  اور نہ وہ اس کو بدل سکتے ہیں۔ (56)

جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کا قرب ڈھونڈتے ہیں کہ ان میں سے کون سب سے زیادہ قریب ہو جائے۔ اور وہ اپنے رب کی رحمت کے امیدوار ہیں۔  اور وہ اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔  واقعی تمھارے رب کا عذاب ڈرنے ہی کی چیز ہے۔(57)

اور کوئی بستی ایسی نہیں  جس کو ہم قیامت سے پہلے ہلاک نہ کریں یا سخت عذاب نہ دیں۔  یہ بات کتاب میں لکھی ہوئی ہے۔(58)

اور ہم کو نشانیاں بھیجنے سے نہیں  روکا مگر اس چیز نے کہ اگلوں نے ان کو جھٹلایا۔ اور ہم نے ثمود کو اونٹنی دی ان کو سمجھانے کے لئے۔ پھر انھوں نے اس پر ظلم کیا۔ اور نشانیاں ہم صرف ڈرانے کے لئے بھیجتے ہیں۔ (59)

اور جب ہم نے تم سے کہا کہ تمھارے رب نے لوگوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ اور وہ رؤیا جو ہم نے تم کود کھایا وہ صرف لوگوں کی جانچ کے لئے تھا، اور اس درخت کو بھی جس کی قرآن میں مذمت کی گئی ہے۔ اور ہم ان کو ڈراتے ہیں ، لیکن ان کی غایت سرکشی بڑھتی ہی جا رہی ہے۔(60)

اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انھوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہیں  کیا۔ اس نے کہا کیا میں ایسے شخص کو سجدہ کروں جس کو تو نے مٹی سے بنایا ہے۔(61)

اس نے کہا، ذرا دیکھ، یہ شخص جس کو تو نے مجھ پر عزت دی ہے اگر تو مجھ کو قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں تھوڑے لوگوں کے سوا اس کی تمام اولاد کو کھا جاؤں گا۔(62)

خدا نے کہا کہ جا، ان میں سے جو بھی تیرا ساتھی بنا تو جہنم تم سب کا پورا پورا بدلہ ہے۔(63)

اور ان میں سے جس پر تیرا بس چلے، تو اپنی آواز سے ان کا قدم اکھاڑ دے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا اور ان کے مال اور اولاد میں ان کا ساجھی بن جا اور ان سے وعدہ کر۔ اور شیطان کا وعدہ ایک دھوکہ کے سوا اور کچھ نہیں۔ (64)

بے شک جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا زور نہیں  چلے گا اور تیرا رب کار سازی کے لئے کافی ہے۔(65)

تمھارا رب وہ ہے جو تمھارے لئے سمندر میں کشتی چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو۔ بے شک وہ تمھارے اوپر مہربان ہے۔ (66)

اور جب سمندر میں تم پر کوئی آفت آتی ہے تو تم ان معبودوں کو بھول جاتے ہو جن کو تم اﷲ کے سوا پکارتے تھے۔ پھر جب وہ تم کو خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو تم دوبارہ پھر جاتے ہو۔ اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے۔(67)

کیا تم اس سے بے ڈر ہو گئے کہ خدا تم کو خشکی کی طرف لا کر زمین میں دھنسا دے یا تم پر پتھر برسانے والی آندھی بھیج دے، پھر تم کسی کو اپنا کارساز نہ پاؤ۔(68)

یا تم اس سے بے ڈر ہو گئے کہ وہ تم کو دوبارہ سمندر میں لے جائے، پھر تم پر ہوا کا سخت طوفان بھیج دے اور تم کو تمھارے انکار کے سبب سے غرق کر دے۔ پھر تم اس پر کوئی ہمارا پیچھا کرنے والا نہ پاؤ۔(69)

اور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی اور ہم نے ان کو خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا اور ہم نے ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر فوقیت دی۔(70)

جس دن ہم ہر گروہ کو اس کے رہنما کے ساتھ بلائیں گے۔ پس جس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ لوگ اپنا اعمال نامہ پڑھیں گے اور ان کے ساتھ ذرا بھی نا انصافی نہیں  کی جائے گی۔(71)

اور جو شخص اس دنیا میں اندھا رہا ، وہ آخرت میں بھی اندھا رہے گا اور وہ بہت دور پڑا ہو گا راستے سے۔(72)

اور قریب تھا کہ یہ لوگ فتنہ میں ڈال کر تم کو اس سے ہٹا دیں جو ہم نے تم پر وحی کی ہے، تاکہ تم اس کے سوا ہماری طرف غلط بات منسوب کرو اور تب وہ تم کو اپنا دوست بنا لیتے۔(73)

اور اگر ہم نے تم کو جمائے نہ رکھا ہوتا تو قریب تھا کہ تم ان کی طرف کچھ جھک پڑو۔(74)

پھر ہم تم کو زندگی اور موت دونوں کا دہرا (عذاب) چکھاتے۔ اس کے بعد تم ہمارے مقابلہ میں اپنا کوئی مدد گار نہ پاتے۔(75)

اور یہ لوگ اس سرزمین سے تمھارے قدم اکھاڑنے لگے تھے تاکہ تم کو اس سے نکال دیں۔  اور اگر ایسا ہوتا تو تمھارے بعد یہ بھی بہت کم ٹھہرنے پاتے۔(76)

جیسا کہ ان رسولوں کے بارے میں ہمارا طریقہ رہا ہے جن کو ہم نے تم سے پہلے بھیجا تھا اور تم ہمارے طریقے میں تبدیلی نہ پاؤ گے۔(77)

نماز قائم کرو سورج ڈھلنے کے بعد سے رات کے اندھیرے تک۔ اور خاص کر فجر کی قرأت۔ بے شک فجر کی قرأت مشہود ہوتی ہے۔(78)

اور رات کو تہجد پڑھو، یہ نفل ہے تمھارے لئے۔ امید ہے کہ تمھارا رب تم کو مقامِ محمود پر کھڑا کرے۔(79)

اور کہو کہ اے میرے رب، مجھ کو داخل کر سچا داخل کرنا اور مجھ کو نکال سچا نکالنا۔ اور مجھ کو اپنے پاس سے مددگار قوت عطا کر۔(80)

اور کہہ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا۔ بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا۔(81)

اور ہم قرآن میں سے اتارتے ہیں جس میں شفا اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے، اور ظالموں کے لئے اس سے نقصان کے سوا اور کچھ نہیں  بڑھتا۔(82)

اور آدمی پر جب ہم انعام کرتے ہیں تو وہ اعراض کرتا ہے اور پیٹھ موڑ لیتا ہے۔ اور جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو وہ نا امید ہو جاتا ہے۔(83)

کہو کہ ہر ایک اپنے طریقہ پر عمل کر رہا ہے۔ اب تمھارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ کون زیادہ ٹھیک راستہ پر ہے۔(84)

اور وہ تم سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں۔  کہو کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے۔ اور تم کو بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔(85)

اور اگر ہم چاہیں تو وہ سب کچھ تم سے چھین لیں جو ہم نے وحی کے ذریعہ تم کو دیا ہے، پھر تم اس کے لئے ہمارے مقابلہ میں کوئی حمایتی نہ پاؤ۔(86)

مگر یہ صرف تمھارے رب کی رحمت ہے، بے شک تمھارے اوپر اس کا بڑا فضل ہے۔(87)

کہو کہ اگر تمام انسان اور جنات جمع ہو جائیں کہ ایسا قرآن بنا لائیں تب بھی وہ اس کے جیسا نہ لاسکیں گے، اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مد گار بن جائیں۔ (88)

اور ہم نے لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر قسم کا مضمون طرح طرح سے بیان کیا ہے، پھر بھی اکثر لوگ انکار ہی پر جمے رہے۔(89)

اور وہ کہتے ہیں کہ ہم ہرگز تم پر ایمان نہ لائیں گے جب تک تم ہمارے لئے زمین سے کوئی چشمہ جاری نہ کر دو۔(90)

یا تمھارے پاس کھجوروں  اور انگوروں کا کوئی باغ ہو جائے، پھر تم اس باغ کے بیچ میں بہت سی نہریں جاری کر دو۔(91)

یا جیسا کہ تم کہتے ہو، ہمارے اوپر آسمان سے ٹکڑے گرا دو یا اﷲ اور فرشتوں کو لا کر ہمارے سامنے کھڑا کر دو۔(92)

یا تمھارے پاس سونے کا کوئی گھر ہو جائے یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ اور ہم تمھارے چڑھنے کو بھی نہ مانیں گے جب تک تم وہاں سے ہم پر کوئی کتاب نہ اتار دو جسے ہم پڑھیں۔  کہو کہ میرا رب پاک ہے، میں تو صرف ایک بشر ہوں ، اﷲ کا رسول۔(93)

اور جب ان کے پاس ہدایت آ گئی تو لوگوں کو ایمان لانے سے اس کے سوا اور کوئی چیز مانع نہیں  ہوئی کہ انھوں نے کہا کہ کیا اﷲ نے بشر کو رسول بنا کر بھیجا ہے۔(94)

کہو کہ اگر زمین میں فرشتے ہوتے کہ وہ اس میں اطمینان کے ساتھ چلتے پھرتے تو البتہ ہم ان پر آسمان سے فرشتہ کو رسول بنا کر بھیجتے۔(95)

کہو کہ اﷲ میرے اور تمھارے درمیان گواہی کے لیے کافی ہے۔ بے شک وہ اپنے بندوں کو جاننے والا، دیکھنے والا ہے۔(96)

اﷲ جس کو راہ دکھائے وہی راہ پانے والا ہے۔ اور جس کو وہ بے راہ کر دے تو تم ان کے لئے اﷲ کے سوا کسی کو مدد گار نہ پاؤ گے۔ اور ہم قیامت کے دن ان کو ان کے منہ کے بل اندھے اور گونگے اور بہرے اکھٹا کریں گے۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ جب اس کی آگ دھیمی ہو گی ہم اس کو مزید بھڑ کا دیں گے۔(97)

یہ ہے ان کا بدلہ اس سبب سے کہ انھوں نے ہماری نشانیوں کا انکار کیا۔ اور کہا کہ جب ہم ہڈی اور ریزہ ہو جائیں گے تو کیا ہم از سر نو پیدا کر کے اٹھائے جائیں گے۔(98)

کیا ان لوگوں نے نہیں  دیکھا کہ جس اﷲ نے آسمانوں  اور زمین کو پیدا کیا، وہ اس پر قادر ہے کہ ان کے مانند دوبارہ پیدا کر دے اور اس نے ان کے لیے ایک مدت مقرر کر رکھی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔  اس پر بھی ظالم لوگ انکار کئے بغیر نہ رہے۔(99)

کہو کہ اگر تم لوگ میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو اس صورت میں تم خرچ ہو جانے کے اندیشے سے ضرو رہا تھ روک لیتے اور انسان بڑا ہی تنگ دل ہے۔(100)

اور ہم نے موسیٰ کو نو نشانیاں کھلی ہوئی دیں۔  تو بنی اسرائیل سے پوچھ لو جب کہ وہ ان کے پاس آیا تو فرعون نے اس سے کہا کہ اے موسیٰ، میرے خیال میں تو ضرور تم پر کسی نے جادو کر دیا ہے۔ (101)

موسیٰ نے کہا کہ تو خوب جانتا ہے کہ ان کو آسمانوں  اور زمین کے رب ہی نے اتارا ہے، آنکھیں کھول دینے کے لئے اور میرا خیال ہے کہ اے فرعون، تُو ضرور شامت زدہ آدمی ہے۔ (102)

پھر فرعون نے چاہا کہ ان کو اس سرزمین سے اکھاڑ دے۔ پس ہم نے اس کو اور جو اس کے ساتھ تھے سب کو غرق کر دیا۔ (103)

اور ہم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ تم زمین میں رہو۔ پھر جب آخرت کا وعدہ آ جائے گا تو ہم تم سب کو اکھٹا کر کے لائیں گے۔(104)

اور ہم نے قرآن کو حق کے ساتھ اتارا ہے اور وہ حق ہی کے ساتھ اترا ہے۔ اور ہم نے تم کو صرف خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ (105)

اور ہم نے قرآن کو تھوڑا تھوڑا کر کے اتارا تاکہ تم اس کو لوگوں کے سامنے ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔ اور اس کو ہم نے بتدریج اتارا ہے۔(106)

کہو کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا ایمان نہ لاؤ، وہ لوگ جن کو اس سے پہلے علم دیا گیا تھا، جب وہ ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں۔  (107)

اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک ہے۔ بے شک ہمارے رب کا وعدہ ضرور پورا ہوتا ہے۔ (108)

اور وہ ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے گرتے ہیں  اور قرآن ان کا خشوع بڑھا دیتا ہے۔(109)

کہو کہ خواہ اﷲ کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ کر پکارو، جس نام سے بھی پکارو، اس کے لئے سب اچھے نام ہیں۔  اور تم اپنی نماز نہ بہت پکار کر پڑھو اور نہ بالکل چپکے چپکے پڑھو۔ اور دونوں کے درمیان کا طریقہ اختیار کرو۔ (110)

اور کہو کہ تمام خوبیاں اس اﷲ کے لئے ہیں جو نہ اولاد رکھتا ہے اور نہ بادشاہی میں کوئی اس کا شریک ہے۔ اور نہ کمزوری کی وجہ سے اس کا کوئی مد گار ہے۔ اور تم اس کی خوب بڑائی بیان کرو۔(111)

٭٭٭

 

 

 

۱۸۔ سورۃ الکہف

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

تعریف اﷲ کے لئے ہے جس نے اپنے بندہ پر کتاب اتاری، اور اس میں کوئی کجی نہیں  رکھی۔ (1)

بالکل ٹھیک، تاکہ وہ اﷲ کی طرف سے ایک سخت عذاب سے آگاہ کر دے۔ اور ایمان والوں کو خوش خبری دے دے جو نیک اعمال کرتے ہیں کہ ان کے لئے اچھا بدلہ ہے۔ (2)

وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (3)

اور ان لوگوں کو ڈرا دے جو کہتے ہیں کہ اﷲ نے بیٹا بنایا ہے۔ (4)

ان کو اس بات کا کوئی علم نہیں  اور نہ ان کے باپ دادا کو۔ یہ بڑی بھاری بات ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے، وہ صرف جھوٹ کہتے ہیں۔ (5)

شاید تم ان کے پیچھے غم سے اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالو گے، اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائے۔ (6)

جو کچھ زمین پر ہے اس کو ہم نے زمین کی رونق بنایا ہے، تاکہ ہم لوگوں کو جانچیں کہ ان میں کون اچھا عمل کرنے والا ہے۔ (7)

اور ہم زمین کی تمام چیزوں کو ایک صاف میدان بنا دیں گے۔(8)

کیا تم خیال کرتے ہو کہ کہف اور رقیم والے ہماری نشانیوں میں سے بہت عجیب نشانی تھے۔(9)

جب ان نوجوانوں نے غار میں پناہ لی، پھر انھوں نے کہا کہ اے ہمارے رب، ہم کو اپنے پاس سے رحمت دے اور ہمارے معاملے کو درست کر دے۔(10)

پس ہم نے غار میں ان کے کانوں پر سالہا سال کے لئے (نیند کا پردہ) ڈال دیا۔(11)

پھر ہم نے ان کو اٹھایا، تاکہ ہم معلوم کریں کہ دونوں گرو ہوں میں سے کون مدت قیام کا زیادہ ٹھیک شمار کرتا ہے۔(12)

ہم تم کو ان کا اصل قصہ سناتے ہیں۔  وہ کچھ نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کی ہدایت میں مزید ترقی دی۔(13)

اور ہم نے ان کے دلوں کو مضبوط کر دیا جب کہ وہ اٹھے اور کہا کہ ہمارا رب وہی ہے جو آسمانوں  اور زمین کا رب ہے۔ ہم اس کے سوا کسی دوسرے معبود کو نہ پکاریں گے۔ اگر ہم ایسا کریں تو ہم بہت بے جا بات کریں گے۔(14)

یہ ہماری قوم کے لوگوں نے اس کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں۔  یہ ان کے حق میں واضح دلیل کیوں  نہیں  لاتے۔ پھر اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو گا جو اﷲ پر جھوٹ باندھے۔(15)

اور جب تم ان لوگوں سے الگ ہو گئے ہو اور ان کے معبودوں سے جن کی وہ خدا کے سوا عبادت کرتے ہیں تو اب چل کر غار میں پناہ لو، تمھارا رب تمھارے اوپر اپنی رحمت پھیلائے گا۔ اور تمھارے کام کے لیے سروسامان مہیا کرے گا۔(16)

اور تم سورج کو دیکھتے کہ جب وہ طلوع ہوتا ہے تو ان کے غار سے دائیں جانب کو بچا رہتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان سے بائیں طرف کو کترا جاتا ہے اور وہ غار کے اندر ایک وسیع جگہ میں ہیں۔  یہ اﷲ کی نشانیوں میں سے ہے جس کو اﷲ ہدایت دے، وہی ہدایت پانے والا ہے اور جس کو اﷲ بے راہ کر دے تو تم اس کے لئے کوئی مدد گار راہ بتانے والا نہ پاؤ گے۔(17)

اور تم انھیں دیکھ کر یہ سمجھتے کہ وہ جاگ رہے ہیں ، حالاں کہ وہ سو رہے تھے۔ ہم ان کو دائیں  اور بائیں کروٹ بدلواتے رہتے تھے اور ان کا کتا غار کے دہانے پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے بیٹھا تھا۔ اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے اور تمھارے اندر ان کی دہشت بیٹھ جاتی۔(18)

اور اسی طرح ہم نے ان کو جگایا تاکہ وہ آپس میں پوچھ گچھ کریں۔  ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا، تم کتنی دیر یہاں ٹھہرے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایک دن یا ایک دن سے بھی کم ٹھہرے ہوں گے۔ وہ بولے کہ اﷲ ہی بہتر جانتا ہے کہ تم کتنی دیر یہاں رہے۔ پس اپنے میں سے کسی کو یہ چاندی کا سکہ دے کر شہر بھیجو، پس وہ دیکھے کہ پاکیزہ کھانا کہاں ملتا ہے، اور تمھارے لئے اس میں سے کچھ کھانا لائے۔ اور وہ نرمی سے جائے اور کسی کو تمھاری خبر نہ ہونے دے۔(19)

اگر وہ تمھاری خبر پا جائیں گے تو تم کو پتھروں سے مار ڈالیں گے یا تم کو اپنے دین میں لوٹا لیں گے اور پھر تم کبھی فلاح نہ پاؤ گے۔(20)

اور اس طرح ہم نے ان پر لوگوں کو مطلع کر دیا، تاکہ لوگ جان لیں کہ اﷲ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت میں کوئی شک نہیں۔  جب لوگ آپس میں ان کے معاملے میں جھگڑ رہے تھے۔ پھر کہنے لگے کہ ان کے غار پر ایک عمارت بنا دو۔ ان کا رب ان کو خوب جانتا ہے۔ جو لوگ ان کے معاملہ میں غالب آئے، انھوں نے کہا کہ ہم ان کے غار پر ایک عبادت گاہ بنائیں گے۔(21)

کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے، اور چوتھا ان کا کتا تھا۔ اور کچھ لوگ کہیں گے وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا، یہ لوگ بے تحقیق بات کہہ رہے ہیں ، اور کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہو کہ میرا رب بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے۔ تھوڑے ہی لوگ ان کو جانتے ہیں۔  پس تم سرسری بات سے زیادہ ان کے معاملہ میں بحث نہ کرو اور نہ ان کے بارے میں ان میں سے کسی سے پوچھو۔(22)

اور تم کسی کام کی نسبت یوں نہ کہو کہ میں اس کو کل کر دوں گا۔(23)

مگر یہ کہ اﷲ چاہے۔ اور جب تم بھول جاؤ تو اپنے رب کو یاد کرو۔ اور کہو کہ امید ہے کہ میرا رب مجھ کو بھلائی کی اس سے زیادہ قریب راہ دکھا دے۔(24)

اور وہ لوگ اپنے غار میں تین سو سال رہے (کچھ لوگ مدت کے شمار میں ) نو سال اور بڑھ گئے ہیں۔ (25)

کہو کہ اﷲ ان کے رہنے کی مدت کو زیادہ جانتا ہے۔ آسمانوں  اور زمین کا غیب اس کے علم میں ہے، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا۔ خدا کے سوا ان کا کوئی مدد گار نہیں  اور نہ اﷲ کسی کو اپنے اختیار میں شریک کرتا ہے۔(26)

اور تمھارے رب کی جو کتاب تم پر وحی کی جا رہی ہے اس کو سناؤ، خدا کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں۔  اور اس کے سوا تم کوئی پناہ نہیں  پاسکتے۔(27)

اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ جمائے رکھو جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں ، وہ اس کی رضا کے طالب ہیں۔  اور تمھاری آنکھیں حیاتِ دنیا کی رونق کی خاطر ان سے ہٹنے نہ پائیں۔  اور تم ایسے شخص کا کہنا نہ مانو جس کے قلب کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا۔ اور وہ اپنی خواہش پر چلتا ہے اور اس کا معاملہ حد سے گزر گیا ہے۔(28)

اور کہو کہ یہ حق ہے تمھارے رب کی طرف سے، پس جو شخص چاہے اسے مانے اور جو شخص چاہے نہ مانے۔ ہم نے ظالموں کے لئے ایسی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو اپنے گھیرے میں لے لیں گی۔ اور اگر وہ پانی کے لئے فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ کی طرح ہو گا۔ وہ چہروں کو بھون ڈالے گا۔ کیا برا پانی ہو گا اور کیسا برا ٹھکانا۔(29)

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اچھے کام کئے تو ہم ایسے لوگوں کا اجر ضائع نہیں  کریں گے۔(30)

جو اچھی طرح کام کریں ، ان کے لئے ہمیشہ رہنے والے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہاں ان کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے۔ اور وہ باریک اور دبیز ریشم کے سبز کپڑے پہنیں گے، تختوں پر ٹیک لگائے ہوئے۔ کیسا اچھا بدلہ ہے اور کیسی اچھی جگہ۔(31)

تم ان کے سامنے ایک مثال پیش کرو۔ دو شخص تھے۔ ان میں سے ایک کو ہم نے انگوروں کے دو باغ دئے۔ اور ان کے گرد کھجور کے درختوں کا احاطہ بنایا اور دونوں کے درمیان کھیتی رکھ دی۔(32)

دونوں باغ اپنا پورا پھل لائے، ان میں کچھ کمی نہیں  کی۔ اور دونوں باغوں کے بیچ ہم نے نہر جاری کر دی۔(33)

اور اس کو خوب پھل ملا تو اس نے اپنے ساتھی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں  اور تعداد میں بھی زیادہ طاقت ور ہوں۔ (34)

وہ اپنے باغ میں داخل ہوا اور وہ اپنے آپ پر ظلم کر رہا تھا۔ اس نے کہا کہ میں  نہیں  سمجھتا کہ یہ کبھی برباد ہو جائے گا۔(35)

اور میں  نہیں  سمجھتا کہ قیامت کبھی آئے گی۔ اور اگر میں اپنے رب کی طرف لوٹا دیا گیا تو ضرور اس سے زیادہ اچھی جگہ مجھ کو ملے گی۔(36)

اس کے ساتھی نے بات کرتے ہوئے کہا، کیا تم اس ذات سے انکار کر رہے ہو جس نے تم کو مٹی سے بنایا، پھر پانی کی ایک بوند سے۔ پھر تم کو پورا آدمی بنا دیا۔(37)

لیکن میرا رب تو وہی اﷲ ہے اور میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں  ٹھہراتا۔ (38)

اور جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تم نے کیوں نہ کہا کہ جو اﷲ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے، اﷲ کے بغیر کسی میں کوئی قوت نہیں۔  اگر تم دیکھتے ہو کہ میں مال اور اولاد میں تم سے کم ہوں۔ (39)

تو امید ہے کہ میرا رب مجھ کو تمھارے باغ سے بہتر باغ دے دے۔ اور تمھارے باغ پر آسمان سے کوئی آفت بھیج دے جس سے وہ باغ صاف میدا ن ہو کر رہ جائے۔(40)

یا اس کا پانی خشک ہو جائے، پھر تم اس کو کسی طرح نہ پاسکو۔(41)

اور اس کے پھل پر آفت آئی تو جو کچھ اس نے اس پر خرچ کیا تھا اس پر وہ ہاتھ ملتا رہ گیا۔ اور وہ باغ اپنی ٹٹیوں پر گرا ہوا پڑا تھا۔ اور وہ کہنے لگا کہ اے کاش، میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا۔(42)

اور اس کے پاس کوئی جتھا نہ تھا جو خدا کے سوا اس کی مدد کرتا اور نہ وہ خود بدلہ لینے والا بن سکا۔(43)

یہاں سارا اختیار صرف خدائے برحق کا ہے۔ وہ بہترین اجر اور بہترین انجام والا ہے۔ (44)

اور ان کو دنیا کی زندگی کی مثال سناؤ۔ جیسے کہ پانی جس کو ہم نے آسمان سے اتارا۔ پھر اس سے زمین کی نباتات خوب گھنی ہو گئیں۔  پھر وہ ریزہ ریزہ ہو گئیں جس کو ہوائیں اڑاتی پھرتی ہیں۔  اور اﷲ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔(45)

مال اور اولاد دنیوی زندگی کی رونق ہیں۔  اور باقی رہنے والی نیکیاں تمھارے رب کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے بہتر ہیں۔ (46)

اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے۔ اور تم دیکھو گے زمین کو بالکل کھلی ہوئی۔ اور ہم ان سب کو جمع کریں گے۔ پھر ہم ان میں سے کسی کو نہ چھوڑیں گے۔(47)

اور سب لوگ تیرے رب کے سامنے صف باندھ کر پیش کئے جائیں گے۔ تم ہمارے پاس آ گئے جس طرح ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا، بلکہ تم نے یہ گمان کیا کہ ہم تمھارے لئے کوئی وعدہ کا وقت مقرر نہیں  کریں گے۔(48)

اور رجسٹر رکھا جائے گا تو تم مجرموں کو دیکھو گے کہ اس میں جو کچھ ہے وہ اس سے ڈرتے ہوں گے اور کہیں گے کہ ہائے خرابی۔ کیسی ہے یہ کتاب کہ اس نے نہ کوئی چھوٹی بات درج کرنے سے چھوڑی ہے اور نہ کوئی بڑی بات۔ اور جو کچھ انھوں نے کیا ہے، وہ سب سامنے پائیں گے۔ اور تیرا رب کسی کے اوپر ظلم نہ کرے گا۔(49)

اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انھوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے سجدہ نہ کیا، وہ جنوں میں سے تھا۔ پس اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی۔ اب کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سوا اپنا دوست بناتے ہو، حالاں کہ وہ تمھارے دشمن ہیں۔ یہ ظالموں کے لیے بہت برا بدلہ ہے۔(50)

میں نے ان کو نہ آسمانوں  اور زمین پیدا کرنے کے وقت بلایا۔ اور نہ خود ان کے پیدا کرنے کے وقت بلایا۔ اور میں ایسا نہیں  کہ گمراہ کرنے والوں کو اپنا مدد گار بناؤں۔ (51)

اور جس دن خدا کہے گا کہ جن کو تم میرا شریک سمجھتے تھے ان کو پکارو۔ پس وہ ان کو پکاریں گے مگر وہ ان کو کوئی جواب نہ دیں گے۔ اور ہم ان کے درمیان (عداوت کی) آڑ کر دیں گے۔(52)

اور مجرم لوگ آگ کو دیکھیں گے اور سمجھ لیں گے کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں  اور وہ اس سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔(53)

اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کی ہدایت کے لئے ہر قسم کی مثال بیان کی ہے اور انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔(54)

اور لوگوں کو بعد اس کے کہ ان کو ہدایت پہنچ چکی، ایمان لانے سے اور اپنے رب سے بخشش مانگنے سے نہیں  روکا مگر اس چیز نے کہ اگلوں کا معاملہ ان کے لئے بھی ظاہر ہو جائے، یا عذاب ان کے سامنے آ کھڑا ہو۔(55)

اور رسولوں کو ہم صرف خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجتے ہیں۔  اور منکر لوگ ناحق کی باتیں لے کر جھوٹا جھگڑا کرتے ہیں ، تاکہ اس کے ذریعہ سے حق کو نیچا کر دیں  اور انھوں نے میری نشانیوں کو اور جو ڈر سنائے گئے ان کو مذاق بنا دیا۔(56)

اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جس کواس کے رب کی آیات کے ذریعہ یاد دہانی کی جائے تو وہ اس سے منہ پھیر لے اور اپنے ہاتھوں کے عمل کو بھول جائے۔ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دئے ہیں کہ وہ اس کو نہ سمجھیں  اور ان کے کانوں میں ڈاٹ ہے۔ اور اگر تم ان کو ہدایت کی طرف بلاؤ تو وہ کبھی راہ پر آنے والے نہیں  ہیں۔ (57)

اور تمھارا رب بخشنے والا، رحمت والا ہے۔ اگر وہ ان کے کئے پر انھیں پکڑے تو فوراً ان پر عذاب بھیج دے، مگر ان کے لئے ایک مقرر وقت ہے اور وہ اس کے مقابلہ میں کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے۔(58)

اور یہ بستیاں ہیں جن کو ہم نے ہلاک کر دیا جب کہ وہ ظالم ہو گئے۔ اور ہم نے ان کی ہلاکت کا ایک وقت مقرر کیا تھا۔(59)

اور جب موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ میں چلتا ر ہوں گا، یہاں تک کہ یا تو دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ پر پہنچ جاؤں یا اسی طرح برسوں تک چلتا ر ہوں۔ (60)

پس جب وہ دریاؤں کے ملنے کی جگہ پہنچے تو وہ اپنی مچھلی کو بھول گئے۔ اور مچھلی نے دریا میں اپنی راہ لی۔(61)

پھر جب وہ آگے بڑھے تو موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ ہمارا کھانا لاؤ، ہمارے اس سفر سے ہم کو بڑی تکان ہو گئی۔(62)

شاگرد نے کہا، کیا آپ نے دیکھا، جب ہم اس پتھر کے پاس ٹھہرے تھے تو میں مچھلی کو بھول گیا۔ اور مجھ کو شیطان نے بھلا دیا کہ میں اس کا ذکر کرتا۔ اور مچھلی عجیب طریقے سے نکل کر دریا میں چلی گئی۔(63)

موسیٰ نے کہا، اسی موقع کی تو ہمیں تلاش تھی۔ پس دونوں اپنے قدموں کے نشان دیکھتے ہوئے واپس لوٹے۔(64)

تو انھوں نے وہاں ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جس کو ہم نے اپنے پاس سے رحمت دی تھی اور جس کو اپنے پاس سے ایک علم سکھایا تھا۔(65)

موسیٰ نے اس سے کہا، کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں ، تاکہ آپ مجھے اس علم میں سے سکھا دیں جو آپ کو سکھایا گیا ہے۔(66)

اس نے کہا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں  کرسکتے۔(67)

اور تم اس چیز پر کیسے صبر کرسکتے ہو جو تمھاری واقفیت کے دائرے سے باہر ہے۔(68)

موسیٰ نے کہا، ان شاء اﷲ آپ مجھ کو صبر کرنے والا پائیں گے اور میں کسی بات میں آپ کی نافرمانی نہیں  کروں گا۔(69)

اس نے کہا کہ اگر تم میرے ساتھ چلتے ہو تو مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک کہ میں خود تم سے اس کا ذکر نہ کروں۔ (70)

پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ جب وہ کشتی میں سوار ہوئے تو اس شخص نے کشتی میں چھید کر دیا۔ موسیٰ نے کہا، کیا آپ نے اس کشتی میں اس لئے چھید کیا ہے کہ کشتی والوں کو غرق کر دیں۔  یہ تو آپ نے بڑی سخت چیز کر ڈالی۔(71)

اس نے کہا، میں نے تم سے نہیں  کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کرسکو گے۔(72)

موسیٰ نے کہا، میری بھول پر مجھ کو نہ پکڑئیے اور میرے معاملہ میں سختی سے کام نہ لیجئے۔(73)

پھر وہ دونوں چلے، یہاں تک کہ وہ ایک لڑکے سے ملے تو اس شخص نے اس کو مار ڈالا۔ موسیٰ نے کہا، کیا آپ نے ایک معصوم جان کو مار ڈالا حالاں کہ اس نے کسی کا خون نہیں  کیا تھا۔ یہ تو آپ نے ایک نامعقول بات کی۔(74)

اس شخص نے کہا کہ کیا میں نے تم سے نہیں  کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کرسکو گے۔(75)

موسیٰ نے کہا کہ اس کے بعد اگر میں آپ سے کسی چیز کے متعلق پوچھوں تو آپ مجھ کو ساتھ نہ رکھیں۔  آپ میری طرف سے عذر کی حد کو پہنچ گئے۔(76)

پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ جب وہ ایک بستی والوں کے پاس پہنچے تو وہاں والوں سے کھانے کو مانگا۔ انھوں نے ان کی میزبانی سے انکار کر دیا۔ پھر ان کو وہاں ایک دیوار ملی جو گرا چاہتی تھی تو اس نے اس کو سیدھا کر دیا۔ موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو اس پر کچھ اجرت لے لیتے۔(77)

اس نے کہا کہ اب یہ میرے اور تمھارے درمیان جدائی ہے۔ میں تم کو ان چیزوں کی حقیقت بتاؤں گا جن پر تم صبر نہ کرسکے۔(78)

کشتی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں محنت کرتے تھے، تو میں نے چاہا کہ اس کو عیب دار کر دوں ، اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین کر لے لیتا تھا۔(79)

اور لڑکے کا معاملہ یہ ہے کہ اس کے ماں باپ ایمان دار تھے۔ ہم کو اندیشہ ہوا کہ وہ بڑا ہو کر اپنی سرکشی اور کفر سے ان کو تنگ کرے گا۔(80)

پس ہم نے چاہا کہ ان کا رب ان کو اس کی جگہ ایسی اولاد دے جو پاکیزگی میں اس سے بہتر ہو اور شفقت کرنے والی ہو۔(81)

اور دیوار کا معاملہ یہ ہے کہ وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی۔ اور اس دیوار کے نیچے ان کا ایک خزانہ دفن تھا اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا، پس تمھارے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کی عمر کو پہنچیں  اور اپنا خزانہ نکالیں۔  یہ تمھارے رب کی رحمت سے ہوا۔ اور میں نے اس کو اپنی رائے سے نہیں  کیا۔ یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جن پر تم صبر نہ کرسکے۔(82)

اور وہ تم سے ذوالقرنین کا حال پوچھتے ہیں۔  کہو کہ میں اس کا کچھ حال تمھارے سامنے بیان کروں گا۔(83)

ہم نے اس کو زمین میں اقتدار دیا تھا۔ اور ہم نے اس کو ہر چیز کا سامان دیا تھا۔(84)

پھر ذوالقرنین ایک راہ کے پیچھے چلا۔(85)

یہاں تک کہ وہ سورج کے غروب ہونے کے مقام تک پہنچ گیا۔ اس نے سورج کو دیکھا کہ وہ ایک کالے پانی میں ڈوب رہا ہے اور وہاں اس کو ایک قوم ملی۔ ہم نے کہا کہ اے ذوالقرنین، تم چاہو تو ان کو سزا دو اور چاہو تو ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔(86)

اس نے کہا کہ جوان میں سے ظلم کرے گا۔ ہم اس کو سزا دیں گے۔ پھر وہ اپنے رب کے پاس پہنچا یا جائے گا، پھر وہ اس کو سخت سزا دے گا۔(87)

اور جو شخص ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا، اس کے لئے اچھی جزا ہے اور ہم بھی اس کے ساتھ آسان معاملہ کریں گے۔(88)

پھر وہ ایک راہ پر چلا۔(89)

یہاں تک کہ جب وہ سورج نکلنے کی جگہ پہنچا تو اس نے سورج کو ایک ایسی قوم پر طلوع ہوتے ہوئے پایا جن کے لئے ہم نے آفتاب کے اوپر کوئی آڑ نہیں  رکھی تھی۔(90)

یہ اسی طرح ہے۔ اور ہم ذوالقرنین کے احوال سے باخبر ہیں۔ (91)

پھر وہ ایک راہ پر چلا۔(92)

یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو ان کے پاس اس نے ایک قوم کو پایا جو کوئی بات سمجھ نہیں  پاتی تھی۔(93)

انھوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین، یا جوج اور ماجوج ہمارے ملک میں فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تم کو کوئی محصول اس کے لئے مقرر کر دیں کہ تم ہمارے اور ان کے درمیان کوئی روک بنا دو۔(94)

ذوالقرنین نے جواب دیا کہ جو کچھ میرے رب نے مجھے دیا ہے وہ بہت ہے۔ تم محنت سے میری مدد کرو۔ میں تمھارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دوں گا۔(95)

تم لوہے کے تختے لا کر مجھے دو۔ یہاں تک کہ جب اس نے دونوں کے درمیانی خلا کو بھر دیا تو لوگوں سے کہا کہ آگ دہکاؤ، یہاں تک کہ جب اس کو آگ کر دیا تو کہا کہ لاؤ اب میں اس پر پگھلا ہوا تانبا ڈال دوں  (96)

پس یاجوج اور ماجوج نہ اس پر چڑھ سکتے تھے اور نہ وہ اس میں سوراخ کرسکتے تھے۔(97)

ذوالقرنین نے کہا کہ یہ میرے رب کی رحمت ہے، پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو وہ اس کو ڈھا کر برابر کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے۔(98)

اور اس دن ہم لوگوں کو چھوڑ دیں گے۔ وہ موجوں کی طرح ایک دوسرے میں گھسیں گے۔ اور صور پھونکا جائے گاپس ہم سب کو ایک ساتھ جمع کریں گے۔  (99)

اور اس دن ہم جہنم کو منکروں کے سامنے لائیں گے۔ (100)

جن کی آنکھوں پر ہماری یاد دہانی سے پردہ پڑا رہا  اور وہ کچھ سننے کے لئے تیار نہ تھے۔(101)

کیا انکار کرنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ میرے سوا میرے بندوں کو اپنا کار ساز بنائیں۔  ہم نے منکروں کی مہمانی کے لئے جہنم تیار کر رکھی ہے۔(102)

کہو، کیا میں تم کو بتا دوں کہ اپنے اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ گھاٹے میں کون لوگ ہیں۔  (103)

وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں اکارت ہو گئی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔  (104)

یہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا اور اس سے ملنے کا انکار کیا۔ پس ان کا کِیا ہوا برباد ہو گیا۔ (105)

پھر قیامت کے دن ہم ان کو کوئی وزن نہ دیں گے۔ جہنم ان کا بدلہ ہے، اس لئے کہ انھوں نے انکار کیا اور میری نشانیوں  اور میرے رسولوں کا مذاق اڑایا۔(106)

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیا،ان کے لئے فردوس کے باغوں کی مہمانی ہے۔ (107)

اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہ وہاں سے کبھی نکلنا نہ چاہیں گے۔(108)

کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی نشانیوں کو لکھنے کے لئے روشنائی ہو جائے تو سمندر ختم ہو جائے گا اس سے پہلے کہ میرے رب کی باتیں ختم ہوں ، اگر چہ ہم اس کے ساتھ اسی کے مانند اور سمندر ملا دیں۔ (109)

کہو کہ میں تمھاری ہی طرح ایک آدمی ہوں۔  مجھ پر وحی آتی ہے کہ تمھارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے۔ پس جس کو اپنے رب سے ملنے کی امید ہو، اس کو چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائے۔(110)

٭٭٭

 

 

 

۱۹۔ سورۃ مَریَم

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

کاف، ہا، یا، عین، صاد (1)

یہ اس رحمت کا ذکر ہے جو تیرے رب نے اپنے بندے زکریا پر کی۔ (2)

جب اس نے اپنے رب کو چھپی آواز سے پکارا۔(3)

زکریا نے کہا، اے میرے رب، میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں۔  اور سر میں بالوں کی سفیدی پھیل گئی ہے۔ اور اے میرے رب، تجھ سے مانگ کر میں کبھی محروم نہیں  رہا۔  (4)

اور میں اپنے بعد اپنے رشتہ داروں کی طرف سے اندیشہ رکھتا ہوں۔  اور میری بیوی بانجھ ہے، پس مجھ کو اپنے پاس سے ایک وارث دے۔ (5)

جو میری جگہ لے اور آل یعقوب کی بھی۔ اور اے میرے رب، اس کو اپنا پسندیدہ بنا۔(6)

اے زکریا، ہم تم کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہو گا۔ ہم نے اس سے پہلے اس نام کا کوئی آدمی نہیں  بنایا۔(7)

اس نے کہا، اے میرے رب، میرے یہاں لڑکا کیسے ہو گا جب کہ میری بیوی بانجھ ہے۔ اور میں بڑھاپے کے انتہائی درجہ کو پہنچ چکا ہوں۔ (8)

جواب ملا کہ ایسا ہی ہو گا۔ تیرا رب فرماتا ہے کہ یہ میرے لئے آسان ہے۔ میں نے اس سے پہلے تم کو پیدا کیا، حالاں کہ تم کچھ بھی نہ تھے۔(9)

زکریا نے کہا کہ اے میرے رب، میرے لئے کوئی نشانی مقرر کر دے۔ فرمایا کہ تمھاری نشانی یہ ہے کہ تم تین شب و روز لوگوں سے بات نہ کرسکو گے حالاں کہ تم تندرست ہو گے۔(10)

پھر زکریا محرابِ عبادت سے نکل کر لوگوں کے پاس آیا اور ان سے اشارے سے کہا کہ تم صبح و شام خدا کی پاکی بیان کرو۔(11)

اے یحییٰ، کتاب کو مضبوطی سے پکڑو۔ اور ہم نے اس کو بچپن ہی میں دین کی سمجھ عطا کی۔(12)

اور اپنی طرف سے اس کو نرم دلی اور پاکیزگی عطا کی۔ (13)

اور وہ پرہیز گار اور اپنے والدین کا خدمت گزار تھا۔ اور وہ سرکش اور نافرمان نہ تھا۔(14)

اور اس پر سلامتی ہے جس دن وہ پید اہوا اور جس دن وہ مرے گا اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔(15)

اور کتاب میں مریم کا ذکر کرو جب کہ وہ اپنے لوگوں سے الگ ہو کر شرقی مکان میں چلی گئی۔(16)

پھر اس نے اپنے آپ کو ان سے پردے میں کر لیا پھر ہم نے اس کے پاس اپنا فرشتہ بھیجا جو اس کے سامنے ایک پورا آدمی بن کر ظاہر ہوا۔(17)

مریم نے کہا، میں تجھ سے خدائے رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو خدا سے ڈرنے والا ہے۔(18)

اس نے کہا، میں تمھارے رب کا بھیجا ہوا ہوں ، تاکہ تم کو ایک پاکیزہ لڑکا دوں۔ (19)

مریم نے کہا۔ میرے یہاں کیسے لڑکا ہو گا، جب کہ مجھ کو کسی آدمی نے نہیں  چھوا اور نہ میں بدکار ہوں۔ (20)

فرشتے نے کہا کہ ایسا ہی ہو گا۔ تیرا رب فرماتا ہے کہ یہ میرے لئے آسان ہے۔ اور تاکہ ہم اس کو لوگوں کے لئے نشانی بنا دیں  اور اپنی جانب سے ایک رحمت۔ اور یہ ایک طے شدہ بات ہے۔(21)

پس مریم نے اس کا حمل اٹھا لیا اور وہ اس کو لے کر ایک دور کی جگہ چلی گئی۔(22)

پھر دردِ زہ اس کو کھجور کے درخت کی طرف لے گیا۔ اس نے کہا، کاش میں اس سے پہلے مر جاتی اور بھولی بسری چیز ہو جاتی۔(23)

پھر مریم کو اس نے اس کے نیچے سے آواز دی کہ غمگین نہ ہو۔ تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے۔(24)

اور تم کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلاؤ۔ اس سے تمھارے اوپر پکی ہوئی کھجوریں گریں گی۔(25)

پس کھاؤ اور پیو اور آنکھیں ٹھنڈی کرو۔ پھر اگر تم کوئی آدمی دیکھو تو اس سے کہہ دو کہ میں نے رحمان کا روزہ مان رکھا ہے تو آج میں کسی انسان سے نہیں  بولوں گی۔(26)

پھر وہ اس کو گود میں لئے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئی۔ لوگوں نے کہا، اے مریم، تم نے بڑا طوفان کر ڈالا۔(27)

اے ہارون کی بہن، نہ تمھارا باپ کوئی برا آدمی تھا اور نہ تمھاری ماں بد کار تھی۔(28)

پھر مریم نے اس کی طرف اشارہ کیا۔ لوگوں نے کہا، ہم اس سے کس طرح بات کریں جو کہ گود میں بچہ ہے۔(29)

بچہ بولا، میں اﷲ کا بندہ ہوں۔  اس نے مجھ کو کتاب دی اور مجھ کو نبی بنایا۔(30)

اور میں جہاں کہیں بھی ہوں اس نے مجھ کو برکت والا بنایا ہے۔ اور اس نے مجھ کو نماز اور زکوٰۃ کی تاکید کی ہے جب تک میں زندہ ر ہوں۔ (31)

اور مجھ کو میری ماں کا خدمت گزار بنایا ہے۔ اور مجھ کو سرکش، بدبخت نہیں  بنایا ہے۔(32)

اور مجھ پر سلامتی ہے جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا۔(33)

یہ ہیں عیسیٰ ابن مریم، سچی بات جس میں لوگ جھگڑ رہے ہیں۔ (34)

اﷲ ایسا نہیں  کہ وہ کوئی اولاد بنائے۔ وہ پاک ہے۔ جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔(35)

اور بے شک اﷲ میرا رب ہے اور تمھارا رب بھی، پس تم اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔(36)

پھر ان کے فرقوں نے باہم اختلاف کیا۔ پس انکار کرنے والوں کے لئے ایک بڑے دن کے آنے سے خرابی ہے۔ جس دن یہ لوگ ہمارے پاس آئیں گے۔(37)

وہ خوب سنتے اور خوب دیکھتے ہوں گے، مگر آج یہ ظالم کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں۔ (38)

اور ان لوگوں کو اس حسرت کے دن سے ڈرا دو جب معاملہ کا فیصلہ کر دیا جائے گا، اور وہ غفلت میں ہیں۔  اور وہ ایمان نہیں  لا رہے ہیں۔ (39)

بے شک ہم ہی زمین اور زمین کے رہنے والوں کے وارث ہوں گے اور لوگ ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔(40)

اور کتاب میں ابراہیم کا ذکر کرو۔ بے شک وہ سچا تھا اور نبی تھا۔(41)

جب اس نے اپنے باپ سے کہا کہ اے میرے باپ، ایسی چیز کی عبادت کیوں کرتے ہو جو نہ سنے اور نہ دیکھے، اور نہ تمھارے کچھ کام آسکے۔(42)

اے میرے باپ، میرے پاس ایسا علم آیا ہے جو تمھارے پاس نہیں  ہے تو تم میرے کہنے پر چلو۔ میں تم کو سیدھا راستہ دکھاؤں گا۔(43)

اے میرے باپ، شیطان کی عبادت نہ کر، بے شک شیطان خدائے رحمان کی نافرمانی کرنے والا ہے۔(44)

اے میرے باپ، مجھ کو ڈر ہے کہ تم کو خدائے رحمان کا کوئی عذاب پکڑ لے اور تم شیطان کے ساتھی بن کر رہ جاؤ۔(45)

باپ نے کہا کہ اے ابراہیم، کیا تم میرے معبودوں سے پھر گئے ہو۔ اگر تم باز نہ آئے تو میں تم کو سنگ سار کر دوں گا۔ اور تم مجھ سے ہمیشہ کے لیے دور ہو جاؤ۔(46)

ابراہیم نے کہا، تم پر سلامتی ہو۔ میں اپنے رب سے تمھارے لیے بخشش کی دعا کروں گا، بے شک وہ مجھ پر مہربان ہے۔(47)

اور میں تم لوگوں کو چھوڑ تا ہوں  اور ان کو بھی جنھیں تم اﷲ کے سوا پکارتے ہو۔ اور میں اپنے رب ہی کو پکاروں گا۔ امید ہے کہ میں اپنے رب کو پکار کر محروم نہیں  ر ہوں گا۔(48)

پس جب وہ لوگوں سے جدا ہو گیا۔ اور ان سے جن کو وہ اﷲ کے سوا پوجتے تھے تو ہم نے اس کو اسحاق اور یعقوب عطا کئے اور ہم نے ان میں سے ہر ایک کو نبی بنایا۔(49)

اور ان کو اپنی رحمت کا حصہ دیا اور ہم نے ان کا نام نیک اور بلند کیا۔(50)

اور کتاب میں موسیٰ کا ذکر کرو۔ بے شک وہ چنا ہوا تھا اور رسول نبی تھا۔(51)

اور ہم نے اس کو کوہِ طور کے داہنی جانب سے پکارا اور اس کو ہم نے راز کی باتیں کرنے کے لئے قریب کیا۔(52)

اور اپنی رحمت سے ہم نے اس کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر اسے دیا۔(53)

اور کتاب میں اسماعیل کا ذکر کرو۔ وہ وعدہ کا سچا تھا اور رسول نبی تھا۔(54)

وہ اپنے لوگوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم  دیتا تھا۔ اور وہ اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ تھا۔(55)

اور کتاب میں ادریس کا ذکر کرو۔بے شک وہ سچا تھا اور نبی تھا۔(56)

اور ہم نے اس کو بلند رتبہ تک پہنچا یا۔(57)

یہ وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ نے پیغمبروں میں سے اپنا فضل فرمایا۔ آدم کی اولاد میں سے اور ان لوگوں میں سے جن کو ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا۔ اور ابراہیم اور اسرائیل کی نسل سے اور ان لوگوں میں سے جن کو ہم نے ہدایت بخشی اور ان کو مقبول بنایا۔ جب ان کو خدائے رحمان کی آیتیں سنائی جاتیں تو وہ سجدہ کرتے ہوے اور روتے ہوئے گر پڑتے۔(58)

پھر ان کے بعد ایسے نا خلف جانشیں ہوئے جنھوں نے نماز کو کھو دیا اور وہ خواہشوں کے پیچھے پڑ گئے۔(59)

پس عنقریب وہ اپنی خرابی کو دیکھیں گے، البتہ جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور نیک کام کیا تو یہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرا بھی حق تلفی نہیں  کی جائے گی۔(60)

ان کے لئے ہمیشہ رہنے والے باغ ہیں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے غائبانہ وعدہ کر رکھا ہے۔ اور یہ وعدہ پورا ہو کر رہنا ہے۔(61)

اس میں وہ لوگ کوئی فضول بات نہیں  سنیں گے بجز سلام کے۔ اور اس میں ان کا رزق صبح و شام ملے گا۔(62)

یہ وہ جنت ہے جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے ان کو بنائیں گے جو خدا سے ڈرنے والے ہوں۔ (63)

اور ہم (ملائکہ) نہیں  اترتے مگر تمھارے رب کے حکم سے۔ اسی کا ہے جو ہمارے آگے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے اور جو اس کے بیچ میں ہے۔ اور تمھارا رب بھولنے والا نہیں۔ (64)

وہ رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو ان کے بیچ میں ہے، پس تم اسی کی عبادت کرو اور اس کی عبادت پر قائم رہو۔ کیا تم اس کا کوئی ہم صفت جانتے ہو۔(65)

اور انسان کہتا ہے کیا جب میں مر جاؤں گا تو پھر زندہ کر کے نکالا جاؤں گا۔(66)

کیا انسان کو یاد نہیں  آتا کہ ہم نے اس کو اس سے پہلے پیدا کیا اور وہ کچھ بھی نہ تھا۔(67)

پس تیرے رب کی قسم، ہم ان کو جمع کریں گے اور شیطانوں کو بھی، پھر ان کو جہنم کے گرد اس طرح حاضر کریں گے کہ وہ گھٹنوں کے بل گرے ہوں گے۔(68)

پھر ہم ہر گروہ میں سے ان لوگوں کو جدا کریں گے جو رحمان کے مقابلہ میں سب سے زیادہ سرکش بنے ہوئے تھے۔(69)

پھر ہم ایسے لوگوں کو خوب جانتے ہیں جو جہنم میں داخل ہونے کے زیادہ مستحق ہیں۔ (70)

اور تم میں سے کوئی نہیں  جس کااس پر سے گزر نہ ہو، یہ تیرے رب کے اوپر لازم ہے جو پورا ہو کر رہے گا۔(71)

پھر ہم ان لوگوں کو بچا لیں گے جو ڈرتے تھے اور ظالموں کو اس میں گرا ہوا چھوڑ دیں گے۔(72)

اور جب ان کو ہماری کھلی کھلی آیتیں سنائی جاتی ہیں تو انکار کرنے والے ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں کہ دونوں گرو ہوں میں سے کون بہتر حالت میں ہے اور کس کی مجلس زیادہ اچھی ہے۔(73)

اور ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی قومیں ہلاک کر دیں جو ان سے زیادہ اسباب والی اور ان سے زیادہ شان والی تھیں۔ (74)

کہو کہ جو شخص گمراہی میں ہوتا ہے تو رحمان اس کو ڈھیل دیا کرتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ دیکھ لیں گے اس چیز کو جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے، عذاب یا قیامت، تو ان کو معلوم ہو جائے گا کہ کس کا حال برا ہے اور کس کا جتھا کمزور۔(75)

اور اﷲ ہدایت پکڑنے والوں کی ہدایت میں اضافہ کرتا ہے، اور باقی رہنے والی نیکیاں تمھارے رب کے نزدیک اجر کے اعتبار سے بہترین ہیں  اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر۔(76)

کیا تم نے اس کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ مجھ کو مال اور اولاد مل کر رہیں گے۔(77)

کیا اس نے غیب میں جھانک کر دیکھا ہے یا اس نے اﷲ سے کوئی عہد لے لیا ہے۔(78)

ہر گز نہیں ، جو کچھ وہ کہتا ہے اس کو ہم لکھ لیں گے اور اس کی سزا میں اضافہ کریں گے۔(79)

اور جن چیزوں کا وہ مدعی ہے ، اس کے وارث ہم بنیں گے اور وہ ہمارے پاس اکیلا آئے گا۔(80)

اور انھوں نے اﷲ کے سوا معبود بنائے ہیں تاکہ وہ ان کے لئے مدد بنیں۔ (81)

ہرگز نہیں ، وہ ان کی عبادت کا انکار کریں گے اور ان کے مخالف بن جائیں گے۔(82)

کیا تم نے نہیں  دیکھا کہ ہم نے منکروں پر شیطانوں کو چھوڑ دیا ہے، وہ ان کو خوب ابھار رہے ہیں۔ (83)

پس تم ان کے لئے جلدی نہ کرو۔ ہم ان کی گنتی پوری کر رہے ہیں۔ (84)

جس دن ہم ڈرنے والوں کو رحمان کی طرف مہمان بنا کر جمع کریں گے۔(85)

اور مجرموں کو جہنم کی طرف پیاسا ہانکیں گے۔(86)

کسی کو شفاعت کا اختیار نہ ہو گا،مگر اس کو جس نے رحمان کے پاس سے اجازت لی ہو۔(87)

اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ رحمان نے کسی کو بیٹا بنایا ہے۔(88)

یہ تم نے بڑی سنگین بات کہی ہے۔(89)

قریب ہے کہ اس سے آسمان پھٹ پڑیں  اور زمین ٹکڑے ہو جائے اور پہاڑ ٹوٹ کر گر پڑیں۔ (90)

اس پر کہ لوگ رحمان کی طرف اولاد کی نسبت کرتے ہیں۔ (91)

حالاں کہ رحمان کی یہ شان نہیں  کہ وہ اولاد اختیار کرے۔(92)

آسمانوں  اور زمین میں کوئی نہیں  جو رحمان کا بندہ ہو کر نہ آئے۔(93)

اس کے پاس ان کا شمار ہے اور اس نے ان کو اچھی طرح گن رکھا ہے۔(94)

اور ان میں سے ہر ایک قیامت کے دن اس کے سامنے اکیلا آئے گا۔(95)

البتہ جو لوگ ایمان لائے اور جنھوں نے نیک عمل کئے، ان کے لئے خدا محبت پیدا کر دے گا۔(96)

پس ہم نے اس قرآن کو تمھاری زبان میں اس لئے آسان کر دیا ہے کہ تم متقیوں کو خوش خبری سنا دو۔ اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو۔(97)

اور ان سے پہلے ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں۔  کیا تم ان میں سے کسی کو دیکھتے ہو یا ان کی کوئی آہٹ سنتے ہو۔(98)

٭٭٭

 

 

 

۲۰۔ سورۃ طٰہ

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

طا، ہا۔ (1)

ہم نے قرآن تم پر اس لئے نہیں  اتارا کہ تم مصیبت میں پڑ جاؤ۔ (2)

بلکہ ایسے شخص کی نصیحت کے لئے جو ڈرتا ہو۔ (3)

یہ اس کی طرف سے اتارا گیا ہے جس نے زمین کو اور اونچے آسمانوں کو پیدا کیا ہے۔ (4)

وہ رحمت والا ہے، عرش پر قائم ہے۔ (5)

اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور جو ان دونوں کے درمیان ہے اور جو کچھ زمین کے نیچے ہے۔(6)

اور تم چاہے اپنی بات پکار کر کہو، وہ چپکے سے کہی ہوئی بات کو جانتا ہے۔ اور اس سے زیادہ خفی بات کو بھی۔ (7)

وہ اﷲ ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔  تمام اچھے نام اسی کے ہیں۔ (8)

اور کیا تم کو موسیٰ کی بات پہنچی ہے۔(9)

جب کہ اس نے ایک آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں سے کہا کہ ٹھہرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے، شاید میں اس میں سے تمھارے لئے ایک انگارہ لاؤں یا اس آگ کے پاس مجھے راستہ کا پتہ مل جائے۔(10)

پھر جب وہ اس کے پاس پہنچا تو آواز دی گئی کہ اے موسیٰ۔(11)

میں ہی تمھارا رب ہوں ، پس تم اپنے جوتے اتار دو، کیوں کہ تم طُویٰ کی مقدس وادی میں ہو۔(12)

اور میں نے تم کو چن لیا ہے۔ پس جو وحی کی جا رہی ہے اس کو سنو۔(13)

میں ہی اﷲ ہوں۔  میرے سوا کوئی معبود نہیں۔  پس تم میری ہی عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔(14)

بے شک قیامت آنے والی ے۔ میں اس کو چھپائے رکھنا چاہتا ہوں ، تاکہ ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ ملے۔(15)

پس اس سے تم کو وہ شخص غافل نہ کرے جو اس پر ایمان نہیں  رکھتا اور اپنی خواہشوں پر چلتا ہے کہ تم ہلاک ہو جاؤ۔(16)

اور یہ تمھارے ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ۔(17)

اس نے کہا، یہ میری لاٹھی ہے۔ میں اس پر ٹیک لگاتا ہوں  اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں۔  اس میں میرے لئے دوسرے کام بھی ہیں۔ (18)

فرمایا کہ اے موسیٰ، اس کو زمین پر ڈال دو۔(19)

اس نے اس کو ڈال دیا تو یکایک وہ ایک دوڑتا ہوا سانپ بن گیا۔(20)

فرمایا کہ اس کو پکڑ لو اور مت ڈرو، ہم پھراس کو اس کی پہلی حالت پر لوٹا دیں گے۔(21)

اور تم اپنا ہاتھ اپنی بغل سے ملالو، وہ چمکتا ہوا نکلے گا بغیرکسی عیب کے۔ یہ دوسری نشانی ہے۔(22)

تاکہ ہم اپنی بڑی نشانیوں میں سے بعض نشانیاں تمہیں دکھائیں۔ (23)

تم فرعون کے پاس جاؤ۔ وہ حد سے نکل گیا ہے۔(24)

موسیٰ نے کہا کہ اے میرے رب، میرے سینہ کو میرے لیے کھول دے۔(25)

اور میرے کام کو میرے لئے آسان کر دے۔(26)

اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔(27)

تاکہ لوگ میری بات سمجھیں۔ (28)

اور میرے خاندان سے میرے لئے ایک معاون مقرر کر دے۔(29)

ہارون کو جو میرا بھائی ہے۔(30)

اس کے ذریعہ سے میری کمر کو مضبوط کر دے۔(31)

اور اس کو میرے کام میں شریک کر دے۔(32)

تاکہ ہم دونوں کثرت سے تیری پاکی بیان کریں۔ (33)

اور کثرت سے تیرا چرچا کریں۔ (34)

بے شک تو ہم کو دیکھ رہا ہے۔(35)

فرمایا کہ دے دیا گیا تم کو اے موسیٰ تمھارا سوال۔(36)

اور ہم نے تمھارے اوپر ایک بار اور احسان کیا ہے۔(37)

جب کہ ہم نے تمھاری ماں کی طرف وحی کی جو وحی کی جا رہی ہے۔ (38)

کہ اس کو صندوق میں رکھو، پھر اس کو دریا میں ڈال دو، پھر دریا اس کو کنارے پر ڈال دے۔ اس کو ایک شخص اٹھا لے گا جو میرا بھی دشمن ہے اور اس کا بھی دشمن ہے۔ اور میں نے اپنی طرف سے تم پر ایک محبت ڈال دی۔ اور تاکہ تم میری نگرانی میں پرورش پاؤ۔(39)

جب کہ تمھاری بہن چلتی ہوئی آئی، پھر وہ کہنے لگی، کیا میں تم لوگوں کو اس کا پتہ دوں جو اس بچے کی پرورش اچھی طرح کرے۔ پس ہم نے تم کو تمھاری ماں کی طرف لوٹا دیا، تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور اس کو غم نہ رہے۔ اور تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا پھر، ہم نے تم کو اس غم سے نجات دی۔ اور ہم نے تم کو خوب جانچا۔ پھر تم کئی سال مدین والوں میں رہے۔ پھر تم ایک اندازہ پر آ گئے، اے موسیٰ۔ (40)

اور میں نے تم کو اپنے لئے منتخب کیا۔(41)

جاؤ تم اور تمھارے بھائی میری نشانیوں کے ساتھ۔ اور تم دونوں میری یاد میں سستی نہ کرنا۔(42)

تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ کہ وہ سرکش ہو گیا ہے۔(43)

پس اس سے نرمی کے ساتھ بات کرنا، شاید وہ نصیحت قبول کرے یا ڈر جائے۔(44)

دونوں نے کہا کہ اے ہمارے رب، ہم کو اندیشہ ہے کہ وہ ہم پر زیادتی کرے یا سرکشی کرنے لگے۔ (45)

فرمایا کہ تم اندیشہ نہ کرو۔ میں تم دونوں کے ساتھ ہوں ، سن رہا  ہوں  اور دیکھ رہا  ہوں۔ (46)

پس تم اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم دونوں تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں ، پس تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے۔ اور ان کو نہ ستا۔ ہم تیرے رب کے پاس سے ایک نشانی بھی لائے ہیں۔  اور سلامتی اس شخص کے لئے ہے جو ہدایت کی پیروی کرے۔(47)

ہم پر یہ وحی کی گئی ہے کہ اس شخص پر عذاب ہو گا جو جھٹلائے اور اعراض کرے۔(48)

فرعون نے کہا، پھر تم دونوں کا رب کون ہے، اے موسیٰ۔(49)

موسیٰ نے کہا، ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی صورت عطا کی، پھر رہنمائی فرمائی۔(50)

فرعون نے کہا، پھر اگلی قوموں کا کیا حال ہے۔(51)

موسیٰ نے کہا، اس کا علم میرے رب کے پاس ایک دفتر میں ہے۔ میرا رب نہ غلطی کرتا ہے اور نہ بھولتا ہے۔(52)

وہی ہے جس نے تمھارے لئے زمین کا فرش بنایا۔ اور اس میں تمھارے لئے راہیں نکالیں  اور آسمان سے پانی اتارا۔ پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف قسم کی نباتات پیدا کیں۔ (53)

کھاؤ اور اپنے مویشیوں کو چراؤ۔ اس کے اندر اہل عقل کے لئے نشانیاں ہیں۔ (54)

اسی سے ہم نے تم کو پیدا کیا ہے اور اسی میں ہم تم کو لوٹائیں گے اور اسی سے ہم تم کو دوبارہ نکالیں گے۔(55)

اور ہم نے فرعون کو اپنی سب نشانیاں دکھائیں تواس نے جھٹلایا اور انکار کیا۔(56)

اس نے کہا کہ اے موسیٰ، کیا تم اس لئے ہمارے پاس آئے ہو کہ اپنے جادو سے ہم کو ہمارے ملک سے نکال دو۔(57)

تو ہم تمھارے مقابلہ میں ایسا ہی جادو لائیں گے۔ پس تم ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدہ مقرر کر لو، نہ ہم اس کے خلاف کریں  اور نہ تم۔ یہ مقابلہ ایک ہموار میدان میں ہو۔(58)

موسیٰ نے کہا، تمھارے لئے وعدہ کا دن میلے والا دن ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھنے تک جمع کئے جائیں۔ (59)

فرعون وہاں سے ہٹا، پھر اپنے سارے داؤ جمع کئے، اس کے بعد وہ مقابلہ پر آیا۔(60)

موسیٰ نے کہا کہ تمھارا برا ہو، اﷲ پر جھوٹ نہ باندھو کہ وہ تم کو کسی آفت سے غارت کر دے۔ اور جس نے خدا پر جھوٹ باندھا، وہ ناکام ہوا۔(61)

پھر انھوں نے اپنے معاملہ میں اختلاف کیا۔ اور انھوں نے چپکے چپکے باہم مشورہ کیا۔(62)

انھوں نے کہا یہ دونوں یقیناً جادو گر ہیں ، وہ چاہتے ہیں کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو تمھارے ملک سے نکال دیں  اور تمھارے عمدہ طریقہ کا خاتمہ کر دیں۔ (63)

پس تم اپنی تدبیریں اکھٹا کرو۔ پھر متحد ہو کر آؤ اور وہی جیت گیا جو آج غالب رہا۔ (64)

انھوں نے کہا کہ اے موسیٰ، یا تو تم ڈالو یا ہم پہلے ڈالنے والے بنیں۔ (65)

موسیٰ نے کہا کہ تم ہی پہلے ڈالو، تو یکایک ان کی رسیاں  اور ان کی لاٹھیاں ان کے جادو کے زور سے اس کو اس طرح دکھائی دیں گویا کہ وہ دوڑ رہی ہیں۔ (66)

پس موسیٰ اپنے دل میں کچھ ڈر گیا۔(67)

ہم نے کہا کہ تم ڈرو نہیں ، تم ہی غالب رہو گے۔(68)

اور جو تمھارے داہنے ہاتھ میں ہے اس کو ڈال دو، وہ اس کو نگل جائے گا جو انھوں نے بنایا ہے۔ یہ جو کچھ انھوں نے بنایا ہے،یہ جادو گر کا فریب ہے۔ اور جادو گر کبھی کامیاب نہیں  ہوتا، خواہ وہ کیسے آئے۔(69)

پس جادو گر سجدہ میں گر پڑے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ہارون اور موسیٰ کے رب پر ایمان لائے۔(70)

فرعون نے کہا کہ تم نے اس کو مان لیا اس سے پہلے کہ میں تم کو اجازت  دیتا۔ وہی تمھارا بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے۔ تو اب میں تمھارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کٹواؤں گا۔ اور میں تم کو کھجور کے تنوں پر سولی دوں گا۔ اور تم جان لو گے کہ ہم میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت ہے اور زیادہ دیر تک رہنے والا ہے۔(71)

جادو گروں نے کہا کہ ہم تجھ کو ہرگز ان دلائل پر ترجیح نہیں  دیں گے جو ہمارے پاس آئے ہیں۔  اور اس ذات پر جس نے ہم کو پیدا کیا ہے، پس تجھ کو جو کچھ کرنا ہے اسے کر ڈال۔ تم جو کچھ کرسکتے ہو، اسی دنیا کی زندگی کا کرسکتے ہو۔(72)

ہم اپنے رب پر ایمان لائے تاکہ وہ ہمارے گنا ہوں کو بخش دے اور اس جادو کو بھی جس پر تم نے ہمیں مجبور کیا۔ اور اﷲ بہتر ہے اور باقی رہنے والا ہے۔ (73)

بے شک جو شخص مجرم بن کر اپنے رب کے سامنے حاضر ہو گا تو اس کے لئے جہنم ہے، اس میں وہ نہ مرے گا اور نہ جئے گا۔(74)

اور جو شخص اپنے رب کے پاس مومن ہو کر آئے گاجس نے نیک عمل کئے ہوں ، تو ایسے لوگوں کے لئے بڑے اونچے درجے ہیں۔ (75)

ان کے لئے ہمیشہ رہنے والے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور یہ بدلہ ہے اس شخص کا جو پاکیزگی اختیار کر ے۔(76)

اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ رات کے وقت میرے بندوں کو لے کر نکلو۔ پھر ان کے لئے سمندر میں سوکھا راستہ بنا لو، تم نہ تعاقب سے ڈرو اور نہ کسی اور چیز سے ڈرو۔(77)

پھر فرعون نے اپنے لشکروں کے ساتھ ان کا پیچھا کیا پھر ان کو سمندر کے پانی نے ڈھانپ لیا، جیسا کہ ڈھانپ لیا۔(78)

اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اور اس کو صحیح راہ نہ دکھائی۔(79)

اے بنی اسرائیل، ہم نے تم کو تمھارے دشمن سے نجات دی اور تم سے طور کے دائیں جانب وعدہ ٹھہرایا۔ اور ہم نے تمھارے اوپر من و سلوی اتارا۔(80)

کھاؤ ہماری دی ہوئی پاک روزی اور اس میں سرکشی نہ کرو کہ تمھارے اوپر میرا غصب نازل ہو۔ اور جس پر میرا غضب اترا وہ تباہ ہوا۔(81)

البتہ جو تو بہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے اور سیدھی راہ پر رہے تو اس کے لئے میں بہت زیادہ بخشنے والا ہوں۔ (82)

اور اے موسیٰ، اپنی قوم کو چھوڑ کر جلد آنے پر تم کو کس چیز نے ابھارا۔(83)

موسیٰ نے کہا، وہ لوگ بھی میرے پیچھے ہی ہیں۔  اور میں اے میرے رب، تیری طرف جلد آگیا تاکہ تو راضی ہو۔(84)

فرمایا، تو ہم نے تمھاری قوم کو تمھارے بعد ایک فتنہ میں ڈال دیا۔ اور سامری نے اس کو گمراہ کر دیا۔(85)

پھر موسیٰ اپنی قوم کی طرف غصہ اور رنج میں بھرے ہوئے لوٹے۔ انھوں نے کہا کہ اے میری قوم، کیا تم سے تمھارے رب نے ایک اچھا وعدہ نہیں  کیا تھا۔ کیا تم پر زیادہ زمانہ گزر گیا۔ یا تم نے چاہا کہ تمھارے اوپر تمھارے رب کا غضب نازل ہو، اس لئے تم نے مجھ سے وعدہ خلافی کی۔(86)

انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے ساتھ وعدہ خلافی نہیں  کی، بلکہ قوم کے زیورات کا بوجھ ہم سے اٹھوایا گیا تھا تو ہم نے اس کو پھینک دیا۔ پھر اس طرح سامری نے ڈھال لیا۔(87)

پس اس نے ان کے لئے ایک بچھڑا بر آمد کر دیا، ایک مورت جس سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی۔ پھر انھوں نے کہا کہ یہ تمھارا معبود ہے اور موسیٰ کا معبود بھی، موسیٰ اسے بھول گئے۔(88)

کیا وہ دیکھتے نہ تھے کہ نہ وہ کسی بات کا جواب  دیتا ہے اور نہ کوئی نفع یا نقصان پہنچا سکتا ہے۔(89)

اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہا تھا کہ اے میری قوم، تم اس بچھڑے کے ذریعہ سے بہک گئے ہو اور تمھارا رب تو رحمان ہے۔ پس میری پیروی کرو اور میری بات مانو۔(90)

انھوں نے کہا کہ ہم تو اسی کی پرستش میں لگے رہیں گے جب تک کہ موسیٰ ہمارے پاس لوٹ نہ آئے۔(91)

موسیٰ نے کہا کہ اے ہارون، جب تو نے دیکھا کہ وہ بہک گئے ہیں تو تم کو کس چیز نے روکا ،(92)

کہ تم میری پیروی کرو۔ کیا تم نے میرے کہنے کے خلاف کیا۔(93)

ہارون نے کہا کہ اے میری ماں کے بیٹے، تم میری داڑھی نہ پکڑو اور نہ میرا سر۔ مجھے یہ ڈر تھا کہ تم کہو گے کہ تم نے بنی اسرائیل کے درمیان پھوٹ ڈال دی اور میری بات کا لحاظ نہ کیا۔(94)

موسیٰ نے کہا کہ اے سامری، تمھارا کیا معاملہ ہے۔(95)

اس نے کہا کہ مجھ کو وہ چیز نظر آئی جو دوسروں کو نظر نہیں  آئی تو میں نے رسول کے نقشِ قدم سے ایک مٹھی اٹھائی اور وہ اس میں ڈال دی۔ میرے نفس نے مجھ کو ایسا ہی سمجھایا۔(96)

موسیٰ نے کہا کہ دور ہو۔ اب تیرے لئے زندگی بھر یہ ہے کہ تو کہے کہ مجھ کو نہ چھونا۔ اور تیرے لئے ایک اور وعدہ یہ ہے جو تجھ سے ٹلنے والا نہیں۔  اور تو اپنے اس معبود کو دیکھ جس پر تو برابر معتکف رہتا تھا، ہم اس کو جلائیں گے پھر اس کو دریا میں بکھیر کر بہا دیں گے۔(97)

تمھارا معبود تو صرف اﷲ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔  اس کا علم ہر چیز پر حاوی ہے۔(98)

اسی طرح ہم تم کو ان کے احوال سناتے ہیں جو پہلے گزر چکے۔ اور ہم نے تم کو اپنے پاس سے ایک نصیحت نامہ دیا ہے۔ (99)

جو اس سے اعراض کرے گا، وہ قیامت کے دن ایک بھاری بوجھ اٹھائے گا۔ (100)

وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بوجھ قیامت کے دن ان کے لئے بہت برا ہو گا۔ (101)

جس دن صور میں پھونک ماری جائے گی اور مجرموں کو اس دن ہم اس حال میں جمع کریں گے کہ خوف سے ان کی آنکھیں نیلی ہوں گی۔ (102)

آپس میں چپکے چپکے کہتے ہوں گے کہ تم صرف دس دن رہے ہو گے۔ (103)

ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ کہیں گے۔ جب کہ ان کا سب سے زیادہ واقف کار کہے گا کہ تم صرف ایک دن ٹھہرے۔(104)

اور لوگ تم سے پہاڑوں کی بابت پوچھتے ہیں۔  کہو کہ میرا رب ان کو اڑا کر بکھیر دے گا۔ (105)

پھر زمین کو صاف میدان بنا کر چھوڑ دے گا۔ (106)

تم اس میں نہ کوئی کجی دیکھو گے اور نہ کوئی اونچان۔ (107)

اس دن سب پکارنے والے کے پیچھے چل پڑیں گے۔ ذرا بھی کوئی کجی نہ ہو گی۔ تمام آوازیں رحمان کے آگے دب جائیں گی۔ تم ایک سرسراہٹ کے سوا کچھ نہ سنو گے۔(108)

اس دن سفارش نفع نہ دے گی، مگر ایسا شخص جس کو رحمان نے اجازت دی ہو اور اس کے لئے بولنا پسند کیا ہو۔ (109)

وہ سب کے اگلے اور پچھلے احوال کو جانتا ہے۔ اور ان کا علم اس کا احاطہ نہیں  کرسکتا۔ (110)

اور تمام چہرے اس حی و قیوم کے سامنے جھکے ہوں گے۔ اور ایسا شخص ناکام رہے گا جو ظلم لے کر آیا ہو گا۔ (111)

اور جس نے نیک کام کئے ہوں گے اور وہ ایمان بھی رکھتا ہو گا تو اس کو نہ کسی زیادتی کا اندیشہ ہو گا اور نہ کسی کمی کا۔(112)

اور اسی طرح ہم نے عربی کا قرآن اتارا ہے اور اس میں ہم نے طرح طرح سے وعید بیان کی ہے تاکہ لوگ ڈریں یا وہ ان کے دل میں کچھ سوچ ڈال دے۔ (113)

پس برتر ہے اﷲ، بادشاہ حقیقی۔ اور تم قرآن کے لینے میں جلدی نہ کرو جب تک اس کی وحی تکمیل کو نہ پہنچ جائے۔ اور کہو کہ اے میرے رب، میرا علم زیادہ کر دے۔(114)

اور ہم نے آدم کو اس سے پہلے حکم دیا تھا تو وہ بھول گیا اور ہم نے اس میں عزم نہ پایا۔ (115)

اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انھوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس کہ اس نے انکار کیا۔ (116)

پھر ہم نے کہا کہ اے آدم، یہ بلاشبہ تمھارا اور تمھاری بیوی کا دشمن ہے تو کہیں وہ تم دونوں کو جنت سے نکلوا نہ دے، پھر تم محروم ہو کر رہ جاؤ۔(117)

یہاں تمھارے لئے یہ ہے کہ تم نہ بھوکے رہو گے اور نہ تم ننگے ہو گے۔ (118)

اور تم یہاں نہ پیاسے ہو گے، اور نہ تم کو دھوپ لگے گی۔ (119)

پھر شیطان نے ان کو بہکایا۔ اس نے کہا کہ اے آدم، کیا میں تم کو ہمیشگی کا درخت بتاؤں۔  اور ایسی بادشاہی جس میں کبھی کمزوری نہ آئے۔ (120)

پس ان دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان دونوں کے ستر ایک دوسرے کے سامنے کھل گئے۔ اور دونوں اپنے آپ کو جنت کے پتوں سے ڈھانکنے لگے۔ اور آدم نے اپنے رب کے حکم کی خلاف ورزی کی تو بھٹک گئے۔ (121)

پھر اس کے رب نے اس کو نوازا۔ پس اس کی توبہ قبول کی اور اس کو ہدایت دی۔(122)

خدا نے کہا کہ تم دونوں یہاں سے اترو۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے۔ پھر اگر تمھارے پاس میری طرف سے ہدایت آئے تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا، وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ محروم رہے گا۔ (123)

اور جو شخص میری نصیحت سے اعراض کرے گا تو اس کے لئے تنگی کا جینا ہو گا۔ اور قیامت کے دن ہم اس کو اندھا اٹھائیں گے۔ (124)

وہ کہے گا کہ اے میرے رب، تو نے مجھ کو اندھا کیوں اٹھایا، میں تو آنکھوں والا تھا۔ (125)

ارشاد ہو گا کہ اسی طرح تمھارے پاس ہماری نشانیاں آئیں تو تم نے ان کا کچھ خیال نہ کیا تو اسی طرح آج تمھارا کچھ خیال نہ کیا جائے گا۔ (126)

اور اسی طرح ہم بدلہ دیں گے اس کو جو حد سے گزر جائے اور اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان نہ لائے۔ اور آخرت کا عذاب بڑا سخت ہے اور بہت باقی رہنے والا۔(127)

کیا لوگوں کو اس بات سے سمجھ نہ آئی کہ ان سے پہلے ہم نے کتنے گروہ ہلاک کر دئے۔ یہ ان کی بستیوں میں چلتے ہیں۔  بے شک اس میں اہل عقل کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔  (128)

اور اگر تمھارے رب کی طرف سے ایک بات پہلے طے نہ ہو چکی ہوتی اور مہلت کی ایک مدت مقرر نہ ہوتی تو ضرور ان کا فیصلہ چکا دیا جاتا۔ (129)

پس جو یہ کہتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو، سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے، اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو۔ اور دن کے کناروں پر بھی، تاکہ تم راضی ہو جاؤ۔(130)

اور ہرگز ان چیزوں کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھو جن کو ہم نے ان کے کچھ گرو ہوں کو ان کی آزمائش کے لئے انھیں دنیا کی رونق دے رکھی ہے۔ اور تمھارے رب کا رزق زیادہ بہتر ہے اور باقی رہنے والا ہے۔ (131)

اور اپنے لوگوں کو نماز کا حکم دو اور اس کے پابند رہو۔ ہم تم سے کوئی رزق نہیں  مانگتے۔ رزق تو تم کو ہم دیں گے اور بہتر انجام تو تقویٰ ہی کے لئے ہے۔(132)

اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ اپنے رب کے پاس سے ہمارے لئے کوئی نشانی کیوں  نہیں  لاتے۔ کیا ان کو اگلی کتابوں کی دلیل نہیں  پہنچی۔ (133)

اور اگر ہم ان کو اس سے پہلے کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے رب، تو نے ہمارے پاس رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے تیری نشانیوں کی پیروی کرتے۔ (134)

کہو کہ ہر ایک منتظر ہے تو تم بھی انتظار کرو۔ آئندہ تم جان لو گے کہ کون سیدھی راہ والا ہے اور کون منزل تک پہنچا۔ (135)

٭٭٭

 

 

۲۱۔ سورۃ الأنبیَاء

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

لوگوں کے لئے ان کا حساب نزدیک آ پہنچا۔  اور وہ غفلت میں پڑے ہوئے اعراض کر رہے ہیں۔  (1)

ان کے رب کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت ان کے پاس آتی ہے، وہ اس کو ہنسی کرتے ہوئے سنتے ہیں۔  (2)

ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔  اور ظالموں نے آپس میں یہ سرگوشی کی کہ یہ شخص تو تمھارے ہی جیسا ایک آدمی ہے۔ پھر تم کیوں آنکھوں دیکھے اس کے جادو میں پھنستے ہو۔ (3)

رسول نے کہا کہ میرا رب ہر بات کو جانتا ہے، خواہ وہ آسمان میں ہو یا زمین میں۔  اور وہ سننے والا ، جاننے والا ہے۔(4)

بلکہ وہ کہتے ہیں ، یہ پرا گندہ خواب ہیں۔  بلکہ اس کو انھوں نے گھڑ لیا ہے۔ بلکہ وہ ایک شاعر ہیں۔  ان کو چاہئے کہ وہ ہمارے پاس اس طرح کی کوئی نشانی لائیں جس طرح کی نشانیوں کے ساتھ پچھلے رسول بھیجے گئے تھے۔ (5)

ان سے پہلے کسی بستی کے لوگ بھی جن کو ہم نے ہلاک کیا، ایمان نہیں  لائے تو کیا یہ لوگ ایمان لائیں گے۔(6)

اور تم سے پہلے بھی جس کو ہم نے رسول بنا کر بھیجا، آدمیوں ہی میں سے بھیجا۔ ہم ان کی طرف وحی بھیجتے تھے۔ پس تم اہل کتاب سے پوچھ لو، اگر تم نہیں  جانتے۔ (7)

اور ہم نے ان رسولوں کو ایسے جسم نہیں  دئے کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں۔  اور وہ ہمیشہ رہنے والے نہ تھے۔ (8)

پھر ہم نے ان سے وعدہ پورا کیا۔ پس ان کو اور جس جس کو ہم نے چاہا، بچا لیا۔ اور ہم نے حد سے گزرنے والوں کو ہلاک کر دیا۔(9)

ہم نے تمھاری طرف ایک کتاب اتاری ہے جس میں تمھاری یاد دہانی ہے، پھر کیا تم سمجھتے نہیں۔ (10)

اور کتنی ہی ظالم بستیاں ہیں جن کو ہم نے پیس ڈالا۔ اور ان کے بعد دوسری قوم کو اٹھایا۔(11)

پس جب انھوں نے ہمارا عذاب آتے دیکھا تو وہ اس سے بھاگنے لگے۔(12)

بھاگو مت۔ اور اپنے سامان عیش کی طرف اور اپنے مکانوں کی طرف واپس چلو، تاکہ تم سے پوچھا جائے۔(13)

انھوں نے کہا، ہائے ہماری کم بختی، بے شک ہم لوگ ظالم تھے۔(14)

پس وہ یہی پکارتے رہے۔ یہاں تک کہ ہم نے ان کو ایسا کر دیا جیسے کھیتی کٹ گئی ہو اور آگ بجھ گئی ہو۔(15)

اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیل کے طور پر نہیں  بنایا۔(16)

اگر ہم کوئی کھیل بنانا چاہتے تو اس کو ہم اپنے پاس سے بنا لیتے، اگر ہم کو یہ کرنا ہوتا۔(17)

بلکہ ہم حق کو باطل پر ماریں گے تو وہ اس کا سر توڑ دے گا تو وہ دفعتہً جاتا رہے گا اور تمھارے لئے ان باتوں سے بڑی خرابی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔(18)

اور اسی کے ہیں جو آسمانوں  اور زمین میں ہیں۔  اور جو اس کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے سرتابی نہیں  کرتے اور نہ کاہلی کرتے ہیں۔ (19)

وہ رات دن اس کو یاد کرتے ہیں ، وہ کبھی نہیں  تھکتے۔(20)

کیا انھوں نے زمین میں سے معبود ٹھہرائے ہیں جو کسی کو زندہ کرتے ہوں۔ (21)

اگر ان دونوں میں اﷲ کے سوا معبود ہوتے تو دونوں درہم برہم ہو جاتے۔ پس اﷲ، عرش کا مالک، ان باتوں سے پاک ہے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں۔ (22)

وہ جو کچھ کرتا ہے اس پر وہ پوچھا نہ جائے گا اور ان سے پوچھ ہو گی۔(23)

کیا انھوں نے خدا کے سوا اور معبود بنائے ہیں۔  ان سے کہو کہ تم اپنی دلیل لاؤ۔ یہی بات ان لوگوں کی ہے جو میرے ساتھ ہیں  اور یہی بات ان لوگوں کی ہے جو مجھ سے پہلے ہوئے۔ بلکہ ان میں سے اکثر حق کو نہیں  جانتے۔ پس وہ اعراض کر رہے ہیں۔ (24)

اور ہم نے تم سے پہلے کوئی ایسا پیغمبر نہیں  بھیجا جس کی طرف ہم نے یہ وحی نہ کی ہو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ، پس تم میری عبادت کرو۔(25)

اور وہ کہتے ہیں کہ رحمن نے اولاد بنائی ہے، وہ اس سے پاک ہے، بلکہ (فرشتے) تو معزز بندے ہیں۔ (26)

وہ اس سے آگے بڑھ کر بات نہیں  کرتے۔ اور وہ اسی کے حکم کے مطابق عمل کرتے ہیں۔(27)

اﷲ ان کے اگلے اور پچھلے احوال کو جانتا ہے۔ اور وہ سفارش نہیں  کرسکتے، مگر اس کے لئے جس کو اﷲ پسند کرے۔ اور وہ اس کی ہیبت سے ڈرتے رہتے ہیں۔ (28)

اور ان میں سے جو شخص کہے گا کہ اس کے سوا میں معبود ہوں تو ہم اس کو جہنم کی سزا دیں گے۔ ہم ظالموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ (29)

کیا انکار کرنے والوں نے نہیں  دیکھا کہ آسمان اور زمین دونوں بند تھے، پھر ہم نے ان کو کھول دیا۔ اور ہم نے پانی سے ہر جاندار چیز کو بنایا۔ کیا پھر بھی وہ ایمان نہیں  لاتے۔(30)

اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے کہ وہ ان کو لے کر جھک نہ جائے اور اس میں ہم نے کشادہ راستے بنائے تاکہ لوگ راہ پائیں۔ (31)

اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا۔ اور وہ اس کی نشانیوں سے اعراض کئے ہوئے ہیں۔ (32)

اور وہی ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند بنائے۔ سب ایک ایک مدار میں تیر رہے ہیں۔ (33)

اور ہم نے تم سے پہلے بھی کسی انسان کو ہمیشہ کی زندگی نہیں  دی تو کیا اگر تم کو موت آ جائے تو وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ (34)

ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ اور ہم تم کو بری حالت اور اچھی حالت سے آزماتے ہیں پرکھنے کے لئے اور تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے۔(35)

اور منکر لوگ جب تم کو دیکھتے ہیں تو وہ سب تم کو مذاق بنا لیتے ہیں۔  کیا یہی ہے جو تمھارے معبودوں کا ذکر کیا کرتا ہے۔ اور خود یہ لوگ رحمان کے ذکر کا انکار کرتے ہیں۔ (36)

انسان عجلت کے خمیر سے پیدا ہوا ہے۔ میں تم کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھاؤں گا، پس تم مجھ سے جلدی نہ کرو۔(37)

اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب آئے گا، اگر تم سچے ہو۔(38)

کاش، ان منکروں کو اس وقت کی خبر ہوتی جب کہ وہ آگ کو نہ اپنے سامنے سے روک سکیں گے اور نہ اپنے پیچھے سے۔ اور نہ ان کو مدد پہنچے گی۔(39)

بلکہ وہ اچانک ان پر آ جائے گی، پس وہ ان کو بدحواس کر دے گی۔ پھر وہ نہ اس کو دفع کرسکیں گے اور نہ ان کو مہلت دی جائے گی۔(40)

اور تم سے پہلے بھی رسولوں کا مذاق اڑایا گیا۔ پھر جن لوگوں نے ان میں سے مذاق اڑایا تھا، ان کو اس چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔(41)

کہو کہ کون ہے جو رات اور دن میں رحمان کی پکڑ سے تمھاری حفاظت کرتا ہے۔ بلکہ وہ لوگ اپنے رب کی یاد دہانی سے اعراض کر رہے ہیں۔ (42)

کیا ان کے لئے ہمارے سوا کچھ معبود ہیں جو ان کو بچا لیتے ہیں۔  وہ خود اپنی حفاظت کی قدرت نہیں  رکھتے۔ اور نہ ہمارے مقابلہ میں کوئی ان کا ساتھ دے سکتا ہے۔(43)

بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو دنیا کا سامان دیا۔ یہاں تک کہ اسی حال میں ان پر لمبی مدت گزر گئی۔ کیا وہ نہیں  دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے اطراف سے گھٹاتے چلے جا رہے ہیں۔  پھر کیا یہی لوگ غالب رہنے والے ہیں۔ (44)

کہو کہ میں بس وحی کے ذریعہ سے تم کو ڈراتا ہوں۔  اور بہرے پکار کو نہیں  سنتے جب کہ انھیں ڈرایا جائے۔(45)

اور اگر تیرے رب کے عذاب کا جھونکا انھیں لگ جائے تو وہ کہنے لگیں گے کہ ہائے ہماری بد بختی، بے شک ہم ظالم تھے۔(46)

اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو رکھیں گے۔ پس کسی جان پر ذرا بھی ظلم نہ ہو گا۔ اور اگر رائی کے دانہ کے برابر بھی کسی کا عمل ہو گا تو ہم اس کو حاضر کر دیں گے۔ اور ہم حساب لینے کے لئے کافی ہیں۔ (47)

اور ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرقان اور روشنی اور نصیحت عطا کی خدا ترسوں کے لئے۔(48)

جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں  اور وہ قیامت کا خوف رکھنے والے ہیں۔ (49)

اور یہ ایک بابرکت یاد دہانی ہے جو ہم نے اتاری ہے، تو کیا تم اس کے منکر ہو۔(50)

اور ہم نے اس سے پہلے ابراہیم کو اس کی ہدایت عطا کی۔ اور ہم اس کو خوب جانتے تھے۔(51)

جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ کیا مورتیں ہیں جن پر تم جمے بیٹھے ہو۔(52)

انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی عبادت کرتے ہوئے پایا ہے۔(53)

ابراہیم نے کہا کہ بے شک تم اور تمھارے باپ دادا ایک کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا رہے۔(54)

انھوں نے کہا، کیا تم ہمارے پاس سچی بات لائے ہو یا تم مذاق کر رہے ہو۔(55)

ابراہیم نے کہا، بلکہ تمھارا رب وہ ہے جو آسمانوں  اور زمین کا رب ہے جس نے ان کو پیدا کیا۔ اور میں اس بات کی گواہی دینے والوں میں  ہوں۔ (56)

اور خدا کی قسم میں تمھارے بتوں کے ساتھ ایک تدبیر کروں گا جب کہ تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے۔(57)

پس اس نے ان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا سوا ان کے ایک بڑے کے، تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔ (58)

انھوں نے کہا کہ کس نے ہمارے بتوں کے ساتھ ایسا کیا ہے۔ بے شک وہ بڑا ظالم ہے۔(59)

لوگوں نے کہا کہ ہم نے ایک جوان کو ان کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا تھا جس کو ابراہیم کہا جاتا ہے۔(60)

انھوں نے کہا کہ اس کو سب آدمیوں کے سامنے حاضر کرو، تاکہ وہ دیکھیں۔ (61)

انھوں نے کہا کہ اے ابراہیم، کیا ہمارے معبودوں کے ساتھ تم نے ایسا کیا ہے۔(62)

ابراہیم نے کہا، بلکہ ان کے اس بڑے نے ایسا کیا ہے تو ان سے پوچھ لو اگر یہ بولتے ہوں۔ (63)

پھر انھوں نے اپنے جی میں سوچا، پھر وہ باہم ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ حقیقت میں تم ہی ناحق پر ہو۔(64)

پھر اپنے سروں کو جھکا لیا۔ اے ابراہیم، تم جانتے ہو کہ یہ بولتے نہیں۔ (65)

ابراہیم نے کہا، کیا تم خدا کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہو جو تم کو نہ کوئی فائدہ پہنچا سکیں  اور نہ کوئی نقصان۔(66)

افسوس ہے تم پر بھی اور ان چیزوں پر بھی جن کی تم اﷲ کے سوا عبادت کرتے ہو۔ کیا تم سمجھتے نہیں۔ (67)

انھوں نے کہا کہ اس کو آگ میں جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو، اگر تم کو کچھ کرنا ہے۔(68)

ہم نے کہا کہ اے آگ، تو ابراہیم کے لئے ٹھنڈک اور سلامتی بن جا۔(69)

اور انھوں نے اس کے ساتھ برائی کرنا چاہا تو ہم نے انھیں لوگوں کو ناکام بنا دیا۔(70)

اور ہم نے اس کو اور لوط کو اس زمین کی طرف نجات دے دی جس میں ہم نے دنیا والوں کے لئے برکتیں رکھی ہیں۔ (71)

اور ہم نے اس کو اسحاق دیا اور مزید برآں یعقوب۔ اور ہم نے ان سب کو نیک بنایا۔(72)

اور ہم نے ان کو امام بنایا جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے۔ اور ہم نے ان کو نیک عملی اور نماز کی اقامت اور زکوٰۃ کی ادائیگی کا حکم بھیجا اور وہ ہماری عبادت کرنے والے تھے۔(73)

اور لوط کو ہم نے حکمت اور علم عطا کیا۔ اور اس کو اس بستی سے نجات دی جو گندے کام کرتی تھی۔ بلاشبہ وہ بہت برے، فاسق لوگ تھے۔(74)

اور ہم نے اس کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بے شک وہ نیکوں میں سے تھا۔(75)

اور نوح کو جب کہ اس سے پہلے اس نے پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی۔ پس ہم نے اس کو اور اس کے لوگوں کو بہت بڑے غم سے نجات دی۔(76)

اور ان لوگوں کے مقابلہ میں اس کی مدد کی جنھوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا۔ بے شک وہ بہت برے لوگ تھے۔ پس ہم نے ان سب کو غرق کر دیا۔(77)

اور داؤد اور سلیمان کو جب وہ دونوں کھیت کے بارے میں فیصلہ کر رہے تھے، جب کہ اس میں کچھ لوگوں کی بکریاں رات کے وقت جا پڑیں۔  اور ہم ان کے اس فیصلہ کو دیکھ رہے تھے۔(78)

پس ہم نے سلیمان کو اس کی سمجھ دے دی۔ اور ہم نے دونوں کو حکمت اور علم عطا کیا تھا۔ اور ہم نے داؤد کے ساتھ تابع کر دیا تھا پہاڑوں کو کہ وہ اس کے ساتھ تسبیح کرتے تھے اور پرندوں کو بھی۔ اور ہم ہی کرنے والے تھے۔(79)

اور ہم نے اس کو تمھارے لئے ایک جنگی لباس کی صنعت سکھائی، تاکہ وہ تم کو لڑائی میں محفوظ رکھے۔ تو کیا تم شکر کرنے والے ہو۔(80)

اور ہم نے سلیمان کے لئے تیز ہوا کو مسخر کر دیا جو اس کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں۔  اور ہم ہر چیز کو جاننے والے ہیں۔ (81)

اور شیاطین میں سے بھی ہم نے اس کے تابع کر دیا تھا جو اس کے لئے غوطہ لگاتے تھے۔ اور اس کے سوا دوسرے کام کرتے تھے اور ہم ان کو سنبھالنے والے تھے۔(82)

اور ایوب کو جب کہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھ کو بیماری لگ گئی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔(83)

تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اس کو جو تکلیف تھی اس کو دور کر دیا۔ اور ہم نے اس کو اس کا کنبہ عطا کیا اور اسی کے ساتھ اس کے برابر اور بھی، اپنی طرف سے رحمت اور نصیحت، عبادت کرنے والوں کے لئے۔(84)

اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو، یہ سب صبر کرنے والوں میں سے تھے۔(85)

اور ہم نے ان کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بے شک وہ نیک عمل کرنے والوں میں سے تھے۔(86)

اور مچھلی والے (یونس) کو، جب کہ وہ اپنی قوم سے برہم ہو کر چلا گیا۔ پھر اس نے یہ سمجھا کہ ہم اس کو نہ پکڑیں گے، پھر اس نے اندھیرے میں پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے۔ بے شک میں قصوروار ہوں۔ (87)

تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اس کو غم سے نجات دی۔ اور اسی طرح ہم ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں۔ (88)

اور زکریا کو، جب کہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ اے میرے رب، تو مجھ کو اکیلا نہ چھوڑ۔ اور تو بہترین وارث ہے۔(89)

تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اس کو یحییٰ عطا کیا۔ اور اس کی بیوی کو اس کے لئے درست کر دیا۔ یہ لوگ نیک کاموں میں دوڑتے تھے اور ہم کو امید اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے۔ اور ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے۔(90)

اور وہ خاتون جس نے اپنی ناموس کو بچایا تو ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی اور اس کو اور اس کے بیٹے کو دنیا والوں کے لئے ایک نشانی بنا دیا۔(91)

اور یہ تمھاری امت ایک ہی امت ہے اور میں ہی تمھارا رب ہوں تو تم میری عبادت کرو۔(92)

اور انھوں نے اپنا دین اپنے اندر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا۔ سب ہمارے پاس آنے والے ہیں۔(93)

پس جو شخص نیک عمل کرے گا اور وہ ایمان والا ہو گا تو اس کی محنت کی ناقدری نہ ہو گی، اور ہم اس کو لکھ لیتے ہیں۔ (94)

اور جس بستی والوں کے لئے ہم نے ہلاکت مقرر کر دی ہے، ان کے لئے حرام ہے کہ وہ رجوع کریں۔  (95)

یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے نکل پڑیں گے۔(96)

اور سچا وعدہ نزدیک آ لگے گا تو اچانک ان لوگوں کی نگاہیں پھٹی رہ جائیں گی جنھوں نے انکار کیا تھا۔ ہائے ہماری کم بختی، ہم اس سے غفلت میں پڑے رہے۔  بلکہ ہم ظالم تھے۔(97)

بے شک تم اور جن کو تم خدا کے سوا پوجتے تھے، سب جہنم کا ایندھن ہیں۔  وہیں تم کو جانا ہے۔(98)

اگر یہ واقعی معبود ہوتے تو وہ اس میں نہ پڑتے۔ اور سب اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (99)

اس میں ان کے لئے چلانا ہے اور وہ اس میں کچھ نہ سنیں گے۔ (100)

بے شک جن کے لئے ہماری طرف سے بھلائی کا پہلے فیصلہ ہو چکا ہے، وہ اس سے دور رکھے جائیں گے۔ (101)

وہ اس کی آہٹ بھی نہ سنیں گے۔ اور وہ اپنی پسندیدہ چیزوں میں ہمیشہ رہیں گے۔ (102)

ان کو بڑی گھبراہٹ غم میں نہ ڈالے گی۔ اور فرشتے ان کا استقبال کریں گے۔ یہ ہے تمھارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔(103)

جس دن ہم آسمان کو لپیٹ دیں گے جس طرح طومار میں  اوراق لپیٹ دئے جاتے ہیں۔  جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی، اسی طرح ہم پھر اس کا اعادہ کریں گے۔ یہ ہمارے ذمہ وعدہ ہے اور ہم اس کو کر کے رہیں گے۔ (104)

اور زبور میں ہم نصیحت کے بعد لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے۔ (105)

اس میں ایک بڑی خبر ہے عبادت گزار لوگوں کے لئے۔(106)

اور ہم نے تم کو تو بس دنیا والوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ (107)

کہو کہ میرے پاس جو وحی آتی ہے وہ یہ ہے کہ تمھارا معبود صرف ایک معبود ہے، تو کیا تم اطاعت گزار بنتے ہو۔ (108)

پس اگر وہ اعراض کریں تو کہہ دو کہ میں تم کو صاف طور پر اطلاع کر چکا ہوں۔  اور میں  نہیں  جانتا کہ وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے، قریب ہے یا دور۔ (109)

بے شک وہ کھلی ہوئی بات کو بھی جانتا ہے اور اس بات کو بھی جس کو تم چھپاتے ہو۔ (110)

اور مجھ کو نہیں  معلوم شاید وہ تمھارے لئے امتحان ہو اور فائدہ اٹھا لینے کی ایک مہلت ہو۔ (111)

پیغمبر نے کہا کہ اے میرے رب، حق کے ساتھ فیصلہ کر دے۔ اور ہمارا رب رحمان ہے، اسی سے ہم ان باتوں پر مدد مانگتے ہیں جو تم بیان کرتے ہو۔(112)

٭٭٭

 

 

۲۲۔ سورۃ الحَجّ

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

اے لوگو، اپنے رب سے ڈرو۔ بے شک قیامت کا بھونچال بڑی بھاری چیز ہے۔ (1)

جس دن تم اسے دیکھو گے، ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی۔ اور ہر حمل والی اپنا حمل ڈال دے گی۔ اور لوگ تم کو مدہوش نظر آئیں گے حالاں کہ وہ مدہوش نہ ہوں گے، بلکہ اﷲ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے۔ (2)

اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو علم کے بغیر اﷲ کے باب میں جھگڑتا ہے۔ (3)

اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرنے لگتا ہے۔ اس کی نسبت یہ لکھ دیا گیا ہے کہ جو شخص اس کو دوست بنائے گا، وہ اس کو بے راہ کر دے گا اور اس کو عذاب جہنم کا راستہ دکھائے گا۔(4)

اے لوگو! اگر تم دوبارہ جی اٹھنے کے متعلق شک میں ہو تو ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر نطفہ سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے،شکل والی اور بغیر شکل والی بھی، تاکہ ہم تم پر واضح کریں۔  اور ہم رحموں میں ٹھہرا دیتے ہیں جو چاہتے ہیں ایک معین مدت تک۔ پھر ہم تم کو بچہ بنا کر باہر لاتے ہیں۔  پھر تاکہ تم اپنی پوری جوانی تک پہنچ جاؤ۔ اور تم میں سے کوئی شخص پہلے ہی مر جاتا ہے اور کوئی شخص بد ترین عمر تک پہنچا دیا جاتا ہے تاکہ وہ جان لینے کے بعد پھر کچھ نہ جانے۔ اور تم زمین کو دیکھتے ہو کہ خشک پڑی ہے، پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ تازہ ہو گئی اور ابھر آئی اور وہ طرح طرح کی خوشنما چیزیں اگاتی ہے۔ (5)

یہ اس لئے کہ اﷲ ہی حق ہے اور وہ بے جانوں میں جان ڈالتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (6)

اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں  اور اﷲ ضرور ان لوگوں کو اٹھائے گا جو قبروں میں ہیں۔ (7)

اور لوگوں میں کوئی شخص ہے جو اﷲ کی بات میں جھگڑتا ہے، علم اور ہدایت اور روشن کتاب کے بغیر۔ (8)

تکبر کرتے ہوئے تاکہ وہ اﷲ کی ر اہ سے بے راہ کر دے۔ اس کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اس کو جلتی ہوئی آگ کا عذاب چکھائیں گے۔(9)

یہ تمھارے ہاتھ کے کئے ہوئے کاموں کا بدلہ ہے اور اﷲ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔ (10)

اور لوگوں میں کوئی ہے جو کنارے پر رہ کر اﷲ کی عبادت کرتا ہے۔ پس اگر اس کو کوئی فائدہ پہنچا تو وہ اس عبادت پر قائم ہو گیا۔ اور اگر کوئی آزمائش پیش آئی تو الٹا پھر گیا۔ اس نے دنیا بھی کھودی اور آخرت بھی، یہی کھلا ہوا خسارہ ہے۔(11)

وہ خدا کے سوا ایسی چیز کو پکارتا ہے جو نہ اس کو نقصان پہنچا سکتی اور نہ اس کو نفع پہنچا سکتی۔ یہ انتہا درجہ کی گمراہی ہے۔(12)

وہ ایسی چیز کو پکارتا ہے جس کا نقصان اس کے نفع سے قریب تر ہے۔ کیسا برا کار ساز ہے اور کیسا برا رفیق۔(13)

بے شک اﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے، ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ اﷲ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔(14)

جو شخص یہ گمان رکھتا ہو کہ خدا دنیا اور آخرت میں اس کی مدد نہیں  کرے گا تو اس کو چاہئے کہ وہ ایک رسی آسمان تک تانے۔ پھر اس کو کاٹ ڈالے اور دیکھے کہ کیا اس کی تدبیر اس کے غصہ کو دور کرنے والی بنتی ہے۔(15)

اور اس طرح ہم نے قرآن کو کھلی کھلی دلیلوں کے ساتھ اتارا ہے۔ اور بے شک اﷲ جسے چاہتا ہے ہدایت دے  دیتا ہے۔(16)

اس میں کوئی شک نہیں  کہ جو لوگ ایمان لائے اور جنھوں نے یہودیت اختیار کی اور صابی اور نصاریٰ اور مجوس اور جنھوں نے شرک کیا، اﷲ ان سب کے درمیان قیامت کے روز فیصلہ فرمائے گا۔ بے شک اﷲ ہر چیز سے واقف ہے۔(17)

کیا تم نہیں  دیکھتے کہ اﷲ ہی کے آگے سجدہ کرتے ہیں جو آسمانوں میں ہیں  اور جو زمین میں ہیں۔  اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے اور بہت سے انسان۔ اور بہت سے ایسے ہیں جن پر عذاب ثابت ہو چکا ہے اور جس کو خدا ذلیل کر دے تو اس کو کوئی عزت دینے والا نہیں۔  بے شک اﷲ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔(18)

یہ دو فریق ہیں جنھوں نے اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کیا۔ پس جنھوں نے انکار کیا، ان کے لئے آگ کے کپڑے قطع کئے جائیں گے۔ ان کے سروں کے اوپر سے کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا۔(19)

اس سے ان کے پیٹ کی چیزیں تک گل جائیں گی اور کھالیں بھی۔(20)

اور ان کے لئے وہاں لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے۔(21)

جب بھی وہ گھبرا کر اس سے باہر نکلنا چاہیں گے تو وہ پھر اس میں ڈھکیل دئے جائیں گے، اور چکھتے رہو جلنے کا عذاب۔(22)

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیا، اﷲ ان کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ ان کو وہاں سونے کے گنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کی پوشاک ریشم ہو گی۔(23)

اور ان کو پاکیزہ قول کی ہدایت بخشی گئی تھی۔ اور ان کو خدائے حمید کا راستہ دکھایا گیا تھا۔(24)

بے شک جن لوگوں نے انکار کیا اور وہ لوگوں کو اﷲ کی راہ سے اور مسجد حرام سے روکتے ہیں ، جس کو ہم نے لوگوں کے لئے بنایا ہے، جس میں مقامی باشندے اور باہر سے آنے والے برابر ہیں۔  اور جو اس مسجد میں راستی سے ہٹ کر ظلم کا طریقہ اختیار کرے گا، اس کو ہم درد ناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔(25)

اور جب ہم نے ابراہیم کو بیت اﷲ کی جگہ بتا دی، کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرنا اور میرے گھر کو پاک رکھنا، طواف کرنے والوں کے لئے اور قیام کرنے والوں کے لئے اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لئے۔(26)

اور لوگوں میں حج کا اعلان کر دو، وہ تمھارے پاس آئیں گے۔ پیروں پر چل کر اور دبلے اونٹوں پر سوار ہو کر جو کہ دور دراز راستوں سے آئیں گے۔(27)

تاکہ وہ اپنے فائدہ کی جگہوں پر پہنچیں  اور چند معلوم دنوں میں ان چوپایوں پر اﷲ کا نام لیں جو اس نے انھیں بخشے ہیں۔  پس اس میں سے کھاؤ اور مصیبت زدہ محتاج کو کھلاؤ۔(28)

تو چاہئے کہ وہ اپنا میل کچیل ختم کر دیں۔  اور اپنی نذریں پوری کریں۔  اور اس قدیم گھر کا طواف کریں۔ (29)

یہ بات ہو چکی اور جو شخص اﷲ کی حرمتوں کی تعظیم کرے گا تو وہ اس کے حق میں اس کے رب کے نزدیک بہتر ہے اور تمھارے لئے چوپائے حلال کر دئے گئے ہیں ، سوا ان کے جو تم کو پڑھ کر سنائے جا چکے ہیں ، تو تم بتوں کی گندگی سے بچو اور جھوٹی بات سے بچو۔(30)

اﷲ کی طرف یکسو رہو، اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ۔ اور جو شخص اﷲ کے ساتھ شرک کرتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا۔ پھر چڑیاں اس کو اچک لیں یا ہوا اس کو کسی دور دراز مقام پر لے جا کر ڈال دے۔(31)

یہ بات ہو چکی۔ اور جو شخص اﷲ کے شعائر کا پورا لحاظ رکھے گا تو یہ دلوں کے تقویٰ کی بات ہے۔(32)

تم کو ان سے ایک مقرر وقت تک فائدہ اٹھانا ہے۔ پھر ان کو قربانی کے لئے قدیم گھر کی طرف لے جانا ہے۔(33)

اور ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کرنا مقرر کیا تاکہ وہ ان چوپایوں پر اﷲ کا نام لیں جو اس نے ان کو عطا کئے ہیں۔  پس تمھارا معبود ایک ہی معبود ہے تو تم اسی کے ہو کر رہو اور عاجزی کرنے والوں کو بشارت دے دو۔(34)

جن کا حال یہ ہے کہ جب اﷲ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں۔  اور جو اُن پر پڑے، اس کو وہ سہنے والے اور نماز کی پابندی کرنے والے اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (35)

اور قربانی کے اونٹوں کو ہم نے تمھارے لئے اﷲ کی یاد گار بنایا ہے۔ ان میں تمھارے لئے بھلائی ہے۔ پس ان کو کھڑا کر کے ان پر اﷲ کا نام لو۔ پھر جب وہ کروٹ کے بل گر پڑیں تو ان میں سے کھاؤ اور بے سوال محتاج اور سائل کو کھلاؤ۔ اس طرح ہم نے ان جانوروں کو تمھارے لئے مسخر کر دیا تاکہ تم شکر ادا کرو۔(36)

اور اﷲ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون بلکہ اﷲ کو صرف تمھارا تقویٰ پہنچتا ہے۔ اس طرح اﷲ نے ان کو تمھارے لئے مسخر کر دیا ہے، تاکہ تم اﷲ کی بخشی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائی بیان کرو اور نیکی کرنے والوں کو خوش خبری دے دو۔(37)

بے شک اﷲ اُن لوگوں کی مدافعت کرتا ہے جو ایمان لائے۔ بے شک اﷲ بد عہدوں  اور نا شکروں کو پسند نہیں  کرتا۔(38)

اجازت دے دی گئی ان لوگوں کو جن سے لڑائی کی جا رہی ہے اس وجہ سے کہ ان پر ظلم کیا گیا ہے۔ اور بے شک اﷲ ان کی مدد پر قادر ہے۔(39)

وہ لوگ جو اپنے گھروں سے بے وجہ نکالے گئے۔ صرف اس لئے کہ و ہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب اﷲ ہے۔ اور اگر اﷲ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا رہے تو خانقاہیں  اور گرجا اور عبادت خانے اور مسجدیں جن میں اﷲ کا نام کثرت سے لیا جاتا ہے، ڈھا دئے جاتے۔ اور اﷲ ضرور اس کی مدد کرے گا جو اﷲ کی مدد کرے۔ بے شک اﷲ زبردست ہے، زور والا ہے۔(40)

یہ وہ لوگ ہیں جن کو اگر ہم زمین میں غلبہ دیں تو وہ نماز کا اہتمام کریں گے اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور معروف کا حکم دیں گے اور منکر سے روکیں گے اور سب کاموں کا انجام خدا ہی کے اختیار میں ہے۔(41)

اور اگر وہ تمھیں جھٹلائیں تو ان سے پہلے قوم نوح اور عاد اور ثمود جھٹلا چکے ہیں۔ (42)

اور قوم ابراہیم اور قوم لوط۔(43)

اور مدین کے لوگ بھی۔ اور موسیٰ کو جھٹلایا گیا۔ پھر میں نے منکروں کو ڈھیل دی۔ پھر میں نے ان کو پکڑ لیا۔ پس کیسا ہوا میرا عذاب۔(44)

پس کتنی ہی بستیاں ہیں جن کو ہم نے ہلاک کر دیا اور وہ ظالم تھیں۔  پس اب وہ اپنی چھتوں پر الٹی پڑی ہیں۔  اور کتنے ہی بیکار کنوئیں  اور کتنے پختہ محل جو ویران پڑے ہوئے ہیں۔  (45)

کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں  کہ ان کے دل ایسے ہو جاتے کہ وہ ان سے سمجھتے یا ان کے کان ایسے ہو جاتے کہ وہ ان سے سنتے، کیوں کہ آنکھیں اندھی نہیں  ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔ (46)

اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کئے ہوئے ہیں۔  اور اﷲ ہرگز اپنے وعدہ کے خلاف کرنے والا نہیں  ہے۔ اور تیرے رب کے یہاں کا ایک دن تمھارے شمار کے اعتبار سے ایک ہزار سال کے برابر ہوتا ہے۔(47)

اور کتنی ہی بستیاں ہیں جن کو میں نے ڈھیل دی اور وہ ظالم تھیں۔  پھر میں نے ان کو پکڑ لیا۔ اور میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔(48)

کہو کہ اے لوگو، میں تمھارے لئے ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (49)

پس جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے، ان کے لئے مغفرت ہے اور عزت کی روزی۔(50)

اور جو لوگ ہماری آیتوں کو نیچا دکھانے کے لئے دوڑے، وہی دوزخ والے ہیں۔ (51)

اور ہم نے تم سے پہلے جو بھی رسول اور نبی بھیجا تو جب اس نے کچھ پڑھا تو شیطان نے اس کے پڑھنے میں ملا دیا۔ پھر اﷲ شیطان کے ڈالے ہوئے کو مٹا  دیتا ہے۔ پھر اﷲ اپنی آیتوں کو پختہ کر  دیتا ہے۔ اور اﷲ علم والا، حکمت والا ہے۔(52)

تاکہ جو کچھ شیطان نے ملایا ہے، اس سے وہ ان لوگوں کو جانچے جن کے دلوں میں روگ ہے اور جن کے دل سخت ہیں۔  اور ظالم لوگ مخالفت میں بہت دور نکل گئے ہیں۔ (53)

اور تاکہ وہ لوگ جن کو علم ملا ہے، وہ جان لیں کہ یہ فی الواقع تیرے رب کی طرف سے ہے، پھر وہ اس پر یقین لائیں۔  اور ان کے دل اس کے آگے جھک جائیں۔  اور اﷲ ایمان لانے والوں کو ضرور سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔(54)

اور انکار کرنے والے لوگ ہمیشہ اس کی طرف سے شک میں پڑے رہیں گے، یہاں تک کہ اچانک ان پر قیامت آ جائے، یا ایک منحوس دن کا عذاب آ جائے۔(55)

اس دن سارا اختیار صرف اﷲ کو ہو گا۔ وہ ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔ پس جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے، وہ نعمت کے باغوں میں  ہوں گے۔(56)

اور جنھوں نے انکار کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے۔(57)

اور جن لوگوں نے اﷲ کی راہ میں اپنا وطن چھوڑا، پھر وہ قتل کر دئے گئے یا وہ مر گئے، اﷲ ضرور ان کو اچھا رزق دے گا۔ اور بے شک اللہ ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔(58)

وہ ان کو ایسی جگہ پہنچائے گا جس سے وہ راضی ہوں گے۔ اور بے شک اﷲ جاننے والا، حلم والا ہے۔(59)

یہ ہو چکا۔ اور جو شخص بدلہ لے ویسا ہی جیسا اس کے ساتھ کیا گیا تھا، اور پھر اس پر زیادتی کی جائے تو اﷲ ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بے شک اﷲ معاف کرنے والا، درگزر کرنے والا ہے۔(60)

یہ اس لئے کہ اﷲ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور اﷲ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔(61)

یہ اس لئے کہ اﷲ ہی حق ہے اور وہ سب باطل ہیں جنھیں اﷲ کو چھوڑ کر لوگ پکارتے ہیں۔  اور بے شک اﷲ ہی سب سے اوپر ہے، سب سے بڑا ہے۔(62)

کیا تم نہیں  دیکھتے کہ اﷲ نے آسمان سے پانی برسایا۔ پھر زمین سر سبز ہو گئی۔ بے شک اﷲ باریک بیں ہے، خبر رکھنے والا ہے۔(63)

اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ بے شک اﷲ ہی ہے جو بے نیاز ہے، تعریفوں والا ہے۔(64)

کیا تم دیکھتے نہیں  کہ اﷲ نے زمین کی چیزوں کو تمھارے کام میں لگا رکھا ہے اور کشتی کو بھی، وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہے۔ اور اﷲ آسمان کو زمین پر گرنے سے تھامے ہوئے ہے، مگر یہ کہ اس کے حکم سے۔ بے شک اﷲ لوگوں پر نرمی کرنے والا، مہربان ہے۔(65)

اور وہی ہے جس نے تم کو زندگی دی، پھر وہ تم کو موت  دیتا ہے۔ پھر وہ تم کو زندہ کرے گا۔ بے شک انسان بڑا ہی ناشکرا ہے۔(66)

اور ہم نے ہر امت کے لئے ایک طریقہ مقرر کیا کہ وہ اس کی پیروی کرتے تھے۔ پس وہ اس معاملہ میں تم سے جھگڑا نہ کریں۔  اور تم اپنے رب کی طرف بلاؤ۔ یقیناً تم سیدھے راستہ پر ہو۔(67)

اگر وہ تم سے جھگڑا کریں تو کہو کہ اﷲ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔(68)

اﷲ قیامت کے دن تمھارے درمیان اس چیز کا فیصلہ کر دے گا جس میں تم اختلاف کر رہے ہو۔(69)

کیا تم نہیں  جانتے کہ آسمان اور زمین کی ہر چیز اﷲ کے علم میں ہے۔ سب کچھ ایک کتاب میں ہے۔ بے شک یہ اﷲ کے لئے آسان ہے۔(70)

اور وہ اﷲ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جن کے حق میں اﷲ نے کوئی دلیل نہیں  اتاری اور نہ ان کے بارے میں ان کو کوئی علم ہے۔ اور ظالموں کا کوئی مد گار نہیں۔ (71)

اور جب ان کو ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو تم منکروں کے چہرے پر برے آثار دیکھتے ہو۔ گویا کہ وہ ان لوگوں پر حملہ کر دیں گے جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنا رہے ہیں۔  کہو کہ کیا میں تم کو بتاؤں کہ اس سے بد تر چیز کیا ہے۔ وہ آگ ہے۔ اس کا اﷲ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جنھوں نے انکار کیا اور وہ بہت بُرا ٹھکانا ہے۔(72)

اے لوگو، ایک مثال بیان کی جاتی ہے تو اس کو غور سے سنو، تم لوگ خدا کے سوا جس چیز کو پکارتے ہو، وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں  کرسکتے۔ اگرچہ سب کے سب اس کے لئے جمع ہو جائیں۔  اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین لے تو وہ اس کو اس سے چھڑا نہیں  سکتے۔ مدد چاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد چاہی گئی وہ بھی کمزور۔(73)

انھوں نے اﷲ کی قدر نہ پہچانی جیسا کہ اس کے پہچاننے کا حق ہے۔ بے شک اﷲ طاقت ور ہے، غالب ہے۔(74)

اﷲ فرشتوں میں سے اپنا پیغام پہنچا نے والا چنتا ہے، اور انسانوں میں سے بھی۔ بے شک اﷲ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔(75)

وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے۔ اور اﷲ ہی کی طرف لوٹتے ہیں سارے معاملات۔(76)

اے ایمان والو، رکوع اور سجدہ کرو۔ اور اپنے رب کی عبادت کرو اور بھلائی کے کام کرو تاکہ تم کامیاب ہو۔(77)

اور اﷲ کی راہ میں کوشش کرو جیسا کہ کوشش کرنے کا حق ہے۔ اسی نے تم کو چنا ہے۔ اور اس نے دین کے معاملہ میں تم پر کوئی تنگی نہیں  رکھی، تمھارے باپ ابراہیم کا دین۔ اسی نے تمھارا نام مسلم رکھا۔ اس سے پہلے اور اس قرآن میں بھی تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ بنو۔ پس نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اور اﷲ کو مضبوط پکڑو، وہی تمھارا مالک ہے۔ پس کیسا اچھا مالک ہے اور کیسا اچھا مدد گار۔(78)

٭٭٭

 

 

۲۳۔ سورۃ المؤمنون

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

یقیناً فلاح پائی ایمان والوں نے۔ (1)

جو اپنی نماز میں جھکنے والے ہیں۔  (2)

اور جو لغو باتوں سے اعراض کرتے ہیں۔  (3)

اور جو زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں۔  (4)

اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔  (5)

سوا اپنی بیویوں کے اور ان عورتوں کے جو ان کی ملکِ یمین میں  ہوں کہ ان پر وہ قابل ملامت نہیں۔  (6)

البتہ جو اس کے علاوہ چاہیں تو وہی لوگ زیادتی کرنے والے ہیں۔  (7)

اور جو اپنی امانتوں  اور اپنے عہد کا خیال رکھنے والے ہیں۔  (8)

اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (9)

یہی لوگ وارث ہونے والے ہیں۔ (10)

جو فردوس کے وراثت پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(11)

اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کیا۔(12)

پھر ہم نے پانی کی ایک بوند کی شکل میں اس کو ایک محفوظ ٹھکانے میں رکھا۔(13)

پھر ہم نے پانی کی بوند کو ایک جنین کی شکل دی۔پھر جنین کو گوشت کا ایک لوتھڑا بنایا۔ پس لوتھڑے کے اندر ہڈیاں پیدا کیں۔  پھر ہم نے ہڈیوں پر گوشت چڑھا دیا۔ پھر ہم نے اس کو ایک نئی صورت میں بنا کھڑا کیا۔ پس بڑا ہی بابرکت ہے اﷲ، بہترین پیدا کرنے والا۔(14)

پھر اس کے بعد تم کو ضرور مرنا ہے۔(15)

پھر تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے۔(16)

اور ہم نے تمھارے اوپر سات راستے بنائے۔ اور ہم مخلوق سے بے خبر نہیں  ہوئے۔(17)

اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا ایک اندازے کے ساتھ۔ پھر ہم نے اس کو زمین میں ٹھہرا دیا۔ اور ہم اس کو واپس لینے پر قادر ہیں۔ (18)

پھر ہم نے اس سے تمھارے لئے کھجور اور انگور کے باغ پیدا کئے۔ تمھارے لئے ان میں بہت سے پھل ہیں۔  اور تم ان میں سے کھاتے ہو۔(19)

اور ہم نے وہ درخت پیدا کیا جو طورِ سینا سے نکلتا ہے، وہ تیل لئے ہوئے اگتا ہے۔ اور کھانے والوں کے لیے سالن بھی۔(20)

اور تمھارے لئے مویشیوں میں سبق ہے۔ ہم تم کو ان کے پیٹ کی چیز سے پلاتے ہیں۔  اور تمھارے لئے ان میں بہت فائدے ہیں۔  اور تم ان کو کھاتے ہو۔(21)

اور تم ان پر اور کشتیوں پر سواری کرتے ہو۔(22)

اور ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا کہ اے میری قوم، تم اﷲ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں۔  کیا تم ڈرتے نہیں۔ (23)

تو اس کی قوم کے سردار جنھوں نے انکار کیا تھا، انھوں نے کہا کہ یہ تو بس تمھارے جیسا ایک آدمی ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ تمھارے اوپر برتری حاصل کرے۔ اور اگر اﷲ چاہتا تو وہ فرشتے بھیجتا۔ ہم نے یہ بات اپنے پچھلے بڑوں میں  نہیں  سنی۔(24)

یہ تو بس ایک شخص ہے جس کو جنون ہو گیا ہے۔ پس ایک وقت تک اس کا انتظار کرو۔(25)

نوح نے کہا کہ اے میرے رب، تو میری مدد فرما کہ انھوں نے مجھ کو جھٹلا دیا۔(26)

تو ہم نے اس کو وحی کی کہ تم کشتی تیار کرو ہماری نگرانی میں  اور ہماری ہدایت کے مطابق۔ تو جب ہمارا حکم آ جائے اور زمین سے پانی ابل پڑے تو ہر قسم کے جانوروں میں سے ایک ایک جوڑا لے کر اس میں سوار ہو جاؤ۔ اور اپنے گھر والوں کو بھی، سوا ان کے جن کے بارے میں پہلے فیصلہ ہو چکا ہے۔ اور جنھوں نے ظلم کیا ہے، ان کے معاملہ میں مجھ سے بات نہ کرنا۔ بے شک ان کو ڈوبنا ہے۔(27)

پھر جب تم اور تمھارے ساتھی کشتی میں بیٹھ جائیں تو کہو کہ شکر ہے اﷲ کا جس نے ہم کو ظالم لوگوں سے نجات دی۔(28)

اور کہو کہ اے میرے رب، تو مجھے اتار برکت کا اتارنا اور تو بہتر اتارنے والا ہے۔(29)

بے شک اس میں نشانیاں ہیں  اور بے شک ہم بندوں کو آزماتے ہیں۔ (30)

پھر ہم نے ان کے بعد دوسرا گروہ پیدا کیا۔(31)

پھر ان میں سے ایک رسول انھیں میں سے بھیجا، کہ تم اﷲ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں۔  کیا تم ڈرتے نہیں۔ (32)

اور اس کی قوم کے سرداروں نے، جنھوں نے انکار کیا اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا، اور ان کو ہم نے دنیا کی زندگی میں آسودگی دی تھی، کہا یہ تو تمھارے ہی جیسا ایک آدمی ہے۔ وہی کھاتا ہے جو تم کھاتے ہو، اور وہی پیتا ہے جو تم پیتے ہو۔(33)

اور اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک آدمی کی بات مانی تو تم بڑے گھاٹے میں رہو گے۔(34)

کیا یہ شخص تم سے کہتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جاؤ گے تو پھر تم نکالے جاؤ گے۔(35)

بہت ہی بعید اور بہت ہی بعید ہے جو بات تم سے کہی جا رہی ہے۔(36)

زندگی تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے۔ یہیں ہم مرتے ہیں  اور جیتے ہیں۔  اور ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں  ہیں۔ (37)

یہ تو بس ایک ایسا شخص ہے جس نے اﷲ پر جھوٹ باندھا ہے۔ اور ہم اس کو ماننے والے نہیں۔ (38)

رسول نے کہا، اے میرے رب، میری مدد فرما کہ انھوں نے مجھ کو جھٹلا دیا۔(39)

فرمایا کہ یہ لوگ جلد ہی پچھتائیں گے۔(40)

پس ان کو ایک سخت آواز نے حق کے مطابق پکڑ لیا۔ پھر ہم نے ان کو خس و خاشاک کر دیا۔ پس دور ہو ظالم قوم۔(41)

پھر ہم نے ان کے بعد دوسری قومیں پیدا کیں۔ (42)

کوئی قوم نہ اپنے وعدہ سے آگے جاتی اور نہ اس سے پیچھے رہتی۔(43)

پھر ہم نے لگاتار اپنے رسول بھیجے۔ جب بھی کسی قوم کے پاس اس کا رسول آیا تو انھوں نے اس کو جھٹلایا۔ تو ہم نے ایک کے بعد ایک کو لگا دیا۔ اور ہم نے ان کو کہانیاں بنا دیا۔ پس دور ہوں وہ لوگ جو ایمان نہیں  لاتے۔(44)

پھر ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو بھیجا اپنی نشانیوں  اور کھلی ہوئی دلیل کے ساتھ۔(45)

فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس تو انھوں نے تکبر کیا اور وہ مغرور لوگ تھے۔(46)

پس انھوں نے کہا کیا ہم اپنے جیسے دو آدمیوں کی بات مان لیں ، حالاں کہ ان کی قوم کے لوگ ہمارے تابع دار ہیں۔ (47)

پس انھوں نے ان کو جھٹلا دیا، پھر وہ ہلاک کر دئے گئے۔(48)

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تاکہ وہ راہ پائیں۔ (49)

اور ہم نے مریم کے بیٹے کو اور اس کی ماں کو ایک نشانی بنایا اور ہم نے ان کو ایک اونچی زمین پر ٹھکانا دیا جو سکون کی جگہ تھی اور وہاں چشمہ جاری تھا۔ (50)

اے پیغمبر و، ستھری چیزیں کھاؤ اور نیک کام کرو۔ میں جانتا ہوں جو کچھ تم کرتے ہو۔(51)

اور یہ تمھاری امت ایک ہی امت ہے۔ اور میں تمھارا رب ہوں ، تو تم مجھ سے ڈرو۔ (52)

پھر لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا۔ ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے، اسی پر وہ نازاں ہے۔(53)

پس ان کو ان کی بے ہوشی میں کچھ دن چھوڑ دو۔(54)

کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کو جو مال اور اولاد دئے جا رہے ہیں۔ (55)

تو ہم ان کو فائدہ پہنچا نے میں سرگرم ہیں ، بلکہ وہ بات کو نہیں  سمجھتے۔(56)

بے شک جو لوگ اپنے رب کی ہیبت سے ڈرتے ہیں۔ (57)

اور جو لوگ اپنے رب کی آیتوں پر یقین رکھتے ہیں۔ (58)

اور جو لوگ اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں  کرتے۔(59)

اور جو لوگ دیتے ہیں جو کچھ کہ وہ دیتے ہیں  اور ان کے دل کانپتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ (60)

یہ لوگ بھلائیوں کی ر اہ میں سبقت کر رہے ہیں  اور وہ ان پر پہنچنے والے ہیں سب سے آگے۔(61)

اور ہم کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں  ڈالتے۔ اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو بالکل ٹھیک بولتی ہے۔ اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔(62)

بلکہ ان کے دل اس کی طرف سے غفلت میں ہیں۔  اور ان کے کچھ کام اس کے علاوہ ہیں ، وہ ان کو کرتے رہیں گے۔(63)

یہاں تک کہ جب ہم ان کے آسودہ لوگوں کو عذاب میں پکڑیں گے تو وہ فریاد کرنے لگیں گے۔(64)

اب فریاد نہ کرو۔ اب ہماری طرف سے تمھاری کوئی مدد نہ ہو گی۔(65)

تم کو میری آیتیں سنائی جاتی تھیں تو تم پیٹھ پھیر کر بھاگتے تھے۔(66)

اس سے تکبر کر کے۔ گویا کسی قصہ گو کو چھوڑ رہے ہو۔(67)

پھر کیا انھوں نے اس کلام پر غور نہیں  کیا۔ یا ان کے پاس ایسی چیز آئی ہے جو ان کے اگلے باپ دادا کے پاس نہیں  آئی۔(68)

یا انھوں نے اپنے رسول کو پہچانا نہیں۔  اس وجہ سے وہ اس کو نہیں  مانتے۔(69)

یا وہ کہتے ہیں کہ اس کو جنون ہے۔ بلکہ وہ ان کے پاس حق لے کر آیا ہے۔ اور ان میں سے اکثر کو حق بات بری لگتی ہے۔(70)

اور اگر حق ان کی خواہشوں کے تابع ہوتا تو آسمان اور زمین اور جوان میں ہیں سب تباہ ہو جاتے۔ بلکہ ہم نے ان کے پاس ان کی نصیحت بھیجی ہے تو وہ اپنی نصیحت سے اعراض کر رہے ہیں۔ (71)

کیا تم ان سے کوئی مال مانگ رہے ہو تو تمھارے رب کا مال تمھارے لئے بہتر ہے۔ اور وہ بہترین روزی دینے والا ہے۔(72)

اور یقیناً تم ان کو ایک سیدھے راستے کی طرف بلاتے ہو۔(73)

اور جو لوگ آخرت پر یقین نہیں  رکھتے، وہ راستہ سے ہٹ گئے ہیں۔ (74)

اور اگر ہم ان پر رحم کریں  اور ان پر جو تکلیف ہے،اس کو دور کر دیں تب بھی وہ اپنی سرکشی میں لگے رہیں گے بہکے ہوئے۔(75)

اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑا، لیکن نہ وہ اپنے رب کے آگے جھکے اور نہ انھوں نے عاجزی کی۔(76)

یہاں تک کہ جب ہم ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے تو اس وقت وہ حیرت زدہ رہ جائیں گے۔(77)

اور وہی ہے جس نے تمھارے لئے کان اور آنکھیں  اور دل بنائے۔ تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔(78)

اور وہی ہے جس نے تم کو زمین میں پھیلایا۔ اور تم اسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے۔(79)

اور وہی ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے اور اسی کے اختیار میں ہے رات اور دن کا بدلنا۔ تو کیا تم سمجھتے نہیں۔ (80)

بلکہ انھوں نے وہی بات کہی جو اگلوں نے کہی تھی۔(81)

انھوں نے کہا کہ کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔(82)

اس کا وعدہ ہم کو اور اس سے پہلے ہمارے باپ دادا کو بھی دیا گیا۔ یہ محض اگلوں کے افسانے ہیں۔ (83)

کہو کہ زمین اور جو کوئی اس میں ہے یہ کس کا ہے، اگر تم جانتے ہو۔(84)

وہ کہیں گے کہ اﷲ کا ہے۔ کہو کہ پھر تم سوچتے نہیں۔ (85)

کہو کہ کون مالک ہے سات آسمانوں کا اور کون مالک ہے عرش عظیم کا۔(86)

وہ کہیں گے کہ سب اﷲ کا ہے۔ کہو، پھر کیا تم ڈرتے نہیں۔ (87)

کہو کہ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا اختیار ہے اور وہ پناہ  دیتا ہے اور اس کے مقابلہ میں کوئی پناہ نہیں  دے سکتا، اگر تم جانتے ہو۔(88)

وہ کہیں گے کہ یہ اﷲ کے لئے ہے۔ کہو کہ پھر کہاں سے تم مسحور کئے جاتے ہو۔(89)

بلکہ ہم ان کے پاس حق لائے ہیں  اور بے شک وہ جھوٹے ہیں۔ (90)

اﷲ نے کوئی بیٹا نہیں  بنایا اور اس کے ساتھ کوئی اور معبود نہیں۔  ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی مخلوق کو لے کر الگ ہو جاتا۔ اور ایک دوسرے پر چڑھائی کرتا۔ اﷲ پاک ہے اس سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ (91)

وہ کھلے اور چھپے کا جاننے والا ہے۔ وہ بہت اوپر ہے اس سے جس کو یہ شریک بتاتے ہیں۔ (92)

کہو کہ اے میرے ر ب، اگر تو مجھ کو وہ دکھا دے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔(93)

تو اے میرے رب، مجھ کو ظالم لوگوں میں شامل نہ کر۔(94)

اور بے شک ہم قادر ہیں کہ ہم ان سے جو وعدہ کر رہے ہیں وہ تم کو دکھا دیں۔ (95)

تم برائی کو اس طریقے سے دفع کرو جو بہتر ہو۔ ہم خوب جانتے ہیں جو یہ لوگ کہتے ہیں۔ (96)

اور کہو کہ اے میرے رب، میں پناہ مانگتا ہوں شیطانوں کے وسوسوں سے۔(97)

اور اے میرے رب، میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آئیں۔  (98)

یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی پر موت آتی ہے تو وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب، مجھ کو واپس بھیج دے۔ (99)

تاکہ جس کو میں چھوڑ آیا ہوں اس میں کچھ نیکی کماؤں۔  ہر گز نہیں ، یہ محض ایک بات ہے جس کو وہ کہتا ہے۔ اور ان کے آگے ایک پردہ ہے اس دن تک کے لئے جب کہ وہ اٹھائے جائیں گے۔ (100)

پھر جب صور پھونکا جائے گا تو پھر ان کے درمیان نہ کوئی رشتہ رہے گا اور نہ کوئی کسی کو پوچھے گا۔ (101)

پس جن کے پلے بھاری ہوں گے وہی لوگ کامیاب ہوں گے۔ (102)

اور جن کے پلے ہلکے ہوں گے تو یہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا، وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ (103)

ان کے چہروں کو آگ جھلس دے گی اور وہ اس میں بد شکل ہو رہے ہوں گے۔(104)

کیا تم کو میری آیتیں پڑھ کر نہیں  سنائی جاتی تھیں تو تم ان کو جھٹلا تے تھے۔ (105)

وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب، ہماری بدبختی نے ہم کو گھیر لیا تھا اور ہم گمراہ لوگ تھے۔ (106)

اے ہمارے رب ہم کو اس سے نکال لے، پھر اگر ہم دوبارہ ایسا کریں تو بے شک ہم ظالم ہیں۔  (107)

خدا کہے گا کہ دور ہو، اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔(108)

میرے بندوں میں ایک گروہ تھا جو کہتا تھا کہ اے ہمارے رب، ہم ایمان لائے، پس تو ہم کو بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو بہترین رحم فرمانے والا ہے۔ (109)

پس تم نے ان کو مذاق بنا لیا۔ یہاں تک کہ ان کے پیچھے تم نے ہماری یاد بھلا دی اور تم ان پر ہنستے رہے۔ (110)

میں نے ان کو آج ان کے صبر کا بدلہ دیا کہ وہی ہیں کامیاب ہونے والے۔(111)

ارشاد ہو گا کہ برسوں کے شمار سے تم کتنی دیر زمین میں رہے۔ (112)

وہ کہیں گے ہم ایک دن رہے یا ایک دن سے بھی کم۔ تو گنتی والوں سے پوچھ لیجئے۔ (113)

ارشاد ہو گا کہ تم تھوڑی ہی مدت رہے۔ کاش تم جانتے ہوتے۔(114)

پس کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ہم نے تم کو بے مقصد پیدا کیا ہے اور تم ہمارے پاس نہیں  لائے جاؤ گے۔ (115)

پس بہت برتر ہے اﷲ، بادشاہِ حقیقی، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔  وہ مالک ہے عرش عظیم کا۔ (116)

اور جو شخص اﷲ کے ساتھ کسی اور معبود کو پکارے، جس کے حق میں اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ، تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے۔ بے شک منکروں کو فلاح نہ ہو گی۔ (117)

اور کہو کہ اے میرے رب، مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما، تو بہترین رحم فرمانے والا ہے۔(118)

٭٭٭

 

 

 

۲۴۔ سورۃ النُّور

 

  شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

یہ ایک سورہ ہے جس کو ہم نے اتارا ہے اور اس کو ہم نے فرض کیا ہے۔ اور اس میں ہم نے صاف صاف آیتیں اتاری ہیں ، تاکہ تم یاد رکھو۔ (1)

زانی عورت اور زانی مرد دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔ اور تم کو ان دونوں پر اﷲ کے دین کے معاملہ میں رحم نہ آنا چاہئے، اگر تم اﷲ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔ اور چاہئے کہ دونوں کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ موجود رہے۔ (2)

زانی نکاح نہ کرے مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ۔ اور زانیہ کے ساتھ نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک۔ اور یہ حرام کر دیا گیا اہل ایمان پر۔(3)

اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر عیب لگائیں ، پھر چار گواہ نہ لے آئیں ، ان کو اسّی کوڑے مارو اور ان کی گواہی کبھی قبول نہ کرو۔ یہی لوگ نافرمان ہیں۔  (4)

لیکن جو لوگ اس کے بعد توبہ کریں  اور اصلاح کر لیں تو اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(5)

اور جو لوگ اپنی بیویوں پر عیب لگائیں  اور ان کے پاس ان کے اپنے سوا اور گواہ نہ ہوں تو ایسے شخص کی گواہی کی صورت یہ ہے کہ وہ چار بار اﷲ کی قسم کھا کر کہے کہ بے شک وہ سچا ہے۔ (6)

اور پانچویں بار یہ کہے کہ اس پر اﷲ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹا ہو۔ (7)

اور عورت سے سزا اس طرح ٹل جائے گی کہ وہ چار بار اﷲ کی قسم کھا کر کہے کہ یہ شخص جھوٹا ہے۔ (8)

اور پانچویں بار یہ کہے کہ مجھ پر اﷲ کا غضب ہو اگر یہ شخص سچا ہو۔(9)

اور اگر تم لوگوں پر اﷲ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ اﷲ توبہ قبول کرنے والا حکمت والا ہے،(تو تم اس کی پکڑ میں آ جاتے)(10)

جن لوگوں نے یہ طوفان برپا کیا وہ تمھارے اندر ہی کی ایک جماعت ہے۔ تم اس کو اپنے حق میں برا نہ سمجھو بلکہ یہ تمھارے لئے بہتر ہے۔ ان میں سے ہر آدمی کے لئے وہ ہے جتنا اس نے گناہ کمایا۔ اور جس نے اس میں سب سے بڑا حصہ لیا اس کے لئے بڑا عذاب ہے۔(11)

جب تم لوگوں نے اس کو سنا تو مسلمان مردوں  اور مسلمان عورتوں نے ایک دوسرے کی بابت نیک گمان کیوں نہ کیا اور کیوں نہ کہا کہ یہ کھلا ہوا بہتان ہے۔(12)

یہ لوگ اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے۔ پس جب وہ گواہ نہیں  لائے تو اﷲ کے نزدیک وہی جھوٹے ہیں۔ (13)

اور اگر تم لوگوں پر دنیا اور آخرت میں اﷲ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جن باتوں میں تم پڑ گئے تھے، اس کے باعث تم پر کوئی بڑی آفت آ جاتی۔(14)

جب کہ تم اس کو اپنی زبانوں سے نقل کر رہے تھے۔ اور اپنے منہ سے ایسی بات کہہ رہے تھے جس کا تمھیں کوئی علم نہ تھا۔ اور تم اس کو ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے۔ حالاں کہ وہ اﷲ کے نزدیک بہت بھاری بات ہے۔(15)

اور جب تم نے اس کو سنا تو یوں کیوں نہ کہا کہ ہم کو زیبا نہیں  کہ ہم ایسی بات منہ سے نکالیں۔  معاذ اﷲ، یہ بہت بڑا بہتان ہے۔(16)

اﷲ تم کو نصیحت کرتا ہے کہ پھر کبھی ایسا نہ کرنا اگر تم مومن ہو۔(17)

اﷲ تم سے صاف صاف احکام بیان کرتا ہے۔ اور اﷲ جاننے والا، حکمت والا ہے۔(18)

بے شک جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی کا چرچا ہو، ان کے لئے دنیا اور آخرت میں درد ناک سزا ہے۔ اور اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں  جانتے۔(19)

اور اگر تم پر اﷲ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ اﷲ نرمی کرنے والا، رحمت کرنے والا ہے۔(20)

اے ایمان والو، تم شیطان کے قدموں پر نہ چلو۔ اور جو شخص شیطان کے قدموں پر چلے گا تو وہ اس کو بے حیائی اور بدی ہی کا کام کرنے کو کہے گا۔ اور اگر تم پر اﷲ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی شخص پاک نہ ہوسکتا۔ لیکن اﷲ ہی جسے چاہتا ہے پاک کر  دیتا ہے۔ اور اﷲ سننے والا، جاننے والا ہے۔(21)

اور تم میں سے جو لوگ فضل والے اور وسعت والے ہیں ، وہ اس بات کی قسم نہ کھائیں کہ وہ اپنے رشتے داروں  اور مسکینوں  اور خدا کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو نہ دیں گے۔ اور چاہئے کہ وہ معاف کر دیں  اور درگزر کریں۔  کیا تم نہیں  چاہتے کہ اﷲ تم کو معاف کرے۔ اور اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(22)

بے شک جو لوگ پاک دامن، بے خبر، ایمان والی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ، ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی۔ اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ (23)

اس دن جب کہ ان کی زبانیں ان کے خلاف گواہی دیں گی اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں بھی ان کاموں کی جو کہ یہ لوگ کرتے تھے۔(24)

اس دن اﷲ ان کو واجبی بدلہ پورا پورا دے گا۔ اور وہ جان لیں گے کہ اﷲ ہی حق ہے، کھولنے والا ہے۔(25)

خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لئے ہیں  اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے ہیں۔ اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں  اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے۔ وہ لوگ بَری ہیں ان باتوں سے جو یہ کہتے ہیں۔  ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی ہے۔(26)

اے ایمان والو، تم اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہو جب تک اجازت حاصل نہ کر لو اور گھر والوں کو سلام نہ کر لو۔ یہ تمھارے لئے بہتر ہے تاکہ تم یاد رکھو۔(27)

پھر اگر وہاں کسی کو نہ پاؤ تو ان میں داخل نہ ہو جب تک تم کو اجازت نہ دے دی جائے۔ اور اگر تم سے کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو تم لوٹ جاؤ۔ یہ تمھارے لئے بہتر ہے۔ اور اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(28)

تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں  کہ تم ان گھروں میں داخل ہو جن میں کوئی نہ رہتا ہو۔ ان میں تمھارے فائدے کی کوئی چیز ہو۔ اور اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔(29)

مومن مردوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں  اور اپنی شرم گا ہوں کی حفاظت کریں۔ یہ ان کے لئے پاکیزہ ہے۔ بے شک اﷲ باخبر ہے اس سے جو وہ کرتے ہیں۔ (30)

اور مومن عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں  اور اپنی شرم گا ہوں کی حفاظت کریں  اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں ، مگر جواس میں سے ظاہر ہو جائے۔ اور اپنے دو پٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہیں۔  اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ پر یا اپنے شوہر کے باپ پر یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہر کے بیٹوں پر یا اپنے بھائیوں پر یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں پر یا اپنی بہنوں کے بیٹوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنے مملوک پر یا زیر دست مردوں پر جو کچھ غرض نہیں  رکھتے۔ یا ایسے لڑکوں پر جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے ابھی ناواقف ہوں۔  وہ اپنے پاؤں زور سے نہ ماریں کہ ان کی مخفی زینت معلوم ہو جائے، اور اے ایمان والو، تم سب مل کر اﷲ کی طرف رجوع کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔(31)

اور تم میں جو بے نکاح ہوں ان کا نکاح کر دو۔ اور تمھارے غلاموں  اور لونڈیوں میں سے جو نکاح کے لائق ہوں ان کا بھی۔ اگر وہ غریب ہوں گے تو اﷲ ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔ اور اﷲ وسعت والا، جاننے والا ہے۔ (32)

اور جو نکاح کا موقع نہ پائیں ، ان کو چاہئے کہ وہ ضبط کریں یہاں تک کہ اﷲ اپنے فضل سے ان کو غنی کر دے۔ اور تمھارے مملوکوں میں سے جو مُکاتَب (وہ غلام جو رقم یا کسی متعین خدمت کے عوض اپنے آقا سے آزادی حاصل کرنا چاہتا ہو) ہونے کے طالب ہوں تو ان کو مکاتب بنا لو اگر تم ان میں صلاحیت پاؤ۔ اور ان کو اس مال میں سے دو جو اﷲ نے تمھیں دیا ہے۔ اور اپنی لونڈیوں کو پیشہ پر مجبور نہ کرو جب کہ وہ پاک دامن رہنا چاہتی ہوں ، محض اس لئے کہ دنیوی زندگی کا کچھ فائدہ تم کو حاصل ہو جائے۔ اور جو شخص ان کو مجبور کرے گا تو اﷲ اس جبر کے بعد بخشنے والا، مہربان ہے۔(33)

اور بے شک ہم نے تمھاری طرف روشن آیتیں اتاری ہیں  اور ان لوگوں کی مثالیں بھی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں  اور ڈرنے والوں کے لئے نصیحت بھی۔(34)

اﷲ آسمانوں  اور زمین کی روشنی ہے۔ اس کی روشنی کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق اس میں ایک چراغ ہے۔ چراغ ایک شیشہ کے اندر ہے۔ شیشہ ایسا ہے جیسے ایک چمک دار تارہ۔ وہ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہے جو نہ شرقی ہے اور نہ غربی۔ اس کا تیل ایسا ہے گویا آگ کے چھوئے بغیر ہی وہ خود بخود جل اٹھے گا۔روشنی کے اوپر روشنی۔ اﷲ اپنی روشنی کی راہ دکھاتا ہے جس کو چاہتا ہے۔ اور اﷲ لوگوں کے لئے مثالیں بیان کرتا ہے۔ اور اﷲ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔(35)

ایسے گھروں میں جن کی نسبت اﷲ نے حکم دیا ہے کہ وہ بلند کئے جائیں  اور ان میں اس کے نام کا ذکر کیا جائے، ان میں صبح و شام اﷲ کی یاد کرتے ہیں۔ (36)

وہ لوگ جن کو تجارت اور خریدو فروخت اﷲ کی یاد سے غافل نہیں  کرتی اور نہ نماز کی اقامت سے اور زکوٰۃ کی ادائیگی سے۔ وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس میں دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی۔(37)

کہ اﷲ انھیں ان کے عمل کا بہترین بدلہ دے اور ان کو مزید اپنے فضل سے نوازے۔ اور اﷲ جس کو چاہتا ہے بے حساب  دیتا ہے۔(38)

اور جن لوگوں نے انکار کیا ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے چٹیل میدان میں سراب۔ پیاسا اس کو پانی خیال کرتا ہے یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آیا تو اس کو کچھ نہ پایا۔ اور اس نے وہاں اﷲ کو موجود پایا، پس اس نے اس کا حساب چکا دیا۔ اور اﷲ جلد حساب چکانے والا ہے۔(39)

یا جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا ہو، موج کے اوپر موج اٹھ رہی ہو،اوپر سے بادل چھائے ہوئے ہوں ، اوپر تلے بہت سے اندھیرے، اگر کوئی اپنا ہاتھ نکالے تو وہ اس کو بھی نہ دیکھ پائے۔ اور جس کو اﷲ روشنی نہ دے تو اس کے لئے کوئی روشنی نہیں۔ (40)

کیا تم نے نہیں  دیکھا کہ اﷲ کی پاکی بیان کرتے ہیں وہ جو آسمانوں  اور زمین میں ہیں  اور چڑیاں بھی پرکو پھیلائے ہوئے۔ ہر ایک اپنی نماز کو اور اپنی تسبیح کو جانتا ہے۔ اور اﷲ کو معلوم ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔ (41)

اور اﷲ ہی کی حکومت ہے آسمانوں  اور زمین میں۔  اور اﷲ ہی کی طرف ہے سب کی واپسی۔(42)

کیا تم نے دیکھا نہیں  کہ اﷲ بادلوں کو چلاتا ہے۔ پھر ان کو آپس میں ملا دیتا ہے۔ پھر ان کو تہہ بہ تہہ کر  دیتا ہے۔ پھر تم بارش کو دیکھتے ہو کہ اس کے بیچ سے نکلتی ہے اور وہ آسمان سے— اس کے اندر کے پہاڑوں (جیسے بادلوں ) سے— اولے برساتا ہے۔ پھر ان کو جس پر چاہتا ہے گراتا ہے۔ اور جس سے چاہتا ہے ان کو ہٹا  دیتا ہے۔ اس کی بجلی کی چمک معلوم ہوتا ہے کہ نگاہوں کو اچک لے جائے گی۔(43)

اﷲ رات اور دن کو بدلتا رہتا ہے۔ بے شک اس میں سبق ہے آنکھ والوں کے لئے۔(44)

اور اﷲ نے ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا۔ پھر ان میں سے کوئی اپنے پیٹ کے بل چلتا ہے۔ اور ان میں سے کوئی دو پاؤں پر چلتا ہے۔ اور ان میں سے کوئی چار پیروں پر چلتا ہے۔ اﷲ پیدا کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔ بے شک اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔(45)

ہم نے کھول کر بتانے والی آیتیں اتار دی ہیں۔  اور اﷲ جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ کی ہدایت  دیتا ہے۔(46)

اور وہ کہتے ہیں کہ ہم اﷲ اور رسول پر ایمان لائے اور ہم نے اطاعت کی۔ مگر ان میں سے ایک گروہ اس کے بعد پھر جاتا ہے۔ اور یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں  ہیں۔ (47)

اور جب ان کو اﷲ اور رسول کی طرف بلایا جاتا ہے، تاکہ خدا کا رسول ان کے درمیان فیصلہ کرے تو ان میں سے ایک گروہ رو گردانی کرتا ہے۔(48)

اور اگر حق ان کو ملنے والا ہو تو وہ اس کی طرف فرماں بردار بن کر آ جاتے ہیں۔ (49)

کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے یا وہ شک میں پڑے ہوئے ہیں یا ان کو یہ اندیشہ ہے کہ اﷲ اور اس کا رسول ان کے ساتھ ظلم کریں گے۔ بلکہ یہی لوگ ظالم ہیں۔ (50)

ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب وہ اﷲ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں تاکہ رسول ان کے درمیان فیصلہ کرے تو وہ کہیں کہ ہم نے سنا اور ہم نے مانا۔ اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (51)

اور جو شخص اﷲ اور اس کے رسول کی طاعت کرے اور وہ اﷲ سے ڈرے اور اس کی مخالفت سے بچے تو یہی لوگ ہیں جو کامیاب ہوں گے۔(52)

اور وہ اﷲ کی قسمیں کھاتے ہیں ، بڑی سخت قسمیں ، کہ اگر تم ان کو حکم دو تو وہ ضرور نکلیں گے۔ کہو کہ قسمیں نہ کھاؤ، دستور کے مطابق اطاعت چاہئے۔ بے شک اﷲ کو معلوم ہے جو تم کرتے ہو۔(53)

کہو کہ اﷲ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔ پھر اگر تم روگردانی کرو گے تو رسول پر وہ بوجھ ہے جو اس پر ڈالا گیا ہے اور تم پر وہ بوجھ ہے جو تم پر ڈالا گیا ہے۔ اور اگر تم اس کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پاؤ گے۔ اور رسول کے ذمہ صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے۔(54)

اﷲ نے وعدہ فرمایا ہے تم میں سے ان لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائیں  اور نیک عمل کریں کہ وہ ان کو زمین میں اقتدار دے گا، جیسا کہ ان سے پہلے لوگوں کو اقتدار دیا تھا۔ اور ان کے لئے ان کے دین کو جما دے گا جس کو ان کے لئے پسند کیا ہے۔ اور ان کی خوف کی حالت کے بعد اس کو امن سے بدل دے گا۔ وہ صرف میری عبادت کریں گے اور کسی چیز کو میرا شریک نہ بنائیں گے۔ اور جو اس کے بعد انکار کرے تو ایسے ہی لوگ نافرمان ہیں۔ (55)

اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔(56)

جو لوگ انکار کر رہے ہیں ان کی نسبت یہ گمان نہ کرو کہ وہ زمین میں اﷲ کو عاجز کر دیں گے۔ اور ان کا ٹھکانا آگ ہے اور وہ نہایت برا ٹھکانا ہے۔(57)

اے ایمان والو، تمھارے مملوکوں کو اور تم میں جو بلوغ کو نہیں  پہنچے ان کو تین وقتوں میں اجازت لینا چاہیے — فجر کی نماز سے پہلے، اور دوپہر کو جب تم اپنے کپڑے اتارتے ہو، اور عشاء کی نماز کے بعد۔  یہ تین وقت تمھارے لئے پردے کے ہیں۔  ان کے بعد نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر۔ تم ایک دوسرے کے پاس بکثرت آتے جاتے رہتے ہو۔ اس طرح اﷲ تمھارے لئے اپنی آیتوں کی وضاحت کرتا ہے۔ اور اﷲ جاننے والا، حکمت والا ہے۔(58)

اور جب تمھارے بچے عقل کی حد کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اسی طرح اجازت لیں جس طرح ان کے اگلے اجازت لیتے رہے ہیں۔  اس طرح اﷲ تمھارے لئے اپنی آیتوں کی وضاحت کرتا ہے اور اﷲ علیم اور حکیم ہے۔(59)

اور بڑی بوڑھی عورتیں جو نکاح کی امید نہیں  رکھتیں ، ان پر کوئی گناہ نہیں  اگر وہ اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں ، بشرطیکہ وہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں۔  اور اگر وہ بھی احتیاط کریں تو ان کے لیے بہتر ہے۔ اور اﷲ سننے والا، جاننے والا ہے۔(60)

اندھے پر کوئی تنگی نہیں  اور لنگڑے پر کوئی تنگی نہیں  اور بیمار پر کوئی تنگی نہیں  اور نہ تم لوگوں پر کوئی تنگی ہے کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے، یا اپنی ماؤں کے گھروں سے، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے، یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے، یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے، یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا جس گھر کی کنجیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوستوں کے گھروں سے، تم پر کوئی گناہ نہیں  کہ تم لوگ مل کر کھاؤ یا الگ الگ۔ پھر جب تم گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں کو سلام کرو جو بابرکت اور پاکیزہ دعا ہے اﷲ کی طرف سے۔ اس طرح اﷲ تمھارے لئے آیتوں کی وضاحت کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔(61)

ایمان والے وہ ہیں جو اﷲ اور اس کے رسول پر یقین لائیں۔  اور جب وہ کسی اجتماعی کام کے موقع پر رسول کے ساتھ ہوں تو جب تک تم سے اجازت نہ لے لیں وہاں سے نہ جائیں۔  جو لوگ تم سے اجازت لیتے ہیں، وہی اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں۔ پس جب وہ اپنے کسی کام کے لئے تم سے اجازت مانگیں تو ان میں سے جس کو چاہو، اس کو اجازت دے دو۔ اور ان کے لئے اﷲ سے معافی مانگو۔ بے شک اﷲ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔(62)

تم لوگ رسول کے بلانے کو اس طرح کا بلانا نہ سمجھو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔ اﷲ تم میں سے ان لوگوں کو جانتا ہے جو ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہوئے چپکے سے چلے جاتے ہیں۔  پس جو لوگ اس کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں ، ان کو ڈرنا چاہیے کہ ان پر کوئی آزمائش آ جائے۔ یا ان کو ایک درد ناک عذاب پکڑ لے۔ (63)

یاد رکھو کہ جو کچھ آسمانوں  اور زمین میں ہے سب اﷲ کا ہے۔ اﷲ اس حالت کو جانتا ہے جس پر تم ہو۔ اور جس دن لوگ اس کی طرف لائے جائیں گے تو جو کچھ انھوں نے کیا تھا، وہ اس سے ان کو باخبر کر دے گا۔ اور اﷲ ہر چیز کو جاننے و الا ہے۔(64)

٭٭٭

 

 

 

۲۵۔ سورۃ الفُرقان

 

  شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان اتارا تاکہ وہ جہان والوں کے لئے ڈرانے والا ہو۔ (1)

وہ جس کے لئے آسمانوں  اور زمین کی بادشاہی ہے۔ اور اس نے کوئی بیٹا نہیں  بنایا اور بادشاہی میں کوئی اس کا شریک نہیں۔  اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور اس کا ایک اندازہ مقرر کیا۔ (2)

اور لوگوں نے اس کے سوا ایسے معبود بنائے جو کسی چیز کو پیدا نہیں  کرتے، وہ خود پیدا کئے جاتے ہیں۔  اور وہ خود اپنے لئے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتے ہیں  اور نہ کسی نفع کا۔ اور نہ وہ کسی کے مرنے کا اختیار رکھتے ہیں  اور نہ کسی کے جینے کا، اور نہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کا۔(3)

اور منکر لوگ کہتے ہیں کہ یہ صرف ایک جھوٹ ہے جس کو اس نے گھڑا ہے۔ اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس میں اس کی مدد کی ہے۔ پس یہ لوگ ظلم اور جھوٹ کے مرتکب ہوئے۔ (4)

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ اگلوں کی بے سند باتیں ہیں جن کو اس نے لکھوا لیا ہے۔ پس وہ اس کو صبح و شام سنائی جاتی ہیں۔  (5)

کہو کہ اس کو اس نے اتارا ہے جو آسمانوں  اور زمین کے بھید کو جانتا ہے۔ بے شک وہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔(6)

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔ کیوں نہ اس کے پاس کوئی فرشتہ بھیجا گیا کہ وہ اس کے ساتھ رہ کر ڈراتا۔ (7)

یا اس کے لئے کوئی خزانہ اتارا جاتا۔ یا اس کے لئے کوئی باغ ہوتا جس سے وہ کھاتا۔ اور ظالموں نے کہا کہ تم لوگ ایک سحرزدہ آدمی کی پیروی کر رہے ہو۔ (8)

دیکھو وہ کیسی کیسی مثلیں تمھارے لئے بیان کر رہے ہیں۔  پس وہ بہک گئے ہیں ، پھر وہ راہ نہیں  پاسکتے۔(9)

بڑا بابرکت ہے وہ۔ اگر وہ چاہے تو تم کو اس سے بھی بہتر چیز دیدے۔ ایسے باغات جن کے نیچے نہریں جاری ہوں ، اور تم کو بہت سے محل دیدے۔(10)

بلکہ انھوں نے قیامت کو جھٹلا دیا ہے۔ اور ہم نے ایسے شخص کے لئے جو قیامت کو جھٹلائے دوزخ تیار کر رکھی ہے۔(11)

جب وہ ان کو دور سے دیکھے گی تو وہ اس کا بپھرنا اور دھاڑنا سنیں گے۔(12)

اور جب وہ اس کی کسی تنگ جگہ میں باندھ کر ڈال دئے جائیں گے تو وہ وہاں موت کو پکاریں گے۔(13)

آج ایک موت کو نہ پکارو، اور بہت سی موت کو پکارو۔(14)

کہو کیا یہ بہتر ہے، یا ہمیشہ کی جنت جس کا وعدہ خدا سے ڈرنے والوں سے کیا گیا ہے، وہ ان کے لئے بدلہ اور ٹھکانا ہو گی۔(15)

اس میں ان کے لئے وہ سب ہو گا جو وہ چاہیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ تیرے رب کے ذمہ ایک وعدہ ہے واجب الادا۔(16)

اور جس دن وہ ان کو جمع کرے گا اور ان کو بھی جن کی وہ اﷲ کے سوا عبادت کرتے ہیں، پھر وہ کہے گا، کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا یا وہ خود راستہ سے بھٹک گئے۔(17)

وہ کہیں گے کہ پاک ہے تیری ذات۔ ہمیں یہ سزا وار نہ تھا کہ ہم تیرے سوا دوسروں کو کارساز تجویز کریں۔  مگر تو نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو دنیا کا سامان دیا، یہاں تک کہ وہ نصیحت کو بھول گئے اور ہلاک ہونے والے بنے۔(18)

پس انھوں نے تم کو تمھاری باتوں میں جھوٹا ٹھہرا دیا۔ اب نہ تم خود ٹال سکتے ہو اور نہ کوئی مدد پاسکتے ہو۔ اور تم میں سے جو شخص ظلم کرے گا، ہم اس کو ایک بڑا عذاب چکھائیں گے۔(19)

اور ہم نے تم سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے سب کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے تھے۔ اور ہم نے تم کو ایک دوسرے کے لئے آزمائش بنایا ہے۔ کیا تم صبر کرتے ہو۔ اور تمھارا رب سب کچھ دیکھتا ہے۔(20)

اور جو لوگ ہمارے سامنے پیش ہونے کا اندیشہ نہیں  رکھتے، وہ کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کیوں  نہیں  اتارے گئے یا ہم کیوں اپنے رب کو نہیں  دیکھ لیتے۔ انھوں نے اپنے جی میں اپنے کو بہت بڑا سمجھا اور وہ حد سے گزر گئے ہیں سرکشی میں۔ (21)

جس دن وہ فرشتوں کو دیکھیں گے۔ اس دن مجرموں کے لئے کوئی خوش خبری نہ ہو گی۔ اور وہ کہیں گے کہ پناہ، پناہ۔(22)

اور ہم ان کے ہر عمل کی طرف بڑھیں گے جو انھوں نے کیا تھا اور پھر اس کو اڑتی ہوئی خاک بنا دیں گے۔(23)

جنت والے اس دن بہترین ٹھکانے میں  ہوں گے، اور نہایت اچھی آرام گاہ میں۔ (24)

اور جس دن آسمان بادل سے پھٹ جائے گا۔ اور فرشتے لگاتار اتارے جائیں گے۔(25)

اس دن حقیقی بادشاہی صرف رحمن کی ہو گی۔ اور وہ دن منکروں پر بڑا سخت ہو گا۔(26)

اور جس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا، وہ کہے گا کاش، میں نے رسول کی معیت میں راہ اختیار کی ہوتی۔(27)

ہائے میری شامت، کاش میں فلاں شخص کو دوست نہ بناتا۔(28)

اس نے مجھ کو نصیحت سے بہکا دیا بعد اس کے کہ وہ میرے پاس آ چکی تھی۔ اور شیطان ہے ہی انسان کو دغا دینے والا۔(29)

اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب، میری قوم نے اس قرآن کو بالکل نظر انداز کر دیا۔(30)

اور اسی طرح ہم نے مجرموں میں سے ہر نبی کے دشمن بنائے۔ اور تمھارا رب کافی ہے رہنمائی کے لئے اور مدد کرنے کے لئے۔(31)

اور انکار کرنے والوں نے کہا کہ اس کے اوپر پورا قرآن کیوں  نہیں  اتارا گیا۔ ایسا اس لئے ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے ہم تمھارے دل کو مضبوط کریں  اور ہم نے اس کو ٹھہر ٹھہر کر اتارا ہے۔(32)

اور یہ لوگ کیسا ہی عجیب سوال تمھارے سامنے لائیں ، مگر ہم اس کا ٹھیک جواب اور بہترین وضاحت تمھیں بتا دیں گے۔(33)

جو لوگ اپنے منہ کے بل جہنم کی طرف لے جائے جائیں گے، انہیں کا برا ٹھکانا ہے، اور وہی ہیں راہ سے بہت بھٹکے ہوئے۔(34)

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی۔ اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو مددگار بنایا۔(35)

پھر ہم نے ان سے کہا کہ تم دونوں ان لوگوں کے پاس جاؤ جنھوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلا دیا ہے۔ پھر ہم نے ان کو بالکل تباہ کر دیا۔(36)

اور نوح کی قوم کو بھی ہم نے غرق کر دیا جب کہ انھوں نے رسولوں کو جھٹلایا اور ہم نے ان کو لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیا۔ اور ہم نے ظالموں کے لئے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔(37)

اور عاد اور ثمود کو اور اصحاب الرس کو اور ان کے درمیان بہت سی قوموں کو۔(38)

اور ہم نے ان میں سے ہر ایک کو مثالیں سنائیں  اور ہم نے ہر ایک کو بالکل برباد کر دیا۔(39)

اور یہ لوگ اس بستی پر سے گزرے ہیں جس پر بری طرح پتھر برسائے گئے۔ کیا وہ اس کو دیکھتے نہیں  رہے ہیں۔  بلکہ وہ لوگ دوبارہ اٹھائے جانے کی امید نہیں  رکھتے۔(40)

اور وہ جب تم کو دیکھتے ہیں تو وہ تمھارا مذاق بنا لیتے ہیں۔  کیا یہی ہے جس کو خدا نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔(41)

اس نے تو ہم کو ہمارے معبودوں سے ہٹا ہی دیا ہوتا، اگر ہم ان پر جمے نہ رہتے۔ اور جلد ہی ان کو معلوم ہو جائے گا جب وہ عذاب کو دیکھیں گے کہ سب سے زیادہ بے راہ کون ہے۔(42)

کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو اپنا معبود بنا رکھا ہے۔ پس کیا تم اس کا ذمہ لے سکتے ہو۔(43)

یا تم خیال کرتے ہو کہ ان میں سے اکثر سنتے اور سمجھتے ہیں۔  وہ تو محض جانوروں کی طرح ہیں بلکہ وہ ان سے بھی زیادہ بے راہ ہیں۔ (44)

کیا تم نے اپنے رب کی طرف نہیں  دیکھا کہ وہ کس طرح سائے کو پھیلا دیتا ہے۔ اور اگر وہ چاہتا تو وہ اس کو ٹھہرا  دیتا۔ پھر ہم نے سورج کو اس پر دلیل بنایا۔(45)

پھر ہم نے آہستہ آہستہ اس کو اپنی طرف سمیٹ لیا۔ (46)

اور وہی ہے جس نے تمھارے لئے رات کو پردہ اور نیند کو راحت بنایا اور دن کو جی اٹھنے کا وقت بنایا۔(47)

اور وہی ہے جو اپنی رحمت سے پہلے ہواؤں کو خوش خبری بنا کر بھیجتا ہے۔ اور ہم آسمان سے پاک پانی اتارتے ہیں۔ (48)

تاکہ اس کے ذریعہ سے مردہ زمین میں جان ڈال دیں۔  اور اس کو پلائیں اپنی مخلوقات میں سے بہت سے جانوروں  اور انسانوں کو۔(49)

اور ہم نے اس کو ان کے درمیان طرح طرح سے بیان کیا ہے تاکہ وہ سوچیں۔  پھر بھی اکثر لوگ ناشکری کئے بغیر نہیں  رہتے۔(50)

اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈرانے والا بھیج دیتے۔(51)

پس تم منکروں کی بات نہ مانو اور اس کے ذریعہ سے ان کے ساتھ بڑا جہاد کرو۔(52)

اور وہی ہے جس نے دو سمندروں کو ملایا۔ یہ میٹھا ہے پیاس بجھانے والا اور یہ کھاری ہے کڑوا۔ اور اس نے ان کے درمیان ایک پردہ رکھ دیا اور ایک مضبوط آڑ۔(53)

اور وہی ہے جس نے انسان کو پانی سے پیدا کیا۔ پھر اس کو خاندان والا اور سسرال والا بنایا۔ اور تمھارا رب بڑی قدرت والا ہے۔(54)

اور وہ اﷲ کو چھوڑ کر ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو ان کو نہ نفع پہنچا سکتی ہیں  اور نہ نقصان۔ اور منکر تو اپنے رب کے خلاف مدد گار بنا ہوا ہے۔(55)

اور ہم نے تم کو صرف خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔(56)

تم کہو کہ میں تم سے اس پر کوئی اجرت نہیں  مانگتا، مگر یہ کہ جو چاہے وہ اپنے رب کا راستہ پکڑ لے۔(57)

اور زندہ خدا پر، جو کبھی مرنے والا نہیں ، بھروسہ رکھو اور اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو۔ اور وہ اپنے بندوں کے گنا ہوں سے باخبر رہنے کے لئے کافی ہے۔(58)

جس نے پیدا کیا آسمانوں  اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، چھ دن میں۔  پھر وہ تخت پر متمکن ہوا۔ رحمن، پس اس کو کسی جاننے والے سے پوچھو۔(59)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو وہ کہتے ہیں کہ رحمن کیا ہے۔ کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کو تو ہم سے کہے۔ اور ان کا بدکنا اور بڑھ جاتا ہے۔(60)

بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں ایک چراغ (سورج) اور ایک چمکتا ہوا چاند رکھا۔(61)

اور وہی ہے جس نے رات اور دن کو یکے بعد دیگرے آنے والا بنایا، اس شخص کے لئے جو سبق لینا چاہے اور شکر گزار بننا چاہے۔(62)

اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین میں عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں۔  اور جب جاہل لوگ ان سے بات کرتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام۔(63)

اور جو اپنے رب کے آگے سجدہ اور قیام میں راتیں گزارتے ہیں۔ (64)

اور جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب، جہنم کے عذاب کو ہم سے دور رکھ۔ بے شک اس کا عذاب پوری تباہی ہے۔(65)

بے شک وہ برا ٹھکانا ہے اور برا مقام ہے۔(66)

اور وہ لوگ کہ جب وہ خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں  اور نہ تنگی کرتے ہیں۔ اور ان کا خرچ اس کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے۔(67)

اور جو لوگ اﷲ کے سوا کسی دوسرے معبود کو نہیں  پکارتے ہیں۔  اور وہ اﷲ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو قتل نہیں  کرتے مگر حق پر۔ اور وہ بدکاری نہیں  کرتے۔ اور جو شخص ایسے کام کرے گا تو وہ سزا سے دو چار ہو گا۔(68)

قیامت کے دن اس کا عذاب بڑھتا چلا جائے گا۔ اور وہ اس میں ہمیشہ ذلیل ہو کر رہے گا۔(69)

مگر جو شخص توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک کام کرے تو اﷲ ایسے لوگوں کی برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دے گا۔ اور اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(70)

اور جو شخص توبہ کرے اور نیک کام کرے تو وہ درحقیقت اﷲ کی طرف رجوع کر رہا ہے۔(71)

اور جو لوگ جھوٹے کام میں شامل نہیں  ہوتے۔ اور جب کسی بیہودہ چیز سے ان کا گزر ہوتا ہے تو وہ سنجیدگی کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔ (72)

اور وہ ایسے ہیں کہ جب ان کو ان کے رب کی آیتوں کے ذریعہ نصیحت کی جاتی ہے تو وہ ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں  گرتے۔(73)

اور جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب، ہم کو ہماری بیوی اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہم کو پرہیزگاروں کا امام بنا۔(74)

یہ لوگ ہیں کہ ان کو بالا خانے ملیں گے اس لئے کہ انھوں نے صبر کیا۔ اور ان میں ان کا استقبال دعا اور سلام کے ساتھ ہو گا۔(75)

وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ وہ خوب جگہ ہے ٹھہرنے کی اور خوب جگہ ہے رہنے کی۔(76)

کہو کہ میرا رب تمھاری پروا نہیں  رکھتا، اگر تم اس کو نہ پکارو۔ پس تم جھٹلا چکے تو وہ چیز عنقریب ہو کر رہے گی۔(77)

٭٭٭

 

 

 

۲۶۔ سورۃ الشُّعَرَاء

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

طا، سین، میم۔(1)

یہ واضح کتاب کی آیتیں ہیں۔  (2)

شاید تم اپنے کو ہلاک کر ڈالو گے اس پر کہ وہ ایمان نہیں  لاتے۔ (3)

اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے نشانی اتار دیں۔  پھر ان کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں۔  (4)

ان کے پاس رحمان کی طرف سے کوئی بھی نئی نصیحت ایسی نہیں  آتی جس سے وہ بے رخی نہ کرتے ہوں۔  (5)

پس انھوں نے جھٹلا دیا۔ تو اب عنقریب ان کو اس چیز کی حقیقت معلوم ہو جائے گی جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔(6)

کیا انھوں نے زمین کو نہیں  دیکھا کہ ہم نے اس میں کس قدر طرح طرح کی عمدہ چیزیں اگائی ہیں۔  (7)

بے شک اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان نہیں  لاتے۔ (8)

اور بے شک تمھارا رب غالب ہے، رحم کرنے والا ہے۔(9)

اور جب تمھارے رب نے موسیٰ کو پکارا کہ تم ظالم قوم کے پاس جاؤ۔(10)

فرعون کی قوم کے پاس، کیا وہ نہیں  ڈرتے۔(11)

موسیٰ نے کہا اے میرے رب، مجھ کو اندیشہ ہے کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے۔ (12)

اور میرا سینہ تنگ ہوتا ہے اور میری زبان نہیں  چلتی۔ پس تو ہارون کے پاس پیغام بھیج دے۔(13)

اور میرے اوپر ان کا ایک جرم بھی ہے پس میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔(14)

فرمایا کبھی نہیں۔  پس تم دونوں ہماری نشانیوں کے ساتھ جاؤ، ہم تمھارے ساتھ سننے والے ہیں۔ (15)

پس تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم خداوند عالم کے رسول ہیں۔ (16)

کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے۔(17)

فرعون نے کہا، کیا ہم نے تم کو بچپن میں اپنے اندر نہیں  پالا۔ اور تم نے اپنی عمر کے کئی سال ہمارے یہاں گزارے۔(18)

اور تم نے اپنا وہ فعل کیا جو کیا۔ اور تم ناشکروں میں سے ہو۔(19)

موسیٰ نے کہا۔ اس وقت میں نے کیا تھا اور مجھ سے غلطی ہو گئی۔(20)

پھر مجھے تم لوگوں سے ڈر لگا تو میں تم سے بھاگ گیا، پھر مجھ کو میرے رب نے دانش مندی عطا فرمائی اور مجھ کو رسولوں میں سے بنا دیا۔(21)

اور یہ احسان ہے جو تم مجھ کو جتا رہے ہو کہ تم نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا۔(22)

فرعون نے کہا کہ رب العالمین کیا ہے۔(23)

موسیٰ نے کہا، آسمانوں  اور زمین کا رب اور ان سب کا رب جو ان کے درمیان ہیں ، اگر تم یقین لانے والے ہو۔(24)

فرعون نے اپنے ارد گرد والوں سے کہا، کیا تم سنتے نہیں  ہو۔(25)

موسیٰ نے کہا وہ تمھارا بھی رب ہے۔ اور تمھارے اگلے بزرگوں کا بھی۔(26)

فرعون نے کہا تمھارا یہ رسول جو تمھاری طرف بھیجا گیا ہے مجنون ہے۔(27)

موسیٰ نے کہا، مشرق و مغرب کا رب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو۔(28)

فرعون نے کہا، اگر تم نے میرے سوا کسی کو معبود بنایا تو میں تم کو قید کر دوں گا۔(29)

موسیٰ نے کہا کیا اگر میں کوئی واضح دلیل پیش کروں تب بھی۔(30)

فرعون نے کہا پھر اس کو پیش کرو اگر تم سچے ہو۔(31)

پھر موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا تو یکایک وہ ایک صریح اژدھا تھا۔(32)

اور اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو یکایک وہ دیکھنے والوں کے لئے چمک رہا تھا۔(33)

فرعون نے اپنے ارد گرد کے سرداروں سے کہا، یقیناً یہ شخص ایک ماہر جادو گر ہے۔(34)

وہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے جادو سے تم کو تمھارے ملک سے نکال دے۔ پس تم کیا مشورہ دیتے ہو۔(35)

درباریوں نے کہا کہ اس کو اور اس کے بھائی کو مہلت دیجئے۔ اور شہروں میں ہرکارے بھیجئے۔(36)

کہ وہ آپ کے پاس تمام ماہر جادو گروں کو لائیں۔ (37)

پس جادو گر ایک دن مقرر وقت پر اکھٹا کئے گئے۔(38)

اور لوگوں سے کہا گیا کہ کیا تم لوگ جمع ہو گے۔(39)

تاکہ ہم جادو گروں کا ساتھ دیں اگر وہ غالب رہنے والے ہوں۔ (40)

پھر جب جادو گر آئے تو انھوں نے فرعون سے کہا، کیا ہمارے لئے کوئی انعام ہے اگر ہم غالب رہے۔(41)

اس نے کہا ہاں ، اور تم اس صورت میں مقرب لوگوں میں شامل ہو جاؤ گے۔(42)

موسیٰ نے ان سے کہا کہ تم کو جو کچھ ڈالنا ہو ڈالو۔(43)

پس انھوں نے اپنی رسیاں  اور لاٹھیاں ڈالیں۔  اور کہا کہ فرعون کے اقبال کی قسم، ہم ہی غالب رہیں گے۔(44)

پھر موسیٰ نے اپنا عصا ڈالا تو اچانک وہ اس سوانگ کو نگلنے لگا جو انھوں نے بنایا تھا۔(45)

پھر جادو گر سجدے میں گر پڑے۔(46)

انھوں نے کہا ہم ایمان لائے رب العالمین پر۔(47)

جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے۔(48)

فرعون نے کہا، تم نے اس کو مان لیا اس سے پہلے کہ میں تم کو اجازت دوں۔  بے شک وہی تمھارا استاد ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے۔ پس اب تم کو معلوم ہو جائے گا۔ میں تمھارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کا ٹوں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھاؤں گا۔(49)

انھوں نے کہا کہ کچھ حرج نہیں۔  ہم اپنے مالک کے پاس پہنچ جائیں گے۔(50)

ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہماری خطاؤں کو معاف کر دے گا۔ اس لئے کہ ہم پہلے ایمان لانے والے بنے۔(51)

اور ہم نے موسیٰ کو وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو لے کر رات کو نکل جاؤ۔ بے شک تمھارا پیچھا کیا جائے گا۔(52)

پس فرعون نے شہروں میں ہر کارے بھیجے۔(53)

یہ لوگ تھوڑی سی جماعت ہیں۔ (54)

اور انھوں نے ہم کو غصہ دلایا ہے۔(55)

اور ہم ایک مستعد جماعت ہیں۔ (56)

پس ہم نے ان کو باغوں  اور چشموں سے نکالا۔(57)

اور خزانوں  اور عمدہ مکانات سے۔(58)

یہ ہوا۔ اور ہم نے بنی اسرائیل کو ان چیزوں کا وارث بنا دیا۔(59)

پس انھوں نے سورج نکلنے کے وقت ان کا پیچھا کیا۔(60)

پھر جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا کہ ہم تو پکڑے گئے۔(61)

موسیٰ نے کہا کہ ہرگز نہیں ، بے شک میرا رب میرے ساتھ ہے۔ وہ مجھ کو راہ بتائے گا۔(62)

پھر ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ اپنا عصا دریا پر مارو۔ پس وہ پھٹ گیا اور ہر حصہ ایسا ہو گیا جیسے بڑا پہاڑ۔(63)

اور ہم نے دوسرے فریق کو بھی اس کے قریب پہنچا دیا۔(64)

اور ہم نے موسیٰ کو اور ان سب کو جو اس کے ساتھ تھے بچا لیا۔(65)

پھر دوسروں کو غرق کر دیا۔(66)

بے شک اس کے اندر نشانی ہے۔ اور ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں  ہیں۔ (67)

اور بے شک تیرا رب زبردست ہے، رحمت والا ہے۔(68)

اور ان کو ابراہیم کا قصہ سناؤ۔(69)

جب کہ اس نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو۔ (70)

انھوں نے کہا کہ ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں  اور ہم برابر اس پر جمے رہیں گے۔(71)

ابراہیم نے کہا، کیا یہ تمھاری سنتے ہیں جب تم ان کو پکارتے ہو۔(72)

یا وہ تم کو نفع نقصان پہنچا تے ہیں۔ (73)

انھوں نے کہا بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے ہوئے پایا ہے۔(74)

ابراہیم نے کہا، کیا تم نے ان چیزوں کو دیکھا بھی جن کی تم عبادت کرتے ہو۔(75)

تم بھی اور تمھارے بڑے بھی۔(76)

یہ سب میرے دشمن ہیں سوا ایک خداوند عالم کے۔(77)

جس نے مجھے پیدا کیا، پھر وہی میری رہنمائی فرماتا ہے۔(78)

اور جو مجھ کو کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔(79)

اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھ کو شفا  دیتا ہے۔(80)

اور جو مجھ کو موت دے گا پھر مجھ کو زندہ کرے گا۔(81)

اور وہ جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ بدلے کے دن میری خطا معاف کرے گا۔(82)

اے میرے رب، مجھ کو حکمت عطا فرما اور مجھ کو نیک لوگوں میں شامل فرما۔(83)

اور میرا بول سچا رکھ بعد کے آنے والوں میں۔ (84)

اور مجھے باغِ نعمت کے وارثوں میں سے بنا۔(85)

اور میرے باپ کو معاف فرما، بے شک وہ گمراہوں میں سے ہے۔(86)

اور مجھ کو اس دن رسوا نہ کر جب کہ لوگ اٹھائے جائیں گے۔(87)

جس دن نہ مال کام آئے گا اور نہ اولاد۔(88)

مگر وہ جو اﷲ کے پاس قلب سلیم لے کر آئے۔(89)

اور جنت ڈرنے والوں کے قریب لائی جائے گی۔ (90)

اور جہنم گمراہوں کے لئے ظاہر کی جائے گی۔ (91)

اور ان سے کہا جائے گا، کہاں ہیں وہ جن کی تم عبادت کرتے تھے۔(92)

اﷲ کے سوا۔ کیا وہ تمھاری مدد کریں گے، یا وہ اپنا بچاؤ کرسکتے ہیں۔ (93)

پھر اس میں اوندھے منہ ڈال دئے جائیں گے۔(94)

وہ اور گمراہ لوگ اور ابلیس کا لشکر، سب کے سب۔(95)

وہ اس میں باہم جھگڑتے ہوئے کہیں گے۔(96)

خدا کی قسم، ہم کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔(97)

جب کہ ہم تم کو خداوند عالم کے برابر کرتے تھے۔(98)

اور ہم کو تو بس مجرموں نے راستہ سے بھٹکایا۔ (99)

پس اب ہمارا کوئی سفارشی نہیں۔  (100)

اور نہ کوئی مخلص دوست۔(101)

پس کاش ہم کو پھر واپس جانا ہو کہ ہم ایمان والوں میں سے بنیں۔  (102)

بے شک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں۔  (103)

اور بے شک تیرا رب زبردست ہے، رحمت والا ہے۔(104)

نوح کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (105)

جب کہ ان کے بھائی نوح نے ان سے کہا، کیا تم ڈرتے نہیں  ہو۔ (106)

میں تمھارے لئے ایک امانت دار رسول ہوں۔  (107)

پس تم لوگ اﷲ سے ڈرو، اور میری بات مانو۔ (108)

اور میں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں  مانگتا۔ میرا اجر تو صرف اﷲ رب العالمین کے ذمہ ہے۔(109)

پس تم اﷲ سے ڈرو اور میری بات مانو۔ (110)

انھوں نے کہا کیا ہم تم کو مان لیں ، حالاں کہ تمھاری پیروی رذیل لوگوں نے کی ہے۔ (111)

نوح نے کہا کہ مجھ کو کیا خبر جو وہ کرتے رہے ہیں۔  (112)

ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے، اگر تم سمجھو۔ (113)

اور میں مومنوں کو دور کرنے والا نہیں  ہوں۔  (114)

میں تو بس ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (115)

انھوں نے کہا کہ اے نوح اگر تم باز نہ آئے تو ضرور سنگسار کر دئے جاؤ گے۔ (116)

نوح نے کہا کہ اے میرے رب ، میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا۔ (117)

پس تو میرے اور ان کے درمیان واضح فیصلہ فرما دے۔ اور مجھ کو اور جو مومن میرے ساتھ ہیں ان کو نجات دے۔ (118)

پھر ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں بچا لیا۔ (119)

پھر اس کے بعد ہم نے باقی لوگوں کو غرق کر دیا۔ (120)

یقیناً اس کے اندر نشانی ہے، اور ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں۔  (121)

اور بے شک تیرا رب وہی زبردست ہے، رحمت والا ہے۔(122)

عاد نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (123)

جب کہ ان کے بھائی ہود نے ان سے کہا کہ کیا تم لوگ ڈرتے نہیں۔  (124)

میں تمھارے لئے ایک معتبر رسول ہوں۔  (125)

پس اﷲ سے ڈرو اور میری بات مانو۔ (126)

اور میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں  مانگتا۔ میرا بدلہ صرف خداوند عالم کے ذمہ ہے۔ (127)

کیا تم ہر اونچی زمین پر لاحاصل ایک یاد گار عمارت بناتے ہو۔ (128)

اور بڑے بڑے محل تعمیر کرتے ہو۔ گویا تمھیں ہمیشہ رہنا ہے۔ (129)

اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو تو جبار بن کر ڈالتے ہو۔ (130)

پس تم اﷲ سے ڈرو اور میری بات مانو۔ (131)

اور اس اﷲ سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمھیں مدد پہنچا ئی جن کو تم جانتے ہو۔ (132)

اس نے تمھاری مدد کی چوپایوں  اور اولاد سے۔ (133)

اور باغوں  اور چشموں سے۔ (134)

میں تمھارے اوپر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ (135)

انھوں نے کہا۔ ہمارے لئے برابر ہے، خواہ تم نصیحت کرو یا نصیحت کرنے والوں میں سے نہ بنو۔ (136)

یہ تو بس اگلے لوگوں کی ایک عادت ہے۔ (137)

اور ہم پر ہرگز عذاب آنے والا نہیں  ہے۔ (138)

پس انھوں نے اس کو جھٹلا دیا، پھر ہم نے ان کو ہلاک کر دیا، بے شک اس کے اندر نشانی ہے۔ اور ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں  ہیں۔  (139)

اور بے شک تمھارا رب وہ زبردست ہے، رحمت والا ہے۔(140)

ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (141)

جب ان کے بھائی صالح نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں۔  (142)

میں تمھارے لئے ایک معتبر رسول ہوں۔  (143)

پس تم اﷲسے ڈرو اور میری بات مانو۔ (144)

اور میں تم سے اس پر کوئی بدلہ نہیں  مانگتا۔ میرا بدلہ صرف خداوند عالم کے ذمہ ہے۔ (145)

کیا تم کو ان چیزوں میں بے فکری سے رہنے دیا جائے گا جو یہاں ہیں۔  (146)

باغوں  اور چشموں میں۔  (147)

اور کھیتوں  اور رس بھرے خوشوں والی کھجوروں میں۔  (148)

اور تم پہاڑ کھود کر فخر کرتے ہوئے مکان بناتے ہو۔ (149)

پس اﷲ سے ڈرو اور میری بات مانو۔ (150)

اور حد سے گزر جانے والوں کی بات نہ مانو۔ (151)

جو زمین میں خرابی کرتے ہیں  اور اصلاح نہیں  کرتے۔(152)

انھوں نے کہا، تم پر تو کسی نے جادو کر دیا ہے۔ (153)

تم صرف ہمارے جیسے ایک آدمی ہو، پس تم کوئی نشانی لاؤ اگر تم سچے ہو۔ (154)

صالح نے کہا یہ ایک اونٹنی ہے۔ اس کے لئے پانی پینے کی ایک باری ہے۔ اور ایک مقرر دن کی باری تمھارے لئے ہے۔ (155)

اور اس کو برائی کے ساتھ مت چھیڑنا ورنہ ایک بڑے دن کا عذاب تم کو پکڑ لے گا۔ (156)

پھر انھوں نے اس اونٹنی کو مار ڈالا، پھر وہ پشیمان ہو کر رہ گئے۔ (157)

پھر ان کو عذاب نے پکڑ لیا۔ بے شک اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔  (158)

اور بے شک تمھارا رب وہ زبردست ہے، رحمت والا ہے۔(159)

لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (160)

جب ان کے بھائی لوط نے ان سے کہا، کیا تم ڈرتے نہیں۔  (161)

میں تمھارے لئے ایک معتبر رسول ہوں۔  (162)

پس اﷲ سے ڈرو اور میری بات مانو۔ (163)

میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں  مانگتا، میرا بدلہ تو خداوند عالم کے ذمہ ہے۔ (164)

کیا تم دنیا والوں میں سے مردوں کے پاس جاتے ہو۔ (165)

اور تمھارے رب نے تمھارے لئے جو بیویاں پیدا کی ہیں ان کو چھوڑتے ہو، بلکہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو۔(166)

انھوں نے کہا کہ اے لوط، اگر تم باز نہ آئے تو ضرور تم نکال دئے جاؤ گے۔ (167)

اس نے کہا میں تمھارے عمل سے سخت بیزار ہوں۔  (168)

اے میرے رب، تو مجھ کو اور میرے گھر والوں کو ان کے عمل سے نجات دے۔ (169)

پس ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو بچا لیا۔ (170)

مگر ایک بڑھیا کہ وہ رہنے والوں میں رہ گئی۔ (171)

پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر دیا۔ (172)

اور ہم نے ان پر برسایا ایک مینہ۔ پس کیسا برا مینہ تھا جو ان پر برسا جن کو ڈرایا گیا تھا۔ (173)

بے شک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔  (174)

اور بے شک تیرا رب وہ زبردست ہے، رحمت والا ہے۔(175)

اصحابِ ایکہ نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (176)

جب شعیب نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں۔  (177)

میں تمھارے لئے ایک معتبر رسول ہوں۔  (178)

پس اﷲ سے ڈرو اور میری بات مانو۔ (179)

اور میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں  مانگتا۔ میرا بدلہ خداوند عالم کے ذمہ ہے۔ (180)

تم لوگ پورا پورا ناپو اور نقصان دینے والوں میں سے نہ بنو۔ (181)

اور سیدھی ترازو سے تولو۔ (182)

اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔ (183)

اور اس ذات سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا ہے اور گزشتہ نسلوں کو بھی۔(184)

انھوں نے کہا تم پر تو کسی نے جادو کر دیا ہے۔ (185)

اور تم ہمارے ہی جیسے ایک آدمی ہو۔ اور ہم تو تم کو جھوٹے لوگوں میں سے خیال کرتے ہیں۔  (186)

پس ہمارے اوپر آسمان سے کوئی ٹکڑا گراؤ اگر تم سچے ہو۔ (187)

شعیب نے کہا میرا رب خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔ (188)

پس انھوں نے اس کو جھٹلا دیا۔ پھر ان کو بادل والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا۔ (189)

بے شک وہ ایک بڑے دن کا عذاب تھا۔ بے شک اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔  (190)

اور بے شک تمھارا رب زبردست ہے، رحمت والا ہے۔(191)

اور بے شک یہ خداوند عالم کا اتارا ہوا کلام ہے۔ (192)

اس کو امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے۔ (193)

تمھارے دل پر تاکہ تم ڈرانے والوں میں سے بنو۔ (194)

صاف عربی زبان میں۔  (195)

اور اس کا ذکر اگلے لوگوں کی کتابوں میں ہے۔ (196)

اور کیا ان کے لئے یہ نشانی نہیں  ہے کہ اس کو بنی اسرائیل کے علماء جانتے ہیں۔ (197)

اور اگر ہم اس کو کسی عجمی پر اتارتے۔ (198)

پھر وہ ان کو پڑھ کر سناتا تو وہ اس پر ایمان لانے والے نہ بنتے۔ (199)

اسی طرح ہم نے ایمان نہ لانے کو مجرموں کے دلوں میں ڈال رکھا ہے۔ (200)

یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے جب تک سخت عذاب نہ دیکھ لیں۔  (201)

پس وہ ان پر اچانک آ جائے گا اور ان کو خبر بھی نہ ہو گی۔ (202)

پھر وہ کہیں گے کہ کیا ہم کو کچھ مہلت مل سکتی ہے۔(203)

کیا وہ ہمارے عذاب کو جلد مانگ رہے ہیں۔  (204)

بتاؤ کہ اگر ہم ان کو چند سال تک فائدہ پہنچا تے رہیں۔  (205)

پھر ان پر وہ چیز آ جائے جس سے انھیں ڈرایا جا رہا ہے۔ (206)

تو یہ فائدہ مندی ان کے کس کام آئے گی۔ (207)

اور ہم نے کسی بستی کو بھی ہلاک نہیں  کیا مگر اس کے لئے ڈرانے والے تھے۔ (208)

یاد دلانے کے لئے، اور ہم ظالم نہیں  ہیں۔  (209)

اور اس کو شیطان لے کر نہیں  اترے ہیں۔  (210)

نہ یہ ان کے لئے لائق ہے۔ اور نہ وہ ایسا کرسکتے ہیں۔  (211)

وہ اس کو سننے سے روک دئے گئے ہیں۔  (212)

پس تم اﷲ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو کہ تم بھی سزا پانے والوں میں سے ہو جاؤ۔ (213)

اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ (214)

اور ان لوگوں کے لئے اپنے بازو جھکائے رکھو جو مومنین میں داخل ہو کر تمھاری پیروی کریں۔  (215)

پس اگر وہ تمھاری نافرمانی کریں تو کہو کہ جو کچھ تم کر رہے ہو، میں اس سے بری ہوں۔  (216)

اور زبردست اور مہربان خدا پر بھروسہ رکھو۔ (217)

جو دیکھتا ہے تم کو جب کہ تم اٹھتے ہو۔ (218)

اور تمھاری نقل و حرکت نمازیوں کے ساتھ۔ (219)

بے شک وہ سننے والا، جاننے والا ہے۔(220)

کیا میں تمھیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں۔  (221)

وہ ہر جھوٹے گنہ گار پر اترتے ہیں۔  (222)

وہ کان لگاتے ہیں  اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں۔  (223)

اور شاعروں کے پیچھے بے راہ لوگ چلتے ہیں۔  (224)

کیا تم نہیں  دیکھتے کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے ہیں۔  (225)

اور وہ کہتے ہیں جو وہ کرتے نہیں۔  (226)

مگر جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور انھوں نے اﷲ کو بہت یاد کیا اور انھوں نے بدلہ لیا بعد اس کے کہ ان پر ظلم ہوا۔ اور ظلم کرنے والوں کو جلد معلوم ہو جائے گا کہ ان کو کیسی جگہ لوٹ کر جانا ہے۔(227)

٭٭٭

 

 

 

۲۷۔ سورۃ النَّمل

 

  شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

 

طا، سین۔یہ آیتیں ہیں قران کی اور ایک واضح کتاب کی۔ (1)

رہنمائی اور خوش خبری ایمان والوں کے لئے۔ (2)

جو نماز قائم کرتے ہیں  اور زکوٰۃ دیتے ہیں  اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔  (3)

جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں  رکھتے ان کے کاموں کو ہم نے ان کے لئے خوش نما بنا دیا ہے، پس وہ بھٹک رہے ہیں۔  (4)

یہ لوگ ہیں جن کے لئے بری سزا ہے اور وہ آخرت میں سخت خسارے میں  ہوں گے۔ (5)

اور بے شک قرآن تم کو ایک حکیم اور علیم کی طرف سے دیا جا رہا ہے۔(6)

جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے ایک آگ دیکھی ہے۔ میں وہاں سے کوئی خبر لاتا ہوں یا آگ کا کوئی انگارہ لاتا ہوں تاکہ تم تاپو۔ (7)

پھر جب وہ اس کے پاس پہنچا تو آواز دی گئی کہ مبارک ہے وہ جو آگ میں ہے اور جو اس کے پاس ہے۔ اور پاک ہے اﷲ جو رب ہے سارے جہان کا۔(8)

اے موسیٰ، یہ میں  ہوں اﷲ، زبردست حکیم۔(9)

اور تم اپنا عصا ڈال دو۔ پھر جب اس نے اس کو اس طرح حرکت کرتے ہوئے دیکھا جیسے وہ سانپ ہو تو وہ پیچھے کو مڑا اور پلٹ کر نہ دیکھا۔ اے موسیٰ، ڈرو نہیں ، میرے حضور پیغمبر ڈرا نہیں  کرتے۔(10)

مگر جس نے زیادتی کی۔ پھر اس نے برائی کے بعد اس کو بھلائی سے بدل دیا، تو میں بخشنے والا، مہربان ہوں۔ (11)

اور تم اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو، وہ کسی عیب کے بغیر سفید نکلے گا۔ یہ دونوں مل کر نو نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کی قوم کے پاس جاؤ۔ بے شک وہ نافرمان لوگ ہیں۔ (12)

پس جب ان کے پاس ہماری واضح نشانیاں آئیں ، انھوں نے کہا یہ کھلا ہوا جادو ہے۔(13)

اور انھوں نے ان کا انکار کیا، حالاں کہ ان کے دلوں نے ان کا یقین کر لیا تھا، ظلم اور گھمنڈ کی وجہ سے۔ پس دیکھو کیسا برا انجام ہوا مفسدوں کا۔(14)

اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم عطا کیا۔ اور ان دونوں نے کہا کہ شکر ہے اﷲ کے لئے جس نے ہم کو اپنے بہت سے ایمان والے بندوں پر فضیلت عطا فرمائی۔(15)

اور داؤد کا وارث سلیمان ہوا۔ اور کہا کہ اے لوگو، ہم کو پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے، اور ہم کو ہر قسم کی چیز دی گئی۔ بے شک یہ کھلا ہوا فضل ہے۔ (16)

اور سلیمان کے لئے اس کا لشکر جمع کیا گیا، جن اور انسان اور پرندے، پھر ان کی جماعتیں بنائی جاتیں۔ (17)

یہاں تک کہ جب وہ چونٹیوں کی وادی پر پہنچے۔ ایک چیونٹی نے کہا، اے چیونٹیو، اپنے سوراخوں میں داخل ہو جاؤ، کہیں سلیمان اور اس کا لشکر تم کو کچل ڈالیں  اور ان کو خبر بھی نہ ہو۔(18)

پس سلیمان اس کی بات پر مسکراتے ہوئے ہنس پڑا اور کہا اے میرے رب، مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کیا ہے اور یہ کہ میں نیک کام کروں جو تجھ کو پسند ہو اور اپنی رحمت سے تو مجھ کو اپنے نیک بندوں میں داخل کر۔(19)

اور سلیمان نے پرندوں کا جائزہ لیا تو کہا، کیا بات ہے کہ میں ہدہد کو نہیں  دیکھ رہا  ہوں۔ (20)

کیا وہ کہیں غائب ہو گیا ہے۔ میں اس کو سخت سزا دوں گا۔ یا اس کو ذبح کر دوں گا، یا وہ میرے سامنے کوئی صاف حجت لائے۔(21)

زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ اس نے آ کر کہا، کہ میں ایک چیز کی خبر لایا ہوں جس کی آپ کو خبر نہ تھی۔ اور میں سبا سے ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں۔ (22)

میں نے پایا کہ ایک عورت ان پر بادشاہی کرتی ہے اور اس کو سب چیز ملی ہے۔ اور اس کا ایک بڑا تخت ہے۔(23)

میں نے اس کو اور اس کی قوم کو پایا کہ وہ سورج کو سجدہ کرتے ہیں اﷲ کے سوا۔ اور شیطان نے ان کے اعمال ان کے لئے خوش نما بنا دئے، پھر ان کو راستے سے روک دیا، پس وہ راہ نہیں  پاتے۔(24)

کہ وہ اﷲ کو سجدہ کریں جو آسمانوں  اور زمین کی چھپی ہوئی چیز کو نکالتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو۔(25)

اﷲ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، مالک عرش عظیم کا۔(26)

سلیمان نے کہا، ہم دیکھیں گے کہ تم نے سچ کہا یا تم جھوٹوں میں سے ہو۔(27)

میرا یہ خط لے کر جاؤ۔ پھر اس کو ان لوگوں کی طرف ڈال دو۔ پھر ان سے ہٹ جانا۔ پھر دیکھنا کہ وہ کیا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ (28)

ملکہ سبا نے کہا کہ اے دربار والو، میری طرف ایک با وقعت خط ڈالا گیا ہے۔(29)

وہ سلیمان کی طرف سے ہے۔ اور وہ ہے — شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے۔(30)

کہ تم میرے مقابلہ میں سرکشی نہ کرو اور مطیع ہو کر میرے پاس آ جاؤ۔(31)

ملکہ نے کہا کہ اے درباریو، میرے معاملہ میں مجھے رائے دو۔ میں کسی معاملہ کا فیصلہ نہیں  کرتی جب تک تم لوگ موجود نہ ہو۔(32)

انھوں نے کہا، ہم لوگ زور آور ہیں۔  اور سخت لڑائی والے ہیں۔  اور فیصلہ آپ کے اختیار میں ہے۔ پس آپ دیکھ لیں کہ آپ کیا حکم دیتی ہیں۔ (33)

ملکہ نے کہا کہ بادشاہ لوگ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو خراب کر دیتے ہیں  اور اس کے عزت والوں کو ذلیل کر دیتے ہیں۔  اور یہی یہ لوگ کریں گے۔(34)

اور میں ان کی طرف ایک ہدیہ بھیجتی ہوں ، پھر دیکھتی ہوں کہ سفیر کیا جواب لاتے ہیں۔(35)

پھر جب سفیر سلیمان کے پاس پہنچا ، اس نے کہا کیا تم لوگ مال سے میری مدد کرنا چاہتے ہو۔ پس اﷲ نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو اس نے تم کو دیا ہے۔ بلکہ تم ہی اپنے تحفہ سے خوش ہو۔(36)

ان کے پاس واپس جاؤ۔ ہم ان پر ایسے لشکر لے کر آئیں گے جن کا مقابلہ وہ نہ کرسکیں گے اور ہم ان کو وہاں سے بے عزت کر کے نکال دیں گے۔ اور وہ خوار ہوں گے۔(37)

سلیمان نے کہا کہ اے دربار والو، تم میں سے کون اس کا تخت میرے پاس لاتا ہے اس سے پہلے کہ وہ لوگ مطیع ہو کر میرے پاس آئیں۔ (38)

جنوں میں سے ایک دیو نے کہا، میں اس کو آپ کے پاس لے آؤں گا اس سے پہلے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں ، اور میں اس پر قدرت رکھنے والا، امانت دار ہوں۔ (39)

جس کے پاس کتاب کا ایک علم تھا اس نے کہا، میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے اس کو لادوں گا۔ پھر جب اس نے تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو اس نے کہا، یہ میرے رب کا فضل ہے۔ تاکہ وہ مجھے جانچے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری۔ اور جو شخص شکر کرے تو وہ اپنے ہی لئے شکر کرتا ہے۔ اور جو شخص ناشکری کرے تو میرا رب بے نیاز ہے، کرم کرنے والا ہے۔ (40)

سلیمان نے کہا کہ اس کے تخت کا روپ بدل دو، دیکھیں وہ سمجھ پاتی ہے یاوہ ان لوگوں میں سے ہو جاتی ہے جن کو سمجھ نہیں۔ (41)

پس جب وہ آئی تو کہا گیا کیا تمھارا تخت ایسا ہی ہے۔ اس نے کہا، گویا کہ یہ وہی ہے۔ اور ہم کو اس سے پہلے معلوم ہو چکا تھا۔ اور ہم فرماں برداروں میں تھے۔(42)

اور اس کو روک رکھا تھا ان چیزوں نے جن کو وہ اﷲ کے سوا پوجتی تھی۔ وہ منکر لوگوں میں سے تھی۔(43)

اس سے کہا گیا کہ محل میں داخل ہو۔ پس جب اس نے اس کو دیکھا تو اس کو خیال کیا کہ وہ گہرا پانی ہے اور اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں۔  سلیمان نے کہا، یہ تو ایک محل ہے جو شیشوں سے بنایا گیا ہے۔ اس نے کہا کہ اے میرے رب، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا۔ اور میں سلیمان کے ساتھ ہو کر اﷲ رب العالمین پر ایمان لائی۔ (44)

اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا، کہ اﷲ کی عبادت کرو، پھر وہ دو فریق بن کر آپس میں جھگڑنے لگے۔(45)

اس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو، تم بھلائی سے پہلے برائی کے لئے کیوں جلدی کر رہے ہو۔ تم اﷲ سے معافی کیوں  نہیں  چاہتے کہ تم پر رحم کیا جائے۔(46)

انھوں نے کہا، ہم تو تم کو اور تمھارے ساتھ والوں کو منحوس سمجھتے ہیں۔  اس نے کہا کہ تمھاری بری قسمت اﷲ کے پاس ہے بلکہ تم تو آزمائے جا رہے ہو۔(47)

اور شہر میں نو شخص تھے جو زمین میں فساد کرتے تھے اور وہ اصلاح کا کام نہ کرتے تھے۔(48)

انھوں نے کہا کہ تم لوگ اﷲ کی قسم کھاؤ کہ ہم اس کو اور اس کے لوگوں کو چپکے سے ہلاک کر دیں گے۔ پھر اس کے ولی سے کہہ دیں گے کہ ہم اس کے گھر والوں کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے۔ اور بے شک ہم سچے ہیں۔ (49)

اور انھوں نے ایک تدبیر کی اور ہم نے بھی ایک تدبیر کی اور ان کو خبر بھی نہ ہوئی۔(50)

پس دیکھو کیسا ہوا ان کی تدبیر کا انجام۔ ہم نے ان کو اور ان کی پوری قوم کو ہلاک کر دیا۔(51)

پس یہ ہیں ان کے گھر ویران پڑے ہوئے ان کے ظلم کے سبب سے۔ بے شک اس میں سبق ہے ان لوگوں کے لئے جو جانیں۔ (52)

اور ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو ایمان لائے اور جو ڈرتے تھے۔(53)

اور لوط کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا، کیا تم بے حیائی کرتے ہو اور تم دیکھتے ہو۔(54)

کیا تم مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو، عورتوں کو چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ بے سمجھ ہو۔(55)

پھر اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انھوں نے کہا، لوط کے گھر والوں کو اپنی بستی سے نکال دو، یہ لوگ بہت پاک صاف بنتے ہیں۔ (56)

پھر ہم نے اس کو اور اس کے لوگوں کو نجات دی سوا اس کی بیوی کے جس کا پیچھے رہ جانا ہم نے طے کر دیا تھا۔(57)

اور ہم نے ان پر برسایا ایک ہولناک برسانا۔ پس کیسا برابرساؤتھا ان پر جن کو آگاہ کیا جا چکا تھا۔(58)

کہو حمد ہے اﷲ کے لئے اور سلام اس کے ان بندوں پر جن کو اس نے منتخب فرمایا۔ کیا اﷲ بہتر ہے یا وہ جن کو وہ شریک کرتے ہیں۔ (59)

بھلا وہ کون ہے جس نے آسمانوں  اور زمین کو پیدا کیا۔ اور تمھارے لئے آسمان سے پانی اتارا۔ پھر ہم نے اس سے رونق والے باغ اگائے۔ تمھارے بس میں نہ تھا کہ تم ان درختوں کو اگاسکتے۔ کیا اﷲ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے۔ بلکہ وہ راہ سے انحراف کرنے والے لوگ ہیں۔ (60)

بھلا کس نے زمین کو ٹھہرنے کے لائق بنایا اور اس کے درمیان ندیاں جاری کیں۔  اور اس کے لئے اس نے پہاڑ بنائے۔ اور سمندروں کے درمیان پردہ ڈال دیا۔ کیا اﷲ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے، بلکہ ان کے اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(61)

کون ہے جو بے بس کی پکار کو سنتا ہے اور اس کے دکھ کو دور کر  دیتا ہے۔ اور تم کو زمین کا جانشین بناتا ہے۔ کیا اﷲ کے سوا کوئی اور معبود ہے۔ تم بہت کم نصیحت پکڑتے ہو۔(62)

کون ہے جو تم کو خشکی اور سمندر کے اندھیروں میں راستہ دکھاتا ہے۔ اور کون اپنی رحمت کے آگے ہواؤں کو خوش خبری بنا کر بھیجتا ہے۔ کیا اﷲ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے۔ اﷲ بہت برتر ہے اس سے جن کو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔ (63)

کون ہے جو خلق کی ابتدا کرتا ہے اور پھر اس کا اعادہ کرتا ہے۔ اور کون تم کو آسمان اور زمین سے روزی  دیتا ہے۔ کیا اﷲ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے۔ کہو کہ اپنی دلیل لاؤ، اگر تم سچے ہو۔(64)

کہو کہ اﷲ کے سوا، آسمانوں  اور زمین میں کوئی غیب کا علم نہیں  رکھتا۔ اور وہ نہیں  جانتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔(65)

بلکہ آخرت کے باب میں ان کا علم الجھ گیا ہے۔ بلکہ وہ اس کی طرف سے شک میں ہیں۔  بلکہ وہ اس سے اندھے ہیں۔ (66)

اور انکار کرنے والوں نے کہا، کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے اور ہمارے باپ دادا بھی، تو کیا ہم زمین سے نکالے جائیں گے۔(67)

اس کا وعدہ ہمیں بھی دیا گیا اور اس سے پہلے ہمارے باپ دادا کو بھی۔ یہ محض اگلوں کی کہانیاں ہیں۔ (68)

کہو کہ زمین میں چلو پھرو، پس دیکھو کہ مجرموں کا انجام کیا ہوا۔(69)

اور ان پر غم نہ کرو اور دل تنگ نہ ہو ان تدبیروں پر جو وہ کر رہے ہیں۔ (70)

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہے اگر تم سچے ہو۔(71)

کہو کہ جس چیز کی تم جلدی کر رہے ہو شاید اس میں سے کچھ تمھارے پاس آ لگا ہو۔(72)

اور بے شک تمھارا رب لوگوں پر بڑے فضل والا ہے۔ مگر ان میں سے اکثر شکر نہیں  کرتے۔(73)

اور بے شک تمھارا رب خوب جانتا ہے جو ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں  اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔ (74)

اور آسمانوں  اور زمین کی کوئی پوشیدہ چیز نہیں  ہے جو ایک واضح کتاب میں درج نہ ہو۔(75)

بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل پر بہت سی چیزوں کو واضح کر رہا ہے جن میں وہ اختلاف رکھتے ہیں۔ (76)

اور وہ ہدایت اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے۔(77)

بے شک تمھارا رب اپنے حکم کے ذریعہ ان کے درمیان فیصلہ کرے گا اور وہ زبردست ہے، جاننے والا ہے۔(78)

پس اﷲ پر بھروسہ کرو۔ بے شک تم صریح حق پر ہو۔(79)

تم مُردوں کو نہیں  سناسکتے اور نہ تم بہروں کو اپنی پکار سناسکتے ہو جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر چلے جائیں۔ (80)

اور نہ تم اندھوں کو ان کی گمراہی سے بچا کر راستہ دکھانے والے ہو۔ تم تو صرف ان کو سناسکتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں ، پھر فرماں بردار بن جاتے ہیں۔ (81)

اور جب ان پر بات آ پڑے گی تو ہم ان کے لئے زمین سے ایک دابّہ (غیرانسانی مخلوق) نکالیں گے جو ان سے کلام کرے گا، کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں  رکھتے تھے۔(82)

اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گروہ ان لوگوں کا جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کو جھٹلا تے تھے، پھر ان کی جماعت بندی کی جائے گی۔(83)

یہاں تک کہ جب وہ آ جائیں گے تو خدا کہے گا کہ تم نے میری آیتوں کو جھٹلایا حالاں کہ تمھارا علم ان کا احاطہ نہ کرسکا، یا بولو کہ تم کیا کرتے تھے۔(84)

اور ان پر بات پوری ہو جائے گی اس سبب سے کہ انھوں نے ظلم کیا، پس وہ کچھ نہ بول سکیں گے۔(85)

کیا انھوں نے نہیں  دیکھا کہ ہم نے رات بنائی تاکہ لوگ اس میں آرام کریں۔  اور دن کہ وہ اس میں دیکھیں۔  بے شک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو یقین کرتے ہیں۔ (86)

اور جس دن صور پھونکا جائے گا تو گھبرا اٹھیں گے جو آسمانوں میں ہیں  اور جو زمین میں ہیں مگر وہ جس کو اﷲ چاہے۔ اور سب چلے آئیں گے اس کے آگے عاجزی سے۔(87)

اور تم پہاڑوں کو دیکھ کر گمان کرتے ہو کہ وہ جمے ہوئے ہیں ، اور وہ چلیں گے جیسے بادل چلیں۔  یہ اﷲ کی کاری گری ہے جس نے ہر چیز کو محکم کیا ہے۔ بے شک وہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔(88)

جو شخص بھلائی لے کر آئے گا تو اس کے لئے اس سے بہتر ہے، اور وہ اس دن گھبراہٹ سے محفوظ ہوں گے۔(89)

اور جو شخص برائی لے کر آیا تو ایسے لوگ اوندھے منہ آگ میں ڈال دئے جائیں گے۔ تم وہی بدلہ پا رہے ہو جو تم کرتے تھے۔(90)

مجھ کو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے رب کی عبادت کروں جس نے اس کو محترم ٹھہرایا اور ہر چیز اسی کی ہے۔ اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرماں برداری کرنے والوں میں سے بنوں۔ (91)

اور یہ کہ قرآن کو سناؤں۔  پھر جو شخص راہ پر آئے گا تو وہ اپنے لئے راہ پر آئے گا اور جو گمراہ ہوا تو کہہ دو کہ میں تو صرف ڈرانے والوں میں سے ہوں۔ (92)

اور کہو کہ سب تعریف اﷲ کے لئے ہے، وہ تم کو اپنی نشانیاں دکھائے گا تو تم ان کو پہچان لو گے، اور تمھارا رب اس سے بے خبر نہیں  جو تم کرتے ہو۔(93)

٭٭٭

 

 

۲۸۔ سورۃ القَصَص

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

 

طا، سین، میم۔ (1)

یہ واضح کتاب کی آیتیں ہیں۔  (2)

ہم موسیٰ اور فرعون کا کچھ حال تم کو ٹھیک ٹھیک سناتے ہیں ، ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائیں۔  (3)

بے شک فرعون نے زمین میں سر کشی کی۔ اور اس نے اس کے باشندوں کو گرو ہوں میں تقسیم کر دیا۔ ان میں سے ایک گروہ کو اس نے کمزور کر رکھا تھا۔ وہ ان کے لڑکوں کو ذبح کرتا تھا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھتا تھا۔ بے شک وہ فساد کرنے والوں میں سے تھا۔ (4)

اور ہم چاہتے تھے کہ ان لوگوں پر احسان کریں جو زمین میں کمزور کر دئے گئے تھے اور ان کو پیشوا بنائیں  اور ان کو وارث بنا دیں۔ (5)

اور ان کو زمین میں اقتدار عطا کریں۔  اور فرعون اور ہامان اور ان کی فوجوں کو ان سے وہی دکھا دیں جس سے وہ ڈرتے تھے۔(6)

اور ہم نے موسیٰ کی ماں کو الہام کیا کہ اس کو دودھ پلاؤ۔ پھر جب تم کو اس کی بابت ڈر ہو تو اس کو دریا میں ڈال دو۔ اور نہ اندیشہ کرو اور نہ غمگین ہو۔ ہم اس کو تمھارے پاس لوٹا کر لائیں گے۔ اور اس کو پیغمبروں میں سے بنائیں گے۔ (7)

پھر اس کو فرعون کے گھر والوں نے اٹھا لیا، تاکہ وہ ان کے لئے دشمن ہو اور غم کا باعث بنے۔ بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے۔ (8)

اور فرعون کی بیوی نے کہا کہ یہ آنکھ کی ٹھنڈک ہے، میرے لئے اور تمھارے لئے۔ اس کو قتل نہ کرو۔ کیا عجب کہ یہ ہم کو نفع دے یا ہم اس کو بیٹا بنا لیں۔  اور وہ سمجھتے نہ تھے۔(9)

اور موسیٰ کی ماں کا دل بے چین ہو گیا۔ قریب تھا کہ وہ اس کو ظاہر کر دے اگر ہم اس کے دل کو نہ سنبھالتے کہ وہ یقین کرنے والوں میں سے رہے۔(10)

اور اس نے اس کی بہن سے کہا کہ تو اس کے پیچھے پیچھے جا۔ تو وہ اس کو اجنبی بن کر دیکھتی رہی اور ان لوگوں کو خبر نہیں  ہوئی۔(11)

اور ہم نے پہلے ہی موسیٰ سے دائیوں کو روک رکھا تھا۔ تو لڑکی نے کہا، کیا میں تم کو ایسے گھر والوں کا پتہ دوں جو اس کو تمھارے لئے پالیں  اور وہ اس کی خیر خواہی کریں۔ (12)

پس ہم نے اس کو اس کی ماں کی طرف لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔  اور وہ غمگین نہ ہو۔ اور تاکہ وہ جان لے کہ اﷲ کا وعدہ سچا ہے، مگر اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(13)

اور جب موسیٰ اپنی جوانی کو پہنچا  اور پورا ہو گیا تو ہم نے اس کو حکمت اور علم عطا کیا اور ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں نیکی کرنے والوں کو۔(14)

اور شہر میں وہ ایسے وقت داخل ہوا جب کہ شہر والے غفلت میں تھے تو اس نے وہاں دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے پایا۔ ایک اس کی اپنی قوم کا تھا اور دوسرا دشمنوں میں سے تھا۔ تو جو اس کی قوم میں سے تھا، اس نے اس کے خلاف مدد طلب کی جو اس کے دشمنوں میں سے تھا۔ پس موسیٰ نے اس کو گھونسہ مارا۔ پھر اس کا کام تمام کر دیا۔ موسیٰ نے کہا کہ یہ شیطان کے کام سے ہے۔ بے شک وہ دشمن ہے، کھلا گمراہ کرنے والا۔(15)

اس نے کہا کہ اے میرے رب، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے۔ پس تو مجھ کو بخش دے تو خدا نے اس کو بخش دیا۔ بے شک وہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔(16)

اس نے کہا کہ اے میرے رب، جیسا تو نے میرے اوپر فضل کیا تو میں کبھی مجرموں کا مدد گار نہیں  بنوں گا۔(17)

پھر صبح کو وہ شہر میں اٹھا ڈرتا ہوا، خبر لیتا ہوا۔ تو دیکھا کہ وہی شخص جس نے کل مدد مانگی تھی وہی آج پھر اس کو مدد کے لئے پکار رہا ہے۔ موسیٰ نے اس سے کہا، بے شک تم صریح گمراہ ہو۔(18)

پھر جب اس نے چاہا کہ اس کو پکڑے جو ان دونوں کا دشمن تھا تو اس نے کہا کہ اے موسیٰ، کیا تم مجھ کو قتل کرنا چاہتے ہو جس طرح تم نے کل ایک شخص کو قتل کیا۔ تم تو زمین میں سرکش بن کر رہنا چاہتے ہو۔ تم صلح کرنے والوں میں سے بننا نہیں  چاہتے۔(19)

اور ایک شخص شہر کے کنارے سے دوڑتا ہوا آیا۔ اس نے کہا اے موسیٰ، دربار والے مشورہ کر رہے ہیں کہ وہ تم کو مار ڈالیں۔  پس تم نکل جاؤ، میں تمھارے خیرخواہوں میں سے ہوں۔ (20)

پھر وہ وہاں سے نکلا ڈرتا ہوا، خبر لیتا ہوا۔ اس نے کہا کہ اے میرے رب، مجھے ظالم لوگوں سے نجات دے۔(21)

اور جب اس نے مدین کا رخ کیا تو اس نے کہا، امید ہے کہ میرا رب مجھ کو سیدھا راستہ دکھا دے۔(22)

اور جب وہ مدین کے پانی پر پہنچا تو وہاں اُس نے لوگوں کی ایک جماعت کو پانی پلاتے ہوئے پایا۔ اور ان سے الگ ایک طرف دو عورتوں کو دیکھا کہ وہ اپنی بکریوں کو روکے ہوئے کھڑی ہیں۔  موسیٰ نے ان سے پوچھا کہ تمھارا کیا ماجرا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم پانی نہیں  پلاتے جب تک چرواہے اپنی بکریاں ہٹا نہ لیں۔  اور ہمارا باپ بہت بوڑھا ہے۔(23)

تو اس نے ان کے جانوروں کو پانی پلایا۔ پھر سائے کی طرف ہٹ گیا۔ پھر کہا کہ اے میرے رب، تو جو چیز میری طرف خیر میں سے اتارے، میں اس کا محتاج ہوں۔ (24)

پھر ان دونوں میں سے ایک لڑکی آئی شرم سے چلتی ہوئی۔ اس نے کہا کہ میرا باپ آپ کو بلا رہا ہے کہ آپ نے ہماری خاطر جو پانی پلایا اس کا آپ کو بدلہ دے۔ پھر جب وہ اس کے پاس آیا اور اس سے سارا قصہ بیان کیا تو اس نے کہا کہ اندیشہ نہ کرو۔ تم نے ظالموں سے نجات پائی۔(25)

ان میں سے ایک نے کہا کہ اے باپ اس کو ملازم رکھ لیجئے۔ بہترین آدمی جسے آپ ملازم رکھیں وہی ہے جو مضبوط اور امانت دار ہو۔(26)

اس نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو لڑکیوں میں سے ایک کا نکاح تمھارے ساتھ کر دوں۔  اس شرط پر کہ تم آٹھ سال میری ملازمت کرو۔ پھر اگر تم دس سال پورے کر دو تو وہ تمھاری طرف سے ہے۔ اور میں تم پر مشقت ڈالنا نہیں  چاہتا۔ انشاء اﷲ تم مجھ کو بھلا آدمی پاؤ گے۔(27)

موسیٰ نے کہا کہ یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے ہے۔ ان دونوں مدتوں میں سے جو بھی میں پوری کروں تو مجھ پر کوئی جبر نہ ہو گا۔ اور اﷲ ہمارے قول و قرار پر گواہ ہے۔(28)

پھر جب موسیٰ نے مدت پوری کر دی اور وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ روانہ ہوا تو اس نے طور کی طرف سے ایک آگ دیکھی۔ اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ٹھہرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے۔ شاید میں وہاں سے کوئی خبر لے آؤں یا آگ کا انگارہ تاکہ تم تاپو۔(29)

پھر جب وہ وہاں پہنچا تو وادی کے داہنے کنارے سے برکت والے خطہ میں درخت سے پکارا گیا کہ اے موسیٰ، میں اﷲ ہوں ، سارے جہان کا مالک۔(30)

اور یہ کہ تم اپنا عصا ڈال دو۔ تو جب اس نے اس کو حرکت کرتے ہوئے دیکھا کہ گویا سانپ ہو، تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگا اور اس نے مڑ کر نہ دیکھا۔ اے موسیٰ ،آگے آؤ اور نہ ڈرو۔ تم بالکل محفوظ ہو۔(31)

اپنا ہاتھ گریبان میں ڈالو، وہ چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی مرض کے، اور خوف کے واسطے اپنا بازو اپنی طرف ملالو۔ پس یہ تمھارے رب کی طرف سے دو سندیں ہیں فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس جانے کے لئے۔ بے شک وہ نافرمان لوگ ہیں۔ (32)

موسیٰ نے کہا اے میرے رب، میں نے ان میں سے ایک شخص کو قتل کیا ہے تو میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے۔(33)

اور میرا بھائی ہارون وہ مجھ سے زیادہ فصیح ہے زبان میں ، پس تو اس کو میرے ساتھ مدد گار کی حیثیت سے بھیج کہ وہ میری تائید کرے۔ میں ڈرتا ہوں کہ وہ لوگ مجھے جھٹلا دیں گے۔(34)

فرمایا کہ ہم تمھارے بھائی کے ذریعہ تمھارے بازو کو مضبوط کر دیں گے اور ہم تم دونوں کو غلبہ دیں گے تو وہ تم لوگوں تک نہ پہنچ سکیں گے۔ ہماری نشانیوں کے ساتھ، تم دونوں  اور تمھاری پیروی کرنے والے ہی غالب رہیں گے۔(35)

پھر جب موسیٰ ان لوگوں کے پاس ہماری واضح نشانیوں کے ساتھ پہنچا ، انھوں نے کہا کہ یہ محض گھڑا ہوا جادو ہے۔ اور یہ بات ہم نے اپنے اگلے باپ دادا میں  نہیں  سنی۔(36)

اور موسیٰ نے کہا میرا رب خوب جانتا ہے اس کو جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور جس کو آخرت کا گھر ملے گا۔ بے شک ظالم فلاح نہ پائیں گے۔(37)

اور فرعون نے کہا کہ اے دربار والو، میں تمھارے لئے اپنے سوا کسی معبود کو نہیں  جانتا تو اے ہامان، میرے لئے مٹی کو آگ دے، پھر میرے لئے ایک اونچی عمارت بنا، تاکہ میں موسیٰ کے رب کو جھانک کر دیکھوں ، اور میں تو اس کو ایک جھوٹا آدمی سمجھتا ہوں۔ (38)

اور اس نے اور اس کی فوجوں نے زمین میں ناحق گھمنڈ کیا اور انھوں نے سمجھا کہ ان کو ہماری طرف لوٹ کر آنا نہیں  ہے۔(39)

تو ہم نے اس کو اور اس کی فوجوں کو پکڑا۔ پھر ان کو سمندر میں پھینک دیا۔ تو دیکھو کہ ظالموں کا انجام کیا ہوا۔(40)

اور ہم نے ان کو سردار بنایا کہ وہ آگ کی طرف بلاتے ہیں۔  اور قیامت کے دن ان کو مدد نہیں  ملے گی۔(41)

اور ہم نے اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی۔ اور قیامت کے دن وہ بدحال لوگوں میں سے ہوں گے۔ (42)

اور ہم نے اگلی امتوں کو ہلاک کرنے کے بعد موسیٰ کو کتاب دی۔ لوگوں کے لئے بصیرت کا سامان، اور ہدایت اور رحمت تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ (43)

اور تم پہاڑ کے مغربی جانب موجود نہ تھے جب کہ ہم نے موسیٰ کو احکام دئے اور نہ تم شاہدین میں شامل تھے۔(44)

لیکن ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں پھر ان پر بہت زمانہ گزر گیا۔ اور تم مدین والوں میں بھی نہ رہتے تھے کہ ان کو ہماری آیتیں سناتے۔ مگر ہم ہیں پیغمبر بھیجنے والے۔(45)

اور تم طور کے کنارے نہ تھے جب ہم نے موسیٰ کو پکارا، لیکن یہ تمھارے رب کا انعام ہے، تاکہ تم ایک ایسی قوم کو ڈراؤ جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں  آیا تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ (46)

اور (ہم رسول نہ بھیجتے) اگر ایسا نہ ہوتا کہ ان پر ان کے اعمال کے سبب سے کوئی آفت آئی تو وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب، تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں  نہیں  بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور ہم ایمان والوں میں سے ہوتے۔(47)

پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آیا تو انھوں نے کہا کہ کیوں نہ اس کو ویسا ملا جیسا کہ موسیٰ کو ملا تھا، انھوں نے کہا کہ دونوں جادو ہیں ایک د وسرے کے مدد گار، اور انھوں نے کہا کہ ہم دونوں کا انکار کرتے ہیں۔ (48)

کہو کہ تم اﷲ کے پاس سے کوئی کتاب لے آؤ جو ہدایت کرنے میں ان دونوں سے بہتر ہو، میں اس کی پیروی کروں گا اگر تم سچے ہو۔(49)

پس اگر یہ لوگ تمھارا کہا نہ کرسکیں تو جان لو کہ وہ صرف اپنی خواہش کی پیروی کر رہے ہیں۔  اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہو گا جو اﷲ کی ہدایت کے بغیر اپنی خواہش کی پیروی کرے۔ بے شک اﷲ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں   دیتا۔(50)

اور ہم نے ان لوگوں کے لئے پے درپے اپنا کلام بھیجا تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ (51)

جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی ہے وہ اس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں۔ (52)

اور جب وہ ان کو سنایا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے۔ بے شک یہ حق ہے ہمارے رب کی طرف سے، ہم تو پہلے ہی سے اس کو ماننے والے ہیں۔ (53)

یہ لوگ ہیں کہ ان کو ان کا اجر دہرا دیا جائے گا، اس پر کہ انھوں نے صبر کیا۔ اور وہ برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں  اور ہم نے جو کچھ ان کو دیا ہے اس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں۔ (54)

اور جب وہ لغو بات سنتے ہیں تو وہ اس سے اعراض کرتے ہیں  اور کہتے ہیں کہ ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں  اور تمھارے لئے تمھارے اعمال۔ تم کو سلام، ہم بے سمجھ لوگوں سے الجھنا نہیں  چاہتے۔(55)

تم جس کو چاہو ہدایت نہیں  دے سکتے۔ بلکہ اﷲ جس کو چاہتا ہے ہدایت  دیتا ہے۔ اور وہی خوب جانتا ہے جو ہدایت قبول کرنے والے ہیں۔ (56)

اور وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم تمھارے ساتھ ہو کر اس ہدایت پر چلنے لگیں تو ہم اپنی زمین سے اچک لئے جائیں گے۔ کیا ہم نے ان کو امن و امان والے حرم میں جگہ نہیں  دی۔ جہاں ہر قسم کے پھل کھنچے چلے آتے ہیں ، ہماری طرف سے رزق کے طور پر، لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(57)

اور ہم نے کتنی ہی بستیاں ہلاک کر دیں جو اپنے سامانِ معیشت پر نازاں تھیں۔  پس یہ ہیں ان کی بستیاں جو ان کے بعد آباد نہیں  ہوئیں مگر بہت کم، اور ہم ہی ان کے وارث ہوئے۔(58)

اور تیرا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہ تھا جب تک ان کی بڑی بستی میں کسی پیغمبر کو نہ بھیج دے جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائے اور ہم ہرگز بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہیں  مگر جب کہ وہاں کے لوگ ظالم ہوں۔  (59)

اور جو چیز بھی تم کو دی گئی ہے تو وہ بس دنیا کی زندگی کا سامان اور اس کی رونق ہے۔ اور جو کچھ اﷲ کے پاس ہے وہ بہتر ہے اور باقی رہنے والا ہے۔ پھر کیا تم سمجھتے نہیں۔ (60)

بھلا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہے پھر وہ اس کو پانے والا ہے، کیا اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جس کو ہم نے صرف دنیوی زندگی کا فائدہ دیا ہے، پھر قیامت کے دن وہ حاضر کئے جانے والوں میں سے ہے۔(61)

اور جس دن خدا ان کو پکارے گا پھر کہے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم دعوی کرتے تھے۔(62)

جن پر بات ثابت ہو چکی ہو گی وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب، یہ لوگ ہیں جنھوں نے ہم کو بہکایا۔ ہم نے ان کو اسی طرح بہکایا جس طرح ہم خود بہکے تھے۔ ہم ان سے برأت کرتے ہیں۔  یہ لوگ ہماری عبادت نہیں  کرتے تھے۔(63)

اور کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو بلاؤ تو وہ ان کو پکاریں گے تو وہ ان کو جواب نہ دیں گے۔ اور وہ عذاب کو دیکھیں گے۔ کاش، وہ ہدایت اختیار کرنے والے ہوتے۔(64)

اور جس دن خدا ان کو پکارے گا اور فرمائے گا کہ تم نے پیغام پہنچا نے والوں کو کیا جواب دیا تھا۔(65)

پھر اس دن ان کی تمام باتیں گم ہو جائیں گی، تو وہ آپس میں بھی نہ پوچھ سکیں گے۔(66)

البتہ جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کیا تو امید ہے کہ وہ فلاح پانے والوں میں سے ہو گا۔(67)

اور تیرا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور وہ پسند کرتا ہے جس کو چاہے۔ ان کے ہاتھ میں  نہیں  ہے پسند کرنا۔ اﷲ پاک اور برتر ہے ا س سے جس کو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔ (68)

اور تیرا رب جانتا ہے جو کچھ ان کے سینے چھپاتے ہیں  اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔ (69)

اور وہی اﷲ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔  اسی کے لئے حمد ہے دنیا میں  اور آخرت میں۔  اور اسی کے لئے فیصلہ ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔(70)

کہو کہ بتاؤ، اگر اﷲ قیامت کے دن تک تم پر ہمیشہ کے لئے رات کر دے تو اﷲ کے سوا کون معبود ہے جو تمھارے لئے روشنی لے آئے۔ تو کیا تم لوگ سنتے نہیں۔ (71)

کہو کہ بتاؤ اگر اﷲ قیامت تک تم پر ہمیشہ کے لئے دن کر دے تو اﷲ کے سوا کون معبود ہے جو تمھارے لئے رات کو لے آئے جس میں تم سکون حاصل کرتے ہو۔ کیا تم لوگ دیکھتے نہیں۔ (72)

اور اس نے اپنی رحمت سے تمھارے لئے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔(73)

اور جس دن اﷲ ان کو پکارے گا پھر کہے گا کہ کہاں ہیں میرے شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے۔(74)

اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ نکال کر لائیں گے۔ پھر لوگوں سے کہیں گے کہ اپنی دلیل لاؤ، تب وہ جان لیں گے کہ حق اﷲ کی طرف ہے۔ اور وہ باتیں ان سے گم ہو جائیں گی جو وہ گھڑتے تھے۔(75)

قارون، موسٰی کی قوم میں سے تھا۔ پھر وہ ان کے خلاف سرکش ہو گیا۔ اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دئے تھے کہ ان کی کنجیاں اٹھانے سے کئی طاقت ور مرد تھک جاتے تھے۔ جب اس کی قوم نے اس سے کہا کہ اتراؤ مت، اﷲ اترانے والوں کو پسند نہیں  کرتا۔(76)

اور جو کچھ اﷲ نے تم کو دیا ہے اس میں آخرت کے طالب بنو۔ اور دنیا میں سے اپنے حصے کو نہ بھولو۔ اور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرو جس طرح اﷲ نے تمھارے ساتھ بھلائی کی ہے۔ اور زمین میں فساد کے طالب نہ بنو، اﷲ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں  کرتا۔ (77)

اس نے کہا، یہ مال مجھ کو ایک علم کی بنا پر ملا ہے جو میرے پاس ہے۔ کیا اس نے یہ نہیں  جانا کہ اﷲ اس سے پہلے کتنی جماعتوں کو ہلاک کر چکا ہے جو اس سے زیادہ قوت اور جمعیت رکھتی تھیں۔  اور مجرموں سے ان کے گناہ پوچھے نہیں  جاتے۔(78)

پس وہ اپنی قوم کے سامنے اپنی پوری آرائش کے ساتھ نکلا۔ جو لوگ حیاتِ دنیا کے طالب تھے انھوں نے کہا، کاش ہم کو بھی وہی ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے، بے شک وہ بڑی قسمت والا ہے۔(79)

اور جن لوگوں کو علم ملا تھا انھوں نے کہا، تمھارا برا ہو، اﷲ کا ثواب بہتر ہے اس شخص کے لئے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے۔ اور یہ انھیں کو ملتا ہے جو صبر کرنے والے ہیں۔ (80)

پھر ہم نے اس کو اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا۔ پھر اس کے لئے کوئی جماعت نہ اٹھی جو اﷲ کے مقابلہ میں اس کی مدد کرتی۔ اور نہ وہ خود ہی اپنے کو بچا سکا۔(81)

اور جو لوگ کل اس کے جیسا ہونے کی تمنا کر رہے تھے وہ کہنے لگے کہ افسوس، بے شک اﷲ اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ کر  دیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کر  دیتا ہے۔ اگر اﷲ نے ہم پر احسان نہ کیا ہوتا تو ہم کو بھی زمین میں دھنسا  دیتا۔ افسوس، بے شک انکار کرنے والے فلاح نہیں  پائیں گے۔(82)

یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کو دیں گے جو زمین میں نہ بڑا بننا چاہتے ہیں  اور نہ فساد کرنا۔ اور آخری انجام ڈرنے والوں کے لئے ہے۔(83)

جو شخص نیکی لے کر آئے گا، اس کے لئے اس سے بہتر ہے، اور جو شخص برائی لے کر آئے گا تو جو لوگ برائی کرتے ہیں ان کو وہی ملے گا جو انھوں نے کیا۔(84)

بے شک جس نے تم پر قرآن کو فرض کیا ہے وہ تم کو ایک اچھے انجام تک پہنچا کر رہے گا۔ کہو کہ میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون ہدایت لے کر آیا ہے اور کون کھلی ہوئی گمراہی میں ہے۔(85)

اور تم کو یہ امید نہ تھی کہ تم پر کتاب اتاری جائے گی، مگر تمھارے رب کی مہربانی سے۔ پس تم منکروں کے مدد گار نہ بنو۔(86)

اور وہ تم کو اﷲ کی آیتوں سے روک نہ دیں جب کہ وہ تمھاری طرف اتاری جا چکی ہیں۔  اور تم اپنے رب کی طرف بلاؤ اور مشرکوں میں سے نہ بنو۔(87)

اور اﷲ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔  ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے سوا اس کی ذات کے۔ فیصلہ اسی کے لئے ہے اور تم لوگ اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔(88)

٭٭٭

 

 

 

۲۹۔ سورۃ العَنکبوت

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

الف لام میم(1)

کیا لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ محض یہ کہنے پر چھوڑ دئے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور ان کو جانچا نہ جائے گا۔ (2)

اور ہم نے ان لوگوں کو جانچا ہے جو ان سے پہلے تھے، پس اﷲ ان لوگوں کو جان کر رہے گا جو سچے ہیں  اور وہ جھوٹوں کو بھی ضرور معلوم کرے گا۔ (3)

کیا جو لوگ برائیاں کر رہے ہیں وہ سمجھتے ہے کہ وہ ہم سے بچ جائیں گے۔ بہت برا فیصلہ ہے جو وہ کر رہے ہیں۔  (4)

جو شخص اﷲ سے ملنے کی امید رکھتا ہے تو اﷲ کا وعدہ ضرور آنے والا ہے۔ اور وہ سننے والا ہے، جاننے والا ہے۔ (5)

اور جو شخص محنت کرے تو وہ اپنے ہی لئے محنت کرتا ہے۔ بے شک اﷲ جہان والوں سے بے نیاز ہے۔ (6)

اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک کام کیا تو ہم ان کی برائیاں ان سے دور کر دیں گے اور ان کو ان کے عمل کا بہترین بدلہ دیں گے۔(7)

اور ہم نے انسان کو تاکید کی کہ وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرے۔ اور اگر وہ تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو ایسی چیز کو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھ کو کوئی علم نہیں  تو ان کی اطاعت نہ کر۔ تم سب کو میرے پاس لوٹ کر آنا ہے، پھر میں تم کو بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے۔ (8)

اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک کام کیا تو ہم ان کو نیک بندوں میں داخل کریں گے۔(9)

اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے کہ ہم اﷲ پر ایمان لائے۔ پھر جب اﷲ کی راہ میں اس کو ستایا جاتا ہے تو وہ لوگوں کے ستانے کو اﷲ کے عذاب کی طرح سمجھ لیتا ہے۔ اور اگر تمھارے رب کی طرف سے کوئی مدد آ جائے تو وہ کہیں گے کہ ہم تو تمھارے ساتھ تھے۔ کیا اﷲ اس سے اچھی طرح باخبر نہیں  جو لوگوں کے دلوں میں ہے۔(10)

اور اﷲ ضرور معلوم کرے گا ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور وہ ضرور معلوم کرے گا منافقین کو۔(11)

اور منکر لوگ ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے راستہ پر چلو اور ہم تمھارے گناہوں کو اٹھا لیں گے۔ اور وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں  ہیں۔  بے شک وہ جھوٹے ہیں۔ (12)

اور وہ اپنے بوجھ اٹھائیں گے، اور اپنے بوجھ کے ساتھ کچھ اور بوجھ بھی۔ اور یہ لوگ جو جھوٹی باتیں بناتے ہیں قیامت کے دن اس کی بابت ان سے پوچھ ہو گی۔(13)

اور ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان کے اندر پچاس سال کم ایک ہزار سال رہا۔  پھر ان کو طوفان نے پکڑ لیا اور وہ ظالم تھے۔(14)

پھر ہم نے نوح کو اور کشتی والوں کو بچا لیا۔ اور ہم نے اس واقعہ کو دنیا والوں کے لئے ایک نشانی بنا دیا۔(15)

اور ابراہیم کو جب کہ اس نے اپنی قوم سے کہا کہ اﷲ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو۔ یہ تمھارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔(16)

تم لوگ اﷲ کو چھوڑ کر محض بتوں کو پوجتے ہو اور تم جھوٹی باتیں گھڑتے ہو۔ اﷲ کے سوا تم جن کی عبادت کرتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں  رکھتے۔ پس تم اﷲ کے پاس رزق تلاش کرو اور اس کی عبادت کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔ اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔(17)

اور اگر تم جھٹلاؤ گے تو تم سے پہلے بہت سی قومیں جھٹلا چکی ہیں۔  اور رسول پر صاف صاف پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں۔(18)

کیا لوگوں نے نہیں  دیکھا کہ اﷲ کس طرح خلق کو شروع کرتا ہے، پھر وہ اس کو دہرائے گا۔ بے شک یہ اﷲ پر آسان ہے۔(19)

کہو کہ زمین میں چلو پھرو،پھر دیکھو کہ اﷲ نے کس طرح خلق کو شروع کیا، پھر وہ اس کو دوبارہ اٹھائے گا۔ بے شک اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔(20)

وہ جس کو چاہے گا عذاب دے گا اور جس پر چاہے گا رحم کرے گا۔ اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔(21)

اور تم نہ زمین میں عاجز کرنے والے ہو اور نہ آسمان میں ، اور تمھارے لئے اﷲ کے سوا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ کوئی مدد گار۔(22)

اور جن لوگوں نے اﷲ کی آیتوں کا اور اس سے ملنے کا انکار کیا تو وہی میری رحمت سے محروم ہوئے اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔(23)

پھر اس کی قوم کا جواب اس کے سواکچھ نہ تھا کہ انھوں نے کہا کہ اس کو قتل کر دویا اس کو جلا دو، تو اﷲ نے اس کو آگ سے بچا لیا۔ بے شک اس کے اندر نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائیں۔ (24)

اور اس نے کہا کہ تم نے اﷲ کے سواجو بت بنائے ہیں ، بس وہ تمھارے باہمی دنیا کے تعلقات کی وجہ سے ہے، پھر قیامت کے دن تم میں سے ہر ایک دوسرے کا انکار کرے گا اور ایک دوسرے پر لعنت کرے گا۔ اور آگ تمھارا ٹھکانا ہو گی اور کوئی تمھارا مدد گار نہ ہو گا۔(25)

پھر لوط نے اس کو مانا اور کہا کہ میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں۔  بے شک وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔(26)

اور ہم نے عطا کئے اس کو اسحاق اور یعقوب اور اس کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی۔ اور ہم نے دنیا میں اس کو اجر عطا کیا اور آخرت میں یقیناً وہ صالحین میں سے ہو گا۔(27)

اور لوط کو جب کہ اس نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ایسی بے حیائی کا کام کرتے ہو کہ تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں  کیا۔(28)

کیا تم مردوں کے پاس جاتے ہو اور راہ مارتے ہو۔ اور اپنی مجلس میں برا کام کرتے ہو۔ پس اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ اس نے کہا کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے اوپر اﷲ کا عذاب لاؤ۔(29)

لوط نے کہا کہ اے میرے رب، مفسد لوگوں کے مقابلہ میں میری مدد فرمایا۔(30)

اور جب ہمارے بھیجے ہوئے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر پہنچے، انھوں نے کہا کہ ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں بے شک اس کے لوگ سخت ظالم ہیں۔ (31)

ابراہیم نے کہا کہ اس میں تو لوط بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم خوب جانتے ہیں کہ وہاں کون ہے۔ ہم اس کو اور اس کے گھر والوں کو بچا لیں گے مگر اس کی بیوی کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہو گی۔(32)

پھر جب ہمارے بھیجے ہوئے لوط کے پاس آئے تو وہ ان سے پریشان ہوا اور دل تنگ ہوا۔ اور انھوں نے کہا کہ تم نہ ڈرو اور نہ غم کرو۔ ہم تم کو اور تمھارے گھر والوں کو بچا لیں گے، مگر تمھاری بیوی کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہو گی۔(33)

ہم اس بستی کے باشندوں پر ایک آسمانی عذاب ان کی بدکاریوں کی سزا میں نازل کرنے والے ہیں۔ (34)

اور ہم نے اس بستی کے کچھ واضح نشان رہنے دیئے ہیں ان لوگوں کی عبرت کے لئے جو عقل رکھتے ہیں۔ (35)

اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو۔ اس نے کہا کہ اے میری قوم، اﷲ کی عبادت کرو۔ اور آخرت کے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلانے والے نہ بنو۔(36)

تو انھوں نے اس کو جھٹلا دیا۔ پس زلزلہ نے ان کو آ پکڑا۔ پھر وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔(37)

اور عاد اور ثمود کو، اور تم پر حال کھل چکا ہے ان کے گھروں سے۔ اور ان کے اعمال کو شیطان نے ان کے لئے خوش نما بنا دیا۔ پھر ان کو راستے سے روک دیا اور وہ ہوشیار لوگ تھے۔(38)

اور قارون کو اور فرعون کو اور ہامان کو اور موسیٰ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انھوں نے زمین میں گھمنڈ کیا اور وہ ہم سے بھاگ جانے والے نہ تھے۔(39)

پس ہم نے ہر ایک کو اس کے گناہ میں پکڑا۔ پھر ان میں سے بعض پر ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیجی۔ اور ان میں سے بعض کو کڑک نے آ پکڑا۔ اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسادیا۔ اور ان میں سے بعض کو ہم نے غرق کر دیا۔ اور اﷲ ان پر ظلم کرنے والا نہ تھا مگر وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے۔(40)

جن لوگوں نے اﷲ کے سوا دوسرے کار ساز بنائے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے۔ اس نے ایک گھر بنایا۔ اور بے شک تمام گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہے۔ کاش کہ لوگ جانتے۔(41)

بے شک اﷲ جانتا ہے ان چیزوں کو جن کو وہ اس کے سوا پکارتے ہیں۔  اور وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔(42)

اور یہ مثالیں ہیں جن کو ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے رہے ہیں  اور ان کو وہی لوگ سمجھتے ہیں جو علم والے ہیں۔  (43)

اﷲ نے آسمانوں  اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے۔ بے شک اس میں نشانی ہے ایمان والوں کے لئے۔(44)

تم اس کتاب کو پڑھو جو تم پر وحی کی گئی ہے۔ اور نماز قائم کرو۔ بے شک نماز بے حیائی سے اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ اور اﷲ کی یاد بہت بڑی چیز ہے۔ اور اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(45)

اور تم اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو بہتر ہے، مگر جو ان میں بے انصاف ہیں۔  اور کہو کہ ہم ایمان لائے اس چیز پر جو ہماری طرف بھیجی گئی ہے۔ اور اس پر جو تمھاری طرف بھیجی گئی ہے۔ ہمارا معبود اور تمھارا معبود ایک ہے اور ہم اسی کی فرماں برداری کرنے والے ہیں۔ (46)

اور اسی طرح ہم نے تمھارے اوپر کتاب اتاری۔ تو جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں۔  اور ان لوگوں میں سے بھی بعض ایمان لاتے ہیں۔  اور ہماری آیتوں کا انکار صرف منکر ہی کرتے ہیں۔ (47)

اور تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں  پڑھتے تھے اور نہ اس کو اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے۔ ایسی حالت میں باطل پرست لوگ شبہہ میں پڑتے۔(48)

بلکہ یہ کھلی ہوئی آیتیں ہیں ان لوگوں کے سینوں میں جن کو علم عطا ہوا ہے۔ اور ہماری آیتوں کا انکار نہیں  کرتے مگر وہ جو ظالم ہیں۔ (49)

اور وہ کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے نشانیاں کیوں  نہیں  اتاری گئیں۔  کہو کہ نشانیاں تو اﷲ کے پاس ہیں۔  اور میں صرف کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (50)

کیا ان کے لئے یہ کافی نہیں  ہے کہ ہم نے تم پر کتاب اتاری جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔بے شک اس میں رحمت اور یاد دہانی ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے ہیں۔ (51)

کہو کہ اﷲ میرے اور تمھارے درمیان گواہی کے لئے کافی ہے۔ وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں  اور زمین میں ہے۔ اور جو لوگ باطل پر ایمان لائے اور جنھوں نے اﷲ کا انکار کیا، وہی خسارے میں رہنے والے ہیں۔ (52)

اور یہ لوگ تم سے عذاب جلد مانگ رہے ہیں۔  اور اگر ایک وقت مقرر نہ ہوتا تو ان پر عذاب آ جاتا۔ اور یقیناً وہ ان پر اچانک آئے گا اور ان کو خبر بھی نہ ہو گی۔(53)

وہ تم سے عذاب جلد مانگ رہے۔ اور جہنم منکروں کو گھیرے ہوئے ہے۔(54)

جس دن عذاب ان کو اوپر سے ڈھانک لے گا اور پاؤں کے نیچے سے بھی، اور کہے گا کہ چکھو اس کو جو تم کرتے تھے۔(55)

اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو، بے شک میری زمین وسیع ہے تو تم میری ہی عبادت کرو۔(56)

ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ پھر تم ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے۔(57)

اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کئے ان کو ہم جنت کے بالاخانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔(58)

کیا ہی اچھا اجر ہے عمل کرنے والوں کا جنھوں نے صبر کیا اور جو اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (59)

اور کتنے جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں  پھرتے۔ اﷲ ان کو رزق  دیتا ہے اور تم کو بھی۔ اور وہ سننے والا، جاننے والا ہے۔(60)

اور اگر تم ان سے پوچھو کہ کس نے پیدا کیا آسمانوں  اور زمین کو، اور مسخر کیا سورج کو اور چاند کو، تو وہ ضرور کہیں گے کہ اﷲ نے۔ پھر وہ کہاں سے پھیر دئے جاتے ہیں۔ (61)

اﷲ ہی اپنے بندوں میں سے جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کر  دیتا ہے۔ بے شک اﷲ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔(62)

اور اگر تم ان سے پوچھو کہ کس نے آسمان سے پانی اتارا، پھر اس سے زمین کو زندہ کیا اس کے مر جانے کے بعد ، تو ضرور وہ کہیں گے کہ اﷲ نے۔ کہو کہ ساری تعریف اﷲ کے لئے ہے۔ بلکہ ان میں سے اکثر لوگ نہیں  سمجھتے۔(63)

اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں  ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا۔ اور آخرت کا گھر ہی اصل زندگی کی جگہ ہے، کاش کہ وہ جانتے۔(64)

پس جب وہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اﷲ کو پکارتے ہیں ، اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے، پھر جب وہ ان کو نجات دے کر خشکی کی طرف لے جاتا ہے تو وہ فوراً شرک کرنے لگتے ہیں۔ (65)

تاکہ ہم نے جو نعمت ان کو دی ہے اس کی ناشکری کریں  اور چند دن فائدہ اٹھائیں۔  پس وہ عنقریب جان لیں گے۔(66)

کیا وہ دیکھتے نہیں  کہ ہم نے ایک پر امن حرم بنایا۔ اور ان کے گرد و پیش لوگ اچک لئے جاتے ہیں۔  تو کیا وہ باطل کو مانتے ہیں  اور اﷲ کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں۔ (67)

اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اﷲ پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھٹلائے جب کہ وہ اس کے پاس آ چکا۔ کیا منکروں کا ٹھکانا جہنم میں نہ ہو گا۔(68)

اور جو لوگ ہماری خاطر مشقت اٹھائیں گے، ان کو ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ اور یقیناً اﷲ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔(69)

٭٭٭

 

۳۰۔ سورۃ الرُّوم

 

  شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

الف لام میم(1)

رومی پاس کے علاقہ میں مغلوب ہو گئے۔ (2)

اور وہ اپنی مغلوبیت کے بعد عنقریب غالب ہوں گے۔ (3)

چند برسوں میں۔  اﷲ ہی کے ہاتھ میں سب کام ہے، پہلے بھی اور پیچھے بھی۔ اور اس دن ایمان والے خوش ہوں گے۔ (4)

اﷲ کی مدد سے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے۔ اور وہ زبردست ہے، رحمت والا ہے۔ (5)

اﷲ کا وعدہ ہے۔ اﷲ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں  کرتا۔ لیکن اکثر لوگ نہیں  جانتے۔ (6)

وہ دنیا کی زندگی کے صرف ظاہر کو جانتے ہیں ، اور وہ آخرت سے بے خبر ہیں۔ (7)

کیا انھوں نے اپنے جی میں غور نہیں  کیا، اﷲ نے آسمانوں  اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے برحق پیدا کیا ہے۔ اور صرف ایک مقرر مدت کے لئے۔ اور لوگوں میں بہت سے ہیں جو اپنے رب سے ملاقات کے منکر ہیں۔  (8)

کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں  کہ وہ دیکھتے کہ کیسا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ان سے پہلے تھے۔ وہ ان سے زیادہ طاقت رکھتے تھے۔ اور انھوں نے زمین کو جوتا اور اس کو اس سے زیادہ آباد کیا جتنا انھوں نے آباد کیا ہے۔ اور ان کے پاس ان کے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے۔ پس اﷲ ان پر ظلم کرنے والا نہ تھا۔ مگر وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے۔(9)

پھر جن لوگوں نے برا کام کیا تھا ان کا انجام برا ہوا، اس وجہ سے کہ انھوں نے اﷲ کی آیتوں کو جھٹلایا۔ اور وہ ان کی ہنسی اڑاتے تھے۔(10)

اﷲ خلق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھر وہی دوبارہ اس کو پیدا کرے گا۔ پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (11)

اور جس دن قیامت برپا ہو گی، اس دن مجرم لوگ حیرت زدہ رہ جائیں گے۔(12)

اور ان کے شریکوں میں سے ان کا کوئی سفارشی نہ ہو گا اور وہ اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے۔(13)

اور جس دن قیامت برپا ہو گی، اس دن سب لوگ جدا جدا ہو جائیں گے۔(14)

پس جو ایمان لائے اور جنھوں نے نیک عمل کیا، وہ ایک باغ میں مسرور ہوں گے۔(15)

اور جن لوگوں نے انکار کیا اور ہماری آیتوں کو اور آخرت کے پیش آنے کو جھٹلایا تو وہ عذاب میں پڑے ہوئے ہوں گے۔(16)

پس تم پاک اﷲ کی یاد کرو جب تم شام کرتے ہو اور جب تم صبح کرتے ہو۔(17)

اور آسمانوں  اور زمین میں اسی کے لئے حمد ہے اور تیسرے پہر اور جب تم ظہر کرتے ہو۔(18)

وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے۔ اور وہ زمین کو اس کے مردہ ہو جانے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم لوگ نکالے جاؤ گے۔(19)

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر یکایک تم بشر بن کر پھیل جاتے ہو۔(20)

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمھاری جنس سے تمھارے لئے جوڑے پیدا کئے، تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو۔ اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غور کرتے ہیں۔ (21)

اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں  اور زمین کی پیدائش اور تمھاری بولیوں  اور تمھارے رنگوں کا فرق ہے۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں علم والوں کے لیے۔(22)

اور اس کی نشانیوں میں سے تمھارا رات اور دن میں سونا اور تمھارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو سنتے ہیں۔ (23)

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ تم کو بجلی دکھاتا ہے، خوف کے ساتھ اور امید کے ساتھ۔ اور وہ آسمان سے پانی اُتارتا ہے، پھر اس سے زمین کو زندہ کرتا ہے اس کے مُردہ ہو جانے کے بعد۔  بے شک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔ (24)

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہے۔پھر جب وہ تم کو ایک بار پکارے گا تو تم اسی وقت زمین سے نکل پڑو گے۔(25)

اور آسمانوں  اور زمین میں جو بھی ہے اسی کا ہے۔ سب اسی کے تابع ہیں۔ (26)

اور وہی ہے جو اول بار پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ پیدا کرے گا۔ اور یہ اس کے لیے زیادہ آسان ہے۔ اور آسمانوں  اور زمین میں اسی کے لیے سب سے برتر صفت ہے۔ اور وہ زبردست ہے ، حکمت والا ہے۔(27)

وہ تمھارے لیے خود تمھاری ذات سے ایک مثال بیان کرتا ہے۔کیا تمھارے غلاموں میں کوئی تمھارے اس مال میں شریک ہے جو ہم نے تم کو دیا ہے کہ تم اور وہ اس میں برابر ہوں۔  اور جس طرح تم اپنوں کا لحاظ کرتے ہو، اسی طرح ان کا بھی لحاظ کرتے ہو۔ اس طرح ہم آیتیں کھول کر بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔ (28)

بلکہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والوں نے بلا دلیل اپنے خیالات کی پیروی کر رکھی ہے تو اس کو کون ہدایت دے سکتا ہے جس کو اﷲ نے بھٹکا دیا ہو۔ اور کوئی ان کا مددگار نہیں۔ (29)

پس تم یکسو ہو کر اپنا رخ اس دین کی طرف رکھو، اﷲ کی فطرت جس پر اس نے لوگوں کو بنایا ہے۔اس کے بنائے ہوئے کو بدلنا نہیں۔ یہی سیدھا دین ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(30)

اسی کی طرف متوجہ ہو کر اور اسی سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ بنو۔(31)

جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر لیا۔ اور بہت سے گروہ ہو گئے۔ ہر گروہ اپنے طریقے پر نازاں ہے جو اس کے پاس ہے۔(32)

اور جب لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو پکارتے ہیں اسی کی طرف متوجہ ہو کر۔پھر جب وہ اپنی طرف سے ان کو مہربانی چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے۔(33)

کہ جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس کے منکر ہو جائیں۔  تو چند دن فائدہ اٹھا لو، عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا۔(34)

کیا ہم نے ان پر کوئی سند اتاری ہے کہ وہ ان کو خدا کے ساتھ شرک کرنے کو کہہ رہی ہے۔(35)

اور جب ہم لوگوں کو مہربانی چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتے ہیں۔  اور اگر ان کے اعمال کے سبب سے ان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو یکایک وہ مایوس ہو جاتے ہیں۔ (36)

کیا وہ دیکھتے نہیں  کہ اﷲ جس کو چاہے زیادہ روزی  دیتا ہے اور جس کو چاہے کم۔بے شک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں۔ (37)

پس رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین کو اور مسافرکو۔یہ بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو اﷲ کی رضا چاہتے ہیں  اور وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (38)

اور جو سود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں شامل ہو کر وہ بڑھ جائے ، تو اﷲ کے نزدیک وہ نہیں  بڑھتا۔ اور جو زکوٰۃ تم دو گے، اﷲ کی رضا حاصل کرنے کے لیے تو یہی لوگ ہیں جو اﷲ کے یہاں اپنے مال کو بڑھانے والے ہیں۔ (39)

اﷲ ہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا۔پھر اس نے تم کو روزی دی،پھر وہ تم کو موت  دیتا ہے۔پھر وہ تم کو زندہ کرے گا۔کیا تمھارے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو ان میں سے کوئی کام کرتا ہو۔وہ پاک ہے اور برتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔ (40)

خشکی اور تری میں فساد پھیل گیا لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے، تاکہ اﷲ مزا چکھائے ان کو ان کے بعض اعمال کا، شاید کہ وہ باز آئیں۔ (41)

کہو کہ زمین میں چلو پھرو،پھر دیکھو کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جو اس سے پہلے گزرے ہیں۔  ان میں سے اکثر مشرک تھے۔(42)

پس اپنا رُخ دینِ قیّم کی طرف سیدھا رکھو،قبل اس کے کہ اﷲ کی طرف سے ایسا دن آ جائے جس کے لیے واپسی نہیں  ہے۔اس دن لوگ جدا جدا ہو جائیں گے۔(43)

جس نے انکار کیا تو اس کا انکار اسی پر پڑے گا اور جس نے نیک عمل کیا تو یہ لوگ اپنے ہی لیے سامان کر رہے ہیں۔  (44)

تاکہ اﷲ ایمان لانے والوں کو اور نیک عمل کرنے والوں کو اپنے فضل سے جزا دے۔ بے شک اﷲ منکروں کو پسند نہیں  کرتا۔(45)

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے خوش خبری دینے کے لیے، اور تاکہ وہ تم کو اپنی رحمت سے نوازے اور تاکہ کشتیاں اس کے حکم سے چلیں ، اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو، اور تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو۔ (46)

اور ہم نے تم سے پہلے رسولوں کو بھیجا ان کی قوم کی طرف۔ پس وہ ان کے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے تو ہم نے ان لوگوں سے انتقام لیا جنھوں نے جرم کیا تھا۔ اور ہم پر یہ حق تھا کہ ہم مومنوں کی مدد کریں۔ (47)

اﷲ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے۔ پس وہ بادل کو اٹھاتی ہیں۔  پھر اﷲ ان کو آسمان میں پھیلا  دیتا ہے جس طرح چاہتا ہے۔ اور وہ ان کو تہہ بہ تہہ کرتا ہے۔ پھر تم مینھ کو دیکھتے ہو کہ اس کے اندر سے نکلتا ہے۔پھر جب وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اسے پہنچا  دیتا ہے تو یکایک وہ خوش ہو جاتے ہیں۔ (48)

اور وہ اس کے نازل کئے جانے سے قبل، خوشی سے پہلے ناامید تھے۔(49)

پس اﷲ کی رحمت کے آثار کو دیکھو وہ کس طرح زمین کو زندہ کر  دیتا ہے اس کے مُردہ ہو جانے کے بعد۔  بے شک وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔(50)

اور اگر ہم ایک ہوا بھیج دیں ،پھر وہ کھیتی کو زرد ہوئی دیکھیں تو اس کے بعد وہ انکار کرنے لگیں گے۔(51)

تو تم مُردوں کو نہیں  سناسکتے اور نہ تم بہروں کو اپنی پکار سناسکتے جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر چلے جا رہے ہوں۔ (52)

اور نہ تم اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر راہ پرلاسکتے ہو۔تم صرف اس کو سناسکتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لانے والا ہو۔ پس یہی لوگ اطاعت کرنے والے ہیں۔ (53)

اﷲ ہی ہے جس نے تم کو ناتوانی سے پیدا کیا، پھر ناتوانی کے بعد قوت دی، پھر قوت کے بعد ضعف اور بڑھاپا طاری کر دیا۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ اور وہ علم والا، قدرت والا ہے۔(54)

اور جس دن قیامت برپا ہو گی،مجرم لوگ قسم کھا کر کہیں گے کہ وہ ایک گھڑی سے زیادہ نہیں  رہے۔ا س طرح وہ پھیرے جاتے تھے۔(55)

اور جن لوگوں کو علم اور ایمان عطا ہوا تھا، وہ کہیں گے کہ اﷲ کی کتاب میں تو تم روزِ حشر تک پڑے رہے۔پس یہ حشر کا دن ہے، لیکن تم جانتے نہ تھے۔(56)

پس اس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ نفع نہ دے گی اور نہ ان سے معافی مانگنے کے لیے کہا جائے گا۔(57)

اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہرقسم کی مثالیں بیان کی ہیں۔  اور اگر تم ان کے پاس کوئی نشانی لے آؤ تو جن لوگوں نے انکار کیا ہے وہ یہی کہیں گے کہ تم سب باطل پر ہو۔(58)

اس طرح اﷲ مہر کر  دیتا ہے ان لوگوں کے دلوں پر جو نہیں  جانتے۔(59)

پس تم صبر کرو۔بے شک اﷲ کا وعدہ سچا ہے۔ اور تم کو بے برداشت نہ کر دیں وہ لوگ جو یقین نہیں  رکھتے۔(60)

 

۳۱۔ سورة لقمَان

 

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

الف لام میم(1)

یہ پُر حکمت کتاب کی آیتیں ہیں۔  (2)

ہدایت اور رحمت نیکی کرنے والوں کے لیے۔ (3)

جو کہ نماز قائم کرتے ہیں  اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔  اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔  (4)

یہ لوگ اپنے رب کے سیدھے راستے پر ہیں  اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (5)

اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جوان باتوں کا خریدار بنتا ہے جو غافل کرنے والی ہیں ، تاکہ اﷲ کی راہ سے گمراہ کرے، بغیر کسی علم کے۔ اور وہ اس کی ہنسی اڑائے۔ایسے لوگوں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔ (6)

اور جب ان کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو وہ تکبر کرتا ہوا منہ موڑ لیتا ہے، جیسے اس نے سنا ہی نہیں ،جیسے اس کے کانوں میں بہرا پن ہے۔تو اس کو ایک دردناک عذاب کی خوش خبری دے دو۔ (7)

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک کام کیا، ان کے لیے نعمت کے باغ ہیں۔  (8)

ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اﷲ کا پختہ وعدہ ہے اور وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔(9)

اﷲ نے آسمانوں کو پیدا کیا، ایسے ستونوں کے بغیر جو تم کو نظر آئیں۔  اور اس نے زمین میں پہاڑ رکھ دئے کہ وہ تم کو لے کر جھک نہ جائے۔ اور اس میں ہر قسم کے جاندار پھیلا دئے۔ اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا، پھر زمین میں ہر قسم کی عمدہ چیزیں اگائیں۔ (10)

یہ ہے اﷲ کی تخلیق، تو تم مجھ کو دکھاؤ کہ اس کے سوا جو ہیں انھوں نے کیا پیدا کیا ہے۔بلکہ ظالم لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔ (11)

اور ہم نے لقمان کو حکمت عطا فرمائی کہ اﷲ کا شکر کرو۔ اور جو شخص شکر کرے گا تو وہ اپنے ہی لیے شکر کرے گا اور جو ناشکری کرے گا تو اﷲ بے نیاز ہے، خوبیوں والا ہے۔(12)

اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اے میرے بیٹے، اﷲ کے ساتھ شریک نہ ٹھہرانا،بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔(13)

اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے معاملہ میں تاکید کی۔اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اس کو پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوا کہ تو میرا شکر کر اور اپنے والدین کا۔  میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔(14)

اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ ایسی چیز کو شریک ٹھہرائے جو تم کو معلوم نہیں  تو ان کی بات نہ ماننا۔ اور دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرنا۔ اور تم اس شخص کے راستے کی پیروی کرنا جس نے میری طرف رجوع کیا ہے۔ پھر تم سب کو میرے پاس آنا ہے۔ پھر میں تم کو بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے رہے۔(15)

اے میرے بیٹے ، کوئی عمل اگر رائی کے دانے کے برابر ہو پھر وہ کسی پتھر کے اندر ہویا آسمانوں میں ہو یا زمین میں ہو، اﷲ اس کو حاضر کر دے گا۔بے شک اﷲ باریک بیں ہے، باخبر ہے۔(16)

اے میرے بیٹے، نماز قائم کرو،اچھے کام کی نصیحت کرو اور برائی سے روکو اور جو مصیبت تم کو پہنچے اس پر صبر کرو۔ بے شک یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے۔(17)

اور لوگوں سے بے رخی نہ کر۔ اور زمین میں اکڑ کر نہ چل۔بے شک اﷲ کسی اکڑنے والے اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں  کرتا۔(18)

اور اپنی چال میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز کوپست کر۔ بے شک سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔(19)

کیا تم نہیں  دیکھتے کہ اﷲ نے تمھارے کام میں لگا دیا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اس نے اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں تم پر تمام کر دیں۔  اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو اﷲ کے بارے میں جھگڑتے ہیں ، کسی علم اور کسی ہدایت اور کسی روشن کتاب کے بغیر۔(20)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم پیروی کرو اس چیز کی جو اﷲ نے اتاری ہے تو وہ کہتے ہیں کہ نہیں۔  ہم اس چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔کیا اگر شیطان ان کو آگ کے عذاب کی طرف بلا رہا ہو تب بھی۔(21)

اور جو شخص اپنا رُخ اﷲ کی طرف جھکا دے اور وہ نیک عمل بھی ہو تو اس نے مضبوط رسی پکڑ لی۔ اور اﷲ ہی کی طرف ہے تمام معاملات کا انجامِ کار۔(22)

اور جس نے انکار کیا تو اس کا انکار تم کو غمگین نہ کرے۔ ہماری ہی طرف ہے ان کی واپسی۔  تو ہم ان کو بتا دیں گے جو کچھ انھوں نے کیا۔ بے شک اﷲ دلوں کی بات سے بھی واقف ہے۔(23)

ان کو ہم تھوڑی مدت تک فائدہ دیں گے۔ پھر ان کو ایک سخت عذاب کی طرف کھینچ لائیں گے۔(24)

اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں  اور زمین کو کس نے پیدا کیا، تو وہ ضرور کہیں گے کہ اﷲ نے۔کہو کہ سب تعریف اﷲ کے لیے ہے۔بلکہ ان میں سے اکثر نہیں  جانتے۔(25)

اﷲ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں ، بے شک اﷲ بے نیاز ہے، خوبیوں والا ہے۔(26)

اور اگر زمین میں جو درخت ہیں وہ قلم بن جائیں  اور سمندر ،سات مزید سمندروں کے ساتھ روشنائی بن جائیں ، تب بھی اﷲ کی باتیں ختم نہ ہوں۔  بے شک اﷲ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔(27)

تم سب کا پیدا کرنا اور زندہ کرنا بس ایسا ہی ہے جیسا ایک شخص کا۔ بے شک اﷲ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔ (28)

کیا تم نے نہیں  دیکھا کہ اﷲ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور اس نے سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا ہے۔ہر ایک چلتا ہے ایک مقرر وقت تک۔ اور یہ کہ جو کچھ تم کرتے ہو، اﷲ اس سے باخبر ہے۔(29)

یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ ہی حق ہے۔ اور اس کے سوا جن چیزوں کو وہ پکارتے ہیں وہ باطل ہیں  اور بے شک اﷲ برتر ہے، بڑا ہے۔(30)

کیا تم نے دیکھا نہیں  کہ کشتی سمندر میں اﷲ کے فضل سے چلتی ہے، تاکہ وہ تم کو اپنی نشانیاں دکھائے۔ بے شک اس میں نشانیاں ہیں ہر صبر کرنے والے، شکر کرنے والے کے لیے۔(31)

اور جب موج ان کے سر پر بادل کی طرح چھا جاتی ہے، وہ اﷲ کو پکارتے ہیں اس کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے۔ پھر جب وہ ان کو نجات دے کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو ان میں کچھ اعتدال پر رہتے ہیں۔  اور ہماری نشانیوں کا انکار وہی لوگ کرتے ہیں جو بد عہد اور ناشکر گزار ہیں۔ (32)

اے لوگو، اپنے رب سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو جب کہ کوئی باپ اپنے بیٹے کی طرف سے بدلہ نہ دے اور نہ کوئی بیٹا اپنے باپ کی طرف سے کچھ بدلہ دینے والا ہو گا۔ بے شک اﷲ کا وعدہ سچا ہے تو دنیا کی زندگی تمھیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکہ باز تم کو اﷲ کے بارے میں دھوکہ دینے پائے۔ (33)

بے شک اﷲ ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ رحم میں ہے۔ اور کوئی شخص نہیں  جانتا کہ کل وہ کیا کمائی کرے گا۔ اور کوئی شخص نہیں  جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ بے شک اﷲ جاننے والا، باخبر ہے۔(34)

٭٭٭

 

 

۳۲۔ سورۃالسجدۃ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

الف لام میم(1)

یہ نازل کی ہوئی کتاب ہے، اس میں کچھ شبہ نہیں ، خداوند عالم کی طرف سے ہے۔ (2)

کیا وہ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اس کو خود گھڑ لیا ہے۔ بلکہ یہ حق ہے تمھارے رب کی طرف سے، تاکہ تم ان لوگوں کو ڈر ادو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں  آیا، تاکہ وہ راہ پر آ جائیں۔ (3)

اﷲ ہی ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں  اور زمین کو اور جوا ن کے درمیان ہے چھ دنوں میں ، پھر وہ عرش پر قائم ہوا۔ اس کے سوا نہ تمھارا کوئی مددگار ہے اور نہ کوئی سفارش کرنے والا۔ تو کیا تم دھیان نہیں  کرتے۔ (4)

وہ آسمان سے زمین تک تمام معاملات کی تدبیر کرتا ہے۔پھر وہ اس کی طرف لوٹتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار تمھاری گنتی سے ہزار سال کے برابر ہے۔ (5)

وہی ہے پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا۔ زبردست ہے، رحمت والا ہے۔ (6)

اس نے جو چیز بھی بنائی خوب بنائی۔ اور اس نے انسان کی تخلیق کی ابتدا مٹی سے کی۔ (7)

پھر اس کی نسل حقیر پانی کے خلاصہ سے چلائی۔ (8)

پھر اس کے اعضاء درست کئے۔ اور اس میں اپنی روح پھونکی۔تمھارے لیے کان اور آنکھیں  اور دل بنائے۔ تم لوگ بہت کم شکر کرتے ہو۔(9)

اور انھوں نے کہا کہ کیا جب ہم زمین میں گم ہو جائیں گے تو ہم پھر نئے سرے سے پیدا کئے جائیں گے۔ بلکہ وہ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں۔ (10)

کہو کہ موت کا فرشتہ تمھاری جان قبض کرتا ہے جو تم پر مقرر کیا گیا ہے۔پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔(11)

اور کاش تم دیکھو جب کہ یہ مجرم لوگ اپنے رب کے سامنے سرجھکائے ہوں گے۔ اے ہمارے رب، ہم نے دیکھ لیا اور ہم نے سن لیا تو ہم کو واپس بھیج دے کہ ہم نیک کام کریں۔  ہم یقین کرنے والے بن گئے۔ (12)

اور اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو اس کی ہدایت دے دیتے۔ لیکن میری بات ثابت ہو چکی کہ میں جہنم کو جنوں  اور انسانوں سے بھروں گا۔(13)

تو اب مزہ چکھو اس بات کا کہ تم نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا۔ ہم نے بھی تم کو بھلا دیا۔ اور اپنے کئے کی بدولت ہمیشہ کا عذاب چکھو۔(14)

ہماری آیتوں پر وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب ان کو ان کے ذریعہ سے یاد دہانی کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں  اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں۔  اور وہ تکبر نہیں  کرتے۔(15)

ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں۔  وہ اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈر سے اور امید سے۔ اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے، وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (16)

تو کسی کو خبر نہیں  کہ ان لوگوں کے لیے ان کے اعمال کے صلہ میں آنکھوں کی کیا ٹھنڈک چھپا رکھی گئی ہے۔(17)

تو کیا جو مومن ہے وہ اس شخص جیسا ہو گا جو نافرمان ہے۔ دونوں برابر نہیں  ہوسکتے۔(18)

جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اچھے کام کئے تو ان کے لئے جنت کی قیام گاہیں ہیں ، ضیافت ان کاموں کی وجہ سے جو وہ کرتے تھے۔(19)

اور جن لوگوں نے نافرمانی کی تو ان کا ٹھکانا آگ ہے، وہ لوگ جب اس سے نکلنا چاہیں گے تو پھر وہ اسی میں دھکیل دئے جائیں گے۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ آگ کا عذاب چکھو جس کو تم جھٹلا تے تھے۔(20)

اور ہم ان کو بڑے عذاب سے پہلے چھوٹا عذاب چکھائیں گے شاید کہ وہ باز آ جائیں۔ (21)

اور اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو گا جس کو اس کے رب کی آیتوں کے ذریعہ نصیحت کی جائے، پھر وہ ان سے اعراض کرے۔ہم ایسے مجرموں سے ضرور بدلہ لیں گے۔(22)

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی۔ تو تم اس کے ملنے میں کچھ شک نہ کرو۔ اور ہم نے اس کو بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا۔ (23)

اور ہم نے ان میں پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے، جب کہ انھوں نے صبر کیا۔ اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے۔(24)

بے شک تیرا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان امور میں فیصلہ کر دے گا جن میں وہ باہم اختلاف کرتے تھے۔(25)

کیا ان کے لیے یہ چیز ہدایت دینے والی نہ بنی کہ ان سے پہلے ہم نے کتنی قوموں کو ہلاک کر دیا۔جن کی بستیوں میں یہ لوگ آتے جاتے ہیں۔  بے شک اس میں نشانیاں ہیں ، کیا یہ لوگ سنتے نہیں۔ (26)

کیا انھوں نے نہیں  دیکھا کہ ہم پانی کو چٹیل زمین کی طرف ہانک کر لے جاتے ہیں۔  پھر ہم اس سے کھیتی نکالتے ہیں جس سے ان کے چوپائے کھاتے ہیں  اور وہ خود بھی۔ پھر کیا وہ دیکھتے نہیں۔ (27)

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو۔ (28)

کہو کہ فیصلہ کے دن ان لوگوں کا ایمان نفع نہ دے گا جنھوں نے انکار کیا۔ اور نہ ان کو مہلت دی جائے گی۔(29)

تو ان سے اعراض کرو اور منتظر رہو، یہ بھی منتظر ہیں۔ (30)

٭٭٭

 

 

۳۳۔ سورۃ الاٴحزَاب

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

 

اے نبی ، اﷲ سے ڈرو اور منکروں  اور منافقوں کی اطاعت نہ کرو، بے شک اﷲ جاننے والا، حکمت والا ہے۔ (1)

اور پیروی کرو اس چیز کی جو تمھارے رب کی طرف سے تم پر وحی کی جا رہی ہے، بے شک اﷲ باخبر ہے اس سے جو تم لوگ کرتے ہو۔ (2)

اور اﷲ پر بھروسہ رکھو، اور وہ اﷲ کارساز ہونے کے لیے کافی ہے۔(3)

اﷲ نے کسی آدمی کے سینے میں دو دل نہیں  رکھے۔ اور نہ تمھاری بیویوں کو جن سے تم ظہار کرتے ہو، تمھاری ماں بنایا اور نہ تمھارے منہ بولے بیٹوں کو تمھارا بیٹا بنا دیا۔ یہ سب تمھارے اپنے منہ کی باتیں ہیں۔  اور اﷲ حق بات کہتا ہے اور وہ سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔ (4)

منہ بولے بیٹوں کو ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو، یہ اﷲ کے نزدیک زیادہ منصفانہ بات ہے۔پھر اگر تم ان کے باپ کو نہ جانو تو وہ تمھارے دینی بھائی ہیں  اور تمھارے رفیق ہیں۔  اور جس چیز میں تم سے بھول چوک ہو جائے تو اس کا تم پر کچھ گناہ نہیں  مگر جو تم دل سے ارادہ کر کے کرو۔ اور اﷲ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔(5)

اور نبی کا حق مومنوں پر ان کی اپنی جان سے بھی زیادہ ہے، اور نبی کی بیویاں ان کی مائیں ہیں۔  اور رشتہ دار خدا کی کتاب میں ، دوسرے مومنین اور مہاجرین کی بہ نسبت، ایک دوسرے سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں۔ مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے کچھ سلوک کرنا چاہو۔ یہ کتاب میں لکھا ہوا ہے۔(6)

اور جب ہم نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا اور تم سے اور نوح سے اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم سے۔ اور ہم نے ان سے پختہ عہد لیا۔ (7)

تاکہ اﷲ سچے لوگوں سے ان کی سچائی کے بارے میں سوال کرے، اور منکروں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔(8)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنے اوپر اﷲ کے احسان کو یاد کرو، جب تم پر فوجیں چڑھ آئیں تو ہم نے ان پر ایک آندھی بھیجی اور ایسی فوج جو تم کو دکھائی نہ دیتی تھی۔ اور اﷲ دیکھنے والا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(9)

جب کہ وہ تم پر چڑھ آئے، تمھارے اوپر کی طرف سے اور تمھارے نیچے کی طرف سے۔ اور جب آنکھیں پتھرا گئیں  اور دل گلوں تک پہنچ گئے اور تم اﷲ کے ساتھ طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔(10)

اس وقت ایمان والے امتحان میں ڈالے گئے اور بالکل ہلا دئے گئے۔(11)

اور جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے، وہ کہتے تھے کہ اﷲ اور اس کے رسول نے جو وعدہ ہم سے کیا تھا وہ صرف فریب تھا۔(12)

اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ اے یثرب والو، تمھارے لیے ٹھہرنے کا موقع نہیں ، تو تم لوٹ چلو۔ اور ان میں سے ایک گروہ پیغمبر سے اجازت مانگتا تھا، وہ کہتا تھا کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں ، اور وہ غیر محفوظ نہیں۔  وہ صرف بھاگنا چاہتے تھے۔(13)

اور اگر مدینہ کے اطراف سے ان پر کوئی گھس آتا اور ان کو فتنہ کی دعوت  دیتا تو وہ مان لیتے اور وہ اس میں بہت کم دیر کرتے۔(14)

اور انھوں نے اس سے پہلے اﷲ سے عہد کیا تھا کہ وہ پیٹھ نہ پھیریں گے۔ اور اﷲ سے کئے ہوئے عہد کی پوچھ ہو گی۔(15)

کہو کہ اگر تم موت سے یا قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمھارے کچھ کام نہ آئے گا۔ اور اس حالت میں تم کو صرف تھوڑے دنوں فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔(16)

کہو، کون ہے جو تم کو اﷲ سے بچائے اگر وہ تم کو نقصان پہنچا نا چاہے، یاوہ تم پر رحمت کرنا چاہے۔ اور وہ اپنے لیے اﷲ کے مقابلہ میں کوئی حمایتی اور مددگار نہ پائیں گے۔(17)

اﷲ تم میں سے ان لوگوں کو جانتا ہے جو تم میں سے روکنے والے ہیں  اور جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آ جاؤ۔ اور وہ لڑائی میں کم ہی آتے ہیں۔ (18)

وہ تم سے بخل کرتے ہیں۔ پس جب خوف پیش آتا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ وہ تمھاری طرف اس طرح دیکھنے لگتے ہیں کہ ان کی آنکھیں اس شخص کی آنکھوں کی طرح گردش کر رہی ہیں جس پر موت کی بے ہوشی طاری ہو۔پھر جب خطرہ دور ہو جاتا ہے تو وہ مال کی حرص میں تم سے تیز زبانی کے ساتھ ملتے ہیں۔ یہ لوگ یقین نہیں  لائے تو اﷲ نے ان کے اعمال اکارت کر دئے۔ اور یہ اﷲ کے لیے آسان ہے۔(19)

وہ سمجھتے ہیں کہ فوجیں ابھی گئی نہیں  ہیں۔  اور اگر فوجیں آ جائیں تو یہ لوگ یہی پسند کریں گے کہ کاش وہ بدوؤں کے ساتھ دیہات میں  ہوں ،تمھاری خبریں پوچھتے رہیں۔  اور اگر وہ تمھارے ساتھ ہوتے تو لڑائی میں کم ہی حصہ لیتے۔(20)

تمھارے لیے اﷲ کے رسول میں بہترین نمونہ تھا،اس شخص کے لیے جو اﷲ کا اور آخرت کے دن کا امیدوار ہو اور کثرت سے اﷲ کو یاد کرے۔(21)

اور جب ایمان والوں نے فوجوں کو دیکھا ، وہ بولے یہ وہی ہے جس کا اﷲ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا اور اﷲ اور اس کے رسول نے سچ کہا۔ اور اس نے ان کے ایمان اور اطاعت میں اضافہ کر دیا۔(22)

ایمان والوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جنھوں نے اﷲ سے کئے ہوئے عہد کو پورا کر دکھایا۔ پس ان میں سے کوئی اپنا ذمہ پورا کر چکا اور ان میں سے کوئی منتظر ہے۔ اور انھوں نے ذرا بھی تبدیلی نہیں  کی۔ (23)

تاکہ اﷲ سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے اور منافقوں کو عذاب دے اگر چاہے یا ان کی توبہ قبول کرے۔ بے شک اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(24)

اور اﷲ نے منکروں کو ان کے غصے کے ساتھ پھیر دیا کہ ان کی کچھ بھی مراد پوری نہ ہوئی اور مومنین کی طرف سے لڑنے کے لیے اﷲ کافی ہو گیا۔ اﷲ قوت والا، زبردست ہے۔(25)

اور اﷲ نے ان اہل کتاب کو جنھوں نے حملہ آوروں کا ساتھ دیا ان کے قلعوں سے اتارا۔ اور ان کے دلوں میں اس نے رعب ڈال دیا۔ تم ان کے ایک گروہ کو قتل کر رہے ہو اور ایک گروہ کو قید کر رہے ہو۔(26)

اور اس نے ان کی زمین اور ان کے گھروں  اور ان کے مالوں کا تم کو وارث بنا دیا۔  اور ایسی زمین کا بھی جس پر تم نے قدم نہیں  رکھا۔ اور اﷲ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔(27)

اے نبی، اپنی بیویوں سے کہو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ، میں تم کو کچھ مال و متاع دے کر خوبی کے ساتھ رخصت کر دوں۔ (28)

اور اگر تم اﷲ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو چاہتی ہو تو اﷲ نے تم میں سے نیک کر داروں کے لیے بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے۔(29)

اے نبی کی بیویو، تم میں سے جوکسی کھلی بے حیائی کا ارتکاب کرے گی،اس کو دہرا عذاب دیا جائے گا۔ اور یہ اﷲ کے لیے آسان ہے۔(30)

اور تم میں سے جو اﷲ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک عمل کرے گی تو ہم اس کو اس کا دہرا اجر دیں گے۔ اور ہم نے اس کے لیے با عزت روزی تیار کر رکھی ہے۔(31)

اے نبی کی بیویو ، تم عام عورتوں کی طرح نہیں  ہو۔ اگر تم اﷲ سے ڈرو تو تم لہجہ میں نرمی نہ اختیار کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے وہ لالچ میں پڑ جائے  اور معروف کے مطابق بات کہو۔(32)

اور تم اپنے گھر میں قرار سے رہو اور سابقہ جاہلیت کی طرح دکھلاتی نہ پھرو۔ اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اﷲ تو چاہتا ہے کہ تم اہل بیت سے آلودگی کو دور کرے اور تم کو پوری طرح پاک کر دے۔(33)

اور تمھارے گھروں میں اﷲ کی آیات اور حکمت کی جو تعلیم ہوتی ہے اس کو یاد رکھو۔ بے شک اﷲ باریک بیں ہے، خبر رکھنے والا ہے۔(34)

بے شک اطاعت کرنے والے مرد اور اطاعت کرنے والی عورتیں۔  اور ایمان لانے والے مرد اور ایمان لانے والی عورتیں۔  اور فرماں برداری کرنے والے مرد اور فرماں برداری کرنے والی عورتیں۔  اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں۔  اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں۔  اور خشوع کرنے والے مرد اور خشوع کرنے والی عورتیں۔  اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں۔  اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں۔  اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں۔  اور اﷲ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور یاد کرنے والی عورتیں — ان کے لیے اﷲ نے مغفرت اور بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے۔(35)

کسی مومن مرد یا کسی مومن عورت کے لیے گنجائش نہیں  ہے کہ جب اﷲ اور اس کارسول کسی معاملہ کا فیصلہ کر دیں تو پھر ان کے لیے اس میں اختیار باقی رہے۔ اور جو شخص اﷲ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا۔(36)

اور جب تم اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اﷲ نے انعام کیا اور تم نے انعام کیا کہ تم اپنی بیوی کو روکے رکھو اور اﷲ سے ڈرو۔ اور تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جس کو اﷲ ظاہر کرنے والا تھا۔ اور تم لوگوں سے ڈر رہے تھے اور اﷲ زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو۔پھر جب زید اس سے اپنی غرض تمام کر چکا ، ہم نے تم سے اس کا نکاح کر دیا تا کہ اہلِ ایمان پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کچھ تنگی نہ رہے۔ جب کہ وہ ان سے اپنی غرض تمام کر لیں۔  اور اﷲ کا حکم ہونے والا ہی تھا۔(37)

پیغمبر کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں  جو اﷲ نے اس کے لیے مقرر کر دیا ہو۔ یہی اﷲ کی سنت ان پیغمبروں کے معاملہ میں رہی ہے جو پہلے گزر چکے ہیں۔  اور اﷲ کا حکم ایک قطعی فیصلہ ہوتا ہے۔(38)

وہ اﷲ کے پیغاموں کو پہنچا تے تھے اور اسی سے ڈرتے تھے اور اﷲ کے سوا کسی سے نہیں  ڈرتے تھے۔ اور اﷲ حساب لینے کے لیے کافی ہے۔(39)

محمد تمھارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں  ہیں ، لیکن وہ اﷲ کے رسول اور نبیوں کے خاتم ہیں۔  اور اﷲ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔(40)

اے ایمان والو، اﷲ کو بہت زیادہ یاد کرو۔(41)

اور اس کی تسبیح کرو صبح اور شام۔(42)

وہی ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تاکہ تم کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لائے۔ اور وہ مومنوں پر بہت مہربان ہے۔ (43)

جس روز وہ اس سے ملیں گے، ان کا استقبال سلام سے ہو گا۔ اور اس نے ان کے لیے با عزت صلہ تیار کر رکھا ہے۔(44)

اے نبی، ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔(45)

اور اﷲ کی طرف، اس کے اذن سے، دعوت دینے والا اور ایک روشن چراغ۔(46)

اور مومنوں کو بشارت دے دو کہ ان کے لیے اﷲ کی طرف سے بہت بڑا فضل ہے۔(47)

اور تم منکروں  اور منافقوں کی بات نہ مانو اور ان کے ستانے کو نظر انداز کرو اور اﷲ پر بھروسہ رکھو۔ اور اﷲ بھروسہ کے لیے کافی ہے۔(48)

اے ایمان والو، جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر ان کو ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو تو ان کے بارے میں تم پر کوئی عدت لازم نہیں  ہے جس کا تم شمار کرو۔ پس ان کو کچھ متاع دے دو اور خوبی کے ساتھ ان کو رخصت کر دو۔(49)

اے نبی، ہم نے تمھارے لیے حلال کر دیں تمھاری وہ بیویاں جن کی مہر تم دے چکے ہو اور وہ عورتیں بھی جو تمھاری مملو کہ ہیں جو اﷲ نے غنیمت میں تم کو دی ہیں  اور تمھارے چچا کی بیٹیاں  اور تمھاری پھوپھیوں کی بیٹیاں  اور تمھارے ماموؤں کی بیٹیاں  اور تمھاری خالاؤں کی بیٹیاں جنھوں نے تمھارے ساتھ ہجرت کی ہو۔ اور اس مومن عورت کو بھی جو اپنے آپ کو پیغمبر کو دے دے،بشرطیکہ پیغمبر اس کو نکاح میں لانا چاہے، یہ خاص تمھارے لیے ہے، اہلِ ایمان سے الگ۔ ہم کو معلوم ہے جو ہم نے ان پران کی بیویوں  اور ان کی باندیوں کے بارے میں فرض کیا ہے، تاکہ تم پر کوئی تنگی نہ رہے اور اﷲ بخشنے والا،مہربان ہے۔(50)

تم ان میں سے جس جس کو چاہو دور رکھو اور جس کو چاہو اپنے پاس رکھو۔ اور جن کو دور کیا تھا ان میں سے پھر کسی کو طلب کرو تب بھی تم پر کوئی گناہ نہیں۔  اس میں زیادہ توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی، اور وہ رنجیدہ نہ ہوں گی۔ اور وہ اس پر راضی رہیں جو تم ان سب کو دو۔ اور اﷲ جانتا ہے جو تمھارے دلوں میں ہے۔ اور اﷲ جاننے والا ہے،بردبار ہے۔(51)

ان کے علاوہ اور عورتیں تمھارے لیے حلال نہیں  ہیں۔  اور نہ یہ درست ہے کہ تم ان کی جگہ دوسری بیویاں کر لو، اگرچہ ان کی صورت تم کو اچھی لگے،مگر جو تمھاری مملو کہ ہو۔ اور اﷲ ہر چیز پر نگراں ہے۔(52)

اے ایمان والو، نبی کے گھروں میں مت جایا کرو مگر جس وقت تم کو کھانے کے لیے اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ رہو۔لیکن جب تم کو بلایا جائے تو داخل ہو۔پھر جب تم کھا چکو تو اُٹھ کر چلے جاؤ اور باتوں میں لگے ہوئے بیٹھے نہ رہو۔اس بات سے نبی کو ناگواری ہوتی ہے۔مگر وہ تمھارا لحاظ کرتے ہیں۔  اور اﷲ حق بات کہنے میں کسی کا لحاظ نہیں  کرتا۔ اور جب تم ازواجِ رسول سے کوئی چیز مانگو تو پردے کی اوٹ سے مانگو۔یہ طریقہ تمھارے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے اور ان کے دلوں کے لیے بھی۔ اور تمھارے لیے جائز نہیں  کہ تم اﷲ کے رسول کو تکلیف دو اور نہ یہ جائز ہے کہ تم ان کے بعد ان کی بیویوں سے کبھی نکاح کرو۔ یہ اﷲ کے نزدیک بڑی سنگین بات ہے۔(53)

تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا اس کو چھپاؤ تو اﷲ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔(54)

پیغمبر کی بیویوں پر اپنے باپوں کے بارے میں کوئی گناہ نہیں  ہے۔ اور نہ اپنے بیٹوں کے بارے میں  اور نہ اپنے بھائیوں کے بارے میں  اور نہ اپنے بھتیجوں کے بارے میں  اور نہ اپنے بھانجوں کے بارے میں  اور نہ اپنی عورتوں کے بارے میں  اور نہ اپنی لونڈیوں کے بارے میں۔  اور تم اﷲ سے ڈرتی رہو، بے شک اﷲ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے۔(55)

اﷲ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو، تم بھی اس پر درود وسلام بھیجو۔(56)

جو لوگ اﷲ اور اس کے رسول کو اذیت دیتے ہیں۔ اﷲ نے ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔(57)

اور جو لوگ مومن مردوں  اور مومن عورتوں کو اذیت دیتے ہیں بغیر اس کے کہ انھوں نے کچھ کیا ہو تو انھوں نے بہتان کا اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا۔(58)

اے نبی، اپنی بیویوں سے کہو اور اپنی بیٹیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہ نیچے کر لیا کریں اپنے اوپر تھوڑی سی اپنی چادریں ، اس سے جلدی پہچان ہو جائے گی تو وہ ستائی نہ جائیں گی۔ اور اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(59)

منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور جو مدینہ میں جھوٹی خبریں پھیلانے والے ہیں ،اگر وہ باز نہ آئے تو ہم تم کو ان کے پیچھے لگا دیں گے۔پھر وہ تمھارے ساتھ مدینہ میں بہت کم رہنے پائیں گے۔(60)

پھٹکارے ہوئے،جہاں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور بری طرح مارے جائیں گے۔(61)

یہ اﷲ کا دستور ہے ان لوگوں کے بارے میں جو پہلے گزر چکے ہیں۔  اور تم اﷲ کے دستور میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے۔(62)

لوگ تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں۔  کہو کہ اس کا علم تو صرف اﷲ کے پاس ہے۔ اور تم کو کیا خبر، شاید قیامت قریب آ گئی ہو۔(63)

بے شک اﷲ نے منکروں کو رحمت سے دور کر دیا ہے۔ اور ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔(64)

اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہ نہ کوئی حامی پائیں گے اور نہ کوئی مددگار۔(65)

جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے۔وہ کہیں گے، اے کاش، ہم نے اﷲ کی اطاعت کی ہوتی اور ہم نے رسول کی اطاعت کی ہوتی۔(66)

اور وہ کہیں گے اے ہمارے رب ، ہم نے اپنے سرداروں  اور اپنے بڑوں کا کہنا مانا تو انھوں نے ہم کو راستے سے بھٹکا دیا۔(67)

اے ہمارے رب ، ان کو دہرا عذاب دے اور ان پر بھاری لعنت کر۔(68)

اے ایمان والو، تم ان لوگوں کی طرح نہ بنو جنھوں نے موسیٰ کو اذیت پہنچا ئی تو اﷲ نے اس کو ان لوگوں کی باتوں سے بری ثابت کیا۔ اور وہ اﷲ کے نزدیک با عزت تھا۔(69)

اے ایمان والو، اﷲ سے ڈرو اور درست بات کہو۔(70)

وہ تمھارے اعمال سدھارے گا اور تمھارے گنا ہوں کو بخش دے گا۔ اور جو شخص اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے، اس نے بڑی کامیابی حاصل کی۔(71)

ہم نے امانت کو آسمانوں  اور زمین اور پہاڑوں کے سامنے پیش کیا تو انھوں نے اس کو اٹھانے سے انکار کیا اور وہ اس سے ڈر گئے، اور انسان نے اس کو اٹھا لیا۔بے شک وہ ظالم اور جاہل تھا۔(72)

تاکہ اﷲ منافق مردوں  اور منافق عورتوں کو اور مشرک مردوں  اور مشرک عورتوں کو سزادے۔ اور مومن مردوں  اور مومن عورتوں پر توجہ فرمائے۔ اور اﷲ بخشنے والا ،مہربان ہے۔(73)

٭٭٭

تشکر: قرآن ہب ڈاٹ نیٹ جن سے فائل کا حصول ہوا

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید